#تجاوزات آپریشن
Explore tagged Tumblr posts
Text
کراچی: کورنگی ابرایم گوٹھ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک
کراچی کے علاقے کورنگی مہران ٹاؤن حاجی ابراہیم گوٹھ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے۔ جاں بحق پچیس سالہ شخص کی شناخت محبوب کے نام سے ہوئی جبکہ زخمیوں میں چوبیس سالہ حیدر اور چالیس سالہ سلیم شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق آپریشن کے دوران علاقہ مکین مشتعل ہوگئے اور پولیس پر پتھرائو کردیا، جس پر پولیس نے اضافی نفری اور واٹر کینن طلب کرلی۔ ہنگامہ آرائی کے دوران…
View On WordPress
0 notes
Text
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) اورنگزیب حید رخان کا مصطفی آباد کا اچانک دورہ‘
عام مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور ریٹ لسٹوں کی دستیابی‘رورل ہیلتھ سینٹر میں طبی سہولیات‘تجاوزات کیخلاف جاری آپریشن اور ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت صفائی ستھرائی کی صورتحال کا جائزہ لیا
قصور(24جنوری 2025ء)ڈپٹی کمشنر قصورکیپٹن (ر) اورنگزیب حید رخان کا مصطفی آباد کا اچانک دورہ‘عام مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور ریٹ لسٹوں کی دستیابی‘رورل ہیلتھ سینٹر میں طبی سہولیات‘‘تجاوزات کیخلاف جاری آپریشن اور ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت صفائی ستھرائی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) اورنگزیب حیدر خان نے اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی اور دیگر متعلقہ افسران کے ہمراہ مصطفی آباد کا اچانک دورہ کیا۔انہوں نے رورل ہیلتھ سینٹر میں ڈاکٹرز و پیرا میڈیکل سٹاف کی حاضری، صفائی ستھرائی اور مریضوں کو دی جانیوالی طبی سہولیات کو چیک کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے میڈیسن کی دستیابی اور مریضوں سے فراہم کر دہ سہولیات کے بارے میں بھی استفسار کیا۔ڈاکٹرز و پیرامیڈیکل سٹاف کو ہدایت کی کہ یہاں آنیوالے تمام مریضوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی سستی نہ برتی جائے۔ڈپٹی کمشنر نے عام مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور ریٹ لسٹوں کی نمایاں جگہوں پر موجودگی کو بھی چیک کیا۔ انہوں نے خریداروں سے بھی قیمتوں بارے دریافت کیا اور دوکانداروں کو واضح کیا کہ وہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے مقرر کر دہ ریٹ لسٹ کے مطابق اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنائیں خلاف ورزی کی صورت میں سخت کاروائیاں عمل میں لائی جائینگی۔ ڈپٹی کمشنر نے تجاوزات کیخلاف جاری آپریشن کا بھی جائزہ لیااور دوکانداروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی حدود میں رہ کر کاروبار کریں۔ تجاوزات کسی صورت برداشت نہیں۔ وزیر اعلی پنجاب کے احکامات کی روشنی میں ضلع بھرمیں تجاوزات کے خلاف آپریشنز تیز کر دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔ تجاوزات کیخلاف کاروائیوں کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی جارہی ہے اس مہم کا مقصد شہریوں کیلئے ��سانیاں پیدا کرنا اور شہرکو خوبصورت اور قابل رہائش بنانا ہے۔ ڈپٹی کمشنر قصورکیپٹن (ر) اورنگزیب حیدر خان نے وزیر اعلی پنجاب کے ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت شہر میں صفائی ستھرائی کے انتظامات کو بھی چیک کیا اور ایل ڈبلیو ایم سی کے ذمہ داران کو صفائی ستھرائی کے نظام کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ ڈپٹی کمشنر کا کہناتھا کہ شہر کو خوبصورت اور صاف ستھرا رکھنا معاشرے کے تمام طبقات کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلی پنجاب کے ویژن کے تحت ضلع کو خوبصورت بنانے کیلئے ضلعی انتظامیہ دن رات کوشاں ہے۔ ستھرا پنجاب پروگرام کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ افسران فیلڈ میں مزید متحرک ہو کر کام کریں اور روزانہ کی بنیاد پر صفائی ستھرائی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جائے۔
٭٭٭٭٭
0 notes
Text
قصہ سرکلر ریلوے کی بحالی کا
سندھ کے نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا بیڑا اٹھا لیا۔ جسٹس مقبول باقر بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لیے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے وفد میں شامل تھے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کے سی آر کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا بنیادی مقصد تجارت و صنعت کو فروغ دینا ہے اور کے سی آر صرف ٹریکس اور اسٹیشنوں کا قیام ہی نہیں بلکہ معاشی فوائد کو کراچی سے پاکستان کے اہم شہروں تک پہنچانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر سرکلر ریلوے بحال ہو گئی تو روزانہ لاکھ سے زیادہ مسافر ان ریل گاڑیوں میں سفر کریں گے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے فورم کے شرکاء کو بتایا کہ اس منصوبہ پر 2 بلین ڈالر کی لاگت آئے گی اور سرکلر ریلوے کی لائن 43 کلومیٹر طویل ہو گی۔ کے سی آر شہر کے خاصے علاقوں سے گزرے گی۔ پھر یہ بھی کہا کہ سندھ کی نگراں حکومت اس منصوبہ کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔ جب میاں نواز شریف کے دور اقتدار میں سی پیک منصوبہ پر دستخط کرنے کی تقریب بیجنگ میں منعقد ہوئی تو اس وقت کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ بھی وزیر اعظم کے وفد میں شامل تھے۔ انھوں نے واپسی پر کراچی آکر اعلان کیا کہ چین کے سی آر کی بحالی کے لیے تیار ہے۔
میاں نواز شریف کے اس وفد میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف بھی شامل تھے، انھوں نے لاہور پہنچنے پر اعلان کیا کہ سی پیک کے منصوبہ میں لاہور کی اورنج ٹرین کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل کیا گیا ہے، یوں لاہور میں اورنج ٹرین کی تعمیر شروع ہوئی۔ یہ منصوبہ تکمیل کے قریب تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت وفاق اور پنجاب میں قائم ہوئی تو منصوبہ کئی مہینوں کے لیے التواء کا شکار ہوا، مگر یہ منصوبہ مکمل ہوا۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ پھر تحریک انصاف کے وزیر اعظم کے ساتھ بیجنگ گئے اور واپسی پر یہ بری خبر سنائی کہ چین کو اس منصوبے میں دلچسپی نہیں رہی۔ سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کراچی بد امنی کیس میں سماعت کے دوران ایمپریس مارکیٹ سے تجاوزات کے خاتمہ کا حکم دیا۔ ان کی توجہ کے سی آر کے التواء کے منصوبہ پڑ گئی۔ انھوں نے اس منصوبے کی عدم تکمیل پر سندھ حکومت کی کارکردگی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس وقت کے بلدیہ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کو طلب کیا گیا اور یہ احکامات جاری کیے گئے کہ سرکلر ریلوے پر قائم تجاوزات کو ہنگامی طور پر ہٹایا جائے، یہ رمضان کا مہینہ تھا۔ سرکاری مشینری نے فوری طور پر آپریشن شروع کیا۔ سرکلر ریلوے کی لائن پر سیکڑوں بستیاں، اسپتال اور سرکاری دفاتر حتیٰ کہ تھانے قائم تھے۔
حکومتی عملے نے سپریم کورٹ کے طے شدہ وقت کے مطابق کام مکمل کیا۔ اس وقت کے ریلوے کے وفاقی وزیر شیخ رشید نے یہ فیصلہ صادر کیا کہ پاکستان ریلوے زبوں حالی کا شکار ہے اس بناء پر حکومت سندھ کو کے سی آر کی بحالی کا فریضہ انجام دینا چاہیے۔ میاں شہباز شریف کی قیادت میں وفاق میں مختلف جماعتوں پر مشتمل مخلوط حکومت قائم ہوئی۔ مسلم لیگ ن کے احسن اقبال کو پلاننگ کی وزارت کی سربراہی سونپی گئی۔ احسن اقبال کی قیادت میں ا�� منصوبہ کی تکمیل کے لیے دوسری فزیبلٹی تیار کی گئی جس پر 2.027 ملین ڈالرکا تخمینہ لگایا گیا۔ اس فزیبلٹی کے مطابق یہ منصوبہ 38 مہینوں میں مکمل ہونا تھا۔ احسن اقبال کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ چین کی حکومت پھر اس منصوبہ میں دلچسپی لے رہی ہے اس بناء پر نئی فزیبلٹی تیار کرنا ضروری ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سرکلر ریلوے 43.13 کلومیٹر طویل ہو گی، جس میں سے 17.74 کلومیٹر ریلوے لائن زمین پر تعمیر ہو گی اور 25.51 کلومیٹر ایلی ویٹر پر تعمیر ہو گی۔
اس فزیبلٹی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پہلے کے سی آر کی ملکیت وفاقی حکومت ہو گی اور پھر یہ بتدریج حکومت سندھ کو منتقل ہو جائے گی مگر یہ معاملہ محض فزیبلٹی تک محدود ہو گیا۔ یہ خبریں بھی ذرایع ابلاغ کی زینت بنیں کہ چین کی حکومت پشاور سے کراچی کے لیے تعمیر ہونے والی نئی ریلوے لائن ایم۔ ون پر فوری طور پر سرمایہ کاری نہیں کرے گی۔ اب نگراں وزیر اعظم بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لیے چین کے دار الحکومت بیجنگ گئے تو پھر دونوں منصوبوں کی تجدید ہوئی۔ سرکلر ریلوے جنرل ایوب خان کے دورِ اقتدار میں تعمیرکی گئی، اس وقت شہر میں کئی نئی بستیاں آباد ہوئیں۔ S.I.T.S میں بہت سے کارخانے قائم ہوئے یوں سرکلر ریلوے ایک نیم دائرہ کی شکل میں چلنے لگی۔ یہ سرکلر ریلوے پپری سے کراچی آنے کے لیے کم وقت میں سب سے زیادہ مناسب سواری تھی۔ اسی طرح وزیر منشن کیماڑی سے سائٹ، ناظم آباد، لیاقت آباد، یونیورسٹی روڈ سے سی او ڈی تک کے علاوہ سے ہوتی ہوئی مرکزی ریلوے سے منسلک ہوجاتی تھی۔ پھر مضافات کے علاقوں سے روزانہ علیٰ الصبح ہزاروں مسافر آدھے گھنٹہ میں (لانڈھی اور ملیر سٹی سے ) سٹی اسٹیشن پہنچ جاتے تھے۔
اس وقت تمام مالیاتی ادارے سرکاری ادارے، اسکول اور دیگر کاروباری اداروں کے دفاتر میکلوروڈ، آئی آئی چندریگر روڈ اور اطراف کے علاقوں میں پھیلے ہوئے تھے۔ یہ مسافر سرکلر ریلوے کے ذریعے اپنے گھروں تک آرام دہ سفر کے ذریعے واپس پہنچ جاتے تھے۔ اس زمانے میں اندرون شہر میں ٹرام وے چلتی تھی۔ سٹی اسٹیشن سے کینٹ اسٹیشن، سولجر بازار اور چاکیواڑہ تک ٹرام سفر کے لیے بہترین سواری تھی مگر پیپلز پارٹی کی حکومت میں ٹرانسپورٹ مافیا ارتقاء پذیر ہوئی۔ بیوروکریسی نے ساری دنیا کی طرح الیکٹرک ٹرام میں تبدیلی کرنے کے بجائے اس بناء پر بند کرنے کا فیصلہ کیا کہ ٹرام کی پٹری ٹریفک میں رکاوٹ بنتی ہے۔ ٹرام کی جگہ چھوٹی منی بسوں نے لے لی جن میں مسافر مرغا بن کر سفر کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ سرکلر ریلوے 1984 میں بند ہو گئی۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں سندھ کے گورنر عشرت العباد نے اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز کو کراچی بلا کر سرکلر ریلوے کے افتتاح کی تقریب منعقد کی۔
یہ سرکلر ریلوے چنیسر ہالٹ تک جاتی تھی مگر کچھ عرصے بعد یہ بھی بند ہو گئی، بعد ازاں شیخ رشید کے پاس ریلوے کا محکمہ آگیا۔ انھوں نے ریلوے کے ملازمین کو صبح پپری مارشلنگ یارڈ لے جانے والی ریل گاڑی کو سرکلر ریلوے کا نام دیا مگر یہ تجربہ ناکام ہوا۔ ناقص پبلک ٹرانسپورٹ کی بناء پر 80ء کی دہائی میں کراچی خون ریز ہنگاموں کا شکار ہوا مگر کسی حکومت نے کراچی میں جدید ماس ٹرانزٹ منصوبہ پر کام نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے گزشتہ سال کراچی والوں پر ایک احسان کیا۔ پیپلز بس سروس کے نام پر 250 بسیں چلنے لگیں۔ اس سروس سے مسافروں کو خاصا فائدہ ہوا مگر نگران صوبائی وزیر منصوبہ بندی کے وزیر یونس دھاگہ کا تجزیہ ہے کہ شہر میں کم از کم 5 ہزار بسیں چلنی چاہئیں۔ اب نگران وزیر اعلیٰ نے سرکلر ریلوے کو متحرک کرنے کا عزم کیا ہے مگر کوئی شہری اس خبر پر توجہ دینے کو تیار نہیں ہیں۔ کراچی کے شہریوں کو ممبئی، کلکتہ، دہلی اور ڈھاکا کی طرز پر انڈر گراؤنڈ ٹرین، الیکٹرک ٹرام اور جدید سفر کی سہولتیں سے اس صدی میں مستفید ہونے کا موقع ملے گا؟ اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Photo
کراچی میں سرکاری املاک پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا کراچی میں ندی نالوں اور سرکاری املاک پر قائم تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا گیا۔
0 notes
Text
مطالعے کا فقدان
کراچی میں ٹریفک جام ہونا معمول کی بات ہے، ایک دن میں ایم-اے جناح روڈ سے ٹاور کی جانب سفر کر رہا تھا، ٹریفک شدید جام تھی اور شہر قائد اسموگ کی لپٹ میں تھا، میں نے ٹریفک سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے لیے اپنی بائیک سول اسپتال والی سڑک پر موڑ دی جہاں ایمرجنسی گیٹ ہے اور چلتا بنا، اس گلی میں کافی میڈیل اسٹورز ہیں، اسپتال کے گیٹ سے گزرتے ہوئے اچانک میری نظر ایک غیر معمولی منظر پر پڑی اور میں نے وزیراعظم عمران خان کی طرح عظیم لیڈر بننے کے چکر میں ‘یو-ٹرن’ لے لیا اور دوبارہ اسی سڑک پر آگیا۔ شام کے لگ بھگ پانچ بج رہے تھے، جس غیر معمولی منظر پر میری نظر پڑی وہ ایک ٹھیلہ تھا جس پر موجود خزانے کی چمک میری آنکھوں میں جا لگی ،جب میں ٹھیلے کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ اس ٹھیلے پر مختلف کتابیں موجود تھی، انگریزی اور اردو دونوں، میں نے چاچا سے ایک کتاب کی قیمت پوچھی تو انہوں نے 200 روپے بتائی۔
ویسے تو میں "سعادت حسین منٹو" کے درجنوں افسانے پڑھ چکا ہوں، میرا پسندیدہ افسانہ ’چوہے دان اور گورمکھ کی وصیت’ ہیں، یہ دونوں افسانے بہت ہی عمدہ لکھے ہیں منٹو نے. خیر میں نے چاچا سے منٹو کے بہترین افسافے کے عنوان سے کتاب خرید لی اور اپنی لائبریری میں ایک پھر منٹو کو جگہ دے دی۔ کتاب کا انتخاب کرتے وقت میں چاچا سے گفتگو بھی کر رہا تھا، میں نے ان کو اپنا تعارف کرایا اور ایک کتاب ہاتھ میں لیے ان سے گفتگو شروع کر دی۔ میں نے نام جاننا چاہا جس پر انہوں نے کتابوں پر نظریں جماتے ہوئے کہا: میرا نام محمد حنیف ہے۔ میں نے مفکرانہ انداز میں ان سے عمر پوچھی تو انہوں نے جواب دیا میری عمر 55 سال ہے۔ کتاب کے صفحوں کو پلٹتے ہوئے میں نے حنیف چاچا سے پوچھا: “آپ صبح کتنے بجے ٹھیلا لگاتے ہیں اورکتنی کتابیں فروخت ہو جاتی ہیں ؟ انہوں نے آستین کا بٹن لگتے ہوئے جواب دیا : “میں 11 بجے ٹھیلا لگاتا ہوں، دن میں 4 چار سے زیادہ کتابیں فروخت نہیں کر پاتا اور کبھی کبھی تو ایک کتاب کا بھی سودا نہیں ہو پاتا اور شام کو خالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑتا ہے”۔
"کس کس طرح کے لوگ آتے ہیں ٹھیلے پر؟" ” ٹھیلے پرکتاب خریدنے والے کم اور یہاں کھڑے ہو کر پڑھنے والے لوگ زیادہ آتے ہیں”۔ انہوں نے موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ لڑکے زیادہ آتے ہیں اور لڑکیاں کم آتی ہیں، لیکن کتابیں زیادہ لڑکیاں ہی خریدتی ہیں۔ میں نے عمیرہ احمد کی کتاب "دربارِ دل" ہاتھ میں لیتے ہوئے حنیف چاچا سے ٹھیلا سے حاصل ہونے والی آمدنی کے بارے میں سوال پوچھا تو انہوں نے کہا : “میں پچھلے 7 سال سے کتابیں فروخت کر رہا ہوں، پہلے دن میں کم از کم 10 اور زیادہ سے زیادہ 18 کتابیں فروخت ہو جاتی تھیں، لیکن اب لوگوں میں کتابیں پڑھنے کا رجحان کم ہو گیا ہے جس سے آمدنی بھی متاثر ہوئی ہے”۔
میں حنیف چاچا کی اس بات سے کسی حد تک متفق ہوں کہ لوگوں میں کتابیں پڑھنے کا رجحان پہلے کے نسبت کم ہوا ہے، اساتذہ بتاتے ہیں کہ ہمارے زمانے میں لائبریریاں ہوا کرتی تھیں لیکن اب سرے سے ان کا وجود ہی نہیں ہے۔ ظاہر سی بات ہے جب لائبریریاں ہی موجود نہیں ہوں گی تو لوگ کیسے کتابوں کی طرف متوجہ ہوں گے؟ ہم تو اس علت میں مبتلا ہو چکے ہیں کہ گھر بیٹھے بیٹھے انٹرنیٹ سے نئی اور پرانی کتابیں حاصل کر لیتے ہیں جس سے ہمارے پیسے اور وقت دنوں بچ جاتے ہیں۔
خیر، کچھ ہی فاصلے پر ایک اور ٹھیلے پر میری نظر پڑی جہاں ایک پٹھان بھائی پرانے جوتے فروخت کر رہا تھا، وہاں کافی رش تھا اور حنیف چاچا کے پاس میں اکیلا ہی کھڑا تھا۔ میں نے اس ٹھیلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حنیف چاچا سے پوچھا : وہاں کافی رش ہے، لوگ جوتے خرید رہے ہیں، آپ کتابیں چھوڑ کرجوتوں کا کاروبار کیوں نہیں کر لیتے؟ حنیف چاچا پوری گفتگو کے دوران پہلی بار مسکرائے اور کہا : مجھے کتابیں فروخت کرنا اچھا لگتا ہے، جب کوئی مجھ سے کتاب خریدتا ہے تو یہ ضروری نہیں کے وہ پوری کتاب پڑھتا ہو گا لیکن اگر تھوڑا سا بھی پڑھ لیتا ہو گا تو اس سے مجھے خوشی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُن جوتوں سے زیادہ لوگوں کو کتابوں کی ضرورت ہے۔
حنیف چاچا کی یہ بات بھی سو فیصد درست ہے کہ لوگوں کو کتابوں کی ضرورت ہے۔ اگر قوت خرید کی بات کی جائے تو کتاب ایک سستا سودا ہے، ہمارے معاشرے میں لوگ جسم ڈھانپنے کے لیے مہنگے سے مہنگے کپڑے پہنتے ہیں لیکن اصلاح ِذات کے لیے کتاب مہنگی لگتی ہے۔ بحرحال، حنیف چاچا نے گفتگو کے دوران چائے کا آڈر دیا تھا جو اب آن پہنچی تھی۔ ویسے اسموگ کی وجہ سے موسم کافی آلودہ تھا اس کے باوجود مجھے چائے کے ساتھ پکوڑوں کی طلب ہو رہی تھی لیکن آس پاس بلکہ دور دور تک پکوڑے والا کوئی نہیں تھا۔ چائے میں چینی آٹے میں نمک کے برابر تھی لیکن ذائقہ اس قدراچھا تھا جس پر مجھے شعر یاد آگیا:
چائے ہی چائے بدن میں ہے لہو کے بدلے دوڑتا اب ہے رگوں میں یہی تتا پانی
حنیف چاچہ نے چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے مایوسی والے انداز میں عرض کیا: شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے، ٹھیلوں، پتھاروں اور فٹ پاتھ پر قائم ناجائز کیبنیں سب ہٹا دی جائیں گی، مجھے لگتا ہے میں بھی متاثر ہونے والا ہوں۔ جس انداز میں حنیف چاچا نے اپنی بے بسی بیان کی وہ کافی دردناک تھی۔ میرے پاس ان کو حوصلہ دینے کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا سو میں نے ان کو دلاسہ دیا کہ یہ آپریشن کچھ دنوں میں معاملات طے ہونے کے بعد روک جائے گا جیسا ہر بار ہوتا ہے۔ سورج غروب ہورہا تھا، میں نے سعادت حسین منٹو کی کتاب اپنے بستے میں ڈالی ، حنیف چاچاسے مول تول سے اجتناب کرتے ہوئے 200 روپے چاچا کے ہاتھ میں تھما دیے اور الوداعی کلمات کہہ ہی رہا تھا کہ اتنے میں دو لڑکیاں ٹھیلے پر آن پہنچیں۔
میں ٹھہر گیا کیونکہ لڑکیوں کا کتاب خریدنے اور مول تول کا انداز دیکھنا مقصود تھا۔ دونوں لڑکیاں طالب علم معلوم ہو رہی تھیں۔ آپس میں باتیں کرتے ہوئے ایک لڑکی نے ایک کتاب ہاتھ میں اٹھائی جس کا عنوان تھا ‘محبت کی کتاب’ یہ ایوب خاور نامی مصنف نے لکھی ہے، میرا اس کتاب کو پڑھنے کا کبھی اتفاق نہیں ہوا۔خیر، لڑکیوں نے کتاب کا انتخاب کر لیا تھا اور حنیف چاچا سے مول تول چل رہی تھی۔ حنیف چاچہ نے کہا کہ آپ کوئی بھی کتاب خرید لیں 200 روپے سے کم میں نہیں دوں گا۔ لڑکیاں 150 روپے پر اڑی ہوئی تھیں، کچھ دیر کے بعد معاملہ 180 روپے پر طے پا گیا اور یوں حنیف چاچا کے ٹھیلے پر سے ایک اور کتاب کا بوجھ کم ہو گیا۔ میں نے حنیف چاچا سے اجازت چاہی اور آئندہ دوسری کتابیں خریدنے کا وعدہ بھی کیا۔
ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ کتاب انسان کی سب سے بے مثال دوست ہے ، انسان کتاب کے ساتھ کبھی تنہا نہیں رہ سکتا، دنیا میں کتابوں سے دلچسپی رکھنے والوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا میں مطالعے کے بہت سے طریقہ کار موجود ہیں مگر کتاب کی دائمی اہمیت اپنی جگہ قائم و دائم ہے۔ انگریزی کا ایک مشہور جملہ ہے: “When you open a book, you open a new world” مطلب جب آپ کتاب کو پڑھنے کے لیے کھولتے ہیں تو آپ ایک نئی دنیا میں داخل ہو جاتے ہیں۔
کتاب کے مطالعے سے انسان نیا علم سیکھتا ہے، نئے راستے نکالتا ہے، تاریخ کا علم حاصل کر کے موجودہ دور کا مشاہدہ کرتا ہے، اپنی پریشانیوں کا حل نکالتا ہے اور انہیں کتابوں سے وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک کتاب ہی انسان کے ذہن کو کشادہ کرتی ہےاور انسان کو ذہنی غلامی کا شکار ہونے سے بچاتی ہے۔ ہمارے معاشرے پر نظر ڈالی جائے تو مایوسی کے ساتھ یہ معلوم ہو گا کہ بہت محدود تعداد میں لوگ کتابوں میں پوشیدہ اصولوں کو اپناتے ہیں۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں ایک محدود نصاب پڑھایا جاتا ہے۔ لیکن ہمیں چاہیے کہ ہم غیر نصابی مطالعہ کریں کیونکہ یہی انسانی شعور میں گہرائی کا سبب بنتا ہے اور انسان کی سوچ کو محدود رکھنے کے بجائے وسیع کرتا ہے۔
جب کتابوں سے میری بات نہیں ہوتی ہے تب میری رات، میری رات نہیں ہوتی ہے
یاسین صدیق
بشکریہ روزنامہ جسارت
17 notes
·
View notes
Text
ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن دکاندار اپنی دکانوں کے آگے سے تجاوزات ختم کریں ورنہ کاروائی ہوگی طاہرفاروق چیف آفیسر یونٹ پیرمحل
ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن دکاندار اپنی دکانوں کے آگے سے تجاوزات ختم کریں ��رنہ کاروائی ہوگی طاہرفاروق چیف آفیسر یونٹ پیرمحل
پیرمحل شہر کو کلین گرین مہم کے تحت صاف شفا ف کیاجارہا ہے ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن دکاندار اپنی دکانوں کے آگے سے تجاوزات ختم کریں ورنہ کاروائی ہوگی طاہرفاروق چیف آفیسر یونٹ پیرمحل نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ بحکم ایڈمنسٹریٹر ڈسٹرکٹ کونسل ٹوبہ ٹیک سنگھ اور اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل ، دکانداروں کو وارننگ دی جارہی ہے کہ اپنی دکانوں کے آگے سے تجاوزات فوری طور پر ختم کر کے فٹ پاتھ کو خالی…
View On WordPress
0 notes
Text
کراچی اربن ریسورس سینٹر کے ��ائریکٹر کا مزید کہنا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن میں غریبوں تو فوری ہٹا دیا جاتا ہے لیکن بااثر اشرافیہ کو اس کی مکمل چھوٹ ہے۔
0 notes
Text
کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن، مظاہرین پر فائرنگ اور شیلنگ، ایک بچہ جاں بحق
کراچی میں ضلع ملیر میں تجاوزات کےخلاف کارروائی پر مزاحمت کی گئی، جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔ ضلع ملیر ناردرن بائی پاس پر ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے)، اینٹی انکروچمنٹ اور پولیس کی جانب سے تجاوزات کےخلاف کارروائی کی گئی۔ آپریشن کے خلاف علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے…
View On WordPress
0 notes
Text
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت پلس پراجیکٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس
قصور(23جنوری 2025ء)ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان کے زیر صدارت پلس پراجیکٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس گزشتہ روز ڈی سی کمیٹی روم میں منعقدہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو رانا موسیٰ طاہر، اسسٹنٹ کمشنرز قصور عطیہ عنایت مدنی،اسسٹنٹ کمشنر کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید، ریونیو افسران، انچارج اراضی ریکارڈ سینٹر قصور، عملہ پلس پراجیکٹ موجود تھے جبکہ اسسٹنٹ کمشنرز چونیاں طلحہ انور، پتوکی ڈاکٹر مکرم سلطان ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر نے پلس پراجیکٹ کی ابتک کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا۔اجلاس میں پلس پراجیکٹ کے تحت ڈیجیٹائزیشن، رجسٹریشن حق داران زمین، تقسیم ونڈا جات، مشترکہ کھیوٹ کی تقسیم سمیت دیگر اقدامات اور ٹارگٹ کا جائزہ لیا گیا۔ریونیو افسران کی ابتک کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنرز کو پلس پراجیکٹ کی تکمیل کے حوالے سے آئندہ مقررہ ٹارگٹ کو جلد ازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
٭٭٭٭٭
وزیر اعلی مریم نوازشریف کا ویژن تجاوزات سے پاک پنجاب پر عملدرآمد کیلئے ضلعی افسران فیلڈ میں متحرک
ڈپٹی کمشنر کے احکامات پر ضلع بھر میں تجازوات کیخلاف گرینڈ آپریشنز جاری‘مین سڑکوں، بازاروں اور شاہراؤں پر عارضی رکاوٹیں ہٹا کر سامان ضبط‘سڑک کی حدود اور نالوں کے اوپر تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار‘شہریوں کا تجاوزات کیخلاف آپریشن کرنے پر وزیر اعلی پنجاب اور ضلعی انتظامیہ کو زبردست الفاط میں خراج تحسین
قصور(23جنوری 2025ء)وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کے ویژن تجاوزات سے پاک پنجاب پر عملدرآمد کیلئے ضلعی افسران فیلڈ میں متحرک‘
ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) اورنگزیب حیدر خان کے حکم پر ضلع بھر میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشنز جاری ہیں‘مین سڑکوں، بازاروں اور شاہراؤں پر عارضی تجاوزات کو ختم کر کے سامان کو ضبط کیا گیا جبکہ سڑکوں کی حدود و نالوں کے اوپر تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار کر کے سڑکوں اور بازاروں کو کشادہ کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل /ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی قصور عمر اویس کی نگرانی میں میونسپل کمیٹی، پنجاب پولیس، ٹریفک، پٹرولنگ پولیس، سیکرٹری ڈی آر ٹی اے نمائندہ پر مشتمل سکواڈ نے نیا بازار، فیصل بازار، دالگرہ بازار، اردو بازار، صرافہ بازار، لنڈا بازار، شمسی مارکیٹ، چاندنی چوک، ریلوے روڈ سمیت دیگر علاقوں میں تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کیا۔اسسٹنٹ کمشنر قصور /ایڈمنسٹریٹر عطیہ عنایت مدنی کی زیر نگرانی میں مصطفی آباد اورکھڈیاں خاص میں‘ اسسٹنٹ کمشنر پتوکی ڈاکٹر مکر م سلطان کی نگرانی میں علامہ اقبال روڈ، چوڑی مارکیٹ سمیت دیگر علاقوں میں، اسسٹنٹ کمشنر چونیاں طلحہ انور کی نگرانی میں کنگن پور اور الہ آباد میں اور اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کوٹ رادھاکشن ڈاکٹر محمد انس سعید کی نگرانی میں شہر کے مختلف بازاروں اور شاہراؤں پر تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشنز کئے گئے۔ آپریشز کے دوران دوکانوں کے آگے عارضی رکاوٹیں ہٹا کر سامان کو ضبط جبکہ سڑک کی حدود اور نالوں کے اوپر تعمیر پختہ تھڑے بھاری مشینری کی مدد سے مسمار کر کے بازاروں اور راستوں کو کشادہ کر دیا گیا۔ تجاوزات کیخلاف کارروائی میں بھاری مشینری کیساتھ افرادی قوت کا استعمال بھی کیا گیا۔ شہریوں کیطرف سے تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کرنے پر وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف اور ضلعی انتظامیہ کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
٭٭٭٭٭
پریس ریلیز
سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی قصور محمد بلال بھٹی تعینات‘اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا
قصور(23جنوری 2025ء)سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی قصور محمد بلال بھٹی تعینات‘اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔ تفصیلات کے مطابق نئے تعینات ہونیوالے سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی محمد بلال بھٹی نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال کر باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ محمد بلال بھٹی پہلے بھی سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ پنجاب حکومت کی طرف سے انکی تعیناتی خصوصی طور پر نئی سبزی و پھل منڈی کی تعمیر اور موجودہ منڈی میں درپیش مسائل کے حل کیلئے کی گئی ہے۔
٭٭٭٭٭
0 notes
Text
5 کھرب روپے کی سرکاری اراضی واگزار کرانے کے لیے جلد آپریشن: وزیراعظم عمران خان
5 کھرب روپے کی سرکاری اراضی واگزار کرانے کے لیے جلد آپریشن: وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کے روز پاکستان کی ڈیجیٹلائزڈ کیڈسٹرل میپنگ کے پہلے مرحلے میں 5.5 ٹریلین روپے کی بڑے پیمانے پر تجاوزات کا پتہ چلنے کے بعد مقبوضہ ریاستی اراضی کی بازیابی کے لیے آپریشن شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ “تمام تجاوزات زدہ سرکاری اراضی اور تین بڑے شہروں کی کل مالیت تقریباً 5.5 ٹریلین روپے تھی، جب کہ ص��ف تین بڑے شہروں (کراچی، لاہور اور اسلام آباد) میں قبضہ شدہ اراضی کی…
View On WordPress
0 notes
Text
pla: اتراکھنڈ کے بارہوتی میں چینی PLA ، پل کو نقصان پہنچانے کے بعد واپس
pla: اتراکھنڈ کے بارہوتی میں چینی PLA ، پل کو نقصان پہنچانے کے بعد واپس
100 سے زائد۔ پی ایل اے فوجیوں نے سرحد پار کی۔ برہوتی۔ صورتحال سے آگاہ حکام کے مطابق ، پچھلے مہینے اتراکھنڈ میں ، ایک پل سمیت کچھ انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ مشرقی لداخ میں فوجیوں کی علیحدگی کے باوجود حد سے تجاوز اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا ہے ، اس نے مرکزی سیکٹر میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
اگرچہ بارہوتی حالیہ برسوں میں ایک بڑا بارڈر فلیش پوائنٹ نہیں رہا ہے – معمولی حد سے تجاوزات کی اکثر اطلاع دی جاتی ہے – یہ وہ پہلا علاقہ تھا جس نے 1954 میں چینیوں کی طرف سے سرحد پار سے مداخلت کی تھی ، جو بعد میں دوسرے علاقوں تک پھیل گئی اور 1962 کی جنگ میں اختتام پذیر ہوئی۔
30 اگست کو پیش آنے والے واقعے کا کوئی سامنا نہیں ہوا کیونکہ پی ایل اے کے سپاہی ان کا سامنا کرنے سے پہلے ہی واپس چلے گئے۔ سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اندرونی ذرائع نے ای ٹی کو بتایا کہ 100 سے زائد فوجیوں اور 55 گھوڑوں نے ٹون جون لا پاس کو عبور کرتے ہوئے 5 ��لومیٹر سے زیادہ ہندوستانی حدود کو عبور کیا۔
حالانکہ پچھلے کچھ سالوں میں اس شعبے میں PLA کی معمولی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں – جولائی میں آخری – یہ پیمانہ بہت بڑا تھا ، جس کی وجہ سے مشرقی لداخ میں مسلسل سرحدی کشیدگی کے پیش نظر نئی دہلی میں تشویش پائی جاتی ہے۔ سرکاری عہدیداروں نے تصدیق کی کہ چینی سپاہی فوجی گھوڑوں کے ہمراہ تون جون لا پاس کو عبور کرتے ہوئے بارہوتی کے قریب چراگاہ میں آئے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ گروہ قریبا تین گھنٹے تک آس پاس رہا۔ چونکہ یہ علاقہ غیر مسلح علاقہ ہے ، پی ایل اے فوجیوں کی بڑی تعداد کی موجودگی نے سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اندر تشویش کا باعث بنا۔ ذرائع نے بتایا کہ خلاف ورزی کی اطلاع مقامی لوگوں نے دی جس کے بعد آئی ٹی بی پی اور آرمی کی ٹیموں نے ایک گشت کے ذریعے تصدیق کے لیے بھیجا۔ تاہم ، چینی فوجیوں کی گشت علاقے میں پہنچنے سے پہلے ہی خالی ہو گئی۔
بارہوتی چٹان کے شمال میں واقع ہے۔ نندا دیوی نیشنل پارک اور فوجی آخری موٹوربل پوائنٹ سے اس کی طرف جاتے ہیں۔ کنارہ جوشیمٹھ سے جڑا ہوا ہے ، جہاں بھارتی فوج۔ اور آئی ٹی بی پی کے پاس کسی بھی بڑے پی ایل اے آپریشن کا مقابلہ کرنے کے لیے کیمپ ہیں۔ آئی ٹی بی پی اتراکھنڈ میں تقریبا 350 350 کلومیٹر سرحد پر نظر رکھتا ہے جو کہ کا حصہ ہے۔ اصل کنٹرول لائن۔ جو ہندوستان اور چین کو تقسیم کرتا ہے۔
وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہندوستانی اور چینی خیالات کے بارے میں۔ ایل اے سی۔ مختلف ہیں ، جو علاقے میں بار بار دراندازی کا باعث بنتے ہیں۔ آئی ٹی بی پی کے ترجمان سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ عہدیداروں نے تسلیم کیا کہ پی ایل اے فوجیوں کی سرگرمیاں گذشتہ چند مہینوں میں خطے میں بڑھ گئی ہیں۔ ایک اور عہدیدار نے کہا ، “اس سے قبل بھی پی ایل اے کی جانب سے بارہوتی علاقے میں گھسنے کی کئی کوششیں کی گئی تھیں۔ اب مرکزی سیکٹر میں اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔” انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بارہوتی کے قریب ایئر بیس پر چینی سرگرمیوں کو بھی جھنڈا لگایا ہے۔ پچھلے سال لداخ میں سرحدی تصادم کے بعد سے پی ایل اے نے خطے میں ایل اے سی کے پار اپنے دفاع میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔
. Source link
0 notes
Text
آسام میں پولیس کی مسلمانوں پر فائرنگ 2 افراد شہید 20 زخمی
آسام میں پولیس کی مسلمانوں پر فائرنگ 2 افراد شہید 20 زخمی
بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں کے گاؤں میں انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران پولیس فائرنگ سے 2 افراد شہید اور 20 زخمی ہوگئے۔ بھارتی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے بھارتی پولیس کی مسلمانوں پر درندگی کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے، اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ آسام میں ریاستی دہشت گردی عروج پر ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی بھارتی شہری مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں جب…
View On WordPress
0 notes
Text
طاہر فاروق چیف آفیسر میونسپل کمیٹی پیرمحل کامیونسپل عملہ کے ہمراہ ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن
طاہر فاروق چیف آفیسر میونسپل کمیٹی پیرمحل کامیونسپل عملہ کے ہمراہ ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن
پیرمحل؛طاہر فاروق چیف آفیسر میونسپل کمیٹی کا ہمراہ طاہر مجید انکروچمنٹ آفیسر اور میونسپل عملہ کے ہمراہ ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن فٹ پاتھوں پر رکھا گیا سامان قبضہ میں ��ے لیا تفصیل کے مطابق میونسپل کمیٹی چیف آفیسر طاہر فاروق نے ہمرا ہ انکروچمنٹ آفیسر طاہر مجید ، میونسپل کمیٹی عملہ رضوان نقشبندی ، بابا عدنان ساگر ، انعام الرحمن نومی وسینٹری ورکرز کے ہمراہ رجانہ روڈ مین بازار سبزی منڈی روڈ میں…
View On WordPress
0 notes
Text
مودی حکومت کا آسام میں مسلمانوں کے خلاف آپریشن، 2 شہید اور 20 زخمی
مودی حکومت کا آسام میں مسلمانوں کے خلاف آپریشن، 2 شہید اور 20 زخمی
آسام: بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں کے گاؤں میں انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران پولیس فائرنگ سے 2 افراد شہید اور 20 زخمی ہوگئے۔ بھارتی ریاست آسام کے ضلع دارانگ میں گزشتہ روز پولیس نے غیر قانونی تجاوزات کے معاملے پر احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، پولیس کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں 2 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ 20 شدید زخمی ہوگئے جب کہ واقعے کی کوریج کرنے والے سرکاری…
View On WordPress
0 notes
Text
مودی حکومت کا آسام میں مسلمانوں کے خلاف آپریشن، 2 شہید اور 20 زخمی - اردو نیوز پیڈیا
مودی حکومت کا آسام میں مسلمانوں کے خلاف آپریشن، 2 شہید اور 20 زخمی – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین آسام: بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں کے گاؤں میں انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران پولیس فائرنگ سے 2 افراد شہید اور 20 زخمی ہوگئے۔ بھارتی ریاست آسام کے ضلع دارانگ میں گزشتہ روز پولیس نے غیر قانونی تجاوزات کے معاملے پر احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، پولیس کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں 2 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ 20 شدید زخمی ہوگئے جب کہ…
View On WordPress
0 notes