#درویش
Explore tagged Tumblr posts
omawi36 · 2 months ago
Text
‏"مؤخرًا أدركت أنني لا أملك مكانًا أهرب إليه، لا يوجد مكان يسعني، لا قلبي و لا قلب أحد."
– محمود درويش
63 notes · View notes
doriaan-gray · 1 year ago
Text
الليلُ ليلي، وهذا القلب لك.
10 notes · View notes
tasaqi-alhwaa · 1 year ago
Text
Tumblr media
2 notes · View notes
nariman281996 · 1 year ago
Text
هُنَا سَنَمْوتُ. هُنَا فِي المَمَرِّ الأخيرِ. هُنَا أَو هُنَا سَوْفَ يَغرِسُ زَيْتُونَهُ..
دَمُنَا.
1 note · View note
qahua · 7 months ago
Text
وأنا أسوي قهوتي يتردد في ذهني قول محمود درویش : " وحيدا أصنع القهوة وحيدا أشرب القهوة فأخسر من حياتي الآخرين، أخسر النشوة "
50 notes · View notes
downfalldestiny · 1 year ago
Text
ذَهب الذِين تُحبهم ذَهبوا فإما أن تكون أو لا تكون 🖤 !.
- محمود درویش
35 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 6 months ago
Text
آپ نے ان لوگوں کے ساتھ کیا کیا جنہوں نے آپ کو مایوس کیا؟
کچھ بھی نہیں، میں نے انہیں ایسے سمجھا جیسے وہ موجود ہی نہیں اور آگے بڑھ گیا۔
محمود درویش
7 notes · View notes
sara-ach · 22 days ago
Text
Tumblr media
وإن سألوك عن سبب عزلتك فقل لهم : أخيط جراحاً لا ترونها ..!
محمود درویش
.
3 notes · View notes
hebaomar · 1 month ago
Text
وأي قتيل
أعاد إليك البكاء؟
لقد هاجروا كلهم
#محمود درویش
2 notes · View notes
omawi36 · 11 months ago
Text
"‏أخاف أن يفنى بنا العمر ونحنُ نتخيل الأشياء على أمل أن تحدث ولا تحدث!"
محمود درويش
67 notes · View notes
doriaan-gray · 11 months ago
Text
عينان تائهتان في الألوان خضراوان قبل العشب زرقاوان قبل الفجر تقتبسان لون الماء ثم تصوبان الى البحيرة نظرة عسلية فيصير لون الماء أخضر لا تقولان الحقيقة تكذبان على المصادر والمشاعر تنظران الى الرمادي الحزين وتخفيان صفاته وتهيجان الظل بين الليلكي وما يشع من البنفسجي في التباس الفرق تمتلئان بالتأويل ثم تحيران اللون هل هو لازوردي ام اختلط الزمرد بالزبرجد بالتركوازالمصفى تكبران وتصغران كما المشاعر تكبران اذا النجوم تنزهت فوق السطوح وتصغران على سرير الحب
8 notes · View notes
bus3ud · 1 year ago
Text
‎مرة واحدة في العمر يندفع المرء بغزارة من بعدها يُصاب بالبرود نحو كل شيء وللأبد."
- محمود درویش
13 notes · View notes
poetzainjameel · 8 months ago
Text
Tumblr media
درد میں بھی زیست عذاب نہی ہو رہی
بیمار ہوں مگر طبعیت خراب نہی ہو رہی
غم ہی غم ہیں کیوں حاصل مجھے
زندگی کیوں میری حسین خواب نہی ہو رہی
آگِ عشق کے حصار میں جل رہا ہوں
کیوں آگِ الفت مجھ سے آب نہی ہو رہی
اِک مدت سے ہوں خشبو کے انتظار میں
جانے کیا ہے کہ کلی گلاب نہی ہو رہی
کوئی درویش مجھے اِسکی وجہ بتائے کہ
ایک نیکی میری ازل سے ثواب نہی ہو رہی
زین جمیل✍️
4 notes · View notes
nariman281996 · 2 years ago
Text
هل كان علينا أن نسقط من عُلُوّ شاهق،
ونرى دمنا على أيدينا... لنُدْرك أننا لسنا
ملائكة.. كما كنا نظن؟
0 notes
aiklahori · 1 year ago
Text
مجھے نہیں پتہ، یہ تحریر سچی ہے یا فسانہ؛ بس شرط ہے کہ آنکھیں نم نہ ہونے پائیں۔ آپ دوستوں کے ذوق کی نظر:
۔۔۔
میں ان دنوں جوہر شادی ہال کے اندر کو یوٹرن مارتی ہوئی سڑک کے اُس طرف اک فلیٹ میِں رہتا تھا. اس پوش کالونی کے ساتھ ساتھ جاتی سڑک کے کنارے کنارے ہوٹل، جوس کارنر، فروٹ کارنر بھی چلتے چلے جاتے ہیں۔
اس چوک کے دائیں طرف اک نکڑ تھی جس پر اک ریڑھی کھڑی ہوتی تھی، رمضان کے دن تھے، شام کو فروٹ خریدنے نکل کھڑا ہوتا تھا. مجھے وہ دور سے ہی اس ریڑھی پہ رکھے تروتازہ پھلوں کی طرف جیسے کسی ندیدہ قوت نے گریبان سے پکڑ کر کھینچا ہو. میں آس پاس کی تمام ریڑھیوں کو نظر انداز کرتا ہوا اس آخری اور نکڑ پہ ذرہ ہٹ کے لگی ریڑھی کو جا پہنچا. اک نگاہ پھلوں پہ ڈالی اور ماتھے پہ شکن نے آ لیا کہ یہ فروٹ والا چاچا کدھر ہے؟ ادھر اُدھر دیکھا کوئی نہیِں تھا. رمضان کی اس نقاہت و سستی کی کیفیت میں ہر کسی کو جلدی ہوتی ہے، اس شش و پنج میں اک گیارہ بارہ سال کا بچہ گزرا، مجھے دیکھ کر کہنے لگا، فروٹ لینا؟ میں نے سر اوپر نیچے مارا، ہاں، وہ چہکا، تو لے لو، چاچا ریڑھی پہ نہیں آتا، یہ دیکھو بورڈ لکھا ہوا ہے. میں نے گھوم کے آگے آکر دیکھا، تو واقعی اک چھوٹا سا بورڈ ریڑھی کی چھت سے لٹک رہا تھا، اس پہ اک موٹے مارکر سے لکھا ہوا تھا:
''گھر میں کوئی نہیں، میری اسی سال کی ماں فالج زدہ ہے، مجھے ہر آدھے گھنٹے میں تین مرتبہ خوراک اور اتنے ہی مرتبہ اسے حاجت کرانی پڑتی ہے، اگر آپ کو جلدی نہیں ہے تو اپنی مرضی سے فروٹ تول کر اس ریگزین گتے کے نیچے پیسے رکھ دیجیے، اور اگر آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں، میری طرف سے اٹھا لینا اجازت ہے. وللہ خیرالرازقین!"
بچہ جا چکا تھا، اور میں بھونچکا کھڑا ریڑھی اور اس نوٹ کو تک رہا تھا. ادھر اُدھر دیکھا، پیسے نکالے، دو کلو سیب تولے، درجن کیلے الگ کیے، شاپر میں ڈالے، پرائس لسٹ سے قیمت دیکھی، پیسے نکال کر ریڑھی کے پھٹے کے گتے والے کونے کو اٹھایا، وہاں سو پچاس دس کی نقدی پڑی تھی، اسی میں رکھ کر اسے ڈھک دیا، ادھر اُدھر دیکھا کہ شاید کوئی متوجہ ہو، اور شاپر اٹھا کر واپس فلیٹ پر آگیا. واپس پہنچتے ہی اتاولے بچے کی طرح بھائی سے سارا ماجرا کہہ مارا، بھائی کہنے لگے وہ ریڑھی واپس لینے تو آتا ہوگا، میں نے کہا ہاں آتا تو ہوگا، افطار کے بعد ہم نے کک لگائی اور بھائی کے ساتھ وہیں جا پہنچے. دیکھا اک باریش بندہ، آدھی داڑھی سفید ہے، ہلکے کریم کلر کرتے شلوار میں ریڑھی کو دھکا لگا کر بس جانے ہی والا ہے، کہ ہم اس کے سر پر تھے. اس نے سر اٹھا کر دیکھا، مسکرا کر بولا صاحب ''پھل ختم ہوگیا ہے، باقی پیسے بچے ہیں، وہ چاہیں تو لے لو. یہ اس کی ظرافت تھی یا شرافت، پھر بڑے التفات سے لگا مسکرانے اور اس کے دیکھنے کا انداز کچھ ایسا تھا کہ جیسے ابھی ہم کہیں گے، ہاں! اک کلو پیسے دے دو اور وہ جھٹ سے نکال کر پکڑا دے گا.
بھائی مجھے دیکھیں میں بھائی کو اور کبھی ہم دونوں مل کر اس درویش کو. نام پوچھا تو کہنے لگا، خادم حسین نام ہے، اس نوٹ کی طرف اشارہ کیا تو، وہ مسکرانے لگا. لگتا ہے آپ میرے ساتھ گپ شپ کے موڈ میں ہیں، پھر وہ ہنسا، پوچھا چائے پیئں گے؟ لیکن میرے پاس وقت کم ہے، اور پھر ہم سامنے ڈھابے پہ بیٹھے تھے.
چائے آئی، کہنے لگا تین سال سے اماں بستر پہ ہے، کچھ نفسیاتی سی بھی ہوگئی ہے، اور اب تو مفلوج بھی ہوگئی ہے، میرا آگے پیچھے کوئی نہیں، بال بچہ بھی نہیں ہے، بیوی مر گئی ہے، کُ�� بچا کے اماں اور اماں کے پاس میں ہوں. میں نے اک دن اماں سے کہا، اماں تیری تیمار داری کا تو بڑا جی کرتا ہے. میں نے کان کی لو پکڑ کر قسم لی، پر ہاتھ جیب دسترس میں بھی کچھ نہ ہے کہ تری شایان ترے طعام اور رہن سہن کا بندوبست بھی کروں، ہے کہ نہیں؟ تو مجھے کمرے سے بھی ہلنے نہیں دیتی، کہتی ہے تو جاتا ہے تو جی گھبراتا ہے، تو ہی کہہ کیا کروں؟ اب کیا غیب سے اترے گا بھاجی روٹی؟ نہ میں بنی اسرائیل کا جنا ہوں نہ تو کچھ موسیٰ کی ماں ہے، کیا کروں؟ چل بتا، میں نے پاؤں دابتے ہوئے نرمی اور اس لجاجت سے کہا جیسے ایسا کہنے سے واقعی وہ ان پڑھ ضعیف کچھ جاودانی سی بکھیر دے گی. ہانپتی کانپتی ہوئی اٹھی، میں نے جھٹ سے تکیہ اونچا کر کے اس کی ٹیک لگوائی، اور وہ ریشے دار گردن سے چچرتی آواز میں دونوں ہاتھوں کا پیالا بنا کر، اس نے خدا جانے کائنات کے رب سے کیا بات کری، ہاتھ گرا کر کہنے لگی، تو ریڑھی وہی چھوڑ آیا کر، تیرا رزق تجھے اسی کمرے میں بیٹھ کر ملے گا، میں نے کہا کیا بات کرتی ہے اماں؟ وہاں چھوڑ آؤں تو اچکا سو چوری کے دور دورے ہیں، کون لحاظ کرے گا؟ بنا مالک کے کون آئے گا؟ کہنے لگی تو فجر کو چھوڑ کر آیا بس، زیادہ بک بک نیئں کر، شام کو خالی لے آیا کر، تیرا روپیہ جو گیا تو اللہ سے پائی پائی میں خالدہ ثریا وصول دوں گی.
ڈھائی سال ہوگئے ہیں بھائی، صبح ریڑھی لگا جاتا ہوں. شام کو لے جاتا ہوں، لوگ پیسے رکھ جاتے پھل لے جاتے، دھیلا اوپر نیچے نہیں ہوتا، بلکہ کچھ تو زیادہ رکھ جاتے، اکثر تخمینہ نفع لاگت سے تین چار سو اوپر ہی جا نکلتا، کبھی کوئی اماں کے لیے پھول رکھ جاتا ہے، کوئی پڑھی لکھی بچی پرسوں پلاؤ بنا کر رکھ گئی، نوٹ لکھ گئی "اماں کے لیے". اک ڈاکٹر کا گزر ہوا، وہ اپنا کارڈ چھوڑ گیا. پشت پہ لکھ گیا. "انکل اماں کی طبیعت نہ سنبھلے تو مجھے فون کرنا، میں گھر سے پک کر لوں گا" کسی حاجی صاحب کا گزر ہوا تو عجوہ کجھور کا پیکٹ چھوڑ گیا، کوئی جوڑا شاپنگ کرکے گزرا تو فروٹ لیتے ہوئے اماں کے لیے سوٹ رکھ گیا، روزانہ ایسا کچھ نہ کچھ میرے رزق کے ساتھ موجود ہوتا ہے، نہ اماں ہلنے دیتی ہے نہ اللہ رکنے دیتا ہے. اماں تو کہتی تیرا پھل جو ہے نا، اللہ خود نیچے اتر آتا ہے، وہ بیچ باچ جاتا ہے، بھائی اک تو رازق، اوپر سے ریٹلر بھی، اللہ اللہ!
اس نے کان لو کی چٍٹی پکڑی، چائے ختم ہوئی تو کہنے لگا اجازت اب، اماں خفا ہوگی، بھنیچ کے گلو گیر ہوئے. میں تو کچھ اندر سے تربتر ہونے لگا. بمشکل ضبط کیا، ڈھیروں دعائیں دیتا ہوا ریڑھی کھینچ کر چلتا بنا. میرا بہت جی تھا کہ میں اس چہیتے ''خادم'' کی ماں کو جا ملوں اور کچھ دعا کرواؤں، پر میری ہمت نیئں پڑی جیسے زبان لقوہ مار گئی ہو۔۔
---
ذریعہ : فیسبک
8 notes · View notes
Text
عن ستّ النساء 🔖
1
أعرف مسبقاً أن الكتابة عنكِ شيء محكوم بالفشل مهما حاولتُ
امرأة مثلكِ يستحيل تحويلها إلى أبجدية
امرأة مثلكِ أكبر من أن تُعتقل في نص
امرأة مثلك أكبر من أن تُحبس بين فاصلتين
لا يمكنني تحويل العطر إلى لغة مهما حاولتُ
العطر يُشمُّ ولا يُكتب!
2
محاولة الكتابة عنكِ فكرة مجنونة
كمحاولة ��عبئة البحر في زجاجة
كمحاولة اذابة ثلج القطب كله بعود ثقاب واحد
كمحاولة اقناع النمل أن السُكّر مضر بالصحة
كمحاولة اقناع الأسماك بالعيش على اليابسة
كمحاولة اقناع أسد أن يصير نباتيا
3
أنتِ لستِ أول النساء
أنتِ لستِ آخر النساء
أنتِ كُلهن
لهذا العالم امرأة واحدة هي أنتِ
وما تبقى مشاريع نساء لم تكتمل
كل امرأة ليس لها دفء صوتك
باردة ولو كان بامكانها اشعال الشتاء
كل امرأة ليس لها غمازة خدك حين تبتسمين
كئيبة ولو جابت ضحكتها أرجاء الأرض
4
أنتِ لستِ امرأة
أنتِ دواء
أأرق فتمسحين على رأسي فأنام
أكتب فتضميني فأبتهج
أحزن فتحدثيني فأسعد
أبكي فتمسحين دمعي فأزقزق
أتأفف فتخففين عني فارضی
أعطش فتنادين اسمي فأرتوي
أجوع فأناديك فأشبع
5
هذا الصباح عنكِ
عن قهوتكِ لا تأتي مقاهي العالم بمثلها ولو اجتمعت
عن رائحة خبزك لا تبثه أفران العالم ولو تكاتفت
عن بيضة في مقلاتك تغني عن مطاعم العالم كله
عن مائنا يصير زمزما إذ تصبينه
عن ياسمينة الدار تمرین تحتها فتصير حديقة
عن وردة صغيرة تقطفينها فتصير مع أصابعك باقة
عن ماء وضوئك يصير شراب ورد إذ يتناثر منك
عن سجادة صلاتك تصير مسجدا إذ يمسها جبينك
عن الصباح توقظينه كل يوم ليصلي الفجر حاضراً
عن ماهر المعيقلي رفیق صباحك
عن سعد الغامدي تحفظين وقت ختمته
عن الشاطري يُطريك
عن سالم الجليل يُسليكِ
عن فتافيت لا تعرفينها
عن الجزيرة لا تعنيكِ
عن الكتب تجمعينها خلفي
عن درویش تقولين لي : ما هذه الخرابيط
عن مستغانمي تقولين لي : شكلها فاضية عندها كتب كثيرة
عن كنفاني تسأليني : أهذا الذي فجروه في بيروت
عن بيغوفيتش تتعجبين : أجنبي واسمه عليّ
عن لسان العرب تكرهينه : كبير عالفاضي
عن ابن القيم تحبينه
عن دان براون لا تستسيغينه
عن تشومسكي أخبرك أنه يهودي جميل فتتوجسين
عن ابن سیرین الوحيد الذي تقرئين له
عن يدك فوق يدي تعلمني كيف أكتب على السطر
عن نون التوكيد التي أحبها لأنها كانت تُضحكك حين أتلعثم بها وأنت تعلميني {لنسفعن بالناصية} فتسفعين
ناصيتي
عن أظافري تقلميها بقلبك
عن شعري تسرحيه بعينيك
عن مریولي تعقدين أزراره فأنظر في عينيك الخضر عن قرب وأقول في نفسي : ما أجملكِ
عن عتبة بي��نا أكرهها لأنكِ كنتِ تقفين عندها كل ليلة تنتظرين أن أعود لتنامي
عن الشقي الذي أتعبكِ
عن العاق الذي ابتعد عنكِ
عن المشتاق كل ليلة بهاتفك عن العاشق من بعيد يغازلكِ
فتقولين له بغنج : تأدب يا ولد
فيزيدك ويقول : أما زال النمل في بيتنا بسير خلفك يا سُكر
فتحبسين دمعة وتقولين له بغصة : نم ولا تنس أذكار المساء
فيجيبك : الجياع لا ينامون
فتقولين له : كل إذاً
فيقول : قلبي جائع إليكِ
فتنزل دمعتك
وأكره نفسي وأنام
عن العاق عاد أخيراً إليكِ
عن يدكِ قهوة شفتي الصباحية
عن رئتيك أتنفس بها
عن رائحتك أدمنتها
عن حضنك الذي ما عاد يتسع لي
فتنهريني : قم صرت قد الدب
عنكِ
حاولت أن أكتب شيئا وفشلت
أنتٍ في حلق اللغة غصة
أنتِ امرأة لا تُكتب
#حديث الصباح
- أدهم شرقاوي
15 notes · View notes