#آسکتا
Explore tagged Tumblr posts
Text
عمران خان کو تسلیم کئے بغیر سیاسی استحکام نہیں آسکتا: فواد چودھری
(24نیوز)سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان کی اہمیت تسلیم کیے بغیر ملک میں سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سیاسی حالات میں پختگی نہیں ہے، پاکستان کے مسائل کا حل ٹرمپ نے نہیں پاکستان کے لوگوں نے نکالنا ہے، کبھی سپریم کورٹ اورکبھی امریکہ سے امیدیں لگانا درست نہیں، تحریک انصاف سے انصاف اور انقلاب مینج نہیں ہو…
0 notes
Text
مومنوں کو خدا ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
۲۔ ہاں اگر تم دل کو مظبوط رکھو اور خدا سے ڈرتے رہو، تو پروردگار تمھاری مدد کو بھیجے گا۔ اور اس مدد کو خدا نے تمھارے لیے ذریعہ بشارت بنایا، یعنی اس لئے تمھارے دلوں کو اس سے تسلی حاصل ہو ورنہ مدد تو خدا کی ہی ہے جو غالب اور حکمت والا ہے۔
۳۔جو آسودگی اور تنگی میں اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو روکتے ہیں اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور خدا نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے۔
۴۔جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو خدا کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں۔ اور خدا کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے۔ اور جان بوجھ کر اپنے فعال پہ اڑے نہیں رہتے۔
۵۔ اور ہم شکر گزاروں کو عنقریب بہت اچھا صلہ دیں گے
۶- اور دیکھو بے دل نہ ہونا اور نہ کسی طرح کا غم کرنا اگر تم مومن (صادق) ہو تو تم ہی غالب رہو گے۔
۷۔ اور خدا صبر کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ اور خدا نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے۔
۹-بلکہ خدا تمھارا مددگار ہے اور وہ سب سے بہتر مددگار ہے۔
۱۰۔اور خدا مومنوں پہ بڑا فضل کرنے والا ہے۔
۱۱۔ جو مصیبت تم پر واقع ہوئی ہے اُس سے تم اندوہ ناک نہ ہو۔ خدا تمھارے سب اعمال سے خبردار ہے۔ پھر خدا نے رنج و غم کے بعد تم پر تسلی نازل فرمائی
۱۲۔ جب کسی کام کا عزم ارادہ کرلو تو خدا پر بھروسہ رکھو۔ بےشک خدا بھروسہ رکھنے والوں کودوست رکھتا ہے۔اگر خدا تمھارا مددگار ہے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمھیں چھوڑ دے تو پھر کون ہے جو تمھاری مدد کرے۔ اور مومنوں کو چاہئے کہ خدا پر بھروسہ کریں
2 notes
·
View notes
Text
sabne us shokh ko mazmon kiya,
humne tasveer banayi saheb.,
پھول اتنے کے دہائی صاحِب وہ چلی تو نظر آئی صاحِب اُس نے پانی سے اُٹھایا تھا خمیر اور پھر آگ دکھائی صاحِب سب نے اُس شوخ کو مضمون کیا ہم نے تصویر بنائی صاحِب میں بھلا کب نظر آسکتا تھا اُس نے آواز لگائی صاحِب درج ہوتی ہے ہمیشہ کے لیے زخم کی کاروائی صاحِب
Phool itne ke duhai sahib
Wo chali tou nazar ayi sahib
Uss ne pani say uthaya tha khamir
Aur phir aag dekhai sahib
Sab nay uss shokh ko mazmon keya
Hum nay taswer banai sahib
Main bhala kab nazar ay sakta tha
Uss nay awaz lagai sahib
Daraj hoti hay hamesha kay leye Zakhum ki karwai sahib
English Translation: A flower concealed in flowers, she was: my friend She was sighted in the gyre, my friend The yeasted starter rose from the water And the master had it hardened on fire: my friend All captured with words the cherished one, But i, painted the picture prior: my friend Hiding and concealed' I was revealed Hailed by my beloved, the crier: my friend It's written in stone of destiny the wound Entered in the book of desire: my friend
youtube
#schumaila rehmat hussain#urdu ashaar#urdu poetry#urdu literature#photooftheday#urdu stuff#hindi poetry#nfak#literature#hindi shayari#beautiful photos#photography#lahore#lucknow#delhi#Youtube
8 notes
·
View notes
Photo
سہاگ رات دو رکعت نماز پڑھنے کاحکم سوال ۲۹۲: سہاگ رات بیوی کے پاس جاتے وقت دو رکعت نماز پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سہاگ رات میں بیوی کے پاس جاتے وقت دو رکعتیں پڑھی ہیں۔[2] لیکن اس بارے میں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صحیح سنت معلوم نہیں ، البتہ یہ مشروع ہے کہ بیوی کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے: ((اللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ خَیْرَہَا وَخَیْرَ مَا جَبَلْتَہَا عَلَیْہِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّہَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَہَا عَلَیْہِ)) (سنن ابی داود، النکاح، باب فی جامع النکاح، ح:۲۱۶۰۔) ’’اے اللہ! میں اس کی خیر اور بھلائی اور جس پر تو نے اسے پیدا فرمایا ہے، اس کی خیر و بھلائی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور اس کی برائی اور جس چیز پر تو نے اسے پیدا فرمایا ہے، اس کی برائی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔‘‘ اور اگر اسے یہ خدشہ ہو کہ اس حال میں عورت اس سے نفرت کرے گی تو اس کی پیشانی کو اس اندازسے پکڑ ے گویا وہ اس سے قریب ہونا چاہتا ہے اور مذکورہ دعا آہستہ سے پڑھ لے تاکہ اسے سنائی نہ دے کیونکہ جب وہ یہ کہے کہ میں اس کے شر اور جس پر اسے پیدا کیا گیا ہے، اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں، تو یہ سن کر بعض عورتوں کو یہ خیال آسکتا ہے کہ کیا مجھ میں شر ہے؟ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۳۰۴، ۳۰۵ ) #FAI00227 ID: FAI00227 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
Text
باتوں باتوں میں خرافات پہ آسکتا ہے
جو بھی کم ظرف ہو اوقات پہ آ سکتا ہے
اتنا مغرور نہ بن سامنے تاریخ بھی رکھ
بانٹنے والا بھی خیرات پہ آسکتا ہے 🥀
1 note
·
View note
Text
ویب سائٹ پر نظر آنے والے عام ایررز 404 اور 503 کا اصل مطلب کیا ہے؟
اکثر انٹرنیٹ پر ویب براؤزنگ کے دوران مختلف ویب سائٹس اوپن نہیں ہوتیں بلکہ ہمارے سامنے پیج ناٹ فاؤنڈ لکھا ہوتا ہے جس کے نیچے ایک ایرر نمبر درج ہوتا ہے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ ان ایرر نمبروں کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ جو اکثر ذہن کو جھنجھلاہٹ کا شکار کر دیتے ہیں۔ ویسے کچھ ویب سائٹ ایرر کوڈز آپ کی ہی غلطی کا نتیجہ ہوتے ہیں، مگر زیادہ تر ایسے ہوتے ہیں جو سرور سے متعلق مسائل کا نتیجہ ہوتے ہیں جن کو ویب سائٹ ایڈمنسٹریشن ہی ٹھیک کرسکتی ہے۔
ایرر 404 : یہ سب سے زیادہ عام نظر آنے والا ایرر کوڈ ہے، جس کا مطلب ہے کہ پیج کو دریافت نہیں کیا جاسکتا۔ زیادہ تر یہ ایرر اس وقت نظروں کے سامنے آتا ہے جب آپ کسی ویب سائٹ کا یو آر ایل صحیح ٹائپ نہ کررہے ہوں، تو ٹائپ کی غلطی کو ٹھیک کریں اور بس۔ تاہم اگر آپ درست یو آر ایل درج کررہے ہیں اور پھر بھی ناکامی کا سامنا ہورہا ہے، تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ پیج ڈیلیٹ ہو گیا ہے یا مووڈ کر دیا گیا ہے۔
ایرر 400 : اس ایرر کو یوزر کی 'بیڈ ریکوئسٹ' کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، گوگل کروم پر اس ایرر کے ساتھ یہ میسج سامنے آتا ہے 'پیج اس وقت کام نہیں کر رہا' جس کے ساتھ رہنمائی کے لیے کچھ ہدایات دی گئی ہوتی ہیں۔ عموماً یہ ایرر آپ ہی کی کسی غلطی کا نتیجہ ہوتا ہے، جیسے یو آر ایل درست نہ لکھنے پر سرور آپ کی ریکوئسٹ کو سمجھ نہیں پاتا یا جو فائل اپ لوڈ کررہے ہوں وہ بہت زیادہ بڑی ہو۔ اگر یہ ایرر سامنے آرہا ہے تو cache کو کلیئر کریں اور یو آر ایل کو درست کریں، اگر پھر بھی مسئلہ برقرار ہے تو گوگل سے مشورہ کریں۔
ایرر 410 : یہ 'گون' اسٹیٹس ایرر ہے، اس کے ساتھ کچھ ایسا میسج سامنے آسکتا ہے کہ 'دس پیج ڈوز ناٹ ایگزسٹ یا پیج ڈیلٹڈ/ گون'۔ یہ آپ کی ڈیوائس کا مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ ویب سائٹ ایڈمنسٹریشن نے اید پیج کو ہی ڈیلیٹ کر دیا ہے یا ان کی جانب سے کوئی مسئلہ ہے۔
ایرر 451 : یہ کوڈ آپ کو کسی یو آر ایل کو دیکھنے سے متعدد قانونی وجوہات سے روکنے کی عکاسی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر کسی ادارے یا فرد کی جانب سے کسی پیج پر مواد کو ہٹانے کے لیے قانونی درخواست کی جاتی ہے تو پھ یہ ایرر سامنے آ سکتا ہے۔ اس طرح کے ایرر پر مواد کو دیکھنے کے لیے وی پی این یا پراکسی سرور کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
ایرر 503 : یہ بھی بہت معروف ایرر ہے جس کے ساتھ لکھتا ہوتا ہے 503 سوس ان اویل ایبل، جو اس وقت سامنے آتا ہے جب کوئی ویب سائٹ ڈاؤن ہو۔ ایسا ہونے پر ویب سائٹ تک رسائی سائٹ کے مسئلے کے ٹھیک ہونے تک نہیں ہوتی۔ اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے سائٹ کا سرور کسی وجہ سے ڈاؤن ہوگیا، بہت زیادہ افراد بیک وقت کسی سائٹ پر آگئے، سائٹ پر کوئی بگ یا وہ کسی نے اسے آف لائن کر دیا۔ ویسے تو ایرر کوڈز کی ایک طویل فہرست ہے مگر اوپر درج کوڈز وہ ہیں جو اکثر افراد کو نظر آتے ہیں۔ ورنہ 200 سیریز کے کوڈز کسی کو نظر نہیں آتے کیونکہ اس کے زیادہ تر کوڈز اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سائٹ کے معاملات ٹھیک چل رہے ہیں۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
Text
سائفر کیس کی سماعت جیل میں ہوگی، میڈیا یا کوئی اور آنا چاہے تو آسکتا ہے، خصوصی عدالت کا فیصلہ
خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمرن خان اور شاہ محمود قریشی کی��لاف سائفر کیس کی سماعت ایک بار پھر اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔۔۔ساتھ ہی سائفر کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں کرنے کا اعلان بھی کردیا۔ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے وکلا کی چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو جوڈیشل کمپلیکس میں قائم عدالت میں پیش کرنے یا سماعت ہی ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ آفیشل…
View On WordPress
0 notes
Text
آخر کار تقدیر نے ٹریگر کھینچ لیا
جنوبی افریقہ کے دارالحکومت کیپ ٹاؤن کو دنیا کا پہلا خشک سالی کا شہر قرار دے دیا گیا! ان کی حکومت نے 14 اپریل 2023 کے بعد پانی فراہم کرنے میں ناکامی کا عندیہ دے دیا ہے۔ دنیا کا المناک سفر شروع ہو چکا ہے! ایسا وقت ہم پر بھی آسکتا ہے! پانی کا استعمال کفایت سے کریں۔ پانی کا ضیاع بند کریں۔ یاد رہے کہ ہم نے لاتور کو بھی ریل کے ذریعے پانی بھیجا تھا!
اس حقیقت کو مت بھولیں کہ دنیا کا صرف 2.7% پانی پینے کے قابل ہے!
اپنے علاقے میں گروپ ممبران کو مدعو کریں!
تمام قریبی ڈیم کم ہو گئے ہیں اور زیر زمین پانی کی سطح ڈوب گئی ہے۔ ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے آپ اس تحریک کو آسانی سے کامیاب بنا سکتے ہیں۔
1)۔ روزانہ کار دھونے سے بچیں؛
2)۔ صحن میں سیلاب کو محدود کریں؛
3)۔ پانی کے نل کو مسلسل چلانا بند کریں۔
4)۔ بہت سے دوسرے اقدامات کے ساتھ پانی کی بچت؛
5)۔ گھر میں لیک ہونے والے نل کی مرمت؛
6)۔ معاشرے میں پانی کے رساو کو ٹھیک کرنا؛
7)۔ * درخت لگائیں! ماحول کی حفاظت؛*
8)۔ پودوں کو چھوڑنے کے لیے پانی کفایت شعاری سے استعمال کریں...
آئیے مل کر اس خوفناک بحران کا مقابلہ کریں!
مندرجہ بالا پیغام
0 notes
Text
ریاضی: اعداد کی سائنس، شکلیں، اور نہ ختم ہونے والی تفریح!
ریاضی کو اکثر ایک خشک اور بورنگ مضمون سمجھا جاتا ہے، لیکن اگر آپ صحیح ذہنیت کے ساتھ اس سے رجوع کرتے ہیں تو یہ حقیقت میں بہت مزہ آسکتا ہے۔ آخر کون سا دوسرا مضمون آپ کو پہیلیاں حل کرنے، نمبروں کے ساتھ کھیلنے اور یہاں تک کہ لطیفے بنانے کی اجازت دیتا ہے؟ یہ ٹھیک ہے، ریاضی کا ایک مضحکہ خیز پہلو بھی ہے! مثال کے طور پر، شائستہ نمبر پائی (π) کو لیں۔ Pi ایک دائرے کے فریم کا اس کے قطر کا تناسب ہے، اور یہ…
View On WordPress
0 notes
Text
اونیت کور اور جنت زبیر کا پٹھان کے بیشرم رنگ پر ڈانس
اونیت کور اور جنت زبیر کا پٹھان کے بیشرم رنگ پر ڈانس
اونیت بمقابلہ جنت: شاہ رخ خان کی سب سے زیادہ منتظر فلم ‘پٹھان’ کے ساتھ، اس کا پہلا لانچ میوزک ‘بیشرم رنگ’ بھی بڑی سرخیوں میں آسکتا ہے۔ اس میوزک پر دیپیکا پڈوکون کی جھلسا دینے والی ماڈل اور شاہ رخ خان کا شاندار انداز فالوورز کے جوش و خروش کو بڑھا رہا ہے۔ وہیں تفریحی دنیا کے مشہور لوگ بھی ��س میوزک پر دھوم مچا رہے ہیں۔ ان ستاروں میں دو ٹی وی بیوٹیز جنت جبیر اور اونیت کور کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں،…
View On WordPress
0 notes
Text
وسائل کے باوجود قانون کی حکمرانی کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا، عمران خان
وسائل کے باوجود قانون کی حکمرانی کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں وسائل کی موجودگی کے باوجود قانون کی حکمرانی کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا اور اس کے لیے عدلیہ اور وکلا کا بڑا اہم کردار ہے۔اسلام آباد میں منعقدہ ’رول آف لا کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک کو دلدل سے صرف ایک چیز قانون کی حکمرانی ہی نکال سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بڑی غلط فہمی ہے کہ معاشی طور پر…
View On WordPress
0 notes
Text
Quran (41:42)
باطل نہ سامنے سے اس پر آسکتا ہے نہ پیچھے سے ، یہ ایک حکیم وحمید کی نازل کردہ چیز ہے ۔
Ona önünden ve ardından hiçbir batıl gelemez. Hakim ve hamd’e layık olan (Allah'ın katından) indirilmiştir.
le faux ne l’atteint [d’aucune part], ni par devant ni par derrière : c’est une révélation émanant d’un Sage, Digne de louange.
ความเท็จจากข้างหน้าและจากข้างหลังจะไม่คืบคลานเข้าไปสู่อัลกุรอานได้ (เพราะ) เป็นการประทานจากพระผู้ทรงปรีชาญาณผู้ทรงได้รับการสรรเสริญ
18 notes
·
View notes
Text
باتوں باتوں میں خرافات پہ آ سکتا ہے
جو بھی کم ظرف ہو اوقات پہ آسکتا ہے
اتنا مغرور نہ بن سامنے تاریخ بھی رکھ
بانٹنے والا بھی خیرات پہ آسکتا ہے
3 notes
·
View notes
Text
ہمیں منانے کا نہیں بھولنے کا ہنر آنا چاہیے
کیونکہ کسی کو ہم منانا نہیں چاہتے
کسی کو ہم منا نہیں سکتے
اور کوئی کبھی مان نہیں سکتا
جبکہ کسی کو جتنا بھی منا لو وہ کبھی واپس نہیں آسکتا
تو پھر منانے کا فائدہ؟
اس لیے ہمیں منانے کا نہیں بھولنے کا ہنر آنا چاہیے.
12 notes
·
View notes
Text
زلزلہ کب اور کہاں آئے گا؟ کوئی نہیں بتا سکتا، ڈائریکٹر نیشنل سونامی سنٹر
ڈائریکٹرنیشنل سونامی سینٹرکراچی، امیر حیدر لغاری نے کہا ہے کہ زلزلہ کہاں،کب آئےگا،اس کی قبل ازوقت پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔ واضح رہے کہ زلزلہ پیما ریسرچ انسٹیٹیوٹ سولرسسٹم جیومیٹری سروے (ایس ایس جی ایس) نے چمن(بلوچستان)فالٹ لائن میں آئندہ دو روز میں زلزلے کی پیش گوئی کی ہے،ان کا کہناہے کہ چمن کے زیرزمین فالٹ لائن میں ارتعاش ریکارڈ کیاگیاہے،جس کی بنا پراگلے 2روز میں کوئی طاقتورزلزلہ آسکتا ہے،جس کی…
View On WordPress
0 notes
Text
کیا ہم واقعی کرونا وائرس کے خاتمے کی امید کر سکتے ہیں؟
برطانیہ میں کرونا وائرس کی منتقلی کا پہلا کیس 29 فروری کو رپورٹ کیا گیا تھا اور ایک مہینے سے بھی کم عرصے میں یہاں 144 ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور کووڈ 19 کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے بعد حکومت نے اب یونیورسل ٹیسٹنگ بند کر دی ہے۔ کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کے لیے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے عوام کو ’سماجی فاصلے‘ کی پالیسی اپنانے کا مشورہ دیا ہے جس کے تحت گھر سے کام کرنے اور غیر ضروری سفر سے اجتناب شامل ہے۔ صحت کے مسائل سے دوچار اور 70 سال سے زائد عمر کے افراد سمیت حاملہ خواتین کو بھی 21 مارچ سے اگلے 12 ہفتوں کے لیے سیلف آئیسولیٹ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ لیکن کیا حکومت امید کر رہی ہے کہ کرونا وائرس 12 ہفتوں میں ختم ہو جائے گا؟
بورس جانسن کہتے ہیں کہ انہیں یقین ہے کہ برطانیہ اس وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف اگلے تین مہینے میں پانسہ پلٹتے ہوئے ’اسے ہمیشہ کے لیے روانہ‘ کر دے گا۔ لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ ایسا کیسے کریں گے۔ برطانیہ کے چیف سائنسی مشیر سر پیٹرک ویلنس کا کہنا ہے کہ ’اس حوالے سے وقت کا تعین کرنا ناممکن ہے‘ اور رپورٹ کی جانے والی ایک اور حکمت جس کے تحت اس وبا پر قابو پانا ہے وہ برطانوی آبادی کو ’اجتماعی ایمیونٹی‘ کی اجازت دینا ہے۔ جس کے لیے برطانیہ کو کم سے کم ایک سال کا عرصہ درکار ہو گا۔ تو ہم کتنا عرصہ برطانیہ میں کرونا کے مزید پھیلنے کی امید کر سکتے ہیں اور معمول کی زندگی کی جانب واپس جانے کے لیے ہمارے پاس کون سے راستے موجود ہیں؟
یہ وائرس کب ختم ہو گا؟ یونیورسٹی آف ریڈنگ میں سیلولر مائیکربیالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر سیمن کلارک کہتے ہیں کہ ’اس کی کوئی تاریخ دینا ناممکن ہے۔‘ انہوں نے دی انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اگر کوئی آپ کو تاریخ دیتا ہے تو انہوں نے جادوئی گولے میں دیکھنا شروع کر دیا ہو گا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ہمارے ساتھ اب ہمیشہ کے لیے رہے گا کیونکہ یہ پھیل چکا ہے۔‘ ڈاکٹر کلارک کا کہنا ہے کہ ’یہ زیادہ پیچیدہ اس لیے ہے کہ یہ لوگوں میں بغیر کوئی علامات ظاہر کیے رہ سکتا ہے اور پھر ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے۔ ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ کہا جا سکے کہ یہ ہمیں مستقبل میں متاثر نہیں کرے گا۔‘ یونیورسٹی آف سسکس کی ماہر ایمیونولوجی ڈاکٹر جینا میچوچی اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ اس کے خاتمے کی کوئی تاریخ نہیں دی جا سکتی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب ہم سب جاننا چاہتے ہیں اور مجھے شک ہے کوئی اس کا جواب جانتا ہو گا کیونکہ ایسا بہت سی وجوہات پر منحصر ہے۔ میں کہوں کی فی الحال ہمیں اس کا علم نہیں ہے۔‘
رابرٹ ڈنگوال جو کہ نوٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی میں سماجی سائنس پڑھاتے ہیں وہ اس صورت حال پر کہتے ہیں کہ ’سائنسی بنیادوں پر بھی کوئی ٹائم ٹیبل دینا ناممکن ہے۔‘ ساؤتھ ہیمپٹن یونیورسٹی میں گلول ہیلتھ فیلو اور سینئیر ری سرچر مائیکل ہیڈ کا کہنا ہے کہ کسی قسم کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے کیونکہ کرونا ایک نیا وائرس ہے۔ ان کے مطابق نئے وائرس کے مستقبل کے حوالے سے کوئی پیش گوئی کرنا کافی مشکل کام ہے۔ یاد رہنے والی تاریخ میں اس سطح کی وبا کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ مائیکل ہیڈ کا کہنا ہے کہ ’ گلوبلائزیشن اور عالمی رابطے کی سطح اتنی زیادہ ہے کہ کسی یقین کے ساتھ ’اینڈگیم‘ کی پیش گوئی کرنا یا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ لیکن مائیکل ہیڈ کو امید ہے کہ ’اگلے کچھ مہینوں‘ میں کرونا کے کیسز کو محدود کر کے ’کم ترین سطح‘ پر لایا جا سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ’سردیاں آتے ساتھ ہی کرونا وائرس کے کیسز میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہو سکتا ہے جب موسمی زکام عام ہو اور ہسپتالوں اور طبی سہولیات پر پہلے ہی زیادہ دباؤ ہوتا ہے۔‘
کیا لاک ڈاؤن کرونا کا پھیلاؤ روک سکتا ہے؟ باقی یورپی ممالک جیسے کے اٹلی میں حکام کی جانب سے سخت حفاظتی اقدامات لیے جا رہے ہیں تاکہ کرونا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ جن میں لاک ڈاؤن کرنا اور لوگوں کی قلیل تعداد کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت دینا ہے وہ بھی صرف ایمرجنسی یا خوراک اور ادویات لانے کی صورت میں باہر نکل سکتے ہیں۔ کیا برطانیہ میں کرونا کا پھیلاؤ کم کرنے کے لیے ایسے اقدامات کام کر سکتے ہیں؟ ڈاکٹر جینا کہتی ہیں کہ وائرس پر اس طرح سے قابو پانے کا انحصار اس بات پر ہے کہ لوگ اس حکمت عملی کو کیسے اپناتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'اگر ہم نے ایک بار یہ قدم اٹھایا تو ہم نہیں جانتے کہ یہ کتنے عرصے کے لیے ہو گا۔ اگر ہم لوگوں کو جلد ہی معمول کی زندگی کی جانب واپس جانے دیں تو یہ واپس آسکتا ہے۔ اگر ہم ایک مختصر وقت کے لیے لاک ڈاون کرتے ہیں تو بھی امکان ہے کہ یہ کافی نہیں ہو گا۔'
کیا ہم کرونا وائرس کی ویکسین بنا سکتے ہیں؟ برطانیہ کے چیف طبی مشیر پروفیسر کرس ویٹی کا کہنا ہے کہ ’طویل المدتی حل، گو کہ ویکسین اس کا ایک حل ہے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ ایسا جلد سے جلد ہو سکے۔‘ ڈاکٹر کلارک اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ کرونا وائرس سے مقابلے کے لیے ویکسین ہی ایک حل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ہی حالات کو قابو کر سکے گی۔ ہم علامات کو قابو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن پھر علاج کرنا پڑے گا ورنہ ہم اس سے جان نہیں چھڑا سکیں گے۔‘ کسی بھی انسان پر کرونا وائرس کی تجرباتی ویکیسن کا تجربہ گذشتہ ہفتے امریکہ میں پہلی بار گیا گیا جب سائنسدانوں کو اس بات کی خصوصی اجازت دی گئی تھی کہ وہ عام طور پر رائج جانوروں پر کیے جانے والے تجربے کے مرحلے کو چھوڑ کے آگے بڑھ سکتے ہیں۔
اگر ملک کی 60 فیصد آبادی کو ویکسین دے دی جائے تو یہ لوگ اجتماعی ایمیونٹی حاصل کر لیں گے جس کا مطلب ہے کہ مستقبل میں یہ وائرس آسانی سے نہیں پھیل سکے گا۔ یہ اجتماعی ایمیونٹی متنازعہ طور پر اس وائرس کو مزید پھیلنے کی اجازت دینے سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے جس کے بعد ہر انسان کا انفرادی قوت مدافعت کا نظام اس سے مقابلے کے لیے صلاحیت پیدا کر سکتا ہے۔ پروفیسر رابرٹ کے مطابق کرونا انسانی آبادی کے لیے ایک موسمی وبا جیسے کہ انفلوئنزا کی شکل اختیار کر سکتا ہے اگر ایک محفوظ اور موثر ویکسین نہیں بنائی جاتی جو کہ بڑے پیمانے پر تیار کر کے استعمال کرنی ہو گی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’ہم ایسا چیچک کے ساتھ کر چکے ہیں اور اب پولیو کے ساتھ بھی کرنے والے ہیں۔ خسرے کے حوالے سے بھی ہم کافی کچھ کر چکے ہوتے اگر حال ہی میں سامنے آنے والی اینٹی ویکس مہم نہ چل رہی ہوتی۔‘ لیکن ڈاکٹر کلارک کے مطابق یہ اتنا آسان نہیں ہے جتنا محسوس ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ویکسین کے ساتھ آپ کو قوت مدافعت کا محفوظ رد عمل بھی شروع کرنا ہے اور ادھیڑ عمر افراد کا مدافعتی نظام ایسا نہیں کر سکے گا۔ اس نظام کے ذریعے بعد میں آنے والے انفیکشنز سے بھی نمٹنا ہو گا۔
یقینی طور پر اس ویکسین کو محفوظ اور لمبے عرصے تک کار آمد رہنا ہو گا۔ لوگوں کو چند ماہ کے لیے ایمیونٹی دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔‘ ان کے مطابق جلد سے جلد ویکسین کا مطلوبہ مقدار میں تیار ہونا بھی ایک اضافی مسئلہ ہے۔ ڈاکٹر کلارک کہتے ہیں کہ ’میں لوگوں کو یاد کرا رہا ہوں کہ ہم گذشتہ 40 سال سے ایچ آئی وی کی ویکسین تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ پروفیسر جینا اور مائیکل ہیڈ کا اندازہ ہے کہ کرونا کی ویکسین کے مارکیٹ تک آنے میں کم سے کم 12 سے 18 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ ڈاکٹر کلارک کہتےہیں کہ 'یہ تجربے کے دوران کسی بھی مرحلے پر ناکام ہو سکتا ہے۔'
کیا کوئی اور حل ممکن ہے؟ پروفیسر جینا کا کہنا ہے کہ اگلے کچھ ہفتے میں ہم 'دیکھیں گے اور انتظار کریں گے' کہ دنیا کے باقی ممالک اس وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے کیا کرتے ہیں اور ان کی حکمت عملی کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ پروفیسر جینا کہتی ہیں کہ 'مجھے یقین ہے چین میں حالات بہتر ہو جائیں گے۔ ہم دوسرے وائرسز کا مشاہدہ کر سکتے ہیں لیکن کرونا بہت جلدی پھیل رہا ہے جس کا یقینی طور پر یہی مطلب ہے کہ یہ دنیا میں ایک لمبے عرصے کے لیے رہے گا۔' مائیکل ہیڈ کہتے ہیں کہ فی الحال حکومت کی حکمت عملی برطانیہ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کا ٹیسٹ کرنا ہونا چاہیے۔ ہمیں نشاندہی کے لیے بہتر سہولیات چاہییں اور ان کی تشخیص کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کی ضرورت ہے جو اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'یہ ہماری ردعمل کی کوششوں کے لیے بہت مددگار ہو گی اور ہم امید کرتے ہیں کہ برطانیہ اور باقی ممالک میں ان کوششوں کو جلد ہی دیکھ سکیں گے۔'
صوفی گلاگیر
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
2 notes
·
View notes