#کوتل
Explore tagged Tumblr posts
Text
پاک ترک مشترکہ اسٹیلتھ جنگی طیارے
دنیا میں ترکیہ اور پاکستان دو ایسے ممالک ہیں جن کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی مثال دی جاتی ہے اور ان کو یک جان دو قالب یا پھر ایک قوم دو ممالک کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ لیکن بد قسمتی سے ان دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم جو 75 سالوں میں ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر تک پہنچا ہے، دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ، گہرے مثالی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی ہرگز عکاسی نہیں کرتا۔ پاکستان ماضی میں ترکیہ کے لئے ایک رول ماڈل ملک کی حیثیت رکھتا تھا لیکن پاکستان اپنے جغرافیائی اور اندرونی حالات کی وجہ سے مشکلات میں گھرا ہوا ہے تاہم اس دوران ترکیہ نے صدر رجب طیب ایردوان کے دورِ اقتدار میں حیرت انگیز طور پر بڑی سرعت سے ترقی کی ہے، خاص طور پر ترکیہ کی دفاعی صنعت جس میں ڈرونز اور مقامی طور پر تیار کردہ جنگی طیارے دنیا کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ترکیہ اگرچہ ڈرونز کی تیاری میں دنیا پر اپنی دھاک بٹھا چکا ہے، اب اس نے بڑے پیمانے پر مقامی وسائل سے اسٹیلتھ جنگی طیارے بنانے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے ترکیہ کو ایف ۔35 طیارے کے پروجیکٹ کو روکنے کی وجہ سے ترکیہ کے صدر ایردوان نے بڑی دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے ترکیہ ہی میں ایف-35 طرز کا اسٹیلتھ جنگی طیارہ بنانے کا فیصلہ کیا کیونکہ ترک انجینئرز امریکہ میں ایف.35 پروجیکٹ میں کام کر چکے تھے، صدر ایردوان نے ان انجینئرز کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے ترکیہ میں اسی طرز کا اسٹیلتھ جنگی طیارہ بنانے کا فیصلہ کیا۔
صدر ایردوان نے امریکہ کے اس رویے پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے ترکیہ پر بہت بڑا احسان کیا ہے، ترکیہ کو اپنے طیارے خود تیار کرنے کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ اس طرح ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز نے ملک میں پہلے اسٹیلتھ جنگی طیارے’قاآن‘ تیار کرنے کی پلاننگ شروع کر دی اور دن رات کی محنت اور طویل جدوجہد کے بعد مقامی وسائل استعمال کر کے اپنا پہلا اسٹیلتھ جنگی طیارہ تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ترکیہ عالمِ اسلام کا واحد ملک ہے جس کے جنگی طیارے نے دنیا بھر میں ہل چل پیدا کر دی ہے۔ ایک سیٹ پر مشتمل اس طیارے کی طوالت 21 میٹر (69 فٹ) بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے جبکہ اس کی رفتار 2,210 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس سپر سانک طیارے کی اہم خصوصیت ایک یہ ہے کہ اس میں بم اور میزائل باہر لٹکے ہوئے ہونے کی بجائے اندر کور کے پیچھے رکھے جاتے ہیں تاکہ دشمن کے طیارے ریڈار یا ریڈیو ویوز کے ذریعے اس تک رسائی حاصل نہ کر سکیں، میزائل اور بم گرانے کے وقت اس کور کو کھول دیا جاتا ہے اور استعمال کے بعد بند کر دیا جاتا ہے۔ اس طیارے کے ونگ ایف سولہ طیارے کے ونگ کے برابر ہیں۔ اس میں ایف سولہ طیارے ہی کے انجن کو استعمال کیا گیا ہے یعنی F110 انجن، ایف سولہ میں صرف ایک انجن ہے جبکہ اس میں دو انجن نصب کئے گئے ہیں۔
نیشنل کمبیٹ ایئر کرافٹ کو ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز ہی نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ قاآن (عثمانی ترکی زبان میں استعمال کیا جانے والا لفظ ہے) کے معنی ’’حکمران‘‘ یا ’’بادشاہوں کا بادشاہ‘‘ ہے۔ یہ نام دراصل صدر ایردوان کے اقتدار میں شامل جماعت MHP کے چیئرمین دولت باہچے جو بڑے قوم پرست ہیں کی طرف سے دیا گیا ہے۔ اس سال دسمبر میں قاآن کی پہلی پرواز کا منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ 2026 میں 3 عدد پروٹو ٹائپ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پھر 2028 میں بڑے پیمانے پر اس کی پیداوار شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ طیارہ، ایف سولہ کی جگہ ترک فضائیہ کی انونٹری میں فائٹر طیارے کے طور پر شامل کیا جائے گا۔ ابتدا میں سالانہ، ان طیاروں کی فروخت سے ایک بلین ڈالر کی آمدنی کا پلان تیار کیا گیا ہے، یہ طیارہ ماہ دسمبر میں اپنی تجرباتی پرواز کا آغاز کر دے گا۔ ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز کے سربراہ تیمل کوتل نے کہا ہے کہ اس وقت قاآن نامی دو عدد جنگی طیارے پرواز کے لئے تیار ہیں۔ گزشتہ ہفتے پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل احمد بابر سدھو نے ترک ایوان صدر کی خصوصی دعوت پر ترکیہ کا دورہ کیا اور ترک ایئر فورس اکیڈمی میں گریجویشن اور پرچم کشائی کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
سربراہ پاک فضائیہ کی تقریب میں شرکت دونوں فضائی افواج کے مابین دیرینہ دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ترکیہ ڈیفنس یونیورسٹی کی تقریب میں مدعو کرنے پر ائیر چیف مارشل سدھو نے صدر ایردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے ترک فضائیہ کے ساتھ ٹھوس شراکت داری کو جاری رکھنے کا اظہار کیا۔ پاک فضائیہ کےسربراہ ایئر چیف نے کہا کہ ہم ترکیہ کے مقامی طور پر تیار کردہ 5ویں نسل کے قومی جنگی لڑاکا جیٹ قاآن کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں ترکیہ کے ساتھ 5ویں نسل کے جنگی طیاروں کی مشترکہ تیاری کے منصوبے پر ترک حکام سے بات چیت جا ری ہے۔ انہوں نے اپنے دورہ ترکیہ کے دوران دو طرفہ ٹیکنالوجی کے اشتراک اور، 5ویں نسل کے جنگی طیاروں کی مشترکہ تیاری اور ترقی کے منصوبوں میں ترکیہ کے ساتھ تعاون کو عزم کے ساتھ جاری رکھنے کا اظہار کیا، پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سدھو کا ترکیہ کا تاریخی دورہ نہ صرف دونوں برادر ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ دونوں ممالک کے اسٹیلتھ جنگی طیارے قاآن کی مشترکہ تیاری کی راہ بھی ہموار کرے گا۔ اس سے قبل ترکیہ کے وزیر قومی دفاع یشار گیولرکے پاکستان کو بھی اس پروجیکٹ میں شامل کیے جانے کے بارے میں مذاکرات جاری ہیں اور جلد ہی پاکستان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر فر قان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
#Pakistan#Pakistan Air Force#Recep Tayyip Erdogan#Stealth aircraft#Stealth Fighter#Turkey#Turkish Air Force#World
0 notes
Text
راولپنڈی میں حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والا گروہ گرفتار
مل��مان میں سے 2 کا تعلق افغانستان اور3 کا لنڈی کوتل سے ہے،حکام:فوٹو:فائل راولپنڈی: ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل اسلام آباد نے راولپنڈی میں کارروائی کرتے ہوئے حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والے گروہ کو گرفتار کرلیا۔ حکام کے مطابق ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل نے موہن پورہ راولپنڈی میں چھاپہ مار کرحوالہ ہنڈی کا کام کرنے والے 5 افراد کو گرفتار کرلیا۔ ملزمان میں سے دو کا تعلق افغانستان جبکہ تین کا ضلع…
View On WordPress
0 notes
Text
مسلح افراد تاجر سے 3 لاکھ امریکی ڈالر چھین کر فرار
خیبر: مسلح افراد تاجر سے تین لاکھ امریکی ڈالر چھین کر باآسانی فرار ہو گئے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے خیبر میں لنڈی کوتل بائی پاس روڈ پر راہزنی کی واردات میں نامعلوم مسلح افراد نے تاجر سے 3 لاکھ امریکی ڈالر چھین لیے اور واردات کے بعد فرار ہو گئے۔ ایڈیشنل ایس ایچ او فضل الرحمن کے مطابق تاجر عبداللہ طورخم سے پشاور جا رہا تھا کہ لنڈی کوتل بائی پاس روڈ پر مسلح افراد نے لوٹ مار کی کارروائی کی اور…
View On WordPress
0 notes
Text
ضلع خیبر کے ٹرک ڈرائیور سندھ میں اغوا، دو کروڑ تاوان کا مطالبہ
ضلع خیبر کے ٹرک ڈرائیور سندھ میں اغوا، دو کروڑ تاوان کا مطالبہ
خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلعے خیبر سے تعلق رکھنے والے ٹرک ڈرائیور عمران آفریدی کو سندھ کے شہر کشمور میں اغوا کرنے کے بعد نامعلوم افراد نے ان کی رہائی کے بدلے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے عمران آفریدی کے بھائی راج ولی کے مطابق ’عمران کو گاڑی کی فروخت کے بہانے بلا کر سندھ سے اغوا کیا گیا اور اب اغوا کار ان پر تشدد کی ویڈیو بھیج کر دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کر…
View On WordPress
0 notes
Photo
ضلع خیبر لنڈی کوتل میں محکمہ موسمیات سٹیشن کا افتتاح
1 note
·
View note
Text
بڑی لمبی کہانی ہے پاکستان ریلوے کی ، ہم کیا کر سکتے ہیں؟
آج کل دنیا بھر میں کورونا کی خوفناک وبا پھیلی ہوئی ہے۔ پوری دنیا کی معیشت ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے۔ ایئرلائنز بند ہیں، بحری جہاز بند ہیں، ہوٹلز، مالز بند ہیں عوام اپنے گھروں یا پھر اسپتالوں میں بند ہیں۔ ہمارے ملک میں پچھلے تین ماہ سے ٹرینیں بھی بند رہیں۔ عام ٹرانسپورٹ بھی بند رہی۔ عید الفطرکے موقع پر کچھ ٹرینیں چلائی گئیں کچھ مال گاڑیاں چلتی رہیں۔ ریلوے کو اس دوران 6 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اب کچھ بہتر صورتحال ہوئی ہے۔ کورونا کا زور کچھ کم ہو گیا ہے۔ سامنے پھر بڑی عید آ رہی ہے۔ ٹرینیں مزید چل جائیں گی، مگر ہماری اعلیٰ عدلیہ کے چیف جسٹس صاحب قابل احترام جسٹس گلزار احمد اور محترم جسٹس اعجازالحسن صاحب نے ریلوے انتظامیہ کے اہم ذمے داروں خاص کر سیکریٹری ریلوے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’ آپ ریلوے ٹھیک طرح سے نہیں چلا رہے ہیں۔ حادثات آئے دن ہوتے رہتے ہیں، افسران کی فوج ظفر موج موجود ہے کئی اعلیٰ افسران اور انجینئرز کو فارغ کرنا پڑے گا۔ بہتر ہے کہ آپ ایک ماہ میں اچھی رپورٹ لے کر آئیں گے۔ ‘‘بڑا بہتر اور اچھا فیصلہ سپریم کورٹ نے جاری کیا ہے جس کی وجہ سے مجھ سمیت ریلوے کے ملازمین اور پاکستان کے عوام خوش ہوئے ہیں۔
میں اس سلسلے میں کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔ میرا تعلق پاکستان ریلوے کی پیدائش سے قبل ہی کراچی سٹی ریلوے کالونی میں دسمبر 1945 میں ہوا تھا۔ والد صاحب 1940 میں ریلوے میں ملازم تھے گوکہ ریلوے برصغیر میں 1860-61 میں مکمل ہو گئی تھی۔ بڑی اچھی اور بہتر ریلوے سروس تھی۔ پی آئی اے وغیرہ بھی بعد میں آئی۔ 40 سال ملازمت کرتے ہوئے گزارے جس میں بحیثیت بکنگ کلرک اور پھر ٹکٹ چیکر کی حیثیت سے۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں ایک صاحب پہلے ریلوے چیئرمین بنے اور پھر وزیر ریلوے بن گئے وہ ریلوے کو ترقی نہ دے سکے۔ چین سے انجن خریدے، پسنجر کوچز خریدیں اور ریلوے کی زمینیں فروخت کیں۔ لاہور کا کیس رام پال کلب اور میوگارڈن کا کیس چل رہا ہے۔ دیکھیں کب اس کی شنوائی ہوتی ہے اس وقت چیئرمین سے لے کر ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ اور چیف پرسنل آفیسر تک غیر سویلین ہوا کرتے تھے آخر بات کہیں اور نکل جائے گی۔ میں ریلوے کی طرف آتا ہوں۔
پاکستان ریلوے کی عمر اگست 1947 سے ہوتی ہوئی اب 73 سال کی ہو گئی ہے اس وقت ریلوے میں ملازمت کرنا ایک بڑا فخر سمجھا جاتا تھا۔ ہندوستان کی تقسیم کے بعد ہمارے حصے میں آنے والا یہ واحد ادارہ تھا جو ہمیں بنا بنایا ملا تھا۔ جس کے تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار ملازمین موجود تھے۔ 12 ہزار سات سو کلو میٹر ٹریک موجود تھا اور تین طرح کے ٹریک تھے بارڈگیج، میٹر گیج، نیروگیج۔ باقی اب صرف بارڈگیج سسٹم ہے۔ اس وقت ریلوے اسٹیشن کی تعداد 850 تھی۔ اس کے علاوہ ریلوے کی بڑی بڑی ورکشاپس، ریلوے ہیڈ کوارٹر کی عمارت سمیت ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کی عمارتیں، ریلوے کے بنگلے، 70 ہزار سے زائد ریلوے ملازمین کے کوارٹرز، ریسٹ ہاؤوسز، ہر بڑے شہر میں اسپتال، کوئٹہ میں سردار بہادر T.B کا بڑا اسپتال، ڈسپنسریاں، سستے راشن ڈپو، اسکول، ڈسپنسریاں ہر ریلوے کالونی میں موجود تھیں۔ پھر ریلوے ٹریک، انجن، سفر کوچز مال گاڑی کے ڈبے اور پورے پاکستان ریلوے کی بے پناہ زمین جو کراچی تا لنڈی کوتل تا زاہدان تک پھیلی ہوئی تھی۔
انڈین ایکٹ 1935 کے تحت ہی پاکستان میں یہ ایکٹ جاری رہا تقسیم کے بعد A.C کے دو ڈبے کراچی تا پشاور تک جانے والی خیبر میل اور کراچی تا کوئٹہ جانے والی بولان میں برف کی سلیں ڈال کر ٹھنڈا کی جاتی تھیں بعد میں 75 یا 80 کی دہائی میں ریلوے میں A.C کے ڈبے ٹرینوں میں لگائے گئے۔ جو اب تک چل رہے ہیں۔ غرض یہ کہ ریلوے ایک فعال اور خودمختار ادارہ تھا۔ جس میں A.C، فرسٹ کلاس، سیکنڈ کلاس، انٹر کلاس اور تھرڈ کلاس کی مسافر کوچیں چلتی تھیں۔ یہ ادارہ 1975 تک بغیر خسارے کے چلتا رہا۔ ریلوے کی آمدنی کا بڑا انحصار گڈز ٹریفک اور آئل ٹینکر کے ذریعے تھا جہاں کراچی کی بندرگاہ سمیت دیگر سامان ان بوگیوں میں جاتا تھا۔ تقریباً 12 تا 13 ٹرینیں روزانہ اندرون ملک آتی اور جاتی تھیں بلکہ ریکارڈ آمدن ہوتی تھی۔ لیکن حکمرانوں کی عدم توجہی اور افسران کی لاپرواہی کی وجہ سے یہ ادارہ آہستہ آہستہ تباہی کی طرف چل پڑا۔ ریلوے میں خسارے کی وجہ چوری، لوٹ مار، کرپشن اور اقربا پروری میں جہاں حکومتوں کا ہاتھ تھا تو دوسری طرف انتظامیہ کے اہلکار بھی شامل رہے اور ان میں ناقص منصوبہ بندی شامل رہی۔ اس کو ٹھیک کرنے کے لیے سب سے پہلے ڈبل ٹریک کرنا تھا موقعہ بھی تھا فنڈ بھی تھا۔
زمین بھی تھی مگر اس کے برخلاف خانیوال تا لاہور تک الیکٹرک ٹرین سسٹم کو ترجیح دی گئی یہ اچھا اقدام تھا اس کو آگے جانا تھا۔ کروڑ روپیہ خرچ ہوا 30 الیکٹرک انجن بنوائے گئے مگر یہ منصوبہ آگے نہ بڑھ سکا اور فیل ہو گیا اور آج ختم ہو چکا ہے۔ پھر یہ طے کیا گیا کہ چھوٹی لائنز ختم کر دی جائیں اور اسٹینڈر لائن یعنی براڈ گیج سسٹم لگایا جائے۔ ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں طے کیا گیا کہ کراچی کینٹ اسٹیشن کو ایشیا کا سب سے بڑا اسٹیشن بنایا جائے گا، جس کے 16 پلیٹ فارم ہوں گے اس مقصد کے لیے کلب گراؤنڈ کی زمین حاصل کی گئی ریلوے کا بڑا جنرل اسٹور جو اسٹیشن کے ساتھ تھا اس کو ریتی لائن PIDC کے پاس منتقل کر دیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ سرکلر ریلوے کو مکمل کیا جائے اور اس کو 1970 میں مکمل کر لیا گیا۔ اس طرح کئی ایک منصوبے اور پلان بنائے گئے۔ مثلاً ریلوے کا سب سے بڑا مارشلنگ یارڈ پپری یا بن قاسم پر بنایا گیا اور کامیاب رہا پھر ریزرویشن کو جدید بنانے کے لیے A.C آفس بنایا گیا۔ کمپیوٹر خریدے گئے۔ ایک دفعہ خراب ہو گئے پھر آگ لگ گئی اور اب پھر شروع ہے۔
غرض یہ کہ آئے دن حادثات، ٹرینوں کا ٹکرانا، انجن فیل ہو جانا، تیل اور ڈیزل کا بحران، چین سے خریدے گئے انجنوں کا ناکارہ ہو جانا کوچز کو پلیٹ فارم پر لانے کے لیے پلیٹ فارم کو کاٹا اور پھر بنایا جانا نقصان اٹھانا پڑا، بڑی لمبی کہانی ہے ریلوے کی ، ہم کیا کر سکتے ہیں۔ اب سپریم کورٹ کے احکامات ہیں کہ ریلوے کو بہتر بنایا جائے اور اس کو ٹھیک کیا جائے ایک ماہ میں اس کی رپورٹ تیار کر کے عدالت میں جمع کرائی جائے۔ ریلوے کے افسران کی فوج ظفر موج کو کم کیا جائے۔ ملازمین کی تعداد کم کی جائے اور ریلوے کو صحیح ٹریک پر لا کر مسافروں کی جانوں کو محفوظ بنایا جائے۔ کہنے اور لکھنے کو بہت کچھ ہے بہت کچھ لکھ چکا ہوں حکمرانوں اور اعلیٰ افسران کو بتا چکا ہوں ٹیلی وژن پر کئی بار پروگرام کر چکا ہوں اب تھک چکا ہوں ریلوے بھی تھک چکی ہے ادارے بھی تھک چکے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت بھی تھک چکی ہے اب اللہ کے سہارے پر ریل چل رہی ہے امید ہے کہ کچھ بہتری آسکے۔ امید پر دنیا قائم ہے اور ہم بھی ابھی تک قائم ہیں۔
منظور رضی
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes
·
View notes
Text
وقوع انفجار در کابل پنج کشته و زخمی برجای گذاشت
وقوع انفجار در کابل پنج کشته و زخمی برجای گذاشت
به گفته خالد زدران، سخنگوی فرماندهی امنیه طالبان در کابل این انفجار پس از چاشت امروز (چهارشنبه، ۹ سنبله) در منطقه سر کوتل خیرخانه از مربوطات ناحیه ۱۷ پایتخت رخ داده است. زدران میگوید که انفجار در موتر نوع کرولا رخ داده و این موتر در حال انتقال مواد انفجاری بوده است. او گفته است که نیروهای امنیتی طالبان به منطقه رسیدهاند و تحقیقات جریان دارد. منابع محلی و مستقل دربارهی انفجار چیزی…
View On WordPress
0 notes
Text
دیکھیں: لاہور قلندرز PSL 7 ٹرافی کے ساتھ شاہین شاہ آفریدی کے آبائی شہر کا دورہ کر رہے ہیں۔
دیکھیں: لاہور قلندرز PSL 7 ٹرافی کے ساتھ شاہین شاہ آفریدی کے آبائی شہر کا دورہ کر رہے ہیں۔
لاہور قلندرز نے ہفتہ کو لنڈی کوتل میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ٹرافی کے ساتھ اپنے کپتان شاہین شاہ آفریدی کے آبائی شہر کا دورہ کیا۔ ٹرافی کا شاہین کے اہل خانہ اور ان کے آبائی شہر سے مقامی لوگوں نے شاندار استقبال کیا۔ قلندرز کے مالکان سمین رانا اور عاطف رانا نے اپنے بھائی ریاض آفریدی اور والد کے ہمراہ شاہین کی فیملی کو ٹرافی دی۔ ٹرافی کے اپنے آبائی شہر پہنچنے کے فوراً بعد، شاہین نے ٹویٹ کیا کہ…
View On WordPress
0 notes
Text
ایڈیشنل آئی جی موٹروے کی گاڑی پرفائرنگ کےملزمان گرفتار - اردو نیوز پیڈیا
ایڈیشنل آئی جی موٹروے کی گاڑی پرفائرنگ کےملزمان گرفتار – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین خیبر: پولیس نے ایڈیشنل آئی جی موٹروے کی گاڑی پرفائرنگ کےملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ضلع خیبر کے علاقے لنڈی کوتل میں پولیس نے ایک مکان پر چھاپہ مارکراےآئی جی موٹروے کی گاڑی پر فائرنگ کرنےوالے ملزم محمد بلال کو گرفتار کرلیا۔ دوسرے ملزم صلاح الدین کو پشاورکے علاقہ پشتخرہ سے حراست میں لیاگیا۔ ملزمان محکمہ انسداد دہشت گردی کےتحویل میں ہیں جہاں ان سے مزید تفتیش جاری ہے۔ یہ بھی…
View On WordPress
0 notes
Text
گائنی وارڈ کی وائرل ویڈیو: کیا ہسپتال میں ویڈیو بنانا غیرقانونی ہے؟
گائنی وارڈ کی وائرل ویڈیو: کیا ہسپتال میں ویڈیو بنانا غیرقانونی ہے؟
خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے سرکاری ہسپتال کے گائنی وارڈ میں ایک ملازمہ کی ٹک ٹاک ویڈیو وائرل ہونے پر صوبائی محکمہ صحت نے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی۔ تحصیل لنڈی کوتل کے ہسپتال میں ویڈیو بنانے والی ملازمہ سلمہ ناز نے، جو عالمی ادارہ صحت کے ایکسپینڈڈ پروگرام آن ایمیونائزیشن (ای پی آئی) سے بحیثیت مانیٹر منسلک تھیں، محکمہ جاتی کارروائی شروع ہونے بعد کے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔ مذکورہ ویڈیو کے…
View On WordPress
0 notes
Text
اسلام آباد سمیت خبیرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
اسلام آباد سمیت خبیرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
وفاقی دارالحکومت اسلام آبادی سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد خوف کے باعث گھروں سے باہر نکل آئی۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے علاقے پشاور، لنڈی کوتل، سوات، خیبر پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کی شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کی زیر زمین گہرائی 159 کلو میٹر تھی جبکہ مرکز کوہ ہندو کش کا پہاڑی سلسلہ تھا۔ محکمہ زلزلہ پیما…
View On WordPress
0 notes
Photo
خیبر لنڈی کوتل میں پاک فوج کی جانب سے فری میڈیل کیمپ کا انعقاد سلام افواج پاکستان ہر جگہ ہر مشکل میں اپنی قوم کے ساتھ #PakArmy_OurPride #ISI_OurPride
1 note
·
View note
Text
عدنان شنواری کے قتل کے خلاف خیبر میں دس روز سے دھرنا جاری
عدنان شنواری کے قتل کے خلاف خیبر میں دس روز سے دھرنا جاری
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے والے قبائلی ضلع خیبر میں خاصہ دار فورس کے اہلکار عدنان شنواری کے والد اسماعیل شنواری کا جو اپنے بیٹے کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف پاک افغان سرحدی علاقے لنڈی کوتل کے حمزہ چوک میں دیگر افراد کے ہمراہ دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ عدنان شنواری کے والد اسماعیل شنواری کا کہنا ہے کہ عدنان شنواری نے اگر کوئی غلط کام کیا تھا تو اس کو عدالت میں پیش کیا جانا…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان ریلوے کا خسارہ کیوں بڑھ رہا ہے؟
ملک کا سب سے بڑا قومی اثاثہ یا قومی ادارہ پاکستان ریلوے کیوں خسارے کی جانب بڑھ رہا ہے، جب کہ یہ ادارہ 1860 میں پورے طور پر برصغیر میں مکمل ہو گیا تھا، یہ ادارہ انتہائی کامیابی سے چلتا رہا اور بالاخر وہ وقت آن پہنچا جب 1947 میں دو ملک آزاد ہو گئے تھے۔ قائداعظم کی قیادت میں ایک نیا ملک پاکستان وجود میں آگیا۔ بٹوارے میں ہمیں سڑکیں ملیں، نہری نظام ملا، کے پی ٹی ملی، کے ایم سی ملی، سمندر ملا اور پھر سب سے بڑھ کر ملک بھر میں پھیلی ہوئی ریلوے لائن ملی۔ والٹن ٹریننگ اسکول ملا، ہیڈ کوارٹرز کی قلعہ نما عمارت ، گراؤنڈ ، اسکول ،اسپتال ، ڈسپنسریاں ، ڈاک بنگلے ملے، ریلوے کے بہترین کلب ملے، کوئٹہ میں سردار بہادر ٹی بی سینی ٹوریم ملا، 75 ہزار سے زائد ملازمین کو کوارٹرز ملے، مغل پورہ سمیت ملک بھر میں 10 سے زئد ورکشاپس اور فیکٹریاں ملیں، انجن اور ہزاروں مسافر کوچز ملیں، مال گاڑیوں کے ہزاروں ڈبے ملے۔ بھاری بھرکم ریلوے جنرل اسٹور ملا، بڑے بڑے برجز پل ، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کی پختہ عمارتیں ، بنے بنائے 850 سے زائد اسٹیشن ملے، ملک بھر میں چلتی پھرتی برانچ لائنوں کی ٹرینیں ملیں، ریلوے کی بے پناہ زمین جو کراچی تا لنڈی کوتل اور کوئٹہ تا چمن، زاہدان تک ملی، ریلوے افسران کی ایماندار افسران کی فوج ملی، ریلوے کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد ملازمین کی تعداد ملی، بہترین کاریگر ملے اور بڑی اچھی حالت میں چلتی پھرتی ہمیں ٹرینیں ملیں، خیر یہ بہت لمبی کہانی ہے۔ پرانے لوگ جانتے ہوں گے تاریخ موجود ہے چونکہ میرا تعلق بھی 75 برس سے ریلوے سے رہا ہے ، والد صاحب ریلوے میں ملازم تھے، سو میں بھی ریلوے کالونی کراچی سٹی میں 4 دسمبر 1945 کو پیدا ہو��۔ بچپن دیکھا، لڑکپن دیکھا، جوانی دیکھی اور بڑھاپا دیکھ رہا ہوں۔ ریلوے بڑی اچھی دیکھی کالونی ہی میں اسکول دیکھا، ریلوے ڈسپنسری دیکھی، ریلوے کے بنے راشن ڈپو دیکھے اور پھر ریلوے میں بطور بکنگ کلرک، ریزرویشن کلرک اور دوڑتی ہوئی ٹرینوں میں بطور ٹکٹ چیکر (ٹی ٹی) کام کیا اور 35 سال بعد ریٹائرمنٹ لے لی۔
اب سیاست، ٹریڈ یونین اور ادبی کتابیں اور تاریخ کی کتابیں پڑھ کر جدوجہد کرتے ہوئے زندگی گزار رہا ہوں۔ خیر یہ ہو گیا اب کیا کہنا ہے کہ ریلوے زوال پذیر کیوں ہوئی؟ ریلوے ایک ہی تھی ایک ہی وزیر ہوتا تھا سوئی سے لے کر انجن اور کوچز تک ریلوے کے کاری گر اور فورمین تیار کرتے تھے۔ درزی خانہ تھا جہاں ملازمین کی وردیاں سلتی تھیں جیسے میں نے پہلے کہا کہ ریلوے ایک تھی۔ وزیر ایک تھا، اس کا بجٹ ملکی بجٹ سے الگ تھا۔ بڑا خوبصورت اور آرام دہ سفر تھا۔ بعد میں ایئرلائنز پی آئی اے بھی آگئی۔ ریلوے کی آمدنی کا زیادہ تر انحصار گڈز ٹرینیں عرف عام میں مال گاڑیاں یا فریٹ ٹرینیں ہوتی تھیں بڑی آمدنی تھی بڑا فائدہ تھا عوام کا بھی ریلوے کا بھی اور حکومت کا بھی۔ ریلوے کبھی بھی حکومت پر بوجھ نہیں بنا بلکہ حکومت کا مددگار رہا، یہ ادارہ 1975 تک فعال اور منافع بخش رہا، بعد میں اس میں بڑی تبدیلی آئی۔ کرپشن بڑھنا شروع ہو گئی۔ ریلوے منسٹری اسلام آباد میں بنائی گئی جب کہ ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں موجود تھا۔
ریلوے کے 5 ڈویژن میں جن میں کراچی ڈویژن، کوئٹہ ڈویژن، ملتان ڈویژن، لاہور ڈویژن اور راولپنڈی ڈویژن موجود تھا۔ ریلوے میں واچ اینڈ وارڈ کا سسٹم موجود تھا۔ ڈسٹرک پولیس کے چند اہلکار تھانے میں ہوتے تھے اور وہ صوبائی حکومتوں کے ملازمین ہوتے تھے، پھر بعد میں دو ڈویژن ایوب خان کے دور میں چھٹا ڈویژن سکھر بنایا گیا اور پھر ضیا الحق کے دور میں پشاور ڈویژن بھی بنا دیا گیا۔ دوسری طرف لاہور میں مغل پورہ ورکشاپ ڈویژن پہلے سے موجود تھا۔ اور پھر جنرل اسٹور اور ہیڈ کوارٹر ڈویژن بھی بنا دیا گیا۔ یعنی 10 ڈویژن، ریلوے منسٹری اسلام آباد بلاک ڈی کی چار منزلیں۔ افسران کی تعداد بڑھ گئی اور ملازمین کی تعداد کم ہوتی چلی گئی۔ پھر ریلوے نے کئی ایک پروجیکٹ بنائے، مائیکر و سسٹم ٹیلی فون کا لایا گیا ناکام ہو گیا۔ مارشکنگ یارڈ بنایا گیا۔ نئے نئے سسٹم بنائے گئے سب ناکام ہو گئے۔
جنرل پرویز مشرف کے دور میں نج کاری کا ڈنکہ بجایا گیا۔ چین سے 69 انجن خریدے گئے ناکارہ ہو گئے۔ پیسنجر کوچز خریدی گئیں۔ ریلوے کلب ریلوے اسپتال بیچے گئے۔ ریلوے اسکول بیچے گئے، ریلوے کی قیمتی زمینیں فروخت کی گئیں، اب ٹرینوں کی نجکاری جوکہ نواز شریف کے دور سے شروع کی گئی، ناکام ہوگئی ٹھیکیدار مال کما کر بھاگ گئے اور اب پھر وفاقی حکومت ریلوے کی نج کاری کی طرف جا رہی ہے، ملازمین کی تعداد گھٹ کر 65 ہزار رہ گئی ہے افسران کی فوج ظفر موج موجود ہے ریلوے کا خسارہ بڑھ گیا ہے۔ شیخ رشید کے تازہ دور 2018، 2019 میں 36 ارب کا خسارہ تھا اور اب تازہ ترین ایک رپورٹ کے مطابق جوکہ تازہ خبر ہے کہ ملک کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق ریلوے کو ایک کھرب 19 ارب کا خسارہ ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریلوے کو 1470 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے جس کے تحت 7 ارب 50 کروڑ کی رقم پنشن اور تنخواہ کی ��د میں ہوگی اس طرح رواں مالی سال میں 36 ارب 28 کروڑ کا خسارہ ہوا جب کہ 1918-19 میں ریلوے کا خسارہ 32 ارب 76 کروڑ تھا۔
سنہ 2019-20 میں یہ خسارہ 50 ارب 15 کروڑ تھا۔ ٹرینوں کی تعداد 120 تھی، اب کم کرکے 84 ٹرینیں رہ گئی ہیں۔ 36 ٹرینیں بند کر دی گئی ہیں۔ 15 ٹرینوں کو آف سورس کر کے نجکاری کی جائے گی اور وہ بھی صرف ٹکٹ بیچنے تک محدود رہے گی۔ یہ کیسی نج کاری ہے کہ ٹریک ہمارا، انجن ہمارا، ڈیزل اور تیل ہمارا، کوچز اور بوگیاں ہماری، ٹھیکیدار صرف ٹکٹ بیچ کر اور مال کما کر چلا جائے گا ایسا پہلے بھی ہوتا رہا۔ کئی ٹھیکیدار بھاگ گئے، بلور صاحب کے دور میں پہلی بزنس ٹرین کی نجکاری کی گئی، ٹھیکیدار ریلوے کے ایک ارب 80 کروڑ روپے لے کر بھاگ گیا اور مقدمہ کئی سال سے سپریم کورٹ میں چل رہا ہے کب فیصلہ ہو گا۔ یہ نجکاری نہیں ہے اگر پرائیویٹ سیکٹر والے آتے ہیں تو وہ اپنے انجن لائیں۔ اپنی کوچز لائیں اپنا اسٹاف لائیں اور ہمارے ٹریک پر چلائیں ہمیں صرف اس کا کرایہ ادا کریں اور مقابلہ کریں پاکستان ریلوے بمقابلہ پرائیویٹ ٹرین تاکہ نفع نقصان کا پتا چل سکے۔ خیر اس پر پھر کبھی لکھیں گے۔ نجکاری کیا ہوتی ہے ، حکومت کیا ہوتی ہے، ادارے کیا ہوتے ہیں ، ریلوے کیسے چلتی ہے۔
منظور رضی
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Video
دادا (at پشت کوتل خیرخانه) https://www.instagram.com/p/COLvJxJjPv-/?igshid=1bftfdx5ewmlm
0 notes
Text
پاکستان افغانستان کو مزید انسانی امداد بھیج رہا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون
پاکستان افغانستان کو مزید انسانی امداد بھیج رہا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون
پاکستان نے ہفتے کے روز مزید تین ٹرک روانہ کیے، جن میں 28 ٹن سامان تھا۔ انسانی امداد جنگ زدہ ملک میں انسانی بحران کو روکنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر افغانستان۔ تازہ ترین کھیپ طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے پاک افغان تعاون فورم (PACF) اور عالمی امدادی ایجنسی سیو دی چلڈرن کے زیراہتمام بھیجا گیا۔ لنڈی کوتل ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر اشرف الدین نے طورخم کراسنگ پوائنٹ پر امدادی سامان ڈپٹی کمشنر افغانستان…
View On WordPress
0 notes