#ایئر ��کٹ
Explore tagged Tumblr posts
Text
یونائیٹڈ فروٹ کمپنی اور مرہٹہ مافیا--وجاہت مسعود
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/f5b477cfa923341fc27b31db1e719a31/2bef91f312c3beaa-cc/s250x250_c1/568f19a12481a926298bca14bbfae688fd515a42.jpg)
افتخار عارف نے ہمارے عہد میں آہوئے رمیدہ کی درماندگی کو شعر کیا، آفت کی آشفتگی کو گداز دیا۔ ہمارے اندیشوں کو آہ سرد کی زبان بخشی اور لکھا… محورِ گردشِ سفاک سے خوف آتا ہے۔ وقت کی گردش سے تو مفر نہیں۔ لیکن دشنہ جبر کی چبھن کا علاج تو ممکن تھا۔ ایسا نہیں ہو سکا۔ چارہ گروں کو چارہ گری سے گریز تھا۔ جولائی کا پہلا ہفتہ آن پہنچا۔ دو جولائی 1972ء کو بھٹو صاحب نے شملہ معاہدے پر دستخط کر کے 93ہزار جنگی قیدی رہا کرائے تھے۔ ہمارے ہاں کسے یاد ہے کہ اس معاہدے کے لئے ابتدائی کام بھٹو صاحب نے 19اور 20دسمبر 1971ء کی درمیانی رات مشرقی پاکستان کے آخری چیف سیکریٹری مظفر حسین کی اہلیہ لیلیٰ حسین کی وساطت سے ہیتھرو ایئر پورٹ پر ہی مکمل کر لیا تھا۔ 4جولائی 1999ء کی سہ پہر نواز شریف نے کیمپ ڈیوڈ کے مقام پر بل کلنٹن سے ملاقات کر کے کارگل کے برف پوش جہنم میں محصور پاکستانی بیٹوں کی و��پسی کو یقینی بنایا تھا۔ جولائی کے اسی ہفتے میں 5جولائی 1977ء کی صبح بھی آئے گی، ہماری تاریخ کا ایک دائمی سیاہ نشان۔ مرے وطن ترے دامانِ تار تار کی خیر… ایک صاحب زادے نے اگلے روز ٹیلی وژن پر فرمایا کہ ہمیں جمہوریت کوromanticize کرنا بند کر دینا چاہیے۔ صاحب، حکم کی تعمیل ممکن نہیں ہے۔ عشق کی دردمندی فرد کی افتاد نہیں، نسلوں کی میراث ہے۔ اس مکتب فریب کے بہت سے گرہ کٹ ان دنوں اوندھے منہ خاک چاٹ رہے ہیں۔ بساط جہل و ریا کی تازہ کمک کا انجام بھی ہمیں معلوم ہے۔ مجرم اور مخبر سازش کا تار و پود جانتے ہیں، انصاف کی سنگی دیوار پر محررہ شہادت نہیں پڑھتے۔ ڈاکٹر صفدر محمود سے روایت ہے کہ خواجہ ناظم الدین کو غلام محمد نے برطرف کیا تو مشرقی پاکستان کے وزیراعلیٰ نور الامیں فوراً کراچی پہنچے اور اہلکار کی چیرہ دستی کے خلاف Read the full article
1 note
·
View note
Text
ڈیڑھ سو روپے اور نصف صدی پرانی خبر
پرانے، بہت ہی پرانے اخبار کسی کے لیے چاہے نوادر کے برابر ہوں، دوسروں کے لیے محض ردّی کا ڈھیر ہیں۔ ایسے ہی کچھ ڈھیر میرے پاس بھی ہیں۔ کچھ میرے بچپن کے زمانے کے، کچھ والد مرحوم کے دور کے، کچھ اس سے بھی پرانے۔ انہیں سنبھال کر رکھا مگر جلد کرانے کا خیال تب آیا جب وہ جلد کے قابل ہی نہیں رہے۔ اتنے خستہ حال کہ ایک اٹھاؤ تو چار ہو جاتے ہیں۔ یہ اخبار ماضی کے دفینے ہیں۔ بھولے بسرے زمانوں کی ان گنت تصویریں ان میں منجمد ہیں۔ یہ ’ٹائم کیپسول‘ ہیں۔ سال دو سال میں ایک بار ایک آدھ دفینہ کھول لیتا ہوں، عہد گم گشتہ کی درد بھری سیر ہو جاتی ہے۔
گاہے گاہے باز خواں ایں ’ردّی‘ پارینہ را
گذشتہ روز ایک بَنڈل کھولا تو اوپر اخبار کا آخری صفحہ تھا۔ یہ جنگ کراچی کا شمارہ تھا، 2 جون 1970 کا۔ اوپر کے حصے میں اس خبر پر نظر پڑی۔ ڈھاکہ میں کسی ملک گیر سیاسی جماعت کا مرکزی اجلاس تھا، اس نے مطالبہ کیا تھا کہ کم از کم تنخواہ ڈیڑھ سو روپے مقرر کی جائے۔ ڈھاکہ کے ’اجنبی شہر‘ ہونے میں ابھی ڈیڑھ سال باقی تھا۔ خیر، ڈیڑھ سو روپے پر خیال مسکرایا۔ ڈیڑھ سو روپے؟ یعنی آج کل کے حساب سے آدھا کلو ٹماٹر کے برابر۔ لیکن یہ پچاس سال پرانی بات ہے۔ تب ایک روپے کا نوٹ بھی ہوتا تھا اور سک٘ہ بھی اور ایک روپے میں سولہ آنے یا سو پیسے ہوتے تھے۔ ہر آنے اور پیسے سے کچھ نہ کچھ خریدا جا سکتا تھا۔ ڈائجسٹ ڈیڑھ روپے میں، اخبار جہاں یا اخبار خواتین بارہ آنے میں آتا تھا۔ جس اخبار میں یہ مطالبہ چھپا، اس کی پیشانی پر قیمت بیس پیسے درج ہے یعنی ایک روپے میں پانچ اخبار۔
بظاہر ڈیڑھ سو روپے تنخواہ اس اعتبار سے کافی مناسب نظر آتی ہے۔ مہنگائی نے پچاس برسوں میں بہت لمبا سفر طے کیا ہے لیکن تب سے زمانے کی شکل بھی کتنی بدل گئی ہے۔ کتنی ہی ’ضروریات‘ آج کی ایسی ہیں جو اس گزرے دور میں وجود ہی نہیں رکھتی تھیں اور ان کے بنا زندگی پوری سہولت سے کٹ جاتی تھی۔ مثال کے طور پر آج کے مڈل، آف دی مڈل کلاس اور لوئر کلاس طبقے کی زندگی کیبل ٹی وی، کمپیوٹر انٹرنیٹ اور موبائل کے بغیر ممکن ہی نہیں اور تب یہ چیزیں تھیں ہی نہیں۔ پہلے پہل یہ اور ان جیسی کئی اور اشیا بطور تعیشات سامنے آئیں۔ رفتہ رفتہ سہولیات بن گئیں پھر ’لازمات‘ کا روپ دھار گئیں۔ یہ سب چیزیں ماضی میں نہیں تھیں تو ان کے خرچے بھی نہیں تھے۔
پھر کچھ اور چیزیں ہیں جو اب بہت مہنگی ہیں تب سستی تھیں۔ سر فہرست بجلی ہے۔ فی یونٹ بہت کم نرخ تھا اور بجلی کے بل پر شیطان کی آنت بنے بے شمار ٹیکس بھی نہیں تھے۔ پھر یہ سستی بجلی بہت کم استعمال ہوتی تھی۔ صرف پنکھا اور بلب۔ درمیانی اور نچلی کلاس میں فرج، اے سی تو دور کی بات، ایئر کولر بھی نہیں تھے۔ پنکھا اور بجلی کتنے یونٹ کھا لیتے ہوں گے؟ سکول سرکاری تھے، برائے نام فیس۔ کتابیں واجبی گنتی میں۔ پانچویں جماعت کی کل کتابیں عام سے بستے میں آجاتی تھیں۔ ہر دوسرے روز کسی فنکشن کے نام پر بچوں کے والدین سے سینکڑوں ہزاروں روپے زبردستی اینٹھ لینے کا نادر خیال کسی کے حاشیہ خیال میں بھی نہیں تھا۔ پرائیویٹ سکولز کا کلچر تو ابھی دو عشرے پہلے آیا۔
سرکاری ہسپتالوں میں علاج ہو جاتا تھا۔ گلی محل٘ے کے ڈاکٹر بھی فوری اور سستے میں علاج کے لیے دستیاب تھے۔ انگلی پر خراش کا علاج کرنے کے لیے مریض کو دس بارہ لیبارٹری ٹیسٹ کرانے کا حکم دینے والے مسیحا ابھی نازل ہی کہاں ہوئے تھے۔ شادی بھی سستی تھی مرگ بھی۔ شادی کے جلسے گھروں میں یا گلیوں میں ہو جاتے تھے۔ پڑوسی اپنے آنگن بھی دے دیتے تھے، دیگر اسباب بھی اور افرادی قوت بھی۔ میرج ہال آئے تو شادی کے ادارے کی کایا کلپ ہی ہو گئی۔ مرنے کے بعد قبر مفت مل جاتی تھی۔ اب تو مہنگی قبر اور وہ بھی سفارش کے ساتھ، ایسے ڈراؤنے خواب کی نوبت نہیں آئی تھی۔
کھانا گھروں میں ��ی کھایا جاتا تھا۔ ہوٹل، ریسٹورنٹ مسافروں کے لیے تھے۔ زمانہ اب کتنا بدل گیا۔ لوگ سر راہ آلو چنے کی چاٹ کھاتے تھے، برگر اور پیزے کا ذکر صرف اخباروں، رسالوں میں پڑھتے تھے۔ زمانہ کتنا بدل گیا۔ کتنی ہی غیر ضروری چیزیں ضروری ہو گئیں۔ یہاں تک کہ معیار زندگی بڑھانے کی دوڑ میں حصہ لینا بھی لازمی ہو گیا۔ کارپوریٹ کلچر اور ایڈورٹائزنگ کی چھا جانے والی صنعت نے زندگی کو یوں گرفت میں لے لیا کہ مڈل کلاس کولہو کا بیل بن گئی ہے اور بیل بھی ایسا کہ دو شفٹوں میں جتا رہتا ہے۔ ضروریات پھر بھی پوری نہیں ہوتیں۔ نیا زمانہ صرف جیب ہی کو نہیں نچوڑ رہا، روایات کو بھی نگل رہا ہے۔ زندگی کو بے رس کر رہا ہے۔ ایسا مسیحا کہاں سے آئے جو زندگی کی فہرست ضروریات کو چھوٹا کرے اور جینے کی خوبصورتی لوٹ آئے۔
عبداللہ طارق سہیل
بشکریہ اردو نیوز
3 notes
·
View notes
Text
انڈیا نے رینالٹ کیگر اور ووکس ویگن تائیگن کو 2022 کے ورلڈ کار ایوارڈز کے فائنلسٹ قرار دیا #فیچرکالمز
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d8%a7%d9%86%da%88%db%8c%d8%a7-%d9%86%db%92-%d8%b1%db%8c%d9%86%d8%a7%d9%84%d9%b9-%da%a9%db%8c%da%af%d8%b1-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d9%88%d9%88%da%a9%d8%b3-%d9%88%db%8c%da%af%d9%86-%d8%aa%d8%a7%d8%a6%db%8c/
انڈیا نے رینالٹ کیگر اور ووکس ویگن تائیگن کو 2022 کے ورلڈ کار ایوارڈز کے فائنلسٹ قرار دیا
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/95a649824fa4069484b2c20675de9967/8927ffdb1916836e-34/s540x810/6f22dccdbdaeaa52d17042331b612443611656c1.jpg)
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/95a649824fa4069484b2c20675de9967/8927ffdb1916836e-34/s540x810/6f22dccdbdaeaa52d17042331b612443611656c1.jpg)
تصاویر دیکھیں
The Renault Kiger اور VW Taigun 2022 کے ورلڈ اربن کار ایوارڈ کے فائنلسٹوں میں شامل ہیں
ورلڈ کار ایوارڈز کی دوڑ پہلے سے ہی مسابقتی میدان تنگ ہونے کے ساتھ مزید شدید ہو جاتی ہے۔ سالانہ ایوارڈ پروگرام نے اپنی تمام چھ کیٹیگریز میں فائنلسٹ کی فہرست کا انکشاف کیا ہے – اس کی 102 مضبوط عالمی جیوری کی ووٹنگ کے پہلے دور کی بنیاد پر۔ پچھلے کچھ سالوں میں ایوارڈز کی شارٹ لسٹ میں ہندوستان کی آٹوموبائل انڈسٹری کی مطابقت دیکھی گئی ہے، اور اس سال بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔ 2022 ورلڈ اربن کار کے زمرے کے لیے، ہم ہندوستان کے دو مخصوص ماڈلز کو کٹ کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ حتمی نامزد (حروف تہجی کی ترتیب میں) یہ ہیں: Dacia Sandero ہیچ بیک، Opel Mokka اور Renault Kiger – دونوں سب کومپیکٹ SUVs، اور دو کومپیکٹ SUVs – ٹویوٹا یارس کراس اور ووکس ویگن تائیگن. Kiger اور Taigun صرف یہاں نہیں بنائے گئے ہیں، بلکہ ہر ایک ماڈل لائن کے لیے مرکزی مارکیٹ کے طور پر بھارت کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔ دی کیگر جنوبی افریق�� جیسی کچھ منڈیوں میں بھی برآمد کیا جاتا ہے، جبکہ Taigun بھارت سے میکسیکو جیسی جگہوں پر اپنی برآمدات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ ماضی میں ہنڈائی سنٹرو، ماروتی سوزوکی سوئفٹ اور اگنیس جیسی کاروں نے بھی یہ فہرست بنائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹاٹا کے شیلیش چندر 2022 ورلڈ کار پرسن آف دی ایئر کے فائنل میں شامل ہیں۔
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/4ed535d46164e2b35c325efe847fc198/8927ffdb1916836e-17/s540x810/dc25842b686c45b46cac21501b3308d0c96fb14f.jpg)
نئی متعارف کرائی گئی ورلڈ الیکٹرک وہیکل آف دی ایئر کیٹیگری کے فائنلسٹوں میں Audi e-tron GT/RS e-tron GT، BMW iX، Ford Mustang Mach-E، Hyundai IONIQ 5، اور Mercedes-Benz EQS شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خصوصی: Hyundai IONIQ 5 EV کا جائزہ
پہلی بار ورلڈ الیکٹرک وہیکل آف دی ایئر کے زمرے میں لائن اپ کافی قابل رشک ہے۔ Audi کا فلیگ شپ – نیا e-tron GT اور اس کا طاقتور اوتار – Audi RS e-tron GT (ایک ہی اندراج کے طور پر) میں ہے۔ اس کے بعد BMW iX SAV – BMWi فلیگ شپ گاڑی، اور Ford Mustang Mach-E – جو نیلے بیضوی کے لیے ایک ہی کردار ادا کرتی ہے۔ Hyundai Ioniq 5 نے دنیا بھر میں زبردست لہریں مچا دی ہیں، اور اسے یہاں دیکھ کر کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ مرسڈیز بینز ای کیو ایس سیڈان کے لیے بھی ایسا ہی ہے – جو ڈیملر سے پارٹی میں نئے معیارات لاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی کار ججوں کو توقع ہے کہ بیٹری الیکٹرک گاڑیاں 2022 میں نمبر ون ٹرینڈ رہیں گی۔
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/4998e21679a65f0d1ad7ae8fe626a18b/8927ffdb1916836e-d9/s540x810/f973b395c78f68c6be2a85c515490dd0c0377f17.jpg)
2022 ورلڈ لگژری کار ایوارڈ کے فائنلسٹوں کی اکثریت EVs جیسے – BMW iX، مرسڈیز بینز EQS اور Volvo C40 Recharge ہیں۔ ہمارے پاس فہرست میں Audi Q5 Sportback اور Genesis GV70 بھی ہیں۔
2022 کی عالمی لگژری کاروں کی فہرست میں BMW iX اور مرسڈیز بینز EQS کو بھی دیکھنا کم سے کم حیران کن نہیں ہے۔ ان کے ساتھ نئے Audi Q5 Sportback، Genesis GV70 اور مکمل الیکٹرک Volvo C40 Recharge شامل ہیں۔ GV70 Genesis کے لیے ایک بہت بڑا برانڈ بلڈر رہا ہے، اور وہ کار ہے جس کی ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ 2023 تک ہندوستان میں لگژری برانڈ کی اننگز کا آغاز کرے گی۔ Volvo C40 Recharge میکانکی طور پر XC40 Recharge سے مماثل ہے – ایک کار جو اس سال ہندوستان میں لانچ ہوگی۔ iX پہلے ہی یہاں لانچ کیا جا چکا ہے، اور EQS کو 2022 انڈیا کے لانچ کے لیے بھی بتایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طاقتور دو: BMW M3 اور BMW M4 مقابلہ کا جائزہ
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/714a67760668643e63ac912e5461d6de/8927ffdb1916836e-1c/s540x810/94fdcddcd7c556e2e25e015fd829e46774b75785.jpg)
Audi e-tron GT / RS e-tron GT BMW M3/M4، Porsche 911 GT3، Toyota GR86/Subaru BRZ، اور Golf GTI اور Golf R کے ساتھ ساتھ ورلڈ پرفارمنس کار کے زمرے میں بھی فائنلسٹ ہے۔
ورلڈ پرفارمنس کار کے فائنلسٹ ہیں۔ Audi e-tron GT / RS e-tron GT، نئی نسل کی BMW M3/M4 اور ان کی مسابقتی قسمیں، سپر ہاٹ پورش 911 GT3، بڑا سرپرائز پرفارمر – ٹویوٹا GR86/Subaru BRZ، اور ووکس ویگن کی جانب سے سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ہیچ فیملی پر دو طاقتور ویریئنٹس، گالف GTI اور Golf R. Toyota GR86 (اور اس کا Subaru alter ego) خاص طور پر ایک بہت ہی دلچسپ کار ہے کیونکہ یہ ان مارکیٹوں میں خریداری کرنے والے سامعین کے لیے کارکردگی دکھاتی ہے جہاں یہ فروخت ہوتی ہے۔ یہ دیکھنا بہت اچھا ہو گا کہ یہ زیادہ واضح طور پر طاقتور کے مقابلے میں کس طرح کھڑی ہے۔ سپورٹس کاریں میدان میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خصوصی: Kia EV6 جائزہ
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/de240c67fb837a2ae996d4d984ee466a/8927ffdb1916836e-7e/s540x810/a8d8282df23e9a5d6399a31cdaca1a6742cab5f7.jpg)
ورلڈ کار ڈیزائن کے زمرے میں اس سال تمام EVs ہیں – Audi e-tron GT / RS e-tron GT، Ford Mustang Mach-E، Hyundai Ioniq 5، Kia EV6 اور Mercedes-Benz EQS
یہ بھی پڑھیں: خصوصی: Audi RS e-tron GT جائزہ
ورلڈ کار ڈیزائن کیٹیگری وہ واحد ہے جہاں ماہرین کا ایک پینل شارٹ لسٹ کا انتخاب کرتا ہے، اس سے پہلے کہ اسے دوسرے راؤنڈ میں جیوری کو ووٹ دیا جائے۔ انہوں نے کچھ بہت سیکسی کاروں کا انتخاب کیا ہے – جن میں سے سبھی یہاں اور دیگر زمروں میں ظاہر ہو رہی ہیں۔ Audi e-tron GT، Ford Mustang Mach-E، Hyundai Ioniq 5، Kia EV6 اور Mercedes-Benz EQS۔ کتنے اچھے ہیں کہ وہ سب ای وی ہیں، ہاں؟ ڈیزائن کے ماہر پینل میں شیرو ناکامورا، پیٹرک لی کوئمنٹ، اور ایان کالم جیسے بڑے نام شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Ford Mustang Mach-E خصوصی جائزہ
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/3e08265247815b3bb4432a26831fc645/8927ffdb1916836e-d0/s540x810/3e486b34a878910a83d0212bcd1d0de1a0280b9c.jpg)
2022 کے ورلڈ کار آف دی ایئر ایوارڈ کے لیے سرفہرست 10 فائنلسٹ میں شامل ہیں – Audi Q4 e-tron، Cupra Formentor، Ford Mustang Mach-E، Genesis G70، اور نئی Hyundai Civic
اور آخر کار، سال کی بڑی کار – 2022 ورلڈ کار کے لیے، ٹاپ ٹین (ایک بار پھر، حروف تہجی کے لحاظ سے) یہ ہیں: Audi Q4 e-tron، Cupra کی پہلی اسٹینڈ کار جو سیٹ ماڈل پر مبنی نہیں ہے – Formentor پرفارمنس کراس اوور , متوقع طور پر – Ford Mustang Mach-E، نسلی اور سیکسی G70، 11ویں جنریشن Honda Civic، Hyundai Ioniq 5، Hyundai Tucson، Kia EV6، نئی دوسری نسل Lexus NX، اور Toyota GR86/Subaru BRZ۔ ٹاپ ٹین میں چار ای وی وقت کی علامت ہے۔ یہ دیکھنا بھی دلچسپ ہے کہ جیوری کا جھکاؤ WCOTY زمرہ میں کچھ کارکردگی والی کاروں کی طرف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خصوصی: Lexus NX 350h / 450h+ جائزہ
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/dc8a5f8a5ba1902fee2a7e9a101c2020/8927ffdb1916836e-53/s540x810/1c2591791dd84427c2e901ab416af4fffda2f3a7.jpg)
ٹاپ 10 کی فہرست میں Hyundai IONIQ 5، نئی Tucson، Kia EV6، Lexus NX، اور Toyota GR86/Subaru BRZ بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خصوصی: 4th جنریشن Hyundai Tucson Review
0 تبصرے
اب کارروائی ووٹنگ کے دوسرے دور کی طرف منتقل ہو گئی ہے جو اب شروع ہو گی۔ عالمی جیوری کے پاس اس شارٹ لسٹ میں سے کسی بھی زیر التوا کاروں کو چلانے کے لیے ایک ماہ کا وقت ہے، اور پھر ووٹ دیں۔ تمام زمروں میں دنیا میں سرفہرست تین کا اعلان 17 مارچ 2022 کو کیا جائے گا۔ فاتحین کا اعلان 13 اپریل 2022 کو نیویارک انٹرنیشنل آٹو شو میں ورلڈ کار ایوارڈز کی تقریب میں کیا جائے گا۔
تازہ ترین کے لیے آٹو خبریں اور جائزے، carandbike.com پر فالو کریں۔ ٹویٹر, فیس بک، اور ہمارے سبسکرائب کریں۔ یوٹیوب چینل
. Source link
0 notes
Text
بدقسمت موجد جو اپنی ہی ایجاد کے ہاتھوں مارے گئے
Urdu News on https://is.gd/OeZSat
بدقسمت موجد جو اپنی ہی ایجاد کے ہاتھوں مارے گئے
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/0a2ad3391512dc35ef7c95aa36e271d4/tumblr_inline_pbdynv9LPq1v3uxcg_540.jpg)
ایجادات اور تخلیق قدرت کی جانب سے عطا کی گئی ذہانت کے ساتھ ساتھ انتھک محنت، ریاضت اور بے شمار جاگتی راتوں اور بے آرام دنوں کے بعد سامنے آتی ہیں۔
اگر یہ ایجاد نسل انسانی کے لیے فائدہ مند ہو تو نہ صرف اپنے موجد بلکہ دنیا کے ہر شخص کی زندگی بدل سکتی ہے۔ تاہم تخلیق کا یہ عمل کچھ لوگوں کے لیے موت کا پیغام بھی ثابت ہوتا ہے۔
ایک تخلیق کار کو، چاہے وہ سائنس دان ہو، شاعر ہو، مصور یا مصنف، اپنی تخلیق بہت عزیز ہوتی ہے، لیکن دنیا میں ایسے بدقسمت موجد بھی گزرے ہیں جو اپنی ہی تخلیق کردہ ایجاد کے ہاتھوں موت سے ہمکنار ہوگئے۔
ریڈیم میری کیوری نامی خاتون کی دریافت ہے جنہوں نے طویل عرصے تک اس پر تحقیق کی اور اس دریافت پر 2 بار نوبیل انعام کی حقدار ٹہریں۔
تاہم سنہ 1934 میں وہ طویل عرصے تک تابکار شعاعوں کی زد میں رہنے کے باعث لیو کیمیا (ہڈیوں کے گودے کے کینسر) کا شکار ہو کر انتقال کر گئی تھیں۔
ایرو ویگن نامی گاڑی کا موجد ویلیرین اباکووسکی سنہ 1921 میں اپنی ایجاد کردہ گاڑی کی پہلی آزمائش کے دوران ہلاک ہوگیا۔
ایئر کرافٹ کے انجن پر چلنے والی یہ گاڑی پہلے تجربے کے دوران اس وقت الٹ گئی تھی جب وہ نہایت برق رفتاری سے دوڑ رہی تھی۔
ایک آسٹریلوی نزاد فرانسیسی موجد فرنز ریچلٹ نے سنہ 1912 میں پیرا شوٹ سوٹ ایجاد کیا تھا۔ اس کا مقصد ان پائلٹوں کی جان بچانا تھی جو طیارے کے کسی حادثے کا شکار ہونے کے بعد طیارے سے چھلانگ لگانا چاہتے ہوں۔
پیراشوٹ سوٹ مکمل ہونے کے بعد اس کی آزمائش کے لیے ایفل ٹاور کا انتخاب کیا گیا۔ اس موقع پر میڈیا کو بھی دعوت دی گئی۔
تاہم بدقسمتی سے پہلی آزمائشی اڑان ہی بری طرح ناکامی سے دو چار ہوئی اور سوٹ کا موجد اپنے بنائے ہوئے سوٹ میں پھنس کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
سنہ 1912 میں گلیشیئر سے ٹکرا کر ایک خوفناک حادثے کا شکار ہونے والے جہاز ٹائی ٹینک کا موجد بھی اس حادثے میں اپنی جان گنوا بیٹھا تھا۔
جہاز کا چیف ڈیزائنر تھامس اینڈریوز جونیئر اس وقت پانی میں ڈوب گیا جب وہ لائف بوٹ میں بیٹھنے کے لیے لوگوں کی مدد کر رہا تھا۔
جدید پرنٹنگ کا بانی ولیم بلاک سنہ 1867 میں اپنی ہی بنائی ہوئی پرنٹنگ مشین میں آ کر اپنی ٹانگ کٹوا بیٹھا۔
روٹری پرنٹنگ پریس نامی اس مشین میں تصاویر کو گردش کرتے سلنڈر کے ذریعے پرنٹ کیا جاتا ہے۔
حادثے کے وقت ولیم نے چرخی کو چلانے کے لیے اس پر اپنی ٹانگ سے زور آزمائی کی جس پر اچانک مشین چل پڑی اور ولیم کی ٹانگ برق رفتاری سے گھومتی چرخی میں آکر کٹ گئی۔
نو دن تک اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد اس کی ٹانگ کا انفیکشن پورے جسم میں پھیل گیا جس کے بعد اس کی موت واقع ہوگئی۔
ایک چینی شخص لی سی کی جانب سے قیدیوں کو سزا دینے کے لیے ایجاد کیا جانے والا یہ طریقہ انتہائی تکلیف دہ اور اذیت ناک تھا۔
اس طریقے میں مجرم کے جسم کو گودا جاتا، اس کی ناک اور دونوں پاؤں کاٹ دیے جاتے، بعد ازاں اسے جنسی اعضا سے بھی محروم کردیا جاتا جس کے بعد مجرم اذیت ناک تکالیف کی تاب نہ لا کر خود ہی ہلاک ہوجاتا۔
تاہم 208 قبل مسیح میں اس وقت کے قن خانوادے کے ایک بادشاہ کی حکم عدولی کے جرم میں موجد کو بھی اسی کے ایجاد کردہ طریقے کا حقدار قرار دیا گیا اور ہزاروں لوگوں کی اذیت ناک موت کا سبب بننے والا یہ شخص خود بھی اسی طریقے سے موت کا شکار ہوگیا۔
1 note
·
View note
Text
کیرالہ طیارہ حادثہ: ہوائی جہاز کے ملبے سے بلیک باکس اور کاک پٹ ریکارڈر برآمد
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/91ddcb612c0b906d3408c102f2216dc4/aca1276bb56559e5-76/s540x810/39e7ddac60dad0da986a37daa096ba891db8c5d2.jpg)
بلیک باکس اور کاک پٹ ریکارڈر ایک مسافر بردار طیارے سے پائے گئے ہیں جو کیرالہ میں گرنے کے حادثے کے بعد دو حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا ، جس میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ائیر انڈیا ایکسپریس کی پرواز کوزیکوڈ شہر کے قریب تیز بارش سے اتر رہی تھی ، جب اس نے کلیکاٹ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر رن وے کی نگرانی کی اور جمعہ کے روز گہری کھائی میں جا گری۔ طیارہ ، جس میں سوار 10 بچوں سمیت 184 افراد تھے ، وطن واپسی کی پرواز میں دبئی سے آنے کے بعد ، "ٹیبل ٹاپ" رن وے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہندوستان میں پولیس نے بتایا کہ 127 افراد زخمی ہوئے ہیں - اور ان میں سے کم از کم 15 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ حادثے کی تحقیقات جاری ہے ، جس سے اس بات کی توقع کی جاسکتی ہے کہ رن وے ، طیارے اور موسم کی خراب صورتحال نے اس میں حصہ لیا ہے یا نہیں۔ گذشتہ سال اسی ہوائی اڈے پر ہونے والے ایک ہی سانحے کو تنگی سے بچا گیا تھا اور پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ ملک کے ہوابازی ریگولیٹر نے "مختلف حفاظتی خامیوں" کو تلاش کرنے کے بارے میں سن 2019 میں ہوائی اڈے کے ڈائریکٹر سے وضاحت طلب کی تھی ، جس میں درار بھی شامل تھا۔ رن وے اور پانی کا جمود۔ کالی کٹ کا 2،850 میٹر (9،350 فٹ) رن وے ایک فلیٹ پہاڑی چوٹی پر ہے جس کے آخر میں 34 میٹر (112 فٹ) ڈراپ ہے۔ ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک ہیرو رنٹر کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق ، رن وے اقوام متحدہ (اقوام متحدہ) کے شہری ہوا بازی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے ، لیکن ضوابط کے انچارج اقوام متحدہ کی ایجنسی ایک ایسے بفر کی سفارش کرتی ہے جو ایئر پورٹ سے 150 میٹر لمبی ہے۔ شکریہ sky news مزید پڑھیں بیروت دھماکا: حکومت مخالف مظاہرے ، مشتعل افراد وزارت خارجہ کی عمارت میں گھس گئے Read the full article
0 notes
Photo
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/3b05e6abca8085fc2e2926912ffe5404/477801812efbf553-5c/s540x810/78cd12474939556b98651b4c17c3dc98a0c4aa58.jpg)
انڈیا طیارہ حادثہ: ہسپتالوں کے باہر کہیں لواحقین خوش تو کہیں غم سے نڈھال محمد ثابتبی بی سی ہندی12 منٹ قبلانڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ کے شہر کوزیکوڈے یعنی کالی کٹ میں ایئر انڈیا کے طیارہ حادثہ کے بعد شہر کے بڑے ہسپتالوں میں کہیں لواحقین اپنے پیاروں کے بچ جانے پر خوش تو کہیں ان کے ہلاک ہو جانے پر غمزدہ نظر آئے۔ ایم آئی ایم ایس اور بیبی میموریل ہسپتال میں کل رات ہونے والے طیارہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد زیر علاج ہیں۔معمولی طور پر زخمی افراد کے اہل خانہ یہ جان کر خوش ہیں کہ ان کے پیارے بچ گئے ہیں تو کچھ افراد حادثے میں ہلاک ہونے والے اپنے لواحقین کی لاشیں ملنے کے منتظر ہیں۔ کچھ ایسے بھی ہیں جن کو اپنے لواحقین کی صحت کے بارے میں زیادہ معلومات میسر نہیں آ سکی ہیں۔ ایسے لوگ بھی ہسپتال کے باہر دکھائی دیے جو حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد خون عطیہ دینے آئے ہیں۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق اس وقت 35 افراد ایم آئی ایم ایس ہسپتال میں زیرعلاج ہیں جبکہ 25 زخمیوں کو بیبی میموریل ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اب تک ایم آئی ایم ایس ہسپتال آنے والے چار افراد اور بی ایم ایچ ہسپتال آنے والے دو افراد کو مردہ قرار دیا گیا ہے۔ہسپتالوں میں داخل زخمی مسافروں کی نگران اور ڈپٹی کلکٹر ہیما نے بی بی سی ہندی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مزید چار زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ہسپتال میں آنے والے تمام زخمیوں کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ضلعی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدارعبدالرحمان نے بی بی سی کو بتایا کہ 28 زخمیوں کو بیبی میموریل ہسپتال لایا گیا تھا، ان میں سے دو کو مردہ قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ ایک زخمی کو چھٹی دے دی گئی ہے۔لاشوں کے منتظرمالا پورم ضلع کے رہائشی کروناکرن اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ہسپتال کے باہر منتظر ہیں۔ ان کے بھتیجے سدھیر وریوتھ طیارہ حادثے میں شدید زخمی ہونے کے بعد گذشتہ رات انتقال کر گئے تھے۔سدھیر کے اہلِ خانہ نے بی بی سی کو بتایا کہ حادثے کے بعد ان کی کووڈ-19 کے ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ وہ حکام سے ان کی آخری رسومات کے بارے میں معلومات کے منتظر ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سفر سے قبل دبئی میں ان کی کووڈ کی رپورٹ منفی تھی۔46 برس کے سدھیر دبئی کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں اکاؤنٹ منیجر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ حال ہی میں وہ کورونا کی وبا کے بعد پیدا ہونے والے معاشی بحران کی وجہ سے ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ،Sudhir Wariyath،تصویر کا کیپشنبرس کے سدھیر دبئی کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں اکاؤنٹ منیجر کی حیثیت سے کام کرتے تھےانھوں نے تقریباً بیس سال تک خلیجی ممالک میں کام کیا اور پندرہ سال سے دبئی میں مقیم تھے۔حادثے میں زخمی ہونے والا ایک نوجوان جوڑا 24 سالہ خدیجہ اور ان کے 28 سالہ شوہر عرفان بھی ہسپتال میں داخل ہیں۔ یہ دونوں بھی مالا پورم کے رہنے والے ہیں۔ ان کے کزن کا کہنا ہے کہ عرفان تقریباً تین سال سے دبئی میں کام کر رہے تھے اور ان کی اہلیہ حال ہی میں ان کے پاس دبئی گئی تھیں۔رضاکارافسران، پولیس اہلکار اور متاثرہ افراد کے لواحقین کے علاوہ ہسپتال کے باہر بہت سے رضاکار موجود ہیں جو خون کا عطیہ دینے آئے ہیں۔56 سالہ کیسواوان نمبھوتری ریاضی کے استاد ہیں اور حال ہی میں ایک سرکاری سکول سے ریٹائر ہوئے ہیں جب انھیں معلوم ہوا کہ ہسپتال کے باہر خون دینے والے افراد کی ضرورت ہے تو وہ اپنی 19 سالہ بیٹی تیرتھا راج اور25 سالہ بیٹے اکشے راج کے ساتھ ایم آئی ایم ایس ہسپتال پہنچے۔تیرتھا اور اکشے نے سنیچر کو ہسپتال میں خون کا عطیہ دیا۔،ہوائی اڈے کی انتظامیہ پرالزاماتکچھ عوامی نمائندوں کا الزام ہے کہ ہوائی جہاز کے حادثے کے لیے کسی حد تک ہوائی اڈے کی انتظامیہ بھی ذمہ دار ہے۔کوزیکوڈے کے رکن پارلیمان کے مرلی دھرن کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈے کے ڈائریکٹر سمیت انتظامیہ نے ہوائی اڈے کی صورتحال کو بہتر بنانے پر توجہ نہیں دی ہے۔مرلی دھرن کا الزام ہے کہ ہوائی اڈے کی انتظامیہ مقامی اراکانِ پارلیمنٹ کے ساتھ بھی تعاون نہیں کررہی۔ مرلی دھرن انڈین پارلیمنٹ کی سول ایوی ایشن کنسلٹیٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’جب انھوں نے ڈائریکٹر کے ساتھ ذاتی طور پر ملاقات کی تب بھی وہ ہوائی اڈے سے متعلق مسائل کے بارے میں بات کرنے کو تیار نہیں تھے۔‘بی بی سی نے اس بارے میں موقف لینے کے لیے ہوائی اڈے کی انتظامیہ کے ساتھ کئی بار رابطہ کرنے کی کوششش کی لیکن کوئی جواب نہیں مِلا۔ خبرکا ذریعہ : بی بی سی اردو
0 notes
Text
پاکستان میں کورونا وائرس کا زور کب ٹوٹنا شروع ہوگا،بڑی خبر آگئی
لاہور (جی سی این رپورٹ) پروفیسر اسلم کا کہنا ہے کہ 15 جولائی سے کورو نا کا زور ٹوٹنا شروع ہو جائے گا۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کے کورونا ایڈوائزری گروپ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم نے خوشخبری سنائی ہے کہ 15 جولائی سے کورونا وائرس کا زور ٹوٹنا شروع ہو جائے گا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس جسے ہونا تھا ہو گیا۔پنجاب کورونا ایڈوائزری گروپ کے وائس چیئرمین نے مزید کہا کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن سے نہیں بلکہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے سے ختم ہوگا۔پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم کے مطابق کوئی ڈاکٹر ایئر ٹائٹ کٹ پہن کر مسلسل 6 گھنٹے کورونا وارڈ میں ڈیوٹی نہیں دے سکتا۔تاہم اس کے برعکس وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جولائی کے آخر یا اگست میں کورونا کی شدت آئے گی، پیک کے بعد وائرس کا پھیلاؤ کم ہونا شروع ہوجائے گا، آج احتیاط کرلی، تو مشکل وقت سے بچ جائیں گے، احتیاط نہ کی تو امریکا اور یورپ کی طرح برا وقت آسکتا ہے، ماسک لازمی پہنیں، اس سے وائرس50 فیصد کم پھیلتا ہے۔انہوں نے کورونا وائرس کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج احتیاط نہ کی تو بڑا مشکل وقت آنے والا ہے، لاک ڈاؤن کا مطلب یہ نہیں کورونا وائرس ختم ہوجائے گا، لاک ڈاؤن سے وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آجاتی ہے۔۔ دنیا کے امیر ترین ممالک نے لاک ڈاؤن کھول دیا ہے، کیونکہ لاک ڈاؤن کے منفی اثرات آتے ہیں۔ جہاں ایک لاکھ لوگ کورونا سے مرگئے ہیں ان لوگوں نے بھی ایس اوپیز کے تحت لاک ڈاؤن کھول دیا ہے۔ایس اوپیز سے وائرس کا پھیلاؤ بہت آہستہ ہوگا۔ ہمیں پتا ہے دنیا میں ٹرینڈ ہے کہ کورونا پھیلتا ہے، پیک پر جاکر پھر واپس نیچے آتی ہے۔ پاکستان میں ہم کوشش کررہے ہیں کہ ایس اوپیز پر عمل کیا جائے تاکہ وائرس کم پھیلے اور ہسپتالوں پر زیادہ پریشر نہ پڑے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج ہم نے سارے اعدادوشمار کا جائزہ لیا ہے، ہمارے خیال میں پاکستان میں کورونا وائرس کی پیک جولائی کے آخر یا اگست کے شروع میں آئے گی، جس کے بعد وائرس کی شدت کم ہونا شروع ہوجائے گی۔ قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے بزرگوں کیلئے احتیاط کریں۔ بزرگوں کیلئے خطرہ ہے، جن کو شوگر ہے، ان کیلئے خطرہ ہے۔ Read the full article
0 notes
Link
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/d796c49ff712262bf968a36cc19f4358/d0dd5255e4ead945-3a/s540x810/f5a8a1625e261491be3ea6d4d3cbf7edf970f546.jpg)
لاہور(علی جنید)محکمہ ایکسائز ٹیکسیشن ای��ڈ نارکوٹکس کنٹرول پنجاب میں وزیر ایک، سیکرٹری ایک، ڈائریکٹر جنرل ایک، مگر کیا ہی حیرت انگیز امر ہے کہ پنجاب بھر میں شراب کی فروخت کیلئے اپنی مدد آپ کے تحت ہی پالیسیاں مرتب کی جاتی ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کی پالیسی کرپشن سے پاک پنجاب کے سلوگن کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
وزیر موصوف ایکسائز پنجاب حافظ ممتاز نے سال گزر جانے کے باوجود بھی محکمے کو کوئی پالیسی نہیں دی ہے ، بلکہ دعویٰ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ آنے والا بجٹ 2020/21میں محکمہ ایکسائز کے ریونیو میں زبردست خسارہ دیکھنے میں آ رہا ہے ، محکمہ میں شراب کے معاملہ کو دیکھا جائے تو افسران کی اپنی مدد آپ کے تحت کرپشن کی لوٹ مار جاری ہے لاہور کے (4)ہوٹلز کے پرمٹ رومز میں بظاہری طور پر شراب پرمٹ کے ذریعے فروخت ہوتی دیکھائی دیتی ہے پر شراب کا اصل کنٹرول پرمٹ رومز منیجرز کے ہاتھوں میں ہیں
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
جبکہ حال ہی میں تعینات ہونے والے لاہور کے ایکسائز برانچ کے 2ای ٹی اوز نا تجربہ کاری کے باعث کٹ پتلی بنے ہوئے ہیں جن کی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے محکمہ کو ناکامی کا سامنا ہے ، راولپنڈی میں محکمہ ایکسائز پنجاب کے ماتحت (3)ہوٹلز میں پرمٹ رومز میں شراب فروخت ہو رہی ہے اور یہاںکسی قسم کے پرمٹ کے وجود کا کوئی عمل دخل نہیں پایا جاتا ہے ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
مذکورہ حالات میں وزیر ایکسائز پنجاب حافظ ممتاز، سیکرٹری وجہہ اللہ کنڈی، ڈائریکٹر جنرل زاہد حسین نے مشترکہ درجنوں مل بیٹھ کر میٹنگ میں کی پالیسیاں بنائی ہیں ؟ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ پرمٹ رومز منیجرز نے پورے پنجاب کو شراب میں ڈبو دیا ہے ، تمام ہوٹلز سے مخصوص وقت میں شراب کو پیکنگ کر کے دیگر اضلاع میں بھجنے کا مکروہ دھندہ عروج پر ہے تو کہاں ہیں
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
محکمہ ایکسائز پنجاب کے افسران جو صرف ایئر کنڈیشن کمروں اور آرام دہ کرسیوں پر اختیارات کی طاقت میں دھت ہیں ۔ اب یہاں کوئی محمد بن قاسم نہیں آئے گا جو بھی کرنا ہے اسی نظام کے افراد نے کرنا ہو گا ، محکمہ کے ملازمین کی نظریں صاحب اختیار پر ہیں کہ کب کوئی ایسا فیصلہ ہو جس سے ملازمتیں کو بھی تقویت پہنچے ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
0 notes
Photo
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/2febc9d4b75baf5c08582bd0118a30ba/tumblr_pmtykhBEQf1xrqoc5o1_540.jpg)
ویلنٹائن منانا عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے،معروف عالم دین نے انتباہ کردیا لاہور (آن لائن) تنظیم مشائخ عظام پاکستان کے امیر اور چیئرمین لاثانی ویلفیئرفاؤنڈیشن انٹرنیشنل قائدروحانی انقلاب صوفی مسعوداحمد صدیقی نے کہاہے کہ ویلنٹائن ڈے منانا عذاب الہٰی کو دعوت دینے کے مترادف ہے ، بے راہ روی اور غیر اسلامی رسومات معاشرے میں بگاڑ کا سبب بن رہی ہیں ، پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غیر اسلامی رسومات پر فی الفور پابندی عائد کریں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ پر ہفتہ وار محفل ذکر و نعت اور تربیتی نشست کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان صوفی مسعوداحمد صدیقی نے کہاکہ ویلنٹائن ڈے نمائشی اور بے حیائی کے فروغ کا نام ہے جبکہ اسلام شرم و حیاء اور پردے کا حکم دیتا ہے، تو پھر کیوں ہم اس غلیظ رسم ورواج کو فروغ دے رہے ہیں۔ بسنت پر پابندی کے باوجود معصوم شہریوں کی گردنیں کٹ رہی ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ، انہوں نے کہا ہمیں خود کو اور اپنی آنیوالی نسلوں کو ویلنٹائن ، خونی تہوار بسنت ، اپریل فول ، نیو ایئر نائٹ سمیت دیگر غیر اسلامی رسومات سے بچانا ہو گا اور اللہ و رسول ؐ کے احکامات کی روشنی میں زندگی بسر کرنیکا عہد کرنا ہوگا ۔ احکامات خداوندی اور نبی کریم ؐ کی سیرت طیبہ کو اپنا کر ہی ہم ��نیا و اخرت میں سرخرو ہوسکتے ہیں ۔ تربیتی نشست کے اختتام پروطن عزیز پاکستان کی سلامتی اور ترقی و خوشحالی کیلئے دعائیں بھی کی گئی ۔ تنظیم مشائخ عظام پاکستان کے امیر اور چیئرمین لاثانی ویلفیئرفاؤنڈیشن انٹرنیشنل قائدروحانی انقلاب صوفی مسعوداحمد صدیقی نے کہاہے کہ ویلنٹائن ڈے منانا عذاب الہٰی کو دعوت دینے کے مترادف ہے ، بے راہ روی اور غیر اسلامی رسومات معاشرے میں بگاڑ کا سبب بن رہی ہیں ، پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غیر اسلامی رسومات پر فی الفور پابندی عائد کریں ۔ The post ویلنٹائن منانا عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے،معروف عالم دین نے انتباہ کردیا appeared first on Zeropoint. Get More News
0 notes
Text
ایمسٹرڈیم کی سیر
قوموں کی تہذیب وتمدّن سے آشنا ہونے کے لیے قرآن میں حکم ہے کہ زمین میں پھرو اور انکار کرنے والی مردہ قوموں کے حالات سے واقفیت حاصل کرو۔ چنانچہ ہم نے کئی ممالک دیکھے اور جہالت کی زندگی سے روشنی تک حالات کا ��لم ہوا۔ موجودہ دور میں ہالینڈ کے لوگوں نے ��ینے کا سلیقہ سیکھ لیا اور ماڈرن تہذیب و تمدن کے میدان میں عروج حاصل کیا۔ ڈچ قوم نے اپنے اردگرد پر غور کیا۔ تدبر و تفکر اور یکسوئی سے اپنے اندر انقلاب برپا کر کے دنیا کی ماڈرن قوموں میں اپنا شمار کر لیا۔ ایک زمانہ تھا کہ ڈچ مچھلیاں پکڑتے تھے۔ کشتی رانی ان کا پیشہ تھا۔ پھر یہ لوگ امریکہ کے شمال مشرقی حصہ پر قابض ہو گئے تھے۔
نیویارک کے علاقہ کو ڈچ کے قبضہ کی بدولت نیو نیدر لینڈ کہا کرتے تھے۔ یہ بڑی محنتی قوم ہے۔ ذہنی اور فکری سوچ ان کا سرمایہ ہے۔ ان لوگوں نے چھوٹے سے ملک کو کمال کا عروج بخشا ہے۔ ایئرپورٹ سطح سمندر سے نیچے ہے۔ ریل گاڑی کا انتظام زیر زمین ہے۔ سمندر کو روک کر شہر آباد کر لیے۔ نیدرلینڈ خوبصورت ترین چھوٹا سا ملک ہے اور بے پناہ قسم کا صاف ستھرا، ڈسپلن کا پابند ہے۔ ان کا فضائی سفر آرام دہ اور خوشگوار ہے۔ نہایت ماڈرن ایئر پورٹ ہے۔ جس میں ہر طرح کا آرام اور کھلا پن ہے۔ دکانیں عمدہ، شہر میں ریلوے نیٹ ورک حیرت کدہ ہے۔ بسیں چلتی ہیں، ائرپورٹ (Schiphol) کیا غضب کا ہے۔ فضائی کمپنی یم کا عملہ بڑا چوکس ہے۔ یہ ہوائی اڈا 45 میٹر سطح سمندر سے نیچے ہے۔
ہیگ میں دنیا کی بین الاقوامی عدالت ہے۔ اس کو امن کا شہر کہتے ہیں۔ اسی شہر میں بیگم رعنا لیاقت علی خان پاکستان کی سفیر رہ چکی ہیں۔ اسی عدالت کے چیف جسٹس ظفر اللہ تھے۔ اس اکیڈمی سے جسٹس ڈاکٹر نسیم حسن شاہ (مرحوم ) نے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔ ایمسٹرڈیم شہر کی خاصیت یہ ہے کہ اس شہر کو پائلز(Piles) پر بنایا گیا ہے۔ سمندر میں کئی بڑے بڑے مکعب ڈالے گئے اور شہر تعمیر کیا گیا۔ ایسا طریقہ اختیار کیا کہ سمندر کے پانی کو روکا اور عالی شان عمارتیں کھڑی کر لیں۔ کمال تو یہ ہے کہ سمندر کی لہریں زیادہ نہیں ہوتیں۔ ہم نے سمندر کی سیر کی۔
سمندر کے کنارے اعلیٰ قسم کی لذیذ مچھلی میسّر آتی ہے۔ اس کا نام 17ویں صدی میں پڑا۔ اس وقت ایک آدمی جس کا نام ایمسٹرڈیم تھا، اُس نے اپنا مکان سمندر کے قریب بنایا، یہ مکان اب بھی موجود ہے۔ جس میں بوڑھے حضرات کا قیام ہے۔ شاہی محل کے سامنے آزادی کا نشان ہے۔ ایمسٹرڈیم میں میوزیم بہت عمدہ ہیں۔ پینوراما میسزڈک، وہ جگہ ہے جہاں ڈچ پینٹر نے ایک بڑی پینٹنگ پینوراما کو ایک بڑے کپڑے پر 17ویں صدی کے مناظر پیش کیے، ایسا لگتا ہے کہ یہ پینٹنگ کل تیار ہوئی۔ اس کا کام اتنا قدرتی اور اعلیٰ ہے کہ حکومت ہالینڈ نے اس کے نام کا سکّہ جاری کیا۔ اس کی شہرت نہریں بھی ہیں جو شہر میں رواں دواں ہیں۔
یہ لوگوں کو خوشی اور تفری�� کا سامان مہیا کرتی ہیں۔ کئی مقامات پر نہروں کے اوپر پل تعمیر کیے گئے ہیں۔ جب کوئی اونچی چیز کا نہر سے گزر ہوتا ہے تو ٹریفک تھوڑی دیر کے لیے رُک جاتی ہے۔ پل (تعمیر شدہ) اوپر اٹھ جاتا ہے۔ یہاں پر خاص قسم کے گھر ہیں، ایک ہی طرز پر بنے ہوئے ہیں۔ میوزیم بے شمار ہیں۔ 17ویں صدی کے تعمیر شدہ مکانات موجود ہیں اور ماڈرن آرکیٹیکچر کے نمونے بھی میسّر آتے ہیں۔ ہم نے ایمسٹرڈیم کی گلیوں، بازاروں، چوراہوں کی سیر کی، ہر لحاظ سے ہم نے اس شہر کو منفرد پایا۔
ایمسٹرڈیم کے قدیم علاقہ میں جائیں تو جس طرح اندرون لاہور ہے۔ وہ نقشہ نظر آتا ہے۔ اس میں میوزیم، پارک، مارکیٹ آپ کو اپنی طرف راغب کرتی ہیں۔ اس میں تقریباً 6 ہزار 8 سو ٹرسٹ بلڈنگز ہیں جو حکومت کے قبضہ میں ہیں۔ ان بلڈنگز کا تعلق 16ویں اور 20ویں صدی سے ہے۔ ہالینڈ کے لوگ فرانسیسیوں یا جرمن یا اٹلی والوں کی طرح انگریزی بولنا پسند نہیں کرتے۔ مگر آپ انگریزی میں مدعا بیان کر سکتے ہیں۔ یورپی ممالک کی طرح یہاں بھی آپ کو انڈونیشیا، فرانس، اٹلی، میکسیکن اور انڈو پاکستان ریسٹورنٹ میسّر آئیں گے۔
مگر ایمسٹرڈیم کی برائون کافی طبیعت کو ہشاش بشاش کر دیتی ہے۔ عمدہ بھنی ہوئی مچھلی میسّر آتی ہے۔ نوجوان علیٰحدہ ریسٹورنٹ میں اپنا ڈیرہ لگاتے ہیں۔ آرٹ ڈیگو کیفے ہیں۔ ریسٹورنٹ رات ایک بجے تک کھلے رہتے ہیں۔ ایمسٹرڈیم اور ڈائمنڈ کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ گزشتہ چار صدیوں سے ایمسٹرڈیم نے ڈائمنڈ کی تجارت کو دنیا بھر میں مشہور کر دیا۔ یہ لوگ ہیروں کی تراش خراش میں اتنے ماہر ہیں کہ ان کی باریکی کامقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے ایمسٹرڈیم کٹ ہیرے کی تجارت میں مشہور ہو گیا ہے۔ ڈائمنڈ افریقہ میں1867ء میں دریافت ہوا تھا۔ اس سے قبل ایمسٹرڈیم میں ہیرا تراشی کا کام چل رہا تھا۔ آپ کو تعجب تو ہو گا کہ ہیرا کلی نان (Cullinan) اور کوہ نور کی کٹائی اور پالش یہیں ہوئی تھی۔ بلیک ڈائمنڈ 33.74 کریٹ ہے۔ یہاں ہر سال تقریباً 8 لاکھ افراد اس آرٹ سے محظوظ ہوتے ہیں۔ان میں ہم بھی شامل تھے۔
پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی
0 notes
Text
کیرالہ طیارہ حادثہ: ہوائی جہاز کے ملبے سے بلیک باکس اور کاک پٹ ریکارڈر برآمد
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/91ddcb612c0b906d3408c102f2216dc4/6da14a4143ca840d-88/s540x810/0cf3972a446c9e21e80cfa991620b8238e6a427f.jpg)
بلیک باکس اور کاک پٹ ریکارڈر ایک مسافر بردار طیارے سے پائے گئے ہیں جو کیرالہ میں گرنے کے حادثے کے بعد دو حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا ، جس میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ائیر انڈیا ایکسپریس کی پرواز کوزیکوڈ شہر کے قریب تیز بارش سے اتر رہی تھی ، جب اس نے کلیکاٹ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر رن وے کی نگرانی کی اور جمعہ کے روز گہری کھائی میں جا گری۔ طیارہ ، جس میں سوار 10 بچوں سمیت 184 افراد تھے ، وطن واپسی کی پرواز میں دبئی سے آنے کے بعد ، "ٹیبل ٹاپ" رن وے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہندوستان میں پولیس نے بتایا کہ 127 افراد زخمی ہوئے ہیں - اور ان میں سے کم از کم 15 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ حادثے کی تحقیقات جاری ہے ، جس سے اس بات کی توقع کی جاسکتی ہے کہ رن وے ، طیارے اور موسم کی خراب صورتحال نے اس میں حصہ لیا ہے یا نہیں۔ گذشتہ سال اسی ہوائی اڈے پر ہونے والے ایک ہی سانحے کو تنگی سے بچا گیا تھا اور پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ ملک کے ہوابازی ریگولیٹر نے "مختلف حفاظتی خامیوں" کو تلاش کرنے کے بارے میں سن 2019 میں ہوائی اڈے کے ڈائریکٹر سے وضاحت طلب کی تھی ، جس میں درار بھی شامل تھا۔ رن وے اور پانی کا جمود۔ کالی کٹ کا 2،850 میٹر (9،350 فٹ) رن وے ایک فلیٹ پہاڑی چوٹی پر ہے جس کے آخر میں 34 میٹر (112 فٹ) ڈراپ ہے۔ ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک ہیرو رنٹر کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق ، رن وے اقوام متحدہ (اقوام متحدہ) کے شہری ہوا بازی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے ، لیکن ضوابط کے انچارج اقوام متحدہ کی ایجنسی ایک ایسے بفر کی سفارش کرتی ہے جو ایئر پورٹ سے 150 میٹر لمبی ہے۔ شکریہ sky news مزید پڑھیں بیروت دھماکا: حکومت مخالف مظاہرے ، مشتعل افراد وزارت خارجہ کی عمارت میں گھس گئے Read the full article
0 notes
Text
کورونا سے لڑتا چین دنیا سے کٹ گیا
کورونا سے لڑتا چین دنیا سے کٹ گیا
چین میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد دنیا بھر کی ایئر لائنز نے چینی شہروں کے لیے پروازیں معطل کر دی ہیں۔
چین کے سرکاری ٹی وی نیٹ ورک چائنہ گلوبل نیوز کے مطابق 20 سے زائد ملکوں نے چین سے اپنے شہری نکالنے کے بعد چینی شہروں کو آنے جانے والی پروازوں پر پابندی عائد کی ہے۔
اتوار کو چین سے باہر کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت فلپائن میں ہوئی جہاں چین سے آنے والا شہری موت کے منہ میں چلا گیا جبکہ اس کی…
View On WordPress
0 notes
Text
وکیلوں کا کہنا ہے کہ 'ہوٹل روانڈا' کے ہیرو کو گرفتاری کے بعد تشدد کا خطرہ لاحق ہے "ہوٹل روانڈا" کے ہیرو پال روسباگینا کی قانونی ٹیم نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ کے ساتھ تشدد پر ایک شکایت درج کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ روسباگینا کو ظالمانہ سلوک کے "فوری خطرے" کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ وکلاء ، قونصل خانہ کے عہدیداروں اور اس کے اہل خانہ سے زیادہ کٹ جاتا ہے۔ ایک ہفتے کے بعد جب وہ روانڈا میں ہتھکڑیوں میں نظر آئے۔ پیر کو نیل میلزر کے ساتھ دائر کردہ شکایت میں روزنڈاگنی کی حکومت کے لمبے عرصے سے متنازعہ نقاد ، روسوباگینا کو یہ یقینی بنانے کے لئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے ، کہ وہ دہشت گردی کے الزامات کے بعد "اب بھی زندہ ہے"۔ مزید پڑھیں: روانڈا نے نسل کشی کی قبر کا پتہ چلایا جس میں 30،000 لاشیں مل سکتی ہیں روانڈا کے صدر پال کاگامے نے اتوار کے روز یہ اشارہ کیا کہ شاید روسیا بگینا کو ایسے ملک میں جہاز میں سوار کیا گیا جب وہ 1996 میں رہائش پذیر نہیں رہا تھا۔ "حقیقت میں بے عیب تھا!" کاگامے نے ایک قومی نشریاتی پروگرام میں یہ کہتے ہوئے مشورہ دیا کہ "وہ خود ہی لایا ہے - چاہے وہ اس کا ارادہ نہ بھی رکھتا ہو۔" اشتہار کے نیچے کہانی جاری ہے صدر نے یہ نہیں بتایا کہ روسیا بگینا کو دبئی سے کیسے لے جایا گیا ، جہاں انہوں نے آخری بار اپنے اہل خانہ کے ساتھ روانڈا میں بات کی۔ بیلجیئم کے شہری اور امریکہ کے مستقل رہائشی ، 66 سالہ روسیباگینا کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ وہ کبھی جان بوجھ کر روانڈا کے لئے کسی جہاز میں سوار نہیں ہوں گے اور انہیں "اغوا کر لیا گیا تھا۔" قانونی شکایت میں متحدہ عرب امارات سے مطالبہ کیا گیا ہے ، جس نے تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا ہے ، یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ "مسٹر روسباگینا کے حالیہ دورہ دبئی سے متعلق تمام شواہد شیئر کرتے ہوئے ،" ہوٹل میں ان کی ویڈیو فوٹیج بھی شامل ہے ، "شیئر کرکے یہ '' پیچیدہ نہیں '' تھا۔ ایئر پورٹ اور ہوائی جہاز پر دستیاب تمام معلومات جس نے اسے کیگالی پہنچایا۔ " 3:19 روانڈا کی نسل کشی کے 25 سال بعد روانڈا کی نسل کشی کے 25 سال بعد روانڈا نے روسباگیینا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایک دہشت گرد گروہ کی قیادت کررہا ہے جس نے روانڈا کو ہلاک کیا ہے۔ اس نے 2018 کے آخر میں آن لائن شائع ہونے والی ایک ویڈیو کی نشاندہی کی ہے جس میں وہ اپنے اپوزیشن کے سیاسی پلیٹ فارم کے مسلح ونگ کی حمایت کا اظہار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ “اب وقت آگیا ہے کہ روانڈا میں تبدیلی لانے کے لئے ہم کسی بھی طرح کے ذرائع استعمال کریں ، کیونکہ تمام سیاسی ذرائع آزمایا اور ناکام رہا۔ " رجحانات کی کہانیاں 'بیوقوف': ٹرمپ نے بائڈن کو کورونا وائرس ویکسینوں پر للکارنے سے معذرت کرنے کا مطالبہ کیا کیلیفورنیا کے بڑے پیمانے پر جنگل کی آگ میں پارٹی کے مجرم کو صنف ظاہر اشتہار کے نیچے کہانی جاری ہے ماضی میں روسباگینا نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ روانڈا کے باغیوں کی مالی طور پر حمایت کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ انھیں نشانہ بنایا جارہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں پر کاگام کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنائیں۔ روسوباگینا روانڈا میں 1994 میں ہونے والی نسل کشی کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کو بطور ہوٹل منیجر کی حفاظت کرنے میں مشہور ہوئی تھی جس میں تقریبا 800،000 طوطی اور اعتدال پسند ہتس ہلاک ہوئے تھے۔ ان کی کوششوں کے لئے انہیں 2005 میں امریکی صدارتی تمغہ برائے آزادی سے نوازا گیا۔ روسباگینا کی نظربندی سے انسانی حقوق کے کارکنوں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ یہ روانڈا کی حکومت کی تازہ ترین مثال ہے جو اپنی سرحدوں سے آگے نقادوں کو نشانہ بناتی ہے۔ بیرونی دنیا سے اس کے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے قانونی شکایت کو فوری طور پر پہنچانے میں مدد ملی۔ منگل کے روز ، ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے تصدیق کی کہ اسے حراست میں روسیبگیرا سے ملنے تک رسائی نہیں ہے۔ 2:13 کیلگری نسل کشی سے بچ جانے والا 25 سال قبل روانڈا میں اپنے کنبہ کے قتل کی یاد تازہ کرتا ہے کیلگری نسل کشی سے بچ جانے والا 25 سال قبل روانڈا میں اپنے کنبہ کے قتل کی یاد تازہ کرتا ہے اتوار کے روز کاگامے نے کہا کہ روسباگینا کو "ان جرائم کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔" اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ کے پاس دائر شکایت میں کہا گیا ہے کہ "مسٹر روسباگینا کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے یا ان کے ساتھ ظلم ، غیر انسانی یا ناگوار سلوک کا نشانہ بنایا جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ، کیونکہ پولیس اور جیل حکام کو بغیر کسی ضرورت کے انصاف اپنے ہاتھ میں لینے کا لائسنس فراہم کرتا ہے۔ ایک قانونی عمل۔ " اشتہار کے نیچے کہانی جاری ہے ہفتے کے آخر میں روانڈا کے ایک وکیل نے زور دے کر کہا کہ وہ روسباگینا کی نمائندگی کررہے ہیں۔ قانونی شکایت نے اس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ، "یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وکیل مسٹر روسباگینا کی رضامندی کے بغیر مقرر کیا گیا تھا - اس کا کوئی راستہ نہیں ہے کہ مسٹر روسباگینا انٹرویو دیتے اور رضاکارانہ طور پر کسی وکیل کو اپنی فیملی سے مشورے کے بغیر اس کی خدمات حاصل کریں گے۔" یہ واضح نہیں ہے کہ روسیبگیانا عدالت میں کب پیش ہوگی۔ روانڈا کے قانون میں کہا گیا ہے کہ ایک مشتبہ شخص 15 دن کے لئے عارضی نظربند ہوسکتا ہے ، جو 90 دن تک قابل تجدید ہے۔ 20 2020 کینیڈا پریس
وکیلوں کا کہنا ہے کہ 'ہوٹل روانڈا' کے ہیرو کو گرفتاری کے بعد تشدد کا خطرہ لاحق ہے "ہوٹل روانڈا" کے ہیرو پال روسباگینا کی قانونی ٹیم نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ کے ساتھ تشدد پر ایک شکایت درج کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ روسباگینا کو ظالمانہ سلوک کے "فوری خطرے" کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ وکلاء ، قونصل خانہ کے عہدیداروں اور اس کے اہل خانہ سے زیادہ کٹ جاتا ہے۔ ایک ہفتے کے بعد جب وہ روانڈا میں ہتھکڑیوں میں نظر آئے۔ پیر کو نیل میلزر کے ساتھ دائر کردہ شکایت میں روزنڈاگنی کی حکومت کے لمبے عرصے سے متنازعہ نقاد ، روسوباگینا کو یہ یقینی بنانے کے لئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے ، کہ وہ دہشت گردی کے الزامات کے بعد "اب بھی زندہ ہے"۔ مزید پڑھیں: روانڈا نے نسل کشی کی قبر کا پتہ چلایا جس میں 30،000 لاشیں مل سکتی ہیں روانڈا کے صدر پال کاگامے نے اتوار کے روز یہ اشارہ کیا کہ شاید روسیا بگینا کو ایسے ملک میں جہاز میں سوار کیا گیا جب وہ 1996 میں رہائش پذیر نہیں رہا تھا۔ "حقیقت میں بے عیب تھا!" کاگامے نے ایک قومی نشریاتی پروگرام میں یہ کہتے ہوئے مشورہ دیا کہ "وہ خود ہی لایا ہے – چاہے وہ اس کا ارادہ نہ بھی رکھتا ہو۔" اشتہار کے نیچے کہانی جاری ہے صدر نے یہ نہیں بتایا کہ روسیا بگینا کو دبئی سے کیسے لے جایا گیا ، جہاں انہوں نے آخری بار اپنے اہل خانہ کے ساتھ روانڈا میں بات کی۔ بیلجیئم کے شہری اور امریکہ کے مستقل رہائشی ، 66 سالہ روسیباگینا کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ وہ کبھی جان بوجھ کر روانڈا کے لئے کسی جہاز میں سوار نہیں ہوں گے اور انہیں "اغوا کر لیا گیا تھا۔" قانونی شکایت میں متحدہ عرب امارات سے مطالبہ کیا گیا ہے ، جس نے تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا ہے ، یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ "مسٹر روسباگینا کے حالیہ دورہ دبئی سے متعلق تمام شواہد شیئر کرتے ہوئے ،" ہوٹل میں ان کی ویڈیو فوٹیج بھی شامل ہے ، "شیئر کرکے یہ '' پیچیدہ نہیں '' تھا۔ ایئر پورٹ اور ہوائی جہاز پر دستیاب تمام معلومات جس نے اسے کیگالی پہنچایا۔ " 3:19 روانڈا کی نسل کشی کے 25 سال بعد روانڈا کی نسل کشی کے 25 سال بعد روانڈا نے روسباگیینا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایک دہشت گرد گروہ کی قیادت کررہا ہے جس نے روانڈا کو ہلاک کیا ہے۔ اس نے 2018 کے آخر میں آن لائن شائع ہونے والی ایک ویڈیو کی نشاندہی کی ہے جس میں وہ اپنے اپوزیشن کے سیاسی پلیٹ فارم کے مسلح ونگ کی حمایت کا اظہار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ “اب وقت آگیا ہے کہ روانڈا میں تبدیلی لانے کے لئے ہم کسی بھی طرح کے ذرائع استعمال کریں ، کیونکہ تمام سیاسی ذرائع آزمایا اور ناکام رہا۔ " رجحانات کی کہانیاں 'بیوقوف': ٹرمپ نے بائڈن کو کورونا وائرس ویکسینوں پر للکارنے سے معذرت کرنے کا مطالبہ کیا کیلیفورنیا کے بڑے پیمانے پر جنگل کی آگ میں پارٹی کے مجرم کو صنف ظاہر اشتہار کے نیچے کہانی جاری ہے ماضی میں روسباگینا نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ روانڈا کے باغیوں کی مالی طور پر حمایت کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ انھیں نشانہ بنایا جارہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں پر کاگام کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنائیں۔ روسوباگینا روانڈا میں 1994 میں ہونے والی نسل کشی کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کو بطور ہوٹل منیجر کی حفاظت کرنے میں مشہور ہوئی تھی جس میں تقریبا 800،000 طوطی اور اعتدال پسند ہتس ہلاک ہوئے تھے۔ ان کی کوششوں کے لئے انہیں 2005 میں امریکی صدارتی تمغہ برائے آزادی سے نوازا گیا۔ روسباگینا کی نظربندی سے انسانی حقوق کے کارکنوں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ یہ روانڈا کی حکومت کی تازہ ترین مثال ہے جو اپنی سرحدوں سے آگے نقادوں کو نشانہ بناتی ہے۔ بیرونی دنیا سے اس کے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے قانونی شکایت کو فوری طور پر پہنچانے میں مدد ملی۔ منگل کے روز ، ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے تصدیق کی کہ اسے حراست میں روسیبگیرا سے ملنے تک رسائی نہیں ہے۔ 2:13 کیلگری نسل کشی سے بچ جانے والا 25 سال قبل روانڈا میں اپنے کنبہ کے قتل کی یاد تازہ کرتا ہے کیلگری نسل کشی سے بچ جانے والا 25 سال قبل روانڈا میں اپنے کنبہ کے قتل کی یاد تازہ کرتا ہے اتوار کے روز کاگامے نے کہا کہ روسباگینا کو "ان جرائم کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔" اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ کے پاس دائر شکایت میں کہا گیا ہے کہ "مسٹر روسباگینا کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے یا ان کے ساتھ ظلم ، غیر انسانی یا ناگوار سلوک کا نشانہ بنایا جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ، کیونکہ پولیس اور جیل حکام کو بغیر کسی ضرورت کے انصاف اپنے ہاتھ میں لینے کا لائسنس فراہم کرتا ہے۔ ایک قانونی عمل۔ " اشتہار کے نیچے کہانی جاری ہے ہفتے کے آخر میں روانڈا کے ایک وکیل نے زور دے کر کہا کہ وہ روسباگینا کی نمائندگی کررہے ہیں۔ قانونی شکایت نے اس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ، "یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وکیل مسٹر روسباگینا کی رضامندی کے بغیر مقرر کیا گیا تھا – اس کا کوئی راستہ نہیں ہے کہ مسٹر روسباگینا انٹرویو دیتے اور رضاکارانہ طور پر کسی وکیل کو اپنی فیملی سے مشورے کے بغیر اس کی خدمات حاصل کریں گے۔" یہ واضح نہیں ہے کہ روسیبگیانا عدالت میں کب پیش ہوگی۔ روانڈا کے قانون میں کہا گیا ہے کہ ایک مشتبہ شخص 15 دن کے لئے عارضی نظربند ہوسکتا ہے ، جو 90 دن تک قابل تجدید ہے۔ 20 2020 کینیڈا پریس
روانڈا نے پال روسباگینا پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایک دہشت گرد گروہ کی قیادت کررہا ہے جس نے روانڈا کو ہلاک کیا ہے۔
اردو نیوز پوسٹ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں
View On WordPress
0 notes
Photo
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/33abe9fecea8a01aa24e4a2d9bc5457c/tumblr_pir46ynqNn1x9up48o1_540.jpg)
دفاعی نمائش آئیڈیاز، متبادل ٹریفک پلان کا اعلان کراچی: دفاعی نمائش آئیڈیاز دو ہزار اٹھا رہ کے لیے ٹریفک پولیس نے متبادل راستوں کا اعلان کردیا، آئیڈیاز نمائش27 سے30 نومبر تک ایکسپو سینٹر میں منعقد کی جائے گی، اس حوالے سے شہری کسی پریشانی سے بچنے کے لیے متبادل راستہ اختیار کریں۔ لیاری ایکسپریس وے کے دونوں ٹریک شہریوں کے لیے کھلے رہیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک جاوید مہر نے ایکسپو سینٹر کراچی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دفاعی نمائش کے چار دن اسٹیڈیم فلائی اور سے حسن اسکوائر روڈ کو صبح 7بجے سے عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا جائے گا، جبکہ شام 6بجے کھول دیا جائے گا ۔ رہائشی اپنا شناختی کارڈ دکھا کر اپنے گھر یا ایریا میں جاسکیں گے ، کراچی ایئر پورٹ سے براستہ کار ساز نیشنل اسٹیڈیم کی طرف آنے والا ٹریفک بلوچ کالونی کی طرف موڑ دیا جائے گا، ٹیپو سلطان برج شہید ملت روڈ کا ٹریفک جیل فلائی اوور یونیورسٹی روڈ غریب آباد منتقل کیا جائے گا۔ براؤن رنگ اور زرد رنگ کی پٹی والے بیئریئر عام پبلک کے لیے بند ہوں گے جبکہ آسمانی رنگ اور مرون پٹی والے بیئر یئر ہیوی ٹریفک کو فلٹر کر کے متبادل روٹ کے لیے جانے دیں گے ۔ کسی بھی قسم کے ہیوی ٹریفک کو نیشنل اسٹیڈیم کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ صرف چھوٹی گاڑیاں سرشاہ سلیمان روڈ یا پھر بائیں جانب حسن اسکوائر سے پہلے یونیورسٹی روڈ کی طرف جا سکیں گی ۔ ہیوی ٹریفک کے لیے فلٹر پوائنٹس لیاقت آباد 10نمبر سے سہراب گوٹھ ، نیپا چورنگی، اسی طرح ملینئم اور کارساز سے موڑ دیا جائے گا۔ ہیوی ٹریفک سائٹ سے شاہراہ فیصل یا کارساز آنے والے ٹریفک کو لیاقت آباد 10 نمبر شاہراہ پاکستان سے موڑ دیا جائے گا۔ عام ٹریفک لیاقت آباد، غریب آباد سے شاہراہ فیصل یا کار ساز آنے والے ٹریفک کو حسن اسکوائر فلائی اوور سے پہلے بائیں طرف صہبا اختر روڈ، مچھلی کٹ ، یونیورسٹی روڈ یو ٹرن ، جعفری آپٹکس ، کے ڈی اے سوسائٹی، نیشنل اسٹیڈیم کی پچھلی جانب اور آگے کی طرف منتقل کیا جائے گا۔ آئیڈیاز 2018 نیو ٹاؤن سے آنے والے ٹریفک کو لیاقت آباد جانے دیا جائے گا۔اسی طرح یونیورسٹی روڈ کے دونوں ٹریک چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیپا کا ٹریفک جعفری آپٹکس سے بائیں طرف کے ڈی اے سوسائٹی( نیشنل اسٹیڈیم ک�� پیچھے )، اسٹیڈیم روڈ براستہ اسٹیل یار کٹ، بحریہ کالج یو ٹرن دائیں طرف آغا خان ہسپتال یا حبیب ابراہیم رحمت اللہ روڈ اور آگے کی طرف جائے گا۔ سہراب گوٹھ کا ٹریفک شاہراہ پاکستان شیر شاہ گڈ روڈ ( ناگن سے آگے بورڈ آفس) جائے گا۔اسٹیڈیم روڈ آئیڈیاز کے دوران کھلا رہے گا ۔صرف مخصوص اسٹیکر لگی ہوئی گاڑیاں اسٹیڈیم روڈ سے کراچی ایکسپو سینٹر کی طرف جائیں گی، جہاں وہ مخصوص پارکنگ میں کھڑی کی جائیں گی اورباقی ٹریفک اسٹیڈیم پل سے نیچے اسٹیڈیم روڈ کی طرف موڑ دیا جائے گا۔تمام روٹس، راستے کوئی گاڑی روڈ کے ساتھ یا قرب و جوار میں پارکنگ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر عوام اور ارد گرد کے رہائشی ٹریفک پولیس کی دی گئی معلومات کی پابندی کریں۔ پارکنگ کے لیے جگہ اسٹیدیم ، نیشنل کوچنگ سینٹر ، سوک سینٹر ، اور ایکسپو سینٹر کے احاطے میں بنائی گئی ہیں۔
0 notes
Photo
ایئر انڈیا کا مسافر طیارہ کالی کٹ کے ہوائی اڈے پر حادثے کا شکار 7 اگست 2020، 20:40 PKTاپ ڈیٹ کی گئی 3 منٹ قبلانڈیا کی فضائی کمپنی ایئر انڈیا کا ایک مسافر طیارہ ملک کی جنوبی ریاست کیرالہ کے شہر کالی کٹ کے ہوائی اڈے پر اترتے ہوئے حادثے کا شکار ہو گیا ہے۔ ابتدائی طور پر اس حادثے میں دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔حادثے کا شکار ہونے والی پرواز جمعے کی شام دبئی سے کالی کٹ کے کوئیکوڈ ہوائی اڈے پہنچی تھی اور ایئر انڈیا کے ترجمان کے مطابق خراب موسم میں اترتے ہوئے طیارہ رن وے سے پھسل کر نیچے جا گرا۔انڈین ذرائع ابلاغ پر دکھائے جانے والے مناظر میں بوئنگ 737 طیارے کو ٹکڑے ٹکڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی نے سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ طیارہ لینڈنگ کے دوران رن وے پر رک نہیں سکا اور کھائی میں گر کر دو ٹکڑے ہو گیا۔ان کا یھی کہنا تھا کہ جس وقت طیارہ ہوائی اڈے پر اترا تو حدِ نگاہ دو ہزار میٹر تھی۔ خیال رہے کہ کوئیکوڈ کے ہوائی اڈے کا رن وے ایک پہاڑی پر واقع ہے۔حکام کے مطابق حادثے کے باوجود طیارے میں آگ نہیں لگی اور جائے حادثہ پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔انڈین حکام کے مطابق طیارے پر 180 سے زیادہ افراد سوار ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایئر انڈیا کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس حادثے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس حکام نے دو افراد کی ہلاکت کی خبر دی ہے۔سول ایوی ایشن کے حکام کے مطابق اس حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔یہ خبر اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے۔ خبرکا ذریعہ : بی بی سی اردو
0 notes
Text
چیف جسٹس کے نام خط لکھ دیا ظفر مرزا اور یاسمین راشد کرونا انتظامات میں عدالت کو دھوکا دے رہے ہیں
![Tumblr media](https://64.media.tumblr.com/1a0ae6f48128712464a3dcfb387cdc65/78ddfdea9b8724dd-5d/s540x810/35b9c163c0e7306300b16044fb54f2445b6351b1.jpg)
اسلام آباد (جی سی این) گرینڈ نیشنل ہیلتھ الائنس نے چیف جسٹس کے نام خط لکھ دیا جس میں موقف ��ختیار کیاگیا کہ معاون خصوصی ظفر مرزا اور پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد کرونا انتظامات سے متعلق عدالت کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق خط میں موقف اختیار کیاگیاکہ کرونا مریضو ں کیلئے سہولیات کی فراہمی سے متعلق غلط بیانی سے کام لیا جارہا ہے ،معاون خصوصی ظفر مرزا اور وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد کہیں مال تو نہیں بنا رہے ۔ موقف اختیار کیاگیاکہ ہر روز وزراء ایئر پورٹس پر فوٹو سیشن کرواتے ہوئے یہ بیان دیتے ہیں چائنہ سے کروٹا ٹیسٹ کٹ ،وینٹی لیٹرز سمیت دیگر آلات ملے۔موقف اختیار کیاگیاکہ کہیں پاکستان کو چائنہ سے ملنے والے طبی آلات سمگل تو نہیں ہو رہے ،وزراء یہ غلط تاثر دے رہے ہیں کہ ینگ ڈاکٹرز ،نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف نے او پی ڈیز اور ان ڈور ایمرجنسی پر کام روک دیا ہے ،ڈریپ کی طرف سے تاحال پلازما ٹیکنالوجی کی منظوری نہیں دی گئی ،درحقیقت ڈریپ میں تکنیکی تجربے سے خالی بدعنوان افراد کا جھرمٹ موجود ہے ۔ موقف اختیار کیاگیاکہ پلازما ٹیکنیک کیلئے کیا مزید اموات کا انتظار کیا جارہا ہے ،سرکاری ہسپتالوں میں کرونا کے لازمی ٹیسٹ کی سہولت کیوں موجود نہیں،شوکت خان اور آغا خان ہسپتال میں کرونا ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے ،ڈاکٹر یاسمین راشد صحت کے بجٹ میں اضافے کی ہمیشہ بات کر تی رہیں لیکن ہسپتالوں میں ادویات نہیں ہیں ۔موقف اختیار کیاگیاکہ ڈریپ کے عملے کو ہسپتال عملے کے مقابلے میں تین گنازیادہ تنخواہیں دی جارہی ہیں ،وزارت صحت کے عملے کو کلریکل کام کے باوجود پیشہ وارانہ الائونس کیو ں دیا جارہا ہے ، تین ارب روپے کی ٹائیڈفائیڈ ویکسین بھارت سے کیوں منگوائی گئی ،وزراء روزانہ ماسک تبدیل کرتے ہیں لیکن ہسپتال کا عملہ بنیادی تحفظ کے آلات سے محروم ہے ،ڈاکٹر ظفر مرزا نے سی ای او ڈریپ اور کچھ ادویات ساز کمپنیوں کے ذریعے چیف جسٹس کیخلاف تضحیک آمیز مہم چلائی ۔ استدعا کی گئی کہ وزراء اور انتظامیہ کو ہسپتالوں کے امور میں مداخلت سے روکا جائے،نکالے گئے طبی عملے اور ڈاکٹرز کو بحال کیا جائے ،ہسپتال کے عملے کو دو گنا تنخواہ دی جائے ،صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد ،ڈاکٹر ظفر مرزا ،سی ای او ڈریپ کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے ،ڈاکٹراور طبی عملے کو حفاظی آلات فراہم کیا جائے۔ Read the full article
0 notes