#طالبان مسلح
Explore tagged Tumblr posts
kokchapress · 2 months ago
Text
شش سرباز پاکستانی در درگیری با شبه‌ٔنظامیان در وزیرستان کشته شدند
ارتش پاکستان اعلام کرده که  شش سرباز پاکستانی به شمول یک افسر عالی رتبه، در درگیری با شبه‌نظامیان در وزیرستان شمالی کشته و ۲۱ تن دیگر زخمی شدند.
  رسانه‌های پاکستانی روز(شنبه،۵ اکتوبر) گزارش دادند که این نظامیان در وزیرستان شمالی ایالت خیبرپختونخوا در کمین افراد مسلح قرار گرفته‌اند. در گزارش آمده است که محمد‌علی شوکت یکی از افسران ارشد پاکستان نیز در میان کشته‌شدگان است. به گفته ارتش پاکستان شش عضو گروه تحریک طالبان پاکستانی نیز دراین درگیری کشته شدند. این در حالی است که حملات تروریستی در پاکستان به ویژه در ایالت‌های بلوچستان و…
0 notes
risingpakistan · 11 months ago
Text
الیکشن ہو رہے ہیں یا منہ پہ مارے جا رہے ہیں؟
Tumblr media
سپریم کورٹ کو الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کے لیے پہلے تو متعلقہ اداروں کے سر آپس میں ٹکرانے پڑے۔ جب عدالتِ عظمیٰ کے بے حد اصرار پر آٹھ فروری کی تاریخ کا اعلان ہو گیا تب بھی آنا کانی ہیرا پھیری کی کوشش جاری رہی اور معزز عدالت کو ایک بار پھر آٹھ تاریخ کو کھونٹے سے باندھنے کے لیے مداخلت کرنا پڑی چنانچہ مرتا کیا نہ کرتا۔ بالکل نوے نکور ناتجربہ کار دو کروڑ پینتیس لاکھ فرسٹ ٹائمر ووٹروں سے خائف اسٹیبلشمنٹ الیکشن کروانے پر آمادہ تو ہے مگر اب تک کی حرکتیں بتا رہی ہیں کہ گویا یہ الیکشن منعقد نہیں ہو رہے قوم کے منہ پہ مارے جا رہے ہیں ’لے مر ٹھونس لے۔‘ کسی ستم ظریف نے سوشل میڈیا پر پوسٹ لگائی ’آج مورخہ چوبیس دسمبر کاغذاتِ نامزدگی چھیننے کا آخری دن ہے۔‘ اسٹیبلشمنٹ کی ذہنی کیفیت کو پڑھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ آٹھ فروری کو (خدانخواستہ ) الیکشن ہوا تو اتنا شفاف ہو گا کہ سب اس میں اپنا سا منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔ ہمیں اور آپ کو گذشتہ الیکشنز کی قدر و قیمت بھی تب ہی معلوم ہو گی جب آٹھ فروری کے بعد بھی زنجیربکف پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھنے اور وعدوں کے تازہ خربوزے پھوڑنے کے کام کے لیے ایک اور منتخب ’نگراں حکومت‘ حجلہِ عروسی میں داخل ہو گی۔
شیر، مگرمچھ، بھیڑیے اور باز پر مشتمل چار رکنی کمیٹی کی نگرانی میں تیندوے، بکری، طوطے، گرگٹ، ہرن، مینڈک، بارہ سینگے، سانپ، کوّے، اور لگڑبگے پر مشتمل مخلوط سرکار جنگل کا نظام چلائے گی۔ یعنی ایک اور ہزمیجسٹیز لائل گورنمنٹ اور ہز میجسٹیز لائل اپوزیشن۔ شکار آدھا آدھا۔ نظام کی گرفت اس قدر سخت ہے کہ ہمارے مہربان ژوب کے انوار الحق کاکڑ جو ہم صحافیوں سے ایک برس پہلے تک اس بات پر خفا ہو جاتے تھے کہ یار تم لوگ کوئٹہ آ کے ملے بغیر کیسے چلے جاتے ہو۔ آج انہی کے صوبے کے کچھ مہمان ان کے سرکاری گھر سے محض دو کلومیٹر پرے پڑے ہیں۔ مگر کاکڑ صاحب شاید ان سے کبھی بھی نظریں ملا کے گلہ نہ کر سکیں گے کہ تم میرے صوبے سے آئے ہو۔ میرے لوگ ہو۔ اس موسم میں یہاں کیوں پڑے ہو۔ اتنا بڑا وزیرِ اعظم ہاؤس اور وہاں کے تمام روپہلے آتش دان حاضر ہیں۔ چل کے آرام کرو، بھلے دھرنا دو اور پھر بتاؤ کہ میں تمہاری کیا خدمت کروں۔ 
Tumblr media
کاکڑ صاحب کا مطالعہ خاصا وسیع ہے اور منطق کا سویٹر بننے کے لیے بھی ہمیشہ اچھی کوالٹی کا اون استعمال کرتے ہیں لہٰذا یہ گمان بھی ممکن نہیں کہ انھوں نے یہ بلوچی کہاوت سنی ہی نہ ہو کہ ’ایک پیالہ پانی کی قیمت سو برس کی وفاداری ہے‘۔ جو آدمی گھر آئے مہمانوں کو ایک کٹورہ پانی بھی نہ بجھوا سکے۔ اس کی بے چارگی کا عالم اللہ اللہ۔ سوری سوری سوری۔۔۔ شاید میں کچھ غلط کہہ گیا۔ اسلام آباد نے ان مہمانوں کو کٹورہ بھر پانی نہیں بھجوایا بلکہ ان پر ٹھنڈے پانی سے بھرا پورا ٹینکر برسا کے والہانہ سواگت کیا۔ تاکہ کل کوئی یہ طعنہ نہ دے سکے کہ گھر آئے مہمان کو پانی تک نہ پوچھا۔ کچھ حاسدوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ مہمان کوئی مسلح بلوچ سرمچار یا طالبان ہوتے اور ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہوتے یا پھر 2014 کے دھرنے کی طرز پر پارلیمنٹ کے جنگلوں پر اپنے کپڑے سکھا رہے ہوتے اور وزیرِ اعظم ہاؤس کے گیٹ پھلانگنے کی کوشش کر رہے ہوتے اور مسلسل الٹی میٹم دے رہے ہوتے اور کچھ نادیدہ سائے ان کے آگے پیچھے متحرک ہوتے تو شاید وزیرِ اعظم ان کا خیرمقدم ذاتی طور پر کرتے۔
مگر وفاق سے آخری امید رکھنے والے یہ مسلسل بے آرام بچے اور بوڑھے ایک دن جب اتمامِ حجت کے بعد خالی ہاتھ گھر لوٹیں گے تو ہو سکتا ہے کوئی وطن دشمن انھیں ایسی حرکتوں سے اکسانے کی کوشش کرے۔
کبھی لوٹ آئیں تو پوچھنا نہیں، دیکھنا انھیں غور سے جنہیں راستے میں خبر ہوئی کہ یہ راستہ کوئی اور ہے (سلیم کوثر) اور جنہیں آٹھ فروری کے بعد بلوچستان میں بھی حکمرانی کی اداکاری کرنی ہے وہ کیا ہوئے؟ کوئی وفاق پرست بلاول یا مریم جو کوئٹہ جا کر بلوچ بچے بچیوں کے سر پر ہاتھ رکھ کے اور گلے لگا کے فوٹو سیشن کرتے ہیں اب تک اسلام آباد پریس کلب کے اطراف میں بھی نہیں پھٹکے۔ منافقت اور دنیا دکھاوے میں بھی اس قدر ا��تیاط پسندی؟ ممکنہ خیرات چھن جانے کا اتنا خوف؟ استغفراللہ۔۔۔
برہنہ ہیں سرِ بازار تو کیا بھلا اندھوں سے پردہ کیوں کریں ہم
چبا لیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچہ تمہیں راتب مہیا کیوں کریں ہم ( جون ایلیا )
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
ayman-wanees · 2 years ago
Text
مصرع 3 عناصر من الشرطة الباكستانية في هجوم مسلح
مصرع 3 عناصر من الشرطة الباكستانية في هجوم مسلح
لقي 3 عناصر من الشرطة الباكستانية مصرعهم، اليوم السبت، في إقليم بيشاور شمال غربي باكستان خلال مواجهة مع مسلحين، فيما أعلنت حركة “طالبان باكستان” مسؤوليتها عن الهجوم. وقال بيان صادر عن شرطة بيشاور، عبر “تويتر”، إن “الضابط ساردار حسين وكل من مساعديه أصيبوا قبل أن يلقوا مصرعهم خلال تبادل لإطلاق النار مع المسلحين”. وأكد مدير عمليات الشرطة في بيشاور، كاشف عباسي لصحيفة “داون” الباكستانية، أن “نائب مفتش…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years ago
Text
ٹک ٹاک فنکار کے قتل پر افغان طالبان کا یوٹرن
ٹک ٹاک فنکار کے قتل پر افغان طالبان کا یوٹرن
افغانستان میں طالبان نے جنوبی صوبے قندھار کے ایک مقامی مزاحیہ ٹک ٹاک فنکار نذر محمد ’خاشا‘ کے قتل سے مکمل انکار کے بعد کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ طالبان کے موقف میں تبدیلی کا باضابطہ اعلان اس وقت آیا جب چند روز پہلے ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں نذر محمد کو بظاہر طالبان دکھائی دینے والے چند افراد کی حراست میں گاڑی کی پچھلی نشست پر دیکھا گیا۔یرغمال بنانے والے کلاشنکوف سے مسلح…
Tumblr media
View On WordPress
2 notes · View notes
emergingpakistan · 5 years ago
Text
کھربوں ڈالر کا خرچہ کیا مگر ہاتھ کیا آیا ؟
حضرت علی ابن ابی طالب کا ایک قول یہ بھی ہے کہ غصہ دیوانگی سے شروع ہو کر ندامت پے ختم ہوتا ہے۔اس قول کی صداقت پرکھنے کے لیے اگر کوئی سامنے کی مثال درکار ہو تو افغانستان حاضر ہے۔ نائن الیون کے ایک ماہ بعد امریکا نے ٹھنڈے دل سے حکمتِ عملی بنانے اور عمل کرنے کے بجائے عالمِ طیش میں افغانستان پر ہلہ بول دیا اور اپنے القاعدہ دشمنوں کے خفیہ تعاقب کے بارے میں سوچنے کے بجائے پوری پوری فوج اتار دی اور اقتدار طالبان سے چھین کر شمالی اتحاد کے حوالے کر دیا۔ القاعدہ والے تتر بتر ہو گئے اور طالبان بھی آگے پیچھے نکل لیے۔ مگر اسامہ سمیت کوئی بھی کلیدی اور اہم القاعدہ یا طالبانی شخصیت افغانستان کے اندر سے نہیں بلکہ ہاتھ آیا بھی تو باہر سے آیا۔ اگلے دس برس تک امریکا کی کھلی پالیسی رہی کہ چونکہ طالبان دہشت گرد ہیں لہٰذا دہشت گردوں کو نہ تو افغان سیاسی عمل کا حصہ بنایا جائے گا اور نہ ہی ان سے کسی قسم کی بات چیت ہو گی۔ نیز جو ملک یا گروہ ان کا مددگار ہو گا وہ بھی امریکا دشمن تصور کیا جائے گا۔ طالبان کو جلد ہی کچل دیا جائے گا یا ناکارہ بنا دیا جائے گا۔ اور پھر امریکی محکمہ خارجہ اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی دو الگ فہرستیں بنیں۔ دونوں لگ بھگ ایک جیسی ہی تھیں۔ ان میں دہشت گردوں، ان کی تنظیموں اور پشت پناہ ممالک کے نام ڈالے گئے اور طرح طرح کی پابندیاں یا تو لگائی گئیں یا پھر لگانے کی دھمکیاں دی گئیں۔ کئی برس مغربی ذرایع ابلاغ کے توسط سے اطلاعات آتی رہیں کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کا ایک حصہ نہ صرف طالبان کی کوئٹہ شوریٰ اور حقانی گروپ کی مدد کر رہا ہے بلکہ القاعدہ کے دہشت گرد بھی پاکستان کی سرزمین پے پناہ گیر ہیں اور ملا عمر بھی کراچی یا بلوچستان یا ادھر ادھر ہے۔ ان میں سے بہت سی اطلاعات درست تھیں جن کی بنیاد پر کامیاب کارروائیاں اور ٹارگٹ کلنگ ہوئی اور بہت سی اضافی باتیں اس لیے بھی دہرائی جاتی رہیں کہ پاکستان ڈو مور کے پتھر تلے مسلسل لگا افغانستان کے بارے میں امریکی فرمائشیں پوری کرتا رہے۔
امریکا نے پاکستان کو دباؤ میں رکھنے کے لیے بھارت کو بھی افغان معاملات میں ہاتھ بٹانے کی دعوت دی اور بھارت نے کئی اہم تعمیراتی و فوجی تربیتی منصوبوں کی تکمیل بھی کی۔ مگر امریکا تمام تر ذہانت استعمال کرنے کے باوجود پچھلی دو دہائیوں میں افغانستان میں ایک ایسا مقامی سیاسی، آئینی، اقتصادی، سماجی اور عسکری ڈھانچہ استوار کرنے میں بری طرح ناکام رہا جس کی مدد سے افغانستان اکیسویں صدی میں داخل ہو سکتا۔ اس عرصے میں سوائے پروفیشنل کرپٹ طفیلی سیاسی گروہوں کے امریکا کو کچھ ہاتھ نہ آیا۔ ایک بھی ایسا امریکا نواز رہنما ان بیس برسوں میں پیدا نہ ہو سکا جو ذاتی و خاندانی و قبائلی و علاقائی فائدے سے ہٹ کے پورے افغانستان کو ساتھ لے کر چلنے کے نظریے سے آگے بڑھ سکے۔اور جب ان ہی لوگوں پر بغیر سوال و جواب ڈالروں کی بارش ہو گئی تو یا شیخ اپنی اپنی دیکھ کا بازار گرم ہو گیا۔ حال ہی میں اخبار نیویارک ٹائمز نے افغانستان میں امریکا نے کیا کھویا کیا پایا کے موضوع پر سیر حاصل رپورٹ شایع کی۔ اس کے مطابق امریکا نے افغانستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے، اسے ایک جدید جمہوری ملک میں ڈھالنے اور ایک جدید سیکیورٹی ڈھانچہ استوار کرنے کے منصوبے پر پچھلے اٹھارہ برس میں ڈیڑھ سے دو ٹریلین ڈالر لٹا دیے۔ ان میں سے بیشتر امریکی کنٹریکٹرز اور افغان اسٹیبلشمنٹ کی جیبوں میں غائب ہو گئے۔ جب امریکا نے اکتوبر دو ہزار ایک میں طالبان کی حکومت اکھاڑی اس وقت افغانستان میں افیون کی کاشت نہ ہونے کے برابر تھی۔ طالبان نے اپنے چھ سالہ دورِ حکومت میں منشیات کی پیداوار اور ترسیل کے خلاف بھر پور کارروائی کی تھی۔ مگر دو ہزار سترہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں جتنی بھی افیون پیدا ہوئی، اس کا اسی فیصد افغانستان میں پیدا ہوا اور اس وقت منشیات کی کاشت اور تجارت غیر رسمی افغان معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ امریکا کا اس عرصے میں بہت بڑا خواب رہا کہ ایک ایسی افغان فوج کھڑی ہو جائے جو کسی بیرونی مدد کے بغیر اپنے بل بوتے پر ریاست کی حفاظت کر سکے۔اس مقصد کے لیے سوا لاکھ مسلح فوجیوں سمیت لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ کی پیرا ملٹری اور پولیس نفری پر مشتمل سیکیورٹی دستوں کو پائیدار بنیادوں پر قائم کرنے کے لیے امریکا نے ستاسی ارب ڈالر، تربیت، اسلحے اور تنخواہ پر خرچ کیے۔ مگر ہر سال ایک تہائی افغان رنگروٹ فرار ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا تیس فیصد نئے لڑکے بھرتی کر کے ان کی نئے سرے سے تربیت کرنا پڑتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر تین سے چار برس میں افغان سیکیورٹی دستے بالکل نئے سرے سے وجود میں لائے جاتے ہیں۔ افغان عسکریوں کی شرحِ ہلاکت بھی امریکی فوجیوں کے مقابلے میں پچا�� گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق مورال کا یہ عالم رہا کہ فوج اور پولیس کے سپاہی اسلحہ ، وردیاں اور راشن تک بیچ دیتے تھے۔ طالبان نے سرکاری سیکیورٹی دستوں میں جاسوسی کا زبردست نیٹ ورک قائم کر لیا۔ افغان فوج نے طالبان کے خلاف جو بھی اکا دکا کامیابیاں حاصل کیں، وہ امریکی فضائیہ اور امریکی رہنمائی کے بغیر ممکن نہ تھیں۔ اتنے وسائل جھونکنے کے باوجود امریکی محکمہ دفاع کے اہلکار بند کمرے میں اعتراف کرتے ہیں کہ امریکی انخلا کے بعد اگر افغان فوج اپنے بل بوتے پر مہینہ بھی نکال لے تو بڑی بات ہو گی۔ امریکا نے اس عرصے میں افغان معیشت کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے پچیس ارب ڈالر خرچ کیے۔ مگر دو ہزار پندرہ کے بعد سے ایک بھی سالانہ معاشی ہدف پورا نہیں ہو سکا۔ اس وقت افغان نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح پچیس فیصد تک ہے۔ کرپشن اور بدانتظامی اتنی زیادہ ہے کہ خود مقامی کمپنیاں بھی ہنرمند اور غیر ہنرمند افرادی قوت کے لیے بھارت اور پاکستان پر بھروسہ کرنے پر مجبور ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق افغان ِ تعمیر نو کے نام پر جتنے بھی اسپتال، تعلیمی عمارات ، عسکری اڈے اور شاہراہیں بنیں، ان پر تیس ارب ڈالر خرچ ہوئے۔ اگرچہ کابل سمیت چند بڑے شہروں میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کچھ بہتری دیکھنے کو ملتی ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم کو بھی فروغ ملا ہے۔ مگر اس تیس ارب ڈالر میں سے پندرہ سے ساڑھے پندرہ ارب ڈالر کے درمیان ٹھیکہ لینے اور دینے والوں اور ان دونوں کے درمیان میں پڑنے والوں نے غتر بود کر لیے۔ ایسے کئی اسپتال بنے جن میں کبھی کوئی مریض داخل نہ ہو سکا اور ایسے تعلیمی ادارے بنے جن میں کوئی طالبِ علم نہ پڑھ سکا اور ایسے عسکری مراکز اور اڈے تعمیر ہوئے جو کبھی آپریشنل نہ ہو سکے۔
امریکا نے افغانستان پر اٹھارہ برس میں جو ڈیڑھ سے دو ٹریلین ڈالر خرچ کیے، ان میں سے آدھا امریکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ ہے اور آدھا قرض ہے کہ جس پر دو ہزار تئیس تک چھ سو ارب ڈالر سود دیا جا چکا ہو گآ۔ اس کے علاوہ اب تک ایک سو پچھتر ارب ڈالر امریکی جنگی زخمیوں اور معذوروں کی طبی و بیمہ جاتی و پنشنی دیکھ بھال پر خرچ ہو چکے ہیں۔ اور اگلے چالیس برس میں ان پر مزید ایک اعشاریہ چار ٹریلین کے اخراجات ہوں گے۔ گویا یہ جنگ امریکا کو تین سے ساڑھے تین ٹریلین ڈالر میں پڑی۔ اور ہاتھ کیا آیا ؟
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
وسعت اللہ خان
بشکریہ ایکسپریس نیوز  
1 note · View note
chekadchannel-blog · 7 years ago
Text
کشته شدن ۱۴۲ طالب مسلح در نتیجه حملات هوایی
کشته شدن 142 طالب مسلح در نتیجه حملات هوایی #طالبان_مسلح #نیروهای_دولتی
گزارش‌ها از شمال کشور می‌رساند که در نتیجه عملیات هوایی نیروهای دولتی به مواضع طالبان در شمال کشور، ۱۴۲ طالب مسلح کشته شده‌اند.
دلاور شاه دلاور، فرمانده پولیس فاریاب گفت که این حملات هوایی در ولسوالی‌های لولاش، قیصار و شیرین تگاب انجام شده است.
ولسوالی لولاش ولایت فاریاب دو روز قبل از کنترل دولت خارج شد و به دست طالبان افتاد.
در خبرنامه قول اردوی/ ۲۰۹ شاهین که امروز به رسانه‌ها فرستاده شده، آمده…
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 2 years ago
Text
افغانستان: ماوارئے عدالت قتل کی رپورٹوں پر عالمی اداروں کی تشویش، طالبان کی تردید
افغانستان: ماوارئے عدالت قتل کی رپورٹوں پر عالمی اداروں کی تشویش، طالبان کی تردید
افغانستان: ماوارئے عدالت قتل کی رپورٹوں پر عالمی اداروں کی تشویش، طالبان کی تردید ، 28جون ( آئی این ایس انڈیا ) افغانستان میں طالبان حکام پر ایسے میں ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا جا رہا ہے جب وہ ملک کے شمالی علاقے میں مسلح بغاوت کو کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں نے پیر کے روز شمالی صوبے سرپول کیشورش زدہ ضلع بل خاب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
hodhodca · 2 years ago
Photo
Tumblr media
در حالی که مریم سحر در انتظار لحظه‌ای ایستاده بود تا از صحنه عبور کند و رسماً با مدرک لیسانس هنر در علوم سیاسی فارغ التحصیل شود آوای «ای کانادا» در سالن اجتماعات دانشگاه کارلتون در اتاوا طنین انداز شد. برای مترجم افغانستانی الاصل و سابق در نیروهای مسلح کانادا این یک لحظه غرور آفرین بود و او بیش از یک دهه آرزوی آن را داشت. سحر در ۱۷ سالگی و با هدف ادامه تحصیل به تنهایی به کانادا آمد. هنگامی که او با لباس سیاه فارغ التحصیلی خود، آخرین گام‌های یک سفر طولانی را طی می‌کرد افکارش به وطن خود و زنان و دخترانی بود که اکنون تحت حاکمیت طالبان هر روز با محدودیت‌های شدیدتری روبرو هستند و در این رابطه گفت: تمام زنان افغانستان هم آرزوهای من را دارند. آن‌ها می‌خواهند خوب کار و تحصیل کنند. مشروح گزارش را در تارنمای رسانه هدهد کانادا مشاهده می‌کنید. #اخبار_مهاجرت ~ #هدهد_کانادا #کانادا_هدهد #اخبار_جهان_هدهد #اخبار_جهان #اخبارکانادا #اخبار_کانادا #اخبار_کانادا_هدهد #افغانستان https://www.instagram.com/p/Ce2ctSJr4V7/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
kokchapress · 4 months ago
Text
ارتش پاکستان حمله به نیروهای ارتش این کشور را به فرمانده تی‌تی‌پی در افغانستان نسبت داد
ارتش پاکستان اعلام کرد که در حمله‌ای به قرارگاه نظامی بنو در خیبرپختونخوا، هشت سرباز جان خود را از دست داده‌اند. این حمله که توسط ده مهاجم مسلح وابسته به تحریک طالبان پاکستانی صورت گرفت، با استفاده از یک موتر مملو از مواد انفجاری انجام شد. مقامات پاکستانی اعلام کردند که این حمله توسط گروه حافظ گل بهادر، فرمانده تحریک طالبان پاکستانی که در افغانستان مستقر است طراحی و اجرا شده است. ارتش پاکستان…
0 notes
risingpakistan · 6 years ago
Text
سچ کا انکاؤنٹر تو بہت پہلے ہو چکا
ساہیوال ٹول پلازہ پر والد، والدہ، بچی اور گاڑی ڈرائیو کرنے والے والد کے دوست کو تو پنجاب کے انسدادِ دہشت گردی کے ماہرین نے دہشت گرد قرار دے کر مار دیا سو مار دیا۔ اس کے ذمہ داروں کو مثالی سزا ملے نہ ملے یہ سب اب اس خاندان کے لیے بےمعنی ہے جو پلک جھپکتے میں آدھا رہ گیا۔ اگر حکومتِ پنجاب اور وفاقی حکومت میں واقعی اس سان��ے کے تعلق سے رمق برابر بھی سنجیدگی باقی ہے تو اس دس سالہ بچے اور اس کی دو بہنوں کی پولیس اور میڈیا سے ہی حفاظت کر لے جو زندہ بچ جانے والے سب سے اہم عینی شاہد ہیں۔ ان جعلی مقابلوں سے بھی کہیں المناک یہ پہلو ہے کہ پشیمانی تو گئی بھاڑ میں، قاتل خود کو بچانے کے لیے جھوٹ کی ہر حد پھلانگ جاتے ہیں۔ تب اندازہ ہوتا ہے کہ پیشہ ورانہ تربیت اور وردی کی حرمت ایک خوبصورت لفظی فریب کے سوا کیا ہے؟
شاید آپ کو یاد ہو کہ 20 مئی 2011 کو کوئٹہ کے نواحی علاقے خروٹ آباد میں ایف سی کی چوکی کے قریب دو خواتین سمیت پانچ چیچن پناہ گزینوں کو مشکوک سمجھ کر گولی ماری گئی۔ تصاویر کے مطابق ایک عورت نے زخمی حالت میں سفید رومال بھی لہرایا، تب بھی فائرنگ اس وقت تک بند نہ ہوئی جب تک ان کے مرنے کا پورا اطمینان نہ ہو گیا۔ پولیس اور ایف سی کی جانب سے فوری بیان یہ جاری کیا گیا کہ یہ سب خودکش بمبار تھے۔ انھوں نے ایف سی چوکی پر دستی بم اچھالے جس سے ایک فوجی بھی شہید ہو گیا۔ کوئٹہ کے سی سی پی او داؤد جونیجو نے پریس کانفرنس کی کہ ان کے قبضے سے 48 فیوز اور سات ڈیٹونیٹرز بھی برآمد ہوئے اور یہ پانچوں اپنے ہی دستی بم پھٹنے سے ہلاک ہوئے انھیں مسلح اہل کاروں نے نہیں مارا۔
مگر پتہ چلا کہ مرنے والوں کے پاس ایسا کچھ نہیں تھا، نہ ہی کوئی فوجی مرا۔ پوسٹ مارٹم میں بھی تصدیق ہو گئی کہ لاشوں پر گولیوں کے نشانات تھے، بارود کے نہیں۔ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد ہاشم کاکڑ کے عدالتی کمیشن نے سی سی پی او سمیت تین پولیس والوں اور ایف سی کے ایک کرنل کو ذمہ دار قرار دیا۔ سزا کیا ملی؟ نوکری سے معطلی. گذشتہ برس کراچی کی شاہراہ فیصل پر رکشے میں سوار ایک مسافر مقصود کو ڈاکو قرار دے کر اتارا گیا اور فٹ پاتھ پر بٹھا کے گولی مار دی گئی اور پھر یہ بیان جاری ہوا کہ مقصود کو اس کے ساتھی ڈاکو ہلاک کر کے فرار ہو گئے مگر سی سی ٹی وی فوٹیج نے تمام جھوٹ چوپٹ کر دیا۔ ایس ایس پی راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو تین دیگر افراد سمیت طالبان دہشت گرد قرار دے کر مارا اور ان کے قبضے سے بھاری اسلحہ بھی برآمد کر لیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ نقیب اللہ محسود تو سو فیصد بےگناہ تھا اور اس کے ساتھ مارے جانے والوں میں سے دو وہ تھے جو مرنے سے لگ بھگ ڈیڑھ برس پہلے بہاولپور سے جبری لاپتہ ہو گئے تھے۔
عجیب بات ہے کہ جو مجرم جیل یا تھانے میں ہلاک ہو جاتے ہیں ان میں سے 90 فیصد کو یا تو دل کا دورہ پڑتا ہے یا پھر وہ دوسری منزل سے کود کر خودکشی کر لیتے ہیں۔ ��س سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ کئی ملزم پولیس کی نگرانی سے فرار ہوتے ہوئے جب مارے جاتے ہیں تو ان کے ہاتھ ایک ہی ہتھکڑی سے بندھے ہوتے ہیں۔ شاید انہی بندھے ہاتھوں سے وہ پولیس کا اسلحہ چھین کر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوتے ہیں مگر پولیس والوں کو معجزانہ طور پر خراش تک نہیں آتی۔ اس طرح کی وارداتوں سے ہوتا یہ ہے کہ متعلقہ اداروں کی اچھی اور پیشہ ورانہ کارکردگی پر بھی گرد پڑ جاتی ہے۔ مشکل یہ ہے کہ ان اداروں کے بغیر گزارہ بھی نہیں۔ 
جب گزارہ نہیں تو پھر ایسی اصلاحات اور ڈھانچے کی تشکیل سے کیوں مجرمانہ غفلت برتی جا رہی ہے جن کے نتیجے میں تحقیق، تدارک اور خود احتسابی کے عمل کو جدیدیا کر کے ایسے واقعات کا تناسب کم سے کم کیا جا سکے؟ جیسا کہ ہوتا ہے، بس ایک آدھ ہفتے ساہیوال سانحے کا مزید شور رہے گا اس کے بعد تو کون میں کون۔ مرنے والے پہلے والوں کی طرح صرف ہندسے بن کے رہ جائیں گے اور قاتل معطل یا جبری ریٹائر ہو جائیں گے۔ تحقیقاتی رپورٹ ضرور مرتب ہو گی، مگر تحقیق ہونا اور حقائق سامنے لانا دو الگ الگ باتیں ہیں۔ کچھ عرصے بعد مجھ جیسے ایک بار پھر ایسی ہی کسی اور واردات کا مرثیہ کہہ رہے ہوں گے۔
وسعت اللہ خان بشکریہ بی بی سی اردو
1 note · View note
apnibaattv · 3 years ago
Text
افغان سرحد کے قریب گھات لگا کر حملہ میں پاکستانی فوجی ہلاک | خبریں
افغان سرحد کے قریب گھات لگا کر حملہ میں پاکستانی فوجی ہلاک | خبریں
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جمعرات کے واقعے میں ایک مسلح گروپ کے چار ارکان بھی مارے گئے۔ افغان سرحد کے قریب ایک مسلح گروپ کی طرف سے گھات لگا کر کیے گئے حملے میں کم از کم سات پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ جمعے کو جاری کیے گئے ایک فوجی بیان کے مطابق، افغان سرحد کے قریب پاکستانی طالبان کے ایک سابق گڑھ، جسے مخفف ٹی ٹی پی کے نام سے جانا جاتا ہے، میں ایک پاکستانی فوجی قافلے پر گھات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years ago
Text
بحری سابق فوجی شہریوں کو بچانے، طبی امداد اور سامان لانے کے لیے یوکرین کا سفر کرتے ہیں۔ #اہمخبریں
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d8%a8%d8%ad%d8%b1%db%8c-%d8%b3%d8%a7%d8%a8%d9%82-%d9%81%d9%88%d8%ac%db%8c-%d8%b4%db%81%d8%b1%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%d9%88-%d8%a8%da%86%d8%a7%d9%86%db%92%d8%8c-%d8%b7%d8%a8%db%8c-%d8%a7%d9%85%d8%af/
بحری سابق فوجی شہریوں کو بچانے، طبی امداد اور سامان لانے کے لیے یوکرین کا سفر کرتے ہیں۔
Tumblr media
نئیاب آپ فاکس نیوز کے مضامین سن سکتے ہیں!
جبکہ یوکرینی باشندے ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ روس کا حملہ، بہت سے امریکی فوجی سابق فوجیوں کی مدد کے لیے خطے میں جوق در جوق آرہا ہے۔
سابق میرین سپنر اور میڈل آف آنر وصول کرنے والے ڈکوٹا میئر اور میرین تجربہ کار چاڈ روبی چاکس امریکی شہریوں اور شہریوں کو نکالنے میں مدد کے لیے ہوائی جہاز میں سوار ہو کر یوکرین گئے۔ انہوں نے فاکس نیوز کو بتایا کہ صرف طبی امداد اور سامان سے لیس، میئر اور روبی چاکس ان لوگوں کو بچانے کے لیے نکلے جو “اچھی طرف” تھے۔
Tumblr media
یوکرین کی علاقائی دفاعی افواج کے ارکان، مسلح افواج کے رضاکار فوجی یونٹ، یوکرین کے شہر کیف میں ایک شہر کے پارک میں تربیت لے رہے ہیں۔ (AP/Efrem Lukatsky)
میئر نے پیر کو “جیسی واٹرس پرائم ٹائم” کو بتایا، “ہم صرف ایک فرق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں ہم فٹ اور طبی امداد اور سامان فراہم کرتے ہیں،” “نیز اچھے لوگوں، امریکیوں، اچھے لوگوں کو باہر نکالنے میں مدد کر رہے ہیں۔ “
جب کہ کچھ امریکی سابق فوجیوں نے رضاکارانہ طور پر جنگی پوزیشن میں یوکرائنی مزاحمت میں شمولیت اختیار کی، میئر اور روبی چاکس نے کہا کہ وہ امریکیوں اور روسی افواج کے ہاتھوں زخمی ہونے والوں کو نکالنے کے لیے خصوصی آپریشن کے سابق فوجیوں کے طور پر اپنے تجربے کو استعمال کرنے پر مرکوز ہیں۔
روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا: لائیو اپ ڈیٹس
“میں بہت سے سابق فوجیوں کو جانتا ہوں جو جنگی کردار ادا کرنے کے بارے میں بات کر رہے ہیں،” Robichaux، Save Our Allies کے شریک بانی نے کہا۔ “ہمارے لیے، ہم زیادہ تر سپیشل آپریشن کے سابق فوجی ہیں۔ ہمارے پاس بہت زیادہ تجربہ ہے۔ ہم نے اپنا وقت لڑائی میں گزارا ہے۔ ہم یہاں صحیح کام کرنے اور ان لوگوں کی مدد کرنے کے لیے ہیں جنہیں مدد کی ضرورت ہے، امریکیوں کو نکالنا، زخمیوں کو نکالنا۔ فرنٹ لائن پر طبی امداد۔ بس کوشش کی حمایت کریں اور اس خوفناک، خوفناک چیز کے دائیں طرف کھڑے ہوں۔”
Tumblr media
بیلاروس کا ایک رضاکار یوکرین میں روسی حملہ آوروں کے خلاف لڑنے میں یوکرین کی فوج کی مدد کے لیے پہنچ گیا۔ (اے پی فوٹو/ایفریم لوکاٹسکی)
Robichaux کا گروپ، ہمارے اتحادیوں کو بچاؤ، انہوں نے واٹرز کو بتایا کہ جب طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا تو افغانستان سے 17,000 امریکی شہریوں اور SIV افغانوں کو بحفاظت بچایا۔
“ہم نے وہاں کسی قسم کی لڑائی میں حصہ نہیں لیا، اگرچہ… ہم طالبان کو پسند نہیں کرتے۔ لیکن ہم وہاں مشکلات سے دور رہے اور [we will do] یہاں ایک ہی چیز ہم یہاں صرف مدد کے لیے موجود ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔
اس کے ساتھ ہی، میئر اور روبی چاکس نے صورت حال کی پیچیدگی کو تسلیم کیا۔
“آپ جانتے ہیں، یہ عراق اور افغانستان کی طرح نہیں ہے،” میئر نے کہا۔ “میرا مطلب ہے، یہ دو خودمختار قومیں ہیں جو ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہی ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ٹِٹ فار ٹیٹ۔ یہ ایک پیچیدہ صورتحال ہے۔ اور اس لیے اس کا ذہین پہلو اور اس بات کو یقینی بنانا کہ آپ یہ ٹھیک کر رہے ہیں، نہ صرف یہ کہ جا رہا ہے۔ آپ کو اور آپ کی ٹیم کو محفوظ رکھیں لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس سے آپ کو ان لوگوں کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی جن کی ہم مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ کرنے کے قابل بھی ہو، آپ جانتے ہیں، طویل مدتی۔ اور یہی کچھ ہم کر رہے ہیں۔ .
Tumblr media
یوکرین کے باشندے تباہ شدہ پل کے نیچے ہجوم کر رہے ہیں جب وہ کیف کے مضافات سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہفتے کے آخر میں روسی گولہ باری جاری رہی۔ ((اے پی فوٹو/ایمیلیو مورینیٹی))
روسی فوجیوں کا مقصد ��میری’ نیوکلیئر پلانٹ کو ‘پورے یورپ کو بلیک میل کرنا’: زپوریزہیا کے ملازمین
انہوں نے کہا کہ ہم وہاں جلدی کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔ “ہماری ٹیم پہلے ہی اندر جا چکی ہے اور کامیاب نکالنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ لیکن، ابھی، ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہمارے پاس سب کچھ ترتیب دیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نہ صرف یہ کہ ہم محفوظ ہیں بلکہ وہ لوگ جن کی ہم مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ، کہ ہم انہیں کسی بدتر صورتحال میں نہیں ڈال رہے ہیں جو اس وقت بہت نازک ہے۔
فاکس نیوز ایپ حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف فیس بک پر لکھا پیر کے روز کہ فوج کو “کریملن کی برائی” کو پھیلنے سے روکنے کے لیے “غیر ملکیوں کی طرف سے 20,000 سے زیادہ اپیلیں موصول ہوئی ہیں جو یوکرین آنے اور یوکرین کے محاذ پر روسی نازیوں سے دنیا کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں”۔
Source link
0 notes
emergingpakistan · 6 years ago
Text
پاک بھارت کشیدگی افغان امن عمل کو متاثر نہ کرے، امریکی کوشش
امریکا کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین تازہ شدید کشیدگی ایک تیسرے ملک کو متاثر نہ کرے۔ یہ ملک افغانستان ہے، جہاں سترہ برسوں سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں امریکا کو اب طالبان کے ساتھ قیام امن کی امید ہے۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق واشنگٹن ہندوکش کی ریاست افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے مسلح مزاحمت کے باعث گزشتہ 17 سال سے بھی زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے سے متعلق اپنی کوششوں میں کوئی بھی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔ اسی لیے امریکا کی کوشش ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پلوامہ میں کیے گئے خود کش بم حملے کے بعد سے دو ہمسایہ لیکن حریف ایٹمی طاقتوں کے طور پر پاکستان اور بھارت کے مابین جو انتہائی شدید کشیدگی پائی جاتی ہے، اسے واشنگٹن کی افغان طالبان کے ساتھ امن مکالمت کو متاثر نہیں کرنا چاہیے۔
اسی کشیدگی کے نقطہ عروج پر بھارتی جنگی طیاروں کی طرف سے 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے بعد سے پہلی بار پاکستان میں فضائی حملے بھی کیے گئے تھے۔ ان حملوں کے جواب میں پاکستانی جنگی طیاروں نے بھی کارروائی کرتے ہوئے کم از کم ایک بھارتی فائٹر جیٹ مارگرایا تھا اور ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کے مابین ایک بھرپور اور باقاعدہ جنگ شروع ہو جانے کے خطرے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے پاکستان اپنے طور پر ایک مثبت قدم اٹھاتے ہوئے ابھینندن کمار نامی اس بھارتی پائلٹ کو واپس بھارت کے حوالے بھی کر چکا ہے۔
پاکستان کا ’تنبیہی‘ موقف اس پس منظر میں امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ اہلکاروں نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ امریکا نے اسلام آباد میں پاکستان کے اعلیٰ حکام سے رابطوں میں اس بات پر زور دیا کہ بھارت کے ساتھ کسی بھی مسلح تصادم کے خطرے کو کم کیا جائے۔ ان رابطوں کے دوران اسلام آباد کی طرف سے مبینہ طور پر امریکا کو افغانستان کے حوالے سے ’تنبیہی پیشکشیں‘ بھی کی گئ��ں۔ ایک امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستانی حکام کی طرف سے امریکا سے کہا گیا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے مابین موجودہ کشیدگی ایک باقاعدہ اور بھرپور ’بحران‘ کی شکل اختیار کر گئی، تو اس سے اسلام آباد کی افغان امن مذاکرات کے لیے تائید و حمایت کی اہلیت بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔
امن مذاکرات کے لیے سہولت کار ایک اور اعلیٰ امریکی اہلکار نے پاکستان کی طرف سے واشنگٹن تک پہنچائی گئی تنبیہات میں دیے گئے پیغام کو دوہراتے ہوئے روئٹرز کو بتایا، ’’وہ ان مذاکرات کے سہولت کار ہونے سے ہاتھ کھینچ لیں گے۔ وہ اس دباؤ سے بھی ہاتھ کھینچ لیں گے، جو وہ (افغان طالبان پر) ڈال رہے ہیں۔‘‘ پاکستان ایک سے زائد مرتبہ اور باضابطہ طور پر ان الزامات کی تردید کر چکا ہے کہ پلوامہ میں ہوئے خود کش بم حملے میں اس کا کسی بھی قسم کا کوئی کردار تھا۔ 
لیکن اس ہلاکت خیز حملے کی ذمے داری پاکستان ہی میں کالعدم قرار دی جا چکی عسکریت پسند تنظیم جیش محمد قبول کر چکی ہے، جس نے پاکستان میں اپنے ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں اور جس کے بارے میں نئی دہلی کا اسلام آباد پر الزام ہے کہ وہ اس تنظیم کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ دوسری طرف امریکا بھی پاکستان پر عرصے سے یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ اس کے افغانستان میں ان طالبان عسکریت پسندوں سے قریبی روابط ہیں، جو کئی برسوں سے وہاں امریکا کی حمایت یافتہ کابل حکومت اور ملکی اور غیر ملکی سکیورٹی دستوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان کی قیام امن کو روکنے کی اہلیت اب جب کہ امریکا افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات شروع کر چکا ہے اور اس عمل میں پاکستان نے پس پردہ رہتے ہوئے طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے میں بھی اپنا کردار ادا کیا ہے، واشنگٹن یہ نہیں چاہتا کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین کشیدگی امریکا کی افغان طالبان کے ساتھ کسی ممکنہ امن معاہدے کے لیے بات چیت پر اثر انداز ہو۔ اس سلسلے میں امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سابق اعلیٰ اہلکار لارل ملر نے روئٹرز کو بتایا، ’’میرے خیال میں پاکستان کے پاس اتنی اہلیت تو نہیں ہے کہ وہ افغانستان میں براہ راست قیام امن کو ممکن بنا دے، لیکن وہ اس بات کا اہل تو بہرحال ہے کہ (افغانستان میں) قیام امن کا راستہ روک دے۔‘‘
’ٹرمپ کی سیاست بھی مسائل کی وجہ‘ اسی بارے میں امریکا کے پاکستان اور افغانستان کے لیے سابق خصوصی مندوب ڈین فیلڈمین نے روئٹرز کو بتایا کہ پاکستان میں کئی اعلیٰ حکام ایسے ہیں، جو بھارت کے ساتھ روابط کے نگران بھی ہیں اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کے بھی۔ ’’اسی لیے وہ افغان امن مذاکرات پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔‘‘ ڈین فیلڈمین کے مطابق امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ نے جنوبی ایشیا پر اپنی توجہ کے جس فقدان کا اب تک مظاہرہ کیا ہے، وہ مختلف مسائل کی وجہ بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ٹرمپ انتظامیہ کو اس خطے کے لیے اپنی حکمت عملی میں زیادہ گہری اور مرکوز سوچ اور پھر اسی سوچ پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔‘‘
بشکریہ DW اردو
2 notes · View notes
chekadchannel-blog · 7 years ago
Text
تعطیلی مدرسه‌های دینی پاکستان به آتش جنگ در کشور افزوده‌است
تعطیلی مدرسه‌های دینی پاکستان به آتش جنگ در کشور افزوده‌است #طالبان_مسلح #نیروهای_دولتی #فاریاب .
مقام‌ها در وزارت دفاع کشور گفته‌اند که تعطیلی مدرسه‌های دینی پاکستان به آتش جنگ در کشور افزوده‌است.
دولت وزیری، سخنگوی وزارت دفاع گفته‌‍است که پس از فشارهای بین‌المللی بر پاکستان، این کشور هراس افگنان را تشویق به تشدید فعالیت در افغانستان کرده است.
وزیری افزوده که در حال حاضر نیروهای امنیتی کشور، در سیزده ولایت کشور هفده ماموریت تعرضی دارند.
به گفته او، نیروهای امنیتی در ولسوالی گرشک ولایت هلمند…
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 3 years ago
Text
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی کے خطرات سے چوکنا رہنے کا کہا: شیخ رشید
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی کے خطرات سے چوکنا رہنے کا کہا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید۔ — اے ایف پی/فائل اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ہفتے کے روز کہا کہ دہشت گردی کے مزید واقعات کو روکنے کے لیے ان کی وزارت نے مسلح افواج اور انسپکٹر جنرلز آف پولیس کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر داخلہ نے کہا: “طالبان کی جانب سے این ڈی ایس، را، اور افغانستان میں لڑنے والی 42 بین الاقوامی افواج کو شکست دینے کے بعد بچ جانے والے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
kokchapress · 4 months ago
Text
برگزاری مراسم عاشورای حسینی تحت تدابیر شدید امنیتی در افغانستان
حکومت طالبان تدابیر شدید امنیتی را برای تامین امنیت مراسم عاشورای حسینی در نظر گرفته است. به گفته مسووولان وزارت داخله این گروه، نیروهای امنیتی مسلح در نقاط کلیدی پایتخت، کابل و سایر مناطق مستقر شده‌اند تا از برگزاری ایمن مراسم اطمینان حاصل شود. با این حال، برخی از شیعیان از محدودیت‌هایی که طالبان بر چگونگی برگزاری این آیین‌ها در مساجد شیعه‌نشین وضع کرده، انتقاد کرده‌اند. آن‌ها می‌گویند که صدای…
0 notes