#تالش
Explore tagged Tumblr posts
kashef-rasu · 9 months ago
Photo
Tumblr media
(via ‼️شناسایی_کنید: #تالش #گیلان)
0 notes
peyvandelha · 1 year ago
Text
صیغه موقت ماهانه خانم 535 انزلی
صیغه موقت ماهانه خانم 535 انزلی ازدواج موقت ماهانه خانم 535 انزلی ⏺ سن: 26⏺ قد : 159⏺ وزن: 66⏺ پوشش : آزاد⏺ وضعیت تأهل : مطلقه⏺ مهریه : 4،500،000 تومان ✅⏺ مکان ملاقات : خانم دارند ✅⏺ تعداد ملاقات در ماه : توافقی ✅ #صیغه #ازدواج #مطلقه #بیوه #مهریه #ماهیانه #دوستیابی #همسریابی #پیونددلها #پیوند_دلها #پیوند حق معرفی تمامی موارد 200 هزار تومان میباشد که قبل معرفی اخذ میگردد 👇👇 مشاوره و هماهنگی…
Tumblr media
View On WordPress
1 note · View note
fw4ncom · 2 days ago
Text
إيران ..إحراق مراكز للقمع والنهب وصور لرموز النظام ومنشآته القمعية خلال 35 عملية في طهران و17 مدينة،
إيران: رد شباب الانتفاضة على الإعدامات الوحشية لنظام الملالي إحراق مراكز للقمع والنهب وصور لرموز النظام ومنشآته القمعية خلال 35 عملية في طهران و17 مدينة، منها مشهد، شيراز، أراك، كرمان، كرمانشاه، بم، أصفهان، تالش، بوشهر، بهشر وقائمشهر احتجاجًا على أحكام الإعدام التي تصدرها السلطة القضائية لنظام الجزارين، وردًا على 14 إعدامًا خلال الأيام الثلاثة الأولى من شهر بهمن الإيراني الحالي و113 إعدامًا خلال…
0 notes
dr-jan-baloch · 2 months ago
Text
Tumblr media
فری بلوچستان موومنٹ نے ایران کیلئے جمہوری عبوری منصوبے کاروڈ میپ پیش کردیا۔ ترجمہ: ادارہ ہمگام
https://humgaam.net/?p=99577
فری بلوچستان موومنٹ نے قومی رہنما حیربیار مری کی سرابراہی میں ایران کے لیے جمہوری عبوری منصوبہ کا جامعہ روڈ میپ پیش کیا ہے ۔ یہ منصوبہ فری بلوچستان موومنٹ نے ایران میں موجود دیگر نسلی گروہوں، جیسے کرد، اہوازی، اور آذری اقوام کے سامنے پیش کیا ہے۔ اس منصوبے کو ان سب نے متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ فی الحال، یہ واحد منصوبہ ہے جس پر وسیع پیمانے پر تمام غیرفارسی اقوام نے اتفاق کیا ہے۔
موجودہ ایرانی تھیوکریٹک (مذہبی) حکومت کو فارسیوں اور غیر فارسیوں دونوں کی طرف سے عوامی مزاحمت کا سامنا ہے۔ کردستان اور بلوچستان جیسے علاقوں میں موجود مسلح قومی مزاحمتی گروہ حکومت کا تختہ الٹنے اور اپنی آزادی دوبارہ حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ لیکن تصور کریں کہ اگر حکومت آج گر جائے تو اس کے بعد کیا ہوگا؟
کیا بلوچ، کرد، عرب، اور ترک ملا رجیم کے بعد بھی ایران کے ساتھ تنازعے میں الجھ جائیں گے؟ کیا نئی حکومت بلوچستان، کردستان، الاحواز، اور ترک آذربائیجان میں آزادی کی عوامی تحریکوں کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کرے گی؟کیا ایران دوبارہ ایک طویل مدتی تنازعے میں الجھ جائے گا؟ کیا فارسی ، غیر فارسی علاقوں میں نسلی تطہیر کرتے ہوئے وہاں فارسیوں کی آبادکاری کریں گے ؟”
اس مسئلے کو حل کرنے اور ایران میں داخلی تنازعے سے بچنے کا بہترین راستہ جمہوری عبوری منصوبہ ہے۔ منصوبے کے تفاصیل درج ہیں:
ایران کے لیے جمہوری عبوری منصوبہ کا مکمل متن:
تعارف
ایران، جسے مغربی دنیا میں 1935 تک فارس یا فارسی سلطنت کے نام سے جانا جاتا تھا، ایک جدید نوآبادیاتی جغرافیائی و سیاسی تشکیل ہے۔ اس کی موجودہ سرحدوں میں فارس، بلوچ، کرد، ترک، عرب، اور دیگر تاریخی اقوام کے علاقے شامل ہیں۔ “ایرانی” اور “فارسی” کے اصطلاحات کا اکثر مترادف کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، مگر علمِ بشریات کے مطابق، ایرانی قومیت اور ایرانی لوگوں کے بطور نسلی-لسانی گروہ کے مختلف تشریحات ہیں۔
جدید ایرانی اقوام میں بلوچ، کرد، لور، مازندرانی، اوسیٹین، تات، تاجک، تالش، پشتون، پامیری، فارسی، یغنوبی، وخی، اور گیلک شامل ہیں۔ یہ اقوام ایرانی سطح مرتفع (Iranian plateau)پر آباد ہیں، جو ایک جغرافیائی و سیاسی خطہ ہے اور جدید افغانستان، آذربائیجان، ایران، عراق (عراقی کردستان)، پاکستان (خیبر پختونخوا اور مقبوضہ بلوچستان) اور ترکمانستان کے کچھ حصوں پر مشتمل ہے۔
ایران/فارس
تاریخی طور پر، فارس قدیم فارسی سلطنت پر حکومت کرتے رہے، یہاں تک کہ سکندر اعظم نے ان کو شکست دے کر فتح کر لیا۔ سکندر کی وفات کے بعد، اس کی سلطنت اس کے جرنیلوں کےحکمرانی میں آ گئی۔ بعد ازاں، قدیم دور میں مختلف فارسی اور غیر فارسی خاندانوں نے اس خطے پر حکومت کی۔ تاہم، عربوں کی فتح کے بعد، یہ مسلسل غیر فارسی حکمرانوں کے زیرِ اثر رہا، یہاں تک کہ 20ویں صدی کے اوائل میں ایک فوجی افسر رضا میرپنج نے برطانوی حمایت کے ساتھ اقتدار پر قبضہ کیا اور قاجار سلطنت کو تحلیل کر دیا، جو کہ ایک ترک خاندان کی حکومت تھی۔
رضا میرپنج، جو بعد میں رضا پہلوی کہلایا، نے مغربی طاقتوں کی مدد سے موجودہ ایران کو مرکزیت دی اور غیر فارسی اقوام کی خودمختاری اور آزادی کو دبا دیا۔ رضا پہلوی نے فارسی قوم پرستی کو فروغ دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ قدیم فارسی سلطنت کا تسلسل ہے۔ رضا اور اس کے جانشین محمد رضا نے موجودہ ایران میں مرکزیت Centralization))اور فارسیانے (Persianisation) کی پالیسیاں اپنائیں۔ ان پالیسیوں کا نتیجہ شہری بدامنی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اور سیاسی جبر کی صورت میں برآمد ہوا، جو بالآخر ایک انقلاب پر منتج ہوا جسے شیعہ ملاؤں نے اپنے قبضے میں لے لیا، کیونکہ اس وقت مذہبی گروہ سیاسی مخالفین کے مقابلے میں زیادہ منظم تھے۔
سال 1979 کے بعد سے، ایرانی ملا ایران پر حکومت کر رہے ہیں۔ یہ لوگ مذہبی انتہا پسند ہونے کے باوجود پہلوی خاندان کی طرح قوم پرست ہیں۔ انہوں نے غیر فارسی اقوام کے خلاف فارسیانے کی پالیسیوں کو جاری رکھا اور بلوچ، عرب، ترک، اور کرد اقوام کی نسلی تطہیر میں ملوث رہے۔
ایران جدید دور میں کبھی ایک واحد ملک نہیں رہا۔ ایران کا اتحاد ہمیشہ طاقت کے زور پر قائم کیا گیا، سامراجی مقاصد کے تحت جو فارسیوں کو نہ صرف فارسی سرزمین بلکہ ایران کے ان تمام علاقوں کا حکمران تصور کرتے تھے جو تاریخی طور پر مختلف اقوام کا وطن رہی ہیں۔ سامراج کا دور بہت پہلے ختم ہو چکا ہے۔ فارسیوں کے غیر جمہوری تجربے کے بدولت ہی آج ملّا اقتدار میں ہیں۔ لہٰذا، ایران کے مسئلے کے کسی بھی طویل مدتی حل کے لیے بنیادی مسئلے کو حل کرنا ہوگا، یعنی اقوام کے دور میں ایک سلطنت کی تشکیل۔
مسئلے کی بنیادی وجہ کا حل
ایران میں بحران کی بنیادی وجہ مختلف اقوام پر ایران کو بطور ملک مسلط کرنا ہے، جن کا اس کا حصہ بننے کا ارادہ نہیں، یا جن کی اپنی منفرد ریاستوں کی تاریخ ہے، یا جو ماضی کی ناانصافیوں کی وجہ سے محسوس کرتے ہیں کہ وہ آزاد اقوام بنے بغیر ترقی یا کامیابی حاصل نہیں کر سکتے، اپنے قوانین خود نہیں بنا سکتے۔
مثال کے طور پر، کچھ فارسی جمہوریہ (Republic) کے حق میں ہیں، جبکہ دیگر بادشاہت کی حمایت کرتے ہیں۔ اگر فارسیوں کی اکثریت بادشاہت کا انتخاب کرے تو بلوچوں، کردوں، عربوں، اور ترکوں کو کیوں مجبور کیا جائے کہ وہ ایک فارسی بادشاہ کو اپنا حکمران تسلیم کریں؟ 1979 کے انقلاب کے دوران فارسی اکثریت نے خمینی کی حمایت کی اور اس طرح مذہبی حکومت کو جائز قرار دیا۔ ایران کے بنیادی مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ آیا فارس دیگر اقوام پر اپنی مرضی اور سیاسی فیصلے مسلط کریں، یا صرف اپنی قوم کے فیصلوں اور سیاسی ذمہ داریوں کے پابند ہوں۔ اگر ایک قوم کا دوسری قوم پر اپنی مرضی مسلط کرنا غلط ہے تو غیر فارسی اقوام کو فارسیوں کے فیصلوں کے نتائج کیوں بھگتنا پڑیں، جیسا کہ رضا شاہ کے 1921 کے بغاوت یا 1979 کے انقلاب میں ہوا، جو غیر فارسی اقوام کے لیے تباہی اور بدحالی کا باعث بنی۔
اسی طرح بلوچ، کرد، ترک، عرب اور دیگر اقوام کو بھی اپنے قومی حقِ خودارادیت کا حق حاصل ہونا چاہیے اور انہیں اپنے فیصلوں اور غلطیوں کی ذمہ داری آزاد اقوام کی حیثیت سے خود اٹھانی چاہیے۔ زیادہ تر جغرافیائی اقوام، یعنی وہ جو اپنے آبائی علاقے میں آباد ہیں اور اپنے تاریخی علاقوں میں اکثریت میں ہیں، اپنی ریاستیں قائم کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ یہ اقوام آزاد ریاستوں جیسے بلوچستان، کردستان، ترک آذربائیجان، اور الاحواز کے قیام کی جدوجہد کر رہی ہیں۔
جمہوری حل ان اقوام کو ان کے قومی حقوق دینے کے ساتھ ساتھ ان کی آزادی کی امنگوں کا احترام کرے گا۔ لیکن یہ حقوق ایک مقررہ مدت کے اندر نافذ کیے جانے چاہییں تاکہ افراتفری، بدامنی اور عدم استحکام سے بچا جا سکے۔ اس طریقے سے ایران میں غیر فارسی اقوام کے قومی مسائل کو جمہوری اصولوں اور طریقوں کے تحت حل کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
جمہوری راستے سے قومی آزادی کا حل
موجودہ ایرانی تھیوکریٹک (مذہبی) حکومت کو فارسیوں اور غیر فارسیوں دونوں کی طرف سے عوامی مزاحمت کا سامنا ہے۔ کردستان اور بلوچستان جیسے علاقوں میں موجود مسلح قومی مزاحمتی گروہ حکومت کا تختہ الٹنے اور اپنی آزادی دوبارہ حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ لیکن تصور کریں کہ اگر حکومت آج گر جائے تو اس کے بعد کیا ہوگا؟
کیا بلوچ، کرد، عرب، اور ترک ملا رجیم کے بعد بھی ایران کے ساتھ تنازعے میں الجھ جائیں گے؟ کیا نئی حکومت بلوچستان، کردستان، الاحواز، اور ترک آذربائیجان میں آزادی کی عوامی تحریکوں کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کرے گی؟کیا ایران دوبارہ ایک طویل مدتی تنازعے میں الجھ جائے گا؟ کیا فارسی ، غیر فارسی علاقوں میں نسلی تطہیر کرتے ہوئے وہاں فارسیوں کی آبادکاری کریں گے؟
ایران میں اس مسئلے کا بہترین حل اور داخلی تنازعے سے بچنے کا راستہ ایک جمہوری عبوری منصوبے کے ذریعے ممکن ہے۔ اس منصوبے کے تحت، ایرانی/فارسی قبضے میں رہنے والی اقوام فوری طور پر علیحدگی کا اعلان نہیں کریں گی، اور نہ ہی فارسیوں کو پہلوی خاندان کی طرح ایران پر غلبہ حاصل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ مفاہمت تمام فریقین کے لیے فائدہ مند ہوگی اور امن، جمہوریت، آزادی، اور قومی آزادی کے حصول کا راستہ ہموار کرے گی۔
یہ جمہوری عبوری منصوبہ ایک معاہدے کی صورت میں ہوگا جس کے لیے بین الاقوامی ضامن موجود ہوں گے۔ اگر فارس یا کوئی اور گروہ اس منصوبے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالے تو غیر فارسی اقوام کو یکطرفہ آزادی کا قانونی حق حاصل ہوگا۔
پہلا مرحلہ: کونسل کا قیام اور اختیارات کی منتقلی
عبوری کونسل ایک انتظامی ادارے کے طور پر قائم کی جائے گی جو ایران کی عبوری حکومت کے طور پر کام کرے گی۔ اس کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا، مابعد ملا رجیم ایران کو چلانا، اور عبوری منصوبے پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ یہ کونسل اپوزیشن کے اکثریتی گروہوں کے درمیان معاہدے کے ذریعے تشکیل دی جائے گی، جو جغرافیائی بنیادوں پر اقوام اور فارسیوں کی بھی نمائندگی کرےگی۔
کونسل کا کوئی بھی فیصلہ، قرارداد، یا منصوبہ جو قومی حق خودارادیت، قومی آزادی، ریاستی خودمختاری کے حق، یا بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کے اصولوں کے منافی ہو، غیر قانونی اور کالعدم سمجھا جائے گا۔ عبوری کونسل کے قیام کی بنیادی شرط یہی ہوگی کہ وہ عبوری منصوبے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور اقوام کو جمہوری طریقے سے اپنے قومی مست��بل کا تعین کرنے کا موقع فراہم کرے۔
کونسل میں ہر جغرافیائی قوم کو مساوی نمائندگی دی جائے گی، خواہ ان کی آبادی کا حجم کچھ بھی ہو۔ نمائندے ان سیاسی تحریکوں کے ذریعے مقرر کیے جائیں گے جو موجودہ ملا حکومت کو گرانے کے لیے کوشاں ہیں۔ تمام اقوام ایران کو آزاد کرانے اورموجودہ حکومت کو ختم کرنے کے لیے مسلح اور سیاسی مزاحمت کا حصہ بن کر مشترکہ جدوجہد کریں گی۔
ہر تاریخی لحاظ سے علاقہ دار قوم اپنی سرزمین کو ملا حکومت اور اس کی افواج سے آزاد کرانے کی ذمہ داری خود اٹھائے گی۔ عبوری کونسل ان اقوام کے اتحاد سے وجود میں آئے گی جو موجودہ حکومت کو ختم کرنے اور جمہوری نظام قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گی۔
مثالی طور پر (ideally) ، عبوری کونسل حکومت کے خاتمے سے پہلے قائم کی جانی چاہیے۔ یہ کونسل سوئس فیڈرل کونسل کے ماڈل پر کام کرے گی، جس میں تمام اراکین اجتماعی طور پر ریاست اور ایران کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔ عبوری دور میں انتظامی اختیارات تمام اقوام کے درمیان مساوی طور پر تقسیم ہوں گے، اور تمام اقتصادی، سیاسی، اور فوجی فیصلے شامل اقوام کی متفقہ رضامندی سے کیے جائیں گے۔
ایران کی موجودہ حکومت 18 وزارتوں پر مشتمل ہے۔ عبوری دور میں ان وزارتوں میں سے بیشتر میں جامع اصلاحات کی جائیں گی اور ان کے اختیارات جزوی طور پر صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے۔ عبوری کونسل صرف ان وزارتوں کو مرکزی کنٹرول میں رکھے گی جو ریاست کے بنیادی انتظامی امور کے لیے ضروری ہوں گی۔ ان میں دفاع، توانائی، معیشت، انصاف، پٹرولیم، اور خارجہ امور شامل ہیں، جو تیسرے مرحلے کی تکمیل تک مرکزی کنٹرول میں رہیں گی۔
صوبائی صلاحیت سازی کو فروغ دینے کے لیے، تمام وزارتیں سوائے خارجہ امور کے اپنے صوبائی دفاتر قائم کریں گی تاکہ وفاقی، کنفیڈرل، یا آزادی کی جانب ہموار منتقلی ممکن ہو سکے۔ وزارت خارجہ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے اور عبوری منصوبے کے نفاذ میں کونسل کی مدد پر توجہ مرکوز کرے گی۔
تیسرے مرحلے کے بعد، صوبائی حکومتوں کو اپنے غیر ملکی نمائندہ دفاتر قائم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، جیسا کہ مغربی ممالک میں اسکاٹ لینڈ، کیوبیک، اور کیٹالونیا جیسے خودمختار علاقوں میں موجود ہے۔
انتظامی اختیارات حاصل کرنے کے فوراً بعد، عبوری کونسل اختیارات کی فوری منتقلی کے عمل کا آغاز کرے گی۔ یہ عمل صوبوں کو اپنی آئین سازی میں مدد فراہم کرے گا، جو تیسرے مرحلے کے دوران نافذ کی جائے گی۔ صوبائی گورنر اور اہم شعبوں کے سربراہوں کو 36 ماہ کی مدت کے لیے عبوری کونسل اور تحریکوں کے نمائندوں کے ذریعے مشترکہ طور پر مقرر کیا جائے گا۔
فی الحال، ایران ایک انتہائی مرکزیت پسند ریاست ہے، جہاں تمام بڑے فیصلے تہران میں کیے جاتے ہیں۔ عبوری کونسل گورننس کے عمل کو غیر مرکزیت دے کر زیادہ تر مرکزی وزارتوں کو تہران سے صوبوں میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ہر شعبے کی سربراہی ایک صوبائی وزیر کرے گا، جبکہ صوبے کے سربراہ کو گورنر کے طور پر مقرر کیا جائے گا۔ گورنر صوبے کا انتظامی اختیار رکھے گا، اور تمام شعبوں کے سربراہان صوبائی کابینہ تشکیل دیں گے۔
موجودہ صوبوں کو درج ذیل شعبوں کے انتظامی اختیارات دیے جائیں گے: • زراعت، جنگلات، اور ماہی گیری • سرحدی تحفظ • تعلیم • ماحولیات • ایمرجنسی خدمات • صحت اور سماجی دیکھ بھال • رہائش • قانون نافذ کرنے والے ادارے • مقامی حکومت • شاہراہیں اور نقل و حمل • صفائی ستھرائی اور فضلے کا انتظام
دوسرا مرحلہ: ایران کی تنظیمِ نو اندرونی سرحدوں کی نئی تشکیل اور اکائیوں کا قیام
حکومت کے خاتمے کے بعد اندرونی سرحدوں کے مسئلے پر توجہ دی جائے گی۔ تاریخی دستاویزات، نقشے، آبادی کے اعداد و شمار، اور دیگر متعلقہ عوامل کی بنیاد پر ایران کی اندرونی سرحدوں کو 36 ماہ کے اندر دوبارہ ترتیب دیا جائے گا۔ ایران میں موجودہ صوبائی اور انتظامی تقسیم غیر فارسی اقوام کے علاقوں کو تقسیم کرنے اور انہیں فارسی اکثریتی صوبوں میں ضم کرنے کے لیے جان بوجھ کر ترتیب دی گئی تھی، جو گزشتہ ایک صدی کے دوران گہری منصوبہ بندی کے تحت کی گئی حدبندی کی حکمت عملی تھی۔
کسی بھی جمہوری حل کے لیے، خواہ وہ وفاقی نظام ہو، کنفیڈرل نظام ہو، یا آزادی، کے لیے اندرونی سرحدوں کا مسئلہ حل کرنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اس مسئلے کو حل کیے بغیر ایران میں کوئی جمہوری حل مؤثر طریقے سے نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ اگر صوبائی سرحدیں متنازع رہیں تو وفاقیت کمزور پڑ جائے گی، اور علاقوں کی تقسیم اور ان کے فارسی خطوں میں انضمام سے جڑی تاریخی ناانصافیاں جوں کی توں برقرار رہیں گی۔کنفیڈریشن اس صورت میں ناممکن ہو گی اگر شریک اکائیاں تاریخی وطنوں پر مبنی نہ ہوں، جس کے نتیجے میں غیر فارسی قوموں کی بڑی تعداد فارسی حکمرانی کے ماتحت رہ جائے گی۔ اس اہم مسئلے کو نظرانداز کرنا خطے کو مسلسل بےچینی، نسلی کشیدگی، اور طویل تنازعات کی طرف دھکیل سکتی ہے۔
سب سے پہلے، عبوری کونسل غیر فارسی اقوام کو متاثر کرنے والی جغرافیائی حدود کے مسئلے کو ترجیح دے گی۔ 36 ماہ کے اندر ان علاقوں کو ان اقوام کے سپرد کیا جائے گا، جنہیں استعماری دور میں فارسی اکثریتی علاقوں میں ضم کیا گیا تھا۔ ایران کے صوبوں کو جغرافیائی طور پر خود مختار قومی خطوں میں سیاسی طور پر از سر نو منظم کیا جائے گا، تاکہ ہر قوم کے علاقے کو ایک واحد خطے میں متحد کیا جا سکے۔
یہ خطے عبوری ایران کے جزو کے طور پر تسلیم کیے جائیں گے، اور عبوری دور کے دوران ہر خطہ ایک مساوی اکائی کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ یہ اکائیاں جغرافیائی طور پر متعین اقوام پر مبنی ہوں گی، جیسے عربستان -الاحواز، آذربائیجان، بلوچستان، گیلان، کردستان، فارس اور دیگر۔
کونسل ہر خطے کو اپنے قانونی، مالیاتی، سیاسی، اور فوجی ادارے قائم کرنے میں مدد فراہم کرے گی اور آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے بین الاقوامی نگرانی میں معاونت کرے گی۔ ہر خطہ اپنا آئین، عملیاتی شعبہ، پارلیمنٹ، اور انتظامی ڈھانچہ قائم کرے گا۔
اگر 36 ماہ کے اندر کچھ علاقوں پر سرحدی تنازعات حل نہ ہو سکیں، تو کونسل مخلوط قومی آبادی والے ان متنازعہ علاقوں کا نظم و نسق سنبھالے گی تاکہ استحکام، امن�� اور ہمسایہ خطوں کے درمیان مثبت تعلقات کو یقینی بنایا جا سکے۔ کونسل، جو تمام قومیتوں کی نمائندگی کرے گی، ان علاقوں پر اس وقت تک اختیار رکھے گی جب تک کہ مسئلہ ریزیلیوشن کمیشن کے ذریعے حل نہ ہو جائے۔
اگر کمیشن 12 ماہ کے اندر تنازعہ حل کرنے میں ناکام رہے تو ملوث فریقین کو عدم جارحیت معاہدوں پر دستخط کرنے ہونگے۔ اس کے بعد کونسل متنازعہ علاقے کا انتظام کسی غیرجانبدار ادارے یا اداروں کو منتقل کرے گی۔ دعوے دار فریقین اس منتقلی کو روک نہیں سکیں گے، لیکن انہیں ممکنہ منتظم یا منتظمین پر باہمی ا��فاق کرنا ہوگا۔
غیر جانبدار انتظامیہ کے دوران تنازعہ کسی بین الاقوامی عدالت یا ثالثی ٹریبونل کے سپرد کیا جائے گا۔ غیر جانبدار ادارے اس وقت تک علاقے کا انتظام سنبھالے رکھیں گے جب تک کہ حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا۔ اس کے بعد علاقے کا اختیار عدالت یا ٹریبونل کے فیصلے کے مطابق متعلقہ خطے یا خطوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔
تیسرا مرحلہ: خود مختار اکائیاں اور انتخابات
جب سرحدی تنازعات حل ہو جائیں اور ایران کو خود مختار اکائیوں میں سیاسی طور پر از سر نو منظم کیا جائے، تو عبوری کونسل بین الاقوامی برادری کی مدد اور نگرانی کے ساتھ ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن قائم کرے گی۔ یہ الیکشن کمیشن جس کی حمایت اور نگرانی بین الاقوامی برادری بھی کرے گی ، علاقائی پارلیمانوں اور انتظامیہ کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے منصوبے، تیاری، اور انعقاد کا ذمہ دار ہوگا۔
عبوری دور میں، ہر خود مختار خطہ اپنے آئین، انتظامیہ اور قانون ساز ادارے کے ساتھ خود مختار طور پر کام کرے گا۔ خطے کے آئین میں انتخاب کا طریقہ، قانون سازوں کی مدت، قانون ساز اداروں کے اختیارات، انتظامیہ کے اختیارات، اور علاقائی گورننس کے لیے دیگر سیاسی ڈھانچے کی وضاحت ہوگی۔
چوتھا مرحلہ: آزادی، کنفیڈریشن، یا فیڈریشن
جب ایران کو تاریخی قومی سرحدوں پر مبنی خودمختار اکائیوں میں دوبارہ منظم کیا جائے گا، اور ان اکائیوں کو اپنے اداروں اور آئین کے ساتھ بااختیار بنا دیا جائے گا، تب چوتھے مرحلے کا آغاز ہوگا۔
پہلا ریفرنڈم
تیسرے مرحلے کی تکمیل کے 24 ماہ بعد، فارس کے علاوہ ہر خطہ یہ فیصلہ کرنے کے لیے ایک ریفرنڈم منعقد کرے گا کہ آیا وہ ایک آزاد ریاست بننا چاہتا ہے یا ایران/فارس کے ساتھ سیاسی اتحاد میں رہنا چاہتا ہے۔ ریفرنڈم کا سوال واضح طور پر مرتب کیا جائے گا، اور ہر خطے کے مستقل رہائشیوں اور مقامی باشندوں کو دو غیر مبہم انتخاب دیے جائیں گے۔ ہر خطے میں الگ ریفرنڈم منعقد ہوگا، تاکہ وہ اپنا سیاسی مستقبل آزادانہ طور پر طے کر سکیں۔
تاہم، وہ فارسی جو غیر فارسی اقوام کے علاقوں میں جان بوجھ کر ان خطوں کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی پالیسی کے تحت آباد کیے گئے، ان ریفرنڈمز میں ووٹ دینے کے اہل نہیں ہوں گے۔
نتائج کا نفاذ
جو علاقے آزادی کے حق میں ووٹ دیں گے، انہیں خودمختاری دی جائے گی اور ایران کی طرف سے باضابطہ طور پر آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ اس کے بعد، مالیات، جائیداد، اور اثاثوں سے متعلق مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔ ان مذاکرات میں ایران/فارس اور نئی آزاد خودمختار ریاستوں کے درمیان ریاستی تعلقات کا قیام بھی شامل ہوگا۔
دوسرا ریفرنڈم
پہلے ریفرنڈم کے 12 ماہ بعد دوسرا ریفرنڈم منعقد ہوگا۔ اس ووٹ میں، خودمختار خطے جنہوں نے آزادی کو مسترد کیا اور ایران کے ساتھ سیاسی اتحاد کا انتخاب کیا، جمہوری عمل کے ذریعے ملک کے سیاسی نظام کا تعین کریں گے۔ فارس کی خودمختار ریاست بھی اس ریفرنڈم میں شریک ہوگی۔
سیاسی اتحاد کا انتخاب کرنے والے ہر خطے کی آبادی فیصلہ کرے گی کہ آیا ایران کو وفاقی (Federal) یا کنفیڈرل (Confederal) نظام اپنانا چاہیے۔
نتیجہ نافذ کرنے کا عمل
دوسرے ریفرنڈم کے بعد، ایک آئینی کمیشن بین الاقوامی نگرانی کے تحت قائم کیا جائے گا۔ وہ تمام سیاسی جماعتیں، جن کے خطوں نے ایران کے ساتھ اتحاد کا انتخاب کیا ہوگا، نئے آئین کی تشکیل میں شریک ہوں گی۔ آئین ریفرنڈم کے نتائج کی بنیاد پر تیار کیا جائے گا۔
اگر اکثریت وفاقیت کے حق میں ووٹ دے، تو کمیشن وفاقی آئین کا مسودہ تیار کرے گا۔ اس کے برعکس، اگر اکثریت کنفیڈریشن کے حق میں ووٹ دے، تو کمیشن کنفیڈرل آئین کا مسودہ تیار کرے گا۔آئین کے مسودے کی تیاری کا عمل شفاف ہونا ضروری ہے، جس میں عوام کی شرکت اور قانونِ آئین کے بین الاقوامی ماہرین سے مشاورت شامل ہوگی۔ نئے آئین کے حتمی مسودے کا ان تمام خطوں کی آئینی اسمبلیوں سے منظور ہونا ضروری قرار پائے گا جنہوں نے ایران کے ساتھ سیاسی اتحاد کے لیے ووٹ دیا۔
ایران اور نئی آزاد ریاستوں میں قومی اقلیتوں کا تحفظ
ایران کی اندرونی تنظیمِ نو اور خودمختار قومی خطوں کے قیام کے بعد بھی قومی اقلیتوں سے متعلق چیلنجز موجود رہیں گے۔ ہر خودمختار قوم میں ناگزیر طور پر دیگر اقوام کی چھوٹی آبادی شامل ہوگی، جنہیں قومی اقلیتوں کا درجہ حاصل ہوگا۔ یہ وہ گروہ ہوں گے جو اپنی تاریخی سرزمینوں سے باہر رہ رہے ہوں گے، خواہ وہ نئی آزاد ریاستوں میں ہوں یا ایران کے اندر۔
یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ سیاسی سرحدوں کی از سرِ نو حد بندی کتنی ہی دانشمندانہ کیوں نہ ہو، نسلی یا قومی اقلیتوں سے متعلق پیچیدگیوں کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتی۔ تمام فریقین خواہ وہ آزادی کا انتخاب کریں یا ایران کے ساتھ اتحاد میں رہیں کو قومی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک معاہدے پر بات چیت اور اتفاق کرنا ہوگا۔
یہ کثیر الجہتی معاہدہ ان کی ثقافت، آزادی اور انسانی و شہری حقوق کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا جائے گا۔ تجویز ہے کہ ایک جامع معاہدہ اور فریم ورک تیار کیا جائے، جو فریم ورک کنونشن فار دی پروٹیکشن آف نیشنل مائناریٹیز کے اصولوں کی بنیاد پر ہو۔
0 notes
efshagarrasusblog · 9 months ago
Text
‼️شناسایی_کنید: #تالش #گیلان
‼️شناسایی_کنید: #تالش #گیلانمزدور ولایت معاش و از وحوش سرکوبگر در تالش که برای فعالیت های تروریستی سپاه به عراق نیز اعزام شده است را شناسایی کنید.عکس این مزدور با مزدوران حشد الشعبی عراق میباشد. هرگونه اطلاعات و مشخصات از این مزدور را در اختیار راسویاب قرار دهید . 🔸هشدار به تمامی مزدوران و سرکوبگران در نظام جمهوری اسلامی، براندازی این نظام در تمامیت آن، در چشم انداز است. صفوف خود را از این…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
promotionalgift1 · 1 year ago
Text
مرکز خرید سررسید در گیلان و مازندران
افزودن به سبد خرید نیم ست 1403 طرح کیا کد S-D536 موجود 264,000 تومان جدید افزودن به سبد خرید ست هدیه لاکچری کد SE-R050 موجود 1,450,000 تومان افزودن به سبد خرید ست نفیس 2 سررسید، تقویم رومیزی چوبی 1403، کارت پستال، بگ، جعبه کد S-R20 موجود 616,000 تومان افزودن به سبد خرید ست سررسید و تقویم رومیزی طلایی و مشکی کد SE-IR30122 موجود 230,000 تومان افزودن به سبد خرید ست نفیس سررسید 1403 و تقویم رومیزی و کارت پستال کدS-R62 موجود 556,000 تومان افزودن به سبد خرید سررسید 1403 سیمی 1403 کد S-R34 موجود 165,000 تومان اطلاعات بیشتر نیم ست مدیران کد SE-K62 امتیاز 5.00 از 5 اتمام موجودی افزودن به سبد خرید سررسید رقعی 1403 کد S-A09 موجود 115,500 تومان افزودن به سبد خرید سالنامه 1403 ارگانایزر کلاسوري زبانه دار کد S-P440 موجود 401,500 تومان افزودن به سبد خرید سررسید 1403 اروپایی استیکردار کد S-K3/3 موجود 183,500 تومان افزودن به سبد خرید سالنامه 1403 ارگانایزر کلاسوري کدS-P429 موجود 291,500 تومان افزودن به سبد خرید سررسید 1403 اروپایی چرم کد S-A05 موجود 113,500 تومان چاپ سررسید رشت و مازندران رشت یکی از کلان شهرها در استان های شمالی ایران و مرکز استان گیلان است.  اگر بدنبال خرید سررسید برای شرکت و سازمان خود در این استان هستید و بدنبال سررسیدی که در شهر سمنان بتوان سریع خرید و سفارشی سازی سررسید یعنی لوگو و مشخصات خود را روی آن حک نمایید. بدون تردید فروشگاه شهرگیفت، مرکز خرید سررسید رشت است. سررسید 1403 وزیری رنگی طرح میلان کدS-P07 (سررسید رشت)   شهرگیفت ارسال سررسید در گیلان و رشت را انجام میدهد. چوکا یکی از معروف ترین و جزو کارخانه های تولید کاغذ در ایان در این گیلان قرار دارد. اگر شما هم بدنبال خرید سررسید و هدایای تبلیغاتی ارزان با بهترین قیمت هستید شهرگیفت برای شما یک انتخاب است. چاپ اختصاصی سررسید مازندران و سالنامه رشت: چاپ اختصاصی سررسید و تقویم رومیزی برای شهر رشت و و مازندران توسط شهرگیفت انجام میگیرد. منظور از چاپ اختصاصی سررسید رشت و مازندران از جمله شهرهای انزلی، نور، تالش، پره سر، نوشهر این است که نام و مشخصات شما بر روی سالنامه و تقویم رومیزی حک شود. همچنین اگر مشخصات محصول و خدمات نیز دارید در ابتدای سالنامه آورده میشود. تحویل سررسید شما تنها در 3 روز ارسال میگردد. ست مدیریتی الکترونیک بهمراه سررسید ویژه رشت و مازندران ست الکترونیک که شامل یک اسپیکرو رادیو ، روانویس، خودکار، سررسید وزیری، فلش و جاسویچی است به دلیل استفاده از نماد چوب و رنگ چوب برای شهر های شمالی که المان چوب دارد مناسب است و پیشنهاد میشود. ست مدیریتی الکترونیک بهمراه سررسید، اسپیکر و فلش و خودکار و روانویس برای گیلان و مازندران با نشانه های چوب ارسال نمونه نیز توسط شهرگیفت انجام میشود. بداینصورت که شما محصول مورد نظر را انتخاب مینمایید و سپس در واتساپ یا تلگرام و یا ایتا ارسال نمایید. خدمات اختصاصی سالنامه در شهر رشت و مازندران شامل چه مواردی است: حک لیزر داغکوب و طلاکوب سررسید جلد اختصاصی ربان اختصاصی (نوشتن نام شرکت بر روی ربان داخل سررسید) چاپ آرم تک یا دو رنگ داخل صفحات سررسید پلاک سررسید لت سررسید رشت شامل لت تک صفحه- ۲ برگ- ۴ برگ- ۸ برگ آستر بدرقه اختصاصی سررسید خدمات شخصی سازی تقویم رومیزی   چاپ سررسید رشت چند روز زمان میخواهد؟ زمان چاپ سالنامه گیلان و رشت برای هر تولید کننده متفاوت است و به توانایی دستگاه چاپ، جنس خریداری شده شامل چسب، کاغذ، آستر و … ، تعداد پرسنل، میزان تعهد کاری و غیره دارد. ما در شهرگیفت کاملا بسته به نوع سفارش مشتری دارد. اگر مشتری سررسید یا تقویم خام یعنی همان چیزی که در کاتالوگ است را بخواهد و هیچگونه سفارشی سازی نداشته باشد و روی تیراژ باشد کار 1 روز کاری تحویل داده میشود. اگر مشتری سفارشی سازی برای سررسید بخواهد بطور متوسط 5 روز کاری زمان میبرد. خرید سررسید در نوشهر و نور و تالش و رشت   زمان سفارش سررسید 1403 گیلان (رشت) و مازندران زمان سفارش سررسید 1403 رشت در فروشگاه شهرگیفت از ماه آذر آغاز میشود. برای دیدن تمام محصولات میتوانید به صفحه فروشگاه شهرگیفت رجوع بفرمایید. The post مرکز خرید سررسید در گیلان و مازندران appeared first on هدایای تبلیغاتی شهرگیفت .
1 note · View note
kiyarashsposts · 1 year ago
Text
ایا ون های الوون راننده دارد؟
بازار شلوغ مسافرت های شمال با اجاره ون
اما قبل از شروع دوست دارم توجه شما را به موضوعی عجیب و جالب در خصوص میزان مسافرت های با ون به شمال کشور جلب کنم.
یکی از بهترین و پر درخواست ترین ون های اجاره ای در ایران خودرو ون هیوندای h350 است که بدلیل سقف بلند، امکانات رفاهی قابل قبول و ظاهر نیمه لوکس، سرویس های بسیاری را در سراسر کشور می دهد.
سوخت این خودرو گازوئیل است و امروز انقدر درخواست های اجاره ون با راننده با خودرو هیوندای h350 افزایش یافته است که این خودرو ها گاهی مجبور می شوند 7 8 روز از ماه را خواب باشند تا زمان سهمیه گازوئیل ماه بعد خود را بگیرند.
یعنی میزان سرویس هایی که میروند تمام سهمیه این خودرو مصرف می کند و از آن جایی که گازوئیل بصورت آزاد هم امروز به فروش نمی رسد، با وجود درخواست های زیاد از سوی مشتریان، باید خودرو را بخوابانند.
اجاره ون از تهران تا شمال چقدر هزینه دارد؟
قیمت هایی که در اینجا برای سرویس اجاره ون از تهران تا شمال ذکر می کنیم، مربوط به تاریخ 21 تیر ماه 1401 است.
مسافرت از تهران به شهر های مازندران با اجاره ون از جاده چالوس، حدود 3.5 میلیون تومان هزینه دارد.
مسافرت از تهران به شهر های گیلان با اجراه ون، حدود 4 میلیون تومان هزینه دارد.
گشت درون مازندران و گیلان هم به ازای هر روز (طبق قاعده 10 ساعته) 3.5 میلیون تومان می باشد.
این عدد نسبت به سال گذشته افزایش بسیار چشم گیری داشته که شاید با توجه به گرانی های دیگر و هزینه های بیشتر خودرو ها، قابل توجیه باشد.
امسا�� پس از 3 سال رکود در بازار اجاره ون که یکی از دلایل اصلی آن ویروس کرونا هم بود، بازار به نسبت خوبی مشاهده می شود.
قیمت اجاره ون با راننده زیاد تر از قبل شده و طبیعتا افرادی هستند که شاید توان مالی بهره گرفتن از این خدمات را ندارند و این باعث تاسف و ناراحتی است.
چرا ون اجاره می کنند!؟
خانواده ها با اجاره ون همگی در کنار هم و در یک خودرو جادار جمع می شوند و بدون هیچ دغدغه ای در مورد مسیر، خودرو و رانندگی، به لذت و گفتگو می پردازند.
رانندگان ون می توانند به صلاح دید مسافران، آن را به دیدن جاذبه های گردشگری و طبیعت های بکری در شمال کشور ببرند که شاید خود مسافران اصلا آن مکان را نشناسند.
به همین دلیل در خواست مسافران خارجی و توریست ها هم برای این خدمات بسیار زیاد است.
Tumblr media
جهت کسب اطلاعات بیشتر و خواندن ادامه مقاله اجاره ون برای شمال به سایت الوون مراجعه نمایید و جهت دریافت مشاوره تلفونی با مشاوران ما تماس بگیرید:
شماره تماس: 09120959060
پر مسافر ترین شهر های شمال کشور کدامند؟
با توجه به گفته مجموعه های ارائه دهنده خدمات اجاره ون، شهر های استان مازندارن بیشترین درخواست را در میان شهر های شمالی دارند.
نوشهر، چالوس، نمک آبرود، تنکابن، رامسر و بابلسر در صدر سرویس های اجاره ون برای شمال هستند.
همچنین در استان گیلان هم طبیعتا شهر رشت و بعد شهر های بندر انزلی و تالش بیشترین مسافر را دارند.
ون های اجاره ای برای شمال کشور
2 نوع ون اجاره ای بیشترین سرویس را در ایران داد که از سال ها پیش همین 2 نوع ون پوشش دهنده سرویس های سراسر کشور بوده اند.
ون تویوتا هایس های ��وف
ون هیوندای h350
خودرو های ون بنز ویتو هم در مدل های تشریفاتی و قدیمی از ون هایی هستند که هنوز طرفدارانی در کشور دارند اما هم در خواست بسیار کمتری نسبت به 2 اتومبیل ذکر شده دارند و هم تعداد این خودرو موجود در ایران بسیار اندک است.
ظرفیت، امکانات و مشخصات ون تویوتا هایس
ون تویوتا هایس مدل های روف (سقف بلند) مقاوم ترین، سازگار ترین، راحت ترین و معروف ترین ون مسافر بری در کلاس نیمه تشریفاتی در ایران است.
قیمت اجاره این ون برای سفر به شمال کشور، تا حدی کمتر از ون هیوندای h350 می باشد.
ظرفیت آن 12 نفر است.
سیستم سرمایشی و گرمایش خوبی دارد و یک اتومبیل استاندارد برای خانواده ها و جمع های دوستانه جهت مسافرت به شمال کشور یا حتی مسافرت های دور و آب و هوا های مختلف است.
سوخت این خودرو بنزین است و مشکلی که برای خودرو های هیوندای رخ داده است، این خودرو را شامل نمی شود.
ون تویوتا هایس های روف با وجود اینکه فنی بسیار قابل قبولی نسبت به عمر خود دارد، اما ون لوکسی نیست.
می توان گفت بین ون هایی که در شهر مسافر کشی می کنند و ون های نیمه لوکسی مثل هیوندای قرار می گیرد.
ون هیوندای h۳۵۰
به تازگی است که محبوبیت ون هیوندای h350 در حال سبقت گرفتن از تویوتا هایس می باشد.
قطعا خودرویی شکیل تر و با کلاس تر به نسبت تویوتا هایس است.
امکانات رفاهی بهتری دارد.
ظرفیت این ون 13 نفر است.
سقف بلند تر تویوتا هایس های روف می باشد و برای سرویس های نیمه تشریفاتی مدیران هم از آن بهره گرفته می شود.
قیمت اجاره ون هیوندای h350 کمی بالا تر تویوتا هایس می باشد.
اگر دوست دارید با یک خودرو لوکس به سفر شمال کشور بروید و روزانه 500 هزار تومان تا 1 میلیون بیشتر هزینه کردن هم برای شما قابل قبول است، قطعا هیوندای h350 انتخاب مناسب تری خواهد بود.
0 notes
afebrahimi · 2 years ago
Photo
Tumblr media
‌ فاضل مصطفی نماینده مجلس جمهوری آذربایجان شب گذشته هدف حمله قرار گرفت، این نماینده مجلس به بیمارستان منتقل شده است و وضعیت پایداری دارد. به دنبال این سوقصد ریضا آغالی از اعضای گروه تروریستی #تیپ_حسینیون از جمله شبه نظامیان وابسته به سپاه پاسداران، در اینستاگرام خود تلویحاً اعلام کرده است. ترور #فاضل_مصطفی نماینده مجلس ملی آذربایجان از سوی ایران‌ و با محوریت این گروه انجام شده است. منابعی در باکو به سخنان فاضل مصطفی در مجلس آذربایجان دست یافته اند که علت ترور اخیر را این سخنان اعلام میکنند :« این نماینده با انتقاد بسیار شدید از جمهوری اسلامی به لابی گری در مناطق شیعه نشین آذربایجان میگوید: جمهوری اسلامی از شهروندان شیعی درخواست خمس و زکات سالانه - شش ماهه می‌کند و در جهت ترویج گروه های رادیکال در مناطق لنکران و تالش، تلاش میکند که برای امنیت داخلی آذربایجان بسیار خطرناک هست. این شهروندان مذهبی تالش نشین با سرمایه گذاری ج.اسلامی به قم مشهد کربلا برای مناسک زیارتی فرستاده می‌شوند و بعدها در گروه های ضد حکومتی جمهوری آذربایجان موسوم به گروه حسینیون جذب میشوند» گروه حسینیون یک گروه تروریستی است که نیروی قدس #سپاه_تروریستی_پاسداران در #جمهوری_آذربایجان راه اندازی نموده است. @irbr.news https://www.instagram.com/p/CqX0gTIsqCB/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
luxvilacom · 4 years ago
Photo
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
خلخال طبیعت بکر و زیبای جنگل های تالش، مراتع و روستاهای این شهر جاذبه ای خاص به آن بخشیده است.مردم ، خلخال را به یکی از زیباترین جاده های ایران یعنی جاده اسالم به خلخال می شناسند. جاده اسالم به خلخال مسیری پیچ در پیچ ، سرسبز و رویایی است که استان های اردبیل و گیلان را به هم متصل می کند. *اجاره ویلا و اقامتگاه لوکس ویلا*  
2 notes · View notes
shahrebehtar · 3 years ago
Photo
Tumblr media
🚫لطفا منتشر کنید🚫 وقتی یک نقطه جغرافیایی جزو یک استانه، خب جزوشه، دلیلی نداره جدا بشه❗ من همه ایران رو دوست دارم، به هیچ قومیتی توهین نمیکنم، به کسی هم اجازه اینکار رو نمیدم. ولی اگه ملاک این حرفها باشه خب آستارا رو هم بدیم بهشون بره دیگه😒 اینکه جرا مسئولین استانی ما کاری نمی‌کنند نمیدونم. ولی اینو میدونم افرادی که دنبال جدا کردن حیران از گیلان هستند به مرور تصمیم بر جدایی از ایران رو دارند❗ ⭕من نه دوست دارم یک تیکه خاک گیلان ازش جدا بشه، نه یک تیکه خاک ایران ازش جدا بشه⭕ پس باید جلوی حرکاتی که باعث تفرقه افکنی میشه گرفته بشه. ⛔سایت کارزار نباید اجازه انتشار موضوع های تفرقه افکنانه رو بده⛔ با ما همراه باشید: 👇🏻 @shahre_behtar @shahre_behtar . . . #حیران #گردنه_حیران #حیران_اردبیل #حیران_آستارا #آستارا #تالش #انزلیچی #انزلی #خمام #شهرداری_رشت #شورای_شهر_رشت #رشتگردی #بازار_رشت #ساغریسازان #اردبیل (at گردنه حیران) https://www.instagram.com/p/CY0tfe7KVbb/?utm_medium=tumblr
0 notes
amir1428 · 3 years ago
Photo
Tumblr media
#قلعه_سلسال ‌#قلعه_صلصال از دیدنی های تاریخی شهر #لیسار است و قدمت آن به دوره #سلجوقیان باز می گردد. این قلعه در ارتفاع 100 متری از سطح دریا قرار گرفته است و زمینی 40 در 50 متر مربعی را بر بلندای روستای قلعه دوش به خود اختصاص داده است. قلعه صلصال واقع در #روستا_قلعه_دوش_لیسار از توابع #تالش می باشد, کلمه صلصال با املای “صاد” در لغت به معنای #گل_خشکیده ورز داده شده جهت کوزه گریست ، اما بعضا معتقدند که نام اصلی این قلعه با املای #سلسال با املای “سین” است و سلسال در لغت به معنای آب خنک و خوشگوار است که از محاسن این قلعه بوده است. این قلعه به اسم های سلسال و لیسار نیز شهرت دارد. لیسار نیز به دلیل قرارگیری این قلعه در شهر لیسار، بر روی آن گذاشته شده است.🏞 https://www.instagram.com/p/CYhfFHisn0K/?utm_medium=tumblr
0 notes
efshagarrasusblog · 10 months ago
Text
‼️سرهنگ حامد شادبهر هیزینی #رضوانشهر #گیلان
‼️سرهنگ حامد شادبهر هیزینی #رضوانشهر #گیلانفرمانده نیروی انتظامی رضوانشهررئیس اسبق وظیفه عمومی آستارا و رئیس اسبق بازرسی نیروی انتظامی در آستارا، تالش و رضوانشهر و بندرانزلیاین مزدور که بدلیل خوش خدمتی هایش در سرکوب اعتراضات مردم و نیز تحت فشار گذاشتن سایر پرسنل در سرکوب مردم و ایجاد فضای فشار و تهدید و ارعاب دربین پرسنل این نیرو ارتقای درجه پیدا کرد و به این سمت گمارده شده است نقش زیادی در سرکوب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
telegramchannel · 4 years ago
Text
کانال 💧جــوان مــیــنــابــاد💧. تالش
شهرهای نمین و عنبران وروستاهای حومه (مهندسین و پیمانکاران واستاکاران عزیر) لطفا آگهی های نیازبه نیروی کار و تبلیغات ازمحل کسب و کارتان را به آدرس زیر ارسال نمایید>> @sh_joodi1356 https://telegram.me/minabad_j🍁 🇮🇷🇮🇷🇮🇷🇮🇷🇮🇷🇮🇷🇮🇷🇮🇷🇮🇷🇮🇷 افزودن کانال
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mosaferkhane · 4 years ago
Photo
Tumblr media
🏞 تاحالا شده یجایی برید که اونجا انرژی مثبت زیادی بهتون بده؟ فکر میکنید علتش چی باشه؟! دریاچه سراگاه تالش با اون طبیعت منحصر‌به‌فردش یکی از همون لوکیشنایی هستش که آدم رو مبهوت انرژی خودش می‌کنه! ‌ شما اگه تو این موقعیت خاص باشید چه چیزی بیشتر شمارو درگیر خودش می‌کنه؟ اصلا چه اتفاقاتی رو برای خودتون پیش بینی می‌کنید یا دوست دارید برای خودتون رقم بزنید؟ ‌ پیشنهاد ما برای یه تجربه لذت‌بخش تو این روستای زیبا اقامت تو کلبه‌های چوبی دور این دریاچه و سرمست شدن از بوی دود و گرمای آتیش و تجربه غذاهای محلی این روستاست 🏡 ‌ برای تجربه اقامت ��ر این منطقه کافیه کد (25889) یا (25891) رو در سایت #مسافرخانه جستجو کنید (لینک سایت در بایو پیج) 🗝 ‌ 🌐 mosaferkhane . com 📷 & ✏ @sheyma.m ‌ ‌ ‌ #گیلان #تالش #سراگاه #روستای_سراگاه #دریاچه_سراگاه #دریاچه_سراگاه_تالش #روستا #روستاگردی #خونه_روستایی #کلبه #کلبه_چوبی #کلبه_جنگلی #بوم_گردی #بومگردی (at Saragah Lake دریاچه سراگاه) https://www.instagram.com/p/CKMcfa2ATGN/?igshid=i6zeddoz3192
0 notes
shahrebehtar · 4 years ago
Photo
Tumblr media
حالشو خریدارم😍 وجدانن دوست نداشتین جاش باشین؟ 😁 ایشون لی لی خانم هستن، هیکلشو نبینین�� ۳ ماه بیشتر سن نداره🤣 یه موجود فسقلی هم اون پشته، اگه تونستین پیداش کنین😆 Photo by: @xashazi . . . #سگ #سگ_سرابی #animal #dog #pet #nature #حیوانات #شمال #رشت #گیلان #رودسر #قاسم_آباد #آستارا #تالش (at Gilan Province) https://www.instagram.com/p/CMJps8kBeJ3/?igshid=go3cvfgzv9fr
0 notes
madarzamin · 4 years ago
Photo
Tumblr media
🌨🍁🧡 📍 Talesh, Gilan,Iran MotherEarth Travel Platform Life Start Here... . -------------- motherearth.ir . جنگل های تالش، گیلان، ایران📍 مادرزمین پلتفرم گردشگری زندگی از اینجا شروع می شه ---------- madarzamin.com . 📸 @blue_sky_like_to_painting #travel #iran #visitiran #motherearth #madarzamin #earth #mother_earth #motherearth_ir #مادرزمین #ایرانگردی #سبز #طبیعت #مه #زندگی #روستا #آبشار #زمرد #سبز #گیلان #شمال #تالش (at Talesh, Gilan, Iran) https://www.instagram.com/p/CJVRuHkBntE/?igshid=1nwjmapic0ft1
0 notes