Tumgik
#قائم مقام چیف جسٹس
urduchronicle · 9 months
Text
صدر نے جسٹس سردار طارق مسعود کو قائم مقام چیف جسٹس بنانے کی منظوری دے دی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس سردار طارق مسعود کی بطور قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان تقرری کی منظوری دے دی۔ وزارت قانون نے جسٹس سردار طارق مسعود کا قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 180 کے تحت جسٹس سردار طارق مسعود کی بطور قائم مقام چیف جسٹس تقرری کی منظوری دی۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ آئندہ ہفتے سے موسم سرما کی تعطیلات میں بیرون ملک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduintl · 7 months
Text
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ذوالفقار علی بھٹو پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجربینچ نے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی، بنچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے، سماعت مکمل ہونے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے رائے محفوظ کر لی ہے آج نہیں مگر پھر کسی روز دوبارہ شاید اپنا فیصلہ سنانے بیٹھیں۔
بتایا جارہا ہے کہ آج کی سماعت میں صنم بھٹو، آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو کے وکیل رضا ربانی کے دلائل دیئے، اس دوران انہوں نے کہا کہ ’بھٹو کیس کے وقت لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آئین کے تحت کام نہیں کر رہے تھے، اس وقت ملک میں مارشل لاء نافذ تھا، بنیادی انسانی حقوق معطل تھے، اس وقت استغاثہ فوجی آمر جنرل ضیاء تھے، اس وقت اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نئے الیکشن کے لیے معاملات طے ہو چکے تھے‘۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ’کیا کوئی معاہدہ بھی ہو چکا تھا؟‘ اس پر رضا ربانی نے کہا کہ ’معاہدے پر دستخط ہونا باقی تھے لیکن پھر مارشل لاء نافذ کر دیا گیا، 24 جولائی کو ایف ایس ایف کے انسپکٹرز کو گرفتار کیا گیا، 25 اور 26 جولائی کو ان کے اقبالِ جرم کے بیانات آ گئے، مارشل لاء دور میں زیرِ حراست ان افراد کے بیانات لیے گئے، اس وقت مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر، چیف جسٹس پاکستان، قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا ٹرائی اینگل تھا، ذوالفقار علی بھٹو کی برییت سے تینوں کی جاب جا سکتی تھی‘۔
اس موقع پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ’رضا ربانی آپ کہہ سکتے ہیں کہ حسبہ بل میں عدالتی رائے بائنڈنگ تھی‘؟ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ ’حسبہ بل میں کتنے جج صاحبان تھے؟‘ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’حسبہ بل کے صدارتی ریفرنس میں بھی 9 جج صاحبان تھے‘، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’ہم بھی 9 ہی جج ہیں، کوئی اختلاف بھی کر سکتا ہے‘۔ اس بات پر رضا ربانی نے کہا کہ ’اس وقت جج جج نہیں تھے، مختلف مارشل لاء ریگولیشن کے تحت کام کر رہے تھے، مارشل لاء ریگولیشن کے باعث ڈیو پراسس نہیں دیا گیا، بیگم نصرت بھٹو نے بھٹو کی نظر بندی کو چیلنج کیا تھا، اسی روز مارشل لاء ریگولیشن کے تحت چیف جسٹس یعقوب کو عہدے سے ہٹا دیا گیا‘۔
یاد رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے کےخلاف اپریل 2011 میں ریفرنس دائر کیا تھا، صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو ہوئی تھی جو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کی تھیں۔
تاہم حال ہی میں اس کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر سربراہی 12 دسمبر کو 9 رکنی بینچ نے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تھا۔
‏سابق وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس 5 سوالات پر مبنی ہے، صدارتی ریفرنس کا پہلا سوال یہ ہے کہ ذوالفقار بھٹو کے قتل کا ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق مطابق تھا؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہوگا؟ اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟
تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا؟ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ جانبدار نہیں تھا؟
چوتھے سوال میں پوچھا گیا ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سنائی جانے والی سزائے موت قرآنی احکامات کی روشنی میں درست ہے؟
جبکہ پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف دیے گئے ثبوت اور گواہان کے بیانات ان کو سزا سنانے کے لیے کافی تھے؟
0 notes
hindiurdunews · 2 years
Text
جسٹس تاشی ربستان جموں و کشمیر لداخ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر
جسٹس تاشی ربستان جموں و کشمیر لداخ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر
جسٹس تاشی ربستان جموں و کشمیر لداخ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر – Kashmir Uzma error: Content is protected!! share the page using sharing buttons on this page title_words_as_hashtags
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
weaajkal · 5 years
Photo
Tumblr media
جسٹس شیخ عظمت سعید نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا اسلام آباد: جسٹس عظمت سعید شیخ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھالیا ،جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس عظمت سعید شیخ سے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف لیا ۔
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
آئی ایچ سی نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
آئی ایچ سی نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
(LR) جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار، — فوٹو بشکریہ IHC ویب سائٹ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 6 years
Text
جو جتنا مظلوم اتنا ہی ظالم
بین الاقوامی جنگی قوانین کی پامالی، آبادیوں پر مظالم، گروہی نسل کشی انسانیت کے خلاف جرائم کی فہرست میں شمار ہوتے ہیں۔ مگر اقتصادی محاصرے یا مصنوعی قحط یا پھر ماحولیات کو جان بوجھ کے برباد کرنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل سے کروڑوں انسانوں کا جو جانی، مالی و سماجی نقصان ہوتا ہے، وہ کیوں انسانیت کے خلاف جرائم کی فہرست میں شامل نہیں ؟ اگر ماحولیاتی قتلِ عام کے سبب جنگلی و انسانی حیات کو پہنچنے والے ناقابلِ تلافی نقصان کے اعداد و شمار کو ہی جمع کر لیا جائے تو گذشتہ سو برس میں ہم اپنے ہی ہاتھوں خود کو جتنا قتل کر چکے، وہ پچھلے سات ہزار برس کی تمام جنگوں میں ہونے والی بربادی سے سو گنا زائد ہے۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے کہ تم میں جو جتنا مظلوم ہے اتنا ہی ظالم ہے۔مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی تھی۔ میں نے جتنے بھی جیدوں سے اس قول کی کنجی کھلوانے کی کوشش کی عقدہ کھلنے کے بجائے اور الجھتا چلا گیا۔ مگر پچھلے ایک ہفتے میں اس قول کو میں نے پاکستان کی ماحولیاتی بربادی پر رکھ کے دیکھا تو آنکھیں کھلتی چلی گئیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کا شمار پچھلے دس برس سے ان دس چوٹی کے ممالک میں ہو رہا ہے جو تیزی سے آبی قحط سالی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اب کہا جا رہا ہے کہ کچھ نہ کیا گیا تو دو ہزار پچیس کے بعد زراعت چھوڑ پینے کے صاف پانی کے لالے پڑ جائیں گے۔
یہ تو آپ کے علم میں ہو گا ہی کہ چیف جسٹس ثاقب نثار پاکستان کے زیرِ زمین پانی کے ذخائر کے ملکی و غیر ملکی آبی کمپنیوں کے ہاتھوں ریپ کا ازخود نوٹس لے چکے ہیں۔ بھاشا ڈیم کی فنڈنگ کی جنگ کا کنٹرول روم سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر ایک میں قائم ہے۔ میڈیا دن رات ڈیم فنڈ میں پیسے دینے کی اپیل دوہرا رہا ہے اور قومی ادارے اور شہری اس اپیل کے سبب کسی حد تک متحرک بھی نظر آ رہے ہیں۔ مگر تصویر کا ایک اور رخ شائد سب کی نگاہ سے اوجھل ہے۔ سارا زور پانی کی کم ہوتی مقدار بڑھانے اور اسے احتیاط سے استعمال کرنے کی مہم پر ہے۔ لیکن جو پانی اس وقت میسر ہے اس کے معیار پر شائد ہی ایک آدھ متعلقہ فریق کے سوا کوئی سنجیدگی سے غور کر رہا ہو۔
میں آپ کو اس وسیع موضوع کا رائتہ بنانے کی ترکیب سمجھانے کے بجائے صرف ایک مثال دوں گا۔ پاکستان میں تین عشرے سے ماحولیات کی وفاقی وزارت قائم ہے۔ چاروں صوبوں میں انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسیز ہیں جن کے این او سی کے بغیر کوئی منصوبہ سرکاری و نجی شعبے میں شروع ہو ہی نہیں سکتا کہ جس کا تعلق براہِ راست یا بلا واسطہ ماحولیاتی بقا سے ہو۔ وفاقی و صوبائی سطح پر متعدد قوانین نافذ ہیں جن کا مقصد جنگلی ، آبی و انسانی حیات کا تحفظ ہے۔ ان میں سے ایک قانون یہ بھی ہے کہ کوئی بھی صنعتی ، زرعی ، انسانی فضلہ اور آلودہ پانی ٹریٹ کیے بغیر خام شکل میں کسی جھیل، آبی گذرگاہ ، دریا یا سمندر میں نہیں پھینکا یا ڈالا جائے گا۔
اس قانون کے ہوتے عملی صورت یہ ہے کہ پاکستان میں جتنا گند یا آلودہ پانی مذکورہ بالا تمام شعبے پیدا کرتے ہیں ان میں شامل زہریلے مواد کو بے اثر بنانے کا ڈھانچہ بس اتنا ہے کہ ایک فیصد فضلہ اور آلودہ پانی دریا و سمندر میں ٹریٹ کر کے ڈالا جا رہا ہے۔ ننانوے فیصد کچرہ ، فضلہ اور ناقابلِ استعمال پانی براہ راست دریاؤں اور سمندر میں پہنچ رہا ہے۔ اس وقت سندھ کی کوئی بڑی جھیل ایسی نہیں جس کا پانی انسانی استعمال کے قابل ہو۔ یہ شہادت تو سپریم کورٹ میں بھی پیش ہو چکی ہے کہ سندھ کی اسی فیصد آبادی کو وہ پانی میسر ہے جو انسانی استعمال کے قابل ہی نہیں۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ دیگر تین صوبوں اور شمالی علاقہ جات کے حالات اس ضمن میں تسلی بخش ہیں۔
حال ہی میں پشاور یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیاتی سائنس کی ایک ماہر ڈاکٹر بشری خان کی ایک رپورٹ کے کچھ مندرجات نظر سے گذرے۔ انھوں نے دریائے سندھ کے دو معاون دریاؤں کابل اور سوات کے آبی معیار پر کام کیا ہے۔ انیسویں صدی میں شاہ شجاع مہاراجہ رنجیت سنگھ کو دریائے کابل کے راستے افغان تربوز اور دیگر پھلوں کی سوغات ایک رافٹ پر باندھ کر بھیجا کرتا تھا۔ ابھی کل کی ہی بات ہے کہ ٹراؤٹ مچھلی کا کوئی نام لیتا تو شفاف دریائے سوات ذہن میں آتا تھا۔ آج صورت یہ ہے کہ ان دونوں دریاؤں میں خام صنعتی و انسانی فضلہ اتنی بڑی مقدار میں پھینکا جا رہا ہے کہ یہ دونوں دریا جو سندھو میں بہنے والے پانی کا پچیس فیصد فراہم کرتے ہیں دریائے سندھ میں گرنے سے پہلے پہلے ایک گندے نالے میں تبدیل ہو چکے ہوتے ہیں۔
دریائے کابل افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کے بعد پشاور، چار سدہ ، نوشہرہ سے گذرتا ہوا اٹک کے مقام پر دریائے سندھ میں گرتا ہے۔ اس دریا کے کنارے سب سے بڑے شہر پشاور میں کہنے کو چار واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ ہیں مگر ایک بھی کام نہیں کر رہا۔ انگریز نے دریائے کابل اور سوات میں مچھلیوں کی چون اقسام گنی تھیں۔ آج بمشکل دو سے تین نسلیں بچی ہیں۔ وجہ بہت سامنے کی ہے، دریا میں پھینکے جانے والے گند کی مار آبی حیات نہ سہہ سکی۔ مچلھیوں کی ہارمونل کمپوزیشن برباد ہونے لگی اور جو جو نسلیں بانجھ ہوتی گئیں مٹتی چلی گئیں۔ جن انسانوں کا گذارہ دریا کے کنارے مچھلی پکڑ کے پکانے اور بیچنے پر تھا ان میں سے بیشتر اپنی دوکان بڑھا گئے۔
رہا ہمارا سمندر تو اس پر تہرا ظلم ہے۔ بین الاقوامی ماہی گیر ٹرالرز ہمارے پانیوں کو مچھلیوں سے خالی کر رہے ہیں۔ زہریلا دریائی پانی سمندر میں گر رہا ہے اور جو کسر باقی رہ گئی وہ خام صنعتی و انسانی سیوریج کے براہ راست سمندر میں اتارے جانے نے پوری کر دی۔ روزانہ صرف کراچی کا پانچ سو ملین گیلن ان ٹریٹڈ آلودہ آبی زہر سمندر کو پلایا جا رہا ہے۔ دو ہزار تین میں ایک یونانی رجسٹرڈ اڑسٹھ ہزار ٹن تیل سے لدا ٹینکر سی ویو کے ساحل پر پھنس گیا اور اس میں سے اکتیس ہزار ٹن تیل سمندر میں خارج ہو گیا۔ ہمارے کسی ادارے کے پاس اس ناگہانی آفت سے نمٹنے کے نہ طریقے تھے نہ ہی وسائل۔ چنانچہ تیل کے بڑے بڑے تیرتے جزیرے نامیاتی طریقے سے خود ہی شرمندہ ہو کر چند ماہ کے دوران پانی میں گھل مل گئے۔ مگر اس حادثے کے ایک برس بعد بھی ساحل سے ٹکرانے والے پانی کی چکناہٹ ختم نہ ہوئی۔
سی ویو وہ واحد غریب پرور ساحل بچا ہے جہاں ڈھائی کروڑ آبادی والے کراچی کے بیشتر غریب غربا کچھ دیر کی سیر کے لیے آتے ہیں۔ دو ہزار سترہ میں اسی علاقے میں کچرے اور انسانی فضلے کا ایک بہت بڑا جزیرہ نمودار ہو گیا۔ یہ وہ فضلہ تھا جو بارشوں کے سب پھٹ پڑنے والے نالوں سے براہِ راست سمندر میں داخل ہو گیا تھا۔ اور اب پچھلے ہفتے پھر اچانک سندھ بلوچستان کے ساحلی علاقے مبارک ولیج سے چرنا آئی لینڈ تک سیاہ تیل کی ایک بڑی تہہ پھیلتی چلی گئی۔ چرنا آئی لینڈ کراچی کے قریب واحد جزیرہ ہے جہاں مونگے کی چٹانیں ہیں اور سکوبا ڈائیونگ ہوتی ہے۔ ساحل جزوی طور پر صاف تو کر دیا گیا مگر یہ تیل آیا کہاں سے؟ کوئی یقین سے نہیں بتا پا رہا۔ حالانکہ اس ساحل کی دن رات کڑی نگرانی ہوتی ہے۔
ایسے ماحول میں اگر ہم نے پانی کی قلت پر قابو پا بھی لیا تو پھر بھی کس کام کا۔جو میسر ہے وہی قابلِ استعمال نہیں۔ مزید کا ہم کیا کریں گے۔ ایسا بھی نہیں کہ جھیلوں ، دریاؤں اور سمندروں کو صاف رکھنے کے جدید سستے طریقے میسر نہیں۔ لیکن ان طریقوں اور پہلے سے موجود قوانین کے سختی سے نفاذ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہو گا کہ پھر ہم بحثیتِ مجموعی کیسے روئیں گائیں گے کہ ہمارے ساتھ کتنا ظلم ہو رہا ہے؟ مگر کون کر رہا ہے ؟ اس پر سب خاموش ہو جاتے ہیں۔ اب میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول پھر سے دہراتا ہوں ’’ تم میں جو جتنا مظلوم ہے اتنا ہی ظالم ہے‘‘۔ 
وسعت اللہ خان  
1 note · View note
urdunewspedia · 3 years
Text
سارو گنگولی پر 10 ہزار روپے جرمانہ - اردو نیوز پیڈیا
سارو گنگولی پر 10 ہزار روپے جرمانہ – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  کولکتہ: بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر ساروگنگولی پر 10 ہزار روپے جرمانہ کردیا گیا۔ کولکتہ ہائی کورٹ نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر ساروگنگولی پر اسکول کیلیے غیرقانونی طور پر اراضی کے کیس میں 10 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔ قائم مقام چیف جسٹس راجیش بندال اور جسٹس ارجیت بینرجی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ویسٹ بنگال کے سرکاری ادارے کے اہلکاروں پر بھی 50، 50 ہزار روپے جرمانہ کیا، جنھوں نے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years
Text
سپریم کورٹ جعلی وکلا بے نقاب کرنے کیلئے متحرک
سپریم کورٹ جعلی وکلا بے نقاب کرنے کیلئے متحرک
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قانون کی جعلی ڈگریاں ہونے کے باوجود عدالتوں میں پیش ہو کر کیس لڑنے والے جعلی وکیلوں کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جعلی ڈگریوں کی جانچ کے حوالے سے سپریم کورٹ نے ایک کمیٹی بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے اراکین کے نام طلب کر لیے ہیں۔ جعلی ڈگریوں اور لا کالجز میں معیار تعلیم کے حوالے سے ایک از خود مقدمے کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ عدالت جعلی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 9 months
Text
لیول پلیئنگ فیلڈ کی درخواست، سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن کو 3 بجے پی ٹی آئی وکلا سے ملاقات کا حکم
لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے وکلا سے 3 بجے ملاقات کرنے کا حکم دے دیا۔ عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست پرسماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ دیگر ارکان میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ شامل ہیں۔ ایک کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 3 years
Text
سپریم کورٹ نے سی ای سی کی تقرری کو چیلنج کرنے والی درخواست خارج کر دی
سپریم کورٹ نے سی ای سی کی تقرری کو چیلنج کرنے والی درخواست خارج کر دی
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کی تقرری کو چیلنج کرنے والی درخواست خارج کردی جب درخواست گزار سکندر سلطان راجہ کی برطرفی کے لیے ٹھوس بنیادیں پیش کرنے میں ناکام رہا۔ قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے رجسٹرار آفس کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو درست قرار دیا اور درخواست خارج کر دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے خلاف درخواست مسترد کردی
سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے خلاف درخواست مسترد کردی
Tumblr media Tumblr media
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ فائل فوٹو۔
سپریم کورٹ نے سکندر سلطان راجہ کی بطور سی ای سی تقرری کے خلاف درخواست مسترد کردی
قائم مقام چیف جسٹس درخواست گزار سے پوچھتا ہے کہ کیا فی الحال ای سی پی میں کوئی حاضر سروس جج ہے؟
ای سی پی کے اراکین کی تقرری ، بشمول سی ای سی ، میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پیر کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تقرری کے خلاف درخواست خارج کردی۔
کارروائی کے دوران عدالت عظمیٰ نے ایڈووکیٹ علی عظیم آفریدی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو برقرار رکھا۔
سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے پوچھا کہ کیا اس وقت الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں کوئی حاضر سروس جج ہے؟
درخواست گزار علی عظیم آفریدی نے کہا کہ اس وقت الیکشن کمیشن میں کوئی حاضر سروس جج نہیں ہے۔
اس پر قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ پھر اس معاملے کو آگے بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ “آپ کہتے ہیں کہ ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو چیف الیکشن کمشنر مقرر نہیں کیا جا سکتا؟ کیا آپ نے چیئرمین نیب تقرری کیس کا سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا ہے؟” چیف جسٹس نے پوچھا
چیف جسٹس نے کہا کہ سی ای سی اور نیب چیئرپرسن جوڈیشل آفیسر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کسی آئینی ترمیم کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ پھر بھی ہم آپ کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ آپ نے ایک آئینی نکتہ اٹھایا۔
عدالت عظمیٰ کے مطابق الیکشن کمشنر سمیت الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری میرٹ اور اہلیت پر مبنی تھی۔
اس سے قبل ایس سی رجسٹرار آفس نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی تھی جس کے بعد ایڈووکیٹ علی عظیم آفریدی کی جانب سے دائر درخواست کھلی عدالت میں دائر کی گئی تھی۔
. Source link
0 notes
weaajkal · 6 years
Photo
Tumblr media
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا @SupremCourtpk #aajkalpk #Pakistan #ChiefJustic #Oth لاہور: سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قائم مقائم چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھا لیا، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ترکی کے دورہ پر بیرون ملک میں ہیں۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں قائم مقائم چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب ہوئی ، جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا،سپریم کورٹ کے جج جسٹس منظور احمد ملک نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔ تقریب حلف برداری میں رجسٹرار اور عدالتی عملے نے شرکت کی۔ مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس انوار الحق نے حلف اٹھا لیا خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار ترکی کے دورہ پر بیرون ملک ہیں، چیف جسٹس 17 دسمبر کو ترکی میں منائی جانے والی مولانارومی کی یاد میںسالانہ روحانی شب ’’شب عروس ‘‘ میں بھی شرکت کریں گے۔ بعد ازاں چیف جسٹس عمرے کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب بھی جائیں گے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو ترکی کے سفیر نے ترکی کی آئینی عدالت کے سربراہ کی جانب سے دعوت دی تھی۔ واضح رہے کہ آئین پاکستان کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ خالی نہیں رکھا جاسکتا، چیف جسٹس کی غیر موجودگی کی صورت میں سینیر ترین جج عارضی طور پر چیف جسٹس کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہیں۔
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
آئی ایچ سی کا لارجر بنچ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس کی سماعت کرے گا۔
آئی ایچ سی کا لارجر بنچ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس کی سماعت کرے گا۔
سابق وزیراعظم عمران خان اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ – بشکریہ پی ٹی آئی انسٹاگرام اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس کو لارجر بینچ کے سامنے طے کرنے کا حکم دے دیا۔ پی ٹی آئی نے 10 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کے فیصلے کو IHC میں چیلنج کیا تھا، جس میں ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس میں حکم نامے کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 3 years
Text
یوپی: تبدیلی ٔمذہب قانون کیخلاف ہائی کورٹ میں عرضی، جواب طلب
یوپی: تبدیلی ٔمذہب قانون کیخلاف ہائی کورٹ میں عرضی، جواب طلب
یوپی: تبدیلی ٔمذہب قانون کیخلاف ہائی کورٹ میں عرضی، جواب طلب   الٰہ آباد؍پی راج ، 14ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )     الہ آباد ہائی کورٹ نے یوپی غیرقانونی تبدیلی مذہب قانون 2021 کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضی پر یوگی حکومت کے خلاف نوٹس جاری کیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس منیشور ناتھ بھنڈاری کی سربراہی والی بنچ نے عرضی کو دیگر زیر التوائدرخواستوں کے ساتھ منسلک کر دیا ہے ا ور اسے تین ہفتوں بعد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
omega-news · 3 years
Text
ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف وفاقی حکومت کی اپیل نمٹا دی گئی
ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف وفاقی حکومت کی اپیل نمٹا دی گئی
سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف وفاقی حکومت کی اپیل نمٹا دی۔ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین سمیت دیگر کی شوگر ملز کو ریلیف دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کی ۔ قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نےڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ عدالت نے شوگر ملز کو ساتھ ساتھ رقم جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ کیا شوگر ملز مالکان رقم جمع کرا رہے ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years
Text
چیف الیکش کمشنر کی تعیناتی کیخلاف درخواست مسترد
چیف الیکش کمشنر کی تعیناتی کیخلاف درخواست مسترد
عدالت عظمیٰ  نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف درخواست  مسترد کر دی ، قائم مقام جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ نے 15 ستمبر بدھ کو سماعت کی۔قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن میں اس وقت کوئی حاضر سروس جج ہے۔ جس پر درخواست گزار نے بتایا اس وقت کوئی حاضر سروس جج الیکشن کمیشن میں نہیں۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ پھر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes