#زندگی میں کامیابی
Explore tagged Tumblr posts
Text
زندگی میں کامیابی کیلئے صبرکرنا سکیھا ہے،شاہ رخ خان
بالی ووڈ اداکارشاہ رخ خان نےکہا ہے کہ زندگی میں کامیابی کیلئےاپنےخاندان سے صبر کرناسیکھا ہے۔ شاہ رخ خان نےباندرہ کےعلاقے میں اپنی59 ویں سالگرہ کے موقع پرایک تقریب میں پرستاروں سے گفتگوکی اداکار نے اپنےمداحوں کے ساتھ ایک لائیومیں بہت سے سوالات کاجواب دیا۔ شاہ رخ نےکہا کہ وہ آریان خان اور ابرام کےساتھ لڑائی کےدوران بیٹی سہانا خان کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔شاہ رخ نےمزاحیہ اندازمیں کہا، بچوں میں…
0 notes
Text
.
#دیکھنے کو زندگی با��کل مکمل نظر آتی ہے کہ میں اپنی مرضی جی زندگی گزار رہا ہوں#ہر وہ چیز میرے پاس موجود ہے جس کی میں نے ہمیشہ سے تمنا کی تھی#اپنے ہر مقصد میں کامیاب رہا ہوں#پر پھر بھی دل کے ایک کونے میں بہت دور گہرائی میں اداسی کی ایک لہر اٹھتی ہے جو مجھے بے چین کر کے رکھ دیتی ہے#میں ہر طرح سے کوشش کر چکا ہوں اس سے چھٹکارا پانے کے لیے لیکن اب تک کامیابی حاصل نہیں ہو سکی#کوئی بھی چیز مجھے سکون نہیں دے پا رہی
2 notes
·
View notes
Text
"کبھی کبھی زندگی میں آپ کی سب سے مضبوط کامیابی یہ ہوتی ہے کہ آپ کی ذہنی طاقت اب بھی ہے، اور آپ اخلاقی طور پر کام کرتے ہیں، حالانکہ آپ بے شمار احمقوں میں گھرے ہوئے ہیں۔"
"Sometimes your strongest achievement in life is that you still have the strength of mind, and that you act morally, even though you are surrounded by countless idiots."
Najeeb Mahfooz
23 notes
·
View notes
Text
(Bal-e-Jibril-124) Masjid-e-Qurtaba (مسجد قرطبہ)
Jis Mein Na Ho Inqilab, Mout Hai Woh Zindagi Rooh-E-Ummam Ki Hayat Kashmakash-E-Inqilab
In which there is no revolution, that life is worse than death, The life of the spirit of nations lies in the struggle for revolution.
Soorat-E-Shamsheer Hai Dast-E-Qaza Mein Woh Qaum Karti Hai Jo Har Zaman Apne Amal Ka Hisaab
That nation is like a sword in the hand of destiny, Which takes account of its deeds at each step.
Naqsh Hain Sub Na-Tamam Khoon-E-Jigar Ke Begair Naghma Hai Soda’ay Kham Khoon-E-Jigar Ke Begair
All creations are incomplete without their creator's passion. Soulless is the melody without the blood of passion.
جس میں نہ ہو انقلاب، موت ہے وہ زندگی رُوحِ اُمم کی حیات کشمکشِ انقلاب مطلب: جس زندگی میں انقلاب نہ آتا ہو وہ زندگی نہیں بلکہ موت ہے اور قوموں کی روحیں انقلابی کشمکش کے سبب ہی زندہ رہتی ہیں۔
صورتِ شمشیر ہے دستِ قضا میں وہ قوم کرتی ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا حساب مطلب: جو قوم ہر وقت اپنے اعمال کی جانچ پڑتال کرتی رہتی ہے وہ قوم اپنی غلطیوں اور ٹھوکروں کا اندازہ کر لیتی ہے اور کامیابی کی منزلیں طے کرتی ہے اور قدرت کے ہاتھ میں تلوار کی طرح ہوتی ہے یعنی قدرت اس سے کام لیتی رہتی ہے۔
نقش ہیں سب ناتمام، خونِ جگر کے بغیر نغمہ ہے سودائے خام، خونِ جگر کے بغیر مطلب: جن نقوش میں جگر کا خون شامل نہ ہو وہ مکمل نہیں ہوا کرتے بلکہ نامکمل رہتے ہیں خونِ جگر کے بغیر شاعری بھی ادھوری ہے یعنی شاعر بھی شعور سے عاری رہتا ہے جب تک اپنے فن میں اپنے جگر کا خون شامل نہ کرے۔
Recited by: Zia Mohyeddin Sahib Recitation Courtesy: Iqbal Academy Pakistan
#inspiration#iqbaliyat#motivation#islam#muslims#encouragement#poetry#urdu#love#Pakistan#pakistan news#pakistan zindabad
2 notes
·
View notes
Text
نفرت
نفرت ایک ایسی چیز ہے جو نہ صرف دوسروں کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ خود انسان کو بھی اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے۔ یہ ایک منفی جذبات ہے جو انسان کو دوسروں سے دور کر دیتا ہے اور سماج میں انتشار پھیلاتا ہے۔
نفرت کی جڑیں مختلف وجوہات میں ہو سکتی ہیں جیسے کہ:
* تعصب: کسی خاص گروہ، مذہب، یا قومیت کے خلاف نفرت۔
* حسد: دوسرے کی کامیابی یا خوشی پر حسد کرنا۔
* بدلہ: کسی سے کسی نقصان یا تکلیف کی وجہ سے بدلہ لینا۔
* نہ سمجھنا: دوسرے کی سوچ اور احساسات کو سمجھنے میں ناکامی۔
نفرت کے اثرات بہت سنگین ہوتے ہیں جن میں شامل ہیں:
* دوسروں کو نقصان: جس شخص سے نفرت کی جاتی ہے اسے جسمانی اور نفسیاتی طور پر نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔
* سماج میں انتشار: نفرت سے سماج میں نفرت، دشمنی اور تشدد پھیلتا ہے۔
* ذاتی زندگی تباہ ہونا: نفرت سے انسان کی ذاتی زندگی تباہ ہو سکتی ہے اور وہ دوسروں سے تعلقات قائم نہیں رکھ پاتا۔
* نفسیاتی بیماریاں: نفرت سے انسان میں مختلف نفسیاتی بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
نفرت سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
* دوسروں کو سمجھنے کی کوشش کریں: دوسروں کی سوچ اور احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
* تعصب سے بچیں: کسی بھی قسم کے تعصب سے بچیں۔
* معاف کرنے کی عادت ڈالیں: اگر کوئی آپ کو نقصان پہنچاتا ہے تو اسے معاف کرنے کی کوشش کریں۔
* محبت اور شفقت پھیلائیں: دوسروں کے ساتھ محبت اور شفقت کا سلوک کریں۔
* اپنے آپ کو مثبت سوچوں سے بھرپور رکھیں: منفی سوچوں سے دور رہیں اور مثبت سوچوں کو فروغ دیں۔
نفرت ایک ایسی چیز ہے جس سے انسان کو بچنا چاہیے۔ اس کے بجائے محبت، شفقت اور بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیے
2 notes
·
View notes
Text
ہارورڈ یونیورسٹی دنیا کی پانچ بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ھے ،
اِس یونیورسٹی میں 16 ہزار ملازم ہیں۔
جن میں سے ڈھائی ہزار پروفیسر ہیں ۔
سٹوڈنٹس کی تعداد 36 ہزار ھے۔
اس یونیورسٹی کے 160 سائنسدانوں اور پروفیسرز نے نو��ل انعام حاصل کئے ہیں
ہارورڈ یونیورسٹی کا یہ دعویٰ ھے کہ ہم نے دنیا کو آج تک جتنے عظیم دماغ دیۓ ہیں وہ دنیا نے مجموعی طور پر پروڈیوس نہیں کیۓ اور یہ دعویٰ غلط بھی نہیں ھے کیونکہ دنیا کے 90 فیصد سائنسدان ، پروفیسرز ، مینجمنٹ گرو اور ارب پتی بزنس منیجرز اپنی زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں ہارورڈ یونیورسٹی کے طالب علم رھے ہیں ،
اس یونیورسٹی نے ہر دور میں کامیاب ہونے والے لوگوں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ھے.
ہارورڈ یونیورسٹی کا ایک میگزین ھے ، جس کا نام ھے
Harvard University Business Review
اور اس کا دنیا کے پانچ بہترین ریسرچ میگزینز میں شمار ہوتا ھے ،
اس میگزین نے پچھلے سال تحقیق کے بعد یہ ڈکلئیر کیا کہ ہماری یونیورسٹی کی ڈگری کی شیلف لائف محض پانچ سال ھے ، یعنی اگر آپ دنیا کی بہترین یونیورسٹی میں سے بھی ڈگری حاصل کرتے ہیں تو وہ محض پانچ سال تک کارآمد ھو گی.
یعنی پانچ سال بعد وہ محض ایک کاغذ کا ٹکڑا رہ جائے گی ۔
آپ خود بھی یقیناً ایک ڈگری ہولڈر ہوں گے ، چند لمحوں کے لیے ذرا سوچئے اور جواب دیجئے
آپ نے آخری مرتبہ اپنی ڈگری کب دیکھی تھی اور آپ کی ڈگری اِس وقت کہاں پڑی ھے شائد آپ کو یہ یاد بھی نہ ہو ۔
ہمارے پاس اِس وقت جو علم ھے اُس کی شیلف لائف محض پانچ سال ھے یعنی پانچ سال بعد وہ آوٹ ڈیٹڈ ہو چکا ہوگا اور اس کی کوئی ویلیو نہیں ہوگی
آپ اگر آج ایک سافٹ ویئر انجینئر بنتے ہیں تو پانچ سال بعد آپ کا نالج کارآمد نہیں رہے گا اور آپ اس کی بنیاد پر کوئی جاب حاصل نہیں کر سکیں گے ۔
اس کو اس طرح سمجھ لیں جیسے کمپیوٹر کی ڈپریسیشن ویلیو %25 ہے مطلب چار سال بعد ٹیکنالوجی اتنا آگے بڑھ جا چکی ہوگی کہ آج خریدا ہوا کمپیوٹر چار سال بعد مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوجائے گا۔
*آج کے دور میں انسان کے لۓ بہت زیادہ ضروری ھے*
*مسلسل نالج*
آپ خود کو مسلسل اَپ ڈیٹ اور اَپ گریڈ کرتے رھیں ۔۔پھر ہی آپ دنیا کے ساتھ چل سکتے ہیں
*آپ سال میں کم از کم ایک مرتبہ اپنے شعبے سے متعلق کوئی نیا کورس ضرور کریں*
یہ کورس آپ کے نالج کو بڑھا دے گا اور نئی آنے والی ٹیکنالوجی سے آپ کو باخبر رکھے گا۔
نالج بھی اس وقت تک نالج رہتا ھے جب تک آپ اُس کو ریفریش کرتے رہتے ہیں ۔۔
آپ اسے ریفریش نہیں کریں گے تو وہ ٹہرے ہوئے گندے پانی کی طرح بدبو دینے لگے گا۔
آج آپ دیکھیں ہم دنیا سے بہت پیچھے کیوں رہ گئے ہیں۔
دو وجوہات تو بہت واضع ہیں اکثر شعبوں میں ہم 50 سال یا اس سے بھی پرانی ٹیکنالوجی سے کام چلا رہے ہیں۔۔مثال کے طور پر ہمارا ریلوے نظام۔۔ہمارا نہری نظام، فی ایکڑ پیداواری نظام ،خوراک کو محفوظ کرنے کا طریقہ کار وغیرہ وغیرہ
دوسری وجہ نوکری مل جانے کے بعد مکھی پر مکھی مارنے کی عادت ، ہم شعوری طور پر سمجھتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب نوکری کا حصول تھا وہ مل گئی۔۔جس طرح سالوں سے وہ شعبے چل رہے ہیں ہم اس کا حصہ بن جاتے ہیں بجائے اس کے کہ اپنے علم سے وہاں بہتری لائیں ، ادارے کی کارکردگی میں ایفشینسی لائیں اور خود اپنے اور لوگوں کے لئیے سہولتیں پیدا کریں۔
دنیا میں بارہ برس میں آئی فون کے چودا ورژن آگئے ، لیکن آپ اپنے پرانے نالج سے آج کے دور میں کام چلانا چاہ رھے ھیں ۔۔
یہ کیسے ممکن ھے؟
یہ اَپ گریڈیشن آپ کو ہر سال دوسروں کے مقابلے کی پوزیشن میں رکھے گی ۔ ورنہ
دنیا آپ کو اٹھا کر کچرے میں پھینک دے گے
9 notes
·
View notes
Text
میں کیسے مان لوں کہ عشق بس اک بار ہوتا ہے
تجھے جتنی دفعہ دیکھوں مجھے ہر بار ہوتا ہے
فقط کٹنے کو یوں بھی کٹ رہی ہے زندگی لیکن
وہی ہے زندگی جس پل ترا دیدار ہوتا ہے
تجھے پانے کی حسرت اور ڈر نا کامیابی کا
انہیں دو تین باتوں سے یہ دل دو چار ہوتا ہے
اگر ہے عشق سچا تو نگاہوں سے بیاں ہوگا
زباں سے بولنا بھی کیا کوئی اظہار ہوتا ہے
کنارے بیٹھ کر کے کوئی بھی منزل نہیں پاتا
جو ٹکراتا ہے لہروں سے وہ دریا پار ہوتا ہے
4 notes
·
View notes
Text
🎯 کامیاب ترین لوگوں کی سات عادتیں 🎯
🎯 SEVEN HABIT’S 🎯of highly effective people “Seven Habits of Highly Effective People”✅ یہ ایک کتاب ہے جو اسٹیفن کووی نے 1989 میں لکھی تھی۔ کتاب میں سات عادات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جو ذاتی اور پیشہ ورانہ کامیابی کے لیے ضروری ہیں۔ 1 🎯 فعال بنیں:اپنی زندگی کی ذمہ داری خود لیں اور اپنے ساتھ ہونے والی چیزوں کا انتظار کرنے کے بجائے چیزوں کو انجام دیں۔ 2 🎯 ذہن میں اختتام کے ساتھ شروع کریں:واضح…
View On WordPress
#dream#effective people#GreatPeopleSayings#Habits#improvement#Information#Inspiration#motivation#qualityoflife#salman dheraiwala#sdw spark#seven habits#successful people#tips#Urdu article
3 notes
·
View notes
Text
دماغ کی طاقت کو بروئے کار لا کر آپ اپنی زندگی کے لیے جو کچھ بھی چاہتے ہیں کر سکتے ہیں، حاصل کر سکتے ہیں اور "کامیابی وہ ہے جو آپ چاہتے ہیں، جب آپ چاہتے ہیں، جہاں آپ چاہتے ہیں، جس کے ساتھ آپ چاہتے ہیں جتنا آپ چاہتے ہیں۔ " حاصل کیسے کریں جانیں اس کتاب میں ۔
Free Read at
https://bpapers.com/book/unlimited-power/
#bpapers #forgenerationz #forpremiumreaders #highqualitybooks #famousbooks #urdubooks #readbooksonline #bestbooks #urdunovels #freebooks #pakistanibooks #storybooksurdu #motivationalbooks #fictionbooks #positivethinking #urdu #urdubooks #urdubooksreview #urdubooksarelife #urdubooksonline1 #urdubooksforkids #urdubookstore #urdubookslovers #urdubookspakistan #urdubooks #motivation #urdumotivationalpost #urdumotivationalpost #urdumotivationalspeaker #urdumotivational #urdumotivationalpoetry #urdumotivationalvideo #urdumotivation #urdutranslatedquotes
2 notes
·
View notes
Text
مثب سوچ کا زندگی میں کردار
مثبت سوچ کامیابی کا پہلا زینہ ہے۔ اچھی اور مثبت سوچ انسان کی ذہنی و جسمانی صحت پر بھی بہترین اثرات مرتب کرتی ہے۔ جس انسان کی سوچ جتنی مثبت ہو گی اس کی ذہنی استعداد اتنی ہی بہتر ہو گی اور جب انسان ذہنی طور پر چاق و چوبند ہوگا تو یقیناً اس کی جسمانی صحت پر بھی بہت خوشگوار اثر پڑے گا۔ صحت مند دل و دماغ ہمیشہ کامیابی کی جانب گامزن رہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے ’’منفی سوچ اور پاؤں کی موچ انسان کو کبھی آگے نہیں بڑھنے دیتی۔‘‘ اور یہ بات سو فیصد درست ہے۔ بےشک زندگی کے کسی بھی موڑ پر حالات کے آگے سپر ڈالنے سے، منفی سوچنے سے زندگی ایک جگہ تھم جاتی ہے جبکہ ناموافق حالات میں بھی مثبت سوچ کا حامل شخص ہر مشکل سے نبرد آزما ہونے کے ہنر سے بخوبی آگاہ ہوتا ہے۔ حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا اور اپنی سوچوں میں مایوسی و ناامیدی کو جگہ نہ دینا ہی کامیابی سے ہم کنار کرتا ہے۔ کسی بھی مقابلے میں شریک ہوتے وقت ہار کے خوف سے منفی سوچوں میں گھرے رہنا ہار کا باعث بنتا ہے۔ ہار مزید مایوس کر دیتی ہے اور یوں مایوسی سے ناامیدی جنم لیتی ہے جو سراسر گناہ ہے۔ جبکہ ہار جیت سے قطع نظر کسی بھی مقابلے کا حصہ بننا، جیت کی لگن رکھنا کامیابی سے ہم کنار کرتا ہے۔
ایسے میں بالفرض انسان ہار بھی جائے تو مثبت سوچ اسے مایوسی کے اندھیروں میں نہیں دھکیلتی، ناامید نہیں کرتی بلکہ اگلی بار مزید محنت، کوشش اور جہدوجہد کا سبق دیتی ہے، جس سے آگے بڑھنے کی لگن پیدا ہوتی ہے اور بالآخر جیت انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔ مثبت سوچ انسان کو کندن بنا دیتی ہے۔ زندگی کے اتار چڑھاؤ میں ہمیں ہمت و حوصلے سے ہم کنار کرتی ہے۔ دکھ اور سکھ زندگی کا اٹوٹ حصہ ہیں لیکن صبر، برداشت اور حوصلہ ہمیں چٹان بنا دیتا ہے اور یہ صبر و تحمل ہمیں ہماری مثبت سوچ سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ منفی سوچ والے کبھی دکھ درد سے نکل نہیں پاتے۔ اب یہ انسان کے اپنے ہاتھ میں ہے کہ ��ہ ساری عمر دکھوں کو رونا چاہتا ہے یا ہمت و حوصلے سے آگے بڑھ جاتا ہے۔ زندگی میں حاصل ہونے والی اَن گنت کامیابیاں مثبت سوچ ہی کی مرہونِ منت ہوتی ہیں۔ منفی سوچوں کا حامل شخص ہمیشہ ڈر و خوف میں مبتلا رہتا ہے۔ ناکامی کا ڈر اسے دوسروں سے بدظن کر دیتا ہے۔ منفی سوچیں انسان کو ہمیشہ دوسروں کے خلاف سوچنے پر اکساتی ہیں، جن کی بدولت وہ انسان ازخود ناکامیوں سے دوچار ہوتا چلا جاتا ہے۔
مثبت سوچ ہمیں اندھیرے میں روشنی کی کرن عطا کرتی ہے۔ اچھے اور برے اعمال انسان کی اپنی سوچوں پر منحصر ہوتے ہیں۔ منفی سوچ اکثر انسانی مقاصد میں رکاوٹ بنتی ہے جبکہ مثبت سوچ ہمیشہ مقاصد کی راہ میں در آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے۔ مثبت سوچ عزائم پختہ کرتی ہے۔ ہمت و حوصلہ مثبت سوچ ہی فراہم کرتی ہے۔ درحقیقت مثبت سوچ انسان کی شخصیت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انسان کا ہر عمل اس کی سوچ کا محتاج ہوتا ہے اور ہر اچھا یا برا عمل ہی دنیا کو بتاتا ہے کہ دکھائی دینے والے شخص کی سوچیں منفی ہیں یا مثبت۔ مثبت سوچ انسان کے کردار کی آئینہ دار ہوتی ہے اور انسانی کردار کی پختگی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ مثبت سوچ خوشگوار و صحت مند زندگی کے ساتھ ساتھ کامیابیوں کی ضمانت بھی ہوتی ہے۔ ایسی سوچ کے حامل افراد نہ صرف خوش و خرم رہتے ہیں بلکہ دوسروں کےلیے بھی خوشیاں فراہم کرنے میں دریغ سے کام نہیں لیتے اور یہ تو طے ہے کہ جو دوسروں کےلیے اچھا سوچتا ہے، دوسروں کی کامیابیوں پر خوش ہونا جانتا ہے، دوسروں کو سراہنا جانتا ہے، خود اس کے لیے اللہ تعالیٰ آسانیاں فراہم کرتے ہیں۔
بعض اوقات کسی بھی مایوس انسان کے لیے چند حوصلہ افزا الفاظ ’’ڈوبتے کو تنکے کا سہارا‘‘ کے مصداق نئی زندگی عطا کرنے کا باعث بن جاتے ہیں۔ یہ حوصلہ افزا الفاظ بھی ہم دوسرے کو تب ہی کہہ سکتے ہیں جب ہم واقعی کسی کی تکلیف کو دل سے محسوس کرتے ہوئے خود کو اس کی جگہ رکھ کر سوچیں، تب ہی مثبت سوچ پیدا ہو گی اور وہی سوچ ہم میں خدمتِ خلق کا جذبہ پیدا کرے گی۔ یہ زندگی جو رب کی عطا ہے اور اس بات سے سبھی واقف ہیں کہ یہ زندگانی چار دن کی ہے۔ نہ جانے کب کہاں کس کی زندگی کا چراغ گل ہو جائے، یہ کوئی نہیں جانتا۔ اس چار روزہ زندگی میں اچھی اور مثبت سوچ اچھے اخلاق کو جنم دینے کا باعث بن سکتی ہے اور پھر انسان مر بھی جائے تو اس کا اخلاق اسے ہمیشہ زندہ رکھتا ہے۔
ریحانہ اعجاز
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلی تعلقات عامہ پنجاب، لاہور
فون نمبر 99201390
قدرت اللہ/آصف
ہینڈ آؤٹ نمبر3791
عید میلادالنبیﷺ: پی ایچ اے کی جانب سے شہر بھر میں چراغاں
لاہور، 18 ستمبر: پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی نے عید میلادالنبیﷺ کے موقع پر اپنے دفاتر اور صوبائی دارالحکومت کے مختلف مقامات پر چراغاں کا اہتمام کیا۔
آج یہاں جاری ایک بیان میں ترجمان نے بتایا کہ پی ایچ اے کی جانب سے رات میں جگ مگ کرنے والے ��انہ کعبہ، مسجد نبویﷺ، اسلامی ہلال اور مذہبی نوعیت کے دیگر ماڈلز کو لاہور کے مختلف مقامات پر خوبصورتی سے ڈسپلے کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پی ایچ اے نے عید میلادالنبیﷺ کی مناسبت سے شاہراہ قائداعظم، جیل روڈ، ڈیوس روڈ، اڈا پلاٹ اور دیگر شاہراؤں کو دیدہ زیب روشنیوں سے سجایا۔ اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل محمد طاہر وٹو نے کہا کہ نبی آخر الزمانﷺ کی حیات مبارکہ اور تعلیمات پوری انسانیت کے لیے مینارہ نور ہیں۔ سیرتِ طیبہﷺ نہ صرف ایمان و عبادات بلکہ تمام شعبہ ہائے زندگی سے متعلق ایک کامل ترین نمونہ ہے جس پر عمل پیرا ہو کر ہم دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں -
٭٭٭
0 notes
Text
12سال سے روزانہ 30منٹ سونے والا شخص منظرعام پر آگیا
زندگی میں کامیابی کیلئے 12سال سے روزانہ 30منٹ سونے والے شخص نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔ ڈاکٹرز کے بقول نیند کی معمولی کمی بھی صحت پرمضرصحت ڈالتی ہے جوشخص 12سال سے روز30منٹ سورہاہے اس کی صحت پرکیا اثرات پڑیں گے؟ ڈاسیوک ہوری مغربی جاپان کے علاقےسے تعلق رکھتے ہیں جبکہ کام اور گھر کے معمولات کو وہ دوہری زندگی قرار دیا ہے۔انہوں نے اپنے جسم اور دماغ کی تربیت اس طرح کی ہے کہ بہت کم نیند سے بھی جسمانی…
0 notes
Text
مقصد زندگانی کی خاطر زندگی کو بدلنا پڑے گا
انسان نے جوں جوں ترقی کی ،مختلف شعبہ ہائے زندگی میں آگے بڑھنے کی دوڑ شدت اختیار کرتی چلی گئی۔ کامیابی کے حصول کیلئے جدوجہد کرنا انسان کی فطری خواہش ہے اور کچھ ایسی بْری بھی نہیں لیکن کامیابی کے معیارات انتہائی مبہم اور غیر واضح ہو گئے ہیں۔ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے یا یوں کہئے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے مقابلے کی فضا نے زندگی کے ہر شعبے کواپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ Continue reading مقصد زندگانی…
0 notes
Text
کاش ہمارے پاس کسی کی قدر ہوتی تو وہ ہمیں اپنی دعاؤں میں اپنے ساتھ لے جاتا، ہمارے معاملات کو آسان کرتا، ہر قدم پر کامیابی اور زندگی میں ذہنی سکون دیتا۔
If only we had value for someone, he would take us with him in his prayers, ease our affairs, success in every step, and peace of mind in our life.
9 notes
·
View notes
Text
𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑵𝒂𝒂𝒎 𝒔𝒆, 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒌 𝑾𝒂𝒔'𝒕𝒆.
🌹🌹 𝗗𝗢 𝗡𝗢𝗧 𝗕𝗘 𝗔𝗡𝗚𝗥𝗬:
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of*
*love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
9️⃣3️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
💠 𝗗𝗢 𝗡𝗢𝗧 𝗕𝗘 𝗔𝗡𝗚𝗥𝗬:
𝗢𝗻𝗰𝗲 𝗮 𝗯𝗲𝗹𝗶𝗲𝘃𝗲𝗿 𝘃𝗶𝘀𝗶𝘁𝗲𝗱 𝘁𝗵𝗲 𝗣𝗿𝗼𝗽𝗵𝗲𝘁 𝗼𝗳 𝗜𝘀𝗹𝗮𝗺ﷺ 𝗮𝗻𝗱 𝗮𝘀𝗸𝗲𝗱 𝗛𝗶𝗺, "𝗢 𝗠𝗲𝘀𝘀𝗲𝗻𝗴𝗲𝗿 𝗼𝗳 𝗚𝗼𝗱, 𝗴𝗶𝘃𝗲 𝗺𝗲 𝗮 𝗺𝗮𝘀𝘁𝗲𝗿 𝗮𝗱𝘃𝗶𝗰𝗲 𝗯𝘆 𝘄𝗵𝗶𝗰𝗵 𝗜 𝗺𝗮𝘆 𝗯𝗲 𝗮𝗯𝗹𝗲 𝘁𝗼 𝗺𝗮𝗻𝗮𝗴𝗲 𝗮𝗹𝗹 𝘁𝗵𝗲 𝗮𝗳𝗳𝗮𝗶𝗿𝘀 𝗼𝗳 𝗺𝘆 𝗹𝗶𝗳𝗲." 𝗧𝗵𝗲 𝗣𝗿𝗼𝗽𝗵𝗲𝘁ﷺ 𝗿𝗲𝗽𝗹𝗶𝗲𝗱, "𝗗𝗼 𝗻𝗼𝘁 𝗯𝗲 𝗮𝗻𝗴𝗿𝘆."
(Sahih al-Bukhari, Hadith No. 6116)
● 𝗧𝗵𝗶𝘀 𝗶𝘀, 𝗼𝗳 𝗰𝗼𝘂𝗿𝘀𝗲, 𝗮 𝘃𝗲𝗿𝘆 𝗰𝗼𝗺𝗽𝗮𝗰𝘁 𝗽𝗶𝗲𝗰𝗲 𝗼𝗳 𝗮𝗱𝘃𝗶𝗰𝗲.
● 𝗧𝗵𝗶𝘀 𝗶𝘀 𝗮 𝗽𝗿𝗶𝗻𝗰𝗶𝗽𝗹𝗲 𝘄𝗵𝗶𝗰𝗵, 𝗶𝗳 𝗮𝗱𝗼𝗽𝘁𝗲𝗱 𝗯𝘆 𝗮 𝗽𝗲𝗿𝘀𝗼𝗻, 𝘄𝗶𝗹𝗹 𝗿𝗲𝗰𝘁𝗶𝗳𝘆 𝗮𝗹𝗹 𝗺𝗮𝘁𝘁𝗲𝗿𝘀 𝗼𝗳 𝗵𝗶𝘀 𝗹𝗶𝗳𝗲.
● 𝗠𝗮𝗻 𝗮𝗹𝘄𝗮𝘆𝘀 𝗹𝗶𝘃𝗲𝘀 𝗶𝗻 𝘀𝗼𝗰𝗶𝗲𝘁𝘆.
● 𝗛𝗲 𝗿𝗲𝗽𝗲𝗮𝘁𝗲𝗱𝗹𝘆 𝘂𝗻𝗱𝗲𝗿𝗴𝗼𝗲𝘀 𝘂𝗻𝗽𝗹𝗲𝗮𝘀𝗮𝗻𝘁 𝗲𝘅𝗽𝗲𝗿𝗶𝗲𝗻𝗰𝗲𝘀 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝗰𝗮𝗻 𝗽𝗿𝗼𝘃𝗼𝗸𝗲 𝗵𝗶𝗺 𝗮𝗻𝗱 𝗺𝗮𝗸𝗲 𝗵𝗶𝗺 𝗮𝗻𝗴𝗿𝘆.
● 𝗪𝗵𝗲𝗻 𝗮 𝗺𝗮𝗻 𝗴𝗲𝘁𝘀 𝗮𝗻𝗴𝗿𝘆, 𝘁𝗵𝗲 𝗳𝗶𝗿𝗲 𝗼𝗳 𝗵𝗮𝘁𝗿𝗲𝗱 𝗮𝗻𝗱 𝗿𝗲𝘃𝗲𝗻𝗴𝗲 𝗶𝗴𝗻𝗶𝘁𝗲𝘀 𝗶𝗻𝘀𝗶𝗱𝗲 𝗵𝗶𝗺.
● 𝗛𝗲 𝘁𝗮𝗸𝗲𝘀 𝗿𝗲𝘃𝗲𝗻𝗴𝗲 𝗼𝗻 𝘁𝗵𝗮𝘁 𝗽𝗲𝗿𝘀𝗼𝗻, 𝗮𝗻𝗱 𝘁𝗵𝗲𝗻 𝗲𝗮𝗰𝗵 𝗿𝗲𝘃𝗲𝗻𝗴𝗲 𝗰𝗿𝗲𝗮𝘁𝗲𝘀 𝗮 𝗰𝘆𝗰𝗹𝗲 𝗼𝗳 𝗿𝗲𝘁𝗮𝗹𝗶𝗮𝘁𝗶𝗼𝗻.
● 𝗧𝗵𝗶𝘀 𝗹𝗲𝗮𝗱𝘀 𝘁𝗼 𝗻𝗼𝘁𝗵𝗶𝗻𝗴 𝗯𝘂𝘁 𝗱𝗲𝘀𝘁𝗿𝘂𝗰𝘁𝗶𝗼𝗻.
● 𝗧𝗼 𝗰𝗼𝗻𝘁𝗶𝗻𝘂𝗲 𝘁𝗵𝗲 𝗷𝗼𝘂𝗿𝗻𝗲𝘆 𝗼𝗳 𝗹𝗶𝗳𝗲 𝘀𝘂𝗰𝗰𝗲𝘀𝘀𝗳𝘂𝗹𝗹𝘆 𝗶𝗻 𝘀𝘂𝗰𝗵 𝗮 𝘀𝗶𝘁𝘂𝗮𝘁𝗶𝗼𝗻, 𝗶��� 𝗶𝘀 𝗻𝗲𝗰𝗲𝘀𝘀𝗮𝗿𝘆 𝘁𝗼 𝗹𝗶𝗳𝘁 𝗼𝗻𝗲𝘀𝗲𝗹𝗳 𝗮𝗯𝗼𝘃𝗲 𝗲𝗺𝗼𝘁𝗶𝗼𝗻𝘀 𝗹𝗶𝗸𝗲 𝗮𝗻𝗴𝗲𝗿.
● 𝗢𝗻𝗲 𝘀𝗵𝗼𝘂𝗹𝗱 𝗮𝗹𝘀𝗼 𝗿𝗲𝘀𝗽𝗼𝗻𝗱 𝘁𝗼 𝗻𝗲𝗴𝗮𝘁𝗶𝘃𝗲 𝘀𝗶𝘁𝘂𝗮𝘁𝗶𝗼𝗻𝘀 𝗽𝗼𝘀𝗶𝘁𝗶𝘃𝗲𝗹𝘆.
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
💠 *غصہ نہ کرو :*
ایک مرتبہ ایک مومن نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے کوئی ایسی نصیحت فرمائیں جس سے میں اپنی زندگی کے تمام معاملات کو سنبھال سکوں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’غصہ مت کرو۔‘‘
(صحیح البخاری، حدیث نمبر 6116)
● یہ، یقینا، مشورہ کا ایک بہت ہی ٹھوس حصہ ہے۔
● یہ ایک ایسا اصول ہے جسے اگر انسان اپنا لے تو اس کی زندگی کے تمام معاملات درست ہو جائیں گے۔
● انسان ہمیشہ معاشرے میں رہتا ہے۔
● وہ بار بار ناخوشگوار تجربات سے گزرتا ہے جو اسے مشتعل اور ناراض کر سکتے ہیں۔
● انسان جب غصے میں آتا ہے تو اس کے اندر نفرت اور انتقام کی آگ بھڑک اٹھتی ہے۔
● وہ اس شخص سے بدلہ لیتا ہے، اور پھر ہر انتقام انتقامی کارروائی کا ایک چکر پیدا کرتا ہے۔
● یہ تباہی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
● ایسی صورتحال میں زندگی کا سفر کامیابی سے جاری رکھنے کے لیے غصے جیسے جذبات سے بالاتر ہونا ضروری ہے۔
● منفی حالات کا مثبت جواب بھی دینا چاہیے۔
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
*بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم*
💠 *غصہ نہ کرو :*
🔸 ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے وصیت کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غصہ مت کر۔“ اس نے کئی مرتبہ (سوال) دہرایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہی) فرمایا: ”غصہ مت کر۔“ [بخاري 6116 ]
● نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال مختلف وقتوں میں کئی صحابہ نے کیا اور آپ نے انہیں یہی جواب دیا ابن عمر رضی اللہ عنہم سے یہ سوال اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی جواب مذکور ہے۔ ان میں سے بعض نے یہ کہہ کر سوال کیا کہ آپ مجھے تھوڑی سی بات بتا دیجئے جس سے مجھے نفع ہو اور بعض نے کہا: مجھے ایسا عمل بتایئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔ آپ نے میں جواب دیا کہ غصہ مت کر۔
▪️غصہ کے نقصانات:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں غصے سے بچنے کا حکم دے کر بے شمار قباحتوں سے بچانے کا اہتمام فرمایا کیونکہ غصے کی آگ سے انسان کا چہرہ اور آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں، ہاتھ پاؤں کانپنے لگتے ہیں بلکہ شکل ہی بدل جاتی ہے غم کے ساتھ ہی عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے آدمی وحشیانہ حرکتیں کرنے لگتا ہے مارنے کو دوڑتا ہے قتل تک سے دریغ نہیں کرتا، بس نہ چلے تو اپنے ہی کپڑے پھاڑ دیتا ہے، اپنے آپ کو ہی مارنا شروع کر دیتا ہے زبان سے واہی تباہی بکنے لگتا ہے، برتن توڑ دیتا ہے، کبھی کسی بے گناہ کو مارنا شروع کر دیتا ہے۔
● غرض ایسے ایسے کام کرتا ہے کہ اگر ہوش کی حالت میں اپنے آپ کو دیکھے تو شرمندہ ہو جائے۔
● یہ تو ظاہری نقصان تھا دل کا نقصان اس سے بھی بڑھ کر ہوتا ہے۔
● غصے کی وجہ سے دل بغض، کینے، حسد اور آتش انتقام سے بھرا رہتا ہے سکون اور اطمینان رخصت ہو جاتے ہیں انسان اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر آجاتا ہے اور دوستوں، رشتہ داروں اور اہل ایمان بھائیوں سے قطع تعلق کر لیتا ہے۔
● اب آپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حکیمانہ وصیت پر غور فرمائیں کہ آپ نے اس چھوٹے سے جملے میں کتنی حکمت کی باتیں سمو دی ہیں۔
● اس پر عمل کرنے سے انسان کو کتنے فائدے حاصل ہوتے ہیں اور وہ کتنے نقصانات سے محفوظ رہتا ہے۔
● ظاہر ہے کہ غصہ ایک فطری چیز ہے یہ تو ہو ہی نہیں سکتا کہ غصہ نہ آئے بلکہ اللہ کے دین کی خاطر غصے ہو نا قابل تعریف ہے اور اس سے جذبہ جہاد پروان چڑھتا ہے۔
● اس لئے ”غصہ مت کر“ کا مطلب یہ ہے کہ جہاں غصے ہونا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں وہاں غصہ مت کرو۔
▪️ایسے مقامات پر ”غصہ مت کرو“ کی دو حالتیں ہیں۔
● ایک غصہ آنے سے پہلے دوسرے غصہ آنے کے بعد۔
غصہ آنے سے پہلے «لَا تَغْضَبْ» کا مطلب یہ ہے کہ کوشش کرو غصہ نہ آئے حتیٰ کہ غصہ نہ کرنے کی عادت بن جائے۔
● اس کے لئے وہ اسباب اختیار کرنا ہوں گے جن سے آدمی حسن اخلاق کا مالک بن جاتا ہے۔
● مثلاً بردباری، حیا، سوچ سمجھ کر کام کرنا، زیادتی برداشت کرنا، کسی کو تکلیف نہ پہنچانا، عفو درگزر، غصہ کو پی جانا اور ہر ایک کو کھلے چہرے اور خندہ پیشانی سے ملنا۔
● جب ان چیزوں کی عادت ہو جائے گی تو غم کے موقعہ پر آدمی اس عادت کی وجہ سے غصے میں آنے سے بچ جائے گا۔
● غصہ آ جانے کے بعد «لَا تَغْضَبْ» کا مطلب یہ ہے کہ غصے کے کہنے پر عمل مت کرو۔
ابن حبان رحمہ الله نے یہ حدیث روایت کرنے کے بعد فرمایا کہ ”غصے میں آنے کے بعد کوئی ایسا کام مت کرو جس سے تمہیں منع کیا گیا ہے“ مطلب یہ ہے کہ غصے پر قابو پانے کی کوشش کرو اور اس کے کہنے میں آ کر اللہ کی نافرمانی مت کرو کیونکہ اصل پہلوان اور طاقتور وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھتا ہے اور اللہ کی نافرمانی کا کوئی کام نہیں کرتا۔
🍃 *جہاں رہیے اللہ کے بندوں کے لیے باعث رحمت بن کر رہیں، باعث آزار نہ بنیں۔* 🍃
🍂 *اللہ سبحانہ وتعالی ہم سب کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائیں* ۔۔۔
*آمین ثمہ آمین*
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
0 notes
Text
اٹھائیس مئی : ڈاکٹر عبدالقدیر کا ذکر کیوں نہیں؟
28 مئی کو مجھے ڈاکٹر عبدالقدیر خان بہت یاد آتے ہیں۔ یہ 28 مئی ہی کی شام تھی، وہ میرے ٹاک شو میں فون پر شریک ہوئے، میں نے انہی کا ایک شعر پڑھا : گزر تو خیر گئی ہے مری حیات قدیر ستم ظریف مگر کوفیوں میں گزری ہے اور پوچھا کہ ’قوم تو آپ سے محبت کرتی ہے، وہ تو اہل کوفہ میں شامل نہیں؟‘ ڈاکٹر صاحب مسکرائے اور کہا کہ ’قوم کو تو پتہ ہے وفا والے کون ہیں اور کوفہ والے کون ہیں ۔ پھر کہنے لگے کہ ایک اور شعر بھی ہے: اس شہرلازوال میں اک مجھ کو چھوڑ کر ہر شخص بےمثال ہے اور باکمال ہے‘ لیکن پرویز مشرف کے دور میں ڈاکٹر اے کیو خان کو جو گھاؤ لگے ان کے داغ اس قوم کے شعورِ اجتماعی سے کبھی مٹ نہیں پائیں گے۔ اس واقعے کے 20 سال گزر گئے ہیں مگر لوگوں کو آج بھی ڈاکٹر صاحب کے اچانک ٹیلی ویژن پر نمودار ہو کر اعتراف کرنا یاد ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کی سپلائی کا رنگ چلا رہے تھے۔ ڈاکٹر اے کیو خان ہماری مجموعی ناقدری کا شکار ہوئے۔ 28 مئی کا دن منانا ہے تو ڈاکٹر خان سے پس مرگ ایک معذرت بھی واجب ہے۔ یہ فرض کون ادا کرے گا؟
28 مئی 1998 کو ہم نے ایٹمی دھماکے کیے اور 28 مئی 2024 کو ہم نے عام تعطیل کی۔ یعنی یہ بات سمجھتے سمجھتے ہمیں پورے 26 سال لگ گئے کہ 28 مئی ایک ایسا دن ہے جس پر ہمیں تعطیل کا اعلان کرنا چاہیے۔ 28 مئی یقینا ایک قابل فخر دن ہے۔ تاہم ہمیں اپنی فیصلہ سازی کے اس معیار پر فکر کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا محترم احسن اقبال نے یوم اقبال پر تعطیل کی سمری پر اقبال کا ہی ایک غلط شعر لکھ کر اس سمری کو رد کر دیا کہ نہیں ہے بندہ حُر کے لیے جہاں میں فراغ ۔ سوال یہ ہے کہ اب بندہ حُر کو فراغت کیسے نصیب ہو گئی کہ اس نے 26 سال پرانی قضائیں لوٹانے کا فیصلہ کر لیا؟ یہ ایک قومی دن ہے۔ اسے سیاسی ضرورت کی نظر نہیں ہونا چاہیے ۔ سیاسی چیلنج کا جواب لمحۂ موجود کی کارکردگی سے دیا جاتا تو اچھا تھا۔ 26 سال پرانے واقعے پر اچانک رجز پڑھ لینے سے کام نہیں بنے گا۔ 28 مئی مسلم لیگ ن کی زندگی میں پہلی بار نہیں آیا کہ ماحول میں وارفتگی سی گندھ گئی ہے۔ اقتدار کے کتنے ہی موسم ن لیگ پر ایسے گزرے کہ 28 مئی آیا اور اہل دربار میں سے کسی کو توفیق نہ ہو سکی کہ ای سیون کے قید خانے میں ڈاکٹر اے کیو خان کو اس دن کی مناسسبت سے چند پھول ہی بھجوا دیے جاتے۔
اہل دربار اشتہار چھپواتے تو اے کیو خان کا نام تک نہ ہوتا، قوم کا شعور اجتماعی جسے ہیرو سمجھتا ہے، ایک رسمی سا تذکرہ بھی اس شخص کا نہ ہوتا۔ محسن کشی کی یہ رسم اب بھی جاری ہو گی۔ کسی سائنس دان کا کہیں تذکرہ نہیں ہو گا۔ دربار میں قصیدے کی بزم سجے گی تو سارے سہرے نواز شریف صاحب کے کہے جائیں گے۔ ماضی کو چھوڑ دیجیے، آج بھی کیا صدر، وزیر اعظم یا کسی وزیر محترم کو یہ توفیق ہو پائے گی کہ اے کیو خان کی قبر پر چند پھول ہی رکھ آئے کہ ہم جو دن منا رہے ہیں اس کوہ کنی میں سر فہرست لکھے ناموں میں ایک نام آپ کا بھی ہے؟ ایٹمی قوت ڈیٹرنس کا کردار ادا کرتی ہے لیکن فیصلہ سازی کا بحران درپیش ہو تو ایٹمی قوت کے ہوتے ہوئے بھی بحران قومی وجود سے لپٹ جاتے ہیں۔ نواز شریف وزیر اعظم تھے اور ان سے ان کے حصے کا کریڈٹ چھینا نہیں جا سکتا، لیکن کیا دوسروں سے ان کے حصے کا کریڈٹ چھینا جا سکتا ہے؟ بھٹو سے، ضیا ال��ق سے، ڈاکٹر اے کیو خان اور ان کے رفقا سے؟ کئی ہیرو تو وہ ہوں گے جو گم نام ہوں گے اور کیا عجب کہ حقیقی ہیرو وہی ہوں؟
بنانے والے جاں پر کھیل کر ملک کو ایٹمی قوت بنا گئے۔ سوال اب کے فیصلہ سازوں کا ہے۔ فیصلہ سازی میں اگر تسلسل اوربصیرت نہ ہو تو سارا سفر دائروں کی مسافت بن جاتا ہے۔ ایٹمی قوت ڈیٹرنس کا کردار ادا کرتی ہے لیکن فیصلہ سازی کا بحران درپیش ہو تو ایٹمی قوت کے ہوتے ہوئے بھی بحران قومی وجود سے لپٹ جاتے ہیں۔ ہم ایٹمی قوت ہیں لیکن کشمیر کو انڈیا نے ناجائز اور غیر قانونی طور پر اپنا حصہ قرار دے لیا ہے۔ یہ جرات وہ ان دنوں میں بھی نہیں کر سکا تھا جب ہم ایٹمی قوت نہیں تھے۔ اسی طرح ہم ایک ایٹمی قوت ہیں لیکن ایک خوف ناک معاشی بحران دامن گیر ہو چکا ہے۔ ایک ایک ارب ڈالر کے لیے کہاں کہاں ہمیں ناک رگڑنا پڑ رہی ہے اور کون جانے پس پردہ کہاں کہاں کمپرومائز کرنے پڑ رہے ہوں۔ ہمیں معیشت اور بصیرت کی دنیا میں بھی ایک 28 مئی کی ضرورت ہے۔ کیا وطن عزیز میں کوئی فرہاد ہے جو یہ کوہ کنی کر سکے؟ یا ہم 26 سال پرانی کامیابی پر ہی رجز پڑھتے رہیں گے تا کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔
آصف محمود
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note
·
View note