#ناقابل تردید
Explore tagged Tumblr posts
Text
عطا تارڑنے9مئی کے ناقابل تردید شواہد دکھا دیئے
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑنے9 مئی واقعات کےناقابل تردید ثبوت کےطور پر سی سی ٹی وی فوٹیج میڈیا پرجاری کرتےہوئےزیرالتوا تمام کیسزکاجلد سےجلد فیصلہ سنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراطلاعات کی پریس کانفرنس،شواہد پیش عطا اللہ نےلاہورمیں پریس کانفرنس کے دوران9مئی کوفوجی تنصیبات پر حملوں کی نئی سی سی ٹی وی فوٹیجز جاری کردیں جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ فوٹیج ہیں جو اس سے قبل منظر عام پرنہیں…
0 notes
Text
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ناکام بغاوت کے تمام ثبوت سامنے آگئے:عظمیٰ بخاری
(24نیوز) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ناکام بغاوت کے تمام ثبوت سامنے آگئے۔ اپنے ایک بیان میں عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد، سیکرٹری داخلہ اور ڈی پی او اٹک کی پریس کانفرنسز ناقابل تردید شواہد ہیں، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی 26 نومبر کی ناکام بغاوت کے تمام ثبوت سامنے آگئے ہیں، سکیورٹی فورسز پر حملوں کیلئے غیرملکیوں کو…
0 notes
Text
الیکشن سے متعلق بعض ملکوں کے بیانات میں حقائق کو نظرانداز کیا گیا، ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ عام انتخابات سے متعلق بعض ممالک اور تنظیموں کے بیانات کو دیکھا ہے،بعض بیانات انتخابی عمل کی پیچیدگی کو مدنظر نہیں رکھتے۔ ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ بیانات لاکھوں پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کےآزادانہ اور پرجوش استعمال کو تسلیم نہیں کررہے،یہ بیانات ناقابل تردید حقیقت کو نظرانداز کرتے ہیں،پاکستان نے عام انتخابات پرامن اور کامیابی کے ساتھ منعقد کئے…
View On WordPress
0 notes
Text
’مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ مقررہ مدت میں آزادانہ انتخابات ہیں‘
تعجب کی بات ہے کہ صدر عارف علوی نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلوں کی منظوری دیے جانے کی تردید کے لیے ایکس (ٹوئٹر) کا سہارا لیا۔ اس کے نتیجے میں ملک ایک اور آئینی بحران کا ��کار ہو گیا ہے۔ مذکورہ دونوں بلوں کو رواں ماہ پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا اور صدر کی جانب سے ان کی منظوری تصور کیے جانے کے بعد یہ نافذ بھی ہو چکے ہیں۔ لیکن ان کے نفاذ کے نوٹیفکیشن کے دو روز بعد کی جانے والی ٹوئٹ سے ایک نیا پنڈورا باکس کھل گیا ہے۔ اگرچہ تاخیر سے اور سوشل میڈیا کے ذریعے کی جانے والی تردید ناقابل فہم ہے اس کے باوجود اس تردید نے ان ایکٹس پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ اس پورے واقعے نے ملک کے طاقت کے ڈھانچے کے اندر موجود دراڑیں مزید وسیع کر دی ہیں اور موجودہ افراتفری کو بڑھا دیا ہے۔ صدر کے بیان نے بیوروکریسی پر خلاف ضابطہ کام کا الزام لگاتے ہوئے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اس نے صدر کی اپنی مشکلات کو بھی عیاں کر دیا ہے۔ وہ شدت کے ساتھ اپنی کرسی کا دفاع کر رہے ہیں۔ ان کی مدتِ صدارت مکمل ہونے میں چند ہی دن رہ گئے ہیں اور اس دوران ان کے استعفے کے مطالبات نے یقیناً ان پر دباؤ ڈالا ہے۔ اس دوران نافذ ہونے والے مذکورہ قوانین پر شروع ہونے والی بحث نے بھی موجودہ سیاسی کشمکش کو ایک نئے موڑ پر لاکھڑا کیا ہے۔ امکان یہی ہے کہ اب معاملہ عدالت عظمیٰ میں جائے گا۔
اس قانونی جنگ کا کوئی بھی نتیجہ نکلے لیکن سیکیورٹی ایجنسیوں کو غیر معمولی اختیارات دینے والے ان ایکٹس کے گرد جو تنازع کھڑا ہو گیا ہے وہ فوری ختم ہوتا تو نظر نہیں آتا۔ قومی اسمبلی کی تحلیل سے چند دن قبل تمام تر مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے جس طرح ان دو بلوں کو پارلیمان سے منظور کروایا گیا ہے اس سے ان بلوں کے پیچھے موجود نیت پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ سابق حکمران اتحاد نے جان بوجھ کر یہ بلز منظور کیے جن سے سیکیورٹی ایجنسیوں کو غیر معمولی اختیارات ملتے ہیں اور شہری حقوق مجروح ہوتے ہیں۔ ان قوانین کی قانونی حیثیت سے متعلق جو تازہ تنازعہ پیدا ہوا ہے اس سے سیکیورٹی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کرنے کی سیاسی قیمت پر بھی سوالات کھڑے ہو رہے ہیں۔ پی ڈی ایم اتحاد نے جس شرمناک انداز میں سر تسلیم خم کیا ہے اس کے جمہوری عمل پر طویل مدتی اثرات ہوں گے۔ یہ سخت قوانین جو آج اس کے سیاسی مخالفین کے لیے استعمال ہو رہے ہیں کل کو خود پی ڈی ایم کے خلاف بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ یہ تاریخ کا وہ سبق ہے جسے ہمارے سیاستدان قلیل مدتی سیاسی مفادات کے لیے باآسانی بھلا دیتے ہیں۔
بلوں کی منظوری کے حوالے سے پیدا ہونے والے حالیہ تنازعے کے بعد پی ڈی ایم جماعتیں ان کالے قوانین کا دفاع کر رہی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول کو مزید مضبوط کرنے والے قوانین کے سب سے بڑے حمایتی بن رہے ہیں جبکہ ماضی میں جب وہ اپوزیشن میں تھے تو سویلین بالادستی کی باتیں کرتے تھے۔ ان دونوں قوانین کی قانونی حیثیت کے حوالے سے بحث جاری ہے لیکن حکام نے سائفر کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں پر مقدمات کے لیے ترمیم شدہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت قائم کر دی ہے۔ ملزمان میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شامل ہیں۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور حامیوں کو آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ہم اس وقت جس کریک ڈاؤن کو دیکھ رہے ہیں وہ شاید حالیہ وقتوں میں کسی بھی سیاسی جماعت کے خلاف ہونے والا سخت ترین کریک ڈاؤن ہے۔ پی ٹی آئی کے سیکڑوں حامی بغیر کسی مقدمے کے جیلوں میں ہیں، ان میں سے کئی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان پر عائد الزامات جھوٹے ہیں۔
پی ٹی آئی کی کچھ خواتین حامیوں کو بھی ضمانت اور عدالت میں پیش کیے بغیر تقریباً 3 ماہ سے گرفتار کیا ہوا ہے۔ یہ تمام اقدامات انصاف اور قانون کی بالادستی کا مذاق بناتے ہیں۔ حال ہی میں نافذ ہونے والے ترمیم شدہ قوانین جو سیکیورٹی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کرتے ہیں وہ صورت حال کو مزید بگاڑ سکتے ہیں۔ یہ سب کچھ اس وقت ہورہا ہے جب ملک انتخابات کی تیاریاں کررہا ہے۔ یوں جمہوری طور پر انتقال اقتدار پر بھی شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔ سب سے زیادہ تشویش ناک بات فوج کی حمایت یافتہ اس نگران حکومت کے ہاتھوں سیاسی مخالفین پر ہونے والا کریک ڈاؤن ہے جس نگران حکومت کی غیرجانبداری پر بھی سوال موجود ہے۔ بہت شدت کے ساتھ یہ احساس پایا جاتا ہے کہ نگران حکومت دراصل سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا ہی تسلسل ہے۔ مزید یہ کہ انتخابی شیڈول کے حوالے سے موجود غیریقینی نے ان شبہات کو مزید تقویت دی ہے کہ ملک طویل مدتی نگران حکمرانی کی طرف جارہا ہے جس میں نگران حکومت کو تمام پالیسی فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم کی اکثر جماعتیں اب انتخابات کو 90 روز کی آئینی مہلت کے بعد کروانے کی حمایت کر رہی ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ آئینی طور پر مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہونی ضروری ہیں اور اس کے لیے 4 ماہ کا وقت درکار ہو گا۔ حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات کی تیاریاں شروع ہوں گی جن کے لیے مزید 3 ماہ درکار ہوں گے۔ یہ نکتہ درست ہو سکتا ہے پھر بھی الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات ک�� لیے کوئی واضح ٹائم فریم نہیں دیا گیا ہے۔ ایک نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ حلقوں کی نئی حد بندی کی ضرورت نہیں ہے۔ اس معاملے پر سابق حکمران اتحاد میں واضح تقسیم نظر آتی ہے۔ انتخابات میں تاخیر پر مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے مبہم موقف پر بھی حیرت ہوتی ہے۔ یہ الجھن شریف خاندان کے اندر طاقت کی کشمکش اور پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن اور پارٹی کو ختم کرنے کی کوششوں کے باوجود پی ٹی آئی کے مضبوط چیلنج کے سامنے مسلم لیگ (ن) کے کم ہوتے انتخابی امکانات کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ اپنے 16 ماہ کے اقتدار میں مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحاد کے پاس اپنی کارکردگی اور خاص طور پر اقتصادی محاذ پر دکھانے کو کچھ زیادہ نہیں ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے موقع پرست اتحاد کی وجہ سے بھی مسلم لیگ (ن) کو سیاسی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ انصاف اور شہری حقوق کے بنیادی اصولوں کو مجروح کرنے والے دو متنازعہ بلوں کی منظوری کے لیے اس جماعت نے جو کوششیں کیں اس نے اس جماعت کے جمہوری حوالوں کو نقصان پہنچایا۔ مسلم لیگ (ن) کی کھوئی ہوئی سیاسی بنیادوں کے دوبارہ حصول کا امکان اس کی کم نظر پالیسیوں اور تبدیلی سے ہچکچاہٹ کے باعث شبہات کی زد میں ہے۔ صدر کی طرف سے متنازعہ بلوں کی منظوری سے انکار کے بعد پیدا ہونے والے تازہ ترین اسکینڈل نے اقتدار کے موجودہ ڈھانچے میں موجود دراڑوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ صدر کے بیان کی سچائی یا اس کی برعکس صورت حال پر بحث کرنے کی بجائے سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ ان ظالمانہ قوانین کی وجہ سے جمہوری عمل کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے پر توجہ دیں۔ اس وقت جاری سیاسی ظلم و ستم حالات کو مزید خراب کرے گا۔ مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ مقررہ مدت میں منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد ہے۔
زاہد حسین یہ مضمون 23 اگست 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
بشکریہ ڈان نیوز
#Arif Alvi#Pakistan Constitution#Pakistan Politics#Politics#President of Pakistan#President's House#World
1 note
·
View note
Text
مسلم لیگ (ن) کا جسٹس اعجاز الاحسن اور مظاہر نقوی کے حوالے سے راست اقدام کا فیصلہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے متعلق راست اقدام کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قانونی مشاورت مکمل کر لی گئی، جس میں قانونی ٹیم نے مؤقف دیا کہ جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے ہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف آڈیو لیک کا ناقابل تردید ثبوت سامنے آچکا ہے۔ وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی…
View On WordPress
0 notes
Text
مسلم لیگ (ن) کا جسٹس اعجاز الاحسن اور مظاہر نقوی کے حوالے سے راست اقدام کا فیصلہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے متعلق راست اقدام کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قانونی مشاورت مکمل کر لی گئی، جس میں قانونی ٹیم نے مؤقف دیا کہ جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے ہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف آڈیو لیک کا ناقابل تردید ثبوت سامنے آچکا ہے۔ وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے 'ناقابل تردید ثبوت' پیش کیے
پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ‘ناقابل تردید ثبوت’ پیش کیے
[ad_1]
اسلام آباد: پاکستان نے ہفتہ کے روز ملک میں بھارتی دہشت گردی کے “ناقابل تردید ثبوت” پیش کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ خاموش رہنا اب کوئی آپشن نہیں ہے۔
دفتر خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشن میجر جنرل بابر افتخار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ “آج ہمارے پاس ناقابل تردید حقائق ہیں کہ ہم اس ڈوزیئر کے ذریعے قوم اور عالمی برادری کے سامنے پیش کریں گے۔”
آئی ایس پی…
View On WordPress
0 notes
Text
برطانوی وزیر خارجہ:روس نے برطانوی انتخابات میں مداخلت کی تھی
برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ روس نے غیر قانونی طور پر حاصل شدہ دستاویزات کے ذریعے یقینی طور پر ملک کے 2019 کے انتخابات میں مداخلت کرنے کی کوشش کی۔برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک رابب نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مداخلت کی کوششیں بالکل ناقابل قبول ہیں۔ امریکہ اور برطانیہ کے مابین تجارتی مذاکرات کی دستاویزات انٹرنیٹ پر جاری کی گئیں اور لیبر پارٹی نے اپنی انتخابی مہم میں اسے استعمال کیا۔ توقع ہے کہ برطانیہ کے جمہوری نظام میں مداخلت کے الزامات سے متعلق طویل التواء سے متعلق تفصیلی رپورٹ آئندہ ہفتے جاری کی جائے گی۔ یہ پہلا موقع ہے جب برطانوی حکومت نے اعتماد کے ساتھ برطانیہ کے جمہوری نظام میں روس کی مداخلت کا اعتراف کیا ہے۔ برطانیہ کی حزب اختلاف کی لیبر پارٹی نے کہا ہے کہ وہ روس یا کسی اور غیر ملکی طاقت کی طرف سے ملک کے جمہوری نظام میں مداخلت کی کوششوں کی مذمت کرتی ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان نے اس تاثر کو نامعقول قرار دے کر رد کر دیا ہے کہ ڈومنک راب کی طرف سے یہ بیان پارلیمنٹ کی انٹیلیجنس سکیورٹی کمیٹی کی طرف سے روس کے بارے میں رپورٹ کی اشاعت کی اہمیت کو کم کرنا ہے۔ لیبر رہنما جرمی کوربن نے سنہ 2019 کے انتخابات میں کہا تھا کہ اس دستاویز سے ثابت ہوا تھا کہ امریکہ سے ہونے والے تجارتی مذاکرات میں برطانیہ کا صحت کا سرکاری محکمہ این ایچ ایس بھی شامل تھا۔ حکومت نے اس بات کی تردید کی تھی۔ حکومت نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر کے تعا��ن سے یہ تحقیقات کر رہی ہے کہ کس طرح یہ دستاویز عام ہوئی۔ یہ اعلان قومی سلامتی کے اداروں کے ایک گروپ کے مطابق سامنے آیا ہے کہ روسی ہیکرز کرونا وائرس ویکسین پر کام کرنے والی کمپنیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ "کوئی ثبوت Read the full article
1 note
·
View note
Text
ایک خدا یا بہت سے خدا؟
کائنات کبھی وجود میں نہ آتی، اگر کائنات کی تخلیق کے حوالے سے مختلف خداؤں میں اختلاف ہوتا۔ اس کائنات کا وجود اور اس میں جس کامل ترتیب کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں، وہ اس بات کا ناقابل تردید اور ناقابل تردید ثبوت ہے کہ اس کے تمام امور کا انتظام اور انتظام کرنے وال
“ایک خدا یا بہت سے خدا؟” کے سوال کا آسا�� جواب “صرف ایک خدا ہے”۔ آپ سوچ سکتے ہیں “ایسا کیوں؟” آئیے معلوم کرتے ہیں۔ اگر دو خدا ہوتے تو كيا كيفيت هوتي آئیے ہم شرک کا سادہ ترین معاملہ لیں جہاں دو خدا ہوں گے۔ پس اگر یہ دونوں خدا کسی بھی مسئلے پر فیصلہ کرنے والے ہیں تو درج ذیل تین میں سے ایک منظر نامہ سامنے آئے گا۔ منظر نامہ 1: دونوں خدا مسائل پر “اختلاف” کرتے ہیں۔ جب دونوں خدا کسی مسئلہ پر متفق نہ…
View On WordPress
0 notes
Text
پی ٹی آئی نے سینیٹر فیصل سلیم اور زرقا تیمور کو شوکازنوٹسز جاری کردیئےہیں۔
(24نیوز)پی ٹی آئی نے سینیٹر فیصل سلیم اور زرقا تیمور کو شوکازنوٹسز جاری کردیئےہیں۔ شوکازنوٹس میں کہا گیا ہے کہ ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ ضرورت پڑنے پر آپ ووٹ کرتے،پی ٹی آئی نے فیصل سلیم اور زرقاتیمور سے 7روز میں وضاحت طلب کرلی۔پی ٹی آئی نے 26ویں آئینی ترمیم میں ووٹ کیلئے حکومتی رابطوں پرشوکازنوٹس جاری کیے۔ قبل ازیں پی ٹی آئی کے سنیٹر فیصل سلیم رحمان نے واضح کیا ہے کہ آئینی ترمیمی بل کیلئے…
0 notes
Text
پاکستانی شہریوں کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں، عالمی برادری اایکشن لے، پاکستان
پاکستان نے جمعرات کو کہا کہ اس کے پاس پاکستانی سرزمین پر دو پاکستانی شہریوں کے قتل سے ہندوستانی ایجنٹوں کو جوڑنے کے “معتبر ثبوت” ہیں۔ پاکستان کے سیکرٹری خارجہ محمد سائرس قاضی نے صحافیوں کو بتایا، “یہ کرایہ پر کرائے قتل کے مقدمات ہیں جن میں متعدد دائرہ اختیار میں پھیلے ہوئے ایک بین الاقوامی سیٹ اپ شامل ہے۔” قاضی نے کہا کہ قتل کا طریقہ کینیڈا اور امریکہ میں ہونے والی کوششوں جیسا تھا۔ اسلام آباد…
View On WordPress
0 notes
Text
حکومت پی ٹی آئی کو غیر ملکی فنڈڈ پارٹی قرار دے سکتی ہے، رانا ثناء اللہ
حکومت پی ٹی آئی کو غیر ملکی فنڈڈ پارٹی قرار دے سکتی ہے، رانا ثناء اللہ
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ۔ تصویر: فائل۔ اسلام آباد: پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کا خیرمقدم کر��ے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر سیاسی جماعت کو “فارن فنڈڈ پارٹی” قرار دے سکتی ہے۔ سے خطاب کر رہے ہیں۔ جیو نیوز، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کا اعلان برقرار رکھا تو پی ٹی آئی تحلیل ہو…
View On WordPress
0 notes
Text
بھارتی مسلمان ۔۔۔۔۔ایامِ گم گزشتہ کے ستّر سال
بھارتی مسلمان ۔۔۔۔۔ایامِ گم گزشتہ کے ستّر سال
بھارتی مسلمان ۔۔۔۔۔ایامِ گم گزشتہ کے ستّر سال مرزاعادل بیگ پوسد، ضلع ایوتمحل( مہاراشٹر) موبائیل نمبر(9823870717) ابتدائی پس منظر یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ہندوستان میں آزادی کے بعد سے ہی مسلمان بڑے پیمانے پرمحرومی اور بے چارگی سے دوچار رہے ہیں۔ پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں مرکزی اور صوبائی حکومتوں ،عدالت اور انتظامیہ، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر ،اعلی پیشوں اور اعلی سطحی تعلیم کے اداروں میں…
View On WordPress
0 notes
Text
سوناکشی سنہا نے وارنٹ جاری ہونے کی خبروں کو مسترد کردیا | ایکسپریس ٹریبیون
سوناکشی سنہا نے وارنٹ جاری ہونے کی خبروں کو مسترد کردیا | ایکسپریس ٹریبیون
بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا نے اپنے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کی تمام افواہوں کو مسترد کردیا۔ اس سے قبل، کئی ہندوستانی اشاعتوں نے اس بات کا اشتراک کیا تھا۔ دبنگ اسٹار کو فراڈ کیس کے تحت گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا ہے۔ تاہم، سنہا نے اب اس خبر کی تردید کی ہے اور ‘من گھڑت’ کہانیوں پر اشاعتوں کو بلایا ہے۔ ہندوستانی دیوا نے انسٹاگرام پر جاکر اس معاملے پر بات کی۔ انہوں نے تبصرہ کیا، “میرے…
View On WordPress
0 notes
Photo
اذان میں اضافہ ناجائز اور بدعت ہے سوال دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض مؤذن جب مینار پر فجر کی اذان کہتے ہیں تو اذان شروع کرنے سے پہلے دو تین بار کہتے ہیں صَلُّوْا (نماز پڑھو)یاکہتے ہیں اَلصَّلاَۃَ(نماز) پھر اذان شروع کرتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ ان کو یہ کہنے دیا جائے یامنع کیا جائے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ دین کی بنیاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اور اتباع پ رہے، بدعت او رایجاد پر نہیں ، اس کی تائید جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے ہوتی ہے: ((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ)) ’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : ((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسْ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَرَدٌّ)) ’’ جس نے کوئی ایسا عمل کی اجو ہمارے دین کے مطابق نہیں وہ مردود ہے۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ اْالأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ)) ’’ نئے ایجاد کئے جانے والے کاموں سے بچو، کیونکہ ہر نیا کام بدعت ہے۔‘‘ اسی طرح یہ بات بھی سب کو معلوم ہے کہ شرعی اذان فجر میں سترہ کلمات اور باقی نمازوں کے لیے پندرہ کلمات پر مشتمل ہے۔ جب شرعی طو رپر ثابت کام میں کوئی اضافہ کیا ��ائے ، خواہ شروع میں اضافہ کیاگیا ہو، یا س کے آخر میں تو اس اضافہ کو بدعت کہا جائے گا اور اس کی تردید کرنا ضروری ہوگا اور جو شخص یہ کام کر ے اسے منع کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اذان میں اس سے زیادہ بلیغ ،زیادہ مؤثر اور زیادہ بیدار کرنے والے الفاظ موجود ہیں۔ کیونکہ مؤذن پہلے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور شان بیان کرتا ہے۔، اس کے بعد دوبار حَیَّ عَلیَ الصَّلاۃِ (نماز کی طرف آؤ ) حَیَّ عَلیَ الْفَلاَحِ (کامیابی کی طرف آؤ) کے الفاظ دہراتا ہے ۔ اس لیے مذکورہ مؤذن جو الفاظ کہتے ہیں او راذان سے پہلے پر زائد الفاظ صَلُّوا یا الَصَّلاۃَ وغیرہ کہتے ہیں انہیں سے منع کرنا چاہے تاکہ شرعی عمل غیر شرعی بدعات سے محفوظ رہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ فتاوی ابن باز ( ج ۲ ص ۳۱۱، ۳۱۲ ) #B200279 ID: B200279 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
Text
Durand Line Aur Qoam Parast Siyasat
Durand Line Aur Qoam Parast Siyasat
ڈیورنڈ لائن اور قوم پرست سیاست ڈیورنڈ لائن کے سلسلے کا یہ دوسرا کالم ہے۔ تاریخ سے ثابت ہے کہ افغان حکمر ان امیر عبدالرحمان اور ہندوستان کی انگریز حکومت نے باقاعدہ معاہدے کے تحت ڈیورنڈ لائن کو سرحد تسلیم کیا تھا‘ انگریز حکومت نے افغانستان کے حکمرانوں کو بطور وظیفہ دی جانے والی رقم 12لاکھ سالانہ سے بڑھاکر 18لاکھ سالانہ کردی تھی جو آج کے حساب سے کئی ارب روپے بن جائے گی۔ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ…
View On WordPress
0 notes