#مسٹر
Explore tagged Tumblr posts
Text
پاکستانی تن ساز عبدالمجید مسٹر یونیورس بن گئے
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستانی تن ساز عبدالمجید مسٹر یونیورس بن گئے۔ امریکا کے شہر لاس ویگاس میں 19 اور 20 اکتوبر کو منعقدہ عالمی مقابلے میں عبدالمجید نے مسٹر یونیورس کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا، مقابلے میں 42 ممالک سے باڈی بلڈرز شریک تھے۔عبدالمجید نے اوپن ماسٹرز اور سپر ایکسٹریم کیٹیگریز میں دو گولڈ میڈلز کے ساتھ پروفیشنل باڈی بلڈر بننے کا پرو کارڈ حاصل کیا۔عبدالمجید 2014 میں مسٹر کراچی…
0 notes
Text
معروف ایکٹوسٹ محمد آفاق خان کون ہیں ؟ بلاگ پڑھیں
2 notes
·
View notes
Text
موبائل فون،وی لاگ اور نیوز اینکر، نئے چیف جسٹس کا فیورٹ کون؟
پاکستان کے تیسویں چیف جسٹس، مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی کروڑوں لوگوں کے برعکس نہ تو سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں ، نہ سوشل میڈیا سے انہیں کوئی دلچسپی ھے اور نہ وہ وی لاگز اور نیوز چینلز دیکھنے کے شوقین ہیں۔ قسمت کے دھنی قرار پانے والے نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی ذاتی زندگی کے حوالے سے سامنےآنے والے حقائق بھی عوامی دلچسپی سے خالی نہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کے قریبی رفقاء کے مطابق…
youtube
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان چین کا 5 نئی اقتصادی راہداریوں کے لیے کوششیں تیز، ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق_
ان رہداریوں کو 5 ایز فریم ورک سے منسلک کیا جائے گا_ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور چینی سفیر کا ملاقات میں اتفاق
یہ اتفاق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال اور چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ کے درمیان وزارت منصوبہ بندی میں ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں کیا گیا_
چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے پروفیسر احسن اقبال کو چوتھی بار وزیر منصوبہ بندی کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی_
واضح رہے کہ ان پانچ نئے اقتصادی راہداریوں پر ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جاہے گا ان راہداریوں ملازمتوں کی تخلیق کی راہداری، اختراع کی راہداری، گرین انرجی کی راہداری، اور جامع علاقائی ترقی شامل ہیں_
ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ چین کی وزارت منصوبہ بندی اور قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن (این ڈی آر سی) اور وزرات منصوبہ بندی اقتصادی راہدریوں پر الگ الگ Concept Paper مرتب کریں گے، جو مستقبل میں ہر شعبے کے لیے ایک واضح روڈ میپ فراہم کریں گے_
جبکہ بعدآزں یہ Concept Paper جے سی سی میں پیش کی جاہیں گی_
یاد رہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے پہلے ہی 5Es فریم ورک پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جس میں ایکسپورٹ، انرجی، ایکویٹی، ای پاکستان اور ماحولیات شامل ہیں_
وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت ہر شعبے میں پاکستان کی خوشحالی کو آگے بڑھانے کے لیے یہ فریم ورک پانچ نئے اقتصادی راہداریوں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا_
ملاقات میں وفاقی وزیر نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ذریعے پاکستان کی برآمدی صلاحیتوں کو تیز کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کے اندر خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کی کامیابی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے ایک حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا_
انہوں نے ایک "ون پلس فور" ماڈل تجویز کیا، جس کے تحت پاکستان میں ہر SEZ کو چین کے ایک صوبے کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی، SEZs کے اندر خصوصی کلسٹرز تیار کرنے کے لیے ایک صنعتی گروپ، تکنیکی مہارت فراہم کرنے کے لیے چین سے ایک SEZ، اور ایک سرکاری کمپنی کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی_
جبکہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زور اشتراکی فریم ورک پاکستان میں SEZs کے قیام اور ترقی کو تیز کرے گا، ان کی مسابقت اور سرمایہ کاروں کے لیے کشش میں اضافہ کرے گا_
اس موقع پر چین کے سفیر کے سی پیک کے فیز ٹو پر عمل دررامد تیز کر��ے پر پاکستان کی کاوشوں کو سراہا_
انہوں نے خصوصی طور پر وفاقی وزیر کی سی پیک کے منصوبوں پر دلچسبیبی لینے اور منصوبوں کو تیز کرنے پر کوششوں کو سراہا_
جبکہ وفاقی وزیر کو خصوصی طور پر مسٹر سی پیک کے لقب سے مخاطب کرتے ہوے کہا چینی قیادت اپکی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے_
مزید براں، پروفیسر احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ SEZs کی کامیابی کا انحصار ان کی مخصوص صنعتوں کے کلسٹر بننے، پیمانے کی معیشتوں کو فروغ دینے، اور جدت اور ترقی کے لیے سازگار ایک متحرک ماحولیاتی نظام کی تشکیل پر ہے_
ملاقات میں بات گوادر پورٹ اور M-8 موٹروے جیسے اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر خصوصی زور دینے کے ساتھ علاقائی روابط بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی، جو تجارتی روابط کو مضبوط کریں گے اور علاقائی انضمام کو آسان بنائیں گے_
ملاقات میں وفاقی وزیر نے چینی سفیر کو یقین دلایا کہ حکومت چینی حکام کی سیکورٹی کے کیے بھر پور اقدامات اٹھا رہئ ہے_
1 note
·
View note
Text
سائفر میں ’ خطرہ‘ یا سازش کے الفاظ کا کوئی حوالہ نہیں تھا، اسد مجید نے بیان ریکارڈ کرادیا
سائفر کیس میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید کا سائفر کیس میں بیان قلم��ند کر لیا گیا۔ اسد مجید نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ جنوری 2019 سے مارچ 2022 تک امریکہ میں پاکستان کا سفیر تھا، سات مارچ 2022 کو امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور مسٹر ڈونلڈ لو کو ورکنگ لنچ پرمدعو کیا تھا، یہ ایک پہلے سے طے شدہ ملاقات تھی جس کی میزبانی واشنگٹن میں پاکستان…
View On WordPress
0 notes
Text
چین روس تعلقات میں کمان کس کے ہاتھ میں ہے؟
ٹونی بلیئر کے دور سے تعلق رکھنے والے برطانوی خارجہ پالیسی کے آرکائیوز کی ریلیز اس وقت کی یاد دہانی کرواتی ہے جب دنیا کو امید تھی کہ روس کے اس وقت کے نوجوان نئے رہنما ولادی میر پوتن اپنی قوم کو پورے دل سے جمہوریت پسند بین الاقوامی برادری کا حصہ بنا سکتے ہیں۔ سال 2001 میں ٹونی بلیئر نے دوسرے یورپی رہنماؤں اور واشنگٹن میں جارج ڈبلیو بش کی طرح روس کے ساتھ سفارتی طور پر بہت زیادہ توانائی خرچ کی۔ جارج بش نے اس وقت عوامی طور پر پوتن کے بارے میں کہا تھا کہ ’میں نے اس شخص کی آنکھوں میں دیکھا۔ میں نے انہیں بہت کھرا اور قابل بھروسہ پایا۔ میں نے ان کے اندر کے احساس کو جان لیا تھا۔‘ ادھر ٹونی بلیئر نے صدر پوتن کو چاندی کے کفلنک کا ایک سیٹ سالگرہ کے تحفے کے طور پر بھیجا تھا۔ لیکن اب ہم یہ بھی جان چکے ہیں کہ مغرب کے صلاح کار اس وقت بھی زیادہ محتاط رویہ اختیار کرنے پر زور دے رہے تھے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جب (یورپ اور امریکہ) ان سے پرامید تھے، اس وقت بھی روس مغربی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے انٹیلی جنس ایجنٹس تعینات کر رہا تھا۔
اب ہم یہ بھی جان چکے ہیں کہ ��وتن کی اصلاح پسندانہ جبلت اسی وقت سے حاوی تھی، جب انہیں مشرقی جرمنی کے سویت انٹیلی جنس ’کے جی بی‘ کے سٹیشن سے واپس بلایا گیا تھا۔ یہاں تک کہ 20 سال پہلے انہوں نے سوویت یونین کے زوال اور مشرقی یورپ میں اس پر انحصار کرنے والی ریاستوں کے بلاک کو تاریخی تناسب کے سانحے کے طور پر دیکھا اور اس وقت بھی انہیں یوکرین ایک دکھاوے کا ملک ہی لگتا تھا۔ ایسٹونیا کی طرح کے نقصان سے کہیں زیادہ 1990 میں یوکرین کی آزادی یو ایس ایس آر کے خاتمے کی علامت ہے۔ اگر یوکرین روس کے ساتھ اپنی شراکت داری برقرار رکھتا تو شاید یو ایس ایس آر ٹوٹنے سے بچ جاتا، لیکن ایسا نہیں ہوا اور پوتن تب سے ہی اس حقیقت سے نالاں تھے اور جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں، انہوں نے اسے پلٹنے کی کوشش کی۔ اس وقت ٹونی بلیئر اور جارج بش پوتن کی حقیقی فطرت کے بارے میں بے وقوف بنے رہے کیوں کہ بعد میں انہیں حقیقت سمجھ میں آئی۔
لیکن پوتن کے نئے دوست اور حلیف شی جن پنگ کے ساتھ ایسا نہیں ہے، جنہوں نے ایک ویڈیو کانفرنس میں ان کے ساتھ بات چیت کی۔ جب صدر شی نے گذشتہ سال فروری میں یوکرین پر روسی حملے سے قبل اعلان کیا تھا کہ ماسکو کے ساتھ بیجنگ کی دوستی کی ’کوئی حد‘ نہیں ہے، تو شاید ان کے ذہن میں مغرب کے ساتھ تھرمونیوکلیئر جنگ کا خطرہ نہیں تھا، جو کرہ ارض کو تباہ کر دے گی۔ یہ چین اور صدر شی کو فراموشی میں لے جائے گی۔ اور نہ ہی حقیقت میں صدر شی نے اس بات کا تصور کیا کہ اب یوکرین میں ایک طویل جنگ جاری ہے، جس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آرہا ہے، جو عالمی تجارت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے اور اس وجہ سے ہی چین کی صنعتی برآمدات متاثر ہو رہی ہی۔) اور نہ ہی مسٹر پوتن نے اس کا تصور کیا تھا، جنہوں نے اپنی فتح کے بارے میں اسی اعتماد کا ظاہر کیا، جو انہوں نے میدان جنگ میں اپنی افواج کی تذلیل سے پہلے باقی دنیا کے سامنے کیا تھا۔)
اس رشتے میں یہ بہت واضح ہے کہ اب کمان کس کے ہاتھ میں ہے۔ چین دنیا میں روس کا واحد اہم اتحادی ہے اور سخت مغربی پابندیوں کے دور میں اپنی معاشی بقا کے لیے اس پر اور بھی زیادہ انحصار کر چکا ہے۔ چین جو اس وقت کرونا بحران کی گرفت میں ہے، کی معیشت مغرب کی جانب سے سرمایہ کاری ختم کرنے اور اس کی برآمدات پر پابندیاں لگانے سے پہلے بھی، روس کی نسبت کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ درحقیقت تنازع کے دوران روس کے ساتھ چین کی دوستی کی حدیں واضح تھیں اور کچھ کو عوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ چین مغربی پابندیوں کے خوف سے روس کو اس ناامیدی والی جنگ میں کوئی اہم فوجی سازوسامان فروخت نہیں کرے گا، جس میں تبدیلی کا بھی امکان نہیں ہے۔ بیجنگ کو شاید یوکرین کے مستقبل کی زیادہ پرواہ نہ ہو لیکن وہ بلاوجہ امریکہ کو اکسانا نہیں چاہے گا کیوں کہ یوکرین کا تنازع پہلے ہی چین کے لیے غیر مددگار ثابت ہوا ہے۔ مثال کے طور پر تائیوان پر تیزی سے حملہ کرنے کے لیے یوکرین کی نظیر اور خلفشار دونوں کو استعمال کرنے کا اس کا خواب اس وقت تیزی سے دھندلا گیا جب روسی فوج ڈونیتسک کے مشرقی محاذ سے شکست کھا کر پیچھے ہٹ گئی۔
جنوبی کوریا، جاپان اور آسٹریلیا جیسی علاقائی طاقتوں سمیت مغرب کے اتحاد اور لچک کے مظاہرے نے روس اور چین کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور خطے میں چینی توسیع پسندی کے متوازی خطرات اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو (بی آر آئی) کے ذریعے طاقت کے حصول کے لیے اس کی عالمی رسائی کو اجاگر کیا ہے۔ جرمنی نے اپنی سابقہ نیم امن پسندی کی پالیسی کو تبدیل کر دیا ہے اور جاپان اپنے دفاعی پروگراموں کو تیز کرنے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔ ان میں سے کوئی بھی پیش رفت چینی مفادات کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ یہاں تک کہ چین کی اقتصادی مدد، جس کا دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے بعد جاری کیے گئے بیان میں پیش رفت کے ایک اہم شعبے کے طور پر حوالہ دیا گیا ہے، کریملن کے لیے دو دھاری تلوار ہے۔ مغربی توانائی کی منڈیوں کے نقصان کے ساتھ چین اب روس کی اہم برآمدی منڈی بن گیا ہے اور صدر شی نے درحقیقت اپنا جوتا روسی معیشت کی ونڈ پائپ پر رکھ دیا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ روس آسانی سے چینی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی پر بہت زیادہ انحصار کر سکتا اور بی آر آئی نیو۔ کالونیل کی طرح کا قبضہ ہے۔
یہاں تک کہ ماؤ کے زمانے میں اور ایک مشترکہ مارکسسٹ لیننسٹ نظریے کے تحت، جب چین اور روس عالمی کمیونسٹ انقلاب کی قیادت کے لیے لڑ رہے تھے اور ان کی دشمنی کبھی کبھار سرحدی تشدد میں بدل سکتی تھی، امریکہ سے ان کی باہمی دوری نے انہیں قریب لانے کا سامان پیدا کیا لیکن واضح طور پر دیوار ابھی بھی موجود ہے اور تعلقات یک طرفہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ چین کو روس سے زیادہ مغرب کی ضرورت ہے اور روس کو چین کی ضرورت ہے، چین کو روس کی نہیں۔ ان رہنماؤں کی اگلی ملاقات کے وقت تک جب صدر شی ماسکو کا سرکاری دورہ کریں گے، چین ممکنہ طور پر یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور اس کے نتیجے میں عالمی معیشت میں استحکام دیکھنے کو ترجیح دے گا۔ اس دوران یوکرین میں جنگ کے خاتمے کا مطلب ولادی میر پوتن کی معزولی اور روسی دارالحکومت میں تقریب کے لیے ایک نئے میزبان کو دیکھنا ہو سکتا ہے۔ اگر یہ چین کے مفاد میں ہوتا تو صدر شی اسے یکسوئی کے ساتھ قبول کر لیتے کیوں کہ بہترین دوستی کی بھی اپنی حدود ہوتی ہیں۔
بشکریہ دی انڈپینڈنٹ
0 notes
Link
کانگریس نے پولیس اور الیکشن کمیشن سے مسٹر شاہ اور دیگر لیڈروں کی نفرت انگیز تقریر کے لیے فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل کی ہے بنگلور: کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا اور کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے جمعرات کے روز مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دیگر لیڈروں کے خلاف ریاست میں اپنی حالیہ ریلی کے دوران منافرت پھیلانے اور اشتعال انگیز تقریریں کرنے کے سلسلے میں پولیس میں مقدمہ درج کرایا۔ کانگریس کے سرکردہ لیڈروں نے مسٹر امت شاہ کے خلاف ہائی گراؤنڈ تھانے میں شکایت درج کرائی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ بی جے پی لیڈر نے اپنی ریلی کے دوران اشتعال انگیز بیانات دیے ہیں، بدامنی اور نفرت پھیلایا ہے اور اپوزیشن کو بدنام کیا ہے۔ یہ شکایت 25 اپریل کے واقعہ کے حوالے سے ہے، جب مسٹر شاہ نے کئی دیگر بی جے پی لیڈروں کے ساتھ کرناٹک کے وجئے پورہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا تھا۔ شکایت میں کہا گیا ہے، "امت شاہ نے جھوٹے بیانات پر مبنی تقریر کی جس کا مقصد جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگا کر کانگریس کی شبیہ کو خراب کرنا تھا، جس کا مقصد لوگوں کی بھیڑ اور دیگر میڈیا پلیٹ فارم پر تقریر دیکھنے والے افراد میں فرقہ وارانہ تفریق پیدا کرنا تھا"۔ کانگریس نے پولیس سے مسٹر شاہ اور دیگر بی جے پی لیڈروں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153، 505(2)، 171G اور 120B کے تحت مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈروں نے شکایت میں یہ بھی کہا ہے کہ مسٹر امت شاہ نے جان بوجھ کر کرناٹک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے ارادے سے کانگریس اور اس کے سینئر لیڈروں کے خلاف کئی جھوٹے اور فرقہ وارانہ الزامات لگائے ہيں۔ شکایت میں کہا گیا ہے، "مسٹر امت شاہ نے یہ بیانات مخصوص طبقے یا برادری کے لوگوں کو دوسرے طبقے یا برادری کے خلاف جرم کرنے کے لیے اکسانے کے لیے دیے ہیں اور یہ تعزیرات ہند کی دفعہ 505 اور دیگر دفعات کے تحت قابل سزا جرم ہے۔" کانگریس نے پولیس اور الیکشن کمیشن سے مسٹر شاہ اور دیگر لیڈروں کی نفرت انگیز تقریر کے لیے فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل کی ہے۔ شکایت کے ساتھ کانگریس نے مبینہ اشتعال انگیز تقریر کی ویڈیو کا لنک بھی منسلک کیا ہے۔
0 notes
Text
حیدرآباد تا رائچور قومی شاہراہ چار دن تک کیلئے مسدود - Siasat Daily
دریائے کرشنا پر واقع برج پر تعمیری کام جاری، مریکل سے عارضی متبادل راستہ کی رہبری مکتھل ۔ 22 ۔ فروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ضلع سپرنٹنڈنٹ پولیس نارائن پیٹ مسٹر این وینکٹیشورلو کی جانب سے جاری کردہ ایک صحافتی اعلامیہ کے مطابق رائچور ،حیدرآباد نیشنل ہائی وے 167 کو چار دن کیلئے بند کردیا گیا ہے تاکہ د ریائے کرشنا پر واقع پل کے تعمیری کام کو تیزی اور یکسوئی کے ساتھ مکمل کرلیا جاسکے ۔ تفصیلات کے مطابق…
View On WordPress
0 notes
Text
وزارت داخلہ نے جاسوسی کیس میں سسودیا کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے سی بی آئی کو منظوری دی
نئی دہلی، (یو این آئی) وزارت داخلہ نے مبینہ ‘فیڈ بیک یونٹ’ جاسوسی کیس میں دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے بدھ کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو منظوری دے دی۔مسٹر سسودیا شراب پالیسی کیس میں پہلے ہی سی بی آئی کے ریڈار پر ہیں۔سی بی آئی کی رپورٹ کے مطابق، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے 2015 میں دہلی میں اقتدار میں آنے سے پہلے سیاسی انٹیلی جنس…
View On WordPress
0 notes
Text
وزارت داخلہ نے جاسوسی کیس میں سسودیا کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے سی بی آئی کو منظوری دی
نئی دہلی، (یو این آئی) وزارت داخلہ نے مبینہ ‘فیڈ بیک یونٹ’ جاسوسی کیس میں دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے بدھ کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو منظوری دے دی۔مسٹر سسودیا شراب پالیسی کیس میں پہلے ہی سی بی آئی کے ریڈار پر ہیں۔سی بی آئی کی رپورٹ کے مطابق، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے 2015 میں دہلی میں اقتدار میں آنے سے پہلے سیاسی انٹیلی جنس…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستانی تن ساز نے مسٹر یونیورس مقابلوں میں گولڈ میڈل جیت لیا
(ویب ڈیسک)پاکستانی تن ساز رمیز ابراہیم نے امریکا میں مسٹر یونیورس مقابلوں میں گولڈ میڈل اپنے نام کرلیا۔ ذرائع کے مطابق رمیز ابراہیم نے مینز فزیک کیٹیگری میں سونے کا تمغہ حاصل کیا ، لاس ویگاس میں مسٹر یونیورس مقابلوں میں 44 ممالک کے تن سازوں نے شرکت کی۔ واضح رہے تین عالمی اعزاز حاصل کرنے والے پاکستانی تن ساز رمیز ابراہیم خان مسٹر یونیورس مقابلوں کا ٹائٹل جیتنے کیلئے پُرعزم تھے۔ یہ بھی پڑھیں : بجلی…
0 notes
Text
وزارت داخلہ نے جاسوسی کیس میں سسودیا کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے سی بی آئی کو منظوری دی
نئی دہلی، (یو این آئی) وزارت داخلہ نے مبینہ ‘فیڈ بیک یونٹ’ جاسوسی کیس میں دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے بدھ کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو منظوری دے دی۔مسٹر سسودیا شراب پالیسی کیس میں پہلے ہی سی بی آئی کے ریڈار پر ہیں۔سی بی آئی کی رپورٹ کے مطابق، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے 2015 میں دہلی میں اقتدار میں آنے سے پہلے سیاسی انٹیلی جنس…
View On WordPress
0 notes
Text
اسٹارٹ اِٹ ناؤ
تحریر:جاوید چودھری۔۔۔۔۔۔۔بشکریہ:روزنامہ ایکسپریس ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف حصوں سے بنکاک میں اکٹھے ہوئے تھے‘ وہ سیلف ہیلپ اور مائینڈ سائنسز کی کلاس تھی‘ میں نے تین دن کا کورس لیا تھا‘ ان تین دنوں میں چھ ایکسپرٹس نے ہمیں موٹی ویٹ کرنا تھا‘ کورس کا نام تھا ’’اسٹارٹ اِٹ ناؤ‘‘ یعنی ’’اب شروع کرو‘‘ یہ دس سال پرانی بات ہے لیکن کورس کا دوسرا دن مجھے آج بھی اچھی طرح یاد ہے‘ مسٹر…
0 notes
Text
وزارت داخلہ نے جاسوسی کیس میں سسودیا کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے سی بی آئی کو منظوری دی
نئی دہلی، (یو این آئی) وزارت داخلہ نے مبینہ ‘فیڈ بیک یونٹ’ جاسوسی کیس میں دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے بدھ کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو منظوری دے دی۔مسٹر سسودیا شراب پالیسی کیس میں پہلے ہی سی بی آئی کے ریڈار پر ہیں۔سی بی آئی کی رپورٹ کے مطابق، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے 2015 میں دہلی میں اقتدار میں آنے سے پہلے سیاسی انٹیلی جنس…
View On WordPress
0 notes
Text
آسٹریلیا کے سابق وزیراعظم سکاٹ موریسن نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا
آسٹریلیا کے سابق وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے اعلان کیا ہے کہ وہ نجی شعبے میں شامل ہونے کے لیے پارلیمنٹ چھوڑ دیں گے۔ مسٹر موریسن، ایک قدامت پسند جو پہلی بار 2007 میں منتخب ہوئے تھے، 2018 سے 2022 تک ملک کے رہنما رہے۔ انہوں نے آسٹریلیا کے وبائی ردعمل، آکس دفاعی معاہدے کی نگرانی کی۔ انہوں نے منگل کو کہا، ’’وقت آگیا ہے کہ میں نجی زندگی میں واپس آؤں‘‘۔ مسٹر موریسن نے کہا کہ اب وہ دفاع سے متعلق کئی مشاورتی…
View On WordPress
0 notes
Text
اقتدار نہیں ملکی ترقی کی چاہ
معاشی حالات بہت برے ہیں، تاریخ کی بدترین سطح پہ ہیں، مہنگائی کمر توڑ ہے، روزگار کے مواقع کم سے کم ہوتے جارہے ہیں، آٹے کا بحران ہے، پیاز نایاب ہے، دالیں ملک میں پیدا نہیں کی جا رہیں، گیس کا بحران ہے، بجلی کا بحران ہے، پانی کی کمی ہے، سیلاب متاثرین کی فوج ہے، وہ کپاس جو پہلے سونا کہلاتی تھی اب پچاس فیصد کپاس بیرون ملک سے منگوائی جارہی ہے، ٹیکسٹائل جو ہماری برآمدات کا سب سے بڑا حصہ تھی وہ اب خود امپورٹ پہ انحصار کر رہی ہے، تجارتی خسارہ بڑھتا ہی جارہا ہے، قرضوں کے شکنجہ تنگ ہوتا جارہا ہے، قرضوں کی ادائیگی کے لئے رقم نہیں ہے، مزید قرضوں کا حصول ممکن نہیں ہے، روپیہ بے توقیر ہوتا جارہا ہے، سونا ہیرے کے دام بک رہا ہے، ڈالر بے لگام ہو گیا ہے کسی کے قابو میں نہیں آرہا ہے۔ لیکن! لیکن ملک چلانے والوں کو فکر صرف اس بات کی ہے کہ کس طرح ہر حال میں اقتدار پہ قابض رہا جائے۔ کوئی کسی کو ڈاکو کہتا ہے، تو کوئی چور قرار دیا جاتا ہے۔
کبھی کسی کو مسٹر ٹین پرسنٹ سے مسٹر ہنڈریڈ پرسنٹ اور پھر مسٹر پریسیڈنٹ بنایا جاتا ہے۔ پھر اسی کی کھال کھینچنے کا دعوٰی کیا جاتا ہے۔ لیکن ان سب کے بیچ میں ملک کا کوئی ذکر نہیں۔ ملک کو نئے سرے سے سنوارنے کا دعوٰی کیا گیا، لیکن بغیر کسی پیشگی منصوبے کے، کیا صرف فرمانبرداری اقتدار کی کامیابی کی ضمانت ہو سکتی ہے؟ پھر کیا! دشنام طرازی کی وہ یلغار کے الامان الحفیظ۔ عوام کی معلومات میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی vocabulary میں بھی بہت اضافہ ہوا۔ ان سارے مراحل میں ان مقتدر افراد کے مالی وسائل میں دن دگنی رات چوگنی ترقی ہوئی۔ لیکن ملکی معیشت کا پہیہ نہ آگے بڑھا نہ جام ہوا بلکہ الٹا ہی چلتا رہا۔ لیکن ان مقتدر افراد کی مالی حالت میں اضافہ ہی ہوتا چلا جاتا ہے۔ لیکن افسوس اس یتیم، بے آسرا، محتاج اور مسکین پاکستان کے اساسوں میں کمی ہی ہوتی چلی جا رہی ہے۔ عوم رل رہی ہے، زرعی ملک کو بنجر زمین بدلنے کے سارے حربے آزمائے جارہے ہیں۔ صنعتوں کو ہر حال میں بند کرنے پہ کام جاری ہے، تعلیم اور صحت کے شعبے تو کبھی بھی اہم نہ تھے، جاہل کو اور بیمار کو قابو کرنا آسان ہوتا ہے۔ لہذا اب یہ ان لوگوں کے حالات اور کرتوت دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کو ملک کی نہیں صرف اقتدار کی چاہ ہے۔
سید منہاج الرب
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes