Tumgik
naveed-habib-blog · 6 years
Text
Tumblr media
‏میرے دل کو بالاکوٹ سمجھ رکھا ھے کیا؟
‏آتے ھو بم گراتے ھو چلے جاتے ھو
‏کبھی آؤ نا رات کے چندن کی طرح
‏تمہیں چائے پلاؤں ابھینندن کی طرح😅
18 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
کوئی ایسا جادو ٹونہ کر۔
مرے عشق میں وہ دیوانہ ہو۔
یوں الٹ پلٹ کر گردش کی۔
میں شمع، وہ پروانہ ہو۔
زرا دیکھ کے چال ستاروں کی۔
کوئی زائچہ کھینچ قلندر سا
کوئی ایسا جنتر منتر پڑھ۔
جو کر دے بخت سکندر سا
کوئی چلہ ایسا کاٹ کہ پھر۔
کوئی اسکی کاٹ نہ کر پائے ۔
کوئی ایسا دے تعویز مجھے۔
وہ مجھ پر عاشق ہو جائے۔۔
کوئی فال نکال کرشمہ گر ۔
مری راہ میں پھول گلاب آئیں۔
کوئی پانی پھوک کے دے ایسا۔
وہ پئے تو میرے خواب آئیں۔
کوئی ایسا کالا جادو کر
جو جگمگ کر دے میرے دن۔
وہ کہے مبارک جلدی آ ۔
اب جیا نہ جائے تیرے بن۔
کوئی ایسی رہ پہ ڈال مجھے ۔
جس رہ سے وہ دلدار ملے۔
کوئی تسبیح دم درود بتا ۔
جسے پڑھوں تو میرا یار ملے
کوئی قابو کر بے قابو جن۔
کوئی سانپ نکال پٹاری سے
کوئی دھاگہ کھینچ پراندے کا
کوئی منکا اکشا دھاری سے ۔
کوئی ایسا بول سکھا دے نا۔
وہ سمجھے خوش گفتار ہوں میں۔
کوئی ایسا عمل کرا مجھ سے ۔
وہ جانے ، جان نثار ہوں میں۔
کوئی ڈھونڈھ کے وہ کستوری لا۔
اسے لگے میں چاند کے جیسا ہوں ۔
جو مرضی میرے یار کی ہے۔
اسے لگے میں بالکل ویسا ہوں۔
کوئی ایسا اسم اعظم پڑھ۔
جو اشک بہا دے سجدوں میں۔
اور جیسے تیرا دعوی ہے محبوب ہو میرے قدموں میں ۔
پر عامل رک، اک بات کہوں۔
یہ قدموں والی بات ہے کیا ؟
محبوب تو ہے سر آنکھوں پر۔ مجھ پتھر کی اوقات ہے کیا۔
اور عامل سن یہ کام بدل۔
یہ کام بہت نقصان کا ہے۔
سب دھاگے اس کے ہاتھ میں ہیں۔
جو مالک کل جہان کا ہے۔۔
4 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
زیر نظر چند واقعات ایک عرب بلاگر نے مختلف ڈاکٹروں کی یاداشتوں کو جمع کر کے بعنوان “وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا” شائع کیئے ہیں۔ ترجمہ کے بعد آپ کی نظر کر رہا ہوں:
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
میں نے ایک بار، ایک ہی دن، ایک ہی ہسپتال میں، ایک ہی خاوند کی ایسی دو بیویوں کی دو مختلف کمروں میں ڈیلیوری کی جنہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ وہ دونوں ایک ہی مرد کی منکوحہ ہیں۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
ایمرجنسی وارڈ میں، جان لیوا حادثے میں بچ جانے والے ایک نوجون کی خوشی دیدنی تھی جو ملنے کیلیئے ہر آتے جاتے دوست رشتے داروں کو بتا رہا تھا کہ وہ کتنا خوش قسمت ہے جسے نئی زندگی مل گئی ہے۔ نوجوان کے اندرونی زخموں سے بہتے خون کی زیادتی سے یہ نوجوان چند ہی لمحوں بعد بازی ہار گیا۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
سعودیہ میں کمائی کیلیئے آیا ہوا ایک انڈین جو ایک خونی حادثے میں کٹا پھٹاپڑا ہسپتال میں ، پڑا تھا، بچوں کی طرح بلک بلک کر اس لیئے رو رہا تھا کہ وہ یہاں پردیس میں اکیلا پڑا تھا اور حادثے کے وقت اس کے اپنے اس کے ساتھ نہیں تھے۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
آپریشن کے ذریعے بچے کی ڈیلیوری کے بعد ڈاکٹر نے اسے صحت قرار دیکر گھر جانے کی پرچی لکھ دی۔ خاتون بچے کو لیئے ، اس بات سے بے خبر انتظار کر رہی تھی کہ اس کے خاوند کا گھر سے آتے ہوئے راستے میں حادثہ ہوا ہے اور وہ ملک عدم کو سدھار چکا ہے۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
ایک معمر عورت جو میرے زیر علاج تھی، ہر بار مجھ سے نسخہ لکھوا چکنے کے ، میری جیب میں کبھی ٹافیاں اور کبھی دو ریال ڈال کر چلی جاتی تھی۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
ایک ماں اپنے نومولود بچے کے پاس، جسے انتہائی نگہداشت میں رکھ دیا گیا تھاکو، مامتا اور شفقت سے لبریز بار بار کہہ رہی تھی؛ میری جان، میں نے تیرا بیس سال انتظار کیا ہے۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
ایک عمر رسیدہ مریضہ کو جیسے ہی میں نے کہا کہ : ماں جی اب آپ اپنے دل کے والو تبدیل کر ہی لیجیئے۔ خاتون نے حیرت زدہ ہوتے ہوئے مجھے دیکھتے ہوئے کہا: پُتر، ایمان سے مجھے یہ کرنا نہیں آتا، تو ہی کر دے ناں۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
ایک بزرگ عورت ، ہسپتال کے کمرے میں، اپنے ملاقاتی رشتہ داروں کو جب اپنے خاوند کی وجاہت اور عظمت کے قصے سنا رہی تھی، اس وقت اُن کے کمرے کے باہر پرچہ لکھا ہوا تھا کہ “ازراہ کرم ہماری امی کو مت بتائیے کہ ہمارے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے"۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
ستتر سال کی بوڑھی عورت ، جیسے ہی اُس کے کچھ ٹیسٹ شروع کیئے گئے، اس کا ڈر دیدنی تھا۔ کہنے لگی: مجھے اپنی ساری زندگی میں ہمیشہ بس دو ہی چیزوں سے ڈر لگا ہے؛ ایک دانتوں کے ڈاکٹر سے، دوسرا اپنے خاوند کے غصے سے۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
میں نے جب ڈرتے ڈرتے اُسے اطلاع دی کہ آپ کو کینسر ہو چکا ہے تو اس کی سنجیدگی اور پرسکون دھیما پن دیدنی تھا۔ کہنے لگے: تو جسے کینسر نہیں ہے اُس نے نہیں مرنا کیا؟ کوئی علاج ویلاج ہے آپ کے پاس یا پھر میں جاؤں اپنے گھر؟
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
ایک عجیب الخلقت بچے کو جسے اُس کے سارے گھر والے ہسپتال میں ہی چھوڑ کر چلے تھے، ہم نے آخری کوشش کے طور پر بچے کے والد کو فون کیا تو اُس نے کہا؛ کسی یتیم خانے میں جمع کرا دو اسے۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
ایک بوڑھی عورت کو جب بتایا گیا کہ اُسے خبیث مرض کینسر ہو گیا ہے تو اُس کا غصہ دیدنی تھا۔ کہنے لگی: اللہ پاک بہت رحیم ہیں اور مرض بندے کیلیئے امتحان ہوتی ہے۔ وہ کس طرح اپنے بندوں کیلیئے خبیث مرض بنا سکتے ہیں۔ مرض مرض ہوتا ہے اور اسے بس مرض ہی کہو۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
جاں بلب بوڑھی عورت کے کمرے سے نکلتے ہوئے نوجون بُڑبُڑا رہا تھا کہ اس بُڈھی نے تو باندھ کے رکھ دیا ہے مجھے۔ اور بوڑھی عورت اندر نرسوں سے کہہ رہی کہ میرے بیٹے کو ابھی نہ جانے دو۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
ایک عورت ،جس کا عجیب الخلقت بچہ پیدا ہوتے ہوئے ہی فوت ہو گیا تھا، کو گلے سے لگائے ہوئے رو رو کر کہہ رہی تھی؛ میری جان، تو میرے باقی کے بچوں سے زیادہ پیارا تھا۔ جا، اللہ کے حوالے میرے جگر گوشے۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
اس کا باپ میرے پاس آیا تھا ایک بار، روتے ہوئے بتایا تھا کہ بیٹے نے مجھ پر ہاتھ اُٹھایا ہے۔ اب اس کا بیٹا میرے پاس علاج کیلیئے آتا ہے۔ آٹھ سال ہوگئے ہیں، تین شادیاں کر چکا ہے، ابھی تک اولاد سے محروم ہے۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
میں اُسے بتایا کہ تیرے بیٹے شاید آل اولاد والے عمل میں کمزور رہیں۔ شادی سے پہلے ان کے مناسب چیک اپ ضرور کرا لینا۔ کہنے لگا: میں نے اپنے خاندان میں ہی ایک شخص سے زیادتی کی تھی۔ لگتا ہے ُس کی دعا پوری ہو گئی ہے۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
اپنے باپ کے علاج کیلیئے ہسپتال میں باپ کے ساتھ ہی رہ رہا تھا۔ باپ کے کمرے سے نکل کر ساتھ والے کمرے میں سوئے ہوئے مریض کی تیمار داری کیلیئے اندر چلا گیا۔ مریض نے روتے ہوئے کہا؛ پُتر، کئی مہینوں کے بعدڈاکٹروں اور نرسوں کے علاوہ کوئی بندہ اگر میرے کمرے میں آیا ہے تو وہ تم ہو۔
***
“وہ مریض جو میں کبھی نہیں بھلا پاؤنگا”
عمر رسیدہ خاتون کو دل کے دورے میں جانبر کرنے کیلیئے سینے پر بجلی کے جھٹکے لگا ئے گئے۔ ہوش میں آنے پر اس نے سب سے پہلے اپنے کپڑے درست کئے
عافیت اور صحت ہزار نعمت ہے۔ اللہ کا ہر حال میں شکر گزار رہنا چاہیئے۔ شکریہ
104 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
‏شروعات میں تو تھی دریائے نیل سے گہری،
انجام کو پہنچی تو صحرا ہوئی محبت❣
26 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
پانچ سال
آج بہت سالوں بعد اس کی یاد آئی تو سوچا کیوں ناں حال پوچھ لوں کبھی ہم نے بہت اچھا وقت گزارہ تھا ساتھ..!
ہم ایک نہ ہو پاۓ تو کیا اچھے دوست تو تھے ناں..؟ یہی سوچ کر موبائل نکالا نمبر تو اس کا کبھی بھولا ہی نہیں تھى ، نمبر ملایا لیکن کسی نے اُ ٹھایا ہی نہیں ، میں نے سوچا 5 سال بعد بھی اس کی عادت گئی نہیں موبائل سائلنٹ پر رکھنے کی..!
خیر پھر اپنے کام میں مصروف ہو گیا دو گھنٹے تک کوئی جواب نہیں آیا تو پھر کال ملا دی لیکن پھر کسی نے رسیو نہ کیا ، میں یہ سمجھ لیتا کہ اس کا موبائل کہیں کھو گیا ہو گا میں یہ سمجھ لیتا کہ اس نے اپنا موبائل کبھی دیکھا ہی نہیں ، میں یہ مان لیتا کہ وہ انجان نمبر سمجھ کر بات نہیں کر رہی ہو گی کیونکہ اس کا آخری میسج تھا کہ میں تمھارا نام اپنی زندگی اور موبائل دونوں سے مٹا رہی ہوں..!
لیکن نہیں ایسا کچھ نہیں تھا..!
“اس کا میسج آیا
#میں_تم_کو_بھول_چکی_ہوں
اس لیے مجھے تنگ مت کرو”
میں اس سوچ میں پڑ گیا کہ کیا وہ مجھے سچ میں بھول
چکی ہے..؟
جو پانچ سالوں میں
#میرا_نمبر_تک_نہ_بھول_سکا۔۔۔۔۔!!!
25 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
“ماں”
ﭘﮭﺮ، ﺗﺮﮮ ﮐﺎﻧﭙﺘﮯ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﮐﯽ ﻓﺴﻮﮞﮐﺎﺭ ﮨﻨﺴﯽ ﺟﺎﻝ ﺑﻨﻨﮯ ﻟﮕﯽ، ﺑﻨﺘﯽ ﺭﮨﯽ، ﺑﻨﺘﯽ ﮨﯽ ﺭﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﻨﭽﺎ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ، ﻣﮕﺮ ﺗﻮ ﻣﺮﯼ ﺭﺍﮨﻮﮞﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭘﮭﻮﻝ ﭼﻨﺘﯽ ﺭﮨﯽ، ﭼﻨﺘﯽ ﺭﮨﯽ، ﭼﻨﺘﯽ ﮨﯽ ﺭﮨﯽ
56 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
Tumblr media
5 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
Tumblr media
4 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
🌹🌷🍁🌺🏵️
چین گھر میں نہیں بازار سے ڈر لگتا ہے
خبریں ایسی ہیں کہ اخبار سے ڈر لگتا ہے
🌹
دین بکتا ہے تو دیں دار سے ڈر سے لگتا ہے
اب ہمیں جبہ و دستار سے ڈر لگتا ہے
🌷
آپ کے قول سنہرے سبھی سر آنکھوں پر
کیا کروں آپ کے کردار سے ڈر لگتا ہے
🍁
اپنے بالوں کی سفیدی پہ سہم جاتا ہوں
زندگی اب تری رفتار سے ڈر لگتا ہے
🌺
رہبری دار کی رفعت پہ نظر رکھتی ہے
کیسے رہبر ہو تمہیں دار سے ڈر لگتا ہے
🏵️
جب تری تلخی گفتار مزا دیتی تھی
اب تری شوخی گفتار سے ڈر لگتا ہے
🍁
ظہیر اقبال
42 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
رہتا تھا سامنے تیرا چہرہ کُھلا ہوا
پڑھتا تھا میں کتاب یہی ہر کلاس میں
سکیب جلالی
6 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
وہ بھی دن تھے جب میرا گھر ہنسی، مذاق، لڑائی، جھگڑے کی آوازوں سے گونجتا تھا اور ہر طرف بکھری اشیاء، بستر پر قلم اور کتابوں کا ڈھیر، پوری کمرے میں بکھرے ہوئے کپڑے۔۔۔۔ میں ان کو گندگی صاف کرنے پر زور دیتی اور چیزیں سلیقہ سے رکھنے کے لیے ڈانٹتی۔
صبح کے وقت:
ایک نے جاگتے ہی کہنا ماں مجھے ایک کتاب نہیں مل رہی
دوسرا میرا پرفیوم کہاں ہے
ایک اور بولا  ماما میرا ہوم ورک کہاں ہے.
اور دوسرا: ماں میں اپنا  ہوم ورک کو مکمل کرنا بھول گیا۔
ہر کوئی اپنا اپنامسئلہ لیے بیٹھا ہوتا . اور میں چیختی، کہ آپ کی چیزوں کا خیال رکھنا میری ذمہ داری نہیں، آپ خود سنبھالو اب آپ بڑے ہو گئے ہو.
اور آج میں کمرے کے دروازے پر کھڑی ہوں. بستر خالی ہیں. تمام الماریوں میں صرف چند کپڑے  ہیں. اور جو باقی ہے وہ ان کی خوشبو.
ہر کسی کی اپنی مخصوص خوشبو تھی لہذا میں ان کی خوشبو کو محسوس کر کے اپنے خالی دل کو بھرنے کی کوشش کرتی ہوں۔
اب صرف ان کے قہقوں، ان کے جھگڑوں اور ان کے گلے لگنے کی یاد ہے.
آج میرا گھر صاف اور منظم ہے اور سب کچھ اپنی جگہ پر ہے، اور یہ پرسکون اور پرامن ہے. لیکن یہ ایک صحرا کی طرح اس میں کوئی زندگی نہیں ہے۔
وہ ان کا دروازے کھلے چھوڑ کر بھاگ جانا اور میں نے چیختے رہنا کہ دروازے بند کرو۔۔ اور جہاں آج میں ہوں، اپنے دروازوں کو بند کرتی ہوں. میرے علاوہ کوئی بھی انھیں نہیں کھولتا۔ کوئی کسی شہر اور کوئی کسی  ملک چلا گیا ہے. سبھی زندگی میں اپنا راستہ ڈھونڈنے کے لئے کوشاں ہیں ہر بار وہ  آتے ہیں اور وہ ہمارے ساتھ وقت گزارتے ہیں، جب وہ جانے لگتے ہیں. وہ اپنے بیگ کھینچتے ہیں تو یوں لگتا ہے  جیسے وہ میرے دل کو بھی  ساتھ کھینچ رہے ہیں
وہ بڑے ہو چکے ہیں اور میں چاہتی ہوں کہ وہ ہمیشہ میرے ساتھ رہیں۔ بس ہر وقت دعا کرتی ہوں
اے! اللہ ….. ان کے اور ان کے بچوں کا خیال رکھنا، کیونکہ آپ ان کے رہنما اور محافظ ہیں … اور ہمیشہ انہیں خوش رکھنا.
اگر آپ کے بچے ابھی چھوٹے ہیں   تو کبھی مت ڈانٹیے۔ گھر کی بے ہنگمی  کے بارے میں اپنے بچوں کے ساتھ ناراض نہ ہوں براہ کرم، خوشی سے انھیں برداشت کریں، ان پر بات پہ بات غصہ نہ کریں  وہ جلد ہی یہ گھر چھوڑ دیں گے،  یاد رکھیں وہ جو  آپ کی شادی کے آغاز میں نہیں تھے. اب وہ آپ کے  اردگرد ہیں، انہیں خوش رکھیں کیونکہ کل پھر وہ نہیں ہوں گے.
تم��م والدین کے لیے۔۔۔۔
53 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
وہ بھی دن تھے جب میرا گھر ہنسی، مذاق، لڑائی، جھگڑے کی آوازوں سے گونجتا تھا اور ہر طرف بکھری اشیاء، بستر پر قلم اور کتابوں کا ڈھیر، پوری کمرے میں بکھرے ہوئے کپڑے۔۔۔۔ میں ان کو گندگی صاف کرنے پر زور دیتی اور چیزیں سلیقہ سے رکھنے کے لیے ڈانٹتی۔
صبح کے وقت:
ایک نے جاگتے ہی کہنا ماں مجھے ایک کتاب نہیں مل رہی
دوسرا میرا پرفیوم کہاں ہے
ایک اور بولا  ماما میرا ہوم ورک کہاں ہے.
اور دوسرا: ماں میں اپنا  ہوم ورک کو مکمل کرنا بھول گیا۔
ہر کوئی اپنا اپنامسئلہ لیے بیٹھا ہوتا . اور میں چیختی، کہ آپ کی چیزوں کا خیال رکھنا میری ذمہ داری نہیں، آپ خود سنبھالو اب آپ بڑے ہو گئے ہو.
اور آج میں کمرے کے دروازے پر کھڑی ہوں. بستر خالی ہیں. تمام الماریوں میں صرف چند کپڑے  ہیں. اور جو باقی ہے وہ ان کی خوشبو.
ہر کسی کی اپنی مخصوص خوشبو تھی لہذا میں ان کی خوشبو کو محسوس کر کے اپنے خالی دل کو بھرنے کی کوشش کرتی ہوں۔
اب صرف ان کے قہقوں، ان کے جھگڑوں اور ان کے گلے لگنے کی یاد ہے.
آج میرا گھر صاف اور منظم ہے اور سب کچھ اپنی جگہ پر ہے، اور یہ پرسکون اور پرامن ہے. لیکن یہ ایک صحرا کی طرح اس میں کوئی زندگی نہیں ہے۔
وہ ان کا دروازے کھلے چھوڑ کر بھاگ جانا اور میں نے چیختے رہنا کہ دروازے بند کرو۔۔ اور جہاں آج میں ہوں، اپنے دروازوں کو بند کرتی ہوں. میرے علاوہ کوئی بھی انھیں نہیں کھولتا۔ کوئی کسی شہر اور کوئی کسی  ملک چلا گیا ہے. سبھی زندگی میں اپنا راستہ ڈھونڈنے کے لئے کوشاں ہیں ہر بار وہ  آتے ہیں اور وہ ہمارے ساتھ وقت گزارتے ہیں، جب وہ جانے لگتے ہیں. وہ اپنے بیگ کھینچتے ہیں تو یوں لگتا ہے  جیسے وہ میرے دل کو بھی  ساتھ کھینچ رہے ہیں
وہ بڑے ہو چکے ہیں اور میں چاہتی ہوں کہ وہ ہمیشہ میرے ساتھ رہیں۔ بس ہر وقت دعا کرتی ہوں
اے! اللہ ….. ان کے اور ان کے بچوں کا خیال رکھنا، کیونکہ آپ ان کے رہنما اور محافظ ہیں … اور ہمیشہ انہیں خوش رکھنا.
اگر آپ کے بچے ابھی چھوٹے ہیں   تو کبھی مت ڈانٹیے۔ گھر کی بے ہنگمی  کے بارے میں اپنے بچوں کے ساتھ ناراض نہ ہوں براہ کرم، خوشی سے انھیں برداشت کریں، ان پر بات پہ بات غصہ نہ کریں  وہ جلد ہی یہ گھر چھوڑ دیں گے،  یاد رکھیں وہ جو  آپ کی شادی کے آغاز میں نہیں تھے. اب وہ آپ کے  اردگرد ہیں، انہیں خوش رکھیں کیونکہ کل پھر وہ نہیں ہوں گے.
تمام والدین کے لیے۔۔۔۔
53 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
یقین کرکے تیرے کن فیا کن پہ مولا
بڑی حسرتیں پال رکھی ہیں
136 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Photo
Tumblr media
Naat💓💓
30 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
٭چینج٭
بچے کے پیدا ہونے کے پانچ سال بعد ایک دِن اچانک ماں کو احساس ہوا کہ، “یہ بچہ ہمارا نہیں لگتا، کیوں نہ اِسکا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے"۔ شام کو اُسکا شوہر تھکا ہارا ڈیوٹی سے گھر واپس آیا تو اُس نے اپنے خدشے کا اظہار اُس سے بھی کیا کہ، “دیکھو! اِس بچے کی عادتیں بہت عجیب ہیں، اِسکا دیکھنا، چلنا، کھانا، پینا اور سونا وغیرہ ہمارے سے بہت مختلف ہے، مجھے نہیں لگتا کہ یہ ہمارا بچہ ہے، چلو اِسکا ڈی این اے ٹیسٹ کرواتے ہیں۔۔۔!”
شوہر: “بیگم! تمہیں یہ بات آج اچانک 5 سال بعد کیوں یاد آ گئی؟، یہ تو تم مجھ سے 5 سال پہلے بھی پوچھ سکتی تھی۔۔۔!!”
بیگم (حیران ہوتے ہوئے): “کیا مطلب تم کہنا کیا چاہتے ہو؟”
شوہر: “بیگم! یاد کرو ہسپتال کی وہ پہلی رات جب ہمارا بچہ دنیا میں آیا تھا اور کچھ ہی دیر بعد اُس نے پیمپر خراب کر دیا تھا، تو تم ہی نے مجھے کہا تھا، "اے جی سنیے! پلیز بی بی کو چینج تو کر دیں"، تب میں نے بڑی حیرانگی سے تمہاری طرف دیکھا تھا تو تم نے ہی کہا تھا، "میری خاطر اتنا بھی نہیں کر سکتے میں نے 9 مہینے اِسےسمبھالا اور اب جبکہ میں ہل جُل بھی نہیں سکتی تو کیا آپ یہ چھوٹا سا کام بھی نہیں کر سکتے۔۔۔؟” تو تب میں اپنے بچے کو اُٹھا کر دوسرے وارڈ میں گیا، وہاں اپنے گندے بچے کو “چینج” کر کے دوسرے صاف بچے کو اُٹھا کر تمہارے ساتھ لا کر سُلا دیا تھا۔۔۔!“ 😂
اخلاقی سبق: "کسی کو کام بتاتے ہوئے اپنی مادری زبان استعمال کریں، ��وسری لینگوئج کا بے جا استعمال کریں گے تو یہی "چینج” ہوگا۔۔۔” 😀😂
33 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
فاخرہ بتول
جو ہنس رہا ہے ہر اِک بات پہ__ ذرا ٹھہرو!
وہ رو پڑے گا, اُسے پیار ہو تو لینے دو
28 notes · View notes
naveed-habib-blog · 6 years
Text
میں آدم زاد ہوں مولا تو مجھ کو جانتا تو ہے
کہ زیادہ آزمائش پر میں جنت ہار جاؤں گا
75 notes · View notes