#غریبوں
Explore tagged Tumblr posts
my-urdu-soul · 7 months ago
Text
وہ جوش، وہ شباب، وہ صورت نہیں رہی
جس پر کبھی تھا ناز، وہ دولت نہیں رہی
جتنی تھیں، تیرے عشق میں سب کام آ گئیں
اب زندگی میں کوئی مصیبت نہیں رہی
جس دن سے ترکِ سیرِ چمن کر چکے ہیں ہم
کلیوں کو مسکرانے کی عادت نہیں رہی
جب سے سمجھ لیا کہ تمہیں سب عزیز ہیں
اِس دل میں اب کسی سے عداوت نہیں رہی
تم نے بھی کب حجاب اٹھایا؟ کہ جب ہمیں
اک جنبشِ نگاہ کی مہلت نہیں رہی
مانا بہت شراب ہے اُس چشم�� مست میں
کیسے پیوں؟ کہ پینے کی عادت نہیں رہی
تھی دولتِ الم دلِ بے آرزو کے پاس
وہ بھی ترے کرم کے بدولت نہیں رہی
ہم جیسے کچھ غریبوں کے گھر جل گئے تو کیا؟
یہ تو ہوا کہ شہر میں ظلمت نہیں رہی
- صباؔ اکبرآبادی
6 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 8 months ago
Text
ناز خیالوی(1947-2010) کی ایک یادگار غزل.!
.
خوشی ہوتی تو ہے لیکن بہت ساری نہیں ہوتی
ترے ملنے سے اب وہ کیفیت طاری نہیں ہوتی
.
یہ اہلِ دل کی محفل ہے یہاں بیٹھو تسلی سے
کسی سے بھی یہاں کوئی ریاکاری نہیں ہوتی
.
مجھے جرمِ طلب پر مفلسی مجبور کرتی ہے
مگر مجھ سے ہنر کے ساتھ غداری نہیں ہوتی
.
یہ لازم ہے غریبوں کے حقوق ان کو دیئے جائیں
فقط خیرات سے تو دور ناداری نہیں ہوتی
.
مکمل امتحانِ دوستی اِک بار ہی لے لو
کہ ہم سے نِت نئے پرچے کی تیاری نہیں ہوتی
.
تصنع ڈھل نہیں سکتی کبھی شعروں کے سانچے میں
سخنور کی کوئی بھی بات بازاری نہیں ہوتی
.
بہت بددل ہیں میری شاعری سے لاڈلے میرے
کہ غزلوں سے کھلونوں کی خریداری نہیں ہوتی
.
دیا ہے اس کو اہلِ شوق نے درجہ عبادت کا
وہ یاری ناز جس میں کوئی عیاری نہیں ہوتی
3 notes · View notes
shahbaz-shaikh · 2 years ago
Text
‏اس کو بھر پور توجہ کی طلب ھے ، اور میں
وقت بیچوں تو میرے گھر کا دھواں چلتا ھے
مانتا ھوں کہ محبت بھی ھے دولت لیکن
ھم غریبوں سے یہ سکہ بھی کہاں چلتا ھے
Tumblr media
2 notes · View notes
hasnain-90 · 2 years ago
Text
‏اس کو بھر پور توجہ کی طلب ہے، اور میں
وقت بیچوں تو میرے گھر کا دھواں چلتا ہے
مانتا ہوں کہ محبت بھی ہے دولت لیکن
ہم غریبوں سے یہ سکہ بھی کہاں چلتا ہے 🥀
3 notes · View notes
googlynewstv · 2 days ago
Text
بڑوں سے گذارش ہے غریبوں کو معاف کردیں: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کےسربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہےنیا سال سب پر مزید بھاری ہوگا، بڑوں سے اپیل ہےکہ غریبوں کو معاف کر دیں۔ انسداد دہشتگری عدالت کےباہر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا بڑوں سے اپیل ہےکہ غریبوں کو معاف کردیں ان کے حالات بڑےخراب ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا ہم پاکستان میں ہی نہیں تھےلیکن ہم کیسوں میں ہیں، دو دوسال ہو گئے ہیں۔ عمران خان کو 9 مئی پر…
0 notes
topurdunews · 30 days ago
Text
26 نومبر کو مارا بھی ہمیں مقد مات بھی ہمارے خلاف درج کئے جا رہےشیر افضل مروت 
  (ویب ڈیسک)پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور آخری وقت تک بشریٰ بی بی کے ساتھ کھڑے رہے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کو ہم پر گولیاں کیوں چلائی گئیں، مارا بھی ہمیں، زخمی بھی ہم ہوئے اور مقدمات بھی ہمارے خلاف ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشتونوں کے ساتھ ناروا سلوک جاری ہے، ہمارے ارکان عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں، ایسے غریبوں پر…
0 notes
smqazi · 1 month ago
Text
JUST A FRIENDLY REMINDER! 
JAAGO AUR JAGAA’O
ARISE AND WAKE THE RICH PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD! 
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah ‘alaih.
﴿وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ﴾
[ الذاريات: 55]
Wa dhakkir fa-innadhdhikra tanfa’ulmu'mineen
Utho Meree Duniyaa Ke Ameeron Ko Jagaa Do
ARISE AND WAKE THE POOR PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD! 
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah 'alaih.
Utho Meree Duniyaa Ke Ghareebon Ko Jagaa Do
��ٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخِ اُمرا کے در و دیوار ہلا دو
Get up wake the poor people of my world
Shake the walls and windows of Rich people palaces
گرماؤ غلاموں کا لہو سوز یقیں سے
کُنجکشکِ فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو
Warm the blood of slaves with faith of hope
Prepare fearful sparrow to fight with the Falcon
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
A field from where the farmers are not getting sustenance
Burn every grain of wheat from that field
سلطانیء جمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقش کہن تم کو نظر آے مٹا دو
Approaching is the time for poor to rule
Erase every impression of the past rulers
کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے
پیران کلیسا کو کلیسا سے اُٹھا دو
Why are there veils between the Creator and Creation
Push away the saints from the Church who misguide
حق را بسجودے،صنماں بطوافے
بہتر ہے چراغ حرم و دَیر بجھا دو
Prostration is being held for God , Idols are being encircled
It is better to unlit the lamp of Masjid and Temple
میں ناخوش و بیزار ہُوں مَرمَر کی سِلوں سے
میرے لئے مٹی کا حرم اور بنا دو
I am unpleased with the Marble tiles
Build for me a Mosque from the mud
تہزیب نوی کارگہِ شیشہ گراں ہے
آداب جنوں شاعرِ مشرِق کو سکھا دو
New civilization is build up from glass work
Teach ethics of devotion to the poet of east
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal Rahmatullahi ‘alaihi
________ REVIZED
JUST A FRIENDLY REMINDER! JAAGO AUR JAGAA’O
ARISE AND WAKE THE RICH PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD! 
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah ‘alaih.
﴿وَذَكِّرْفَإِنَّالذِّكْرَىٰتَنفَعُالْمُؤْمِنِينَ﴾
[ الذاريات: 55]
Wa dhakkir fa-innadhdhikra tanfa’ulmu'mineen
Utho Meree Duniyaa Ke Ameeron Ko Jagaa Do
ARISE AND WAKE THE POOR PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD! 
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah 'alaih.
Utho Meree Duniyaa Ke Ghareebon Ko Jagaa Do
اٹھومیریدنیاکےغریبوںکوجگادو
کاخِاُمراکےدرودیوارہلادو
Get up wake the poor people of my world
Shake the walls and windows of Rich people palaces
گرماؤغلاموںکالہوسوزیقیںسے
کُنجکشکِفرومایہکوشاہیںسےلڑادو
Warm the blood of slaves with faith of hope
Prepare fearful sparrow to fight with the Falcon
جسکھیتسےدہقاںکومیسرنہیںروزی
اسکھیتکےہرخوشہگندمکوجلادو
A field from where the farmers are not getting sustenance
Burn every grain of wheat from that field
سلطانیءجمہورکاآتاہےزمانہ
جونقشکہنتمکونظرآےمٹادو
Approaching is the time for poor to rule
Erase every impression of the past rulers
کیوںخالقومخلوقمیںحائلرہیںپردے
پیرانکلیساکوکلیساسےاُٹھادو
Why are there veils between the Creator and Creation
Push away the saints from the Church who misguide
حقرابسجودے،صنماںبطوافے
بہترہےچراغحرمودَیربجھادو
Prostration is being held for God , Idols are being encircled
It is better to unlit the lamp of Masjid and Temple
میںناخوشوبیزارہُوںمَرمَرکیسِلوںسے
میرےلئےمٹیکاحرماوربنادو
I am unpleased with the Marble tiles
Build for me a Mosque from the mud
تہزیبنویکارگہِشیشہگراںہے
آدابجنوںشاعرِمشرِقکوسکھادو
New civilization is build up from glass work
Teach ethics of devotion to the poet of east
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal Rahmatullahi ‘alaihi
0 notes
risingpakistan · 2 months ago
Text
ایک خواب جو تعبیر پا گیا
Tumblr media
ادیب بھائی سے برسوں پرانا تعلق ہے، وہ ہمارا فخر ہیں۔ ان جیسی دردمندی ہر کسی میں نہیں ہوتی۔ ان کے جذبے اور لگن نے آج SIUT کو جو مقام دیا ہے وہ برسوں کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔ ابھی حال ہی میں انھوں نے ریجنٹ پلازہ ہوٹل خرید کر وہاں SIUT کا اسپتال قائم کیا ہے۔ میں نہ صرف ان کی مزید کامیابی کی دعا گو ہوں بلکہ یہ خواہش بھی رکھتی ہوں کہ آنے والے وقت میں پاکستان میں بہت سے ادیب رضوی پیدا ہوں۔ پاکستان میں یورولوجی اور نیفرالوجی کے شعبے میں اگر کسی شخصیت نے اپنی بے لوث خدمات اور انسانی ہمدردی کے ذریعے انقلابی تبدیلی لائی ہے تو وہ ہیں ڈاکٹر ادیب رضوی۔ ڈاکٹر ادیب رضوی جو کہ سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) کے بانی ہیں انھوں نے اپنی زندگی غریبوں اور ضرورت مندوں کی خدمت میں گزاری ہے۔ ان کی رہنمائی کی بدولت SIUT نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ایک مثال کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی نے ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد یورولوجی اور نیفرالوجی کی اعلیٰ تعلیم برطانیہ اور امریکا میں حاصل کی۔ ڈاکٹر رضوی نے جدید ترین طریقوں کو سیکھا، جو بعد میں انھوں نے پاکستان میں استعمال کیے۔
ان کی تعلیم نے انھیں نہ صرف جدید طبی علم سے آراستہ کیا بلکہ انھیں دنیا بھر میں صحت کے نظام کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کی۔ اسی وقت انھوں نے یہ محسوس کیا کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے ایک نیا اور منفرد طریقہ کار اپنانا ہو گا، جو ذمے داری حکومت کو نبھانی چاہیے تھی وہ ڈاکٹر ادیب رضوی نے اپنے سر لے لی۔ 1980 کی دہائی میں پاکستان کو صحت کے شعبے میں سنگین مشکلات کا سامنا تھا۔ یورولوجی اور نیفرالوجی کے ماہرین کی کمی تھی اور جدید علاج کی سہولتیں بہت کم تھیں۔ ڈاکٹر ادیب رضوی نے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک ایسا ادارہ قائم کرنے کا عہد کیا جس میں عام آدمی کو معیاری اور سستی طبی خدمات فراہم کی جاسکیں۔ دسمبر 1985 میں ڈاکٹر ادیب رضوی اور ان کی ٹیم نے گردے کی پیوند کاری کا پہلا کامیاب آپریشن کیا جس پر پورے ملک میں نہ صرف خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی بلکہ ہر طرف اس کا ذکر تھا۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ ڈاکٹر ادیب اور ان کی ٹیم نے SIUT کو ایشیا کا سب سے بڑا اسپتال بنا دیا جہاں مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ 
Tumblr media
1989 میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) کا قیام ڈاکٹر ادیب رضوی کی نگرانی میں عمل میں لایا گیا شروع میں یہ ادارہ صرف گردوں کی ڈائیلاسس اور ٹرانسپلانٹیشن کی خدمات فراہم کرتا تھا، لیکن جلد ہی اس کا دائرہ کار بڑھا اور SIUT ایک عالمی سطح کی طبی سہولت بن گیا۔ ڈاکٹر رضوی کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ وہ صحت کی سہولیات ان لوگوں تک پہنچائیں جو مالی طور پر کمزور ہیں اور جو مہنگے نجی اسپتالوں میں علاج نہیں کرا سکتے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی کو گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے میدان میں ایک رہنما سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن بہت کم ہوتی تھی اور جو مریض اس عمل کے لیے بیرون ملک جاتے تھے، ان کے لیے یہ علاج بہت مہنگا پڑتا تھا۔ ڈاکٹر رضوی نے زندہ عطیہ کنندگان سے گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے تصور کو متعارف کرایا، جس سے پاکستان میں گردوں کی منتقلی کے عمل کو ممکن بنایا گیا۔ انھوں نے (kidney paired donation) کا تصور بھی متعارف کرایا۔ کڈنی پیئرڈ ڈونیشن ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے ایسے افراد کو گردے کی پیوندکاری (ٹرانسپلانٹ) فراہم کی جاتی ہے جنھیں اپنے متعلقہ عطیہ دہندگان سے گردہ نہیں مل پاتا کیونکہ دونوں کا جسمانی طور پر میچ نہیں ہوتا۔
اس طریقے میں، دو یا زیادہ افراد جو گردہ دینے کے لیے رضامند ہیں، مگر ان کا گردہ ایک دوسرے کے مریضوں کے ساتھ میل نہیں کھاتا، ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کرتے ہیں۔ اس طرح، ہر مریض کو ایک ایسا گردہ مل جاتا ہے جو اس کے جسم کے لیے موزوں ہوتا ہے۔ ان کے کام نے نہ صرف پاکستان میں گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے عمل کو فروغ دیا بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر رضوی کی زندگی کا مقصد صرف علاج کرنا نہیں بلکہ صحت کے شعبے میں عوامی آگاہی بھی پیدا کرنا تھا۔ انھوں نے اعضاء کا عطیہ، خون کا عطیہ اور صحت کے بنیادی مسائل پر عوامی سطح پر مہم چلائی۔ ان کی کوششوں سے لوگوں میں گردوں کی بیماریوں، ان کے علاج اور پیشگی احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی پیدا ہوئی۔ ڈاکٹر رضوی نے پاکستان میں گردوں کی بیماری کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ انھوں نے خاص طور پر ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے عوامل پر توجہ مرکوز کی، جو گردوں کی بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔ انھوں نے عوامی سطح پر ان بیماریوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے مہم چلائی، تاکہ لوگ صحت مند طرز زندگی اپنا سکیں۔
آج SIUT ایک بین الاقوامی سطح کا طبی ادارہ بن چکا ہے، جو کہ گردوں کی بیماری، یورولوجی اور دیگر شعبوں میں دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ SIUT میں نہ صرف گردوں کا ڈائیلاسس اور ٹرانسپلانٹیشن کی سہولت فراہم کی جاتی ہے بلکہ یہ ادارہ یورولوجی سرجری، ریڈیالوجی جیسے مختلف شعبوں میں بھی خدمات فراہم کرتا ہے۔SIUT کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ یہ ادارہ اپنے مریضوں کو مفت علاج فراہم کرتا ہے۔ ان کے نیٹ ورک سے پورے پاکستان کے غریب اور ضرورت مند مریض فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس ادارے کا مقصد صرف علاج کرنا نہیں بلکہ صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے تحقیق اور تعلیم کو فروغ دینا بھی ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی کی خدمات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ انھیں ستارہ امتیاز جیسے اعلیٰ اعزازات مل چکے ہیں اور وہ عالمی صحت کی تنظیم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) سے بھی ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں۔ ان کی خدمات اور کامیابیاں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں تسلیم کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر رضوی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ صحت کا حق ہر انسان کو حاصل ہونا چاہیے اور اس حق کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو زیادہ سرمایہ کاری کرنی ہو گی۔ ان کا ماننا ہے کہ SIUT کا ماڈل پاکستان کے دوسرے حصوں میں بھی اپنانا چاہیے تاکہ پورے ملک میں معیاری اور سستی صحت کی خدمات فراہم کی جا سکیں۔
ڈاکٹر ادیب رضوی کی زندگی کا مقصد صرف ایک طبی ادارہ قائم کرنا نہیں تھا، بلکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ سماجی تبدیلی کا باعث بنیں، جہاں صحت کی خدمات ہر شخص کو اس کی مالی حیثیت سے قطع نظر دستیاب ہوں۔ ان کی بے لوث خدمات اور انسان دوستی نے SIUT کو ایک عالمی معیار کے صحت کی سہولت میں تبدیل کر دیا ہے۔ ڈاکٹر رضوی کی قیادت میں SIUT نے نہ صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر گردوں کی بیماریوں کے علاج میں انقلاب برپا کیا۔ ان کی خدمات کا شمار نہ صرف طب کے شعبے میں بلکہ سماجی بہبود کے حوالے سے بھی ایک عظیم کارنامہ ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی کا یہ کہنا کہ ان کا سب سے بڑا انعام مریضوں کی دعائیں اور ان کی خوشی ہے، ان کی یہ سوچ ان کے کے انسان دوست نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ آج SIUT اس بات کا گواہ ہے کہ ڈاکٹر رضوی اور ان کی ٹیم کی محنت، لگن اور انسان دوستی واقعی لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لائی ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی اور ان کی ٹیم نے جو اکیلے کر دکھایا وہ ان کی انسانیت سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے، جو کام ہماری حکومت نہیں کرسکی وہ اکیلے اس ایک انسان نے کر دکھایا۔ ان کی ڈاکٹروں کی ٹیم کی بھی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔
پاکستان اور بیرون ملک پاکستانی دل کھول کر اور آنکھ بند کرکے SIUT کو عطیات دیتے ہیں کیونکہ ان کو یقین کامل ہوتا ہے کہ ان کی پائی پائی مریضوں کے کام آئے گی۔ دعا گو ہوں کے ادیب بھائی طویل عمر پائیں اور وہ یوں ہی انسانیت کی خدمت کرتے رہیں۔
زاہدہ حنا
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
discoverislam · 3 months ago
Text
"صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا۔"‎
Tumblr media
ایک شخص نے اپنے دوست سے کہا : " تم جس دریا دلی سے غریبوں پر پیسہ خرچ کر رہے ہو، کیا تمہیں ڈر نہیں لگتا کہ یہ دریا دلی کا رویہ تمہیں شرمندہ کرے گا اور کل خود تمہیں پیسے کی ضرورت پیش آئے گی؟ میرا خیال تھا کہ اس کا جواب ہو گا "صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا۔ " یا پھر "خرچ کیجئے تاکہ تم پر خرچ کیا جائے۔" لیکن میرے لیے اس کا جواب بالکل انوکھا اور حیرت انگیز تھا۔ وہ پورے وثوق سے بولا۔ "خرچ کرنے والے شہیدوں کی طرح ہیں" {لا خوف عليهم و لا هم يحزنون} "نہ انہیں مستقبل کا اندیشہ ہوتا ہے اور نہ ماضی پر ملال" ۔ میں نے فوراً قرآن مجید کھول کر تصدیق کر لی کہ کیا واقعی {أن لا خوف عليهم و لا هم يحزنون} کی بشارت ، شہداء اور مال خرچ کرنے والے دونوں قسم کے لوگوں کے لیے یکساں ہے؟
Tumblr media
سورة البقرة میں مال خرچ کرنے والوں کے حق میں دو بار یہ آیت و بشارت آئی ہے. { اَلَّـذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَـهُـمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّـهَارِ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً فَلَـهُـمْ اَجْرُهُـمْ عِنْدَ رَبِّهِـمْۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ } ( البقرة : 274) " جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں رات اور دن چھپا کر اور علانیہ خرچ کرتے ہیں ، ان کے لیے اپنے رب کے ہاں اجر وثواب ہے، انہیں نہ مستقبل کا خوف ہوتا ہے نہ ماضی پر ملال۔" اور فرمایا : "اَلَّـذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَـهُـمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ ثُـمَّ لَا يُتْبِعُوْنَ مَآ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّلَا اَذًى ۙ لَّـهُـمْ اَجْرُهُـمْ عِنْدَ رَبِّـهِـمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ" ( البقرہ: 262 ) " جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ تکلیف پہنچاتے ہیں، انہیں ان کے لیے اپنے رب کے ہاں اجر وثواب ہے۔ نہ انہیں مستقبل کا خوف ہوتا ہے اور نہ ماضی پر افسوس۔"
جب کہ سورة آل عمران کی آیت نمبر 170 میں شہداء کے بارے میں یہ بشارت آئی ہے " وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّـذِيْنَ قُتِلُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ اَمْوَاتًا ۚ بَلْ اَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّـهِـمْ يُـرْزَقُوْنَ (169) فَرِحِيْنَ بِمَآ اٰتَاهُـمُ اللّـٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ وَيَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّـذِيْنَ لَمْ يَلْحَقُوْا بِـهِـمْ مِّنْ خَلْفِهِـمْ اَلَّا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ" ( آل عمران : 170) " جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے، انہیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے ہاں سے رزق دیا جاتا ہے، اللہ نے اپنے فضل سے جو کچھ انہیں دیا ہے ، اس پر خوش رہتے ہیں اور ان کی طرف سے بھی خوش ہوتے ہیں جو ابھی ان سے آکر نہیں ملے۔ اس لیے کہ نہ انہیں مستقبل کا خوف ہوتا ہے اور نہ ماضی پر افسوس ۔" یقیناً میری توجہ پہلی بار اس طرف گئی تھی کہ مال خرچ کرنے والے بھی شہداء کی طرح ہوتے ہیں۔ { لا خوف عليهم و لا هم يحزنون } (نہ انہیں اندیشہ ہوگا اور نہ ملال) پہلی قسم کے لوگ وقت اور جان اللہ کی راہ میں صرف کرتے ہیں تو دوسرے اپنا مال۔ دونوں اللہ کے ولی ہوتے ہیں۔
0 notes
drmaqazi · 4 months ago
Text
TO WHOM IT MAY CONCERN
PSALMS OF DAVID (PEACE BE UPON HIM)
WARNING, FROM GOD ALMIGHTY OF PROPHET DAWOOD (‘ALAIH-IS-SALAM) and PROPHET SULAIMAN (‘ALAIH-IS-SALAM), A UNIQUE COMBINATION OF A FATHER AND A SON, THE RICHEST AND THE WISEST PROPHETS ON THIS EARTH SENT BY ALLAH (SUBHANAHU WA TA’ALA).
PSALM CHAPTER 50
But to the wicked Almighty God says: ”What right have you to recite my statutes or take my covenant on your lips?” Verse 17
For you hate discipline, and you cast My words behind you. Verse 18
If you see a thief, you are pleased with him, and you keep company with adulterers. Verse 19
You give your mouth free rein for evil, and your tongue frames deceit. Verse 20
You sit and speak against your brother; you slander your own mother's son. Verse 21
These things you have done, and I have been silent; you thought that I was one like yourself. But now I rebuke you and lay the charge before you. Verse 22
Mark this, then, you who forget Almighty God, lest I tear you apart, and there be none to deliver! Verse 23
Attached above is a WARNING from Almighty God of Prophet Dawood and Sulaiman (‘Alaihim-us-Salam), the two most famous father and son, the richest and the wisest Prophets of Allah (Subhanahu wa Ta’ala) sent to this earth to rule as Kings.
I am working as a Muslim Chaplain (Imam) for the Commonwealth of Pennsylvania. After I retired, I have been preaching to non-Muslims, including but not limited to Jews and Christians since July 1993.
While studying the Holy Bible (New Testament and Holy Torah (Old Testament)), I read Psalms of David (Peace be upon him) and found Psalm Chapter 50 Verse 16-23 very interesting.
It seems quite clear that Almighty God of Dawood and Sulaiman (‘Alaihim-us-Salam) was not happy with Bani Israel and was warning them for dire consequences in case they don’t obey Him, but also with the corrupt politicians of so-called Islamic Republic of Pakistan and warning them, also.
"Mark this, then, you who forget Almighty God, lest I tear you apart, and there be none to deliver.” Psalm Chapter 50, Verse 23.
As a Muslim, I tried to shake up and wake up the sleeping poor and rich people of Pakistan from their deep slumber under the order of Amr bil Ma’roof and Nahi ‘an-il-Munkar.
I used the Messages of Allah (Subhanahu wa Ta’ala) from the Holy Qur’an, Sayings of Prophet Muhammad (SallAllahu ‘alaihi wa Sallam), from Hadith, laws from Islamic Jurisprudence (Shari’ah), and quotes from the Kalam-e-Iqbal (Poetry) of the Poet Phiolosopher of the East, Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal Rahmatullahi ‘alaih, with due apologies.
اٹھو میری دنیا کے سوئے ہوئے غریبوں اور امیروں کو جگا دو
I admit that I could not achieve what I wanted to do in more than thirty (30) years, what all of the above have been unable to do, to change the mindset of these so-called Muslims for more than fourteen hundred years ago.
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی ، نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا
As a final resort, I decided to use Psalm Chapter 50, Verses 17-23, hoping and praying that the warning from Almighty God of David and Solomon (Peace be upon them) will tear them apart if they forget Almighty God, may help to shake them up and wake them up from their deep slumber, In shaa Allah!
0 notes
airnews-arngbad · 6 months ago
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date : 24 July 2024
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۲۴ ؍جولائی  ۲۰۲۴؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے 
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭ مرکزی بجٹ میں پید واری صلاحیت  ‘  روز گار  ‘  سماجی انصاف  ‘  سمیت  بدلتے وقت کے ساتھ 
اصلاحات کو تر جیح 
٭ تنخواہ دار ملازمین کے لیے معیاری کٹو تی  کی حد   75؍ ہزار  روپئے  اور  فیمیلی  پینشنرس کے لیے 25؍ ہزار 
روپئےکی حد مقرر  
٭ مہاراشٹر کے لیے تقریباً  4؍ ہزار  545؍ کروڑ  روپئے مختص  ‘  جبکہ ریاست کے ساتھ سوتیلا سلوک کرنے کی اپوزیشن پارٹیوں کی تنقید
٭ ریاستی کا بینہ کا آشا رضاکاروں ‘  آنگن واڑی کارکنوں ‘  گروپ پر موٹروں کو حادثاتی موت کے لیے  10   لاکھ  روپئے  اور  معذوروں کےلیے 5   لاکھ روپئے دینے کا فیصلہ 
اور
٭ خواتین ایشیاء کپ T-20؍ کر کٹ ٹور نا منٹ میں نیپال کو ہرا کر بھارت سیمی فائنل میں داخل 
اب خبریں تفصیل سے...
ٹیکس دہندہ گان کو راحت  ‘  صنعتی شعبہ کو بڑھوتری  ‘  مدہبی سیاحت کی تر قی  اور  قدرتی کھیتی کو برھا وا دینےوالا  رواں مالی سال کا بجٹ مرکزی وزیر مالیات نِر ملا سیتا رمن نے کل پارلیمنٹ میں پیش کیا ۔ پیدا وار  ‘  روز گار  ‘  سماجی انصاف ‘  شہری تر قی ‘  توا نائی  ‘  سکیو ریٹی   ‘  بنیاد ی سہو لیات  سمیت یہ بجٹ دیگر  9؍ تر جیحات پر مبنی ہے ۔ اِس بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کے لیے معیاری کٹو تی کی حد   75؍ ہزار  روپئے  اور  فیمیلی پینشنرس کے لیے  25؍ ہزار  روپئے کرنے کی تجویز ہے ۔
3؍ لاکھ روپئے تک کی سالا نہ آمد نی پر مکمل چھوٹ ہے ۔  3؍  سے  7؍ لاکھ رو پئے کے در میان آمدنی پر  5؍ فیصد  ‘  7؍  سے  10؍ لاکھ روپئے تک  10؍ فیصد ‘  10؍ سے  12؍ لاکھ تک  15؍ فیصد  ‘  12؍ لاکھ تا  15؍ لاکھ روپئے تک  20؍ فیصد جبکہ  15؍ لاکھ روپئے سے زائد سالانہ آمدنی پر  30؍ فیصد انکم ٹیکس لگا یا جائے گا ۔ یہ دفعات نئے ٹیکس ریٹرن کے طریقہ کار کے تحت ٹیکس کی تشخیص کے لیے لاگو ہو گی ۔ اِن تبدیلیوں سے تنخواہ دار ملازمین کے انکم ٹیکس میں ساڑھے سترہ ہزار  روپئے کی بچت ہو گی  اور  4؍ کروڑ سے زائد تنخواہ دار ملازمین اِس سے مستفید ہوں گے ۔
***** ***** ***** 
اِس بجٹ میں کینسر مرض کی  3؍ دوائیں  اور  طبی آلات  ‘  مو بائیل فون  اور  الیکٹرک گاڑیوں کےکَل پُرزے   ‘  چمڑے کے سامان ‘ جوہری توانائی کے آلات  بشمول پلاٹینم  ‘  سونا  ‘  چاندی  ‘  تانبا  اور  دیگر  25؍ دھاتوں پر کسٹم ڈیو ٹی میں کمی کی گئی ہے جبکہ پلاسٹک  ‘  فلیکس  و  دیگر پر کسٹم ڈیوٹی میں اضا فہ کی تجویز ہے ۔
***** ***** ***** 
پی  ایم  آواس اسکیم کے تحت 3؍ کروڑ  اضا فی گھر بنا ئے جا ئیں گے ۔ شہری علاقوں میں غریبوں کی رہائش کے لیے  10؍ لاکھ کروڑ  روپئے مختص کیے گئے ہیں ۔ جبکہ خواتین  اور  لڑ کیوں کی تر قی کے لیے 3؍ لاکھ کروڑ روپئے مختص کیے گئے ہیں ۔ روز گار  اور  ہنر کی تر بیت کے لیے  5؍ اسکیموں کے پیکیج کا اعلان کیاگیا ۔پہلی مرتبہ نو کری تلاش کرنے والوں کو کام پر لینے کی مد دکے لیے اَجروں کو ایک ماہ کی تنخواہ بطور سبسیڈی دی جائے گی ۔ اِس اسکیم کےلیے اہلیت کی حد ایک لاکھ روپئے ما ہانہ تنخواہ ہے  اور  اسکیم کی مدت 2؍ سال ہو گی ۔
***** ***** ***** 
  نوجوانوں کے لیے انٹر ن شپ اسکیم کا  نِر ملا سیتا رمن نے اعلان کیا ۔ اِس میں آئندہ 5؍ سالوں میں 500؍ کمپنیوں میں نو جوانوں کو  12؍مہینے انٹرن شپ کی تجربہ ملے گا ۔ اِس کے لیے ہر مہینہ  5؍ ہزار  روپئے اسکا لر شپ  اور  میعاد مکمل ہونے پر 6؍ ہزار  روپئے کی مالی امداد کی جائے گی ۔ مُدرا اسکیم کی قرض کی حد 20؍ لاکھ روپئے تک بڑھائی گئی ہے ۔
ایک کروڑ کسانوں کو قدرتی کھیتی کی تر غیب دینے کے لیے زائد پیداوار دینے والی مختلف  32؍ اقسام  اور  باغبانی فصلوں کے لیے 100؍ نئے اقسام دستیاب کر وائی جا ئیں گی ۔
***** ***** ***** 
زرعی شعبہ کی تر قی کے لیے ایک لاکھ  52؍ ہزار  کروڑ  روپئے  ‘ دیہی تر قی کے لیے  2؍ لاکھ 66؍ہزار  کروڑ  روپئے جبکہ تعلیم  ‘  روزگار  اور  ہنر کی تر قی کے لیے  ایک لاکھ 48؍ ہزار  کروڑ  روپئے کی فراہمی کی گئی ہے ۔ وزیر اعظم قبائلی ترقی  مشن کا اعلان اِس بجٹ میں کیاگیا ہے ۔ اِس کے ذریعے  63؍ ہزار  گائوں کے  5؍ کروڑ  آدی واسیوں کو فائدہ ہو گا ۔
***** ***** ***** 
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ یہ بجٹ سماج کے تمام طبقات کو خود مختار کرنے والا ہے ۔ اِس سے معا شی ترقی کو نئی رفتار ملے گی  اور  یہ رفتار مسلسل رہے گی ۔ صنعت  اور معاشی شعبہ میں کام کرنے والی بھارتی  صنعتی تنظیم CII      ‘  بھارتی معاشی و صنعت تنظیم  FICCI    اسو چیم  و دیگر تنظیموں نے اِس بجٹ کا خیر مقدم کیا ہے ۔
***** ***** ***** 
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ یہ بجٹ تر قی یافتہ بھارت  کے تصور کو تقویت دے گا جبکہ نائب وزیر اعلیٰ  و  وزیر خزانہ اجیت پوار نے کہا کہ یہ بجٹ عوامی بہبود کا بجٹ ہے جس میں کمزور  ‘  پسماندہ  اقلیتی گروہ کی ترقی پر زور دیاگیا ہے ۔
***** ***** ***** 
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
اپوزیشن جماعتوں نے اِس بجٹ پر تنقید کی ہے ۔ ودھان پریشد کے قائد حزب اختلاف امبا داس دانوے نے تنقید کی ہے کہ مرکزی حکو مت ملک کو سب سے زیادہ ٹیکس دینے والی مہا راشٹر ریاست کےساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے ۔ ودھان سبھا کے قائد حزب اختلاف وجئے وڈیٹی وار نے کہا کہ بہار  اور  آندھرا پر دیش کو مرکز میں حکو مت سازی کی حمایت کی وجہ سے فنڈ دیا جا رہاہے ۔
دریں اثناء اِس بجٹ میں مہاراشٹر کے لیے تقریباً 7؍ ہزار کروڑ روپئے کی فراہمی ہونے کی اطلاع نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس نے دی ۔ انھوں نے کہا کہ ابتدائی جائزہ کے مطا بق اِس میں وِدربھ  اور  مراٹھواڑہ میں آبپاشی کے منصوبوں کے لیے 600؍ کروڑ  روپئے  ۔ دیہی سڑ کوں کی بہتری کے لیے 400؍ کروڑ  روپئے زرعی منصبوں کے لیے 598؍ کروڑ  روپئے  ‘  صنعتوں کے لیے 466؍ کروڑ  روپئے شامل ہیں ۔
چھتر پتی سنبھا جی نگر کے چار ٹرڈ اکائو  نٹنٹ  نند کشور مالپانی کے اِس بجٹ کا تجزیہ آج صبح 11؍ بجے ہمارے مرکز سے نشر کیے جانے والے پروگرام  ’’  پراسنگک  ‘‘  میں سنا جا سکتا ہے ۔
***** ***** ***** 
طبی نصاب داخلہ امتحان  NEET-UG   کو منسو�� کرکے دوبارہ امتحان منعقد کیے جانے کی در خواست کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا ۔ اِس معاملہ میں داخل کر دہ کئی عرضیوں پر ہوئی سماعت میں چیف جسٹِس کی سربراہی والی بینچ نے فیصلہ سنا تے ہوئے کہا کہ پر چہ افشاء ہونے اور امتحانی نظام میں خرابی کا کوئی ثبوت نہیں ملا  ۔  اگر  دوبارہ امتحان لیاجا تا ہے تو عدالت نے امکان ظاہر کیا کہ  23؍ لاکھ سے زائد امتحانی  اور  تعلیمی پروگرام متاثر ہوں گے ۔
***** ***** ***** 
مہا راشٹر پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ منعقدہ2023؁ء  کے ریاستی خدمات کے مین امتحان کے انٹر ویو کے لیے اہل امید واروں کا طبی معائنہ چھتر پتی سنبھا جی نگر  ‘  ممبئی   ‘  پونے  اور  ناگپور میں کیا جائے گا ۔ امید واروں کو تاریخ  اور مقام علیحدہ طور پر بتلا یا جائے گا ۔
***** ***** *****
آشا کار کنان  اور  آنگن واری خد مت گاروں سمیت گروپ صدور کو ہمدر دانہ امداد دینے  کافیصلہ ریاستی مجلس وزراء نے لیا ہے ۔ حادثاتی موت والوں کے لیے 10؍ لاکھ روپئے  اور  معذوری کے لیے 5؍ لاکھ روپئے امدا فراہمی کا فیصلہ بھی کل کا بینہ نے لیا ۔ معذور ملازمین کے لیے  30؍ جو ن   2016؁ء سے عہدہ پر تر قی کے لیے تحفظات  ‘  زرعی پیدا وار کے نقصا نات طئے کرنے کے لیے جدید طریقے کار  وضع کرنے ‘  یشونت رائو ہولکر  اسکیم مستقل جاری رکھنے جیسے فیصلے بھی کل منعقدہ اجلاس میں لیے گئے ۔ ریاست میں بارش کی صورتحال  اور  سبھی آبی ذخائر میں موجود پانی کے ذخیرے کا جائزہ بھی وزیر اعلیٰ نے اِس اجلاس میں لیا ۔
***** ***** *****
خواتین کے ایشیاء کپ  ٹی  ٹوئنٹی کرکٹ ٹور نا منٹ میں کل نیپال کو 82؍ رنوں سے شکست دے کر بھارت نے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کر لیا ۔ سری لنکا کے دامبو لہ میں کل کھیلے گئے مقابلے میں بھارت نے پہلے بلّے بازی کر تے ہوئے 3؍ وکٹوں کے نقصان پر  178؍ رنز اسکور کیے ۔ تاہم اِس ہدف کا تعاقب کر تے ہوئے نیپال کی ٹیم  20؍ اوور وں میں صرف 96؍ رنز ہی بنا پائی ۔ اِس جیت کے ساتھ ہی بھارت نے سیمی فائنل میں ا پنی جگہ پکی کر لی ہے ۔
***** ***** *****
ریاستی وزیر محصول رادھا کرشن وِکھے پاٹل سے ملا قات کے بعد محکمہ ٔ  محصول کے تمام شعبہ جات کے ملازمین نے اپنی ہڑتال ختم کر دی ۔ وکھے پاٹل نے ملازمین سے ہڑ تال ختم کر کےاعلیٰ سطحی انتظامی افسر  اور  ملازمین یو نین کے عہدیداروں کی مشتر کہ میٹنگ لے کر مطالبات کا حل نکالنے کے احکامات دیے ۔ جس کے بعد محصول ملازمین کی تنظیموں نے ہڑ تال واپس لینے کا ا علان کیا ۔
***** ***** *****
ہنگولی ضلع ا سپتال کے شعبہ امراض اطفال کو ریاست کے اولین  ’’ قو می معیاری  ایوارڈ  ‘‘ کے لیے منتخب کر لیاگیا ہے ۔ شعبہ امراض اطفال کے سر براہ ڈاکٹر گوپال کدم  اور  اُن کے معاونین کی بہتر و معیاری خدمات کے اعتراف میں یہ ایوارڈ دیا جارہا ہے ۔ آئندہ یوم آزادی کے موقع پر سبھی  کو ایوارڈس سے نوازا جائے گا ۔
***** ***** *****
بیڑ ضلعے میں کمسنی کی شادی مخالف مہم کے تحت پالی ضلع پریشد اسکول میں بیداری پروگرام منعقد کیاگیا ۔ اِس موقعے پر  طلباء کو کم عمری کی شادی سے متعلق آگا ہی حاصل کرنے کے لیے  1098 ؍ چائلڈ ہیلپ لائن سے رابطہ کرنے کی معلو مات دی گئی ۔
***** ***** *****
تر میم شدہ فوجداری قوانین سے متعلق عوامی بیداری کے مقصد سے دھاراشیو میں ملٹی میڈیا نمائش کا کل سے آغاز ہوا ۔ دھارا شیو ضلعے کے پولس سپرنٹنڈنٹ اتل کلکر نی  اور  ضلع وکیل تنظیم کے صدر پر ساد جو شی کےہاتھوں اِس معلو ماتی  نمائش کا افتتاح عمل میں آیا ۔ 
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭ مرکزی بجٹ میں پید واری صلاحیت  ‘  روز گار  ‘  سماجی انصاف  ‘  سمیت  بدلتے وقت کے ساتھ
اصلاحات کو تر جیح 
٭ مرکزی بجٹ میں پید واری صلاحیت  ‘  روز گار  ‘  سماجی انصاف  ‘  سمیت  بدلتے وقت کے ساتھ اصلاحات کو تر جیح 
٭ تنخواہ دار ملازمین کے لیے معیاری کٹو تی  کی حد   75؍ ہزار  روپئے  اور  فیمیلی  پینشنرس کے لیے 25؍ ہزار  روپئےکی حد مقرر  
٭ مہاراشٹر کے لیے تقریباً  4؍ ہزار  545؍ کروڑ  روپئے مختص  ‘  جبکہ ریاست کے ساتھ سوتیلا سلوک کرنے کی اپوزیشن پارٹیوں کی تنقید
٭ ریاستی کا بینہ کا آشا رضاکاروں ‘  آنگن واڑی کارکنوں ‘  گروپ پر موٹروں کو حادثاتی موت کے لیے  10   لاکھ  روپئے  اور  معذوروں کےلیے 5   لاکھ روپئے دینے کا فیصلہ 
اور
٭ خواتین ایشیاء کپ T-20؍ کر کٹ ٹور نا منٹ میں نیپال کو ہرا کر بھارت سیمی فائنل میں داخل  
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
shiningpakistan · 7 months ago
Text
بجلی، گیس کی قیمتیں اور عوام
Tumblr media
گزشتہ چند سال سے پاکستان کے عوام کو نا کردہ گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی بار بار ضرورت پڑ رہی ہے۔ بجلی اور گیس چوری کوئی اور کرتا ہے، نقصان حکومت کا ہوتا ہے اور پھر اس نقصان کا ازالہ بڑی آسانی سے کر دیا جاتا ہے، قیمتیں بڑھا کر۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نقصان ہو تو بھی عوام ذمہ دار، حکومت کو نقصان ہو تو بھی عوام ذمہ دار۔ آخر کیوں ؟ پچھلے چند سال میں بجلی کا فی یونٹ 2 روپے سے 50 روپے تک پہنچ گیا ہے مگر پھر بھی بجلی کمپنیوں کا مالی خسارہ کم نہیں ہو رہا۔ فی یونٹ بجلی 100 روپے بھی ہو گئی تب بھی ان کمپنیوں کا مالی خسارہ کم نہیں ہو گا۔ لائن لاسز اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر حکومت اور یہ کمپنیاں عوام پر بوجھ ڈالتی ہیں۔ حکومت چاہے عمران خان کی ہو یا شہباز شریف کی، سب حکومتیں صرف بجلی مہنگی کرتی آئی ہیں۔ کسی حکومت نے بجلی چوری اور لائن لاسز کو ختم کرنے پر توجہ نہ دی۔ گیس کے شعبے میں بھی یہی مسئلہ رہا کہ حکومتیں بجائے گیس کی چوری پر توجہ دیتیں انھوں نے گیس مہنگی کرنے میں عافیت جانی ۔ 
چند دن پہلے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے اگلے مالی سال کیلئے دو پبلک یوٹیلیٹز کی آمدنی کی ضروریات کے پیش نظر SNGPL کی اوسط تجویز کردہ گیس کی قیمتوں میں 10pc اور SSGC میں 4pc کی کمی کی۔ اوسطاً، SNGPL صارفین کو اگلے مالی سال کے دوران 179.17 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کم ادا کرنا چاہیے، جبکہ ایس ایس جی سی کے صارفین کو 59.23 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا ریلیف ملنا چاہیے۔ تاہم، جہاں ایس این جی پی ایل کے صارفین کا تعلق ہے ایسا نہیں ہو گا، کیونکہ حکومت ان سے 581 بلین روپے کا ٹیرف ڈیفرنس وصول کرنا چاہتی ہے جو گزشتہ چھ سال کے دوران انہیں نہیں دیا گیا۔ مالی سال 19 سے مالی سال 24 کے درمیان اوسط قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کے مالی نقصانات کا اوگرا کا تعین، جسے حکومت نے سیاسی ردعمل کے خوف سے صارفین کو مکمل طور پر منتقل نہیں کیا، اگلے سال کمپنی کی گیس کی قیمتوں میں 100 فیصد تک اضافہ کرنے پر مجبور کر دے گا۔ 
Tumblr media
اس بات کے امکانات ہیں کہ حکومت مہنگائی سے متاثرہ گیس صارفین سے ایک سال میں پوری رقم وصول کرنے کے بجائے اسے چند سال میں پھیلا دے۔ ایک طرف حکمراں پہلے ہی نئے مالی سال سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے منصوبے تیار کیے بیٹھے ہیں دوسری طرف آئی ایم ایف بھی ڈو مور کا مطالبہ کر رہا ہے۔ عوام تو عوام صنعتکاروں کی بھی چیخیں نکل رہی ہیں۔ لگتا ہے کہ آنے والے مہینوں میں آئی ایم ایف پوری کوشش کرے گا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں اتنی زیادہ کروانے میں کامیاب ہو جائے جس سے صنعتکار اپنے کارخانے بند کر دیں اور ہر طرف بھوک افلاس کے ڈیرے ہوں، جس سے کسی کو فائدہ ہو نہ ہو آئی ایم ایف اور ہمارے دشمنوں کو فائدہ ضرور ہو گا۔ ہمیں ہندوستان سے کم از کم یہ سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس نے کس طرح آئی ایم ایف کے دروازے ہندوستان میں ہمیشہ کیلئے بند کیے۔ ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے مگر وہاں کا مسئلہ یہ ہے کہ ہندوستان میں واجپائی ہو یا منموہن سنگھ یا پھر مودی سب کے سب عام آدمی تھے نہ کہ صنعتکار، چوہدری، سردار یا وڈیرے۔ 
انھیں اندازہ تھا کہ اگر ملک ہو گا تو وہ ہوں گے مگر ہمارے حکمرانوں کا تو سب کچھ ملک سے باہر ہوتا ہے لہٰذا انھیں کوئی فکر نہیں ہم غریبوں کی۔ پاکستان میں توانائی کی قیمتیں گزشتہ چند سال میں روزمرہ کی زندگی پر اتنی اثر انداز ہوئی ہیں کہ عام آدمی دو وقت کے کھانے سے بھی محروم ہو گیا ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ جگہ جگہ خیراتی ادارے لوگوں کو کھانا کھلاتے نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے۔ کمی مہنگائی میں نہیں ہورہی بلکہ کمی خریداری میں ہو رہی ہے، لوگوں کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ اگلے مالی سال کے دوران یقینی ہے کیوں کہ بجلی اور گیس کمپنیوں کو اپنے اربوں روپے کے نقصانات پورے کرنے ہیں۔ حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اپنے منصوبے بھی آئی ایم ایف کو دے دیئے ہیں۔ اسکے علاوہ، حکومت کو اپنی آمدنی کو جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھانے کیلئے ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہو گا۔ ان اقدامات سے مہنگائی پھر بڑھے گی اور عوام پر مزید اخراجات کا بوجھ پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ عوام کا صبر جواب دے جائے اور ملک میں مظاہرے شروع ہو جائیں۔ ضروری ہے کہ حکومت فی الفور بجلی اور گیس چوری پر قابو پائے کیونکہ پاکستان اب مزید مظاہروں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
محمد خان ابڑو
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 year ago
Text
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے
حامئ بیکساں! کیا کہے گا جہاں آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
خوفِ طوفان ہے آندھیوں کا ہے غم، سخت مشکل ہے آقا کدھر جائیں ہم
آپ بھی گر نہ لیں گے ہماری خبر، ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے
میکشو آؤ آؤ مدینے چلیں، دست�� ساقئ کوثر سے پینے چلیں
یاد رکھو اگر اُٹھ گئی اک نظر، جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیںگے
کوئی اپنا نہیں غم کے مارے ہیں ہم، آپ کے در پہ فریاد لائے ہیں ہم
ہو نگاہ کرم ورنہ چوکھٹ پہ ہم، آپ کانام لے لے کے مر جائیں گے
آپ کے در سے کوئی نہ خالی گیا، اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا
ہو حبیبِؔ حزیں پر بھی آقا کرم، ورنہ اوراقِ ہستی بکھر جائیں گے
Tumblr media
5 notes · View notes
urduchronicle · 1 year ago
Text
نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو 6 ماہ قید کی سزا
نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کو پیر کے روز بنگلہ دیش کے لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی، محمد یونس کے حامیوں نے سزا کا محرک سیاسی قرار دیا ہے۔ 83 سالہ یونس کو اپنے اہم مائیکرو فنانس بینک کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے کا سہرا جاتا ہے لیکن انہوں نے دیرینہ وزیر اعظم شیخ حسینہ سے دشمنی کمائی ہے، جنہوں نے ان پر غریبوں کا “خون چوسنے” کا الزام لگایا ہے۔ حسینہ نے بین…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 1 month ago
Text
غلطیاں اس کی، سزا وار دوسرے؟
تحریر:سہیل وڑائچ۔۔۔۔۔۔۔بشکریہ:روزنامہ جنگ لڑائی تو خاص خان اور عسکری خان کے آپسی اختلافات سے شروع ہوئی تھی مگر سزا وار عام خان، غریب خان اور بے گناہ خان ٹھہر رہے ہیں۔ عدم استحکام، بے یقینی اور ناامیدی سے تو عامیوں، غریبوں اور بے گناہوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ خاص خان مقبول ہے، یہ عاجز خان درجنوں بار اس کی رہائی، دھاندلی کمیشن کے قیام اور خاص خان کے خلاف بے بنیاد الزامات کے خاتمے کی بات کر چکا ہے مگر…
0 notes
pakistantime · 1 year ago
Text
ہے کسی کو خودکشیوں کا احساس
Tumblr media
ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ دس سالوں میں ملک میں خودکشیوں کی شرح 20 فی صد بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سیاسی و معاشی حالات، جنگیں، غربت، ہوش ربا مہنگائی، بے روزگاری، لاقانونیت اور ذہنی امراض ہیں۔ موجودہ حالات کے باعث بچوں میں ذہنی امراض کا بڑھنا تشویش ناک ہو چکا ہے۔ خبر کے مطابق ملک میں موجودہ صورت حال میں میرٹ کا قتل، حکومت اور سرکاری اداروں پر لوگوں کا عدم اعتماد، سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال اور سوشل سسٹم کا کمزور ہونا بھی شامل ہے۔ ہر طرف سے مایوس افراد اپنے حالات کسی سے شیئر نہیں کرتے، سماجی تنہائی بڑھ گئی ہے، والدین اپنے بچوں کو موبائل اور ٹی وی کارٹونوں کا عادی بنا کر تنہائی کا شکار بنا رہے ہیں۔ لوگوں میں چڑچڑاہٹ، غصہ اور ڈپریشن سے بھی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کی سیاسی پارٹیوں، اقتدار کے خواہش مند سیاستدانوں اور آئین پر عمل اور نوے روز میں ہر حال میں الیکشن کرانے کے حامی اینکر اور صحافیوں کا بھی سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے مگر خود کشیوں کی شرح میں بیس فی صد اضافے کی کسی کو فکر نہیں۔ 
جلد الیکشن کے انعقاد کے دلی مخالف سیاستدانوں میں کسی کو معیشت کی فکر کھائے جا رہی ہے کسی کو ریاست ڈوبنے کی اور کسی کو فکر ہے کہ جنوری کی سخت سردی اور برف باری میں لوگ ووٹ دینے کیسے نکلیں گے۔ ملک میں مہنگائی کی شرح غیر سرکاری طور پر تیس فی صد سے بھی زائد ہو چکی ہے مگر حکومت کے نزدیک مہنگائی کم ہوئی ہے۔ حکومت ڈالر اور سونے کی قیمتوں میں آنے والی کمی کو مہنگائی میں کمی سمجھ رہی ہے اور آئے دن بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے میں مصروف ہے اور حکمرانوں کے لیے مہنگائی پر تشویش کا اظہار کر لینا ہی کافی ہے۔ عوام حیران ہیں کہ اتحادی حکومت کے دور میں ڈالر پر ڈار کا کنٹرول نہیں ہوا تھا مگر نگرانوں کے دور میں وردی والوں کی محنت سے ڈالر کی قیمت تو کم ہوئی مگر مہنگائی میں کمی کیوں واقع نہیں ہو رہی۔ پی ٹی آئی حکومت میں جن لوگوں کو مہنگائی بہت زیادہ لگتی تھی جس پر وہ لانگ مارچ اور احتجاج کرتے تھے انھیں ملک میں مہنگائی و بجلی کی قیمتوں کے باعث خودکشیاں کیوں نظر نہیں آ رہیں۔ 
Tumblr media
حال ہی میں فیصل آباد میں بجلی کے بھاری بل میں اپنا حصہ نہ دینے پر بھائی نے بھائی کو مار دیا۔ بجلی کا بھاری بل دیکھ کر متعدد افراد ہارٹ اٹیک کا شکار ہوئے اور بعض نے خودکشی کی مگر یہ سب نگران حکومت کے لیے تشویش ناک نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے تو عوام کو ریلیف دینے کی بات کی ہی نہیں تھی تو خبریں بولتی ہیں کہ جب یہ کہا گیا تھا کہ حکومت نے بجلی قیمتوں میں کمی اور ریلیف دینے کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا ہے مگر حکومت کو کمی کی اجازت نہیں ملی مگر حکومت اتنی بجلی مہنگی کر کے بھی فکرمند نہیں بلکہ کمی کے بجائے اضافے ہی کی منظوری دے دیتی ہے اور یہ اضافہ ہر ماہ ہو رہا ہے۔ میڈیا کے مطابق رواں سال 6 لاکھ سے زائد افراد ملک چھوڑ کر جا چکے اور اکثریت مایوس ہے کہ باہر کیسے جائیں، پی پی دور کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے تو اپنے دور میں کہا تھا کہ باہر جائیں روکا کس نے ہے۔ کسی سیاسی لیڈر کو بھی ��ودکشیوں کی نہیں اپنے سیاسی مفادات کی فکر ہے۔ 
پیپلز پارٹی والوں کو بھی خود کشیوں پر تشویش ہے نہ مہنگائی کی فکر انھیں بس بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنانے کی فکر ہے۔ پی پی موقعہ سے فائدہ اٹھانے کے لیے حصول اقتدار کے لیے جلد الیکشن اس لیے چاہتی ہے کہ عوام موجودہ صورت حال کا ذمے دار پی ٹی آئی کو نہیں سابقہ اتحادی حکومت کو سمجھتے ہیں اس لیے انھیں ووٹ نہیں دیں گے۔ نگراں حکومت کی طرف سے ڈالر کم ہونے کے باوجود مہنگائی مزید بڑھنے کے کسی صوبے میں اقدامات نہیں کیے جا رہے اور مہنگائی کا ذکر کرکے حکمران عوام پر احسان کر دیتے ہیں کہ انھیں بھی مہنگائی کا احساس ہے مگر کم کرنے کے بجائے مہنگائی بڑھانے میں وہ ضرور مصروف ہیں۔ موجودہ نگرانوں کو آیندہ الیکشن نہیں لڑنا اس لیے وہ مہنگائی کرتے جا رہے ہیں مگر ان کے اقدامات پر عوام تو کچھ نہیں کر سکتے مگر جو خودکشیاں بڑھ رہی ہیں۔ ان کا حساب ملک کی معاشی تباہی کے ذمے دار سابقہ اور موجودہ نگران ہیں جنھیں اس کا جواب عوام کو نہیں تو خدا کو ضرور دینا ہو گا کیونکہ اس کے ذمے دار حضرت عمر فاروق کے مطابق وقت کے حکمران ہی ہیں۔
ٹھنڈے دفاتر، بہترین لباس اور پروٹوکول میں سفر کرنے والے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں جا کر وہاں کی غربت اور عوام کی بدحالی نہیں دیکھ سکتے تو وہ کراچی، لاہور کی کسی بھی بڑی مسجد میں جا کر غریبوں کی حالت دیکھ لیں جہاں ہر نماز کے بعد حاجت مند اور غریب اپنے چھوٹے بچوں کے ہمراہ اپنی ضرورتیں بیان کرتے نظر آئیں گے، کوئی راشن کا طلب گار ہے تو کوئی دواؤں کے پرچے ہاتھ میں لیے کھڑے نظر آئیں گے۔ افسوس ناک حالت تو یہ ہے کہ ان حاجت مندوں میں خواتین کے علاوہ بڑی عمر کے بزرگ بھی شامل ہوتے ہیں جو شرم کے باعث مانگ نہیں سکتے اور نمازی ان کے خالی ہاتھوں میں کچھ نہ کچھ ضرور دے جاتے ہیں۔ حالیہ خبروں کے مطابق اب مرد ہی نہیں عورتیں بھی غربت سے تنگ آ کر اپنے بچوں سمیت خودکشیوں پر مجبور ہو گئی ہیں۔ غربت، بے روزگاری اور قرضوں سے تنگ زندگی سے مایوس ان لوگوں کو خودکشیوں کے سوا کوئی اور راستہ نظر نہیں آتا اور وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے چھوڑے ہوئے بچوں کا کیا ہو گا انھیں کون سنبھالے گا، انھیں راشن کیا بے حس حکمران دیں گے؟ بعض ادارے لوگوں کو جو کھانے کھلا رہے ہیں انھیں بڑھتی ہوئی خودکشیوں کے تدارک پر بھی توجہ دینی ہو گی ورنہ خودکشیاں بڑھتی ہی رہیں گی۔
محمد سعید آرائیں  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes