#پرانا
Explore tagged Tumblr posts
topurdunews · 4 months ago
Text
سموگ پرانا مسئلہراتوں رات حل نہیں ہوگا: مریم نواز
(24نیوز)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ سموگ کا مسئلہ برسوں پرانا ہے، راتوں رات حل نہیں ہوگا۔ جنیوا سے لندن پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز  کا کہنا تھا کہ سموگ کے مسئلے کو چند سال میں چل کر دیں گے، ماضی میں سموگ کے مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیا گیا،انہوں نے کہا کہ 6 سے 7 سال بعد پاکستان میں دوبارہ ترقی آ رہی ہے، پاکستانی معیشت بہتر ہو رہی ہے، اچھی خبریں آ رہی ہیں کہ پاکستان…
0 notes
pinoytvlivenews · 5 months ago
Text
پاکستان نے انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ میچ میں 52 سال پرانا ریکارڈ توڑ ڈالا 
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے انگلینڈ کو شکست دیتے ہوئے سیریز ایک ایک سے برابر کر دی لیکن ساتھ ہی اس میچ میں کئی اہم ریکارڈ بھی پاش پاش کر دیئے گئے جس کا سہرا پاکستانی سپنرز نعمان علی اور ساجد خان کو جاتاہے ۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کی تمام وکٹیں پاکستان کے دوسپنرز نے حاصل کی اور یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں 7واں موقع ہے جب 20 کھلاڑیوں کو دو بالرز نے آوٹ کیا ، پاکستان نے 52 سال کے بعد…
0 notes
googlynewstv · 3 months ago
Text
صائم نےلارا کا31 سال پرانا منفرد ریکارڈ توڑ دیا
پاکستان کےبیٹر صائم ایوب نےویسٹ انڈیزکرکٹ ٹیم کےسابق کپتان برائن لارا کا 31 سال پرانا ایک منفرد ریکارڈ توڑ دیا۔ جنوبی افریقاکیخلاف پہلےون ڈےمیں بیٹرصائم ایوب نےشاندار سنچری اسکور کی۔3ون ڈےمیچز کی سیریزکاپہلا میچ جنوبی افریقا کےشہرپارل میں کھیلا گیا جس میں پاکستان نےمیزبان ٹیم کو3 وکٹوں سےشکست دی۔ جنوبی افریقاکے240 رنز کے ہدف کےتعاقب میں پاکستانی اوپنرصائم ایوب نے شاندار سنچری اسکور کی اور109رنز…
0 notes
khudkalami · 2 months ago
Text
مدت سے ایک خواب کا ٹکڑا اسی طرح
دل میں پڑا ہے اور پرانا نہیں ہوا
muddat se aik khwab ka tukra ussi tarah
dil mein para hai aur purana nahi hua
13 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 2 months ago
Text
ان کے انداز کرم ، ان پہ وہ آنا دل کا
ہائے وہ وقت ، وہ باتیں ، وہ زمانہ دل کا
نہ سنا اس نے توجہ سے فسانہ دل کا
عمر گزری ، مگر درد نہ جانا دل کا
کچھ نئی بات نہیں حُسن پہ آنا دل کا
مشغلہ ہے یہ نہایت ہی پرانا دل کا
وہ محبت کی شروعات ، وہ بے تہاشہ خوشی
دیکھ کر ان کو وہ پھولے نہ سمانا دل کا
دل لگی، دل کی لگی بن کے مٹا دیتی ہے
روگ دشمن کو بھی یارب ! نہ لگانا دل کا
ایک تو میرے مقدر کو بگاڑا اس نے
اور پھر اس پہ غضب ہنس کے بنانا دل کا
میرے پہلو میں نہیں ، آپ کی مٹھی میں نہیں
بے ٹھکانے ہے بہت دن سے ،ٹھکانا دل کا
وہ بھی اپنے نہ ہوئے ، دل بھی گیا ہاتھوں سے
“ ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا “
خوب ہیں آپ بہت خوب ، مگر یاد رہے
زیب دیتا نہیں ایسوں کو ستانا دل کا
بے جھجک آ کے ملو، ہنس کے ملاؤ آنکھیں
آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں ملانا دل کا
نقش بر آب نہیں ، وہم نہیں ، خواب نہیں
آپ کیوں کھیل سمجھتے ہیں مٹانا دل کا
حسرتیں خاک ہوئیں، مٹ گئے ارماں سارے
لٹ گیا کوچہء جاناں میں خزانہ دل کا
لے چلا ہے مرے پہلو سے بصد شوق کوئی
اب تو ممکن نہیں لوٹ کے آنا دل کا
ان کی محفل میں نصیر ! ان کے تبسم کی قسم
دیکھتے رہ گئے ہم ، ہاتھ سے جانا دل کا
پیر سیّد نصیر الدین نصؔیر گیلانی ؒ
10 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
Tumblr media
میرے دل میں ایک ایسا شہر آباد ہے، جس میں گلیاں در گلیاں ہیں اور ان ہی گلیوں میں بہت پرانا چوبی دریچوں اور دروازوں والا قدیم سا گھر ہے، جہاں ازل سے تم ،میں اور محبت رہتے ہیں!
There is a city in my heart, which has streets after streets, and in these streets there is an old house with wooden windows and doors, where you, I, and love live forever!
69 notes · View notes
ascensionsinai · 2 months ago
Text
Ascension Classes with Sinai | کلاس های اسنشن با سینا Session 1: Breathing Prana | جلسه اول : تنفس پرانا تماشای جلسه اول اسنشن : تنفس پرانا | AwS 1.1.1.1
01:01 سطوح آگاهی 01:51 سقوط آتلانتیس 02:48 انرژی نیروی حیات 03:55 هندسه مقد�� 04:20 چهار وجهی ستاره ای 05:36 تنفس پرانا 06:06 غده صنوبری 07:51 آگاهی قطبی 10:10 جهش زنتیکی AwS 1.1.1.1
2 notes · View notes
my-urdu-soul · 2 years ago
Text
دِل کے موسم کو کسی طور سہانا کر دے
زندگی کرنے کا کوئی تو بہانا کر دے
ہم کو یہ شہرِ ہوس کاٹ رہا ہے کب سے
ہم فقیروں کا کہیں اور ٹھکانا کر دے
مانگنے چل تو دئے اُس سے دِل اپنا واپس
وہ مگر پھر نہ کوئی تازہ بہانا کر دے
عہدِ نو راس کب آیا ہمیں بھی یا رب
اس نئے وقت کو پہلے سا پرانا کر دے
جو فسانوں کو حقیقت میں بدل دیتا ہے
یہ بھی ممکن ہے حقیقت کو فسانہ کر دے
فکر کو میری وہ تاثیر عطا کر یا رب
میرے شعروں کو جو مقبولِ زمانہ کر دے
زندگی اپنی تو گزری ہے حوادث میں نگارؔ
میرے بچوں کے مقدر کو سُہانا کر دے
(نگارؔ عظیم)
10 notes · View notes
billu916 · 1 year ago
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media
پرانا لاہور
Old Lahore, Pakistan
9 notes · View notes
topurdunews · 5 months ago
Text
پاکستان نے انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ میچ میں 52 سال پرانا ریکارڈ توڑ ڈالا 
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے انگلینڈ کو شکست دیتے ہوئے سیریز ایک ایک سے برابر کر دی لیکن ساتھ ہی اس میچ میں کئی اہم ریکارڈ بھی پاش پاش کر دیئے گئے جس کا سہرا پاکستانی سپنرز نعمان علی اور ساجد خان کو جاتاہے ۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کی تمام وکٹیں پاکستان کے دوسپنرز نے حاصل کی اور یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں 7واں موقع ہے جب 20 کھلاڑیوں کو دو بالرز نے آوٹ کیا ، پاکستان نے 52 سال کے بعد…
0 notes
risingpakistan · 2 months ago
Text
الخد مت فاؤنڈیشن
Tumblr media
ہجومِ نالہ میں یہ ایک الخد مت فاؤنڈیشن ہے جو صلے اور ستائش سے بے نیاز بروئے کار آتی ہے۔ جماعت اسلامی سے کسی کو سو اختلاف ہوں لیکن الخدمت دیار عشق کی کوہ کنی کا نام ہے۔ پاکستان ہو یا فلسطین، زلزلہ ہو یا سیلاب آئے یہ انسانیت کے گھائل وجود کا اولین مرہم بن جاتی ہے۔ خدمت خلق کے اس مبارک سفر کے راہی اور بھی ہوں گے لیکن یہ الخدمت فاؤنڈیشن ہے جو اس ملک میں مسیحائی کا ہراول دستہ ہے۔ مبالغے سے کوفت ہوتی ہے اور کسی کا قصیدہ لکھنا ایک ایسا جرم محسوس ہوتا ہے کہ جس سے تصور سے ہی آدمی اپنی ہی نظروں میں گر جائے۔ الخدمت کا معاملہ مگر الگ ہے۔ یہ قصیدہ نہیں ہے یہ دل و مژگاں کا مقدمہ ہے جو قرض کی صورت اب بوجھ بنتا جا رہا تھا۔ کتنے مقبول گروہ یہاں پھرتے ہیں۔ وہ جنہیں دعوی ہے کہ پنجاب ہماری جاگیر ہے اور ہم نے سیاست کو شرافت کا نیا رنگ دیا ہے۔ وہ جو جذب کی سی کیفیت میں آواز لگاتے ہیں کہ بھٹو زندہ ہے اور اب راج کرے گی خلق خدا، اور وہ جنہیں یہ زعم ہے کہ برصغیر کی تاریخ میں وہ پہلے دیانتدار قائد ہیں اور اس دیانت و حسن کے اعجاز سے ان کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ بلے پر دستخط کر دیں تو کوہ نور بن جائے۔
ان سب کا یہ دعوی ہے کہ ان کا جینا مرنا عوام کے لیے ہے۔ ان میں کچھ وہ ہیں جو عوام پر احسان جتاتے ہیں کہ وہ تو شہنشاہوں جیسی زندگی گزار رہے تھے، ان کے پاس تو سب کچھ تھا وہ تو صرف ان غریب غرباء کی فلاح کے لیے سیاست کے سنگ زار میں اترے۔ لیکن جب اس ملک میں افتاد آن پڑتی ہے تو یہ سب ایسے غائب ہو جاتے ہیں جیسے کبھی تھے ہی نہیں۔ جن کے پاس سارے وسائل ہیں ان کی بے نیازی دیکھیے۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو مل کر ایک ہیلی کاپٹر سے آٹے کے چند تھیلے زمین پر پھینک رہے ہیں۔ ایک وزیر اعظم ہے اور ایک وزیر خارجہ۔ ابتلاء کے اس دور میں یہ اتنے فارغ ہیں کہ آٹے کے چند تھیلے ہیلی کاپٹر سے پھینکنے کے لیے انہیں خود سفر کرنا پڑا تا کہ فوٹو بن جائے، غریب پروری کی سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ فوٹو شوٹ سے انہیں اتنی محبت ہے کہ پچھلے دور اقتدار میں اخباری اشتہار کے لیے جناب وزیر اعلی شہباز شریف کے سر کے نیچے نیو جرسی کے مائیکل ریوینز کا دھڑ لگا دیا گیا تا کہ صاحب سمارٹ دکھائی دیں۔ دست ہنر کے کمالات دیکھیے کہ جعل سازی کھُل جانے پر خود ہی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ راز کی یہ بات البتہ میرے علم میں نہیں کہ تحقیقات کا نتیجہ کیا نکلا۔
Tumblr media
ہیلی کاپٹرز کی ضرورت اس وقت وہاں ہے جہاں لوگ پھنسے پڑے ہیں اور دہائی دے رہے ہیں۔ مجھے آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ ہیلی کاپٹروں میں بیٹھ کر یہ اہل سیاست سیلاب زدہ علاقوں میں کیا دیکھنے جاتے ہیں۔ ابلاغ کے اس جدید دور میں کیا انہیں کوئی بتانے والا نہیں ہوتا کہ زمین پر کیا صورت حال ہے۔ انہیں بیٹھ کر فیصلے کرنے چاہیں لیکن یہ ہیلی کاپٹر لے کر اور چشمے لگا کر ”مشاہدہ“ فرمانے نکل جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس کا فائدہ کیا ہے؟ کیا سیلاب کو معطل کرنے جاتے ہیں؟ یا ہواؤں سے اسے مخاطب کرتے ہیں کہ اوئے سیلاب، میں نے تمہیں چھوڑنا نہیں ہے۔ سندھ میں جہاں بھٹو صاحب زندہ ہیں، خد�� انہیں سلامت رکھے، شاید اب کسی اور کا زندہ رہنا ضروری نہیں رہا۔ عالی مرتبت قائدین سیلاب زدگان میں جلوہ افروز ہوتے ہیں تو پورے پچاس روپے کے نوٹ تقسیم کرتے پائے جاتے ہیں۔ معلوم نہیں یہ کیسے لوگ ہیں۔ ان کے دل نہیں پسیجتے اور انہیں خدا کا خوف نہیں آتا؟ وہاں کی غربت کا اندازہ کیجیے کہ پچاس کا یہ نوٹ لینے کے لیے بھی لوگ لپک رہے تھے۔ یہ جینا بھی کوئی جینا ہے۔ 
یہ بھی کوئی زندگی ہے جو ہمارے لوگ جی رہے ہیں۔ کون ہے جو ہمارے حصے کی خوشیاں چھین کر مزے کر رہا ہے۔ کون ہے جس نے اس سماج کی روح میں بیڑیاں ڈال رکھی ہیں؟ یہ نو آبادیاتی جاگیرداری کا آزار کب ختم ہو گا؟ ٹائیگر فورس کے بھی سہرے کہے جاتے ہیں لیکن یہ وہ رضاکار ہیں جو صرف سوشل میڈیا کی ڈبیا پر پائے جاتے ہیں ۔ زمین پر ان کا کوئی وجود نہیں ۔ کسی قومی سیاسی جماعت کے ہاں سوشل ورک کا نہ کوئی تصور ہے نہ اس کے لے دستیاب ڈھانچہ ۔ باتیں عوام کی کرتے ہیں لیکن جب عوام پر افتاد آن پڑے تو ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔ محاورہ بہت پرانا ہے لیکن حسب حال ہے ۔ یہ صرف اقتدار کے مال غنیمت پر نظر رکھتے ہیں ۔ اقتدار ملتا ہے تو کارندے مناصب پا کر صلہ وصول کرتے ہیں۔ اس اقتدار سے محروم ہو جائیں تو ان کا مزاج یوں برہم ہوتا ہے کہ سر بزم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں اقتدار سے ہٹایا گیا ہے اب فی الوقت کوئی اوورسیز پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے فنڈز نہ بھیجے۔ ایسے میں یہ الخدمت ہے جو بے لوث میدان عمل میں ہے ۔ اقتدار ان سے اتنا ہی دور ہے جتنا دریا کے ایک کنارے سے دوسرا کنارا ۔ لیکن ان کی خدمت خلق کا طلسم ناز مجروح نہیں ہوتا ۔ 
سچ پوچھیے کبھی کبھی تو حیرتیں تھام لیتی ہیں کہ یہ کیسے لوگ ہیں۔ حکومت اہل دربار میں خلعتیں بانٹتی ہے اور دربار کے کوزہ گروں کو صدارتی ایوارڈ دیے جاتے ہیں ۔ اقتدار کے سینے میں دل اور آنکھ میں حیا ہوتی تو یہ چل کر الخدمت فاؤنڈیشن کے پاس جاتا اور اس کی خدمات کا اعتراف کرت۔ لیکن ظرف اور اقتدار بھی دریا کے دو کنارے ہیں ۔ شاید سمندر کے۔ ایک دوسرے کے جود سے نا آشنا۔ الخدمت فاؤندیشن نے دل جیت لیے ہیں اور یہ آج کا واقعہ نہیں ، یہ روز مرہ ہے۔ کسی اضطراری کیفیت میں نہیں، یہ ہمہ وقت میدان عمل میں ہوتے ہیں اور پوری حکمت عملی اور ساری شفافیت کے ساتھ ۔ جو جب چاہے ان کے اکاؤنٹس چیک کر سکتا ہے۔ یہ کوئی ��لٹ نہیں کہ حساب سے بے نیاز ہو، یہ ذمہ داری ہے جہاں محاسبہ ہم رکاب ہوتا ہے۔ مجھے کہنے دیجیے کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے ۔ میں ہمیشہ جماعت اسلامی کا ناقد رہا ہوں لیکن اس میں کیا کلام ہے کہ یہ سماج الخدمت فاؤنڈیشن کا مقروض ہے۔ سیدنا مسیح کے الفاظ مستعار لوں تو یہ لوگ زمین کا نمک ہیں ۔ یہ ہم میں سے ہیں لیکن یہ ہم سے مختلف ہیں۔ یہ ہم سے بہتر ہیں۔ 
ہمارے پاس دعا کے سوا انہیں دینے کو بھی کچھ نہیں، ان کا انعام یقینا ان کے پروردگار کے پاس ہو گا۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی تحسین اگر فرض کفایہ ہوتا تو یہ بہت سے لوگ مجھ سے پہلے یہ فرض ادا کر چکے۔ میرے خیال میں مگر یہ فرض کفایہ نہیں فرض عین ہے۔ خدا کا شکر ہے میں نے یہ فرض ادا کیا۔
آصف محمود
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز 
0 notes
googlynewstv · 4 months ago
Text
12ہزارسال پرانے پہیے جیسی شکل کے پتھر دریافت
مگر اب ماہرین آثار قدیمہ نے 12 ہزار سال پرانے ایسے پتھروں کو دریافت کیا جو جو ممکنہ طور پر پہیے کی اولین مثالوں میں سے ایک ہیں۔ پہیے کی ایجاد 6 ہزار قبل ہوئی تھی مگر اس نئی دریافت سے عندیہ ملتا ہے کہ پہیے جیسی ٹیکنالوجیز ہماری توقعات سے بھی پہلے موجود تھیں۔ ماہرین نے ایسے گول پتھر دریافت کیے جو ممکنہ طور پر چرخے ہوسکتے ہیں۔یہ پتھر شمالی اسرائیل میں کھدائی کے دوران دریافت ہوئے۔ یہ تہذیب ہزاروں سال…
0 notes
raaztv · 3 months ago
Video
youtube
انٹارکٹیکا میں 1000 سال پرانا طیارہ کیسے دریافت ہوا؟
0 notes
urdu-poetry-lover · 2 months ago
Text
چہرے سے جھاڑ پچھلے برس کی کدورتیں
دیوار سے پرانا کلینڈر اتار دے
ظفر اقبال
3 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year ago
Text
Tumblr media
سائنس اس کے متعلق ایک لفظ بھی نہیں بتا سکتی کہ موسیقی ہمیں کیوں مسرت عطا عطا کرتی ہے، کوئی پرانا گیت کیوں اور کیسے ہمارے آنسو جاری کر سکتا ہے۔
"Science cannot tell us a word about why music delights us, of why and how an old song can move us to tears."
'Nature and the Greeks and 'Science and Humanism' by Erwin Schrödinger
9 notes · View notes
ascensionsinai · 2 months ago
Text
Tumblr media
Ascension Classes with Sinai | کلاس های اسنشن با سینا
Session 1: Breathing Prana | جلسه اول : تنفس پرانا
تماشای جلسه اول اسنشن : تنفس پرانا | AwS 1.1.1.1
01:01 سطوح آگاهی
01:51 سقوط آتلانتیس
02:48 انرژی نیروی حیات
03:55 هندسه مقدس
04:20 چهار وجهی ستاره ای
05:36 تنفس پرانا
06:06 غده صنوبری
07:51 آگاهی قطبی
10:10 جهش زنتیکی
AwS 1.1.1.1
1 note · View note