#مذاکرات صلح
Explore tagged Tumblr posts
Text
جدال لفظی ترامپ و زلنسکی در کاخ سفید؛ واکنش مقامات و شخصیتهای جهانی
دیدار دونالد ترامپ، رئیسجمهور ایالات متحده، و ولودیمیر زلنسکی، رئیسجمهور اوکراین در کاخ سفید به درگیری لفظی و ترک زودهنگام جلسه توسط زلنسکی منجر شد. این اتفاق واکنشهای گستردهای را در میان مقامات آمریکایی، رهبران اروپایی و تحلیلگران سیاسی برانگیخت. مارکو روبیو، امانوئل مکرون، جوزپ بورل، فریدریش مرتس و اولاف شولتز از جمله شخصیتهایی بودند که به این رویداد واکنش نشان دادند. #ترامپ #زلنسکی #اوکراین #روسیه #کاخ_سفید #مذاکرات_صلح #آمریکا #اتحادیه_اروپا #آلمان #فرانسه #جنگ_اوکراین #تحلیل_سیاسی
🔹 درگیری لفظی میان ترامپ و زلنسکی در کاخ سفید درباره نحوه پایان جنگ اوکراین با روسیه، باعث شد که این نشست ناتمام بماند و زلنسکی پیش از موعد کاخ سفید را ترک کند. ترامپ، رئیسجمهور اوکراین را به بیاحترامی به ایالات متحده و عدم تمایل به صلح متهم کرد. 🔹 واکنش مقامات آمریکایی مارکو روبیو، وزیر خارجه آمریکا، با انتقاد از رویکرد زلنسکی در این دیدار گفت: 🔸 «ترامپ یک مذاکرهکننده باتجربه است، اما وقتی…
#آلمان#اوکراین#اولاف شولتز#ترامپ#جنگ اوکراین#جوزپ بورل#حمایت نظامی#روسیه#زلنسکی#فرانسه#فریدریش مرتس#کاخ سفید#مارکو روبیو#مذاکرات صلح#مشاجره
0 notes
Text
حکومت سے مذاکرات کی بھیک مانگنے والی PTI مذاکرات سے کیوں بھاگی؟
حکومت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو این آر دینے سے صاف انکار کے بعد صلح جوئی پر مائل پی ٹی آئی قیادت ایک بار پھر شرپسندی پر اتر آئی ہے اور اس نے دوبارہ وفاق پر حملے کی دھمکیاں دینی شروع کر دی ہیں۔ پی ٹی آئی نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر دبائوبڑھانے کیلئے ایک بار پھر مذاکرات کی بجائے احتجاجی سیاست کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی معطلی کے بعد پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے نئے…
0 notes
Text
🌹🌹 𝗥𝗘𝗖𝗢𝗡𝗖𝗜𝗟𝗜𝗔𝗧𝗜𝗢𝗡 𝗜𝗦 𝗕𝗘𝗧𝗧𝗘𝗥.
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of*
*love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
5️⃣3️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
🍁𝗥𝗘𝗖𝗢𝗡𝗖𝗜𝗟𝗜𝗔𝗧𝗜𝗢𝗡 𝗜𝗦 𝗕𝗘𝗧𝗧𝗘𝗥:
*The Quran addresses people that in a dispute reconciliation rather than confrontation is the best course of action.*
(Quran 4:128)
*It is common in life that conflict arises between individuals.*
*In such situations, there are two possible ways for people.*
*One is to try to resolve it through confrontation and violence, and the other is to seek reconciliation through peaceful negotiations, thus putting an end to the conflict at an early stage.*
*It is a fact that the policy of reconciliation brings benefits to both sides.*
*The method of conflict always produces the opposite result.*
*It will only serve to deepen mutual hatred.*
*And so far as the real problem is concerned, it can never be resolved.*
*If people look at the results of disputes, they would not have taken the path of confrontation, because, it leads man to nothing but destruction.*
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
🍁 *صلح (حقیقت میں) اچھی چیز ہے :*
*قرآن مجید میں ��للہ سبحانہ تعالیٰ فرماتا ہے : "اور صلح (حقیقت میں) اچھی چیز ہے اور طبیعتوں میں (تھوڑا بہت) بخل (ضرور) رکھ دیا گیا ہے، اور اگر تم احسان کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو بیشک اللہ ان کاموں سے جو تم کر رہے ہو (اچھی طرح) خبردار ہے۔"*
(قرآن 4:128)
*روزمرہ کی زندگی میں افراد کے درمیان تنازعہ پیدا ہونا ایک عام سی بات ہے۔*
*ایسی صورت میں لوگوں کے پاس تنازعے کو حل کرنے کے دو ہی راستے ہوتے ہیں۔*
*پہلا یہ کہ تنازعے کو تصادم اور تشدد کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے، اور دوسرا یہ کہ تنازعے کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے، اس طرح کہ تنازعہ ابتدائی مرحلے میں ہی ختم ہو جانا چاہیے۔*
*لیکن یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ باہمی مفاہمت ( پرامن مذاکرات ) کی پالیسی دونوں فریقوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔*
*جبکہ تصادم اور تشدد سے ہمیشہ الٹے اور منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔*
*تصادم اور تشدد صرف باہمی نفرتوں کو گہرا کرنے کا کام کرتے ہیں۔*
*اور جہاں تک اصل مسئلہ کا تعلق ہے تو یہ تصادم اور تشدد کے ذریعے کبھی حل ہی نہیں ہو سکتا ہے-*
*اگر لوگ جھگڑوں کے نتائج کو دیکھیں، تو وہ کبھی تصادم کا راستہ اختیار ہی نہیں کریں گے، یہ راستہ انسان کو صرف تباہی کے علاوہ کہیں اور نہیں لے جاتا ہے ۔*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
🍃 *تنازعات کی سنگینی تسلیم شدہ ہے- جھگڑے یا تنازعات دراصل شیطان کے بہت کارگر ہتھیاروں میں سے ایک ہتھیار ہے جس سے اداروں، خاندانوں اور انجمنوں بلکہ ریاستوں اور ��وموں کا بیڑہ غرق ہوجاتا ہے۔ طویل برسوں کی محنتیں لمح��ں میں برباد ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح شخصیت، اوقات، صحت، سرمایہ، صلاحیتیں اور بسا اوقات تو پوری کی پوری زندگی کسی تنازعہ کی نذر ہوجاتی ہے۔*
*یاد رہے ! ہماری زندگی میں جتنے کم تنازعات ہوں گے اتنی زیادہ ترقی ہو گی، اور جتنے زیادہ تنازعات ہوں گے اتنی خراب کارکردگی ہوگی۔*
*انسان جب انصاف کی ڈگر سے ہٹ کر نفسانی خواہشات، شیطانی اکساہٹوں اور خود غرضی کے جال میں پھنس جاتا ہے تو لازماً دوسروں کے حقوق پر دست درازی کرنے لگتا ہے اور اسی سے تنازعات اور جھگڑوں کی ابتدا ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک سلیم الطبع انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسے جھگڑوں اور تنازعات سے اپنا دامن بچاکر گزر جائے۔*
*قرآن مجید اسے مومنین صالحین کی ایک نمایاں خوبی اور جنت کی ایک بیش بہا نعمت کے طورپر پیش کرتا ہے۔*
*قرآن مجید میں مومن کے کردار کی یہ بلندی دکھائی جاتی ہے کہ ایمان والے ان جھگڑوں کے قریب بھی نہیں پھٹکتے بلکہ ان جھگڑوں اور تنازعات سے دور رہنا ان کی ایک مستقل حکمت عملی اور ان کی شخصیت کا ایک نمایاں وصف ہوتا ہے۔*
● *جھگڑے اور دل آزاری کی باتوں سے دور رہتے ہیں-* (سورۃ المؤمنون۔ 3)
*اہل ایمان معاشرے کے لیے سراپا خیر و سلامتی ہوتے ہیں ان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ نادانستگی اور بھول چوک سے بھی ان کی ذات سے کسی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔*
● *کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو۔* (سورۃ الحجرات)
*حضورنبی کریمﷺ نے حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا نہ کرنے والے کو جنت کی بشارت دی ہے۔*
*"انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: "جوشخص حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دے اس کے لیے جنت کے بیچ میں ایک مکان بنایا جائے گا اور جو شخص اپنے اخلاق اچھے بنائے اس کے لیے اعلیٰ جنت میں ایک مکان بنایا جائے گا۔"* (جامع ترمذی)
🍂 *تنازعات سے دوری بنائے رکھنے کے لیے ضروری باتیں:*
*نظر انداز کرنے کا فن انسان کے اصلی اور ازلی دشمن شیطان (جن و انس) کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ انسانوں کے بیچ نفاق کا بیج ڈال دیں۔ اسی لیے ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ جو بات بھی زبان سے نکلے وہ بہترین ہو اور ایسی نہ ہو جو شیطان کے ڈالے ہوئے بیج کی آبیاری کرے۔*
● *"اور اے محمدﷺ، میرے بندوں سے کہہ دو کہ زبان سے وہ بات نکالا کریں جو بہترین ہو دراصل یہ شیطان ہے جو انسانوں کے درمیان فساد ڈلوانے کی کوشش کرتا ہے حقیقت یہ ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔"* (سورۃ الإسراء، 53)
*ایک مومن کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ شیطان کی کوئی چال اور جاہلوں کی کوئی اوچھی حرکت انھیں جادۂ حق سے ہٹا نہ پائے۔*
● *"رحم��ن کے (اصلی) بندے وہ ہیں جو زمین پر نرم چال چلتے ہیں اور جاہل ان کے منہ کو آئیں تو کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سلام۔"* (سورۃ الفرقان، 63)
*اللّہ کے رسولﷺ کو آغاز دعوت ہی میں یہ نصیحت فرمائی گئی کہ آپﷺ جاہلوں کی اوچھی حرکتوں اور پروپیگنڈے سے ذرا متاثر ہوئے بغیر اپنے کام میں لگے رہیں اور ان کو خوبی کے ساتھ نظر انداز کریں۔*
● *"اور یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں اس پر صبر کرو اور ان کو خوب صورتی سے نظر انداز کرو۔"* (سورۃ المزمل۔ 10)
*نظر انداز کرنے کا یہ نسخہ ایک زبردست حکمتِ عملی ہے جو اہلِ حق کو اپنے کام پر پوری طرح مرتکز کر دیتی ہے۔*
*ان کی ساری توجہ، وقت اور توانائیاں تعمیری کاموں اور منصوبوں پر صرف ہوتی ہیں۔*
*بات کہنے میں احتیاط اور غور لازم ہے، یہ نہیں کہ جو منہ میں آیا کہہ دیا، غیر محتاط لوگوں کی زبان سے اکثر ایسی بات نکل جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کو ناگوار ہوتی ہے، پس وہ ایک بات کی وجہ سے جہنمی ہوجاتا ہے۔ کہا گیا ہے: اللسان جسمہ صغیر وجرمہ کبیر وکثیر” زبان کا جثہ تو چھوٹا ہے مگر اس کے گناہ بڑے اور بہت ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ زبان کا زخم تلوار کے زخم سے زیادہ گہرا ہوتا ہے۔ تعلقات کو جتنا نقصان تلخ کلامی سے پہنچتا ہے اتنا کسی اور چیز سے نہیں پہنچتا۔*
*قرآن مجید میں انسان کو اپنے ہر قول کا جواب دہ ٹھہرایا گیا ہے :*
● *"کوئی لفظ اس کی زبان سے نہیں نکلتا جسے محفوظ کرنے کے لیے ایک حاضر باش نگراں موجود نہ ہو۔"* (سورۃ ق۔ 18)
*ایک مومن کو اپنے قول کے تئیں انتہائى ہوش مند اور سنجیدہ ہونا چاہیے، بلکہ ان کو سرگوشی پر بھی متنبہ کیا گیا ہے۔*
● *"اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم آپس میں پوشیدہ بات کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی باتیں نہیں بلکہ نیکی اور تقویٰ کی باتیں کرو۔"* ( سورۃ المجادلة۔ 9)
*واقعہ یہ ہے کہ تنازعات خود اتنے بڑے نہیں ہوتے جتنا بڑا انھیں غیر ذمہ دارانہ گفتگو اور فحش گوئی بنادیتی ہے۔*
*الله تعالی معاملات میں نرم خوئی اختیار کرنے پر وہ کچھ عطا فرماتے ہیں جو دوسری کسی چیز پر عطا نہیں فرماتے۔*
● ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، *رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اے عائشہ! اللہ نرمی ( اور خوش خلقی) کو پسند فرماتا ہے اور خود بھی نرم ہے اور دیتا ہے نرمی پر جو نہیں دیتا سختی پر اور نہ کسی چیز پر"۔* (صحیح مسلم)
🍂 *مشاورت کا اصول اختلاف پیدا ہونے کی گنجائش کو کم سے کم کر دیتا ہے :*
*بہت سے اختلافات دراصل موقف کا اختلاف ہوتے ہیں۔ موقف تشکیل پاتا ہے انسان کی سوچ، اس کے میلانات و رجحانات اور اس کی ضروریات اور ترجیحات سے۔ اسی لیے انسانی معاملات میں موقف اور آرا کا اختلاف کوئی غیر متوقع چیز نہیں ہے۔*
*یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک ہی چیز کے مختلف پہلو ہوتے ہیں۔ اور عموماً انسان کسی ایک ہی پہلو سے امور و معاملات کو دیكھتا ہے ��س سے دوسرے گوشے تشنہ اور اس کی نظروں سے اوجھل رہ جاتے ہیں۔*
*اسی لیے قرآن مجید میں تفکر و تدبر کی غیر معمولی تاکید ہمیں نظر آتی ہے۔ انفرادی سطح پر بھی اور اجتماعی سطح پر بھی۔ اجتماعی سطح پر جب یہ عمل انجام دیا جاتا ہے تو مشاورت کہلاتا ہے۔ اور قرآن مجید اس کو ایک فریضہ قرار دیتا ہے اور اہل ایمان سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے تمام معاملات مشاورت سے چلائیں۔*
● *جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، اپنے معاملات آپس کے مشورے سے چلاتے ہیں، ہم نے جو کچھ بھی رزق انھیں دیا ہے اُس میں سے خرچ کرتے ہیں۔* (سورۃ الشورى۔38)
*مشاورت کے عمل میں مختلف ذہنی شاکلے (mindset) اور صلاحیتوں کے افراد کی شرکت سے معاملے کے گوناگوں پہلو زیر بحث آتے ہیں، ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے سمجھانے کا بھرپور موقع ملتا ہے اور کوئی قابل لحاظ اور اہم بات چھوٹ جانے کا خدشہ کم سے کم رہ جاتا ہے۔*
*مشاورت سے موقف عقلی اعتبار سے جامع اور اخلاقی اعتبار سے مبنی بر عدل موقف بن جاتا ہے۔*
*مختلف دماغوں کی شرکت سے جہاں موقف ہمہ گیر بن جاتا ہے وہیں مختلف طبائع کی شرکت خود غرضانہ رویے سے بچاتی ہے۔*
*مشاورت کا یہ اصول معاملے کے ہر مرحلے میں بیش قیمت رہ نمائی فراہم کرتا ہے۔ معاملے کی شروعات میں مشاورت سے جہاں ایک متناسب اور متوازن موقف قائم کرنے میں مدد ملتی ہے جو تمام ہی شرکا کے لیے قابل قبول اور باعث اطمینان ہوتا ہے وہیں یہ اصول اختلافات کے پیدا ہونے کی گنجائش کو کم سے کم کردیتا ہے۔*
*اختلاف پیدا ہوجانے کی صورت میں مشاورت معاملے کی راہ کو مسدود ہونے سے بچاتی ہے۔ مشاورت کا مستقل عمل اس نازک مرحلے میں آپسی گفت وشنید سے معاملے کو آگے بڑھانے کی نئی راہیں سجھاتا ہے۔*
*مشاورت کے ذریعے معاملات میں داخل ہونے والوں کے لیے راہیں دراصل ہمیشہ موجود ہوتی ہیں۔*
*اصل مسئلہ باہمی مشاورت کا رک جانا ہے۔ اور یہ دراصل یا تو ذہنی کبر کا نتیجہ ہوتا ہے یا اخلاقی پستی اور حق تلفی کا۔*
*معاملات کے خاتمے پر مشاورت مبنی بر اِنصاف حل تک پہنچنے اور معاملے کو افراط و تفریط سے بچاتی ہے۔ مشاورت کے نتیجے میں معاملات کا اختتام خیر سگالی کے ساتھ آپسی صلح کی شکل میں انجام پاتا ہے۔*
*الله تعالٰی کی حدود میں رہنا انسان کو اپنی حد میں رکھتا ہے ورنہ دنیا کے تمام قوانین اس بااختیار مخلوق کو اپنی حد میں رکھنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔*
*مومنانہ زندگی کی سب سے بڑی فکر یہ ہوتی ہے کہ دنیا کے امتحان کی یہ مہلت آخرت کی تیاری میں صرف ہو اور جہنم کے عذاب سے گلو خلاصی مل جائے۔ مومن کی زندگی کا کوئی ورق اور کوئی منصوبہ اس فکر سے خالی نہیں ہوسکتا۔*
● *جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں ۔* (سورۃ المعارج۔ 27)
*تقوی کی یہی کیفیت دراصل انسان کو ہر حال میں چاہے وہ صاحب اختیار ہو یا زیردست اپنی حد میں رکھتی ہے ورنہ اختیارات کا ذرا سا چسکا انسانوں کو اپنی اور دنیا کی حقیقت بھلا دیتا ہے اور کم زور فریق کے حقوق دبانے میں انھیں کوئی باک نہیں ہوتا۔ اس کے برخلاف اہل تقوی کا دامن ہر طرح کے ظلم اور ناانصافی سے پاک ہوتا ہے۔ اور جو کوئی اللّہ کے حدود سے تجاوز کرتا ہے وہ دراصل خود اپنے اوپر ظلم کرتا ہے اور ظالم کو بہرحال اپنے ظلم کا حساب دینا ہے۔*
● *” اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا”۔* (سورۃ الطلاق۔ 1)
● *اسی معنی میں وہ حدیث بھی ہے جس میں حضورﷺنے فرمایا ہے: "تم اپنے طرز عمل کو لوگوں کے طرز عمل کا تابع بنا کر نہ رکھو۔ یہ کہنا غلط ہے کہ اگر لوگ بھلائی کریں گے تو ہم بھلائی کریں گے اور لوگ ظلم کریں گے تو ہم بھی ظلم کریں گے۔ تم اپنے نفس کو ایک قاعدے کا پابند بناؤ۔ اگر لوگ نیکی کریں تو نیکی کرو۔ اور اگر لوگ تم سے بدسلوکی کریں تو تم ظلم نہ کرو"۔*
*ایسے ہی متقین کے لیے اللّہ تعالٰی کا وعدہ ہے کہ وہ ان کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا اور ان کو ایسے طور پر رزق پہنچائے گا جہاں سے ان کو گمان بھی نہ ہو۔*
● *‘‘جو کوئی اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا اللہ اُس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا اور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا جدھر اُس کا گمان بھی نہ جاتا ہو جو اللہ پر بھروسا کرے اس کے لیے وہ کافی ہے اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک تقدیر مقرر کر رکھی ہے”-* (سورۃ الطلاق۔ 2 اور 3)
*اختلاف کے کسی مرحلے میں کسی صورت میں بھی قطع تعلق، قطع کلامی اور بائیکاٹ کا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ آپسی گفتگو کا بند ہو جانا اختلافات کے سیکڑوں نئے دروازے کھول دیتا ہے-*
🍂 *عفو و درگزر اور مصالحت پسندی توکل علی اللّہ کے ثمرات :*
*توکل علی اللّہ ایک طرز زندگی اور بیش قیمت حکمت عملی ہے جو ایک طرف تو انسان کو مطمئن کرتی ہے تو دوسری طرف ایک بہترین اور کام یاب زندگی گذارنے کا نسخہ کیمیا ہے۔*
● ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ *رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "طاقتور مومن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کم زور مومن سے بہتر اور پیارا ہے۔ دونوں میں سے ہر ایک میں خیر ہے، ہر اس چیز کی حرص کرو جو تمہیں نفع دے، اور اللہ سے مدد طلب کرو، دل ہار کر نہ بیٹھ جاؤ، اگر تمھیں کوئی نقصان پہنچے تو یہ نہ کہو: کاش کہ میں نے ایسا ویسا کیا ہوتا تو ایسا ہوتا، بلکہ یہ کہو: جو اللہ نے مقدر کیا تھا اور جو اس نے چاہا کیا، اس لیے کہ اگر مگر شیطان کے عمل کے لیے راستہ کھول دیتا ہے۔"* (سنن ابن ماجہ)
*اس کائنات میں کوئی تدبیر اللّہ کی مشیت و مرضی کے بغیر کام یاب نہیں ہو سکتی۔*
*انسان کو جو بھی نفع یا نقصان پہنچتا ہے وہ اللّہ کے اذن کے بغیر نہیں پہنچتا۔ اور اللّہ تعالی کا کوئی کام بھی علم و حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ اور مومن کے لیے ہر دو صورتوں میں خیر ہی ہوتا ہے۔ نقصان ہونے پر بندہ مومن صبر کرتا ہے، اپنا احتساب کرتا ہے، اپنی کم زوریوں اور کوتاہیوں کا ازالہ کرتا ہے اور اللہ تعالی سے توبہ و انابت کے ذریعے اپنا تعلق مزید مضبوط و مستحکم کرتا ہے اور آخرت کے دائمی اجر کا متمنی ہوتا ہے۔*
*اگر نفع ہو تو اللّہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے، احسان کرتا ہے اور نعمت کو اللّہ تعالی کی ہدایات کے مطابق استعمال کرتا ہے۔*
*نفع نقصان کا سارا اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ مومن سوائے اللہ کے کسی سے نہیں ڈرتا، لوگوں کے مکر و فریب اور چالوں کو وہ خا��ر میں نہیں لاتا۔ وہ خواہ مخواہ کے اندیشوں اور فکروں میں مبتلا نہیں ہوتا۔ ایک مومن کی اصل طاقت توکل علی اللّہ ہوتی ہے کسی کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللّہ نہ چاہے۔*
● *"اور اللہ پر بھروسا رکھو اور اللہ بھروسا کے لیے کافی ہے"۔* (سورۃ النساء۔ 81)
*جن کا دل توکل کی نعمت سے خالی ہوتا ہے ان کے لیے مصالحت اور دوسروں کے قصوروں کو معاف کردینا کسی پہاڑ چڑھنے سے کم نہیں ہوتا اور یہ چیز خود ان کے اپنے لیے ایک مسلسل درد سر اور مستقل تناؤ کا سبب ہوتی ہے اور اس سے ان کی زندگی جمود اور ٹھیراؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔*
*اور جن کے دل توکل کی نعمت سے مالا مال ہوتے ہیں، وہ لوگوں کو معاف کردیتے ہیں اور مصالحت کے قدردان ہوتے ہیں۔ اور زندگی میں نیکی کے راستے پر رواں دواں رہتے ہیں۔*
*وہ ایسی فضول چیزوں کو اپنے پیروں کی بیڑیاں نہیں بننے دیتے۔ اپنے دل کو کشادہ کرتے ہیں اور لوگوں کے قصوروں کو معاف کرکے آگے بڑھتے ہیں۔*
*حقیقت یہ ہے کہ توکل زندگی کو بہت آسان بنادیتا ہے۔*
● *"اور اگر وہ مصالحت کی طرف جھکیں تو تم بھی اس کے لیے جھک جاؤ اور اللہ پر بھروسا رکھو، بیشک وہ سننے والا اور جاننے والا ہے"۔*
(سورۃ الأنفال۔ 61)
*قرآن مجید مومن کی زندگی کا اتنا بلند اور پاکیزہ نقشہ پیش کرتا ہے کہ ہر خیر پسند طبیعت اور سعید روح بے ساختہ اس کی طرف کھنچتی اور اس پاکیزگی اور بلندی کی آرزو کرنے لگتی ہے۔ یہ اس کو اپنی فطرت سے ہم آہنگ اور اپنے دل کی آواز محسوس ہوتی ہے۔ اس کو لگتا ہے کہ وہ اسی کا متلاشی اور اسی کے لیے سرگرداں تھی۔ اس کے مل جانے پر ڈھیروں سکون و اطمینان اس کے اندر اتر جاتا ہے۔*
🍂 *تعلقات جیت جائیں اور خودغرضی ہار جائے :*
*قرآن مجید اجتماعی معاملات میں مصالحت پسندی اور "الصلح خیر” کا اصول دیتا ہے۔ اس اصول کا تقاضا ہے کہ تعلقات اور مفادات میں جب بھی کشمکش ہو اس میں ہمیشہ تعلقات جیت جائیں اور خودغرضی ہار جائے۔*
*تعلقات اور رشتوں کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش اور قیمت دی جائے۔ یہاں تک کہ اگر تعلقات برقرار رکھنے کے لیے اپنے جائز حقوق سے دستبردار ہوجانا پڑے تو دونوں فریقین تعلقات کو بچانے کے لیے جہاں تک ممکن ہو اپنے حقوق کی قربانی دینے کے لیے تیار رہیں۔*
*قرآن مجید میں صلح اور مصالحت پسندی کی ایسی بلندی نظر آتی ہے جو صرف ہمارے عظیم و اعلیٰ رب کے کلام ہی کہ شایان شان ہے کہ اگر دوسرا فریق شح نفس, تنگ دلی اور خودغرضی کا شکار بھی ہوجائے پھر بھی ایک مومن صالح اپنی طرف سے احسان اور فیاضی سے کام لے اور صلح و آشتی کا رویہ اختیار کرے۔*
*اپنے عظیم رب کی خاطر جو قربانی اور فیاضی بندہ مومن انجام دے گا رب علیم و خبیر اس کی کوششوں سے بے خبر نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کی قربانی رائیگاں جائے گی بلکہ اللّہ تعالٰی اس کا بہترین بدل اور اجر دے گا۔*
● *‘‘صلح بہرحال بہتر ہے نفس تنگ دلی کے طرف جلدی مائل ہوجاتے ہیں، لیکن اگر تم لوگ احسان سے پیش آؤ اور خدا ترسی سے کام لو تو یقین رکھو کہ اللہ تمہارے اس طرز عمل سے بے خبر نہ ہوگا۔’’* (سورۃ النساء۔ 128)۔
*شح نفس یعنی خود غرضی تنازعات کو جنم دیتی ہے، جب کہ صلح یعنی اپنے حق سے دست برداری تنازعات کو ختم کرتی ہے۔ ایسا انسانی گروہ ہی دراصل اپنی توانائیوں کو بچاتا ہے اور اپنے مقصد اور نصب العین پر پوری طرح متوجہ ہوتا ہے۔*
*ایسے معاشرے کو حقیقی معاشی ترقی اور پائیداری اور عمومی خوشحالی حاصل ہوتی ہے۔ انسانی صلاحیتیں اپنا صحیح مقام پاتی ہیں اور پورا معاشرہ دینی و دنیاوی برکتوں سے مالا مال ہوجاتا ہے۔*
🍃 *اور ان کی قربانیوں اور صبر کا بھرپور اجر کل روز قیامت جنت نعیم کی شکل میں محفوظ اور ان کا منتظر ہے-* 🍃
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
0 notes
Photo

منابع: حکومت افغانستان و طالبان روى قوانین رفتارى مذاکرات توافق کردند طبق گزارشات آژانس خبرى رویترز، نمایندگان دولت افغانستان و طالبان روی اصول رفتاری مذاکرات توافق کردند.
0 notes
Photo

وزیر دفاع امریکا در عربستان: مذاکرات صلح در یمن آغاز شود #وزیر_دفاع #امریکا #عربستان #مذاکرات_صلح #یمن جیمز متیس وزیر دفاع آمریکا، در هنگام دیدار از عربستان سعودی، بر پایان یافتن بحران در یمن تاکید کرده و گفته است بیدرنگ باید مذاکرات صلح با حمایت سازمان ملل متحد به هدف رسیدن به یک آتش بس در این کشور آغاز شود. عربستان سعودی، متحد کلیدی امریکا در خاورمیانه شمرده میشود و این کشور از دو سال به این سو، در چارچوب ائتلاف عرب مواضع حوثیها را در یمن هدف بمباران قرار داده است. این در حالی است که بارها نهادهای مدافع حقوق بشری، از عملکرد عربستان در راستای عملیات نظامی در یمن انتقاد کردهاند و این کشور را متهم میسازند که به افزایش دامنه ناامنیها در این کشور دامن میزند، ادعای که از سوی ریاض رد شده است. از چند سال به این سو، شورشیان حوثی با حمایت ایران و هواداران عبدربه هادی با حمایت عربستان، در حال زور آزمایی سیاسی و نظامی هستند اما تاکنون تمام تلاشهای سازمان ملل متحد، برای تامین صلح در یمن به شکست مواجه شده است.
0 notes
Text
ایران، سعودیہ تعلقات اور چین کا کردار

برادر ہمسایہ ملک چین اپنے اندازِ سفارت کاری کی بدولت پوری دنیا میں ایک م��فرد شناخت رکھتا ہے۔ اس کی سفارتکاری کا ایک اہم پہلو خاموشی ہے۔ نہ تو وہ سفارتی عمل سے قبل شور مچاتا ہے اور نہ ہی سفارتی عمل کی تکمیل کے بعد غوغا بلند کرتا ہے۔ ایک طرف سی پیک کے ذریعے چین نے وسطی ایشیائی ریاستوں سمیت دنیا کے ایک بہت بڑے خطے کو ایک لڑی میں پرو دیا ہے تو دوسری طرف مختلف عالمی تنازعات میں مثبت کردار ادا کر کے عالمی سیاست کے میدان میں ایک بڑا کھلاڑی ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ 7 دسمبر 2022ء کو چینی صدر شی جن پنگ نے سعودی عرب کا تین روزہ سرکاری دورہ کیا جسے عرب میڈیا میں نمایاں کوریج ملی دوسری طرف سعودی عرب کے کرائون پرنس محمد بن سلمان سعودی عرب کو اقتصادی طاقت بنانے اور اس کا ایک نیا چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ ولی عہد کے ویژن 2030ء کے تحت سعودی عرب اپنے تمام تنازعات سمیٹ کر ساری توجہ اقتصادی ترقی پر مرکوز کر رہا ہے۔ اس ویژن کے حامل رہنما کیلئے دنیا کے باہم متحارب ممالک سے تعلقات استوار کرنا کوئی مشکل بات نہیں۔ انہوں نے قطر سے خراب تعلقات کو ٹھیک کیا اور عالمی فٹبال کپ کا میچ دیکھنے کیلئے قطر چلے گئے۔
ترکی اور سعودی عرب کے تعلقات کو محمد بن سلمان نے ایک نئی جہت دی ہے اور ترکی میں پانچ بلین ڈالر کا ڈیپازٹ رکھا۔ اس اقدام کے جواب میں ترکی نے عربوں کے مقابلے میں ایک متوازی اسلامی بلاک بنانے کی کوششیں ترک کرتے ہوئے عرب دنیا کیساتھ تعلقات بہتر کئے۔ سعودی عرب اور چین کی طرح ایران میں بھی نئے رجحانات کی حامل حکومت منتخب ہوئی جسے ایران کے روحانی سربراہ علی خامنہ ای کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ 14 فروری 2023ء کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے چین کا ایک اہم دورہ کیا۔ اس دورہ کے دوران کئی اقتصادی اور سیاسی فیصلے کئے گئے۔ اس پس منظر میں سعودی عرب اور ایران تنازعہ کا خاتمہ ایک اہم عالمی پیش رفت ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے مابین تعلقات کی سینکڑوں سال پرانی تاریخ ہے تاہم ان تعلقات میں آخری بڑا بگاڑ 2016ء میں آیا اور دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔ تاہم پرنس محمد بن سلمان نے ویژن 2030ء کے تحت ایران کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا اور 2021ء میں عمان اور عراق کے تعاون سے سعودی عرب اور ایران کے مابین مذاکرات کے پانچ دور ہوئے بعد میں چین نے دونوں ممالک کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

تاریخی طور پر سعودی عرب امریکی کیمپ کا ملک سمجھا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں امریکی فوجی ��ڈے بھی موجود ہیں لیکن چین کی طرف سعودی عرب کا جھکائؤ اور حالیہ معاہدے نے سعودی عرب کی نئی ترجیحات واضح کر دی ہیں۔ 10 مارچ 2023ء کو چین میں سعودی عرب اور ایران کے مابین مذاکرات کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ عین اس دن جاری کیا گیا جب چینی صدر کے تیسرے صدارتی دور کے آغاز کا پہلا دن تھا۔ اس دن کے انتخاب نے چینی عزائم کو بھی واضح کر دیا کہ آنے والے پانچ برسوں میں چین تمام عالمی تنازعات میں ایک مثبت ثالث کا کردار ادا کریگا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک دو ماہ کے اندر سفارت خانے دوبارہ کھولیںگے اور ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرینگے۔ حالیہ معاہدے کے مطابق سعودی عرب اور ایران 1998ء میں ہونیوالے اقتصادی معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائینگے اور 2001 ء کے سیکورٹی معاہدے پر بھی عمل کرینگے۔
مذاکرات کے تینوں فریق یعنی سعودی عرب، ایران اور چین نے علاقائی اور عالمی امن کیلئے تمام کوششیں بروئے کار لانے کا عزم بھی کیا۔ اس معاہدے کے بعد، سعودی عرب اور ایران کے مابین تنازعے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں تشویش اور تنائؤ کا خاتمہ ہو گا۔ خطے میں امن نمو پذیر ہو گا۔ ایران بھی اپنے اقتصادی حالات بہتر کرنے کی راہ پر گامزن ہو گا۔ اس اہم معاہدے پر امریکہ نے اگرچہ ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے تاہم یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چین نے پہلی مرتبہ کسی عالمی تنازعے پر بلا معاوضہ ثالثی کر کے امریکی اقتدار کو چیلنج کیا ہے۔ چین نے اس صلح کے عوض نہ تو فوجی اڈے طلب کئے ہیں اور نہ ہی کسی ملک کو مجبور کیا کہ وہ اس سے اسلحہ خریدے جس سے چین کے عالمی قد کاٹھ میں اضافہ ہوا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے مابین صلح سے پاکستان پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ایران اور پاکستان کے مابین تعلقات میں پائی جانے والی سرد مہری کا خاتمہ ہو گا اور پاکستان کے داخلی حالات میں بھی مثبت تبدیلی آئے گی۔
عالمی سطح پر ہونیوالی اس پیشرفت سے تبھی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے جب پاکستان میں ایک مستحکم سیاسی حکومت قائم ہو۔ موجودہ حکومت کی سفارتی نااہلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اتنے اہم مذاکرات میں پاکستان کو سرے سے اعتماد میں ہی نہیں لیا گیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران چین اور سعودی عرب کا رویہ بھی موجودہ حکمرانوں کیلئے غور طلب ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں میں اپنا کردار برقرار رکھنے کیلئے ایک مستحکم سیاسی حکومت وجود میں آئے ورنہ عالمی تنازعات میں بونے سیاسی لیڈروں کی کوئی وقعت نہیں ہوا کرتی۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Photo

وزیر خارجه ایران از دیداری با همتای سعودی خود در آینده نزدیک خبر داد به گفته امیرعبداللهیان هیأتهای فنی دو طرف از سفارتخانهها بازدید و مقدمات عملی بازگشایی سفارتخانهها را فراهم خواهند کرد. حسین امیرعبداللهیان، وزیر امور خارجه ایران اعلام کرد که او در آینده نزدیک با شاهزاده فیصل بن فرحان وزیر امور خارجه سعودی نشستی برگزار خواهد کرد. امیرعبداللهیان روز یکشنبه 28 اسفند، در یک کنفرانس خبری در تهران افزود که رابطه با ریاض پس از پنج دور مذاکرات بغداد به حالت عادی بازگشت. او با اشاره به پیشنهاد ایران 3 مکان برای برگزاری جلسه با وزیر امور خارجه سعودی، اظهار داشت که براساس آخرین پیامهای متقابل، ایران همچنان تمایل خود را برای بازگشایی سفارتخانههای دو کشور اعلام کرده است. به گفته امیرعبداللهیان هیأتهای فنی دو طرف از سفارتخانهها بازدید و مقدمات عملی بازگشایی سفارتخانهها را فراهم خواهند کرد. او درباره بحران یمن با بیان اینکه«معتقدیم طرف های یمنی باید در این مساله تصمیم بگیرند» گفت: «البته تاکید بر صلح در منطقه از جمله توافقات ایران و ریاض بوده است.» او درباره اختلاف میان جناحهای حکومت ایران درباره سیاست خارجی گفت: «بعضی طرفها در کشور به دنبال ایجاد دو قطبی هستند. در حوزه سیاست خارجه آنچه به وقوع پیوسته در هماهنگی کامل است. اگر اشاره به سفرهای آقای شمخانی است، وجه سفرهای ایشان بُعد امنیتی دارد». عبداللهیان درباره پرونده هستهای ایران گفت: «ما مسائل کشورمان را به ویژه مسائل اقتصادی را به پرونده هستهای گره نمیدهیم». او افزود:« ما از توسعه روابط با مصر استقبال میکنیم ، زیرا مصر کشوری است که در سطح جهان عرب نقش مهمی ایفا میکند». وزیر خارجه ایران افزود: «من قصد دارم هفته آینده برای بحث در باره مسائل منطقهای و بینالمللی به مسکو سفر کنم». او در رابطه با پهپادهای ایران در جنگ روسیه گفت:«ما از اوکراین خواستیم تا دلایلی ارائه دهد که نشان میدهد روسیه از «پهپادهای ایرانی» در جنگ استفاده میکند اما تاکنون جز چند عکس و تصاویر ماهوارهای غیر واضح و نامشخص چیزی دریافت نکردیم». #کسبوکار #کسبوکاراینترنتی #کسبوکارموفق #کسبوکارآنلاین #کسبوکارخانگی #کسبوکار_آنلاین #کسبوکار_خانگی #کسبوکارمجازی #کسبوکار_مجازی #کسبوکاراینستاگرامی #کسبوکار_اینستاگرام #کسب_و_کار #بوم_کسبوکار #کسب_درآمد #فروش #فروش_آنلاین #کسب_درامد #کسب_درامد_در_منزل #کسب_درآمد_در_منزل #کسب_درآمد_اینترنتی #کسبوکاردرخانه #رشد_کسبوکار #کسب_کار #کارآفرین #کارآفرینیا (at Iran) https://www.instagram.com/p/CqAmKyIoDv6/?igshid=NGJjMDIxMWI=
#کسبوکار#کسبوکاراینترنتی#کسبوکارموفق#کسبوکارآنلاین#کسبوکارخانگی#کسبوکار_آنلاین#کسبوکار_خانگی#کسبوکارمجازی#کسبوکار_مجازی#کسبوکاراینستاگرامی#کسبوکار_اینستاگرام#کسب_و_کار#بوم_کسبوکار#کسب_درآمد#فروش#فروش_آنلاین#کسب_درامد#کسب_درامد_در_منزل#کسب_درآمد_در_منزل#کسب_درآمد_اینترنتی#کسبوکاردرخانه#رشد_کسبوکار#کسب_کار#کارآفرین#کارآفرینیا
0 notes
Text
لندن میزبان مذاکرات صلح میان طرف های درگیر یمنی در نوامبر است
منابعی در یمن از میزبانی لندن برای مذاکرات صلح میان طرف های درگیر در یمن در ماه نوامبر خبر دادند.
from http://bit.ly/2E55wMZ via لندن میزبان مذاکرات صلح میان طرف های درگیر یمنی در نوامبر است
1 note
·
View note
Text
انصارالله: سازمان ملل نباید پشت پروپاگاندای عربستان بدود بین الملل
انصارالله: سازمان ملل نباید پشت پروپاگاندای عربستان بدود اخبار بین الملل رئیس هیئت صنعاء در مذاکرات صلح یمن گفت که سازمان ملل و نماینده آن نباید پشت پروپاگاندای سعودی بدود و تبلیغات سیاه و کثیف عربستان را شستوشو و تمییز کند. العالم-یمن «محمد عبدالسلام» سخنگوی جنبش انصارالله و رئیس هیئت صنعاء در مذاکرات صلح یمن … source https://sunj.ir/171251/iran-and-worlds-news/%d8%a7%d9%86%d8%b5%d8%a7%d8%b1%d8%a7%d9%84%d9%84%d9%87-%d8%b3%d8%a7%d8%b2%d9%85%d8%a7%d9%86-%d9%85%d9%84%d9%84-%d9%86%d8%a8%d8%a7%db%8c%d8%af-%d9%be%d8%b4%d8%aa-%d9%be%d8%b1%d9%88%d9%be%d8%a7%da%af/
0 notes
Text
جدال لفظی ترامپ و زلنسکی در کاخ سفید؛ واکنش مقامات و شخصیتهای جهانی
دیدار دونالد ترامپ، رئیسجمهور ایالات متحده، و ولودیمیر زلنسکی، رئیسجمهور اوکراین در کاخ سفید به درگیری لفظی و ترک زودهنگام جلسه توسط زلنسکی منجر شد. این اتفاق واکنشهای گستردهای را در میان مقامات آمریکایی، رهبران اروپایی و تحلیلگران سیاسی برانگیخت. مارکو روبیو، امانوئل مکرون، جوزپ بورل، فریدریش مرتس و اولاف شولتز از جمله شخصیتهایی بودند که به این رویداد واکنش نشان دادند. #ترامپ #زلنسکی #اوکراین #روسیه #کاخ_سفید #مذاکرات_صلح #آمریکا #اتحادیه_اروپا #آلمان #فرانسه #جنگ_اوکراین #تحلیل_سیاسی
🔹 درگیری لفظی میان ترامپ و زلنسکی در کاخ سفید درباره نحوه پایان جنگ اوکراین با روسیه، باعث شد که این نشست ناتمام بماند و زلنسکی پیش از موعد کاخ سفید را ترک کند. ترامپ، رئیسجمهور اوکراین را به بیاحترامی به ایالات متحده و عدم تمایل به صلح متهم کرد. 🔹 واکنش مقامات آمریکایی مارکو روبیو، وزیر خارجه آمریکا، با انتقاد از رویکرد زلنسکی در این دیدار گفت: 🔸 «ترامپ یک مذاکرهکننده باتجربه است، اما وقتی…
#آلمان#اوکراین#اولاف شولتز#ترامپ#جنگ اوکراین#جوزپ بورل#حمایت نظامی#روسیه#زلنسکی#فرانسه#فریدریش مرتس#کاخ سفید#مارکو روبیو#مذاکرات صلح#مشاجره
0 notes
Text
اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن سےمذاکرات کوخوش آئندقرار دیدیا
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن سے مذاکرات کے آغاز کوخوش آئند قرار دیدیا۔ وزیر آباد میں شادی کی تقریب میں اعظم نذیر تارڑ کاغیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ہمیشہ صلح جوئی کی بات کرتے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی کا ڈائیلاگ کیلئے کمیٹی بنانے کا اچھا فیصلہ ہے۔ایاز صادق نے وزیراعظم سے کہا ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، گفت و شنید ڈائیلاگ بات چیت یہی سیاست کا نام ہے،…
0 notes
Text
🌹🌹 *ᖇᕮᙅ〇ƝᙅᓰしᓮᗩƬᓮ〇Ɲ ᓰ⟆*
*ᗷᕮƬƬᕮᖇ*
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of*
*love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
5️⃣3️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
🍁 *RECONCILIATION IS BETTER*
*The Quran addresses people that in a dispute reconciliation rather than confrontation is the best course of action.*
(Quran 4:128)
*It is common in life that conflict arises between individuals.*
*In such situations, there are two possible ways for people.*
*One is to try to resolve it through confrontation and violence, and the other is to seek reconciliation through peaceful negotiations, thus putting an end to the conflict at an early stage.*
*It is a fact that the policy of reconciliation brings benefits to both sides.*
*The method of conflict always produces the opposite result.*
*It will only serve to deepen mutual hatred.*
*And so far as the real problem is concerned, it can never be resolved.*
*If people look at the results of disputes, they would not have taken the path of confrontation, because, it leads man to nothing but destruction.*
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
🍁 *صلح (حقیقت میں) اچھی چیز ہے :*
*قرآن مجید میں اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتا ہے : "اور صلح (حقیقت میں) اچھی چیز ہے اور طبیعتوں میں (تھوڑا بہت) بخل (ضرور) رکھ دیا گیا ہے، اور اگر تم احسان کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو بیشک اللہ ان کاموں سے جو تم کر رہے ہو (اچھی طرح) خبردار ہے۔"*
(قرآن 4:128)
*روزمرہ کی زندگی میں افراد کے درمیان تنازعہ پیدا ہونا ایک عام سی بات ہے۔*
*ایسی صورت میں لوگوں کے پاس تنازعے کو حل کرنے کے دو ہی راستے ہوتے ہیں۔*
*پہلا یہ کہ تنازعے کو تصادم اور تشدد کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے، اور دوسرا یہ کہ تنازعے کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے، اس طرح کہ تنازعہ ابتدائی مرحلے میں ہی ختم ہو جانا چاہیے۔*
*لیکن یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ باہمی مفاہمت ( پرامن مذاکرات ) کی پالیسی دونوں فریقوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔*
*جبکہ تصادم اور تشدد سے ہمیشہ الٹے اور منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔*
*تصادم اور تشدد صرف باہمی نفرتوں کو گہرا کرنے کا کام کرتے ہیں۔*
*اور جہاں تک اصل مسئلہ کا تعلق ہے تو یہ تصادم اور تشدد کے ذریعے کبھی حل ہی نہیں ہو سکتا ہے-*
*اگر لوگ جھگڑوں کے نتائج کو دیکھیں، تو وہ کبھی تصادم کا راستہ اختیار ہی نہیں کریں گے، یہ راستہ انسان کو صرف تباہی کے علاوہ کہیں اور نہیں لے جاتا ہے ۔*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
🍃 *تنازعات کی سنگینی تسلیم شدہ ہے- جھگڑے یا تنازعات دراصل شیطان کے بہت کارگر ہتھیاروں میں سے ایک ہتھیار ہے جس سے اداروں، خاندانوں اور انجمنوں بلکہ ریاستوں اور قوموں کا بیڑہ غرق ہوجاتا ہے۔ طویل برسوں کی محنتیں لمحوں میں برباد ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح شخصیت، اوقات، صحت، سرمایہ، صلاحیتیں اور بسا اوقات تو پوری کی پوری زندگی کسی تنازعہ کی نذر ہوجاتی ہے۔*
*یاد رہے ! ہماری زندگی میں جتنے کم تنازعات ہوں گے اتنی زیادہ ترقی ہو گی، اور جتنے زیادہ تنازعات ہوں گے اتنی خراب کارکردگی ہوگی۔*
*انسان جب انصاف کی ڈگر سے ہٹ کر نفسانی خواہشات، شیطانی اکساہٹوں اور خود غرضی کے جال میں پھنس جاتا ہے تو لازماً دوسروں کے حقوق پر دست درازی کرنے لگتا ہے اور اسی سے تنازعات اور جھگڑوں کی ابتدا ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک سلیم الطبع انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسے جھگڑوں اور تنازعات سے اپنا دامن بچاکر گزر جائے۔*
*قرآن مجید اسے مومنین صالحین کی ایک نمایاں خوبی اور جنت کی ایک بیش بہا نعمت کے طورپر پیش کرتا ہے۔*
*قرآن مجید میں مومن کے کردار کی یہ بلندی دکھائی جاتی ہے کہ ایمان والے ان جھگڑوں کے قریب بھی نہیں پھٹکتے بلکہ ان جھگڑوں اور تنازعات سے دور رہنا ان کی ایک مستقل حکمت عملی اور ان کی شخصیت کا ایک نمایاں وصف ہوتا ہے۔*
● *جھگڑے اور دل آزاری کی باتوں سے دور رہتے ہیں-* (سورۃ المؤمنون۔ 3)
*اہل ایمان معاشرے کے لیے سراپا خیر و سلامتی ہوتے ہیں ان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ نادانستگی اور بھول چوک سے بھی ان کی ذات سے کسی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔*
● *کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو۔* (سورۃ الحجرات)
*حضورنبی کریمﷺ نے حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا نہ کرنے والے کو جنت کی بشارت دی ہے۔*
*"انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: "جوشخص حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دے اس کے لیے جنت کے بیچ میں ایک مکان بنایا جائے گا اور جو شخص اپنے اخلاق اچھے بنائے اس کے لیے اعلیٰ جنت میں ایک مکان بنایا جائے گا۔"* (جامع ترمذی)
🍂 *تنازعات سے دوری بنائے رکھنے کے لیے ضروری باتیں:*
*نظر انداز کرنے کا فن انسان کے اصلی اور ازلی دشمن شیطان (جن و انس) کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ انسانوں کے بیچ نفاق کا بیج ڈال دیں۔ اسی لیے ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ جو بات بھی زبان سے نکلے وہ بہترین ہو اور ایسی نہ ہو جو شیطان کے ڈالے ہوئے بیج کی آبیاری کرے۔*
● *"اور اے محمدﷺ، میرے بندوں سے کہہ دو کہ زبان سے وہ بات نکالا کریں جو بہترین ہو دراصل یہ شیطان ہے جو انسانوں کے درمیان فساد ڈلوانے کی کوشش کرتا ہے حقیقت یہ ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔"* (سورۃ الإسراء، 53)
*ایک مومن کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ شیطان کی کوئی چال اور جاہلوں کی کوئی اوچھی حرکت انھیں جادۂ حق سے ہٹا نہ پائے۔*
● *"رحمان کے (اصلی) بندے وہ ہیں جو زمین پر نرم چال چلتے ہیں اور جاہل ان کے منہ کو آئیں تو کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سلام۔"* (سورۃ الفرقان، 63)
*اللّہ کے رسولﷺ کو آغاز دعوت ہی میں یہ نصیحت فرمائی گئی کہ آپﷺ جاہلوں کی اوچھی حرکتوں اور پروپیگنڈے سے ذرا متاثر ہوئے بغیر اپنے کام میں لگے رہیں اور ان کو خوبی کے ساتھ نظر انداز کریں۔*
● *"اور یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں اس پر صبر کرو اور ان کو خوب صورتی سے نظر انداز کرو۔"* (سورۃ المزمل۔ 10)
*نظر انداز کرنے کا یہ نسخہ ایک زبردست حکمتِ عملی ہے جو اہلِ حق کو اپنے کام پر پوری طرح مرتکز کر دیتی ہے۔*
*ان کی ساری توجہ، وقت اور توانائیاں تعمیری کاموں اور منصوبوں پر صرف ہوتی ہیں۔*
*بات کہنے میں احتیاط اور غور لازم ہے، یہ نہیں کہ جو منہ میں آیا کہہ دیا، غیر محتاط لوگوں کی زبان سے اکثر ایسی بات نکل جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کو ناگوار ہوتی ہے، پس وہ ایک بات کی وجہ سے جہنمی ہوجاتا ہے۔ کہا گیا ہے: اللسان جسمہ صغیر وجرمہ کبیر وکثیر” زبان کا جثہ تو چھوٹا ہے مگر اس کے گناہ بڑے اور بہت ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ زبان کا زخم تلوار کے زخم سے زیادہ گہرا ہوتا ہے۔ تعلقات کو جتنا نقصان تلخ کلامی سے پہنچتا ہے اتنا کسی اور چیز سے نہیں پہنچتا۔*
*قرآن مجید میں انسان کو اپنے ہر قول کا جواب دہ ٹھہرایا گیا ہے :*
● *"کوئی لفظ اس کی زبان سے نہیں نکلتا جسے محفوظ کرنے کے لیے ایک حاضر باش نگراں موجود نہ ہو۔"* (سورۃ ق۔ 18)
*ایک مومن کو اپنے قول کے تئیں انتہائى ہوش مند اور سنجیدہ ہونا چاہیے، بلکہ ان کو سرگوشی پر بھی متنبہ کیا گیا ہے۔*
● *"اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم آپس میں پوشیدہ بات کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی باتیں نہیں بلکہ نیکی اور تقویٰ کی باتیں کرو۔"* ( سورۃ المجادلة۔ 9)
*واقعہ یہ ہے کہ تنازعات خود اتنے بڑے نہیں ہوتے جتنا بڑا انھیں غیر ذمہ دارانہ گفتگو اور فحش گوئی بنادیتی ہے۔*
*الله تعالی معاملات میں نرم خوئی اختیار کرنے پر وہ کچھ عطا فرماتے ہیں جو دوسری کسی چیز پر عطا نہیں فرماتے۔*
● ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، *رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اے عائشہ! اللہ نرمی ( اور خوش خلقی) کو پسند فرماتا ہے اور خود بھی نرم ہے اور دیتا ہے نرمی پر جو نہیں دیتا سختی پر اور نہ کسی چیز پر"۔* (صحیح مسلم)
🍂 *مشاورت کا اصول اختلاف پیدا ہونے کی گنجائش کو کم سے کم کر دیتا ہے :*
*بہت سے اختلافات دراصل موقف کا اختلاف ہوتے ہیں۔ موقف تشکیل پاتا ہے انسان کی سوچ، اس کے میلانات و رجحانات اور اس کی ضروریات اور ترجیحات سے۔ اسی لیے انسانی معاملات میں موقف اور آرا کا اختلاف کوئی غیر متوقع چیز نہیں ہے۔*
*یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک ہی چیز کے مختلف پہلو ہوتے ہیں۔ اور عموماً انسان کسی ایک ہی پہلو سے امور و معاملات کو دیكھتا ہے جس سے دوسرے گوشے تشنہ اور اس کی نظروں سے اوجھل رہ جاتے ہیں۔*
*اسی لیے قرآن مجید میں تفکر و تدبر کی غیر معمولی تاکید ہمیں نظر آتی ہے۔ انفرادی سطح پر بھی اور اجتماعی سطح پر بھی۔ اجتماعی سطح پر جب یہ عمل انجام دیا جاتا ہے تو مشاورت کہلاتا ہے۔ اور قرآن مجید اس کو ایک فریضہ قرار دیتا ہے اور اہل ایمان سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے تمام معاملات مشاورت سے چلائیں۔*
● *جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، اپنے معاملات آپس کے مشورے سے چلاتے ہیں، ہم نے جو کچھ بھی رزق انھیں دیا ہے اُس میں سے خرچ کرتے ہیں۔* (سورۃ الشورى۔38)
*مشاورت کے عمل میں مختلف ذہنی شاکلے (mindset) اور صلاحیتوں کے افراد کی شرکت سے معاملے کے گوناگوں پہلو زیر بحث آتے ہیں، ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے سمجھانے کا بھرپور موقع ملتا ہے اور کوئی قابل لحاظ اور اہم بات چھوٹ جانے کا خدشہ کم سے کم رہ جاتا ہے۔*
*مشاورت سے موقف عقلی اعتبار سے جامع اور اخلاقی اعتبار سے مبنی بر عدل موقف بن جاتا ہے۔*
*مختلف دماغوں کی شرکت سے جہاں موقف ہمہ گیر بن جاتا ہے وہیں مختلف طبائع کی شرکت خود غرضانہ رویے سے بچاتی ہے۔*
*مشاورت کا یہ اصول معاملے کے ہر مرحلے میں بیش قیمت رہ نمائی فراہم کرتا ہے۔ معاملے کی شروعات میں مشاورت سے جہاں ایک متناسب اور متوازن موقف قائم کرنے میں مدد ملتی ہے جو تمام ہی شرکا کے لیے قابل قبول اور باعث اطمینان ہوتا ہے وہیں یہ اصول اختلافات کے پیدا ہونے کی گنجائش کو کم سے کم کردیتا ہے۔*
*اختلاف پیدا ہوجانے کی صورت میں مشاورت معاملے کی راہ کو مسدود ہونے سے بچاتی ہے۔ مشاورت کا مستقل عمل اس نازک مرحلے میں آپسی گفت وشنید سے معاملے کو آگے بڑھانے کی نئی راہیں سجھاتا ہے۔*
*مشاورت کے ذریعے معاملات میں داخل ہونے والوں کے لیے راہیں دراصل ہمیشہ موجود ہوتی ہیں۔*
*اصل مسئلہ باہمی مشاورت کا رک جانا ہے۔ اور یہ دراصل یا تو ذہنی کبر کا نتیجہ ہوتا ہے یا اخلاقی پستی اور حق تلفی کا۔*
*معاملات کے خاتمے پر مشاورت مبنی بر اِنصاف حل تک پہنچنے اور معاملے کو افراط و تفریط سے بچاتی ہے۔ مشاورت کے نتیجے میں معاملات کا اختتام خیر سگالی کے ساتھ آپسی صلح کی شکل میں انجام پاتا ہے۔*
*الله تعالٰی کی حدود میں رہنا انسان کو اپنی حد میں رکھتا ہے ورنہ دنیا کے تمام قوانین اس بااختیار مخلوق کو اپنی حد میں رکھنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔*
*مومنانہ زندگی کی سب سے بڑی فکر یہ ہوتی ہے کہ دنیا کے امتحان کی یہ مہلت آخرت کی تیاری میں صرف ہو اور جہنم کے عذاب سے گلو خلاصی مل جائے۔ مومن کی زندگی کا کوئی ورق اور کوئی منصوبہ اس فکر سے خالی نہیں ہوسکتا۔*
● *جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں ۔* (سورۃ المعارج۔ 27)
*تقوی کی یہی کیفیت دراصل انسان کو ہر حال میں چاہے وہ صاحب اختیار ہو یا زیردست اپنی حد میں رکھتی ہے ورنہ اختیارات کا ذرا سا چسکا انسانوں کو اپنی اور دنیا کی حقیقت بھلا دیتا ہے اور کم زور فریق کے حقوق دبانے میں انھیں کوئی باک نہیں ہوتا۔ اس کے برخلاف اہل تقوی کا دامن ہر طرح کے ظلم اور ناانصافی سے پاک ہوتا ہے۔ اور جو کوئی اللّہ کے حدود سے تجاوز کرتا ہے وہ دراصل خود اپنے اوپر ظلم کرتا ہے اور ظالم کو بہرحال اپنے ظلم کا حساب دینا ہے۔*
● *” اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا”۔* (سورۃ الطلاق۔ 1)
● *اسی معنی میں وہ حدیث بھی ہے جس میں حضورﷺنے فرمایا ہے: "تم اپنے طرز عمل کو لوگوں کے طرز عمل کا تابع بنا کر نہ رکھو۔ یہ کہنا غلط ہے کہ اگر لوگ بھلائی کریں گے تو ہم بھلائی کریں گے اور لوگ ظلم کریں گے تو ہم بھی ظلم کریں گے۔ تم اپنے نفس کو ایک قاعدے کا پابند بناؤ۔ اگر لوگ نیکی کریں تو نیکی کرو۔ اور اگر لوگ تم سے بدسلوکی کریں تو تم ظلم نہ کرو"۔*
*ایسے ہی متقین کے لیے اللّہ تعالٰی کا وعدہ ہے کہ وہ ان کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا اور ان کو ایسے طور پر رزق پہنچائے گا جہاں سے ان کو گمان بھی نہ ہو۔*
● *‘‘جو کوئی اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا اللہ اُس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا اور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا جدھر اُس کا گمان بھی نہ جاتا ہو جو اللہ پر بھروسا کرے اس کے لیے وہ کافی ہے اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک تقدیر مقرر کر رکھی ہے”-* (سورۃ الطلاق۔ 2 اور 3)
*اختلاف کے کسی مرحلے میں کسی صورت میں بھی قطع تعلق، قطع کلامی اور بائیکاٹ کا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ آپسی گفتگو کا بند ہو جانا اختلافات کے سیکڑوں نئے دروازے کھول دیتا ہے-*
🍂 *عفو و درگزر اور مصالحت پسندی توکل علی اللّہ کے ثمرات :*
*توکل علی اللّہ ایک طرز زندگی اور بیش قیمت حکمت عملی ہے جو ایک طرف تو انسان کو مطمئن کرتی ہے تو دوسری طرف ایک بہترین اور کام یاب زندگی گذارنے کا نسخہ کیمیا ہے۔*
● ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ *رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "طاقتور مومن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کم زور مومن سے بہتر اور پیارا ہے۔ دونوں میں سے ہر ایک میں خیر ہے، ہر اس چیز کی ��رص کرو جو تمہیں نفع دے، اور اللہ سے مدد طلب کرو، دل ہار کر نہ بیٹھ جاؤ، اگر تمھیں کوئی نقصان پہنچے تو یہ نہ کہو: کاش کہ میں نے ایسا ویسا کیا ہوتا تو ایسا ہوتا، بلکہ یہ کہو: جو اللہ نے مقدر کیا تھا اور جو اس نے چاہا کیا، اس لیے کہ اگر مگر شیطان کے عمل کے لیے راستہ کھول دیتا ہے۔"* (سنن ابن ماجہ)
*اس کائنات میں کوئی تدبیر اللّہ کی مشیت و مرضی کے بغیر کام یاب نہیں ہو سکتی۔*
*انسان کو جو بھی نفع یا نقصان پہنچتا ہے وہ اللّہ کے اذن کے بغیر نہیں پہنچتا۔ اور اللّہ تعالی کا کوئی کام بھی علم و حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ اور مومن کے لیے ہر دو صورتوں میں خیر ہی ہوتا ہے۔ نقصان ہونے پر بندہ مومن صبر کرتا ہے، اپنا احتساب کرتا ہے، اپنی کم زوریوں اور کوتاہیوں کا ازالہ کرتا ہے اور اللہ تعالی سے توبہ و انابت کے ذریعے اپنا تعلق مزید مضبوط و مستحکم کرتا ہے اور آخرت کے دائمی اجر کا متمنی ہوتا ہے۔*
*اگر نفع ہو تو اللّہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے، احسان کرتا ہے اور نعمت کو اللّہ تعالی کی ہدایات کے مطابق استعمال کرتا ہے۔*
*نفع نقصان کا سارا اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ مومن سوائے اللہ کے کسی سے نہیں ڈرتا، لوگوں کے مکر و فریب اور چالوں کو وہ خاطر میں نہیں لاتا۔ وہ خواہ مخواہ کے اندیشوں اور فکروں میں مبتلا نہیں ہوتا۔ ایک مومن کی اصل طاقت توکل علی اللّہ ہوتی ہے کسی کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللّہ نہ چاہے۔*
● *"اور اللہ پر بھروسا رکھو اور اللہ بھروسا کے لیے کافی ہے"۔* (سورۃ النساء۔ 81)
*جن کا دل توکل کی نعمت سے خالی ہوتا ہے ان کے لیے مصالحت اور دوسروں کے قصوروں کو معاف کردینا کسی پہاڑ چڑھنے سے کم نہیں ہوتا اور یہ چیز خود ان کے اپنے لیے ایک مسلسل درد سر اور مستقل تناؤ کا سبب ہوتی ہے اور اس سے ان کی زندگی جمود اور ٹھیراؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔*
*اور جن کے دل توکل کی نعمت سے مالا مال ہوتے ہیں، وہ لوگوں کو معاف کردیتے ہیں اور مصالحت کے قدردان ہوتے ہیں۔ اور زندگی میں نیکی کے راستے پر رواں دواں رہتے ہیں۔*
*وہ ایسی فضول چیزوں کو اپنے پیروں کی بیڑیاں نہیں بننے دیتے۔ اپنے دل کو کشادہ کرتے ہیں اور لوگوں کے قصوروں کو معاف کرکے آگے بڑھتے ہیں۔*
*حقیقت یہ ہے کہ توکل زندگی کو بہت آسان بنادیتا ہے۔*
● *"اور اگر وہ مصالحت کی طرف جھکیں تو تم بھی اس کے لیے جھک جاؤ اور اللہ پر بھروسا رکھو، بیشک وہ سننے والا اور جاننے والا ہے"۔*
(سورۃ الأنفال۔ 61)
*قرآن مجید مومن کی زندگی کا اتنا بلند اور پاکیزہ نقشہ پیش کرتا ہے کہ ہر خیر پسند طبیعت اور سعید روح بے ساختہ اس کی طرف کھنچتی اور اس پاکیزگی اور بلندی کی آرزو کرنے لگتی ہے۔ یہ اس کو اپنی فطرت سے ہم آہنگ اور اپنے دل کی آواز محسوس ہوتی ہے۔ اس کو لگتا ہے کہ وہ اسی کا متلاشی اور اسی کے لیے سرگرداں تھی۔ اس کے مل جانے پر ڈھیروں سکون و اطمینان اس کے اندر اتر جاتا ہے۔*
🍂 *تعلقات جیت جائیں اور خودغرضی ہار جائے :*
*قرآن مجید اجتماعی معاملات میں مصالحت پسندی اور "الصلح خیر” کا اصول دیتا ہے۔ اس اصول کا تقاضا ہے کہ تعلقات اور مفادات میں جب بھی کشمکش ہو اس میں ہمیشہ تعلقات جیت جائیں اور خودغرضی ہار جائے۔*
*تعلقات اور رشتوں کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش اور قیمت دی جائے۔ یہاں تک کہ اگر تعلقات برقرار رکھنے کے لیے اپنے جائز حقوق سے دستبردار ہوجانا پڑے تو دونوں فریقین تعلقات کو بچانے کے لیے جہاں تک ممکن ہو اپنے حقوق کی قربانی دینے کے لیے تیار رہیں۔*
*قرآن مجید میں صلح اور مصالحت پسندی کی ایسی بلندی نظر آتی ہے جو صرف ہمارے عظیم و اعلیٰ رب کے کلام ہی کہ شایان شان ہے کہ اگر دوسرا فریق شح نفس, تنگ دلی اور خودغرضی کا شکار بھی ہوجائے پھر بھی ایک مومن صالح اپنی طرف سے احسان اور فیاضی سے کام لے اور صلح و آشتی کا رویہ اختیار کرے۔*
*اپنے عظیم رب کی خاطر جو قربانی اور فیاضی بندہ مومن انجام دے گا رب علیم و خبیر اس کی کوششوں سے بے خبر نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کی قربانی رائیگاں جائے گی بلکہ اللّہ تعالٰی اس کا بہترین بدل اور اجر دے گا۔*
● *‘‘صلح بہرحال بہتر ہے نفس تنگ دلی کے طرف جلدی مائل ہوجاتے ہیں، لیکن اگر تم لوگ احسان سے پیش آؤ اور خدا ترسی سے کام لو تو یقین رکھو کہ اللہ تمہارے اس طرز عمل سے بے خبر نہ ہوگا۔’’* (سورۃ النساء۔ 128)۔
*شح نفس یعنی خود غرضی تنازعات کو جنم دیتی ہے، جب کہ صلح یعنی اپنے حق سے دست برداری تنازعات کو ختم کرتی ہے۔ ایسا انسانی گروہ ہی دراصل اپنی توانائیوں کو بچاتا ہے اور اپنے مقصد اور نصب العین پر پوری طرح متوجہ ہوتا ہے۔*
*ایسے معاشرے کو حقیقی معاشی ترقی اور پائیداری اور عمومی خوشحالی حاصل ہوتی ہے۔ انسانی صلاحیتیں اپنا صحیح مقام پاتی ہیں اور پورا معاشرہ دینی و دنیاوی برکتوں سے مالا مال ہوجاتا ہے۔*
🍃 *اور ان کی قربانیوں اور صبر کا بھرپور اجر کل روز قیامت جنت نعیم کی شکل میں محفوظ اور ان کا منتظر ہے-* 🍃
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
0 notes
Video
#ایران_بریفینگ / #خبرفوری / اتحادیه اروپا دقایقی پیش با صدور بیانیهای در پایان دومین روز #شورای_حکام #آژانس_بین_المللی_انرژی_اتمی #سازمان_ملل اعلام کرده است: «ایران توجیه قابل قبولی مبنی بر صلح آمیز بودن برنامه هستهای خود ارائه نکرده است. در ادامه بیانیه #اتحادیه_اروپا آمده است :« ایران، نظارت آژانس بین المللی انرژی اتمی را به طور قابل توجهی تضعیف کرده است و ما نگران اقدامات ایران هستیم که مطابق توافق هسته ای نیست در این اطلاعیه آمده است :« از ایران میخواهیم بیدرنگ به مذاکرات درباره برنامه هستهای خود بازگردد. ایران به میزان زیادی عملیات بازرسی آژانس بینالمللی انرژی اتمی را تضعیف کرده است. از رفتارهای ایران که در تناقض با توافق هستهای است، نگرانیم. ایران توجیه قابل قبولی که مسالمتآمیز بودن برنامه هستهای آن را به اثبات برساند، ارائه نداده است. این خبر تکمیل خواهد شد… #برنامه_هسته_ای_ایران #مذاکرات_وین #مذاکرات_هسته_ای #Farsi🏳️ @Irbriefing @iran.briefing https://www.instagram.com/p/CTz4V9DAj3I/?utm_medium=tumblr
#ایران_بریفینگ#خبرفوری#شورای_حکام#آژانس_بین_المللی_انرژی_اتمی#سازمان_ملل#اتحادیه_اروپا#برنامه_هسته_ای_ایران#مذاکرات_وین#مذاکرات_هسته_ای#farsi🏳️
0 notes
Text
گروه های شورشی سوریه شرکت در مذاکرات صلح را معلق می کنند
گروه های شورشی #سوریه شرکت در مذاکرات #صلح را معلق می کنند
گروههای شورشی سوریه می گویند درحال معلق کردن برنامهریزی برای مشارکت در گفت و گوهای صلح با میانجیگیری روسیه و ترکیه هستند. این گروه ها در بیانیه ای “موارد بسیار و شدید نقض” آتش بس توسط دولت سوریه را علت تصمیم خود عنوان کرده اند. آتش بسی که روز پنجشنبه گذشته به اجرا گذاشته شد با میانجیگری ترکیه و روسیه به دست آمده است. مذاکرات صلح قرار است در ادامه ماه جاری در شهر آستانه قزاقستان برگزار شود. در…
View On WordPress
0 notes
Text
طالبان کے امیرالمومنین زندہ ہیں: ذبیح اللّٰہ مجاہد
طالبان کے امیرالمومنین زندہ ہیں: ذبیح اللّٰہ مجاہد


افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے کہا ہے کہ شیخ الحدیث ہیبت اللّٰہ زندہ ہیں۔
یہ بات طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے کابل سے ’جیو نیوز ‘سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیبت اللّٰہ ہمارے امیر المومنین ہیں، افغانستان کے آنے والے نظام کا ہیبت اللّٰہ بھی حصہ ہوں گے۔
ترجمان افغان طالبان کا مزید کہنا ہےکہ آپ افغانستان میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں تو یہ امن شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں کے نفاذ سے ہی آ سکتا ہے۔
ذبیح اللّٰہ مجاہد کا مزید کہنا ہے کہ اس بار کسی کو سزا دینے سے پہلے اس کے حوالے سے بھرپور تحقیق کی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 80 فیصد یقین ہے کہ پنج شیر میں معاملات مذاکرات سے حل ہو جائیں گے، ہم صلح صفائی سے آگے جانا چاہتے ہیں۔
setTimeout(function() !function(f,b,e,v,n,t,s) if(f.fbq)return;n=f.fbq=function()n.callMethod? n.callMethod.apply(n,arguments):n.queue.push(arguments); if(!f._fbq)f._fbq=n;n.push=n;n.loaded=!0;n.version='2.0'; n.queue=[];t=b.createElement(e);t.async=!0; t.src=v;s=b.getElementsByTagName(e)[0]; s.parentNode.insertBefore(t,s)(window,document,'script', 'https://connect.facebook.net/en_US/fbevents.js'); fbq('init', '836181349842357'); fbq('track', 'PageView'); , 6000); /*setTimeout(function() (function (d, s, id) var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); (document, 'script', 'facebook-jssdk')); , 4000);*/ Source link
0 notes
Photo

وال استریت ژورنال: ایران مسلحکردن حوثیهای یمن را متوقف میکند اولویت مقامات بینالمللی درگیر در یمن در حال حاضر تامین شرایطی است که آتشبس یکساله این کشور کماکان ادامه پیدا کرده و گسترش یابد مقامات آمریکایی و سعودی به روزنامه «وال استریت ژورنال» گفتهاند پس از توافق اخیر تهران و ریاض با میانجیگری پکن، ایران موافقت کرده تا مسلحکردن شورشیان حوثی یمن را متوقف کند. مقامات آمریكایی و سعودی تاکید کردند كه اگر تهران دست از مسلحكردن حوثیها بردارد، این امر میتواند به این گروه شبهنظامی فشار بیاورد تا درگیریها را پایان داده و پای میز مذاکره برای صلح بنشیند. یک مقام آمریکایی در این باره گفت: «توافق ایران و سعودی برای از سرگیری روابط دو کشور، چشمانداز صلح یمن را در آینده نزدیک افزایش میدهد. رویکرد ایران به جنگ داخلی یمن آزمایش حقیقتیابی برای موفقیت توافق دیپلماتیک هفته پیش خواهد بود.» هانس گروندبرگ، نماینده ویژه سازمان ملل متحد در امور یمن، اوایل هفته جاری به تهران و سپس به ریاض سفر کرد تا درباره نقش ایران در پایاندادن به جنگ یمن صحبت کند. تیم لندرکینگ، نماینده ویژه ایالات متحده در امور یمن نیز روز چهارشنبه با مقامات سعودی در ریاض دیدار کرد تا برای احیای مذاکرات صلح در یمن تلاش کند. به گزارش وال استریت ژورنال، مقامات بینالمللی درگیر در امور یمن گفتهاند که اولویت اصلی آنها در حال حاضر تامین شرایطی است که آتشبس یکساله یمن کماکان ادامه پیدا کرده و گسترش یابد. نیروهای درگیر در یمن پارسال به توافق آتشبسی دست یافتند که در ماه اکتبر منقضی شد، اما طرفین کماکان به آن پایبند ماندهاند. شورشیان حوثی در سال 2014 به صنعا پایتخت یمن حمله کرده و دولت قانونی این کشور را با زور از کار برکنار کردند. درگیری در یمن سپس به یک جنگ داخلی گسترده تبدیل شد که در آن تهران از حوثیها حمایت تسلیحاتی و لجیستیکی کرد. بیش از 150 هزار نفر در جریان این جنگ جان خود را از دست دادهاند. برای استعلام دقیق ارزهای موجود در بازار به این پیج مراجعه کنید @feedramc #iran #tehran #iraq #love #turkey #instagram #photography #music #iranian #istanbul #dubai #art #usa #t #persian #fashion #india #karbala #s #russia #azerbaycan #m #k #photo #style #instagood #travel #nature #pakistan #shiraz (at Dubai UAE) https://www.instagram.com/p/Cp-IgfTI4IT/?igshid=NGJjMDIxMWI=
#iran#tehran#iraq#love#turkey#instagram#photography#music#iranian#istanbul#dubai#art#usa#t#persian#fashion#india#karbala#s#russia#azerbaycan#m#k#photo#style#instagood#travel#nature#pakistan#shiraz
1 note
·
View note