#اردو پوس��
Explore tagged Tumblr posts
urdu-poetry-lover · 4 years ago
Text
1- اردو زبان کےتقریبا 54009 الفاظ ہیں۔
ط
2- ریختہ کا لفظ اردو زبان کے لئے بادشاہ اکبر اعظم کےعہد میں استعمال ہوا۔
3- ڈرامہ یونانی زبان کا لفظ ہے۔
4- افسانہ ہمارے ہاں انگریزی زبان کےادب سے آیا ہے۔
5- کہہ مکرنی اردو نثر میں سب سے قدیم صنف ہے۔
6- ترقی پسند تحریک کےحوالے سے افسانوی کے پہلے مجموعے کا نام انگارے ہے۔
7- اردو ڈرامے کاآغاز لکھنؤ سے انیسویں صدی میں ہوا۔
8- جدید اردو نظم کا آغاز انجمن پنجاب لاہور سے ہوا۔
9- علامہ اقبال کا سب سے پہلا شعری مجموعہ اسرارخودی ہے۔
10- علامہ راشدالخیری کو طبقہ نسواں کا محسن قرار دیا گیا۔
11- جس شاعری میں نقطہ نہ آئے اسے بے نقط شاعری کہتے ہیں۔
12- فارسی ایران کی زبان ہے۔
13- مغلوں کے زمانے میں عربی اور فارسی سرکاری زبانیں تھیں۔
14- اردو کو 1832 میں برصغیر میں سرکاری زبان کا درجہ ملا۔
15- اردو کی پہلی منظوم کتاب کدم راو پدم راو ہے۔
16- مولانا حالی نے ""مسدس حالی"" سر سید کےکہنے پر لکھی۔
17- الطاف حسین حالی مرزا غالب کے شاگرد ہے۔
18- مخزن رسالہ شیخ عبدالقادر نے اپریل 1901ء میں شائع کیا۔
19- اردو کا پہلا سفر نامہ عجائبات فرہنگ یوسف خان کمبل پوس ہے۔
20- اسماعیل میرٹھی بچوں کے شاعر کی حیثیت سے مشہور ہوئے۔
21- دارالمصفین اعظم گڑھ کے بانی مولانا شبلی نعمانی تھے۔
22- فیض احمد فیض اور احمد ندیم قاسمی کا تعلق ترقی پسند تحریک سے تھا۔
23- علامہ اقبال کی پہلی نثری کتاب ""علم الاقتصاد ""اقتصادیات کے موضوع پر ہے۔
24- فیض احمد فیض واحد پاکستانی شاعر ہیں جہنیں روسی ایوارڈ لنین پرائز ملا۔
25- پاکستان کا قومی ترانہ حفیظ جالندھری کی کتاب چراغ سحر میں ہے۔
26- شکوہ جواب شکوہ علامہ اقبال کی کتاب بانگ دار میں ہے۔
27- مسدسِ حالی کا دوسرا نام مدوجزر اسلام ہے۔
28- زمیندار اخبار مولانا ظفر علی خان نےجاری کیا۔
29- اردوکا ہمدرد اور انگریزی کا ""کا مریڈ""مولانا محمد علی جوہر نےجاری کیا۔
30- اردو کا پہلا ڈرامہ اندر سبھا امانت لکھنوی کا ہے۔
31- آغاحشر کاشمیری کو اردو ڈرامے کا شیکسپیر کہاجاتا ہے۔
32- غزل کا پہلا شعر مطلع اور آخری شعر مقطع کہلاتا ہے۔
33- علامہ اقبال کے خطوط ""اقبال نامہ""" کےنام سے شائع ہوئے۔
34- قراۃالعین حیدر اردو کے افسانہ نگار سجاد حیدر یلدرم کی بیٹی تھی۔
35- تہزیب الاخلاق رسالہ سر سید احمد خاں نے 1871ً میں شائع کیا۔
36- اردو کا پہلا اخبار ""جام جہاں"" کلکتہ سے 1822ء میں شائع ہوا۔
37- اردوکی نظم ""آدمی نامہ"" نظیر آکبر آبادی کی ہے۔
38- بابائے اردو، مولوی عبدالحق کو کہا جاتا ہے۔
39- اردو غزل کا باقاعدہ آغاز ولی دکنی نے کیا تھا۔
40- غزل کے لغوی معنی ہے، عورتوں سے باتیں کرنا۔
41- اکیلے شعر کو فرد کہاجاتا ہے۔
42- شعر کےآخر میں تکرار لفظی کو ردیف کہتے ہیں۔
43- پیام مشرق علامہ اقبال کی فارسی کتاب ہے جس کا دیپاچہ اردو میں ہے۔
44- ایم اے او کالج علی گڑھ 1920 میں یونیورسٹی کا درجہ ملا۔
45- اردو کی پہلی خاتون ناول نگار رشیدہ النساء بیگم ہیں۔
46- ترقی پسد تحریک کے پہلے صدر منشی پریم چند ہیں۔
47- اردو کےپہلے ناول نگار ڈپٹی نزیر احمد ہیں۔
48- چوھدری فضل الحق نےاپنی کتاب ""زندگی"" گورکھپوری جیل میں لکھی۔
49- علامہ اقبال کی پہلی نظم ہمالہ ہے۔
50- اردو ہندی تنازعہ 1967ء کو بنارس سے شروع ہوا۔
51- ریختہ کے لفظی معنی ایجاد کرنا ہے۔
52- رابندر ناتھ ٹیگور پہلے ایشائی ہیں جن کو 1913ء میں نوبل انعام ملا۔
53- یادوں کی بارات جوش میلح آبادی کی آپ بیتی ہے۔
54- آواز دوست کے مصنف مختار مسعود ہیں۔
55- جہان دانش احسان دانش کی آپ بیتی ہے۔
56- اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ کے مصنف ڈاکٹر سلیم اختر ہیں۔
57- اپنا گریبان چاک ڈاکٹر جاوید اقبال کی آپ بیتی ہے۔
58- کاغزی گھاٹ خالدہ حسین کا ناول ہے۔
59- آب حیات کے مصنف مولانا محمد حسین آزاد ہیں۔
60- راجہ گدھ ناول بانو قدسیہ کا ہے۔
61- اردو شعر اء کا پہلا تزکرہ نکات الشعراء میر تقی میر ہے۔
62- اردو کی پہلی تنقیدی کتاب مقدمہ شعروشاعری مولاناحالی نے لکھی۔
63- یاد گار غالب اور حیات جاوید کے مصنف مولاناحالی ہیں۔
64- سحرالبیان کےخالق میر حسن ہیں۔
65- ابنِ بطوطہ کے تعاقب میں ابن انشاء کا سفر نامہ ہے۔
66- تزکرہ اور غبار خاطر مولانا ابوالکلام کی تصانیف ہیں۔
67- رسالہ اسباب بغاوت ہند کے مصنف سرسید احمد خان ہیں۔
68- بلھے شاہ کا اصل نام سید عبدللہ ہے۔
69- اردو کےپہلے مورخ کا نام رام بابو سکسینہ ہے۔
70- اردو کی پہلی گرائمر انشاءاللہ خان نے لکھی۔
71- خطوط نگاری کے بانی رجب علی بیگ ہیں۔
72- اردو کی طویل ترین نظم مہا بھارت ہے۔
73- آزاد نظم کے بانی ن-م راشد ہیں۔
74- سید احرار لقب حسرت موہانی کو ملا۔
75- حفیظ جالندھری کوشاعر اسلام کہا جاتا ہیے۔
76- پہلا صاحب دیوان شاعر قلی قطب شاہ ہے۔
77- اہل لاہور کو زندہ دلان لاہور کا لقب سر سید احمد خان نے دیا۔
78- علامہ اقبال اپنے آپ کو مولانا روم کاشاگرد کہنے میں فخر محسوس کرتے تھے۔
79- سنسکرت اور فارسی ایشیاء براعظم کی زبانیں ہیں۔
80- سنسکرت برصغیر میں مختلف وقتوں میں دو مرتبہ درباری زبان بنی۔
81- اردو آج دو رسم الخطوط میں لکھی جاتی تھی۔
82- برج بھاشا بین الصوبائی لہجہ تھا۔
83- پنجابی ،دکنی، سندھی، اور برج بھاشا کا اصل مخرج ہراکرت تھا۔
84- جب سندھ کو اسلامی لشکر نے فتح کیا اس میں عربی اور فارسی زبان بولنے والے لوگ شامل تھے۔
85- اردو کی پہلی تحریک حضرت گیسو دراز قرار دیا جاتا ہے۔
86- سب سے پہلےغزل گو شاعر
ولی دکنی ہے۔
87- قران مجید کا اردو میں پہلا لفظی ترجمہ شاہ رفیع الدین نے کیا ( 1786ء)۔
89- سر سید نے خطبات احمدیہ انگلستان میں کتاب لکھی تھی۔
90- روسو کی اس آواز کو رومانوی تحریک کا مطلع کہا جاتا ہے۔ انسان آزاد پیدا ہو مگر جہان دیکھو وہ پایہ زنجیر ہے۔
91- دس کتابیں یہ مرکب عددی ہے۔
92- فعل اور مصدر میں باہمی فرق فعل میں ہمیشہ زمانہ پایا جاتا ہے مصدر میں نہیں۔
93- مہر نیمروز غالب کی تصنیف ہے۔
94- شاہنامہ اسلام حفیظ جالندھری کی تصنیف ہے۔
95- مصحفی کے آٹھ دیوان ہے۔
96- دہلی مرحوم حالی کا مرثیہ ہے۔
97- جدید اردو بثر سب سے پہلے سرسید نے لکھی۔
98- زندہ رود کے مصنف جاویداقبال ہیں۔
99- اردو میں مثنوی نگاری فارسی کے توسط سے زیر اثر آئی۔
100- قصیدے کے پانچ اجزائے ہیں نشیب، گریز، مدح، عرض مطلب، مدعا۔
8 notes · View notes
urdunewspedia · 3 years ago
Text
ہر ملاقات میں اپنے مالک کو گلے لگانے والی شیرنی - اردو نیوز پیڈیا
ہر ملاقات میں اپنے مالک کو گلے لگانے والی شیرنی – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین بوٹسوانا: اگرچہ مختلف جانور انسانوں سے مانوس ہوجاتے ہیں لیکن جنگلی حیات کے ماہر ویلنٹن گرونر نے ایک شیرنی کو پال پوس کر بڑا کیا ا��ر اب وہ ہمیشہ سامنے آتے ہی پہلے اس سے گلے ملتی ہے۔ مکمل طور پر جوان اس شیرنی کا نام سرگا ہے جسے بہت چھوٹی عمر سے ہی ویلنٹن کی آغوش مل گئی۔ گزشتہ دس برس سے اس کی اپنے مالک سے محبت کا اظہار کا ایک ہی طریقہ ہے کہ وہ اچھل کر اس کے گلے لگ جاتی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mypakistan · 8 years ago
Text
ایدھی کی عیادت مت کرو
88 برس کی عمر میں عبدالستار ایدھی کے گردے تبدیل نہیں ہو سکتے لہذا انھیں ہفتے میں دو سے تین بار گردوں کی صفائی کے عمل سے گزرنا پڑ رہا ہے۔اس وقت انھیں عیادت سے زیادہ سکون کی ضرورت ہے۔ عام آدمی کا تو ایدھی پر فخر کرنا بنتا ہے لیکن جب ریاست، اسٹیبلشمنٹی کارندے اور شہرت کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دینے والے سیاسی و غیر سیاسی گدھ ایدھی کی خدمات سراہنے لگیں تو دکھ اور بڑھ جاتا ہے۔ ایسے خواتین و حضرات یہ سوچنے سے مکمل عاری ہیں کہ حساس معاشروں کو ایدھی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جو ریاستیں اپنے شہریوں کو انسان سمجھتی ہیں وہاں ایدھی پیدا نہیں ہوتے۔ ایدھی ایک مجسم دکھ ہے جو اجتماعی بے حسی کی چھت تلے زندہ ہے۔ سب کہہ رہے ہیں کہ ایدھی انسانی خدمت کے مینار سے پھوٹنے والی روشنی ہے۔ مگر یہ کیسی روشنی ہے کہ جس جس پے پڑ رہی ہے اس کا ننگ اور عیاں کر رہی ہے۔
ایدھی کیسا رول ماڈل ہے جو 60 برس کی ماڈلنگ کے باوجود ریاست کو یہ نہ سمجھا پایا کہ ریاست دراصل بنیادی انسانی ضروریات کی باوقار تکمیل کے لئے ہی تشکیل دی جاتی ہے۔ ریاست دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا نہیں بلکہ ایک ہاتھ سے دینے اور دوسرے سے لینے کا نام ہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس 2000 ایمبولینسز ہیں۔ سب کو فکر ہے کہ ایدھی کو نوبل پرائز مل جائے، سب چاہتے ہیں کوئی عمارت، سڑک، یادگار یا تمغہ ہی اس کے نام سے متعارف ہو جائے۔ مگر کوئی نہیں چاہتا کہ انسانی دکھوں کی ریلے ریس میں تنہا دوڑنے والے ایدھی کے ہاتھوں سے مشعل لے کر ساتھ ساتھ دوڑنے لگے۔
اگر ریاست واقعی ایدھی کے فلسفے اور کام کو خراجِ تحسین پیش کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو ایدھی کی 2000 ایمبولینسوں میں ریاست کم ازکم دو ہزار مزید ایمبولینسیں جوڑ چکی ہوتی۔ ایدھی کے پاس اگر ایک ایئر ایمبولینس تھی تو ذاتی جہازوں میں سفر کرنے اور مفت سفر کروانے والا کوئی بھی مال پیٹ اب تک کم ازکم چار ایمبولینسیں بطور کفارہ اڑا رہا ہوتا۔ ایدھی نے جانوروں کا ایک اسپتال قائم کیا تو اس کی تقلید میں اب تک کوئی صوبائی حکومت چار ہسپتال بنا چکی ہوتی۔ ایدھی نے لاوارث نوزائیدہ بچوں کو ڈالنے کے لئے اگر دس پنگھوڑوں کا انتظام کر رکھا ہے تو اس روایت کے احترام میں چار شہروں میں ہی ایسے چار مراکز ہوتے کہ جن کا کام ہی لاوارث نوزائیدگان کو پال پوس کر بڑا کرنا ہوتا۔
ہاں متعدد دینی و سیاسی چھوٹی بڑی فلاحی تنظیمیں بہت سے علاقوں میں بہت کچھ کر رہی ہیں۔ بیسیوں صاحبِ دل خاموشی سے انسانی خدمت کر رہے ہیں۔ سلام ہے ان سب کو۔ مگر یہ سب مل کے بھی ریاستی ڈھانچے کا متبادل نہیں بن سکتے۔
پر ضرورت بھی کیا ہے اس کھکیڑ میں پڑنے کی؟ جب ایدھی کی انسانیت نوازی کی شان میں ایک قصیدہ کہہ کر، اس کے صاحبِ فراش ڈھانچے کے ساتھ ایک سیلفی کھنچوا کر، اس کی لاغر گردن میں ایک لش پش ہار ڈال کر، اور جو خود ہزاروں مریضوں کا علاج کر چکا ہے اس کو بیرونِ ملک علاج کی پیش کش کر کے اور اسے قومی اثاثہ بتا کر اپنی نیک دلی و انسان دوستی کا سستا ٹکاؤ بریکنگ نیوز ثبوت دیا جا سکتا ہو۔
مردہ پرست تو ہم پہلے بھی تھے مگر اب تو اتنے مردہ پرست ہو چکے ہیں کہ جی چاہتا ہے کہ جیتے جاگتے انسان کا مزار بنا کر چڑھاوا چڑھا دیں۔ ایسے حالات میں ایدھی صاحب کو تو خیر کیا ضرورت ہوگی، جتنی ضرورت ان کی عیادت کرنے والوں کو اپنی عیادت کرانے کی ہے۔
وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
0 notes
risingpakistan · 8 years ago
Text
ایدھی کی عیادت مت کرو
88 برس کی عمر میں عبدالستار ایدھی کے گردے تبدیل نہیں ہو سکتے لہذا انھیں ہفتے میں دو سے تین بار گردوں کی صفائی کے عمل سے گزرنا پڑ رہا ہے۔اس وقت انھیں عیادت سے زیادہ سکون کی ضرورت ہے۔ عام آدمی کا تو ایدھی پر فخر کرنا بنتا ہے لیکن جب ریاست، اسٹیبلشمنٹی کارندے اور شہرت کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دینے والے سیاسی و غیر سیاسی گدھ ایدھی کی خدمات سراہنے لگیں تو دکھ اور بڑھ جاتا ہے۔ ایسے خواتین و حضرات یہ سوچنے سے مکمل عاری ہیں کہ حساس معاشروں کو ایدھی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جو ریاستیں اپنے شہریوں کو انسان سمجھتی ہیں وہاں ایدھی پیدا نہیں ہوتے۔ ایدھی ایک مجسم دکھ ہے جو اجتماعی بے حسی کی چھت تلے زندہ ہے۔ سب کہہ رہے ہیں کہ ایدھی انسانی خدمت کے مینار سے پھوٹنے والی روشنی ہے۔ مگر یہ کیسی روشنی ہے کہ جس جس پے پڑ رہی ہے اس کا ننگ اور عیاں کر رہی ہے۔
ایدھی کیسا رول ماڈل ہے جو 60 برس کی ماڈلنگ کے باوجود ریاست کو یہ نہ سمجھا پایا کہ ریاست دراصل بنیادی انسانی ضروریات کی باوقار تکمیل کے لئے ہی تشکیل دی جاتی ہے۔ ریاست دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا نہیں بلکہ ایک ہاتھ سے دینے اور دوسرے سے لینے کا نام ہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس 2000 ایمبولینسز ہیں۔ سب کو فکر ہے کہ ایدھی کو نوبل پرائز مل جائے، سب چاہتے ہیں کوئی عمارت، سڑک، یادگار یا تمغہ ہی اس کے نام سے متعارف ہو جائے۔ مگر کوئی نہیں چاہتا کہ انسانی دکھوں کی ریلے ریس میں تنہا دوڑنے والے ایدھی کے ہاتھوں سے مشعل لے کر ساتھ ساتھ دوڑنے لگے۔
اگر ریاست واقعی ایدھی کے فلسفے اور کام کو خراجِ تحسین پیش کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو ایدھی کی 2000 ایمبولینسوں میں ریاست کم ازکم دو ہزار مزید ایمبولینسیں جوڑ چکی ہوتی۔ ایدھی کے پاس اگر ایک ایئر ایمبولینس تھی تو ذاتی جہازوں میں سفر کرنے اور مفت سفر کروانے والا کوئی بھی مال پیٹ اب تک کم ازکم چار ایمبولینسیں بطور کفارہ اڑا رہا ہوتا۔ ایدھی نے جانوروں کا ایک اسپتال قائم کیا تو اس کی تقلید میں اب تک کوئی صوبائی حکومت چار ہسپتال بنا چکی ہوتی۔ ایدھی نے لاوارث نوزائیدہ بچوں کو ڈالنے کے لئے اگر دس پنگھوڑوں کا انتظام کر رکھا ہے تو اس روایت کے احترام میں چار شہروں میں ہی ایسے چار مراکز ہوتے کہ جن کا کام ہی لاوارث نوزائیدگان کو پال پوس کر بڑا کرنا ہوتا۔
ہاں متعدد دینی و سیاسی چھوٹی بڑی فلاحی تنظیمیں بہت سے علاقوں میں بہت کچھ کر رہی ہیں۔ بیسیوں صاحبِ دل خاموشی سے انسانی خدمت کر رہے ہیں۔ سلام ہے ان سب کو۔ مگر یہ سب مل کے بھی ریاستی ڈھانچے کا متبادل نہیں بن سکتے۔
پر ضرورت بھی کیا ہے اس کھکیڑ میں پڑنے کی؟ جب ایدھی کی انسانیت نوازی کی شان میں ایک قصیدہ کہہ کر، اس کے صاحبِ فراش ڈھانچے کے ساتھ ایک سیلفی کھنچوا کر، اس کی لاغر گردن میں ایک لش پش ہار ڈال کر، اور جو خود ہزاروں مریضوں کا علاج کر چکا ہے اس کو بیرونِ ملک علاج کی پیش کش کر کے اور اسے قومی اثاثہ بتا کر اپنی نیک دلی و انسان دوستی کا سستا ٹکاؤ بریکنگ نیوز ثبوت دیا جا سکتا ہو۔
مردہ پرست تو ہم پہلے بھی تھے مگر اب تو اتنے مردہ پرست ہو چکے ہیں کہ جی چاہتا ہے کہ جیتے جاگتے انسان کا مزار بنا کر چڑھاوا چڑھا دیں۔ ایسے حالات میں ایدھی صاحب کو تو خیر کیا ضرورت ہوگی، جتنی ضرورت ان کی عیادت کرنے والوں کو اپنی عیادت کرانے کی ہے۔
وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
0 notes
urdunewspedia · 4 years ago
Text
ہانیہ عامر کو کوئی تکلیف پہنچاتا تو ان کے جذبات کیسے ہوتے؟ - اردو نیوز پیڈیا
ہانیہ عامر کو کوئی تکلیف پہنچاتا تو ان کے جذبات کیسے ہوتے؟ – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ ہانیہ عامر نے اپنی ایک تصویر دلچسپ کیپشن کے ساتھ پوسٹ کر دی۔ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ متحرک رہنے والی ہانیہ عامر نے پوس ٹکی جانے والی تصویر میں بتا دیا کہ جب کوئی شخص ان کو تکلیف پہنچاتا ہے تو ان کے جذبات کیسے ہوتے ہیں۔ متعلقہ خبر اداکارہ ہانیہ عامر کی ڈانس ویڈیو وائرل پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ ہانیہ عامر کی ڈانس ویڈیو انٹرنیٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 4 years ago
Text
نیلم منیر نے اپنا آئیڈیل کس کو قرار دے دیا؟ - اردو نیوز پیڈیا
نیلم منیر نے اپنا آئیڈیل کس کو قرار دے دیا؟ – اردو نیوز پیڈیا
[ad_1]
اردو نیوز پیڈیا آن لائین
پاکستان شوبز انڈسٹری کی نامور اداکارہ نیلم منیر نے اپنے آئیڈیل کے بارے میں بتا دیا۔
اداکارہ نیلم منیر نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام  پر ایک پوس تکی جس میں اداکارہ نے بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح کو اپنا آئیڈیل قرار دیا۔
متعلقہ خبر
Tumblr media
نیلم منیر کا مداحوں کے لیے معنی خیز پیغام جاری
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ نیلم منیر نے سوشل میڈیا…
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 4 years ago
Text
نغمے میں الفاظ نہیں احساسات ہیں، گلوکارعاصم اظہر - اردو نیوز پیڈیا
نغمے میں الفاظ نہیں احساسات ہیں، گلوکارعاصم اظہر – اردو نیوز پیڈیا
[ad_1]
اردو نیوز پیڈیا آن لائین
پاکستان کے گلوکارعاصم اظہر نے کہا کہ آئی ایس پی آر کے یومِ دفاع کے موقع پر ریلیز کیے جانے والے نغمے میں محض بول نہیں بلکہ اس میں احساسات شامل ہیں۔
عاصم اظہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پوس تکی جس میں انہوں نے کہا کہ ’ہر گھڑی تیار کامران ہیں ہم‘ کے بول صرف نغمے کے بولوں تک محدود نہیں بلکہ ان میں احساسات بھی شامل ہیں۔
#ہرگھڑی_تیارکامران_ہیں_ہم
—…
View On WordPress
0 notes