#fazlur rehman
Explore tagged Tumblr posts
Text
چھبیسویں ویں آئینی ترمیم کیسے پاس ہوئی
قارئین آپ کو بتاتا ہوں کہ 26ویں آئینی ترمیم کیسے پاس ہوئی، میری ایک دوست سے بات ہوئی تو اس نے مجھ سے کہا کہ کچھ لوگ مولانا فضل الرحمن اور تحریک انصاف کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں مگر ایسا نہیں ہے۔ مولانا اور تحریک انصاف کے درمیان کچھ چیزیں طے ہوئی تھیں۔ مولانا نے پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ سینیٹ میں حکومت کو ہمارے ووٹوں کی ضرورت ہے اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ووٹوں کی ضرورت ہو گی۔ لہٰذا سینیٹ میں ہم ووٹ نہیں دیں گے اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی والے ووٹ نہیں دیں گے تو یہ بل پاس نہیں ہو گا۔ مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف سے کہا کہ سینیٹ کو میں سنبھالتا ہوں اور قومی اسمبلی کو آپ سنبھالیں اور آپ کا کوئی بھی ممبر نہ ٹوٹے، تحریک انصاف کو یہ باور تھا کہ اس کا سینیٹ میں کوئی بھی بندہ ٹوٹ نہیں سکتا اور قومی اسمبلی میں تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور سب سے کہا کہ وہ کے پی کے چلے جائیں اور اپنے فیملی ممبرز کو بھی سائیڈ پر کر لیں۔ ان کو یہ باقاعدہ ہدایت ملی تھی، مگر مسئلہ یہ ہو اکہ جب پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں کیلئے منڈی لگ گئی تو وہ بھیڑ بکریوں کی طرح بک گئے تو وہاں مولانا کیا کرتے؟
اب یہ قصہ الٹ ہو گیا اور تحریک انصاف کے کچھ سینیٹر ا��ر اسکے علاوہ 11 سے 15 قومی اسمبلی کے ممبران بھی بک چکے ہیں تو پھر دونوں نے مل کر جو مولانا کا مسودہ تھا وہ مولانا کا نہیں بلکہ وہ پاکستان تحریک انصاف کا مسودہ تھا۔ تحریک انصاف حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھتی اور نہ ہی ان کے ساتھ وہ ڈائیلاگ کی سوچ رکھتی تھی۔ نہ انہوں نے ان کے ساتھ کوئی ڈائیلاگ کیا، وجہ یہ تھی کہ خان صاحب کا حکم تھا کہ حکومت کو ہم نہیں مانتے ہیں کیونکہ یہ فارم 47 کی پیداوار ہے۔ یہ ناجائز حکومت ہے تو ہم ان کے ساتھ نہیں بیٹھتے، مولانا کو اس لئے استعمال کیا کہ وہ یہ ساری چیزیں دیکھیں۔ کیونکہ مولانا کے پاس اگر مسلم لیگ (ن) والے اور پیپلز پارٹی والے آتے تھے، تو فوراً پی ٹی آئی والے چلے جاتے تھے۔ اصل میں مولانا اور پی ٹی آئی والے آپس میں مشورہ کرتے تھے، مگر جب حالات یہاں پہنچ گئے کہ تحریک انصاف کے سینیٹر اور قومی اسمبلی کے ممبر بک گئے تو انہوں نے پلان ہی تبدیل کر دیا۔
پہلے یہ تھا کہ یہ بل پاس ہی نہیں ہو گا، تو پھر پلاننگ میں یہ بات طے ہوئی کہ اس میں جو خطرناک چیزیں ہیں کوشش کریں کہ ان کو نکالا جائے۔ ایک تو یہ کہ سویلین کا ملٹری کورٹ میں مقدمہ نہیں چلے گا، یہ تحریک انصاف کا مطالبہ تھا اور خان صاحب اور ان کے ورکرز کو بچانے کیلئے تھا۔ دوسرا یہ کہ آئینی عدالت نہیں بنے گی اور آئینی عدالت نہیں بنی، آئینی عدالت اور آئینی بینچ میں فرق ہوتا ہے۔ تیسرا یہ تھا کہ اب قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ دی جائے۔ یہ 3 چیزیں اہم تھیں انہوں نے ان کو بل سے نکال دیا۔ باقی یہ کہ اگر سپریم کورٹ میں کسی کی اتھارٹی تھی کوئی سپریم کورٹ کا جج بن رہا ہے یا مستقبل میں بنے گا تو تحریک انصاف یا تحریک انصاف کے ورکرز نے کوئی ٹھیکہ نہیں لیا سارے پاکستان کا، پاکستان میں اور بھی لوگ ہیں اور اگر کسی کی اتھارٹی چیلنج ہوئی ہے تو وہ اپنا کردار ادا کرے۔ تحریک انصاف والے کال دیتے ہیں تو وکیل نہیں نکلتے، نہ تاجر برادری، نہ انجینئر، نہ کسان باہر نکلتے ہیں حالانکہ سب لوگ پریشان ہیں۔ صر ف تحریک انصاف کے ورکر اور لیڈر ہیں جو مار کھاتے ہیں۔
پاکستان کی تاریخ دیکھیں تو بہت کم ایسا ہوا ہے کہ سب سے پہلے کوئی بھی بل سینیٹ سے پاس کیا گیا ہو، حالانکہ پہلے بل قومی اسمبلی سے پاس ہوتا ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ آپ جب شکوک و شبہات میں ہوتے ہیں تو آپ سوچتے ہیں کہ اگر میں اسٹیپ لے لوں کہ قومی اسمبلی سے پاس کرالوں اور بعد میں سینیٹ میں ناکامی ہو تو بے عزتی ��ھی ہو گی اور بل بھی پاس نہیں ہو گا۔ ٹیکنیکل اور آئینی بہت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، جہاں تک چیف جسٹس کے تقرر کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی بات ہے یہ تحریک انصاف کی پالیسی میں بھی شامل تھا۔ عمران خان جب وزیر اعظم تھے تو وہ بھی اسی طرح کا قانون لانا چاہتے تھے لیکن اس وقت انکے پاس 2 تہائی اکثریت نہیں تھی، مگر خواہش تھی کہ اگر مجھے 2 تہائی اکثریت دے دی گئی تو میں چیف جسٹس کے تقرر کا طریقہ کار تبدیل کر دوں گا۔ وہ طریقہ تھوڑا اس سے مختلف تھا۔ تحریک انصاف چاہتی تھی کہ 3 ججز کا ڈیٹا لے کر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ان پر ڈیبیٹ کی جائے، ان کا ماضی دیکھا جائے، ان کا کردار بحیثیت سپریم کورٹ جج دیکھا جائے کہ سپریم کورٹ میں ان کا کردار کیسا تھا اور کتنے فیصلے ٹھیک اور کتنے غلط تھے۔
ان ساری چیزوں پر ڈیبیٹ ہونا تھی اور اس کے بعد ان 3 ججوں میں سے ایک کا نام قومی اسمبلی سے منظور ہونا تھا اور وزیر اعظم نے اس کو انڈورس کرنا تھا اور صدر نے اس پر دستخط کرنے تھے۔ اب جبکہ چیف جسٹس کا تقرر ہو چکا ہے تو اب میں تھوڑا سا نیوٹرل ہو کر تجزیہ کروں گا۔ 1998 میں نواز شریف نے نیب کا ادارہ بنایا تو نواز شریف اور زرداری دونوں اس میں پھنس گئے۔ ثاقب نثار مسلم لیگ (ن) کے لیگل ایڈوائزر تھے جب چیف جسٹس بنے تو انہوں نے ان کے ساتھ کیا کیا۔ عبدالحمید ڈوگر کو چیف جسٹس پی پی پی نے بنایا تو اس نے ان کے ساتھ کیا کیا، یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ بہر حال نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایک بڑا اچھا فیصلہ کیا اور حلف اٹھاتے ہی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو کر دی۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کو بطور رکن دوبارہ کمیٹی میں شامل کر دیا اور سپریم کورٹ کے تمام کورٹ روم کو لائیو اسٹریمنگ سروس فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔
خلیل احمد نینی تا ل والا
بشکریہ روزنامہ جنگ
#26th amendments#Maulana Fazlur Rehman#Pakistan Constitution#Pakistan Judiciary#Politics#PPP#PTI#World
0 notes
Text
No Constitutional Amendments Without Fazlur Rehman: Irfan Siddiqui
Senator Irfan Siddiqui has emphasized that any constitutional amendments in Pakistan cannot proceed without the involvement of Maulana Fazlur Rehman, the leader of Jamiat Ulema-e-Islam (F). During a press conference, Siddiqui, a senior member of the ruling Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N), stressed the critical role Maulana Fazlur Rehman plays in the country’s political landscape,…
0 notes
Text
Atentado mortal en Pakistán: Bombazo en concentración política deja 35 muertos y más de 100 heridos
KHAR, Pakistán — Un poderoso bombazo sacudió una concentración de seguidores de un líder político y clérigo radical en el distrito noroccidental de Bajur, en la frontera con Afganistán, el domingo, según informaron funcionarios de policía y salud. Al menos 35 personas murieron y más de 100 resultaron heridas. El oficial de policía Nazir Khan señaló que la convención de trabajadores del partido…
View On WordPress
#atentado#Bajur#bombazo#concentración política#Elecciones#Estado Islámico#heridos#Jamiat Ulema Islam#Maulana Fazlur Rehman#militantes#Pakistan#Peshawar#seguridad#TeleRealRD#Victimas
0 notes
Text
With compliments from, The Directorate General Public Relations,
Government of the Punjab, Lahore Ph. 99201390.
No.1103
HANDOUT (A)
CM MARYAM NAWAZ SHARIF CONGRATULATES PM SHEHBAZ SHARIF & ALL STAKEHOLDERS ON PASSAGE OF 26TH CONSTITUTIONAL AMENDMENT
Lahore, 21 October 2024:
“This is not an amendment, but a protective wall so that no 'damn fool' can arbitrarily violate dignity of the Constitution, Parliament, elected governments and institutions,” said Chief Minister Punjab Maryam Nawaz Sharif while congratulating Prime Minister Shehbaz Sharif, all leaders, democratic forces, coalition parties and people on the approval of the 26th constitutional amendment. She added,”President Asif Ali Zardari, Prime Minister Shehbaz Sharif, Bilawal Bhutto, Maulana Fazlur Rahman, including all leaders, gave priority to the interests of the state and the people instead of politics, and gave parliament its due right to supremacy and sovereignty.”
Madam Chief Minister said,”The 26th amendment is a historic symbol of the unity of the friends of democracy and the constitution.” She added,”The parties who created the constitution of 1973 have once again played a historic role of making it more effective, better and stronger.” She highlighted,”The amendment with the opposition also includes public opinion, which will improve the dignity, reputation and character of the democracy.”
Chief Minister Maryam Nawaz Sharif said,”In the light of the Charter of Democracy, People-Specific Amendment was made, relief will be given to Pakistan and its people.” She added,”As a result of the constitutional amendment, only those judges will come who will uphold constitution and the rights of the people.” She underscored,”Getting rid of a handful of mischievous characters is the life of the nation.”
Madam Chief Minister said,”The Judiciary will be free from the characters who kill mandate and position of the elected Prime Ministers with the sword of the theory of convenience and the theory of necessity.” She added,”For the first time, the judiciary itself will be strengthened as an institution against those who kill democracy and elected governments in the darkness of night, which will improve the reputation of the judiciary and will wash away stains in our history.”
Chief Minister Maryam Nawaz Sharif said,”The transparent appointment of competent judges on merit will guarantee independence of judiciary and protection of the Constitution.” She added,”The welfare of the people, the real objectives of delivering justice without delay will be achieved.” She flagged,”Salute to the political vision of martyr Ms. Benazir Bhutto and Muhammad Nawaz Sharif.” She underscored,”The efforts of Deputy PM Ishaq Dar, Syed Khurshid Shah, Law Minister Azam Nazir Tarar, Sherry Rehman, Naveed Qamar, Kamran Murtaza and all members of the constitutional amendment team are commendable.”
*****
0 notes
Text
" PTI and JUI agree on draft constitutional amendments " | PAK News Insights
” A meeting of opposition parties was held at the residence of Amir JUI Maulana Fazlur Rehman. Leaders of PTI, BNP, MWM, Sunni Ittehad Council participated in the meeting, consultations were held regarding constitutional amendments. Bilawal Bhutto said if the constitution is made in a controversial manner, instability will increase Later Chairman PTI Barrister Gohar Khan while talking to the…
0 notes
Text
Maulana Fazlur Rehman's Will Meet With Nawaz Sharif Today?
0 notes
Text
Pak's JUI-F dismisses rumours of supporting proposed constitutional amendment - Times of India
<p>Representative Image</p><p><br></p> ISLAMABAD: The JUI-F has dismissed rumours that its president Maulana Fazlur Rehman has agreed to lend support to the PML-N-led ruling coalition on a proposed constitutional amendment, according to a media report on Wednesday. The Jamiat Ulema-e-Islam (JUI-F) has claimed that the decision to table the ‘Constitutional Package’ in Parliament had been…
View On WordPress
0 notes
Video
youtube
Imran Khan "Burn your boats for 21 Sep Jalsa || Use Fazlur Rehman & be w...
0 notes
Link
Pakistan and Saudi Arabia can play a global role on the issue of Kashmir and Palestine, Fazlur Rehma - ...
0 notes
Link
0 notes
Text
چھبیسویں آئینی ترمیم منظور، کیا طوفان ٹل چکا ہے؟
کیا طوفان ٹل چکا ہے؟ یہ تو ہمیں آنے والے دن بتائیں گے۔ بلآخر حکومتی اتحاد کے متنازع آئینی پیکج کو سینیٹ نے منظور کر لیا جس کے ساتھ ہی اس کی شقوں پر ہفتوں سے جاری بحث اور مذاکرات بھی اپنے اختتام کر پہنچے۔ جس لمحے یہ اداریہ لکھا جارہا تھا اس وقت قومی اسمبلی سے اس آئینی پیکج کی منظوری لینا باقی تھی ۔ اس سے پہلے ترامیم کو منظور کروانے کی ناکام کوشش کے بعد، کل جو مسودہ پیش کیا گیا وہ پہلے کے مقابلے میں کافی حد تک تبدیل شدہ تھا۔ حتیٰ کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جس نے ترامیم کے لیے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کر کے تجاویز فراہم کرنے کے اہم موقع کو گنوا دیا، اس نے بھی اعتراف کیا کہ یہ آئینی مسودہ ابتدائی طور پر پیش کیے جانے والے مسودے سے ’قدرے بہتر‘ ہے۔ سینیٹ میں پارٹی کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے اس ’کامیابی‘ پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی کاوشوں کی تعریف کی، البتہ انہوں نے ججوں کے انتخاب اور اعلیٰ عدلیہ میں اہم تقرریوں کے نئے عمل پر اپنی پارٹی کے تحفظات کو برقرار رکھا۔
گزشتہ شب پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کیے جانے والے بل میں 22 ترامیم شامل تھیں جوکہ گزشتہ ماہ پیش کیے جانے والے مسودے میں 50 شقوں سے نصف سے بھی کم ہیں۔ یہ تبدیل شدہ مسودہ کافی حد تک قابلِ قبول تھا جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر ووٹنگ کا عمل چند دن بعد کیا جاتا تو وہ بھی اس میں حصہ لیتے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ انہیں چند معاملات کے حوالے سے جیل میں قید اپنے پارٹی قائد سے مشاورت کرنے کی ضرورت تھی۔ مسودے کے حوالے سے سب سے پہلا خیال یہی تھا کہ ترامیم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کو متنازع بنا دیتیں کیونکہ یوں اس عمل میں حکومت کا کردار اہم ہوجاتا۔ عدالت عظمیٰ کے اندر اور ریاست کی مختلف شاخوں میں طویل عرصے سے جاری تنازعات اور تقسیم کے درمیان، ان آئینی ترامیم کی وجہ سے حکومت اور عدلیہ میں مزید ایک نیا تنازع کھڑا ہوسکتا ہے۔ اب وکلا برادری اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔
ایک خدشہ جو بدستور موجود ہے وہ یہ ہے کہ حکمران اتحاد نئے ’آئینی بینچ‘ میں اپنی پسند کے ججوں کی تقرری کے لیے ترامیم کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر سکتا ہے یا وہ اپنے ’ہم خیال‘ جج کو چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کرنے کی کوشش بھی کرسکتا ہے۔ شاید تحریک انصاف کو ان ترامیم کے بنیادی مخالف کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری زیادہ سنجیدگی سے لینی چاہیے تھی۔ انہیں عمل کو ’منصفانہ‘ بنانے کے لیے متبادل خیالات یا تجویز کردہ تبدیلیاں پیش کرنی چاہیے تھیں۔ اگر پی ٹی آئی کی تجاویز مسترد بھی ہو جاتیں تب وہ کم از کم یہ دعویٰ کر سکتے تھے کہ انہوں نے دیگر آپشنز پیش کیے تھے۔ تاہم یہ حکومت کا کام تھا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرتی لیکن اس کے لیے انہیں کئی دن یا ہفتے لگ جاتے لیکن انہیں یہی راستہ چُننا چاہیے تھا۔ اس کے بجائے حکومت نے ایک سخت ڈیڈلائن مقرر کی جس میں رہ کر انہوں نے ترامیم سے متعلق کام کیا جو کہ شاید اس لیے تھا کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ اعلیٰ عدلیہ میں ہونے والی بڑی تبدیلی سے قبل وہ اس معاملے کو نمٹا دیں۔ تاہم ابھی ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ آنے والے دنوں میں اس معاملے سے متعلق کیا پیش رفت ہوتی ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز
#26th amendments#Maulana Fazlur Rehman#Pakistan Constitution#Pakistan Judiciary#Politics#PPP#PTI#World
0 notes
Text
PML-N Government in Talks with Maulana Fazlur Rehman for Constitutional Amendments
Islamabad, September 14, 2024– The PML-N government is actively engaging with Maulana Fazlur Rehman to gain his support for key constitutional amendments. A government delegation recently met with Maulana in a final push to secure his backing.The government is reviewing the proposals submitted by Maulana, which include changes related to the eligibility of members for the Supreme Judicial Council…
0 notes
Link
JUI-F Maulana Fazlur Rehman (solda), bu tarihsiz fotoğrafta PML-N'nin üst düzey liderleriyle buluşuyor. — PML-N/DosyaİSLAMABAD: Pakistan Müslüman Birliği-Navaz (PML-N), Mevlana Fazlur Rahman'ın 2022'deki güvensizlik oylamasıyla ilgili bomba iddialarının peşinden eski müttefiki Cemaat Ulema İslam-Fazl'ın (JUI-F) Belucistan'da bir koalisyon hükümeti kurma teklifini "reddetti" .İki önder içinde çıkan bir iç hikayeye gore, JUI-F'den Mevlana Abdul Ghafoor Haideri, PML-N kıdemli lideri Ishaq Dar'a eyalette bir koalisyon hükümeti kurmasını teklif etti. Sadece Dar, Haideri'ye, PML-N'nin eyalette Pakistan Halk Partisi (PPP) ile bir koalisyon hükümeti kuracağını, zira kaynaklara gore iki parti arasındaki güç paylaşımı anlaşmasının Merkezde aslına bakarsan varıldığını söylemiş oldu.Kaynaklar, Haideri'nin "PML-N ve JUI-F en azından Belucistan'da bir koalisyon hükümeti kurabilir" söylediğini aktardı.Sadece Dar şu şekilde yanıt verdi: Beraber gitmek istiyorduk fakat Mevlana, oldukca geç kaldın."PML-N lideri, JUI-F'ye ulaşmaya çalıştığını sadece netice alamadığını söylemiş oldu. "Şimdi CHP ile anlaşmaya vardık"Dar, JUI-F teklifi mevzusunda parti liderliğini bilgilendireceğini ve bu mevzuda nihai kararın üst düzey liderliğe ilişkin bulunduğunu söylemiş oldu.Gelişme, Mevlana Fazl'ın, Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) kurucusu İmran Khan'a karşı bir gensoru önergesinin Mart 2022'de eski genelkurmay başkanı Qamar Javed Bajwa tarafınca düzenlenmiş olduğu ve yönetildiğine ilişkin bomba tesiri yaratan iddialarının peşinden geldi.Onun iddiaları, eski müttefikleri PPP, PML-N ve diğerlerini, PTI kurucusunun, onun görevden alınmasının o zamanki genelkurmay başkanı tarafınca planlandığı yönündeki iddialarını uzun süredir inkar etmeleri sebebiyle geri adım attı.Fazl'ın iddiaları, partisinin çeşitli seçim bölgelerinde hile ve usulsüzlükler sebebiyle seçimleri kaybetmesine niçin bulunduğunu söyleyerek 8 Şubat seçimlerini kabul etmeyi reddetmesinin peşinden geldi.Şaşırtıcı bir hareketle, öncesiz rakibi PTI liderleriyle de buluştu ve seçimlere hile karıştırıldığı iddialarına karşı ortak protestolar başlatılması konusunu tartıştı.PPP ve PML-N, JUI-F şefini iddiaları sebebiyle eleştirdi ve güvensizlik ve hile iddialarını reddetti.
0 notes
Text
With compliments from, The Directorate General Public Relations,
Government of the Punjab, Lahore Ph. 99201390.
No.1103
HANDOUT (A)
CM MARYAM NAWAZ SHARIF CONGRATULATES PM SHEHBAZ SHARIF & ALL STAKEHOLDERS ON PASSAGE OF 26TH CONSTITUTIONAL AMENDMENT
Lahore, 21 October 2024:
“This is not an amendment, but a protective wall so that no 'damn fool' can arbitrarily violate dignity of the Constitution, Parliament, elected governments and institutions,” said Chief Minister Punjab Maryam Nawaz Sharif while congratulating Prime Minister Shehbaz Sharif, all leaders, democratic forces, coalition parties and people on the approval of the 26th constitutional amendment. She added,”President Asif Ali Zardari, Prime Minister Shehbaz Sharif, Bilawal Bhutto, Maulana Fazlur Rahman, including all leaders, gave priority to the interests of the state and the people instead of politics, and gave parliament its due right to supremacy and sovereignty.”
Madam Chief Minister said,”The 26th amendment is a historic symbol of the unity of the friends of democracy and the constitution.” She added,”The parties who created the constitution of 1973 have once again played a historic role of making it more effective, better and stronger.” She highlighted,”The amendment with the opposition also includes public opinion, which will improve the dignity, reputation and character of the democracy.”
Chief Minister Maryam Nawaz Sharif said,”In the light of the Charter of Democracy, People-Specific Amendment was made, relief will be given to Pakistan and its people.” She added,”As a result of the constitutional amendment, only those judges will come who will uphold constitution and the rights of the people.” She underscored,”Getting rid of a handful of mischievous characters is the life of the nation.”
Madam Chief Minister said,”The Judiciary will be free from the characters who kill mandate and position of the elected Prime Ministers with the sword of the theory of convenience and the theory of necessity.” She added,”For the first time, the judiciary itself will be strengthened as an institution against those who kill democracy and elected governments in the darkness of night, which will improve the reputation of the judiciary and will wash away stains in our history.”
Chief Minister Maryam Nawaz Sharif said,”The transparent appointment of competent judges on merit will guarantee independence of judiciary and protection of the Constitution.” She added,”The welfare of the people, the real objectives of delivering justice without delay will be achieved.” She flagged,”Salute to the political vision of martyr Ms. Benazir Bhutto and Muhammad Nawaz Sharif.” She underscored,”The efforts of Deputy PM Ishaq Dar, Syed Khurshid Shah, Law Minister Azam Nazir Tarar, Sherry Rehman, Naveed Qamar, Kamran Murtaza and all members of the constitutional amendment team are commendable.”
*****
0 notes
Text
" PTI will follow the instructions of the founder on constitutional amendment. " | PAK News Insights
” ISLAMABAD: Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) Chairman Barrister Gohar Ali Khan said that the party will follow Imran Khan’s instructions regarding constitutional amendments. Speaking to reporters after meeting Jamiat Ulema Islam (F) chief Maulana Fazlur Rehman, Barrister Gohar said that there was a detailed discussion on the proposed constitutional amendments. The PTI chairman said that the draft…
#Amendment#constitutional#Constitutional Amendments PTI#follow#founder#Insights#Instructions#News#PAK#PTI
0 notes
Text
Operation Azm-e-Istehkam | KPK Operation | Army Chief | PM Shahbaz | Molana Fazlur Rehman Talk
youtube
View On WordPress
0 notes