#سیکورٹی
Explore tagged Tumblr posts
Text
بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن 2 خوارج ہلاک,5گرفتار
(24 نیوز) بلوچستان کے ضلع ژوب میں سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن میں 2 خوارج مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 17 اکتوبر کو بلوچستان کے ضلع ژوب میں سکیورٹی فورسز اور خوارج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 2 خوارج مارے گئے۔ علاقے میں کلیرنس آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ بیان کے مطابق 18 اکتوبرکو سکیورٹی فورسز نے ضلع پشین میں خوارج کی…
0 notes
Text
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفتاری
پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں تو سابق کیا، موجودہ حکمرانوں کی گرفتاریاں، مقدمات حتیٰ کہ پھانسی کی سزائیں بھی ہوتی رہی ہیں لیکن تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ جیسی سپر پاور کے ایک سابق صدر کو ایک دو نہیں 34 فوجداری الزامات میں گرفتار کر لیا گیا اور ملزم گرفتاری دینے کے لئے خود عدالتی کمپلیکس پہنچا۔ امریکہ میں تاریخ رقم کرنے والے یہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جنہیں اپنے کاروبار سے متعلق جھوٹے بیانات پر گرفتار کر لیا گیا۔ ارب پتی ٹرمپ جو اپنی شعلہ بیانی اور بڑبولا ہونے کی شہرت رکھتے ہیں گرفتاری خود دی اور اس مقصد کے لئے فلوریڈا سے اپنے ذاتی ہوائی جہاز میں طویل فاصلہ طے کر کے نیویارک پہنچے ۔
عدالتی کمپلیکس کے باہر ان کے حامیوں اور مخالفین کی بڑی تعداد موجود تھی جو ان کے حق یا مخالفت میں نعرے لگارہے تھے تاہم اس موقع پر سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے جس کی وجہ سے توڑ پھوڑ یا جلاؤ گھیراؤ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جس کا مظاہرہ حالیہ عرصے میں پاکستان میں اکثرکیا جاتا ہے۔ عدالت میں ٹرمپ کے فنگر پرنٹس لئے گئے اور تصویریں کھینچی گئیں۔ پھر رہا بھی کر دیا گیا۔ ان پر باقاعدہ مقدمہ کی کارروائی دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ پاکستان ہوتا تو ٹرمپ گرفتاری دینے کے لئے اتنا کلف نہ کرتے اور کہہ دیتے کہ میں گرفتار ہونے کو تیار ہوں مگر میرے کارکن اجازت نہیں دیتے۔ مگر یہ امریکہ ہے جہاں اس کے ایک سابق طاقتور صدر نے بلا جوں وچرا خود کو قانون کے حوالے کر دیا۔ ان کے اس فعل کے پیچھے کئی سبق پنہاں ہیں جو پاکستان یا ایسے ہی دوسرے ممالک میں نظر نہیں آتے۔ قانون کی عملداری کی یہ نظیر امریکہ جیسے جمہوری ملکوں میں ہی دیکھی جاسکتی ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes
·
View notes
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر حکومت پنجاب ننکانہ صاحب فون نمبر056-9201028
ہینڈ آوٹ نمبر513
پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں یہاں پر مکمل محفوظ اور آزاد ہیں ، بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے آنے والے مہمان یاتری ہماری پرخلوص میزبانی کی خوشگوار یادیں لے کر جائیں اور بار بار یاترا کے لیے پاکستان آئیں گے ، پاکستان تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے اور یہاں رہنے والی تمام غیر مسلم اقلیتیں اور ان کی عبادت گاہیں مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ محمد تسلیم اختر راو
ننکانہ صاحب: ( )07 نومبر 2024۔۔۔۔۔۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راو کی زیرصدارت بابا گورونانک دیو جی کے 555 ویں جنم دن کی تقریبات کے انتظامات کا جائزہ اجلاس کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ضلعی افسران نے بابا گورونانک کے جنم دن کے انتظامات بارے ڈپٹی کمشنر کو تفصیلی بریفنگ دی۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو شہرینہ غلام مرتضی جونیجو ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل رائے ذوالفقار علی ، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122 اکرم پنوار ، ڈی ایس پی ٹریفک ، سول ڈیفنس ، میونسپل کمیٹیز سمیت تمام ضلعی افسران اجلاس میں شریک تھے۔ضلعی افسران نے ڈپٹی کمشنر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ننکانہ صاحب کے ساتوں گردواروں میں دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔شہر کی تزئین و آرائش اور پیچ ورک کا کام آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے جبکہ سکھ یاتریوں کے لیے رہائش اور لنگر کے انتظامات کو مکمل کر لیا گیا ہے۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بابا گورونانک کے 555 ویں جنم دن کی تقریبات میں اندرون و بیرون ممالک سے 60 ہزار سکھ یاتری ننکانہ صاحب تشریف لائیں گے۔جن کی فول پروف سیکورٹی کے لیے 3188 پولیس کے افسران و جوان حفاظت پر مامور ہونگے اور ضلعی انتظامیہ اور اوقاف کے 1800 سے زائد افسران و ملازمین گوردوارہ جات میں انتظامات کی دیکھ بھال کے لیے تعینات ہونگے۔ جبکہ 200 سے زائد سکھ کمیونٹی کے رضاکاران بھی تعینات کیے جائیں گے۔ڈپٹی کمشنر نے صفائی ستھرائی ، فول پروف سیکیورٹی ، طبی سہولیات ، قیام و طعام سمیت دیگر بہترین انتظامات کرنے پر متعلقہ اداروں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے تقریبات کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی محکمہ جات اور پولیس کے جوانوں کی بدولت دنیا بھر سے آنے والے یاتری اپنی مذہبی رسومات بغیر کسی رکاوٹ کے ادا کر سکتے ہیں ، اندورن وبیرون ممالک سے آنیوالے یاتریوں کی حفاظت اور بہترین انتظامات ہم سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں یہاں پر مکمل محفوظ اور آزاد ہیں،بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے آنے والے دنیا بھر سے مہمان یاتری ہماری پر خلوص میزبانی کی خوشگوار یادیں لے کر جائیں اور بار بار یاترا کے لیے پاکستان آئیں۔انہوں نے کہا کہ باباگورونانک کا پیغام امن و محبت،ص��ح و آشتی اور نیکی کا پیغام ہے جسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ، پاکستان سکھوں سمیت دنیا بھر کے مذاہب اور عقائد کے پیروکاروں کے لیے محبت اور احترام کے جذبات رکھتا ہے۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ پنجاب حکومت سکھ یاتریوں کی مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے ہر طرح کی سہولیات فراہم کر رہی ہے ، بابا جی کے جنم دن کی تقریبات میں شمولیت کرنے والے یاتری ہماری مہمان نوازی اور محبتوں کو کبھی نہیں بھلا پائیں گے۔
0 notes
Text
یوٹیوبر کی جانب سے چیف جسٹس کی تصویر لینے پرایس پی سیکورٹی کا تبادلہ
یوٹیوبر کی جانب سے سپریم کورٹ کی مسجد میں نماز اداک��تے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی تصویر لینے پر سپریم کورٹ کے ایس پی سکیورٹی کو ہٹا دیا گیا۔ یوٹیوبرنے چیف جسٹس کی نماز پڑھتے تصویر بنائی ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ کی مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے، چیف جسٹس نے سلام پھیرا تو وہاں موجود یوٹیوبر نے ان کی تصویر بنائی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے سکیورٹی…
0 notes
Link
0 notes
Text
پاکستان چین کا 5 نئی اقتصادی راہداریوں کے لیے کوششیں تیز، ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق_
ان رہداریوں کو 5 ایز فریم ورک سے منسلک کیا جائے گا_ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور چینی سفیر کا ملاقات میں اتفاق
یہ اتفاق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال اور چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ کے درمیان وزارت منصوبہ بندی میں ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں کیا گیا_
چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے پروفیسر احسن اقبال کو چوتھی بار وزیر منصوبہ بندی کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی_
واضح رہے کہ ان پانچ نئے اقتصادی راہداریوں پر ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جاہے گا ان راہداریوں ملازمتوں کی تخلیق کی راہداری، اختراع کی راہداری، گرین انرجی کی راہداری، اور جامع علاقائی ترقی شامل ہیں_
ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ چین کی وزارت منصوبہ بندی اور قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن (این ڈی آر سی) اور وزرات منصوبہ بندی اقتصادی راہدریوں پر الگ الگ Concept Paper مرتب کریں گے، جو مستقبل میں ہر شعبے کے لیے ایک واضح روڈ میپ فراہم کریں گے_
جبکہ بعدآزں یہ Concept Paper جے سی سی میں پیش کی جاہیں گی_
یاد رہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے پہلے ہی 5Es فریم ورک پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جس میں ایکسپورٹ، انرجی، ایکویٹی، ای پاکستان اور ماحولیات شامل ہیں_
وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت ہر شعبے میں پاکستان کی خوشحالی کو آگے بڑھانے کے لیے یہ فریم ورک پانچ نئے اقتصادی راہداریوں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا_
ملاقات میں وفاقی وزیر نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ذریعے پاکستان کی برآمدی صلاحیتوں کو تیز کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کے اندر خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کی کامیابی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے ایک حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا_
انہوں نے ایک "ون پلس فور" ماڈل تجویز کیا، جس کے تحت پاکستان میں ہر SEZ کو چین کے ایک صوبے کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی، SEZs کے اندر خصوصی کلسٹرز تیار کرنے کے لیے ایک صنعتی گروپ، تکنیکی مہارت فراہم کرنے کے لیے چین سے ایک SEZ، اور ایک سرکاری کمپنی کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی_
جبکہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زور اشتراکی فریم ورک پاکستان میں SEZs کے قیام اور ترقی کو تیز کرے گا، ان کی مسابقت اور سرمایہ کاروں کے لیے کشش میں اضافہ کرے گا_
اس موقع پر چین کے سفیر کے سی پیک کے فیز ٹو پر عمل دررامد تیز کرنے پر پاکستان کی کاوشوں کو سراہا_
انہوں نے خصوصی طور پر وفاقی وزیر کی سی پیک کے منصوبوں پر دلچسبیبی لینے اور منصوبوں کو تیز کرنے پر کوششوں کو سراہا_
جبکہ وفاقی وزیر کو خصوصی طور پر مسٹر سی پیک کے لقب سے مخاطب کرتے ہوے کہا چینی قیادت اپکی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے_
مزید براں، پروفیسر احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ SEZs کی کامیابی کا انحصار ان کی مخصوص صنعتوں کے کلسٹر بننے، پیمانے کی معیشتوں کو فروغ دینے، اور جدت اور ترقی کے لیے سازگار ایک متحرک ماحولیاتی نظام کی تشکیل پر ہے_
ملاقات میں بات گوادر پورٹ اور M-8 موٹروے جیسے اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر خصوصی زور دینے کے ساتھ علاقائی روابط بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی، جو تجارتی روابط کو مضبوط کریں گے اور علاقائی انضمام کو آسان بنائیں گے_
ملاقات میں وفاقی وزیر نے چینی سفیر کو یقین دلایا کہ حکومت چینی حکام کی سیکورٹی کے کیے بھر پور اقدامات اٹھا رہئ ہے_
1 note
·
View note
Text
معیشت اور جمہوریت کو بچانے کا چیلنج؟
پاکستان میں توقع یہی تھی کہ عام انتخابات کے انعقاد کے بعد ملکی حالات میں بہتری آجائے گی اور اس کے باعث معاشی مشکلات بڑھنے کی بجائے کم ہوتی جائیں گی، اِس طرح پاکستان میں پُرامن باشعور جمہوریت پسند رحجان معاشرے میں فروغ پائے گا، جس کے باعث صنعتی و تجارتی شعبہ کی سرگرمیاں بھی مثبت سمت پر شروع ہو پائیں گی، مگر یہاں’’ اُلٹی ہو گئیں سب تدبریں کچھ نہ دوا نے کام کیا‘‘ اور ملکی تاریخ میں ایک بارپھر الیکشن تنازع ہو گئے، اس بار تو کچھ ایسے حالات پیدا ہو گئے کہ ہارنے والے تو شور مچاتے ہی ہیں جتنے والے بھی اندر ہی اندر سے گھبرائے اور پریشان پریشان نظر آرہے ہیں، انتخابات کے بعد یہ سب کچھ نہ ہوتا تو پاکستان اور عوام کیلئے اچھا ہوتا، اس سے اندرون ملک تو ہمارے 25 کڑور سے زائد عوام پر یشان ہیں اور انہیں روز مرہ مہنگائی اور بے روزگاری نے کئی مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے، اصل پریشانی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور اُن کے خاندانوں کو ہے ، میں ابھی آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں آٹھ دس ہفتے گزار کر آیا ہوں ، وہاں جمہوریت سے زیادہ ریاست کو عوام کو معاشی ریلیف اور Peace of Mind کی فکر ہے، وہاں ہر شخص روزگار کمانے میں مصروف ہے، وہاں ٹریفک اور روزمرہ زندگی میں مثالی ڈسپلن نظر آتا ہے،
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آسٹریلیا ہو یا نیوزی لینڈ یا دیگر کئی ترقی یافتہ مغربی ممالک وہاں پاکستان اور پاکستانیوں کے ��والے سے کوئی اچھی رائے نہیں رکھی جاتی بلکہ اس سے پاکستان کا امیج سنورنے کی بجائے بگڑتا جا رہا ہے، یہ بات ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے جس پر قومی اداروں کو ایک سوچ کے تحت کوئی کام کرنا ہو گا، ہمارے سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی ناہمواری ایک قومی مسئلہ بنتا جا رہا ہے، قومی معاشی مسائل حل ہونے کی بجائے دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اندرون ملک تو عوام کی ایک بڑھتی تعداد جمہوریت ہی سے بیزار نظر آرہی ہے، جبکہ عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستان کے معاشی مستقبل پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں، اب وہ بھی پاکستان میں انتخابات کے انعقاد کو قومی وسائل کا ضیاع سمجھ رہے ہیں، اس سارے پس منظر میں پاکستان کے جمہوری نظام کو برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے کئی خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے جو ایک مثبت سوچ نہیں ہے اس سوچ کو دور کرنے کیلئے ہمارے سیاسی قائدین کو مل بیٹھ کر سیاسی کشیدگی اور مختلف اداروں پر نام لئے بغیر عدم اعتماد کے اظہار کے رحجان کو دور کرنا ہو گا،
دنیا بھر میں جمہوری نظام میں کئی جماعتیں ہوتی ہیں لیکن وہاں کی جمہوری سیاسی جماعتیں خود اپنے آپ کو ٹھیک کرنے پر فوکس کرتی ہیں، اگر دنیا بھر میں ایسا ہو سکتا ہے تو پھر پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا، اس وقت خدشہ یہ ہے کہ اگر وفاق اور صوبوں میں کوئی مستحکم حکومت نہ ہوئی تو سیاسی عدم استحکام بڑھے گا اور پاکستان کے عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ نئے قرضوں کے حصول اور پرانے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے پلان متاثر ہو سکتے ہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے ریاست اور عوام سب سے زیادہ متاثر ہوں گے اور پھر سرکاری اداروں کے دعوئوں کے برعکس خوفناک قسم کی مہنگائی کا سیلاب آئے گا، جس سے سب سے زیادہ جمہوریت متاثر ہو گی، اس لئے پاکستان کو بچانا ہے تو جمہوریت کو بچانا پڑے گا، چاہے اس کیلئے شراکت اقتدار کا فارمولا ہو یا مشاورت کا سلسلہ ہو، سب چیزوں پر اتفاق رائے ضروری ہے، اس سلسلے میں قومی سطح پر قومی اداروں اور سیاسی قائدین کو مل بیٹھ کر ایک متوازن اصلاحاتی نظام وضع کرنا ہو گا اس سے پاکستان میں زوال پذیر حالات شاید بہتری کی طرف چلے جائیں، اس وقت ہم سب کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے کہ پاکستان کو ناکام ریاست بننے سے کیسے بچایا جائے۔
پاکستان الحمد للہ قدرتی وسائل سے مالا مال مثالی ملک ہے اس کے پاس 60 فیصد سے زائد یوتھ ہے، یہ اثاثہ ترقی یافتہ ممالک کے پاس بھی نہیں ہے، لیکن وہاں اس کے باوجود قومی ترقی کو ذاتی مفادات اور کاروبار پر ترجیح دی جاتی ہے کاش یہ سب کچھ پاکستان میں ��ھی ہو جائے، اور قومی وسائل قوم پر ہی استعمال کرنے کے قوانین اور نظام بن جائے، پھر عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں ہو گی کہ جمہوریت ہے یا نہیں، عوام کو روٹی ، سیکورٹی اور ذہنی سکون چاہئے اور یہ سب کچھ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اور ریاست کو یہ سمجھنا ہو گا۔
سکندر حمید لودھی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
6 security personnel killed in kpk Baluchistan attacks
6 security personnel killed in kpk balochistan attacks
Urdu International
خیبرپختونخ��ا اور بلوچستان میں الگ الگ حملوں میں کم از کم چھ سکیورٹی اہلکار جاں بحق
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک ) “ڈان نیوز “ کے مطابق یہ واقعات اس وقت پیش آئے جب ملک بھر میں تقریباً 128 ملین (12 کروڑ سے زائد ) افراد نے انٹرنیٹ اور سیلولر بندش کے درمیان اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اس سے پہلے دن میں وزارت داخلہ نے کہا کہ موبائل نیٹ ورک سروسز کو بلاک کرنے کا فیصلہ سیکورٹی کی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا تھا۔
کے پی کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس گشت پر حملے میں 4 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔
مقامی پولیس چیف رؤف قیصرانی کے مطابق بم دھماکوں اور فائرنگ سے کلاچی کے علاقے میں پولیس کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
ایک بیان میں کے پی کے عبوری وزیر اعلیٰ جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ نے ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں حملوں کی مذمت کی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ٹانک میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک شخص ہلاک ہوا، تاہم کسی اہلکار نے ہلاکتوں کی صحیح تعداد یا واقعے کی نوعیت کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پولیس کو اپنے فرائض کی انجام دہی سے نہیں روکیں گے، اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ قوم اور ریاست قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔
ادھر بلوچستان کے علاقے خاران میں دو لیویز اور پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ ضلع کے ڈپٹی کمشنر منیر احمد سومرو نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لیویز کی ایک گاڑی پولنگ اسٹیشن کی طرف جاتے ہوئے بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی۔
اہلکار نے بتایا کہ اس واقعے میں سات سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ ڈی سی سومرو نے مزید کہا کہ جن کی حالت تشویشناک ہے انہیں کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
محسن داوڑ نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا۔
دریں اثنا، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے چیئرمین اور سابق قانون ساز محسن داوڑ نے شمالی وزیر ستان کے علاقے ٹپی این اے 40 کی سیکیورٹی صورتحال سے متعلق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو ایک خط لکھا تھا۔
ایکس پر داوڑ کے اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند حلقے میں مقامی لوگوں اور پولنگ عملے کو دھمکیاں دے رہے تھے۔
ہماری تین خواتین پولنگ ایجنٹس 8 فروری کو پولنگ والے دن کی صبح حملوں سے بال بال بچ گئیں، انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ “علاقے میں طالبان نے پولنگ اسٹیشنوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
داوڑ نے مزید کہا کہ انہوں نے ضلعی ریٹرننگ آفیسر کو صورتحال کے حوالے سے ایک خط لکھا تھا لیکن کہا کہ اسے “نظر انداز” کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا، “الیکشن کمیشن کو صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور مقامی لوگوں اور پولنگ عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری کارروائی کرنی چاہیے۔
دہشت گردی میں اضافہ
پاکستان نے حال ہی میں خاص طور پر کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں اضافہ دیکھا ہے۔
گزشتہ روز بلوچستان کے قلعہ سیف اللہ اور پشین میں انتخابی دفاتر کے باہر یکے بعد دیگرے دھماکوں میں کم از کم 28 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ دریں اثنا، جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ چمن جاتے ہوئے اپنی گاڑی پر حملے میں بال بال بچ گئے۔
ایک دن پہلے، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک غیر واضح بیان جاری کیا جس میں خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں “مہلک اور ٹارگٹڈ” تشدد کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے “سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے خلاف تشدد کی تمام کارروائیوں” پر تشویش کا اظہار کیا۔
سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے جاری کردہ سالانہ سیکیورٹی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 2023 میں 789 دہشت گرد حملوں اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں تشدد سے متعلق 1,524 ہلاکتیں اور 1,463 زخمی ہوئے جو کہ چھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔
کے پی اور بلوچستان تشدد کے بنیادی مراکز تھے، جو کہ تمام ہلاکتوں کا 90 فیصد اور 84 فیصد حملوں، بشمول دہشت گردی کے واقعات اور سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں کا حصہ تھے۔
الیکشن کمیشن خیبرپختونخوامیں امیدواروں کی جانچ پڑتال کا سلسلہ جاری
ماہ رنگ کے سر پر ’بلوچی پاگ‘: کیا بلوچستان کی قوم پرست
1 note
·
View note
Text
ٹانک میں الیکشن ڈیوٹی پر مامور سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر فائرنگ، ایک اہلکار شہید
خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک کے علاقے کوٹ اعظم میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک سیکیورٹی اہلکار شہد ہوگیا۔ ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے جاری پولنگ کے موقع پر خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک میں فائرنگ کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ کوٹ اعظم میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی الیکشن کی ڈیوٹی پر سیکورٹی دے رہی تھیو جس دوران اہلکاروں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جبکہ واقعے میں ایک سیکیورٹی اہلکار شہید…
View On WordPress
0 notes
Text
پروٹوکول کی بھوکی اشرافیہ
ہمارا ملک دیکھیں، ہمارے حالات پر نظر دوڑائیں، معاشی ابتری اور مہنگائی کا جائزہ لیں یا طرز حکمرانی کے زوال اور دنیا بھر میں ہماری انتہائی گرتی ہوئی شہرت پر بات کریں،ایک پاکستانی کے طور پر بہت مایوسی ہوتی ہے۔ افسوس اس امر کا ہے کہ سب کچھ خراب ہو رہا ہے، ہم روز برو ز تنزلی کی طرف رواں دواں ہیں، کچھ ٹھیک نہیں رہا۔ حکمراں طبقہ اور اشرافیہ، جن پر حالات کو درست کرنے کی بنیادی ذمہ داری ہے وہ اپنی عیاشیوں اور اللے تللوں میں مصروف ہیں۔ دنیا سے ہم اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے بھیک مانگتے ہیں لیکن ہماری اشرافیہ اور حکمراں طبقے کی عیاشیاں ہیں کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں۔ وی آئی پی کلچر سے اتنے مرعوب ہیں کہ ہر کوئی وی آئی پی بننا چاہتا ہے۔ پروٹوکول اور سیکورٹی کے نام پر قوم کے اربوں کھربوں روپے ہوا میں اُڑا دیئے جاتے ہیں۔ پروٹوکول اور وی آئی پی کلچر کی اس بیماری نے ہماری عدلیہ کو بھی ایک ایسی علت میں مبتلا کر دیا ہے جس کی دوسرے ممالک میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ دی نیوز کے سینئر صحافی عمر چیمہ کی خبر پڑھی اور دکھ ہوا کہ ہمیں کیا ہو گیا ہے اور ہم کیسے ٹھیک ہوں گے۔
خبر کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کے بیٹے کو اُس کے بیرون ملک دورے کیلئے پروٹوکول دینے کے معاملے پر وزارتِ خارجہ کو باقاعدہ خط لکھا گیا۔ قواعد و ضوابط کے مطابق کسی کو اس طرح ترجیحی پروٹوکول نہیں دیا جا سکتا لیکن وزارت خارجہ سے کہا گیا کہ وہ اس ضمن میں ضروری اقدامات کرے۔ پروٹوکول دینے کی درخواست لاہور ہائی کورٹ کے جج کی طرف سے آئی ہے جن کا بیٹا پاکستان سے باہر جا رہا ہے۔ جج کا بیٹا سید محمد علی ایک ڈاک��ر ہے اور امریکا جا رہا ہے۔ یہ خواہش ظاہر کی گئی کہ محمد علی کو ابو ظہبی میں امیگریشن کے دوران اور پھر نیویارک ایئر پورٹ پر پروٹوکول دیا جائے جہاں سفارت خانے کا عملہ محمد علی کو ان کی منزل تک پہنچائے۔ یہی پروٹوکول محمد علی کی پاکستان واپسی کے موقع پر تمام ائیرپورٹس پر مانگا گیا۔ خبر شائع ہوئی تو حکومت نے جواب لکھ دیا کہ جج کے بیٹے کو ایسا پروٹوکول دینا ممکن نہیں لیکن ذرائع کے مطابق ہمارے سفارت خانوں کا سب سے اہم کام ہی پاکستانی اشرافیہ کو پروٹوکول دینا ہوتا ہے جبکہ اصل کام پر کوئی توجہ نہیں ہوتی۔ میری چیف جسٹس قاضی فائز سے درخواست کہ عمر چیمہ کی خبر پر نوٹس لیں اور کم از کم اپنے گھر یعنی (عدلیہ) کو پروٹوکول اور وی آئی پی کلچر کی بیماری سے پاک کریں۔ اشرافیہ کے ظلم سے پاکستان کو بچائیں۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
گھریلو ملازمہ فاطمہ کو مبینہ تشدد کے بعد ہلاکت کا معاملہ
صوفی اسحٰق، خیرپور ایس ایس پی خیرپور میر روحیل خان کھوسوں کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہوگی کے ملزمہ حنا شاہ اپنی عبوری ضمانت میں توسیع نہ کرسکے پولیس کے مطابق ملزم پیر اسد شاہ پولیس کو پانج روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں، سیکورٹی صورت حال کے پیش نظر ملزم پیر اسد شاہ کو نا معلوم جگہ پر منتقل کردیا گیا، دوسری جانب فاطمہ قتل کیس میں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار ایس ایچ او 2 ڈاکٹر ایک ڈسپنسر کے خلاف کسی…
View On WordPress
0 notes
Text
چیک پوسٹ پر حملے میں ایک اہلکار شہید 8زخمی
(عیسیٰ ترین)تربت میں دشت کھڈان کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے ایک اہلکار شہید جبکہ 8زخمی ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق کھڈان کے علاقے میں چیک پوسٹ پر حملے پرسکیورٹی فورسز نے بھرپور جوابی کاروائی کی ،فائرنگ کے تبادلے میں ایک سیکورٹی اہلکار شہیداور 8زخمی ہوگئے، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے تربت منتقل کیا گیا۔ Source link
0 notes
Text
پاکستان - ایران کشیدگی، دنیا کدھر جا رہی ہے؟
دنیا بدقسمتی سے ایسے دور سے گزر رہی ہے جہاں بہت سے ریاستیں اپنے ممالک سے باہر مقیم ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کا حق جتلا رہی ہیں جو وطن سے باہر رہتے ہوئے بھی اپنے ہی ممالک کے خلاف سرگرم ہیں۔ یہ صورت حال نے ناصرف دنیا کو منقسم بلکہ عدم استحکام کی جانب دھکیل رہی ہے۔ اپنے دشمنوں کے خلاف یک طرفہ کارروائیوں کی داغ بیل حالیہ وقتوں میں امریکہ اور اسرائیل نے ہی ڈالی جو بڑی ڈھٹائی سے اس حق کا دفاع بھی کرتے آئے ہیں۔ چاہے افغانستان ہو یا غزہ کسی ملک یا علاقے کی سرحد اور خودمختاری ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی۔ دوسری جانب شدت پسند بھی ممالک کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھانے میں ماہر ہو گئے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک نیا محاذ ایران اور پاکستان کے درمیان کھل گیا ہے۔ ایران نے مغربی دنیا خصوصاً امریکہ کو دکھانے کے لیے کہ وہ اپنے خلاف کسی خطرے کو برداشت نہیں کرے گا بین القوامی قوانین کو پس پشت پر رکھتے ہوئے پہلے عراق اور شام اور پھر پاکستان پر چڑھ دوڑا ہے۔ عالمی سطح پر پہلے ہی تنہا ایران کے لیے ایسی کارروائیاں آگے چل کر کوئی اچھا فیصلہ ثابت نہیں ہو گا اور اس کی آئسولیشن مزید بڑھے گی۔
ایران مخالف شدت پسندوں کا خاتمہ کرنے کے لیے عسکری طاقت کے استعمال کی راہ اختیار کر کے تہران نے اب ایک اچھے دوست اور ہمسائے پاکستان کو بھی دشمن بنا لیا ہے۔ ایران پر عالمی پابندیوں کے باوجود اسلام آباد تہران سے اقتصادی سرگرمیوں اور تجارت کے ذریعے پڑوسی ملک کی مدد کر رہا تھا۔ ایرانی پیٹرول کی پاکستان میں سمگلنگ پر ناصرف اسلام آباد بلکہ امریکہ کو بھی شدید تحفظات ہیں۔ امریکہ کو یقین ہے کہ ایران عالمی پابندیوں کے باوجود ایندھن کی خریدوفروخت سے جو رقم کما رہا ہے اسے وہ یمن اور عراق سمیت کئی ممالک میں عسکریت پسندوں کی مدد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ چین بھی ایران سے تیل کے خریداروں میں ایک بڑا خریدار ہے۔ یہ پاکستان ہی تھا جس نے ایران کی سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی میں کمی لانے کی متعدد کوششیں کیں۔ یہ زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہوئیں لیکن اس سے پاکستان کی نیک نیتی ظاہر ہوتی ہے۔ پاکستان کی ایران کے ساتھ تقریباً ایک ہزار کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد حالیہ کارروائی سے سیکورٹی اعتبار سے مستحکم نہیں بلکہ غیرمستحکم ہو گئی ہے۔ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ سرحدوں کی سلامتی پر سنجیدگی کے ساتھ توجہ دیں اور اس میں خلل پیدا کرنے والے گروہوں کے خلاف یک طرفہ نہیں بلکہ مشترکہ کارروائیاں کریں۔
دونوں مسلم ہمسایہ ممالک کو ایک دوسرے سے شکایت ہے کہ وہ سرحدی سلامتی کو یقینی نہیں بنا رہے ہیں۔ اسی قسم کے صورت حال پاکستان کو افغانستان کے ساتھ طویل عرصے سے دوچار ہے۔ افغان طالبان کے اقتدار میں آنے سے بھی کچھ نہیں بدلا۔ پاکستان کی جانب سے سرحد پار ایک آدھ حملے کی اطلاعات بھی تھیں لیکن ان کی کبھی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہوئی۔ لیکن ایران میں کارروائی کر کے پاکستان نے کسی ہمسایہ ملک میں پہلی باضابطہ اعلان شدہ فوجی کارروائی کا اعزاز اس ملک کے نام کر دیا ہے۔ پاکستان اپنے بڑے شہروں جیسے کہ کراچی اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں تسلسل سے جاری حملوں میں ملوث ان عسکریت پسندوں کے خلاف ایران سے مطالبہ کرتا رہا ہے جن کی پناہ گاہیں اور اڈے پڑوسی ملک میں ہیں۔ دوسری جانب ایران بھی بعض ایران مخالف شدت پسند تنظیموں کی بلوچستان میں موجودگی اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ شکایات تو دونوں کو تھیں لیکن کسی حد تک تعاون بھی جاری تھا۔ یہ پاکستان ہی تھا جس نے جنداللہ کے رہنما عبدالمالک ریگی کی گرفتاری میں مدد کی تھی۔ پاکستان کی معلومات کی بنیاد پر اسے دوبئی سے کرغستان جانے والی ایک فلائٹ پر سے اتار کر پکڑا گیا۔
جیش العدل نے 17 جنوری کو ایک بیان میں ان کے اڈوں پر ڈرون اور میزائل حملے کی تصدیق کی ہے تاہم کہا کہ ان کے خاندان کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی اور ایرانی سکیورٹی فورسز کی صلاحیت کے پیش نظر ایسا نہیں لگتا کہ دونوں ملکوں کے لیے اپنے سرحدی علاقوں میں شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کرنا زیادہ سخت اور پیچیدہ کام ہو گا۔ لیکن دونوں ممالک کے سرحدی، سکیورٹی اور پولیس کے اعلی عہدیداروں کی ملاقاتوں کے نتیجے میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ مہم اور سرحدوں پر سکیورٹی بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششوں کے کئی معاہدوں کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ فریقین نے ان پر سنجیدگی کے ساتھ عمل نہیں کیا ہے۔ ایران کی جانب سے اس موقع پر پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی وجہ واضح نہیں لیکن شاید وہ مغربی دنیا کو اپنے ہمسایوں کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہتا تھا کہ وہ کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کرے گا۔ چاہے ان حملوں سے دوست ناراض ہوں تو ہوں، بڑے دشمن کو پیغام دینا ضروری ہے۔ غزہ میں تین ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری اسرائیلی بربریت پر دنیا کو لگتا ہے کہ آہستہ آہستہ ایک بڑی جنگ کی جانب دھکیل رہی ہے۔
بحرہ احمر میں بھی آگ لگی ہوئی ہے اور امریکہ نے چوتھی بار حوثی ملیشیا پر حملے کیے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی حامی ممالک اسرائیل کو نا تو جنگی جنون سے نہیں روک پا رہے ہیں اور نا ہی عالمی عسکری حدت کو قابل قبول سطح پر رکھنے میں کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ کئی عالمی عناصر یہی چاہتے تھے جو اس وقت پاک ایران سرحد پر ہو رہا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ یہ دو مسلمان ممالک بھی گتھم گتھا ہو جائیں تاکہ ان کی معیشتیں اور معاشرے انتشار کا شکار رہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اس قسم کی کشیدگی سے نمٹنے کے طریقہ کار موجود ہیں انہیں بروکار لانے کی ضرورت ہے۔ مزید جنگی جنون اس خطے کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔ چین جس کی پاکستان اور ایران دونوں بات اگر مانتے نہیں تو سنتے ضرور ہیں ثالثی کا اس وقت کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس کے ایران اور خاص طور پر پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ تاہم پاکستان کی وزارت خارجہ نے ابھی کسی ملک کی جانب سے ثالثی کی کوشش کی اطلاع نہیں دی ہے۔
ہارون رشید
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس ، محکمہ تعلقات عامہ ، حکومت پنجاب ، شیخوپورہ
ہینڈ آؤٹ نمبر: 10392
23 اکتوبر:- وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف ، چیف سیکرٹری پنجاب اور کمشنر لاہور کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر شیخوپوره شاہد عمران مارتھ نے گورنمنٹ ہائی سکول غازی مینارہ شیخوپورہ کا اچانک دورہ کیا ۔ اسسٹنٹ کمشنر بلاول علی ، سی ای او ایجوکیشن علی احمد سیان سمیت دیگر ضلعی افسران بھی ڈی سی شیخوپورہ کے ہمراہ موجود تھے ۔ ڈپٹی کمشنر شاہد عمران مارتھ نے سرکاری سکول میں اساتذہ ، عملے اور طالبات کی حاضری چیک کرتے ہوۓ صفائی ستھرائی ، سیکورٹی سمیت تدریسی عمل کا تفصیلی جائزہ لیا ۔ ڈپٹی کمشنر شاہد عمران مارتھ نے طالبات سے مسائل بارے دریافت کیا اور طالبات کیساتھ سوال و جواب کا سیشن بھی کیا ۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپوره شاہد عمران مارتھ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیاری تعلیم ہر بچے کا حق ہے جس کے لیے حکومت پنجاب بھرپور اقدامات کر رہی ہے ، سرکاری سکولوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ ڈپٹی کمشنر شاہد عمران مارتھ نے کہا کہ سرکاری سکولوں کے تعلیمی معیار کو ہر صورت بہتر بنایا جائے گا کیونکہ انہیں آنے والی نسلوں نے ملک کے بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 notes
Text
ناقابلِ اشاعت چند معروضات!
تحریر:عطا الحق قاسمی۔۔۔۔بشکریہ:روزنامہ جنگ میں جب کبھی جہاز پر سفر کرتا ہوںتو بس یوں سمجھیں کہ ہر بار ایک احساسِ ندامت سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ اس لئے نہیں کہ جہاز پر سفر کی آسائش سب کو حاصل کیوں نہیں بلکہ اس لئے کہ سیکورٹی والے تلاشی بہت لیتے ہیں۔ تلاشی سے فراغت کے بعد میں ہر بار آئینے میں اپنی شکل دیکھتا ہوں اور یقین جانیں میں کچھ اتنا زیادہ مشکوک نہیں لگتا کہ سیکورٹی والوں کو اتنی کاوش کے ساتھ…
0 notes
Text
فوری ضرورت براۓ دوبٸ . ڈیوٹی ان ولاز۔ ہاؤس کلینر, تنخواہ 1000 درہم, مالی 900 درہم, سیکورٹی گارڈز 1600 درہم, الیکٹریشن براۓ میوزک سسٹم انسٹالیشن 1500 درہم۔ سکف فولڈرز 1000 درہم۔ کنٹریکٹ مدت دو سال۔ رہائش و کھانا بذمہ کمپنی۔ ڈیوٹی 10 گھنٹے۔ نئے قوانین کیمطابق پولیو فٹنس سر ٹیفکیٹ لازمی۔ پاسپورٹ سائز وائٹ بیک گراؤنڈ فوٹو گراف۔ مزید معلومات 971523391791+ سعید پاشا
0 notes