#گرد��گری
Explore tagged Tumblr posts
Text
فراخوان کمسیون روابطهای فدراسیون بین المللی آنارشیست CRIFA IFA Statement from CRIFA Athens 5 Nov 2023_persian نه به جنگ مابین انسان ها، نه به صلح طبقاتی فراخوان کمسیون روابطهای فدراسیون بین المللی آنارشیست در تاریخ ۴ تا ۵ نوامبر ۲۰۲۳ در آتن گرد هم آمد تا در مورد افکار و عملکرد فدراسیونهای أعضاء بحث و تبادل نظر کند. ما در حال حاضر به ویژه در جهت سیاست های ضد نظامی گری فعالیت می کنیم، تشدید…
View On WordPress
0 notes
Text
🔰 اسلام میں محبت اور عدم تشدد
اللہ تعالیٰ کا احسان عظیم ہے جس نے ہمیں پیکر رحمت و شفقت رسول، نبی آخر الزمان سیدنا محمد مصطفیٰ ﷺ کا امتی ہونے کی سعادت عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ خود بھی رحمٰن و رحیم ہے اور اس کے پیارے رسول ﷺ کی صفت بھی رؤف و رحیم ہے۔ اسی طرح اسلام کی تعلیمات میں بھی رحمت و شفقت، لطف و کرم اور عفو و درگزر کا عنصر نمایاں ہے۔ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے اور اپنے پیروکاروں کو بھی امن و عافیت کے ساتھ رہنے کی تلقین کرتا ہے۔ دور حاضر میں بدقسمتی سے نفرت و عداوت، قتل و غارت گری، جبر و بربریت اور دہشت گردی کو اسلام دشمنی میں اسلامی تعلیمات سے نتھی کر دیا گیا ہے حالا��کہ جو بدبخت ایسے افعال کے مرتکب ہوتے ہیں اس کا اسلام سے دور کا واسطہ بھی نہیں۔
اس کتاب کے مطالعہ سے یہ امر بخوبی واضح ہو گا کہ اسلام امن و سلامتی اور عدم تشدد کا دین ہے۔ اسلام نے بلا امتیار مذہب ۔ مسلم ہے یا غیر مسلم ۔ سب کیلئے امن و رحمت اور محبت و شفقت کا درس دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اسلام کے حقیقی تعلیمات کماحقہ سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ)
🔹 باب 1 : دین اسلام حقیقت میں دین محبت ہے 🔹 باب 2 : پیغمبر رحمت ﷺ، سراپا محبت 🔹 باب 3 : حرمت دم اور تکریم بشر 🔹 باب 4 : غیر مسلموں کی جان مال کا تحفظ 🔹 باب 5 : حضور نبی اکرم ﷺ کی جانوروں پر رحمت و شفقت کے مظاہر 🔹 باب 6 : انسانیت کا قتل عام کرنے والے لوگ دہشت گرد ہیں 🔹 باب 7 : خوارج اور دہشت گردوں کی سرکوبی کا حکم نبوی 🔹 باب 8 : قیام امن کے لیے عملی تجاویز
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو صفحات : 288 قیمت: 450 روپے
🌐 پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/523/Islam-on-Love-and-Non-Violence-Urdu
💬 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/9203097417163
#IslamicBooks#books#Peace#MinhajBooks#BooksbyDrQadri#TahirulQadri#DrQadri#MinhajulQuran#IslamicLibrary#UrduBooks#pdfbooks
0 notes
Text
ھم تیری دُھن میں پریشاں ، زندگی اے زندگی
اور تُو ھم سے گریزاں ، زندگی اے زندگی
محوِ حیرت ھیں ، کہ تجھ کو ڈھونڈنے جائیں کہاں ؟؟
منزلیں ھیں خاک ساماں ، زندگی اے زندگی
انجمن آرا ھے تُو غیروں میں کب سے ، اور ھم
پِھر رھے ھیں چاک داماں ، زندگی اے زندگی
تجھ سے کٹ کر مثلِ گرد و باد ، آوارہ منش
ھم ھیں اور آلامِ دَوراں ، زندگی اے زندگی
تُو کہیں ساقی گری میں کھو گئی ھے ، اور یہاں
ڈس گیا انساں کو انساں ، زندگی اے زندگی
تجھ کو پاکر بھی نہ تھا ، ھم کو سکونِ دل نصیب
تجھ کو کھو کر بھی پشیماں ، زندگی اے زندگی
15 notes
·
View notes
Text
❤❤
ایک ٹویوٹا پراڈو کے دروازے پہ ڈینٹ تھا۔ اسکے مالک نے ڈینٹ والا دروازہ کبھی مرمت نہیں کرایا. کوئی پوچھتا تو وہ بس یہی کہتا "زندگی کی دوڑ میں اتنا تیز نہیں چلنا چاہیے کہ کسی کو اینٹ مار کر گاڑی روکنی پڑے"۔
سننے والا اس کی آنکھوں میں نمی دیکھ کر قدرے حیران ہوتا اور پھر سمجھتے، نہ سمجھتے ہوئے سر ہلا دیتا؛
-سرگوشی سنو گے یا اینٹ سے بات سنو گے !
ایک نوجوان بزنس مینیجر اپنی برانڈ نیو ٹویوٹا پراڈو میں دفتر سے ڈی ایچ اے میں واقع گھر جاتے ہوئے ایک پسماندہ علاقے سے گزرا جو مضافات میں ہی واقع تھا. اچانک اس نے ایک چھوٹے بچے کو بھاگ کر سڑک کی طرف آتے دیکھا تو گاڑی آہستہ کردی. مگر پھر بھی اس نے بچے کو کوئی چیز اچھالتے دیکھا۔ ٹھک کی آواز کے ساتھ ایک اینٹ اس کی نئی گاڑی کے دروازے پر لگی تھی. اس نے فوراً بریک لگائی اور گاڑی سے باہر نکل کر دروازہ دیکھا جس پر کافی بڑا ڈینٹ پڑ چکا تھا.
اس نے غصے سے ابلتے ہوئے بھاگ کر اینٹ مارنے والے بچے کو پکڑا اور زور سے جھنجھوڑا. "اندھے ہوگئے ہو، پاگل کی اولاد؟ تمہارا باپ اس کے پیسے بھرے گا؟" وہ زرو سے دھاڑا
میلی کچیلی شرٹ پہنے بچے کے چہرے پر ندامت اور بے چارگی کے ملے جلے تاثرات تھے.
"سائیں، مجھے کچھ نہیں پتہ میں اور کیا کروں؟
میں ہاتھ اٹھا کر بھاگتا رہا مگر کسی نے گل ن��یں سنی." اس نے ٹوٹی پھوٹی اردو میں کچھ کہا. اچانک اس کی آنکھوں سے آنسو ابل پڑے اور سڑک کے ایک نشیبی علاقے کی جانب اشارہ کیا "ادھر میرا ابا گرا پڑا ہے. بہت وزنی ہے. مجھ سے اُٹھ نہیں رہا تھا، میں کیا کرتا سائیں؟"۔
بزنس ایگزیکٹو کے چہرے پر ایک حیرانی آئی اور وہ بچے کے ساتھ ساتھ نشیبی علاقے کی طرف بڑھا تو دیکھا ایک معذور شخص اوندھے منہ مٹی میں پڑا ہوا تھا اور ساتھ ہی ایک ویل چیئر گری پڑی تھی۔ ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ شائد وزن کے باعث بچے سے ویل چیئر سنبھالی نہیں گئی اور نیچے آگری اور ساتھ ہی پکے ہوئے چاول بھی گرے ہوئے تھے جو شاید باپ بیٹا کہیں سے مانگ کے لائے تھے۔
"سائیں، مہربانی کرو. میرے ابے کو اٹھوا کر کرسی پر بٹھا دو." اب میلی شرٹ والا بچہ باقاعدہ ہچکیاں لے رہا تھا۔
نوجوان ایگزیکٹو کے گلے میں جیسے پھندا سا لگ گیا۔ اسے معاملہ سمجھ آگیا اور اپنے غصے پر بہت ندامت محسوس ہورہی تھی۔ اس نے اپنے سوٹ کی پرواہ کیے بغیر آگے بڑھ کر پوری طاقت لگا کر کراہتے ہوئے معذور شخص کو اٹھایا اور کسی طرح ویل چیئر پر بٹھا دیا۔ بچے کے باپ کی حالت غیر تھی اور چہرہ خراشوں سے بھرا پڑا تھا۔
وہ بھاگ کر اپنی گاڑی کی طرف گیا اور بٹوے میں سے پچاس ہزار نکالے اور کپکپاتے ہاتھوں سے معذور کی جیب میں ڈال دیے۔ پھر ٹشو پیپر سے اس کی خراشوں کو صاف کیا اور ویل چیئر کو دھکیل کر اوپر لے آیا۔ بچہ ممنونیت کے آنسوؤں سے اسے دیکھتا رہا اور پھر باپ کو لیکر اپنی جھگی کی طرف چل پڑا۔ اس کا باپ مسلسل آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاتے ہوئے نوجوان کو دعائیں دے رہا تھا۔
نوجوان نے بعد میں ایک خیراتی ادارے کے تعاون سے جھگی میں رہنے والوں کے لیے ایک جھگی سکول کھول دیا اور آنے والے سالوں میں وہ بچہ بہت سے دوسرے بچوں کے ساتھ پڑھ لکھ کر زندگی کی دوڑ میں شامل ہوگیا۔
وہ پراڈو اس کے پاس مزید پانچ سال رہی، تاہم اس نے ڈینٹ والا دروازہ مرمت نہیں کرایا. کبھی کوئی اس سے پوچھتا تو وہ بس یہی کہتا "زندگی کی دوڑ میں اتنا تیز نہیں چلنا چاہیے کہ کسی کو اینٹ مار کر گاڑی روکنی پڑے"۔
اوپر والا کبھی ہمارے کانوں میں سرگوشیاں کرتا ہے اور کبھی ہمارے دل سے باتیں کرتا ہے. جب ہم اس کی بات سننے سے انکار کردیتے ہیں تو وہ کبھی کبھار ہمارے طرف اینٹ بھی اچھال دیتا ہے۔
پھر وہ بات ہمیں سننا پڑتی ہے۔
ہم جہاں ملازمت، بزنس، خاندان، بیوی بچوں کی خوشیوں کے لیے بھاگے جارہے ہیں، وہیں ہمارے آس پاس بہت سی گونگی چیخیں اور سرگوشیاں بکھری پڑی ہیں۔ اچھا ہو کہ ہم اپنے ارد گرد کی سرگوشیاں سن لیں تاکہ ہم پر اینٹ اچھالنے کی نوبت نہ آئے۔
21 notes
·
View notes
Text
نحوه ساخت درب فرفورژه به چه صورت است؟
ساخت درب فرفورژه برای اولین بار در سال 1900 میلادی در کشور فرانسه آغاز گردید، و به همین دلیل است که نام فرفورژه ریشه در زبان فرانسوی دارد. معنای لغوی ” فر” در لغت نامه فارسی آهن و “فورژه” به معنای نرم شده و شکل یافته می باشد. در اصل فرفورژه به معنی شکل دادن به آهن نرم شده می باشد، طوری که می توان آهن را هر چند بار که لازم شد به اشکال متنوعی تغییر داد.
درب الیزه یکی از چندین آثار برجسته به روش ساخت فرفورژه می باشد، این درب در واقع همان درب ورودی موزه ای در پاریس می باشد که به دست هنرمندان فرانسوی و در زمان های بسیار دور که هنوز اثری از دستگاه های جوش و امکانات جوشکاری امروزی در ساخت درب های فرفورژه ��جود نداشته، ساخته شده است، و بر اساس طرح ها و اشکالی که با آهن روی این درب ها خلق کرده اند گفته می شود این درب نماد جنگ های سربازان و دریانوردان فرانسه ی قدیم می باشد. یکی دیگر از شاهکارهای فرفورژه جهان برج ایفل فرانسه می باشد.
در همان ابتدای کار برای سفارش ساخت درب فرفورژه و نصب آن شما بایستی از متخصصان این حوزه راهنمایی بخواهید . توصیه می گردد از قطعات فرفورژه آماده استفاده ننمایید و از تولید کنندگان درب های فرفورژه بخواهید تا قطعات مورد نظر شما را طراحی کرده و تولید نمایند. بدین منظور شما می توانید به متخصصان شرکت حفاظ ثامن مراجعه کرده و درخواست نمایید تا برای اندازه گیری دقیق و توضیح طرح های متنوع به محل مور نظر شما بیایند .
قطعات فرفورژه در واقع همان قطعات فلزی میلگرد مانند یا چهار سوی توپر می باشند که به وسیله دستگاه های خم کن و فرگونه در دمای بالای 400 درجه کوره به اشکال متنوعی تبدیل می گردند. برخی از قطعات درب های فرفورژه در بخش ریخته گری و توسط دستگاه های شوتینگ و یا ریخته گری فشرده تر شده و قطعات زیباتر و با کیفیت بالاتری را ایجاد می نمایند. با ظهور قطعات فرفورژه تحول بزرگی در ساخت انواع درب های فلزی ایجاد شده است و امروزه در ابعاد و اشکال متنوع برای درب های قسمت های مختلف ساختمان اعم از درب حیاط، درب نفررو، درب پارکینگ و حتی در برخی ساختمان ها به عنوان درب ورودی ساختمان ساخته و عرضه می شوند. گفته می شود ابعاد ساخت این درب ها از 5 سایز در زمان های گذشته به بیش از 20 سایز در زمان حال افزایش یافته است. امروزه در کارگاه های تولیدی کادرهایی در ابعاد حدودی بین 90 تا 120 سانتی متر برای درب های ورودی خانه، عرض 3 تا 3.5 متر برای درب های پارکینگ آماده سازی شده و کادر گل هایی در ابعاد مشخص نیز برای آنها از پیش طراحی و ساخته شده اند.
با توجه به توضیحاتی که ارائه شد می توان فهمید که طراحی و ساخت درب فرفورژه اولا یک کار هنری به حساب می آید، ثانیا نیازمند داشتن مهارت و دقت بسیار بالا و باطبع دستگاه ها و ابزار آلات خاصی می باشد. در صورت نداشتن طرح و ایده خاص برای درب می توان از قطعات آماده ای که از قبل طراحی و ساخته شده اند متناسب با نمای ساختمان در درب ها استفاده کرد. از آنجاییکه تمامی مراحل طراحی، جوشکاری و رنگ کردن درب های فرفورژه در داخل کارخانه حفاظ ثامن انجام می گیرد شما می توانید هر طرح و ابعادی در طول و عرض های خارج از استاندارد که مد نظرتان می باشد را نیز سفارش دهید. بعد از اندازه گیری ابعاد درب، ابتدا چهارچوب ساخته می شود سپس متناسب با آنها سایر قطعات ساخته شده در داخل چهارچوب چیده شده و با جوشکاری CO2 به هم جوش داده می شوند. از آنجاییکه ممکن است پس از جوشکاری یکسری برجستگی های روی نقاط جوش ایجاد گردد پس با استفاده از ��نگ ساب بدون آسیب رساندن به محل جوش ها و یا کاستن از استحکام آنها سطح کار را تراز می کنند تا برای رنگ آمیزی آماده گردد. در مرحله رنگ آمیزی این درب ها بسته به نوع رنگ انتخابی که بهتر است از رنگ های کوره ای الکتروستاتیک استفاده گردد، ابتدا با استفاده از مواد مخصوص سطح درب را چربی زدایی کرده و سپس درزگیری بین پروفیل ها را انجام داده و برای پاشیدن پودر رنگ مورد نظر، درب را روی ریل های کوره که مخصوص رنگ آمیزی الکتروستاتیک است قرار می دهند. سپس پودر رنگ درخواستی مشتری را روی محصول پاشیده و سپس به مدت 20 دقیقه در داخل کوره ای با حرارت حدودی 215 درجه سانتی گراد قرار می دهند. پس از خارج کردن از کوره دو ساعت به رنگ زمان می دهند تا خشک شود و سپس مرحله پتینه کاری آغاز می شود. پتینه کاری که یکی از مراحل ساخت درب فرفورژه می باشد یک هنر ایتالیایی است و در واقع به معنای قدیمی سازی سطوح نیز خوانده می شود، که به دو صورت پتینه کاری کلاسیک و پتینه کاری مدرن روی سطوح مختلف از جمله سطح درب های فرفورژه انجام می گیرد. در پتینه کاری کلاسیک معمولا از رنگ هایی استفاده می کنند که با یک نگاه حس و حال زمان باستان را برای هر بیننده ای زنده نماید، ولی در پتینه کاری مدرن از رنگ های به روز استفاده می شود که حس و حال مدرن بودن به افراد دست می دهد. با پتینه کاری این درب ها علاوه بر اینکه بر زیبایی و ماندگاری این درب ها می افزایند بلکه از نشستن گرد و غبار و جرم ها روی این سطوح نیز ممانعت کرده و جلوی هر نوع فرسایش ناشی از تماس با رطوبت را می گیرند.
برای جوشکاری قطعات مختلف درب نیز از روش جوشکاری CO2 که جزء با کیفیت ترین و مقاوم ترین روش های جوشکاری می باشد به کار برده می شود.
حال که با مراحل ساخت درب فرفورژه آشنا شدید، بهتر است به مسئله بسیار مهم امنیت که قرار است این درب ها برای ما فراهم آورند نیز دقت نمایید. فارغ از اینکه این درب ها برای چه مقاصدی تهیه می گردند، اینکه آیا قرار است به عنوان درب ورودی حیاط به کار روند یا ورودی ساختمان یا درب پارکینگ، اولین و مهم ترین فاکتوری که در انتخاب این درب ها باید در نظر گرفته شود امنیت درب می باشد. در گروه تولیدی حفاظ ثامن از بهترین و با کیفیت ترین مواد اولیه و متریال ها برای ساخت این درب ها بهره برده و از قطعات فولادی ریخته گری که از بهترین مواد تهیه شده است استفاده می گردد تا در کنار اعطای زیبایی به نمای ساختمان شما، کیفیت و امنیت بالا را نیز تامین نمایند.
https://hefazsamen.com/?p=2404
1 note
·
View note
Text
لذت دانشجویی کردن
زمانی بود که میبایستی هفت تا ده سال درس میخواندی و دانشجویی میکردی. حتی پس از گرفتن مدرک دکترا باید کار تدریس پیدا میکردی و در آنجا نیز بیشتر میخواندی و میآموختی، آن گاه به خود اجازه میدادی که کتابی چاپ کنی و تازه در حیطهای از تاریخ صاحب نظر شناخته شوی
من پس از بیست و یک سال هنوز دانشجویی میکنم و دوست دارم از دیگران بیاموزم؛ چه ایرانی و چه فرنگی. پس از استادان دانشگاهم از ایرج افشار و روبرت رولینگر و دیگران همچنان میآموزم. میدانم که در جهان علم آن قدر انسان بزرگ و دانشمند وجود دارد که من هرگز به گرد پای آنها نخواهم رسید. من در فرنگ زندگی میکنم ولی هنوز هم فکر میکنم که نمایندۀ علمی و انسانی ایران زمین هستم؛ ایران زمینی که نامش، در طول چهار دهۀ گذشته، آنچنان که باید و شاید در خارج از مرزهایش پسندیده نیست و در اخبار و جراید به نیکی برده نمیشود. به قول دوستم، دکتر رحیم شایگان، حالا باید بیشتر هم سعی کنیم که آراسته تر و درست تر ایران و ایرانی را نشان دهیم
اما اکنون آزردهام. من به ندرت گله میکنم و به دیگران ایراد میگیرم چون کار من چیز دیگری است: درس دادن و درس خواندن. به نظرم کار مثبت کردن به مراتب از ناله و شکوه سازنده تر است. اما امروزه گروهی از دانشجویان تازه به فرنگ رسیده، هنوز درسشان تمام نشده و حتی برخی مهر تزشان خشک نشده، از خود بیخود شدهاند و مراتب دانشجویی و استادی را رعایت نمیکنند. اینها هرگز خود را نباید با استاد مقایسه کنند. اظهار نظر دانشجوی کارشناسی ارشد و دکترا البته برای خودشان و در میان خودشان مفید است اما اندازه و پیمانه را باید نگه داشت. بدتر از آن بی ادبی و فحاشی است. شاید در مملکت ما، آن هم در میان گروهی، اظهار نظرهای بیجا و دور از شأن معمول شده باشد، اما هنوز در فرنگ نظم چند صد سالۀ علمی برقرار است و هر کسی جای خود را میداند و حدود خود را میشناسد. عواقب اینکه ایرانیان با زیاده روی و به هم ریختن نظم علمی در فرنگ به ایران و آبروی ایرانی در فرنگ لطمه بزنند، این خواهد بود که استادان خارجی دیگر نظری به دانشجوی ایرانی و ایران نخواهند داشت
اگر استادان فرنگی، که از دوستانم هستند، با من در این باره صحبت نمیکردند شاید من چیزی نمیگفتم. اما زمانی که میبینم گروهی از جوانان وطن، که راه و روش فرنگ را نمیفهمند، یاغی گری و آبروریزی میکنند، برای حیثیت و آبرو و آخرت ایران باید تذکر ��دهم. علم خوب است اما فرهنگ و فهم و شعور به مراتب مهم تر است
3 notes
·
View notes
Text
وہ لڑکی از : عمیر راجپوت قسط 1
وہ لڑکی از : عمیر راجپوت قسط 1
"کیٹ" جب بھی بوریت کا شکار ہوتی تو وہ اس عالیشان بنگلے کے پیچھے بنے باغیچے میں چہل قدمی کے لیے نکل آتی کیونکہ اتنے بڑے بنگلے میں وہ واحد گوشہ ہی اسے پر سکون جگہ محسوس ہوتی تھی....
ویسے تو اس بنگلے میں رہنے والے سبھی افراد اس کے آپنے تھے اور وہ سب اسے جی جان سے چاہتے تھے مگر اس دنیا میں والدین سے بڑھ کے قریبی اور مخلص رشتہ کوئ اور نہیں ہوتا اس لیے اسے جب بھی آپنے مرحوم والدین کی یاد ستاتی تو وہ اس باغیچے میں نکل آتی اور اس باغیچے میں موجود تمام درخت اور پودے اسے آپنے غمگسار اور ہمدرد نظر آتے....
اتنے عرصے بعد آج پھر اسے آپنے والدین کی شدت سے کمی محسوس ہو رہی تھی انسان بھی کتنی عجیب چیز ہے پوری زندگی خوشیوں کی خواہش میں گزار دیتا ہے اور یہ بھول جاتا ہے کے خوشیاں آپنوں کے ہی وجہ سے ہوتی ہیں جب آپنے قریبی ہی آپنے پاس نا ہوں تو بڑی خوشی بھی بے معنی ہوجاتی ہے اور یہ بات اس سے بہتر کوئ بھی نی جانتاتھا....
دو دن بعد اس کی زندگی کا نیا خوشیوں بھرا باب شروع ہونے جا رہا تھا ..........مائکل جسے وہ آٹھ برس سے شدت سے چاہتی آرہی تھی وہ اس کے ساتھ ایک نئ زندگی شروع کرنے جا رہی تھی اور یہ احساس کسی بھی محبت کرنے والے انسان کے لیے بے پناہ خوشی کا ہوتا ہے مگر اس کے باوجود بھی اسے یہ خوشی ادھوری محسوس ہورہی تھی.....
رات کے بارہ بجے تو دور سے گھنٹہ گھر میں گھنٹہ بجنے کی آواز سنائ دی.....
سردیوں کے دن تھے اس لیے کیٹ نے شدت سے لونگ بوٹ اور لیدر کی جیکٹ پہن رکھی تھی پورا بنگلہ پراسرار سناٹے میں ڈوبا ہوا تھا صرف چند لائٹس ہی جل رہی تھیں وہ چند لائٹس اتنے بڑے بنگلے کی تاریکی دور کرنے سے قاصر تھیں اور بنگلے کے پیچھے جانب باغ کے کونے میں ایک بلب جل رہا تھا جو دس کنال کے باغیچے کے باغیچے کے حساب سے نا ہونے کے برابر تھا چاند کی شروع کی تاریخیں تھیں اس لیے اندھیرا معمول سے کچھ زیادہ ہی تھا اور پھر اوپر سے ہونے والی داھند نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی تھی.....
کیٹ کو جب نیند آنے لگی تو وہ باغیچے کے درمیان میں موجود بنچ پر سے اٹھ کھڑی ہوئ اس نے واپس جانے کے بارے میں جیسے ہی سوچا....
اچانک باغیچے کے کونے میں لگے بلب کی روشنی کم ہونے لگی اور ساتھ ہی اسے آواز آنے لگی جیسے بلب اسپارکنگ کر رہا ہو....
کیٹ حیرت سے اچانک خراب ہونے والے بلب کو دیکھنے لگی جس کی روشنی کبھی کم اور کبھی زیادہ ہو رہی تھی کیٹ آہستہ آہستہ چلتی ہوئ بلب کے پاس آکے اسے حیرت سے دیکھنے لگی لیکین اس سے پہلے کہ وہ اس کی خرابی کی وجہ جان پاتی بلب کی روشنی یکدم اتنی تیز ہو گئ کہ کیٹ کو آپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھنا پڑا اور اس کے ساتھ ہی بلب دھماکے سے پھٹ گیا اور باغیچے میں یکدم گھپ اندھیرا چھا گیا.....
اففف""""" کیا مصیبت ہے اسے بھی ابھی خراب ہونا تھا""""" کیٹ بڑ بڑائ اور جیکٹ کی جیب سے آپنا سیل فون نکالا اس کی ٹارچ آن کی اور واپسی کے لیے مُڑی....
وہ ابھی بمشکل چند ہی قدم چلی تھی کہ اسے آپنے پیچھے آہٹ محسوس ہوئ تو وہ یکدم مڑی...
کون ہے........؟
اس نے بے آپنی بے ترتیب دھڑکنوں پر قابو پاتے ہوئے کہا... مگر اسے بکھرے ہوئے خشک پتوں کے علاوہ کچھ نظر نا آیا اس نے آپنا وہم جانا اور پھر چل پڑی مگر اس بار وہ دو قدم ہی چلی کے اسے پھر آہٹ محسوس ہوئ اور اس بار تو اس نے باقاعدہ پتوں کی آواز سنی جیسے کوئ اسکے پیچھے دیمی چال چل کر آرہا ہو وہ مُڑی اور موبائل کی ٹارچ کی مدد سے ارد گرد دیکھنے لگی.....
ک.....کک..........کون ہے.... ؟
اس بار اس کے لہجے میں لرزش تھی مگر اسکی بات کا کسی نے جواب نہ دیا وہاں تھا تو صرف پرہول سناٹا وہ مُڑی اور اس بار اس قدر تیز قدموں سے چلنے لگی کیونکہ اب خوف کا احساس اسے اب ہونے لگا تھا تیز چلنے کی وجہ سے اسکا پاؤں کسی چیز سے الجھا اور وہ بُری طرح سے گِری.... موبائل اس کے ہاتھ سے نکل کر دور جا گِرا مگر اس کی روشنی کا رُخ اس کی طرف تھا اسے محسوس ہوا کہ کسی نے اس کا پاؤ پکڑ لیا..... برگد کے درخت کی ایک جڑ اسکے پاؤں سے لپٹی ہوئ تھی..... اس کے غور کرنے پر معلوم ہوا کے برگد کے درخت کی ایک جڑ اسکے پاؤ کے گِرد سانپ کی طرح بل کھا کر اس کا پاؤں جکڑنے لگی تو "کیٹ" کی آنکھیں یہ منظر دیکھ کر خوف سے پھیل گئ اس نے فوراً لونگ بوٹ کا تسمہ کھولا اور آپنا پیر بوٹ سے باہر نکال لیا....
اسکا پاؤں آذاد ہو گیا اور بنگلے کی جانب بھاگ کھڑی ہوئ اسے آپنے پیچھے بے پناہ پتوں کی کھڑ کھڑاہٹ اور ٹہنیوں کے چیخنے کی آواز سنائ دی تو اس نے بھاگتے بھاگتے مُڑ کر دیکھا تو خوف کے مارے اس کی جان نکل گئ کیونکہ اب تو برگد کا درخت تیزی سے اسکے پیچھے آرہا تھا یہ دیکھ کر وہ تیزی سے بھاگنے لگی اور دوڑتے دوڑتے گیلری میں گھسی تو گیلری کی دیوار پر لگی پینٹنگ کی تصویریں درخت کی شاخیں لگنے کی وجہ سے گر گئیں.....
کیٹ دوڑتی ہوئ آپنے کمرے میں داخل ہوئ اور اندر داخل ہوتے ہی اس نے تیزی سے دروازہ لاک کر دیا اور جلدی سے بیڈ پر چڑھ کے کمبل اوڑھ لیا دروازہ مضبوط لکڑی سے بنا تھا اس لیے اسے توڑنا آسان نا تھا تھوڑی دیر بعد یکدم دروازہ ہلنا بند ہو گیا.....
کیٹ کمبل ہٹا کے دروازے کو غور سے سے دیکھنے لگی اس کا انگ انگ پسینے میں ڈوبا ہوا کانپ رہا تھا شاید وہ چلا گیا................ کیٹ نے تھوک نگلتے ہوئے سوچا مگر اس سے پہلے وہ کچھ اور سوچتی اس کی پشت پر موجود کھڑکی جو باغیچے کی جانب کھلتی تھی ایک دھماکے سے ٹوٹ کے اندر گری تو کیٹ نے پلٹ کے دیکھا اور اس کے ساتھ ہی پورا بنگلہ اس کی دل دوز چیخ سے گونج اٹھا........
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤
ریلوے سٹیشن پر جیسے ہی ٹرین رُکی تو ٹرین کا خودکات دروازہ کھلا اور ایک نو جوان سوٹ کیس لیے اترا اس کے اترتے ہی ٹرین کا دروازہ بند ہوا اور ٹرین ایک بار پھر چل پڑی.......
اس سٹیشن کا وہ اکلوتا مسافر تھا اسٹیشن سن سنسان تھا اور وہاں کا عملہ بھی غائب تھا شاید انہیں بھی یہاں پر کسی کے آنے کی توقع نہیں تھی اس لیے وہ کہیں دبک کر سو رہے تھے ویسے بھی بھی شدید سردیوں کا موسم تھا اوپر سے رات کے 12 بج رہے تھے------ رہی سہی کسر طوفانی بارش نے پوری کردی تھی......
نو جوان سیاہ رنگ کے تھری پیس سوٹ میں ملبوس تھا---- بال بکھرے ہوئے تھے----- شیو ہلکی بڑھی ہوئ تھی ----- سوٹ میں زرہ بھی شکن نہیں تھی لیکین اس نے اسے بے ترتیبی سے پہن رکھا تھا شرٹ کے اگلے دو بٹن کھلے تھے ٹائ ڈھیلی ہو کر گلے میں جھول رہی تھی چہرے کا رنگ سفید تھا مگر اس میں پیلاہٹ شبہ ہوتا تھا آنکھوں کے گِرد سیاہ ہلکے تھے اور آنکھیں ایسے س��رخ تھی جیسے وہ کافی دنو سے نا سویا ہو مجموعی طور پر وہ کافی ہینڈسم نوجوان تھا اس نے جیب سے سگریٹ کی ڈبی نکال کے اس میں سے سگریٹ نکالی اور لائٹر کی مدد سے سگرٹ سلگائ اور سوٹ کیس اٹھا کے بارش کی پرواہ کیے بغیر چل پڑا.....
سڑک پر ہوکا عالم طاری تھا اور سڑک کے کنارے سرچ لائٹس نہ ہونے کی وجہ سے رستہ دیکھنا کسی عام آدمی کے لیے کافی مشکل تھا لیکین وہ اس طرح کے حالات کا عادی معلوم ہوتا تھا اس لیے بے فکری سے سگریٹ پھونکتے چلا جارہا تھا......
بادلو کی چمک سے کبھی کبھی ماحول روشن ہوجاتا پھر گھپ اندھیرا چھا جاتا تھا وہ تیز بارش اور سردی کی شدت کو یوں ہی نظر انداز کیے چلا آرہا تھا جیسے یہ سب معنی نا رکھتی ہوں......
تین کلو میٹر یونہی پیدل چلنے کے بعد وہ ایک بڑے بیت بڑے بنگلے کے گیٹ پر پہنچا """براؤن ولا""" اس نے گیٹ پر لگی تختی کو زیرلب پڑھا اور سگرٹ کا آخری کش لگا کے پھینک دیا اور گیٹ پر لگی بیل بجائ تو چند لمحوں بعد ایک گارڈ نے باہر جھانکا.....
کون ہو تم......؟ گارڈ نے سختی سے پوچھا مگر نوجوان نے کوئ جواب نا دیا کیونکہ وہ نئ سگریٹ سلگانے میں مصروف تھا...
میں نے پوچھا کون ہوتم......؟ گارڈ نے اور سختی سے پوچھا....
"""""جان ویک"""""" نوجوان نے بے فکری سے دھواں اڑاتے ہوا کہا... جو بھی ہو جاؤ یہاں سے ناجانے کہاں کہاں سے آجاتے ہیں---------- گارڈ نے کہا اور گیٹ بند کرنا چاہا مگر گیٹ بند نا ہوا تو گارڈ نے حیرت سے نوجوان کو دیکھا جس نے گیٹ کے درمیان پاؤں رکھ دیا تھا.....
اتنی بھی کیا جلدی ہے میرے دوست"""""" نواجوان نے مسکرا کے کہا اس سے پہلے کے گارڈ اسے کوئ جواب دیتا اندر سے ایک خوش شکل نوجوان باہر نکلا ------- کہیں آپ جان ویک تو نہیں ہیں .......؟ نوجوان نے سوالیہ انداز میں پوچھا.... تو کیا مجھ سے پہلے بھی اس نام کا کوئ آدمی یہاں آیا تھا----- جان نے سگرٹ کا گہرا کش لگاتے ہوئے کہا....
اوہ سوری میں آپکو پہچان نی پایا آپ پلیز اندر آجائیں----- باہر آنے والے والے نوجوان نے شرمندگی سے کہا اور جان کو لیے ہوئے اندر داخل ہوا..... آپ نے آپنے آنے کی آگر اطلاع کر دی ہوتی تو میں خود آپ کو لینے اسٹیشن پہنچ جاتا آپکا کوئ فون نمبر بھی نہیں تھا ساتھ والے گرجا گھر کے فادر کے کہنے پر ہم نے شہر کے چرچ کو آپ کے نام خط لکھا ویسے حیرت ہے آپ ٹیکنالوجی کے اس دور میں میں بھی موبائل فون نہیں رکھتے-------- نوجوان نے حیرانگی سے کہا....
ہاں مجھے نفرت ہے اس چیز سے جو انسان کا سکون برباد کرے....
جاری ہے
2 notes
·
View notes
Photo
سفری بی نظیر به شهر ماردین و بازدید از ویرانه های باستانی شهر به شهر ماردین، شهر درخشان بین النهرین، شهری که در آن دعوت به مداحی با صداهای زنگ کلیسا می شوید، خوش آمدید، شهری شاعرانه بی انتها که با روح لطیف دستهای ماسون ایجاد شده و فرم به سنگهای آن می بخشد. ماردین یکی از قدیمی ترین شهرهای بین النهرین فوقانی است که در منطقه جنوب شرقی آناتولی ترکیه واقع شده است. سفر در زمان یک رویا نیست. ماردین یک شهر واقعاً دلربا است و با معماری زیبا، فرهنگ متنوع، شگفتی های باستان شناسی، میراث تاریخی و ارزش های بصری که رنگ و بویی متفاوت به گردشگری ترکیه بخشیده است.ماردین، چشمه ای از تاریخ، هنر و فرهنگ، شهری که در آن سنگ ها به شعر تبدیل می شوند، معتبرترین شهر آناتولی که با معماری باستانی خود که قدمت آن از سده های دوازدهم تا پانزدهم میلادی می گذرد و خانه های زیبا، مناظر دیدنی شهر، مکانهای تاریخی و مذهبی، غذاهای متنوع، فرهنگ همزیستی مسلمانان، مسیحیان و یهودیان، شهر ماردین موزه ای با هوای آزاد برای بازدید کنندگان از سراسر جهان است. بازدید از مهم ترین مقاصد تاریخی شهر ماردین شهر ماردین واقع در شمال بین النهرین که به عنوان زادگاه تمدن ها شناخته می شود، ماردین یکی از قدیمی ترین شهرهای آناتولی است. با داشتن ثروت در بناهای تاریخی، دلهره بی موقع ماردین به دلیل احساس میراث فرهنگی، بازدید کننده را به خود جلب می کند. ما بهترین مکانهای تاریخی را گرد هم آوردیم تا لیست آرزوهایی از سفر شما در ماردین ایجاد کنیم. در اینجا شاهد تاریخ باشکوه این شهر زیبا خواهیم بود.سفر به ترکیه این کشور زیبا و دیدنی را با تورهای ترکیه مهرپرواز تجربه کنید.مهرپرواز با ارائه بهترین خدمات توریستی و گردشگری در خدمت شما همراهان گرامی می باشد. شهر باستانی دارا سایت باستان شناسی دارا در 30 کیلومتری جنوب شرقی استان ماردین واقع شده است. در سال 506 (آغاز قرن ششم میلادی) تأسیس شد، شهر باستانی دارا به نام آناستازیوپولیس نامگذاری شد. این شهرک باستانی یکی از مشهورترین شهرهای باستانی بین النهرین فوقانی است. این شهر باستانی تاریخی ، معروف به افسس بین النهرین ، یک شهرک مهم در جاده ابریشم است.بقایای شهر باستانی دارا در منطقه وسیعی به طول 9 کیلومتر گسترش یافته و بیشتر در سنگ ها حک شده است. در اطراف روستاها، بازدید کنندگان می توانند خانه های غار حک شده در سنگ را مشاهده کنند. علاوه بر این، یک کلیسا، یک کاخ، یک بازار و امکانات مربوط به انبار،سیاه چال ،ریخته گری توپ ها، و قنات ها هنوز هم وجود دارد. تاریخ این سازه ها به دوره های روم باستان و اواخر دوره بیزانس، اویل دوره سلجوقی و عثمانی باز می گردد. خرابه های باستانی شهر دارادیوارهای دفاعی و قلعه: متشکل از بناهایی که در این منطقه از دل سنگ های بزرگی تراشیده شده اند، شهر باستانی دارا زمانی با دیوارهای دفاعی به طول 4 کیلومتر محافظت می شد. این قلعه در شمال دره، در تپه به ارتفاع 50 متری واقع شده است.خانه های غار: علاوه بر این، خانه های غاری وجود دارد که قدمت آن به دوره رومی ها باز می گردد. این شهر مکان عالی برای دوستداران تاریخ و باستانی شناسی و کاوش می باشد.allery Grave: گور گالری که صدها نفر در آن به خاک سپرده شده اند و در آنجا که مراسم احیاء در دوران روم انجام شده است، در حفاری که در سال های 2009-2010 انجام شد، کشف شدند، این گور گالری در جهان بی نظیر است.Epeesus Mesopotamia : یک شهر معمولی رومی با مقبره های سنگی و کلیساهای جالب توجه، کلیساها، مخازن، پل ها، دیوارهای قوی شهر، آگورا و اماکن عمومی، شهر باستانی دارا در حال انتظار است که به عنوان افسس منطقه جنوب شرقی آناتولی کشف شود. ماردین مقصدی بسیار اعتیاد آور و دیدنی است که به عنوان یک مقصد بی نظیر در سطح بین المللی شناخته می شود، یک شهر تاریخی و یک شهر الهام بخش برای هنر و تاریخ می باشد، همچنین از ترکیب فرهنگی جالبی برخوردار است.با مهرپرواز یک سفر راحت و دلنشین را تجربه کنید. مهرپرواز با ارائه بهترین خدمات مسافرتی و گردشگری مثل رزرو بلیط هواپیما ترکیه، رزرو هتل های لوکس ترکیه ارائه تورهای ارزان در سراسر ترکیه در خدمت شما مسافران عزیز می باشد.
1 note
·
View note
Text
رگ و پے میں سما گئی بارش
پیاس دل کی بڑھا گئی بارش
طاق _ نسیاں کی خامشی میں پھر
جل ترنگ اک بجا گئی بارش
! دیکھ نیرنگی _ تمنا ، دوست
دھوپ چاہی تھی ، آ گئی بارش
! کیا خبر ابر کے سفیروں کو
کتنی شمعیں بجھا گئی بارش
! تو کہیں بھیگتا نہ ہو تنہا
ایک دھڑکا لگا گئی بارش
بند کھڑکی کے صاف شیشوں پر
عکس تیرا بنا گئی بارش
آج مٹھی جو کھول کر دیکھا
نام تیرا مٹا گئی بارش
وقت _ رخصت تجھے نہیں معلوم
کتنے آنسو چھپا گئی بارش
قطرہ قطرہ گری مگر پھر بھی
زخم گہرا لگا گئی بارش
چشم _گریاں سے چشم_حیراں تک
اک دھنک سی بچھا گئی بارش
گنگنانے لگیں تری یادیں
تار غم کے ہلا گئی بارش
! کھل گئیں آشنایاں کیا کیا
گرد _ ماضی ہٹا گئی بارش
تیرے بے لاگ بھیگ جانے پر
اپنا مشکیزہ ڈھا گئی بارش
3 notes
·
View notes
Text
خون خود دیتا ہے جلادوں کے مسکن کا سُراغ
ساحر نے ٹھیک ہی تو کہا تھا لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں خون خود دیتا ہے جلادوں کے مسکن کا سُراغ
سازشیں لاکھ اُڑاتی رہیں ظلمت کی نقاب لے کے ہر بوند نکلتی ہے ہتھیلی پہ چراغ
ساہیوال کے قریب پولیس گردی کے ہاتھوں خلیل اور اُس کے خاندان کے خون سے کھیلی گئی ہولی کا پردہ تو سہمے ہوئے بچے کی گواہی نے چاک کر دیا تھا۔ اپنے باپ، ماں اور بہن کا خون معصوم بچے کے ذہن پر جم گیا تھا اور وہ بول اُٹھا کہ اُس کے بابا خلیل نے پولیس والوں کی منتیں کیں، لیکن سب کو گولیوں سے بھون دیا گیا۔ تیرہ سالہ بہن نے باہر نکلنے کی کوشش بھی کی لیکن وہ بھی موت کی نیند سلا دی گئی کہ گواہی نہ دے پائے۔ ایک قومی شاہراہ پہ دن دیہاڑے نہتے شہریوں کے قتلِ عام کی شہریوں ہی نے جو ویڈیوز بنائیں وہ وائرل ہو گئیں۔ اور ہر کسی نے دیکھا کہ نہ فرار کی کوشش، نہ پولیس کی مزاحمت کی گئی، نہ مبینہ دہشت گردوں نے فائرنگ کی اور وہ بے بسی سے ریاستی قاتلوں کے ہاتھوں لقمۂ اجل بن گئے۔ خلیل، اُس کی بیوی اور بچی کو جس بے رحمی سے بھونا گیا، اُس نے ہر خاندان کو ہلا کر رکھ دیا ہے کہ یہ ہیں ہماری زندگیوں کے محافظ جو زندگیاں خون میں نہلانے پہ تُلے ہیں۔
سرکاری اداروں کے بے حس ترجمانوں کے بدلتے جھوٹے بیانات اور وزرا کی منافقانہ پردہ پوشیوں نے عوامی ردِّعمل کو اور بھڑکا دیا۔ کبھی کہا گیا کہ سوزوکی گاڑی میں داعش سے جُڑے دہشت گرد جا رہے تھے، دھماکہ خیز مواد اور خود کُش جیکٹس لے جائی جا رہی تھیں، بچے اغوا کیے جا رہے تھے۔ سب جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا۔ اور وزیرِ داخلہ نے ایک مبینہ دہشت گرد کی نشاندہی کرتے ہوئے باقی مارے جانے والوں کو کولیٹرل ڈمیج قرار دے کر قصہ نمٹانے کی کوشش میں اپنی حکومت کی ساکھ گنوا دی۔ لے دے کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ فیصل اصغر نے پنجاب اسمبلی کو جو اِن کیمرہ بریفنگ دی اُس میں خون آشام کارروائی کا جواز ذیشان نامی شخص کے داعش کے ایک گروہ سے مبینہ تعلق سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ فرض کر لیتے ہیں کہ ذیشان کا کسی دہشت گرد گروہ سے کوئی تعلق بھی تھا تو ذیشان، جلیل اور اُس کے خاندان کے سرنڈر کر دینے کے باوجود کس قانون، کس اختیار اور کس کے حکم پر چار لوگوں کو قتل کر دیا گیا۔ اس سب کا نہ کوئی جواز ہے اور نہ کوئی وضاحت۔
ماورائے عدالت قتل و غارت گری کا یہ سلسلہ انٹیلی جنس کی بنیاد پہ کیے گئے نام نہاد پولیس مقابلوں کی صورت میں کب سے جاری ہے۔ کوئی پوچھنے والا ہے نہ کوئی بولنے والا۔ گزشتہ برسوں میں ہزاروں لوگ اس طرح کی کارروائیوں میں لقمہ اجل بن چکے ہیں، نہ کوئی تفتیش ہوئی نہ احتساب۔ دہشت گردی کے عفریت سے کڑے ہاتھوں سے نپٹنا جہاں ضروری تھا، وہیں بندوق بردار سرکاری اہلکاروں کو کسی قانونی ضابطے، جوابدہی اور ضابطۂ عمل کا پابند بنایا جانا بھی ضروری تھا۔ ہزاروں لاپتہ کر دیئے گئے اور اعلیٰ عدلیہ اور لاپتہ افراد کا کمیشن ان لوگوں کا سراغ لگانے میں بے بس پائے گئے۔ قبائلی علاقوں، بلوچستان اور سندھ میں تو یہ کام بڑے پیمانے پہ ہوا اور پنجاب میں ماورائے عدالت کے واقعات پراسرار خاموشی کے پردوں میں چھپے رہے۔ تاآنکہ ساہیوال میں پولیس گردی نے خفیہ آپریشنز کی ہولناکی سے پردہ اُٹھا دیا۔
شہریوں کے حقِ زندگی پہ ڈاکہ ڈالنے کا اختیار ریاست اور اس کے کسی انتظامی ادارے کو نہیں۔ نہ ہی اپنے ہی شہریوں کو اغوا کر کے غائب کر دینے کا اختیار کسی کو حاصل ہے۔ نہ ہی ریاست کو حق ہے کہ وہ کسی شہری کے ساتھ وہ سلوک کرے جو ساہیوال میں ایک معصوم خاندان کے ریاستی قتل کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ یہ ایک ایسا قومی المیہ ہے جس پر ہر شخص، ہر جماعت اور ہر ادارے کو غور کرنے کی ضرورت ہے، نہ کہ ریاستی دہشت گردی کے جواز ڈھونڈے جائیں کہ دہشت گردی کا خاتمہ کرتے کرتے ریاست ہی دہشت پسند ہو جائے۔ ایسے میں بے بس اور ہراساں شہری سیاستدانوں میں جاری بیہودہ الزام بازی پہ خون کے آنسو نہ روئیں تو کیا کریں۔ تحریکِ انصاف جو ��کومت میں ہے اس پہ پردہ ڈالنے میں مصروف ہے اور مسلم لیگ نواز کو ماڈل ٹائون کا قتلِ عام یاد دلا رہی ہے اور مسلم لیگ نواز ہے کہ لاہور کے ایک خاندان کے قتل پہ عوام کی داد رسی کے لیے سڑکوں پہ احتجاج کے لیے تیار نہیں۔
نہ ہی پیپلز پارٹی والے کہیں عوام کے دُکھ سکھ میں شامل ہونے کو تیار ہیں۔ عدالتِ عظمی کراچی میں ہزاروں عمارتیں گرانے پہ تو مصر ہے، لیکن ریاستی بربریت پہ انسانی حقوق کے دفاع پہ خاموشی طاری ہے۔ نقیب اللہ محسود کے نام نہاد پولیس مقابلے کی رپورٹ بھی سامنے آ گئی ہے اور مقتولین کو دہشت گردی کے الزامات سے تو بری کر دیا گیا ہے لیکن رائو انوار آزادانہ دندناتا پھر رہا ہے کہ وہ پولیس کا رول ماڈل ہے۔ ایسے میں پولیس اصلاحات کی باتیں لغو لگتی ہیں جب قانون کی پروانہ کرنے والے پولیس آفیسر دبنگ افسر کہلاتے ہیں۔ 100 ماڈل پولیس تھانوں کا قیام اور نیا پولیس قانون کیسے قانون نافذ کرنے والوں کے ذہن اور کیریکٹر کو بدل سکتا ہے؟
ریاستی جبر کے اداروں کا قیام برطانوی سامراج نے جنتا کو غلام بنانے اور دبانے کے لیے کیا تھا اور ان اداروں کا عوام دشمن کردار پاکستان کے خواص اور حکمرانوں کے لیے برقرار رکھا گیا۔ اس سے زیادہ المناک بات کیا ہو گی کہ جو خلیل اور اُس کے خاندان کے قاتل ہیں وہی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں ہیں۔ اس سے زیادہ مفادات کا ٹکرائو (Conflict of Interest) کیا ہو گا ؟ جوڈیشل کمیشن بنائے جانے کے مطالبات بھی سامنے آ رہے ہیں، لیکن ماضی میں ایسے واقعات پر قائم کیے گئے کمیشنوں کے کوئی خاطر خواہ نتائج بھی تو سامنے نہیں آئے۔ ایسے میں کوئی کسے وکیل کرے اور کس سے منصفی چاہے۔
امتیاز عالم
1 note
·
View note
Text
بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی : به خاطر دارایی مادر سیدان بود که به دست او رسیدم، قبل از مرگ او امیدوار بودم که به محض مرگ او مدت زیادی آزاد باشم. نام معشوقه قدیمی من نانسی بود. سیدان؛ بیست سال لنگ بود و بدون عصا نمی توانست یک قدم برود و من تکیه گاه اصلی او بودم، سرکارگر مزرعه بودم. رنگ مو : در مورد اسارت و فرار او اظهارات زیر از او به دست آمد: "مالک من مردی به نام توماس سیدان، یک کاتولیک و یک کشاورز بود. او مرد خیلی سختی نبود، اما به شدت مخالف بود که سیاه پوستان آزادی خود را داشته باشند. او صاحب شش برده جوان بود که بزرگ نشده بودند. بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی : گاهی هیچ بدنی جز من کار نمی کرد و از من حمایت می کردند. خیلی وقت ها باید مراقبش باشم، اگر قرار بود سوار شود، باید او را در آغوشم می گرفتم و در کالسکه می گذاشتم و بارها باید او را در مریضش بلند می کردم. هیچ جسدی جز من نمیتوانست منتظر او بماند. لینک مفید : بوتاکس مو او شوهر داشت و او استادی داشت و آن رام بود، او خیلی سخت نوشید، در حال نوشیدن خود را کشت. او پشتیبانی ضعیفی داشت. وقتی او درگذشت، پانزده سال پیش، سه پسر به نامهای توماس، جیمز و استفان از خود به جای گذاشت، آنها همه با هم بودند. بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی : فقط جگرهای مشترک. پس از مرگ او حدود شش سال ��عشوقه درگذشت. من مطمئن بودم که در آن صورت آزاد خواهم شد، اما به شدت ��اامید شدم. نزد استادان جوانم رفتم و از آنها در مورد آزادی ام پرسیدم. آنها به من خندیدند و گفتند: چنین فکری در سرشان خطور نکرده بود که من آزاد باشم. لینک مفید : بوتاکس گرم مو همسایه ها گفتند که شرم آور است که من را از آزادی من دور کنند، بعد از اینکه من خانواده را تشکیل می دادم و خودم را تا این حد وفادار کرده بودم. یکی از آقایان از استاد جان پرسید که برای من چه میگیرد و هزار دلار پیشنهاد کرد. این سه ماه قبل از فرار من بود و ماسا جان گفت هزار دلار یک پا را نمیخرد. بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی : هیچ امیدی از آنها نداشتم. من تمام عمرم به آنها خدمت کردم و آنها از من تشکر نکردند. مدت کوتاهی قبل از اینکه بروم، عمه ام فوت کرد، همه اقوام و اقوامم را که داشتم و نگذاشتند بروم تشییع جنازه. گفتند «زمان را نمیتوان گذاشت.» این آخرین نی روی پشت شتر بود. لینک مفید : بوتاکس مو برای موهای دکلره شده در غم و اندوه و ناامیدی لوئیس تصمیم گرفت که اولین فرصتی را که به دست آورد فرار کند و به دنبال خانه ای در کانادا باشد. او با دیگرانی که میتوانست به آنها اعتماد کند، مشورت کرد، و آنها زمانی را برای شروع تعیین کردند و تصمیم گرفتند که به جز بردگی دچار هر چیز دیگری شوند. بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی : لوئیس خوشحال بود که با حیله گری توانسته بود استاد تام و معشوقه مارگارت و شش فرزندشان را برای زندگی خود کار کنند. او فکر می کرد که آنها لو را برای خیلی چیزها می خواهند. تنها حسرتی که احساس میکرد این بود که مدتها به آنها خدمت کرده بود. لینک مفید : بوتاکس مو یا ویتامینه که آنها مواد و قدرت او را برای نیم قرن دریافت کرده بودند. خوشبختانه همسر لوئیس سه روز قبل از او بر اساس درک متقابل فرار کرد. آنها فرزندی نداشتند. رنج در جاده اندکی کمتر از مرگ برای لوئیس تمام شد، اما شادی موفقیت به زودی برای از بین بردن آثار درد و سختی های متحمل شده به دست آمد. بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی : اسکار، مسافر بعدی، به شرح زیر تبلیغ شد: گلیف فراری پاداش 200 دلاری - از خدمت کشیش جی پی مک گوایر، دبیرستان اسقفی، شهرستان فیرفکس، ویرجینیا، در روز شنبه، دهمین دوره، مرد سیاهپوست، اسکار پین 30 ساله، 5 فوت و 4 اینچ ارتفاع، مربع ساخته شده فرار کرد. لینک مفید : بوتاکس مو در بارداری ضرر دارد رنگ مولاتو، کت و شلوار ضخیم و پرپشت، گرد، صورت کامل، و وقتی با او صحبت می شود حالتی دلپذیر دارد - لباسی که به یاد نمی آید. اگر از ایالت خارج شوند، 200 دلار برای بهبودی او، یا اگر در ایالت برده شوند، 150 دلار میدهم و مطمئن شوم که میتوانم او را چنین اعلامیه هایی هرگز کمیته راه آهن زیرزمینی را نترساند. بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی : در واقع، کمیته ترجیح میداد اسا��ی مسافران خود را در روزنامهها ببیند، زیرا در آن صورت، میتوانستند با احتیاط بیشتری علیه آقایان شکارچی برده اقدام کنند. اسکار یک "مقاله درجه یک و درجه یک" به ارزش 1800 دلار بود. شرح فوق در مورد وی مورد تایید است. داستان او چنین بود: "من زیر نظر خانم مری داد. لینک مفید : روش بوتاکس سرد مو از اسکندریه خدمت کرده ام - خانم داد معشوقه بسیار باهوشی بود، او من را استخدام کرد.
وقتی من را ترک کردم، در مدرسه - دبیرستان ویرجینیا استخدام شدم. دوران با من خیلی خوب بود. هیچ امتیازی نبود. به من اجازه داده شد که کتاب بخوانم، نمی توانم بگویم که به دلیل دیگری جز آزادی خود را ترک کردم. بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی : زیرا معتقدم که مانند هر برده ای در منطقه مورد استفاده قرار گرفته ام. من هیچ بستگانی به جز دو پسر عموی خود باقی نگذاشتم؛ دو برادرم. بروکس و لارنس فرار کردند، اما نمی توانم بگویم کجا رفتند، اما خوشحال می شوم بدانم. سه برادر و یک خواهر به جنوب فروخته شده اند. لینک مفید : مراحل بوتاکس مو در خانه نمی توانم بگویم کجا هستند." روایت کوتاه اسکار چنین بود. که او راست می گفت جایی برای شک نیست. مسافر بعدی موسی یا موسی بود که به نظر می رسید به شدت از او مراقبت شده بود، چاق، چاق و فوق العاده باهوش. او اعلام کرد که ژنرال بریسکو، از جرج تاون، دی سی، سیزده دلار در ماه از او کلاهبرداری کرده است. بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی : این مبلغی بود که او برای آن استخدام شده بود، و ژنرال به جای اینکه بتواند آن را برای خودش بکشد، آن را به جیب زد. برای این "رفتار مهربانانه" او آنچه را که به نظر می رسید یک لایحه واقعی برای ده سال علیه ژنرال بود، خلاصه کرد. اما او اتهام دیگری را در مورد شخصیتی هنوز جدی تر مطرح کرد. لینک مفید : بوتاکس مو ریزش میاره او گفت که ژنرال ادعا می کند که او را دارد. اما از آنجایی که او (موسی) کاملا خسته بود و معتقد بود برده داری توجیه پذیرتر از قتل نیست، تصمیم خود را گرفت که ترک کند و به حزب اتحادیه به کانادا بپیوندد. او اظهار داشت که ژنرال تعداد زیادی برده داشت که عمدتاً آنها را استخدام کرد. بوتاکس مو بهتر است یا پروتئین تراپی : موسی هیچ عیب خاصی از ارباب خود نداشت، به جز مواردی که به آنها اشاره شده است، اما در مورد معشوقه بریسکو، او گفت که او بسیار خشن است. موسی چهار خواهر را در اسارت گذاشت. دیوید، عضو بعدی این گروه آزادیخواه، مردی باهوش بود.
0 notes
Text
فراخوان کمسیون روابطهای فدراسیون بین المللی آنارشیست CRIFA IFA Statement from CRIFA Athens 5 Nov 2023_persian نه به جنگ مابین انسان ها، نه به صلح طبقاتی فراخوان کمسیون روابطهای فدراسیون بین المللی آنارشیست در تاریخ ۴ تا ۵ نوامبر ۲۰۲۳ در آتن گرد هم آمد تا در مورد افکار و عملکرد فدراسیونهای أعضاء بحث و تبادل نظر کند. ما در حال حاضر به ویژه در جهت سیاست های ضد نظامی گری فعالیت می کنیم، تشدید…
View On WordPress
0 notes
Text
🔰 اسلام میں محبت اور عدم تشدد
اللہ تعالیٰ کا احسان عظیم ہے جس نے ہمیں پیکر رحمت و شفقت رسول، نبی آخر الزمان سیدنا محمد مصطفیٰ ﷺ کا امتی ہونے کی سعادت عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ خود بھی رحمٰن و رحیم ہے اور اس کے پیارے رسول ﷺ کی صفت بھی رؤف و رحیم ہے۔ اسی طرح اسلام کی تعلیمات میں بھی رحمت و شفقت، لطف و کرم اور عفو و درگزر کا عنصر نمایاں ہے۔ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے اور اپنے پیروکاروں کو بھی امن و عافیت کے ساتھ رہنے کی تلقین کرتا ہے۔ دور حاضر میں بدقسمتی سے نفرت و عداوت، قتل و غارت گری، جبر و بربریت اور دہشت گردی کو اسلام دشمنی میں اسلامی تعلیمات سے نتھی کر دیا گیا ہے حالانکہ جو بدبخت ایسے افعال کے مرتکب ہوتے ہیں اس کا اسلام سے دور کا واسطہ بھی نہیں۔
اس کتاب کے مطالعہ سے یہ امر بخوبی واضح ہو گا کہ اسلام امن و سلامتی اور عدم تشدد کا دین ہے۔ اسلام نے بلا امتیار مذہب ۔ مسلم ہے یا غیر مسلم ۔ سب کیلئے امن و رحمت اور محبت و شفقت کا درس دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اسلام کے حقیقی تعلیمات کماحقہ سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ)
🔹 باب 1 : دین اسلام حقیقت میں دین محبت ہے 🔹 باب 2 : پیغمبر رحمت ﷺ، سراپا محبت 🔹 باب 3 : حرمت دم اور تکریم بشر 🔹 باب 4 : غیر مسلموں کی جان مال کا تحفظ 🔹 باب 5 : حضور نبی اکرم ﷺ کی جانوروں پر رحمت و شفقت کے مظاہر 🔹 باب 6 : انسانیت کا قتل عام کرنے والے لوگ دہشت گرد ہیں 🔹 باب 7 : خوارج اور دہشت گردوں کی سرکوبی کا حکم نبوی 🔹 باب 8 : قیام امن کے لیے عملی تجاویز
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو صفحات : 288 قیمت: 450 روپے
💬 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/9203097417163
پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/523/Islam-on-Love-and-Non-Violence-Urdu
#IslamicBooks#MinhajBooks#BooksbyDrQadri#Peace#TahirulQadri#DrQadri#MinhajulQuran#IslamicLibrary#books#UrduBooks#pdfbooks
0 notes
Text
سوله سبک
کفش های سبک وزن این ساختارهای لوله ای هستند که کمتر از سایر ساختارهای مشابه وزن می کنند، بنابراین کشتی های نور اصطلاح برای این ساختارها استفاده می شود. سقف این نوع ساخت و ساز فلز با شیب با توجه به محاسبات خاص طراحی شده است.
ساختارهای لوله ای فوق العاده ای که پیش ساخته شده و نصب شده اند به طور قابل توجهی کار را تسریع کرده اند. این مزیت همچنین به سازنده یک انبار اجازه داد تا ساختمان ساختمان را در کارگاه خود آماده کند و نه به مشارکت در مشکلات ساخت و ساز کارفرمایان.
نور با چند سوراخ ریخته شده است
قیمت آسان و ارزان قیمت
ما گفتیم که سربازخانه های روشن وزن کمتر از سایر ساختارهای مشابه هستند، این تفاوت در وزن به دلیل کاهش مصرف آهن در این نوع ساختارها است. بنابراین، قیمت سربازخانه های نور به طور قابل توجهی متفاوت از ساختارهای سنگین است. اما لازم است بدانیم که این ساختار دارای مقاومت بالا است و می تواند شرایط محیطی خام (باران قوی و شهر، برف، باد و طوفان، زلزله، و غیره) مقاومت کند. در نتیجه، لامپ دارای دوام بالا است.
شما ممکن است بخواهید بدانید چقدر هزینه برای ساخت یک لامپ هزینه خواهد کرد؟ اما از آنجا که هر پروژه دارای شرایط خاص خود است، و همچنین قیمت مواد خام به طور مداوم در حال تغییر است، برای این منظور، شما می توانید شماره های ذکر شده در سایت را تماس بگیرید.
قیمت سربازخانه های نور تا 30٪ پایین تر نسبت به ساختارهای مشابه است.
ما فانوس های فانوس را تکرار می کنیم نباید برای امکانات کم کیفیت در نظر گرفته شود. نور ریخته شده یک ساختار مد��ن است که در آن استفاده از فولاد بهینه سازی شده است و برابر با سربازخانه های سنگین از لحاظ شرکت و کارایی است.
چیزهایی که باید بدانید زمانی که به دنبال قیمت هستید
ابعاد ریخته گری
باز کردن سربازخانه
نوع سبد خرید
بوستون سازچ آذران، با نیروی کار با تجربه و دانش لازم، موفق به پیشگام در این منطقه شد و پروژه های مختلفی را در سراسر ایران انجام داد.لامپ ارزان
ویژگی های خاص لامپ:
برای سوله های سبک می توان ویژگی های زیادی را فهرست کرد که همگی مزیت های این سازه را نشان می دهد. با این حال، در اینجا چند نکته کلیدی وجود دارد:
هزینه سوله نور یکی از دلایل اصلی انتخاب این نوع سازه می باشد.
نصب سریع به دلیل ساخت قطعات سوله در کارگاه سوله سازی و سپس انتقال و نصب در محل پروژه.
سوله نور دارای مقاومت بالایی می باشد و جزوه محاسبه نظام مهندسی ارائه شده است.
زیبایی سایبان های سبک نسبت به سازه های دیگر که طراحی ساده ای دارند.
محل سوله سبک را با توجه به ساختار سازه که اتصالات از طریق پیچ می باشد تغییر دهید.
سوله بارش برف
انواع سوله
برای طبقه بندی انواع سوله می توان به سوله های سبک، سوله های رینگ دار، سوله های لوله ای، سوله های استوانه ای، سوله های سنگین، چادری ها و سوله های صنعتی اشاره کرد. البته ناگفته نماند که تفاوت این موارد جز در موارد معدودی فقط در اسماء است; اما در صورت داشتن هر گونه ابهامی می توانید جهت راهنمایی های لازم با مشاورین ما در بیستون سازه تماس حاصل فرمایید.
ظاهر:
سوپ با یک دهانه به شکل 8 عدد
دو یا چند پادگان روباز با ستون های مشترک به شکل 88 یا 888 یا 8888
سوپ دو دهانه به شکل 88
سوله گرد
سوله چند ضلعی
.
0 notes
Text
دوربین مداربسته بولت داهوا مدل DH-HAC-HFW1200DP با کیفیت فوقالعاده
دوربین مداربسته بولت داهوا مدل DH-HAC-HFW1200DP یکی از محصولات نیمه حرفه ای داهوا است. داهوا در سال های اخیر تکنولوزژی های جدید در دوربین های مداربسته خود قرار داده استو یکی از این تکنولوژی ها، تکنولوژی کیفیت تصویر HD-CVI است که فقط دوربین های داهوا از این تکنولوژی بهره می برند. در ادامه بررسی دوربین HAC-HFW1200DP توسط کاشانه مدرن را می توانید مطالعه نمایید.
منبع : دوربین مداربسته بولت داهوا مدل DH-HAC-HFW1200DP با کیفیت فوقالعاده
مشخصات فنی
دوربین مداربسته بولت داهوا مدل DH-HAC-HFW1200DP یک دوربن آنالوگ است که کیفیت تصویر آن همانند دیگر محصولات HD-CVI است. تکنولوژی HD-CVI به شما تصاویری به مراتب با کیفیت تر و با جزییات بیشتر بر روی بستر آنالوگ در اختیار شما قرار می دهد.
کیفیت تصویر دوربین داهوا HFW1200DP دو مگاپیکسل است و رزولوشن آن فول اچ دی 1080P است. نوع حسگر دوربین CMOS با سایز 1/2.7 اینچ میباشد. لنز دوربین به صورت ثابت و 3.6 میلیکتری است. سرعت فیلم برداری در دوریبن HFW1200DP به صورت 25/30 فریم بر ثانیه است و در کیفیت 720P سرعت فیلم برداری 25/30/50/60 فریم بر ثانیه برای شما امکان پذیر است.
دید در شب
نقطه قوت دوربین داهوا مدل HFW 1200 DP دید در شب بسیار قدرتمند آن است که این ��وربین را با سایر دوربین های موجود در بازار متمایز میکند. این دوربین با بهره گری از LED های مادون قرمز خود میتواند شعاع 80 متری را پوشش داده و در تاریکی مطلق فیلم بردای کنند به عبارتی دید در شب این دوربین 80 متر است. بدلیل برد طولانی آن در بعضی مکان ها می توان به جای نضب چندین دوربین مداربسته، یک دوربین HFW1200DP نصب شود.
مشخصات ظاهری
دوربین مداربسته داهوا مدل DH-HAC-HFW1200DP جز دوربین های بولت قرار می گیرد و بیشتر در فضای بیرونی استفاده می شود. دوربین HFW 1200 DP دارای استاندارد مقاومت IP67 است و در مقابل باران و گرد و خاک کاملا نفوذ ناپذیر است و هیچ آسیبی بهآ« نمی رسد.
بدنه دوربین HFW1200DP فلزی و از جنس آلومینیوم است. در مقابل ضربه استحکام قابل قبول و خوبی دارد. وزن این دوربین 690 گرم است و ابعاد آن به صورت 241.8mm×90.4mm×90.4mm است.
مکان های مورد استفاده
کارخانه ها و سوله ها
پارکینگ های بزرگ
منازل مسکونی که نیاز به پوشش فضای بزرگی را دارند
پاساژها و فروشگاه ها
منبع : دوربین مداربسته بولت داهوا مدل DH-HAC-HFW1200DP با کیفیت فوقالعاده
0 notes
Text
سبکهای معماری محبوب در طول تاریخ بخش دوم
هنر نو
هنر نو در ابتدا به عنوان راهنمای چندین رشته از معماری تا نقاشی و طراحی مبلمان تا تایپوگرافی بود. هنر نو به عنوان واکنشی به سبکهای التقاطی حاکم بر اروپا، خود را در معماری در عناصر تزئینی نشان داد: ساختمانها، پر از خطوط منحنی و شیاردار، زیورآلاتی با الهام از اشکال ارگانیک مانند گیاهان، گلها و حیوانات دریافت کردند. طراحی و استفاده از رنگ اولین ساختمانهای آن توسط معمار بلژیکی ویکتور هورتا طراحی شد، اما نمادینترین نمونهها توسط هکتور گیمار فرانسوی تألیف شد.
آرت دکو
آرت دکو درست قبل از جهان اول در فرانسه پدیدار شد و درست مانند هنر نو، چندین حوزه هنری و طراحی را تحت تاثیر قرار داد. این حرکت با ترکیب طراحی مدرن، عناصر دست ساز و مواد مجلل، لحظه ای از باور بزرگ به پیشرفت اجتماعی و فناوری در این قاره را نشان می دهد. آگوست پرت، معمار فرانسوی و پیشگام در استفاده از بتن مسلح، مسئول طراحی یکی از اولین سازه های آرت دکو بود. تئاتر شانزلیزه پرت (1913) ویژگیهای جنبش را ترکیب کرد و نشانگر انحراف از زبان پیشنهادی قبلی هنر نو بود.
باهاوس
باهاوس در اولین مدرسه طراحی در جهان در آغاز قرن بیستم متولد شد. این سبک در گفتمانی گنجانده شده بود که از طراحی مبلمان گرفته تا هنرهای پلاستیکی و حالت آوانگارد در آلمان را در بر می گرفت. رابطه بین تولید صنعتی و طراحی محصول برای پیشنهادهای معماری مدرسه، اتخاذ موضعی بسیار منطقی در فرآیند طراحی، حیاتی بود. یکی از بنیانگذاران آن، والتر گروپیوس، روشهای آموزشی انقلابی را به کار برد و این اصول را در آثار مدرن و کاربردی خود به کار گرفت.
مدرن
مدرنیسم در نیمه اول قرن بیستم متولد شد. می توان گفت در آلمان با باهاوس یا فرانسه با لوکوربوزیه یا ایالات متحده با فرانک لوید رایت آ��از شد. با این حال، سهم لوکوربوزیه در درک معماری مدرن بسیار قابل توجه است، به ویژه به دلیل توانایی او در ترکیب احکامی که در آثار، طراحی و گفتمان خود اتخاذ کرد. به عنوان مثال، مانیفست او در سال 1926 "پنج نقطه معماری جدید" که به عنوان پنج نقطه معماری مدرن نیز شناخته می شود، است.
پست مدرن
از سال 1929 به بعد، با شروع رکود بزرگ، زنجیره ای از نقد معماری مدرن آغاز شد و تا اواخر دهه 1970 ادامه یافت. معماری پست مدرن برخی از اصول محوری مدرنیسم را از منظر تاریخی و ترکیبی جدید، هم در آثار گفتمانی و هم در آثار ساخته شده بررسی می کند. برای این کار، راهبردهای متفاوتی برای پرسش، گاهی با استفاده از کنایه و برخی دیگر با علاقه شدید به فرهنگ عامه اتخاذ شد. کتاب «یادگیری از لاس وگاس» یکی از آثار مهم اندیشه پست مدرن است.
ساختارشکنی
ساختارشکنی در دهه 1980 سرچشمه گرفت و احکام و فرآیند طراحی را زیر سوال می برد و دینامیک غیرخطی را در استدلال این حوزه گنجانده است. ساختارشکنی به دو مفهوم اصلی مربوط می شود: ساختارشکنی، تحلیلی ادبی و فلسفی که شیوه های سنتی تفکر را بازاندیشی و از بین می برد. و ساختگرایی، جنبش هنری و معماری روسیه از اوایل قرن بیستم. یک رویداد برجسته برای ساختارشکنی، نمایشگاه MoMA در سال 1988 بود که توسط فیلیپ جانسون سرپرستی شد. این مجموعه آثار پیتر آیزنمن، فرانک گری، زاها حدید، رم کولهاس، دانیل لیبسکیند، برنارد چومی و ولف پریکس را گرد هم آورده است.
https://bakhshiofficial.com/%d8%ae%d8%b1%db%8c%d8%af-%d9%88%db%8c%d9%84%d8%a7-%d8%af%d8%b1-%d8%ae%d8%a7%d9%86%d9%87-%d8%af%d8%b1%db%8c%d8%a7/
0 notes