Text
الیکشن کمیشن نے 37حلقوں میں ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا
اسلام آباد (نیوزلائن) الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کے حوالے سے شیڈول جاری کر دیا ہے ۔ ملک بھر میں ضمنی الیکشن 14 اکتوبر کو منعقد ہوں گے جس میں امیدواروں کی جانب سے خالی کی گئی اضافی نشستوں پر پولنگ ہوگی۔ اس حوالے سے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی 28 سے 30 اگست تک وصول کئے جائیں گے جس کے بعد ان کی جانچ پڑتال کا کام ہوگا جو 4 ستمبر تک مکمل کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسروں کے فیصلوں کے خلاف جن امیدواروں کو اعتراض ہوگا وہ 8 ستمبر تک اپیلیں دائر کر سکیں گے ، اپیلٹ ٹریبونل ان درخواستوں کو 13 ستمبر تک ہر صورت نمٹائیں گے جس کے بعد امیدوار کاغذات نامزدگی 15 ستمبر تک واپس لے سکیں گے ۔ کاغذات نامزدگی کا عمل مکمل ہ��نے کے بعد حتمی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا اور 16 ستمبر کو انہیں انتخابی نشانات الاٹ کئے جائیں گے۔ تمام مراحل کی تکمیل کے بعد 14 اکتوبر کو پولنگ کا عمل ہوگا اور ووٹوں کی گنتی کے بعد کامیاب امیدوار کے نام کا اعلان کردیا جائے گا۔
source https://newsline.com.pk/election/%d8%a7%d9%84%db%8c%da%a9%d8%b4%d9%86-%da%a9%d9%85%db%8c%d8%b4%d9%86-%d9%86%db%92-37%d8%ad%d9%84%d9%82%d9%88%da%ba-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%b6%d9%85%d9%86%db%8c-%d8%a7%d9%86%d8%aa%d8%ae%d8%a7%d8%a8%d8%a7/
0 notes
Text
صدارتی الیکشن کا شیڈول جاری : چار ستمبر کو پولنگ ہوگی
اسلام آباد(نیوزلائن) صدارتی الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے صدارتی الیکشن کا شیڈول جاری کردیا ہے جس کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 27 اگست ہے اور 29 اگست تک امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوگی ، امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی 30 اگست تک واپس لے سکیں گے۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 30 اگست کو ہی جاری ہوگی، صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبر کو قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی جب کہ پولنگ صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے لیے پریزائیڈنگ افسران کا بھی اعلان کردیا ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں فرائض سرانجام دیں گے جب کہ چاروں صوبائی ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان صوبائی اسمبلیوں میں فرائض سرانجام دیں گے۔ واضح رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین ملک کے بارہویں صدر تھے، انہوں نے 9 ستمبر 2013 کو حلف لیا تھا جس کے تحت صدر کی آئینی مدت 8 ستمبر 2018 کو پوری ہوگی جب کہ نئی اسمبلیاں ملک کے 13 ویں صدر کا انتخاب کریں گی۔
source https://newsline.com.pk/election/%d8%b5%d8%af%d8%a7%d8%b1%d8%aa%db%8c-%d8%a7%d9%84%db%8c%da%a9%d8%b4%d9%86-%da%a9%d8%a7-%d8%b4%db%8c%da%88%d9%88%d9%84-%d8%ac%d8%a7%d8%b1%db%8c-%da%86%d8%a7%d8%b1-%d8%b3%d8%aa%d9%85%d8%a8%d8%b1/
0 notes
Text
تحریک انصاف کے محمود خان خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلٰی منتخب
پشاور(نیوزلائن) پاکستان تحریک انصاف کے محمود خان کو قائد ایوان منتخب کر لیا گیا۔ محمود خان نے 77 اور مخالف امیدوار میاں نثار گل نے 33 ووٹ حاصل کئے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر مشتاق غنی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں قائد ایوان کا انتخاب کیا گیا، جس کیلئے پی ٹی آئی ارکان کو لابی ٹو اور مخالف ارکان کو لابی ون میں جمع ہونے کی ہدایت کی گئی۔ ارکان کی گنتی کے بعد سپیکر مشتاق غنی نے محمود خان کی کامیابی کا اعلان کیا۔ محمود خان 73 ووٹ لے کر قائد ایوان منتخب ہوگئے جبکہ ان کے مخالف امیدوار میاں نثار گل نے 33 ووٹ حاصل کئے۔ وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان نے مزید کہا کہ ایوان میں دھاندلی کی بات کی گئی، میں سب سے پہلا اپنا حلقہ کھولنے کیلئے تیار ہوں، پی ٹی آئی نظریات اور میرٹ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ خیال رہے 46 سالہ محمود خان کا تعلق سوات کے علاقے مٹہ سے ہیں ��ور وہ پہلی مرتبہ 2013 میں سوات سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے اور بعد میں صوبائی کابینہ میں وزیر کھیل و ثقافت اور آبپاشی کے عہدے پر فائض رہے۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق محمود خان نے اپنی ابتدائی تعلیم سوات اور پشاور کے تعلیمی اداروں سے حاصل کی اور بعد میں زرعی یونیورسٹی پشاور سے ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ محمود خان نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم قومی اداروں کو مضبوط کریں اور صوبے میں جاری میگا پراجیکٹس کو بروقت مکمل کریں تاکہ ان کے فوائد سے عوام فیضیاب ہوسکیں۔ انہوں نے کہا انتخابات میں دھاندلی یا ووٹوں کی گنتی میں فرق کے حوالے سے کسی کو شک ہے تو میں اپنا حلقہ کھولنے کیلئے تیار ہوں۔ وزیر اعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ عوام کے بھروسے کو کوئی ٹھیس نہ پہنچے، نہ ہی میں کبھی اپنی پارٹی کے منشور پر کسی قسم کا سمجھوتہ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں ووٹ کی طاقت سے منتخب کیا ہے ، ہم کسی کے کندھوں پر بیٹھ کر نہیں آئے، ہماری کوشش ہوگی کہ دور اقتدار میں خاص طور پر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
source https://newsline.com.pk/election/%d8%aa%d8%ad%d8%b1%db%8c%da%a9-%d8%a7%d9%86%d8%b5%d8%a7%d9%81-%da%a9%db%92-%d9%85%d8%ad%d9%85%d9%88%d8%af-%d8%ae%d8%a7%d9%86-%d8%ae%db%8c%d8%a8%d8%b1-%d9%be%d8%ae%d8%aa%d9%88%d9%86%d8%ae%d9%88%d8%a7/
0 notes
Text
سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہو
لاہور(نیوزلائن) پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار چودھری پرویز الہٰی اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہو گئے۔ مجموعی طور پر 349 ووٹ کاسٹ کئے گئے، چودھری پرویز الہٰی نے 201 ووٹ جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار چودھری اقبال گجر نے 147 ووٹ حاصل کئے، ایک ووٹ مسترد ہوا۔ سبکدوش ہونے والے سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال نے نومنتخب سپیکر چودھری پرویزالہٰی سے حلف لیا۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں ارکان نے خفیہ ووٹنگ کے ذریعے حق رائے داہی کا استعمال کیا۔ ووٹنگ کے دوران تین بار ہنگامہ آرائی کے واقعات پیش آئے، ووٹ دکھانے پر تحریک انصاف کی ایک خاتون صادقہ صاحب داد خان کا ووٹ کینسل کیا گیا۔ پولنگ مکمل ہونے پر اسپیکر نے اعلان کیا کہ اگر کوئی ممبر رہ گیا ہے تو ووٹ کاسٹ کر لے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے اسپیکر الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں تحریک انصاف کے 176 اور ان کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے 10 ارکان تھے۔ مسلم لیگ ن کے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں 162 ارکان موجود تھے۔
source https://newsline.com.pk/election/%d8%b3%d8%a7%d8%a8%d9%82-%d9%88%d8%b2%db%8c%d8%b1-%d8%a7%d8%b9%d9%84%db%8c%d9%b0-%da%86%d9%88%db%81%d8%af%d8%b1%db%8c-%d9%be%d8%b1%d9%88%db%8c%d8%b2-%d8%a7%d9%84%d9%b0%db%81%db%8c-%d8%b3%d9%be%db%8c/
0 notes
Text
میر عبدالقدوس بزنجو بلوچستان اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوگئے
کوئٹہ(نیوزلائن) میر عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان اسمبلی کا سپیکر منتخب کر لیا گیا ہے۔ سپیکر کے انتخاب کے لیے 59 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے جن میں سے عبدالقدوس بزنجو نے 39 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدِمقابل محمد نواز نے 20 ووٹ لیے، محمد نواز کا تعلق متحدہ مجلسِ عمل (ایم ایم اے) سے تھا۔ میر عبدالقدوس بزنجو بلوچستان کے 15 ویں سپیکر کا حلف اٹھایا، سبکدوش ہونے والی سپیکر راحیلہ درانی نے میر عبدالقدوس بزنجو سے سپیکر کے عہدے کا حلف لیا۔ میر عبدالقدوس بزنجو اس سے پہلے 2013ء سے 2015ء تک اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر رہے، وہ پہلی مرتبہ 2002ء کے انتخابات میں آواران سے پی ایم ایل (ق) سے رکن منتخب ہوئے تھے اور صوبائی وزیر لائیو سٹاک رہے۔ اس کے بعد وہ 2013ء کے عام انتخابات میں بھی ق لیگ کے ٹکٹ پر ہی آواران سے صوبائی رکن منتخب ہوئے۔ جنوری 2018ء میں نواب ثنا اللہ زہری کی حکومت کی برطرفی کے بعد میر عبدالقدوس بزنجو بلوچستان کے 16ویں وزیراعلیٰ بنے۔ سپیکر منتخب ہونے کے بعد اسمبلی سے اپنے خطاب میں عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کا شکر گزار ہوں، کوشش ہو گی کہ تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں، غیر جانبدار رہتے ہوئے ایوان کو چلانا ہے، کوشش رہیگی کہ ایوان کے تقدس کو پامال نہ ہونے دیا جائے۔
source https://newsline.com.pk/election/%d9%85%db%8c%d8%b1-%d8%b9%d8%a8%d8%af%d8%a7%d9%84%d9%82%d8%af%d9%88%d8%b3-%d8%a8%d8%b2%d9%86%d8%ac%d9%88-%d8%a8%d9%84%d9%88%da%86%d8%b3%d8%aa%d8%a7%d9%86-%d8%a7%d8%b3%d9%85%d8%a8%d9%84%db%8c-%da%a9/
0 notes
Text
فیصل آباد کے ریٹرننگ افسران نے مثالی خدمات سرانجام دیں
فیصل آباد(احمدیٰسین)فیصل آباد کے ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرنے الیکشن 2018کے دورا�� مثالی خدمات سرانجام دیں۔ یہ پہلا الیکشن ہو گا کہ جب فیصل آباد میں ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کی ورکنگ اور غیرجانبداری کے حوالے سے کوئی شکائت سامنے نہیں آئی ۔ نیوزلائن کے مطابق فیصل آباد میں عام انتخابات 2018کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 31ریٹرننگ آفیسر مقرر کئے تھے۔ این اے 103اور پی پی 103میں ایک امیدوار کی وفات کے باعث الیکشن نہ سکا اور یہاں کے ریٹرننگ افسران کا کام درمیان میں ہی رہ گئے تاہم ان کیخلاف بھی کسی پارٹی یا آزاد امیداروں کی طرف سے کوئی شکائت سامنے نہیں آئی۔ دیگر 29ریٹرننگ آفیسرز کی کارکردگی کو الیکشن کمیشن حکام مثالی قرار دے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق فیصل آباد کے کسی ایک بھی ریٹرننگ آفیسر کے خلاف کوئی شکائت سامنے نہیں آئی۔ فیصل آباد میں پورے انتخابی عمل کے دوران ریٹرننگ آفیسرز کی غیرجانبداری اور قواعد کے مطابق ورکنگ کے حوالے سے کوئی ایک بھی شکائت سامنے نہیں آئی۔سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ ‘سابق وزیر مملکت بجلی عابد شیر علی‘سابق سپیکر پنجاب اسمبلی محمد افضل ساہی‘ افضل ساہی کا بیٹا علی ساہی‘ افضل ساہی کا بھتیجاظفر ذوالقرنین ساہی‘ چیئرمین ضلع کونسل زاہد نذیر کے بھائی عاصم نذیر‘زاہد نذیر کا صاحبزادہ طلال چوہدری‘ میئر فیصل آباد رزاق ملک کا بھائی نواز ملک ‘سابق ایم این اے ڈاکٹر نثار احمد جٹ‘ سابق ضلعی ناظم زاہد توصیف کا بھائی آصف توصیف‘ سابق وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری‘ سابق ایم این اے دلدار احمد چیمہ‘ سابق وزیر مملکت اکرم انصاری‘ سابق ایم این اے میاں عبدالمنان‘ سابق وزیر مملکت خزانہ رانا محمد افضل‘ سابق چیئرمین ایف ڈی اے شیخ اعجازجیسی طاقتور شخصیات فیصل آباد سے امیدوار تھیں مگر اس سب کے باوجود فیصل آباد کے کسی ایک بھی حلقے میں ریٹرننگ آفیسر کی طرف سے کسی کو بے جا رعائت دینے یا کسی کیساتھ جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے کی شکائت سامنے نہیں آئی۔ الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق ملک بھر میں فیصل آباد کے ریٹرننگ آفیسرز کی کارکردگی سب سے بہتر رہی ۔ الیکشن 2013میں ریٹرننگ افسران کیخلاف شکایات کے انبار لگ گئے تھے جبکہ اس کے برعکس الیکشن 2018میں دیگر پولنگ عملے کیخلاف تو شکایات سامنے آئی ہیں مگر ریٹرننگ افسران کے بارے میں کوئی شکائت سامنے نہیں آئی۔ آر ٹی ایس اور پی آر ایم ایس سسٹم کی خرابی اور مینوئیل نتائج کی تیاری کے حوالے سے پولنگ اور پریزائیڈنگ افسران بارے شکایات سامنے آئی ہیں جبکہ ریٹرننگ افسران کے حوالے سے شکایات نہیں ہیں۔
source https://newsline.com.pk/election/%d9%81%db%8c%d8%b5%d9%84-%d8%a2%d8%a8%d8%a7%d8%af-%da%a9%db%92-%d8%b1%db%8c%d9%b9%d8%b1%d9%86%d9%86%da%af-%d8%a7%d9%81%d8%b3%d8%b1%d8%a7%d9%86-%d9%86%db%92-%d9%85%d8%ab%d8%a7%d9%84%db%8c-%d8%ae-2/
0 notes
Text
نئے سپیکرٗ ڈپٹی سپیکرٗ وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے شیڈول جاری
اسلام آباد(نیوزلائن) نومنتخب قومی اسمبلی کے سپیکر ٗ ڈپٹی سپیکر اور قائد ایوان کے انتخاب کیلئے شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔ اسمبلی کا پانچ روز تک جاری رہنے والا اجلاس 13اگست کو طلب کیا گیا ہے ۔ افتتاحی اجلاس 13 اگست صبح 10 بجے پارلیمنٹ ہاوٴس میں ہوگا جس میں نومنتخب ارکان حلف اٹھائیں گے۔ نیوزلائن کے مطابق افتتاحی سیشن کی صدارت اسپیکر ایاز صادق کریں گے اور نومنتخب ارکان قومی اسمبلی سے حلف لیں گے۔ اس اجلاس کی اہم بات پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کی پہلی مرتبہ قومی اسمبلی میں آمد ہے۔ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری بھی رکن اسمبلی کا حلف اٹھائیں گے، بختاوراورآصفہ بھٹو بھی تقریب حلف برداری دیکھنے قومی اسمبلی آئیں گی۔ نئے اسپیکر کا انتخاب 15 اگست کو ہوگا اور اس سیشن کی صدارت بھی ایاز صادق ہی کریں گے۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے کاغزات نامزدگی 14 اگست دن 12 بجے تک سیکرٹری قومی اسمبلی کے دفتر جمع کروائے جا سکیں گے جبکہ انتخاب 15 اگست بروز بدھ کو ہو گا۔ اسی روز نو منتخب اسپیکر قومی اسمبلی کے ایوان کی کارروائی سنبھال کر ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن کروائیں گے، نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگا۔ ۔ قومی اسمبلی کا اہم سیشن 17 اگست کو ہوگا۔ 17 اگست کے اجلاس میں نئے قائد ایوان یعنی ملک کے نئے وزیراعظم کا انتخاب ہوگا۔ وزیراعظم کا انتخاب تقسیم کے عمل کے ذریعے ہوگا جب کہ وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں 18 اگست کو سجے گی۔
source https://newsline.com.pk/election/%d9%86%d8%a6%db%92-%d8%b3%d9%be%db%8c%da%a9%d8%b1%d9%97-%da%88%d9%be%d9%b9%db%8c-%d8%b3%d9%be%db%8c%da%a9%d8%b1%d9%97-%d9%88%d8%b2%db%8c%d8%b1-%d8%a7%d8%b9%d8%b8%d9%85-%da%a9%db%92-%d8%a7%d9%86%d8%aa/
0 notes
Text
فیصل آباد کے ریٹرننگ افسران نے مثالی خدمات سرانجام دیں
فیصل آباد(احمدیٰسین)فیصل آباد کے ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرنے الیکشن 2018کے دوران مثالی خدمات سرانجام دیں۔ یہ پہلا الیکشن ہو گا کہ جب فیصل آباد میں ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کی ورکنگ اور غیرجانبداری کے حوالے سے کوئی شکائت سامنے نہیں آئی ۔ نیوزلائن کے مطابق فیصل آباد میں عام انتخابات 2018کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 31ریٹرننگ آفیسر مقرر کئے تھے۔ این اے 103اور پی پی 103میں ایک امیدوار کی وفات کے باعث الیکشن نہ سکا اور یہاں کے ریٹرننگ افسران کا کام درمیان میں ہی رہ گئے تاہم ان کیخلاف بھی کسی پارٹی یا آزاد امیداروں کی طرف سے کوئی شکائت سامنے نہیں آئی۔ دیگر 29ریٹرننگ آفیسرز کی کارکردگی کو الیکشن کمیشن حکام مثالی قرار دے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق فیصل آباد کے کسی ایک بھی ریٹرننگ آفیسر کے خلاف کوئی شکائت سامنے نہیں آئی۔ فیصل آباد میں پورے انتخابی عمل کے دوران ریٹرننگ آفیسرز کی غیرجانبداری اور قواعد کے مطابق ورکنگ کے حوالے سے کوئی ایک بھی شکائت سامنے نہیں آئی۔سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ ‘سابق وزیر مملکت بجلی عابد شیر علی‘سابق سپیکر پنجاب اسمبلی محمد افضل ساہی‘ افضل ساہی کا بیٹا علی ساہی‘ افضل ساہی کا بھتیجاظفر ذوالقرنین ساہی‘ چیئرمین ضلع کونسل زاہد نذیر کے بھائی عاصم نذیر‘زاہد نذیر کا صاحبزادہ طلال چوہدری‘ میئر فیصل آباد رزاق ملک کا بھائی نواز ملک ‘سابق ایم این اے ڈاکٹر نثار احمد جٹ‘ سابق ضلعی ناظم زاہد توصیف کا بھائی آصف توصیف‘ سابق وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری‘ سابق ایم این اے دلدار احمد چیمہ‘ سابق وزیر مملکت اکرم انصاری‘ سابق ایم این اے میاں عبدالمنان‘ سابق وزیر مملکت خزانہ رانا محمد افضل‘ سابق چیئرمین ایف ڈی اے شیخ اعجازجیسی طاقتور شخصیات فیصل آباد سے امیدوار تھیں مگر اس سب کے باوجود فیصل آباد کے کسی ایک بھی حلقے میں ریٹرننگ آفیسر کی طرف سے کسی کو بے جا رعائت دینے یا کسی کیساتھ جانبدا��انہ رویہ اختیار کرنے کی شکائت سامنے نہیں آئی۔ الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق ملک بھر میں فیصل آباد کے ریٹرننگ آفیسرز کی کارکردگی سب سے بہتر رہی ۔ الیکشن 2013میں ریٹرننگ افسران کیخلاف شکایات کے انبار لگ گئے تھے جبکہ اس کے برعکس الیکشن 2018میں دیگر پولنگ عملے کیخلاف تو شکایات سامنے آئی ہیں مگر ریٹرننگ افسران کے بارے میں کوئی شکائت سامنے نہیں آئی۔ آر ٹی ایس اور پی آر ایم ایس سسٹم کی خرابی اور مینوئیل نتائج کی تیاری کے حوالے سے پولنگ اور پریزائیڈنگ افسران بارے شکایات سامنے آئی ہیں جبکہ ریٹرننگ افسران کے حوالے سے شکایات نہیں ہیں۔
source https://newsline.com.pk/election/%d9%81%db%8c%d8%b5%d9%84-%d8%a2%d8%a8%d8%a7%d8%af-%da%a9%db%92-%d8%b1%db%8c%d9%b9%d8%b1%d9%86%d9%86%da%af-%d8%a7%d9%81%d8%b3%d8%b1%d8%a7%d9%86-%d9%86%db%92-%d9%85%d8%ab%d8%a7%d9%84%db%8c-%d8%ae%d8%af/
0 notes
Text
قومی اسمبلی کا اجلاس 13اگست کو طلب : سپیکر کا چناؤ کیا جائیگا
اسلام آباد (نیوزلائن)صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس 13اگست کو طلب کرلیا ہے۔قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں نومنتخب اراکین حلف اٹھائیں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نومنتخب ارکان سے حلف لیں گے۔ جس کے بعد اسپیکر کا چناؤ ہوگا۔بعدازاں نومنتخب سپیکر حلف اٹھانے کے بعد ڈپٹی سپیکر کا چناؤ کروائیں گے۔ ذرائع کے مطابق قائد ایوان کا انتخاب یوم آزادی کی تعطیل کے بعد ہوگا۔امکان ہے کہ 16اگست کو نومنتخب وزیراعظم حلف اٹھائیں گے۔
source https://newsline.com.pk/election/%d9%82%d9%88%d9%85%db%8c-%d8%a7%d8%b3%d9%85%d8%a8%d9%84%db%8c-%da%a9%d8%a7-%d8%a7%d8%ac%d9%84%d8%a7%d8%b3-13%d8%a7%da%af%d8%b3%d8%aa-%da%a9%d9%88-%d8%b7%d9%84%d8%a8-%d8%b3%d9%be%db%8c%da%a9%d8%b1/
0 notes
Text
الیکشن سے پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہوئی : امریکی تھنک ٹینک
واشنگٹن (نیوزلائن)امریکی تھنک ٹینک ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ (ایس اے ڈی ڈبلیو) نے پاکستان میں مسلسل تیسری مرتبہ انتخابات کے انعقاد کو جمہوریت کے استحکام میں کلیدی کردار قرار دیتے ہوئے انتخابی عمل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ایس اے ڈی ڈبلیو نے کہا ہے کہ انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں انتخابی مواقع حاصل نہیں رہے، آزادی صحافت بھی جزوی طورپر قدغن کا شکار نظر آئی۔امریکی تھینک ٹینک کے صدر امیر مکھانی نے اپنے مشاہدے میں کہا کہ سیاسی عمل میں داخلی مداخلت، سیاسی کارکنوں پر تشدد کے واقعات اور انتخابی نتائج میں مبینہ رد وبدل کے باعث انتخابات سے متعلق متعدد سوالات جنم لے رہے ہیں۔انہوں نے انتخابات میں کالعدم تنظیموں کی شرکت پر بھی تحفظات کا اظہار ا۔ایس اے ڈی ڈبلیو نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ حالیہ انتخابات میں مسترد ووٹوں کی تعداد 10 لاکھ 67 ہزاررہی جو الیکشن 2013 کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہے اور متعدد پولنگ اسٹیشنز پر سست پولنگ کا عمل، گنتی کے وقت پولنگ ایجنٹس پر پابندی اور انتخابی نتائج کے اعلان میں خلل انتخابی قواعد و ضوابط کے منافی ہے۔امیر مکھانی نے کہاکہ متعدد انتخابی مسائل کے باوجود انتخابات کے انعقاد سے جمہوری اقدار مضبوط ہوئی ہیں تاہم حلقے میں خواتین ووٹرز کی 10 فیصد لازمی تعداد کے قانون کی وجہ سے خواتین کی بڑی تعداد نے حق رائے دہی استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ متعدد قبائلی اور شمالی علاقوں میں خواتین نے ووٹ ڈالا اور غیر مسلم کمیونٹی کے 3 امیدواروں نے عام نشست پر انتخابات لڑے تاہم بعض مذہبی اقلیتیں اس بار بھی انتخابی عمل سے باہر رہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا پر مبینہ قدغن کے باوجود عوامی رائے میں بہتری نظر آئی۔ایس اے ڈی ای ڈبلیو نے پاکستانی انتظامیہ پرزور دیا کہ صحافت پر سنسرشپ کے خاتمے، آزادیِ اظہار کے فروغ اور رائٹس آف ایسوسی ایشن کو آئین اور یونیورسل ڈکلیریشن آف ہیومن رائٹس کے مطابق پروان چڑھنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
source https://newsline.com.pk/election/%d8%a7%d9%84%db%8c%da%a9%d8%b4%d9%86-%d8%b3%db%92-%d9%be%d8%a7%da%a9%d8%b3%d8%aa%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%ac%d9%85%db%81%d9%88%d8%b1%db%8c%d8%aa-%d9%85%d8%b6%d8%a8%d9%88%d8%b7-%db%81%d9%88/
0 notes
Text
فیصل آباد میں ن لیگ کو خلائی مخلوق نہیں‘ شہباز شریف نے ہروایا
مسلم لیگ ن کی طرف سے مسلسل شور مچایا جا رہا ہے کہ اس کامینڈیٹ خلائی مخلوق یا بقول نوازشریف کے متوالوں کے ’’محکمہ زراعت ‘‘ والوں نے چھین لیا ہے۔ سکتا ہے ن لیگ کے لگائے گئے الزامات میں کسی حد تک سچائی بھی ہو مگر ن لیگی امیدواروں کیساتھ جو کچھ ہوا اس کے بڑی حد تک ذمہ دار میاں شہباز شریف بھی ہیں۔ طویل عرصے سے ایک بات سامنے آرہی تھی کہ مسلم لیگ ن میں میاں نوازشریف کے مقاب�� میاں شہباز شریف نے نیچے سے اوپر تک اپنا گروپ تیار کررکھا تھا۔ فیصل آباد میں یہ تقسیم کچھ زیادہ ہی گہری ہوگئی تھی۔ دونوں دھڑے بالکل واضح طور پر الگ الگ راستوں کے راہی ہوگئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ الیکشن 2018میں سب سے زیادہ نقصان مسلم لیگ ن کو فیصل آباد میں برداشت کرنا پڑا ہے۔ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے اختلافات اور اپنی ہی پارٹی میں دھڑے بندی کرنے کی بات کرنے سے ابھی پاکستانی میڈیا احتراز کرتا اور ان اختلافات کی رپورٹنگ کرنے سے گریزاں رہتا تھا ۔ ایسے ہی وقت میں ایک سینئر جرنلسٹ نے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے اختلافات اور اس کا پس منظر اور وجوہات بتائیں۔الیکشن 2008کیلئے رپورٹس تیار کرتے ہوئے ان سے بات کی تو انہوں نے فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے دو دھڑوں کو میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے اختلافات کا پرتو قرار دیا مگر کوئی ان کی اس بات کو ماننے کو تیار نہیں تھا۔الیکشن 2013کے دوران سیفما کیلئے الیکشن رپورٹنگ کررہا تھا۔ این اے 84میں عابد شیرعلی اور پی پی 70میں رانا ثناء اللہ ایک ہی علاقے سے ایک ہی جماعت کے امیدوار تھے مگر ایک دوسرے کی کھل کر مخالفت بھی کررہے تھے۔ایک سینئر جرنلسٹ سے اس بارے میں بات کی تو انہوں نے آن ائیر کہا تھا کہ یہ اختلافات میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے اختلافات کی وجہ سے ہے۔ دونوں الگ الگ دھڑا بنانے کے چکر میں اپنی ہی جماعت کو تباہ کررہے ہیں۔ رپورٹس ایک بڑے چینل پر چلیں مگر شریف فیملی کے اختلافات کوئی ماننے کو تیار نہیں تھا ۔ اس پر سیفما کی میٹنگ میں بھی بڑی لے دے ہوئی ۔ مگر وقت نے ثابت کیا کہ ایسا ہی تھا۔ الیکشن کے دو سال بعد قومی میڈیا نے اندر کی باتیں باہر لانے کا دعویٰ کیا اور شہباز ‘ نواز اختلافات اور پالیسی میں فرق کی خبریں دینا شروع کردیں۔ مگر اس وقت تک یہ خبر سے زیادہ کسی اور کا ایجنڈا بن چکا تھا۔ وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت تھی مگر فیصل آباد میں ن لیگ کا ہی ایک دھڑا اقتدار کے مزے لے رہا تھا جبکہ دوسرا اپوزیشن جیسے حالات سے دوچار تھا۔ میاں نواز شریف چاہتے ہوئے بھی اپنے ساتھیوں کو اپوزیشن جیسے حالات سے دوچار ہونے سے بچا نہیں پارہے تھے۔ فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے شہبازشریف کے دھڑے کو راناثناء اللہ خاں لیڈ کررہے تھے جبکہ شہباز شریف کے مخالف دھڑے کی چوہدری شیرعلی قیادت کرتے رہے۔ چوہدری شیرعلی کھلے عام شہبازشریف الزامات لگاتے رہے۔ بہت سے معاملات خراب کرنے اور پارٹی کو نقصان پہنچانے کے الزامات شیرعلی نے پریس کانفرنس میں لگائے۔ چوہدری شیرعلی کی جانب سے رانا ثناء اللہ خاں پر ٹارگٹ کلنگ کروانے کے الزامات بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ چوہدری شیرعلی ان کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کرتے رہے ۔ بلدیاتی انتخابات میں ن لیگی کارکنوں کو نظرانداز کرکے ق لیگ کے لوگوں کو نوازنے کے الزامات بھی چوہدری شیرعلی لگاتے رہے اور اس سب کا ذمہ دار میاں شہباز شریف کو قرار دیتے تھے۔ فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کا ہونے کے باوجود چوہدری شیرعلی‘ عابد شیرعلی‘ رانا افضل‘ میاں عبدالمنان کو بیوروکریسی بھی نظر انداز کرتی رہی ہے۔ رکن قومی اسمبلی رانا افضل کیخلاف سابق ڈی سی اونورالامین مینگل نے طویل عرصے تک محاذآرائی کی کیفیت بنائے رکھی۔ ان کے کاروباری معاملات کی جانچ پڑتال ڈی سی او کرتا رہا۔ چوہدری شیرعلی کے بیٹے کو بلدیاتی الیکشن میں پلاننگ کرکے نام نہاد انتخاب میں ہروایا گیا۔میاں شہباز شریف براہ راست ان معاملات میں ملوث رہے۔ رانا ثناء اللہ کو مسلم لیگ ن کا کرتا دھرتا بنا کر پیش کیا گیا۔ چوہدری شیرعلی اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سیاست میں موجود رہے۔ رانا افضل نے قومی اسمبلی میں میاں شہباز شریف کے نامزد بیوروکریٹس کیخلاف آواز بلند کی۔ چوہدری شیرعلی میڈیا میں میاں شہباز شریف کیخلاف آواز بلند کرتے رہے۔ رانا ثناء اللہ پر الزامات عائد کئے جاتے رہے کہ وہ ن لیگی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں الیکشن 2018کے دوران رانا ثناء اللہ کے دھڑے کے بلدیاتی نمائندوں نے کھلے عام مسلم لیگ ن کے امیدواروں عابد شیر علی‘ رانا افضل خاں ‘ میاں عبدالمنان اور اکرم انصاری کی مخالفت کی۔ میئر فیصل آباد اور ان کے بھائی سابق ایم پی اے کھلے عام رانا افضل کو شکست سے دوچار کرنے کے دعوے کرتے رہے۔ میاں شہباز شریف کے لگائے گئے سابق چیئرمین ایف ڈی اے نے ایم پی اے کا امیدوار ہونے کے باوجود کھل کر میاں عبدالمنان اور عابد شیرعلی کیخلاف مہم چلائی۔ رانا ثناء اللہ کے اپنے صوبائی حلقے میں ان کے گروپ کے ن لیگی یوسی چیئرمینوں اور کونسلرز نے عابد شیر علی کیخلاف پی ٹی آئی امیدوار کا ساتھ دیا۔ رانا افضل کے حلقے میں بھی ایسا ہی ہوا۔ رانا ثناء اللہ گروپ کے بلدیاتی نمائندوں نے ن لیگی ہونے کے باوجود پی ٹی آئی امیدوار راجہ ریاض کا ساتھ دیا ۔ سیاسی حلقے اس سب کو مقامی جھگڑا قرار دینے کو تیار نہیں اور اس سب کے پیچھے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی مخاصمت قرار دیتے ہیں۔ حالات سے یہ منظرنامہ سامنے آتا ہے کہ میاں شہباز شریف اور ان کے دھڑے نے فیصل آباد میں تمام ایسے امیدواروں کو ہروانے کی کوشش کی جو میاں نواز شریف کے دھڑے کے تھے۔ تمام لابنگ میں رانا ثناء اللہ سامنے آتے رہے۔اس تمام صورتحال سے شریف فیملی میں اختلافات کھل کرسامنے آتے ہیں اور یہ بھی سامنے آرہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف تمام ن لیگی رہنماؤں کو ساتھ لے کرچلنا نہیں چاہتے ۔ اورپارٹی کے اندر بھی وہ ذاتی پسند ناپسند کی بنیاد پر کام کررہے ہیں۔اس سب کو اس تناظر میں بھی دیکھنا چاہئے کہ فیصل آباد میں مسلم لیگ کو ایسی عبرتناک شکست تو الیکشن 2002میں بھی نہیں ہوئی تھی جبکہ جنرل پرویز مشرف کا طوطی بولتا تھا ۔ اس وقت بھی مسلم لیگ ن فیصل آباد کے چار میں سے تین حلقوں میں کامیاب رہی تھی۔ مگر اب تو تمام چار نشستیں ہی ہار گئی اور بدقسمتی سے یہ تمام پارٹی کی دھڑے بندی میں میاں نواز شریف کے دھڑے کے تھے اور میاں شہباز شریف کے دھڑے کے رہنما کھلے عام ان کیخلاف انتخابی مہم چلاتے رہے۔ فیصل آباد سے حامد یٰسین کا تیرقلم
source https://newsline.com.pk/election/%d9%81%db%8c%d8%b5%d9%84-%d8%a2%d8%a8%d8%a7%d8%af-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%86-%d9%84%db%8c%da%af-%da%a9%d9%88-%d8%ae%d9%84%d8%a7%d8%a6%db%8c-%d9%85%d8%ae%d9%84%d9%88%d9%82-%d9%86%db%81%db%8c%da%ba/
0 notes
Text
الیکشن کمیشن نے 25 امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک لیا
اسلام آباد(حامدیٰسین)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے تاہم عمران خان کا تین حلقوں سے مشروط نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے‘ سابق سپیکر ایاز صادق اور سابق وزیر اعلیٰ خیبر پرویز خٹک کے بھی مشروط نوٹیفکیشن جاری کئے گئے ہیں۔ عمران خان کے دو حلقوں سمیت قومی اسمبلی کے 9اور صوبائی اسمبلیوں کے 16حلقوں کے نوٹیفکیشن روک لئے گئے ہیں۔نیوزلائن کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات 2018کے کامیاب امیدواروں کا باضابطہ اور سرکاری نتیجہ اعلان کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ 25ارکان اسمبلی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا۔ قومی اسمبلی کے 9‘ پنجاب اسمبلی کے پانچ‘ سندھ اسمبلی کے 6‘ خیبر پختونخواہ اسمبلی کے تین اور بلوچستان اسمبلی کے دو ممبران کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا۔ ووٹ کا تقدس پامال کرنے کے معاملے کی انکوائری زیرالتوا ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے این اے 53سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک لیا ہے۔ عمران خان کا این اے 131لاہور سے بھی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک لیا گیا ہے ۔ یہ نوٹیفکیشن لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر روکا گیا ہے ۔ یہاں سے ناکام امیدوار خواجہ سعد رفیق کی رٹ پر لاہور ہائیکورٹ نے دوبارہ گنتی کرنے اور عمران خان کا اس حلقے سے نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ خیبر پختونخواہ سے قومی اسمبلی کے کسی حلقے کا نوٹیفکیشن نہیں روکا گیا۔ سرگودھا کے دو حلقوں این اے 90اور این اے 91کے نوٹیفکیشن بھی ہائیکورٹ کے حکم پر روک لئے گئے ہیں ۔غیرحتمی نتائج میں این اے 90سے مسلم لیگ ن کے حامد حمید اور این اے 91سے مسلم لیگ ن کے ذوالفقار علی بھٹی کامیاب ہوئے تھے۔ این اے 108کا نوٹیفکیشن بھی روک لیا گیا ہے ۔ غیرحتمی نتائج میں تحریک انصاف کے فرخ حبیب کامیاب ہوئے تھے مگر مسلم لیگ ن کے عابد شیر علی نے ہائی کورٹ میں دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کی جس پر ہائیکورٹ نے دوبارہ گنتی کرنے اور پی ٹی آئی امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم دیا تھا۔ این اے 112سے مسلم لیگ ن کے جنید انوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی روکدیا گیا ہے۔یہاں سے پی ٹی آئی امیدوار چوہدری اشفاق کی طرف سے دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی درخواست پر ہائیکورٹ نے دوبارہ گنتی کا حکم دے رکھا ہے ۔این اے 140سے تحریک انصاف کے طالب نکئی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی عدالتی حکم پر روک دیا گیا ہے۔ این اے 215سانگھڑ سے پی پی پی پی کے نوید ڈیرو کا نوٹیفکیشن سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا ہے۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 271سے بلوچستان عوامی پارٹی کی امیدوار سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن نے خود روکا ہے۔ اس بارے واضح کیا گیا ہے کہ زبیدہ جلال نے اپنے انتخابی اخراجات جمع نہیں کروائے۔ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 76سرگودھا سے پی ٹی آئی کے فیصل فاروق چیمہ کا نوٹیفکیشن ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا ہے۔ پی پی 118ٹوبہ ٹیک سنگھ سے مسلم لیگ ن کے خالد جاوید وڑائچ کا نوٹیفکیشن بھی ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا ہے۔ پی پی 123پیرمحل ٹوبہ سے پی ٹی آئی کی سونیا کا نوٹیفکیشن بھی ہائیکورٹ کے حکم پر روک دیا گیا ہے۔ پی پی 177قصور سے پی ٹی آئی کے ہاشم ڈوگر کا نوٹیفکیشن بھی ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا ہے۔ پی پی 296راجن پور سے تحریک انصاف کے امیدوار محمد طارق دریشک کی وفات کی وجہ سے ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 29خیرپور سے جی ڈی اے کے امیدوار محمد رفیق کا نوٹیفکیشن سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر روک دیا گیا ہے۔ پی ایس 36نوشیروفیروز سے جی ڈی اے کے عارف جتوئی کا نوٹیفکیشن بھی عدالتی حکم پر روکدیا گیا ہے۔ پی ایس 48میرپور خاص سے پی پی پی پی کے ذوالفقار علی شاہ کا نوٹیفکیشن بھی عدالت کے حکم پر روکا گیا ہے۔ پی ایس 54تھرپارکر سے جی ڈی اے کے عبدالرزاق کا نوٹیفکیشن بھی ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا ہے۔ پی ایس 73بدین کا نتیجہ ابھی مکمل نہیں ہوسکا اور نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا۔ غیرحتمی نتائج میں یہاں سے پی پی پی پی کے تاج محمد کامیاب ہوئے تھے۔ پی ایس 82جامشورو سے پی پی پی پی کے ملک اسد سکندر کا نوٹیفکیشن بھی سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا ہے۔ خیبر پختونخواہ اسمبلی کے حلقہ پی کے 4سوات کا نتیجہ الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی کی وجہ سے روکا ہے۔ یہاں سے غیرحتمی نتیجہ میں پی ٹی آئی کے عزیزاللہ کامیاب ہوئے تھے۔ پی کے 23شانگلہ کا نوٹیفکیشن بھی الیکشن کمیشن نے روک لیا ہے۔ یہاں سے پی ٹی آئی کے شوکت یوسفزئی غیرحتمی نتیجہ میں کامیاب ہوئے تھے تاہم خواتین کے ووٹ دس فیصد سے کم ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔ پی کے 38ایبٹ آباد سے پی ٹی آئی کے حاجی قلندر خان کا نتیجہ ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 36شہید سکندرآباد کا نتیجہ آزاد امیدوار نعمت اللہ زہری کے انتخابی اخراجات کی تفصیل جمع نہ کروانے کی وجہ سے روکا گیا ہے۔ پی بی 41واشک کا نوٹیفکیشن بھی الیکشن کمیشن نے روکا ہے۔ غیرحتمی نتیجہ میں اس حلقہ سے ایم ایم اے کے زاہد علی کامیاب ہوئے تھے۔
source https://newsline.com.pk/election/%d8%a7%d9%84%db%8c%da%a9%d8%b4%d9%86-%da%a9%d9%85%db%8c%d8%b4%d9%86-%d9%86%db%92-25-%d8%a7%d9%85%db%8c%d8%af%d9%88%d8%a7%d8%b1%d9%88%da%ba-%da%a9%db%8c-%da%a9%d8%a7%d9%85%db%8c%d8%a7%d8%a8%db%8c/
0 notes
Text
ٹوبہ کا انتخابی معرکہ :چوہدری اشفاق ناکام‘ ریاض فتیانہ فتحیاب
فیصل آباد(طاہر رشید)ٹوبہ ٹیک سنگھ کے الیکشن 2018کے نتائج ثابت کرتے ہیں کہ جوڑ توڑ میں ماہر ہونے کے باوجود انتخابی سیاست میں پی ٹی آئی کے چوہدری اشفاق بری طرح ناکام رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے ہی امیدوار ریاض فتیانہ نے چوہدری اشفاق کی مخالفت کے باوجود اپنے حلقوں میں بھاری اکثریت سے کامیابی سمیٹ کربرتری ثابت کردی ہے۔ نیوزلائن کے مطابق عام انتخابات سے قبل پی ٹی آئی ویسٹ پنجاب کے سابق صدر چوہدری اشفاق دعویدار تھے کے ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تمام نشستوں پر وہ کامیابی حاصل کریں گے مگر وہ اپنی بھی نشست پر کامیاب نہ ہوسکے۔ چوہدری اشفاق نے این اے 111 اور این اے 112 میں اپنی مرضی کے امیدواروں کو ٹکٹ دلوائے ۔چوہدری اشفاق نے اپنے ساتھ صوبائی حلقوں میں بھی اپنی پسند کے امیدوار میدان میں اتارے۔پی پی 118میں اسد زمان ‘ پی پی 119میں خالد بشیراور پی پی 120میں محمد رمضان کو ٹکٹ دلوایا۔پی ٹی آئی ویسٹ پنجاب کے سابق صدر چوہدری اشفاق نے این اے 113ٹوبہ میں ریاض فتیانہ کی بھرپور مخالفت کی۔ انہیں پارٹی میں قبول کرنے سے انکار کیا۔ مگر کپتان نے چوہدری اشفاق کی مخالفت کے باوجود این اے 113میں ریاض فتیانہ اور پی پی 122میں آشفہ ریاض فتیانہ کو ٹکٹ دیدیا۔ ریاض فتیانہ نے اپنے ساتھ پی پی 123میں سونیا شاہ کا بھی ٹکٹ کنفر م کروایا ۔پی پی 121میں پی ٹی آئی کے امیدوارسعید احمدتھے ۔ الیکشن کے دوران بھی چوہدری اشفاق نے ریاض فتیانہ کیساتھ اپنی مخالفت خوب نبھائی اور پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر این اے 113میں مسلم لیگ ن کے امیدوار اسدالرحمان کی حمائت کرتے رہے۔25جولائی کو ہونیوالے انتخابات کے نتائج سامنے آئے تو چوہدری اشفاق کے گروپ کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خود چوہدری اشفاق مسلم لیگ نے کے جنیدانوار چوہدری سے شکست کھاگئی۔ این اے 111میں چوہدری اشفاق کے چہیتے امیدوار اسامہ حمزہ کو بھی خالد جاوید وڑائچ کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ پی ٹی آئی کے پی پی 118میں امیدوار اسد زمان ‘ پی پی 119میں امیدوار خالد بشیر‘ پی پی 120میں محمد رمضان کو بری طرح ن لیگ کا ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ جبکہ دوسری جانب این اے 113میں چوہدری اشفاق کی شدید مخالفت اور ن لیگ کیساتھ اتحاد بنانے کے باوجود پی ٹی آئی کے امیدوارریاض فتیانہ واضح برتری سے کامیاب ہوگئے۔ ان کے ساتھ پی پی 121میں سعید احمد ‘ پی پی 122میں آشفہ ریاض فتیانہ اور پی پی 123میں سونیا بھی کامیاب ہوگئیں۔ سیاسی حلقوں کے مطابق چوہدری اشفاق نے مسلم لیگ ن کے امیدوار اسدالرحمان کیساتھ خفیہ سیاسی اتحاد بنا کر اپنی سیاست کو خطرے میں ڈال لیا تھا جبکہ ماضی میں بھی ان کی اسی غلط پالیسی کی وجہ سے انہیں شکستوں سے دوچار ہونا پڑا۔ چوہدری اشفاق کی الیکشن 2008اور الیکشن 2013میں چوہدری اشفاق کی شکست بھی ان کی ایسی ہی غلط حکمت عملی کا نتیجہ بتایا جاتاہے۔مسلسل تین انتخابات میں شکست کے باوجود چوہدری اشفاق اپنی غلطی اور عوامی حمائت نہ ہونے کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور پیسے کے بل بوتے پر سیاست چمکانے کی کوشش میں سرگرداں ہیں۔
source https://newsline.com.pk/election/%d9%b9%d9%88%d8%a8%db%81-%da%a9%d8%a7-%d8%a7%d9%86%d8%aa%d8%ae%d8%a7%d8%a8%db%8c-%d9%85%d8%b9%d8%b1%da%a9%db%81-%da%86%d9%88%db%81%d8%af%d8%b1%db%8c-%d8%a7%d8%b4%d9%81%d8%a7%d9%82-%d9%86%d8%a7%da%a9/
0 notes
Text
پنجاب میں حکومت کیلئے نمبر گیم پوری ہے‘ ن لیگ
چنیوٹ (نیوزلائن) پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے ہمارے پاس مطلوبہ تعداد ہے ۔ نمبر گیم ہم پوری کرچکے ہیں۔ ہمارے پاس پی ٹی آئی سے زیادہ اکثریت ہے ۔ یہ کہناہے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خاں کا۔ چنیوٹ میں نو منتخب امیدواروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب کی عوام نے اکثریت کے طور پر مسلم لیگ ن کو ہی اپنی پارٹی قرار دیا ہے ، جوڑ توڑ کے ذریعے سے اکثریت بنانا��مہوری اصولوں کے خلاف بات ہے ، ہمیں موقع ملنا چاہیے یا دیا جانا چاہیے کہ ہم گورنمنٹ پرفارمنس کرسکیں ، اکثریتی پارٹی اگر گورنمنٹ پرفارمنس نہ کرسکے تو دوسری پارٹی حکومت بنائے ، انہوں نے کہا کہ الیکشن 2013میں جب ایسا ہی واقعہ ہوا تھا تو خیبر پختون خواہ میں نواز شریف نے پی ٹی آئی کو حکومت بنانے دی تھی، اب جمہوریت اور اصول پسندی کے نعرے لگانے والے وقت آنے پر اس پر قائم رہیں ، ہمارے خلاف ریاستی اور انتخابی دہشت گردی کے باوجود پنجاب کی عوام نے بھرپور ساتھ دیا ہے ، مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے ہماری امیدواروں سے ٹکٹ واپس کروائے گئے دوسری پارٹیوں میں شامل کروایا گیا ، تمام تر دہشت گردی کے باوجود پنجاب میں ہماری اکثریت کو کم نہیں کیا جاسکا ، اگرہماری پارٹی کے ساتھ سختی نہ برتی جاتی تو آج ہم دو تہائی اکثریت سے کامیاب ہوتے ، شہباز شریف کے حکم پر نو منتخب اراکین کو مبارک باد دی گئی ہے انہوں نے شہباز شریف کی طرف سے نو منتخب آزاد امیدواروں تیمور لالی اور تیمور بھٹی کو مسلم لیگ ن میں شمولیت کی دعوت دی ہے ، دونوں کامیاب امیدواروں نے مثبت انداز میں جواب دیا ہے جس پر ہم پرامید ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ چلیں گے اور جمہوری طریقے سے حکومت چلانے کا موقع ملا توآئندہ پانچ سالوں میں شہباز شریف کا مشن پنجاب میں پورا کریں گے۔
source https://newsline.com.pk/election/%d9%be%d9%86%d8%ac%d8%a7%d8%a8-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%ad%da%a9%d9%88%d9%85%d8%aa-%da%a9%db%8c%d9%84%d8%a6%db%92-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-%da%af%db%8c%d9%85-%d9%be%d9%88%d8%b1%db%8c-%db%81%db%92/
0 notes
Text
اپنی پارٹی سے غداری کرنیوالے امیدواروں کی اکثریت ناکام
فیصل آباد(احمد یٰسین)نظریات پس پشت ڈال کر صرف الیکشن جیتنے کی خاطر اپنی پارٹی سے غداری کرنے والوں کو فیصل آباد کی عوام نے بری طرح مسترد کردیا ہے۔ ہوا کا رخ دکھ کر چلنے والی سیاسی شخصیات کی بڑی تعداد الیکشن میں بری طرح ناکام رہے۔نیوزلائن کے مطابق سالہا سال تک نظریات کا پرچار کرنے والوں نے الیکشن قریب آتے ہی اپنی جماعتوں سے وفاداریاں تبدیل کر کے ہوا کے رخ پر چلنے کا ثبوت دیا تو عوام نے بھی انہی ناکامی سے دوچار کردیا۔جنرل پرویز مشرف کو دور میں مسلم لیگ ق میں شامل ہو کر اہم عہدے انجوائے کرنیوالی ساہی فیملی نے الیکشن 2013میں ن لیگ کی گاری میں سواری کرلی تاہم عوام نے ان کی اس تبدیلی کے باوجود ان پر اعتماد کا اظہار کیا۔ الیکشن 2018میں ہوا کا رخ بھانپتے ہوئے ساہی فیملی کپتان کے کھلاڑی بن گئی اور ایک قومی ‘ دو صوبائی حلقوں سے میدان میں اتری مگر عوام نے ان کی اس وفاداری تبدیلی پر ناپسندیدگی کی مہر لگا۔ ساہی فیملی کسی ایک نشست پر بھی کامیاب نہ ہوسکی۔ کئی دہائیوں تک پیپلزپارٹی کا جھنڈا پکڑ کر عوام میں بھٹو کے نظریات کا پرچار کرنیوالے سابق صوبائی صدر پی پی پی رانا آفتاب احمد خاں بھی الیکشن 2018میں ہوا کا رخ بھانپ کر اور کپتان کی قیادت میں کھیلنے کیلئے تیارہوگئے مگر حلقے میں ایک مضبوط دھڑا رکھنے کے باوجود وہ کامیابی نہ حاصل کرسکا اور واضح فرق سے ناکامی سے دوچار ہوگئے۔تین انتخابات میں تین مرتبہ پارٹی بدلنے والے سابق ایم این اے ڈاکٹر نثار احمد جٹ نے الیکشن 2018سے چند ہفتے قبل الیکشن 2013میں جوائن کی گئی مسلم لیگ ن کو چھوڑا تو عوام نے ان کے فیصلے کو قبولیت نہ بخشی اور ناکامی سے دوچار کردیا۔این اے 104سے کپتان کے کھلاڑی بن کر میدان میں اترنے والے سابق ایم این اے سردار دلدار احمد چیمہ نے چند ماہ قبل ہی اپنی پرانی پارٹی کو خیرباد کہ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی مگر عوام کو ان کی یہ ادا نہ ایک آنکھ نہ بھائی۔ اور ووٹ کی طاقت سے انہیں اسمبلی سے دور کردیا ۔ صرف وہ خود ہی نہیں صوبائی نشست پر ان کے صاحبزادے سردار دلنواز چیمہ بھی کامیابی سے کوسوں دور دکھائی دئیے۔ مسلم لیگ ن کے سابق ایم پی اے عارف محمود گل نے الیکشن سے چند ہفتے قبل پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرکے کھلاڑی بننے کی کوشش کی مگر کپتان نے انہیں اپنی پلیئنگ الیون میں شامل نہ کیا اور ٹکٹ دینے سے انکار کردیا۔ جس پر وہ صوبائی سیٹ پر اور ان کے بھائی قومی سیٹ پر آزاد حیثیت سے خم ٹھونک کر میدان میں کود پڑے مگر دو مہینے میں دو پارٹیاں بلدنے والے گل برادران عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہے۔ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر چیئرمین ضلع کونسل بننے والے بلدیاتی الیکشن 2002کے ق لیگ کے ڈسٹرکٹ ناظم چوہدری زاہد نذیر نے باوجوہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کا ٹکٹ لینے سے گریز کیا اوراپنے صاحبزادے کو این اے 105سے آزاد حیثیت سے میدان میں اتار دیا۔ مگر بھرپور مقابلے کے باوجود کامیابی ان کے حصے میں نہ آئی۔ الیکشن کی دوڑ قریب آتی دیکھ کر مسلم لیگ ق کے دور میں اقتدار انجوائے کرنیوالے رانا زاہد توصیف اور ان کے بھائی رانا آصف توصیف کپتان کی ہمراہی میں آگئے۔ کپتان نے آصف توصیف کو فائنل الیون میں شامل کرکے این اے 105سے میدان میں بھی اتارا مگر کروڑوں روپے کے بنک قرضوں کے معاملے پر رضا نصراللہ نے ان کیخلاف عدالت سے رجوع کرکے انہیں نااہل کروا دیا ۔وہ پھر بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں رہے اور شکست کھاگئے۔کاغذات جمع کروانے کے بعد عین آخری لمحات میں ٹکٹ جمع کروانے کے دن پیپلزپارٹی کو خیرباد کہہ کر آزاد امیدوار بننے والے خان شبیر احمدخان کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ پہلے تین امیدواروں میں بھی جگہ نہ بنا سکے۔ الیکشن سے چند دن پہلے ہی کپتان کا کھلاڑی بننے والے شاہد خلیل نور کو بھی عوام نے بری طرح مسترد کردیا ۔ سابق صوبائی وزیر چوہدری ظہیرالدین کا دست راست سمجھے جانیوالے اکبر گجر ٹھیکیدار بھی الیکشن سے چند روز قبل مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے اور پی پی 99سے امیدوار بن گئے مگر کامیابی ان سے کوسوں دور رہی۔ دھرنے میں اہم ’’خدمات‘‘ سرانجام دینے کے دعویدار پی ٹی آئی رہنما خان بہادر ڈوگر نے ٹکٹوں کی تقسیم کے کپتان کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے پی ٹی آئی چھوڑی اور آزاد میدان میں اتر آئے مگر کامیابی تک نہ پہنچ سکے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما سیف اللہ گل نے بھی ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی سے اختلاف کیا اور پارٹی چھوڑ کر آزاد میدان میں کود پڑے مگر ناکامی سے دوچار ہوئے۔ مسلم لیگ ق کے رہنما خالد پرویز گل نے بھی الیکشن کے لمحات میں ہی مسلم لیگ ن میں انٹری کی اور پی پی 106سے ٹکٹ لے اڑے مگر کامیابی تک نہ پہنچ سکے۔
source https://newsline.com.pk/election/%d8%a7%d9%be%d9%86%db%8c-%d9%be%d8%a7%d8%b1%d9%b9%db%8c-%d8%b3%db%92-%d8%ba%d8%af%d8%a7%d8%b1%db%8c-%da%a9%d8%b1%d9%86%db%8c%d9%88%d8%a7%d9%84%db%92-%d8%a7%d9%85%db%8c%d8%af%d9%88%d8%a7%d8%b1%d9%88/
0 notes
Text
فیصل آباد میں مذہبی جماعتیں صرف سوا6 فیصد ووٹ لے سکیں
فیصل آباد(نیوزلائن)عام انتخابات میں 9قومی اور 20صوبائی حلقوں کیلئے کاسٹ کئے گئے کل 47لاکھ 38ہزار 240میں سے مذہ��ی جماعتیں صرف3لاکھ 169 ووٹ حاصل کر سکیں۔ 9قومی حلقوں کیلئے کل ڈالے گئے 2306539ووٹوں میں سے مذہبی سیاسی جماعتوں نے 1لاکھ 53ہزار 31ووٹ حاصل کیے۔ عام انتخابات میں تحریک لبیک اسلام نے 5347، تحریک لبیک پاکستان نے 96515، متحدہ مجلس عمل 8915، اللہ اکبر تحریک 37018، سنی اتحاد کونسل 5058اور پاکستان سنی تحریک نے 151ووٹ حاصل کیے جبکہ 20صوبائی حلقوں کیلئے کل کاسٹ کئے گئے 2431701ووٹوں میں سے مذہبی جماعتوں نے صرف 1لاکھ 47ہزار 138 ووٹ حاصل کیے۔ تحریک لبیک اسلام نے 3642، تحریک لبیک پاکستان 88662، متحدہ مجلس عمل 18674، اللہ اکبر تحریک 29311، سنی اتحاد کونسل 2548اور پاکستان سنی تحریک نے 4301ووٹ حاصل کیے۔
source https://newsline.com.pk/election/%d9%81%db%8c%d8%b5%d9%84-%d8%a2%d8%a8%d8%a7%d8%af-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%85%d8%b0%db%81%d8%a8%db%8c-%d8%ac%d9%85%d8%a7%d8%b9%d8%aa%db%8c%da%ba-%d8%b5%d8%b1%d9%81-%d8%b3%d9%88%d8%a76-%d9%81%db%8c%d8%b5/
0 notes
Text
الیکشن 2018: فیصل آباد میں الیکٹ ایبلزناکام‘ ورکرزکامیاب
فیصل آباد (نیوزلائن) عام انتخابات میں فیصل آباد کے ووٹرز نے قومی اورصوبائی نشستوں پر الیکٹ ایبلز کو مسترد کردیا ہے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے ورکرز کو کامیابی دلوا دی ہے ۔ ضلع بھر میں ن لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے میدان میں آنے والے الیکٹ ایبلزسابق سپیکر پنجاب اسمبلی محمد افضل ساہی‘ سابق ایم این اے سردار دلدار احمدچیمہ‘سابق وزیر مملکت حاجی محمد اکرم انصاری‘سابق وزیر مملکت خزانہ رانا محمد افضل خاں‘سابق وزیر مملکت چوہدری عابد شیر علی ‘ سابق ایم این اے کرنل غلام رسول ساہی کے صاحبزادے ظفر ذوالقرنین ساہی ‘چیئرمین ضلع کونسل چوہدری زاہد نذیر کے صاحبزادے مسعود نذیر‘ سابق ایم این اے ڈاکٹر نثار احمد جٹ ‘ سابق ایم این اے دلدار احمد چیمہ کے صاحبزادے سردار دلنواز چیمہ ‘ سابق ایم این اے میاں عبدالمنان ‘ سابق ایم پی اے اسد معظم ‘ سابق چیئرمین ایف ڈی اے شیخ اعجاز احمد کو بھاری اکثریت سے شکست کا سامنا کرنا پڑاہے ۔ یہی نہیں سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ خاں اپنے گھر کے حلقے سے صوبائی اسمبلی کا الیکشن اک نوآموز امیوار سے بھاری اکثریت سے ہار گئے۔ اس کے برعکس دونوں جماعتوں کے ورکرز کو عوام نے کامیابی سے نوازا اور ان پر اعتماد کا اظہارکیا ۔
source https://newsline.com.pk/election/%d8%a7%d9%84%db%8c%da%a9%d8%b4%d9%86-2018-%d9%81%db%8c%d8%b5%d9%84-%d8%a2%d8%a8%d8%a7%d8%af-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%a7%d9%84%db%8c%da%a9%d9%b9-%d8%a7%db%8c%d8%a8%d9%84%d8%b2%d9%86%d8%a7%da%a9%d8%a7/
0 notes