#آ��ی دہشت گردی
Explore tagged Tumblr posts
sajid-waseem-u · 7 years ago
Photo
Tumblr media
برما کی مظلوم بیٹی (پروفیسر اسمعیل بدایونی کی برما کے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم وستم کے تناظر میں ایک درد ناک اور جھنجھوڑ دینے والی تحریر۔) بستی میں خوف و ہراس پھیل چکا تھا ، خوف کے سبب کلیجے منہ کو آگئے ۔۔۔۔چاروں طرف سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے تھے ۔ مائیں اپنے بیٹوں کو دیکھ رہی تھی جو کچھ ہی دیر بعد بے رحمی سے ذبح کر دئیے جائیں گے ۔۔۔۔۔۔خوف زدہ نگاہوں نے بیٹیوں کے وجود کا طواف کیا ہزار ضبط کے باجود ماؤں کی چیخیں نکل گئیں ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر میں سفاک درندے بستی میں پہنچ چکے تھے ۔۔۔۔مکروہ چہروں سے چھلکتی سفاکی بے بس نوجوانوں کو ذبح کرنے کے بعد مسلم دوشیزاؤں کے جسم کو اپنی درندگی کا شکار بنانے کو تیار تھی ۔۔۔۔۔۔ نومولود بچوں کو جلتی ہوئی آگ میں پھینکا جا رہا تھا ۔۔۔۔ تم کیوں میر ی جان لینا چاہتے ہو ؟ بے بس مسلمان بہن جس نے ابھی ابھی اپنی نگاہوں کے سامنے اپنے باپ اور بھائی کو ان درندوں کے ہاتھوں ذبح ہوتے دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔برما کی مظلوم مسلمان بیٹی ،ان ظالموں سے پوچھ رہی تھی ۔ تم محمد(ﷺ) کا کلمہ پڑھتی ہو ۔۔۔۔تم مسلمان ہو ۔۔۔تم یہ کلمہ پڑھنا چھوڑ دو ہم تمہیں چھوڑ دیں گے ۔۔۔۔۔۔ یہ دین تو مجھے جان سے بھی زیادہ پیار ا ہے اس کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں ہم نے تمہیں تو کچھ نہیں کہا ۔۔۔۔تمہارے مذہب پر انگلی بھی نہیں اٹھائی پھر تم کیوں ہمیں زندہ رہنے کا حق نہیں دیتے؟ ۔۔۔۔۔کیوں ہم مظلوموں کو مارتے ہو ؟۔۔۔۔۔ کیا بگاڑا ہے ہم نے تمہار ا؟ اتنی حق گوئی ۔۔۔۔اتنی جرأت وہ بھی بدھ مت کے سفاک پیروکارو ں کے سامنے ؟ اس عورت کی عزت کو تار تار نہیں کیا گیا بلکہ اس کی وڈیو بھی بنائی گئی ۔۔۔۔۔۔اس نے روتی ہوئی آ نکھوں ،درد و الم سے چور چور وجود کے ساتھ کہا: تم نے میرے باپ بھائی اور ماں کو میرے سامنے قتل کیا لیکن تمہاری درندگی کی آگ نہیں بجھی ،پھر تم نے میری عفت و عصمت کو تار تار کر دیا اب کم از کم اس کی وڈیو تو مت بناؤ ۔۔۔۔۔۔ درندوں کے قہقہوں سے بستی گونج اٹھی ارے او بنتِ اسلام ! اس وڈیو کو سوشیل میڈیا پر ڈالیں گے پھر ساری دنیا میں موجود تیرے مسلمان بھائی اس کو دیکھ کر تڑپیں گے اس لذت کااپنا مزہ ہے ۔۔۔۔ مسلمانوں کی تڑپتی لاشوں کو دیکھنے میں جومزہ ہے وہ رقصِ طوائف اور سرورِ شراب میں بھی نہیں ۔۔ اب محمد بن قاسم ،صلاح الدین ایوبی جیسی غیرت کسی مسلمان میں نہیں رہی ،یہ کہہ کر ان درندوں نے تیز دھار برچھی اس لڑکی شرمگاہ میں ڈال دی اور بنت ِ اسلام کی فلک شگاف چیخوں پر قہقہے لگانے لگے۔۔۔۔۔۔۔۔ کہاں ہو مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزم لگانے والو؟ کہاں ہیں وہ سیکولر ولبرل دانشور جو ہمہ وقت اسلام کے خلاف بکواس کرتے رہتے ہیں ؟۔۔۔۔۔۔کچھ منافقت ہی سہی ان مظلوم مسلمانوں کے لیے تم بھی لکھ دو ۔۔۔۔آسیہ ملعو نہ کی حمایت میں تو تمہارا قلم خوب گرجتا اور برستا ہے بنات ِ اسلام کی چیخوں پر تمہارا قلم کی رفتار مدھم کیوں ہو جاتی ہے ؟۔۔۔پیرس کے اخبار پر حملہ خوب ہائی لائیٹ کیا جاتاہے روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر تمہارے لب کیوں سل جاتے ہیں ؟ اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے پردیس میں وہ آج غریب الغربا ہے ایک انسان کی جان کی حرمت کعبے کی حرمت سے زیادہ ہے۔ تو اے غلافِ کعبہ سے آنکھیں مس کرنے والے مسلمانو! اے حجراسود کے عاشقو ! ۔۔۔۔۔اپنے لبوں سے کعبے کو چومنے والے مسلمانو! سوشیل میڈیا پر موجود سینکڑوں وڈیو ز موجود ہیں میانمار میں مسلمان بچوں کا گوشت کاٹ کر بدھسٹ کھا رہے ہیں ۔۔۔۔۔خواتین کی عفت و عصمت کو تار تار کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔سفاکی ودرندگی کی انتہا ہو چکی ہے مگر اقوامِ متحدہ خاموش ۔۔۔۔یورپین ممالک خاموش ۔۔۔۔مسلم ممالک بزدلی ،کم ہمتی کی چادر سے منہ ڈھانپے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔۔ احبابِ من ! میری آواز کو طاقت دے دیجیے ۔۔۔۔۔اس آواز کو آپ میرے ساتھ مل کر بلند کیجیے ۔ کل پوری عرب دنیا میں اور دو دن کے بعد پورے برصغیر پاک و ہند میں عید کے بڑے بڑے اجتماعات ہوں گے ۔۔۔۔۔ علماء تک اس تحریر کو ضرور پہنچا دیجیے ۔ علماء کرام!!!!!!!!!!! آواز بن جائیے روہنگیا کے مسلمانوں کی ۔۔۔۔۔پوری ہمت جرأت اور قوت کے ساتھ عید الالضحیٰ کے خطبے میں ان مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کیجیے اسلامی ممالک کی قیادت کو برانگیختہ کیجیے کہ وہ اپنی فوج کو برما کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے بھیجیں ۔۔۔۔عالمی سطح پر ان مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کی جائے اور مسلمانوں کے لیے اندھی بہری اقوام متحدہ کو جھنجھوڑا جائے یا پھر عام مسلمانوں کو جہاد کی عام اجازت دی جائے کیونکہ قرآن کا یہ ہی حکم ہے ۔ وَ مَا لَکُمۡ لَا تُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ الۡمُسۡتَضۡعَفِیۡنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الۡوِلۡدَانِ الَّذِیۡنَ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا مِنۡ ہٰذِہِ الۡقَرۡیَۃِ الظَّالِمِ اَہۡلُہَا ۚ وَ اجۡعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ وَلِیًّا ۚ ۙ وَّ اجۡعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ نَصِیۡرًا 75:04 اور تمہیں کیا ہوا کہ نہ لڑو اللہ کی راہ میں اور کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کے واسطے یہ دعا کر رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے لوگ ظالم ہیں اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی حمایتی دے دے اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی مددگار دے دے، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آئیے آواز بنیے ! برما کے مظلوم مسلمانوں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر سمت مچلتی کرنوں نے افسوںِ شبِ غم توڑ دیا اب جاگ اٹھے ہیں دیوانے دنیا کو جگا کر دم لیں گے ہم امن و سکوں کے داعی ہیں سب ظلم مٹا کر دم لیں گے ہم حق کا نشاں ہیں دنیا میں باطل کو مٹا کر دم لیں گے یہ بات عیاں ہے دنیا پر ہم پھول بھی ہیں تلوار بھی ہیں یا بزم جہاں مہکائیں گے یا جامِ شہادت پی لیں گے ۔
9 notes · View notes
pakberitatv-blog · 6 years ago
Photo
Tumblr media
https://is.gd/eA7lMv
نیو زی لینڈ میں دہشتگر دی اور یورپین نسل پرستی کے اثرات
لکھنے یا د��ر انے کی ضر و ر ت نہیں کہ نما ز ی نما ز کے دورا ن نہتے ہو تے ہیں۔ گو یا ان کے لیئے حملے کی صو ر ت میں اپنا دفاع تک کر نا مشکل ہو تاہے۔ ایسے میں اگر ان پہ قا تلا نہ حملہ کیا جا ئے تو اسے اگر دہشتگر دی نہ کہا جا ئے، تو پھر کیا مجھے سمجھائے گا کہ اس صو رت میں دہشتگر دی کس چڑ یا کا نا م ہے؟ یہ سب یہا ں لکھنے کی ضر ور ت اس لیئے پیش آ رہی ہے کہ نیو زی لینڈ کے شہر کر ائسٹ چر چ کی دو مسا جد میں پچا س نما ز یو ں پہ اند ھا دھند فا ئر نگ کے نتیجے میں شہا د ت کو مغر بی میڈ یا نے د ہشتگر دی کی بجا ئے ماس شو ٹنگ کا نا م دینے کی کو شش کی۔
بہر حا ل اب اس افسوسناک سانحہ میں شہید اور لاپتہ ہونے والوں کے بارے میں معلومات اکٹھی اور فہرست تیار کی جارہی ہے۔ نیوزی لینڈ حکام نے کرائسٹ چرچ کی دہشت گردی میں چھ پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شہید ہونے والوں میں ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے باپ بیٹا نعیم رشید اور ان کے صاحبزادے طلحہ نعیم، راولپنڈی کے رہائشی محمود ہارون اور کراچی کے رہائشی سہیل جاوید، سید جہانداد علی اور سید اریب احمد شامل ہیں۔ تین لاپتہ افراد پاکستانیوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ جن میں ذیشان رضا، ان کے والد اور والدہ شامل ہیں۔
کرائسٹ چرچ کی مقامی پولیس کی جانب سے 74 گمشدہ افراد کی فہرست جاری کی گئی ہے۔ یہ فہرست اہلخانہ اور سفارتی مشنز کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔ پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ہفتہ کو پاکستان اور ایران کے لیے تہران میں تعینات نیوزی لینڈ کے سفیرہ مش میک ماسٹر سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ سیکرٹری خارجہ نے کرائسٹ چرچ دہشت گرد حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا اور حملے میں متاثرہ پاکستانیوں کے لواحقین کے لیے ہر ممکن تعاون کی درخواست کی۔
سانحہ کرائسٹ چرچ کے بارے میں تحقیقات کا سلسلہ شروع ہے۔ اصل حقائق تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی منظر عام پر آئیں گے کہ ان بے گناہ نمازیوں کو شہید کرنے والے آسٹریلیا کے شہری برینٹن ٹیرنٹ کے پیچھے کون سے عناصر اور مافیا کارفرما ہیں اور انہوں نے ایسی گھناؤنی کارروائی سے کیا مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی۔ بادی النظر میں تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ اس کارروائی کے پس منظر میں یورپ اور دیگر مغربی ملکوں میں رہائش پذیر مسلمانوں کو خوف زدہ کرنا اور انہیں وہاں سے نکالنا مقصود ہوسکتا ہے۔
برینٹن ٹیرنٹ سفید فام نسل پرستی کے نظریئے سے بھی متاثر ہے۔ یورپ کے ملکوں میں سفید فام نسل پرستی فروغ پارہی ہے۔ یہ لوگ فاشسٹ نظریات کے حامل ہیں جو رنگ دار نسل خصوصاً مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں۔ ان کا نظریہ یہ ہے کی یورپ اور وہ ممالک جہاں سفید فام اکثریت ہے، وہاں صرف سفید فام لوگوں کو ہی رہنے کا حق ہے۔ یہ لوگ یورپ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں تارکین وطن کے سخت خلاف ہیں۔نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں دہشت گردی کی جو واردات ہوئی ہے، اس نے سفید فام نظریات کی انتہا پسندی اور سفاکی کو طشت از بام کردیا ہے۔ اس سے پیشتر جب بھی یورپ یا امریکہ میں کوئی دہشت گردی کی کارروائی رونما ہوتی تو اسے فوراً اسلامی انتہا پسندی کا نام دے کر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے۔
لیکن اب یورپ میں نسل پرستی کی جو متشدد اور انتقام پر مبنی نئی لہر اٹھی ہے جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، اس نئی لہر کو اسلامو فوبیا کا نام دیا جارہا ہے۔یہ ایک ایسی خطرناک صورت حال ہے جس پر جس قدر جلد قابو پالیا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔ مغربی ممالک کی حکومتیں اس عفریت پر قابو پانے کی کوشش تو کر رہی ہیں لیکن وہ نفرت پر مبنی نظریات کو روکنے پر فی الحال کوئی اقدام نہیں کر رہی ہیں۔ برینٹن ٹیرنٹ کا یہ گھناؤنا فعل یورپ میں مسلمانوں کے خلاف جذبات رکھنے والے نسل پرستوں کے کھیل کا ایک حصہ ہے، یہ ایک ایسے برفانی تودے کا بالائی سرا ہے جس کے نیچے ایک بہت بڑا پہاڑ موجود ہے۔
اگر اسلامو فوبیا کے اس طوفان پر قابو نہ پایا گیا تو ایسے بڑے انسانی المیے رونما ہوتے رہیں گے۔ کیونکہ یورپی ملکوں میں فاشسٹ نظریات بہت تیزی سے فروغ پارہے ہیں اور ایسے نظریات کی روک تھام انتہا ئی ضر و ر ی ہوچکی ہے۔ البتہ کرائسٹ چرچ کے سانحہ کے موقع پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا انتہائی مشفقانہ، ہمدردانہ اور ذمہ دارانہ رویہ سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اس سانحہ میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ جس ہمدردی کا اظہار کیا اور ان کے زخموں پر مرہم پٹی رکھنے کی بھرپور کوشش کی۔ وہ یقیناًقابل ستائش ہے۔ اس موقع پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈر نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے تشدد اور دہشت گردی کے خلاف نیوزی لینڈ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے عوام اور دنیا بھر کے مسلمان ہمارے دل میں ہیں اور اس مشکل گھڑی میں ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ جسٹن ٹروڈر نے آنے والے خطرات کو بھانپتے ہوئے نہایت اہم بات کی ہے کہ ہمیں اسلامو فوبیا پر قابو پانا ہوگا اور ایک ایسا معاشرہ بنانا ہوگا جہاں ہر مذہب، نسل اور رنگ کا انسان خود کو محفوظ تصور کرے۔ برینٹن ٹیرنٹ کے بارے میں اب تک ملنے والی معلومات کے مطابق وہ مسلمان مخالف اور انتہا پسند فاشسٹ گروہ کا کارندہ ہے جس نے ناروے کے دہشت گرد اینڈرز بریوک سے متاثر ہوکر دہشت گردی کی افسوسناک واردات سر انجام دی۔ بریوک نے 2011ء میں ناروے میں فائرنگ کرکے 85 فراد کو ہلاک کیا تھا۔
کرائسٹ چرچ کے حملہ آور سے برآمد ہونے والے اسلحہ اور بلٹ پروف جیکٹوں کی تصاویر اسی انتہا پسند اور متشددانہ سوچ کی غماز ہیں۔ یورپ کے بعض حلقے نے برینٹن ٹیرنٹ کو ذہنی مریض قرار دے کر اس سانحہ کے پس پردہ حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن اس قسم کی تاویلات سے سفید فام نسل پرستی کی ابھرتی ہوئی متشدد سوچ کو چھپایا نہیں جاسکتا اور نہ انسانیت پر ہونے والے اس حملے کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔
مسلمانوں کے خلاف جو چند گروہ سرگرم ہیں یورپی ممالک کو ان کے خلاف بھرپور آپریشن کرنا ہوگا اور اسلامو فوبیا کی سوچ کو پروان چڑھانے والے افراد کو قانون کی گرفت میں لاکر نشان عبرت بنانا ہوگا۔ ادھر مسلم ملکوں کو بھی اس صورت حال پر بڑی سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلم ملکوں کو سرگرم بعض گروہ اپنی عاقبت نااندیشی کی وجہ سے مسلمانوں کا ہی نقصان کر رہے ہیں۔ بہرحال مغربی ملکوں کی قیادت اور دانشور طبقے کا فرض ہے کہ وہ اپنے ملکوں میں بڑھتے ہوئے فاشزم کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
0 notes
healthzigzag · 6 years ago
Photo
Tumblr media
امریکہ عالمی دہشت گرد ،مدارس دہشتگردی کے نہیں اسلام کے مراکز ہیں،حکمران مدارس کے خلاف سازشیں بند کریں ،بڑا اعلان کردیاگیا کوئٹہ (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما جامعہ عثمانیہ پشاور کے مہتمم مولانا مفتی غلام الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سکرٹری اطلاعات مول��نا حافظ حسین احمد، جامعہ رشیدیہ سرکی روڈ کے مہتمم سابق صوبائی وزیر بلدیات شیخ الحدیث مولانا حافظ حسین احمد شرودی، صاحبزادہ مولانا حافظ یوسف چمن سابق وزیر مولانا عبدالباری آ غا مولانا عبدالرحمن محمد ی مسجد اور مولانا مفتی محمد بلال ہاشمی نے کہا کہامریکہ عالمی دہشت گرد ہے مدارس دہشتگردی کے نہیں اسلام کے مراکز ہیں دنیا بھر میں دہشت گردی کفر ی و طا غو تی قوتوں کی ضرور ت ہے
0 notes
emergingpakistan · 8 years ago
Text
سابق پاکستانی کرنل کس کے قبضے میں؟
پاکستان کے سابق لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائرڈ) محمد حبیب ظاہر کی گذشتہ ہفتے پراسرار گمشدگی کے بعد انڈیا اور پاکستان کے میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں ہونے لگیں کہ کرنل ظاہر کو انڈین ایجینسیوں نے نیپال سے اغوا کر لیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کرنل ظاہر کسی نوکری کے سلسلے میں نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو آئے اور وہاں سے وہ انڈیا اور نیپال کے بارڈر پر لمبینی کے علاقے میں گئے جہاں انھیں آخری بار دیکھا گیا۔ لمبینی ایک بڑا خطہ ہے جس میں بھیروا، بوٹول اور لومبینی کے علاقے شامل ہیں۔ لمیبنی وہ جگہ ہے جہاں بودھ مذہب کے بانی گوتم بودھ کی پیدائش ہوئی تھی۔ اسی خطے میں سونولی کی سرحدی چوکی ہے۔ یہ نیپال اور انڈیا کے درمیان سب سے بڑی چوکیوں میں سے ایک ہے۔
اس سرحد ی راستے سے ہزاروں نیپالی اور انڈین شہری ایک دوسرے کے علاقے میں داخل ہوتے ہیں۔ یہ علاقہ بڑا حساس ہے اور یہاں ہر طرف سکیورٹی ایجینسیوں کی نظر رہتی ہے۔ انڈین سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑیاں مقامی نیپالی ہوائی اڈے اور قریبی علاقوں سے بلا روک ٹوک نیپال کی جانب سے انڈین علاقے میں آ جا سکتی ہیں۔ انڈیا اور پاکستان کے میڈیا کی قیاس آرائیوں کے برعکس نیپال میں کرنل ظاہر کی پراسرار گمشدگی کے بارے میں میڈیا میں بہت زیادہ خبریں نہیں آئی ہیں۔ نیپال کی پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے لیکن اس کے بارے میں کچھ بتایا نہیں گیا ہے۔
لمبینی کے قریبی ہوائی اڈے سے باہر نکلتے ہوئے اور ہوائی اڈے کے باہر ایک شخص کی ملاقات کی جو مبینہ فوٹیج پولیس کے پاس ہے وہ بھی ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ فوٹیج اس تفتیش کا حصہ ہے اور وہ اس میں نظر آنے والے شخص کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نیبالی میڈیا انڈیا کے کسی معاملے میں ہمیشہ محتاط طریقے سے تبصرہ کرتا ہے۔ اس نے کسی طرح کی قیاس آرائی سے گریز کیا ہے لیکن یہاں کے صحافی اور سکیورٹی کے پہلوؤں پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار عموماً یہی نتیجہ اخذ کر رہے ہیں کہ کرنل ظاہر کو انڈین ایجنسیوں نے پکڑا ہے جب کہ عام لوگوں کا بھی یہی خیال ہے۔
انڈیا کی خفیہ ایجنسیاں ماضی میں بھی کشمیری علیحدگی پسندوں، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے لوٹنے والے سابق عسکریت پسندوں اور سعودی عرب اور دبئ وغیرہ سے نکالے جانے والے شدت پسندوں کو نیپال پہنچنے پر حراست میں لیتیں اور پھر دکھایا جاتا کہ انھیں انڈیا، پاکستان سرحد کے نزدیک انڈیا میں داخل ہوتے ہوئے پکڑا گیا۔ سنہ 1993 کے ممبئی بم دھماکوں کے مجرم یعقوب میمن اور ان کی فیملی کو بھی خفیہ ایجنٹوں نے پاکستان سے نیپال پہنچنے پر ہی گرفتار کیا تھا۔ کرنل ظاہر کی گمشدگی کا معاملہ عین اس وقت سامنے آیا جب پاکستان میں انڈین بحریہ کے سابق کمانڈو کلبھوشن جادھو کو جاسوسی اور دہشت گردی کے مبینہ جرم کی پاداش میں موت کی سزا سنائی گئی۔ کرنل ظاہر جس جگہ سے غائب ہوئے ہیں وہ نسبتآ کوئی بڑی جگہ نہیں ہے لیکن وہ انڈیا کی سرحد سے بالکل نزدیک واقع ہے۔
کچھ ہی فاصلے پر انڈیا کے ضلع گورکھپور کا علاقہ شروع ہو جاتا ہے۔ سرحد پر انڈیا کی جانب سکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کی نقل و حرکت بہت زیادہ ہے۔ چونکہ نیپالی اور انڈین کسی ویزے کے بغیر ایک دوسرے کے یہاں آ جا سکتے ہیں اس لیے ہر مشتبہ شخص اور حرکت پر نظر رہتی ہے۔ کرنل ظاہر کی گمشدگی کے تقریبا دس دن بعد بھی ان کا غائب ہونا سربستہ راز سے کم نہیں۔ جس نوعیت کا یہ واقعہ ہے اس کے پیش نظر نیپال کی تفتیش سے بھی کسی بڑی کامیابی کی توقع بہت کم ہے۔ لیکن یہ ضرور ہے کہ اگر وہ کسی کے قبضے یا گرفت میں ہیں تو انھیں کسی نہ کسی مرحلے پر سامنے لانا ہی ہو گا۔ لیکن جب تک وہ سامنے نہیں آتے تب تک قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور ان کی گمشدگی پراسرار بنی رہے گی۔
شکیل اختر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لمبینی
0 notes
unnnews-blog · 7 years ago
Text
ورلڈ پاسبان ختم نبوت کا کشمیر میں مظالم کیخلاف مظاہرہ ،بھارتی پرچم نذر آ تش
ورلڈ پاسبان ختم نبوت کا کشمیر میں مظالم کیخلاف مظاہرہ ،بھارتی پرچم نذر آ تش
دنیا بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور فوجیوں کے ہاتھوں کشمیر ی مسلمانوں کے قتل عام کا نوٹس لے،مقررین لاہور (یو این این )ورلڈ پاسبان ختم نبوت کے کارکنوں نے اخبار مارکیٹ کے باہر لوہاری گیٹ میں کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں دو درجن کشمیریوں کی شہادت اور بیسیوں کے شدید زخمی ہرنیکے المناک و دلخراش مظالم کیخلاف ایک بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا اور بھارتی درندگی وکشمیریوں کے وحشیانہ قتل عام کیخلاف شدید…
View On WordPress
0 notes
pakistantalkshow · 8 years ago
Photo
Tumblr media
میں نے یہ کام کیا ہی نہیں تھا۔۔! مجھے کون قتل کروانا چاہتاہے؟جمشید دستی کے انکشافات، حیرت انگیزدعویٰ کردیا اسلام آباد (این این آئی)عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی نے کہا ہے کہ غریب اور پسماندہ علاقے سے ہونے کے باعث ظلم ہو رہا ہے ، میں نے پانی نہیں کھولا ،ان کو غصہ بجٹ پر میرے احتجاج پرتھا ٗ مجھ پر ہاتھ ڈال کر دوسروں کو پیغام دیا گیا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس کے بعد (ن )لیگ نے عدالتوں کو ماننا چھوڑ دیا ہے ۔عمران ، شیخ رشید ، طاہر القادری سب تقاریر کر رہے ہیں تاہم حکومت صرف مجھ غریب کو ہی عبرت کا نشان بنا رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ مجھے سزائے موت کے قیدیوں کی 4نمبر چکی میں رکھ کر بڑے بلب لگا کر ذہنی اذیت دی گئی ، جیل میں بچھو ، چوہے چھوڑے ، 6روزے پانی سے رکھے ہیں اور میرا 13کلو وزن کم ہو چکا ہے ، انہوں نے کہا کہ رات 2بجے ہوم سیکرٹری اٹھتا ہے ، ایڈیشنل سیکر ٹری کو میری جیل تبدیلی کے احکامات جار ی کر نا یاد آ جاتا ہے یہ صر ف مجھے نواز شریف کے سامنے احتجاج کرنے اور جوائنٹ سیشن میں ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑنے پر سزا دی گئی ہے تاہم مجھے اللہ نے چیف جسٹس ہائیکو��ٹ کے از خود نوٹس کے ذریعے دوبارہ زندگی دی ہے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ ن لیگ تو مجھے پولیس مقابلے میں مروانا چاہتی تھی ۔انہوں نے کہا کہ رات کو 2بجے غیر قانونی طور پر ایک جیل سے دوسری جیل میں منتقل کیا گیا اور جیل سے غیرقانونی طورپرگرفتارکرکے جج کیسامنے پیش کیاگیامجھے گرفتاری کے بعد اگلے روز 2بجے سیشن جج کے سامنے پیش کیا گیا ، ڈسٹرکٹ جج مظفر گڑھ تحقیقات کر رہے ہیں اگر قصور وار ہوا تو مجھے چوک میں پھانسی دے دی جائے میں اپنی گرفتار ی پر سیاست نہیں کر رہا لیکن ن لیگ اپنے ماضی سے کچھ نہیں سیکھ سکی اور صرف غریبوں کو روند ڈالنے پر تلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 28 جون کو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کرمجھے سرگودھا منتقل کیا گیا اور مجھے پر ایک تقریر کرنے پر دہشت گردی کی دفعات لگا کر ذلیل کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ دوسری طرف طاقتور اور ملک کے خلاف نعرے لگانے والوں کے خلاف تو کو ئی دفعات نہیں لگائی جا سکتی ۔
0 notes
hamaraakhbar · 8 years ago
Photo
Tumblr media
‘پاک بھارت تناؤ میں کمی مذاکرات سے ہی ممکن ہے’ اسلام آباد —  پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ سال سے جاری تناؤ میں کسی طور کمی دیکھنے میں نہیں آرہی ہے اور اکثر دونوں ملکوں کے درمیان تندوتیز بیانات کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے جو باہمی کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک روز قبل ہی بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ نے ایک بار پھر پاکستان کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے ملک میں کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے تو وہ سرجیکل اسٹرائیک نہ کرنے کی ضمانت نہیں دے سکتے ہیں۔ دوسری طرف پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ پاکستانی فوج سرحد پار سے کسی بھی جارحانہ اقدام کا بھرپورجواب دینے کے لیے تیار ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک فوجی کیمپ پر ہونے والے مبینہ عسکریت پسندوں کے حملے کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا۔ تاہم اسلام آباد نے اس الزام کو مسترد کیا تھا۔ اس واقعہ کے کچھ دنوں کے بعد بھارت نے کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا دعویٰ کیا جسے پاکستان نے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ بین الاقوامی امور کے معروف تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیانات خطے میں امن و سلامتی کے لیے کسی طور سود مند نہیں ہیں۔ " بھارت کی طرف سے اس قسم کے بیانات آنا کہ سرجیکل اسٹرائیک ہو گی ہم یہ کردیں گے وہ کردیں گے۔ ایک دوستانہ ماحول میں مسائل حل کرنے کی بجائے موجودہ بھارتی حکومت ایک واضح جارحانہ انداز میں گفتگو کرتی ہے جس سے علاقے میں امن اور علاقائی استحکام کو نقصان پہنچتا ہے ۔ میرا نہیں خیال کہ اس سے بھارت کو کوئی بڑائی حاصل ہو گی بلکہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔" انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دینے کی بجائے مسئلہ کشمیر سمیت دیگر باہمی تنازعات کو بات چیت سے حل کرنے کی طرف پیش رفت کرنا ہو گی۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کو بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کی ایک بڑی وجہ قرار دیتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے بھارتی وزیرداخلہ کی بیان پر تو کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم پاکستان کے وفاقی وزیر برائے امور کشمیر برجیس طاہر نے کہا کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتر ی نہیں آ سکتی ہے۔ " پاکستان کی شدید خواہش ہے کہ اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے کیونکہ جنگیں مسائل کا حل نہیں ہوتیں۔۔۔ بھارت بھی ایک جوہری طاقت ہے پاکستان بھی ایک جوہری طاقت ہے بجائے کسی نئی طبع آزمائی کے ہمیں اس معاملے کو مذکرات کو ذریعے حل کرنا چاہیے۔" بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ نے رواں ہفتے پاکستان میں حافظ سعید اور جماعت الدعوۃ کے چار دیگر سینیئر راہنماؤں کو نظر بند کرنے اور حفاظتی تحویل میں لینے کے پاکستانی حکومت کے فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسے محض فریب قرار دیا اور ان کے بقول اگر پاکستان سنجیدہ ہے تو وہ قانونی راستہ اختیار کرے اور ان کے خلاف مقدمہ چلائے۔ پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ کے خلاف اقدامات سلامتی کونسل کی دسمبر 2008 میں منظور کی گئی قرارداد اور عالمی تنظیم کی طرف سے عائد کی جانی والی تعزیرات کے تناظر میں کیے گئے ہیں اور اس سلسلے میں اسے بھارت کی طرف سے کسی توثیق کی ضرورت نہیں ہے۔ بھارت کا الزام ہے کہ 2008 میں ممبئی میں ہونے والا حملہ لشکر طیبہ نے کیا جس کی سربراہی حافظ سعید کرتے تھے جو اب جماعت الدعوۃ کے سربراہ ہیں۔ ممبئی میں ہوئے حملے میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ Powered by
0 notes
pakberitatv-blog · 6 years ago
Photo
Tumblr media
https://is.gd/Cd3jEc
عا لمی برداری اور تنازعہ کشمیر، موجودہ حالات سے عالمی برادری پر کوئی اثر پڑے گا؟
یو ں تو مقبو ضہ کشمیر کی تحریکِ آ ز ادی ستر بر س سے جا ری ہے،مگر حا ل ہی میں اس نے شد ت اختیا ر کر لی ہے۔ چنا نچہ اب معاملہ خاصا سنگین ہوچکا ہے۔ بھارتی سیکورٹی فورسز کے مظالم میں بھی شدت پیدا ہوگئی ہے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق بھارتی فوج کے ہاتھوں 11 کشمیریوں کی شہادت پر تیں روز پہلے وادی میں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ حریت رہنما یاسین ملک اور میر واعظ عمر فاروق کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر او آئی سی نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کا قتل عام دہشت گردی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی مظالم کے خلاف حریت قیادت نے تین روزہ ہڑتال کی کال دی ہے جس کے باعث پیر کے روز بھی مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی۔ حریت رہنما میر واعظ اور یاسین ملک کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ سرینگر میں بھارتی فوج کے ہیڈکواٹر کی طرف مارچ کر رہے تھے۔
احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے قابض حکام نے سرینگر کے بادامی باغ میں واقع فوجی چھاؤنی کے اردگرد 10 کلو میٹر کے علاقے میں کرفیو نافذ کیے رکھا۔مقبوضہ کشمیر کا تنازعہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ دنیا کی طاقتور اقوام سے لے کر افریقہ اور ایشیاء کے پسماندہ ممالک تک اس تنازعہ سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ لیکن افسوناک امر یہی ہے کہ اس تنازعہ کے حل کے لیے طاقتور اقوام نے اپنا حقیقی کردار ادا نہیں کیا یورپ میں بوسنیا کے ایشو کو کسی نہ کسی انداز میں حل کرلیا گیا ہے۔
مشرقی تیمور کے ایشو کو بھی فوراً حل کیا گیا۔ جنوبی سوڈان کو بھی آزادی دلادی گئی لیکن کشمیر کی طرف بڑی طاقتوں کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ یہی حال تنازعہ فلسطین کا ہے۔ یہ دو مسئلے ایسے ہیں جو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر آج بھی موجود ہیں لیکن ان کے حل کی جانب حقیقی پیشرفت نہیں ہورہی۔ پاکستان اپنی بساط کے مطابق کشمیریوں کی سفارتی مدد کر رہا ہے لیکن اس حوالے سے بھارت دنیا میں منفی پروپیگنڈا کرتے ہوئے کشمیریوں کی تحریک کو دہشت گردی قرار دینے پر کمربستہ ہے۔
پاکستان آج بھی کشمیریوں کا ہر ممکن ساتھ دے رہا ہے۔ اگلے روز قومی اسمبلی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی مقبوضہ کشمیر کے بہادر اور غیور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بھارتی فوج کے ہاتھوں 14 کشمیریوں کی شہادت کی سخت مذمت کرتی ہے۔ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حق خود ارادیت دیا جائے جبکہ بھارتی مظالم رکوانے کے لیے عالمی برادری کردار ادا کرے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم پر ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ معصوم کشمیریوں اور لائن آف کنٹرول کے پار سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کی بھارتی مقبوضہ فورسز کی ریاستی دہشت گردی انتہائی قابل مذمت ہے۔ بھارتی فوج پیشہ وارانہ سپاہیوں کی اخلاقیات کا خیال رکھے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ بھارت پر جب تک حقیقی معنوں میں عالمی دباؤ نہیں پڑے گا وہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ ماضی کی تاریخ گواہ ہے کہ بھارت نے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے جو بھی کوششیں ہوئیں، انہیں سبوتاژ کیا ہے۔
بھارتی قیادت کو یہ بات تسلیم کرلینی چاہیے کہ جب تک کشمیر کا تنازعہ طے نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں ۔ بھارتی قیادت ہر وقت تجارت تجارت کا راگ الاپتی ہے، تاہم اسے یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہیے کہ تجارت اسی وقت ممکن ہے جب تنازعہ کشمیر طے ہوجائے۔ اگر تنازعہ کشمیر طے ہوجاتا ہے تو بھارت کے لیے وسط ایشیا تک تجارت کے دروازے خود بخود کھل جائیں گے۔ بھارت کی صنعتی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے وسط ایشیا تک تجارت کا محفوظ روٹ مل جائے۔ اگر تنازعہ کشمیر طے ہوجاتا ہے تو پاکستان بھارت کو یہ سہولت دے سکتا ہے۔
پاکستان اگر بھارت کو یہ سہولت دیتا ہے تو اس کے لیے افغانستان سے لے کر قازقستان تک اور چین کے صوبے سنکیان تک کے تجارتی راستے کھل جاتے ہیں۔ بھارت کو زمینی حقائق کا ادراک کرنا چاہیے۔ آج کی دنیا جنگوں کی دنیا نہیں ہے بلکہ تجارت کی دنیا ہے۔ بھارتی قیادت کو اس حقیقت کا جلد از جلد ادراک کرلینا چاہیے۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو پاکستان کے کرتار پورہ کوریڈور کھول کر اپنی نیک نیتی ثابت کردی ہے۔
اب اس سلسلے میں بھارت کی باری ہے۔تا ہم یہا ں یہ ضبطِ تحر یر میں لا نا ضر ور ی ہے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے بھارتی جبر و استبداد نئی بات نہیں۔ مقبوضہ وادی کا چپہ چپہ کشمیریوں کے خون سے رنگین ہے۔ ہزاروں کشمیری اس تحریک میں شہادت کا رتبہ پاچکے ہیں لیکن جذبہ آزادی ہے کہ کسی طور کم ہونے میں نہیں آرہا۔ ہر شہید ہونے والے کشمیری کا خون آزادی کی اس تحریک میں نیا رنگ بھرتا اور ایندھن کا کام کرتے ہوئے جذبہ حریت کو مزید ہوا دیتا ہے۔ بھارتی ظلم و جبر میں جتنی تیزی آتی چلی جارہی ہے کشمیریوں کا جذبہ حریت اتنا ہی طاقتور ہوتا چلا جارہا ہے۔
بھارتی فوج نے کشمیریوں کی تحریک کو دبانے کے لیے ظلم و جبر کے نئے ہتھکنڈوں میں پیلٹس گن کا اضافہ کرکے اور سینکڑوں کشمیریوں کو اس کا نشانہ بنا کر بھی دیکھ لیا مگر کشمیری ہیں کہ وہ کوئی دم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ بھارتی فوج سرچ آپریشن کے نام پر گھروں میں گھس کر بے گنا کشمیریوں کو شہید کردیتی ہے اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور اپنے ظلم پر پردہ ڈالنے کے لیے انہیں مجاہدین کا نام دے دیتی ہے۔بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے شہداء کے جنازے میں لاکھوں کشمیری امڈ آتے ہیں۔ ادھر کسی شہید کی نئی قبر میں اضافہ ہوتا ہے تو ادھر کشمیری پھر سینہ تان کر بھارتی فوج کے سامنے آزادی کے نعرے لگاتے آکھڑے ہوتے ہی۔
اب آزادی کی اس تحریک میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہوچکی اور پوری دنیا کو پکار پکار کر یہ کہہ رہی ہیں کہ انہیں بھارت کے ظلم و ستم سے نجات دلا کر آزادی کی نعمت سے ہمکنار کیا جائے لیکن اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی طاقتیں اس ظلم پر خاموش تماشائی کا روایتی کردار ادا کر رہی ہیں۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ او آئی سی اور عرب لیگ نے کبھی بھارتی فوج کے اس ظالمانہ رویے پر آواز نہیں اٹھائی۔ بھارتی حکومت کو بھی اس عالمی حقیقت کا بخوبی علم ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جتنا چاہے ظلم کرلے دنیا کی بے حسی کا تسلسل اسی طور جاری رہے گا۔
بھارت کا خیال ہے کہ وہ اپنے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیر کو اپنا حصہ بنائے رکھنے میں کامیاب ہوجائے گا لیکن ایک طویل عرصے تک جاری کشمیریوں کی تحریک یہ اعلان کر رہی ہے کہ وہ کسی بھی صورت بھارتی غلامی کو قبول نہیں کریں گے۔ کشمیری 14 اگست کو پاکستان کا یوم آزادی بھرپور طور پر مناتے اور پوری وادی میں سبز ہلالی پرچم لہرا کر پاکستان سے اپنی محبت اور دلی وابستگی کا علی الاعلان اظہار کرتے ہیں جبکہ اس کے اگلے ہی روز بھارتی یوم آزادی کو یومِ سیاہ کے طور پر منا کر بھارت سے اپنی نفرت کو واضح کرتے ہیں۔
پاکستان بھارت کو متعدد بار پیشکش کرچکا ہے کہ مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے پُرامن مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے اور بھارت پر یہ واضح کرچکا ہے کہ وہ کسی بھی طور پر کشمیریوں کی تحریک کو دبانے میں کامیاب نہیں ہوگا۔ لیکن موجودہ بھارتی حکومت کسی بھی طور پر مذاکرات کی جانب نہیں آرہی اور جب بھی مذاکرات کی بات چلتی ہے تو کوئی نہ کوئی بہانہ تراش کر وہ اسے سبوتاژ کردیتی ہے۔ بھارت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اپنے تمام تما مظالم کے باوجود ایک دن کشمیر کے مسئلے پر پسپائی اختیار کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کو آزادی دینا ہوگی۔
0 notes