#عمران کو گوشت
Explore tagged Tumblr posts
googlynewstv · 4 months ago
Text
عمران کو گوشت سپلائی کرنے والا گنڈاپور بپھرا ہوا سانڈ کیوں بن گیا؟
عوامی حلقوں میں بوتل والی سرکار کی پہچان رکھنے والے جارح مزاج وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور عمرانڈوز میں اپنی شعلہ بیانی اور جذباتی انداز کی وجہ سے مشہور ہیں۔ گنڈا پور کا شمار عمران خان کے بااعتماد ورکرز میں شمار ہوتا ہے۔ تاہم عمران خان کو شکار کیے ہوئے جانوروں کا گوشت سپلائی کر کے ان کی قربت حاصل کرنے والے گنڈا پور کی اسلام آباد جلسے میں خصوصی شہد کے زیر اثر بپھرے ہوئے سانڈ جیسی حرکات…
0 notes
dpr-lahore-division · 3 months ago
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس ، محکمہ تعلقات عامہ ، حکومت پنجاب ، شیخوپورہ
ہینڈ آٶٹ نمبر : 10398
26 اکتوبر :- ڈپٹی کمشنر شیخوپوره شاہد عمران مارتھ نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف ، چیف سیکرٹری پنجاب اور کمشنر لاہور کی خصوصی ہدایت پر تمام اسسٹنٹ کمشنرز اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس ہر علاقے کی شاپس ، سپر اسٹورز ، گوشت کی دوکانوں، پٹرول پمپس ، سبزی و پھل منڈیوں ، ہوٹلز اور تندوروں پر اشیاء خورونوش اور نان و روٹی کی مقرر کردہ قیمتوں پر عملدرآمد کے لیے فیلڈ میں متحرک ہیں ، روٹی اور نان کی سرکاری قیمت کی خلاف ورزی پر ضلع بھر میں ابتک 36 ہزار 730دکانوں اور تندوروں کی انسپکشن کی گئی جس کے دوران 3 ہزار 873 دوکانداروں کو1 کڑور 2لاکھ 55 ہزار700 روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے جبکہ نان و روٹی کی زائد قیت وصول کرنے والے 45 دوکانداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی اور 31 کو حراست میں لیا گیا ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گراں فروشوں ، ذخیرہ اندوزوں اور ملاوٹ مافیا کے خلاف ضلع شیخوپورہ میں جاری کریک ڈاؤن کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوۓ کیا ۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ نے بتایا کہ رواں ماہ اکتوبر میں 10ہزار 478 دوکانوں کی انسپکشن کے دوران مجموعی طور پر 88 لاکھ 89 ہزار500 روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ 18 دوکاندار کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا۔ ناجائز منافق خور ذخیرہ اندوز کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 notes
emergingpakistan · 2 years ago
Text
چھوٹی ڈبل روٹی کا سانچہ
Tumblr media
حضرت عمر ابنِ خطاب کا دورِ خلافت ہے۔ وہ مدینے میں اپنے گھر کے باہر ایک مجمع سے خطاب کر رہے ہیں، ''اے لوگو میری بات دھیان سے سنو اور اطاعت کرو‘‘۔ مجمع میں سے ایک آواز آئی کہ ہم نہ تمہاری بات سنیں گے نہ اطاعت کریں گے۔ یہ آواز حضرت سلمان فارسی کی تھی۔ ایک سناٹا چھا گیا۔ خلیفہ عمر نے پوچھا، ''اے سلمان مجھ سے ایسی کیا خطا ہو گئی؟‘‘ سلمان فارسی نے کہا یمن سے چادروں کا جو تحفہ آیا وہ سب میں برابر تقسیم ہوا۔ تمہارے تن پر دو چادریں کیسی؟ خلیفہ عمر نےسبب بتایا کہ میں نے اپنے کپڑے دھو کے ڈالے ہوئے تھے اور ایک چادر تن کے لیے ناکافی تھی۔ لہذا میں نے یہاں آنے کے لیے اپنے بیٹے کے حصے میں آنے والی چادر اس سے مانگ لی۔ خلیفہ عمر کو اس کا بھی پورا ادراک تھا کہ وہ جس منصب پر ہیں، اس کے سبب لوگ ان کے اہلِ خانہ کے طرزِ زندگی پر بھی کوئی بھی سوال اٹھا سکتے ہیں۔ چنانچہ وہ رعیت کو جب کسی فعل سے منع کرتے تو پھر گھر والوں کو جمع کر کے تاکید کرتے کہ لوگوں کی تمہارے افعال پر ایسے نگاہ ہے جیسے پرندہ گوشت کو دیکھتا ہے۔ لہذا تم میں سے کسی نے کوئی ایسی حرکت کی جس سے میں نے عام آدمی کو روکا ہے تو پھر تمہیں مجھ سے تعلق کی بنا پر دوگنی سزا ملے گی۔
مجھے یہ قصہ یوں بیان کرنا پڑا ہے کہ اس ملک کا آئینی نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اور یہاں کا ہر حکمران خلفائے راشدین کا دور واپس لانے کا خواب دکھاتا ہے اور اس دور کے قصے سن کے ہر جنرل، جج ، بیوروکریٹ اور نیتا کی آنکھیں ڈبڈبا جاتی ہیں۔ مجھے یہ قصہ یوں بھی یاد آیا کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ پر سرکاری توشہ خانے سے تحائف اونے پونے خرید کے بازار میں بیچنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کرنے کے لیے ان کے ناقابلِ ضمانت گرفتاری وارنٹ جاری کرنا پڑے۔ ان وارنٹس کی تعمیل کی کوشش کے دوران جو سرپھٹول ہوئی وہ آپ کے سامنے ہے۔ اس سے پہلے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر حکومت نے گذشتہ بیس برس کے دوران توشہ خانے میں آنے جانے والی اشیا کی فہرست عام کر دی۔ فہرست کو دیکھ کے اندازہ ہوا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں ہر حکمران اور ان کے اہلِ خانہ نے دل کھول کے ”توشہ نوشی‘‘ کی۔ صدور اور وزرائے اعظم تو رہے ایک طرف۔ ان کے اہلِ خانہ اور ان سے نتھی افسروں نے بھی دو سو ساٹھ ملین روپے کے تحائف صرف ستاون ملین روپے کے عوض خرید لیے۔ یعنی اصل قیمت کا محض پندرہ سے بیس فیصد دے کر گھڑیاں، زیورات، نوادرات وغیرہ اڑس لیے گئے۔
Tumblr media
پرویز مشرف سے عارف علوی تک اور شوکت عزیز سے شاہد خاقان عباسی تک کسی صدر یا وزیرِ اعظم یا ان کے کنبے نے نہیں سوچا کہ ہم اچھے بھلے کھاتے پیتے لوگ ہیں۔ توشہ خانے سے استفادے کی کیا ضرورت ہے۔ اس عرصے میں چار سابق حکمران توشہ خانے سے کروڑوں روپے مالیت کی اشیا اونے پونے خریدنے کے سلسلے میں بدعنوانی کے الزامات میں ماخوذ ہو چکے ہیں۔ ان میں آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی، نواز شریف اور عمران خان شامل ہیں۔ کسی حکمران یا افسر کے ذہن میں ایک لمحے کو یہ خیال نہیں آیا کہ توشہ خانہ سے مفت کے داموں اشیا خرید کے انہیں مارکیٹ ریٹ پر فروخت کر کے اپنی جیب میں ڈالنے کے بجائے کسی فلاحی تنظیم یا ادارے کو یہ پیسے دان کر دے۔ پاکستان میں کم ازکم تنخواہ پچیس ہزار روپے ماہانہ ہے۔ اس ملک میں ستر فیصد کارکنوں کی اوسط ماہانہ آمدنی پینتیس ہزار روپے ہے۔ دو بچوں اور میاں بیوی پر مشتمل چار رکنی خاندان کا گھر اگر ذاتی نہیں ہے تو کھانے پینے، کپڑے لتے، بیماری، خوشی غمی اور تعلیمی فیس کے لیے ہی اس وقت کم از کم پچاس ہزار روپے ماہانہ درکار ہیں اور اتنے پیسوں میں بھی دو وقت کی روٹی، بجلی، پانی، گیس اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات ہی پورے ہو جائیں تو بڑی بات ہے۔
لاکھوں پنشنرز اس وقت آٹھ ہزار سے پندرہ ہزار روپے ماہانہ پر گذارہ کر رہے ہیں اور ہزاروں تو پنشن کا منہ دیکھے بغیر ہی چل بسے۔ لیکن اسی پاکستان میں ایسے مقتتدر لوگ بھی ہیں جن کی ماہانہ پنشن دس لاکھ روپے یا زائد بتائی جاتی ہے۔ انہیں سرکار کی جانب سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی گھر کا کرایہ، گاڑی، پٹرول، یوٹیلٹی بلز کی مد میں ایک مخصوص رقم اور سیکورٹی گارڈز فراہم ہوتے ہیں۔ اگر یہ جلیل القدر ہستیاں ان میں سے ایک بھی رعائیت نہ لیں تب بھی وہ اپنے طور پر یہ سب افورڈ کر سکتے ہیں۔ مگر اس کے لیے یہ سوچ درکار ہے کہ یہ سب الللے تلللے ملک کی ننانوے فیصد آبادی پر بلاواسطہ ٹیکسوں، اٹھارہ فیصد جی ایس ٹی اور بیرونی قرضوں سے پورے ہوتے ہیں۔ حال ہی میں شہباز شریف حکومت نے وزراء اور سرکاری اہلکاروں کی مراعات میں کٹوتی کی تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان اقدامات سے دو سو ارب روپے سالانہ کی بچت ہو گی۔ آج ایک ماہ گذرنے کے بعد بھی حکومت اپنے وزراء اور بابووں سے محض نصف اضافی گاڑیاں ہی واپس لے سکی ہے۔
یہ حضرات سب کے سب اس ملک میں مساوات اور ہر شہری کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور ریاستِ مدینہ کا نظام لانے کے خواب فروش ہیں۔ گذشتہ ہفتے قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے توشہ خانہ کا آڈٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو جو اہلِ اقتدار، جج، جنرل اور بااثر افراد توشہ خانہ سے فیضیاب ہوئے ان سب کی فہرست مرتب کر کے ان سے ان تحائف کی پوری قیمت وصول کی جائے۔  میں یہ حکم پڑھنے کے بعد سے سوچ رہا ہوں کہ ایک وزیرِ اعظم تھے محمد خان جونیجو جنہوں نے جنرلوں کو سوزوکیوں میں بٹھانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ ایک وزیرِ اعظم تھے نواز شریف جنہوں نے جنرل مشرف پر آرٹیکل چھ لاگو کر کے دیکھ لیا۔ اور ایک وزیرِ اعظم تھے عمران خان جنہوں نے ریاستِ مدینہ قائم کرتے کرتے توشہ خانہ کی گھڑیاں بازار میں بیچ دیں۔ اور ایک وزیرِ اعظم ہیں شہباز شریف جنہوں نے سادگی اپنانے کا نعرہ لگا کے توشہ خانہ کی جو فہرست جاری کی، اس میں کوئی جج اور جرنیل شامل نہیں۔ اور ایک تھے ہمارے محمد علی جناح۔ جنہوں نے گورنر جنرل ہاؤس کے عقب میں واقع کیفے گرینڈ والوں کو آرڈر دیا کہ وہ بڑی ڈبل روٹی نہ بھیجا کریں۔ کیونکہ ناشتہ کرنے والا صرف میں یا میری بہن فاطمہ ہے۔ چھوٹی ڈبل روٹی بھیجا کریں تاکہ ریاست کا پیسہ ضائع نہ ہو۔ چھوٹی ڈبل روٹی کا سانچہ آج بھی کیفے گرینڈ والوں نے سنبھال کے رکھا ہے۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو
0 notes
risingpakistan · 2 years ago
Text
سوری مفتاح اسماعیل
Tumblr media
یادش بخیر کچھ ماہ قبل جب جناب مفتاح اسماعیل پاکستان کے وزیر خزانہ تھے، تب مجھ سمیت ہر پاکستانی ایک امید کے ساتھ لندن کی طرف دیکھ رہا تھا کہ جونہی اسحاق ڈار پاکستان کی سرزمین پر قدم رکھیں گے تو اسی وقت ڈالر منہ کے بل زمین پر گر جائے گا، ہم سب یہ امید بھی لگائے بیٹھے تھے کہ پاکستانی روپیہ بھی آبرومند ہو گا، درآمدات اور برآمدات کے درمیان عدم توازن کسی حد تک توازن کی طرف جائے گا، مہنگائی کے مارے عوام یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ ظالمانہ ٹیکس کے نظام میں کچھ بہتری لائی جائے گی، اسی امید کی وجہ سے راقم نے بھی مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنائے جانے کی صورت میں خوش گمانیوں کا اظہار کیا تھا، لیکن اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم نے جو سلوک عوام کے ساتھ کیا ہے اس کے بعد یہ کہنا تو بنتا ہے ’’سوری مفتاح اسماعیل‘‘۔ تہجد گزار اسحاق ڈار نے منصب سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے اپنے پرانے بقایہ جات وصول کئے۔ اپنے مقدمات کا قلع قمع کیا اور پھر عوام کی مشکیں کسنے کی طرف توجہ دی۔ لوگ کہتے ہیں کہ اسحاق ڈار کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس کے گھمانے سے معیشت درست سمت میں گامزن ہو جائے، ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ مفتاح اسماعیل کے پاس بھی کوئی جادو کی چھڑی نہیں تھی جب وہ قیمتوں میں اضافے کی بات کرتے تھے تو مسلم لیگ کی ’’ڈیفیکٹو‘‘ قیادت کی طرف سے ٹویٹ آتا تھا کہ یہ اضافہ واپس لیا جائے۔
جب مفتاح اسماعیل ٹیکس لگاتے تھے تو مسلم لیگ کے لندن میں بیٹھے ہوئے قائد کبھی تو اجلاس چھوڑ کر چلے جاتے تھے اور کبھی غصے سے لال پیلے ہو جاتے تھے۔ تاہم اب ان کے چہیتے اسحاق ڈار کے تباہ کن اقدامات کے بعد نہ تو لندن سے اجلاس چھوڑ کر جانے کی خبریں آئی ہیں اور نہ ہی وزیراعظم ہاؤس میں تشریف فرما مسلم لیگ کے صدر کی جانب سے غصے کے اظہار کی خبر آئی ہے۔ اگر یہی’’چن چڑھانا‘‘تھا تو مفتاح اسماعیل میں کیا برائی تھی، کہ ان کو توہین آمیز طریقے سے ہٹا کر اسحاق ڈار کو خزانہ کا نگہبان مقرر کر دیا گیا۔ چند ماہ پہلے تک اسحاق ڈار پاکستانی عوام کے خوابوں کے شہزادے تھے لیکن انہوں نے واپس آ کر پاکستانی عوام کی نیندیں ہی چھین لیں۔ بجلی، گیس، پٹرول کا کیا ذکر کریں اب تو اجناس، سبزی، گوشت، کی قیمتیں پرواز کر کے عام آدمی کی دسترس سے باہر چلی گئی ہیں۔ جناب مفتاح اسماعیل کو بے آبرو کرنے کے بعد جناب اسحاق ڈار کو تو اس وجہ سے سرآنکھوں پر بٹھایا گیا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی مہارت رکھنے والے وزیر خزانہ ہیں لیکن یوں لگتا ہے کہ جیسے انہوں نے آئی ایم ایف کی آنکھوں میں آنکھیں تو نہیں ڈالیں البتہ اس کی نشیلی آنکھوں کا شکار ہو کر اس کے سحر میں یوں گم ہوئے ہیں کہ جو تلوار انہوں نے آئی ایم ایف کے مطالبات پر چلانی تھی وہی تلوار پاکستانی عوام کی گردن پر چلا دی ہے۔ وفاقی حکومت نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ جی ایس ٹی کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا ہے۔
Tumblr media
تعمیراتی سامان کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔ سیمنٹ کی بوری میں 30 سے 40 روپے فی بوری اضافہ ہو گیا ہے۔ اس ’’ہمدرد‘‘حکومت نے عوام کے زیر استعمال ہر چیز کو عوام کی پہنچ سے دور رکھنے کے عزم پر عمل کرتے ہوئے موٹر سائیکل کی قیمتوں میں بھی یکدم اضافہ کیا ہے۔ پاکستانی قوم کی سگریٹ سے جان چھڑانے کیلئے وزارت صحت نے طویل عرصہ مہم چلائی لیکن عوام تھے کہ سگریٹ پینے سے باز نہیں آرہے تھے جناب اسحاق ڈار نے سگریٹ کی قیمت میں تقریباً دو سو پچاس فیصد اضافہ کر دیا ہے یوں تمباکو نوشی کے خلاف مہم کو ایک نیا ’’رنگ‘‘دے دیا ہے۔ غریب کسان کو موجودہ حکومت نے خصوصی طور پر نشانے پر رکھا ہے۔ ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے بعد آب پاشی کس قدر متاثر ہو گی اس کا اندازہ تو زمیندار ہی کر سکتا ہے۔ کھاد کی قیمتوں میں اضافے کے بعد فصلوں کی پیداوار کس قدر متاثر ہو گی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ پاکستان پہلے ہی جس غذائی بحران کی طرف جارہا ہے وہ کسی ذی شعور شخص سے مخفی نہیں ان حالات میں کسانوں اور زرعی شعبے کے ساتھ یہ نارواسلوک ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔
موجودہ حکمراں ٹولہ اپنی تعیشات میں کمی کے بجائے، عوام کی توجہ مہنگائی سے ہٹانے کی کوشش میں لگا ہو�� ہے۔ کبھی آڈیو لیکس کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے، کبھی عمران خان کی گرفتاری کی بات ہوتی ہے، کبھی صدر مملکت کے آئینی اختیارات کو محدود کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں، یہ لوگ اگر اتنی توجہ اپنے شاہانہ اخراجات کنٹرول کرنے پر لگاتے تو شاید کچھ بہتری ہوتی، جہازی سائز کابینہ اور اس پر اٹھنے والے اربوں روپے کے اخراجات غریب عوام کو منہ چڑا رہے ہیں، حکمراں ٹولے کا ایک قدم بھی عوامی فلاح کی جانب نہیں اٹھ رہا، بلکہ ساری توجہ عمران خان اور تحریک انصاف کو دیوار کے ساتھ لگانے پہ صرف ہو رہی ہے۔حکمراں طبقے میں کوئی ایک فرد بھی ایسا نہیں جو انہیں درست راستے پر گامزن رکھنے کی تجویز دے۔ اپوزیشن کے خلاف آگ اگلنے والے تو ہر طرف موجود ہیں لیکن اس آگ پر پانی ڈالنے والا ایک شخص بھی موجود نہیں۔ پارلیمنٹ کے اندر عام آدمی کے مسائل کے علاوہ ہر موضوع پر بات ہوتی ہے۔ اس ٹولے نے عام آدمی کا جینا محال کر دیا ہے اور مرنا مشکل۔ گھر بنانا ناممکن اور گھر بسانا مشکل کر دیا ہے۔ اب عوام کو اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے خود ہی میدان میں اترنا پڑے گا اور ووٹ کی طاقت سے سیاست کے پٹے ہوئے مہروں کو انجام آشنا کرنا ہو گا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
45newshd · 5 years ago
Photo
Tumblr media
یہ آلو گوشت تو وزیر اعظم ہاؤس سے بہتر پکا ہواہے عمران خان کو پناہ گاہ میں بنا ’’آلو گوشت‘پسند آگیا فیصل آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے فیصل آباد میں بے گھر افراد کیلئے پناہ گاہ کا افتتاح کر دیا وزیراعظم نے پنا گاہ میں مقیم افراد کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا ۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان نے فیصل آباد میں بے گھر افراد کیلئے پناہ گاہ کا افتتاح کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بھی
0 notes
sidrakhansblog · 3 years ago
Text
15 11 21
تحریر ، آغا عاطف خان
آغاز ۔ ۔ ۔
جس کھیت سے دھقاں کو میسر نا ہو روزی
اس کھیت کے ہر خوشہُ گندم کو جلا دو
بنیادی ضروریات سے محروم عوام کیلئے آج ایک اور خوشخبری دیکھی ، گیس کے آنے جانے کی ٹائمنگز ۔ ۔ ۔
کمال اور لاجواب ۔
کیونکہ ملک میں گیس کی کمی ہے ،
اسلئے عوام کو گیس صرف چوبیس گھنٹوں میں سے صرف
کل ساڑھے آٹھ گھنٹے میسر ہو گی ۔ ۔ ۔ میں یاد دلاتا چلوں ،
زرداری دور میں ایک ایران ، پاکستان گیس پائپ لائن کا
معاہدہ ہوا تھا ، جسکے مطابق ایران نے گیس پائپ لائن
پاکستانی بارڈر تک مکمل کر لی تھی ، یہاں سے آگے ہم نے
اپنے ملک میں لانی تھی ۔ ۔ ۔ ہم معاہدے سے بھاگ گئے ،
آج تک روزانہ کے حساب سے ڈالرز میں جرمانہ ادا کر رہے
ہیں ایران کو ۔ ۔ ۔ کیونکہ ہم نے اپنے زخائر سے تو فائدہ
اٹھانا نہیں ، چلو ایران سے ہی لے لو ۔ ۔ ۔ لیکن عوام کی
تکالیف کا احساس کرنیوالا کوئ نہیں ۔ ۔ ۔ پاکستان میں بیش بہا تیل و گیس موجود ہے ، وہ کب نکالنی ہے ؟
پٹرول عالمی مارکیٹ میں ٨٠ ڈالر پر بیرل سے نیچے گر
چکا ہے ، عمران خان کیمطابق پٹرول پر ٹیکسز و لیویز
نا ہونے کے برابر عوام سے لیجا رہی ہیں ، جبکہ حقائق اسکے
بالکل برعکس ہیں ، پانچ نومبر کے آرٹیکل میں پٹرول کے
حوالے سے تمام حقائق کھول کر رکھ دیئے تھے ۔ ۔ ۔ مختصر
دوبارہ تحریر کر رہا ہوں ، حکومت کو پٹرول تمام خرچے ڈال کر زیادہ سے زیادہ 102 سے 106 روپے لٹر پڑ رہا ہے ، جبکہ
عوام کو ایک سو سینتالیس روپے لٹر فروخت کیا جا رہا ہے ،
مزید خوشخبری ، الله کرے غلط ہو ، پٹرول پر 18 روپے لٹر
بڑھنے جا ر ہے ہیں ۔ ۔ ۔
حکومت کے تمام کمائ کے دھندے بند ہو چکے ہیں ، انھوں
نے عام آدمی کو پکڑ لیا ہے ، بنیادی ضروریات کی اشیاء پر
ان ڈائریکٹ ٹیکسز ، پٹرول ، بجلی ، گیس ، آٹا ، چینی ، گھی ، دالوں ، دوا وُں وغیرہ ، غرضیکہ بنیادی ضروریات
کی اشیاء سے حکومت کما رہی ہے ، عام آدمی کا ڈائریکٹ
خون چوسا جا رہا ہے اب ۔ ۔ ۔ یا پھر آئ ایم ایف پر گزر
اوقات ہے ، قرض پر قرض دبا کر لیا جا رہا ہے ، یہ قرض
عام آدمی نے ہی اتارنا ہے ۔ ۔ ۔ سب بکواس اور ڈھکوسلے
ہیں کہ قرض اتارا جا رہا ہے ، یہ اگر قرض اتار بھی رہے ہیں ، جو کے میں نہیں ما نتا ، چلو ایک لمحے کیلئے فرض کر لیتے ہیں کے یہ قرض اتار رہے ہیں تو ۔ ۔ ۔
آئی ایم ایف ، روپے کی ویلیو ڈالر کے مقابلے میں گرا کر
اتارے گئے قرض سے کئ گنا زیادہ قرض دوبارہ چڑھا دیتا ہے ۔ لعنت ہے پھر پالیسی میکرز کی پالیسی میکنگ پر ۔ جنکو سمجھ ہی نہیں آ رہی کے کرنا کیا ہے ؟
آئ ایم ایف ، ورلڈ بنک ، فیٹف ، ایم ایم ایف تمام بڑی ملٹی نیشنل کمپنیز کن کی ہیں ؟ زائیونسٹوں کی ناں ، زرداری ، نواز شریف ، و دیگر سیاسی قائدین کو بلاوجہ قرض کیوں دیئے گئے ، اسوقت بھی تو مجب وطن ادارے موجود تھے ، پھر روکا کیوں نہیں گیا ؟ سیاسی و غیر سیاسی لوگوں میں غدار کون ہیں ، کیا محب وطن نہیں جانتے ، پھر انکے خلاف کیا ہوا ؟ آج جن پالیسیز پر عمران خان ملک کو لیکر چل رہا ہے ، آنیوالے کل میں اسکا انجام کیا ہے ، مجھ جیسے عقل کے اندھے کو نظر آ رہا ہے ، محب وطنوں کو نظر نہیں آ رہا ؟ کب تک قرض لیکر مے پینے کا سلسلہ جاری رکھا جا سکتا ہے ؟ اگر یہ قرض کا سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو بات ہمارے نیوکلیئر ہتھیاروں کو زائیونسٹوں کے حوالے کرنے تک پہنچ
جائیگی ، یہ حقائق کون نہیں جانتا ؟ اگر مہنگائ اسی طرح بڑھتی رہی ، غریب دیتا رہا ، امیر کھاتے رہے تو کچھ ہی عرصے میں عوام سڑکوں پر ہو گی ، دشمن قوتیں اسکا فائدہ اٹھا کر ملک کو خانہ جنگی کیطرف لے جائینگی ، قرض ، مھنگائ ، غربت ، بھوک ، لاحاصل سے حاصل کی جدوجہد ، ملک کا انجام کیا ہو گا ، کون نہیں سمجھنا چاہ رہا ، یا چند افراد کے مفادات اتنے وسیع ہیں ، کے انکے مفادات کی خاطر ، قلعہ اسلام پاکستان اور بائیس کروڑ عوام کی قربانی دیجا سکتی ہے ، لیکن ان چند بڑوں کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے ؟ کیا ہو رہا ہے ؟
بھائ اپر مڈل کلاس ، مڈل کلاس ، لوئر مڈل کلاس ، کما کر
کھانیوالا غریب آدمی مر گیا ، پس گیا ۔ ۔ ۔ سردی میں بجلی
کے ریٹس خاموشی سے بڑھائے جاتے ہیں ، گرمی میں گیس
کے ریٹس دبا کر بڑھائے جاتے ہیں ، آٹا ، چینی ، چاول ، گوشت ، دودھ ، گھی ، دالوں کے ریٹس روزانہ کے حساب
سے بڑھ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ دوا ، علاج ، تعلیم ، گھر ، روٹی ، کپڑا ،
سے اوپر تحریر طبقہ محروم ہو گیا ہے ، کسی کو احساس نہیں ، کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ ۔ ۔ عوام پاکستان بیروزگاری ، غربت ، معاشی نا انصافی ، ہر بنیادی ضرورت سے محروم ہو چکی ہے ، نا کسی جج کو فکر ، نا کسی جرنیل کو فکر ، نا کسی بیورو کریٹ ، ناکسی صحافی ، نا کسی کاروباری کو فکر ، نا سرکاری ملازمین کو ، سب ملکر عوام کا خون چوس رہے ہیں ، اپنی اپنی دنیا میں مگن ہیں ۔ ۔ ۔ جو کاروباری مافیا کا حصہ نہیں وہ رو رہا ہے ، چھوٹا سرکاری ملازم رو رہا ہے ، مزدور کی تو آنکھیں باہر آ
چکی ہیں غرضیکہ معاشرے کا ہر طبقہ رو رہا ہے ، نہیں رو رہے تو وہ لوگ نہیں رو رہے جو کسی نا کسی طرح اس مافیا کا حصہ ہیں ۔ ۔ ۔ بے پناہ ، بے تحاشہ مسائل کا سمندر ہے ، جس سے عام آدمی نہتا ، تنہا نبرد آزما ہے ۔ ۔ ۔ کب تک لڑے
گا ، آخر کب تک ؟
دنیا میں حکومتیں / ریاستیں عوام کو پالتی ہیں ، پاکستان میں غریب عوام ریاست و حکومت کو پال رہی ہے ۔ ۔ ۔ انگریز کا فارمولا تھا ، ڈیوائیڈ اینڈ رول ۔
پاکستانی اشرافیہ نے مکمل تحقیق کے بعد حکومت کرنیکا ، عوام کو حکومتی بڑوں کے مفادات سے انجان رکھنے کیلئے نیا فارمولا ایجاد کیا ہے ، عوام کو اس سطح پر دال روٹی پوری کرنیکے چکروں میں پھنسا دو یہ ذھنی مریض بن جائیں ، پھر جوتے مار مار کر ان پر حکومت کرو ، عوام سے محنت کرواوُ ، خود بیٹھ کر کھاوُ ۔ ۔ ۔ جو اکڑے اسے اڑا دو ۔ حکمرانی کرو ، عیش کرو ۔ عوام کے مسائل وہ حل کر رہے ہیں ، جنکو حقیقی عوامی مسائل کا ادراک ہی نہیں ، کمال نہیں ویسے ؟ آصف زرداری ، نواز شریف ، عمران ، فضل الرحمٰن ، الطاف حسین ، محمود اچکزئ ، بلوچی سندھی پنجابی وڈیروں ، جرنیلوں ، ججز ، بیورو کریٹس ، بڑے
کاروباریوں وغیرہ وغیرہ کو کیا پتہ عام آدمی کے مسائل
کیا ہیں ؟ ؟ ؟
عمران خان کی تبدیلی مکمل طور پر وڑ چکی ہے ۔ میرے محترم عمران خان صاحب ، آپکو بجلی ، گیس کے بل کم کرنے کیلئے ووٹ دیا گیا تھا ، بنیادی ضروریات کی فراہمی ، ہر شخص تک بلا تفریق امیر و غریب پہنچانے کیلئے لایا گیا تھا ، چائنہ سے بجلی کے معاہدے یا دیگر معاہدے جو پچھلی
حکومتیں کرپشن یا کک بیکس کے چکروں میں غلط کر گئیں تھیں ، انکو ری نیو کر کے عام آدمی کے حق میں کرنے کیلئے لایا گیا تھا ۔ پٹرول کا معاہدہ ایران ، آذر بائیجان ��ے کرنا تھا ، آپ سعودیہ سے تین ارب ڈالر کا قرض لیکر آئے ، ایک ارب بیس کروڑ ڈالر پٹرول پر سبسڈی لائے لیکن الحمدللہ پاکستانیوں تک آپ نے بھی سبسڈی کے فوائد نا پہنچنے دیئے ، عوام کو پٹرول 147 کا ہی ملا ۔ ۔ ۔ محترم ،
پٹرول کے عالمی منڈی میں ریٹس بڑھنے کے پیچھے بھی
سعودیہ ہے ۔ ۔ ۔ ایران ، پاکستان گیس پائپ لائن مکمل کریں ، چائنہ بقول آپکی کنٹینر والی تقریر ، تین سو روپے فی گھر بجلی دینے کیلئے تیار تھا ، اب تین ہزار روپے فی گھر بھی لے لیں تو عوام راضی ہو گی ، جو حالات آپ نے عوام کے کر دیئے ہیں ، آپ نے کرپشن کرنیوالے ، غداران وطن کو پکڑنا تھا ، احتساب کرنا تھا ، سزائیں دلوانی تھیں ، لوٹی دولت واپس لانی تھی ، آئین میں بنیادی تبدیلیاں کر کے نئے نظام حکومت کی بنیاد رکھنی تھی ۔ آپ سے کچھ بھی نا ہو سکا ، پھر آپ اقتدار سے کیوں چمٹے ہوئے ہیں ؟ چھوڑ دیں ۔ ۔ ۔ نئے نظام کیلئے کوشش کریں ، ، ، عوام کو بتائیں کے یہ ، یہ طاقتیں پاکستان و عوام کی ترقی کی راہ میں حائل ہیں ، میں اقتدار اس انداز میں چھوڑ رہا ہوں کہ یہ کرپٹوں کی لسٹ ہے ، ان میں سے پانچ سو لٹکا دو ، ملک سیدھا ہو جائیگا ۔ ۔ ۔ ختم کریں ؟
لیکن آپ آجتک وزیر اعلیٰ پنجاب کو تبدیل نا کر سکے ، جس نے صحیح معنوں میں اپنی نا اہلی کیوجہ سے پنجاب کو برباد کر دیا ، سر آپ کی تبدیلی مکمل طور پر وڑ چکی ہے ۔ ۔ ۔
مجھے عمران خان کا کوئ ایک فین بتا دے ، عمران حکومت کا ایک فیصلہ جو عام آدمی کیلئے بہتری کا ہو ، صرف ایک
پوچھا ہے ۔ ۔ ۔ ؟
آپکو چائنہ ، رشیا کہ رہے ہیں ، امریکہ کو خیر باد کہ کر مکمل طور پر ہمارے کیمپ میں آ جائیں ، آپ اور ہمارے ملک کے تمام / یر طرح کے حکمرانوں کی جائیدادیں ، کاروبار ، خاندان ، نیشنیلیٹیز امریکہ و یورپ میں ہیں ، وہ کیسے امریکہ کو چھوڑ سکتے ہیں ؟ مفادات ہمارے ملک کے بڑوں کے امریکہ و یورپ کیساتھ ہیں وہ کیسے چھوڑ سکتے ہیں ، نواز شریف پر برا وقت آیا وہ اپنے خاندان سمیت امریکہ فرار ، صرف مریم یہاں ہے ، ہر چور ڈاکو دندناتا پھر رہا ہے ، آزاد ، ہر محب وطن کی باں ، گنے کی مشین میں آئی ہوئی ہے ۔ کیوں ؟ آپ ہر طبقے کے اعلیٰ افسر کو لے لیں وہ امریکہ / یورپ میں پایا جائیگا ۔ ۔ ۔ جنھوں نے کبھی پاکستان چھوڑ کر کہیں جانا ہی نہیں وہ کہاں جائیں ؟ وہ پاکستان کی تباہی کیسے برداشت کریں ؟
وہ کون سا طبقہ ہے ، جس نے پاکستان بننے سے آجتک عوام و وطن کو خوشحال نا ہونے دیا ؟ سب کیا کرایا چند کرپٹ بڑوں کا ہے ، جمھوریت کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے ، کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ ملک و عوام کیلئے کوئ خیر کی خبر نہیں ، میرے پاس ۔ ۔ ۔
اصل دشمن چند لوگ ہیں ، یہ نظام ہے ، پاکستانی عوام کی جہالت ہے ، یہ عوام صرف اور صرف ڈ نڈے کی زبان سمجھتی ہے ، جبتک کرپٹ ٹولے کو پاکستان میں لٹکایا نہیں جاتا ، جبتک لوٹی دولت واپس نہیں آتی ، جبتک اسلامی نظام / الله کا نظام قائم نہیں ہوتا جس کیلئے پاکستان قیام پذیر ہوا تھا کچھ نہیں ہو سکتا ۔ ۔ ۔
میں اس نظام حکومت کا باغی ہوں ، میں اپنے وطن کی بقاء ، لٹیروں کے احتساب ، سزاوُں ��یں دیکھتا ہوں ، لوٹی دولت کی واپسی میں دیکھتا ہوں ، ملکی مفادات کے برخلاف چور پاکستان سے کیسے نکلے ؟ یہ نظام بدلنا چاہتا ہوں جو چوروں سے این آر او کرتا ہے ، ڈیلیں کرتا ہے ۔ ۔ ۔
لوٹ کھسوٹ معاف کرتا ہے ۔ ۔ ۔ اس نظام نے میرے وطن کے ہر طبقے کو گھائل کیا ہے ، اب بس ۔
میری ڈیمانڈ ۔ چوروں / لٹیروں کو سزا ، خواہ کوئ بھی ہو ، کوئ بھی ۔ کڑا تر��ن احتساب ، لوٹی دولت کی واپسی ، نظام کی تبدیلی ، کوئ پرانا چہرہ / خاندانوں میں سے نہیں ۔ نئے
صاف ستھرے بے داغ لوگ ، نیا نظام ۔ ۔ ۔ میں خود کو سب سے پہلے احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ پہلے میں خود ایک ایک ٹکے کا حساب دونگا ، پھر میں حساب لونگا ۔ ۔ ۔
ٹرائیکا اور اسکے اتحادی مجھ جیسی سوچ سے ڈرتے ہیں ،
نظریاتی جنگیں ہیں یہ ، سمجھو ۔ ۔ ۔ نہیں سمجھو گے ،
پاکستانیوں تو مٹا دیئے جاوُ گے ۔ ۔ ۔
ملک کے ہر بڑے سے یہ اپیل ہے ، عوامی و ملکی حالات کو سمجھتے ہوئے ، فیصلے کریں ، نظام بدلنے کیطرف ، سب کے احتساب کیطرف ملک کو لیکر چلیں ، چوروں سے ڈیلیں کرنے کی بجائے ، چوروں کو لٹکانے کی تیاری کریں ، نظام کو بدلنے کی تیاری کریں ۔ ۔ ۔ پاکستان رسولﷺ کا خطہ زمین ہے ، یہاں اسلامی ، اللہ کا نظام ہی کامیاب رہ سکتا ہے ، ہم سب مسلمان ہیں الحمدللہ ، اسلام میں جمھوریت یا کسی بھی اور نظام کی گنجائش موجود نہیں ، ہمارے پاس اپنا نظام ہے ۔ خلافت ، ، ، قائم کرو ، پھر اسکی برکات دیکھو ۔
طلم نا کرو ، پاکستانی اب مزید مظالم برداشت کرنے کو تیار نہیں ۔ ۔ ۔
بین الاقوامی جرائد و سوشل میڈیا ریسرچ
اغا عاطف خان ۔
0 notes
breakpoints · 3 years ago
Text
پاکستان کا ریاضت مدینہ سے کوئی موازنہ نہیں: مریم نواز
پاکستان کا ریاضت مدینہ سے کوئی موازنہ نہیں: مریم نواز
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اے ایف پی/فائل لاہور: منگل کو 12 ربیع الاول کے موقع پر وزیراعظم عمران خان اور صدر عارف علوی کی تقاریر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ موجودہ حکومت اور ریاضت مدینہ میں پاکستان کا کوئی موازنہ نہیں ہے۔ . “ مریم نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن کے کتوں کو اعلیٰ معیار کا گوشت کھلایا جاتا ہے انہیں چاہیے کہ وہ اپنی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mwhwajahat · 3 years ago
Text
پیرمحل مہنگی سبزی اور زائد قیمت پر گوشت فروخت کرنے والے دودکانداران کے خلاف مقدمات درج
پیرمحل مہنگی سبزی اور زائد قیمت پر گوشت فروخت کرنے والے دودکانداران کے خلاف مقدمات درج
پیرمحل ( نمائندہ سچ کا ساتھ ) مہنگی سبزی اور زائد قیمت پر گوشت فروخت کرنے والے دودکانداران کے خلاف مقدمات درج خالق داد ممتاز پرائس کنٹرول مجسٹریٹ نے دوران چیکنگ موضع اروتی میں قصاب محمد افضل کو مہنگاگوشت فروخت کرنے اور سبزی فروش محمد عمران ولد محمد رمضان کو مہنگی سبزی فروخت کرنے پر گرفتار کرکے زیر دفعہ 3/6/3/7پرائس کنٹرول ایکٹ 1977کے تحت تھانہ اروتی میں الگ الگ مقدمات درج کروادیے
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 3 months ago
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس ، محکمہ تعلقات عامہ ، حکومت پنجاب ، شیخوپورہ
ہینڈ آٶٹ نمبر : 10383
19 اکتوبر :- ڈپٹی کمشنر شیخوپوره شاہد عمران مارتھ نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف ، چیف سیکرٹری پنجاب اور کمشنر لاہور کی خصوصی ہدایت پر تمام اسسٹنٹ کمشنرز اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس ہر علاقے کی شاپس ، سپر اسٹورز ، گوشت کی دوکانوں، پٹرول پمپس ، سبزی و پھل منڈیوں ، ہوٹلز اور تندوروں پر اشیاء خورونوش اور نان و روٹی کی مقرر کردہ قیمتوں پر عملدرآمد کے لیے فیلڈ میں متحرک ہیں ، روٹی اور نان کی سرکاری قیمت کی خلاف ورزی پر ضلع بھر میں ابتک 36 ہزار 356 دکانوں اور تندوروں کی انسپکشن کی گئی جس کے دوران 3 ہزار 727 دوکانداروں کو 96 لاکھ 96 ہزار200 روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے جبکہ نان و روٹی کی زائد قیت وصول کرنے والے 45 دوکانداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی اور 31 کو حراست میں لیا گیا ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گراں فروشوں ، ذخیرہ اندوزوں اور ملاوٹ مافیا کے خلاف ضلع شیخوپورہ میں جاری کریک ڈاؤن کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوۓ کیا ۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ نے بتایا کہ رواں ماہ اکتوبر میں ابتک 7 ہزار 962 دوکانوں کی انسپکشن کے دوران مجموعی طور پر 63 لاکھ 98 ہزار روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ 9 دوکانداروں کے خلاف مقدمات درج کرواۓ گئے ۔ ڈپٹی کمشنر شاہد عمران مارتھ نے کہا کہ ناجائز منافق خور ذخیرہ اندوز کسی رعایت کے مستحق نہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 notes
swstarone · 4 years ago
Photo
Tumblr media
آن لائن قربانی: پاکستان میں ’کسی کو گوشت کم ملا، کسی کو خراب تو کسی کو ملا ہی نہیں‘ 31 منٹ قبل،EPAپاکستان میں رواں سال عید الاضحیٰ کے موقع پر عالمی وبا کے پھیلاؤ اور حکومتی ہدایات کو مدِنظر رکھتے ہوئے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جانور کی قربانی کے لیے کسی کمپنی یا انٹرنیٹ کا سہارا لیا۔ لیکن بعض لوگوں کا یہ تجربہ کچھ اچھا ثابت نہ ہوسکا۔ عید الاضحیٰ پر مسلمان مذہبی فریضے کے طور پر کوئی جانور (بکرا، گائے، اونٹ وغیرہ) ذبح کرتے ہیں اور اس کا گوشت خود کھانے کے علاوہ رشتہ داروں اور غریب افراد میں تقسیم کرتے ہیں۔مقامی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر ایسے درجنوں واقعات سامنے آئے جن میں لوگوں نے بتایا کہ آن لائن قربانی کرنے پر انھیں کمپنیوں کی جانب سے گوشت تاخیر سے دیا گیا اور بعض افراد کو تو ’خراب اور سڑا ہوا گوشت ملا‘ جس پر انھوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا ہے۔ کچھ کمپنیوں کی جانب سے صارفین سے معذرت بھی کی گئی۔پاکستان میں عید الاضحیٰ سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے عوام کو آن لائن قربانی کو ترجیح دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔وزیر اعظم عمران خان نے 27 جولائی کو لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے انھیں رواں برس بقر عید سادگی سے منانے اور خود جانور خریدنے اور قربانی کرنے کے بجائے یہ سہولت فراہم کرنے والی کسی کمپنی سے رابطہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ 'قربانی کی عید پر آن لائن قربانی کو ترجیح دیں۔ اگر آپ نے منڈیوں میں جانا ہی ہے تو ماسک پہن کر جائیں۔'اُس وقت کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی لوگوں کو کورونا وائرس سے بچنے کے لیے یہی نصیحت کی تھی کیونکہ عید الفطر پر میل جول کے بعد ملک میں اس عالمی وبا کے نئے متاثرین اور اموات میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔،لیکن سوشل میڈیا پر موجود بعض ریووز اور پوسٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ لوگوں کے لیے آن لائن قربانی کا تجربہ مثبت ثابت نہ ہوا۔ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ آن لائن قربانی کی کئی سروسز نے کورونا وائرس کے خدشات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے گاہکوں کو ’دھوکہ‘ دیا۔ 'کسی کو کم گوشت ملا، کسی کو خراب تو کسی کو کوئی گوشت نہ مل سکا۔'کراچی کی حنا صفدر نے لکھا کہ ایک کمپنی نے آرڈر کرنے والوں کا فون ہی نہیں اٹھایا جبکہ دوسری کی دکان پر لوگوں کی بڑی قطار لگی رہی۔ایک صارف نے بتایا کہ انھوں نے قربانی کے گوشت کی بکنگ عید کے پہلے روز صبح 11 بجے کے لیے کر رکھی تھی۔ لیکن ان کا آرڈر عید کے دوسرے دن دوپہر دو بچے ملا۔ ’یہ غیر پیشہ ورانہ سروس تھی جس میں صارف کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔ فون پر رابطہ کرنے پر کوئی جواب نہیں دے رہا تھا۔‘،TWITTER/@SIBKAIFEEٹوئٹر پر مہک فاطمہ نامی صارف نے ایک کمپنی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں 28 ہزار روپے کے عوض ’سڑا ہوا، بد رنگ اور بدبودار گوشت' ملا۔ 'رات 12 بجے نمائندے نے فون کر کے کہا کہ شکایت کا فائدہ نہیں۔ جو بگاڑنا ہے بگاڑ لو۔'صحافی محمد جنید نے لکھا کہ کراچی کی ایک کمپنی نے لوگوں سے عید کے دوسرے روز قربانی کا گوشت فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن 'یہ بڑے پیمانے کی جعلسازی نکلی۔'یاسر اعوان ایک انٹرپرینیور ہیں۔ ان کے مطابق آن لائن قربانی کا کاروبار پاکستان میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری ہے مگر رواں سال لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اس طریقے سے قربانی کرنا چاہی۔ وہ لوگوں کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ کسی بڑی کمپنی کا انتخاب کرنے کے بجائے ایک ایسی کمپنی کے ساتھ بکنگ کرائیں جو چھوٹی سطح پر کام کرتی ہو اور محدود آرڈر لیتی ہو۔ ،Twitter/@spopalzai'بڑے سپلائر سمجھ رہے تھے کہ وہ زیادہ آرڈر لے سکتے ہیں اور انھیں مکمل کر لیں گے لیکن وہ ناکام رہے کیونکہ لوگوں ک�� ایک بڑی تعداد نے اس مرتبہ یہ طریقہ اختیار کیا۔'اسی تناظر میں ایک صارف نے لکھا کہ نئی اور پرانی کمپنیوں نے یہ سنہری موقع ہاتھ سے گنوا دیا۔ 'ان کے پاس کافی وقت تھا کہ وہ طریقہ کار طے کرتے، اپنے پراڈکٹ کو ٹھیک رکھتے اور ادائیگیوں کے نظام کو بھی دیکھتے۔‘'کئی لوگ خراب گوشت کی شکایت کر رہے ہیں۔ ڈیلیوری میں تاخیر تو میں سمجھ سکتا ہوں لیکن خراب گوشت؟'تاہم کچھ صارفین کے لیے آن لائن قربانی یا کسی کمپنی کے ذریعے اس مذہبی فریضے کی ادائیگی بہتر رہی۔ کاشف عزیز کے مطابق کچھ مساجد اور مدرسے کئی برسوں سے آن لائن قربانی کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ کمپنی کی معافیلوگوں کی شکایات پر ایک کمپنی نے اپنے فیس بک پیج پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ 'ہم اس کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔‘'غیر مطمئن صارفین کی ایک فہرست تیار کی جا رہی ہے جنھیں خراب گوشت ملا یا انھیں آرڈر نہیں بھیجا جاسکا۔''اس فہرست کو ہمارے فیس بک پیج پر شائع کیا جائے گا اور تمام ڈیلیوریز دوبارہ کی جائیں گی جن میں تازہ گوشت ہوگا۔'کمپنی کے سی ای او نے کہا کہ ان کی کمپنی نوجوانوں پر مشتمل ایک نئی کمپنی ہے جس کے پاس مالی وسائل نہیں۔ 'شدید گرمی کی وجہ سے 25 فیصد ڈیلیوریز پر اثر پڑا اور گوشت خراب ہوگیا۔'انھوں نے غیر مطمئن گاہکوں کو 50 فیصد ری فنڈ یعنی رقم کا آدھا حصہ واپس کرنے کا بھی وعدہ کیا۔‘ خبرکا ذریعہ : بی بی سی اردو
0 notes
risingpakistan · 5 years ago
Text
کشمیریوں کی آواز : عمران خان اور ایردوان
ترک صدر رجب طیب ایردوان جب سے عالمی لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے  آئے ہیں اُنہوں نے ہمیشہ ہی اقوام متحدہ کے ڈھانچے اور خاص طور پر پانچ ممالک کو حاصل ویٹو پاور کے خلاف آواز بلند کی ہے کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس ویٹو پاور کے ذریعے اسلامی ممالک کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے اور ان کے کسی بھی مسئلے کو آج تک اقوام متحدہ نے حل نہیں کیا ہے۔ اس لئے ان کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ اقوام متحدہ کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے پر اصرار کرتے ہیں۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ نے نمبیا کی آزادی، سوڈان کی تقسیم اور انڈونیشیا کے مشرقی تیمور کی آزادی کے بارے میں عیسائی عوام کے مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کر لیا لیکن مسئلہ فلسطین، مسئلہ قبرص اور مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے بارے میں مسلمانوں کے کسی بھی مطالبے پر اس نے کان نہیں دھرے ہیں۔
نہرو کی اقوامِ متحدہ میں کشمیر سے متعلق دہائی دینے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق یعنی کشمیر میں استصوابِ رائے کروانے سے متعلق قرارداد منظور کر لی لیکن بدقسمتی سے اس پر آج تک عمل درآمد نہیں کروایا جا سکا۔ اسی وجہ سے ترک صدر اقوام متحدہ کو ہدفِ تنقید بنائے ہوئے ہیں اور پانچ ممالک کی دنیا کے تمام دیگر ممالک پر بالادستی اور حاکمیت پر مشتمل ڈھانچے کو ختم کروانے کے لئے کئی ایک تجاویز پیش کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے مظلوم ممالک کی آواز بن کر اس ادارے کے ڈھانچے کو تبدیل کروانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ صدر ایردوان نے اس بار بھی ہمیشہ کی طرح اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین، مسئلہ کشمیر اور روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر دنیا کی توجہ مبذول کروائی۔
اُنہوں نے کہا کہ دنیا کے مستقبل کو صرف پانچ ممالک کے ہاتھوں میں نہیں دیا جا سکتا، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود کشمیر اور کشمیریوں کا محاصرہ جاری ہے۔ آٹھ ملین افراد بدقسمتی سے پانچ اگست سے آج تک اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور جیسے ہی ان کو موقع ملتا ہے قابض بھارتی فوج کے مظالم کا دلیری سے مقابلہ کرتے ہیں اور دنیا تک اپنی آواز پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے استحکام و خوشحالی کو مسئلہ کشمیر سے الگ نہیں کیا جا سکتا، مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے انصاف اور سچائی کو بنیاد بناتے ہوئے مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر ایردوان کے خطاب کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھانے پر پہلے پریس کانفرنس میں اور بعد میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شکریہ ادا کیا۔
صدر ایردوان کے خطاب سے قبل کسی بھی عالمی رہنما خاص طور پر اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے زیادہ جاری کرفیو کےخلاف کچھ کہنے سے اجتناب کیا۔ اقوامِ متحدہ میں جس جوش و جذبے سے ترک صدر ایردوان نے یہ مسئلہ اٹھایا اس نے تمام کشمیریوں اور پاکستانیوں کو ایک بار پھر اپنا گرویدہ بنا لیا۔ اگلے روز صدر رجب طیب ایردوان اور پاکستان کے وزیراعظم کی مشترکہ میزبانی میں نفرت انگیز مواد کے زیر عنوان اجلاس میں ترک صدر نے ایک بار پھر کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ترکی کشمیر کی آزادی تک کشمیریوں کی بھر پور حمایت کرتا رہے گا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ بدقسمتی سے مسلمان آج نفرت انگیز مواد کا سب سے زیادہ شکار بنے ہوئے ہیں اور مسلمان خواتین کو صرف حجاب کی وجہ سے گلیوں، سڑکوں، مارکیٹوں اور کاروباری مراکز میں ہراساں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے دنیا کو متنبہ کرتے ہوئے امن کے مذہب اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کو بد اخلاقی قرار دیا۔ انہوں نے اس موقع پر مسئلہ کشمیر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اس وقت ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا۔ انہوں نے بھارت میں مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کی وجہ سے زندہ جلائے جانے کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس قسم کا سیکولر ملک ہے جہاں مسلمانوں کو نہ صرف گائے کا گوشت کھانے کی اجازت نہیں ہے بلکہ گائے کا گوشت کھانے والوں کو زندہ جلا دیا جاتا جبکہ ترکی بھی ایک سیکولر ملک ہے اور یہاں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے باشندوں کو اپنی اپنی خواہشات کے مطابق ہر قسم کا گوشت اور مذہبی سرگرمیاں جاری رکھنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے نفرت انگیز مواد سے متعلق اجلاس میں فرطِ جذبات میں بہہ کر جس طریقے سے اپنے خیالات کو پیش کیا صدرِ ترکی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور انہوں نے اجلاس کے فوراً بعد عمران خان کو گلے لگاتے ہوئے مبارکباد پیش کی۔
صدر ایردوان کے جنرل اسمبلی میں کشمیر اور پاکستان کی حمایت میں خطاب سے ترک صدر دنیا بھر میں ٹویٹر پر "OurVoiceErdogan#" ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹرینڈ ٹاپک بن گئے اور عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر آ گئے۔ اس مواد میں صدر ایردوان کے بلا تفریق مظلوموں، بین الاقوامی نظام کی ناانصافیوں اور حق تلفیوں پر اعتراضات کو ہر پلیٹ فورم پر بڑے دلیرانہ طریقے سے پیش کرنے کی بنا پر انہیں عالم اسلام کی موجودہ دور کی عظیم شخصیت قرار دیا جا رہا ہے۔ ترک صدر ایردوان نے کشمیر سے متعلق اپنی حمایت کا اعلان استنبول میں پاکستان کو 4 جدید بحری جہازوں کی فراہمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھی کیا اور واضح طور پر اس بات کا اظہار کیا کہ وہ کشمیر کی آزادی تک کشمیر کی حمایت کو جاری رکھیں گے۔ اس لئے ترک صدر ایردوان جب 24 اور 25 اکتوبر (حتمی تاریخ کا تا دم تحریر کوئی سرکاری فیصلہ نہیں ہوا) کو پاکستان کے دورے پر تشریف لائیں تو ان پر محبت نچھاور کرتے ہوئے ایسا شاندار فقید المثال استقبال کریں جو پاک ترک کشمیر دوستی کی علامت بن جائے۔
ڈاکٹر فر قان حمید
بشکریہ روزنامہ جنگ
6 notes · View notes
urduinspire · 4 years ago
Text
پنجاب: آئندہ 8 روز کے لئے سخت لاک ڈاؤن نافذ
Tumblr media
پاکستان کےصوبہ پنجاب کی حکومت نے عیدالاضحی سے پہلے اور بعد میں سخت لاک ڈاؤن کا حکم جاری کیا ہے۔ دوسری جانب ، وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کے بارے میں حکومت کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے اور کورونا پر قابو پالیا گیا ہے ، لیکن عید کے موقع پر بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔ محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 27 اور 28 جولائی کی درمیانی شب شروع ہونے والا لاک ڈاؤن 5 اگست کی دوپہر 12 بجے تک جاری رہے گا۔ سکریٹری برائے ابتدائی اور ثانوی صحت ، کیپٹن (ر) عثمان کے دستخط کردہ اس حکم میں کہا گیا ہے کہ صوبہ میں تمام کاروباری مراکز آٹھ دن تک مکمل طور پر بند رہیں گے۔ تمام پارکس ، کھیل کے میدان ، تعلیمی ادارے ، ایکسپو ہال ، شادی ہال ، بٹ پارلر اور کنیاماس بھی مکمل طور پر بند کردیئے جائیں گے۔ حکم کے مطابق ، ہر قسم کے اجتماعات ، خواہ وہ معاشرتی ہوں یا مذہبی ، نجی ہوں یا عوامی ، مکمل طور پر پابندی ہوگی۔ ہر طرح کی خوردہ دکانیں ، شاپنگ مالز ، بازار اور پلازے بھی مکمل طور پر بند ہوں گے۔ تاہم ، دکانوں کو بند کرنے کے حکم کے دوسرے حصے میں ، ایک فہرست جاری کی گئی ہے جس میں لاک ڈاؤن کے دوران بھی کام جاری رہنے دیا جائے گا۔ جن کاموں کو کھلا رہنے کی اجازت دی گئی ہے ان میں ہر قسم کی طبی خدمات اور میڈیکل اسٹورز ، پنکچر شاپس ، آٹے کی چکیوں ، کورئیر کی خدمات ، ہر قسم کے گیس اور پیٹرول اسٹیشنز ، زرعی مشینری کے پرزے کے حصے ، پرنٹنگ پریس اور کال سنٹرز شامل ہیں۔ وہ دکانیں جنھیں صبح 6 بجے سے صبح 12 بجے تک کھلی رہنے کی اجازت تھی۔ گروسری اسٹور ، بیکری ، سبزی ، مرغی اور گوشت کی دکانیں شامل ہیں۔ تاہم ، لاک ڈاؤن آرڈر نے ایک شہر سے دوسرے شہر تک عوامی آمدورفت کو محدود Read the full article
0 notes
malik2895 · 4 years ago
Text
پنجاب: آئندہ 8 روز کے لئے سخت لاک ڈاؤن نافذ
Tumblr media
پاکستان کےصوبہ پنجاب کی حکومت نے عیدالاضحی سے پہلے اور بعد میں سخت لاک ڈاؤن کا حکم جاری کیا ہے۔ دوسری جانب ، وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کے بارے میں حکومت کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے اور کورونا پر قابو پالیا گیا ہے ، لیکن عید کے موقع پر بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔ محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 27 اور 28 جولائی کی درمیانی شب شروع ہونے والا لاک ڈاؤن 5 اگست کی دوپہر 12 بجے تک جاری رہے گا۔ سکریٹری برائے ابتدائی اور ثانوی صحت ، کیپٹن (ر) عثمان کے دستخط کردہ اس حکم میں کہا گیا ہے کہ صوبہ میں تمام کاروباری مراکز آٹھ دن تک مکمل طور پر بند رہیں گے۔ تمام پارکس ، کھیل کے میدان ، تعلیمی ادارے ، ایکسپو ہال ، شادی ہال ، بٹ پارلر اور کنیاماس بھی مکمل طور پر بند کردیئے جائیں گے۔ حکم کے مطابق ، ہر قسم کے اجتماعات ، خواہ وہ معاشرتی ہوں یا مذہبی ، نجی ہوں یا عوامی ، مکمل طور پر پابندی ہوگی۔ ہر طرح کی خوردہ دکانیں ، شاپنگ مالز ، بازار اور پلازے بھی مکمل طور پر بند ہوں گے۔ تاہم ، دکانوں کو بند کرنے کے حکم کے دوسرے حصے میں ، ایک فہرست جاری کی گئی ہے جس میں لاک ڈاؤن کے دوران بھی کام جاری رہنے دیا جائے گا۔ جن کاموں کو کھلا رہنے کی اجازت دی گئی ہے ان میں ہر قسم کی طبی خدمات اور میڈیکل اسٹورز ، پنکچر شاپس ، آٹے کی چکیوں ، کورئیر کی خدمات ، ہر قسم کے گیس اور پیٹرول اسٹیشنز ، زرعی مشینری کے پرزے کے حصے ، پرنٹنگ پریس اور کال سنٹرز شامل ہیں۔ وہ دکانیں جنھیں صبح 6 بجے سے صبح 12 بجے تک کھلی رہنے کی اجازت تھی۔ گروسری اسٹور ، بیکری ، سبزی ، مرغی اور گوشت کی دکانیں شامل ہیں۔ تاہم ، لاک ڈاؤن آرڈر نے ایک شہر سے دوسرے شہر تک عوامی آمدورفت کو محدود Read the full article
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years ago
Text
پاکستانی معیشت: پاکستان کی وزارت خزانہ نے ملکی معیشت کو خطرات سے خبردار کیا ہے۔
پاکستانی معیشت: پاکستان کی وزارت خزانہ نے ملکی معیشت کو خطرات سے خبردار کیا ہے۔
بڑھتی ہوئی اجناس۔ مہنگائی چوٹ لگ سکتی ہے پاکستانملک کی وزارت خزانہ نے خبردار کیا
نیوز انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ میں وزارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ گھریلو افراط زر اور ادائیگی کی صورتحال کے توازن پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے کم درمیانی آمدنی والے گھرانوں کے حالات خراب کر دیے ہیں۔
ڈان اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ نقل و حمل ، بجلی اور بالواسطہ ٹیکس کے اخراجات میں اضافہ غربت ، بھوک اور غذائیت میں اضافے کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
جبکہ فوڈ پرائس انڈیکس جس میں پانچ اجناس گروپ پرائس انڈیکس شامل ہیں – اناج ، سبزیوں کا تیل ، چینی ، گوشت اور دودھ ، پاکستان کے لیے مزید مشکل وقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ عالمی کھانے کی قیمتیں جولائی میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ تھے۔
لیکن کم درمیانی آمدنی والے خاندانوں کی پریشانیوں کے بارے میں اسلام آباد کے غیر جانبدارانہ نقطہ نظر جو پہلے ہی قوت خرید میں کافی کمی اور ملازمتوں کے ضیاع کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں نے لوگوں کے دکھوں میں اضافہ کیا ہے۔
کے مطابق عالمی بینک (ڈبلیو بی) کے اندازے کے مطابق پاکستان میں غربت 2020 میں 4.4 فیصد سے بڑھ کر 5.4 فیصد ہو گئی ہے ، کیونکہ 20 لاکھ سے زائد افراد خط غربت سے نیچے آ چکے ہیں۔
کم درمیانی آمدنی والے غربت کی شرح کا استعمال کرتے ہوئے ، عالمی بینک نے اندازہ لگایا کہ پاکستان میں غربت کا تناسب 2020-21 میں 39.3 فیصد تھا اور 2021-22 میں 39.2 فیصد رہنے کا امکان ہے اور یہ 37.9 فیصد تک آ سکتا ہے 2022-23 تک ، دی نیوز انٹرنیشنل نے رپورٹ کیا۔
دریں اثنا ، رپورٹوں میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ پاکستان کے بیشتر نمایاں شہروں میں شہریوں کے لیے پینے کا صاف پانی نہیں ہے ، عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق۔
جبکہ ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ ملک بھر میں پانی کی قلت کی وجہ سے اگر مسئلہ بروقت حل نہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں پانی کی کمی نے کم بارشوں کی وجہ سے دریاؤں کے خشک ہونے کے بعد خطرے کی گھنٹیاں بجائی ہیں۔
(اے این آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
. Source link
0 notes
peoplessvoice · 5 years ago
Photo
Tumblr media
عمران نیازی مہنگائی کا طوفان لا کر عوام کو قبر میں پہنچانے کا انتظام کررہے ہیں، 11 ہزار 610 ارب روپے کا تاریخی قرض لے کر نیا ریکارڈ قائم کیا ہے: سید حسن مرتضیٰ لاہور : پاکستان پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ عمران نیازی اپنے موقف کوسچ ثابت کررہے ہیں کہ سکون صرف قبر میں ہے اس لئے وہ مہنگائی کا طوفان لا کر عوام کو قبر میں پہنچانے کا انتظام کررہے ہیں تاکہ عوام قبر میں پرسکون زندگی گزار سکیں،عمران نیازی نے11 ہزار 610 ارب روپے کا تاریخی قرض لے کر نیا ریکارڈ قائم کیا ہےاور ابھی مزید قرضہ لینے کا سلسلہ جاری ہے، حکومت قرضہ لینے میں خود کفیل ہوچکی ہے اور اب اسے کسی کی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے ،عمران نیاز ی خود قرضہ لینے کا اعتراف کررہے ہیں ،آئی ایم ایف کے پا س جانے کے بجائے خود کشی کو ترجیح دینے والے عمران نیازی روز کشکول اٹھائے آئی ایم ایف کے پاس پہنچ جاتے ہیں،انہوں نے کہاکہ71 سال میں ملک کے قرض اور واجبات 29 ہزار 500 ارب وپے تھے ،71 سال میں سالانہ 415 ارب ملک نے قرض لیا گیا اور اب عمران نیازی نے 15 ماہ میں ساڑھ گیارہ ہزار ارب روپے سے کا اس مزید اضافہ کردیاہے عمران خان نے ملک پر 2216 فیصد قرض اور واجبات میں اضافہ کیا ہے،انہوں نے کہاکہ عمران نیازی ��رض لینے کی تحریک کے چیئر مین بن گئے ہیں ، وہ اپنی جماعت کا نام اب تبدیل کرلیں ، عمران نیازی نے ملک کو قرضوں کے قبرستا ن میں پہنچا دیا ہے، برآمدات میں اضافہ کے دعوے جھوٹے ہیں ، برآمدات میں اضافہ کے نام پر حکومت عالمی اداروں سے قرض لینے پر لگی ہوئی ہے، ایک طرف قرضہ کے پہاڑ قائم ہوگئے ہیں تو دوسری طرف آٹا، چینی، گھی، دالیں، ادویات، پٹرول، ڈیزل، سبزیوں، گوشت سمیت ہر چیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی،مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔
0 notes
mwhwajahat · 5 years ago
Photo
Tumblr media
حضور پاکْ نے فرمایا، کہ سندھ کی خرابی ہند سے ہے ہند کی بربابی چین سے ہو گی حضور پاکْ نے فرمایا، کہ سندھ کی خرابی ہند سے ہے ہند کی بربابی چین سے ہو گی آج ھم آپ کو بُہت بڑی باتوں سے پردہ اُٹھانے جارہے ہیں جو آپ کو حیران کردے /کہانی کچھ اسطرح سے شروع ہوتی ہے آپ کو یاد ہوگا ہالیہ میں ہ ایک دھمکہ دی تھی ڈولن ٹرمپ نے جس کا عمران خان نے موں توڑ جواب دِیا تھا ، دُنیا کی خوفیاں طاقتیں یہودی پوری دُنیا پر کنڑول کرتے ہیں آئی ایم کے زریعے قرضے دے کر ورلڈ بنک کے زریعے اور یہ جا کر فوجی طاقتوں کے زریعے دُنیا پر قبضر کرتے ہیں بیماریاں پھیلاتے ہیں اب جو میڈیا کی زینت بنی یہ خبریں کہ کینیا نے جو چائنہ سے لون لیا تھاوہ دے نہیں پایا اور اس کی پورٹ چائنی کے قبضے میں جا رہی ہے پھر خبر آئی کہ سری لنکا کی بندرہ گاہ بھی چائنہ کے قبضے میں جارہی ہے دُنیا کی خوفیاں طاقتوں کے کان کھڑے ہوگئے جب یہ انٹرنیشنل نیوز میں ہر جگہ یہ ڈسکس ہوئی تو اُن کو سمجھ آگئی یہ معاملہ بڑا خراب ہونے جا رہا ہے اب اُن خوفیاں طاقتوں نے دیکھا کہ چین کی طرف سے جب سی پیک کے اندر شمولیت ہوئی پاکستان تیزی سے آگئے جارہا تھا اب معاشی معاملہ ہٹ کر پوری تیاری اگلی ورلڈ وار تھرہی ہونے جارہی ہے اس کے لیئے اِک محاز تیاری شروٰ ہوچکی ہے چائنہ اب معاشی نہیں دفاعی بلاگ بننے جارہا ہے پاکستان کے ساتھ اس کے بعد روس نے 25 فیصد چائنی یوآن خرید لیئے ہیں اور ڈولر بیچ دیئے ہیں یہ معاملہ اِن کو سمجھ آگیا ہے خطرناک معاملہ ہے جس تیزی سے یہ کام ہورہا ہے تباہی ہے اور وہ دن بھی دُور نہیں ہیں جب ایک روپے کی کئی ڈالر بِک سکتے ہیں اگر معاملہ اسی طرح رہا جیسے ہی پاکستان میں تیل نکلے گا معاملہ مزید سنگینی کی طرف جائے گا 2013 سے پہلے سی پیک کے اعلان سے بھی پہلے پاکستان کو چائنہ نے ایک نیا جی پی ایس سسٹم جس کا نام انہوں نے بے ڈھو نیوی گیشن سسٹم رکھا اس میں شامل کرلیا اب آہستہ آہستہ انہوں نے مزید ممالک کو بھی شامل کرنا ہے یہ معاملہ ان یہودیوں کے لیئے خطرناک ہوگا کہ پاکستان امریکہ یہودیوں کے جی پی ایس سسٹم سے نکل جائے گااس سسٹم کا سی پیک میں اتنا اہم کردار ہے کہ پاکستان کی فوج کی نکلوں حرکت ہمارے تیارے سب یہودیوں کی رینج سے باہر ہوجائے گئے امریکہ کے لیئے خوفزدہ ہونے والی بات یہ تھی چین کے ساتھ جو سیٹلائٹ خلا میں موجود ہے حصہ دار بن گیا ہے اب ان کے لیئے جو سب سے خطرناک بات وہ کیا تھی جین نے ہال ہی میں جو خلائی نظام کا خوف ہے وہ کیسے اُتارا انہوں نے اپنا ہی ایک دوسرا سیٹلائٹ زمین سے بھیج کر تباہ کردیا اس کے بعد ان کے رونکھٹے کھڑے ہوگئے ککہ یہ کیا معاملہ ہے خلا کے اندر بھی کوئی سیٹلائٹ محفوظ نہیں ہے اب وہاں پر بھی لڑائی ہوگی کوئی سیٹلائٹ یہاں سے بھیج کر تباہ کرسکتا ہے جس دن سے معاملہ ہُوا امریکا کو سمجھ آگیا معاملہ خطرناک حد تک خراب ہوگیا ہے اب سے اندازہ کریں کہ چائنہ 2020 تک 35 سیٹلائٹ خلا میں داخل جارہا ہے یہ سیٹلائٹ ایشیا افریقہ مشرقی یورپ کے ممالک ایک ایسا نیٹ ورک قائم کرے گئے جو لوگوں کے سبزی گوشت کی دُکان تک لے جانے اور فوجی کے مزائل داگنے تک پھیلا ہُوا نظر آئے گا اب اُن کو اس سے کیا خطرہ نظر آرہا ہے دیکیھئے نے ایک سروے کروایا تھا سروے خوفیاں طریقے سے کراویا گیا تھا اُس سروے میں بتایا گیا پاکستان قوم کی زہانت 4 نمبر پر ہے بُہت ساری سہولیات کے ساتھ اب جو پاکستان کو میڈیاں لڑائی یا اور طریقوں سے مایوس کیا گیا جو کچھ بھی کیا اس سے ان کی زہانت دُنیا میں 120 نمبر پر آچکہ ہے اُن کا کہنا تھا اگر ھم نے اِن کع دُور نہ رکھا یہ اپنی سہولیات کی طرف آجائیں گئے یہ عمران خان کی حکومت آنے سے پہلے کا سروے تھا ڈر یہ تھا اگر اُن کو مکمل سہولیات مِل گئ یہ دُنیا کے پہلے نمبر پر آجائِں گئے ہر چیز کو سوچیں گئے اسی لیئے انہوں نے قرآن مجید کو دُور رکھا علامہ اقبال کی شاعری کو دُور رکھا پاکستان میں مزہبی جماعتوں کے اندر فرقے پیدا کیئے اُن کو پیسا دِیا فنڈنگ کرائی قتل کے فتوے کسی کو وہ فتوا کسی کو یہودیوں کا فتوا یہ سب کچھ کیا لوگ حق سچ کی طرف نہ آسکےاب انہوں سے معملہ دیکھا یہ بات اب بھارت کے لیئے کِسی تباہی سے کم نہیں اب بھارت کو سمجھ آرہا ہے ایک روڈ پر پاکستان اتنا زیادہ آگے جارہا ہے اب بھارت چاہے گا اس معاملے کو کسی نہ کسی طرح روکھے وہ کوئی نہ کوئی محاظ کر کے جنگ چھیڑنا چاھتا ہے جس کے بعد وہ چاھتا ہے کہ ایک ورلڈ وار آکری تباہی کے لیئے شروع ہوجائے
0 notes