#احمد مسعود
Explore tagged Tumblr posts
Text
مسعود: مقاومت مسلحانه بالاى ما تحميل شده است
رهبر جبهه مقاومت ملی #افغانستان در #پارلمان #اروپا گفت که #مقاومت #مسلحانه بالاى ما تحميل شده است كه تا تمكين #طالبان به خواستهاى مردم افغانستان و برقراری يك نظام برآمده از اراده مردم ادامه خواهد يافت.
به سلسله تلاشهاى پيگير براى تامين آزادى و عدالت در افغانستان، هيئت عالیرتبه جبهه مقاومت ملى افغانستان به رهبرى احمد مسعود، ديروز از پاريس به استراسبورگ سفر نموده و مورد استقبال گرم پارلمان اروپا، شهردار استراسبورگ و ساكنان شهر به شمول عدهاى كثيرى از هموطنان قرار گرفت. رهبر جبهه مقاومت ملى، طى يك ديدار ويژه با اعضاى پارلمان اروپا گفت كه ٢٢ سال قبل احمد شاه مسعود فرمانده مقاومت اول به دعوت رئيس…
View On WordPress
0 notes
Text
اعلن
د. شريف سمره
رئيس مجلس ادارة الجمعية المصرية لهواة طوابع البريد
انه قد تقرر اقامة احتفالية بسيطة لتكريم منسق الجمعية المصرية فى معرض صحار 2023
والسادة العارضين
وسيقام الحفل تمام الساعة السادسة مساء السبت 20 مايو وسيتولى د. شريف و منسق الجمعية فى معرض "صحار23" توزيع الميداليات على العارضين
والدعوة متاحة لكل الهواة والمهتمين
وكانت نتا��ح العارضبن كالتالى
العارضون المصريون ( مع حفظ الالقاب ) وفقا لترتيب الدرجات
1) آدم حافظ
المكتب الفرنسي بالاسكندرية 1840-1878
86 درجة / فضية مذهبة كبرى
2) آدم حافظ
القوات البريطانية فى مصر
84 درجة / فضية مذهبة
3) آدم حافظ
البريد البحرى ( المراكب الغرنسية ) مصر
83 درجة / فضية مذهبة
4) آدم حافظ
المكاتب الامريكية في مصر
81 درجة / فضية مذهبة
5) علاء مسعود
مكتب بريد بيت البحارة - الاسكندرية
79 درجة / فضية كبيرة
6) ماركوس مسيحة
خصائص الابراج ورموزها
78 درجة / فضية كبيرة
7) علاء مسعود
سيمون ارزت - بورسعيد
77 درجة / فضية كبيرة
آدم حافظ
البريد الجوي في مصر 1927-37
76 درجة / فضية كبيرة
9) سمر سمير
تاريخ الطب النفسي
68 درجة / برونزية
10) ماركوس مسيحة
كنوز مصر ـ ختم اول يوم 64 برونزية
11) احمد عبد العاطى
المهاتما غاندى
63 درجة / برونزية
12) على عبد المجيد
كنوز توت عنح آمون
62 درجة / برونزية
13) محمد سليم
كأس العالم للشباب في مصر 2009
شهادة مشاركة
2 notes
·
View notes
Text
يحتفى منتدى
لطائف الإبداع
للأديبة
إيمان حجازي
بالمجموعة القصصية
نبوءة
للكاتب
سيد جعيتم
وتشرف منصة المنتدى باستضافة
الدكتورة رانيا مسعود
الشاعرة Ayat Abdul Moneam
الأديب احمد فهمى عبدالوهاب
يوم السبت الموافق 21 ديسمبر ٢٠٢٤ في تمام السادسة مساءً
في رحاب مؤسسة يسطرون للطباعة والنشر والتوزيع بمقرها شارع فيصل، محطة المطبعة، برج بانوراما بلازا، فوق صيدلية دلمار وعطا الله، الدور السادس.
مرحبا بكل المبدعين .. روائيين ونقاد ومتذوقين
تدير الندوة الاديبة إيمان حجازي
0 notes
Text
وفاة وإصابة 8 مواطنين بحادث مروع في حجة
عدن توداي/خاص توفي وأصيب 8 مواطنين ،الثلاثاء، إثر حادث مروري في محافظة حجة ،شمالي غرب اليمن. وقالت مصادر محلية أن “توفيق علي احمد حسن هادي الطلحي و عبده حسين علي علي زين طلحي”، لقوا حتفهما بحادث مروري مروع في منطقة الحوفشه بمحافظة حجة. وأضافت المصادر، أن الحادث تسبب أيضًا بإصابة ستة آخرين كانوا ��لى متن السيارة وهم: (أحمد حسن يتيم الحاتمي ، وعلي احمد ثابت وعبدالله احمد حسن هادي ويحي هادي مسعود…
0 notes
Text
پنجاب اسمبلی :اپوزیشن ارکان کا خاموشی سے حاضری لگانےکاراز فاش
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی خاموشی سے حاضری لگانےکاراز فاش کردیاگیا۔ ذرائتع کےمطابق اپوزیشن ارکان بائیکاٹ کے باوجود ٹی اے ڈی اے کے حصول کےلئے اسمبلی رجسٹر پر حاضری لگا گئے، حاضری لگانے والوں کی فہرست اسمبلی سیکرٹریٹ نے جاری کردی۔ حاضری لگانے والوں میں تنویر اسلم، وقاص مان، چوہدری اطہر مقبول، فرزانہ فیصل، ملک فہد مسعود،فرخ جاوید، خیال کاسترو ، احمد مجتبی ، امیر محمد خان، محمد اسماعیل سیلہ،…
0 notes
Photo
وسیلے کے احکام سوال ۹۲: وسیلے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :یہ بہت اہم سوال ہے، اس بناء پر ہم چاہتے ہیں کہ قدرے تفصیل کے ساتھ اس کا جواب دیں ’’تَوَسُّل‘‘ فعل تَوَسَّل یَتَوسَّلُ کا مصدر ہے، جس کے معنی ایسا وسیلہ اختیار کرنے کے ہیں جو مقصود تک پہنچا دے۔ گویا کہ اس کا اصل معنی منزل مقصود تک پہنچنے کو طلب کرنا ہے۔ توسل کی دو قسمیں ہیں: ا صحیح وسیلہ: ایسا صحیح وسیلہ اختیار کرنا جو مطلوب تک پہنچا دے، اس کی کئی صورتیں ہیں جن میں سے چند حسب ذیل ہیں: ۱۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کے ساتھ وسیلہ پکڑنا: اس کی دو صورتیں ہیں: ٭ عمومی طور پر جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں غم و فکر کے دور کرنے کی یہ دعا ء میں واردہواہے: ((اَللّٰہُمَّ إِنِّی عَبْدُکَ،ابْنُ عَبْدِکَ ،َابْنُ أَمَتِک،َ نَاصِیَتِی بِیَدِکَ مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ عَدْلٌ فِیَّ قَضَاؤُکَ أَسْأَ��ُک اللھمَ بِکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَک،أو أنزلتہ فی کتابک،َ أَوْ عَلَّمْتَہُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکََ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِہِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَک أن تجعل القرآن ربیع قلبی َََ۔۔۔۔۔۔َ))الخ (مسند احمد: ۱/۳۹۱۔) ’’اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں، تیری باندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، مجھ پر تیرا ہی حکم چلتا ہے، میرے بارے میں تیرا فیصلہ انصاف پر مبنی ہے، میں تیرے ہر اس نام کے وسیلے سے تجھ سے دعا کرتا ہوں جو تو نے اپنی ذات پاک کا نام رکھا ہے یا جو تو نے اپنی کتاب میں نازل کیا ہییا جو تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو بھی سکھایا ہے یا جسے تو نے علم غیب میں اپنے ہی پاس رکھنے کو ترجیح دی ہے کہ تو قرآن کریم کو میرے لئے بہاردل بنادے۔‘‘ اس دعا میں عمومی طور پر اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کو بطور وسیلہ اختیار کیا گیا ہے: (اسْئَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسَکَ) ’’میں تجھ سے تیرے ہر اس اسم پاک کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں جو تیرا نام ہے اور جس سے تو نے اپنی ذات گرامی کو موسوم کیا ہے۔‘‘ ٭ خصوصی طور پر وہ بھی اس طرح کہ انسان اپنی کسی خاص حاجت کے لیے اللہ تعالیٰ کے کسی ایسے خاص اسم پاک کے وسیلے کو اختیار کرے جو اس حاجت کے مناسب حال ہو جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیں جسے میں نماز میں مانگا کروں تو آپ نے فرمایا یہ دعا مانگا کرو: ((اَللّٰہُمَّ إِنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِی ظُلْمًا کَثِیرًا وَّلَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِی مَغْفِرَۃً مِنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِی إِنَّک أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیمُ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب الدعاء قبل السلام، ح: ۸۳۴ وصحیح مسلم، الذکر والدعاء، باب الدعوات والتعوذ، ح: ۲۷۰۵)) ’’اے اللہ! بے شک میں نے اپنی جان پر حدسے زیادہ ظلم کیا ہے اور تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخش سکتا، پس تو اپنی خاص مغفرت سے میرے سارے گناہ معاف فرما دے اور مجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی(غفور) یعنی حدسے زیادہ مغفرت کرنے والا اور نہایت رحم وکرم کا معاملہ فرمانے والا ہے۔‘‘ اس دعا میں اللہ تعالیٰ کے دو ایسے پاک ناموں کے وسیلے کے ساتھ مغفرت و رحمت کو طلب کیا گیا ہے جو اس مطلوب کے مناسب حال ہیں اور وہ ہیں ’’غفور‘‘ اور ’’رحیم‘‘۔ وسیلہ کی یہ قسم حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں داخل ہے: ﴿وَ لِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْن��ی فَادْعُوْہُ بِہَا﴾ (الاعراف: ۱۸۰) ’’اور اللہ کے لئے (أسماء حسنی) ہیں، سو تم اس کو اس کے ناموں سے پکارا کرو۔‘‘ یہاں پکارنے کا لفظ دعا کرنے اور عبادت وریاضت کرنے میں سے دونوں معنوں کو شامل ہے۔ ۲۔ اللہ تعالیٰ کی صفات کے ساتھ وسیلہ: اسماء کے ساتھ وسیلے کی طرح اس کی بھی دو قسمیں ہیں: ٭ عمومی طور پر، مثلاً: آپ یہ کہیں کہ ’’اے اللہ! میں تیرے اسمائے حسنیٰ اور صفات أعلیٰ کے وسیلے سے تجھ سے یہ سوال کرتا ہوں‘‘ اور پھر اس کے بعد اپنے مطلوب کو ذکر کریں۔ ٭ خصوصی طور پر، یہ کہ اپنے خاص مطلوب کے لیے کسی مخصوص اور معین صفت کے وسیلے سے دعا کریں، جیسا کہ حدیث میں یہ دعا آتی ہے: ((اَللّٰہُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَیْبِ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ أَحْیِنِی مَا عَلِمْتَ الْحَیَاۃَ خَیْرًا لِی وَتَوَفَّنِی إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِی)) (سنن النسائی، السہو، باب نوع آخر من الدعاء ح:۱۳۰۶۔) ’’اے اللہ! میں تیرے علم غیب اور مخلوق پر قدرت کے وسیلے سے تجھ سے یہ دعا کرتا ہوں کہ جب تک تیرے علم کے مطابق میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہے، مجھے زندہ رکھ اور جب تیرے علم کے مطابق میرے لیے مرنا بہتر ہو تو تومجھے وفات عطاء فرمادے۔‘‘ اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی صفت علم وقدرت کے وسیلے سے دعا کی گئی ہے اور یہ دونوں صفات مطلوب کے مناسب حال ہیں۔ اسی قبیل سے یہ بھی ہے کہ کسی صفت فعل کا وسیلہ اختیار کیا جائے مثلاً: (اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاہِیْمَ) ’’اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پر رحمت نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر رحمت نازل فرمائی تھی۔‘‘ ۳۔ اللہ عزوجل کی ذات گرامی پر ایمان اور اس کے رسول پر ایمان کا وسیلہ: مثلاً: یوں کہے کہ ’’اے اللہ! میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان لایا ہوں، تو مجھے بخش دے یا مجھے اس کام کی توفیق عطا فرما دے۔‘‘ یا یہ کہے کہ ’’اے اللہ! میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان لانے کے وسیلے سے تجھ سے یہ سوال کرتا ہوں۔‘‘ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں بھی وسیلے کی یہی صورت مذکور ہے: ﴿اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّہَارِ لَاٰیٰتِ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ، الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِہِمْ وَ یَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلًا سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ، رَبَّنَآ اِنَّکَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَیْتَہٗ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ، رَبَّنَآ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ اَنْ اٰمِنُوْا بِرَبِّکُمْ فَاٰمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَکَفِّرْعَنَّا سَیِّاٰتِنَا وَ تَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ، ﴾ (آل عمران: ۱۹۳۔۱۹۵) بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے بدل بدل کر آنے جانے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں، جو کھڑے اور بیٹھے اور لی��ے (ہر حال میں) اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں سوچ بچار (تدبر وتفکر)کرتے ہیں (وہ کہتے ہیں:) اے ہمارے پروردگار! تو نے یہ سب کچھ بے فائدہ پیدا نہیں کیا، تو پاک ہے، پس تو ہمیں آگ(جہنم) کے عذاب سے بچا۔ اے ہمارے پروردگار! ہم نے ایک ندا کرنے والے کو سنا جو ایمان کے لیے پکار رہا تھا کہ اپنے پروردگار پر ایمان لاؤ، تو ہم ایمان لے آئے، اے ہمارے پروردگار! ہمارے گناہ معاف فرمادے اور ہماری برائیوں کو ہم سے محو کر دے اور ہم کو دنیا سے نیک بندوں کے ساتھ اٹھا۔‘‘ اس آیت میں عقل والوں نے اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی پر اپنے ایمان کے وسیلے سے یہ دعا کی کہ وہ ان کے گناہوں کو معاف فرما دے، ان کی خطاؤں سے درگذر کا معاملہ فرما ئے اور انہیں اپنے نیک بندوں کے ساتھ دنیا سے اٹھائے۔ ۴۔ عمل صالح کا وسیلہ: جیسا کہ ان تین لوگوں کا واقعہ ہے جو رات بسر کرنے کے لیے ایک غار میں آگئے تھے اور غار کے منہ پر ایک بھاری پتھر گر گیا تھا جسے وہ دور ہٹانے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے، پھر ان میں سے ہر ایک نے اپنے عمل صالح کا وسیلہ پیش کیا تھا، ان میں سے ایک نے اپنے والدین کے ساتھ نیکی کے عمل صالح کا، دوسرے نے اپنی عفت وپاک دامنی کا اور تیسرے نے اپنے مزدور کو پوری پوری مزدوری دینے کا وسیلہ پیش کیا تھا۔ بہرحال ان میں سے ہر ایک نے اپنے عمل صالح کا وسیلہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا: ’’اے اللہ! اگر یہ کام میں نے تیری رضا کے لیے کیا ہے تو تو ہماری اس مشکل کو دور فرما دے جس میں ہم مبتلا ہیں۔ اس سے وہ بھاری پتھر غار کے منہ سے ہٹ گیا تھا۔[1] چنانچہ یہ ہے عمل صالح کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں وسیلہ اختیار کرنے کی مثال۔ ۵۔ اپنی عاجزی اور حالت زار کا وسیلہ پکڑنا: اپنے حال کو ذکر کر کے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں وسیلہ پیش کرے، یعنی اپنی حاجت وضرورت کو بیان کرے جیسا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی حالت کو ذکر کرتے ہوئے یہ دعا کی تھی: ﴿رَبِّ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ﴾ (القصص: ۲۴) ’’اے میرے پروردگار! بے شک تو میری طرف جو بھی خیر نازل کرے، میں اس کا محتاج ہوں۔‘‘ اپنے حال کا ذکر کر کے انہوں نے وسیلہ پیش کیا تاکہ اللہ تعالیٰ ان پر اپنی نعمت کو نازل فرما دے۔ حضرت زکریا علیہ السلام کی یہ دعا بھی اسی اسلوب میں ہے: ﴿قَالَ رَبِّ اِنِّیْ وَ ہَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَ اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا وَّ لَمْ اَکُنْ بِدُعَآئِکَ رَبِّ شَقِیًّا، ﴾(مریم: ۴) ’’انہوں نے کہا: اے میرے پروردگار! میری ہڈیاں (بڑھاپے کے سبب) کمزور ہوگئی ہیں اور میرا سر بڑھاپے (کی سفیدی) سے شعلہ مارنے لگا ہے اور اے میرے پروردگار! میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا۔‘‘ ! صحیح البخاری، البیوع، باب اذا اشتری شیئا لغیرہ بغیر اذنہ فرضی حدیث: ۲۲۱۵۔ وسیلے کی یہ تمام قسمیں جائز ہیں کیونکہ حصول مقصود کے لیے ان میں جن اسباب کو اختیار کیا گیا ہے وہ درست ہیں۔ ۶۔ نیک آدمی کی دعا کا وسیلہ: اللہ تعالیٰ کی طرف کسی ایسے نیک آدمی کی دعا کا وسیلہ اختیار کیا جائے جس کی دعا کی قبولیت کی امید ہو۔ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عام اور خاص ہر قسم کی دعا کے لیے درخواست کیا کرتے تھے، جیسا کہ صحیحین میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے: ’’ایک شخص جمعے کے دن اس وقت مسجد نبوی میں داخل ہوا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مال ہلاک ہوگئے اور رستے منقطع ہوگئے ہیں، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ وہ ہم پر بارش نازل فرمائے۔ یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا دئیے اور یہ دعا کی: (اللّٰہُمَّ اَغِثْنَا) ’’اے اللہ! ہمیں بارش سے نوازدے۔‘‘ آپ نے یہ دعا تین بار فرمائی اور جب آپ خطبہ مکمل فرمانے کے بعد منبر سے اترے تو آپ کی ڈاڑھی مبارک سے بارش کے قطرے گر رہے تھے پھر پورا ایک ہفتہ بارش ہوتی رہی اسی طرح دوسرے جمعے میں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو اس شخص نے یا کسی اور نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! پانی سے مال ومویشی غرق ہوگئے اور گھر منہدم ہوگئے ہیں، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ اب وہ ہم سے بارش کو روک دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور یہ دعا کی: (اللّٰہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلَا عَلَیْنَا) ’’اے اللہ! (بارش کو) ہمارے گرد وپیش لے جا اور اب ہم پر نہ برسا۔‘‘ آپ یہ دعا فرماتے ہوئے آسمان کی جس طرف بھی اشارہ کرتے بادل چھٹ جاتا حتیٰ کہ لوگ مسجد سے نکل کر دھوپ میں چلنے لگے۔‘‘[1] اسی طرح بہت سے واقعات سے یہ ثابت ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ درخواست کی کہ آپ ان کے لیے بطور خاص دعا فرمائیں، مثلاً: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ ذکر فرمایا کہ آپ کی امت کے ستر ہزار افراد جنت میں کسی حساب وعذاب کے بغیر داخل ہوں گے یہ وہ لوگ ہوں گے جو نہ دم کرواتے ہیں، نہ داغ لگواتے ہیں۔ اسی طرح بہت سے واقعات سے یہ ثابت ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ درخواست کی کہ آپ ان کے لیے بطور خاص دعا فرمائیں، مثلاً: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ ذکر فرمایا کہ آپ کی امت کے ستر ہزار افراد جنت میں کسی حساب وکتاب ا ورعذاب وعقاب کے بغیر داخل ہوں گے یہ وہ لوگ ہوں گے جو نہ دم کرواتے ہیں، نہ داغ لگواتے ہیں، نہ بدشگونی سے کام لیتے ہیں اور اپنے رب کریم ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں، تو عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے بھی انہی لوگوں میں سے بنا دے۔‘‘ آپ نے فرمایا: (انْتَ مِنْہُمْ) ’’تم انہی میں سے ہو۔‘‘[2] تو یہ بھی جائز وسیلے کی ایک صورت ہے کہ انسان اس شخص سے دعا کی درخواست کرے جس کی دعا کی قبولیت کی امید ہو اور سائل کو چاہیے کہ اس عمل سے اس کا ارادہ اپنے آپ کو اور اپنے اس بھائی کو نفع پہنچانا ہو، جس سے اس نے دعا کا مطالبہ کیا ہے، یعنی وہ صرف اپنے ہی لیے دعا کا خواستگار نہ ہو کیونکہ جب آپ کا ارادہ یہ ہوگا کہ آپ کے بھائی کو فائدہ پہنچے اور آپ کو بھی تو یہ آپ کی طرف سے بھائی کے ساتھ احسان ہو جائے گا۔ اس لیے جب کوئی انسان غائبانہ طور پر اپنے بھائی کے لیے دعا کرتاہے تو فرشتہ کہتا ہے: (امِیْنَ وَلَکَ بِمِثْلٍ)’’اللہ تعالیٰ آپ کی دعا کو قبول فرمائے اور آپ کو بھی اسی طرح عطا فرمائے۔‘‘[3] ب: غیر صحیح وسیلہ: اس کی صورت یہ ہے کہ انسان تعالیٰ کی طرف کسی ایسی چیز کا وسیلہ پیش کرے جو سرے سے وسیلہ ہے ہی نہ ہو، یعنی جس کا وسیلہ ہونا شریعت میں ثابت ہی نہ ہو کیونکہ اس طرح کا وسیلہ لغو، باطل ہے اور معقول ومنقول کے خلاف ہواکرتا ہے، مثلاً: کوئی انسان اللہ تعالیٰ کی طرف کسی میت کی دعا کا وسیلہ پیش کرے، یعنی وہ اس میت سے یہ مطالبہ کرے کہ وہ اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرے تو یہ صحیح اور شرعی وسیلہ نہیں بلکہ یہ تووسیلہ اختیارکرنے والے انسان کی بے وقوفی اور حماقت کی دلیل ہے کہ وہ میت سے یہ مطالبہ کرے کہ وہ اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرےکیونکہ جب کوئی انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے، لہٰذا کسی انسان کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ اپنی وفات کے بعد کسی کے لیے دعا کرے حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی یہ ممکن نہیں کہ آپ اپنی وفات کے بعد کسی کے لیے دعا فرمائیں۔ یہی وجہ ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کی وفات کے بعد آپ کی دعا کے وسیلے کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش نہیں کیا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں جب قحط سالی پیدا ہوئی تو انہوں نے اس طرح دعا کی: ((اَللّٰہُمَّ إِنَّا کُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّنَا فَتَسْقِیْنَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ بِعَمِّ نَبِیِّنَا فَاسْقِنَا)) (صحیح البخاری، الاستسقاء، باب سدوال الناس الامام اذا قحطوا، ح:۱۰۱۰۔) ’’اے اللہ! پہلے ہم تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش کی دعا کروایا کرتے تھے (جب وہ زندہ ہم میں موجود تھے) تو تو ہمیں بارش سے نوازدیاکرتا تھا۔ اب (جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں موجود نہیں ہیں) تیرے نبی کے چچا کو ہم (دعا کے لیے) بطور وسیلہ پیش کر کے دعا کر رہے ہیں، اب تو ہمیں بارش عطا فرما دے۔‘‘ اس کے بعد حضرت عباسbکھڑے ہوگئے اور انہوں نے دعا فرمائی۔ اگر میت سے دعا کا مطالبہ کرنا صحیح ہوتا اور یہ بنفسہ صحیح وسیلہ ہوتا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی آپ ہی سے دعا کا مطالبہ کرتے کیونکہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی دعا کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی قبولیت کی بہرحال زیادہ امید تھی۔ خلاصہ کلام یہ کہ کسی میت کی دعا کے وسیلے کو اللہ تعالیٰ کی طرف پیش کرنا ایک باطل وسیلہ ہے جو قطعاً حلال اور جائز نہیں۔ اس طرح غیر صحیح وسیلے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ کوئی انسان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جاہ (مرتبہ) کے وسیلے کو پیش کرے کیونکہ دعا کرنے والے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جاہ مفید نہیں ہے۔ جاہ کا فائدہ تو خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کو ہے لہٰذا دعا کرنے والے کو اس کا فائدہ نہیں مل سکتا کہ وہ جاہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلے کے طور پر پیش کرے اور یہ قبل ازیں بیان کیا جا چکا ہے کہ توسل صحیح اور فائدہ مند وسیلہ اختیار کرنے کو کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت عظیم الشان جاہ (مرتبہ) حاصل ہے تو آپ کو اس سے کیا فائدہ؟ اگر آپ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں صحیح وسیلہ پیش کرنا چاہتے ہیں تو یوں کہیں کہ اے اللہ! میں آپ پر اور آپ کے رسول پر ایمان کے وسیلے سے یہ دعا کرتا ہوں یا یوں کہیے کہ اے اللہ! مجھے آپ کے رسول سے جو محبت ہے، میں اس کے واسطہ سے تجھ سے یہ دعا کرتا ہوں، تو اس طرح کا وسیلہ اختیار کرنا صحیح اور سودمند ہے۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۱۶۵، ۱۶۶، ۱۶۷، ۱۶۸، ۱۶۹، ۱۷۰ ) #FAI00079 ID: FAI00079 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
Photo
(via 🔸مطالب ارسالی شما : ‼️سوابق مزدوری و جنایتکارانه محمد مخبر معاون رئیسی جلاد به هلاکت رسیده، از زبان یکی از شاهدین از دانشجویان دانشگاه جندی شاپور)
*محمد مخبر دزفولی از پلیدترین جنایتکاران رژیم آخوندی است که عامل اصلی تجاوز و کشتار دانشجویان دانشگاه جندیشاپور اهواز در اردیبهشت ۱۳۵۹ بود.* او و دیگر عناصر تبهکار انجمن اسلامی دانشگاه با پشتیبانی احمد جنتی چنان جنایتی آفریدند که در تاریخ نظیر نداشته است.
وحشیانهترین تهاجم به دانشگاه، در اهواز و دانشگاه جندیشاپور رخ داد.بعد ازبقدرت رسیدن خمینی در بهمن ماه ۵۷ ، انجمن اسلامی دانشگاه جندی شاپور با کمک نیروهای نظامی بارها تلاش کرده بود تا جلسات و مراسمهای دانشگاه را برهم زند اما به دلیل حضور کارگران، معلمان و دیگر اقشار جامعه در این مراسمها، نتوانسته بود به هدف خود برسد.
احمد جنتی آن زمان حاکم شرع “دادگاههای انقلاب” خوزستان و امام جمعه اهواز بود. وی در اطلاعیهای که بارها از رادیو و تلویزیون خوزستان پخش شد فراخوان برگزاری نماز در روز سه شنبه ۲ اردیبهشت در دانشگاه اهواز را میدهد.
این در حالی بود که دانشگاه هنوز تخلیه نشده و دانشجویان در دانشگاه بودند. در این میان عدهای از مردم معمولی هم برای نماز میآیند. اما مهم حضور چند صد نفر افراد مسلح با لباس شخصی و حتا نظامی بود به سرکردگی محمد مخبر ، تعدادی از اوباش نیز توسط نیروهای نظامی برای این کار اجیر شده و به دانشگاه آمده بودند. در همان روز نیروهای نظامی در حالی که با ماشینهای خود دانشگاه را به محاصره درآورده بودند، از ورود دیگر ماشینها به محوطه دانشگاه جلوگیری میکردند. همهی اینها نشاندهنده این بود که نیروهای حکومت به رهبری جنتی خود را برای کشتار دانشجویان آماده کرده بودند. حتا صبح همان روز به بهانه این که در بیمارستان شماره یک اهواز (جنب دانشگاه) بمب کار گذاشته شده، بیماران را از تختهایشان پایین کشیده بودند.
بعد از برگزاری نماز و با فرمان جنتی در خطبههای پس از نماز، حمله به دانشگاه شروع شد. از سوی دیگر رادیوی خوزستان تبلیغ میکرد که “دانشجویان با تیربار به صفوف نمازگزاران حمله کردهاند” و پیام جنتی را میخواند که خواستار کمک شده بود!!!
پاسداران از فاصله نزدیک دانشجویان را با تیر میزدند. جبرائیل هاشمی از فاصله سه متری مورد اصابت گلوله محمد مخبر قرار گرفت و به قتل رسید.
مخبر همچنین یکی از دختران را متوقف کرده، کلت را به شقیقهاش گذاشته و شلیک میکند. جنایتکاران با قمه سینه طاهره حیاتی چهارده ساله، دانشآموز یکی از دبیرستانهای اهواز را شکافتند و بدین ترتیب طاهره در میدان ورودی دانشکده علوم دانشگاه اهواز در خون سرخ خود غلطید.
مهناز معتمدی همراه با تعدادی دیگر از دختران دانشجو که دستگیر شده بودند با چشمان بسته در مقابل دیوار قرار داده شده بودند. پاسداران برای ارعاب در اطراف سر آنها شروع به شلیک گلوله کردند که مهناز به پاسداران اعتراض میکند. پاسداران موهای سرش را گرفته و او را روی زمین کشیدند، سپس با مشت و لگد او را به گوشهای انداخته و به رگبار مسلسل بستند. در چندین مورد از سوی اوباشان رژیم از جمله خود محمد مخبر به دختران تجاوز شد و حداقل جسد سه دختر از رودخانه کارون بیرون کشیده شد. جدا از آن جسد تعدادی از دیگر دستگیرشدگان نیز در روزهای بعد در نخلستانهای اهواز و یا رودخانه کارون پیدا شد.
اسامی ۱۲ نفر از کشته شدگان اهواز به قرار زیرند:
غلام سعیدی، فرزانه رضوان، جبراییل هاشمی ، حمید درخشان، طاهره حیاتی ( دانش آموز۱۴ساله که درمقابل دانشکده علوم باقمه کشته شد)، فرهنگ انصاری، محمود لرستانی (کارگر شرکت نفت)، سعید مکوند، محمد عزیز پور، مهناز معتمدی، مهدی علوی شوشتری و احسان الله آبفشانی.
اهواز پنجشنبه۴ اردبیهشت جنایت دیگری رخ داد. تعدادی از زندانیان به دلیل شمار بالای دستگیریها به تالار شهرداری اهواز برده شده و در آنجا نگاهداری میشدند. در این روز خانوادهها نیز به محل نگاهداری آنها میآیند. زندانیان با دیدن خانوادهها شعار زندانی سیاسی آزاد باید گردد سر میدهند اما به پاسداران بلادرنگ به طرف زندانیان شلیک میکنند که ۸ زندانی کشته و ۳۶ تن زخمی میشوند که تعدادی از آنها نیز همچون ناصر بهرامی و کورش پیروزی در بیمارستان و یا جاهای دیگر کشته میشوند. یکی از زخمیها نیز فردای آن روز در حالی که با قمه گردن او را شکافته بودند تحویل خانوادهاش شد.
۱۲ اردیبهشت احمد موذن فارغ اتحصیل دانشگاه اهواز به همراه مسعود دانیالی دیپلمه بیکار، دکتر نریمیسا پزشک درمانگاه حصیرآباد اهواز، مسعود ربیعی دانشجوی فوق لیسانس علوم تربیتی، غلام حسین صالحی دانشجوی علوم کامپیوتر، اسداله خرمی دانشجوی دانشکده علوم تربیتی به جرم شرکت در درکیریها در یک محاکمه چند ساعته محکوم شده و تیرباران می شوند.
دو نفراول از دانشجویان و دانش آموزان هوادار پیکار بودند و دکتر نریمیسا با پیشگام بود که به جرم مداوای دانشجویان زخمی به همراه مهدی علوی شوشتری و منوچهر جعفری ونیز تعداد دیگری ازدستگیر شدگان روز
شنبه ۱۳ اردیبهشت به حکم “دادگاه انقلاب اسلامی اهواز” که ریاست آن با جنتی جلاد بود احمد موذن و مسعود دانیالی که در جریان حمله به دانشگاه دستگیر شده بودند اعدام شدند. اسماعیل نریمیسا پزشک مردم اهواز، استاد دانشکده پزشکی که در کنار کار در بیمارستان جندیشاپور اهواز، با کمک همکاراناش درمانگاهی در محله فقیرنشین حصیرآباد اهواز دایر کرده و به درمان رایگان بیماران میپرداخت به همراه چند تن دیگر از دستگیرشدگان حمله به دانشگاه همچون مهدی علوی شوشتری و منوچهر جعفری روز ۶ تیرماه به جوخههای اعدام سپرده شدند.
دکتراسماعیل نریمیسا که در محل کار خود توسط ماموران رژیم دستگیر شده بود، در همان تالار شهرداری بود که پاسداران تعدادی از زندانیان را به گلوله بستند. بعد از به گلوله بستن زندانیان دکتر نریمیسا را نیز از جمع زندانیان جدا کردند. در اطلاعیه “دادگاه انقلاب اسلامی اهواز” یکی از جرائم دکتر نریمیسا مداوای مجروحان ذکر شده بود!!!
مسعود ربیعی، اسدالله خرمی و غلام صالحی نیز از دستگیرشدگان حمله به دانشگاه بودند که با حکم احمد جنتی حاکم شرع خوزستان و امام جمعه اعدام شدند.
از یاد نخواهیم برد.
#rasuyab #rasuyab2 🔴 (https://t.me/rasuyab2/20323) این #انقلابیست_تا_پیروزی 🆔 @Rasuyab 🆔 https://t.me/rasuyab2 🆔 https://t.me/EfshagarRasu 🆔 @Kashef_Rasu
0 notes
Text
فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ تحلیل ہو گیا
فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کابینچ ٹوٹ گیا،جسٹس سردار طارق مسعود بینچ سے الگ ہو گئے۔ سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں قائم 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسن نے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ بینچ کی دوبارہ تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیجا جائے۔ اس…
View On WordPress
0 notes
Text
فيلم جعلتني مجرما مشاهدة اونلاين
youtube
░فيلم جعلتني مجرما | احمد حلمي و غادة عادل | galatny mogreman Movie : ░
تحاول الابنة المستهترة الحصول على بعض المال من والدها، ولكن عندما يرفض تقوم بعمل حيلة مع صديقتها، تتمثُّل في ادعاء الاختطاف، وأن الخاطِف يطلب فدية. وبالصدفة يقع أمامها رشدي، وتخدعه لكي يقوم بدور الخاطِف.
بطولة
أحمد حلمي (رشدي) غادة عادل (ملك) حسن حسني (أدهم الشاذلي) ريهام عبدالغفور (سالي) محمود البزاوي (هشام الضابط) إدوارد (جمعة) عبدالله مشرف (لطفي) دنيا مسعود (كريمة) محمد ظاظا (فادي) سليمان عيد (سليمان) ميسرة (الراقصة زيزي)
0 notes
Text
سقط فريق الأهلي المصري في فخ التعادل الإيجابي أمام مضيفه الجونة بنتيجة 1-1 على ملعب خالد بشارة بمدينة الجونة في مباراة مؤجلة ضمن المرحلة الرابعة من الدوري المصري لكرة القدم، ليسجل الأهلي أول سقوط هذا الموسم وخسارة نقطتين في سباق المنافسة على لقب الدوري. وسجّل اللاعب الفرنسي أنتوني موديست هدفه الاول بقميص نادي الأهلي (37) فيما عادل النتيجة للجونة المغربي احمد بلحاج (45+2 من ركلة جزاء) ليتقاسم صدارة هدافي الدوري برصيد 6 اهدف مع الأنغولي جوب مابولولو مهاجم الاتحاد السكندري، وأكمل الجونة المباراة بعشرة لاعبين عقب طرد مدافعه احمد محمود (83) لحصوله على البطاقة الصفراء الثانية. وتوقفت سلسلة انتصارات الأهلي عند أربع مباريات، ورفع رصيده الى 13 نقطة ليرتقي الى صدارة الترتيب، بفارق الاهداف عن بيراميدز الوصيف، فيما رفع الجونة رصيده الى 9 نقاط في المركز الثامن، وتبادل الفريقان السيطرة والاستحواذ، لكنّ الجونة أظهر عن فعالية وخطورة عاليتين على مرمى محمد الشناوي، بفضل سرعة تحركات مهاجميه. وبخلاف مجريات المباراة، مرر طاهر محمد طاهر كرة طولية من الجهة اليمنى في عمق دفاع الجونة، سيطر عليها موديست، راوغ فيها المدافع داخل منطقة الجزاء وسدد داخل الشباك على يسار احمد مسعود (37). انتفض لاعبو الجونة سعيا لإدراك ا��تعادل، وفي الدقيقة 45 احتسب حكم المباراة ركلة جزاء لأصحاب الارض أثر لمسة يد، فانبرى بلحاج الى الركلة بنجاح (45+2). المصدر: الإمارات اليوم
0 notes
Text
تلاشهای مقام ارشد مجلس آمریکا برای دیدار با احمد مسعود
مایکل مکال، رییس کمیته روابط خارجی مجلس نمایندگان آمریکا، اعلام کرده که در دهم سپتامبر با احمد مسعود، رهبر جبهه مقاومت ملی افغانستان دیدار خواهد کرد. مکال در شبکه اجتماعی اکس نوشت که مشتاقانه منتظر شنیدن تلاشهای مسعود برای رهایی مردم افغانستان از حکومت طالبان است. او همچنین تاکید کرد که طالبان هرگونه پیشرفت در زمینه حقوق بشر در افغانستان را از بین بردهاند. آقای مکال ماموریت جبهه مقاومت ملی را…
0 notes
Text
🌹🌹 *𝙿𝚄𝚁𝙿𝙾𝚂𝙴𝙵𝚄𝙻 𝙻𝙸𝙵𝙴*
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL LIVING**🔹
2️⃣5️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
🍁 *PURPOSEFUL LIFE :*
*The Prophet of Islam ﷺ said that one of the hallmarks of a believer is that he gives up things that are of no avail.*
(Musnad Ahmad, Hadith No. 1737)
This saying of the Prophet of Islam ﷺ tells us what a purposeful human life should be like.
The fact is that while there are many things to do in the world, a person’s life is too short.
In such a situation, he must adopt a selective approach in his engagements.
He should only engage in things that are directly related to the purpose of life.
He should abstain completely from things that do not serve this purpose.
He should know how to differentiate between useless and beneficial work.
One should engage primarily in beneficial work.
Useless work is that which is done just for the sake of fun or to pass time.
The fact is that engaging in temporary entertainment is a luxury that no purposeful person can afford to indulge in.
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
🍁 *با مقصد زندگی :*
*حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”انسان کے اسلام کی خوبی (حسن) یہ ہے کہ وہ بیکار کاموں کو چھوڑ دے۔“*
(مسند احمد حدیث: 1737)
پیغمبر اسلام ﷺ کا یہ فرمان ہمیں بتاتا ہے۔ ایک بامقصد انسانی زندگی کیسی ہونی چاہیے۔
دراصل حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا میں انسان کے لئے کرنے کی چیزیں بہت سی ہیں، اور انسان کی زندگی بہت مختصر ہے.
اس صورت میں، انسان کو اپنی مصروفیات ( کاموں) کو چننے کے لئے انتخابی طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔
انسان کو صرف ان مصروفیات ( کاموں) کو چننا چاہیے جن کا تعلق براہ راست اس کی زندگی کے مقصد سے ہو۔
اسے ان تمام چیزوں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے جو اس کی زندگی کے مقصد کو پورا کرنے میں مدد گار ثابت نہیں ہو سکتی ہیں۔
انسان کو فضول اور فائدہ مند کاموں میں فرق کرنا آنا چاہیے ۔
اور انسان کو بنیادی طور پر ہمیشہ فائدہ مند کاموں میں مشغول رہنا چاہیے۔
فضول کام وہ ہے جو محض تفریح یا وقت گزاری کے لیے کیا جاتا ہے۔
دراصل حقیقت یہ ہے کہ "عارضی تفریح" میں مشغول رہنا عیش و عشرت ہے۔ کوئی بھی با مقصد شخص اس میں ملوث ہونے کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔
✨❄ *بامقصد زندگی اور تنظیمِ وقت کی حقیقت اور ضرورت* ❄
🌼 *وقت کی قدر دانی سے متعلق احادیث مبارکہ*
✨ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو:
🌷 زندگی کو موت سے پہلے۔
🌷 فرصت کو مصروفیت سے پہلے۔
🌷 جوانی کو پڑھاپے سے پہلے۔
🌷 مالداری کو فقر سے پہلے۔
🌷 صحت کو بیماری سے پہلے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ حدیث: 35460)
✨ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دو نعمتیں ایسی ہیں کہ جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے کا شکار ہیں: ایک صحت اور دوسری فرصت۔
(صحیح بخاری حدیث: 6412)
✨ حضور ﷺ سے پوچھا گیا کہ سب افضل عمل کون سا ہے؟ تو حضور ﷺنے فرمایا کہ نماز وقت پر ادا کرنا۔
(صحیح بخاری حدیث: 7534)
یہ احادیثِ مبارکہ وقت کی قدر دانی کا بہترین درس دیتی ہیں۔
🌼 *وقت کی اہمیت سے متعلق امتِ مسلمہ کی عظیم شخصیات کے قیمتی اقوال:*
1⃣ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس دن سے زیادہ افسوس اور کسی چیز پر نہیں ہوتا جس کا سورج غروب ہوجائے، کہ میری عمر تو کم ہوجاتی ہے لیکن میرے عمل میں اضافہ نہیں ہوپاتا۔
2⃣ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے حضراتِ صوفیائے کرام کی صحبت میں رہ کر دو باتیں سیکھی ہیں:
1) وقت ایک تلوار ہے، اگر تم اسے نہیں کاٹو گے تو وہ تمہیں کاٹ ڈالے گی۔
2) اپنے نفس کو اچھے کاموں میں مشغول کردو، ورنہ ت�� وہ تمہیں بُرے کاموں میں مبتلا کردے گا۔
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
0 notes
Text
مدخل لقراءة المجموعة القصصية "من صلصال كالفخار" للاديب احمد صلاح
من خلال القراءة النقدية
اهداء رومانسي[1] بقلم ايمان حجازى[2]
أن تبدأ المجموعة بإهداء رومانسي كهذا
إلى بُسطاء حالمين
يعيشون الكفاف
وآخرين لا يدرون ماذا أضاعوا
إلى بشرٍ
من صلصالٍ
كالفخار!
فماذا يا ترى ستخبرنا الصفحات!
ماذا ستحمل لنا الجمل والكلمات!
وإلى أين سوف تحلق بنا الحروف للوصول إلى آفاق الرومانسية وأحلامها أم ستأكد غرس جذور الواقعية التي تربطنا بالأرض والحقيقة!
(1)ايمان حجازى. (29 اكتوبر, 2024). اهداء رومانسى. تم الاسترداد من صقحة ايمان حجازى على الفيسبوك: https://www.facebook.com/share/p/19UjfiY3Up/
(2)إيمان حجازي
· الاسم إيمان فهمى عبد الجابر حجازی
· أخصائي نظم إدارية وهيكلية بكالوريوس تجارة - إدارة أعمال - جامعة القاهرة حاصلة على دبلوم إدارة أعمال - جامعة عين شمس حاصلة على دبلوم اقتصاد عالمي - جامعة عين شمس
· ماجستير إقتصاد عالمي وإدارة أعمال).
· صحفية : عضو نقابة الصحفيين الأليكترونية.
· عضو نادى أدب الجيزة بقصر ثقافة الجيزة.
· عضو جماعة الأدب الحديث (أبوللو سابقا).
· قامت بإعداد دراسات نقدية لعديد من الأعمال الأدبية مثل:
- دیوان قلب وناى للدكتور الأديب سليمان عوض
- رواية مسارات متشعبة للأديبة رانيا مسعود.
- مجموعة قصصية بعنوان ظنون الملائكة للكاتب أحمد فتحى رزق.
· للكاتبة إيمان حجازى نشاط ملحوظ في العمل الإجتماعي التطوعي سواء الفردي أو ما قامت به ضمن جماعة أصحاب الخير جماعة غير رسمية) هي تنشغل بتعليم الكبار ومساعدة ذوى الاحتياجات الخاصة).
· للكاتبة إيمان حجازى العديد من التشعبات الإبداعية مثل
- الرسم وفن البورتريه الذي تخضعه لفلسفتها، فهى لا ترسم الوجه كما لو كان لقطة مصورة
- وإنما تنقل الروح والمشاعر كما تحسها.
- محبة للتصو��ر والتقاط أدق التفاصيل الطبيعية والإبتكارية.
- تهتم إيمان حجازي بأعمال الشغل على النحاس وأعمال النول والأركيت.
- ستايليست تصميم الأزياء وكذلك الإكسسوارات).
· صدر لها :
- انوثة حمراء ( مجموعة قصصية)
- عندما تمزق الواقع ( مجموعة قصصية)
· أعمال تحت الاعداد والطبع:
- دیوان نصوص نثرية بعنوان قبس من لجين.
- مجموعة قصصية بعنوان رحلتي السرية. تعكف إيمان حجازي على
- إعداد ملف شعرى مترجم الى اللغة الإنجليزية يحوى العديد من قصائد بعض المبدعين.
- إتمام العمل في مخطوطة رواية لم يتم الإستقرار على إسمها بعد.
- الإنتهاء من إعداد ديوان يمزج بين النص والصورة من حرفها وريشتها).
0 notes
Text
باسی ئەو پشتیوانانەی طاغوت کە بە زمانیان شەڕ بۆ طاغوتەکان ئەکەن و سەریان ئەخەن❗
【م.ابو عبداللە الکردي】
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دوای ئەوەی سەلماندمان نێچیرڤان بارزانی وە مەسرور بارزانی و مسعود بارزانی و جلال طالبانى تۆپیوو و حزبەکانی تر کە فەرمانڕەوایی پێشمەرگە و زێرەڤانی و ھێزی تایبەتی ئەکەن کافر و طاغوتن!
((بەڵام کەسانێک ھەن خۆیان پێ موسڵمانە و ناویان لەخۆ ناوە سەلەفی و شوێنکەوتەی سەلەف بەم طاغوت و كافرانە دەڵێن موسوڵمان و (وەلی ئەمر) لەکاتێکدا اللَّه تعالی فرمانی پێکردوونە کوفریان پێبکەن بەس ئەوان بڕوایان بەم طاغوت و کافرانە ھێناوە قسەی اللَّه تعالی ـیان بە درۆ خستۆتەوە بۆیە کافرن ھەرکەسێک گشتیان بە کافر نەزانێت ئەو کەسەش کافرە!!))
اللَّه تعالی ئەفەرمووێت:﴿وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ....(٦٠)سورەتی النساء﴾
واتا:(لهکاتێکدا به ڕاستی فهرمانیان پێدراوه که بێ باوەڕ بن(کوفر بکەن..)..بە طاغوت....)
ئەم کەسانەش ئەمانەن:(د.عبداللطیف ژندز(عبدالطاغوت)، سیروان قەشمەر، ڕەمەزان شوکر، مٶيد ابو هارون، محمد عبدالکریم طالب ، ھۆشیار احمد، جبرئیل بابان، عوبێد فەقێ، دانا عبداللە، کاوە مولود، علی خان، سالار چۆمانی، عطاء پێنجوینی،...) وە قوتابی و شوێنکەوتەکانیشیان کە ناویان لەخۆ ناوە سەلەفی بەڵام لەکافرێک زیاتر نینە وە محامی طاغوت و كافرانن و محامى شوێنکەوتەی طاغوتن
وە سەلماندمان پێشمەرگە و زێرەڤانی کافرن بە بەڵگەی قورئان و سونەت بەڵام ئەو بەناو سەلەفیە کافرانە دەڵێن پێیان موسوڵمانن بشکوژرێن شەھیدن ئەمەش بە درۆخستنەوەی قورئان و سونەتە
بۆیە پێویستە وەڵامی ئەو سەلەفیە مەدخەلیە کافرانە بدەینەوە کە پێیان وایە دروستە (جائیزە) طاغوت و کافر وەلی ئەمر بێت!!!!!!
((بۆیە بـا سەیری شەریعەتی ئیسلام بکەین دەربارەی وەلی ئەمر تاوەکو ھیچ کەسێک بەھۆی ئەو سەلەفیە مەدخەلیه کافرانە و مەلادینفرۆشەکان ھەڵنەخەڵەتێن))
سەرەتا بابزانین مەبەست له دانانی(وەلی ئەمر يان سەرۆك یان خەلیفه)چیه له ئیسلامدا ؟
ئـایـا: تەنها بۆ كاروباری دونیایه یان بۆ جێبەجێ كردنی شەرعی اللَّەیە ؟
خيلافەت بريتيه له سەرپەرشت كردنی گشتی بۆ چەسپاندنی دین ئەویش به زیندوكردنەوه و بوژاندنەوەی زانسته شەرعیەكان و بەرپاكردنی ڕوكنەكانی ئیسلام و هەستان بە ئەنجامدانی جیهاد و ئەو شتانەی پەیوەندیان هەیه بەمەوه له ڕێكخستنی سوپا و فەرزەكان بۆ جەنگ و دابەشكردنی دەسكەوتەكانی جەنگ بەسەریاندا و ئەنجامدانی قەزاوەت و دادوەری و چەسپاندنی سنورەكان و لابردنی ستەم لەسەر خەڵكی فەرمان كردن به چاكه و ڕێگری كردن له خراپه له شوێن و نوێنەرایەتی پێغەمبەری اللَّه ﷺ
كەواته مەبەست له نوێنەرایەتی ئیمامەت چەسپاندنی شەرعی اللَّەیە وەكو خۆی نەك ئیمام یان وەلی ئەمر تەنها پەیوەست بێت بە كاری دونیاوه و واز بێنێت له دینی خەڵڪ وەكو ئەمڕۆ هەندێك لایەن بانگەشه بۆ ئەو دەعوه باتڵه ئەكەن.!
چــــونـــکە:⬇
هەر حوكم كردن به شەریعەتی اللَّە و ئەحكامەكانی شەریعەته (دارالٳسلام لە دار الكفر(وڵاتی ئیسلام لە وڵاتی کوفر) له یەك جیادەكاتەوه !
((وەلی ئەمر له قورئانی پیرۆزدا))
اللَّه تعالی ئەفەرمووێت: {{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوااللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْۖ....(٥٩)}}سوڕەتی النساء
واتاکەی:{ئەی ئەو كەسانەی باوەڕتان هێناوە! گوێرایەڵی فەرمانی الله و پەیامبەربن لە هەموو كاروبارێكدا{وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ } وە بەر فەرمانی كاربەدەستان و كارسازانی خۆتان بن}
((وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ))لێرەدا ووشەی(مِنكُمْ) واتا لە ئێوە کە لە سەرەتای ئایەتەکەش اللَّه تعالی بڕواداران ئەدوێنێت: واتە ئەو(أُولِي الْأَمْرِ)ـانەی لە ئێوەی بڕوادارن و وەک ئێوە ئیماندارن ، ئەمەش جیاوازی زۆره لەگەڵ وشەی(فیکم) کە لە زمانەوانیدا واتە: ´لەناو ئێوە گەربەم شێوەیە هاتبایە ئەوا هەموو فەرمانڕەوایەکی ئەگرتەوە جا بڕواداربێ یان کافربێ ئا لێرەدا کۆمەڵە گومڕاکان تێی کەوتوون بەتایبەتی مەدخەلیە سەلەفیە کافرەکان بەکرێگیراوەکانی شوێنکەوتەی(ربیع مدخلی) لە سعودیە و لە کوردستانیش شوێنکەوتەی((د.عبداللطیف ژندز، سیروان قەشمەر، ڕەمەزان شوکر، محمد عبدالکریم طالب، ھۆشیار احمد، عوبێد فەقێ، مٶید ابو هارون، جرئیل بابان، دانا عبداللە، علی خان، سالار چۆمانی، عطاء پێنجوێنی،...) وە قوتابی وشوێنکەوتەکانیشیان)کە ئەمانە و نموونەی وەک ئەمانیش بوونەتە بەکرێگیراو پەردە بۆ طاغوتەکان! (مِنكُمْ) بە (فیکم) لێکدەدەنەوە کە ئەمە(گۆڕینی)´تەحریف`ـی (کەلامی) قسەی اللَّه تعالی یە ، العیاذ باللَّه
((بەڵگەی یەکەم))
اللَّه تعالى ئەفەرمووێت {{ وَلَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا(١٤١)}}سوڕەتی النساء
واتاکەی:{اللَّه تعالی هەرگیز ڕێ نادا بێ باوەڕان بەسەر ئیماندارادا دەست ڕۆیشتوو و زاڵبن بەسەریاندا ، بەتایبەتی لە رۆژی قیامەتدا ، وە لەم دنیایەشدا هەرگیز نابێ موسڵمانان ژێر دەستەی اللَّه نەناس و بێ باوەڕان بن(کافران بن) و حوكم و یاسای ئەوان جێبەجێ بكەن}
((بەڵگەی دووەم))
اللَّه تعالى ئەفەرمووێت:{{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُواالْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ(١٤٤)}}سوڕەتی النساء
واتاکەی:{ئەی ئەوانەی باوەڕتان هێناوە! بێجگە لە ئیمانداران خەڵكانی بێ باوەڕ(کافر) بە دۆست و پشتیوانی خۆتان مەگرن}
((بەڵگەی سێیەم))
اللَّه تعالى ئەفەرمووێت:{{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَإِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ(٢٣) }}سوڕەتی التوبة
واتاکەی:{ئەی ئەوانەی باوەڕتان هێناوە! ، ئەگەر باوک و باپیران و براكانتان كوفریان لەلا خۆشتر و چاكتر بوو لە ئیمان و باوەڕ ، مەیانكەنە دۆستی خۆتان و خۆشەویستی و پەیوەندیتان بۆیان نەبێ ، جا هەرکەسێ بیانکاتە دۆستی خۆیان و خۆشەویستیان بۆیان هەبێ ئەوا ئەو جۆرە كەسانە ستەمكارن}
جا ئەگەر دایک و باوک و برا کوفریان لەلا خۆشەویستربێ و ئەنجامی بدەن ئەمە حوکمەکەی بێ ئەی بۆ کڵاوسوور (کافرە دەسەڵاتدارەکانی کوردستان) و هاوشێوەکانی چی کە هەرچی کوفری دونیایە لەم وڵاتەدا بڵاویان کردووەتەوە و هەرچی حەرامە حەلاڵیکردووە و هەرچی حوکمی ئیسلامە پەکیان خستووە
((��ەلی ئەمر لە سوونەتدا))
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَاالْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ،حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْ يَحْيَى بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ الْحُصَيْنِ قَالَ : سَمِعْتُهَاتَقُولُ : حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، قَالَتْ : فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَوْلًا كَثِيرًا، ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ مُجَدَّعٌ - حَسِبْتُهَا قَالَتْ أَسْوَدُ- يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَاسْمَعُوا لَهُ، وَأَطِيعُوا)صحیح البخاری(١١٧٠)صحیح مسلم(١٨٣٨)
واتاکەی:(يَحْيَى کوڕی حُصَيْنٍ) لە دایە گەورەیەوە دایکی حُصَيْن (اللَّه تعالی لێیان ڕازی بێت)دەڵێ لە دایە گەورەمەوە بیستم دەیووت لە خزمەت پێغەمبەری اللَّه ﷺدا حەجی ماڵئاوایم کرد پێغەمبەری اللَّه ﷺقسەی زۆری فەرموو لە پاشاندا لێم بیست دەیفەرموو ئەگەر بەندەیەکی لوت و گوێ بڕاو وابزانم نەنکم(داپیرم)وتی ڕەش پێستیش کرایە فەرماندە بەسەرتانەوە بە قورئانەکەی اللَّه پێشەوایەتی کرد ئەوا گوێڕایەل و ملکەجی بن)
لەم فەرموودە پیرۆزەشدا ئەتوانین سێ خاڵ دەستنیشان بکەین::
(یەکەم): ئەوەی هەڵئەبژێردرێت کەسێکی موسڵمانبێ
(دووەم): حوکم بە کتاب اللَّه بکات
(سێیەم): لە لایەن موسڵمانانەوە هەڵبژێردرابێ
ئینجا بەو سێ مەرجە سەرەوە گوێڕایەڵی و ملکەچی واجب ئەبێ خۆ ئەگەر دواتر کوفری لێ بینرا ئەوا گوێڕایەڵی ناکرێت و واجبە لەسەر موسڵمانان
بەیعەتەکەیان هەڵبوەشێننەوە و خروجی لێ بکەن
دەی ئەوانەی ئێستا یەک مەرجیان تیا نیە ئیتر چۆن چۆنی بەیعەتیان پێ بدرێت و گوێڕایەڵیان بکرێ و سەربازیان بۆ بکرێ و ببن بە پێشمەرگە و زێرەڤانی یان ھێزەکانی تر
سهرهرای ئهو ههموو كوفرانه كۆمهڵێكی بێ عهقڵ و کافر ئهڵێن ئهوه نیه له كوردستان به ئازادی نویژ و جومعه و جهماعهت ئهكرێ و بانگ ئهدرێ!!
بۆیە ئەڵێین : نهك له كوردستان بهڵكو له كافرترین وڵاتی سهر زهوی و ههموو وڵاتانی یههود و نهصارا ئهو دروشمانه ڕێ پێدراوه و ئهنجام ئهدرێ بهبێ هیچ چاودێرێ (سانسۆرێ) بهڵكو لهم ولاتانه زۆر زیاتر مافی خۆی پێ ئهدرێ وتاربێژ زیاتر ئازادی بۆ ههیه وهك له كوردستان وه ئهو دروشمانه لههیچ كات و سهردهمێك نهبۆته هۆی بێزاركردنی طاغووتان و ستهمكاران چونكه ئهوان ئهیانهوێ دین تهنها بریتی بێت له ئهنجام دانی ئهو پهرستشانه و پهیوهندی نهبێت به سیاسهت و ئابووری و حوكمهوه ئهوهش به عهلمانیكردنی دینه كه ئاواتی گهوره و کۆنی کافرانە!
1 note
·
View note
Photo
روز گذشته پس از آنکه مقامات #وزارت_امور_خارجه جمهوری اسلامی مهلت ۴۵ روز پیش به اعضای سفارت افغانستان دستور تخلیه را داده بودند، روز گذشته سفارت افغانستان در #تهران رسما تحویل #طالبان_افغانستانی شد. کارکنان سابق وسایلشان را با خودشان به همراه قاب عکس احمد شاه مسعود بردند وطبق گفته خودشان برخی اسناد مهم و محرمانه را هم تحویل وزارت خارجه ایران دادند. مسئلهای که جمهوری اسلامی آن را تکذیب کرده ودر قبال انتقادات فراوان به تحویل دادن سفارت به طالبان نیز عنوانکرده که این بک مسئله داخلی افغانستان است و بنای دخالت در آن نداشته وندارد. @irbr.news https://www.instagram.com/p/CpKjTkXsotF/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
Text
‼️#کلیپ مزدوران #مشهد #خراسان رضوی شماره ۳۰ (قیام دی ۹۶)
‼️#کلیپ مزدوران #مشهد #خراسان رضوی شماره ۳۰ (قیام دی ۹۶)۱. محمد جواد قدیری۲. محمد حسین احمدی۳. مرتضی چوبداری۴. مصطفی عبادی۵. امیر حسینیان۶. صبوری۷. مسعود قهقهایی۸. امیر حسین قنبری۹. منوچهر عابدی۱۰. عباس مشمول۱۱. محمد حسین زاده۱۲. مرتضی مرادی۱۳. احمد شفائی۱۴. علی ساجد۱۵. مرتضی ثابت۱۶. علیرضا فرجی۱۷. پاسدار صداقت۱۸. یاسر احمدی۱۹. محمد حسینی۲۰. نصراللهی۲۱. مهدی امیدی نسب۲۲. علامرضا برات زاده۲۳.…
View On WordPress
0 notes