Tumgik
#قرآن شریف
cbmehar · 6 months
Text
कुरान शरीफ में अल्लाह का असली नाम क्या है? | قرآن شریف میں اللہ کا اصل ن...
youtube
0 notes
mindroastermir2 · 11 months
Text
ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیشگوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا
ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیشگوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا اعتراض:۔ معترضین کہتے ہیں کہ حضرت مرزا صاحبؑ نے قرآن و حدیث کی طرف منسوب کر کے جو پیشگوئیاں بتائی ہیں وہ جھوٹ ہیں اور قرآن و حدیث میں ایسی پیشگوئیاں نہیں ہیں۔ ‘‘لیکن ضروری تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی پیش گوئیاں پوری ہوتیں جس میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو: 1۔اسلامی علماء کے ہاتھ…
View On WordPress
0 notes
discoverislam · 1 year
Text
بہتان تراشی کا عذاب
Tumblr media
کسی پر بہتان لگانا شرعاً انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے۔ ایک روایت کا مفہوم ہے: ’’جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی (الزام لگایا، تہمت، یا جھوٹی بات منسوب کی) جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں، تو ﷲ اسے (الزام لگانے والے، تہمت لگانے والے، جھوٹی بات منسوب کرنے والے کو) دوزخ کی پیپ میں ڈالے گا (وہ آخرت میں اِسی کا مستحق رہے گا) یہاں تک کہ اگر وہ اپنی اِس حرکت سے (دنیا میں) باز آ جائے۔‘‘ (رک جائے، توبہ کر لے تو پھر نجات ممکن ہے) (مسند احمد، سنن ابی داؤد، مشکوۃ المصابیح ) کسی آدمی میں ایسی برائی بیان کرنا جو اس کے اندر نہیں یا کسی ایسے بُرے عمل کی اس کی طرف نسبت کرنا جو اس نے کیا ہی نہیں ہے، افترا اور بہتان کہلاتا ہے۔ مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں، اِس لیے اِس عمل سے باز آنا چاہیے اور جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے، تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔ اگر کوئی شخص کسی پر بغیر تحقیق و ثبوت الزام یا بہتان لگاتا ہے تو شرعاً یہ گناہِ کبیرہ ہے۔ 
ہمارے یہاں معاشرے کا مزاج بن گیا ہے کہ وہ الزام تراشی اور بہتان کو تیزی سے پھیلانے کا کام کرتے ہیں، اس میں ان کو ایک خاص لذت محسوس ہوتی ہے، کیوں کہ شیطان ان کو اس کام پر ابھارتا ہے اور لایعنی باتوں اور کاموں میں مشغول کر دیتا ہے، شریعت کے نزدیک یہ عمل انتہائی بُرا، ناپسندیدہ اور انسانیت سے گری ہوئی بات ہے۔ اس معاملہ میں شریعت کا حکم دوٹوک اور واضح ہے کہ اگر کوئی شخص تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو اس کی تحقیق کر لو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم جہالت کی وجہ سے کچھ ایسا کر بیٹھو جو بعد میں تمہارے لیے ندامت کا سبب بن جائے۔ ہمیں چاہیے کہ اس بات کے پیچھے نہ پڑیں جس کا ہمیں علم نہیں، بے شک! کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’مسلمانوں کی بدگوئی نہ کیا کرو اور نہ ان کے عیوب کے پیچھے پڑا کرو، جو شخص ان کے عیوب کے درپے ہو گا، ﷲ اس کے عیوب کے درپے ہوں گے، اور ﷲ جس کے عیوب کے درپے ہوں گے تو اسے اس کے گھر کے اندر رسوا کر دیں گے۔‘‘ ( ابو داؤد)
Tumblr media
تہمت کا تعلق کسی کی عزت و آبرو سے ہو تو دنیا و آخرت میں ان کے لیے درد ناک عذاب ہے، معاشرہ میں تہمت لگانا لوگوں کے معمول کا حصہ بن گیا ہے، اس میں بدگمانی عام ہو جاتی ہے، جو خود ایک گناہ ہے، تجسس کا مزاج پیدا ہو جاتا ہے، جس سے قرآن کریم میں منع کیا گیا ہے، تہمت اور بہتان کو پھیلانے کی وجہ سے غیبت کا بھی صدور ہوتا ہے۔ جسے اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے سے تعبیر کیا گیا ہے، اس بُرے عمل کی وجہ سے اعتماد میں کمی آتی ہے اور لوگ شکوک و شبہات میں مبتلا ہو جاتے ہیں، گویا تہمت ایک ایسی نفسیاتی بیماری ہے جو بے شمار گناہوں میں مبتلا کرتی ہے، اس لیے اس سے حد درجہ بچنے کی ضرورت ہے۔ آج کل پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے زیادہ سوشل میڈیا نے اپنی جگہ بنا لی ہے، پہلے خبروں کی ترسیل ایڈیٹر کی مرضی پر منحصر ہوتی تھی، وہ اس کو جانچتے، پرکھتے اور سوچ سمجھ کر شایع کرتے تھے کہ کیا بات حقیقی اور معاشرے کے لیے درست ہے اور کیا نہیں، لیکن سوشل میڈیا نے لکھنے والے کو آزاد کر دیا ہے، جو چاہے لکھے اور جس پر چاہے کیچڑ اچھال دے، پھر اس پر بحث شروع ہوتی ہے اور ایسی ایسی بدکلامی اور ایسے ایسے نامناسب نکتے پوسٹ کیے جانے لگتے ہیں کہ الامان و الحفیظ۔
قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالی کا مفہوم ہے: ’’جو لوگ بدکاری کا چرچا چاہتے ہیں ایمان والوں میں سے، ان کے لیے دنیا و آخرت میں درد ناک عذاب ہے، ﷲ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘ (النور) شریعت میں عزت و آبرو پر تہمت کے معاملہ میں شہادت کے بھی اصول سخت ہیں۔ ابُوداؤد شریف کی روایت ہے کہ جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو ﷲ اسے دوزخ کی پیپ میں ڈالے گا۔ ان آیات و روایات کا حاصل یہ ہے کہ صرف شبہہ کی بنیاد پر کسی کو کوئی شخص طعنہ نہیں دے سکتا، اب اگر کسی شخص سے ان امور میں کوتاہی ہو رہی ہے تو اس کو سمجھایا جائے گا، مگر اسے سرِعام رسوا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اور بغیر ثبوت شرعی کے کسی کے بارے میں کوئی بات نہیں پھیلانا چاہیے۔ شریعت کی منشاء یہ ہے کہ کوئی شخص بغیر ثبوت شرعی کے کسی پر الزام یا تہمت نہ لگائے، اگر ایسا کرتا ہے تو اس کی سزا بھی حکومت کی طرف سے ملنی چاہیے، گو یہ سزا ہتک عزت کا دعویٰ کرنے کے بعد دی جاسکے گی۔
کیوں کہ اصل معاملہ اس شخص کا ہے جس پر تہمت لگائی گئی ہے، وہ اگر تہمت لگانے والے پر کوئی دعویٰ نہیں کرتا تو تہمت لگانے والا سزا سے محفوظ رہے گا۔ اﷲ رب العزت نے ہدایت دی کہ افواہ سنی سنائی باتوں کو بنا تحقیق زبان سے نکالنا جائز نہیں ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ ایسی خبروں کے سننے کے بعد مسلمانوں کا کیا رد عمل ہونا چاہیے۔ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کے بارے میں حسن ظن کی تاکید کی گئی ہے، کسی انسان پر بغیر کسی شرعی دلیل کے الزام لگانا بہتان ہے۔ جہاں ثبوت نہ ہو وہاں اس طرح کی بے حیائی کی خبروں کو شہرت دینا جس کا مشاہدہ آج کل سوشل میڈیا پر روزانہ ہوتا ہے، سنگین گناہ ہے۔ یہاں یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے، قرآن کریم میں بہتان سے متعلق آیات و احکام کا تعلق خاص واقعہ سے ہے، لیکن اس میں جو احکام بیان کیے گئے ہیں وہ عام ہیں، کیوں کہ بعض مخصوص آیتوں کو چھوڑ کر احکام شان نزول کے ساتھ خاص نہیں ہوتے بل کہ حکم عام ہوتا ہے۔ اس لیے واقعہ افک کی وجہ سے جو احکام نازل ہوئے وہ بھی تہمت و بہتان کے باب میں عام ہوں گے۔ 
تہمت کے ایک جملے اور ذرا سی بات کی وجہ سے عبرت ناک انجام ہو سکتا ہے۔ کسی پر بہتان لگانا ﷲ تعالیٰ اس کے رسول ﷺ اور ملائکہ مقربین کی ناراضی کا سبب ہے۔ لوگوں پر بہتان لگانے والے کو معاشرے میں ناپسندیدہ اور بے وقعت سمجھا جاتا ہے۔ یہ عبرت ناک واقعہ ان لوگوں کو نصیحت کے لیے کافی ہونا چاہیے، جو آج کل سوشل میڈیا کو علم اور ترقی کے استعمال کے بہ جائے، کسی مرد کی، کسی بھی نامحرم عورت کے ساتھ تصویریں جوڑتے ہیں، اس پر گانے لگا دیتے ہیں، دیکھنے والے لطف اندوز ہوتے ہیں، آگے اسے پھیلایا جاتا ہے، اس بات کی ذرہ برابر فکر نہیں ہوتی کہ اس کا انجام کیا ہو گا۔ مفہوم: ’’اور جو شخص کوئی گناہ کر گزرے یا اپنی جان پر ظلم کر بیٹھے، پھر ﷲ سے معافی مانگ لے تو وہ ﷲ کو بہت بخشنے والا، بڑا مہربان پائے گا۔‘‘ (سورۃ النساء)  اس آیت کی روشنی میں، ہم سب کو توبہ کرنی چاہیے، دانستہ یا نادانستہ ہم سے یہ گناہ ہو گیا ہے تو ﷲ رب العزت سے سچے دل سے معافی مانگنی چاہیے اور آئندہ ایسی باتوں کو پھیلانے کا سبب نہ بننے کی کوشش کی جائے۔
عالیہ اظہر  
1 note · View note
hassanriyazzsblog · 1 year
Text
"𝖨𝖥 𝖸𝖮𝖴 𝖪𝖭𝖮𝖶 𝖧𝖨𝖬, 𝖸𝖮𝖴 𝖶𝖨𝖫𝖫 𝖫𝖮𝖵𝖤 𝖧𝖨𝖬".
ہمارے پیارے نبیﷺ نے فرمایا :
● نماز میں ٹھیر ٹھیر کر قرآن شریف پڑھیئے اور نماز کے دوسرے اذکار بھی ٹھیر ٹھیر کر پوری توجہ، دل کی آمادگی اور طبیعت کی حاضری کے ساتھ پڑھیے، سمجھ سمجھ کر پڑ ھنے سے شوق میں اضافہ ہوتا ہے، اور نماز واقعی نماز بن جاتی ہے۔
● نماز پابندی سے پڑھیئے۔ کبھی ناغہ نہ کیجیئے۔ مومنوں کی بنیاد ی خوبی ہی یہ ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ بلاناغہ نماز پڑھتے ہیں ۔
....قران کی طرف مائل ہوں.
(نماز کے آداب)
0 notes
ibadst · 1 year
Video
youtube
Quran Journey:Para 9 Recitation-Quran Sharif Para 9 Full Quran Beautiful Recitation Para 9 Para 9 Qu قرآن کا سفر: پارہ 9 تلاوت-قرآن شریف پارہ 9 مکمل قرآن خوبصورت تلاوت پارہ 9 پارہ 9 ق
0 notes
online-sales-blog · 1 year
Text
کبیرہ گناہوں کا بیان
کفر و شرک اور بدعت کے علاوہ اور بہت سے بڑے گناہ ہیں جن کو کبیرہ گناہ کہتے ہیں۔ کبیرہ گناہ شرع میں اس گناہ کو کہتے ہیں جس کو شرع شریف میں حرام کہا گیا ہو اور اس پر کوئی عذاب مقرر کیا ہو یا اور طرح سے اس کی مذمت کی ہو اور یہ وعید حرمت و مذمت قرآن پاک یا کسی حدیث سے ثابت ہو، :کبیرہ گناہ بہت سے ہیں جن کا احاطہ مشکل ہے
کچھ کبائر یہ ہیں غیبت یعنی کسی کے پیٹھ پیچھے برائی کرنا، جھوٹ بولنا، بہتان یعنی کسی کے ذمہ جھوٹی بات لگانا، غیر عورت کو شہوت سے دیکھنا، شہوت سے غیر عورت کی آواز سننا یا کلام کرنا یا اس کی طرف چلنا اور چھونا وغیرہ، مالداروں کی خوشامد کرنا اور دنیا دار کی طرف دنیا کے لئے چلنا، خلاف شرع باتوں کا سننا، مردے پر یا کسی مصیبت پر چلا کریا بین کر کے رونا اور سر و سینہ پیٹنا کپڑے پھاڑنا، بآ جا وغیرہ ساز بجانا ناچ کرنا اور اس کو دیکھنا یا سننا، کسی کی پوشیدہ باتیں چھپ کر سننا، نماز نہ پڑھنا، روزہ نہ رکھنا، زکوٰۃ نہ دینا، مال اور طاقت ہونے کے باوجود حج نہ کرنا، شراب پینا، چوری کرنا، زنا کرنا، جھوٹی گواہی دینا، کسی کو ناحق مارنا یا ستانا، چغلی کھانا، دھوکہ دینا، ماں باپ یا استاد کی نافرمانی کرنا، اپنے گھروں اور کمرے میں جاندار کی تصویر لگانا، امانت میں خیانت کرنا، لوگوں کے حقیر و ذلیل سمجھنا، گالی دینا، سود لینا اور دینا، رشوت لینا و دینا، داڑھی منڈھوانا اور مونچھیں بڑھانا، گٹوں سے نیچے پآ جامہ پہننا، فضول خرچی کرنا، کھیل تماشا ناٹکوں تھیٹروں اور سینماؤں میں جانا، ٹونے ٹوٹکے کرانا، جانوروں کو ساتھ جمع کرنا یا اغلام کرنا، راستہ لوٹنا، یتیم کا مال ناحق کھانا، جھوٹے فیصلے کرنا، بدعہدی کرنا، شرکیہ منتر یا جادو کرنا، مسئلہ کا جواب بے تحقیق دینا، نفع دینے والے علم کو چھپانا، عورت کا اپنے خاوند کی نافرمانی کرنا، عورتوں کا بے پردہ باہر آنا اور بلا ضرورت پردہ کے ساتھ بھی باہر آنا، دکھانے یا سُنانے کے لئے عبادت و نیکی کرنا، مسلمانوں کو کافر کہنا، اپنی عبادت یا تقویٰ کا دعویٰ کرنا، یہ قسم کھانا کہ مرتے وقت کلمہ نصیب نہ ہو یا ایمان پر خاتمہ نہ ہو، کسی مسلمان کو بے ایمان یا اللہ کی مار یا پھٹکار یا اللہ کا دشمن کہنا وغیرہ
0 notes
deendwellers · 1 year
Text
قرآن شریف کا فلسفہ: آسمانی حکمت کی نقاب کشائی
Visit the mentioned link to the full article uploaded on my website
0 notes
urduchronicle · 1 year
Text
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، سویڈن میں قرآن پاک بیحرمتی پر قرارداد مذمت منظور،اقوام متحدہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
وزیراعظم شہباز شریف نے سویڈن واقعہ پر اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کیخلاف قرار داد کثرت رائے سے منظور منظور کر لی گئی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ  سوئیڈن میں قرآن پاک کی توہین پر دنیا بھر میں اربوں مسلمانوں کے دل دکھی ہیں، یو این سیکریٹری جنرل اس واقعے پر فوری اقوام متحدہ کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years
Text
وزیراعظم شہباز شریف کی پولیس لائنزپشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی مذمت
اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے حملہ آوروں کا اسلام سے تعلق نہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے پولیس لائنزپشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نمازیوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے حملہ آوروں کا اسلام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years
Text
وزیراعظم کی پاکستان اور دنیا بھر کی مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد
وزیراعظم کی پاکستان اور دنیا بھر کی مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد
 اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور دنیا بھر کی مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارک باد دی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حضرت عیسیٰ ؑ اور حضرت مریمؑ مسیحیوں اور مسلمانوں کے درمیان قدر مشترک ہیں، یہ جلیل القدر ہستیاں انسانیت کے لیے راہ ہدایت ہیں، ان پاک ہستیوں کے کردار کی پاکیزگی اور عظمت کی گواہی اللہ تعالی نے قرآن میں دی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ مسیحی برادری نے قیام پاکستان اور تعمیر پاکستان میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
iattock · 4 years
Text
اَنّھِی مَا
ہر بندہ زندگی گزارنا تے سیانا ہونے توں گھِن کے مرنے تونڑیں باؤں ساریاں گلاں واقعات تے زندگی نے کئی موڑ اُساں یاد رہ وینن۔بندے نی زندگی اُتے ااُس نے اُرے پرے رہنے آلے لوگ بی اثر انداز ہونن۔کئی عام جیہاں گلاں بی بندے آں یاد رہ وینیان جیہڑیاں اُ س بندے واسے تاں خاص ہونیان پر لوکوں واسے عام گلاں ہونیان۔میں مثال دینا واں۔ہک واری نکیا ہونیاں میں گُڈی اڈانیاں اُڈانیاں ہک انھے کھوہے وِچ ونج لگاں۔میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
ibadst · 1 year
Video
youtube
قرآن شریف پارہ 8-مکمل قرآن خوبصورت تلاوت پارہ 8-پارہ 8 Quran Sharif Para 8-Full Quran Beautiful Recitation Para 8-Para 8
0 notes
masailworld · 3 years
Text
کیا قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر عہد کرنا قسم ہے؟
کیا قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر عہد کرنا قسم ہے؟
کیا قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر عہد کرنا قسم ہے؟ زیدنے ہندہ سے کہا تم کو بکر سے کلام نہیں کرنا ہے اور یہ بات زید نے ہندہ سے قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم دلائی کہ تم کو بکر سے کلام نہیں کرنا ہے اور ہندہ نے قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر قسم بھی کھائی کہ بکر سے ہرگز کلام نہیں کروں گی ۔ اس کے باوجود ہندہ نے بکر سے کلام کرنا شروع کر دیا۔ کیا اس صورت میں ہندہ پر کفارہ واجب ہوگا یا…
View On WordPress
0 notes
mobilwecom · 4 years
Text
कुरआन ख़त्म शरीफ और दुआ _ آج ختم قرآن شریف اور دعا - قناة سجاد نظامي العالمية
कुरआन ख़त्म शरीफ और दुआ _ آج ختم قرآن شریف اور دعا – قناة سجاد نظامي العالمية
قناة سجاد نظامي العالمية. ख़त्म آ और दुआ _ آج ختم قرآن شریف اور دعا. النسخة الاصلية
View On WordPress
0 notes
syedaseher · 3 years
Text
مسائل غسل
ان گندی باتوں کو لکھتے ہوئے پریشانی ہے مگر اکثر نوجوان اُلٹے سیدھے سوال کرتے ہیں اور کچھ بات کرتے ہوئے شرماتے ہیں۔ آسان اردو میں یہ سمجھ لیں کہ ’’روح‘‘ جائز اور ناجائز کاموں سے پلید ہو جاتی ہے تو اس کو پاک کرنے کے لئے غسل کیا جاتا ہے، روح کے پلید ہونے کی صورتیں یہ ہیں:
1۔ رات کو نیند کی حالت میں پیشاب والے سوراخ سے گاڑھاپانی (منی) نکل آئے اور کپڑوں پر نجاست کے نشان نظر آئیں جسے ’’احتلام‘‘ کہتے ہیں۔
2 ۔ اپنے ہاتھ(مشت زنی، ہتھ رسی، ایک ہاتھ سے نکاح، کھلونا) یا اس طرح کے کسی بھی انداز سے جب اپنی ’’شرم گاہ‘‘ سے کھیلنے پر گاڑھا پانی لذت کے ساتھ کود کر (منی) نکل آئے۔
لاکھوں اس بد عادت میں مُبتلا ہیں مگر اس سے چُھٹکارا پانا ’’نکاح‘‘ کرنے کے سوا ممکن نہیں۔ البتہ ہر’’نوجوان‘‘ کو ایمانی حوصلہ دینے کے لئے مشورہ ہے کہ اگر یہ ’’گناہ‘‘ نہ چُھوٹے توکوشش کرے کہ ’’نماز‘‘ بھی ہر گز نہ چُھوٹے کیونکہ نماز کا چھوڑ دینا ہر گناہ سے بھی بڑھ کر گناہ ہے۔
3 ۔ لڑکا لڑکے کے ساتھ یا لڑکی لڑکی کے ساتھ گناہ کرے، مرد عورت کے پچھلے سوراخ کو استعمال کرے، عورت اور مرد کا ایک دوسرے کی شرم گاہ کو چومنا چاٹنا، جس سے نجاست گندگی منہ کو لگ جائے تو منہ ’’پلید‘‘ ہو جاتا ہے، یہ جانوروں کی طرح جنسی تسکین کی بدترین (حرام) صورتیں ہیں اور روح کو ناپاک کر دیتی ہیں۔اس وقت کے نوجوان کا امتحان یہی باتیں ہیں۔
4 ۔ میاں بیوی اپنی جسمانی و نفسانی خواہش کو پورا کرنے کے لئے صحبت کریں گے تو ایک دوسرے میں گُم ہوتے ہی غسل کرنا پڑے گا چاہے ابھی انزال یا اختتام کو نہ پہنچے ہوں اور یہ عمل غیر شادی شدہ بھی کریں گے توان کے لئے یہ عمل حرام(زنا) ہے لیکن ’’ غسل ‘‘ان کو بھی کرنا پڑے گا۔
فارمولہ: غسل کے لئے شرط یہی ہے کہ جب پانی(منی) اُچھل کر جھٹکے سے باہر نکل کر بندے کا نفسانی شوق پورا کردے تو اس پر’’غسل ‘‘کرنا پڑتا ہے اوراگر گندہ خیال آنے پر شہوت بڑھ جائے یا عورت کو چھونے سے لیسدار پانی (مذی) شرم گاہ سے نکلا تونماز کے لئے ’’وضو‘‘ کرنا پڑتا ہے۔
حالت : سونے کے دوران محسوس ہوا کہ احتلام ہو گیا ہے مگر جب بیدار ہوا تو کپڑے پر نشان نہیں تھے تو غسل نہیں کرتے اور اگر خواب بھی نہیں دیکھا لیکن صبح کپڑوں پر نشان تھے تو غسل کرنا پڑے گا۔
بیماری: عورت کو لیکوریا اور مرد کو جریان جیسی بیماری کی وجہ سے’’غسل‘‘ نہیں ’’وضو‘‘ کرنا ہوتا ہے۔عورت کے لئے غسل کی دو صورتیں یہ بھی ہیں:
1۔ خون حیض ماہواری یا Menses
یہ خون عورت کی شرم گاہ سے آتا ہے جس کے پہلی بار آتے ہی عورت بالغ ہو جاتی ہے۔حیض تین دن رات سے کم اور دس رات دن سے زیادہ نہیں ہوتا۔ اس مدت سے کم یا زیادہ ہو تو اس کو’’ استحاضہ‘‘ کہیں گے۔
بیماری: استحاضہ میں عورت کی شرم گاہ کے اندر کی کوئی رگ زخمی ہو جاتی ہے جس سے خون آتا ہے۔
علامت: استحاضہ کے خون میں بدبو نہیں ہوتی اور حیض کے خون میں بدبو ہوتی ہے۔استحاضہ والی عورت سے مردصحبت کر سکتا ہے اورعورت نماز بھی پڑھے گی مگر ہر نماز کے لئے ’’وضو‘‘ نیا کرے گی۔
دو حیض: عورت کو ایک ماہ میں دو حیض بھی آ سکتے ہیں۔ حیض کے دوران نمازیں پڑھنا گناہ ہے اور بعد میں بھی ان نمازوں کی معافی ہے البتہ حیض میں چُھوٹے رمضان کے روزے بعد میں رکھنے پڑتے ہیں۔
حساب: ایک عورت کو دو دن خون آیا پھر بند ہو گیا، پھر چھٹے دن خون آیا اور بیچ کے تین دن پاک رہی لیکن نمازیں پڑھتی رہی تو ایسی عورت کا یہ عرصہ حیض کا تھا اور نمازیں پڑھنے پر گناہ گار نہیں ہو گی۔
اسی طرح حیض نہیں تھالیکن دو دن خون آنے سے نمازیں نہیں پڑھیں تو ان نمازوں کی قضا کرنی پڑے گی کیونکہ کچھ عورتوں کے مخصوص دن بدل بھی جاتے ہیں اور ان کو اپنے مزاج اور عادت کے مطابق ’’حیض ‘‘اور ’’استحاضہ‘‘ میں فرق کرنے کے علاوہ اپنی نمازوں اور روزوں کا حساب بھی رکھنا ہو گا۔
2۔ نفاس (بچہ پیدا ہونے پر خون)
مُدت: اسی طرح عورت کو بچہ پیدا ہونے پر اس کی شرم گاہ سے خون آنا شروع ہو جاتا ہے جس کو نفاس کا خون کہتے ہیں ۔ یہ خون پانچ منٹ میں بھی بند ہو سکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ مدت40دن تک ہوتی ہے، 40دن کے بعد اس خون کونفاس کا نہیں بلکہ’’ استحاضہ‘‘ کہتے ہیں۔ 40دن کے بعد یا جس وقت خون بند ہو جائے، اسی وقت سے عورت غسل کر کے نماز، روزہ کرے اور مرد سے صحبت ’’جائز‘‘ ہے۔
حل: جس مرد یا عورت کا مسلسل خون (بواسیر، نکسیر، استحاضہ)، مسلسل پھنسی پھوڑے سے پیپ، مسلسل پیشاب، مسلسل ہوا گیس وغیرہ ، 2رکعت یا 4رکعت’’ نماز‘‘پڑھتے وقت بھی نہ رُکے تواس کو ’’معذور‘‘کہتے ہیں اور جب تک یہ’’ معذوری‘‘ہے اگر ظہر کے وقت وضو کیاتو عصر تک وضو رہے گا اور عصر کا وضو کیا تو مغرب تک رہے گا۔ اسی ایک وضو سے فرض نماز، قضا نماز، نفل، قرآن کی تلاوت، سجدہ تلاوت کرتا رہے البتہ ’’معذوری‘‘ کی وجہ سے نہیں بلکہ وضو توڑنے والی کوئی اور صورت (پیشاب، پاخانہ،قے، اُلٹی،مذی، نماز میں ہنسنا،خون کا نکل آنا، ہوا کا نکل جانا وغیرہ)ہو تو دوبارہ وضو کریں۔یہ بھی یاد رہے کہ معذور مسلمان کو امام نہیں بنانا چاہئے اور امام کو اس طرح کی بیماری میں امام بننا نہیں چاہئے کیونکہ بیماری کا علم امام کو ہو گا عوام کو نہیں۔
آسانی: اسی معذوری میں نماز کے لئے ’’ پاک‘‘ کپڑا پہنا لیکن نماز سے فارغ ہونے سے پہلے وہ کپڑا بھی ’’ناپاک‘‘ ہوگیا تو اس کو بغیر دھوئے نماز پڑھ سکتے ہیں۔
ممانعت: جس پر غسل ضروری ہو، اس کیلئے قرآن پاک کو پکڑنا، پڑھنا اور چھونا منع ہے۔ اگر قرآن پاک پکڑنا پڑے تو پاک کپڑے سے پکڑ کر ادھر ادھر رکھ سکتے ہیں۔ مسجد میں جانا منع ہے لیکن ��سی مدرسے یا مرکز میں جا سکتے ہیں۔حائضہ اور نفاس والی عورت اگر ٹیچر بھی ہو توکسی کو قرآن پاک نہ پڑھائے اور بہت ضروری ہو تو ناظرہ پڑھاتے ہوئے قرآن کا ایک ایک لفظ الگ الگ کر کے طالبات کو سمجھا سکتی ہے۔
وقت: بہتر یہی ہے کہ جنابت کاغسل جلد کر لیا جائے لیکن اگرعشاء کے بعد غسل کی حاجت ہوئی تو نماز فجر سے پہلے تک ناپاک رہے تو کوئی بات نہیں لیکن اگرنماز فجر قضا ہوگئی تو سخت گناہ گار ہیں۔
مشورہ: حیض یا نفاس والی عورت نماز کے پانچ وقت ’’مصلے‘‘ پر بیٹھ کر درود، کلمہ، استغفار، دعائیں پڑھے کیونکہ مصلے پر بیٹھنا منع نہیں اور نہ ہی تسبیح پکڑنا اور پڑھنا منع ہے ۔ قرآن پاک پڑھنا منع ہے البتہ رات کو سونے سے پہلے آیت الکرسی، الحمد شریف وغیرہ ’’قرآن‘‘سمجھ کر نہیں بلکہ دُعا کی نیت سے پڑھی جا سکتی ہیں۔
اجازت: حیض اور نفاس والی عورت کھانا پکا سکتی ہے، بچے کو دودھ پلا سکتی ہے، صاف ستھرا رہنے کے لئے نہا بھی سکتی ہے، میاں بیوی آپس میں دل لگی کر سکتے ہیں لیکن صحبت نہیں کر سکتے اور اگرکوئی اپنی بیوی سے حیض میں صحبت کر لے تو غریب آدمی’’ توبہ‘‘ کرے اور امیر آدمی کچھ ’’صدقہ‘‘ بھی کرے۔
غسل سنت: ہر فضیلت والے دن اور رات میں غسل کرنا بہترہے اورنبی اکرمﷺ نے جمعہ یاعیدین کی نماز کیلئے غسل کرنے کا فرمایا ہے۔ غسل کرنے کے بعد نبی کریمﷺ وضو نہیں کرتے تھے۔
غسل کا عوام کے لئے آسان طریقہ؟
جب بھی نہائیں یہ 3فرض پورے کر لیں۔( 1) منہ بھر کرکلی (غرغرہ کرنا) (2) ناک کی ہڈی تک پانی ڈال کرجمی ہوئی مٹی صاف کرنا (3) سارے بدن کو مَل مَل کر ایسے دھونا کہ کوئی بال بھی خشک نہ رہے۔ روزے کی حالت میں صرف تیسرا(3) فرض ادا کرنا ہے لیکن غرغرہ اور ناک میں اندر تک پانی نہیں ڈالنا۔
بہتر: غسل کرنے سے پہلے دونوں ہاتھ دھو کر جسم پر لگی’’گندگی‘‘صاف کر کے فرش پر پانی بہا دیں ، اس کے بعد اگر جسم اور فرش پرسے چھینٹے اُڑ کر بالٹی میں بھی پڑ جائیں تو پانی ناپاک نہیں ہو گا۔وضو کریں، 2 فرض غرغرہ اور ناک میں پانی اچھے طرح ڈالیں اور سر سے لے کر پاؤں تک سارے جسم پر پانی بہا ئیں۔
اہم : سارے جسم کو دھونا ضروری ہے ، اس لئے ناک میں جمی مٹی اور ہاتھوں میں لگا ہوا آٹا، ناک کان کی بالیاں اور نیل پالش وغیرہ اتار کر ’’غسل‘‘ کریں البتہ جو رنگ یاقلعی کا کام کرتا ہے اور رنگ ہاتھوں وغیرہ پر اسطرح جَم گیا ہو کہ اتارنے پر زخم بن جائے گاتو معافی ہے ۔ایسی اشیاء جیسے مہندی یا تیل بالوں اور جسم پرلگا ہولیکن پانی اس کے باوجود جسم اور بالوں کی جڑوں تک پہنچ جاتاہے،اس سے غسل ہو جاتا ہے۔
* عورتوں کی چوٹی گُندھی ہوئی ہو تو کھولنے کی ضرورت نہیں بلکہ بالوں کی جڑوں میں پانی پہنچائے۔ اگر بال کُھلے ہوئے ہوں یا گُیسو چوٹی سے علیحدہ گُندھے ہوئے ہوں تو ان کو کھول کر غسل کرے۔
دُعا: یا اللہ ہمارے ملک پاکستان کی مساجد و مدارس سے دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث کے بورڈ اُتر جائیں اور ساری جماعتیں صرف اپنے آپ کو “مسلمان” کہیں۔ اس پیج پر ہم 575 سالہ سلطنت عثمانیہ کے دور حکومت میں حرمین شریفین کے اجماع امت اہلسنت علماء کرام حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی کےعقائد کے مطابق حنفی مسلک سے ہیں۔ امین
مطالبہ: اس پیج پر لگی پوسٹ کوآپ تک پہنچانا ہمارا کام اور آپ کہاں تک پہنچاتے ہیں یہ آپ کا کام ہے، اپنے گھر والوں کو سمجھا دیں یا علماء سے پوچھ لیں، دوسروں کو شئیر کر کے بتائیں کہ شئیر کر دی ہے، حوالہ ضرور مانگیں یا ہماری غلطی ہو تو حوالہ دے کر غلطی بتائیں کیونکہ مومن مومن کا آئینہ ہوتا ہے، ۔ شکریہ
77 notes · View notes
gamekai · 2 years
Text
وزیراعظم شہباز شریف کی پولیس لائنزپشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی مذمت
اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے حملہ آوروں کا اسلام سے تعلق نہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے پولیس لائنزپشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نمازیوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے حملہ آوروں کا اسلام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes