#مفت
Explore tagged Tumblr posts
Text
فیڈرل بورڈ کے ٹاپ 120 طلبا کو مفت الیکٹرک بائیکس دینے کا فیصلہ
(24نیوز)وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ کے ٹاپ 120 طلبا کو مفت الیکٹرک بائیکس دینے کا فیصلہ کر لیا۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی زیر صدارت الیکٹرک وہیکلز پالیسی کا چوتھا اجلاس ہوا جس میں موٹر ویز اور قومی شاہراہوں پر 40 چارجنگ سٹیشنز کی تعمیر کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا،اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے فیڈرل بورڈ کے ٹاپ 120 طلبہ کو مفت الیکٹرک بائیکس دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ رانا تنویر حسین نے اجلاس سے…
0 notes
Text
مفت میں سر کا مساج کروانا شہری کیلئے ڈراؤنا خواب بولنے کی صلاحیت کھو بیٹھا
(ویب ڈیسک)مفت کا مساج شہری کیلئے ڈراؤنا خواب بن گیا جس کے بعد وہ بولنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہو گیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق عجیب نوعیت کا واقعہ پیش آیا جب ایک حجام کی جانب سے سر کا مساج کرنے کے بعد ایک شخص کو سٹروک ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست ک��ناٹک کے ضلع بیلاری میں 30 شالہ شخص مفت میں سر کی مالش کروانے کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش کا شکار ہوگیا۔ مذکورہ شخص کا غیر تربیت یافتہ حجام…
0 notes
Text
ارکان پارلیمنٹ اپنے کیخلاف مفت بجلی استعمال کی مہم کیخلاف برہم
ارکان پارلیمنٹ اپنے کیخلاف مفت بجلی استعمال کی مہم کیخلاف برہم ،��پیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے رابطہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق ارکان پارلیمنٹ نے اپنے خلاف مفت بجلی کے استعمال کی مہم کا معاملہ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ۔ ارکان اسمبلی نے شکوہ کیا کہ ارکان اسمبلی پارلیمنٹ لاجز کا کرایہ ادا کرتے ہیں، بجلی اور گیس کا بل بھی خود دیتے ہیں۔انتخابات میں حصہ لینے سے پہلے…
0 notes
Text
آرٹیفیشل انٹیلی جنس گرافکس کا استعمال کرتے ہوئے موبائل آلات پر پروموشنز کی دنیا میں داخلے کا ٹکٹ۔ تمام کاروباری زندگی کے لی ...
0 notes
Text
لیسکو اور گیپکو انجینئرز کابجلی کے مفت یونٹ ختم کرنے کا فیصلہ ماننے سے انکار، احتجاج اور قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ
واپڈا اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی انجنیئرز ایسوسی ایشنز نے بجلی کمپنیوں کے افسروں کے لیے بجلی کے مفت یونٹ ختم کرنے کا فیصلہ ماننے سے انکار کردیا، لیسکو اور گیپکو انجنیئرز ایسوسی ایشن نے معاملے پر قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق لیسکو اور گیپکو افسران احتجاج کے ساتھ فیصلے کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیسکو اور گیپکو انجنیئرز ایسوسی ایشن کے سربراہان…

View On WordPress
0 notes
Text

کبھی کبھی ہمارے ليئے قيمتی لوگ دوسری جگہ مفت ميں دستياب ہوتے ہيں…
Sometimes people who are precious to us are available elsewhere for free
37 notes
·
View notes
Text
مجھ کو ڈر ھے ترے وعدے پہ بھروسہ کر کے
مفت میں یہ دلِ خوش فہم نہ مارا جائے
mujh ko dar hai tere wadey pe bharosa kar k
muft me ye dil e khushfehm na mara jaye
23 notes
·
View notes
Text
نہ کوئی خواب ہمارے ہیں نہ تعبیریں ہیں
ہم تو پانی پہ بنائی ہوئی تصویریں ہیں
کیا خبر کب کسی انسان پہ چھت آن گرے
قریۂ سنگ ہے اور کانچ کی تعمیریں ہیں
لٹ گئے مفت میں دونوں، تری دولت مرا دل
اے سخی! تیری مری ایک سی تقدیریں ہیں
ہم جو نا خواندہ نہیں ہیں تو چلو آؤ پڑھیں
وہ جو دیوار پہ لکھی ہوئی تحریریں ہیں
ہو نہ ہو یہ کوئی سچ بولنے والا ہے قتیلؔ
جس کے ہاتھوں میں قلم پاؤں میں زنجیریں ہیں
3 notes
·
View notes
Text
کبھی کبھی ہمارے ليئے قيمتی لوگ دوسری جگہ مفت
ميں دستياب ہوتے ہيں 🥀
9 notes
·
View notes
Text
Shiekh Sahib Bhi To Parde Ke Koi Haami Nahin Muft Mein Collge Ke Larke Un Se Badzan Ho Gye
Sheikh Sahib is not a supporter of the veil either, For no reason, the college boys have become disillusioned with him.
Waaz Mein Farma Diya Kal Aap Ne Ye Saaf Saaf “Parda Akhir Kis Se Ho Jab Mard Hi Zan Ho Gye”
In his sermon, he clearly stated yesterday, Who should the veil be for when men have become like women?
(Bang-e-Dra-173)
شیخ صاحب بھی تو پردے کے کوئی حامی نہیں مفت میں کالج کے لڑکے ان سے بدظن ہو گئے
معانی: ملا، مذہبی پیشوا ۔ پردہ: عورتوں کا نقاب ۔ حامی: طرف دار ۔
مطلب: ایک عالم دین کی حیثیت سے اگرچہ شیخ صاحب آئے دن پردے کی حمایت میں تقریر کرتے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں کالج کے طلبا انہیں قدامت پرست اور جدید اقدار کا دشمن سمجھتے ہوئے شیخ صاحب کے خلاف ہو گئے
وعظ میں فرما دیا کل آپ نے یہ صاف صاف پردہ آخر کس سے ہو، جب مرد ہی زن ہو گئے
معانی: جب مرد ہی زن ہو گئے: آدمیوں نے عورتوں کے سے طور طریقے اختیار کر لیے ۔
مطلب: حالانکہ کل وعظ میں شیخ صاحب نے صاف کہہ دیا کہ اب پردے کی ضرورت باقی نہیں رہی کیونکہ مردوں نے ��ود ہی خواتین جیسے طور طریقے اپنا لیے ہیں۔
اقبال اس بات پر تنقید کرتے ہیں کہ معاشرے میں مرد، خواتین کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے بناؤ سنگھار اور نرم اطوار اپنا رہے ہیں۔ اس سے مردوں میں نسوانیت کی جھلک نمایاں ہو رہی ہے، جس کے باعث پردے کا روایتی تصور بے معنی ہو گیا ہے۔ اقبال کے نزدیک یہ تبدیلی مغربی تہذیب کے اثرات کا نتیجہ ہے، جس نے مشرقی اقدار کوکمزور کر دیا ہے۔
~ Dr. Allama Iqbal - Urdu Poetry
#inspiration#iqbaliyat#motivation#encouragement#muslims#islam#urdu#love#poetry#Woman#Aurat#Parda#Veil
2 notes
·
View notes
Text
فیڈرل بورڈ کےٹاپ 120 طلبہ کو مفت الیکٹرک بائیکس ملیں گیوفاقی وزیر راناتنویر حسین
(24نیوز)وفاقی وزیر صنعت رانا تنویر حسین نے اسلام آباد کو ماڈل شہر بنا نے کا اعلان کرتے ہوئے سی ڈی اے کو پٹرول پمپس پر چارجنگ سٹیشنز نصب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی وزیر صنعت و پیدوار رانا تنویر حسین کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وفاقی دارلخلافہ اسلام آباد کو ماڈل شہر بنانے کے حوالے سے اقدامات کیلئے فیصلے کئے گئے۔ اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ فیڈرل بورڈ کے ٹاپ 120 طلبہ کو مفت الیکٹرک…
0 notes
Text
کتب بینی کے شوقین افراد مفت کتابیں کیسے پڑھ سکتے ہیں؟

ڈیجیٹل دور میں جہاں زندگی کے معمولات میں بے شمار تبدیلیاں آئی ہیں وہاں روایتی کتابوں کے حوالے سے بھی بہت کچھ تبدیل ہو چکا ہے۔ تاہم یہ حقیقت نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ کتب بینی کے عادی افراد تاحال روایتی کتابیں پڑھنے کی اپنی عادت سے مجبور ہیں اور وہ اپنے اس شوق کی تسکین کے لیے جب تک کتاب کا مطالعہ نہ کریں تو ذہنی سکون حاصل نہیں کر پاتے۔ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ ایسے افراد کتب بینی کے حوالے سے ایک قسم کے سحر میں مبتلا ہوتے ہیں۔ دورحاضر میں جب کوئی کتب بینی کا شوقین اپنے مطالعہ کی عادت سے مجبور ہو کر چند پسندیدہ کتب خریدنے کی خواہش کرتا ہے تو وہ ان کی قیمت دیکھ کر کچھ دیر تو ضرور پریشان ہو جاتا ہے کیونکہ ان قیمتوں میں بے حد اضافہ ہو چکا ہے اور ایک کتاب 13.95 سے 18 ڈالر تک دستیاب ہے، اس حساب سے اگر چند اضافی کتب خریدی جائیں تو بل باآسانی 100 ڈالر کا تو بن ہی جاتا ہے۔ سعودی میگزین الرجل نے مطالعے کے شوقین افراد کے لیے چند ایسے طریقے بتائے ہیں جنہیں برائے کار لا کر وہ اضافی رقم خرچ کیے بغیر مفت میں اپنی من پسند کتابیں حاصل کرسکیں گے۔
1 ۔ لا��بریری جائیں ہر ملک میں ہزاروں عوامی کتب خانے موجود ہوتے ہیں جہاں انواع و اقسام کی کتابیں خواہ وہ روایتی ہوں یا ڈیجیٹل کاپی کی صورت میں دستیاب ہوتی ہیں۔ یہ بھی یقینی امر ہے کہ کسی نہ کسی لائبریری میں آپ کی من پسند کتابیں بھی ضرور موجود ہوں گی۔ اب آپ کو صرف یہ کرنا ہے کہ آپ اس لائبریری کے رُکن بن جائیں اور وہاں سے اپنی من پسند کتابیں یا سیریز حاصل کریں اور انہیں پڑھنے کے بعد مقررہ وقت پر واپس کر دیں۔ اس طرح آپ کو کتابیں خریدنے کے لیے اضافی رقم خرچ نہیں کرنا پڑے گی۔

2 ۔ کتب خانوں کی ایپلکیشنز آپ اگر کسی لائبریری میں جانے کے خواہاں نہیں تو کوئی مسئلہ نہیں، سمارٹ ایپس نے یہ مسئلہ بھی تقریباً حل کر ہی دیا ہے جس کے ذریعے آپ آسانی سے کسی بھی کتب خانے میں موجود کتابوں کا مطالعہ کرسکتے ہیں، جس کے لیے آپ کو صرف یہ کرنا ہو گا کہ کتب خانے کے ہوم پیچ پر اپنا اکاؤنٹ بنائیں جس کے بعد آپ کوئی رقم ادا کیے بغیر کسی وقت بھی اپنی من پسند کتابوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔
3 ۔ مفت ڈیجیٹل کتابیں روایتی کتاب کی طرح ڈیجیٹل کتب کو اگر آپ اپنے ہاتھوں میں نہیں تھام سکتے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ باقاعدہ کتاب نہیں ہے، ویب سائٹ ’بک بوب‘ آپ کو یہ سہولت بھی فراہم کرتی ہے کہ جس کتاب کا آپ مطالعہ کرنا چاہتے ہیں اس کا عنوان درج کریں اور ویب سائٹ چند لمحوں میں تمام معلومات فراہم کر دے گی کہ مذکورہ کتاب کس لائبریری میں دستیاب ہے، اور اسے مفت میں کیسے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
4 ۔ بک ٹریڈنگ سائٹس کے رُکن بنیں انٹرنیٹ پر اب شیئرنگ کی سہولت بھی دستیاب ہے جس سے آپ دیگر قارئین کے ساتھ کتابیں شیئر کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے متعدد ویب سائٹس موجود ہیں جن میں ’بک موچ‘ ’پیپربیک سواپ‘ وغیرہ شامل ہیں جن پر آپ اپنی کتاب دوسرے قارئین کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔ شیئرنگ کے لیے جب آپ کسی کو میل کرتے ہیں تو آپ کو اس کے پوائنٹس بھی ملتے ہیں۔
5۔ ریٹنگ کرنا کسی بھی کتاب کے بارے میں رائے دینا بہت اہم ہوتا ہے۔ اس حوالے سے آپ اگر رائے دیتے ہیں تاکہ دوسرے لوگ آپ کے مطالعہ اور حاصل مطالعے کا جائزہ لینے کے بعد کتاب کے بارے میں معلومات حاصل کرسکیں تو ’نیٹ گیلی‘ جیسی ویب سائٹس کی جانب سے کتاب کی درجہ بندی کرنے یعنی اس کے بارے میں رائے دینے والوں کو پیشگی کاپیاں ارسال کی جاتی ہیں۔ آپ اگر سوشل میڈیا پر ایکٹیو ہیں اور آپ کے فالوورز کی تعداد بھی زیادہ ہے اور کتابوں پر اپنی رائے بھی دیتے ہیں تو اس صورت میں کوئی بھی پبلشر آپ کو نئی کتابوں کی کاپیاں ارسال کرنے میں پس و پیش سے کام نہیں لے گا۔
6۔ چھوٹی اور مفت لائبریری تلاش کریں جب بھی آپ اپنے علاقے کی سیر کریں تو کوشش کریں کہ وہاں چھوٹی لائبریری تلاش کریں جہاں آپ کو متعدد کتابیں مفت میں پڑھنے کے لیے مل جائیں گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ اپنی پڑھی ہوئی کسی کتاب کے بدلے میں دوسری کتاب حاصل کرسکیں۔
7 ۔ سوشل میڈیا آپ اگر سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں اور کتب بینی کے شوقین بھی ہیں تو اس صورت میں آپ یقینی طور پر پبلشرز کے ایڈریسز سے بھی واقف ہوں گے۔ عام طور پر پبلشرز ایسے افراد کو جو کتب بینی کا شغف رکھتے ہیں انہیں مفت میں نئی کتابیں تحفے کے طور پر بھی ارسال کرتے ہیں تو کچھ یوں بھی آپ بنا کچھ خرچ کیے اپنے مطالعے کا شوق پورا کر سکتے ہیں۔
بشکریہ اردو نیوز
2 notes
·
View notes
Text
مفت کھانے کیلئے فیملی نے اپنی ڈش میں کاکروچ ڈال دیا
ریسٹورنٹ میں فیملی نے اپنی ہی پلیٹ میں کاکروچ ڈال دیا تاکہ کھاناکھانے کے بعد پیسے نہ دینے پڑیں۔ تفصیلات کے مطابق میکسیکو میں ایک فیملی کو اس وقت فراڈ کرتے ہوئے پکڑا گیا جب ویڈیو میں انہیں اپنی پلیٹوں میں کاکروچ دیکھاگیاتھا۔ ریسٹورنٹ نےسوشل میڈیا پر فراڈ کرنے والی ایک فیملی کی نشاندہی کرتے ہوئے ویڈیو پوسٹ کی جس نے ریسٹورنٹ انتظامیہ کو کاکروچ والے کھانے دکھا کر ریسٹورنٹ کو قیمت نہ دینے کاکہا…
0 notes
Text
youtube
"اراده"
شعر و کلام نیما شهسواری
شنیدی صدا ضجهها را عیان از پدر
پدر آب شد استخوان و نه دیگر نماندست بر
تو دیدی برادر زِ دردش به خود پیچ خورد
همو ناله کرد، گریه سر داد و هی قرص خورد
تو مادر بدیدی زنی را که جسم و تنش را فروخت
خماری و درد و جنون ذرهای را به جان او که دوخت
ندیدی، شنو زیر پلها تو آن بوی خون
سرنگ و دوا گرد و لاشه هزاران جنون
ندیدی تو آن کودک و دود تریاک خورد
جوانی سر طفل و مادر برید و خودش داد مرد
ندیدی حقارت زِ مردی برای گرفتن دوا
و آن دودمان را که خود سوخت و سوخته جان درا
ندیدی تو سرهای پایین و خفت ندیدی تو خفت
ندیدی تو انسان فروشنده شد جان و ناموس مفت
ندیدی که در دود بود و ندیدی تو هذیان به خواب
توهم ندیدی تو در مرگ بود و به جانی عذاب
ندیدی طرف عمر خود را به افیون بداد
برای رهایی دو صد جان و مردار زاد
ندیدی که بار کژیها نرفت و نماند
ندیدی که خار کرد و کشت و به تو مرگ داد
تو دیدی و رفتی کشیدی شدی اینچنین
به پاخیز و طغیان اراده خود احیا ببین
که این دام آنان برای تو خفتن به زیر
به پا خیز و برکن لباس حقارت دلیر
#کتاب #رزمنامه
#شعر #اراده
#شاعر #نیماشهسواری
برای دریافت آثار نیما شهسواری اعم از کتاب و شعر به وبسایت جهان آرمانی مراجعه کنید
https://idealistic-world.com
صفحه رسمی اینستاگرام نیما شهسواری
@nima_shahsavarri
#شعر_آزاد
#شعر_کوتاه
#شعر_فارسی
#جهنم
#خدا
#الله
#اسلام
0 notes
Text
مرد اور اس کی ذمہ داریاں
مرد جب سے ہوش سنبھالتا ہے، تب سے ہی اس پر ذمہ داریوں کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔ ابھی وہ تین سال کا بچہ ہوتا ہے کہ ماں اسے اپنے ساتھ باہر لے جاتی ہے، یہ کہہ کر کہ:
"مرد ہے، محافظ ہے!"
بہن کو باہر جانا ہو تو بطور بھائی اسے ساتھ بھیجا جاتا ہے، یہ کہہ کر کہ:
"بھائی ہے، بہن کی حفاظت کرے گا!"
باپ بیمار ہو تو اسی چار سالہ بچے کو قریبی میڈیکل اسٹور سے دوا لانے کے لیے کہا جاتا ہے کہ:
"بیٹا ہے، باپ کا باز�� بنے گا!"
جب وہ پانچ یا چھ سال کا ہوتا ہے، تو اس سے سبزی یا سودا یہ کہہ کر منگوایا جاتا ہے کہ:
"مرد ہے، کل کو گھر اسی نے چلانا ہے!"
یہی بچہ جب بارہ سال کا ہوتا ہے، تو عید تہوار پر بہنوں کے چار جوڑے بنتے ہیں، جبکہ اس کے لیے صرف دو جوڑے یہ کہہ کر بنائے جاتے ہیں کہ:
"لڑکوں کے لیے دو جوڑے بھی بہت ہیں، انہیں کس نے دیکھنا ہے؟"
یا پھر تسلی دی جاتی ہے کہ:
"تم ہی تو ہمارے شہزادے ہو!"
یہی شہزادہ جب جوان ہو کر نوکری تلاش کرتا ہے، مگر ناکام رہتا ہے، تو وہی گھر والے جو کل تک اسے "محافظ"، "بازو" اور "گھر کا سہارا" کہتے تھے، آج اسے مفت خورہ، ناکارہ اور بیکار جیسے الفاظ سے نوازتے ہیں۔
کل تک جو تین سالہ بچہ بطور محافظ ماں کے ساتھ جاتا تھا، وہ خود غیر محفوظ ہو کر رہ جاتا ہے، کہ کھانے کے وقت جانے کتنی باتیں سننے کو ملیں؟ یا یہ سوچتا ہے کہ اللہ جانے ہر نوالے کے ساتھ صبر کے کتنے گھونٹ پینے پڑیں ؟
کل تک جو بھائی بہن کی حفاظت کے لیے ساتھ بھیجا جاتا تھا، آج وہی بھائی اپنے دکھ بہن سے نہیں کہہ سکتا۔
کل تک جو بیٹا باپ کا بازو تھا، آج اسی پر طنز و طعنوں کے تیر برسائے جاتے ہیں۔
جس بچے سے سبزی یا سودا یہ کہہ کر منگوایا جاتا تھا کہ "مرد ہے، اسے گھر چلانا ہے!"،
آج وہی مرد یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ "گھر مجھے ہی چلانا ہے، مگر نوکری ملے تو سہی!"
جس بارہ سالہ لڑکے کو صرف دو جوڑے یہ کہہ کر بنا کر دیے جاتے تھے کہ "تم تو ہمارے شہزادے ہو!"،
اب وہی شہزادہ ایک جوڑے کے پیسے بھی نوکروں کی طرح بمشکل مانگتا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ میری اس بات سے اتفاق نہ کریں، مگر حقیقت یہی ہے کہ ہمارے معاشرے میں کم از کم پچاس فیصد مرد ان ہی دکھوں سے گزرتے ہیں۔
مرد بھی انسان ہے!
یہ حقیقت ہے کہ مرد کے بھی غم ہوتے ہیں، اسے بھی تکلیف ہوتی ہے، اسے بھی رونا آتا ہے!
مگر وہ اپنا دکھ کس سے کہے؟
جب گھر والے ہی اسے طعنے دیں، دنیا اسے ناکام کہے، تو وہ کہاں جائے؟
جب اسے احساس دلایا جائے کہ "مرد ہو، مضبوط بنو!" تو وہ اپنی کمزوری کس سے بانٹے؟
یہ وقت ہے سوچنے کا!
آپ کے گھر کے مرد، چاہے وہ بیٹے ہوں یا بھائی، ان کو عزت، محبت، اعتماد، بھروسہ اور توجہ دیجیے۔ بے شک وہ آج کچھ نہیں کما رہے، مگر کل کو وہی آپ کو سکھ دیں گے۔
بیٹے اس درخت کی مانند ہوتے ہیں، جو اچھی تربیت اور بھرپور توجہ سے ایک گھنا سایہ دار درخت بن کر خود دھوپ میں جلتے ہیں، مگر اپنے اپنوں کو ٹھنڈی چھاؤں دیتے ہیں۔
---
✍ تحریر: فاطمہ رائیٹس
📅 تاریخ: 3 فروری 2025
0 notes