#ڈالڈا
Explore tagged Tumblr posts
iattock · 3 years ago
Text
دیسی گھی سے ڈالڈا تک
دیسی گھی سے ڈالڈا تک
کیا آپ جانتے ہیں ؟ ( ڈالڈا  Dalda ,  بناسپتی  Banaspati  , وناسپتی  Vanaspati , اور باسمتی Basmati ,  کے نام سب نے سنے ہیں لیکن یہ نام کہاں سے آئے اور ان کا مطلب کیا ہے . آئیے ہم بتاتے ہیں ) تحقیق و تحریر : سیدزادہ سخاوت بخاری برصغیر پاک و ہند ، بنگلہ دیش ، سری لنکا ، نیپال اور بھوٹان وغیرہ کے ممالک میں آباد لوگ  ، ایک تو ازل سے روزی روٹی کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں اوپر سے سیاستدانوں اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 3 years ago
Text
اشتہار سے اسٹیج تک مبالغہ ہی مبالغہ!!
اشتہار سے اسٹیج تک مبالغہ ہی مبالغہ!!
اشتہار سے اسٹیج تک مبالغہ ہی مبالغہ!! تحریر:جاوید اختر بھارتی   گستاخی معاف،، ذاتی طور پر کسی سے کوئی اختلاف نہیں، کوئی دشمنی نہیں لیکن آج جس طرح سب کچھ ریڈی میڈ ہوتا جارہا ہے اور اصلی میں ڈالڈا کی ملاوٹ کی جارہی ہے اور آسان طریقہ نکالا جارہا ہے، پرچار و پرسار کا جو انداز اختیار کیا جارہا ہے اس کا اثر رفتہ رفتہ مذہبی پیشواؤں میں بھی داخل ہونے لگا بعض علماء و خطباء اور مقررین بھی وہ راستہ اختیار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
alphapatterns · 5 years ago
Link
Tumblr media
اس قسط میں ، ہم ، الفا یعنی اصیل اور خالص مرد کی پانچویں اہم ترین خصوصیت پر بات کریں گے ، اور یہ دیکھیں گے ،
کہ ، یہ خوبی الفا مردوں کو بیٹا یعنی سطحی مرد سے کیسے ، الگ کرتی ہے ،
الفا مرد   خود پر بھروسا کرتا ہے ، بیٹا یعنی سطحی مرد، دوسروں پر۔
چونکہ ، الفا مرد، اپنی زندگی کی مکمل ذمے داری خود لیتے ہیں ، تو لامحالہ ، ان کے پاس ، خود پہ بھروسہ کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ ہوتا ہی نہیں ، ہاں ، وہ کسی ماہر کی نصیحت ، یا رائے ضرور تلاشتے ہیں ، اور یہ جانتے ہیں کہ ، انہیں کب ، کس سے ، کس قسم کی مدد درکار ہے ، یہ بھی بااعتمادی ہی ہے ، عاجزی ہی ہے کہ ، خود کو نرم کر کے جھکا کر ، دوسرے سے کچھ پوچھ لینا ، کچھ کہہ دینا ، کچھ سمجھ لینا ، دوسرے کا ہرگز مطلب ، ہر ایرا غیرا نہیں ، بلکہ ، جیسا کہ پہلے کہا ، ماہر۔
پر ا س سب کے بعد ، الفا مرد، اپنی زندگی کا کپتان خود ہی ہوتا ہے  ، اور انہیں معلوم ہوتاہے کہ ، ان کی زندگی /ماحول سے متعلق ، ان کی شخصیت سے نتھی ہر چیز سے ہر رخ سے منسلک ، تمام فیصلے انہیں کے کاندھوں پر آئیں گے ، اور انہیں ہی لینے ہیں ۔
مثلا ، اگر کوئی نوجوان  الفا مرد ہے ، تو وہ یقینا ، تعلیمی معاملات میں ، اپنے ، والدین ، اپنے دوسروں اپنے استادوں سے ، یہ پوچھتا پایا جائے گا کہ، اسے ، کالج میں رہنا چاہئے یا  ، چھوڑ دینا چاہئے ، تعلیم آگے پوری کرنی چاہئے ، یا نہیں ، وہ سب سے ضرور پوچھے گا ، اور ہر تقریبا ہر روایتی جواب یہی ہوگا کہ کرلو ، لیکن اسے اگر یہ محسوس ہوتا ہے کہ ، وہ تعلیم کے ساتھ جم نہیں پا رہا ، کلاس روم اور مشینی تعلیی نظام سے کہیں زیادہ ہے یہ زندگی ، کہیں بڑے ہیں ، زندگی کے معاملات، تو وہ اپنی سب سے پوچھ کر ، لیکن اپنی مرضی سے ، تعلیم جاری نہ رکھنے کا فیصلہ خود کرے گا ، اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے سفر پر روانہ ہوجائے گا
اب اس سفر میں مشکلات آئیں یا ناکامی ، اسے معلوم ہوگا کہ ، یہ راستہ اس نے خود چنا ہے ، اسے یہ بھی معلوم ہوگا، کہ اپنی زندگی میں اپنی مرضی راستہ چننے کا درد، اذیت اور آزمائش، اس پچھتاوے سے بہرحال بہت کم ہے ، جو اس نے فیصلہ نہ لے کر ، جھیلنا تھا۔
یا ، دوسروں کے کہنے پر عمل کر کے ، اپنی زندگی کو ڈیزائن کر کے ، جو خلش رہ جاتی ، اس پچھتاوے کی زندگی اور درد سے ، یہ درد بہرحال بہت کم ہے ، جو اس راستے میں ہے ، جو اس نے شعوری طور پر چنا،
اور ویسے بھی زندگی ، کی حقیقت ہے کیا ؟ چند فیصلے ، انتخابات ، یعنی کچھ چوائسز کی آزادی ،
Life is all about making choices
رائٹ؟
غلط اور ٹھیک کا تو پتا اس وقت نہں چلتا جب آپ چوائس لے رہے ہوتے ہو ، کیوں کہ ، آپ کے اختیار میں فیصلہ ہے ، اور انتھک کوشش ہے ۔
یہ ہوا الفا مرد کا معاملہ ۔
اب بات کرتے ، بیٹا مرد کی ،
ایک تو ان مردوں میں ، اعتماد کی کمی ہوتی ہے ۔
یہ پناہ ، دوسروں اور صرف اور صرف ، سماج کی نصیحتوں میں ڈھونڈتے ہیں ۔
اپنی فیملی ، اپنے دوستوں ، اپنے سماج، حتی کے سرکارکو ، اپنے فیصلوں تک رسائی دے دیتے ہیں ، کہ وہ انہیں یہ بتا سکیں کہ ، زندگی کیسے جینی ہے ۔
جو راستہ ان کے لیے مناسب نہ بھی ہو ، یہ اسی پر رہتے ہیں ،ایسی نوکری کرتےہیں جس میں ، روح تک گروی ہوجائے ، عام سی عورت سے شادی کرلی ، اس سے بچے ہوگئے ، یہ سب ٹحیک ہوتا ، اگر وہ یہی سب چاہتے ہوتے ، لیکن یہ اس لیے نہیں ہوتا کہ وہ یہ سب ، چاہ رہے تھے ، بلکہ یہ سب اس لیے ہوتا ہے کہ ، انہیں یہ بتایا گیا ہوتا ہے ، انہیں سماج سے یہ سبق ملا ہوتا ہے کہ ، انہیں اندھا دھند اسی فارمولے پر چلناہے
مذکورہ اہداف ، یعنی ایسی نوکری ، ایسی عورت ، اس لائف پر چل کر ، بچے پیدا کرلینا ، ان میں کوئی مسئلہ نہں ، اگر آپ ، صرف اور صرف ، دل سےیہی چاہتے ہو ،نہ ، کہ اس لیے چاہتےہو کہ آپ کا مائنڈ سیٹ ایسا بنا دیا گیا ہے کہ ، اصل پرسکون زندگی یہی ہے ۔
خود پر اعتماد کے معاملے میں یہ بات سمجھ لیں  کہ ،
یہاں خود اعتمادی کا ہرگز مطلب ، غرور ، یا ، ظاہری طور پر دانش وری جھاڑنا ہے
مختصرا یہ کہ ، الفا مرد، کبھی بھی  ،کسی ، کامیاب آدمی کی ، نصیحت کو نظر انداز نہیں کرے گا ، خصوصا جب وہ اپنا کاروبار شروع کرنے جا رہا ہو۔
ہاں ،خود اعتمادی ، اپنی  چاہتوں پر اعتماد کا نام ہے ،
یہ کوالٹٰی الفا اور بیٹا مرد میں فرق مزید واضح کرتی ہے کہ ،
الفا مرد، اپنے فیصلوں کو اپنے ہاتھ میں لے  کر اپنی مرضی کی زندگی جینے کے لیے ، دوسرے لوگوں کی ، نصیحتیں سنتا ہے ، جبکہ ، بیٹا ، یعنی سطحی یا ڈالڈا  مرد، دوسروں سے یہ جاننے کے لیے ، نصیحت لیتا ہے کہ، زندگی جیتے کیسے ہیں ۔
0 notes
saraikinewss · 6 years ago
Photo
Tumblr media
دودھ نہیں، سفید زہر جعلی دوھ کسی جانور سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ یہ مختلف قسم کی مضر چیزوں کوملا کر تیار کیا جاتا ہے ملک بھر میں جعلی دودھ مکھن، گھی اوردیگرکھانے پینے کی اشیاء کامکروہ دھندہ عروج پرہے۔آج خاص طورپراپنے قارئین کویہ بتاناچاہتاہوں کہ ہم جسے صحت بخش دودھ سمجھ کرپی رہے ہیں وہ دودھ نہیں سفیدزہرہے۔ آج انتہائی اہم اور خبردار کر دینے والے حقائق کے ساتھ تحریرپیش خدمت ہے۔ اْمید ہے اس تحریرکو پڑھ کرآپ جعلی دودھ کے نقصانات سے محفوط رہنے کی کوشش ضرورکریں گے۔ دودھ اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ ایسی نعمت ہے جو امیروغریب، بچوں ، بوڑھوں ، جوانوں میں یکساں طورپرپسندیدہ غذاہے۔ دودھ کے فائدوں کوشمارکرناانتہائی مشکل کام ہے۔ دودھ ایسی غذاہے جسے دنیا بھر میں بہترین اور مکمل غذا سمجھاجاتا ہے۔ ڈاکٹر، حکیم اورشعبہ علاج سے تعلق رکھنے والے تمام ماہرین دودھ کوبے شماربیماریوں کا علاج بتاتے ہیں۔ دودھ کودنیابھرمیں صحت کیلئے انتہائی مفید ترین غذاتسلیم کیاجاتاہے۔ زیادہ علاقوں میں گائے، بھینس، بھیڑ، بکری اْونٹنی کا دودھ استعمال کیا جاتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق دودھ بیماریوں سے لڑنے کے لئے قوت مدافعت پیداکرتا ہے۔ کئی اقسام کے زہروں کا اثر ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ دودھ میں 3.2 فیصد پروٹین، 4.1 فیصد کولیسٹرول، 8فیصد آیوڈین، 120 ملی گرام کیلشیم، 90 ملی گرام فاسفورس، 2 ملی گرام آئرن اور وٹامن اے، بی، سی پائے جاتے ہیں۔ بکری کے دودھ کو معالج حضرات بہت سی بیماریوں کے لئے شفاء قرار دیتے ہیں۔ بکری کا دودھ استعمال کرنے سے جسم کو طاقت ملتی ہے، قوت ہاضمہ تیز ہوتا ہے، بھوک کھل کر لگتی ہے۔ طبی اعتبار سے اْونٹنی کا دودھ بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ صحرا میں رہنے والوں کے لئے اونٹنی کادودھ بہت بڑی نعمت ہے۔ رسول اللہ ﷺ بھی اْونٹنی کا دودھ شوق سے استعمال فرماتے تھے۔ اْونٹنی کے دودھ میں وٹامن سی کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ ذیا بیطس کے مریضوں کیلئے اْونٹنی کا دودھ قدرت کی جانب سے عطا کردہ بہترین علاج اورمعجزے جیسی حقیقت رکھتاہے۔ ماہرین صحت کے مطابق اْونٹنی کے دودھ میں انسولین کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے۔ انسولین ایک ہارمون ہے جو ذیابیطس کے مریضوں میں کم مقدار میں بنتا ہے۔ ڈاکٹرحضرات شوگرکے مریضوں کو یہ ہارمون دوائیوں کی شکل میں دیتے ہیں۔ اْونٹنی کا دودھ یرقان، دمہ اوربواسیر جیسے تکلیف دہ امراض کے علاج میں شفاء یاب سمجھاجاتا ہے۔ گائے، بھینس اوربھیڑکادودھ بھی انسانی صحت کیلئے بے حد مفیدمکمل غذاہے۔ افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ ایک دودھ کی قسم ایسی بھی ہے جوانسانی صحت کیلئے مفیدنہیں زہرہے۔ یہی وہ جعلی دودھ ہے جسے پینے پر شہری مجبور ہو چکے ہیں۔ ماضی میں دودھ میں پانی کی ملاوٹ کی جاتی تھی جوشاید اس قدر نقصان دہ نہیں ہوگی جتناکہ آج جعلی دودھ نقصان دہ ہے۔ آپ یہ جان کرحیران ہوں گے کہ جعلی دوھ کسی جانورسے حاصل نہیں ہوتابلکہ یہ مختلف قسم کی مضرچیزوں کو ملا کر تیار کیا جاتاہے۔ دور کی بات نہیں آج سے دس سال پیچھے چلے جائیں توگرمی شروع ہوتے ہی شہرمیں دودھ اوردودھ سے بنی دیگر غذائیں نایاب ہوجایاکرتی تھیں۔ یعنی گرمی کے موسم میں جانورکم دودھ دیتے تھے اورطلب میں اضافے کے باعث دودھ کی کمی رہتی تھی۔ماضی کے مقابلے میں آج آبادی میں کئی گنااضافہ ہوچکاہے اورجانوربھی کم پالے جاتے ہیں پھربھی شہرکی تمام ملک شاپس پردودھ وافرمقدارمیں دستیاب رہتاہے۔ جعلی دودھ کامعاملہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ کئی جعلی دودھ سازکمپنیاں پکڑی جاچکی ہیں۔ پنجاب فوڈاتھارٹی جعلی دودھ کے متعلق تمام حقائق سے آگاہ ہے۔ جعلی دودھ میں جوخطرناک اجزاء استعمال کئے جاتے ہیں اْن میں یوریا، کپڑے دھونے والاسَرف، ہائیڈروجن، فارمولین، نشاستہ مایا، کوکنگ آئل یا ڈالڈا گھی، میگنیشیئم سلفیٹ، ملک پاؤڈر، دودھ کی پی ایچ، اساس اورتیزاب میں توازن برقرار رکھنا۔ گاڑھا پن بڑھانے کیلئے بال صفا پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے، بورک ایسڈ اور عام سادہ پانی، پسے سنگھاڑے، کیلشیم ہائڈرو آکسائڈ، سکم ملک پاؤڈراورپینٹ بھی ڈالاجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جعلی دودھ سے بہت سارے موذی امراض میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہاہے۔ ماہرین صحت کے مطابق جعلی دودھ پینے سے ابتدائی طورپرپیٹ کی تمام بیماریاں ، تیزابیت، قے، پیچش، فوڈ پوائزننگ، بچوں کے دانتوں کا خراب ہونا، گروتھ کم ہونا، نظر کا کمزور ہونا اور دیگر ایسی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں جو جعلی دودھ کے مسلسل استعمال سے آگے بڑھ کر کینسر، ہائیپر ٹینشن، کڈنی، لیور، شوگر، لبلبے کی بیماریاں پیدا کرتا ہے۔ قارئین محترم اپنے اردگردکاجائزہ لیں آپ کوفوری علم ہوجائے گاکہ آج انسانی معاشرہ ایسے ہی امراض کاتیزی کے ساتھ شکار ہو چکاہے۔ جعلی دودھ بنانے والے مافیا کو پکڑنے کے لئے ہمارے ادارے بھی کوشش کر رہے ہیں ،جعلی دودھ کی پیدوارروکنے اوراپنی صحت کواس سفید زہرسے محفوظ رکھنے کاصرف ایک ہی طریقہ ہے کہ شہری دودھ کااستعمال کم سے کم کریں اوردودھ خریدتے وقت اچھی طرح تسلی کرلیں کہ دودھ گائے، بھینس، بھیڑ، بکری یااْونٹنی کاہے کہ کسی مشین میں تیارکردہ۔ جعلی دودھ کودکاندارایسے برتن میں رکھتے ہیں جس کے نیچے چھوٹی سی موٹرنصب ہوتی ہے یادکانداردودھ کو بار بار ہلاتے رہتے ہیں اس کے علاوہ اس برتن میں ایک عدد ٹمپریچربتانے والامیٹربھی نصب ہوتاہے۔ فریج کے اندرمحفوظ دودھ بھی دکاندارکسٹمرکودیتے وقت خوب ہلا کر دیتے ہیں۔ جعلی دودھ تمام بڑے شہروں میں سرعام فروخت ہورہاہے اوراس سفید زہرکوفروخت کرکے انسانی جانوں سے کھیلنے والے مافیاکے گریبان میں ہاتھ ڈال کر ان کو ایسی سزائیں دینی چاہئیں جو مثال بن جائیں اور کوئی بھی بے ایمان انسانی جانوں سے کھیلنے کی جرأت نہ کرے تحریر: امتیاز علی
0 notes
gcn-news · 4 years ago
Text
’پرانے پاکستان‘ کے ’بوسیدہ‘ شہری کی ’متروک‘ یادداشتیں
1991 میں جب پہلی بار اوچ شریف کو ٹیلی فون کی سہولت نصیب ہوئی تو پہلے مرحلے میں ہمارا گھر بھی ان دو سو خوش قسمت گھروں میں شامل تھا جس کو ٹیلی فون کا کنکشن ملا اور ہمارا ٹیلی فون نمبر 192 تھا۔  ڈائریکٹ ڈائلنگ کا نظام تھا نہیں سو پہلے ٹیلی فون آپریٹر سے بات کر کے اپنا مطلوبہ نمبر ملانے کی درخواست کرنا پڑتی تھی۔ دوسرے شہر بات کرنے کے لیے ایڈوانس بکنگ کرانا پڑتی تھی۔ کیا عجیب رومانس تھا کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجتے ہی ہم سب بہن بھائیوں کی یہ کوشش ہوتی کہ ریسور اٹھانے کا اعزاز اسے ہی حاصل ہو۔ پورے محلے میں ہمارے گھر ہی فون تھا تو آئے روز اہل محلہ بھی اس سہولت کو ’پی سی او‘ کی طرح استعمال کرتے۔ ان کی اپنے پیاروں سے بات ہو جاتی اور ہمیں دلی خوشی۔ اس زمانے میں معاوضے کا تو سوال ہی پیدا نہ ہوتا تھا۔ اس دور میں ہمارا گھر کچا تھا۔ کچے آنگن میں کنواری مٹی کی روح پرور باس میں بسا ایک چھوٹا سا گھر، جہاں امی بھور سمے بیدار ہوتیں۔ سردی گرمی کی پروا کیے بنا وہ نماز کی ادائی اور قرآن پاک کی تلاوت کے بعد صحن میں جھاڑو لگاتیں، ناشتہ تیار کرتیں اور ہمیں سکول کی تیاری کراتیں۔ سکول جانے سے پہلے ہم ابو کے کمرے میں جاتے، ان سے دو روپے بھاڑا لیتے اور سکول چلے جاتے۔ اس دور میں سکول سے چھٹی کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف سمجھا جاتا تھا۔ بڑی بہن سے ہیڈ ماسٹر صاحب کے نام چھٹی کی عرضی لکھ کر ابو سے تحریری تصدیق اور دستخط کے ساتھ ان کی مہر لگوانی پڑتی تھی جو کہ ناممکن بات تھی۔ ناشتے میں ہمیں چائے کا ایک پیالہ اور ایک روٹی ملتی تھی جو ہم چائے میں بھگو کر مزے مزے سے تناول کرتے تھے، لیکن ابو کے لیے ناشتہ چائے کے دو پیالے اور ڈالڈا گھی میں چپڑے ایک پراٹھے پر مشتمل ہوتا تھا۔ چائے جرس کی روایتی کیتلی Read the full article
0 notes
modern-tiles · 5 years ago
Text
کپڑے کی دکان پر خاتون کہتی ہے ، اِس سے اچھا دکھاؤ.
دکاندار چھوٹے کو آواز دیتا ہے... اِسی میں جو بڑھیا والا ہے، وہ لانا اوپر سے.
لڑکا کچھہ دیر میں اِسی کپڑے کا ایک اور تھان لے آتا ہے، دکاندار اس کی قیمت پہلے سے سو، دوسو زیادہ بتاتا ہے اور خاتون وہی پہلے والا کپڑا کچھہ مہنگا لے کر خوشی خوشی گھر جاتی ہے.
دکاندار نے بَڑھیا کہہ دیا، قیمت بھی زیادہ تھی. خاتون کو اطمی��ان ہوگیا کہ اچھا سودا کیا.
ایسا ہی اطمینان انہیں "مشہور" برانڈ کے سوٹ لے کر ہوتا ہے. اب ظاہر ہے کہ وہ مشہور تواشتہار بازی سے ہوئے ہوتے ہیں. اشتہار بازی لوگوں کے ذہن خریدنے کا فن یا سائنس ہے. اشتہار مشہور ضرور کرتے ہیں، معیار میں کچھ فرق نہیں لاتے. ہاں، مشہوری کیلئے تو اتنے ضروری کہ ڈالڈا کو بھی اشتہار دینا پڑتا ہے، حالانکہ کوئی ستر اسی سال سے ہر بناسپتی گھی ڈالڈا ہی کہلاتا ہے. لان کے اشتہار کا جادو یوں سر چڑھتا ہے کہ ان برانڈز کی خوبیاں خواتین خود تصنیف کرکر کے سناتی ہیں آخر ہزار ،ڈیڑھ ہزار کی چیز پانچ ہزار میں خریدنے کا گھر والوں بلکہ خود کو بھی کوئی جواز تو دینا ہوتا ہے۔
انہیں شاید یہ بھی گمان ہونے لگتا ہے کہ وہ یہ پہن کر اشتہار والی ماڈل جتنی خوبصورت لگیں گی۔ اور ماڈل کو اگلے سال کسی اور کمپنی سے زیادہ پیسوں کی آفر ہوجائے تو وہ پچھلے برانڈ کو ہاتھ بھی نہیں لگاتی. ہماری ماؤں بہنوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ صرف ایک بڑے اخبار میں صرف ایک دن کے اشتہار پر پانچ سے دس لاکھ روپے لگ جاتے ہیں . پھر اتنے اخبار، ٹی وی اشتہار علیحدہ... اشتہاری مہم کروڑوں کی ہوجاتی ہے. اور ظاہر ہے یہ ساری رقم قیمت میں شامل کردی جاتی ہے اور خواتین کے اطمینان کا باعث بنتی ہے.
اب ٹرمز چل رہی ہیں برانڈڈ اور لوکل.... گویا جنہیں برانڈڈ کہا جارہا ہے، وہ غیر ملکی ہیں. جنہیں آپ لوکل کہہ رہے ہیں، برانڈ تو ان کا بھی کوئی نہ کوئی ہوتا ہے، بس اشتہار بازی نہ ہونے کی وجہ سے مشہور اتنے نہیں ہوتے. یہ زائد خرچ نہ ہونے کی وجہ سے ان کے بنانے والے نسبتا" کم نرخ پر بیچ سکتے ہیں. ورنہ کپڑا اور ڈیزائن تو آپ کے سامنے ہوتا ہے. اچھا لگ رہا ہے تو اچھا ہی ہے، چاہے بہت مشہور برانڈ کا ہے یا کم مشہور کا. نہ زیادہ مشہور برانڈ والے دیسی گھی ڈالتے ہیں نہ کم مشہور والوں کی ( بقول ام مریم لائلپوری) ناک بہہ رہی ہوتی ہے.
زیادہ اچھی پراڈکٹ دینا نئی اور غیر معروف کمپنی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے کہ لوگ متاثر ہوں، وہ اسے یاد رکھیں، ساکھ بنے اور اگلے سال فروخت زیادہ ہو. مشہور برانڈز کی تو وہ مثال ہوتی ہے جیسے کہتے ہیں شیورلٹ کار پٹرول نہ بھی ہو تو ایک دو کلومیٹر ساکھ کے سہارے بھی چل جاتی ہے.
لان وغیرہ کے سلسلے میں اچھا نظر آنا ، اچھا لگنا ہی کافی ہے. پائیداری تو بالکل irrelevant بات ہے. کون ہے جو مشہور برانڈ خریدتی ہے اور اگلے سیزن بھی وہی پہنتی ہے. پھر تو وہ کام والیوں کو دان ہوجاتے ہیں.
پھر پائیداری تو اکتاہٹ بھی پیدا کرتی ہے. تین ہزار کی جوتی ڈیڑھ سال چلنے سے بہتر نہیں کہ اس عرصے میں ہزار ہزار والی نئے نئے ڈیزائن کی تین نئی جوتیاں لے لی جائیں.
0 notes
urdukhabrain-blog · 7 years ago
Text
ڈالڈا کا 25 فیصد شیئرز کی فروخت کا فیصلہ
Urdu News on https://goo.gl/Vc9i1a
ڈالڈا کا 25 فیصد شیئرز کی فروخت کا فیصلہ
ڈالڈا فوڈز لمیٹڈ اور اس کی مرکزی کمپنی اپنے کھانے کے تیل (خوردنی تیل) کے کاروبار کے 25 فیصد حصص کی فروخت کے ذریعے 7 ارب روپے اکٹھے کرے گی۔
ڈالڈا فوڈز کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق کمپنی خوردنی تیل کے اپنے کاروبار کی توسیع کے لیے 30 ملین نئے حصص فروخت کرے گی، جن کی قیمت 85 روپے فی حصص مقرر کی گئی ہے۔
جبکہ اس کی مرکزی کمپنی ڈی ایف ایل کارپوریشن 52.5 فیصد کے حصص بھی فروخت کرے گی۔
ڈالڈا فوڈز نے خوردنی تیل کی درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کے حوالے سے تیل دار اجناس سے تیل نکالنے کی اپنی استعداد میں اضافہ کے لیے حصص کی فروخت کا فیصلہ کیا ہے۔
اس طرح تیل دار اجناس سے خوردنی تیل نکالنے کی کمپنی کی موجودہ استعداد کو 300 ٹن یومیہ سے 500 ٹن یومیہ تک توسیع دی جائے گی۔
کمپنی کی مشہور برانڈز میں ڈالڈا، تلو اور ٹی وائٹنر کپ شپ شامل ہیں۔
قالب وردپرس
0 notes
customstoday · 7 years ago
Text
ڈالڈافوڈ ز لمیٹڈ کا 25 فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ
ڈالڈافوڈ ز لمیٹڈ کا 25 فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ
فیصل آباد، ڈالڈا فوڈز لمیٹڈ اور اس کی مرکزی کمپنی اپنے کھانے کے تیل (خوردنی تیل) کے کاروبار کے 25 فیصد حصص کی فروخت کے ذریعے 7 ارب روپے اکٹھے کرے گی۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈالڈا فوڈز کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق کمپنی خوردنی تیل کے اپنے کاروبار کی توسیع کے لیے 30 ملین نئے حصص فروخت کریگی ، جن کی قیمت 85 روپے فی حصص مقرر کی گئی ہے۔جبکہ اس کی مرکزی کمپنی ڈی ایف…
View On WordPress
0 notes
alphapatterns · 5 years ago
Link
Tumblr media
الفا یعنی اصیل اور خالص مرد ، تعلق چاہتا ہے ، محض لمس/مفاد نہیں ۔
الفا اور بیٹا مرد  میں فرق کرنے کے لیے ، یہ ��نتہائی آسان طریقہ ہے ، کہ آپ انہیں خواتین سے ،  بات کرتے ، انٹرایکٹ کرتے ،دیکھو،
ایک دقیانوسی سی بات ہے کہ ، ہمیشہ نہیں ، پر اکثر اوقات ،  الفا مرد ، خواتین ، خصوصا ، فطرت کے قریب ترین نسوانیت سے لگاوٹ رکھنے والی ، خواتین  میں زیادہ مقبول ہوتے ہیں ۔
سوچئے اس کی کیا وجہ ہوتی ہے ؟
یہ بات دقیانوسی ہی سہی ، لیکن کیا یہ  غلط ہے یعنی ، ایسا ہوتا ہے یا نہیں ؟ ؟
اگر یہ ٹھیک ہے کہ الفا مرد ، خواتین میں نسبتا زیادہ مقبول ہوتے ہیں ، تو اس کی ممکنہ وجوہات کیا ہوسکتی ہیں ؟
کہیں ایسا تو نہی کہ، الفا مرد،
چونکہ ، اپنے راستے خود چنتے ہیں ،
زندگی گزارنے کے بجائے ، جیتے ہیں ۔
اسی  وجہ سے ان کی وجود کے گرد مثبت جذبات اور  توانائیوں کا ایک ہالہ موجود رہتا ہے ، جو کہ دوسروں پر اثر انداز ہوتا ہے ؟
کیوں کہ ، وہ اپنی  زندگی اور اپنی ہی منتخب کردہ ، سمت کے بارے میں انتہائی مثبت اور مطمئن ہوتاہے
اور اسی لیے ، ان کی ذات سے ایک ، مقناطیسی رغبت ، نتھی ہوجاتی ہے ، جس کی وجہ سے ، ان کے لیے ، خواتین کی بہت ہی ، گریس فل قسم اگر تھوڑا سا اوپن الفاظ میں کہا جائے تو "ہائی کوالٹی خواتین یعنی ہر سینس میں اعلی کوالٹی ، شخصیت ، اذہان ، تہذیب ، ہر معاملے میں ، اعلی کوالٹٰی کی خواتین ،  کو اپنی طرف اٹریکٹ کرنا اور ان سے ملنا ، آسان ہوتا ہے ،
بیٹا/سطحی مرد ، ربط نہیں ، لمس، یا محض، توثیق/سند کا متلاشی ہوتا ہے
اب ہوتا کیا ہے ؟ چونکہ، بیٹا ، سطحی مرد کو ، تعلق ، یا ربط سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا، کیوں کہ، اس کو ، صرف سند درکار ہوتی ہے کہ لوگ میرے بارے میں کیا سوچیں ، کیا سمجھیں وغیرہ وغیرہ ، میرے وجود کو بس مستند مانا جائے ، اور خواتین سے
Validation
ملے تو کیا ہی بات ہے ۔
یاد رکھئیے کہ ، کہ الفا ہو یابیٹا تعلقا ت کا مطلب ، محض ، پروفیشنل ورک وغیرہ بھی ہو سکتا ہے ، ضروری نہیں ہے کہ  ، وہ ان سے ، چاہتوں کے تعلقات ہی بنائے ، خواتین سے انٹر ایکشن/معاملات ،  کی بات ہورہی ہے ، کسی بھی زمرے میں ہوسکتا ہے ، کسی بھی تعلق میں ہوسکتاہے۔
جیسا کہ پہلے کہا گیا، کہ یہ ایک اچھا اور نمایاں فرق ہے کہ اگر آپ ، کسی ، الفا مردیا سطحی/بہروپیے ، ٹائپ بیٹا مرد کو ، کسی خاتون سے انٹر ایکٹ کرتے دیکھیں تو ، بڑی صراحت کے ساتھ آپ کو ان کی کلاس سمجھ آجائے گی ۔کہ کون اصیل ہے اور کون ڈالڈا
آپ بیٹا یعنی سطحی  مرد کو ڈالڈا مرد بھی پڑھ سکتے ہیں ۔
ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ ، ڈالڈے مردوں کی طرح ،
 اصیل یعنی الفا مروں کو ، کسی بھی شخص سے ، کسی بھی قسم کی توثیق یا سند کی ضرورت نہیں پڑتی یعنی انہیں پتا ہوتا ہے کہ وہ کیا چیز ہیں ، اور انہیں اپنا آپ منوانے کے لیے کسی بھی تھرڈ پرسن کی
Validation
کی ضرورت نہیں پڑتی ، اور جہاں تک خواتین کی بات ہے ، الفا ، خواتین کو محض اپنے جیسی مخلوق سمجھتے ہیں ، نہ کہ ، ان سے کوئی مفاد وابستہ کرتے  ہیں ، ان سے بات کرنے کا مقصد ، محض بستر تک رسائی نہیں ہوتا ، بلکہ ، مثبت جذبات کا تبادلہ  بھی ہوسکتا ہے ،
مشترکہ دلچسپیاں اور تفریح بھی
یاکچھ نہیں تو ، الفا مرد یہ سوچ کر ربط /تعلق بنا لیتا ہے ، کارپوریٹ ہو یاپرسنل، کہ چلو ، میری طرف سے اسے کسی قسم کی سپورٹ ہی مل جائے ۔
الفا مرد اور جنسیت
یہ جانچنا مشکل تو ہے ،پر تحقیق کہتی ہے کہ ، الفا مرد، چونکہ ، محض جنسیت پر مائل نہیں ہوتا، کسی سے خاتون،  تعلق محض اس لیے استوا ر نہیں  کرتا کہ ، اس کے بیڈ روم کی چابی حاصل کرسکے ، اس لیے ، اکثر اوقات ،  معاشرے میں پھیلی ہوئی بے راہ روی یاس سو کالڈ روشن خیالی کی بنا پر اگرکوئی اسے ، محض ،
Causal Sex
پر مائل بھی کرے ، تو وہ م جسمانی تعلقات کو بھی اس لیے منع کردیتا ہے کہ ، اسے
خالص ربط/تعلق
Connection
کےبغیر جسم قبول نہیں ۔
انہیں ، جسم سے زیادہ تعلق کی اشتہا ہوتی ہے ، جسم کا انہیں پتا ہوتا ہے کہ مل ہی جانا ہے ظاہر ہے ، تعلق ، کی ایک جہت جسمانی تعلق بھی ہوتاہی ہے ، یہ آفاقی قانون ہے ، فطرت ہے  ، اس لیے جسم ثانوی ہوجاتا ہے ، اور ربط، تعلق ، رشتہ اہم ۔ان کے لیے جسم ، سب کچھ نہ سہی  لیکن بہت کچھ ہوتاہے ، لیکن تعلق سب کچھ ہوتا ہے ۔
وہ اس خاتون کے ساتھ بتائے گئے کسی بھی قسم کے وقت کو، حقیقی طور پر ، دلچسپ اور راحت کا سبب بنانا چاہتے ہیں ۔اب وہ وقت کہیں بھی گزرا ہو، اس سے انہیں  فرق نہیں پڑتا، بس ، ہو خالص۔
0 notes