#پرانا
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 10 days ago
Text
سموگ پرانا مسئلہراتوں رات حل نہیں ہوگا: مریم نواز
(24نیوز)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ سموگ کا مسئلہ برسوں پرانا ہے، راتوں رات حل نہیں ہوگا۔ جنیوا سے لندن پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز  کا کہنا تھا کہ سموگ کے مسئلے کو چند سال میں چل کر دیں گے، ماضی میں سموگ کے مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیا گیا،انہوں نے کہا کہ 6 سے 7 سال بعد پاکستان میں دوبارہ ترقی آ رہی ہے، پاکستانی معیشت بہتر ہو رہی ہے، اچھی خبریں آ رہی ہیں کہ پاکستان…
0 notes
pinoytvlivenews · 1 month ago
Text
پاکستان نے انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ میچ میں 52 سال پرانا ریکارڈ توڑ ڈالا 
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے انگلینڈ کو شکست دیتے ہوئے سیریز ایک ایک سے برابر کر دی لیکن ساتھ ہی اس میچ میں کئی اہم ریکارڈ بھی پاش پاش کر دیئے گئے جس کا سہرا پاکستانی سپنرز نعمان علی اور ساجد خان کو جاتاہے ۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کی تمام وکٹیں پاکستان کے دوسپنرز نے حاصل کی اور یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں 7واں موقع ہے جب 20 کھلاڑیوں کو دو بالرز نے آوٹ کیا ، پاکستان نے 52 سال کے بعد…
0 notes
googlynewstv · 9 days ago
Text
12ہزارسال پرانے پہیے جیسی شکل کے پتھر دریافت
مگر اب ماہرین آثار قدیمہ نے 12 ہزار سال پرانے ایسے پتھروں کو دریافت کیا جو جو ممکنہ طور پر پہیے کی اولین مثالوں میں سے ایک ہیں۔ پہیے کی ایجاد 6 ہزار قبل ہوئی تھی مگر اس نئی دریافت سے عندیہ ملتا ہے کہ پہیے جیسی ٹیکنالوجیز ہماری توقعات سے بھی پہلے موجود تھیں۔ ماہرین نے ایسے گول پتھر دریافت کیے جو ممکنہ طور پر چرخے ہوسکتے ہیں۔یہ پتھر شمالی اسرائیل میں کھدائی کے دوران دریافت ہوئے۔ یہ تہذیب ہزاروں سال…
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year ago
Text
Tumblr media
میرے دل میں ایک ایسا شہر آباد ہے، جس میں گلیاں در گلیاں ہیں اور ان ہی گلیوں میں بہت پرانا چوبی دریچوں اور دروازوں والا قدیم سا گھر ہے، جہاں ازل سے تم ،میں اور محبت رہتے ہیں!
There is a city in my heart, which has streets after streets, and in these streets there is an old house with wooden windows and doors, where you, I, and love live forever!
69 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 3 months ago
Text
اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا
اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا
لُو پھر ترے لبوں پہ اُسی بے وفا کا ذکر
احمد فرازؔ تجھ سے کہا نا بہت ہوا
احمد فراز
4 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year ago
Text
دِل کے موسم کو کسی طور سہانا کر دے
زندگی کرنے کا کوئی تو بہانا کر دے
ہم کو یہ شہرِ ہوس کاٹ رہا ہے کب سے
ہم فقیروں کا کہیں اور ٹھکانا کر دے
مانگنے چل تو دئے اُس سے دِل اپنا واپس
وہ مگر پھر نہ کوئی تازہ بہانا کر دے
عہدِ نو راس کب آیا ہمیں بھی یا رب
اس نئے وقت کو پہلے سا پرانا کر دے
جو فسانوں کو حقیقت میں بدل دیتا ہے
یہ بھی ممکن ہے حقیقت کو فسانہ کر دے
فکر کو میری وہ تاثیر عطا کر یا رب
میرے ��عروں کو جو مقبولِ زمانہ کر دے
زندگی اپنی تو گزری ہے حوادث میں نگارؔ
میرے بچوں کے مقدر کو سُہانا کر دے
(نگارؔ عظیم)
10 notes · View notes
billu916 · 1 year ago
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media
پرانا لاہور
Old Lahore, Pakistan
8 notes · View notes
risingpakistan · 4 days ago
Text
ایک خواب جو تعبیر پا گیا
Tumblr media
ادیب بھائی سے برسوں پرانا تعلق ہے، وہ ہمارا فخر ہیں۔ ان جیسی دردمندی ہر کسی میں نہیں ہوتی۔ ان کے جذبے اور لگن نے آج SIUT کو جو مقام دیا ہے وہ برسوں کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔ ابھی حال ہی میں انھوں نے ریجنٹ پلازہ ہوٹل خرید کر وہاں SIUT کا اسپتال قائم کیا ہے۔ میں نہ صرف ان کی مزید کامیابی کی دعا گو ہوں بلکہ یہ خواہش بھی رکھتی ہوں کہ آنے والے وقت میں پاکستان میں بہت سے ادیب رضوی پیدا ہوں۔ پاکستان میں یورولوجی اور نیفرالوجی کے شعبے میں اگر کسی شخصیت نے اپنی بے لوث خدمات اور انسانی ہمدردی کے ذریعے انقلابی ��بدیلی لائی ہے تو وہ ہیں ڈاکٹر ادیب رضوی۔ ڈاکٹر ادیب رضوی جو کہ سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) کے بانی ہیں انھوں نے اپنی زندگی غریبوں اور ضرورت مندوں کی خدمت میں گزاری ہے۔ ان کی رہنمائی کی بدولت SIUT نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ایک مثال کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی نے ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد یورولوجی اور نیفرالوجی کی اعلیٰ تعلیم برطانیہ اور امریکا میں حاصل کی۔ ڈاکٹر رضوی نے جدید ترین طریقوں کو سیکھا، جو بعد میں انھوں نے پاکستان میں استعمال کیے۔
ان کی تعلیم نے انھیں نہ صرف جدید طبی علم سے آراستہ کیا بلکہ انھیں دنیا بھر میں صحت کے نظام کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کی۔ اسی وقت انھوں نے یہ محسوس کیا کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے ایک نیا اور منفرد طریقہ کار اپنانا ہو گا، جو ذمے داری حکومت کو نبھانی چاہیے تھی وہ ڈاکٹر ادیب رضوی نے اپنے سر لے لی۔ 1980 کی دہائی میں پاکستان کو صحت کے شعبے میں سنگین مشکلات کا سامنا تھا۔ یورولوجی اور نیفرالوجی کے ماہرین کی کمی تھی اور جدید علاج کی سہولتیں بہت کم تھیں۔ ڈاکٹر ادیب رضوی نے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک ایسا ادارہ قائم کرنے کا عہد کیا جس میں عام آدمی کو معیاری اور سستی طبی خدمات فراہم کی جاسکیں۔ دسمبر 1985 میں ڈاکٹر ادیب رضوی اور ان کی ٹیم نے گردے کی پیوند کاری کا پہلا کامیاب آپریشن کیا جس پر پورے ملک میں نہ صرف خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی بلکہ ہر طرف اس کا ذکر تھا۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ ڈاکٹر ادیب اور ان کی ٹیم نے SIUT کو ایشیا کا سب سے بڑا اسپتال بنا دیا جہاں مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ 
Tumblr media
1989 میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) کا قیام ڈاکٹر ادیب رضوی کی نگرانی میں عمل میں لایا گیا شروع میں یہ ادارہ صرف گردوں کی ڈائیلاسس اور ٹرانسپلانٹیشن کی خدمات فراہم کرتا تھا، لیکن جلد ہی اس کا دائرہ کار بڑھا اور SIUT ایک عالمی سطح کی طبی سہولت بن گیا۔ ڈاکٹر رضوی کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ وہ صحت کی سہولیات ان لوگوں تک پہنچائیں جو مالی طور پر کمزور ہیں اور جو مہنگے نجی اسپتالوں میں علاج نہیں کرا سکتے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی کو گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے میدان میں ایک رہنما سمج��ا جاتا ہے۔ پاکستان میں گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن بہت کم ہوتی تھی اور جو مریض اس عمل کے لیے بیرون ملک جاتے تھے، ان کے لیے یہ علاج بہت مہنگا پڑتا تھا۔ ڈاکٹر رضوی نے زندہ عطیہ کنندگان سے گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے تصور کو متعارف کرایا، جس سے پاکستان میں گردوں کی منتقلی کے عمل کو ممکن بنایا گیا۔ انھوں نے (kidney paired donation) کا تصور بھی متعارف کرایا۔ کڈنی پیئرڈ ڈونیشن ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے ایسے افراد کو گردے کی پیوندکاری (ٹرانسپلانٹ) فراہم کی جاتی ہے جنھیں اپنے متعلقہ عطیہ دہندگان سے گردہ نہیں مل پاتا کیونکہ دونوں کا جسمانی طور پر میچ نہیں ہوتا۔
اس طریقے میں، دو یا زیادہ افراد جو گردہ دینے کے لیے رضامند ہیں، مگر ان کا گردہ ایک دوسرے کے مریضوں کے ساتھ میل نہیں کھاتا، ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کرتے ہیں۔ اس طرح، ہر مریض کو ایک ایسا گردہ مل جاتا ہے جو اس کے جسم کے لیے موزوں ہوتا ہے۔ ان کے کام نے نہ صرف پاکستان میں گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے عمل کو فروغ دیا بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر رضوی کی زندگی کا مقصد صرف علاج کرنا نہیں بلکہ صحت کے شعبے میں عوامی آگاہی بھی پیدا کرنا تھا۔ انھوں نے اعضاء کا عطیہ، خون کا عطیہ اور صحت کے بنیادی مسائل پر عوامی سطح پر مہم چلائی۔ ان کی کوششوں سے لوگوں میں گردوں کی بیماریوں، ان کے علاج اور پیشگی احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی پیدا ہوئی۔ ڈاکٹر رضوی نے پاکستان میں گردوں کی بیماری کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ انھوں نے خاص طور پر ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے عوامل پر توجہ مرکوز کی، جو گردوں کی بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔ انھوں نے عوامی سطح پر ان بیماریوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے مہم چلائی، تاکہ لوگ صحت مند طرز زندگی اپنا سکیں۔
آج SIUT ایک بین الاقوامی سطح کا طبی ادارہ بن چکا ہے، جو کہ گردوں کی بیماری، یورولوجی اور دیگر شعبوں میں دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ SIUT میں نہ صرف گردوں کا ڈائیلاسس اور ٹرانسپلانٹیشن کی سہولت فراہم کی جاتی ہے بلکہ یہ ادارہ یورولوجی سرجری، ریڈیالوجی جیسے مختلف شعبوں میں بھی خدمات فراہم کرتا ہے۔SIUT کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ یہ ادارہ اپنے مریضوں کو مفت علاج فراہم کرتا ہے۔ ان کے نیٹ ورک سے پورے پاکستان کے غریب اور ضرورت مند مریض فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس ادارے کا مقصد صرف علاج کرنا نہیں بلکہ صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے تحقیق اور تعلیم کو فروغ دینا بھی ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی کی خدمات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ انھیں ستارہ امتیاز جیسے اعلیٰ اعزازات مل چکے ہیں اور وہ عالمی صحت کی تنظیم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) سے بھی ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں۔ ان کی خدمات اور کامیابیاں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں تسلیم کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر رضوی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ صحت کا حق ہر انسان کو حاصل ہونا چاہیے اور اس حق کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو زیادہ سرمایہ کاری کرنی ہو گی۔ ان کا ماننا ہے کہ SIUT کا ماڈل پاکستان کے دوسرے حصوں میں بھی اپنانا چاہیے تاکہ پورے ملک میں معیاری اور سستی صحت کی خدمات فراہم کی جا سکیں۔
ڈاکٹر ادیب رضوی کی زندگی کا مقصد صرف ایک طبی ادارہ قائم کرنا نہیں تھا، بلکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ سماجی تبدیلی کا باعث بنیں، جہاں صحت کی خدمات ہر شخص کو اس کی مالی حیثیت سے قطع نظر دستیاب ہوں۔ ان کی بے لوث خدمات اور انسان دوستی نے SIUT کو ایک عالمی معیار کے صحت کی سہولت میں تبدیل کر دیا ہے۔ ڈاکٹر رضوی کی قیادت میں SIUT نے نہ صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر گردوں کی بیماریوں کے علاج میں انقلاب برپا کیا۔ ان کی خدمات کا شمار نہ صرف طب کے شعبے میں بلکہ سماجی بہبود کے حوالے سے بھی ایک عظیم کارنامہ ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی کا یہ کہنا کہ ان کا سب سے بڑا انعام مریضوں کی دعائیں اور ان کی خوشی ہے، ان کی یہ سوچ ان کے کے انسان دوست نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ آج SIUT اس بات کا گواہ ہے کہ ڈاکٹر رضوی اور ان کی ٹیم کی محنت، لگن اور انسان دوستی واقعی لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لائی ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی اور ان کی ٹیم نے جو اکیلے کر دکھایا وہ ان کی انسانیت سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے، جو کام ہماری حکومت نہیں کرسکی وہ اکیلے اس ایک انسان نے کر دکھایا۔ ان کی ڈاکٹروں کی ٹیم کی بھی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔
پاکستان اور بیرون ملک پاکستانی دل کھول کر اور آنکھ بند کرکے SIUT کو عطیات دیتے ہیں کیونکہ ان کو یقین کامل ہوتا ہے کہ ان کی پائی پائی مریضوں کے کام آئے گی۔ دعا گو ہوں کے ادیب بھائی طویل عمر پائیں اور وہ یوں ہی انسانیت کی خدمت کرتے رہیں۔
زاہدہ حنا
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
dpr-lahore-division · 2 months ago
Text
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت ڈسٹرکٹ کوالٹی کنٹرول بورڈ کا اجلاس
23میڈیکل سٹورز /کلینکس کے کیسوں کی سماعت‘9کیسز ڈرگ کورٹ بھیجنے،8کو وارننگ‘3کو دوبارہ وزٹ کرنیکا‘1کیس ختم‘2کیس آئندہ میٹنگ میں رکھنے کا فیصلہ‘جعلی وغیر معیاری ادویات کی فروخت کی مکمل روک تھام کیلئے ڈرگ انسپکٹرز متحرک ہو کر کام کریں‘ڈپٹی کمشنر
قصور(30ستمبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر قصور /چیئر مین ڈسٹرکٹ کوالٹی کنٹرول بورڈ کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت ڈسٹرکٹ کوالٹی کنٹرول بورڈ کا اجلاس ڈ ی سی آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر فیصل ملک،سیکرٹری کوالٹی کنٹرول بورڈ مریم شریف، فارماسسٹ عبدالحسیب خاں نیازی،ڈرگ کنٹرولر قصور خلیل احمد‘ ڈرگ انسپکٹر چونیاں لائیق الرحمن خان،ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر بلال یٰسین، ڈرگ انسپکٹر کوٹ رادھاکشن محمد اسلم اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر غیر قانونی طور پر چلائے جانیوالے 23میڈیکل سٹوروں اور کلینکس کے کیسوں کی سماعت ہوئی۔ تمام کیسوں کا تفصیلی جائزہ لیکر9کلینک کا کیس مزید کاروائی کیلئے ڈرگ کورٹ بھیجنے،8کو وارننگ‘2کیسزکو آئندہ میٹنگ میں رکھنے‘1کیس کو ختم جبکہ 3کیسز کو دوبارہ وزٹ کر کے رپورٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان نے ہدایت کی کہ ضلع میں جعلی وغیر معیاری ادویات کی فروخت کے گھناؤنے دھندے کی مکمل روک تھام کیلئے ڈرگ انسپکٹرز مزید متحرک ہو کر کام کریں اور اپنی روزانہ کی کارکردگی رپورٹ دیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ علاج کے نام پر انسانی صحت سے کھیلنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ انہوں نے کہا کہ زائد المیعاد، جعلی وغیر معیاری ادویات فروخت، ادویات کی حفاظت کیلئے ضروری انتظامات نہ کرنے اور خریدو فروخت کا ریکارڈ نہ رکھنے سمیت دیگر قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب میڈیکل سٹورز /کلینکس کیخلاف سخت کاروائی کی جائے تا کہ شہریوں کو ان غیر قانونی طور پر میڈیکل سٹور چلانے والوں اور میڈیکل پریکٹس کرنیوالوں سے بچایا جا سکے۔
٭٭٭٭٭
اسسٹنٹ کمشنرعطیہ عنایت مدنی کی زیر نگرانی تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کا پانچواں مرحلہ،
دوکانوں کے آگے تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار‘عارضی رکاوٹیں ہٹا کر سامان ضبط‘ناجائز تجاوزات کو ختم کرکے بازاروں اور راستوں کو کشادہ کر دیا گیا‘شہریوں کا تجاوزات کیخلاف آپریشن کرنے پر ضلعی انتظامیہ کو زبردست الفاط میں خراج تحسین
قصور(30ستمبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کے حکم اور اسسٹنٹ کمشنرقصور عطیہ عنایت مدنی کی زیر نگرانی شہر میں تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کا پانچواں مرحلہ، دوکانوں کے آگے تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار‘عارضی رکاوٹیں ہٹا کر سامان ضبط‘ناجائز تجاوزات کو ختم کرکے بازاروں اور راستوں کو کشادہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی کی نگرانی میونسپل کمیٹی قصور کے افسران میونسپل آفیسر ریگو لیشن چ��ہدری اشرف گجر، پی ایس او ٹو ایڈمنسٹریٹر حاجی اکمل حسین، انفورسمنٹ انسپکٹر زمرزا افضل، ملک شوکت، فیصل جمیل‘ انچارج انکروچمنٹ علی فرحان گیلانی،ساجد علی خاں‘ٹریفک و پنجاب پولیس کے افسران و دیگر کے ہمراہ تجاوزات کیخلاف للیانی اڈا چوک، پرانا لاری اڈا، نور محل چوک سمیت دیگر جگہوں پر کیا گیا۔ دوکانوں کے آگے تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار جبکہ عارضی رکاوٹیں ہٹا کر سامان کو ضبط اور راستوں کو کشادہ کر دیا گیا۔ تجاوزات کیخلاف کارروائی میں بھاری مشینری کیساتھ افرادی قوت کا استعمال بھی کیا گیا۔ شہریوں کیطرف سے تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کرنے پر ڈپٹی کمشنر اور ایڈمنسٹریٹرکو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی خصوصی ہدایات اور ڈپٹی کمشنر کے حکم پر شہر کی خوبصورتی میں اضافے‘صفائی ستھرائی اور ناجائز تجاوزات کے خاتمے کا عمل جاری ہے۔وزیر اعلی پنجاب کے ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت ناجائز تجاوزات کا خاتمے کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ بازاروں و سڑکوں پر ناجائز تجاوزات قائم کرنیوالوں کیساتھ سختی سے نمٹا جا رہا ہے۔ ناجائز تجاوزات کے خاتمے کیلئے بلاتفریق آپریشن وقت کی اہم ضرورت تھی۔قبضہ گروپوں نے سروس روڈز اور فٹ پاتھوں پر قبضہ جما رکھا ہے جس کی وجہ سے ناجائز تجاوزات سے لوگوں کے پیدل چلنے کا راستہ بھی بند ہو گیا تھا۔دوبارہ ناجائز تجاوزات کرنیوالوں کو بھاری جرمانوں کیساتھ ساتھ جیل بجھوائیں گے۔ شہر کی خوبصورتی میں اضافہ اولین ترجیح ہے تا ہم شہر کا حسن بحال رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔جن بازاروں میں آپریشن کیا جا رہا ہے وہاں پر تین دن سے انکروچمنٹ کیخلاف ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بینرز اور اعلانات کروائے گے تھے۔
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کی ہدایت‘ اسسٹنٹ کمشنرز کے عام مارکیٹوں کے دورے،
پٹرول پمپس کے پیمانو ں اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی چیکنگ‘3پٹرول پمپس سیل اور گرانفروشی پر بھاری جرمانے عائد
قصور(30ستمبر 2024ء) وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کے احکامات اور ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنرز کے عام مارکیٹوں کے دورے، پٹرول پمپس کے پیمانوں‘پھلوں، سبزیوں،آٹا، روٹی و نان سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو چیک کیا‘3پٹرول پمپس سیل اور جرمانے‘گرانفروشی پر دوکانداروں کو بھاری جرمانے عائد۔ اسسٹنٹ کمشنرز قصور عطیہ عنایت مدنی‘ پتوکی رانا امجد محمود، چونیاں طلحہ انوراور کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید نے اپنی اپنی تحصیلوں میں عام مارکیٹوں کا دورہ کر کے پٹرول پمپس کے پیمانوں، پھلوں، سبزیوں، آٹا، چینی، دالیں، چاول، روٹی و نان، ڈبل روٹی، دودھ دہی سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور ریٹ لسٹوں کی نمایاں جگہوں پر موجودگی کو چیک کیا تا ہم اسسٹنٹ کمشنر قصور نے 2اور اسسٹنٹ کمشنر چونیاں نے 1پٹرول پمپس سیل اور بھاری جرمانے عائد کئے۔ اس کے علاوہ اسسٹنٹ کمشنرز نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر اوورچارجنگ کرنیوالے دوکانداروں کو بھاری جرمانے عائد کئے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنرز کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ویژن کے تحت عوام کو براہ راست ریلیف دلانے کیلئے سرگرم ہے۔ شہری ریٹ لسٹ کیمطابق اشیاء فروخت نہ کرنیوالے دوکانداروں کیخلاف ��کایت قیمت ایپ پر یا انتظامیہ کو ضرور بتائیں تا کہ گرانفروشوں کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جا سکے۔
٭٭٭٭٭٭
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت ضلع بھر میں صفائی ستھرائی کا کام جاری‘
ایڈمنسٹریٹرز صفائی ستھرائی کی خود نگرانی کیلئے فیلڈ میں متحرک‘شہری و دیہی علاقوں کی صفائی ستھرائی، پارکس، گرین بیلٹس کی خوبصورتی کیلئے اقدامات جاری
قصور(30ستمبر 2024ء)وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت ضلع بھر میں صفائی ستھرائی کا کام بھرپور طریقے سے جاری، شہری و دیہی علاقوں میں سڑکوں، گرین بیلٹس، گلی محلوں کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے کیلئے متعلقہ افسران فیلڈ میں متحرک۔ ضلعی انتظامیہ عوام الناس کو بہترین میونسپل سروسز کی فراہمی کیلئے دن رات کوشاں ہے۔ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنرز و ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹیز قصور عطیہ عنایت مدنی، چونیاں طلحہ انور، پتوکی رانا امجد محمود اور کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید فیلڈ میں صفائی ستھرائی کے عمل کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ شہری و دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی کو بروقت یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ نالہ جات اور ڈرینز کی صفائی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت شہری و دیہی علاقوں کی صفائی ستھرائی، پارکس، گرین بیلٹس کی خوبصورتی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ شہروں کی سڑکوں، گلی محلوں اور دیگر عوامی مقامات کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے کیلئے مانیٹرنگ کا عمل بھی جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے کہ ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت عوام کو صاف ستھرا اور اچھا ماحول فراہم کیا جائے۔
٭٭٭٭٭
0 notes
emergingpakistan · 3 months ago
Text
انٹرنیٹ ہماری زندگی تباہ کر رہا ہے؟
Tumblr media
جب میری عمر کم تھی تو والدہ اس بات پر فکرمند ہوتی تھیں کہ میں انٹرنیٹ کی لت میں مبتلا ہوں۔ ذہن میں رہے کہ یہ 2000 کی دہائی کے وسط کی بات ہے جب انٹرنیٹ عام طور پر گھر کے ایک خاص کمرے تک محدود ہوتا تھا۔ اگر آپ ایم ایس این میسنجر یا جاپانی اینیمیٹڈ ٹیلی ویژن سیریز ڈریگن بال زیڈ پر اپنی شام ضائع کرنا چاہتے تھے تو آپ کو ساکن مانیٹر کے سامنے بیٹھنا پڑتا تھا اور کوئی بھی آپ کی سرگرمی دیکھ سکتا تھا۔ تیزی سے موجودہ دور میں آئیں۔ سمارٹ فونز کی بدولت میں جب بھی چاہوں ڈریگن بال زیڈ دیکھ سکتا ہوں۔ درحقیقت اگر مجھے اندازہ لگانا پڑے تو میں شاید اس مضمون کو لکھنے سے پہلے اپنے فون کو پانچ سے 10 بار چیک کروں گا۔ اگر میں 2005 میں انٹرنیٹ کا عادی تھا تو مجھے نہیں معلوم کہ اب آپ میرے رویے کو کیا کہیں گے۔ سخت قسم کی لت؟ یا جنون؟ مجھے لگتا ہے کہ اس مرتبہ آپ اسے صرف ’21 ویں صدی کی دنیا میں رہنا‘ کہیں گے کیوں کہ ہمیشہ آن لائن رہنے کی میری لازمی ضرورت وہ ہے، جو زمین پر تقریباً ہر شخص کی ہے۔ خاصی ستم ظریفی یہ ہے کہ اس میں میری والدہ بھی شامل ہیں (یہ درست ہے دوستو انہیں بھی آن لائن رہنا ہو گا) پھر اصل سوال یہ ہے کہ ویب کی ہماری اجتماعی لت کتنا نقصان پہنچا رہی ہے؟ ٹھیک ہے، ایلون مسک کا شکریہ کہ ان کی بدولت ہمیں ایک جواب مل سکتا ہے۔
کار ساز کمپنی ٹیسلا کے ممتاز چیف ایگزیکٹیو افسر اور سوشل میڈیا پلیٹ فار ٹوئٹر پر ہلچل مچانے والے ایلون مسک نے اپنے سٹار لنک سیٹلائٹ سسٹم کے ذریعے ایک نیم الگ تھلگ ایمازون قبیلے کو نیٹ سے جوڑنے میں مدد کی۔ ا�� نظام کی مدد سے زمین کے دور دراز علاقوں میں بھی تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس ویڈیو گریب میں ایلون مسک کو نیورالنک پریزنٹیشن کے دوران سرجیکل روبوٹ کے ساتھ کھڑا دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) ماروبو قبیلے نے گذشتہ نو ماہ انسانی علم کے ہمارے اجتماعی ذخیرے کے عجائبات سے لطف اندوز ہوتے ہوئے گزارے اور نتائج کی پیشگوئی کی جا سکتی ہے۔ اس موضوع پر اخبار نیویارک ٹائمز کے ایک مضمون کے مطابق قبیلے کے ارکان جلد ہی سوشل میڈیا اور فلموں کے عادی ہو گئے اور وہ اپنے دن کا زیادہ تر حصہ ویڈیوز دیکھنے اور پرتشدد ویڈیو گیمز کھیلنے میں گزارتے ہیں۔ خاص طور پر نوجوان اپنے فون میں اس قدر مشغول ہو گئے ہیں کہ انہوں نے قبیلے کے شکار کرنے اور ماہی گیری کے معمولات کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ یہ ایسی سرگرمیاں ہیں جو برادری کی بقا کے لیے اہم ہیں۔
Tumblr media
بے لگام انٹرنیٹ کے استعمال کے خطرات کے بارے میں کیس سٹڈی کے طور پر، نتائج بہت خوفناک ہیں۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں بلیوں کی ویڈیوز اور  فلموں کی کشش قبیلے میں وائرس کی طرح پھیل گئی، جس کے نتیجے میں قبیلے کی عادات اور رویے مکمل طور پر تبدیل ہو کر رہ گئے۔ اس بارے میں ایک دلیل پیش کی جا سکتی ہے کہ شاید وہ اس لیے بہت زیادہ متاثر ہوئے کیوں کہ انہوں نے اس ضمن میں کوئی تیاری نہیں کی تھی لیکن اگر ہم ایمانداری سے بات کریں تو ریڈاِٹ تک رسائی کے بعد کا ان کا معاشرہ ہمارے معاشرے سے کتنا مختلف دکھائی دیتا ہے؟ مجھے غلط مت سمجھیں۔ یقیناً کچھ فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ سٹار لنک سسٹم کو ماروبو میں لانے کا بنیادی مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ وہ ہنگامی صورت حال کی صورت میں بیرونی دنیا اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کے قابل ہوں گے، جو ایک اچھا خیال ہے، چاہے آپ نئی ٹیکنالوجی کے کتنے ہی بے مخالف کیوں نہ ہوں۔ قبیلے کے لوگ زیادہ تر دنوں میں صرف صبح اور شام کو اپنا انٹرنیٹ آن کرتے ہیں (اگرچہ اتوار سب کے لیے مفت ہوتا ہے) جو آن لائن دنیا تک نیم محدود رسائی کے میرے کم عمری کے تجربات کے تھوڑا سا قریب عمل ہے۔
لیکن مجموعی طور پر، ایمازون (مقام کا نام، ویب سائٹ نہیں) کو ایمازون (ویب سائٹ، جگہ نہیں) تک رسائی دینا تھوڑا سا خطرناک ہے۔ یہ آپ کے اس بات پر غور کرنے کے لیے کافی ہے کہ آپ کی جیب میں موجود چھوٹا سا باکس واقعی آپ کے رویے پر کتنا اثر انداز ہوتا ہے۔ سچی کہانی۔ میں نے 2016 تک سمارٹ فون نہیں لیا حالاںکہ میری زندگی میں شامل زیادہ تر لوگوں کے پاس پہلے سے ہی سمارٹ فون تھا۔ بات یہ ہے کہ میں غیرروایتی نہیں تھا۔ میں واقعی 26 سال کی عمر تک فون لینے کے معاہدے کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا، اس لیے اس وقت تک میں نے ایک پرانا نوکیا فون استعمال کیا جس کا کوئی ماہانہ بل نہیں تھا۔ فون کے آدھے بٹن غائب تھے۔ مجھے یاد ہے کہ میں اپنے دوستوں سے بہت مایوس تھا جو رات کے وقت تفریح کے لیے گھر سے نکلنے کے بعد اپنے فون سے چپکے رہتے تھے یا بات چیت کے دوران اپنے نوٹیفیکیشن چیک کرتے رہتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ جیسے ہی مجھے اپنا فون ملا میں کتنی جلدی ان لوگوں میں سے ایک بن گیا۔ ہم فون اور انٹرنیٹ کی ’لت‘ کے بارے میں مذاق کرتے ہیں لیکن شاید ہمیں مذاق کرنا بند کر کے واقعی جائزہ لینا شروع کرنا چاہیے کہ یہ اصل میں کس قدر حقیقی لت کی طرح ہے۔
خاص طور پر نوجوانوں کے لیے، ایک ایسے آلے تک رسائی جو دن میں 24 گھنٹے فوری تسکین فراہم کرسکتا ہے، بہترین خیال نہیں ہوسکتا۔ حتیٰ کہ ماروبو کو بھی کام کے اوقات کے دوران اپنے انٹرنیٹ کو بند رکھنے کی سمجھ تھی۔ سچی بات یہ ہے کہ یہ معجزہ ہی ہو گا کہ اگر ہم کبھی کچھ اور کر پائیں، کام ہی کیوں، جب میں اپنے جالی دار جھولے میں لیٹ کر لوگوں یا گرتے ہوئے لوگوں کی پرمزاح ویڈیوز دیکھ سکتا ہوں؟ لوگوں سے بالمشافہ بات کیوں کی جائے جب وٹس ایپ مجھے زیادہ پرمزاح یا زیادہ ذہانت پر مبنی ردعمل کی منصوبہ بندی کرنے کا وقت دیتا ہے؟ زندگی میں کیا پریشانی ہے جب فون موجود ہو تو؟ مجھے یہ کہتے ہوئے شرم آتی ہے کہ میں نے اس مضمون کو لکھنے سے پہلے 12 بار اپنا فون دیکھا لیکن اچھی بات یہ ہے کہ میں اسے مکمل کرنے میں کامیاب رہا۔ شاید ابھی تک ہمارے لیے امید باقی ہے۔
رائن کوگن
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note · View note
topurdunews · 1 month ago
Text
پاکستان نے انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ میچ میں 52 سال پرانا ریکارڈ توڑ ڈالا 
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے انگلینڈ کو شکست دیتے ہوئے سیریز ایک ایک سے برابر کر دی لیکن ساتھ ہی اس میچ میں کئی اہم ریکارڈ بھی پاش پاش کر دیئے گئے جس کا سہرا پاکستانی سپنرز نعمان علی اور ساجد خان کو جاتاہے ۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کی تمام وکٹیں پاکستان کے دوسپنرز نے حاصل کی اور یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں 7واں موقع ہے جب 20 کھلاڑیوں کو دو بالرز نے آوٹ کیا ، پاکستان نے 52 سال کے بعد…
0 notes
apnabannu · 4 months ago
Text
گلابی، نمکین ’نون چائے‘ اور کشمیریوں کا چھ صدیوں پرانا رشتہ
http://dlvr.it/TBNdf8
0 notes
googlynewstv · 3 months ago
Text
4 دہائی پرانا کمپیوٹر کروڑوں روپے میں فروخت
 ایپل کے شریک بانی اسٹیو جابز کی ملکیت میں رہنے والا ایک کمپیوٹر 3 لاکھ ڈالرز  سے زائد مالیت میں فروخت ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایپل 1 نامی یہ کمپیوٹر اس کمپنی نے 1976 میں متعارف کرایا تھا اور کافی عرصے سے یہ ایپل کی پہلی ایپلیکشن انجینئر ڈانا ریڈنگٹن کی ملکیت میں تھا۔اب وہی ایپل 1 کمپیوٹر 3 لاکھ 15 ہزار 914 ڈالرز میں نیلام ہوا ۔آر آر آکشن نامی کمپنی نے اسے نیلام کیا اور اس کی جانب سے جاری بیان کے…
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year ago
Text
Tumblr media
سائنس اس کے متعلق ایک لفظ بھی نہیں بتا سکتی کہ موسیقی ہمیں کیوں مسرت عطا عطا کرتی ہے، کوئی پرانا گیت کیوں اور کیسے ہمارے آنسو جاری کر سکتا ہے۔
"Science cannot tell us a word about why music delights us, of why and how an old song can move us to tears."
'Nature and the Greeks and 'Science and Humanism' by Erwin Schrödinger
9 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 9 months ago
Text
یہ اضطرار تھا، بے مائیگی، کہ وحشت تھی؟
جو ہم نے ربط پرانا بحال کر دیا ہے
وہ جس نے دل کو عطا کی تھی خانہ ویرانی
اسی سے آج دعا کا سوال کر دیا ہے
سیماب ظفر
3 notes · View notes
my-urdu-soul · 2 years ago
Text
کر لوں گا جمع دولت و زر، اُس کے بعد کیا؟
لے لوُں گا شاندار سا گھر ، اُس کے بعد کیا؟
مے کی طلب جو ہوگی تو بن جاؤں گا میں رند
کرلوں گا میکدوں کا سفر، اس کے بعد کیا؟
ہوگا جو شوق حسن سے راز و نیاز کا
کرلوں گا گیسوؤں میں سحر، اُس کے بعد کیا؟
شعر و سخن کی خوب سجاؤں گا محفلیں
دنیا میں ہوگا نام مگر، اُس کے بعد کیا؟
موج آۓ گی تو سارے جہاں کی کروں گا سیر
واپس وہی پرانا نگر، اُس کے بعد کیا؟
اک روز موت زیست کا در کھٹکھٹاۓ گی
بجھ جائے گا چراغِ قمر، اُس کے بعد کیا؟
اٹھی تھی خاک خاک سے مل جائے گی وہیں
پھر اس کے بعد کس کو خبر، اُس کے بعد کیا؟
- قمر جلال آبادی
8 notes · View notes