#This red ladyfinger grown in India
Explore tagged Tumblr posts
Text
देखिये भारत में उगाई जाने वाली ये लाल भिंडी, बिकती है 800 रुपये किलो।
देखिये भारत में उगाई जाने वाली ये लाल भिंडी, बिकती है 800 रुपये किलो।
भारत में उगाई जाने वाली ये लाल भिंडी This red ladyfinger grown in India:- जैसा की हम सभी जानते है भिंडी एक ऐसी सब्जी है जो पुरे भारत में उगाई जाती है और लगभग सभी को पसंद होती है। भिंडी की सब्जी स्वादिष्ट होने के साथ साथ स्वास्थ्य के लिए भी बहुत फायदेमंद होती है। हरे रंग की भिंडी तो लगभग हम सब ने देखि है पर क्या आपने कभी लाल भिंडी देखी है? लाल भिंडी बहुत दुर्लभ प्रजाती की भिंडी हैं। और हरी भिंडी…
View On WordPress
0 notes
Text
Delicate Nutritional and Therapeutic Features of LadyFinger
Delicate Nutritional and Therapeutic Features of LadyFinger
Delicate Nutritional and Therapeutic Features of LadyFinger Grilled seeds of blemish grind and grind them, and they are used as wastewater, due to which a lap is prepared from the leaves of cold, which reduces swelling and prevents pain. Americans call it "Oklahoma" and in English, it has usually called "Lady Finger" in India and Pakistan, it is often called "Baddy" "Bhandey", "Gandhi T" and "Bunde Tee" etc. The real homeland of Badi is Abi Senia, the answer is called Ethel. The Bandhi traveled from Ethiopia to North Africa. From here, it came to the east of the Mediterranean and Arabia, and finally, it came to India. It is Amritini that it is in ancient Egypt She died and it was likely to reach India early in the Christian covenant. One of the earliest references about Buddhism is the reference of a Spanish Muslim who traveled to Egypt in 1216. Delicate Nutritional and Therapeutic When he saw the cultivation of this plant in Egypt, he wrote in detail and said that the Egyptian people used to eat soft flavors with their own food. The Americans saw this vegetable for the first time in 1700. The patriarchs brought with them who resided in the Louie Siana. In the year 1658, Brazil's people were well aware of it. The Americans also called it "Gambo" instead of naming it "Oklahoma". It is a corrupt form of "Guantanamo Mubarak" which is called Badhi in the Tamil language. This is the local name in many parts of the country. The plant grows rapidly and it is very bad in the hot weather. It gets used in the summer of summer to become unusual in the summer. You should take care of the same paragraph and break the leaves when they are three to five days old. As we all know, only soft leaves are cooked or cooked. We have thousands of tonnes of bean grown in the US for large soup companies. Seeds are used instead of the leaves in some other countries. The edible oil is extracted from seeded seeds, which is used as fruitful as any other untreated oil. Baddy is related to Khabari family and its plants are annual, which is born in Trekkie and Subtropical areas. This is also eaten a vegetable. But the vegetable is planted in its size. Flowers are usually long 'thin and cloak' so that they are the "ladies fingers".The color is deep or light green. Some versions are thick and thick, while others are almost red in red color. They have a sauce to 8 inches in the lobe. All the beds are made in a box containing seeds and lining material. Which gives a specialty to the candle. If it is cooked on a healthy and lightweight, it remains as dry and smooth. But if it is cut before cooking it becomes electric, which some people like to be extremely different. Chopped dried beans are green and specially colored in color. When they are added to soup or stew, then it Gives trash to taste. Fresh green flies are strong, strong and dark, but do not want them to be clean. On the other hand, dry flats that are available in some stores can be kept in a dry place throughout the year. While cooking a candy, some people take it to the lime juice before cooking it to keep them colorful. It is also a popular way to cook fresh candy lightened with curd sugar and laminated with which I open this with rice immediately. They can be dipped in a wrapped and drip frying can also be done. In the middle of the Middle East, the beef in the Middle East, beef 'lime or chicken with chicken or tomato and pizza with some occasional garlic' garlic pudding '' soy or fresh yarn They are cooked together. These are relatively new in modern and traditional dishes are not displayed. Dry buds are used only in soup or stew. In some parts of the Middle East, killing the villagers is time consumed when they are especially small and they are locked to teach them in days. The baked seeds of the baked seed are also consumed by money and enough Used as a neutral substance. Petrochemical plants are used for therapeutic purposes. A laptop made from shelter leaves, which can be used to remove from the stomach and to prevent pain. Is done. Delicate Nutritional and Therapeutic بھنڈی کے پکے ہوئے بیجوں کو بھون کر پیس لیاجاتا ہے اور انہیں کافی کے نعم البدل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تر کی میں بھنڈی کے پتوں سے ایک لیپ تیار کیا جاتا ہے جو سوجن میں کمی کرتا ہے اور درد سے نجات دلاتا ہے ۔ امریکی اسے ”اوکرا “کہتے ہیں اور انگریزی میں اسے عام طور سے ”لیڈی فنگر “کہاجا تا ہے ہندوستان اور پاکستان میں اسے زیادہ تر”بھنڈی “”بھینڈی“”بھینڈی کا ٹی “اور ”بنڈے کا ٹی “وغیرہ کہا جاتا ہے ۔ بھنڈی کا اصل وطن ابی سینیا ہے جواب ایتھو پیا کہلاتا ہے ۔بھنڈی نے ایتھو پیا سے شمالی افریقہ کی طرف سفر کیا ۔وہاں سے یہ مشرقی بحیرہ روم اور عرب میں آئی اور بالآخر ہندوستان پہنچی ۔یہ امریقینی ہے کہ قدیم مصر میں اس کی کا شت جاتی تھی اور یہ غالباََ عیسائی عہد کے آغاز میں ہندوستان پہنچی ۔ بھنڈی کے بارے میں قدیم ترین حوالوں میں سے ایک حوالہ ایک ہسپانوی مسلمان کی تحریرمیں ملتا ہے جس نے 1216ء میں مصر کا سفر کیا تھا ۔ ا س نے جب مصر میں اس پودے کی کاشت ہوتے دیکھی تو اس کے بارے میں تفصیل سے لکھا اور یہ کہا کہ مصری لوگ نرم بھنڈیوں کو اپنے کھانوں کے ساتھ کھاتے تھے ۔امریکیوں نے اس سبزی کو پہلی بار 1700ء میں دیکھا ۔اسے فرانسیسی تارکین وطن اپنے ساتھ لائے تھے جنہوں نے لوئی سیانا میں رہائش اختیار کی تھی۔1658ء میں برازیل کے لوگ اس سے بخوبی واقف تھے۔امریکیوں نے اس کو ”اوکرا“کا نام دینے کے علاوہ اسے ”گمبو ��بھی کہا ۔یہ ”گوٹن گو مبو“کی بگڑی ہوئی شکل ہے جو پر تگالی زبان میں بھنڈی کو کہتے ہیں ۔افریقہ کے کئی علاقوں میں اس کا یہی مقامی نام ہے ۔بھنڈی کا پودا بڑی تیزی کے ساتھ اگتا ہے اور گرم موسم میں یہ بہت جلد خراب ہو جاتا ہے ۔اس میں لگنے والی بھنڈیاں تیز گرمی کے موسم میں جلد ی ناقابل استعمال ہو جاتی ہیں ۔پودے کا برابر جائزہ لیتے رہنا چا ہئے اور پھلیوں کو اس وقت توڑ لینا چا ہئے جب ان کی عمر تین سے پانچ دن کی ہو ۔جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں صرف نرم پھلیوں کو ہی پکا کر یا بھون کر کھایا جا تا ہے ۔تا ہم امریکہ میں ہزاروں ٹن پھلیاں بڑی بڑی سوپ (Soup)کمپنیوں کے لئے اگائی جاتی ہیں ۔ بعض دیگر ممالک میں پھلیوں کے بجائے بیجوں کا استعمال کیا جاتا ہے ۔پکے ہوئے بیجوں سے خوردنی تیل نکالا جاتا ہے جو کہ اسی طرح قابل استعمال ہوتا ہے جس طرح کہ کوئی بھی دوسری اخوردنی تیل ۔ بھنڈی کا تعلق خبازّی فیملی سے ہے اور اس کا پودا سالانہ ہوتا ہے جوکہ ٹراپیکل اور سب ٹراپیکل ریجنوں میں پیدا ہوتا ہے ۔گوکہ یہ بہ طور سبزی کھائی جاتی ہے ۔لیکن بھنڈی اس پودے کی پھلی ہے ۔مصر میں اس کی وسیع پیمانے پر کاشت ہوتی ہے ۔بھنڈی کی پھلی عام طور پر لمبی ‘پتلی اور مخروطی ہوتی ہے اسی لئے اس کا دوسرانام ”لیڈیز فنگرز “ہے ۔اس کی رنگت گہری یا ہلکی سبز ہوتی ہے ۔اس کی بعض ورائٹیز ٹھنٹھ اور موٹی ہوتی ہیں جبکہ دیگر رنگت میں تقریباََ سرخ ہوتی ہیں ۔لمبائی میں ان کا سائزایک انچ سے لے کر 8انچ تک ہوتا ہے ۔ہر پھلی میں خانے بنے ہوتے ہیں جن میں بیج اور ایک لیس دار مادہّ بھر ا ہوتا ہے جوکہ بھنڈی کو ا س کی مخصوص صفت عطا کرتے ہیں ۔اگر اسے سالم اور ہلکی آنچ پر پکا یا جائے تو یہ خستہ اور پھلی کی مانند رہتی ہے ۔لیکن اگر اسے پکانے سے پہلے کاٹ لیا جائے تو یہ بجلجی ہوجاتی ہے جسے بعض لوگ بے حد پسند کرتے ہیں ۔چھوٹی خشک پھلیاں رنگت میں گرے گرین اور خاصی روئیں دار ہوتی ہیں ۔جب انہیں سوپ یا اسٹیو میں شامل کیا جاتا ہے تو یہ انہیں ایک ترش ذائقہ عطا کرتی ہیں۔ تازہ ہری بھنڈیاں ٹھوس ‘مضبوط اور سیاہ نشانات سے پاک ہونی چا ہئیں ۔لیکن انہیں زیادہ دنوں تک نہیں رکھنا چا ہئے۔دوسری جانب خشک بھنڈیاں جو کہ بعض اسٹورز میں دستیاب ہوجاتی ہیں ‘کسی خشک جگہ پر سال بھر رکھی جاسکتی ہیں ۔ بھنڈی کو پکاتے وقت بعض لوگ اسے پکانے سے پہلے لیمن جو س میں اچھا لیتے ہیں تا کہ ان کی رنگت بر قرار رہے ۔تھوڑی سی چینی اور لیمن جو س کے ساتھ ہلکی فرائی کردہ تازہ بھنڈیوں کو پکانے کا یہ بھی ایک مقبول طریقہ ہے جس میں یہ چاولوں کے ساتھ فوراََ کھالی جاتی ہیں ۔ انہیں لپٹی میں ڈبو کر ڈیپ فرائی بھی کیا جا سکتا ہے ۔ایران کے سواپورے مشرقِ وُسطیٰ میں بھنڈیاں بیف ‘لیمب یا چکن کے ساتھ اسٹیو میں یا ٹماٹر اورپیاز کے ساتھ سادایا بعض اوقات لہسن ‘ترش انار دانے کے جوش ‘سویا یا تازہ دھنیے کے ساتھ پکا ئی جاتی ہیں ۔ایران میں یہ نسبتاََ نئی ہیں اور روایتی ڈشوں میں نمودار نہیں ہوتیں ۔ Delicate Nutritional and Therapeutic خشک بھنڈیوں کے دانے صرف سوپ یا اسٹیو میں استعمال ہوتے ہیں ۔ مشرقِ وُسطیٰ کے بعض حصّوں میں بھنڈیوں کو قتل از وقت اس وقت توڑ لیا جاتا ہے جب وہ خاصی چھوٹی ہوتی ہیں اور انہیں ڈوریوں میں سکھانے کے لئے لٹکادیا جا تا ہے ۔بھنڈی کے پکے ہوئے بیجوں کو بھون کر پیسا بھی جاتا ہے اور کافی کے نعم البدل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ترکی مے بھنڈی کے پودے کے پتوں کو معالجاتی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔بھنڈی کے پتوں سے بنایا جانے والا ایک لیپ سو جن کو دور کرنے اور درد سے نجات حاصل کرنے کے لئے استعما ل کیا جاتا ہے ۔ Source UrduPoint. Read the full article
0 notes