#غریبوں
Explore tagged Tumblr posts
Text
ناز خیالوی(1947-2010) کی ایک یادگار غزل.!
.
خوشی ہوتی تو ہے لیکن بہت ساری نہیں ہوتی
ترے ملنے سے اب وہ کیفیت طاری نہیں ہوتی
.
یہ اہلِ دل کی محفل ہے یہاں بیٹھو تسلی سے
کسی سے بھی یہاں کوئی ریاکاری نہیں ہوتی
.
مجھے جرمِ طلب پر مفلسی مجبور کرتی ہے
مگر مجھ سے ہنر کے ساتھ غداری نہیں ہوتی
.
یہ لازم ہے غریبوں کے حقوق ان کو دیئے جائیں
فقط خیرات سے تو دور ناداری نہیں ہوتی
.
مکمل امتحانِ دوستی اِک بار ہی لے لو
کہ ہم سے نِت نئے پرچے کی تیاری نہیں ہوتی
.
تصنع ڈھل نہیں سکتی کبھی شعروں کے سانچے میں
سخنور کی کوئی بھی بات بازاری نہیں ہوتی
.
بہت بددل ہیں میری شاعری سے لاڈلے میرے
کہ غزلوں سے کھلونوں کی خریداری نہیں ہوتی
.
دیا ہے اس کو اہلِ شوق نے درجہ عبادت کا
وہ یاری ناز جس میں کوئی عیاری نہیں ہوتی
3 notes
·
View notes
Text
اس کو بھر پور توجہ کی طلب ھے ، اور میں
وقت بیچوں تو میرے گھر کا دھواں چلتا ھے
مانتا ھوں کہ محبت بھی ھے دولت لیکن
ھم غریبوں سے یہ سکہ بھی کہاں چلتا ھے
2 notes
·
View notes
Text
اس کو بھر پور توجہ کی طلب ہے، اور میں
وقت بیچوں تو میرے گھر کا دھواں چلتا ہے
مانتا ہوں کہ محبت بھی ہے دولت لیکن
ہم غریبوں سے یہ سکہ بھی کہاں چلتا ہے 🥀
3 notes
·
View notes
Text
JUST A FRIENDLY REMINDER! JAAGO AUR JAGAA’O
ARISE AND WAKE THE RICH PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD!
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah ‘alaih.
﴿وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ﴾
[ الذاريات: 55]
Wa dhakkir fa-innadhdhikra tanfa’ulmu'mineen
Utho Meree Duniyaa Ke Ameeron Ko Jagaa Do
ARISE AND WAKE THE POOR PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD!
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah 'alaih.
Utho Meree Duniyaa Ke Ghareebon Ko Jagaa Do
اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخِ اُمرا کے در و دیوار ہلا دو
Get up wake the poor people of my world
Shake the walls and windows of Rich people palaces
گرماؤ غلاموں کا لہو سوز یقیں سے
کُنجکشکِ فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو
Warm the blood of slaves with faith of hope
Prepare fearful sparrow to fight with the Falcon
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
A field from where the farmers are not getting sustenance
Burn every grain of wheat from that field
سلطانیء جمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقش کہن تم کو نظر آے مٹا دو
Approaching is the time for poor to rule
Erase every impression of the past rulers
کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے
پیران کلیسا کو کلیسا سے اُٹھا دو
Why are there veils between the Creator and Creation
Push away the saints from the Church who misguide
حق را بسجودے،صنماں بطوافے
بہتر ہے چراغ حرم و دَیر بجھا دو
Prostration is being held for God , Idols are being encircled
It is better to unlit the lamp of Masjid and Temple
میں ناخوش و بیزار ہُوں مَرمَر کی سِلوں سے
میرے لئے مٹی کا حرم اور بنا دو
I am unpleased with the Marble tiles
Build for me a Mosque from the mud
تہزیب نوی کارگہِ شیشہ گراں ہے
آداب جنوں شاعرِ مشرِق کو سکھا دو
New civilization is build up from glass work
Teach ethics of devotion to the poet of east
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal Rahmatullahi ‘alaihi
________ REVIZED
JUST A FRIENDLY REMINDER! JAAGO AUR JAGAA’O
ARISE AND WAKE THE RICH PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD!
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah ‘alaih.
﴿وَذَكِّرْفَإِنَّالذِّكْرَىٰتَنفَعُالْمُؤْمِنِينَ﴾
[ الذاريات: 55]
Wa dhakkir fa-innadhdhikra tanfa’ulmu'mineen
Utho Meree Duniyaa Ke Ameeron Ko Jagaa Do
ARISE AND WAKE THE POOR PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD!
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah 'alaih.
Utho Meree Duniyaa Ke Ghareebon Ko Jagaa Do
اٹھومیریدنیاکےغریبوںکوجگادو
کاخِاُمراکےدرودیوارہلادو
Get up wake the poor people of my world
Shake the walls and windows of Rich people palaces
گرماؤغلاموںکالہوسوزیقیںسے
کُنجکشکِفرومایہکوشاہیںسےلڑادو
Warm the blood of slaves with faith of hope
Prepare fearful sparrow to fight with the Falcon
جسکھیتسےدہقاںکومیسرنہیںروزی
اسکھیتکےہرخوشہگندمکوجلادو
A field from where the farmers are not getting sustenance
Burn every grain of wheat from that field
سلطانیءجمہورکاآتاہےزمانہ
جونقشکہنتمکونظرآےمٹادو
Approaching is the time for poor to rule
Erase every impression of the past rulers
کیوںخالقومخلوقمیںحائلرہیںپردے
پیرانکلیساکوکلیساسےاُٹھادو
Why are there veils between the Creator and Creation
Push away the saints from the Church who misguide
حقرابسجودے،صنماںبطوافے
بہترہےچراغحرمودَیربجھادو
Prostration is being held for God , Idols are being encircled
It is better to unlit the lamp of Masjid and Temple
میںناخوشوبیزارہُوںمَرمَرکیسِلوںسے
میرےلئےمٹیکاحرماوربنادو
I am unpleased with the Marble tiles
Build for me a Mosque from the mud
تہزیبنویکارگہِشیشہگراںہے
آدابجنوںشاعرِمشرِقکوسکھادو
New civilization is build up from glass work
Teach ethics of devotion to the poet of east
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal Rahmatullahi ‘alaihi
0 notes
Text
"صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا۔"
ایک شخص نے اپنے دوست سے کہا : " تم جس دریا دلی سے غریبوں پر پیسہ خرچ کر رہے ہو، کیا تمہیں ڈر نہیں لگتا کہ یہ دریا دلی کا رویہ تمہیں شرمندہ کرے گا اور کل خود تمہیں پیسے کی ضرورت پیش آئے گی؟ میرا خیال تھا کہ اس کا جواب ہو گا "صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا۔ " یا پھر "خرچ کیجئے تاکہ تم پر خرچ کیا جائے۔" لیکن میرے لیے اس کا جواب بالکل انوکھا اور حیرت انگیز تھا۔ وہ پورے وثوق سے بولا۔ "خرچ کرنے والے شہیدوں کی طرح ہیں" {لا خوف عليهم و لا هم يحزنون} "نہ انہیں مستقبل کا اندیشہ ہوتا ہے اور نہ ماضی پر ملال" ۔ میں نے فوراً قرآن مجید کھول کر تصدیق کر لی کہ کیا واقعی {أن لا خوف عليهم و لا هم يحزنون} کی بشارت ، شہداء اور مال خرچ کرنے والے دونوں قسم کے لوگوں کے لیے یکساں ہے؟
سورة البقرة میں مال خرچ کرنے والوں کے حق میں دو بار یہ آیت و بشارت آئی ہے. { اَلَّـذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَـهُـمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّـهَارِ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً فَلَـهُـمْ اَجْرُهُـمْ عِنْدَ رَبِّهِـمْۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ } ( البقرة : 274) " جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں رات اور دن چھپا کر اور علانیہ خرچ کرتے ہیں ، ان کے لیے اپنے رب کے ہاں اجر وثواب ہے، انہیں نہ مستقبل کا خوف ہوتا ہے نہ ماضی پر ملال۔" اور فرمایا : "اَلَّـذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَـهُـمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ ثُـمَّ لَا يُتْبِعُوْنَ مَآ اَنْفَقُوْا مَنًّا و��ّلَا اَذًى ۙ لَّـهُـمْ اَجْرُهُـمْ عِنْدَ رَبِّـهِـمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ" ( البقرہ: 262 ) " جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ تکلیف پہنچاتے ہیں، انہیں ان کے لیے اپنے رب کے ہاں اجر وثواب ہے۔ نہ انہیں مستقبل کا خوف ہوتا ہے اور نہ ماضی پر افسوس۔"
جب کہ سورة آل عمران کی آیت نمبر 170 میں شہداء کے بارے میں یہ بشارت آئی ہے " وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّـذِيْنَ قُتِلُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ اَمْوَاتًا ۚ بَلْ اَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّـهِـمْ يُـرْزَقُوْنَ (169) فَرِحِيْنَ بِمَآ اٰتَاهُـمُ اللّـٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ وَيَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّـذِيْنَ لَمْ يَلْحَقُوْا بِـهِـمْ مِّنْ خَلْفِهِـمْ اَلَّا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ" ( آل عمران : 170) " جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے، انہیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے ہاں سے رزق دیا جاتا ہے، اللہ نے اپنے فضل سے جو کچھ انہیں دیا ہے ، اس پر خوش رہتے ہیں اور ان کی طرف سے بھی خوش ہوتے ہیں جو ابھی ان سے آکر نہیں ملے۔ اس لیے کہ نہ انہیں مستقبل کا خوف ہوتا ہے اور نہ ماضی پر افسوس ۔" یقیناً میری توجہ پہلی بار اس طرف گئی تھی کہ مال خرچ کرنے والے بھی شہداء کی طرح ہوتے ہیں۔ { لا خوف عليهم و لا هم يحزنون } (نہ انہیں اندیشہ ہوگا اور نہ ملال) پہلی قسم کے لوگ وقت اور جان اللہ کی راہ میں صرف کرتے ہیں تو دوسرے اپنا مال۔ دونوں اللہ کے ولی ہوتے ہیں۔
0 notes
Text
مجوزہ آئینی ترمیم کے معاملے پرگورنر پنجاب کی وزیراعظم پر کڑی تنقید
گورنر پنجاب سردارسلیم حیدرنے آئینی ترمیم اورججز کی تعیناتی کےمعاملے پر وزیر اعظم کو شدید تنقید کانشانہ بناتےہوئےکہا ہے کہ شہباز شریف غریبوں کی مددکے بجائےججز کی توسیع میں مصروف ہیں۔ کہوٹہ یونیورسٹی میں عالمی لاءکانفرس سےخطاب گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر خان نےکہا کہ جب ہم اپوزیشن میں ہوتےہیں تومیرٹ میرٹ چ��ختےہیں۔جبکہ جب عہدہ ملتا ہےتواُسےہی میرٹ سمجھتے ہیں جوہم کرناچاہتےہیں۔ سردار سلیم حیدر نےکہا…
0 notes
Text
TO WHOM IT MAY CONCERN
PSALMS OF DAVID (PEACE BE UPON HIM)
WARNING, FROM GOD ALMIGHTY OF PROPHET DAWOOD (‘ALAIH-IS-SALAM) and PROPHET SULAIMAN (‘ALAIH-IS-SALAM), A UNIQUE COMBINATION OF A FATHER AND A SON, THE RICHEST AND THE WISEST PROPHETS ON THIS EARTH SENT BY ALLAH (SUBHANAHU WA TA’ALA).
PSALM CHAPTER 50
But to the wicked Almighty God says: ”What right have you to recite my statutes or take my covenant on your lips?” Verse 17
For you hate discipline, and you cast My words behind you. Verse 18
If you see a thief, you are pleased with him, and you keep company with adulterers. Verse 19
You give your mouth free rein for evil, and your tongue frames deceit. Verse 20
You sit and speak against your brother; you slander your own mother's son. Verse 21
These things you have done, and I have been silent; you thought that I was one like yourself. But now I rebuke you and lay the charge before you. Verse 22
Mark this, then, you who forget Almighty God, lest I tear you apart, and there be none to deliver! Verse 23
Attached above is a WARNING from Almighty God of Prophet Dawood and Sulaiman (‘Alaihim-us-Salam), the two most famous father and son, the richest and the wisest Prophets of Allah (Subhanahu wa Ta’ala) sent to this earth to rule as Kings.
I am working as a Muslim Chaplain (Imam) for the Commonwealth of Pennsylvania. After I retired, I have been preaching to non-Muslims, including but not limited to Jews and Christians since July 1993.
While studying the Holy Bible (New Testament and Holy Torah (Old Testament)), I read Psalms of David (Peace be upon him) and found Psalm Chapter 50 Verse 16-23 very interesting.
It seems quite clear that Almighty God of Dawood and Sulaiman (‘Alaihim-us-Salam) was not happy with Bani Israel and was warning them for dire consequences in case they don’t obey Him, but also with the corrupt politicians of so-called Islamic Republic of Pakistan and warning them, also.
"Mark this, then, you who forget Almighty God, lest I tear you apart, and there be none to deliver.” Psalm Chapter 50, Verse 23.
As a Muslim, I tried to shake up and wake up the sleeping poor and rich people of Pakistan from their deep slumber under the order of Amr bil Ma’roof and Nahi ‘an-il-Munkar.
I used the Messages of Allah (Subhanahu wa Ta’ala) from the Holy Qur’an, Sayings of Prophet Muhammad (SallAllahu ‘alaihi wa Sallam), from Hadith, laws from Islamic Jurisprudence (Shari’ah), and quotes from the Kalam-e-Iqbal (Poetry) of the Poet Phiolosopher of the East, Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal Rahmatullahi ‘alaih, with due apologies.
اٹھو میری دنیا کے سوئے ہوئے غریبوں اور امیروں کو جگا دو
I admit that I could not achieve what I wanted to do in more than thirty (30) years, what all of the above have been unable to do, to change the mindset of these so-called Muslims for more than fourteen hundred years ago.
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی ، نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا
As a final resort, I decided to use Psalm Chapter 50, Verses 17-23, hoping and praying that the warning from Almighty God of David and Solomon (Peace be upon them) will tear them apart if they forget Almighty God, may help to shake them up and wake them up from their deep slumber, In shaa Allah!
0 notes
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date : 24 July 2024
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ : ۲۴ ؍جولائی ۲۰۲۴ ء
وقت : صبح ۹.۰۰ سے ۹.۱۰ بجے
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں ...
٭ مرکزی بجٹ میں پید واری صلاحیت ‘ روز گار ‘ سماجی انصاف ‘ سمیت بدلتے وقت کے ساتھ
اصلاحات کو تر جیح
٭ تنخواہ دار ملازمین کے لیے معیاری کٹو تی کی حد 75؍ ہزار روپئے اور فیمیلی پینشنرس کے لیے 25؍ ہزار
روپئےکی حد مقرر
٭ مہاراشٹر کے لیے تقریباً 4؍ ہزار 545؍ کروڑ روپئے مختص ‘ جبکہ ریاست کے ساتھ سوتیلا سلوک کرنے کی اپوزیشن پارٹیوں کی تنقید
٭ ریاستی کا بینہ کا آشا رضاکاروں ‘ آنگن واڑی کارکنوں ‘ گروپ پر موٹروں کو حادثاتی موت کے لیے 10 لاکھ روپئے اور معذوروں کےلیے 5 لاکھ روپئے دینے کا فیصلہ
اور
٭ خواتین ایشیاء کپ T-20؍ کر کٹ ٹور نا منٹ میں نیپال کو ہرا کر بھارت سیمی فائنل میں داخل
اب خبریں تفصیل سے...
ٹیکس دہندہ گان کو راحت ‘ صنعتی شعبہ کو بڑھوتری ‘ مدہبی سیاحت کی تر قی اور قدرتی کھیتی کو برھا وا دینےوالا رواں مالی سال کا بجٹ مرکزی وزیر مالیات نِر ملا سیتا رمن نے کل پارلیمنٹ میں پیش کیا ۔ پیدا وار ‘ روز گار ‘ سماجی انصاف ‘ شہری تر قی ‘ توا نائی ‘ سکیو ریٹی ‘ بنیاد ی سہو لیات سمیت یہ بجٹ دیگر 9؍ تر جیحات پر مبنی ہے ۔ اِس بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کے لیے معیاری کٹو تی کی حد 75؍ ہزار روپئے اور فیمیلی پینشنرس کے لیے 25؍ ہزار روپئے کرنے کی تجویز ہے ۔
3؍ لاکھ روپئے تک کی سالا نہ آمد نی پر مکمل چھوٹ ہے ۔ 3؍ سے 7؍ لاکھ رو پئے کے در میان آمدنی پر 5؍ فیصد ‘ 7؍ سے 10؍ لاکھ روپئے تک 10؍ فیصد ‘ 10؍ سے 12؍ لاکھ تک 15؍ فیصد ‘ 12؍ لاکھ تا 15؍ لاکھ روپئے تک 20؍ فیصد جبکہ 15؍ لاکھ روپئے سے زائد سالانہ آمدنی پر 30؍ فیصد انکم ٹیکس لگا یا جائے گا ۔ یہ دفعات نئے ٹیکس ریٹرن کے طریقہ کار کے تحت ٹیکس کی تشخیص کے لیے لاگو ہو گی ۔ اِن تبدیلیوں سے تنخواہ دار ملازمین کے انکم ٹیکس میں ساڑھے سترہ ہزار روپئے کی بچت ہو گی اور 4؍ کروڑ سے زائد تنخواہ دار ملازمین اِس سے مستفید ہوں گے ۔
***** ***** *****
اِس بجٹ میں کینسر مرض کی 3؍ دوائیں اور طبی آلات ‘ مو بائیل فون اور الیکٹرک گاڑیوں کےکَل پُرزے ‘ چمڑے کے سامان ‘ جوہری توانائی کے آلات بشمول پلاٹینم ‘ سونا ‘ چاندی ‘ تانبا اور دیگر 25؍ دھاتوں پر کسٹم ڈیو ٹی میں کمی کی گئی ہے جبکہ پلاسٹک ‘ فلیکس و دیگر پر کسٹم ڈیوٹی میں اضا فہ کی تجویز ہے ۔
***** ***** *****
پی ایم آواس اسکیم کے تحت 3؍ کروڑ اضا فی گھر بنا ئے جا ئیں گے ۔ شہری علاقوں میں غریبوں کی رہائش کے لیے 10؍ لاکھ کروڑ روپئے مختص کیے گئے ہیں ۔ جبکہ خواتین اور لڑ کیوں کی تر قی کے لیے 3؍ لاکھ کروڑ روپئے مختص کیے گئے ہیں ۔ روز گار اور ہنر کی تر بیت کے لیے 5؍ اسکیموں کے پیکیج کا اعلا�� کیاگیا ۔پہلی مرتبہ نو کری تلاش کرنے والوں کو کام پر لینے کی مد دکے لیے اَجروں کو ایک ماہ کی تنخواہ بطور سبسیڈی دی جائے گی ۔ اِس اسکیم کےلیے اہلیت کی حد ایک لاکھ روپئے ما ہانہ تنخواہ ہے اور اسکیم کی مدت 2؍ سال ہو گی ۔
***** ***** *****
نوجوانوں کے لیے انٹر ن شپ اسکیم کا نِر ملا سیتا رمن نے اعلان کیا ۔ اِس میں آئندہ 5؍ سالوں میں 500؍ کمپنیوں میں نو جوانوں کو 12؍مہینے انٹرن شپ کی تجربہ ملے گا ۔ اِس کے لیے ہر مہینہ 5؍ ہزار روپئے اسکا لر شپ اور میعاد مکمل ہونے پر 6؍ ہزار روپئے کی مالی امداد کی جائے گی ۔ مُدرا اسکیم کی قرض کی حد 20؍ لاکھ روپئے تک بڑھائی گئی ہے ۔
ایک کروڑ کسانوں کو قدرتی کھیتی کی تر غیب دینے کے لیے زائد پیداوار دینے والی مختلف 32؍ اقسام اور باغبانی فصلوں کے لیے 100؍ نئے اقسام دستیاب کر وائی جا ئیں گی ۔
***** ***** *****
زرعی شعبہ کی تر قی کے لیے ایک لاکھ 52؍ ہزار کروڑ روپئے ‘ دیہی تر قی کے لیے 2؍ لاکھ 66؍ہزار کروڑ روپئے جبکہ تعلیم ‘ روزگار اور ہنر کی تر قی کے لیے ایک لاکھ 48؍ ہزار کروڑ روپئے کی فراہمی کی گئی ہے ۔ وزیر اعظم قبائلی ترقی مشن کا اعلان اِس بجٹ میں کیاگیا ہے ۔ اِس کے ذریعے 63؍ ہزار گائوں کے 5؍ کروڑ آدی واسیوں کو فائدہ ہو گا ۔
***** ***** *****
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ یہ بجٹ سماج کے تمام طبقات کو خود مختار کرنے والا ہے ۔ اِس سے معا شی ترقی کو نئی رفتار ملے گی اور یہ رفتار مسلسل رہے گی ۔ صنعت اور معاشی شعبہ میں کام کرنے والی بھارتی صنعتی تنظیم CII ‘ بھارتی معاشی و صنعت تنظیم FICCI اسو چیم و دیگر تنظیموں نے اِس بجٹ کا خیر مقدم کیا ہے ۔
***** ***** *****
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ یہ بجٹ تر قی یافتہ بھارت کے تصور کو تقویت دے گا جبکہ نائب وزیر اعلیٰ و وزیر خزانہ اجیت پوار نے کہا کہ یہ بجٹ عوامی بہبود کا بجٹ ہے جس میں کمزور ‘ پسماندہ اقلیتی گروہ کی ترقی پر زور دیاگیا ہے ۔
***** ***** *****
***** ***** ***** ***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** *****
اپوزیشن جماعتوں نے اِس بجٹ پر تنقید کی ہے ۔ ودھان پریشد کے قائد حزب اختلاف امبا داس دانوے نے تنقید کی ہے کہ مرکزی حکو مت ملک کو سب سے زیادہ ٹیکس دینے والی مہا راشٹر ریاست کےساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے ۔ ودھان سبھا کے قائد حزب اختلاف وجئے وڈیٹی وار نے کہا کہ بہار اور آندھرا پر دیش کو مرکز میں حکو مت سازی کی حمایت کی وجہ سے فنڈ دیا جا رہاہے ۔
دریں اثناء اِس بجٹ میں مہاراشٹر کے لیے تقریباً 7؍ ہزار کروڑ روپئے کی فراہمی ہونے کی اطلاع نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس نے دی ۔ انھوں نے کہا کہ ابتدائی جائزہ کے مطا بق اِس میں وِدربھ اور مراٹھواڑہ میں آبپاشی کے منصوبوں کے لیے 600؍ کروڑ روپئے ۔ دیہی سڑ کوں کی بہتری کے لیے 400؍ کروڑ روپئے زرعی منصبوں کے لیے 598؍ کروڑ روپئے ‘ صنعتوں کے لیے 466؍ کروڑ روپئے شامل ہیں ۔
چھتر پتی سنبھا جی نگر کے چار ٹرڈ اکائو نٹنٹ نند کشور مالپانی کے اِس بجٹ کا تجزیہ آج صبح 11؍ بجے ہمارے مرکز سے نشر کیے جانے والے پروگرام ’’ پراسنگک ‘‘ میں سنا جا سکتا ہے ۔
***** ***** *****
طبی نصاب داخلہ امتحان NEET-UG کو منسوخ کرکے دوبارہ امتحان منعقد کیے جانے کی در خواست کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا ۔ اِس معاملہ میں داخل کر دہ کئی عرضیوں پر ہوئی سماعت میں چیف جسٹِس کی سربراہی والی بینچ نے فیصلہ سنا تے ہوئے کہا کہ پر چہ افشاء ہونے اور امتحانی نظام میں خرابی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ۔ اگر دوبارہ امتحان لیاجا تا ہے تو عدالت نے امکان ظاہر کیا کہ 23؍ لاکھ سے زائد امتحانی اور تعلیمی پروگرام متاثر ہوں گے ۔
***** ***** *****
مہا راشٹر پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ منعقدہ2023ء کے ریاستی خدمات کے مین امتحان کے انٹر ویو کے لیے اہل امید واروں کا طبی معائنہ چھتر پتی سنبھا جی نگر ‘ ممبئی ‘ پونے اور ناگپور میں کیا جائے گا ۔ امید واروں کو تاریخ اور مقام علیحدہ طور پر بتلا یا جائے گا ۔
***** ***** *****
آشا کار کنان اور آنگن واری خد مت گاروں سمیت گروپ صدور کو ہمدر دانہ امداد دینے کافیصلہ ریاستی مجلس وزراء نے لیا ہے ۔ حادثاتی موت والوں کے لیے 10؍ لاکھ روپئے اور معذوری کے لیے 5؍ لاکھ روپئے امدا فراہمی کا فیصلہ بھی کل کا بینہ نے لیا ۔ معذور ملازمین کے لیے 30؍ جو ن 2016ء سے عہدہ پر تر قی کے لیے تحفظات ‘ زرعی پیدا وار کے نقصا نات طئے کرنے کے لیے جدید طریقے کار وضع کرنے ‘ یشونت رائو ہولکر اسکیم مستقل جاری رکھنے جیسے فیصلے بھی کل منعقدہ اجلاس میں لیے گئے ۔ ریاست میں بارش کی صورتحال اور سبھی آبی ذخائر میں موجود پانی کے ذخیرے کا جائزہ بھی وزیر اعلیٰ نے اِس اجلاس میں لیا ۔
***** ***** *****
خواتین کے ایشیاء کپ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹور نا منٹ میں کل نیپال کو 82؍ رنوں سے شکست دے کر بھارت نے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کر لیا ۔ سری لنکا کے دامبو لہ میں کل کھیلے گئے مقابلے میں بھارت نے پہلے بلّے بازی کر تے ہوئے 3؍ وکٹوں کے نقصان پر 178؍ رنز اسکور کیے ۔ تاہم اِس ہدف کا تعاقب کر تے ہوئے نیپال کی ٹیم 20؍ اوور وں میں صرف 96؍ رنز ہی بنا پائی ۔ اِس جیت کے ساتھ ہی بھارت نے سیمی فائنل میں ا پنی جگہ پکی کر لی ہے ۔
***** ***** *****
ریاستی وزیر محصول رادھا کرشن وِکھے پاٹل سے ملا قات کے بعد محکمہ ٔ محصول کے تمام شعبہ جات کے ملازمین نے اپنی ہڑتال ختم کر دی ۔ وکھے پاٹل نے ملازمین سے ہڑ تال ختم کر کےاعلیٰ سطحی انتظامی افسر اور ملازمین یو نین کے عہدیداروں کی مشتر کہ میٹنگ لے کر مطالبات کا حل نکالنے کے احکامات دیے ۔ جس کے بعد محصول ملازمین کی تنظیموں نے ہڑ تال واپس لینے کا ا علان کیا ۔
***** ***** *****
ہنگولی ضلع ا سپتال کے شعبہ امراض اطفال کو ریاست کے اولین ’’ قو می معیاری ایوارڈ ‘‘ کے لیے منتخب کر لیاگیا ہے ۔ شعبہ امراض اطفال کے سر براہ ڈاکٹر گوپال کدم اور اُن کے معاونین کی بہتر و معیاری خدمات کے اعتراف میں یہ ایوارڈ دیا جارہا ہے ۔ آئندہ یوم آزادی کے موقع پر سبھی کو ایوارڈس سے نوازا جائے گا ۔
***** ***** *****
بیڑ ضلعے میں کمسنی کی شادی مخالف مہم کے تحت پالی ضلع پریشد اسکول میں بیداری پروگرام منعقد کیاگیا ۔ اِس موقعے پر طلباء کو کم عمری کی شادی سے متعلق آگا ہی حاصل کرنے کے لیے 1098 ؍ چائلڈ ہیلپ لائن سے رابطہ کرنے کی معلو مات دی گئی ۔
***** ***** *****
تر میم شدہ فوجداری قوانین سے متعلق عوامی بیداری کے مقصد سے دھاراشیو میں ملٹی میڈیا نمائش کا کل سے آغاز ہوا ۔ دھارا شیو ضلعے کے پولس سپرنٹنڈنٹ اتل کلکر نی اور ضلع وکیل تنظیم کے صدر پر ساد جو شی کےہاتھوں اِس معلو ماتی نمائش کا افتتاح عمل میں آیا ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے ...
٭ مرکزی بجٹ میں پید واری صلاحیت ‘ روز گار ‘ سماجی انصاف ‘ سمیت بدلتے وقت کے ساتھ
اصلاحات کو تر جیح
٭ مرکزی بجٹ میں پید واری صلاحیت ‘ روز گار ‘ سماجی انصاف ‘ سمیت بدلتے وقت کے ساتھ اصلاحات کو تر جیح
٭ تنخواہ دار ملازمین کے لیے معیاری کٹو تی کی حد 75؍ ہزار روپئے اور فیمیلی پینشنرس کے لیے 25؍ ہزار روپئےکی حد مقرر
٭ مہاراشٹر کے لیے تقریباً 4؍ ہزار 545؍ کروڑ روپئے مختص ‘ جبکہ ریاست کے ساتھ سوتیلا سلوک کرنے کی اپوزیشن پارٹیوں کی تنقید
٭ ریاستی کا بینہ کا آشا رضاکاروں ‘ آنگن واڑی کارکنوں ‘ گروپ پر موٹروں کو حادثاتی موت کے لیے 10 لاکھ روپئے اور معذوروں کےلیے 5 لاکھ روپئے دینے کا فیصلہ
اور
٭ خواتین ایشیاء کپ T-20؍ کر کٹ ٹور نا منٹ میں نیپال کو ہرا کر بھارت سیمی فائنل میں داخل
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
Text
بجلی، گیس کی قیمتیں اور عوام
گزشتہ چند سال سے پاکستان کے عوام کو نا کردہ گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی بار بار ضرورت پڑ رہی ہے۔ بجلی اور گیس چوری کوئی اور کرتا ہے، نقصان حکومت کا ہوتا ہے اور پھر اس نقصان کا ازالہ بڑی آسانی سے کر دیا جاتا ہے، قیمتیں بڑھا کر۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نقصان ہو تو بھی عوام ذمہ دار، حکومت کو نقصان ہو تو بھی عوام ذمہ دار۔ آخر کیوں ؟ پچھلے چند سال میں بجلی کا فی یونٹ 2 روپے سے 50 روپے تک پہنچ گیا ہے مگر پھر بھی بجلی کمپنیوں کا مالی خسارہ کم نہیں ہو رہا۔ فی یونٹ بجلی 100 روپے بھی ہو گئی تب بھی ان کمپنیوں کا مالی خسارہ کم نہیں ہو گا۔ لائن لاسز اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر حکومت اور یہ کمپنیاں عوام پر بوجھ ڈالتی ہیں۔ حکومت چاہے عمران خان کی ہو یا شہباز شریف کی، سب حکومتیں صرف بجلی مہنگی کرتی آئی ہیں۔ کسی حکومت نے بجلی چوری اور لائن لاسز کو ختم کرنے پر توجہ نہ دی۔ گیس کے شعبے میں بھی یہی مسئلہ رہا کہ حکومتیں بجائے گیس کی چوری پر توجہ دیتیں انھوں نے گیس مہنگی کرنے میں عافیت جانی ۔
چند دن پہلے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے اگلے مالی سال کیلئے دو پبلک یوٹیلیٹز کی آمدنی کی ضروریات کے پیش نظر SNGPL کی اوسط تجویز کردہ گیس کی قیمتوں میں 10pc اور SSGC میں 4pc کی کمی کی۔ اوسطاً، SNGPL صارفین کو اگلے مالی سال کے دوران 179.17 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کم ادا کرنا چاہیے، جبکہ ایس ایس جی سی کے صارفین کو 59.23 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا ریلیف ملنا چاہیے۔ تاہم، جہاں ایس این جی پی ایل کے صارفین کا تعلق ہے ایسا نہیں ہو گا، کیونکہ حکومت ان سے 581 بلین روپے کا ٹیرف ڈیفرنس وصول کرنا چاہتی ہے جو گزشتہ چھ سال کے دوران انہیں نہیں دیا گیا۔ مالی سال 19 سے مالی سال 24 کے درمیان اوسط قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کے مالی نقصانات کا اوگرا کا تعین، جسے حکومت نے سیاسی ردعمل کے خوف سے صارفین کو مکمل طور پر منتقل نہیں کیا، اگلے سال کمپنی کی گیس کی قیمتوں میں 100 فیصد تک اضافہ کرنے پر مجبور کر دے گا۔
اس بات کے امکانات ہیں کہ حکومت مہنگائی سے متاثرہ گیس صارفین سے ایک سال میں پوری رقم وصول کرنے کے بجائے اسے چند سال میں پھیلا دے۔ ایک طرف حکمراں پہلے ہی نئے مالی سال سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے منصوبے تیار کیے بیٹھے ہیں دوسری طرف آئی ایم ایف بھی ڈو مور کا مطالبہ کر رہا ہے۔ عوام تو عوام صنعتکاروں کی بھی چیخیں نکل رہی ہیں۔ لگتا ہے کہ آنے والے مہینوں میں آئی ایم ایف پوری کوشش کرے گا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں اتنی زیادہ کروانے میں کامیاب ہو جائے جس سے صنعتکار اپنے کارخانے بند کر دیں اور ہر طرف بھوک افلاس کے ڈیرے ہوں، جس سے کسی کو فائدہ ہو نہ ہو آئی ایم ایف اور ہمارے دشمنوں کو فائدہ ضرور ہو گا۔ ہمیں ہندوستان سے کم از کم یہ سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس نے کس طرح آئی ایم ایف کے دروازے ہندوستان میں ہمیشہ کیلئے بند کیے۔ ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے مگر وہاں کا مسئلہ یہ ہے کہ ہندوستان میں واجپائی ہو یا منموہن سنگھ یا پھر مودی سب کے سب عام آدمی تھے نہ کہ صنعتکار، چوہدری، سردار یا وڈیرے۔
انھیں اندازہ تھا کہ اگر ملک ہو گا تو وہ ہوں گے مگر ہمارے حکمرانوں کا تو سب کچھ ملک سے باہر ہوتا ہے لہٰذا انھیں کوئی فکر نہیں ہم غریبوں کی۔ پاکستان میں توانائی کی قیمتیں گزشتہ چند سال میں روزمرہ کی زندگی پر اتنی اثر انداز ہوئی ہیں کہ عام آدمی دو وقت کے کھانے سے بھی محروم ہو گیا ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ جگہ جگہ خیراتی ادارے لوگوں کو کھانا کھلاتے نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے۔ کمی مہنگائی میں نہیں ہورہی بلکہ کمی خریداری میں ہو رہی ہے، لوگوں کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ اگلے مالی سال کے دوران یقینی ہے کیوں کہ بجلی اور گیس کمپنیوں کو اپنے اربوں روپے کے نقصانات پورے کرنے ہیں۔ حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اپنے منصوبے بھی آئی ایم ایف کو دے دیئے ہیں۔ اسکے علاوہ، حکومت کو اپنی آمدنی کو جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھانے کیلئے ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہو گا۔ ان اقدامات سے مہنگائی پھر بڑھے گی اور عوام پر مزید اخراجات کا بوجھ پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ عوام کا صبر جواب دے جائے اور ملک میں مظاہرے شروع ہو جائیں۔ ضروری ہے کہ حکومت فی الفور بجلی اور گیس چوری پر قابو پائے کیونکہ پاکستان اب مزید مظاہروں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
محمد خان ابڑو
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو 6 ماہ قید کی سزا
نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کو پیر کے روز بنگلہ دیش کے لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی، محمد یونس کے حامیوں نے سزا کا محرک سیاسی قرار دیا ہے۔ 83 سالہ یونس کو اپنے اہم مائیکرو فنانس بینک کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے کا سہرا جاتا ہے لیکن انہوں نے دیرینہ وزیر اعظم شیخ حسینہ سے دشمنی کمائی ہے، جنہوں نے ان پر غریبوں کا “خون چوسنے” کا الزام لگایا ہے۔ حسینہ نے بین…
View On WordPress
0 notes
Text
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے
حامئ بیکساں! کیا کہے گا جہاں آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
خوفِ طوفان ہے آندھیوں کا ہے غم، سخت مشکل ہے آقا کدھر جائیں ہم
آپ بھی گر نہ لیں گے ہماری خبر، ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے
میکشو آؤ آؤ مدینے چلیں، دستِ ساقئ کوثر سے پینے چلیں
یاد رکھو اگر اُٹھ گئی اک نظر، جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیںگے
کوئی اپنا نہیں غم کے مارے ہیں ہم، آپ کے در پہ فریاد لائے ہیں ہم
ہو نگاہ کرم ورنہ چوکھٹ پہ ہم، آپ کانام لے لے کے مر جائیں گے
آپ کے در سے کوئی نہ خالی گیا، اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا
ہو حبیبِؔ حزیں پر بھی آقا کرم، ورنہ اوراقِ ہستی بکھر جائیں گے
5 notes
·
View notes
Text
ہے کسی کو خودکشیوں کا احساس
ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ دس سالوں میں ملک میں خودکشیوں کی شرح 20 فی صد بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سیاسی و معاشی حالات، جنگیں، غربت، ہ��ش ربا مہنگائی، بے روزگاری، لاقانونیت اور ذہنی امراض ہیں۔ موجودہ حالات کے باعث بچوں میں ذہنی امراض کا بڑھنا تشویش ناک ہو چکا ہے۔ خبر کے مطابق ملک میں موجودہ صورت حال میں میرٹ کا قتل، حکومت اور سرکاری اداروں پر لوگوں کا عدم اعتماد، سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال اور سوشل سسٹم کا کمزور ہونا بھی شامل ہے۔ ہر طرف سے مایوس افراد اپنے حالات کسی سے شیئر نہیں کرتے، سماجی تنہائی بڑھ گئی ہے، والدین اپنے بچوں کو موبائل اور ٹی وی کارٹونوں کا عادی بنا کر تنہائی کا شکار بنا رہے ہیں۔ لوگوں میں چڑچڑاہٹ، غصہ اور ڈپریشن سے بھی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کی سیاسی پارٹیوں، اقتدار کے خواہش مند سیاستدانوں اور آئین پر عمل اور نوے روز میں ہر حال میں الیکشن کرانے کے حامی اینکر اور صحافیوں کا بھی سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے مگر خود کشیوں کی شرح میں بیس فی صد اضافے کی کسی کو فکر نہیں۔
جلد الیکشن کے انعقاد کے دلی مخالف سیاستدانوں میں کسی کو معیشت کی فکر کھائے جا رہی ہے کسی کو ریاست ڈوبنے کی اور کسی کو فکر ہے کہ جنوری کی سخت سردی اور برف باری میں لوگ ووٹ دینے کیسے نکلیں گے۔ ملک میں مہنگائی کی شرح غیر سرکاری طور پر تیس فی صد سے بھی زائد ہو چکی ہے مگر حکومت کے نزدیک مہنگائی کم ہوئی ہے۔ حکومت ڈالر اور سونے کی قیمتوں میں آنے والی کمی کو مہنگائی میں کمی سمجھ رہی ہے اور آئے دن بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے میں مصروف ہے اور حکمرانوں کے لیے مہنگائی پر تشویش کا اظہار کر لینا ہی کافی ہے۔ عوام حیران ہیں کہ اتحادی حکومت کے دور میں ڈالر پر ڈار کا کنٹرول نہیں ہوا تھا مگر نگرانوں کے دور میں وردی والوں کی محنت سے ڈالر کی قیمت تو کم ہوئی مگر مہنگائی میں کمی کیوں واقع نہیں ہو رہی۔ پی ٹی آئی حکومت میں جن لوگوں کو مہنگائی بہت زیادہ لگتی تھی جس پر وہ لانگ مارچ اور احتجاج کرتے تھے انھیں ملک میں مہنگائی و بجلی کی قیمتوں کے باعث خودکشیاں کیوں نظر نہیں آ رہیں۔
حال ہی میں فیصل آباد میں بجلی کے بھاری بل میں اپنا حصہ نہ دینے پر بھائی نے بھائی کو مار دیا۔ بجلی کا بھاری بل دیکھ کر متعدد افراد ہارٹ اٹیک کا شکار ہوئے اور بعض نے خودکشی کی مگر یہ سب نگران حکومت کے لیے تشویش ناک نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے تو عوام کو ریلی�� دینے کی بات کی ہی نہیں تھی تو خبریں بولتی ہیں کہ جب یہ کہا گیا تھا کہ حکومت نے بجلی قیمتوں میں کمی اور ریلیف دینے کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا ہے مگر حکومت کو کمی کی اجازت نہیں ملی مگر حکومت اتنی بجلی مہنگی کر کے بھی فکرمند نہیں بلکہ کمی کے بجائے اضافے ہی کی منظوری دے دیتی ہے اور یہ اضافہ ہر ماہ ہو رہا ہے۔ میڈیا کے مطابق رواں سال 6 لاکھ سے زائد افراد ملک چھوڑ کر جا چکے اور اکثریت مایوس ہے کہ باہر کیسے جائیں، پی پی دور کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے تو اپنے دور میں کہا تھا کہ باہر جائیں روکا کس نے ہے۔ کسی سیاسی لیڈر کو بھی خودکشیوں کی نہیں اپنے سیاسی مفادات کی فکر ہے۔
پیپلز پارٹی والوں کو بھی خود کشیوں پر تشویش ہے نہ مہنگائی کی فکر انھیں بس بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنانے کی فکر ہے۔ پی پی موقعہ سے فائدہ اٹھانے کے لیے حصول اقتدار کے لیے جلد الیکشن اس لیے چاہتی ہے کہ عوام موجودہ صورت حال کا ذمے دار پی ٹی آئی کو نہیں سابقہ اتحادی حکومت کو سمجھتے ہیں اس لیے انھیں ووٹ نہیں دیں گے۔ نگراں حکومت کی طرف سے ڈالر کم ہونے کے باوجود مہنگائی مزید بڑھنے کے کسی صوبے میں اقدامات نہیں کیے جا رہے اور مہنگائی کا ذکر کرکے حکمران عوام پر احسان کر دیتے ہیں کہ انھیں بھی مہنگائی کا احساس ہے مگر کم کرنے کے بجائے مہنگائی بڑھانے میں وہ ضرور مصروف ہیں۔ موجودہ نگرانوں کو آیندہ الیکشن نہیں لڑنا اس لیے وہ مہنگائی کرتے جا رہے ہیں مگر ان کے اقدامات پر عوام تو کچھ نہیں کر سکتے مگر جو خودکشیاں بڑھ رہی ہیں۔ ان کا حساب ملک کی معاشی تباہی کے ذمے دار سابقہ اور موجودہ نگران ہیں جنھیں اس کا جواب عوام کو نہیں تو خدا کو ضرور دینا ہو گا کیونکہ اس کے ذمے دار حضرت عمر فاروق کے مطابق وقت کے حکمران ہی ہیں۔
ٹھنڈے دفاتر، بہترین لباس اور پروٹوکول میں سفر کرنے والے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں جا کر وہاں کی غربت اور عوام کی بدحالی نہیں دیکھ سکتے تو وہ کراچی، لاہور کی کسی بھی بڑی مسجد میں جا کر غریبوں کی حالت دیکھ لیں جہاں ہر نماز کے بعد حاجت مند اور غریب اپنے چھوٹے بچوں کے ہمراہ اپنی ضرورتیں بیان کرتے نظر آئیں گے، کوئی راشن کا طلب گار ہے تو کوئی دواؤں کے پرچے ہاتھ میں لیے کھڑے نظر آئیں گے۔ افسوس ناک حالت تو یہ ہے کہ ان حاجت مندوں میں خواتین کے علاوہ بڑی عمر کے بزرگ بھی شامل ہوتے ہیں جو شرم کے باعث مانگ نہیں سکتے اور نمازی ان کے خالی ہاتھوں میں کچھ نہ کچھ ضرور دے جاتے ہیں۔ حالیہ خبروں کے مطابق اب مرد ہی نہیں عورتیں بھی غربت سے تنگ آ کر اپنے بچوں سمیت خودکشیوں پر مجبور ہو گئی ہیں۔ غربت، بے روزگاری اور قرضوں سے تنگ زندگی سے مایوس ان لوگوں کو خودکشیوں کے سوا کوئی اور راستہ نظر نہیں آتا اور وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے چھوڑے ہوئے بچوں کا کیا ہو گا انھیں کون سنبھالے گا، انھیں راشن کیا بے حس حکمران دیں گے؟ بعض ادارے لوگوں کو جو کھانے کھلا رہے ہیں انھیں بڑھتی ہوئی خودکشیوں کے تدارک پر بھی توجہ دینی ہو گی ورنہ خودکشیاں بڑھتی ہی رہیں گی۔
محمد سعید آرائیں
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
فیض احمد فیؔض ❤❤
آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے
جس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا
جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے
دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا
آشنا ہیں ترے قدموں سے وہ راہیں جن پر
اس کی مدہوش جوانی نے عنایت کی ہے
کارواں گزرے ہیں جن سے اسی رعنائی کے
ھس کی ان آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے
تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں
اس کے ملبوس کی افسردہ مہک باقی ہے
تجھ پہ برسا ہے اسی بام سے مہتاب کا نور
جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے
تو نے دیکھی ہے وہ پیشانی وہ رخسار وہ ہونٹ
زندگی جن کے تصور میں لٹا دی ہم نے
تجھ پہ اٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے
ہم پہ مشترکہ ہیں احسان غم الفت کے
اتنے احسان کہ گنواؤں تو گنوا نہ سکوں
ہم نے اس عشق میں کیا کھویا ہے کیا سیکھا ہے
جز ترے اور کو سمجھاؤں تو سمجھا نہ سکوں
عاجزی سیکھی غریبوں کی حمایت سیکھی
یاس و حرمان کے دکھ درد کے معنی سیکھے
زیر دستوں کے مصائب کو سمجھنا سیکھا
سرد آہوں کے رخ زرد کے معنی سیکھے
جب کہیں بیٹھ کے روتے ہیں وہ بیکس جن کے
اشک آنکھوں میں بلکتے ہوئے سو جاتے ہیں
نا توانوں کے نوالوں پہ جھپٹتے ہیں عقاب
چازو تولے ہوئے منڈلاتے ہوئے آتے ہیں
جب کبھی بکتا ہے بازار میں مزدور کا گوشت
شاہراہوں پہ غریبوں کا لہو بہتا ہے
آگ سی سینے میں رہ رہ کے ابلتی ہے نہ پوچھ
اپنے دل پر مجھے قابو ہی نہیں رہتا ہے
فیض احمد فیؔض
0 notes
Text
JUST A FRIENDLY REMINDER! JAAGO AUR JAGAA’O
ARISE AND WAKE THE RICH PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD!
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah ‘alaih.
﴿وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ﴾
[ الذاريات: 55]
Wa dhakkir fa-innadhdhikra tanfa’ulmu'mineen
Utho Meree Duniyaa Ke Ameeron Ko Jagaa Do
ARISE AND WAKE THE POOR PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD!
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah 'alaih.
Utho Meree Duniyaa Ke Ghareebon Ko Jagaa Do
اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخِ اُمرا کے در و دیوار ہلا دو
Get up wake the poor people of my world
Shake the walls and windows of Rich people palaces
گرماؤ غلاموں کا لہو سوز یقیں سے
کُنجکشکِ فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو
Warm the blood of slaves with faith of hope
Prepare fearful sparrow to fight with the Falcon
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
A field from where the farmers are not getting sustenance
Burn every grain of wheat from that field
سلطانیء جمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقش کہن تم کو نظر آے مٹا دو
Approaching is the time for poor to rule
Erase every impression of the past rulers
کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے
پیران کلیسا کو کلیسا سے اُٹھا دو
Why are there veils between the Creator and Creation
Push away the saints from the Church who misguide
حق را بسجودے،صنماں بطوافے
بہتر ہے چراغ حرم و دَیر بجھا دو
Prostration is being held for God , Idols are being encircled
It is better to unlit the lamp of Masjid and Temple
میں ناخوش و بیزار ہُوں مَرمَر کی سِلوں سے
میرے لئے مٹی کا حرم اور بنا دو
I am unpleased with the Marble tiles
Build for me a Mosque from the mud
تہزیب نوی کارگہِ شیشہ گراں ہے
آداب جنوں شاعرِ مشرِق کو سکھا دو
New civilization is build up from glass work
Teach ethics of devotion to the poet of east
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal Rahmatullahi ‘alaihi
________ REVIZED
JUST A FRIENDLY REMINDER! JAAGO AUR JAGAA’O
ARISE AND WAKE THE RICH PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD!
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah ‘alaih.
﴿وَذَكِّرْفَإِنَّالذِّكْرَىٰتَنفَعُالْمُؤْمِنِينَ﴾
[ الذاريات: 55]
Wa dhakkir fa-innadhdhikra tanfa’ulmu'mineen
Utho Meree Duniyaa Ke Ameeron Ko Jagaa Do
ARISE AND WAKE THE POOR PEOPLE OF MY MUSLIM WORLD!
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal, Rahmatullah 'alaih.
Utho Meree Duniyaa Ke Ghareebon Ko Jagaa Do
اٹھومیریدنیاکےغریبوںکوجگادو
کاخِاُمراکےدرودیوارہلادو
Get up wake the poor people of my world
Shake the walls and windows of Rich people palaces
گرماؤغلاموںکالہوسوزیقیںسے
کُنجکشکِفرومایہکوشاہیںسےلڑادو
Warm the blood of slaves with faith of hope
Prepare fearful sparrow to fight with the Falcon
جسکھیتسےدہقاںکومیسرنہیںروزی
اسکھیتکےہرخوشہگندمکوجلادو
A field from where the farmers are not getting sustenance
Burn every grain of wheat from that field
سلطانیءجمہورکاآتاہےزمانہ
جونقشکہنتمکونظرآےمٹادو
Approaching is the time for poor to rule
Erase every impression of the past rulers
کیوںخالقومخلوقمیںحائلرہیںپردے
پیرانکلیساکوکلیساسےاُٹھادو
Why are there veils between the Creator and Creation
Push away the saints from the Church who misguide
حقرابسجودے،صنماںبطوافے
بہترہےچراغحرمودَیربجھادو
Prostration is being held for God , Idols are being encircled
It is better to unlit the lamp of Masjid and Temple
میںناخوشوبیزارہُوںمَرمَرکیسِلوںسے
میرےلئےمٹیکاحرماوربنادو
I am unpleased with the Marble tiles
Build for me a Mosque from the mud
تہزیبنویکارگہِشیشہگراںہے
آدابجنوںشاعرِمشرِقکوسکھادو
New civilization is build up from glass work
Teach ethics of devotion to the poet of east
Allamah Sir Dr. Muhammad Iqbal Rahmatullahi ‘alaihi
0 notes
Text
سچا کون؟ نونی یا انصافی
انصافی: حد ہو گئی ہے، تار��خ میں اس قدر زیادتیاں کبھی ہوئی نہیں ہیں جتنی تحریک انصاف کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ عورتیں، ہمارے لیڈر اور ورکرز جیلوں میں بند ہیں اور ہمیں کارنر میٹنگ تک کرنے کی اجازت نہیں۔ آپ لوگوں کو شرم نہیں آ رہی، اپنی مخالف ٹیم کے ہاتھ پائوں باندھ کر آپ جیت کا ڈرامہ کرنا چاہتے ہیں۔ نونی: حوصلہ کرو، آپ کا تاریخ کا علم 2018ء سے شروع ہوتا ہے، ہم تو جنرل مشرف کے مارشل لا سے لیکر اب تک کئی مشکل دور دیکھ چکے ہیں۔ 2002ء کا الیکشن ہو یا 2018ء کا الیکشن دونوں میں ہمارے ہاتھ پائوں باندھے گئے، ہمارے لیڈروں نےبھی جیلیں کاٹیں، ورکرز نے قربانیاں دیں، ہماری باری آئی ہے تو آپ روتے کیوں ہیں؟ آپ لوگوں نے ہمارے ساتھ جوظلم کئے ہیں کیا وہ یاد نہیں رہے؟ انصافی: ہمارے دور میں تو نواز شریف پر ایک بھی نیا مقدمہ نہیں بنایا گیا وہ اگر جیل میں رہے تو مقدمات پہلے سے بنے ہوئے تھے۔ دوسرا ہم تو اقتدار میں آئے ہی کرپشن کے خلاف ایجنڈا لے کر تھے اس لئے ہم مجبور تھے۔ ہم نے نہ نیب پر دبائو ڈالا نہ ایجنسیوں پر۔ بس ہم نے آپ کو این آر او نہیں دیا، یہ تو کوئی غلط بات نہیں تھی۔
نونی: اور وہ جو خان امریکہ میں تقریر کر کے کہتے تھے کہ میں جیل سے پنکھے بھی اتروا دوںگا، یہ انتقام نہیں تو اور کیا تھا؟ وہ جو ہر وقت نفرت سے بھری گالیاں دیتے تھے کیا یہ ظلم اور زیادتی نہیں تھی۔ نون کے ہر لیڈر کو جیل میں ڈالا گیا اور ہر گرفتاری پر پی ٹی آئی نے خوشیاں منائیں۔ رانا ثنا اللہ کو منشیات کے جھوٹے مقدمے میں آپ ہی کے دور میں گرفتار کیا گیا، آپ کی یادداشت کمزور کیوں ہے؟ انصافی: نواز شریف ہمارے ہی دور میں جیل سے نکال کر باہر بھیجے گئے تھے، ہم نے ہی یہ اجازت باقاعدہ کابینہ کے اجلاس میں دی تھی۔ ہمارے دور میں نونی گرفتار تو ہوئے لیکن جب عدالت انہیں رہا کرتی تھی تو ہم آج کی طرح انہیں نئے مقدمات میں گرفتار نہیں کرتے تھے بلکہ انہیں رہا ہونے دیتے تھے۔ سعد رفیق اور خواجہ آصف کو عدالتوں نےضمانتیں دیں ہم نے انہیں رہا کر دیا، نئے مقدمات میں گرفتار نہیں کیا۔ نونی: نواز شریف کو آپ نے اس خوف سے جیل سے نکالا تھا کہ اگر اسے جیل میں کچھ ہو جاتا تو آپ ردعمل کو سنبھال نہیں سکتے تھے اس وقت نواز شریف بہت پاپولر تھے اور دوسری بات یہ کہ نواز شریف کے باہر نکالنے میں اداروں کا اصل ہاتھ تھا آپ تو اداروں اور ایجنسیوں کے ہاتھوں میں مہرہ تھے آپ تو خود کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار ہی نہیں رکھتے تھے۔
انصافی: آج کل تو آپ مہرہ بنے ہوئے ہیں، ہمیں لاڈلا ہونے کے طعنے دیتے تھے آج کل آپ خود لاڈلے بنے ہوئے ہیں آپ پاپولر تو ہیں نہیں الیکشن تو جیسے تیسے کر کے کروالیں گے حکومت کیسے چلائیں گے۔ عوام خان کے ساتھ ہے ہم آپ کو چلنے نہیں دیں گے۔ نونی: آپ نے پہلے بھی پاشوں اور ظہیر الاسلاموں کیساتھ مل کر ہماری حکومت کے خلاف دھرنے دیئے تھے، سازشیں کی تھیں پھر آپ کے ساتھ بھی وہی کچھ ہوا لیکن آپ اب بھی سمجھنے کو تیار نہیں، پھر دھرنوں اور حکومت نہ چلنے دینے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، آپ مکافات عمل کا شکار ہیں، آپ نے ماضی میں جو کیا تھا سو آج وہی بھر رہے ہیں۔ انصافی: آج آپ جو کر رہے ہیں کل آپ کو بھی بھرنا پڑے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ نہ آپ سے حکومت سنبھلنی ہے اور نہ معیشت۔ آپ کی حکومت سال دو سال چلے گی پھر ہماری ہی باری آئے گی، لوگوں کی اکثریت خان کے ساتھ ہے آپ کے ساتھ نہیں؟ نونی: ہم ہمیشہ کارکردگی دکھاتے ہیں، ہم نے اکانومی لبرلائنر کی، موٹر ویز بنائیں، بجلی کے کارخانے لگائے، لوڈ شیڈنگ ختم کی، ڈالر کو 100 روپے پر باندھ کر رکھا۔ اگر ملک کو چلانا ہے تو ہماری حکومت قائم رکھنا ہو گی، ہمیں جتنا بھی وقت ملا ہم کام کر کے دکھائیں گے، آپ یہ بتائیں کہ آپ نے کیا کارکردگی دکھائی۔؟
انصافی: ہم نے غریبوں کیلئے صحت کارڈ کا انقلابی قدم اٹھایا، لنگر خانے کھولے اور بہترین گورننس دی، عمران خان کا کوئی ایک بھی مالی اسکینڈل نہیں بنا، اس نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف اسٹینڈ لیا۔ نونی: ملک بھر کو بزدار اور محمود خان کی گورننس کا پتہ ہے، ملک کے سب سے بڑے صوبے کو جس طرح فرح گوگی کے ذریعے چلایا جاتا تھا وہ بھی اب سب کے علم میں آ چکا ہے، صحت کارڈ نے پرائیویٹ ہسپتالوں کے مزے کرا دیئے اور ملکی خزانے خالی کرا دیئے۔ باقی رہی عمران خان کی بات تو کیا توشہ خانہ کا معاملہ مالی اسکینڈل نہیں ہے۔ انصافی: تحریک انصاف کی حکومت نے مہنگائی کو سنبھالا ہوا تھا ہم نے پٹرول سستا کر دیا تھا، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا تھا، ہمارا دور سنہری تھا، معیشت میں خرابی 16 ماہ رہنے والی شہباز حکومت نے کی۔ ڈار صاحب نے معیشت خراب کر کے رکھ دی۔ نونی: حقائق اسکے بالکل الٹ ہیں مقتدرہ نے خان حکومت کو رخصت ہی اس لئے کیا کہ انہیں یہ سمجھ آگئی تھی کہ خان حکومت معاشی کشتی کو ڈبو دے گی، جنرل باجوہ تحریک عدم اعتماد کے آنے سے چھ ماہ پہلے سے یہ کہنا شروع ہو گئے تھے کہ عمران خان کو اقتدار میں لا کر ان سے غلطی ہوئی ہے اور وہ چاہتے تھے کہ ریٹائرمنٹ سے پہلے اس کا مداوا کر کے جائیں۔
انصافی: گویا آپ مان رہے ہیں کہ جنرل باجوہ نے عمران خان کو ہٹایا، اسی لئے تو خان صاحب اسے میر جعفر کہتے تھے۔ نونی: مگر یاد رکھو اسی جنرل باجوہ نے خان کو بچائے رکھا جس روز تک جنرل باجوہ بااختیار رہا اس وقت تک خان کا بال بھی بیکا نہیں ہوا۔ جنرل باجوہ اندر سے خان کو پسند کرتا تھا وہی اسے لایا تھا مگر اس نے خراب گورننس اور خراب معیشت کی وجہ سے ان سے اپنی پسندیدگی چھوڑ دی۔ جب تک فوجی کمان تبدیل نہیں ہوئی عمران خان چڑھتا رہا، نہ اس کی گرفتاری ہوئی اور نہ اس پر کوئی قدغن لگی، اس بےمحابا آزادی سے اس کو ایسا لگا کہ مقتدرہ کمزور ہے اور اس کی پارٹی مضبوط۔ یہی وہ غلط تجزیہ تھا جس نے 9 مئی کا واقعہ کروایا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ عوام کا سمندر پی ٹی آئی کے ساتھ ہے وہ اس بار مقتدرہ کی طاقت سے بھی زیادہ مضبوط ہو چکے ہیں اس لئے مقتدرہ بھی اس طوفان میں بہہ جائے گی۔ انصافی:عوام کا سمندر ہمارے ساتھ تھا اور اب بھی ہے ہمیں موقع ملے تو ہم اب بھی جیت کر دکھائیں، ہمارے ساتھ ہاتھ ہوا ہے، ہمیں 9 مئی کے واقعے کی طرف دھکیلا گیا ہے وگرنہ ہم نے تو کبھی گملا تک نہیں توڑا تھا ہم سازش کا شکار ہوئے ہیں، ہم نے تو مقتدرہ سے کبھی لڑائی نہیں کی پتہ نہیں کیوں ہمیں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے؟ نونی: آپ اتنے معصوم نہیں ہیں، آپ نے 9 مئی کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی تھی اس پلان کا مقصد مقتدرہ کے اندر اور ملک بھر میں بغاوت تھی اس میں جج اور جرنیل سب شامل تھے، بغاوت ناکام ہو تو یہی حال ہوتا ہے جو آپ کا ہو رہا ہے۔
سہیل وڑائچ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
کیا با اثر قاتلوں کو خون کی قیمت دے کر رہائی لینے کا قانون جائز ہے؟
معروف لکھاری اور تجزیہ کار بلال غوری نے کہا ہے کہ کراچی میں گل احمد ٹیکسٹائل ملز کے مالک کی اہلیہ کے ہاتھوں کچلے جانے والے باپ اور بیٹی عمران اور آمنہ کے خون کا سودا کرنے پر انکے اہلخانہ کو تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے اس قانون کو ختم کیا جانا چاہیے جس نے امیروں کے لیے غریبوں کے خون کی قیمت مقرر کر رکھی ہے۔ بلال غوری بتاتے ہیں کہ موجودہ قوانین کے تحت قتل خطا اور قتل بالسبب کا ارتکاب کرنیوالوں…
0 notes