Tumgik
farmainsirka-blog · 5 years
Photo
Tumblr media
#lovepakistan #lovekp #lovepakarmy #pakistanzindabad https://www.instagram.com/p/B2o1cS4nka9/?igshid=1rgf6ok4qm9ig
0 notes
farmainsirka-blog · 5 years
Photo
Tumblr media
‏اب موت کی سختِی برداشت نہیں ہوتِی​ تُم سامنے آ بیٹھو دم نِکلے گا آسانی اِتنا تو کرم کرنا اے چِشمِ کریمانہ​ جب جان لبوں پر ہو تُم سامنے آ جانا​ ​ دُنیا میں مُجھے اپنا جو تُم نے بنایا ہے​ محشر میں بِھِی کہہ دینا یہ ہے مرا دیوانہ​ 😢😢😢 https://www.instagram.com/p/B2ixIdjBU7r/?igshid=16uxwp8pur0o5
0 notes
farmainsirka-blog · 5 years
Photo
Tumblr media
آپ قدرتی طور پر شب بیدار ہیں تو آپ کس طرح اس میں تبدیلی لا سکتے ہیں؟ برطانیہ اور آسٹریلیا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سونے کی عادت میں قدرے تبدیلی کرنے سے لوگوں کی باڈی کلاک یعنی سونے کے نظام کو بدلا جا سکتا ہے جس سے ان کی طبیعت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے انھوں 'شب خیز الوؤں' پر توجہ مرکوز کی جن کا جسم انھیں دیر رات تک جاگنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ان پر جس تکنیک کا استعمال کیا گیا ان میں پابندی وقت کے ساتھ بستر پر جانا، کیفین سے بچنا اور صبح کے سورج کو وافر مقدار میں لینا شامل تھا۔ اس کے متعلق تحقیق کرنے والوں نے کہا کہ ان کے طریقۂ کار واضح ہو سکتے ہیں لیکن ان کے لوگوں کی زندگی پر اہم اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ہر کسی کا اپنا باڈی کلاک ہوتا ہے جس کی لے سورج کے طلوع اور غروب ہونے پر مبنی ہوتی ہے۔ لیکن بعض لوگوں کی کلاک دوسرے لوگوں کی بہ نسبت تاخیر کا شکار ہوتی ہے۔ سحر خیز 'چنڈول' صبح جلدی جگتے ہیں لیکن شام کو دیر تک جاگے رہنے میں انھیں دقت ہوتی ہے۔ شب بیدار الّو ان کے برخلاف صبح دیر تک سست پڑے رہتے ہیں اور رات میں دیر تک چست رہتے ہیں۔ بہت سے شب بیدار الوؤں کے لیے نو سے پانچ تک کام کرنے والی دنیا میں فٹ بیٹھنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ انھیں الارم کے ذریعے اس وقت اٹھنا پڑتا ہے جب ان کا جسم ابھی بیدار ہونے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ شب بیداروں کی خراب صحت سے نسبت بتائی جاتی ہے۔ سا‏ئنسدانوں نے 21 انتہائی الّو صفت افراد کا مطالعہ کیا جو عام طور پر ڈھائی بجے رات کو سونے جاتے اور صبح دس بجے سے قبل بیدار نہیں ہوتے۔ ان کو مندرجہ ذیل تجاویز دی گئیں معمول سے دو تین گھنٹے قبل جاگیں اور زیادہ سے زیادہ باہر جا کر صبح کی روشنی لیں۔ جس قدر جلد ممکن ہو ناشتہ کریں۔ صرف صبح کو ورزش کریں۔ روزانہ ایک معین وقت پر دوپہر کا کھانا کھائیں۔ اور شام سات بجے کے بعد کچھ نہ کھائیں۔ تین بجے سہ پہر کے بعد کیفین نہ لیں۔ چار بجے کے بعد کوئی قیلولہ نہ کریں۔ رات میں معمول سے دو تین گھنٹے قبل سونے جائیں اور شام کو روشنی مدھم رکھیں۔ روزانہ سونے اور جاگنے کے ایک معین وقت کی پابندی کریں۔ برمنگھم یونیورسٹی، سرے یونیورسٹی اور موناش یونیورسٹی کے جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ تین ہفتے کے بعد ان لوگوں نے کامیابی کے ساتھ اپنے باڈی کلاک میں تبدیلی لاتے ہوئے اسے دو گھنٹہ پہلے کر لیا تھا۔ 'سلیپ میڈیسن' نامی جریدے میں شائع اس سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ لوگوں نے غنودگی میں کمی، تکان، دباؤ اور ڈپریشن میں کمی کی بات کہی اور ان پر کیے جانے والے ٹیسٹ سے پتہ چلا کہ ان کے ردعمل کی پھرتی میں بھی اضافہ ہوا۔ https://www.instagram.com/p/B2HqCGkBNWa/?igshid=dcbgxm8y0n9u
1 note · View note