Tumgik
#شاہ عبداللہ
usmansani · 2 years
Text
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سعودی عرب کے وزیراعظم بن گئے۔ 28 ستمبر 2022 سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ملک کا وزیراعظم مقرر کر دیا گیا ہے۔ روایتی طور پر، سعودی عرب میں وزیر اعظم کا عہدہ ایک ایسا عہدہ ہوتا ہے جو برسراقتدار ہوتا ہے۔ لیکن شہزادے کو اس عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔ 86 سالہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے 37 سالہ بیٹے محمد بن سلمان کو پہلے ہی تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ملک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 5 months
Text
کراچی: عبداللہ شاہ غازی مزار پر حملے کے لیے 5 خودکش بمبار بلانے والا طالبان کا دہشتگرد گرفتار
پاکستان رینجرز سندھ اور پولیس نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر اتحاد ٹاؤن میں مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان کے مبینہ دہشتگرد کو گرفتار کرلیا۔ ملزم نے عبداللہ شاہ غازی مزار پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق ملزم عبدالغفار عرف امجد عرف عرفان گرفتار ملزم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد کمانڈر محمد علی عرف مفتی خالد کا قریبی ساتھی ہے۔ ملزم نے اکتوبر 2011 میں اپنے قریبی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
discoverislam · 8 months
Text
حرم مکی میں مسعی (سعی کی کرنے کی جگہ) کی توسیع کا منصوبہ
Tumblr media
مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں مسعی (سعی کی کرنے کی جگہ) کے توسیعی منصوبے کے نتیجے میں اب اس کی کُل منزلوں کی تعداد 4 ہو گئی ہے جن کا مجموعی رقبہ 87 ہزار مربع میٹر سے تجاوز کر چکا ہے۔ منصوبے کے ایک ذمہ دار کا کہنا ہے کہ "رواں سال رمضان المبارک میں مطاف کے میزانائن کو پُل کے ذریعے مسعی کے میزانائن سے ملا دیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ معذور افراد کے لیے داخل ہونے کے دو راستے ہیں۔ مغربی سمت سے آنے والوں کے لیے "جسر شبیکہ" اور جنوبی سمت سے آنے والوں کے لیے "جسر جیاد" ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے حرم شریف کی نئی توسیع کے نتیجے میں ایک گھنٹے کے اندر مجموعی طور پر 1 لاکھ 18 ہزار افراد سعی کرسکیں گے۔ مسعی کی بالائی منزلوں تک پہنچنے کے لیے خودکار متحرک زینوں اور لفٹوں کے علاوہ تین پُل بھی موجود ہیں۔
Tumblr media
اس سلسلے میں معتمرین نے مسعی کی نئی توسیع پر مسرت و افتخار کے ملے جلے جذبات کا اظہار کیا۔ ایک بزرگ معتمر کے مطابق سابق فرماں روا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے دور سے موجودہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور تک ہونے والی توسیعات قابل تحسین ہیں۔ ایک دوسرے معتمر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صفا اور مروہ کے درمیان چار منزلہ مسعی نے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنے اندر سمو لیا ہے اور حالیہ توسیع کے بعد معتمرین کو سو فی صد راحت اور آرام میسر آرہا ہے۔ مسعی کے منصوبے کی عمارت اپنی تمام منزلوں، سعی اور دیگر خدمات کے علاقوں سمیت مجموعی طور پر تقریبا 1 لاکھ 25 ہزار مربع میٹر پر مشتمل ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکام، اژدہام کو انتہائی حد تک کم کرنے اور مناسک کی ادائیگی کے لیے نقل و حرکت کو آسان بنانے کی کس قدر خواہش رکھتے ہیں۔
بشکریہ العربیہ اردو
2 notes · View notes
jhelumupdates · 17 days
Text
پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کا ارمان رہتا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں سے خانہ کعبہ کو دیکھیں اور زندگی میں ایک بار حج اور عمرہ کی سعادت ضرور حاصل کریں۔ تاہم اس مقدم مقام کے حوالے سے چند ایسے بھی حقائق ہیں جو کہ دلچسپی کا باعث بھی بن جاتے ہیں۔ رواں سال حج کی سعادت تقریبا 20 سے 21 لاکھ مسلمان حاصل کر سکیں گے، جبکہ سعودی اتنظامیہ کی جانب سے 3 لاکھ سے زائد غیر قانونی عازمین حج کے خلاف بھی کاروائی کی گئی ہے۔ اس سب میں بیت اللہ شریف کے حوالے سے چند حقائق ہیں جو کہ عازمین حج بھی ہو سکتا ہے نہیں جانتے ہوں۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق خانہ کعبہ یعنی بیت اللہ کی اہم ترین چیزوں میں باب کعبہ بھی شام ہے، جب حضرت ابراہیم ؑ نے خانہ کعبہ کی تعمیر کیا تو ان دنوں کوئی باب موجود نہیں تھا۔ خانہ کعبہ میں اس وقت داخلے کے دو راستے تھے ایک مشرق کی طرف سے اور دوسرا مغرب کی طرف سے، جو کہ کھلے رہتے تھے۔ کئی سال تک خانہ کعبہ بغیر دروازوں کے ہی رہا تھا، جبکہ بادشاہ تبع کے دور میں پہلی بار خانہ کعبہ کے دروازے بنائے گئے، اور چابی اور غلاف بھی بنایا گیا۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق قریش مکہ کی جانب سے آشزدگی اور سیلاب کے واقعات کے بعد خانہ کعبہ کی مرمت کا کام شروع کیا گیا تھا، اسی دوران مغربی باب کو بند کر دیا گیا تھا اور صرف مشرقی باب کو ہی کھولے رکھا، اس وقت سے لے کر آج تک 2 پٹوں پر مشتمل 14 ہاتھ لمبا باب خانہ کعبہ کی زینت ہے۔ اس حوالے سے سعودی محقق الھاشمی کی جانب سے بھی بتانا تھا کہ خانہ کعبہ کی دوسری بار تعمیر عبداللہ بن زبیر کے دور میں ہوئی تھی، جبکہ عباسی خلیفہ المقتفی نے 551 ھ کے دور میں باب کعبہ بنایا گیا، بعدازاں یمنی خلیفہ مظفر نے 659 ھ میں خانہ کعبہ کے لیے چاندی سے تیار کردہ دروازہ عطیہ کا۔ جبکہ کچھ عرصے بعد ہی شاہ ناصر حسین نے 761 ھ میں ساگوان کی لکڑی سے خانہ کعبہ کا باب تیار کروایا تھا۔ اس کے بعد ترک خلیفہ سلیمان القانونی نے لکڑی کا دروازہ تیار کرایا، جس پر سونے اور چاندی کی قلع کاری کی گئی تھی، اور اس پر آیت کریمہ تحریر کرائی۔ العربیہ کے مطابق اس کے بعد سنہ 1045ھ میں سلطان مراد کی جانب سے خانہ کعبہ کی تعمیر نو کی گئی، اسی دوران نیا باب بھی نصب کیا گیا، اس دروازے کی دلچسپ بات یہ تھی کہ یہ سونے اور چاندی سے تیار کیا گیا تھا۔ جبکہ 1119ھ میں باب کعبہ کی دوبارہ تجدید کی گئی۔ دوسری جانب موجودہ آل سعود دور حکومت میں باب کعبہ 10 ذی الحج 1366 ھ میں تبدیل کیا گیا، جبکہ نئے باب کی موٹائی ڈھائی سینٹی میٹر اور لمبائی 3 اعشاریہ 10 میٹر رکھی گئی۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ اس بار باب کعبہ المونیم سے تیار کیا گیا تھا، جس پر سونے کا پانی چڑھایا گیا تھا۔ یہ باب آج بھی خادم الحرمین شریفین میوزیم میں موجود ہے، جبکہ دوسرا باب شاہ خالد کے دور میں بنوایا گیا، حیرت انگیز طور پر شاہ خالد کے دور میں 2 دروازے بنانے کے احکامات دیے گئے تھے۔ جن کے نام ’خارجی باب کعبہ‘ اور دوسرا ’باب التوبہ‘ تھا، جسے خانہ کعبہ کی چھت تک جانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس باب میں لکڑی کی 10 سینٹی میٹر چوری تختیاں لگائی گئیں۔ جبکہ تکمیل کے بعد سونے کا پانی چڑھایا گیا تھا، جبکہ تیاری میں 13 ملین ریال خرچ ہوئے، باب کعبہ کی تنصیب 1399 ھ میں ہوئی جبکہ آج تک یہی باب کعبہ میں موجود ہے۔
0 notes
cnnbbcurdu · 1 year
Text
کراچی؛ اسٹریٹ لائٹ بند ہونے کے باعث موٹرسائیکل گڑھے میں جاگری، ایک شخص جاں بحق
موٹرسائیکل سوار کی اہلیہ اور ایک بچی زخمی ہوگئیں فوٹو؛ فائل   کراچی: کلفٹن عبداللہ شاہ غازی مزار کے قریب موٹرسائیکل گڑھے میں گرنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ اس کی اہلیہ اور ایک بچی زخمی ہوگئیں ۔ کلفٹن کے علاقے میں عبداللہ شاہ غازی مزار قائد اعظم چورنگی کے قریب منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسٹریٹ لائٹ گل ہونے کے باعث موٹرسائیکل سوار گڑھے میں جا گرا جس کے نتیجے میں موٹرسائیکل سوار جاں بحق جب کہ اس کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 1 year
Text
القدس کے پرانے موقف کی برقراری کو بائیڈن کی حمایت - Siasat Daily
امریکہ اور اردن کے درمیان دوستی پائیدار نوعیت کی، وائیٹ ہاؤس میں دورہ پر آئے شاہ عبداللہ کے ساتھ ظہرانہ واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی میزبانی کے دوران القدس کے مقدس مقامات کی پرانی حیثیت برقرار رکھنے کی حمایت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اردن کے بادشاہ اور ولی عہد حسین کے ساتھ لنچ کے دوران بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور اردن کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mubashirnews · 2 years
Text
خلیجی اور یورپی ممالک کے سربراہان کا اردن میں اہم اجلاس
خلیجی اور یورپی ممالک کے سربراہان کا اردن میں اہم اجلاس
اجلاس میں عراق کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، فوٹو: رائٹرز بغداد: عراق میں سیکیورٹی کی صورت حال کے حوالے سے مشرق وسطیٰ اور یورپی ممالک کے سربراہان کا اجلاس کا آغاز اردن میں شاہ عبداللہ دوم کی میزبانی میں ہوگیا۔  عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اردن کے بحیرہ مردار کے کنارے سویمیہ میں بغداد کانفرنس برائے تعاون اور شراکت داری سے متعلق اہم اجلاس ہوا جو گزشتہ برس عراق میں ہونے والے اجلاس کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
اردن کے ولی عہد الحسین کی سعودی شہری رجوہ آل سیف سے منگنی
اردن کے ولی عہد الحسین کی سعودی شہری رجوہ آل سیف سے منگنی
اردن کے ولی عہد الحسین کی سعودی شہری رجوہ آل سیف سے منگنی ریاض، 18اگست ( آئی ا ین ایس انڈیا ) اردن کے شاہی دیوان نے بدھ کے روز ولی عہد الحسین بن عبداللہ دوم کی سعودی شہری رجوہ خالد بن مساعد بن سیف بن عبدالعزیزآل سیف سے منگنی کا اعلان کیا ہے۔منگنی کی تقریب اردن کے شاہ عبداللہ دوم، ملکہ رانیا العبداللہ اور دلھن کے اہل خانہ کی موجودگی میں سعودی دارالحکومت الریاض میں منعقد ہوئی۔ملکہ رانیا نے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nowpakistan · 4 years
Photo
Tumblr media
ہوشیار! داعش کے دوبارہ منظم ہونے کا خطرہ
0 notes
urduchronicle · 5 months
Text
غزہ میں 6 ہفتے کی جنگ بندی پر کام کر رہے ہیں، صدر جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے روز کہا ہے کہ امریکہ طویل جنگ بندی کی طرف ایک قدم کے طور پر غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں چھ ہفتے کے وقفے پر زور دے رہا ہے۔ بائیڈن اور اردن کے شاہ عبداللہ نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ ان کی بات چیت میں چیلنجوں کی ایک خوفناک فہرست کا احاطہ کیا گیا، جس میں جنوبی غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائی اور فلسطینی شہریوں میں انسانی تباہی کا خطرہ شامل ہے۔ بائیڈن، جنہوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
weaajkal · 5 years
Photo
Tumblr media
شاہ عبداللہ نے پاک بھارت کشیدگی پر تشویش کا اظہار اردن کے شاہ عبداللہ نے وزیراعظم عمران خان کو فون کر کے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی۔ ترجمان وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اردن کے شاہ عبداللہ نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون کر کے پاک بھارت کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ترجمان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اردن کے شاہ عبداللہ کو امن کے لیے پاکستان کی کوششوں سے آگاہ کیا۔ عمران خان نے شاہ عبداللہ کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم مسلہ کشمیر کا ہے، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت کا ایجنڈا امن کا فروغ اور پاکستان کے غریب عوام کی خوشحالی ہے جب کہ بھارت کا جنگی جنون خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق اردن کے شاہ عبداللہ نے وزیراعظم عمران خان کی اسٹیٹ مین کی سوچ پر مبارکباد دی اور پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کے لیے ثالثی کی پیشکش بھی کی۔ وزیراعظم عمران خان نے اردن کے شاہ عبداللہ کی ثالثی کی پیشکش پر ان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ خیال رہے کہ بھارتی ایئرفورس کے طیارے کی دراندازی پر پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیارہ مار گرایا تھا اور اس کے پائلٹ کو گرفتار کر لیا تھا۔ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے فیصلے کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا تھا۔
0 notes
xeecreation · 3 years
Video
youtube
baba bulleh shah kalam | Ishq Di Ramz Anokhi | new bulleh shah poetry | ...
0 notes
qaumiakhbar · 5 years
Photo
Tumblr media
First Sufi saint Abdullah Shah Ghazi پہلے صوفی بزرگ حضرت عبداللہ شاہ غازی #AbdullahShahGhazi, #Google, #Karachi, #PakVsIndia, #Pakistan, #QaumiAkhbar, #Ticker, #اردو, #اردونیوز, #پاکستان, #عبداللہشاہغازی, #کراچی
0 notes
bazmeurdu · 3 years
Text
ڈرامے کی تاریخ اور آغا حشر
ہندوستان میں ڈرامے کی روایت قدیم بھی ہے اور عظیم بھی۔ اس کی ابتداء کی نشاندہی چوتھی صدی قبل مسیح سے کی جاتی ہے۔ ڈراما ہند آریائی تہذیب کا ایک اہم جزو رہا ہے۔ قدیم آریائی تہذیب جب اپنے عروج پر تھی تو اس کے ساتھ سنسکرت ڈراما بھی اپنی تمام تر لطافتوں اور نزاکتوں اور اپنی مخصوص روایات کو اپنے دامن میں سمیٹے درجہ کمال کو پہنچ چکا تھا لیکن آریائی تہذیب و معاشرت کے زوال کے ساتھ ساتھ سنسکرت ڈرامے پر بھی انحطاط کے بادل چھا گئے۔ عوام نے اپنی دلچسپی اور تفریحی شوق کی تسکین کے لیے رام لیلا، کرشن لیلا اور اسی طرح کے دوسرے مذہبی، عشقیہ اور معاشرتی کھیلوں کا سہارا لیا۔ ان تماشوں اور کھیلوں کے لیے نہ کوئی مخصوص عمارت ہوتی تھی اور نہ کوئی باقاعدہ اسٹیج ہوتا تھا بلکہ یہ میدانوں یا سڑکوں پر ادا کئے جاتے تھے۔ ان کی مروّجہ صورتیں سوانگ، بہروپ اور نوٹنکی وغیرہ تھیں۔
نواب واجد علی شاہ کو اردو کا پہلا ڈرامہ نگارکہا جاتا ہے اور ان کا رہس ''رادھا کنھیّا کا قصہ‘‘ اردو ڈرامے کا نقشِ اول ہے۔ یہ رہس واجد علی شاہ کی ولی عہدی کے زمانے میں ''قیصر باغ‘‘ میں 1843ء میں بڑی شان سے کھیلا گیا۔ ایک طرف واجد علی شاہ کے رہس تھے جو ''قیصر باغ‘‘ کی چہار دیواری تک محدود تھے تو دوسری طرف تقریباً کچھ ہی عرصے بعد یعنی 1853ء میں سید آغا حسن امانت کا ''اندر سبھا‘‘ عوامی اسٹیج پر پیش کیا جا رہا تھا۔ گو تاریخی لحاظ سے واجد علی شاہ کے رہس کو امانت کے اندر سبھا پر تقدم حاصل ہے لیکن بے پناہ شہرت، ہر دلعزیزی اور قبولِ عام کی سند ''اندر سبھا‘‘ کے حصے میں آئی۔ ڈھاکہ میں "اندر سبھا" کی بدولت اردو تھیٹر نے ترویج و ترقی کی کئی منزلیں طے کیں، کئی تھیٹریکل کمپنیاں وجود میں آئیں۔
اردو ڈرامے کا دوسرا اہم مرکز بمبئی تھا۔ جس زمانے میں شمالی ہندوستان یعنی اودھ  اور اس کے مضافات میں اندر سبھا دکھایا گیا تقریباً اسی زمانے میں اندر سبھا بمبئی کے اسٹیج پر پیش کیا گیا اور اسے بڑی مقبولیت حاصل ہوئی۔ حافظ عبد اللہ ''لائٹ آف انڈیا تھیئڑیکل کمپنی‘‘ سے وابستہ رہے۔ یہ انڈین امپیریل تھیٹریکل کمپنی فتحپور کے مالک بھی تھے۔ حافظ عبداللہ کے ڈراموں میں ''عاشق جانباز، ہیر رانجھا، نور جہاں، حاتم طائی، لیلیٰ مجنوں، جشن پرستان‘‘ وغیرہ مشہور ہوئے۔ نظیر بیگ، حافظ عبداللہ کے شاگرد تھے۔ یہ آگرہ اور علی گڑھ کی تھیٹریکل کمپنی ''دی بے نظیر اسٹار آف انڈیا‘‘ کے مہتمم تھے۔ ان کے مندرجہ ذیل ڈرامے مقبول ہوئے۔ نل دمن، گلشن پا کد امنی عرف چندراؤلی لاثانی اور نیرنگِ عشق، حیرت انگیز عرف عشق شہزادہ بے نظیر و مہر انگیز وغیرہ۔ ایک ڈرامہ ''قتلِ نظیر‘‘ ہے جو 1910ء میں الفریڈ تھیٹریکل کمپنی نے اسٹیج کیا۔ یہ ڈرامہ پہلا ڈرامہ ہے جو کسی حقیقی واقعہ یعنی طوائف نظیر جان کے قتل پر مبنی ہے۔
جس شخصیت نے برصغیر میں ڈرامہ سٹیج میں نام کمایا ان میں آغا حشر بہت مقبول ہوئے ۔ آغا محمد شاہ نام، حشر تخلص، والد کا اسم آغا غنی شاہ تھا۔ آغا حشر کی پیدائش یکم اپریل 1879 ء کو بنارس میں ہوئی۔ حشر کی عربی و فارسی کی تعلیم گھر پر ہوئی اور انگریزی تعلیم انھوں نے جے نرائن مشن سکول بنارس میں حاصل کی۔ آغا حشر ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ وہ نہ صرف اعلیٰ درجے کے مایہ ناز ڈرامہ نگار تھے بلکہ باکمال شاعر، شعلہ بیان مقرر اور خطیب بھی تھے۔ ان کی تعلیم تو واجبی ہی تھی مگر ذاتی مطالعے کی بناء پر انھوں نے اردو، فارسی اور ہندی میں فاضلانہ استعداد حاصل کر لی تھی۔ ان زبانوں کے علاوہ انھیں عربی، انگریزی، گجراتی اور بنگلہ کی بھی خاصی واقفیت تھی۔ انھیں مطالعے کا بے انتہا شوق تھا، یہاں تک کہ جس پڑیا میں سودا آتا تھا اس کو بھی پڑھ ڈالتے تھے۔ مطالعے کے ساتھ ساتھ ان کا حافظہ بھی بلا کا تھا۔
حشر مشرقی تہذیب کے دل دادہ تھے۔ مغربی تہذیب سے انھیں سخت نفرت تھی۔ ملک کی سیاسی اور قوم کی زبوں حالی پر ان کا حسّاس دل تڑپ اٹھتا تھا۔ حب الوطنی اور حصولِ آزادی کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ ان کے کئی ڈرامے ان نظریات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ حشر ایک طرف مشرقی اقدار کے پرستار اور دوسری طرف جذبہ اسلام سے سرشار تھے۔ ''شکریہ یورپ اور موجِ زمزم‘‘ ان کی وہ بے مثال نظمیں ہیں جن کا ایک ایک لفظ اسلام سے محبت کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے۔ انجمن حمایتِ اسلام لاہور کے جلسوں اور بمبئی کی مجالسِ مناظرہ میں روح پرور تقریروں کی بدولت حشر سامعین کے دلوں پر چھا جاتے تھے۔ انھوں نے ''آفتابِ محبت‘‘ کے نام سے اپنا پہلا ڈرامہ لکھا۔ گویا ان کی ڈرامہ نگاری کے سفر کا یہ آغاز تھا۔ حشر نے کمپنی کے مالک کو جب اپنا یہ ڈرامہ دکھایا تو اس نے اْسے اسٹیج کرنے سے انکار کر دیا۔ مالک کے رویے اور اس کے انکار کا ردِ عمل حشر پر یہ ہوا کہ انھوں نے اپنی پوری زندگی ڈرامہ نگاری کے لیے وقف کر دی اور کچھ ہی عرصے بعد وہ اسٹیج کی دنیا پر چھا گئے۔ 
حشر کا یہ پہلا ڈرامہ، اسٹیج تو نہ ہو سکا لیکن ''بنارس کے جواہر اکسیر کے مالک عبد الکریم خاں عرف بسم اللہ خاں نے ساٹھ روپے میں خرید لیا اور اپنے پریس میں چھاپ ڈالا۔ سال طباعت 1897ء ہے۔ اس زمانے میں شرفا ڈرامہ دیکھنا پسند کرتے تھے نہ اس کے فن کو سراہتے تھے بلکہ اس میں شریک ہونا بھی باعثِ عار سمجھتے تھے۔ ڈرامے کو ادبی اور علمی کام نہیں سمجھا جاتا تھا۔ اس لیے حشر اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے کے لیے بنارس چھوڑ کر بمبئی چلے گئے۔ بمبئی میں کاؤس جی کھٹاؤ نے 35 روپے ماہانہ پر آغا صاحب کو اپنی کمپنی میں ملازم رکھ لیا۔ یہ آغا حشر کی تمثیل نگاری کا سنگِ بنیاد تھا۔ حشر کے ڈرامے پارسی اسٹیج پر عرصہ دراز تک کھیلے جاتے رہے جس سے حشر کی شہرت میں چار چاند لگ گئے اور کمپنیوں کو بھی خوب مالی فائدہ ہوا۔ 1913ء میں لاہو رمیں اپنی کمپنی''انڈین شیکسپیر تھیٹریکل کمپنی‘‘ کے نام سے بنائی لیکن کچھ عرصے بعد یہ کمپنی بند ہو گئی۔
آغا حشر بیوی کے انتقال کے بعد کلکتہ آگئے۔ کلکتہ میں میڈن تھیٹرز میں حشر کے کامیاب ڈرامے ہوئے۔ یہ حشر کے دور کا عروج تھا۔ 1928ء میں جب کمپنی امرتسر آئی تو آغا حشر کے ڈراموں ''آنکھ کا نشہ‘‘، ترکی حور اور ''یہودی کی لڑکی‘‘ نے ایک حشر برپا کر دیا۔ آغا صاحب نے ''شیریں فرہاد‘‘ کے بعد ''عور ت کا پیار‘‘ لکھ کر فلموں میں قابل قدر اضافہ کیا۔ آغا حشر 32 سال تک ڈرامے کی خدمت کرتے رہے انھوں نے بیک وقت اردو اور ہندی دونوں زبانوں میں ڈرامے لکھے ۔ حشر نے اپنے کئی ڈراموں کے پلاٹ شیکسپیر اور دوسرے مغربی مصنفین کے ڈراموں سے اخذ کیے۔ لطیفہ گوئی اور بذلہ سنجی میں ان کا کوئی ہمسر نہ تھا۔ ان کا کما ل یہ تھا کہ لطیفوں اور چٹکلوں میں خشک سے خشک بحث بھی اس طرح کرتے کہ سننے والا متاثر ہو جاتا۔ دوسروں کی مدد کرنا ان کا شیوہ تھا۔ حشر کی آخری عمر لاہور میں گزری۔ وہ زندگی کے آخری دنوں میں بیمار رہے۔ وہ اپنے ڈرامے بھیشم پر تگیا (بھیشم پتاما) کو فلمانے کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ 28 اپریل 1935 ء کو پیغامِ اجل آ پہنچا۔ لاہور میں قبرستان میانی صاحب میں سپردِ خاک کیے گئے۔
فضہ پروین
بشکریہ دنیا نیوز
1 note · View note
urdu-poetry-lover · 4 years
Text
مرزا اسد اللہ خان غالب اپنے قبر سے منٹو کو داستان سناتے ہوئے
میری کشتی ایک بحربیکراں میں تیرنے لگی منٹو بھائی, جو کبھی دکھائی نہ دے اس چیز کے پیچھے میری زندگی کی دوڑ شروع ہوگئی بس پھر میرا قلم ہی میرا علم بن گیا.
آپ جانتے ہیں میرے قلم کس چیز سے بنے ہوتے تھے؟
میرے سارے قلم میرے اجداد کے ٹوٹے ہوئے تیروں سے بنے ہوتے تھے جس روز میں نے پہلا شعر کہا مجھے محسوس ہوا جیسے روز اول سے میں اپنے دل میں شاعری کا بیچ لئے چلا آرہا ہوں.
شاعری کوشش کرنے سے نہیں ہوتی
کہیئے, ہوسکتی ہے کیا؟
شاعری خود آپ کے پاس آئے تبھی آپ شعر کہہ سکتے ہیں لیکن وہ کیوں اور کیسے آتی ہے یہ ہم نہیں جانتے پتہ ہے مجھے کیا لگتا ہے ہزاروں غزلیں لکھنے والا شخص بھی شاعر نہیں کہلا سکتا ہے لیکن اگر کسی نے محض ایک ہی شعر لکھا ہو خون جگر میں ڈوبی کسی درد ناک کراہ جیسا شعر تو ہم اسے شاعر کہہ سکتے ہیں
شاعری مسجد کے منبر پر کھڑے ہوکر وعظ کرنا نہیں ہے
موت کے آمنے سامنے کسی گھاٹی کے کنارے کھڑے ہوکر آخری الفاظ ادا کرنے جیسا عمل ہے
منٹو بھائی! میں ہفتوں تک خون آلود کاغذ پر اپنے عشق کا ماجرا لکھتا رہا میرے ہاتھ شل ہوگئے لیکن میں پھر بھی لکھتا رہا مجھے معلوم تھا کہ میری غزلیں ایک دن بہت سے لوگوں کو سہارا دیں گی.
یہ تکبر نہیں تھا منٹو بھائی یہ تو میرے زخم تھے میں تو اپنے زخموں کے بارے میں لکھ رہا تھا پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے میری شاعری لوگوں کے دلوں کو نا چھوتی
کس طرح جگر سے خون رستا ہے یہ میں نے بہت دنوں تک دیکھا تھا اور یہی رستا ہوا خون دل کے اندر جمتے جمتے پتھر بن گیا جس کا بوجھ مجھے نیچے کھینچ لایا
معلوم ہے میر صاحب نے اپنے ایک شعر میں کیا کہا تھا
شمع اخیر شب ہوں سن سرگزشت میری
پھر صبح ہونے تک تو قصہ ہی مختصر ہے
سچ ہے میں آخر شب کا ہی چراغ تھا تصور کیجئے جب میں پیدا ہوا تو ایک سلطنت کا خاتمہ ہورہا تھا کاش میں اکبر اعظم کے دور میں پیدا ہوا ہوتا میں نے یہ خواب کتنی ہی بار دیکھا یا پھر شہنشاہ جہان گیر یا شاہ جہاں کے زمانے میں جنما ہوتا تو مجھے اپنی زندگی سگ آوارہ کی مانند بسر نہ کرنی پڑتی میرے گناہوں کی پاداش ہی خدا نے مجھے ایسے جہنم میں دھکیلا جہاں دربار عالیہ کے نام پر بس بچے کھچے ٹکڑے ہی رہ گئے تھے اور وہ بہادر شاہ ظفر جو ایک مصرعہ بھی موزوں نہ کر پاتا تھا (یہ بات خلاف واقعہ ہے بہادر شاہ ظفر کی شاعرانہ حیثیت مسلم ہے) مجھے اس کی خدمت میں ہاتھ باندھ کر کھڑا رہنا پڑا اس پر کہا جاسکتا ہے کہ خدا رحیم و کریم ہے شاید میرے لئے اس کی یہی منشا رہی ہو
میں نے اپنے والد کو کبھی نہیں دیکھا بہت سے لوگ کہتے تھے کہ میں ان سے ملتا ہوں جب ذرا بڑا ہوا تو آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر اپنے چہرے کے عکس میں عبداللہ بیگ خاں بہادر کو ڈھونڈا کرتا نہ جانے وہ کہاں اور کس لڑائی میں مارے گئے تھے امی جان تو اس کی میت تک کو نہ دیکھ سکیں ایک انسان یکایک غائب ہوگیا اس کا کوئی نشان تک نہ رہا کسی نے اس کی ایک تصویر بھی نہ بنا رکھی جو ان کی یاد دلا سکتی شہنشاہ اورنگزیب کے دور میں تو تصویر کشی حرام سمجھی جاتی تھی ورنہ سوچئے مغل دربار جیسا تصویر خانہ کیا دنیا میں کسی نے دیکھا ہوگا فارسی مصوروں سے بڑھ کر مصور دنیا میں کہیں پیدا ہوئے ہیں آپ نے بہزاد کا نام سنا ہے ہزار سال میں بھی اس جیسا فنکار پیدا نہیں ہوتا
ہائے میری امی جان... ان کے لئے بھی ابا جان کی کوئی تصویر موجود نہیں تھی منٹو بھائی
دوزخ نامہ
3 notes · View notes
munsifurdu · 2 years
Text
ملائیشیا کی پارلیمنٹ تحلیل
صابری یعقوب نے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ملک کے حکمراں سلطان عبداللہ سلطان احمد شاہ نے آئین کے مطابق اس فیصلے سے اتفاق کیا ہے۔ #munsifurdu #malaysia #malaysianparliament #parliamentdissolve
کوالالمپور: ملائیشیا کے وزیر اعظم اسماعیل صابری یعقوب نے پیر کے روز ملک کی پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اگلے 60 دنوں میں عام انتخابات کرانے کی راہ ہموار کردی ہے۔ صابری یعقوب نے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ملک کے حکمراں سلطان عبداللہ سلطان احمد شاہ نے آئین کے مطابق اس فیصلے سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں قومی انتخابات کے بعد کئی اہم واقعات رونما ہوئے جن میں متعدد…
Tumblr media
View On WordPress
1 note · View note