#طوفانوں
Explore tagged Tumblr posts
urdu-poetry-lover · 4 months ago
Text
تمہیں ‌جفا سے نہ یوں‌ باز آنا چاہیئے تھا​
ابھی کچھ اور میرا دل دُکھانا چاہیئے تھا​
طویل رات کے پہلو میں کب سے سوئی ہے​
نوائے صبح تجھے جاگ جانا چاہیئے تھا​
بہت قلق ہوا حیرت زدہ طوفانوں کو​
کہ کون ڈوبے کنھیں ‌ڈوب جانا چاہیئے تھا​
بجھے چراغوں میں کتنے ہیں ‌جو جلے ہی نہیں​
کہ سوئے وقت انہیں جگمگانا چاہیئے تھا​
‌​
عجب نہ تھا کہ قفس ساتھ لے کے اُڑ جاتے​
تڑپنا چاہیئے تھا ، پھڑپھڑانا چاہیئے تھا​
یہ میری ہار کہ کارِ‌ جہاں سے ہارا مگر​
بچھڑنے والے تجھے یاد آنا چاہیئے تھا​
تمام عمر کی آسودگیِ وصل کے بعد​
فراق آخری دھوکہ تھا ، کھانا چاہیئے تھا​
پیرزادہ قاسم
4 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
Tumblr media
میں طوفانوں سے خوفزدہ نہیں ہوں، میں یہ سیکھ رہی ہوں کہ اپنی کشتی کو کیسے چلاؤں۔
I'm not afraid of storms, I'm learning how to sail my boat.
Novel: Little Women
31 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year ago
Text
مدحت اُس کی کیوں نہ کریں وہ مدحت کا حقدار بھی ہے
بعدِ خدا جو اپنی حدوں میں مالک بھی مختار بھی ہے
تبلیغِ اسلام کی منزل آساں بھی دشوار بھی ہے
رحمت کا گہوارا بھی ہے ,طائف کا بازار بھی ہے
حکمِ شہِ ابرارؐ پہ چلیے خار بھی گُل بن جائیں گے
دشت نہ سمجھو اِس دنیا کو، یہ دنیا گلزار بھی ہے
پاس تو ہے قرآن ہمارے، نافذ یہ دستور نہیں
رحمت سے ہیں لوگ گریزاں رحمت ہی درکار بھی ہے
طوفانوں کا کیا ڈر ہم کو، اسوۂ احمدؐ اپنے لیے
دریا بھی ہے ساحل بھی ہے ناؤ بھی ہے پتوار بھی ہے
نعتیں لکھنا، نعتیں پڑھنا، نعتیں سننا خوب مگر
سب یہ زبانی دعوے ہیں، کیا دل سے ہمیں اقرار بھی ہے
آج ہماری مدحت کا بھی رنگ ہے کچھ اعجاز عجب
جام و سبو کی باتیں بھی ہیں ذکرِ شہِ ابرارؐ بھی ہے
(اعجاز رحمانی)
8 notes · View notes
googlynewstv · 5 months ago
Text
2سے 7جولائی تک پنجاب میں طوفانی بارشوں کی پیشگوئی
پی ڈی ایم اے نے بالائی اور وسطی پنجاب میں 2 سے 7 جولائی تک طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کردی۔ ترجمان پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بالائی اور وسطی پنجاب مون سون  طوفانوں کی زد میں رہیں گے۔پنجاب کے بیشتر ڈیژن میں طوفان کے ساتھ شدید بارشوں کے امکانات ہیں۔جنوبی پنجاب کے بیشتر اضلاع میں آندھی ،جھکڑ چلنے کے امکانات ہیں۔ تیز بارشوں سے پنجاب کے ندی نالے بپھر سکتے ہیں۔طوفان سے بجلی کے کھمبوں ، سولر پلیٹوں کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 11 months ago
Text
امریکا کا بڑا حصہ ’ جان لیوا‘ سردی کی لپیٹ میں، برفباری سے سیکڑوں پروازیں منسوخ
موسم سرما کے طوفان کے نتیجے میں امریکہ کے بڑے حصوں میں برفیلی ہوائیںچل رہی ہیں اور شدید برف باری ہوئی ہے، جس سے سفر میں خلل پڑا ہے اور ہزاروں افراد بجلی سے محروم ہیں۔ طوفانوں کے بعد ہفتے کے آخر میں آرکٹک کی شدید سردی ہوگی، کچھ علاقوں میں درجہ حرارت منفی 45 ڈگری کے قریب گر جائے گا۔ آئیووا میں تقریباً 10 انچ (25.4 سینٹی میٹر) برف پڑی ہے، جہاں 2024 کا انتخابی دور پیر کو شروع ہو رہا ہے۔ پیشین گوئی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
touseefanees · 1 year ago
Text
سنو یارو!
میں نے آنکھیں دیکھیں
دریاؤں کے وسط میں جیسے کوئی ناخدا جھومتا ہوا
رقص میں زخمی پاؤں سے کوئی فقیر گھومتا ہوا
میں نے آنکھیں دیکھیں جیسے
صحراؤں میں چشمہ پھوٹتا ہوا
جیسے قربت میں کوئی عاشق ساری حدیں بھولتا ہوا
آنکھیں کہ جیسے کسی طوفاں کو تھامے ہوئے
آنکھیں کہ جیسے جنت کی طرف کھلتی ہوئی کھڑکی
جیسے کسی درگاہ پہ جلتا ہوا منتوں کا چراغ
آنکھیں کہ جنہیں دیکھ کے یوں لگے
کہ میں خلاؤں کے ان حصوں میں جھوم رہا ہوں
جہاں پرندوں کے سانسوں کا شور ہوتا ہے
جہاں رات نہیں ہوتی
جہاں عشق کا زور ہوتا ہے
آنکھیں جو ان قافلوں کا پتہ دیتی ہیں
جو چلتے چلتے تھکن سے چور ہوگئے
جنہیں منزلوں کی حوس نے ریت کا کفن پہنا دیا
جن کے خواب صحراؤں کی نظر ہوئے
آنکھیں جو صدیوں سے دل میں چھپے رازوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں
وہ راز جو دل کی سر سبز زمیں کو بنجر کر گئے
یارو میں نے آنکھیں دیکھیں
سمندروں سا سکوت جن میں
طوفانوں سا شور جن میں
منزلوں کی جستجو جن میں
اور تھکن کا خول جن میں
آنکھیں جو ویران جیسے لاوارث قبر کوئی
آنکھیں جیسے نوجوان موت پہ صبر کوئی
آنکھیں عشق کا راز کوئی
آنکھیں جیسے حسیں خوب کوئی
آنکھیں جن کی روشنی ان جنگلوں تک جاتی ہوئی جہاں فقط وحشت رقص کرتی ہے
جہاں پرندوں کو فقط سزائیں ملتی ہوں
جہاں فقط قفس ہی قفس ہوں
جہاں دل سے چہچہانا جرم ٹھرے
جہاں کوئل محبت کا کوئی گیت نہ گائے
ان جنگلوں میں آزادی کا پیام سناتی آنکھیں
سب زنداں جلاتی آنکھیں
عشق کا الم لہراتی آنکھیں
آنکھیں جیسے کہساروں پہ پڑی برف
جیسے آیت سے نکلا کوئی مقدس حرف
آنکھیں کہ جنہیں دیکھ کے زندگی کا گماں ہو
آنکھیں کہ جنہیں دیکھ کے سانسیں بحال ہوں
آنکھیں کے جیسے رب کا جمال ہوں
آنکھیں کہ جیسے رب کا جمال ہوں
ازقلم توصیف انیس
0 notes
apnibaattv · 3 years ago
Text
طوفان نے ٹیکساس کو چیر ڈالا، امریکہ کے جنوب میں مزید طوفانوں کا خطرہ | ماحولیات کی خبریں۔
طوفان نے ٹیکساس کو چیر ڈالا، امریکہ کے جنوب میں مزید طوفانوں کا خطرہ | ماحولیات کی خبریں۔
امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی ریاستوں ٹیکساس اور اوکلاہوما کے کچھ حصوں میں متعدد بگولوں نے تباہی مچائی، جس سے کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا، اس کے ساتھ ساتھ آسٹن اور ڈیلاس کے بڑے شہروں کے قریب کے علاقوں میں زخمی ہونے اور بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ پیر کی رات ٹیکساس کے شیرووڈ شورز کی کمیونٹی میں طوفان آنے سے ایک 73 سالہ خاتون کی موت ہو گئی۔ ڈلاس کے شمال میں تقریباً 145…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
hostbooster · 4 years ago
Text
ٹینا اسمتھ: جمہوری سینیٹر نے شدید سردی کے طوفانوں کے دوران قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا
ٹینا اسمتھ: جمہوری سینیٹر نے شدید سردی کے طوفانوں کے دوران قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا
“جب کہ سب سے خراب بحران ٹیکساس میں ہی رہا ہے ، لیکن اس کے اثرات مینیسوٹا سمیت پورے خطے میں پھیل گئے ہیں ،” اسمتھ نے خط میں لکھا ، جس کی اطلاع سب سے پہلے اس نے دی تھی۔ متعلقہ ادارہ. “اس طرح کا ایک اثر اثر قدرتی گیس مارکیٹوں میں ہوا ہے ، جہاں قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ، کچھ معاملات میں ، وہ تقریبا 100 100 گنا عام سطح تک پہنچ گئے ہیں۔” اسمتھ نے خصوصی طور پر گذشتہ ہفتے قدرتی گیس مارکیٹ کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dashtyus · 4 years ago
Photo
Tumblr media
امریکہ اللہ کی پکڑ میں، آسمانی بجلیوں کے بعد 2 سمندری طوفانوں کا سامنا واشنگٹن (آن لائن) امریکا میں گلف آف میکسیکو کی جانب موجود ریاستوں کو رواں ہفتے دو طوفانوں کا سامنا ہے، طوفان ’مارکو ‘ آج لوزیانا اور طوفان ’لورا‘ کل امریکی ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا۔ غیر ملکی کبر رساں ادارے کلے مطابق امریکا کی گلف ساحلی پٹی میں ریاست الاباما، لوزیانا، مسیسیپی اور ٹیکساس شامل ہیں، جہاں طوفان ’مارکو‘ کےباعث 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔دوسرے طوفان ’لورا‘ نے ہیٹی اور ڈومینیکن ری پبلکن میں تباہی مچائی ہے، دونوں ملکوں میں طوفان کے باعث کئی علاقے زیر آب آ گئے اور لوگ انخلاء پر مجبور
0 notes
urdu-poetry-lover · 6 months ago
Text
نہیں یہ فکر کوئی رہبرِ کامل نہیں ملتا
کوئی دنیا میں مانوسِ مزاجِ دل نہیں ملتا
کبھی ساحل پہ رہ کر شوق طوفانوں سے ٹکرائیں
کبھی طوفاں میں رہ کر فکر ہے ساحل نہیں ملتا
2 notes · View notes
flaneuritect · 3 years ago
Text
تنہائی کا دکھ گہرا تھا
میں دریا دریا روتا تھا
ایک ہی لہر نہ سنبھلی ورنہ
میں طوفانوں سے کھیلا تھا
چھوڑ گئے جب سارے ساتھی
تنہائی نے ساتھ دیا تھا
تنہائی کا تنہا سایا
دیر سے میرے ساتھ لگا تھا
سوکھ گئی جب سکھ کی ڈالی
تنہائی کا پھول کھلا تھا
تنہائی میں یاد خدا تھی
تنہائی میں خوف خدا تھا
تنہائی محراب عبادت
تنہائی منبر کا دیا تھا
تنہائی مرا پائے شکستہ
تنہائی مرا دست دعا تھا
وہ جنت مرے دل میں چھپی تھی
میں جسے باہر ڈھونڈ رہا تھا
تنہائی مرے دل کی جنت
میں تنہا ہوں میں تنہا تھا
2 notes · View notes
my-urdu-soul · 3 years ago
Text
بیابانوں پہ زندانوں پہ ویرانوں پہ کیا گزری
جہانِ ہوش میں آئے تو دیوانوں پہ کیا گزری
دکھاؤں تجھ کو منظر کیا گلوں کی پائمالی کا
چمن سے پوچھ لے نوخیز ارمانوں پہ کیا گزری
بہار آئے تو خود ہی لالہ و نرگس بتا دیں گے
خزاں کے دور میں دل کش گلستانوں پہ کیا گزری
نشانِ شمعِ محفل ہے نہ خاکِ اہل محفل ہے
سحر اب پوچھتی ہے رات پروانوں پہ کیا گزری
ہمارا ہی سفینہ تیرے طوفانوں کا باعث تھا
ہمارے ڈوبنے کے بعد طوفانوں پہ کیا گزری
میں اکثر سوچتا ہوں وجدؔ ان کی مہربانی سے
یہ کچھ گزری ہے اپنوں پر تو بیگانوں پہ کیا گزری
- سکندر علی وجد
5 notes · View notes
syedaseher · 4 years ago
Text
Tumblr media
‏آپ کو ایک بڑے مزے کی بات کہہ دو کہ زندگی میں ترقی ان لوگوں نے کی ہے جو طوفانوں جیسے مشکلات کا سامنا کر چکے ہیں ایک عام مشاہدے کی بات ہے کہ بیچ مٹی کے ساتھ مل کر گل و گلزار ہوتا ہے
10 notes · View notes
bazmeurdu · 4 years ago
Text
راحت اندوری ایک عہد ساز شاعر
مرے جذبے کی بڑی قدر ہے لوگوں میں مگر میرے جذبے کو مرے ساتھ ہی مر جانا ہے
ہندوستان کے معروف شاعر راحت اندوری کے وصال کی خبر مجھے راویش کمار سے کچھ یوں ملی کہ میں سنتا گیا بکھرتا گیا
ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے
 جان ہوتی تو مری جان لٹاتے جاتے
اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے
عمر گزری ہے ترے شہر میں آتے جاتے
اندور کے راحت اندوری اب ہم میں نہیں رہے ۔ اپنی شاعری سے اندور کو ایک پہچان دی اور اپنی شہرت سے ایک بلند مقام پایا کبھی اندور کو خود سے الگ نہیں کیا، آج راحت اپنے لاکھوں چاہنے والوں کو الوادع کہہ گیا اک شاعر کی زندگی کا حساب آپ چلتے پھرتے ٹی وی شوز کو دیکھ کر تو نہیں کر سکتے ہیں لیکن وہ تھے مزاج سے بہت ضدی لگتا تھا کہ وہ اپنی شاعری کے ذریعے دنیا سے ٹکرا گئے ہیں لکھتے ہیں۔
مزہ چکھا کے ہی مانا ہوں میں بھی دنیا کو سمجھ رہی تھی کہ ایسے ہی چھوڑ دوں گا دنیا کو
راحت تو مزاج اور کلام کے اعتبار سے بھی راحت تھے۔ کروڑوں لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرنے والا راحت، دنیا کو داغ مفارقت دے گیا۔ راحت سچے جذبوں کا امین اور مرزا کی طرح ضدی، حبیب جالب کی طرح طوفانوں سے ٹکرانے والا ، مخالفین کے ہوش ٹھکانے لگانے والا، لاکھوں کے مجمع میں اپنے موقف کو اشعار میں بدلنے والا کروڑوں مسلمانوں کی ترجمانی کرنے والا، راحت شعراء کی مجلس کے لیے راحت تھا ، ادب کا یہ بلند درخت اہل علم وفن کے لیے سایہ دار پیڑ تھا، وہ مشہور بھی تھا اورمعروف بھی۔
لوگ ہر موڑ پہ رُک رُک کے سنبھلتے کیوں ہیں 
اتنا ڈرتے ہیں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں
میکدہ ظرف کے معیار کا پیمانہ ہے
خالی شیشوں کی طرح لوگ اُچھلتے کیوں ہیں
موڑ ہوتا ہے جوانی کا سنبھلنے کے لیئے 
اور سب لوگ یہیں آ کے پھسلتے کیوں ہیں
نیند سے میرا تعلق ہی نہیں برسوں سے 
خواب آ، آ کے مری چھت پہ ٹہلتے کیوں ہیں
میں نہ جگنو ہیں، دیا ہوں نہ کوئی تار ا ہوں 
روشنی والے مرے نام سے جلتے کیوں ہیں
راحت ، محبت ، امن ، بغاوت ، مزاحمت اور سبق اموز شاعری کا روشن باب تھا۔ راحت جوش ملیحہ آبادی کی طرح فتنہ پردازوں کی خوب کلاس لیتا اپنے کلام کے ذریعے بھارت میں انتہا پسندانہ نظریات رکھنے والوں کی خوب کلاس لیتا۔ 
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں 
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
 ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے 
کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
منفی سیاست کے چال چلن کا بھرپور پوسٹ مارٹم کیا کرتے ۔ اپنے انوکھے انداز اور حسین امتزاج اور شاندار کلام سے لوگوں کے من موہ لیتے، بلاشبہ وہ اپنے ہم عصروں میں بلند پایہ مقام رکھتے تھے۔ انہوں نے مشاعروں کو اپنے موجودگی سے پہچان بخشی، ان کے بغیر انٹرنیشنل مشاعرہے ادھورے رہا کرتے ۔ 
افواہ تھی کہ میری طبیعت خراب ہے
 لوگوں نے پوچھ پوچھ کے بیمار کر دیا
دو گز سہی مگر یہ مِری ملکیت تو ہے 
اے موت تو نے مجھ کو زمیندار کر دیا
راحت مزاج کے اعتبار سے نرم دل اپنے دوست شعراء کا خاص خیال رکھتے۔ سلیم احمد کاظمی لکھتے ہیں کہ غریب شعرا کی مدد اور مرحوم شعرا کے گھر والوں خبر گیری خاموشی سے کرتے تھے ایک بار غالباً طویٰ کے مشاعرہ میں کمیٹی بغیر پیمنٹ دیے غائب ہو گی تھی، کی شعرا کو کرایہ دیا اور کچھ رقم خاموشی سے ان کی جیب میں ڈال دی، مجھے مشاعرہ کی دنیا میں اس سے اچھا انسان نہیں ملا ـ۔
یہ سانحہ تو کسی دن گزرنے والا تھا میں بچ بھی جاتا تو اک روز مرنے والا تھا
مولانا فیضی نے کہا کہ راحت صاحب نے برسوں تک اردو ادب کے گیسو سنوارنے کے ساتھ کئی نسلوں کی اس طرح تربیت کی کہ آج پوری اردو دنیا میں قدم قدم پر آپ کے ایسے پروردہ افراد نظر آتے ہیں جن کو آپ نے اردو ادب کے ساتھ چلنے کا ہنر سکھایا تھا، انہوں نے کہا کہ راحت صاحب نے تو دنیا کو الوداع کہہ دیا؛ مگر انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعہ انسانی برادری کے لئے جو پیغام چھوڑے ہیں وہ ہمیشہ ادب سے وابستہ افراد کو ان کی موجودگی کا احساس دلاتے رہیں گے۔ بلاشبہ راحت کی بے باکی اور للکار ایوانوں اور ادبی محفلوں کی رونق رہے گی ۔ 
گھروں کے دھنستے ہوئے منظروں میں رکھے ہیں 
بہُت سے لوگ یہاں مقبروں میں رکھے ہیں
ہمارے سر کی پھٹی ٹوپیوں پہ طنز نہ کر
 ہمارے تاج عجائب گھروں میں رکھے ہیں
مَیں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی
 تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے 
راحت کے اشعار میں زندگی کا ہر رنگ نظرآتا ہے دوستی اور دشمنی سے متعلق لکھتے ہیں۔
دوستی جب کسی سے کی جائے دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
راحت اندوری کی پیدائش یکم جنوری 1950 کو ہوئی تھی۔ اندور کے ہی نوتن سکول میں انھوں نے ہائیر سیکنڈری کی تعلیم حاصل کی اور وہیں کے اسلامیہ کریمیہ کالج سے انھوں نے گریجوئیشن کرنے کے بعد برکت اللہ یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ ایک سنجیدہ شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ نوجوان نسل کی نبض تھامنا خوب جانتے تھے۔
مرے بیٹے کسی سے عشق کر مگر حد سے گزر جانے کا نئیں وہ گردن ناپتا ہے ناپ لے مگر ظالم سے ڈر جانے کا نئیں
سڑک پر ارتھیاں ہی ارتھیاں ہیں ابھی ماحول مر جانے کا نئیں وبا پھیلی ہوئی ہے ہر طرف ابھی ماحول مر جانے کا نئیں
راحت صاحب کی مجموعی شاعری میں سچائی وبے باکی کی روشن علامت ہے۔سیدھے سادھے لفظوں سے راحت نے تلخ سے تلخ پیغام بڑے اچھوتے انداز سے دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے اشعار مرزا، سودا، جالب اور جوش کی یاد تازہ کرتے ہیں ، ان کا اچھوتا انداز منفرد لہجہ انہیں دیگر شعرا سے ممتاز دکھاتا ہے ۔
میں نہ جگنو ہیں، دیا ہوں نہ کوئی تارا ہوں روشنی والے مرے نام سے جلتے کیوں ہیں
راحت کے وصال کی خبر عالم ادب کے لیے بجلی بن کر گری ہر خاص وعام بلادِ ہند سے لے کر بلادِ حجاز ومغرب سبھی راحت کے چلے جانے پر دکھی ہیں ۔
جسم سے ساتھ نبھانے کی مت امید رکھو 
اس مسافر کو تو رستے میں ٹھہر جانا ہے
موت لمحے کی صدا زندگی عمروں کی پکار 
میں یہی سوچ کے زندہ ہوں کہ مر جانا ہے
راشد علی
بشکریہ روزنامہ جسارت
6 notes · View notes
alibabactl · 4 years ago
Text
آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل مجھے۔۔
دل کی اے دھڑکن ٹھہر جا مل گئي منزل مجھے۔۔
آپ کی نظروں نے سمجھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی ہمیں من��ور ہے آپ کا یہ فیصلہ۔۔
کہہ رہی ہے ہر نظر بندہ پرور شکریہ۔۔۔
ہنس کے اپنی زندگی میں کر لیا شامل مجھے۔۔
دل کی اے دھڑکن ٹھہر جا مل گئي منزل مجھے۔۔
آپ کی منزل ہوں میں میری منزل آپ ہیں۔۔۔
کیوں میں طوفاں سے ڈروں میرا ساحل ��پ ہیں۔۔
کوئي طوفانوں سے کہہ دے مل گیا ساحل مجھے۔۔
دل کی اے دھڑکن ٹھہر جا مل گئي منزل مجھے۔۔۔
آپ کی نظروں نے سمجھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پڑ گئيں دل پر میرے آپ کی پرچھائياں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر طرف بجنے لگیں سینکڑوں شہنائياں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو جہاں کی آج خوشیاں ہو گئيں حاصل مجھے۔۔۔
آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل مجھے۔۔۔
دل کی اے دھڑکن ٹھہر جا مل گئي منزل مجھے۔۔
آپ کی نظروں نے سمجھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔فلم،ان پڑھ(1962)
گلوکار،لتا منگیشکر۔
موسیقار،مدن موہن۔
نغمہ نِگار،راجا مہدی علی خان۔
1 note · View note
emergingpakistan · 4 years ago
Text
بنگلہ دیش نے روہنگیا مسلمانوں کو جزیرے پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے
بنگلہ دیش نے روہنگیا پناہ گزینوں کو ایک ایسے جزیرے پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے جو سمندری طوفانوں اور سیلاب کا آسان ہدف بن سکتا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق ان سینکڑوں افراد کو زبردستی منتقل کیا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی علاقوں میں تقریباً دس لاکھ روہنگیا پناہ گزین سال 2017 میں میانمار میں ہونے والے فوجی آپریشن کے بعد سے کیمپوں میں مقیم ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ واپس نہیں جانا چاہتے جبکہ بنگلہ دیش کی حکومت ان کیمپوں میں منشیات فروش گینگز اور انتہا پسندوں کی موجودگی کی وجہ سے انہیں اس علاقے سے نکالنا چاہتی ہے۔ اس خطے کے پولیس سربراہ انور حسین کے مطابق کوکس بازار کے علاقے سے بیس بسوں میں تقریباً ایک ہزار افراد کو ساحلی شہر چٹاگانگ روانہ کیا گیا جبکہ 1600 کے قریب روہنگیا مسلمانوں کو منتقل کیا گیا۔
نیوی اور پولیس کے اہلکاروں کے مطابق چٹاگانگ سے ان پناہ گزینوں کو کشتیوں کے ذریعے جزیرہ بھاشن چار منتقل کیا جائے گا۔ اس جزیرے کا رقبہ 13 ہزار ایکڑ ہے اور یہ حالیہ دہائیوں میں خلیج بنگال میں ابھرنے والی کئی سمندری پٹیوں میں سے ایک ہے۔ بنگلہ دیش کی نیوی نے اس جزیرے پر ایک لاکھ روہنگیا کے لیے رہائش کا بندوبست کیا ہے جبکہ سیلاب سے بچاؤ کے لیے حفاظتی بند بھی تعمیر کیا گیا ہے لیکن مقامی افراد کے مطابق یہ جزیرہ سمندری طوفانوں کے نتیجے میں آنے والی بلند لہروں کی وجہ سے زیر آب آ سکتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کچھ پناہ گزینوں کو اس جزیرے پر منتقل ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔  
اے ایف پی نے کچھ افراد سے بات کی جن کا بھی یہی کہنا تھا۔ اپنے بیٹے اور دیگر رشتہ داروں کو چھوڑنے آئیں 60 سالہ صوفیہ خاتون نے کہا: ’انہوں نے میرے بیٹے کو بہت مارا، حتی کہ اس کے دانت تک توڑ ڈالے کہ وہ جزیرے کو جانے کے لیے تیار ہو جائے۔‘ روتے ہوئے انہوں نے کہا: ’میں اسے اور اس کے خاندان کو ملنے آئی ہوں، اور شاید یہ آخری بار ہو۔‘ 17 سالہ حافظ احمد اپنے بھائی اور ان کے خاندان کو خیرباد کہنے آئے تھے۔ انہوں نے بتایا: ’میرا بھائی دو دنوں سے غائب ہے۔ اب ہمیں پتہ چلا کہ وہ یہاں (ٹرانسٹ کیمپ) میں ہے جہاں سے اسے جزیرے پر لے جایا جائے گا۔ وہ اپنی مرضی سے نہیں جا رہا۔‘  اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس عمل میں ’شامل نہیں‘ اور اس کے پاس ’کم معلومات��� ہیں۔
اس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو آزادانہ طور پر جزیرے کی ایک رہنے کی جگہ کے طور پر تجزیہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ادارے نے مزید کہا کہ پناہ گزینوں کو ’منتقل ہونے کے لیے آزاد اور معلومات پر مبنی فیصلہ‘ کرنے کا حق ہے اور وہاں پہنچ کر ان کو تعلیم اور صحت تک رسائی ہونی چاہیے اور اگر وہ واپس آنا چاہیں تو اس کا بھی حق ہونا چاہیے۔ لیکن بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ عبدل مومن نے ان تنظیموں کو اس دعوے کو 'سراسر جھوٹ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس جزیرے پر فراہم کی جانے والی سہولیات کیمپوں میں موجود سہولیات سے بہتر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے تقریباً 23 ہزار خاندانوں کو جزیرہ بھاشن چار منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ کیمپوں میں تعداد بہت زیادہ تھی اور یہ افراد اپنی مرضی سے منتقل ہو رہے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں روہنگیا شدت پسندوں کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں سات روہنگیا ہلاک اور کئی گھر نذر آتش کر دیے گئے تھے۔
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note · View note