#سونامی
Explore tagged Tumblr posts
Text
مکران میں غیرمعمولی زلزلے کا خطرہ موجود، سونامی سے پسنی، گوادر اور کراچی متاثر ہونے کے خطرات
محکمہ موسمیات کی جانب سےشہرکے مقامی ہوٹل میں سیمینارآن ٹروپیکل سائیکلون اینڈ سونامی تھریٹ ٹوپاکستان اینڈ آوور پری پریشنزکے عنوان سے تقریب کا انعقاد کیا گیا،جس میں ماہرین موسمیات کےعلاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔ چیف میٹرولوجسٹ کراچی سردارسرفرازکا کہناتھا کہ پاکستان پینل آف سائیکلون کے 13ممالک میں شامل ہے،سن 1972میں اس پینل میں صرف پاکستان،بنگلہ دیش اورسری لنکاسمیت…
View On WordPress
0 notes
Text
وانواتو میں طاقتور زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ واپس لے لی گئی | زلزلے کی خبریں۔
وانواتو میں طاقتور زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ واپس لے لی گئی | زلزلے کی خبریں۔
وانواتو میں 7.0 شدت کے زلزلے کے چند گھنٹوں بعد جنوبی بحر الکاہل کے علاقے کے کچھ حصوں کے لیے سونامی کی وارننگ واپس لے لی گئی۔ جنوبی بحرالکاہل کے ملک میں 7.0 شدت کا زلزلہ آیا ہے۔ وانواتویونائیٹڈ سٹیٹس جیولوجیکل سروے نے کہا ہے کہ اس علاقے کے لیے سونامی کی وارننگ شروع کر دی گئی ہے جسے چند گھنٹے بعد واپس لے لیا گیا۔ زلزلہ اتوار کو مقامی وقت کے مطابق رات 11:30 بجے (12:30 GMT) کے قریب آیا۔ ایجنسی نے…
View On WordPress
0 notes
Text
*اردو ادب کو ہلکا نہ لیجیے…*
مزاحیہ پوسٹ😂😂😂
ایک خاتون پولیس افسر نے گھر والوں کی اطلاع پر موقع پر پہنچ کر چور کو پکڑ لیا۔ چور نہ صرف ایم اے اردو تھا اور شاعری و موسیقی کا ذوق رکھتا تھا بلکہ دل پھینک بھی تھا۔ مزید ظلم یہ ہوا کہ پولیس افسرانی خاصی خوبصورت تھی۔ گرفتاری کے بعد کارروائی شروع کرتے ہوئے وہ کہنے لگی کہ میں تمھاری چمڑی ادھیڑ دوں ��ی۔ پتہ ہے توں پینوں دے علاقے وچ چوری کیتی اے۔ چور نے کہا کہ نہیں۔ اِس قدر حسین لڑکی اِتنی ظالم نہیں ہوسکتی کہ کسی کی چمڑی ادھیڑ دے۔ جس نفاست سے آپ نے لباس زیبِ تن کیا ہے، یہ ذوق خدا کسی کسی کو ودیعت کرتا ہے۔ لپ سٹک کا جو شیڈ آپ نے لگایا ہے، یہ شاید ہی کسی پولیس افسرانی کو نصیب ہوا ہوگا۔ وہ کیا ہے کہ مہدی حسن نے آپ ہی کے لیے گایا ہے کہ
آنکھیں غزل ہیں آپ کی اور ہونٹ ہیں گلاب
سارے جہاں میں آپ کا کوئی نہیں جواب
دریائے سخن کے سونامی کو مزید جوش پکڑتا دیکھ کر تھانیدارنی بولی:
نی سکینہ، ایہنوں چھڈ دیو۔ ایڈا سچا بندہ چور نئیں ہوسکدا۔🤣🤣🤣🤣
1 note
·
View note
Text
تعریف زلزله به زبان ساده برای کودکان
برخی مکان ها مانند ژاپن یا کالیفرنیا زلزله های زیادی دارند تعریف زلزله به زبان ساده برای کودکان و ساکنان زیادی دارند. در آنجا، ساخت خانهها و ساختمانهای دیگری که در برابر ریزش در اثر زلزله مقاوم هستند، تمرین خوبی است. به این می گویند طراحی لرزه ای یا «ضد زلزله».
ساختمان های ضد زلزله برای مقاومت در برابر نیروی مخرب زلزله ساخته می شوند. تعریف زلزله به زبان ساده برای کودکان این بستگی به نوع ساخت، شکل، توزیع جرم و سختی آن دارد. ترکیب های مختلف استفاده می شود. ساختمان های مربع، مستطیل و صدفی شکل بهتر از آسمان خراش ها در برابر زلزله مقاومت می کنند. برای کاهش تنش، طبقه همکف ساختمان را می توان توسط ستون های توخالی و بسیار سفت و محکم نگه داشت، در حالی که بقیه ساختمان توسط ستون های انعطاف پذیر در داخل ستون های توخالی پشتیبانی می شود. روش دیگر استفاده از غلتکها یا پدهای لاستیکی تعریف زلزله به زبان ساده برای کودکان برای جدا کردن ستونهای پایه از زمین است که به ستونها اجازه میدهد در هنگام زلزله به موازات یکدیگر تکان بخورند.
برای کمک به جلوگیری از فروریختن سقف، سازندگان سقف را از مواد سبک وزن می سازند. دیوارهای فضای باز با مواد قوی تر و تقویت شده تر مانند فولاد یا بتن مسلح ساخته می شوند. در هنگام زلزله، پنجره های تعریف زلزله به زبان ساده برای کودکان انعطاف پذیر ممکن است به نگه داشتن پنجره ها در کنار هم کمک کنند تا نشکنند.
یکی از ویرانگرترین زمین لرزه های ثبت شده در تاریخ، زلزله 1556 شانشی بود که در 23 ژانویه 1556 در شانشی، چین رخ دا��. بیش از 830000 نفر جان باختند. بیشتر خانههای این منطقه یائودونگها بودند - خانههایی که از دامنههای تپههای لس حکاکی شده بودند و بسیاری از قربانیان در اثر فروریختن این سازهها کشته شدند. تعریف زلزله به زبان ساده برای کودکان زلزله سال 1976 تانگشان که بین 240000 تا 655000 نفر کشته شد، مرگبارترین زلزله قرن بیستم بود.
زلزله 1960 شیلی بزرگترین زمین لرزه ای است که با لرزه نگار اندازه گیری شده است و در 22 مه 1960 به بزرگی 9.5 رسید. مرکز آن در نزدیکی Cañete، شیلی بود. انرژی آزاد شده تقریباً دو برابر تعریف زلزله به زبان ساده برای کودکان قویترین زلزله بعدی، زلزله جمعه خوب (27 مارس 1964) بود که در پرنس ویلیام ساند، آلاسکا مرکز آن بود. ده زمین لرزه بزرگ ثبت شده همگی زمین لرزه های مگاتراست بوده اند. با این حال، از این ده، تنها زلزله 2004 اقیانوس هند به طور همزمان یکی از مرگبارترین زمین لرزه های تاریخ است.
زمین لرزه هایی که بیشترین تلفات جانی را به بار آوردند، در حالی که قدرتمند بودند، تعریف زلزله به زبان ساده برای کودکان به دلیل نزدیکی به مناطق پرجمعیت یا اقیانوس، کشنده بودند، جایی که زمین لرزه ها اغلب سونامی ایجاد می کنند که می تواند جوامع هزاران کیلومتر دورتر را ویران کند. مناطقی که بیشتر در معرض خطر تلفات جانی هستند، مناطقی هستند که زلزلهها نسبتاً نادر اما قدرتمند هستند و مناطق فقیر با قوانین ساختمانی لرزهای ضعیف، اجرا نشده یا وجود ندارد.
تاثیرات انسانی
نمای نزدیک تر برج قجن حدید
خرابههای برج گاجن خادید که در جریان زلزله 1856 هراکلیون فروریخت.
آسیب فیزیکی ناشی از زلزله بسته به شدت لرزش در ی آموزش برنامه نویسی کودکان و نوجوانان ک منطقه مشخص و نوع جمعیت متفاوت خواهد بود. جوامع غیر مستحق و در حال توسعه اغلب در مقایسه با جوامع توسعهیافته، تأثیرات شدیدتر (و طولانیتر) از یک رویداد لرزهای را تجربه میکنند. تأثیرات ممکن است شامل موارد زیر باشد:
جراحات و تلفات جانی
آسیب به زیرساخت های حیاتی (کوتاه مدت و بلند مدت)
جاده ها، پل ها و شبکه های حمل و نقل عمومی
قطعی آب، برق، فاضلاب و گاز
سیستم های ارتباطی
از دست دادن خدمات مهم اجتماعی از جمله بیمارستان ها، پلیس و آتش نشانی
خسارت عمومی اموال
فروریختن یا بی ثباتی (بالقوه منجر به ریزش آینده) ساختمان ها
با این اثرات و موارد دیگر، عواقب پس از آن ممکن است بیماری، کمبود تعریف زلزله به زبان ساده برای کودکان نیازهای اولیه، عواقب روانی مانند حملات پانیک و افسردگی را برای بازماندگان و حق بیمه بالاتر به همراه داشته باشد. زمان بازیابی بر اساس ��طح آسیب و وضعیت اجتماعی و اقتصادی جامعه آسیب دیده متفاوت خواهد بود.
مدیریت
پیش بینی
صفحه اصلی: پیش بینی زلزله
پیشبینی زلزله شاخهای از علم لرزهشناسی است که به تعیین زمان، مکان و بزرگی زمینلرزههای آینده در محدودههای اعلامشده مربوط میشود. روش های زیادی برای پیش بینی زمان و مکان وقوع زلزله ایجاد شده است. علیرغم تلاشهای تحقیقاتی قابل توجه توسط زلزلهشناسان، هنوز نمیتوان پیشبینیهای علمی Definition of earthquake in simple language for children قابل تکرار را برای یک روز یا ماه خاص انجام داد.
0 notes
Text
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے میثاق مفاہمت کی حمایت کرتے ہوئے عدالتی اور الیکشن اصلاحات کا مطالبہ کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ میں محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتا ہوں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی وجہ سے صدارتی الیکشن کو بلاوجہ متنازع کیا جارہا ہے، بلاول بھٹو نے محمود اچکزئی کے گھر پر مبینہ چھاپے کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل بھی کردی۔
بعد ازاں سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اپنے خاندان کی تیسری نسل کا نمائندہ ہوں جو اس ایوان میں دوسری بار منتخب ہوا ہوں، اس عمارت کا جو بنیادی پتھر ہے وہ ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا، یہ قومی اسمبلی کسی ایک کی نہیں سب کی ہے، قومی اسمبلی کا ایوان ہم سب کا ہے، قومی اسمبلی کو مضبوط بنانا عوام کو مضبوط بنانا ہے، جب ہم قومی اسمبلی کو کمزور کرتے سہیں تو وفاق، جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں، ہمیں اس نظام کو کمزور نہیں مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہے، تمام ارکان سے درخواست ہے کہ ایسےفیصلے کریں جس سےقومی اسمبلی مضبوط ہو۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم اس جمہوری ادارے کو طاقتور بنائیں گے، ایسے فیصلے لیں گے جس سے نوجوانوں کا مستقبل بہتر ہو، آئندہ آنے والے ہمیں دعائیں دیں کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے لیے اچھے فیصلے کیے، ایسا نہ ہو آئندہ آنے والے ہمیں گالیاں دیں کہ قومی اسمبلی کےساتھ کیا کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ ایوان تمام اداروں کی ماں ہے، عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم انہیں مشکلات سے نکالیں گے۔
بلاول بھٹو نے درخواست کی کہ احتجاج کے نام پر ایک دوسرے کو گالیاں نہ دی جائیں اور قومی اسمبلی میں تمام تقریریں سرکاری ٹی وی پر لائیو دکھائی جائیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے کارکنوں اور امیدواروں پر حملے کیے گئے ہیں، ہمیں ایسا نظام بنانا چاہیے کہ کارکنوں کو جان قربان نہ کرنی پڑے۔
بلاول بھٹو نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ایوان میں کہا کہ اس ایوان میں کسی ایک جماعت کے پ��س مینڈیٹ نہیں ہے، عوام نےایسا مینڈیٹ دیا کہ تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، عوام نے الیکشن مین بتایا کہ وہ ہماری آپس کی لڑائی سے تنگ آگئے ہیں، اب ہمیں آپس میں بات کرنی ہوگی، عوام نے ہمیں گالیاں دینے نہیں بلکہ مسائل کے حل کے لیے ووٹ دیا ہے۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سیاست کا ضابطہ اخلاق بنالیں گے تو 90 فیصد مسائل ختم ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں مانتے تو ان کی پالیسی پر آپ تنقید نہیں کرسکتے ہیں، وزیراعظم نے جو نکات کل اٹھائے ان پر عمل کرکے بحران سےنکل سکتے ہیں، ہم آپ کو دعوت دے رہے ہیں کہ پاکستان اور عوام کو معاشی مشکل سے نکالیں۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے مگر آمدن میں اضافہ نہیں ہورہا ہے، ،ملک میں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا سونامی ہے، ہم سالانہ ایک ہزار 500 ارب امیروں کو سبسڈی میں دے دیتے ہیں، غیر ضروری وزارتیں اور امیروں کو سبسڈی دینا بند کرنا ہوگی، امیروں سے سبسڈی کو ختم کرکے غریب عوام کو ریلیف دینا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میثاق معیشت پر کوئی ایک جماعت فیصلے نہیں کرسکتی ہے، شہباز شریف موقع دے رہے ہیں کہ آئیں مل کر عوام کو معاشی بحران سے نکالیں، وزیراعظم کی پالیسی میں آپ کا مؤقف شامل ہوگا تو بہتر پالیسی بن سکے گی۔
سابق وزیر خارجہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں عدالتی اور الیکشن سے متعلق اصلاحات کرنے ہوں گے، عدالتی، الیکشن ریفارمز پر اپوزیشن بھی ہمارا ساتھ دے، اگر ہم نے مل کر یہ اصلاحات کرلیں گے تو کوئی جمہوریت کو کمزور نہیں کرسکتا، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا الیکشن ہو جہاں وزیراعظم کے مینڈیٹ پر کوئی شکوک نہ ہو، ہم چاہتے ہیں شہباز شریف جیتیں یا قیدی نمبر 804 الیکشن جیتے لیکن کوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ میں ملک کا وزیرخارجہ ہوں، جانتا ہوں سائفر کیا ہوتا ہے، اس سائفر کی ہر کاپی کاؤنٹ ہوتی ہے صرف ایک کاپی ہم گن نہیں سکے وہ وزیر اعظم کے آفس میں تھی، خان صاحب نے خود مانا کہ انہوں نے ایک خفیہ دستاویز کھو دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جلسے میں ایسے لہرانے کی بات نہیں تھی، یہ آڈیو لیک کی بھی بات نہیں ہے، میرے نزدیک مسئلہ یہاں شروع ہوتا کہ جب خان صاحب کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اگلے دن گرفتاری کے بعد وہ سائفر ایک غیر ملکی جریدے میں چھپ جاتا ہے تو اگر آپ عوام کو بے وقوف سجھتے ہیں تو آپ غلط ہیں، ہم جانتے ہیں کہ جان بوجھ کے کسی نے اس سائفر کو سیاست کے لیے انٹرنیشنل جریدے میں چھپوایا تاکہ کیسز کو متنازع بنایا جائے، جب آپ خفیہ دستاویز کو پبلک کرتے ہیں تو قومی سلامتی داؤ پر لگتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی آئین کی خلاف وزری کرتا ہے تو اس کے سزا دلوانی چاہیے، اگر یہ ہم سے جمہوریت کی بات کریں گے تو میں کہوں گا کہ آپ ہوتے کون ہیں یہ بات کرنے والے، میں اس شخص کا نواسا ہوں جس نے تختہ دار پر ہوتے ہوئے بھی اصولوں کا سودا نہیں کیا، یہ جو لوگ یہاں ہیں جو احتجاج کر رہے ہیں، جن کو 6 مہینے سے جمہوریت یاد آرہی ہے تو اگر ��نہیں لیکچر دینا ہے تو ایک دوسرے کو دیں ہمیں نا دیں، یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب پر جھوٹا الزام لگائیں اور ہم جواب نا دیں، لیکن میں ان کے جھوٹ کاپردہ فاش کروں گا۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ میں اس قسم کی حرکتوں سے خود مایوس نہیں ہوتا مگر پاکستانی عوام اس قسم کی حرکتوں کو پسند نہیں کرتے، اگر یہ کوئی غیر جمہوری کام کریں گے تو میں ان کے خلاف کھڑا ہوجاؤں گا، یہ ہمارا فرض ہے کہ سب سے پہلے اپنا فرض ادا کریں نا کہ دوسروں پر تنقید شروع کردیں۔
سابق وزیر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے علی امین گنڈاپور نے انکوائری کا مطالبہ کیا ہے کہ اس انکوائری کے مطابق ملزمان کو سزا اور بے قصور کو رہا کردینا چاہیے، تو یہ مجھے یقین دہانی کروائیں کہ ہم جو جوڈیشل کمیشن بنوائیں گے تو اس کا فیصلہ ماننا پڑے گا، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی شہدا کے میموریل پر حملہ کرے اور ہم اسے بھول جائیں،ہم وزیر اعظم سے درخواست کرتے ہیں کہ ایک جوڈیشل کمیشن بنائیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے آپ درخواست کریں کے وہ اس کمیشن کے سربراہ بن کے مئی 9 کے بارے میں تحقیقات کروائیں اور ملزمان کو سزا دلوائیں۔
اس دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے بلاول کی تقریر پر احتجاج اور شورشرابہ شروع کردیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ میری باتیں حذف کردیں، مجھے ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے تھیں۔
اِس پر اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ یہ بلاول بھٹو زرداری کا بڑا پن ہے، بعدازاں نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری ایوان سے روانہ ہوگئے۔
0 notes
Text
عمران خان ہر بار عوامی عدالت میں سرخرو کیوں ہوتے ہیں؟
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ آج عمران خان کو بھرپور عوامی حمایت حاصل ہے۔ اس حقیقت سے انکار کرنا کسی بھی طرح قابلِ فہم نہیں۔ تمام پیش گوئیاں کہ ایک بار اقتدار سے جانے کے بعد عمران خان کی مقبولیت کا سورج جلد غروب ہو جائے گا، غلط ثابت ہوئیں۔ جیسے ہی معاملات ان کے خلاف جانے لگتے ہیں، کچھ ایسا ہو جاتا ہے جس سے ان کی مقبولیت میں ایک بار پھر اضافہ ہو جاتا ہے۔ عوام سے تعلق ہمیشہ سے ان کی سیاست کا اہم حصہ رہا ہے۔ مثال کے طور پر اپریل 2022ء میں عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کے بعد عمران خان نے مئی 2022ء میں اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن لانگ مارچ اس وجہ سے ناکام رہا کیونکہ اتنی تعداد میں لوگ جمع نہیں ہو پائے کہ جس سے کوئی تبدیلی لائی جاتی۔ اسلام آباد پہنچ کر اچانک عمران خان نے لانگ مارچ ختم کر دیا اور بنی گالا چلے گئے۔ یہ گمان کیا جارہا تھا کہ اگست 2014ء کے نام نہاد سونامی مارچ نے ان کے عروج میں جو کردار ادا کیا، اب وہ ہیجان کی سیاست کام نہیں آئے گی کیونکہ اب انہیں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت بھی حاصل نہیں جوکہ اس سے قبل ان کی سیاست کا اہم عنصر تھی۔ اس کے باوجود عمران خان نے غرور اور دھوکے سے بھری شدید بیان بازی کے ذریعے لوگوں کی بڑی تعداد کو متوجہ کیا۔
لیکن پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے خالی کی جانے والی پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات کی باری آئی اور عمران خان نے ان میں سے 15 نشستیں جیت لیں۔ یہ پہلا جھٹکا تھا جس نے یہ عندیہ دیا کہ کچھ چل رہا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے وہی نشستیں دوبارہ جیتیں جو ان کی تھیں۔ اس کے باوجود کچھ حلقوں کے نزدیک ان کی اس کامیابی میں حکومت مخالف جذبات نے اہم کردار ادا کیا کیونکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت نے ایندھن اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس سے افراطِ زر اپنے عروج پر پہنچ چکی تھی اور عوام کی قوتِ خرید شدید حد تک متاثر تھی۔ پھر اکتوبر 2022ء آیا جس میں قومی اسمبلی کی 11 نشستوں پر ضمنی انتخابات منعقد ہوئے، ان میں سے 7 نشستوں پر عمران خان خود بطور امیدوار کھڑے ہوئے اور وہ 6 نشستیں جیتنے میں کامیاب بھی ہوئے۔ عمران خان، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار سے ملیر کراچی کی نشست ہار گئے جس پر پی پی پی نے کافی بڑھ چڑھ کر بات کی۔ لیکن بڑے منظرنامے پر تصویر واضح ہو رہی تھی اور وہ یہ تھی کہ عمران خان جب جب عوام کی عدالت میں گئے ہیں، ان کی عوامی حمایت میں اضافہ ہی ہوا ہے۔
اسی زعم میں عمران خان نے بڑی چال چلی اور جنوری 2023ء میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دیں کیونکہ انہیں امید تھی کہ دونوں صوبوں کے ضمنی انتخابات میں وہ درکار آئینی اکثریت حاصل کر لیں گے۔ لیکن یہ اندیشہ کہ انتخابات سے ان کی طاقت میں اضافہ ہو گا، پی ڈی ایم حکومت انتخابات کو طول دیتی رہی اور بلآخر وہ انہیں سال تک ملتوی کرنے میں کامیاب رہے۔ 8 فروری 2024ء ایک اور موقع تھا کہ عمران خان عوام کے سامنے جائیں اور اس دفعہ انہیں دبانے کے لیے ہر ممکن ہتھکنڈے اپنائے گئے۔ عمران خان جیل میں تھے ، ان کی جماعت کے پاس انتخابی نشان نہیں تھا، ان کے کارکنان و رہنما زیرِحراست تھے، پارٹی رہنماؤں کی بڑی تعداد کو سیاست چھوڑنے یا کسی دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے مجبور کیا گیا جبکہ ان کے سیاسی رہنماؤں کو انتخابات کے لیے ریلیاں تو کیا کارنر میٹنگ کرنے تک کی اجازت نہیں دی گئی۔ دھاندلی کے الزامات کی وجہ سے انتخابی نتائج کی ساکھ کافی حد تک متاثر ہوئی کیونکہ کچھ حلقے جہاں سے عمران خان کے امیدوار جیت رہے تھے، وہاں مخالفین کو جتوایا گیا۔
اس کے باوجود عمران خان کے امیدواروں نے کاسٹ کیے گئے مجموعی ووٹوں میں سے ایک تہائی حاصل کیے ہیں جو کہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کا ووٹ بلاک سب سے بڑا ہے۔ نشستیں بھی انہیں زیادہ ملیں کیونکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں ووٹرز کو متحرک کرنے کی ان کی حکمت عملی اچھی تھی۔ اس بات سے انکار کرنا یا اس حقیقت کو دبانے کا کوئی مطلب نہیں کہ عمران خان نے ووٹرز کے ساتھ ایک مضبوط تعلق قائم کر لیا ہے۔ انہیں جتنا زیادہ دبانے کی کوشش کی جائے گی، عوام اور ان کا تعلق اتنا ہی مضبوط ہو گا اور ان کی عوامی حمایت میں اضافہ ہو گا۔ اس حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ان کی کامیابی کے پیچھے کون سے عناصر ہیں۔ کچھ کے نزدیک اسٹیبلشمنٹ مخالف ووٹ ہے۔ جبکہ یہ بھی کہا گیا کہ 20 ماہ تک عوام کو جس کمرتوڑ مہنگائی کا سامنا تھا، اس نے عوام کو عمران خان کی جماعت کی جانب راغب کیا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ عمران خان کے لیے عوام کی پسندیدگی نہیں بلکہ یہ نواز شریف کے لیے ناپسندیدگی (حتیٰ کہ نفرت بھی کہہ سکتے ہیں) ہے جس کا نتیجہ ہم نے عام انتخابات 2024ء میں بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی کی صورت میں دیکھا۔
ہم عمران خان کی طاقتور عوامی حمایت کے حوالے سے بات کر سکتے ہیں لیکن اس کے ختم ہونے کی امید نہیں کر سکتے۔ عمران خان کو اپنی سوچ سے بھی زیادہ کامیابی ملی ہے۔ اس لیے اب ان کی اس شاندار سیاسی کہانی کے گہرے اور بنیادی محرکات کا جائزہ لینا اہم بن چکا ہے۔ اس حوالے سے ناکام معیشت اور بدلتی ہوئی ڈیموگرافی اہمیت کی حامل ہیں جن پر نظر ڈالنا ضروری ہے۔ پاکستان کو سنجیدہ فیصلے درکار ہیں، اس لیے ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو فیصلہ کرنے میں نہ ہچکچائے۔ سب سے پہلے تو ہمیں مستقل طور پر مہنگی توانائی کا سامنا ہے جبکہ گھریلو گیس کے کم ہوتے ذخائر کی جگہ اب درآمد شدہ ایل این جی لے رہی ہے۔ دوسری بات، قرضوں کے غیرمعمولی بوجھ کا مطلب یہ ہے کہ معمول کے مطابق کاروبار نہیں چل پائیں گے۔ پاکستان کو ان دو حقائق، توانائی پر مبنی پیداوار کو ترک کرنا اور توانائی کے شعبے میں ترقی کو فروغ دینے کے لیے غیر ملکی قرضوں کے بجائے ملکی وسائل پر انحصار کرنے پر بیک وقت کام کرنا ہو گا۔ یہ تبدیلیاں لانے میں ناکامی کا مطلب مہنگائی اور بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہے جبکہ ہمارے ملک میں نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور ملک کی افرادی قوت میں ہر سال 20 لاکھ افراد شامل ہورہے ہیں۔
یہ تمام نوجوان ہیں۔ یہ لوگ تو اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جب 9/11 کا واقعہ ہوا تھا۔ یہی نوجوان تیزی سے ہماری ووٹر لسٹوں میں شامل ہو رہے ہیں۔ 2018ء کے انتخابات سے موازنہ کریں تو 2024ء میں 2 کروڑ 20 لاکھ افراد کا ووٹر لسٹوں میں اندراج ہوا جوکہ ایک ریکارڈ اضافہ ہے۔ البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ ان میں نوجوانوں کی تعداد کیا تھی۔ پاکستان بدل رہا ہے۔ اقتصادی اعتبار سے پرانے پیداواری شعبوں کو متروک قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ توانائی کی قیمتیں ہر گزرتے سال کے ساتھ تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ جبکہ سیاسی دنیا میں جیسے جیسے نوجوان ووٹرز کے اندراج میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، پرانی سیاسی جماعتوں کی سرپرستوں کے لیے دشوار حالات پیدا ہوتے جارہے ہیں۔ جو تبدیلی کو اپنا کر اس میں خود کو ڈھال لیں گے وہی سالم رہیں گے، بصورت دیگر ان کا اس نظام میں حصہ رہنا مشکل ہو جائے گا۔
خرم حسین
بشکریہ ڈان نیوز
#Imran Khan#Pakistan#Pakistan Election 2024#Pakistan Politics#Pakistan Tehreek-e-Insaf#Politics#PTI#World
0 notes
Video
youtube
پورے ملک سے خان کا سونامی باہرآگیا،حالات کنٹرول سے باہرہوگے۔ایسی ایسی و...
0 notes
Text
جاپان میں زلزلے کے بعد سونامی کے خدشے پر انخلا کا حکم: ’آپ کی زندگی ہر چیز سے زیادہ اہم ہے‘
http://dlvr.it/T0rgnN
0 notes
Text
نت پیانو Elegy for the victims of the Earthquake and tsunami
نت پیانو Elegy for the victims of the Earthquake and tsunami
نت دونی , نت پیانو , نت متوسط پیانو , نت پیانو نوبویوکی توسوجی , notdoni , نت های پیانو نوبویوکی توسوجی , نت های پیانو , پیانو , نوبویوکی توسوجی , نت نوبویوکی توسوجی , نت های نوبویوکی توسوجی , نت های امیر حسین آریا , نت های متوسط پیانو , نت پیانو متوسط
پیش نمایش نت پیانو Elegy for the victims of the Earthquake and tsunami
نت پیانو Elegy for the victims of the Earthquake and tsunami
دانلود نت پیانو Elegy for the victims of the Earthquake and tsunami
خرید نت پیانو Elegy for the victims of the Earthquake and tsunami
جهت خرید نت پیانو Elegy for the victims of the Earthquake and tsunami روی لینک زیر کلیک کنید
نت پیانو Elegy for the victims of the Earthquake and tsunami
اهنگ غمگین elegy for the victims of the earthquake and tsunami
که برای اسیب دیدگان زلزله و سونامی ژاپن نوشته شده است.(برای پیانو).
کلمات کلیدی : نت دونی , نت پیانو , نت متوسط پیانو , نت پیانو نوبویوکی توسوجی , notdoni , نت های پیانو نوبویوکی توسوجی , نت های پیانو , پیانو , نوبویوکی توسوجی , نت نوبویوکی توسوجی , نت های نوبویوکی توسوجی , نت های امیر حسین آریا , نت های متوسط پیانو , نت پیانو متوسط
#نت دونی#نت پیانو#نت متوسط پیانو#نت پیانو نوبویوکی توسوجی#notdoni#نت های پیانو نوبویوکی توسوجی#نت های پیانو#پیانو#نوبویوکی توسوجی#نت نوبویوکی توسوجی#نت های نوبویوکی توسوجی#نت های امیر حسین آریا#نت های متوسط پیانو#نت پیانو متوسط
0 notes
Text
نئے سال کے دن جاپان میں آنے والے زلزلے سے کم از کم 30 ہلاکتیں، عمارتیں منہدم، سڑکیں تباہ، ہزاروں گھروں کی بجلی معطل
نئے سال کے دن جاپان میں آنے والے طاقتور زلزلے کے بعد کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے، منگل کے روز امدادی ٹیموں کو ان دور دراز علاقوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جہاں عمارتیں گر گئی تھیں، سڑکیں تباہ ہو گئی تھیں اور ہزاروں گھروں کی بجلی منقطع ہو گئی تھی۔ 7.6 کی ابتدائی شدت کے ساتھ زلزلہ پیر کو دوپہر کے وسط میں آیا، جس نے کچھ ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کو بلند علاقوں کی طرف بھاگنے پر مجبور…
View On WordPress
0 notes
Audio
چه کنیم تا در موج بعدی خیزش پیروز شویم؟ تحلیل اختصاصی برای کانال اخبار اعتراضات
براندازی یک معنای عملی دارد: تسخیر و کنترل کلیدی ترین ساختمان های تجمع قدرت کشورداری در پایتخت توسط نیروی برانداز. براندازی یک اعتراض نیست. نیروی برانداز با نیروی معترض تفاوت دارد. یک معترض وقتی از خانه به خیابان می آید با این ذهنیت گام در مسیر گذاشته که به بخشی از شرایط موجود یا تمام وضعیت کشور اعتراض کند. ذهنیت یک معترض، به خیابان محدود می شود. در بهترین حالت یک معترض به خیابان آمده تا: ۱- خواسته های اعتراضی خود را در قالب شعار یا کنش فیزیکی بیان کند. ۲- درخواست پیوستن معترضان بیشتر به اعتراضات کند تا صدای اعتراض بهتر شنیده شود.
در نهایت، کنش اعتراضی نوعی دیالوگ با دستگاه کشورداری حاکم است. برانداز اعتراضی به دستگاه کشورداری ندارد. برانداز خواهان انحلال دستگاه کشورداری فعلی است. شهروند برانداز می داند برای چه جان خود را به خطر انداخته است: برای تصرف کلیدی ترین ساختمان ها و مراکز قدرت در پایتخت. شهروند برانداز داعیه حاکمیت دارد. برانداز خواهان پایین کشیده شدن دستگاه کشورداری موجود در تمامیت و کلیت اش است چون خواهان حاکم شدن شهروندان ایران بر کشورشان و پایان اشغال ایران توسط اراذل وحوش اسلامی است. با معترض در نهایت می توان اعتراض کرد. با معترض نمی توان براندازی کرد. با برانداز می توان براندازی کرد. برای براندازی شما نیاز به ذهنیت براندازی دارید. عده ای که به دنبال فروپاشی کنترل شده (رضا پهلوی) یا «فشار از پایین چانه زنی از بالا» (سعید حجاریان به نمایندگی از اردوی اصلاح طلبان حکومتی) هستند، می گویند بروید در خیابان بمانید و در برابر نیروی سرکوبی که از فلان پایگاه ارسال می شود در خیابان مقاومت کنید. اگر وحوش داعش شیعی را در خیابان می توان به فرار کردن وا داشت همانطور که در بسیاری از ویدئو های اوایل انقلاب آزادیخواهانه ۱۴۰۱ دیدیم و حتی فرمانده انتظامی گیلان اقرار کرد که «چند شبانه روز است که در یک قدمی سقوط هستیم»، همین مقاومت را می توان به اطراف مقر های سرکوب منتقل کرد. تفاوت این است که اگر یک مقر سرکوب به دست نیرو های مردمی خنثی سازی یا تصرف شود:۱- توان عملیاتی خود را به نفع حکومت و آخوند و سپاهی از دست می دهد. ۲- اگر خنثی سازی شده باشد هفته ها بازسازی و بازیابی توان عملیاتی آن طول می کشد و در این مدت فضای باز بیشتری برای نیرو های مردمی ایجاد می شود. ۳- اگر تصرف شود می تواند به عنوان مقر عملیاتی برای هماهنگی عملیات نیروهای مردمی در آید.
بزرگترین انقلاب های ۱۲۰ سال گذشته، با جمعیتی حدود ۳/۵ تا ۱۰ درصد جامعه به پیروزی رسیده اند. ما نیاز به ۹۰٪ برانداز نداریم. ۱۰٪ جمعیت ایران اقلاً ۸ میلیون است. ۸ میلیون انسان اقیانوسی از انسان است. حلقه گم شده در تمام معادلات مخالفت با رژیم این است که چنین جمعیتی با چنان ذهنیتی برای براندازی وجود خارجی ندارد و عمدتاً «معترض» با «برانداز» یکسان پنداشته می شود. در جامعه ای که ذهنیت ۳/۵ تا ۱۰ درصد جمعیت آن انقلاب در برابر قاعده بازی (پارادایم) و براندازی دستگاه کشورداری باشد، صرف وجود چنین جمعیت عظیمی موجب یک سونامی فرهنگی در حمایت از انقلاب می شود. یک سونامی فرهنگی که ارزش های جامعه را به ارزش های انقلابی آزادی خواهانه سوق خواهد داد و هرگونه مخالفت با انقلاب در برابر وضع موجود تبدیل به ضد ارزش می شود. آنچه بدیهی است وقوع موج های آینده خیزش های انقلابی در ایران است. تا آن موقع عملی ترین کار در جهت براندازی جمهوری اسلامی ترویج «فرهنگ انقلابی» و «ذهنیت براندازی» است تا یک پایگاه مردمی در مفهوم جامعه شناختی حول تفکر انقلاب آزادی خواهانه و نه حول کاریزمای یک رهبر فردی شکل بگیرد. روزی که چنان ذهنیت براندازی در میان نیرو های مردمی شکل گرفته باشد، هر موج خیزش می تواند فوراً تبدیل به سیل خروشانی از نیروهای مردمی شود که هدف اصلی یعنی پایین کشیدن نیرو های وفادار به جمهوری تروریست اسلامی از مراکز قدرتشان را نشانه گرفته اند. پیام فضلی . ۳۰ می ۲۰۲۳
https://t.me/dialecticum
(گفتمان براندازی - Goftemane.Barandazi)
#SoundCloud#music#گفتمان براندازی - Goftemane.Barandazi#آبان_ادامه_دارد#گفتمان_براندازی#مهسا_امینی#اسلام_باید_برود
0 notes
Text
ریمکس شاد خفن 1402
اهنگ ریمیکس خفن شاد در این صفحه می توانید جدید ترین و خفن ترین ریمیکسهای شاد ریمیکس طولانی آهنگ های شاد و بیس دار ایرانی و خارجی مخصوص سیستم ماشین -گلچین جدیدترین ریمیکس های نوروز رادیو جوان و دیجی سونامی مناسب مهمونی دانلود آهنگ های فوق العاده زیبا و جدید 1402 برای ماشین لاتی ریمیکسن اهنگ شاد غمگین سیستم میکس ترکیبی چند خواننده تند دانلود آهنگ بیس دار ماشین خفن وحشتناک شاد برای سیستم صوتی ماشین یکجا آهنگ دانلود ریمیکس آهنگ های شاد جدید Mp3 تکی و یکجا پخش آنلاین 1402 گلچین شادترین های ریمیکس و میکس پرطرفدا اهنگ ریمیکس شاد برای رقص | آهنگ شاد خفن عروسی ریمیکس | اهنگ شاد ریمیکس عروسی تند | ریمیکس شاد عروسی ریمیکس رادیو جوان ۱۴۰۲ – ۱۴۰۱ برای ماشین طولانی پشت سرهم جدید شاد بیس دار ملایم ریمیکس ۱۴۰۲ رادیو جوان برای دانلود ریمیکس چهارشنبه سوری رادیو جوان شاد خفن ایرانی و خارجی محلی لری ترکی ریمیکس شاد غمگین از جدید تا قدیمی رپ فارسی ایرانی خارجی برای مسافرت و عروسی و ماشین جاده ریمیکس طولانی
0 notes
Text
ترکیہ میں زلزلے کے بعد اٹلی میں سونامی الرٹ جاری
(ویب ڈیسک)ترکیہ اور شام سمیت پورے خطے میں شدید نوعیت کا زلزلہ آنے کے بعد اٹلی میں سونامی الرٹ جاری کردیا گیا۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اطالوی حکام نے پیرکوصبح ترکیہ میں شدید زلزلہ آنے کے بعد سونامی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ اطالوی حکام نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر رہائشیوں کو متنبہ کیا کہ وہ ساحلوں سے دور رہیں اور مقامی حکومتی اداروں کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں۔ یہ بھی…
View On WordPress
0 notes
Text
میں کس کو ووٹ دوں؟
آج الیکشن کا دن ہے اور میں الجھن میں ہوں کہ کس کو ووٹ دوں۔ میری پہلی پہلی پریشانی یہ ہے کہ میرے حلقے میں سارے امیدوار ہی اللہ کے برگزیدہ بندے ہیں۔ سنا ہے کہ الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسران نے آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت باقاعدہ چھانٹی کے بعد یہ طے کیا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو نیک پاک ہیں، اللہ والے ہیں، پارسا، سمجھدار، ایماندار اور امین ��یں۔ فاسق نہیں ہیں، اچھے کردار کے حامل ہیں، اسلامی تعلیمات کا علم رکھتے ہیں، اسلام کے مقرر کردہ فرائض کے پابند ہیں اور کبیرہ گناہوں سے پاک ہیں۔ مجھے تو آج تک معلوم ہی نہیں تھا کہ ایسی نیک ہستیاں اتنی بڑی تعداد میں میرے حلقے میں رہتی ہیں۔ میں اب سر پکڑ کر بیٹھا ہوں کہ اتنے ڈھیر سارے اللہ والوں میں سے کس کو ووٹ دوں اور کس کو نہ دوں۔ کافی سوچنے کے بعد فیصلہ کیا کہ سب کو ووٹ دینا چاہیے لیکن معلوم ہوا کہ اس کی اجازت نہیں ہے۔ ایک ماہر قانون سے رابطہ کیا کہ کوئی قانونی گنجائش نکالو تا کہ سب بزرگوں کو ووٹ دے سکوں تو اس نے کہا کہ جو تم چاہتے ہو یہ تو نہیں ہو سکتا البتہ اس نے مفت قانونی مشورہ دیا ہے کہ میں پولنگ سٹیشن جانے کی بجائے کسی اچھے طبیب کے پاس چلا جاؤں۔ اب سمجھ نہیں آ رہی کہ میں ووٹ ڈالنے جاؤں یا طبیب کے پاس جاؤں۔
دوسری پریشانی یہ بنی کہ ابھی ابھی ایک سیانے نے بتایا ہے کہ ووٹوں سے بننے والا وزیراعظم یہاں کامیاب ہو ہی نہیں سکتا، اس لیے حکمت اسی میں ہے کہ صرف نگران وزیراعظم کو منتخب کیا جائے۔ اس نے سمجھایا کہ منتخب وزیراعظم پانی کا بلبلہ ہوتا ہے۔ اس بے چارے کی حکومت مدت ہی پوری نہیں کر پاتی اور بعد میں وہ سیدھا جیل جاتا ہے۔ چنانچہ میں نے فیصلہ کیا کہ صرف اس کو ووٹ دوں گا جو نگران وزیراعظم بننا چاہے گا۔ معلوم ہوا کہ ووٹ سے نگران وزیراعظم نہیں بن سکتا۔ ووٹوں سے صرف منتخب وزیراعظم بنتے ہیں۔ اب سوچ رہا ہوں کہ کیا مجھے ان برگزیدہ لوگوں میں سے کسی کو ووٹ دے کر مصیبت میں ڈالنا چاہیے؟ ابھی اسی شش و پنج ہی میں تھا کہ ایک سیانے نے بتایا کہ ووٹ ڈالنے والا آدمی اہم نہیں ہوتا ووٹ گننے والا اہم ہوتا ہے۔ میں نے اس افواہ پر کان تو بالکل نہیں دھرے لیکن سچی بات ہے کہ اپنی اس ناقدری پر دل کچھ پھیکا سا ہو گیا ہے۔ اسی پریشانی میں سوچا کہ نواز شریف صاحب اور بلاول بھٹو صاحب کی تقریر سنتا ہوں اور جو مشورہ یہ دیں گے، اس پر عمل کروں گا۔
بلاول صاحب فرمانے لگے کہ پرانے سیاست دانوں کو ہرگز ووٹ نہ دینا اور میاں صاحب نے حکم دیا کہ باریاں لینے والوں کو تو بالکل بھی ووٹ نہ دینا۔ میں نے ان دونوں کی بات پلے باندھ لی اور ان دونوں کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا۔ میری الجھن مزید بڑھ گئی کہ اب کیا کروں۔ ایک خیال آیا کہ اب لگے ہاتھوں عمران خان صاحب کا خطاب بھی سن لوں اور پھر فیصلہ کر لوں کہ ووٹ کسے دینا ہے۔ اس خیال کے آتے ہی سماعتوں نے ہاتھ جوڑ دیے کہ یہ عزیمت کا سفر ہے اور اب مزید ان کے بس کی بات نہیں۔ پھر سوچا میں مولانا فضل الرحمٰن صاحب کو ووٹ دے دیتا ہوں لیکن معلوم ہوا کہ ان کا تو مخاطب ووٹر ہی صرف ایک مکتب فکر ہے، ان کے امیدواران کی اکثریت بھی اسی پس منظر سے ہے۔ انہیں ایک عامی کے ووٹ کی جب ضرورت ہی نہیں تو مجھے اس تکلف سے انہیں بد مزہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ پھر میں نے مختلف جماعتوں کے منشور دیکھے، یہ اقوالِ زریں کا خوب صورت مجموعہ تھے۔ میں اتنا متاثر ہوا کہ میں نے ایک بار پھر سب جماعتوں کو ووٹ دینے کا سوچا مگر یاد آ یا کہ اس کی تو اجازت ہی نہیں۔
روایتی سیاست سے بے زاری تھی مگر تبدیلی کے سونامی نے جو تارا مسیحائی کی تو سارے ہوش ٹھکانے آ گئے۔ اب وہ عالم بھی نہیں ہے کہ کوئی نعروں اور جذبات سے بے وقوف بنا لے کیونکہ اب سبھی کا نامہ اعمال ہمارے سامنے ہے۔ سبھی اقتدار میں رہ چکے اور سبھی کم و بیش ایک جیسے نکلے، بلکہ جنہیں تبدیلی کا دعویٰ تھا ان کے دستِ ہنر نے اس معاشرے کو دوسروں سے زیادہ گھاؤ دیے۔ بھٹو صاحب زندہ ہیں لیکن اتفاق دیکھیے کہ ان سے ہماری ابھی تک ملاقات نہیں ہو سکی۔ جہاں جہاں شعور کی سطح بڑھتی جا رہی ہے، پیپلز پارٹی کا وجود سمٹتا جا رہا ہے۔ ووٹ کو عزت کیسے دینی ہے یہ اب کوئی بتا ہی نہیں رہا۔ جو دوسروں کے نامہ سیاہ کی تیرگی تھی وہ اپنی زلف میں آئی تو ضد ہے کہ اسے حسن کہا جائے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حکومتوں کو حسبِ ضرورت اسلام دشمن قرار دے کر دونوں کی قربت میں رہنے والے مولانا ویسے ہی اقتدار کے کوہ کن ہیں، حکومت کسی کی بھی ہوئی کابینہ میں ان کا حصہ بقدر جثہ یقینی ہے۔ تبدیلی ویسے ہی ایک بھیانک خواب نکلی۔ سونامی، اسم با مسمی ثابت ہوا۔
اب پھر ووٹ کس کو دیا جائے اور کیوں دیا جائے؟ اگر آپ میری رہنمائی کر دیں تو ابھی جا کر جلدی سے ووٹ ڈال کر اپنا قومی فریضہ ادا کر آؤں۔ لیکن اگر آپ میری رہنمائی نہ بھی ��رمائی تو آپ کی عین نوازش ہو گی کیونکہ خوش قسمتی سے یہ سب وہ لوگ ہیں جو آرٹیکل 62 کے تحت مستند قسم کے نیک پاک ہیں، اللہ والے ہیں، پارسا، سمجھدار ، ایماندار اور امین ہیں۔ فاسق نہیں ہیں، اچھے کردار کے حامل ہیں، اسلامی تعلیمات کا علم رکھتے ہیں، اسلام کے مقرر کردہ فرائض کے پابند ہیں اور کبیرہ گناہوں سے پاک ہیں۔ ان میں سے جو بھی جیت جائے، فتح حق کی ہو گی۔
آصف محمود
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
Text
بھارت میں کینسر کی شرح میں ہولناک اضافہ، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی -
نئی دہلی: بھارت میں مختلف اقسام کے کینسر ہولناک شرح سے پھیل رہے ہیں جس کے بعد بین الاقوامی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ امریکا کے کینسر امراض کے ماہر اور اوہائیو میں کلیو لینڈ کلینک کے ہیمیٹولوجی اینڈ میڈیکل آنکولوجی محکمہ کے سربراہ ڈاکٹر ابراہم نے متنبہ کیا ہے کہ آنے والے وقت میں بھارت کو کینسر جیسی خطرناک بیماریوں کی سونامی جھیلنی پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ گلوبلائزیشن، بڑھتی معیشت،…
View On WordPress
0 notes
Text
مشرقی جاپان میں 7.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، سونامی کی ایڈوائزری جاری | زلزلے کی خبریں۔
مشرقی جاپان میں 7.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، سونامی کی ایڈوائزری جاری | زلزلے کی خبریں۔
فوکوشیما میں جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے، جو 11 سال قبل ایک مہلک زلزلے اور سونامی کی زد میں آیا تھا۔ جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے کہا ہے کہ مشرقی جاپان میں 7.3 شدت کے ایک طاقتور زلزلے نے دارالحکومت ٹوکیو کو ہلا کر رکھ دیا اور شمال مشرقی ساحل کے کچھ حصوں کے لیے سونامی کا مشورہ دیا۔ بدھ کی رات آنے والے زلزلے کا مرکز فوکوشیما کے ساحل سے 60 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ مقامی وقت کے مطابق رات 11:36…
View On WordPress
0 notes