#خالد لطیف
Explore tagged Tumblr posts
Text
کرکٹر خالد لطیف کراچی سے تحریک لبیک کی ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے امیدوار
سابق قومی کرکٹر خالد لطیف نے تحریک لبیک پاکستان کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا،خالد لطیف کراچی کے علاقے ملیر کے حلقے سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 89 سے امیدوار ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی نے خالد لطیف سے رابطہ کیا تھا، ملاقات کے دوران انہیں این اے 231 سے پیپلز پارٹی کے حکیم بلوچ کے خلاف الیکشن لڑنے کی پیشکش کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ خالد لطیف نے پی ایس 89 کا…
View On WordPress
0 notes
Text
سابق کرکٹر خالد لطیف سندھ اسمبلی کی نشست پر الیکشن ہار گئے - ایکسپریس اردو
کراچی: سابق انٹرنیشنل کرکٹر خالد لطیف سندھ اسمبلی کی نشست پر الیکشن ہار گئے۔ عالمی انڈر19 کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 2004 کے فاتح کپتان 38 سالہ خالد لطیف نے پی ایس 89، ملیر سے تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے انتخاب میں حصہ لیا اور 5،843 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ ایشین گیمز2010 میں برانز میڈل جیتنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے رکن خالد لطیف کو 2017 کے پی ایس ایل میں ٹیسٹ کرکٹر شرجیل خان کے ساتھ…
View On WordPress
0 notes
Text
ناصر زیدی : حق گوئی ہی ہے جرم اگر، تو یہ بھی بھاری مجرم ہیں
یُوں تو ہم عصری کا اطلاق ہمارے اردگرد کے بے شمار لوگوں پر ہوتا ہے مگر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کا لڑکپن اور فنی کیرئیر کم و بیش ساتھ ساتھ گزرتا ہے اور یوں آپ انھیں اپنی آنکھوں کے سامنے اور اپنے ساتھ ساتھ بڑھتا اور سنورتا دیکھتے ہیں۔ ناصر زیدی کا شمار بھی ایسے ہی دوستوں اور ہم عصروں میں ہوتا تھا۔ اسکول کے زمانے میں وہ عطاء ا لحق قاسمی کا ہم جماعت تھا اور دونوں کے دوستانہ تعلقات میں اس زمانہ کا لڑکپن بڑھاپے تک قائم رہا، عطا اُسے پُھسپھسا اور وہ ا ُسے مولوی زادہ کہہ کر بلاتا تھا ۔ دونوں ہی بندہ ضایع ہو جائے پر جملہ ضایع نہ ہو کے قائل تھے سو اُن کی موجودگی میں کسی محفل کا سنجیدہ یا بے رنگ رہنا ممکن ہی نہیں تھا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے اسّی کی دہائی میں ایم اے او کالج کے شعبہ اُردو میں ناصر اپنے مخصوص بیگ اور دراز زلفوں کے ساتھ مسکراتا ہوا میرے اور عطا کے مشترکہ کمرے میں داخل ہوا اور ایک کتاب میز پر رکھتے ہوئے بولا، ’’اوئے مولوی زادے دیکھ میری کتاب کا دوسرا ایڈیشن آگیا ہے ‘‘
عطا نے پلکیں جھپکائے بغیر کہا۔’’پہلا کدھر گیا ہے؟‘‘ اور لطف کی بات یہ ہے کہ اس جملے کا سب سے زیادہ مزا خود ناصر زیدی نے لیا اور اسی حوالے سے بھارتی مزاح نگار مجتبیٰ حسین کا وہ مشہور جملہ بھی دہرایا کہ ’’جو صاحب اس کتاب کے دوسرے ایڈیشن کی ایک کاپی خریدیں گے انھیں پہلے ایڈیشن کی دو کاپیاں مفت پیش کی جائیں گی‘‘۔ اندرون ملک مشاعروں اور ادبی تقریبات کے حوالے سے ہم نے بے شمار سفر ایک ساتھ کیے ہیں ۔ اس کی نہ صرف آواز اچھی تھی بلکہ ریڈیو کی ٹریننگ نے اُسے اور نکھار دیا تھا اس پر اُس کی یادداشت اور ذوقِ مطالعہ نے مل کر اُسے ریڈیو، ٹی وی اور دیگر مشاعروں کا مستقل میزبان بنا دیا تھا ۔ جزوی نوعیت کی ملازمتوں سے قطع نظر وہ سار ی عمر تقریباً فری لانسر رہا اور غالباً سب سے زیادہ عرصہ اُس نے ماہنامہ ’’ادبِ لطیف‘‘ کی ادارت میں گزارا ۔ اتفاق سے وفات کے وقت بھی ایک بار پھر وہ اُسی رسالے سے منسلک تھا۔
صدیقہ جاوید کی وفات کے باعث رسالے کے مالی معاملات اُس کی ذاتی صحت اور گھریلو مسائل کی دیرینہ پیچیدگیوں نے اُس کی صحت پر بہت بُرا اثر ڈالا تھا جس کا اثر اس کی نقل و حرکت اور طبیعت کی شگفتگی پر بھی پڑا تھا کہ گزشتہ چند ملاقاتوں میں وہ پہلے جیسا ناصر زیدی نہیں رہا تھا ۔ جہاں تک کلاسیکی شاعری اور اشعار کی اصل شکل اور صحت کا تعلق ہے اُس کا مطالعہ بہت اچھا تھا اور اس سلسلے میں وہ اکثر اپنے ’’مستند‘‘ ہونے کا اظہار بھی کرتا تھا اور یہ اُسے سجتا بھی تھا کہ فی زمانہ ’’تحقیق‘‘ کی طرف لوگوں کا رجحان کم سے کم ہوتا جا رہا ہے ۔ ضیاء الحق کے زمانے میں وہ کچھ عرصہ سرکاری تقریریں لکھنے کے شعبے سے بھی منسلک رہا جس پر بعد میں اُسے تنقید کا بھی سامنا رہا خصوصاً اسلام آباد ہوٹل میں روزانہ شام کو احمد فراز کی محفل میں اس حوالے سے ایسی جملہ بازی ہوتی تھی کہ اللہ دے اور بندہ لے۔ جہاں تک اُس کا شاعری کا تعلق ہے وہ اپنی اٹھان کے زمانے کے ہم عصروں سرمد سہبائی ، عدیم ہاشمی، اقبال ساجد، ثروت حسین، جمال احسانی ، غلام محمد ناصر، خالد احمد، نجیب احمد، عبید اللہ علیم، نصیر ترابی اور دیگر کئی نئی غزل کے علمبرداروں کے مقابلے میں اُسی روائت سے جڑا رہا جو کلاسیکی اساتذہ اور اُن کے رنگ میں رنگی ہوئی نسل کے شعرا میں زیادہ مقبول تھی اس کی ایک غزل اور ایک سلام کے چند اشعار دیکھئے۔
جذبات سرد ہو گئے طوفان تھم گئے اے دورِ ہجر اب کے ترے ساتھ ہم گئے
کچھ اس ادا سے ��ُس نے بُلایا تھا بزم میں جانا نہ چاہتے تھے مگر پھر بھی ہم گئے
مہل�� نہ دی اجل نے فراعینِ دِقت کو قسطوں میں جی رہے تھے مگر ایک دم گئے
وہ ساتھ تھا تو سارا زمانہ تھا زیرِ پا وہ کیا گیا کہ اپنے بھی جاہ و حشم گئے
ہر چند ایک ہُو کا سمندر تھا درمیاں مقتل میں پھر بھی جانِ جہاں صرف ہم گئے
ناصرؔ نہیں ہے مجھ کو شکستِ انا کا غم خوش ہُوں کسی کی آنکھ کے آنسو تو تھم گئے
مرثیے اور سلام پر اُس نے کام بھی بہت کیا ہے اور لکھا بھی بہت ہے ایک سلام کے چند شعر دیکھئے
ذکر جو روز و شب حسینؔ کا ہے معجزہ یہ عجب حسینؔؓ کا ہے
دل میں جو بُغض پنج تن رکھّے وہ کہے بھی تو کب حسینؓ کا ہے
سرِ نیزہ بلند ہے جو سر با ادب ، باادب حسینؓ کا ہے
قلب و جاں پر فقط نہیں موقوف میرا جو کچھ ہے سب حسینؓ کا ہے
اسی دوران میں نقاد اور افسانہ نگار رشید مصباح اور شاعر افراسیاب کامل بھی اپنے آخری سفر پر روانہ ہو گئے ہیں، رب کریم ان سب کی روحوں پر اپنا کرم فرمائے۔
امجد اسلام امجد
بشکریہ ایسکپریس نیوز
4 notes
·
View notes
Photo
مزید پڑھنے کے لیے نیچے کلک کریں ذرائع (نیوزڈیسک) پی ایس ایل سپاٹ فکسنگ کیس میں خالد لطیف نے اینٹی کرپشن ٹربیونل کے فیصلوں پر اعتراض اٹھادیا۔ خالدلطیف کے وکیل بدرعالم کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن ٹربیونل کے احکامات پڑھ کرافسوس ہوا، افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ٹربیونل جانبدار ہے۔گواہان سے جرح کرنا ہمارا حق ہے لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے کہ گواہان سے پی سی بی خودہی جرح کرلے ، جرح کا حق نہ دینا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا ٹربیونل کہتاہے کہ ہم 23 مئی کی کارروائی کاحصہ تھے لیکن ہم تو اس سماعت میں موجود ہی نہیں تھے، کیس میں قانون اورانصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جارہے۔
0 notes
Text
اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی، شرجیل خان، خالد لطیف معطل
اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی، شرجیل خان، خالد لطیف معطل
پی سی بی نے پاکستان سپرلیگ میں کھیلنے والے شرجیل خان اور خالد لطیف کو پی ایس ایل اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کے الزا م میں عبوری طور پر معطل کردیا ہے۔
شرجیل خان اور خالد لطیف پی ایس ایل ٹو میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے نمائندگی کر رہے ہیں، معطلی کے بعد دونوں پی ایس ایل ٹو میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
دونوں کھلاڑیوں کو دبئی سے واپس پاکستان بھیجا جا رہا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی، تحقیقات…
View On WordPress
0 notes
Text
اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کیخلاف کرکٹر خالد لطیف نے اپیل واپس لے لی - اردو نیوز پیڈیا
اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کیخلاف کرکٹر خالد لطیف نے اپیل واپس لے لی – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کے خلاف کرکٹر خالد لطیف نے اپیل واپس لے لی۔ کرکٹر خالد لطیف نے کہا ہے کہ ان کی 5 سالہ پابندی کی سزا 10 فروری کو پوری ہو رہی ہے، انہوں نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کے خلاف اپیل واپس لے لی ہے۔ سپریم کورٹ میں اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کے خلاف خالد لطیف کی اپیل پر سماعت ہوئی جس میں پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی اور بنچ کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ تفضل رضوی…
View On WordPress
0 notes
Text
پیرمحل؛نجی فلاحی تنظیم الگیلان ویلفیئر سوسائٹی اپر کالونی پیرمحل کی جانب سے شجرکاری مہم جاری
پیرمحل؛نجی فلاحی تنظیم الگیلان ویلفیئر سوسائٹی اپر کالونی پیرمحل کی جانب سے شجرکاری مہم جاری
پیرمحل؛نجی فلاحی تنظیم الگیلان ویلفیئر سوسائٹی اپر کالونی پیرمحل کی جانب سے شجرکاری مہم جاری تفصیل کے مطابق نجی فلاحی تنظیم الگیلان ویلفیئر سوسائٹی اپر کالونی پیرمحل کی طرف سے ڈاکٹر مختار احمد خالد، ڈاکٹر محمد شریف، سید محمد علی گیلانی منیراحمد شیخ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ، محمد لطیف جان جے ایس ٹائلز والے، محمد حفیظ شاہد انصاری، رشید احمد نیازی، محمد عالیان منیر شیخ، محمد جاوید عظیمی نے گورنمنٹ گرلز…
View On WordPress
0 notes
Text
سابق معروف کرکٹر خالد لطیف بھی انتخابی میدان میں آگئے - ایکسپریس اردو
خالد لطیف ملیر سے سندھ اسمبلی کے امیدوار ہوں گے۔فوٹو: اسکرین گریب کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق اوپنر اور جارح مزاج بلے باز خالد لطیف بھی 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں کراچی سے سندھ اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑیں گے اور ان کے لیے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے ٹکٹ جاری کردیا ہے۔ ٹی ایل پی نے کراچی سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر اپنے…
View On WordPress
0 notes
Text
وہ پاکستان کہاں ہے؟
مجھے مندرجہ ذیل پیغام موصول ہوا، جو ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں، سرکاری افسروں، فوجیوں بلکہ ہر شہری کو پڑھنا چاہئے، شاید کہ ہم جاگ جائیں اور اپنی آخرت بچا سکیں! اسلام علیکم و رحمتہ ﷲ و برکاتہ امید ہے آپ کے مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔ دل کا درد آپ سے شیئر کر رہا ہوں۔ میں ایک ریٹائرڈ چارٹرڈ سول انجینئر ہوں جس نے 35 سال مشہورِ زمانہ بین الاقوامی امریکی تعمیراتی کمپنی میں دنیا کے مختلف بڑے پروجیکٹس کی تکمیل میں گزارے ہیں اور پھر برطانیہ میں اپنی کنسلٹنگ کمپنی میں ایک نام کمایا، الحمدللہ۔ میں چار صالح بیٹوں کا باپ ہوں جو سب نہ صرف حافظِ قرآن ہیں بلکہ اِس وقت برطانیہ میں اپنے اپنے شعبوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ دنیاوی لحاظ سے ﷲ نے جہاں یہ بڑا کرم فرمایا ہے کہ میں اپنے خاندان کے اِن تمام افراد جو اِس وقت مقبوضہ کشمیر میں سفاک ہندو کی غلامی میں بےبسی کی زندگی گزار رہے ہیں، میں ایک آزاد ریاست پاکستان میں پیدا ہوا، جو حرمین کے بعد سب سے محترم جگہ ہے کہ اُس کی بنیادوں میں اُن لاکھوں شہداء کا خون شامل ہے جنہوں نے کلمۂ طیبہ کی بنیاد پر اِس مملکت میں ہجرت کی کہ یہاں قرآن کا نظام ہو گا لیکن قیامِ پاکستان سے لیکر آج تک ہم اپنے اُن حکمرانوں سے یہ امید لگائے بیٹھے ہیں جو اپنے چھ فٹ جسم پر اسلام لاگو نہیں کر سکے اور اسلام کا نام لیتے ہوئے خوفزدہ ہیں جبکہ یہ کام مغرب میں پیدا اور پرورش پانے والے بچے اپنی بساط کے مطابق کر رہے ہیں۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم۔
میرا دکھ یہ ہے کہ دنیاوی لحاظ سے انتہائی صاحبِ ثروت ہونے کے باوجود میں خود کو بہت تہی دست سمجھتا ہوں جب میں یہاں کے نوجوان بچوں کے جائز سوالات کا جواب دینے سے قاصر ہوتا ہوں اور وہ مجھ سے اسلامی غیرت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ قیامت کے روز ہم اُن شہداء کو کیا جواب دیں گے جنہوں نے اِس امید پر اپنے عزیزوں کی شہادتوں کو قبول کیا کہ ہم بمثلِ مدینہ، ریاست میں جا رہے ہیں جہاں قرآن کی حاکمیت ہو گی اور ہر کسی کو انصاف ملے گا آپ نے یقیناً ایک ہندو آئی ایس افسر کے ایل گابا (کنہیا لال گابا) کی مشہورِ زمانہ کتاب ’’پیسِو وائسس‘‘ کا اردو ترجمہ ’’مجبور آوازیں‘‘ تو ضرور پڑھی ہو گی جس میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ تحریر کیا ہے کہ مشرقی پنجاب کے اَن گنت گائوں جہاں مسلمانوں کی آبادی تھی، خالی ہو چکے تھے اور وہاں کے ہزاروں کنوئیں مسلمان بچیوں کی لاشوں سے اٹے پڑے تھے۔ اور آج بھی دس ہزار سے زائد لاپتا مسلمان بچیاں ہندوؤں اور سکھوں کے بچے جن رہی ہیں۔ بعد ازاں اسی آئی ایس افسر نے اسلام کا مطالعہ کرنے کے بعد اسلام قبول کر لیا اور اپنا نام بدستور ’’کے ایل گابا‘‘ یعنی خالد لطیف گابا رکھ لیا۔
انصار صاحب! کیا آپ نہیں سمجھتے کہ روزِ قیامت وہ اللہ کے سامنے ہمارا گریبان پکڑ کر فریاد کریں گے کہ یہ ہیں وہ ہمارے وارث جو ہماری بربادی کے ذمہ دار ہیں، تو ہم وہاں کیا جواب دیں گے؟ اِس جیسے کئی سوال ہیں جو یہاں میرے بچے مجھ سے پوچھتے ہیں کہ وہ پاکستان کہاں ہے جس کو آپ حرم کے بعد مقدس و محترم سمجھتے ہیں؟ ہم یہاں مغرب میں اپنے پیغمبرﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پر مرمٹنے کو تیار ہو جاتے ہیں اور اِسی سلسلے میں ہمارے درجنوں اعلیٰ تعلیم یافتہ بچے گرفتار ہو کر جیلوں میں چلے جاتے ہیں اور پھر ساری عمر کیلئے یہاں کے کسی ادارے میں کام کرنے کے لئے نااہل قرار دے دیے جاتے ہیں۔ ہماری ہر حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو اپنا بہت بڑا سرمایہ سمجھتی ہے لیکن ہم جیسے دل جلے یہ بھی پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ ہم نے ملک کے وزیراعظم کی یقین دہانی پر ’’فارن اکاؤنٹس‘‘ کھولے تھے کہ ہم پاکستان کو آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر یہودی اداروں کی غلامی سے نکالنا چاہتے ہیں لیکن خود اُن سربراہوں نے ایٹمی دھماکوں کے فوری بعد اپنے ڈھائی سو ملین ڈالر سے زائد کی رقوم کو تو ملک سے باہر بھیج کر محفوظ کر لیا لیکن ہمارے اکائونٹس پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے اُنہیں منجمد کر دیا اور بعد ازاں پاکستانی کرنسی میں اُن کی ادائیگی کر کے ہمیں خطیر نقصان پہنچایا لیکن اِس ظلم و ستم کے بعد ہم وہ خطا وار ہیں کہ ایک مرتبہ پھر پاکستان کے بینکوں میں ’’فارن اکائونٹس‘‘ کھول رکھے ہیں اور مجھ جیسے سینکڑوں افراد ایسے ہیں جنہوں نے آج تک کبھی حوالے یا ہنڈی کے ذریعے اپنی رقوم کی ترسیل نہیں کی لیکن اب اربوں ڈالرز کی ’’ٹی ٹی‘‘ پاپڑ والوں اور اومنی گروپس کی سامنے آرہی ہیں۔
ملک میں چینی اور آٹا مافیاز سرگرم ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کی دن رات کی محنت شاقہ سے بنائی ہوئی جائیدادوں پر قبضہ ہو رہا ہے اور ہماری عدا��تیں بھی انصاف فراہم کرنے سے قاصر دکھائی دے رہی ہیں بلکہ عدالتی نظام ہی اِس قدر گنجلک ہے کہ جائیدادوں کی مالیت سے زائد وہاں کے وکلاء فیسوں کی مد میں لے لیتے ہیں۔ مجھے آج اپنے کئی درجن کالمز اور آرٹیکلز پر شرمندگی ہو رہی ہے جو میں نے مشرف کے زمانے میں وکلاء تحریک کے لئے لکھے۔ آپ نے اپنے ایک کالم میں ایک خاتون جج کی لرزہ خیز کہانی لکھ کر پاکستان میں رائج نظام کے چہرہ پر جو طمانچہ رسید کیا ہے، کیا اُس میں رتی بھر بھی تبدیلی آئی ہے؟ کسی بھی ملک میں وکلاء انتہائی تعلیم یافتہ اور مہذب طبقہ سمجھا جاتا ہے لیکن ہمیں یہ سزا کیوں مل رہی ہے؟ اِس کی صرف ایک وجہ ہے کہ ہم نے اپنے رب سے ’’اوفو بالعہد‘‘ سے نہ صرف بغاوت کی ہے بلکہ اُس پر کبھی ندامت بھی محسوس نہیں کرتے۔
یہ سب ﷲ کے غضب کو بھڑکانے والے کام ہر روز کر رہے ہیں اور میرے رب کی یہ سنت ہے کہ وہ ایسی گمراہ قوموں کو اُن کے تمام وسائل کے ساتھ باعثِ عبرت بنا دیتا ہے اور میں اُس دن سے ﷲ کی پناہ مانگتا ہوں۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ ایک اہم موقر ادارے میں ایسے قلمکار ہیں جن کی تحریروں کو ہم اپنے دل کے بہت قریب سمجھتے ہیں۔ خدارا اِن غافل حکمرانوں تک ہمارے یہ جذبات ضرور پہنچائیں کہ آج ہم سب کچھ ہیں لیکن پاکستان میں قرآن کو نافذ نہ کر کے ﷲ کی نظر میں سب سے بڑے مجرم ہیں۔ ہم مغرب کے گستاخوں کے خلاف مرمٹنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں لیکن اپنے ملک میں ﷲ کے باغیوں کو لگام ڈالنے کی بجائے تقسیم در تقسیم ہیں، کیا ہم کسی درجے میں ﷲ کے گستاخ نہیں؟ وماعلینا الاالبلاغ۔
ﷲ آپ کو سلامت رکھے اور آپ کے لئے بےشمار دعائیں ۔ خیر اندیش
سمیع ﷲ ملک لندن‘‘۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
انڈر19 ورلڈ کپ کرکٹ،دلچسپ معلومات
پریٹوریا(جی سی این رپورٹ)اس سال کرکٹ شائقین محدود اوورز کے عالمی مقابلوں کی بہار دیکھنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ ایک طرف آسٹریلیا کے میدانوں میں مردوں اور خواتین کی ٹیمیں ٹی20 کے عالمی خطاب کے لیے ایک دوسرے کے مدِمقابل ہوں گی تو دوسری طرف نوجوان مرد کھلاڑی جنوبی افریقہ میں اگلے 3 ہفتے تک جاری رہنے والے 50 اوورز کے مقابلوں میں انڈر 19 کا عالمی اعزاز پانے کی خاطر ایک دوسرے کو پچھاڑنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔رینبو نیشن پکارا جانے والا جنوبی افریقہ 22 سالوں بعد ایک بار پھر انڈر 19 ورلڈ کپ کے مقابلوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ انڈر 19 مقابلوں کا یہ 13واں ایڈیشن ہے جبکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی چھتری تلے منعقد ہونے والا 12واں ایڈیشن ہے۔ آئی سی سی ہر 2 برس بعد ان مقابلوں کا انعقاد کرواتا ہے۔
پہلی مرتبہ یہ عالمی مقابلے 1988ء میں اس وقت کھیلے گئے جب آسٹریلیا نے اپنے قومی دن کی 200ویں سالگرہ کے موقعے پر Bicentennial Youth World Cup کا انعقاد کیا، جس میں اس وقت کی 7 ٹیسٹ ٹیموں کے ساتھ ساتھ آئی سی سی ایسوسی ایٹس نے بھی حصہ لیا تھا۔ اس کے بعد سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنے کیریئر کا عروج حاصل کرنے کا موقع ملا ہے۔ مگر سارے لیجنڈ کھلاڑیوں نے اس درجے کی کرکٹ نہیں کھیلی اس لیے ہم سب کو اس فہرست میں شامل نہیں کرسکتے۔ آپ شاید اس بات کو زیادہ اہمیت نہ دیں لیکن پاکستان کے وقار یونس اور بھارت کے سچن ٹنڈولکر کے ناموں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ دونوں وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے انڈر 19 ورلڈ کپ کھیلے بغیر نومبر 1989ء میں کراچی کے میدان پر اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔ ایک طرف وقار یونس محض 18 سال کی عمر میں ایسے فاسٹ باؤلر کے طور پر سامنے آئے جن کا سامنا کرنے سے دنیا کے کئی بلے باز ڈرتے تھے۔ دوسری طرف ٹنڈولکر بھی صرف 16 برس کی عمر میں غیر معمولی صلاحیتوں سے مالامال بلے باز کی حیثیت میں دنیائے کرکٹ میں ابھرے اور آگے چل کر ٹیسٹ اور ایک روزہ فارمیٹس میں عمدہ صلاحیتوں کے ساتھ خود کو دنیا کی کارگر رنز مشین ثابت کیا۔ پھر چونکہ پہلے انڈر 19 ورلڈ کپ کے بعد دوسرے ورلڈ کپ کے درمیان 10 سالہ طویل وقفہ آگیا تھا اس وجہ سے دنیا کے دیگر کئی نامور کھلاڑیوں کو بھی اس عالمی فورم پر کھیلنے کا موقع میسر نہیں آیا۔ کھلاڑیوں کی اس کھیپ میں جیکس کیلس، رکی پونٹنگ، یونس خان، متھیا مرلی دھرن، راہول ڈریوڈ، شین واٹسن، محمد یوسف، جونٹی رہوڈز، گلین مک گیراتھ، انیل کومبلے، معین خان، شعیب اختر، کمار سنگاکارا، شان پولک، مہیلا جے وردنے، اسٹیفن فلیمنگ، شِو نارائن چندرپال، جیمز اینڈرسن اور چمندا واس کے نام نمایاں ہیں۔ حیرت انگیز طور پر انگلینڈ اور پاکستان اب تک انڈر 19 ورلڈ کپ کی میزبانی سے محروم رہے ہیں، جبکہ ویسٹ انڈیز 2022ء میں پہلی مرتبہ انڈر 19 عالمی مقابلوں کی میزبانی کرے گا۔ اس سے پہلے کن ٹیموں نے کب کب اس عالمی میلے کی میزبانی کی، آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔ آسٹریلیا (1988ء اور 2012ء)، جنوبی افریقہ (1998ء اور 2020ء)، سری لنکا (2000ء اور 2006ء)، نیوزی لینڈ (2002ء، 2010ء اور 2018ء)، بنگلہ دیش (2004ء اور 2016ء)، حتٰی کہ ملائشیا بھی (2008ء) اور متحدہ عرب امارات (2014ء) میں ان مقابلوں کی میزبانی کرچکے ہیں۔
سینئر عالمی کپ کے برعکس نوجوانوں کے ان مقابلوں میں شرکا کی زیادہ تعداد اور رنگا رنگی دیکھنے کو ملتی ہے کیونکہ ان مقابلوں میں ان ملکوں کو بھی اپنی نمائندگی کا موقع ملتا ہے جہاں کرکٹ کا مناسب سیٹ اپ تو موجود نہیں ہوتا ہے لیکن وہاں کے نوجوان کھلاڑی عالمی تنظیم کے علاقائی کوالیفائنگ مراحل آسانی سے عبور کرکے مقابلوں میں حصہ لینے کے اہل ہوجاتے ہیں۔ مثلاً ماضی میں ڈینمارک (1998)، یوگانڈا (2004 اور 2006)، فجی (2016) اور ملائشیا (2008) کی ٹیمیں ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی کرچکی ہیں۔ اس بار ان مقابلوں میں پہلی بار عالمی سطح پر جاپان اور نائجیریا کی ٹیمیں کرکٹ کے میدانوں میں اتریں گی۔ یہ دونوں ممالک کرکٹ سے زیادہ دیگر کھیلوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ان ملکوں کی نمائندگی کی شمولیت سے انڈر 19 ورلڈ کپ مقابلوں میں حصہ لینے والی ٹیموں کی تعداد 31 ہوگئی ہے۔ انڈر 19 ورلڈ کپ کے مقابلے بھی سیکیورٹی خدشات سے جڑے مسائل سے مستثنٰی نہیں رہے ہیں، کیونکہ 2016ء میں آسٹریلیا نے اپنے کھلاڑیوں کی حفاظت سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے ہوئے بنگلہ دیش میں منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اب تک آسٹریلیا اور بھارت 3، 3 فتوحات کے ساتھ سب سے زیادہ مرتبہ انڈر 19 کا عالمی خطاب جیتنے والے ممالک ہیں، جبکہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے پہلے خالد لطیف اور پھر سرفراز احمد کی قیادت میں لگاتار 2 مرتبہ عالمی اعزاز اپنے نام کیا ہے۔ سرفراز احمد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ واحد ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے اپنی قیادت میں ملک کو 2 عالمی خطابات جتوائے، انہی کی زیرِ قیادت پاکستانی ٹیم نے 2006ء میں انڈر 19 ورلڈ کپ جیتا اور پھر 2017ء میں آئی سی سی چیمپئنز شپ ٹرافی میں فتح حاصل کی۔
انڈر 19 ورلڈ کپ سے کچھ انوکھے پہلو بھی جڑے ہوئے ہیں کیونکہ ان مقابلوں میں کچھ ایسے کھلاڑیوں نے بھی حصہ لیا جو پیدا تو کسی اور ملک میں ہوئے، مگر آگے جاکر انہوں نے کرکٹ کسی اور ملک کے لیے کھیلی۔ ان کھلاڑیوں میں نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے انگلینڈ کے اسٹار پیس مین انڈریو کیڈک اور جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے گرانٹ ایلیٹ، کریگ کیسویٹر اور جوناتھن ٹراٹ کے نام نمایاں ہیں۔ حال ہی میں ریٹائرمنٹ لینے والے پاکستانی نژاد جنوبی افریقی اسپنر عمران طاہر نے ابتدائی طور پر پاکستان کے لیے انڈر 19 ٹیم میں نمائندگی کرنے اور پاکستانی ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں کھیلنے کے بعد جب یہ محسوس کیا کہ انہیں اپنے آبائی ملک میں ٹاپ لیول تک رسائی کا موقع نہیں ملے گا تو انہوں نے اس ملک کی نمائندگی کا فیصلہ جہاں انہوں نے سکونت اختیار کی تھی۔ انڈر 19 ورلڈ کپ میں جیت کے حوالے سے عام طور پر پیش گوئی کرنا عقل والی بات نہیں سمجھی جاتی کیونکہ مدِمقابل آنے والی ٹیموں کو ناقابلِ اعتبار معلوماتی ذرائع کے ساتھ ریٹنگ دی جاتی ہے۔ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے تقریباً تمام ہی ٹیمیں ’فیورٹ‘ قرار دی جاتی ہیں۔ تاہم کچھ عرصے سے بھارت انڈر 19 کرکٹ میں پاور ہاؤس کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے، جس کا اندازہ گزشتہ 6 ٹورنامنٹس کے دوران ان کی 3 فتوحات سے لگایا جاسکتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان عالمی خطاب حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے لیکن ٹین ایج پیس کے لیے شہرت رکھنے والے نسیم شاہ کو بظاہر ہر معیار پر اترنے کے باوجود ’جبری طور پر‘ ٹیم سے غیر حاضر رکھنے کی وجہ سے جیت کے امکانات کو تھوڑی ٹھیس پہنچی ہے۔ نسیم شاہ کو سینئر ٹیم کے کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس کی سفارش پر ٹیم سے نکالا گیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بار نوجوانوں کی نرسری پاکستان کرکٹ کو کن سپر اسٹارز کا تحفہ دیتی ہے۔ ماضی میں انضمام الحق، مشتاق احمد، شعیب ملک، بازد خان، محمد عامر، عبدالرزاق، دانش کنیریا، عمران فرحت، اظہر علی، بابر اعظم، سلمان بٹ، امام الحق اور شاداب خان جیسے کھلاڑی اسی نرسری سے سینئر ٹیم کا حصہ بنے تھے۔ اگر دیگر ٹیموں کے کھلاڑیوں کا ذکر کریں تو برائن لارا، مائیکل اتھرٹن، ناصر حسین، سنتھ جے سوریا، گریم اسمتھ، کرس گیل، مارلن سیمؤلز، ڈیرن سیمی، سینئر ورلڈ کپ فاتحین کپتان ایؤن مورگن اور مائیکل کلارک، لستھ مالنگا، کرس کرینز، ہاشم آملہ، اسٹیو اسمتھ، مچل جانسن، شین واٹسن، ہربھجن سنگھ، وریندر سہواگ، یووراج سنگھ، السٹر کوک، برینڈن میکلم، گریم سوان، راس ٹیلر، ویرات کوہلی، جو روٹ، کین ولیمسن اور ٹرینٹ بولٹ جیسے نام شامل ہیں۔ اس بار انڈر 19 ورلڈ کپ کے ٹورنامنٹ میں ایک دوسرے کے مدِمقابل ٹیموں کو مندرجہ ذیل باصلاحیت کھلاڑیوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے: قومی ٹیم کے کپتان روحیل نذیر بھارتی ٹیم کے کپتان پریم گارگ حیدر علی (پاکستان) قاسم اکرم (پاکستان)، جو دنیا کا بہترین بلے بزا بننے کا عزم رکھتے ہیں۔ ابراہیم زردان (افغانستان) اکبر علی (بنگلہ دیش) توحید ہردے (بنگلہ دیش) جیک فریسر مک گرک (آسٹریلیا) میکنزی ہاروے (آسٹریلیا) لیام اسکاٹ (آسٹریلیا) بین چارلس ورتھ (انگلینڈ) حمید اللہ قادری (انگلینڈ) گیرالڈ کوئٹزی (جنوبی افریقہ) Read the full article
0 notes
Photo
سیاسی وسماجی کاروباری شخصیت ملک عرفان سیدولنگار کے والد محترم مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے ختم قل ان کی رہائش گاہ سیدولنگار میں پڑھا گیا کوٹلہ ارب علی خاں کوٹلہ برادران کے قریبی ساتھی اور ممتاز سیاسی وسماجی کاروباری شخصیت ملک عرفان سیدولنگار کے والد محترم صوبیدار اللہ رکھا مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے ختم قل ان کی رہائش گاہ سیدولنگار میں پڑھا گیا،معروف مذہبی شخصیت قاری زبیر ہاشمی نے فلسفہ موت وحیات بیان کیا جبکہ اجتماعی دعا مولانا رضوان نے کروائی۔ ختم قل میں ضلع بھر کی ممتاز سیاسی وسماجی کاروباری شخصیات نے بھرپور شرکت کی،،،نمایاں شخصیات میں ایم این اے چودھری عابد رضا کوٹلہ،ملک ندیم عاشق اعوان (سابق امیدوار حلقہ این اے 71)،چودھری علی شان سونی (سابق وزیر قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر)،راجہ محمد اسلم سرائے عالمگیر (سابق امیدوار حلقہ پی پی 34)،چودھری ولایت اللہ اویس ڈوئیاں (سابق چیئرمین)،راجہ شبیر قیصرشیخ پور (سابق چیئرمین)،لالہ محمد افضل چڑیاولہ (سابق چیئرمین)،حاجی غلام رسول جنڈالہ (بانی ماڈل ولیج جنڈالہ)، ملک نعیم اعوان رہسیاں،ملک امتیاز (اٹلی)،ملک ناظم حسین میاں چوہان،حاجی خادم حسین بنیاں (ڈپٹی کنوینئر مصالحتی کمیٹی تحصیل کھاریاں)،چودھری ساجد حسین ککرالی (سابق وائس چیئرمین)،چودھری شہزاد مولا شامپو (سابق وائس چیئرمین)،ملک وقار حسین پہاڑے (سابق کسان کونسلر)،چیئرمین چودھری منور ڈوئیاں،چودھری شفقات حسین کوٹلہ،ملک جمیل اعوان،ملک افتخار مہر،ٹھیکیدار ناصر سیدولنگار،ملک فاروق اعوان سمرالہ،سب انسپکٹر ریاست علی،اے ایس آئی نبی احمد (تھانہ ککرالی)،پروفیسر عرفان،ملک بلال،اے ایس آئی عنصر،راجہ حاجی رزاق (راجہ برادرز)،راجہ انیس (راجہ برادرز)،محرر جمیل گجر،محر ر دلشاد،چودھری نصر سنگلہ،چودھری حبیب ڈھیری،ٹھیکیدار عابد زرگر،ٹھیکیدار علی رضا،مرزا عبدالطیف گونا،اظہر محمود بیگ،مدثر سبحانی،چودھری شہزاد مانی لنگڑیال،ملک رزاق سیدولنگار،پپو قصائی،ملک وسیم اعوان،ملک نوید عاشق اعوان،ملک علی شان،ملک اعجالعارفین صبور،ملک مرید حسین روپیری،مرزا احسان سیکرٹری،ملک لیاقت بیر کھرانہ،چودھری زبیر (سابق ناظم)،ملک اقبال (سابق ممبر ضلع کونسل)،ملک ناصر،ملک عنصر سپین،اختر سپین،کلیم مہر،ملک لطیف،ملک قربان،چودھری بلال مکیانہ،ملک فضل حسین کوٹلہ،چودھری ضغیم سجاد کوٹلہ،جبران ریاض (نعمت ایئر ٹرلولز کوٹلہ)،ملک اخلاق حسین پہاڑے،دانش بٹ کوٹلہ،ملک وسیم عاشق اعوان،ملک وقار حسین پہاڑے (سابق کسان کونسلر)،ملک شہزاد کوٹلہ،ذوالفقار بٹ ککرالی،ملک لقمان صبور،سید ساجد شاہ،آصف سپرا،چودھری فیصل رسول جنڈالہ،چودھری راسب کوٹلہ (اٹلی)،قاری ضیاء اللہ ککرالی،قاری ثناء اللہ سہونترہ،راجہ اظہر سونی،حاجی منور لنگڑیال،عدنان خالد بٹ،ملک فاروق اعوان آچھ (سابق ناظم)،چودھری تنویر ایڈووکیٹ بزرگوال،چودھری غلام حیدر ایڈووکیٹ جنڈالہ،ملک وقار عرف قاری،محمد اسلم کوڑا،چودھری امانت روپیری،ملک احسان مچھوڑہ،ملک یسین مچھوڑہ،ملک غلام نبی کوڑا،ملک عاطف کوڑا،شمشاد ایڈووکیٹ،راجہ صٖفدر سنگلہ،ملک ظہیر عباس،باؤ رفاقت حسین زرگر،ملک لیاقت بیر کھرانہ،چودھری عبدالستار گل ڈھوڈے،خان بہادر خان ڈھوڈے،مرزا خالد صبور،ملک علی شان رہسیاں،ملک ساجد دھمہ ملکہ،راجہ سبطین سرسال،خان سرور خان،راجہ نسیم بگا،مولوی عباس،ملک ظفر پہاڑے،پروفیسر طالب حسین پہاڑے،خان خرم خان حسن پٹھان،ملک شعیب،ملک بلال،ملک احسان الہی آچھوی،چودھری فیاض مہر ککرالی،چودھری تصور حسین چک سکندر،چودھری فیاض انجم ککرالی،ملک لقمان صبور،میاں عتیق الرحمن ایڈووکیٹ،انعام اللہ بٹ کوٹلہ،شہزاد بٹ کوٹلہ،سجاد ہاشمی،ملک ذیشان شانی دھمہ،ڈاکٹر شوکت بھٹی پہاڑے،رجب گل حسن پٹھان،خان ادریس خان حسن پٹھان،ملک سلام،ملک حمید اعوان،چودھری اسد گجر کوٹلہ،جابر خان حسن پٹھان،قاری احسان اللہ،عامرندیم بٹ،پروفسیر واصف علی واصف،صحافی غفور احمد گل،صحافی عابد مرزا سمیت سینکڑوں معززین نے ختم قل میں شرکت کی،مرحوم ملک محموداعوان سیدولنگار،ملک عبدالغفار سیدولنگار کے بھی والدمحترم اور ملک عبدالروف سیدولنگار (عرفان الیکٹرونکس کوٹلہ)کے دادا جان تھے
0 notes
Text
دردانہ بٹ اور نائلہ جعفری جیسے فنکار دلوں میں زندہ رہتے ہیں، محمد احمد شاہ
دردانہ بٹ اور نائلہ جعفری جیسے فنکار دلوں میں زندہ رہتے ہیں، محمد احمد شاہ
اداکارہ دردانہ بٹ نہایت بہادر خاتون تھیں، ان کے ساتھ پرانا تعلق تھا، نائلہ جعفری کی بیماری کے دنوں میں ان کے ساتھ رہے، دونوں اداکارائیں تھیٹر کی پختہ فنکارہ تھیں، یہ ایسے فنکار ہیں جو دلوں میں زندہ رہتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام دردانہ بٹ اور نائلہ جعفری کی یاد میں ہونے والے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کووڈ میں ہمارے تخلیقی لوگ ہم سے بچھڑ گئے، میری ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ آرٹس کونسل فنکار برادری کے لیے کنبے کی طرح ہو، جہاں ہم سب ایک دوسرے کا دکھ درد بانٹ سکیں۔
نائلہ جعفری کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر آرٹس کونسل نے کہا کہ نائلہ جعفری حساس دل کی مالک خاتون تھیں۔ انہوں نے زلزلے سے متاثرہ بچوں کا بہت خیال رکھا، نائلہ کی بیماری کے دنوں میں ہم ان کے ساتھ رہے۔
تعزیتی ریفرنس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ہما میر نے ادا کیے، اس موقع پر دردانہ بٹ اور نائلہ جعفری کے مختلف ڈراموں کے کلپس پر مبنی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔
تعزیتی ریفرنس میں اراکین گورننگ باڈی آرٹس کونسل، جوائنٹ سیکریٹری اسجد بخاری، نائب صدر منور سعید سمیت شوبز شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
نائلہ جعفری اور دردانہ بٹ کی یادیں تازہ کرتے ہوئے اداکار خالد انعم نے کہا کہ دونوں انسان دوست شخصیات تھیں۔ اداکاری میں دونوں نے اپنی الگ الگ پہچان بنائی۔
اداکار عادل واڈیا نے کہا کہ نائلہ کے ساتھ چھوٹی بہنوں والا رشتہ تھا، میں ان دونوں سے بہت محبت کرتا تھا۔
سینئر پروڈیوسر پی ٹی وی امجد شاہ نے کہا کہ احمد شاہ کا شکریہ جو جانے والوں کی یادیں تازہ کرنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ نائلہ جعفری کے فن کے بارے میں بات کرتے ہوئے گھبراہٹ ہورہی ہے، دردانہ بٹ کا تصور آتے ہی ممتا جیسا پیار آتا ہے۔ ان میں زندگی کی بھرپور رمق تھی۔
مرحومہ دردانہ بٹ کی بھانجی ملیحہ نے کہا کہ میری خالہ کے لیے اس تقریب کا انعقاد کیا گیا آرٹس کونسل کی شکرگزار ہوں۔ دردانہ بٹ میرے لیے ٹھنڈی چھاؤں کی طرح تھیں۔
ہدایتکار اقبال لطیف نے کہا کہ دردانہ بٹ میری دودی آپا تھیں، میری بیٹی آج جو کچھ بھی ہے اُس کا کریڈٹ دردانہ بٹ کو جاتا ہے۔
تھیٹر اداکارہ کلثوم آفتاب نے کہا کہ دردانہ آپا کی پروقار شخصیت تھی وہ لوگوں کو اپنا بنانا جانتی تھیں۔ نائلہ جعفری اپنے ہر کردار کو اچھی طرح سمجھتی تھیں، وہ بہترین اداکارہ تھیں۔
سعادت جعفری نے کہا کہ دردانہ بٹ خوش مزاج اور محبت کرنے والی خاتون تھیں۔
دردانہ بٹ اور نائلہ جعفری کی یادیں تازہ کرتے ہوئے عمران شیروانی، میک اپ آرٹسٹ کمال الدین، سینئر اداکار منور سعید، عرفان اللہ خان، مختار لغاری، مصباح خالد، ظہیر خان، شہریار زیدی اور رضوان صدیقی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
setTimeout(function() !function(f,b,e,v,n,t,s) if(f.fbq)return;n=f.fbq=function()n.callMethod? n.callMethod.apply(n,arguments):n.queue.push(arguments); if(!f._fbq)f._fbq=n;n.push=n;n.loaded=!0;n.version='2.0'; n.queue=[];t=b.createElement(e);t.async=!0; t.src=v;s=b.getElementsByTagName(e)[0]; s.parentNode.insertBefore(t,s)(window,document,'script', 'https://connect.facebook.net/en_US/fbevents.js'); fbq('init', '836181349842357'); fbq('track', 'PageView'); , 6000); /*setTimeout(function() (function (d, s, id) var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); (document, 'script', 'facebook-jssdk')); , 4000);*/ Source link
0 notes
Text
پاک سری لنکا ٹیسٹ سیریز؛ بطور اینٹی کرپشن آفیسر کرنل اعظم خان کا تقرر
پاک سری لنکا ٹیسٹ سیریز؛ بطور اینٹی کرپشن آفیسر کرنل اعظم خان کا تقرر
پی سی بی کے سابق آفیشل آئی سی سی کے اینٹی کرپشن آفیسر بن گئے، پاکستان سے واقفیت کی وجہ سے سری لنکا سے سیریز میں کرنل (ر ) محمد اعظم خان کا ہی تقرر کیا گیا ہے۔
کرنل (ر ) محمد اعظم خان کافی عرصے تک پی سی بی کے ڈائریکٹر سیکیورٹی اینڈ اینٹی کرپشن رہے، ان کے دور میں ہی 2017کی پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے آیا تھا، جس میں 5کرکٹرز خالد لطیف، شرجیل خان، محمد عرفان، ناصر جمشید اور شاہ زیب حسن…
View On WordPress
0 notes
Text
26 سابق افسران کو پاک فوج کا این او سی جاری
New Post has been published on https://khouj.com/pakistan/125067/
26 سابق افسران کو پاک فوج کا این او سی جاری
پاک فوج نے 26 سابق افسران کو ٹاک شوز میں بطور دفاعی تجزیہ کار شریک ہونے کیلئے کلیئرنس دے دی۔میڈیا چینلز کرنٹ افیئرز میں تجزیہ کے لیے اب صرف انہی سابقہ افسران سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
اس فہرست میں سات سابق لیفٹننٹ جنرل کے نام ہیں جن میں معین الدین حیدر، امجد شعیب، خالد مقبول ، نعیم خالد لودھی، آصف یاسین ملک ، رضا احمد اوراشرف سلیم شامل ہیں۔
دیگر 19 افراد میں میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان، میجر جنرل (ر) غلام مصطفیٰ ، بریگیڈیئر (ر) سعد رسول ، بریگیڈیئر (ر) فاروق حمید ، بریگیڈیئر (ر) غضنفرعلی ، بریگیڈیئر (ر) اسلم گھمن ، بریگیڈیئر (ر) نادرمیر، بریگیڈیئر (ر) اسد اللہ، بریگیڈیئر (ر) آصف ��ارون ، بریگیڈیئر (ر) حارث نواز ، بریگیڈیئر (ر) سید نذیر ، بریگیڈیئر (ر) سیمسن سائمن شرف ، ایڈمرل (ر) احمد تسنیم ، ایڈمرل (ر) شاہد لطیف ، ایڈمرل (ر) اکرام بھٹی ، ایڈمرل (ر) مسعود اختر ، ایڈمرل (ر) ریاض الدین شیخ ، ائروائس مارشل (ر) شہزاد چوہدری اور ائر کموڈور (ر) سجاد حیدر شامل ہیں۔
پاک فوج کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ ان افسران کے خیالات، تبصرے اور رائے ذاتی تصور کی جائے گی اور ادارے سے منسوب نہیں ہوگی۔ان تمام افسران کو پاک فوج کی جانب سے ٹی وی پر آنے کیلئے 31 دسمبر 2019 تک کا این او سی جاری کیا گیا ہے۔پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے 4 اپریل 2019 کو تمام ٹی وی چینلز کویہ ہدایت جاری کی گئی تھی کہ نیوز یا کرنٹ افیئرز کے پروگرام میں کسی بھی ریٹائرڈ ملٹری افسر کو بطور دفاعی تجزیہ کار دعوت دینے سے قبل اپاک فوج سے کلیئرنس لی جائے۔
0 notes
Photo
ٹوبہ ٹیک سنگھ پنجاب حکومت عوام الناس کو طبی سہولیات کی فراہمی پر بھر پور توجہ دے رہی ہے ڈپٹی کمشنرمیاں محسن رشید ٹوبہ ٹیک سنگھ ڈپٹی کمشنرمیاں محسن رشید نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت عوام الناس کو طبی سہولیات کی فراہمی پر بھر پور توجہ دے رہی ہے ، تمام ہیلتھ ڈیپاٹمنٹ کے افسران اور سٹاف اپنی ڈیوٹیاں دل جمعی سے ادا کریں اور غریب نادر افراد کو علاج و معالجہ کی سہولیات کے ساتھ ساتھ حفظان صحت کے اصولوں پر عملدرآمد،مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کو سو فیصد یقینی بنا یا جائے اور مریضوں سے نہایت خوش اخلاقی سے پیش آئیں،اس موقع پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر محمد بابر سلیمان ،چیف آفیسر ہیلتھ ڈاکٹر مسعود احمد ،پنجاب ہیلتھ فسلیٹیز مینجمنٹ کمپنی خالد لطیف ،میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ا فسران،ڈپٹی ڈی ایچ اوز ودیگر افسران بھی موجود تھے، ڈپٹی کمشنرمیاں محسن رشید نے ہدایت کی کہ ہسپتالوں میں ادویات کی دستیابی ،ڈاکٹروں و سٹاف کی حاضری کے علائوہ ہسپتال بلڈنگ،ائر کیڈیشنر ، پینے کے صاف پانی اور صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے بلکہ اپنے دفاترز ،ر ہا ئش گاہوں کو بھی صا ف رکھیں،انہوں نے کہا کہ علاج معالجہ کیلئے آنے والوں کو کوئی دشواری پیش نہ آئے بلکہ ضیف العمر مرد وخواتین مریضوں کا خاص خیال رکھیں ۔
0 notes
Photo
پاکپتن: کسان کی خو شحالی کے بغیر معاشی اشاریے بہتر نہیں ہو سکتے.احمد کمال مان. ڈپٹی کمشنر. پاکپتن(حیدر علی شہزاد)ڈپٹی کمشنر احمد کمال مان نے کہا ہے کہ ملکی معیشت زراعت سے وابستہ ہے اور کسان کی خو شحالی کے بغیر معاشی اشاریے بہتر نہیں ہو سکتے،کسانوں کو معیاری کھادوں اور کیمیائی ادویات کے ساتھ ساتھ اعلی معیارکے بیجوں ں کی فراہمی کیلئے مسلسل کاو شیں کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلعی ایڈوائزری و ٹاسک فورس سے متعلق بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت ریاض احمد ایڈیشنل ڈائریکٹر لائیو سٹاک ڈاکٹر خالد رشید ڈسٹرکٹ پبلک پر اسیکیوٹر افضل علی اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت محمد اسلم زراعت آفسیر محمد لطیف امین زاہد زراعت آفسیر پلانٹ پر وٹیکشن ایریگیشن پیسٹی سائیڈ واٹر مینجمنٹ سمیت دیگر افسراں موجود تھے ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع ریاض احمد نے آلو گندم کینولہ ،مکئی کی کاشت و کٹائی سے متعلق بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن کسان کارڈ کیلئے 57851 کسان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں اراضی اریکارڈ سنٹر کے تحت 14913کسانوں کی رجسٹریشن ہو چکی ہے 9439 کسانون کو زرعی قرضہ جات بھی دیے گئے ہیں محکمہ زراعت نے 83 انسپیکشن کی ہیں جن میں سے 57 غیر معیاری ادویات و بیج فروخت کرنیوالوں سے 332000 سے جر مانہ وصول کیا گیا ہ11فرٹیلائزر ڈیلرکے خلاف مقدمات درج کروائے گئے ایڈیشنل ڈائریکٹر لائیو سٹاک ڈاکٹر خالد رشید نے لائیو سٹاک ،واٹر مینجمنٹ نے پختہ کھالوں کی تعمیر، فوڈ کنٹرو لر نے گندم کی خریداری کراپ آفسیر نے فصلوں کی صورتحال انہار کے حکام نے نہروں اور آبی راجباؤ ں میں پانی کی صورتحال سے متعلق بریفنگ دی ڈپٹی کمشنر احمد کمال مان نے کہا کہ جعلی کھادوں اور غیر معیاری بیجوں کاکاروبار کرنیوالے کسی رعایت کے مستحق نہیں انہوں نے تمام متعلقہ اداروں کے افسران کو ہدایات جاری کیں کہ فرٹیلائزر ڈیلر کی دوکان سے زرعی ادویات کی سیمپلنگ کریں اورجعلی کھادوں غیر معیاری بیج فروخت کرنے والوں کا محا سبہ کریں زرعی ادویات کے مقر کردہ نرخوں سے زائد قیمتیں وصول کرنیوالوں کاشتکاروں کا استحصال کرنیوا لوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائیں.
0 notes