Don't wanna be here? Send us removal request.
Text
4 notes
·
View notes
Text
Urdu Poetry
جب ترا حکم ملا ترک محبت کر دی
دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی
تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی
تجھ کو پوجا ہے کہ اصنام پرستی کی ہے
میں نے وحدت کے مفاہیم کی کثرت کر دی
مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
تری الفت نے محبت مری عادت کر دی
پوچھ بیٹھا ہوں میں تجھ سے ترے کوچے کا پتہ
تیرے حالات نے کیسی تری صورت کر دی
کیا ترا جسم ترے حسن کی حدت میں جلا
راکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کر دی
جب ترا حکم ملا ترک محبت کر دی
دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی
تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی
تجھ کو پوجا ہے کہ اصنام پرستی کی ہے
میں نے وحدت کے مفاہیم کی کثرت کر دی
مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
تری الفت نے محبت مری عادت کر دی
پوچھ بیٹھا ہوں میں تجھ سے ترے کوچے کا پتہ
تیرے حالات نے کیسی تری صورت کر دی
کیا ترا جسم ترے حسن کی حدت میں جلا
راکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کر دی
احمد ندیم قاسمی
5 notes
·
View notes
Text
Urdu Poetry
اپنی صورت کا ہی دیدار دوبارہ کر لیں ڈوبتے چاند کا ہم پھر سے نظارہ کر لیں
زندگی اتنی غنیمت تو نہیں جس کے لئے عہد کم ظرف کی ہر بات گوارا کر لیں
شیخ جس عہد کی دیتا ہے مثالیں ہم کو کیسے اس عہد کو ہم زندہ دوبارہ کر لیں
عمر بھر اہل طرب لوٹ کے ساحل کے مزے کیا جواں مردی ہے طوفاں سے کنارہ کر لیں
آسمانوں پہ تو انسان نہیں رہ سکتے جیسے ممکن ہو زمیں پر ہی گزارا کر لیں
اب تو بیمار محبت کی ہے حالت نازک چارہ سازوں سے کہو وہ کوئی چارا کر لیں
جس کے ایماں میں ہی انساں سے ہو نفرت شامل کس طرح ایسے ستم گر سے گزارہ کر لیں
اب تو اس شہر میں ایسا کوئی انسان نہیں جس سے مل کر ہی کبھی ذکر تمہارا کر لیں
ڈوب جاتے ہیں گھڑی پل میں ستارے اسلمؔ کس توقع پہ اسے آنکھ کا تارہ کر لیں
اسلم گورداسپوری
4 notes
·
View notes
Text
Urdu Poetry
فیض احمد فیض
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے
ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیں
تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے
اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے
بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔ
مت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے
0 notes