#دی�� الہی
Explore tagged Tumblr posts
Photo
رمی جمار کے متعلق مسائل سوال ۵۱۶: ایک عورت رات کے آخری حصے میں مزدلفہ سے لوٹی اور اس نے رمی جمار کے لیے اپنے بیٹے کو اپنی طرف سے وکیل مقرر کر دیا، حالانکہ وہ خود بھی رمی کر سکت�� ہے۔ اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ فتویٰ دیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اجر و ثواب عطا فرمائے۔ جواب :جمرات کو کنکریاں مارنا مناسک حج میں سے ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا اور آپ نے خود بھی کنکریاں ماریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنَّمَا جُعِلَ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، وَرَمْیُ الْجِمَارِ لِاِقَامِۃِ ذِکْرِ اللّٰہِ))( سنن ابی داود، المناسک، باب فی الرمل، ح: ۱۸۸۸، وجامع الترمذی، الحج، باب ماجاء کیف ترمی الجمار، ح: ۹۰۲، ومسند احمد: ۶/ ۶۴، واللفظ لہ۔) ’’بیت اللہ کے طواف، صفا و مروہ کی سعی اور رمی جمرات کو اللہ تعالیٰ کے ذکر کوزندہ کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔‘‘ جمرات کو کنکریاں مارنا عبادت ہے جس سے انسان اپنے رب تعالیٰ کا تقرب حاصل کرتا ہے۔ بلاشبہ یہ عبادت الہی کا مظاہر میں سے ہے کہ انسان اس جگہ ان کنکریوں کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے ذکر کے لیے پھینکتا ہے۔ اس لئے یہ محض اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت جلوہ نمائی ہے، اس لیے انسان کو نہایت خشوغ خضوع کے ساتھ جمرات کو کنکریاں مارنی چاہئیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اول وقت رمی جمرات افضل ہے یا آخر وقت میں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر آخر وقت میں اطمینان، خشوع اور حضور قلب کے ساتھ کنکریاں مارنا ممکن ہو تو پھر آخر وقت میں افضل ہے کیونکہ اس خوبی کا نفس عبادت سے تعلق ہے اور جس چیز کا نفس عبادت سے تعلق ہو، وہ عبادت کے زمان ومکان سے مقدم ہوتی ہے، اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا صَلَاۃَ بِحَضْرَۃِ الطَّعَامِ وَلَا ہُوَ یُدَافِعُُ الْأَخْبَثَانِ))( صحیح مسلم، المساجد، باب کراہۃ الصلاۃ بحضرۃ الطعام، ح: ۵۶۰۔) ’’کھانے کی موجودگی میں نمازجائز ہے نہ اس وقت جب انسان کو بول و براز کا تقاضا ہو۔‘‘ چنانچہ انسان قضائے حاجت کی وجہ سے نماز کو اول وقت سے مؤخر کر نے کا مکلف ہے یا جب کھانے کی ضرورت ہو اور کھانا موجود ہو تو اس وقت بھی نماز کو مؤخر کر ے گااور پہلے کھانا کھائے گا۔ اب صورت یہ ہے کہ یا تو وہ اول وقت کنکریاں مارے ، مشقت کے ساتھ شدید ہجوم کے عالم میں، جب کہ جان بچانے کی بھی فکر ہو، یا پھر اسے آخر وقت حتیٰ کہ رات تک مؤخر کر دے اور اطمینان و حضور قلب کے ساتھ کنکریاں مارے تو یہ تاخیر کرنا اس کے لئے افضل ہے۔ اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل خانہ کے کمزور افراد کو رخصت عطا فرما دی تھی کہ وہ رات کے آخری حصے میں مزدلفہ سے چلے جائیں تاکہ انہیں اس ہجوم کی وجہ سے تکلیف نہ ہو طلوع فجر کے ��عد سب لوگوں کے جمع ہونے کی وجہ سے جس کے وقوع پذیر ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ رمی جمار میں کسی کو وکیل بنانا جائز نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۱۹۶) ’’اور اللہ (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو ۔‘‘ اس مسئلے میں مردوں اور عورتوں میں کوئی فرق نہیں، لہٰذا جب یہ بات واضح ہوگئی کہ رمی جمرات عبادت ہے اور جس مرد یا عورت کو اس کی قدرت ہو اس کے لیے کسی کو اپنی طرف سے نائب بنانا جائز نہیں۔ بلکہ اس کے لیے واجب ہے کہ وہ خود کنکریاں مارے، البتہ اگر کوئی مرد یا عورت بیمار ہو یا کوئی عورت حاملہ ہو اور اس کے حمل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اس کی طرف سے کسی کو وکیل مقرر کیا جا سکتا ہے۔ یہ عورت جس نے قدرت کے باوجود خود رمی نہیں کی، میری رائے میں اس کے لیے احتیاط یہ ہے کہ اس ترک واجب کی وجہ سے فدیے کا ایک جانور ذبح کر کے مکہ کے فقرا میں تقسیم کر دے۔ سوال ۵۱۷: ایک حاجی نے تیرہ تاریخ کو مشرق کی جانب سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں مگر پتھر حوض میں نہیں گرا، تو کیا اس کے لیے تمام رمی دوبارہ لازم ہے؟ جواب :اس کے لیے ساری رمی دوبارہ لازم نہیں ہے بلکہ صرف وہی لازم ہے جس میں اس نے غلطی کی، لہٰذا اسے فقط جمرہ عقبہ کی رمی دوبارہ کر کے درست طریقے سے رمی کرنی ہوگی مشرق کی جانب سے کی گئی وہ رمی درست نہ ہوگی جس کی کنکری حوض میں نہیں گرتی جو کہ رمی کی جگہ ہے۔ اگر وہ مشرقی جانب سے پل کے اوپر سے رمی کرتا تو وہ درست ہوتی کیونکہ ا س طرح کنکری حوض ہی میں گرتی ہے۔ سوال ۵۱۸: اگر ماری گئی سات کنکریوں میں سے ایک یا دو حوض میں نہ گریں اور ایک یا دو دن گزر جائیں تو کیا وہ اس جمرہ کی دوبارہ رمی کرے؟ اور اگر دوبارہ رمی کرنا لازم ہو تو کیا وہ اس کے بعد والی کنکریاں بھی دوبارہ مارے؟ جواب :جب جمرات میں سے ایک یا دو جمروں کی رمی باقی ہو یا زیادہ واضح طور پر یوں کہیے کہ کسی ایک جمرے کی ایک یا دو کنکریاں باقی ہوں، تو فقہاء کہتے ہیں کہ اگر جمرے کی آخری کنکریاں ہوں تو وہ صرف کمی کو پورا کر لے۔ پہلی کنکریوں کو دوبارہ مارنا لازم نہ ہوگا اور اگر یہ آخری کنکری نہیں ہے، تو وہ کمی کو پورا کرے، پھر بعد والی کنکریاں بھی مارے۔ میرے نزدیک درست بات یہ ہے کہ وہ صرف کمی کو پورا کرے، بعد والی کنکریوں کا اعادہ لازم نہیں ہے کیونکہ جہالت یا نسیان کی وجہ سے ترتیب ساقط ہو جاتی ہے۔ اس شخص نے دوسری کنکری پھینکی ہے اور اس کا خیال ہے کہ پہلی کوئی کنکری اس کے ذمہ نہیں ہے اور یہ از راہ جہالت یا نسیان ہے، لہٰذا ہم اسے کہیں گے کہ جو کنکریاں کم ہیں وہ مار لو، بعد والی کنکریاں مارنا واجب نہیں ہے۔ جو اب ختم کرنے سے پہلے میں اس بات کی طرف توجہ مبذول کرانا ضروری سمجھتا ہوں کہ کنکریاں وہاں پھینکنی ہوتی ہیں جو کنکریوں کے جمع ہونے کی جگہ ہے۔ اس ستون کو کنکریاں مارنا مقصود نہیں ہے جوجگہ کی نشان دہی کے لیے کھڑا کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شخص کنکریاں حوض میں پھینک دے اور وہ ستون کو نہ لگیں، تو اس کی رمی صحیح ہے۔ واللّٰہ اعلم سوال ۵۱۹: کہا جاتا ہے کہ جس کنکری کو کسی نے پہلے استعمال کیا ہو، اس کے ساتھ رمی کرنا جائز نہیں، کیا یہ بات صحیح ہے؟ اس کی دلیل کیا ہے؟ جزاکم اللہ عن المسلمین خیرا جواب :یہ بات صحیح نہیں ہے کیونکہ جن لوگوں نے یہ بات کہی ہے کہ کسی کی پھینکی ہوئی کنکری کے ذریعہ رمی کرنا جائز نہیں، انہوں نے اس کے حسب ذیل تین اسباب بیان کیے ہیں: ۱۔ انہوں نے کہا ہے کہ استعمال شدہ کنکری اس پانی کی طرح ہے جسے طہارت واجبہ کے لیے استعمال کیا گیا ہو اور طہارت واجبہ میں مستعمل پانی طاہر (پاک) تو ہوتا ہے لیکن مطہر(پاک کرنے والا) نہیں۔ ۲۔ اس کی مثال اس غلام کی طرح ہے جسے آزاد کر دیا گیا ہو تو آزاد شدہ غلام کو دوبارہ کفارے وغیرہ کے طور پر آزاد کرنا جائز نہیں۔ ۳۔ جواز کے قول کی صورت میں لازم آتا ہے کہ تمام حاجی صرف ایک ہی کنکری کے ذریعہ رمی کر لیں، یعنی آپ ایک کنکری پکڑ لیں اور اسے رمی کر دیں، پھر اسی کو پکڑ کر دوبارہ رمی کر دیں حتیٰ کہ اسی طرح سات بار کر لیں، پھر دوسرا حاجی آئے اور وہ بھی اسی طرح اس کنکری کے ساتھ سات بار رمی کر لے۔ عدم جواز کے یہ تین اسباب، غور کرنے سے بے حد کمزور معلوم ہوتے ہیں۔ ٭ ان میں سے پہلے سبب کے بارے میں ہم یہ کہیں گے کہ دراصل یہ بات ہی درست نہیں کہ طہارت واجبہ میں مستعمل پانی طاہر تو ہوتا ہے لیکن مطہر نہیں کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں اور پانی کو اس کے وصف اصلی، یعنی طہوریت سے کسی دلیل کے بغیر خارج نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا واجب طہارت میں مستعمل پانی طاہر بھی ہے اور مطہر بھی، پس جب مقیس علیہ (جس پر قیاس کیا گیا ہے) یعنی اصل کے حکم ہی کی نفی ہوگئی، تو فرع کی از خود نفی ہوجائے گی۔ ٭ دوسرا سبب جس میں پھینکی جانے والی کنکری کو آزاد شدہ غلام پرقیاس کیاگیا ہے یہ قیاس مع الفارق ہے کیونکہ غلام کو جب آزاد کر دیا جائے، تو وہ آزاد ہوتا ہے، غلام نہیں، لہٰذا اب وہ غلام نہ رہا، جب کہ پتھر پھینکے جانے کے بعد بھی پتھر ہی رہتا ہے اور اس سے اس صفت کی نفی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ پھینکے جانے کے قابل ہوتا ہے، لہٰذا یہ غلام جو آزاد کردہ ہے، اگر کسی شرعی سبب کی وجہ سے دوبارہ غلام بنا لیا جائے تو اسے دوبارہ آزاد کرنا جائز ہے۔ ٭ تیسرا سبب جس سے یہ لازم آتا ہے کہ تمام حجاج کرام ایک ہی کنکری کے پھینکنے پر اکتفا کریں، تو اس کے بارے میں ہم یہ کہیں گے کہ اگر ایسا کرنا ممکن ہے تو پھر ایسا ہو جانا چاہیے لیکن یہ ممکن ہی نہیں، جب کنکریاں بکثرت موجود ہیں، تو کوئی ایسا کیوں کرے گا؟ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اگر جمرات کے پاس آپ کے ہاتھ سے ایک یا زیادہ کنکریاں گر جائیں، تو ان کے بدلے میں زمین سے اور کنکریاں لے لیں اور انہیں پھینک دیں، خواہ ظن غالب یہ ہو کہ ان کے ساتھ کسی نے رمی کی ہے یا نہ ہو۔ سوال ۵۲۰: جمرہ عقبہ کی رمی کا وقت ادا کب شروع اور وقت قضا کب ختم ہوتا ہے؟ جواب :جمرہ عقبہ کی رمی کا وقت عید کا دن ہے، جو گیارہویں دن کے طلوع فجر کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے اور کمزوروں اور لوگوں کی بھیڑ کا مقابلہ نہ کر سکنے والوں کے لیے یہ وقت قربانی کی رات کے نصف سے شروع ہوتا ہے۔ ایام تشریق میں اس کی رمی کا وقت وہی ہے جو اس کے ساتھ والے دونوں جمروں کی رمی کا وقت ہے کہ وہ زوال سے شروع ہو کر، ساتھ والی رات کے طلوع فجر ہوتے ہی ختم ہو جاتا ہے۔ البتہ اگر ایام تشریق میں سے آخری دن ہو تو رات کو رمی جائز نہیں کیونکہ ایام تشریق تیرہویں تاریخ کے غروب آفتاب کے ساتھ ختم ہو جاتے ہیں۔ یاد رہے رمی دن کے وقت افضل ہے، البتہ آج کل حاجیوں کی کثرت اور ایک دوسرے کی پرواہ نہ کرنے کی وجہ سے اگر ہلاکت یا نقصان سے شدید مشقت کا اندیشہ ہو تو پھر رات کو رمی کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں، بلکہ اس طرح کے کسی اندیشے کے بغیر بھی رات کو رمی کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن افضل یہ ہے کہ احتیاط کے پیش نظر رات کو رمی نہ کی جائے اِلاَّیہ کہ کسی حاجت وضرورت کی وجہ سے ایسا کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ جہاں تک اس کے وقت قضا کا تعلق ہے، تو جب دوسرے دن کی فجر طلوع ہو جائے، تو اس کا وقت قضا ہوجائے گا۔ سوال ۵۲۱: کیا حاجی کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ حج کی سعی، طواف افاضہ سے پہلے کر لے؟ جواب :اگر حاجی مفرد یا قارن ہو تو اس کے لیے حج کی سعی طواف افاضہ سے پہلے جائز ہے اسے وہ طواف قدوم کے بعد کر سکتا ہے، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کیا تھا، جو قربانی کے جانور اپنے ساتھ لائے تھے۔ اگر حاجی متمتع ہو تو اس پر دو سعی لازم ہیں: پہلی سعی مکہ مکرمہ میں آمد کے وقت اور یہ عمرے کی سعی ہوتی ہے، چنانچہ عمرے کے لیے وہ طواف اور سعی، کرکے بال کٹواتا ہے اور اس کی دوسری سعی حج کے لیے ہوتی ہے اور افضل ہے کہ یہ سعی طواف افاضہ کے بعد ہو کیونکہ اصولا سعی طواف کے بعد ہوتی ہے، تاہم اگر وہ اسے طواف سے پہلے کرے، تو راجح قول کے مطابق پھر بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب یہ سوال کیا گیا کہ میں نے طواف سے پہلے سعی کرلی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((لَا حَرَجَ))( صحیح البخاری، الحج، باب اذا رمی بعد ما امسی، ح: ۱۷۳۴ وصحیح مسلم، الحج، باب جواز تقدیم الذبح علی الرمی، ح: ۱۳۰۶، وسنن ابی داود، المناسک باب فی من قدم شیئا… ح: ۲۰۱۵ واللفظ لہ۔) ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ حاجی کو عید کے دن ترتیب کے ساتھ یہ پانچ کام کرنے ہوتے ہیں: (۱)جمرہ عقبہ کی رمی (۲)قربانی (۳)بالوں کو منڈوانا یا کٹوانا (۴)بیت اللہ کا طواف (۵)صفا و مروہ کی سعی۔ اگر کوئی حاجی قارن یا مفرد ہو اور اس نے طواف قدوم کے بعد سعی کر لی ہو تو پھر اس پر دوبارہ سعی واجب نہیں ہے۔ افضل یہ ہے کہ مذکورہ بالا پانچوں کام ترتیب کے ساتھ کیے جائیں اور اگر ان میں سے بعض کو خصوصاً بوقت ضرورت آگے پیچھے کر لیا جائے، تو کوئی حرج نہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے رحمت اور آسانی ہے۔ فللّٰه الحمد رب العالمین سوال ۵۲۲: کیا طواف سے پہلے سعی کا جواز صرف یوم عید کے ساتھ خاص ہے؟ جواب :صحیح بات یہ ہے کہ اس سلسلہ میں عید اور غیر عید کے دن میں کوئی فرق نہیں۔ عید کے دن کے بعد بھی سعی کو طواف سے پہلے کرنا جائز ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب ایک شخص نے یہ پوچھا کہ میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا حَرَجَ))( صحیح البخاری، الحج، باب اذا رمی بعد ما امسی، ح: ۱۷۳۴ وصحیح مسلم، الحج، باب جواز تقدیم الذبح علی الرمی، ح: ۱۳۰۶، وسنن ابی داود، المناسک باب فی من قدم شیئا… ح: ۲۰۱۵ واللفظ لہ۔) ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ اور جب یہ حدیث عام ہے، تو پھر یوم عید اور اس کے بعد والے دن میں کوئی فرق نہیں۔ سوال ۵۲۳: جس شخص پر سعی لازم ہو، وہ طواف کر کے مکہ سے نکل جائے اور سعی نہ کرے اور اس کے بعد اسے بتایا جائے کہ اس پر توسعی لازم ہے، تو کیا وہ صرف سعی کرے یا اس کے لیے دوبارہ طواف کرنا بھی لازم ہے؟ جواب :جب کوئی انسان اس خیال سے طواف کرے کہ اس پر سعی لازم نہیں ہے اور پھر اسے بتایا جائے کہ اس پر سعی لازم ہے، تو وہ صرف سعی کر لے۔ اسے دوبارہ طواف کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ طواف وسعی میں ترتیب شرط نہیں ہے حتیٰ کہ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر بھی سعی کو طواف سے مؤخر کر دے، تو کوئی حرج نہیں، البتہ افضل یہ ہے کہ سعی طواف کے فوراً بعد کی جائے۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۴۴۳، ۴۴۴، ۴۴۵، ۴۴۶، ۴۴۷ ) #FAI00422 ID: FAI00422 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
Text
دعاواں، ملاقاتاں، روحانی شفا یابی تے جوسیلینو لوز دے سیمینار
دعاواں، ملاقاتاں، روحانی شفا یابی تے جوسیلینو لوز دے سیمینار لوز دے دوستو، ساری دنیا توں! نال رہو تے جوسیلینو لوز دے سیمیناراں چ حصہ لوو روحانیت، ماحول، کورسز تے ملاقاتاں۔ تے یاد رکھو کہ ہر مہینے دے ہر پہلے دن، اسی ورلڈ فیتھ میٹنگ کردے آں – اپنی درخواست ای میل تے بھیجو:جوسلینولوز44@جی میل ڈاٹ کامہو سکدا اے کہ تہانوں یا تہاڈے کسے جانن آلے نوں مدد دی لوڑ ہووے!اپنے ایمان دے ذریعے الہی برکتاں…
View On WordPress
0 notes
Text
مونس الٰہی کے 8 اکاؤنٹس اور 6 غیرمنقولہ جائیدادیں منجمد کر دی گئیں
منی لانڈرنگ کیس میں مونس الہی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔لاہور اسپیشل سینٹرل کورٹ نے مونس الہی کے تمام اثاثے اور بینک اکاونٹس منجمند کردیئے ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر اکاونٹس اور اثاثے منجمند ہونے کی رپورٹ طلب کرلی ۔مونس الہی کے گزشتہ سماعت پر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوئے ۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ مونس الہی اپنی سپین والی رہائش گاہ پر موجود نہیں تھے،لندن میں مونس کی…
View On WordPress
0 notes
Text
🌹🌹𝕽𝕰𝕮𝕺𝕸𝕻𝕰𝕹𝕾𝕰 𝕱𝕺𝕽
𝕲𝕺𝕺𝕯𝕹𝕰𝕾𝕾
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
4️⃣1️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
🍁 *RECOMPENSE FOR GOODNESS*
*The Prophet of Islam ﷺ said, “When a person does good to you, try to recompense him. And if you cannot recompense him, then pray to God for him.”*
(Sunan Abu Dawud, Hadith No. 5109)
*It is gentlemanly behavior that when another person does a good deed to you, you should do good to him in return.*
*If you aren’t able to do so, then you should make the best prayers to God for him.*
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
🍁 *نیکی کا بدلہ :*
*آپ ﷺ نے فرمایا:’’جو شخص تم سے اللہ کے واسطے سے پناہ مانگے، اسے پناہ دے دو، جو اللہ کے واسطے سے مانگے، اسے دے دو، جو تم سے فریادکرے، اس کی مدد کرو، جوتمہارے ساتھ کوئی بھلائی کرے، اسے اس کا بدلہ دو اور اگر تمہارے پاس اسے بدلہ دینے کے لیے کچھ نہ ہو، تواس کے لیے اتنی دعائیں کروکہ تمھیں لگنے لگے کہ تم نے اس کے احسان کا بدلہ چکا دیا ہے‘‘۔* (سنن ابوداؤد)
*یہ ایک شریفانہ رویہ ہے کہ جب کوئی دوسرا شخص آپ کے ساتھ اچھائی کا معاملہ کرے، تو تمہیں بھی بدلے میں اس کے ساتھ اچھائی کا معاملہ کرنا چاہیے۔*
*اور اگر آپ ایسا کرنے کے قابل نہیں ہیں، تو پھر آپ کو اس کے لیے خدا سے بہترین دعا (دعائے خیر) کرنی چاہیے۔*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
🌹🌹 *احسان شناسی :*
🍁 *ایک اعلی انسانی صفت*
*‘‘اجتماع’’* انسانی ضرورت ہے یعنی آدمی کا اپنے ابناء جنس کے ساتھ مل جل کر رہنا ایسالابدی امر ہے جس سے راہ فراراختیار نہیں کی جاسکتی۔ مدنیت انسانی فطرت میں شامل ہے اور *ہرانسان اپنی ضروریات زندگی کے لیے دیگر انسانوں کے تعاون کا محتاج اور معاشرتی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔* جب یہ حقیقت ہے کہ بنی آدم کسی نہ اعتبار سے ایک دوسرے کے محسن و معاون ہیں تو اس احسان کا تقاضا ہے کہ *اپنے محسن کے ساتھ وفاداری اور احسان شناسی کا معاملہ کیاجائے، اس کے تعاون کا اچھا بدلہ دیاجائے، اگر بدلے میں کوئی مادی چیز دینے کی استطاعت نہ ہو تو خلوص دل کے ساتھ دعائے خیر دی جائے اور اپنے قول و عمل سے ہرگز اس طرح ظاہر نہ کیاجائے جس سے احسان فراموشی کی بو آتی ہو۔*
احسان شناسی کی ضد احسان فراموشی ہے، جو ان دنوں جنس ارزاں کی طرح عام ہوتی جارہی ہے۔ آج کے انسان کا معاملہ نہ صرف محسن انسانوں کے ساتھ؛بلکہ *خودمنعم حقیقی کے ساتھ اس درجہ احسان فراموشی کا ہے کہ وہ اس کی عطا کردہ زندگی جیسی عظیم نعمت اور مزید لاتعداد نعمتوں اور رحمتوں کے باوجود بھی کفران نعمت اور ناشکری جیسی انتہا سے باز نہیں آتااور نتیجتاً قانون قدرت کے مطابق عذاب الہی کا مستحق قرار پاتاہے۔* *احسان فراموشی کی صفت جس انسان میں پائی جاتی ہے، وہ دنیا میں اپنی جانب اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والی بیش بہا نعمتوں کے دروازے بند کرلیتا ہے اور روز قیامت عتاب خداوندی کا سزاوار ٹہرتا ہے۔*
🍂 *احسان شناسی؛کتاب و سنت کی روشنی میں :*
*ہم پراحسان خواہ والدین کا ہو یا کسی بھی دوسرے انسان کا، شریعتِ مطہرہ نے ہمیں حکم دیاہے کہ ہم احسان شناسی کا ثبوت دیں۔* صاحبِ استطاعت ہونے کے بعدہمارا فریضہ ہے کہ اپنے والدین اور اساتذہ کا خیال رکھیں، ان کی ضروریات پوری کریں، ان کوہر قسم کی راحت و آسائش پہنچانے کی فکر کریں، جیساکہ وہ ہمارے بچپن میں ہماری فکر کرتے تھے۔ *ارشادِباری تعالیٰ ہے:’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بے شک اللہ کو تمھارے اعمال کی خبر ہے‘‘۔* (البقرہ:237) دوسری جگہ اپنی نعمتوں کویاددلاتے ہوئے فرماتا ہے: *’’اگر تم اس کا شکر ادا کروگے، تووہ تم سے راضی ہوگا‘‘۔* (الزمر:7)
حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکۂ بلقیس کے واقعے کے ضمن میں حضرت سلیمان علیہ السلام کی زبانی ارشاد ہوا: *’’وہ (جن)جس کے پاس کتاب کا علم تھا، اس نے کہاکہ میں (ملکۂ بلقیس کے تخت کو)آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے لے آؤں گا، توجب حضرت سلیمان نے اس عرش کو اپنے پاس دیکھا تو کہا یہ میرے رب کا احسا ن اور فضل ہے، جومجھے آزمانا چاہتاہے کہ میں اس کی نعمت کا شکر اداکرتا ہوں یا کفرانِ نعمت کرتاہوں، اور جس نے شکریہ اداکیا، اس نے اپنے لیے کیا اور جس نے کفرانِ نعمت کیا، توبلاشبہ اللہ تعالیٰ بے نیاز اورکرم فرما ہے‘‘۔* (النمل:40)
*اسی طرح سورۂ رحمان میں نہایت بلیغ بات ارشاد فرمائی:ھل جزاء الاحسان الا الاحسان۔* (الرحمن:60) *تمہیں اس بات پر تعجب کیوں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو یہ ساری نعمتیں دینے والا ہے! آخر نیکی اور پاک بازی کا بدلہ کیا ہونا چاہیے؟ انعام و اکرام ہی ہونا چاہیے یا کچھ اور؟ ظاہرہے کہ جس بندہ نے بندہ ہو کر بندگی کے حقوق کو بہ حسن و خوبی پورا کیا، کیا رب ذوالجلال والاکرام پروردگار عالم ہو کر اپنی شان بندہ نوازی میں کوئی کمی رہنے دے گا؟نہیں، ہرگز نہیں !! اللہ تعالیٰ تو ہر ایک انسان کو اس کے احسان کا اچھابدلہ دینے والا ہے وہ تو کسی کی نیکی کو رائیگاں نہیں کرے گا اور نہ ہی اس کا اجر دینے میں کبھی بخل سے کام لے گا۔*
*نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:" جو شخص انسانوں کا شکر نہیں اداکرتا، وہ اللہ کابھی شکرادانہیں کر سکتا"۔* (جامع ترمذی)
*نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرض وغیرہ کو پوری طرح ادا کردیتے ہیں۔* (بخاری شریف)
🍂 *فساد و بگاڑ کا اصل سبب:*
*اس وقت مجموعی طور پر دنیا میں جو فساد اور اختلاف برپا ہے، اس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں ؛جن میں ایک وجہ احسان شناسی کا فقدان ہے۔ اگر احسان شناسی طبیعت ثانیہ بن جائے تو پھر نہ خانگی زندگی میں کوئی اختلاف ہو نہ ادارہ جاتی سطح پر کوئی فساد؛ بل کہ خاوند اپنی بیوی کا احسان شناس ہو اور بیوی اپنے خاوند کی، حاکم اپنے محکوم کا منت شناس ہو اور محکوم اپنے حاکم کا۔ اس طرح امن و سکون کے ساتھ زندگی بسر ہو اور کبھی ناچاقی کی نوبت ہی نہ آئے۔*
اخیر میں *سب سے زیادہ ہمیں جن لوگوں کے احسانات کی قدر کرنی چاہیے، وہ ہمارے ماں باپ ہیں، کیوں کہ ہم چاہے جس قدربھی ان کے حقوق اداکردیں، پورے طور پراس سے عہدہ برآنہیں ہوسکتے، اسی طرح ہمیں اپنے اساتذہ اورہماری پرورش و پرداخت میں حصہ لینے والوں کی بھی قدر کرنی چاہیے اور ان کے احسانات کا اعتراف کرنا چاہیے، اسی طرح شوہروبیوی کوبھی ایک دوسرے کا احسان شناس رہنا چاہیے اور اگر اتفاقاً طلاق اور باہم قطعِ تعلق کی نوبت آجائے، توبھی ایک دوسرے کا قدردان رہنا چاہیے۔ اسی طرح زندگی کے کسی بھی موڑپرکسی بھی شخص کے ذریعے ہمیں کسی قسم کی مددیاہم دردی حاصل ہوتوہمیں وہ یادرکھنا چاہیے۔*
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
1 note
·
View note
Text
حضور بیٹھیں گے کہ لیٹیں گے؟ وسعت اللہ خان
کون کہتا ہے حالات پہلے سے بدتر ہیں�� جو لوگ ایسا سمجھتے ہیں وہ ہرگز ہرگز اس ملک کے خیرخواہ نہیں۔ جب انھیں معلوم ہی نہیں کہ پہلے کیسے حالات تھے تو پھر وہ کیونکر ایک باخبر اور متوازن رائے قائم کر سکتے ہیں۔ خود کو باشعور سمجھنے والے یہ مٹھی بھر لوگ دراصل یونیورسٹی آف سنی ان سنی کے گریجویٹ ہیں۔ ان کا تمام علم تیرے میرے کی رائے سے کشید کردہ ہے، خدانخواستہ بہرے ہوتے تو نپٹ جاہل ہوتے۔ انھیں کیا معلوم کہ پچھلی حکومتیں کتنی بے عقل تھیں اور سیاسی مخالفین کو لگام دینے کے لیے ان سے کیسی کیسی بوالعجبیاں نیز یل وللیاں سرزد ہوتی تھیں۔ جب کچھ ہاتھ نہیں آتا تھا تو حسین شہید سہروردی پر انڈیا کی شہہ پر عام لوگوں کو حکومتِ وقت کے خلاف اکسانے کا مقدمہ، چوہدری ظہور الہی پر بھینس چوری اور ستر برس کے مخدوم زادہ حسن محمود پر بھری دوپہری میں کھمبے پے چڑھ کے بجلی کی تاریں چوری کرنے کا پرچہ درج کروا دیتی تھیں اور اس دور کے جج بھی ان مقدمات کو انتہائی سنجیدگی سے سنتے تھے۔ آج کسی سیاسی مخالف کے خلاف ایسا کوئی بے عقلا یا مزاحیہ پرچہ نہیں کاٹا جاتا۔ بلکہ ایک ساتھ ڈیڑھ سو صفحات پر مشتمل ایف آئی آر کا پورا رجسٹر تھما کے ٹور ڈی پاکستان پر بھیج دیا جاتا ہے۔
آج گلگت میں پیشی تو کل گوادر میں طلبی، پرسوں چترال پولیس کو مطلوب تو ترسوں سکھر پولیس تلاش میں۔ اس عدالت سے گرا تو اس عدالت میں اٹکا۔ اس سے اترا تو چوتھی میں لے جا کے کھڑا کر دیا گیا۔ اس پوری مشق کے پیچھے سزا یا انتقام کی نیت نہیں ہوتی بلکہ حریفوں کو تن آسانی کے مدار سے نکال کے پورے پاکستان کی سیر کرانا مقصود ہے تاکہ وہ کم از کم اس بہانے اپنا ملک ہی دیکھ لیں کہ جس کے تحفظ کے لیے وہ خون کے پہلے قطرے کے بجائے آخری قطرہ بہانے کے لیے ہر لمحہ تیار رہتے ہیں۔ سستے زمانوں میں ہزاروں نظریاتی و سیاسی مخالفین کو جیلوں میں سرکاری مہمان بنا کے رکھنا ریاست کے لیے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ تقسیم سے قبل جب کانگریس نے ہندوستان چھوڑ دو تحریک چلائی تو ایک لاکھ سے زائد سیاسی قیدی انگریز سرکار نے بڑی آسانی سے اکوموڈیٹ کر لیے۔جگہ کم پڑتی تو کالے پانی (جزائر انڈمان) بھیج دیا جاتا۔ خود ضیا الحق کے دور تک ایم آر ڈی کی تحریک کے دوران بیس پچیس ہزار مخالفین کی گرفتاری اور مہمان نوازی بھی ریاست کے وسائل پر بہت زیادہ بوجھ نہیں لگتی تھی۔
لیکن اب مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ قیدی تو کجا نام نہاد آزاد شہری بھی بڑی مشکل سے دو وقت کی روٹی جٹا پا رہا ہے۔ ریاست بھی قرضے ادھار پر چل رہی ہے۔ چنانچہ اب قیدیوں کو باقاعدہ جیلوں میں رکھنے، مقدمے چلانے اور ان کے کھانے پینے کے نخرے اور اے بی سی کلاس کی عیاشی برقرار رکھنا بھی مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ لہذا اب مخالفین کو دو آپشن دیے جاتے ہیں۔ (اول) آپ آرام سے بیٹھنا پسند کریں گے یا پھر لیٹنا پسند کریں گے؟ (دوم) آپ رضاکارانہ طور پر منظر سے ہٹنا چاہیں گے یا پھر ہم اس سلسلے میں آپ کی مدد کریں؟ آپ ہمارے ہم خیال گروپ کی ویڈیو شوٹ میں دکھائی دینا چاہیں گے یا آپ کی الگ سے آڈیو ویڈیو بنا کے آپ کی خدمت میں پیش کر دیں؟ آپ گرین ٹیلرز کی شیروانی پہن کے تصویر کھینچوائیں گے یا لباسِ فطرت میں کھال کھچوائیں گے؟ دل پر ہاتھ رکھ کے بتائیں کہ کیا کسی بھی عام شہری، سیاسی کارکن یا سیاستداں کو آج سے پہلے اتنی چوائسز دی جاتی تھیں؟ پھر بھی آپ کے ناشکرے پن کی کوئی انتہا نہیں۔
جیسے جیسے عمر گذرنے کے ساتھ فرد بالغ ہوتا چلا جاتا ہے۔ اسی طرح ادارے بھی وقت کے تقاضوں کے پیشِ نظر اپنی اصلاح کرتے رہتے ہیں۔ پہلے زمانے کی عسکری قیادت آج کے مقابلے میں محض دس فیصد ناپسندیدہ وجوہات پر غصے میں آ کے اقتدار براہِ راست ہاتھ میں لے لیا کرتی تھی اور پھر اس اقتدار کو اندھے کی لاٹھی کی طرح گھمایا جاتا۔ مگر آج اقتدار براہ راست ہاتھ میں لینا فرسودہ اور آؤٹ آف فیشن حرکت سمجھی جاتی ہے اور دنیا بھر میں بدنامی الگ۔ لہذا اقتدار اسی طرح کرائے پر دیا جاتا ہے جس طرح مزارعین کو کھیت مستاجری پر دیا جاتا ہے۔ کھاد بیج، کیڑے مار ادویات ہمارے، محنت تمہاری۔ ہر فصل میں سے تین چوتھائی ہمارا ایک چوتھائی تمہارا۔ اللہ اللہ خیر صلا۔ یہ باتیں سنتے سنتے بال سفید ہو گئے کہ دراصل ہمارا سب سے بڑا قومی مسئلہ یہ ہے کہ فیصلہ کن اور فیصلہ ساز ادارے اپنی اپنی آئینی حدود اور دائروں میں رہ کے کام کرنے کے عادی نہیں۔ یوں نہ تو آئینی حکمرانی پوری طرح قائم ہو سکی اور نہ ہی گڈ گورننس کی داغ بیل پڑ سکی۔
خدا کا شکر کہ آج ایسا کچھ نہیں۔ ہر ادارہ ماشااللہ اپنی اپنی حدود میں بااختیار ہے۔ مثلاً کوئی بھی عدالت اپنی چار دیواری میں مکمل بااختیار ہے۔ پارلیمنٹ ریڈ زون کے احاطے میں رہتے ہوئے کوئی بھی قانون سازی کر سکتی ہے۔ ایوانِ صدر کی حدود میں صدرِ مملکت کی اجازت کے بغیر پتہ بھی نہیں ہل سکتا۔ وزیرِ اعظم ریاست بھر میں کسی بھی واقعہ کا فوری نوٹس لے کے رپورٹ طلب کر کے ایکشن لے سکتا ہے۔ لائٹ، کیمرہ، ایکشن۔ اور ہمارے حساس ادارے ملک کی جغرافیائی و نظریاتی و سیاسی و اقتصادی و نفسیاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمیشہ کی طرح مستعد و چاق و چوبند ہیں۔ وہ کسی بھی اندرونی شورش اور بحران پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس بابت یہ ادارے طبِ یونانی کے اس بنیادی اصول پر عمل کرتے ہیں کہ مرض کو پہلے پوری طرح ابھارا جائے تب ہی اس کی جڑ ماری جا سکتی ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ یہ ادارے کبھی بھی خود کو ریاست سے الگ یا بیگانہ تصور نہیں کرتے۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ یک جان و یک قالب والا معاملہ ہے۔ اللہ تعالی یہ محبتیں قائم و دائم رکھے اور ہمیں اس بارے میں ہر طرح کی بدگمانیوں اور وسوسوں سے بچائے رکھے۔ ثمِ آمین۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
#Pakistan#Pakistan establishment#Pakistan judiciary#Pakistan Politics#Politics#World#Wusatullah khan
0 notes
Text
آڈیو لیک؛ ایف آئی اے نے پرویز الہی کیخلاف تحقیقات شروع کردیں
اسلام آباد: ایف آئی اے نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی اور ان کے وکیل کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات شروع کردی، فرانزک میں آڈیو اصل ثابت ہونے پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہی کے آڈیو لیک کے معاملے میں وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو تحقیقات کی اجازت دے دی جس کے بعد ایف آئی اے نے لیک آڈیوز کی باقاعدہ تحقیقات شروع کردی۔ یہ پڑھیں :پرویز الہی اور انکے وکلا کی مبینہ آڈیو…
View On WordPress
0 notes
Text
خدا ہر ملک کو ایک اسحاق ڈار بخشے
مجھ جیسوں کو خوش فہمی تھی کہ پٹرول اور ڈیزل پر یک دم پینتیس روپے بڑھانے کا اعلان اسحق ڈار کے بجائے کوئی نیا وزیرِ خزانہ کرے گا۔ مگر بھائی اسحاق نے تو ماتھے سے پسینہ پوچھنے کی اداکاری تک نہیں کی اور ایک ماہر قصاب کی طرح چہرے کی سپاٹئیت برقرار رکھتے ہوئے آئی ایم ایف کا تھمایا ہوا بگدہ ایک بار پھر کروڑوں ادھ موؤں کی گردن پر چلا دیا۔ کشکولی مجبوری تو سمجھ میں آتی ہے۔ مگر فالتو کی نمک پاشی کی عادت عقل سے بالا ہے۔ وہی مریم نواز جنھوں نے اپنی ہی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کو ایک ناکام وزیر ثابت کرنے کا کوئی موقع نہیں گنوایا۔ انھی مریم نواز نے آئی ایم ایف کو تڑی لگا کے پاؤں پکڑنے والے لندن سے نازل شدہ اسحاق ڈار کو سراہتے ہوئے قوم سے اپیل کی ہے کہ سب ڈار صاحب کی حمایت کریں، کہ وہ اس ملک کو معاشی گرداب سے نکال لیں گے، انشااللہ! خاندانی نزاکتوں نے نہ صرف پارٹی بلکہ معیشت کی بھی بقول شخصے واٹ لگا دی ہے۔ یہی ہونا کرنا چار ماہ پہلے بھی کیا جا سکتا تھا۔ مگر اس پورے عرصے میں بھائی اسحاق کے ٹارزن بننے کا شوق معاشی بے یقینی کی صورت میں چھ ارب ڈالر کے برابر نقصان کے طور پر اس ملک کو ہی بھگتنا پڑا۔ مگر وزیرِ اعظم میں اتنی جرات نہیں کہ وہ رائے ونڈ اور پاکستان کو الگ الگ کر کے خاندانی و سمدھیانی زنجیریں توڑ کے حقیقی فیصلے کر سکیں۔ اگر اسحاق ڈار کا نام مفتاح اسماعیل ہوتا تو انھیں برطرف ہوئے آج تین دن گزر چکے ہوتے۔ کیونکہ تین دن پہلے ہی آپ نے فرمایا تھا کہ پاکستان اللہ نے بنایا ہے اور اللہ ہی چلائے گا۔ شاید اسی لیے پچھلے آٹھ ماہ سے وزیرِ اعظم جس ملک کا دورہ کرتے ہیں یا جس بین الاقوامی امدادی کانفرنس میں جاتے ہیں وہاں سے بس ایک ہی طرح کی آوازیں آتی ہیں: ’اللہ کے نام پر دے دو بابا۔ معاف کرو بابا۔‘
اب تک حکومت کا دو نکاتی معاشی پلان ہی سامنے آیا ہے۔ اول جو کچھ بھی گند گھولا گیا ہے وہ عمران خانی حکومت کے پونے چار سال میں گھولا گیا ہے۔ دوم اسے صاف کرنے کی ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن مداخلت اللہ کو ہی کرنا پڑے گی۔ کیونکہ اسی نے یہ ملک بنایا ہے۔ ویسے تو بھائی اسحاق، شہباز شریف، زرداری، عمران خان، پرویز الہی وغیرہ وغیرہ کو بھی اللہ نے ہی بنایا ہے۔ مگر یہ سب قوم کو بنا رہے ہیں۔ کیا کِیا جائے۔ دن میں تارے دکھانے والے یہ سب کے سب ہماری آنکھوں کے تارے ہیں۔ چونکہ یہ سب ہمارے ہیں اس لیے یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ ’تینوں لوے مولا۔‘ اور جو اس سکرپٹ کا مصنف، پروڈیوسر اور ہدایت کار ہے اس نے عین اس وقت اس سیاسی فلم سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے جب کوئی بھی تقسیم کار یہ فلم اٹھانے کو تیار نہیں۔ مجھے یہ تو نہیں معلوم کہ جرنیلوں، ججوں، کابینہ واسیوں اور قائدِ حزبِ اختلاف کا کچن ان دنوں کیسے چل رہا ہے۔ ان کے لیے سبزی، دال اور آٹا کون خریدتا ہے۔ میں تو بس اتنا جانتا ہوں کہ روٹی پچیس سے تیس روپے کی ہو گئی ہے۔ دال کی پلیٹ ایک سو بیس سے ڈیڑھ سو کے درمیان ہے۔ جو مزدور دال جیسی پرتعیش ڈش افورڈ نہیں کر سکتا وہ ایک روٹی، ایک ٹماٹر، دو ہری مرچیں اور ایک درمیانے سائز کی پیاز اسی سے سو روپے میں خرید کے پانی پی لیتا ہے۔ اور جو یہ بھی نہیں کر پا رہا وہ کسی پُل یا فٹ پاتھ پر خواتین و بچوں سمیت کھڑا ہو کے آتی جاتی گاڑیوں کو امید آلود نگاہوں سے تکتا رہتا ہے۔ سلام ہے اس سکیورٹی گارڈ کو جس کی تنخواہ آج بھی پندرہ سے بیس ہزار روپے ہے۔ ڈیوٹی بارہ گھنٹے کی ہے اور پیٹ بھرنے کو کسی خیراتی ادارے یا لنگر کی غذائی قطار۔ اس نے اب تک چوری، ڈاکے یا بندوق سیدھی کرنے کے بارے میں نہیں سوچا۔ شاید یہی انسان اس دور کا ولی ہے۔ سلام سلام سلام۔۔۔ وسعت اللہ خان بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
Text
پرویز الٰہی کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے بارے وزیراعلیٰ محمود خان کا اہم اعلان
پرویز الٰہی کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے بارے وزیراعلیٰ محمود خان کا اہم اعلان
پشاور (قدرت روزنامہ) خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے اسمبلی تحلیل بارے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے حکم کا انتظار کر رہا ہوں، حکم ملتے ہی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس گورنر کو بھیج دوں گا۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس پر دستخط کرکے گورنر پنجاب کو بھیج دی ہے۔ #پرویز #الہی #کے #بعد #خیبرپختونخوا #اسمبلی #کی #تحلیل #کے #بارے #وزیراعلی #محمود #خان #کا #اہم…
View On WordPress
0 notes
Text
Petrus Romanus, یکم جنوری 2023
Petrus Romanus, یکم جنوری 2023
_______________________________________________________________ کو ہمارے رب کی طرف سے سوزن، (امریکہ کے دیکھنے والے) ی��م جنوری 2023 ہمارے رب: “ہاں میری بیٹی، میں عظیم ہوں میں ہوں، میں عظیم طبیب ہوں، لفظ اوتار۔ میں الہی رحمت ہوں۔” “جی ہاں. میرے باپ کی مرضی سے میرا بیٹا آخری وکر ہے۔ اسے مائی چرچ، مائی برائیڈ کی مرمت شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ “دنیا پر بہت سی نئی مصیبتیں آئیں گی لیکن ان…
View On WordPress
0 notes
Text
پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت ہے جو انہیں واپس کردی، پرویز الہٰی
پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت ہے جو انہیں واپس کردی، پرویز الہٰی
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری اور (ق) لیگ کے رہنما پرویز الہی نے عمران خان سے ملاقات میں اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کی حمایت کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت ہے اور یہ امانت انہیں واپس کر دی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی، سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی اور ایم این اے حسین الٰہی زمان پارک پہنچے جہاں انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے…
View On WordPress
0 notes
Text
پی اے کا اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد نمٹا دی گئی۔
پی اے کا اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد نمٹا دی گئی۔
پنجاب کی صوبائی اسمبلی۔ – پنجاب اسمبلی کی ویب سائٹ لاہور: پنجاب اسمبلی کا اہم اجلاس گھنٹوں کی تاخیر کے بعد ایجنڈے میں شامل اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے ساتھ 6 جون تک ملتوی کر دیا گیا۔ صوبائی اسمبلی کا اہم اجلاس پینل آف چیئرمین وسیم خان بادوزئی کی زیر صدارت ہوا۔ سیشن کے آغاز کے بارے میں قانون سازوں کو آگاہ کرنے کے لیے گھنٹیاں بجائی گئیں۔ تاہم پنجاب اسمبلی کا اجلاس چند منٹ…
View On WordPress
0 notes
Text
پرویز الٰہی کی گرفتاری، چیف کمشنر اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کی بازیابی کیلئے درخواست غیر موثر ہونے پر نمٹا دی جبکہ ایک دوسری درخواست پر چیف کمشنر اسلام آباد کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیئے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مزرا وقاص رؤف نے سابق وزیر اعلیٰ کی بازیابی کیلئے اُن کی اہلیہ قیصرہ الہی کی درخواست پر سماعت کی۔ پرویز الہی کو گرفتاری کی وجہ سے پیش نہیں کیا گیا۔ عدالتی استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد…
View On WordPress
0 notes
Photo
جن ملوں میں چینی بک چکی ہے، اس کو جلد از جلد اٹھوایا جائے،اگرایسا نہ ہوا تو چینی کا مزید بحران آئیگا، مونس الٰہی نے دھماکہ خیز بات کر دی لاہور (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چودھری مونس الٰہی نے کہا ہے کہ شوگر سکینڈل میں براہ راست کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔ چودھری مونس الہٰی نے ایف آئی اے ابتدائی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں سٹے بازوں کے خلاف کریک ڈائون کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جن ملوں میں چینی بک چکی ہے، اس کو جلد از جلد
#ائیگا#اٹھوایا#از#اس#الہی#بات#بحران#بک#تو#جائےاگرایسا#جلد#جن#چکی#چینی#خیز#دھماکہ#دی#کا#کر#کو#مزید#ملوں#مونس#میں#نہ#نے#ہوا#ہے
0 notes
Text
تحریر کا عنوان
*اپنی کم تنخواہ پر غم نا کریں ہوسکتا ہے آپکو رزق کے بدلے کچھ اور دے دیدیا گیا ہو*
ایک بڑے محدث فقیہ اور امام وقت فرماتے ہیں کہ
○ *ليس شرطا أن يكون الرزق مالا*
*قد يكون الرزق خلقا أو جمالا*
رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت اچھا اخل��ق یا پھر حسن و جمال دے دیا گیا ہو
○ *قد يكون الرزق عقلا راجحا*
*زاده الحلم جمالا وكمالاً*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت میں عقل و دانش دے دی گئی ہو اور وہ فہم اس کو نرم مزاجی
اور تحمل و حلیمی عطا دے
○ *قد يكون الرزق زوجا صالحا*
*أو قرابات كراما وعيالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے
کہ کسی کو رزق کی صورت میں بہترین شخصیت کا حامل شوہر یا بہترین خصائل و اخلاق والی بیوی مل جاے
مہربان کریم دوست اچھے رشتہ دار یا نیک و صحت مند اولاد مل جاے
○ *قد يكون الرزق علما نافعا*
*قد يكون الرزق أعمارا طوالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت علم نافع دے دیا گیا ہو اور
یہ بھی ہو سکتا ہے
کہ اُسے رزق کی صورت لمبی عمر دے دی گئی ہو
○ *قد يكون الرزق قلبا صافيا*
*يمنح الناس ودادا ونَوالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا پاکیزہ دل دے دیا گیا ہو جس سے وہ لوگوں میں محبت اور خوشیاں بانٹتا پھر رہا ہو
○ *قد يكون الرزق بالا هادئا إنما المرزوق* *من يهدأ بالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ذہنی سکون دے دیا گیا وہ شخص بھی تو خوش نصیب ہی ہے جس کو ذہنی سکون عطا کیا گیا ہو
○ *قد يكون الرزق طبعا خيّرا*
*يبذل الخير يمينا وشمالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت نیک و سلیم طبع عطاکی گئی ہو
وہ شخص اپنی نیک طبیعت کی وجہ سے اپنے ارد گرد خیر بانٹتا
پھر ے
○ *قد يكون الرزق ثوبا من تقى*
*فهو يكسو المرء عزا وجلالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت تقوٰی کا لباس پہنا دیا گیا ہو اور اس شخص کو اس لباس نے عزت اور مرتبہ والی حیثیت بخش دی ہو
○ *قد يكون الرزق عِرضَاً سالماً*
*ومبيتاً آمن السِرْبِ حلالاً*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا عزت اور شرف والا مقام مل جاے
جو اس کے لئے حلال کمائ اور امن والی جائے پناہ بن جائے
○ *ليس شرطا أن يكون الرزق مالا*
*كن قنوعاً و احمد الله تعالى*
○ پس
رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں
پس
جو کچھ عطا ہوا
اس پر مطمئن رہو
اور اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتے رہو
الہی بہترین ایمان اور نفس مطمئنہ کی سعادت عطا فرما *❤️آمین ثم آمین یا رب العالمین*
*❤️
2 notes
·
View notes
Text
حضرت ہود علیہ سلام!
نوح سے جو نسل آگے بڑھی/سام سےان میں عربوں کا ذکر ہے تو ہود علیہ سلام پہلے نبی جنہوں نے عربی بولنا شروع کی۔اب انکی قوم عاد تھی/عرب قدیم، احکاف/زگ زیگ ٹیلےکےعلاقے میں تھے۔عادوثمود کی 4 امور اک جیسے-● لمبے قد کے۔●فسق فتنہ ایک ہی تھا۔ خداپرستی کے مقابلے میں بت پرستی اور انسان دوستی کے مقابلے میں انسان دشمنی میں مبتلا تھے۔ سرمایہ پرست، کفر میں مبتلا ارتقافات کا نظام تھا۔●مالائے اعلاء کا اکتفا کہ عذاب آئے۔● اور انسانیت کو صاف کرنے کے لئے قضائے الہی. ایک 3را شر بھی پیدا ہوگا/دجال پوری انسانیت پر چھائے گا۔انسان کی صورت میں ہوگا کیوں انسان دشمن شر کا مجموعہ ہوگا۔عاد پر ریت کا عذاب۔۔کالے بادلوں کا مطالبہ کیا۔7 دن ہوائیں چلیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کالے بادلوں سے گھبرا جاتے تھے۔پھر قوم عاد کے بعد پھر وہی 4 علوم/توحید وصفات،علوم ارتفاقات،دجال سے ڈرانا/بہیمیت کو ملاکیت کے تابع کرنا،عبادات،حکومتی نظام وغیرہ۔
■ اس دنیا سے عمل چاہے اچھا ہو یا برااسکا اثر اس عالم میں محفوظ ہو جاتا ہے۔حضرت نوح کی قوم کا پہلا شر مل گیا حضرت ہود کی قوم کے دوسرےشر سے پھر یہ وجود کا مطالبہ کرتا ہے اللہ ��ے اور پھر تیسرا۔ چونکہ یہ قومیں قوہ حیوانیت تھیں تو ان کی حیوانی اور شر کے نتیجے میں یہ اونٹنی بنا دی گئی یعنی انکی وجود دیا گیا۔قومی شر ۔۔
《حضرت صالح علیہ سلام》
اہل عرب۔۔انکی قوم ثمود جو بڑے محلات میں رہتی تھی کمزوروں کا حق کھاتے تھے۔ تعیشات میں مبتلا تھے۔طبقاتی نظام تھا۔ 9 بڑے لوگ تھے ان میں اک تو فساد کرتے تھے اور دوسرا صلح نی ہونے دیتے تھے۔ مذہبی طبقہ یا کوئی اور نوجوان نسل کی عقلی صلاحیت کو اپنے سامراجی مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اور ان لیڈروں مح صالح سے کیا کہ تم سے تو ہماری امیدیں وابستہ تھیں۔ تم ہمیں بت پرستی سے روکتے ہو۔ پھر انہوں نے مطالبہ کیا کہ اک اونٹنی پیدا ہو پہاڑ میں سے تو ہم ایمان لے آئیں گے۔اب حضرت صالح کی دعا سے اونٹنی پیدا ہوئی۔یہ اونٹنی اللہ کی نشانی اور آزمائش ہے۔انہوں نے نشانی کا انکار کیا اپنے مطالبے کے بعد۔انظار کرنے والے انبیاء کو علم فتنی وشرور دیا گیا تھا۔ 1۔افراد میں شر 2۔ ملت/ریاست 3۔دجال جو پوری انسانیت پرہو گا۔۔
اب اونٹنی انکے اعمال کا نتیجہ تھی۔۔اور اللہ کی ان تجلی (جس کو دیکھ کر اللہ یاد آئے )بھی تھی۔اب اللہ نے فرمایا کہ اس اونٹنی کو قتل نہیں کرنا ورنہ عذاب آئے گا۔اب وہ جو 9 لیڈر تھے وہ براہ راست تو کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ معاہدہ کیا تھا تو نوجوانوں کو اکسایا۔وجہ یہ تھی کہ وہ اونٹنی میں حیوانیت تھی انہوں کے ہی شر کا نتیجہ تھی تو اسکا پیٹ نہیں بھرتا تھا وہ انکے معاشی وسائل جو انہوں نے غریب کے مال سے بنایا تھا وہ سب کھا گئی۔پھر انہوں اسے قتل کر دیا اور اسکے پیٹ سے بچہ نکلا اور پہاڑوں میں گم ہو گیا۔اب جو شر اک جان میں قید تھا اور انہوں نے اسے کاٹ دیا۔پھر وہ دوبارہ پھیل گیا عذاب کی صورت میں 3 دن میں ہلاک ہوئے جمعرات کو انکے چہرے زرد ہوئے، جمعہ کو سرخ، اور ہفتے کو کالے شر اندر داخل ہوگیا۔اب اتوار کو چیخ آئی آسمان سے پہاڑوں میں زلزلہ آیا انکے محلات گر گئے اور وہ تباہ ہوگئے۔ یہ ایک دور ختم ہوا یہاں جو حیوانیت کا تھا اب اگلا دور فلکیات سے related hy..
1 note
·
View note
Text
Luz de Maria,18 نومبر 2022
Luz de Maria,18 نومبر 2022
____________________________________________________________ سینٹ مائیکل دی آرچینجل کا لوز ڈی ماریا کو پیغام 18 نومبر 2022 ویب سائٹ دیکھیں: https://www.revelacionesmarianas.com/english.htm] ہمارے بادشاہ اور خداوند یسوع مسیح کے پیارے لوگ: میں اس الجھن کے وقت میں مقدس ترین تثلیث کی طرف سے بھیجا گیا ہوں۔ حاجی لوگو، وہ الہی محبت جس کے ساتھ ہمارے بادشاہ اور خداوند یسوع مسیح اور ہماری ملکہ اور…
View On WordPress
0 notes