#فلم پر تبصرہ
Explore tagged Tumblr posts
Link
رانگ ٹرن ، نامی ، پوری فرینچائز، یعنی تمام کے تمام ، چھ حصوں کا ، عمومی مزاج ایک ہی ہےکہ ، یعنی قتل و ��ارت اور انتہا کے اسپیشل ایفیکٹس ، اب اگر ، قتل وغارت، چیر پھاڑ کو ، ہارر یا خوفناک سمجھتا ہے ، تو یہ فلم اس کے لیے ، ایک ڈراونا خواب ہے ۔لیکن اس فلم میں پراسراریت سسپینس، ماحول، لوکیشن کے چناو کا معیار اتنا اعلی ہے کہ ، جوں جوں فلم آگےبڑھتی ہے کہ انسان کا لاشعور اسے یہ سمجھانا شروع کردیتا ہے، جیسا کہ فلم کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ رانگ ٹرن ، یعنی غلط موڑ ۔ایک غلط موڑ، انسان کی زندگی کو ، اس کی آنکھوںکے سامنے ، کیسے المیہ بنا دیتا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ
دیکھنے والے کو اندازہ ہوتا جاتا ہے کہ یہ فلم ، ہارر لگنے کے باوجود ،
مکمل طور پر ایک ، Slasher فلم ہے
سلیشر فلم یعنی، جس پہ غالب تاثر ،اور پلاٹ کا مرکز ،قتل و غارت اور بے رحمانہ، انداز میں خون کی ہولی کھیلنا ہو ، اب وہ خون کی ہولی ، انسان کھیلیں یا کوئی مافوق الفطرت مخلوق۔
یہ تو ہوا اس فلم کا مزاج اس کے پلاٹ پر کچھ بات کی جائے
فلم کا پلاٹ
رانگ ٹرن ،کےپہلے حصے ، کا پلاٹ ، عمومی طور پر ، پہلی نظر میں، وہی گھسا پٹا محسوس ہوتا ہے ، جو فلم بین ، عرصہ دراز سے ، ایول ڈیڈ ، ٹائپ کی فلموں کے سٹائل میں دیکھتے ہوئے آرہے ہیں یعنی کہ چند کردار راستہ بھول کر یا ، جوانی کی مستی میں ، یا جان بوجھ کر نکلے ہیں ، جو بظاہر ، آبادی سے ، بہت زیادہ / بالکل کٹا ہوا نہیں ہے ، حتی کہ ، سناٹے اور ہریالی سے بھرا مقام ہے لیکن، وہاں ، کسی چرند ، پرند، وغیرہ کا نا م و نشان تک نہیں ، ہاں ، ایک آدھ جگہ ، کسی ، جنگلی جانور، وغیرہ کی ادھڑی ہوئی لاش، بہرحال ، سڑک کے کنارے ، نظر آجاتی ہے ۔جس سے بنیادی طور پر اس کہانی کا پلاٹ ، کسی ، آسمانی حوادث کا شکار خطہ زمین ، کے گرد، بنا ہوا محسوس ہوتاہے ، پر جوں جوں کہانی آگے بڑھتی ہے یہ بھیانک حقیقت ، بہرحا ل ، واشگاف انداز میں واضح ہوتی چلی جاتی ہے کہ ، کہ اس فلم کے پلاٹ کی جڑ ، اور مرکزی خیال کے ، بیج میں ، ایک ایسا انسانی المیہ چیخ رہا ہے ، جس کی کراہیں ، بدصورت شکلوں ، اور شقاو ت قلبی سے بھرے ، بظاہر، مجسم ، دو ٹانگوں والے انسان کے ، بگڑے ، ہوئے ، چہروں پر بکھری پڑی ہیں ۔
استعارہ
جیساکہ، ڈراونی یا قتل و غارت سے بھری فلمیں ،بظاہر ایک مقصد لیے لگتی ہے، کہ سفاکیت سے لوگوں کے اجسام ادھیڑنا ،
انسانی خون سے غسل کرنا،
انسانی اعضاء کو ،مرچ مصالحہ ، لہسن پیاز، ادرک ٹماٹر ،کے ساتھ پورے اہتمام سے مکمل ریسیپی بنا کر کھانا،
اور تو اور ، جس کی کھال کے چھوٹے چھوٹے قتلے بنائے جارہے ہوں، وہ اس وقت زندہ ہو ، اسے خاردار تاروں سے جکڑا ہوا ہو ،
اس کی گردن پر کو شکجنے سے قابو کیا گیا ہو، اس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر،
اس کی ران، اس کے سینے اور بازوں کی مچھلیوں سے
تازہ گوشت کے پارچے کاٹ کر ، اس کے سامنے ہی ، بھونا یا، فرائ کیا جا رہا ہو، گویا ، بندہ نہ ہوا ، لائیو باربی کیو ہوگیا۔
اسے یہ معلوم ہو ، کہ ابھی ، کسی بھی وقت، اس کے دائیں یا بائیں جانب، کوئی سرجیکل بلیڈ مار کر، کھال کو پھاڑ کر ، ، اس کا جگر یا تلی ، وغیرہ ، نکال کر ، ، اسے ترکی کباب کی مانند پیاز، ٹماٹر، ہری مرچ ، کے ساتھ سیخ میں پرو کر کھایا جایے گا
اور مرغیوں کے پنچوں کی صفائی کے اندا ز میں اس کی انگلی ، کو کاٹا جا سکتا ہے ، حتی کے ، وہ کچی بھی ، ٹافی یا چاکلیٹ کی مانند ، کھائی جا سکتی ہے ، یہ سب پڑھ ، یا سوچ کر، جتنا اندوہناک معلوم ہوتا ہے ، اتنا ہے نہیں ۔جی ایسا ہی ہے ، اس کی وجہ سادہ ہے ، ہم فلموں کو ، ویسا دیکھتے ہیں جیسا نظر آتی ہیں ، ہم استعاروں میں بات کرنے کے عادی ہیں لیکن استعارے سمجھنے کے لیے زحمت نہیں کرتے ،
ہونے کو تو بہت کچھ ہو سکتا ہے ،پر یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ تو ہو سکتا ہے، کہ اس فلم میں انسانی رویوں ،اور کردار یا پھر، مختلف کمزوریوں کو ،بدصورت شکلوں میں دکھایا گیا ہو ،
لیکن ، ایسا کرنے سے ، کتنی فیصد عوام ، موضوع کو سمجھ پائے گی ؟
اور کتنے فیصد، ناظرین ،اسے محض ، اسپیشل ایفیکٹس، ساونڈ کی سائنس ، تھری ڈی ، اچھے گیٹ اپ ، میک اپ آرٹسٹ کی تخلیقی مہارت کے ذریعے پھیلائی گئی ہولناکی سمجھیں گے ۔ان سوالوں کے جواب کے لیے ، ہم اپنے اگلے عنوان پر چلتے ہیں ،جو کہ یہ ہے کہ ، جس معاشرے میں یہ فلم دکھائی جا رہی ہے ، اس کا عمومی ، مزاج یا رجحان کیا ہے
معاشرے کا رجحان
یہ محض ، ایک مشاہدہ ہے ،کوئی ، کائناتی ، اصول یا ، اسے کوئی آفاقی حقیقت نہ سمجھا جائے۔
لیکن بہرحال، یہ معاشرے کے رجحانات پر، منحصر ہے کہ ،وہ ایسی فلموں کو ، کس طرح سمجھتا یا خیال کرتا ہے ۔مثلا، ایک عمومی ، رائے نہ سہی ، لیکن ، ایک مخصوص معاشرے میں ، اگر دیکھا جائے تو جہاں احساسات ، جذبات ، حساسیت، حد سے زیادہ ہوجائے ، میں کہتا ہوں حد سے زیادہ ہوجائے تو ایسے معاشروں میں ، آپ کو ، دو خوبیاں ، مشترکہ ، طور پر، بدرجہ اتم نظر آئیں گی
وہ اپنی ذات کی حد تک تو ، بہت زیادہ حساس ہو جاتا ہے
اور دوسروں کے لئے صرف اتنا احساس کر پاتا ہے، جتنے سے ، اس کے اپنے ، روزمرہ کے معاملات ، یا Bread and Butter ڈسٹرب نہ ہو
جہاں جہاں آپ کو، ایسا معاشرہ /افراد نظر آئیں گے ،ان میں ایسی قدریں /خصوصیات ،مشترک ملیں گے ،کہ سامنے کی چیز پر فوکس کیاجائے ، نہ کہ کل کو سمجھ کر ، اس پر کوئی رائے یا موقف بنایا جائے ، جہاں موضوعات کوچھوڑ کر، لفظوں کا آپریشن کیا جائے ، اور پھر چھوٹے چھوٹے لفظ پکڑ پکڑ کر ، موضوع کو چھوڑ کر ، اخلاقیات پہ ہاتھ مارا جائے ، ہلکی پھلکی ، تنقید پہ برا مانا جائے ، وہاں ، اجتماعی طور پر، جعلی خیر سگالی ، بھوک کی طرح ، وارد ہوجاتی ہے ۔اور پھر لوگوں کی بنیادی ضرورت ، مٹھاس، وہ بھی جعلی ، حتی کے ان کو پتا بھی ہو کہ ، جعلی ہے ، پھر بھی وہ اسی کی ڈیمانڈ کرتے ہیں ،
یوں سمجھ لیجئے کہ ، نشئی کو پتا ہی ہوتا ہے کہ ، نشہ خطرناک ہے ، پر کیا کرسکتا ہے ، سوائے ، زیادہ سے زیادہ کرنے کے ۔
الغرض ، ایسے معاشرے ، جہاں ، احساس، اپنے زیر جامے کی حفاظت کو کہا جائے ، وہاں مذکورہ بالا فلمیں اور مناظرلوگوں کے دل کے ٹکڑے کردیتے ہیں ، پھر ، وہاں ، کرداروں کی حقیقت پر مبنی ، اداکاری ، ایسے افراد کو خون کے آنسو رلاتی ہے ، جبکہ ، حقیقی زندگی میں اس سے کہیں زیادہ وحشیانہ مناظر ، شئیر/فیس بک ، واٹس ایپ ، سینہ گزٹ کے ذریعے ۔ کرتے پھر رہے ہوتے ہیں ، کسی قتل کسی کٹی پھٹی لاش کسی ، کی لٹی ہوئی عزت کو ، آگے بڑھا کر ، ایک دوسرے کی غیر ت جگاتے پائے جاتے ہیں ۔
لیکن اگر ویسا، عمل ایسے افراد کے ساتھ ہوجائے ، ، تو کوئی ان لوگوں سے سے اس کا تذکرہ یا سوال تک نہ کرے ، کیوں کہ وہ ان کا ، پرسنل/ذاتی /نجی مسئلہ ہے ۔
مذکورہ بالا، خصوصیات ، کا شکا ر، افراد/سوسائٹی /معاشروں کی یہی حساسیت اور سوچ ہوتی ہے
ایسی فلموں یا مناظر کو ، محض ، منفی گردانتے ہیں ۔
دوسری طرف ، معاشرے کے کچھ طبقے ، ایسے بے رحمانہ فلمی مناظر کے پیچھے کی سوچ کو ، گرپ کرنے /جکڑنے یا ، سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
سٹوری لائن ، اس کو بنانے کا انداز، تکنیکی معاملات ،اس سوچ کے پیچھے کا فلسفہ ، اس پر بات ہوتی ہے ، در اصل فلم لکھنے یا بنانے والا ، دکھانا کیا چاہ رہا ہے ؟
سادہ سی بات ہے جس معاشرے میں ، جو طبقہ زیادہ ہوگا، اس پر ، فلم کا اثر اسی طرح پڑے گا ۔
پہلے والے ، صرف ٹریلر دیکھ کر اس کے خلاف انسانیت زدگی شروع کردیں گے
دوسرے والے ، پوری دیکھ کر ، بھی اس کا اثر ، لے کر ، سوال اٹھائیں گے کہ کیوں کیا کب کیسے فائدہ کیا ہوا، ایسا کیوں کیا گیا ، وغیرہ وغیرہ ۔، نہ کہ منظر اور انداز پر ۔
جب آپ کی حساسیت کا یہ عالم ہو کہ آپ کو ، لک��ئے ہوئے میں لہجہ سنائی دیتا ہو۔۔ تو پھر اتنی خوفناک یا کاٹ پیٹ والی فلم ، آپ کے شعوری معدے کے لیے ، نہیں بنی ۔
عمر کے لحاظ سے، لوگوں کے اذہان پر اس کا فرق، یعنی دیکھنی چاہئے ، یا نہیں دیکھنی چاہئے
چھوٹے بچے/نابالغ بالکل نہ دیکھیں ۔
پچیس سے چالیس والے بھی دیکھنے سے پہلے درج ذیل، سطور کا مشاہدہ فرمائیں
چالیس کے بعد والے ، افراد اگر ، ہلکی آنچ کے گلابی سے نہ ہوں تو، ان کے لیے یہ مضمون ویسے ہی بےکار ہے ، کیوں کہ ، چالیس کے بعد بھی ، بندے کو ، اگر پتا نہ ہو ، کہ میں نے کیا دیکھناہے ، اور کیا نہیں ۔۔ تو پھر۔۔۔۔ خیر ۔۔
یہ فلم ، صنفی تفریق سے کافی زیادہ بالاتر ہے ، کیونکہ اکثر اوقات بہت سے بظاہر کرخت اصحاب ، اور ماچومین دکھنے والے افراد بھی اس فلم کے اندر دکھائے گئے مناظر کو یہ جانتے ہوئے بھی ، کہ یہ مناظر ، صرف سپیشل فیکٹ ہے جیسا دکھایا جارہا ہےایسا کچھ نہیں ہے، نہیں دیکھ پاتے دے ۔
بھی کبھار ایسی خواتین جو بظاہر بہت نازک اور بہت بہت حساس محسوس ہوتی ہیں، وہ ایسی فلموں اور ایسے مراحل ،کو کھانا کھاتے ہوئے بھی دیکھ لیتی ہیں۔تو اس میں ، عمروں اور جنس کے کا تفاوت سے قطع نظر ، یہ دیکھنا پڑے گا کہ ، کہ دیکھنے والا کس لیےا سے دیکھ رہا ہےکیا وہ فلم میں کی ٹیکنیک اس میں ، سجھائی گئی ، سوچ ، پر فوکس ہے کہ دکھانے والا۔ بنانے والا ۔لکھنے والا ۔دکھانا کیا چاہ رہا ہے ، یا پھر وہ سامنے آتے مناظر، کو دیکھ کر ، ان مناظر کی ، ظاہر، غلاظت ، خوفناکی ، قساوت قلبی ، میں قید ہو کر ، سوچنے سمجھنے سے عاری ہوجاتا ہے ؟ اگر آپ ذہنی اور جسمانی دونوں طرح سے، ہلکے سے گلابی ہیں ، یعنی کمزور اعصاب کے ہیں ، تو پھر بالکل مت دیکھئے یے لیکن جسمانی طور پر کمزور ہی سہی ، پر ،اعصابی طور پر ، مضبوط ہیں ، اور ، احساسات کی ذیابطیس کا شکار نہیں ، اور فلم لکھنے والے, بنانے والے ,دکھانے والے ,کو سمجھنا چاہتے ہیں اس کا نظریہ سوچنا چاہتے ہیں ، تو اس فلم کو ضرور دیکھئے ، شاید آپ کا ، فلم میکنگ / واچنگ کے موجودہ ، نظریہ ، یکسر تبدیل ہو کر رہ جائے ۔
0 notes
Text
اردو بچوں کا کھیل نہیں۔۔😴
اردو ادب کی اصطلاحات
اردو ادب کے دامن میں ان گنت تراکیب و اصطلاحات موجود ہیں۔ ہم اردو ادب کی اصطلاحات سے بہت حد تک شناسا ہونے کے باوجود ان سے کلی طور پر کم ہی واقف ہو پاتے ہیں۔ گرچہ یہ موضوع بہت وسیع ہے تاہم ان سے کسی حد تک واقف ہونے کے لیے ذیل میں فقط ان اصطلاحات کی فہرست درج ہے۔
علوم قواعد
1۔علمِ صرف 2۔ علمِ نحو 3۔ علمِ عروض 4۔علمِ شعر 5۔ علمِ قافیہ 6۔ علم معانی / علم بدیع 7۔علم بیان 8۔ علمِ لغت 9۔ علمِ اشتقاق 10 ۔ علمِ انشا 11 ۔ علمِ خط 12 ۔ علمِ تاریخ
علم بیان کی چار اقسام میں تشبیہ ، استعارہ، کنایہ ، مجاز مرسل شامل ہیں۔
تخلیقی ادب
تخلیقی ادب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: افسانوی ادب اور غیر افسانوی ادب۔
افسانوی ادب غیر افسانوی ادب
داستان ۔ ناول ۔ افسانہ ۔ ڈراما مقالہ ۔ مضمون ۔ تاریخ ۔ (سوانح/ سوانح حیات / آپ بیتی /خود نوشت سوانح )۔ خود نوشت ۔ (خاکہ/خاکہ نگاری) – سفر نامہ ۔ طنز و مزاح ۔ (مکتوب/خط)
(ڈائری/روزنامچہ) ۔ انشائیہ ۔ (تذکرہ / تذکرہ نگاری) ۔ دیباچہ، مراسلہ ۔ روزنامچہ ۔ تبصرہ ۔ لغت نویسی ۔ رپورتاژ
نظم و نثر
نثر شاعری
(کہانی /مختصر کہانی )
ڈراما ۔ ناول ۔ ناولیٹ
افسانہ ۔ افسانچہ ۔
( خاکہ/ خاکہ نگاری ) ۔
انشائیہ ۔ سفرنامہ ۔
(سوانح /سوانح حیات ) ۔
(داستان / قصہ )
فلم ۔ پیروڈی ۔تنقید ۔
(کالم/ بیانیہ / مقالہ /مضمون)
( حمد ۔ نعت/نعتیہ قصیدہ ۔ مدح ۔ قصیدہ ۔ منقبت ۔ مناجات ۔ سلام ۔ مرثیہ۔شخصی مرثیہ ۔ شاہنامہ ۔ رزمیہ/رزم نامہ )
( غزل ۔ مثنوی ۔جدید مثنوی ۔ نظم ۔ پابند نظم ۔ شہرآشوب ۔ واسوخت ۔ ریختی ۔ہجو ۔ تلمیح )
(ثلاثی ۔ رباعی ۔قطعہ ۔ مخمس ۔مسدس )
( ماہیا ۔ سہرا ۔ دوہا ۔ گیت ۔)
بیرونی زبانوں کی ہئیتیں
(معریٰ نظم ۔ آزاد نظم ۔ سانیٹ ۔ ترائیلے ۔ ہائیکو ۔ نثری شاعری ۔)
نظم کی اقسام :
موضوعاتی نظم ، نیچرل نظم ، وطنی نظم ، قومی نظم ، رومانی نظم ، انقلابی نظم ، علامتی نظم ، آزاد نظم ، معری نظم ، جدید نظم )
غزل کی اقسام :
( مردف غزل ، غیرمردف غزل )
غزل کے اجزائے ترکیبی : ( 1۔ ردیف 2۔ قافیہ 3۔ مطلع 4۔ مقطع)
نظم کو موضوعات کے حوالے سے مختلف اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے جس میں واسوخت۔قصیدہ۔ شہرآشوب۔مرثیہ۔ شامل ہیں
صنعتی شاعری اور صنعتوں کی اقسام ترميم
علم میں مختلف قسم کی صنعتیں بیان کی جاتی ہیں۔اس کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ا۔صنائع لفظی :۔
ب۔ صنائع معنوی:۔
صنائع لفظی صنائع معنوی
صنعتِ تجنیس ۔ صنعتِ تثلیث ۔ صنعتِ اشتقاق ۔ صنعتِ شبہِ اشتقاق ۔ (صنعتِ تکریر/صنعتِ تکرار )۔ صنعتِ تصحیف ۔
صنعتِ توسیم ۔ صنعتِ ایداع ۔(صنعتِ متتابع /استتباع) ۔(صنعتِ تزلزل /متزلزل) ۔(صنعتِ قلب /مقلوب ) ۔
صنعتِ ردا لعجز علی الصدر ۔ صنعتِ ردا لعجز علی الارض ۔ صنعتِ ردا لعجز علی الابتدا ۔ صنعتِ ردا لعجز علی الحشو ۔صنعتِ مجنح
صنعتِ محاذ ۔ صنعتِ قطار العبیر ۔ صنعتِ تفریح ۔ صنعتِ قلب ۔ صنعتِ مقلوب ۔ صنعتِ مثلث ۔
صنعتِ ترصیع ۔صنعتِ ایہام۔صنعتِ مبادلہ الراسین ۔ صنعتِ تضمین المزدوج ۔ صنعتِ ترافق۔( صنعتِ نظم والنثر / سہل ممتنع)
(صنعتِ مربع/چہار در چہار) ۔صنعتِ مدور ۔ صنعتِ اقسام الثلثہ ۔ صنعتِ سیاق الاعداد ۔صنعتِ مسمط ۔ صنعتِ توشیح ۔
صنعتِ ترصیح ۔صنعتِ متلون ۔ صنعتِ مخذف ۔ (صنعتِ ذوالقوافی/ ذوالقافتین)۔ صنعتِ مشجر ۔(صنعتِ لزوم ما لا یلزم )۔
(صنعتِ حذف / قطع الحروف) ۔(صنعتِ عاطلہ / مہملہ / غیر منقوطہ) ۔ صنعتِ منقوطہ ۔ صنعتِ خیفا ۔ صنعتِ رقطا ۔
صنعتِ فوق النقاط ۔ صنعتِ تحت النقاط ۔ صنعتِ واصل الشفتین۔صنعتِ واسع الشفتین ۔ صنعتِ جامع الحروف ۔
صنعتِ مخلوط ۔ صنعتِ منشاری ۔ صنعتِ مقطع یا غیر موصل ۔صنعتِ مقابلہ ۔ صنعتِ اربعہ الحروف ۔ صنعتِ معجزہ الاستہ والشفا ۔
صنعتِ متحمل المعانی ۔ صنعتِ معرب ۔صنعتِ افراد ۔ صنعتِ موصل ۔ صنعتِ اظہارِ مضمر ۔ صنعتِ معما ۔ ( صنعتِ نغز / چیستاں / پہیلی )
صنعتِ تابع مہمل ۔ صنعتِ اشارہ ۔ صنعتِ تلمیح ۔
(صنعتِ تضاد/ طباق ) ۔ صنعتِ تذبیح ۔ (صنعتِ ایہام / تضاد )۔ ( صنعتِ ایہام / توریہ ) ۔ (صنعتِ استباح / مدح الموجہ )
(صنعتِ مراۃ النظیر /تناسب) ۔ ( صنعتِ تنسیق الصفات )۔ صنعتِ براعت الاستہلال ۔ صنعتِ تشابہ الاطراف ۔
صنعتِ سوال و جواب ۔ صنعتِ اطراد ۔ صنعتِ ارصاد ۔ صنعتِ تاکید المدح بما یشبہ الذم ۔ صنعتِ تاکید الذم بما یشبہ المدح ۔
صنعتِ الحاق النجزی بالکلی ۔ صنعتِ تجرید ۔صنعتِ مقابلہ ۔ صنعتِ متحمل الضدین ۔ صنعتِ ہجوِ ملیح ۔ صنعتِ استدراک ۔
صنعتِ تجاھلِ عارفانہ ۔ صنعتِ لف و نشر ۔ صنعتِ جمع ۔صنعتِ تفریق ۔ صنعتِ تقسیم ۔ صنعتِ جمع و تفریق ۔
صنعتِ جمع و تفریق و تقسیم ۔ صنعتِ رجوع ۔ صنعتِ حسنِ تعلیل ۔ صنعتِ مشاکلہ ۔ صنعتِ عکس ۔
صنعتِ قول بالموجب ۔ صنعتِ مذہبِ کلامی ۔ صنعتِ مذہبِ فقہی ۔ صنعتِ ادماج ۔ صنعتِ مبالغہ ۔ صنعتِ تعجب ۔
صنعتِ جامع اللسانین ۔ صنعتِ ذو رویتین ۔ صنعتِ ذو ثلثہ ۔ صنعتِ ترجمہ اللفظ ۔ صنعتِ ابداع ۔ صنعتِ تصلیف
صنعتِ صلب و ایجاد ۔ صنعتِ کلامِ جامع ۔ صنعتِ ایرادالمثل / ارسال ا��مثل ۔ صنعتِ استخدام ۔
صنعتِ الہزال الذی یراد بہ الجد / ہزل ۔ صنعتِ تلمیح ۔ صنعتِ نسبت ۔ صنعتِ اتفاق / حسنِ مقطع ۔ صنعتِ اتساع
صنعتِ تضاد ۔صنعتِ سوال و جواب ۔ صنعتِ تجنیس ۔
1۔صنعتِ اہمال 2۔ صنعتِ لزوم مالایلزم 3۔صنعتِ ہما 4۔ صنعتِ ابہام
5۔ صنعتِ مُبالغہ 6۔صنعتِ حُسن التعلیل 7۔صنعتِ طباق 8۔صنعتِ مراعات النظیر
9۔ صنعتِ لف و نشر 10۔صنعتِ مہملہ 11۔صنعتِ تلمیح 12۔صنعتِ معاد
13۔صنعت رجوع 14۔صنعتِ ترصیح 15۔صنعتِ تنسق الصفات 16۔صنعتِ سیاق اعداد
17۔صنعتِ ذو قافیتین و ذو القوافی 18۔صنعتِ جمعیت الفاظ 19۔صنعتِ تضاد 20۔صنعتِ ضرب المَثَل
صنعت توشیع
اردوتنقید میں مستعمل دیگر اصطلاحات ترميم
آزاد تلازمہِ خیال ۔ آفاقیت ۔ آہنگ ۔ (آزاد نظم / فری ورس )ابتذال ۔ ابدیت ۔ اجتماعیت ۔ اجتماعی لاشعور ۔(اجمال / اختصار / ایجاز ) ۔ ادب برائے ادب ۔ ادب برائے زندگی ۔ ادب لطیف ۔ ( ارتفاع / عروج / بلندی ) ۔ استعارہ۔
اشتراکیت ۔اشتقاق ۔اشکال ۔ اصلیت /واقعیت ) ۔ انفرادیت ۔ (ایہام/ توریہ) ۔ ایہام تناسب ۔ ایہام گوئ ۔
بدیع ۔ (برجستہ /برجستگی) ۔ (بلینک ورس / نظم معری) ۔ بیت الغزل۔ (بورژوا / پرولتاریہ) ۔ بورژوازی۔ پرولتاریہ ۔بیان(علم) ۔ پلاٹ ۔ ( پیکر/ پیکر تراشی ) ۔ (تجاہل عارفانہ / تجنیس) ۔ تحلیلِ نفسی ۔ تخیل ۔ ترقی پسند ادبی تحریک
ترقی پسندی ۔ تخلص ۔ تلمیح۔ تشبیب ۔ تحت اللفظ ۔تشبیہ۔ تزکیہ Catharsis ۔ تشبیہ ۔ (تضاد / طباق ) ۔ تضمین۔تعقید ۔ تغزل ۔ تفحص الفاظ ۔ تقریظ ۔ تکنیک۔تلمیح ۔تمثیل ۔ تنافر ۔توالی اضافات ۔ توجیہ ۔ ٹکسالی زبان
جدت ادا ۔ جدلیاتی مادیت ۔ جمالیات ۔ (جوش/جوش بیان) ۔ (چیستان / معما) ۔ حسن تعلیل ۔ (حشو/ زوائد) ۔ (حقیقت پسندی / حقیقت نگاری) ۔ (فطرت پسندی / فطرت نگاری) ۔ خارجیت ۔
داخلیت۔ دبستان ۔ ربط ۔ رجعت پسندی ۔ رزمیہ ۔(رعایت لفظی / مناسبت لفظی) ۔ روایت ۔ رومانویت ۔ردیف ۔ روزمرہ ۔ ریختی ۔ زٹل ۔ زمین
سادگی ۔ سراپا ۔ماورائے حقیقت پسندی ۔ سرقہ ۔سلاست۔ سلام ۔ سوز و گداز۔ سوقیانہ ۔ سہلِ ممتنع ۔ شاعری ۔ شعر ۔ شعور کی رو ۔ ( شکوہِ الفاظ / شوکتِ الفاظ ) ۔ شہر آشوب ۔
صنعت ۔ ( صنمیات / اساطیر/ دیومالا) ۔ ضرب المثل ۔ ضربالمثل ۔ضعفِ تالیف ۔ضلع جگت ۔ طبقاتی کشمکش ۔ ظرافت ۔ بذلہ ۔ پند ۔طنز ۔ مزاح ۔ ہزل ۔
عقلیت ۔ علامت ۔علامتیت ۔ عملیت ۔ ( عینیت / تصوریت / مثالیت ) ۔ ( غرابت / غریب ) ۔ (فاشزم / فسطائیت ) ۔ فحاشی۔ فرد ۔ فصاحت ۔ بلاغت ۔ قافیہ ۔قولِ محال ۔ قافیہ ۔
کردار ۔ (کلاسک/کلاسیک)۔کلاسیکیت ۔ کنایہ ۔ کنایہ ۔ گرہ ۔ گلدستہ۔ گریز۔لاشعور ۔لف و نشر ۔ لہجہ ۔مادیت ۔ مبالغہ ۔ مجاز ۔ مجازِ مرسل ۔مطلع ۔مقطع ۔مصرع ۔محاکات ۔ محاورہ ۔ مراعات النظیر ۔ مزاح ۔ (مضمون / مضمون آفزینی)
معاملہ بندی ۔ علمِ معانی ۔ ( معنی / معنی آفزینی ) ۔ ( مہملہ / مہملا) ۔ مجاز مرسل ۔ محاورہ ۔( موضوع )
نازک خیالی ۔ نثرِ عا ری ۔ نثرِ مرجز ۔ نثرِ مسجع ۔ نثرِ مقفی ۔نشاۃ الثانیہ ۔ نعت ۔( نقطہِ عروج / منتہی ) ۔ نوٹنکی ۔ نوحہ ۔ نیچرل شاعری ۔ واسوخت ۔ واقعہ نگاری ۔ وجدان ۔ وحدتِ تاثر ۔ وحدتِ ثلاثہ ۔ ہزل ۔ہیرو-
13 notes
·
View notes
Text
فلم ’پٹھان‘ کے گانے پر تنقید، بھارتی فلم ڈائریکٹر کو قتل کی دھمکیاں
فلم ’پٹھان‘ کے گانے پر تنقید، بھارتی فلم ڈائریکٹر کو قتل کی دھمکیاں
ویویک اگنی ہوتری نے ٹویٹر پر چند اسکرین شاٹ شیئر کیے ہیں (ٖوٹو: فائل) ممبئی: فلم ’پٹھان‘ کے گانے ’بے شرم رنگ‘ پر تنقید کے باعث بھارتی فلم ڈائریکٹر کو شاہ رخ خان کے مداحوں کی طرف سے قتل کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ بھارتی کی متنازعہ پروپیگنڈا فلم ’کشمیر فائلز‘ کے ہدایت کار ویویک اگنی ہوتری نے گانے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ پہلے انسٹاگرام کی ریلز بالی وڈ گانوں کی بری کاپیاں تھیں لیکن اب بالی وڈ کے…
View On WordPress
0 notes
Text
لیجنڈری امیتابھ بچن کا بھارت میں ’شہری آزادیوں‘ پر تشویش کا اظہار
لیجنڈری امیتابھ بچن کا بھارت میں ’شہری آزادیوں‘ پر تشویش کا اظہار
کولکتہ: بالی وڈ کے لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن نے بھارت میں ’شہری آزادیوں‘ اور ’آزادی اظہار رائے‘ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کردیا۔ 80 سالہ اداکار نے کولکتہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی تقریب میں محتاط انداز میں سیاسی صورت حال پر تبصرہ کیا ہے۔ امیتابھ بچن کا کہنا تھا کہ آج کل شہری آزادیوں اور اظہار رائے کی آزادی کے متعلق سوالات اٹھ رہے ہیں اور اسٹیج پر موجود میرے ہم کار میرے بات سے یقینی طور…
View On WordPress
0 notes
Text
شارٹ فلم
امریکہ کے ایک سینما میں کمرشل فلم سے پہلے ایک شارٹ فلم چلائی گئی۔جو احباب شارٹ فلم سے ناآشنا ہیں‘ ان کے لیے عرض ہے کہ یہ مختصر دورانیے کی فلم ہوتی ہے‘ جس میں ایک بھرپور میسج دیا جاتاہے۔ انٹرنیٹ پر بڑی تعداد میں یہ شارٹ فلمز موجود ہیں ‘جن کا دورانیہ عموماً دس سے پندرہ منٹ ہوتاہے۔پوری دنیا میں ان کے خصوصی میلے منعقد ہوتے ہیں‘ جس میں انعامات بھی دیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ایسی فلمیں بہت زیادہ بنتی ہیں‘ لیکن صرف انٹرنیٹ پر ہی ملتی ہیں یورپ ‘ امریکہ اور انڈیا میں‘ البتہ اس پر بہت زیادہ کام ہورہا ہے ۔ انڈیا کی شارٹ فلمز میں تو اُ ن کی فلم کے چوٹی کے اداکار بھی دکھائی دیتے ہیں۔شارٹ فلموں کو آپ افسانوی ادب میں شمار کرسکتے ہیں۔ یہ کسی ایک لمحے یا واقعے پر مشتمل ہوتی ہیں ‘جو ایک دفعہ ذہن کی سکرین سے چپک جائے ‘تو پھر آسانی سے نہیں اُترتا۔مختصر ترین وقت میں بہترین میسج کے ساتھ یہ شارٹ فلمز دنیا بھر میں مقبول ہوتی جارہی ہیں۔
ہاں تو شارٹ فلم شروع ہوئی۔یہ واقعہ میرے دوست نے مجھے بتایا ہے‘ جو حال ہی میں امریکہ ہوکر آیا ہے۔اُس نے بتایا کہ سکرین پر ایک منظر تھا ‘جس میں چھت کا پنکھا دکھایا گیا تھا‘ یہ پنکھا پرانے ماڈل کا تھا اور مسلسل چل رہا تھا۔ اس پنکھے ک�� علاوہ فریم میں اور کچھ نظر نہیں آرہا تھا۔ سینمادیکھنے والے بڑے تجسس سے یہ سین دیکھ رہے تھے‘ اُنہیں یقین تھا کہ ابھی کچھ دیر میں منظر بدلے گا اور کچھ ایسا دیکھنے کو ملے گا‘ جو سیدھا اُن کے دل پر اثر کرے گا‘ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا...دو منٹ گزر گئے اور صرف پنکھا ہی چلتا دکھائی دیتا رہا۔ سینما ہال میں موجود کئی حاضرین نے انگڑائیاں لینا شروع کر دیں۔یوں لگ رہا تھا جیسے سب کو یقین ہوچکا ہے کہ شارٹ فلم میں اُ ن کے دیکھنے لائق کچھ نہیں۔شائقین توقع کررہے تھے کہ شاید آگے چل کر کچھ واقعی دیکھنے لائق نظر آجائے.
پانچ منٹ بعد بھی سین نہیں بدلا۔ بیزار طبع لوگوں نے پاپ کارن کے پیکٹ کھول لیے۔ فلم کے آغاز میں جو سکوت طاری تھا‘ وہ آہستہ آہستہ ختم ہوتا جارہا تھا۔لوگوں کی توجہ بھی سکرین پر مرکوز نہیں رہی تھی‘جن کے پاس پاپ کارن نہیں تھے انہوں نے موبائل نکال لیے تھے اور وقت گذاری کے لیے سوشل میڈیا کھول لیا تھا‘تاہم سب لوگ وقفے وقفے سے ایک نظر سینما سکرین پر بھی ڈال لیتے تھے‘ لیکن وہاں وہی منظر تھا...چھت پر چلتا ہوا پرانے ماڈل کا پنکھا.
چھٹا منٹ شروع ہوا تو دبی دبی سرگوشیاں شروع ہوگئیں کہ کتنی بورنگ ہے ‘یہ شارٹ فلم۔ ایک صاحب نے تبصرہ کیا کہ یقینا یہ کوئی آرٹ کی نئی قسم ہے‘ کیونکہ اکثر بور ترین چیز کو آرٹ کا نام دے دیا جاتاہے۔ ایک اور آواز آئی ''ہوسکتا ہے فلم کے آخر میں یہ بتایا جائے کہ پنکھا بھی ہمارے سانس کی طرح ہے ‘جو چلتا جارہا ہے‘ لیکن جب کوئی بٹن دباتا ہے‘ تو یہ بند ہوجاتاہے...اور اگر واقعی یہی اختتام ہوا تو میں لعنت بھیجوں گا‘ ایسی بورنگ شارٹ فلم بنانے پر۔‘‘ ایک رائے آئی''یہ فلم اس لیے دکھائی جارہی ہے ‘تاکہ جب کمرشل فلم شروع ہو تو وہ ہمیں زیادہ اچھی لگے...‘‘ یہ بات سن کر کئی لوگ قہقہے لگانے لگے ۔ ایک موٹے امریکی نے تو باقاعدہ اپنی سیٹ سے اُٹھ کر کہہ بھی دیا کہ یہ شارٹ فلم نہیں‘ بلکہ ہمارے صبر کا امتحان ہے۔پچھلی سیٹوں پر بیٹھی ایک خاتون کی بھی آواز آئی کہ ''پنکھا بند کردیا جائے‘ بلاوجہ سردی محسوس ہورہی ہے۔‘‘ اُسی کی ایک ساتھی کی آواز گونجی ''ہاں! اور ساتھ ہی یہ شارٹ فلم بنانے کو بھی بند کر دیا جائے‘‘۔
ہوتے ہوتے دسواں منٹ سٹارٹ ہوگیا۔ شارٹ فلم کے آغاز میں ہی بتایا گیا تھا کہ اس کا دورانیہ 10 منٹ ہے‘ لیکن اب تو دسواں منٹ شروع ہوگیا تھا اور سکرین پر صرف چھت والا پنکھا چلتا دکھائی دے رہا تھا۔آخر محض ایک چلتے ہوئے پنکھے کو فلم دیکھنے والے کتنی دیر تک برداشت کر سکتے ہیں۔ہال میں اب لوگوں کے ہنسنے کی آوازیں بھی آرہی تھیں۔کئی لوگ طنزیہ جملے بھی کسنا شروع ہوگئے۔
اتنے میں اچانک شارٹ فلم کا منظر بدلا اور کیمرہ دھیرے سے گھومتا ہوا پنکھے کے بالکل الٹی سمت میں حرکت کرگیا۔ اب سکرین پر ایک بیڈ نظر آرہا تھا‘ جس پرایک شخص ساکت لیٹا ہوا چھت کے پنکھے کو خالی نظروں سے دیکھے جارہا تھا۔ منظر بدلتے ہی سینما ہال میں موجود لوگ بھی چونک گئے۔ سرگوشیاں بند ہوگئیں اور نظریں سکرین پر جم گئیں۔ دس منٹ ختم ہونے میں پندرہ سیکنڈ باقی تھے...تبھی سینما ہال میں ایک آواز گونجی...
یہ شخص ہلنے جلنے سے قاصر ہے ‘جس منظر کو آپ دس منٹ نہیں دیکھ سکے‘ اُسے یہ شخص دس سال سے مسلسل اسی طرح دیکھ رہا ہے‘‘۔
ایک لمحے کے لیے ہر طرف خاموشی چھا گئی ...اور پھرپورا ہال تالیوں کے شور سے گونج اٹھا۔
ایسے لوگ ہمارے ہاں بھی موجود ہیں‘ جو آزادی کے اس مفہوم سے ناآشنا ہیں۔ کوئی آزادی سے اُٹھ نہیں سکتا‘ کسی کے پائوں بیماری نے جکڑرکھے ہیں۔کوئی آوازیں سننے سے قاصر ہے اور کسی کے نصیب میں برستی بارش دیکھنا نہیں۔ کوئی آزادی سے ہر چیز کھانے کا رسک نہیں لے سکتا۔کسی کی سانس آکسیجن سلنڈر کی محتاج بن کر رہ گئی ہے‘کوئی ہاتھ بڑھا کر پانی کا گلاس خود نہیں پی سکتا اور کسی کے لیے خواب آور گولیوں کے بغیر سونا ممکن نہیں۔ ایسے لوگ تقریباً ہر گھر میں موجود ہیں۔ ماں کی شکل میں‘ باپ کی شکل میں یا کسی قریبی عزیز کی شکل میں۔یہ آزادی سے جشن ِآزادی بھی نہیں منا سکتے۔
*انہیں روزانہ دس منٹ ایسے ضرور دیجئے‘ جس میں آپ کی برداشت جواب نہ دے.*
3 notes
·
View notes
Text
ٹی ایم سی کی مہواموئترا اور بی جے پی کی نوپور شرما
ٹی ایم سی کی مہواموئترا اور بی جے پی کی نوپور شرما
ٹی ایم سی کی مہواموئترا اور بی جے پی کی نوپور شرما ازقلم:ڈاکٹر سلیم خان نوپور شرما کا معاملہ ابھی سرد نہیں ہوا تھا کہ مہوا موئترا کا تنازع گرما گیا ۔ انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں فلم ‘کالی’ کے پوسٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہہ دیا کہ ماں کالی ایک ایسی دیوی ہے جو گوشت کھاتی ہے اور شراب قبول کرتی ہے۔ اس بیان کو ہندووں کے ایک طبقہ نے کالی دیوی کی توہین قرار دے دیا۔ اس تنازع کا پس منظر یہ ہے کہ…
View On WordPress
0 notes
Text
فلم ’’کشمیر فائلز‘‘ پر منفی تبصرہ کرنے پر بھارتی شہری کیساتھ ذلت آمیز سلوک - اردو نیوز پیڈیا
فلم ’’کشمیر فائلز‘‘ پر منفی تبصرہ کرنے پر بھارتی شہری کیساتھ ذلت آمیز سلوک – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین راجستھان: مسلم مخالف فلم ’’دی کشمیر فائلز‘‘ پر منفی تبصرہ کرنے پر بھارتی شہری کے ساتھ نہایت ذلت آمیز سلوک کیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق راجستھان کے علاقے بہرور میں راجیش کمار میگھوال نامی شخص کو فلم ’’دی کشمیر فائلز‘‘ پر سوشل میڈیا پر منفی تبصرہ کرنے پر مبینہ طور پر مندر کے اندر نا صرف ناک رگڑنے کو کہا گیا بلکہ معافی مانگنے کے لیے بھی کہا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: بھارتی…
View On WordPress
0 notes
Text
'بلیک پینتھر' کے ہدایت کار ریان کوگلر کو بینک ڈکیت سمجھ کر حراست میں لینے کے بعد بولے #ٹاپسٹوریز
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d8%a8%d9%84%db%8c%da%a9-%d9%be%db%8c%d9%86%d8%aa%da%be%d8%b1-%da%a9%db%92-%db%81%d8%af%d8%a7%db%8c%d8%aa-%da%a9%d8%a7%d8%b1-%d8%b1%db%8c%d8%a7%d9%86-%da%a9%d9%88%da%af%d9%84%d8%b1-%da%a9%d9%88/
'بلیک پینتھر' کے ہدایت کار ریان کوگلر کو بینک ڈکیت سمجھ کر حراست میں لینے کے بعد بولے
نئیاب آپ فاکس نیوز کے مضامین سن سکتے ہیں!
ریان کوگلر اس نے خود کو ایک تناؤ کی صورت حال میں پایا جب اسے جنوری میں اٹلانٹا میں بینک آف امریکہ کی برانچ کے باہر غلط شناخت کے معاملے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
پولیس کے باڈی کیمرہ فوٹیج میں “کالا چیتاڈائریکٹر، 35، پریشان ہے کہ اس کے بعد کیا ہو رہا ہے جب اس نے ایک بینک ٹیلر کو ایک نوٹ پیش کیا، “میرے چیکنگ اکاؤنٹ سے” 12،000 ڈالر کی نقد رقم نکالنے کے لیے کہا، لیکن انتباہ کے ساتھ، “براہ کرم رقم کو کہیں اور شمار کر لیں۔ . میں سمجھدار بننا چاہوں گا۔”
تاہم، Coogler کی واپسی کی رقم کو دیکھتے ہوئے جو $10,000 سے تجاوز کر گئی، بینک ٹیلر نے 911 ڈسپیچ کال میں کہا – ٹی ایم زیڈ – کہ وہ Coogler کی درخواست کو مکمل کرنے میں آرام محسوس نہیں کر رہی تھی حالانکہ اس نے اپنا ڈیبٹ کارڈ داخل کیا تھا، صحیح طریقے سے اپنا PIN درج کیا تھا اور کیلیفورنیا کے ڈرائیور کے لائسنس کی شکل میں مناسب تصویری شناخت فراہم کی تھی۔
ڈسپیچ کال پر ٹیلر کہتی ہے کہ اس نے بالآخر اپنے مینیجر کو ایک مشتبہ بینک ڈکیتی کی صورت حال سے آگاہ کیا، حالانکہ ڈسپیچر کال پر تصدیق کرتا ہے کہ ٹیلر کے ذریعہ Coogler کے نام کی “تصدیق نہیں کی گئی”۔
ریان کوگلر کی ریاست کے ووٹنگ قوانین کی مخالفت کے باوجود ‘بلیک پینتھر II’ جارجیا میں اب بھی فلم بنے گی۔
ریان کوگلر نے خود کو ایک تناؤ کی صورت حال میں پایا جب اسے جنوری میں اٹلانٹا بینک آف امریکہ کے باہر غلط شناخت کے معاملے میں حراست میں لیا گیا۔ (گیٹی امیجز)
پولیس کو بینک بلائے جانے کے بعد، کوگلر نے پولیس کے باڈی کیمرہ فوٹیج میں تفصیل سے بتایا کہ بینک کے اہلکار اسے صورتحال سے باخبر رکھے ہوئے تھے اور اس کی واپسی کی درخواست کا خیال رکھا جا رہا تھا – صرف اٹلانٹا پولیس افسران کے ذریعے رابطہ کیا جائے گا جنہوں نے کہا: “ان کے گلکس کو ان کے ہولسٹرز سے کھینچ لیا۔”
باہر کے ساتھی
دریں اثنا، کوگلر کے دو ساتھی – ایک مرد اور ایک عورت – بینک برانچ کے باہر ایک گاڑی میں انتظار کر رہے تھے جس کا انجن چل رہا تھا اور انہیں بھی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
چاڈوک بوسمین کے ‘بلیک پینتھر’ کے ڈائریکٹر ریان کوگلر نے مرحوم اداکار کو خراج تحسین پیش کیا
وہ پولیس کو اس کی تفصیل فراہم کریں گے کہ کوگلر نے کیا پہنا ہوا تھا، اور اس کے بعد مشہور فلم ساز کو بینک کے باہر ہتھکڑیوں میں رکھا گیا تھا۔
پولیس کے باڈی کیمرہ فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ کوگلر ایک افسر کو “میرے دائیں کولہے پر ایک بیج” کے بارے میں متنبہ کرتا ہے جس نے مبینہ طور پر اس کے موقف کی تصدیق کی ہے کہ وہ بینک کو لوٹ نہیں رہا تھا اور برانچ میں صرف ایک سرپرست تھا جو ایک ملازم کو ادائیگی کے لیے نقد رقم نکال رہا تھا۔
پولیس نے کوگلر کا نام چلایا، اسے اور اس کے ساتھیوں کو رہا کرنے سے پہلے اس کی شناخت اور اس کے بینک آف امریکہ اکاؤنٹ کی تصدیق کی لیکن اس وقت تک نہیں جب تک اسے ہتھکڑیاں لگا کر پولیس کروزر کے پیچھے نہیں رکھا گیا تھا۔
آؤٹ لیٹ کے ذریعہ جاری کردہ آفیسر کے باڈی کیمرہ فوٹیج میں Coogler کو دکھایا گیا ہے – جو ایک سفید چہرہ ڈھانپ رہا ہے – ایک افسر کو ہتھکڑی لگا کر اور کروزر کے پچھلے حصے میں بیٹھتے ہوئے اپنی عینک اتارنے کو کہہ رہا ہے۔
ہمارے تفریحی نیوز لیٹر کے لیے سائن اپ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
Coogler اٹلانٹا میں سپر ہیرو میگا فلک، “بلیک پینتھر: واکانڈا فارایور” کے سیکوئل کی شوٹنگ کر رہا ہے۔ فلم نومبر میں ریلیز ہونے والی ہے۔
‘کبھی نہیں ہونا چاہیے تھا’
بینک آف امریکہ کے ترجمان نے فاکس نیوز ڈیجیٹل کو ایک بیان میں کہا: “ہمیں بہت افسوس ہے کہ یہ واقعہ پیش آیا۔ ایسا کبھی نہیں ہونا چاہیے تھا اور ہم نے مسٹر کوگلر سے معافی مانگ لی ہے۔”
ڈائریکٹر ریان کوگلر کو اٹلانٹا پولیس نے غلط شناخت کے معاملے میں حراست میں لیا تھا جب ایک بینک ٹیلر کو یقین تھا کہ وہ برانچ کو لوٹنے کی کوشش کر رہا تھا۔ (متعلقہ ادارہ)
کوگلر نے اس واقعے کی مزید تصدیق کی۔ ورائٹیانہوں نے مزید کہا، “یہ صورتحال کبھی نہیں ہونی چاہیے تھی،” انہوں نے کہا۔ “تاہم، بینک آف امریکہ نے میرے ساتھ کام کیا اور اسے میرے اطمینان کے لیے حل کیا اور ہم آگے بڑھ گئے۔”
فاکس نیوز ایپ حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
کوگلر اور اٹلانٹا پولیس کے نمائندوں نے فوری طور پر فاکس نیوز کی تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
Source link
0 notes
Text
جاوید اقبال پر فلم جنوری تک ملتوی ایکسپریس ٹریبیون
جاوید اقبال پر فلم جنوری تک ملتوی ایکسپریس ٹریبیون
کی تھیٹر ریلیز جاوید اقبال: سیریل کلر کی ان کہی کہانی تاخیر ہوئی، یاسر ح��ین نے تصدیق کی۔ ایکسپریس ٹریبیون۔ اداکار نے مزید تبصرہ کیا کہ حسین، عائشہ عمر کی فلم، جو 24 دسمبر کو سینما گھروں کی زینت بننے والی تھی، اب جنوری میں ریلیز کی جائے گی۔ اشاعت سے بات کرتے ہوئے، یاسر نے بتایا کہ میکرز اسلام آباد سنسر بورڈ سے فلم کے لیے گرین سگنل کا انتظار کر رہے ہیں، جو انہیں ابھی تک نہیں ملا ہے۔ انہوں نے ہمیں…
View On WordPress
0 notes
Text
ممبئی ہائی کورٹ نے سلمان خان کو نوٹس جاری کردیا
ممبئی ہائی کورٹ نے سلمان خان کو نوٹس جاری کردیا @BeingSalmanKhan #bollywood #aajkalpk
ممبئی: کمال آر خان کی درخواست پر ممبئی ہائی کورٹ نے بالی وڈ کے معروف اداکار سلمان خان کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ فلم ’رادھے‘ پر منفی تبصرہ کرنے پر سلمان خان نے بھارت کے خودساختہ ناقد کمال آر خان کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا تاہم کمال خان نے اداکار کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔ کمال خان کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بحیثیت ناقد کسی فلم یا فنکار سے متعلق تبصرہ کرنے سے…
View On WordPress
0 notes
Text
کیا کنگنا مسلمان لڑکے کی محبت میں گرفتار ہیں
کیا کنگنا مسلمان لڑکے کی محبت میں گرفتار ہیں
ھارت کے خود ساختہ فلمی ناقد کمال آر خان نے اداکارہ کنگنا رناوت کی مسلمان لڑکے سے محبت کے حوالے سے اہم انکشاف کردیا ہے۔کمال آر خان اکثر اپنے متنازعہ بیانات کے سبب خبروں میں رہتے ہیں۔ حال ہی میں فلمی ناقد نے اداکار سلمان خان کی فلم ’رادھے‘ پر منفی تبصرہ کیا تھا مگر اس مرتبہ کمال خان نے انکشاف کیا ہے کہ اداکارہ کنگنا رناوت ایک مسلمان لڑکے کی محبت میں گرفتار ہوگئی ہیں۔ خود ساختہ فلمی ناقد ٹوئٹر پر…
View On WordPress
0 notes
Text
- بول نیوزاداکار برکو کیراٹلی کی شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
– بول نیوزاداکار برکو کیراٹلی کی شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
صدارتی تمغہ امتیاز یافتہ پاکستانی اداکارہ مہوش حیات کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق اداکارہ مہوش حیات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی تصویر دلچسپ کیپشن کے ساتھ پوسٹ کردی۔ فلم و ٹی وی انڈسٹری میں جاندار اداکاری سے نام کمانے والی مہوش حیات نے پوسٹ کی جانے والی تصویر کی کیپشن میں ’پورے چاند‘ پر خوبصورت تبصرہ کیا۔ اداکارہ نے اپنی ایک دلکش تصویر سوشل میڈیا سائٹس کی…
View On WordPress
0 notes
Text
زید علی کی ویڈیو پر سشمیتا سین کا دلچسپ تبصرہ - اردو نیوز پیڈیا
زید علی کی ویڈیو پر سشمیتا سین کا دلچسپ تبصرہ – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین پاکستانی نژاد کینیڈین یوٹیوبر اور کامیڈین زید علی کی ایک ویڈیو پر بھارتی اداکارہ سشمیتا سین نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ حال ہی میں یوٹیوبر زید علی نے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر بھارتی فلم کے ایک سین کی ریمیکنگ ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ We re-created the iconic Main Hoon Na scene! RT if you liked it!! @iamsrk @TheFarahKhan pic.twitter.com/zEREXGH6KI — Zaid Ali (@Za1d) December…
View On WordPress
0 notes
Text
کرینہ کپور خان نے اپنی کامیابی کا راز بتا دیا ایکسپریس ٹریبیون
کرینہ کپور خان نے اپنی کامیابی کا راز بتا دیا ایکسپریس ٹریبیون
کرینہ کپور خان نے حال ہی میں بھارتی فلم انڈسٹری میں اپنے 21 سال مکمل کیے ہیں۔ اداکار، جنہوں نے 2000 کی فلم میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ پناہ گزین ابھیشیک بچن کے ساتھ، بعد میں اپنے کامیاب کیریئر میں کئی ہٹ فلمیں دے چکی ہیں۔ کرینہ کی کامیابی کا راز، جیسا کہ وہ کہتی ہیں، بہت آسان ہے: اپنے آپ پر یقین۔ سے خطاب کر رہے ہیں۔ فلم فیئر, the جب وی میٹ اسٹار نے تبصرہ کیا، “میں جانتا ہوں کہ 21 سال ہو گئے ہیں…
View On WordPress
0 notes
Text
سجل نے ایوارڈ جیت کر شوہر کا سر فخر سے بلند کردیا
سجل نے ایوارڈ جیت کر شوہر کا سر فخر سے بلند کردیا
پاکستان کی خوبرو اداکارہ سجل علی نے عالمی آئیکون ایوراڈ جیت کر اپنے شوہر احد رضا میر کا سر فخر سے بلند کردیا۔
سجل نے دبئی میں ڈی آئی اے ایف اے میں فلم اور ٹی میں اپنی خدمات پر عالمی آئیکون ایوارڈ اپنے نام کیا۔
انھوں نے اپنے اس نئے اعزاز کی ٹرافی کی تصویر جب انسٹاگرام پر شیئر کی تو ان کے شوہر نے خوبصورت انداز میں تبصرہ کیا۔
احد رضا میر نے اپنی اہلیہ کی اس تصویر میں لکھا کہ ’مجھے تم پر فخر…
View On WordPress
0 notes
Photo
امریکی سفارت خانے کا سنتھیا رچی کے الزامات پر تبصرہ کرنے سے گریز اسلام آباد — پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے امریکی شہری، بلاگر اور دستاویزی فلم کی پروڈیوسر سنتھیا ڈی رچی کے الزامات پر جاری بیان میں کہا ہے کہ امریکی سفارت خانہ تمام امریکی شہریوں کی معاونت کرتا ہے تاہم نجی معلومات کے تحفظ کے باعث کسی ایک مخصوص کیس کے بارے میں تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔
0 notes