#انگلی��ی
Explore tagged Tumblr posts
ainystuff · 6 years ago
Text
خوف اور شرمندگی کی ایک رات
پارٹ تھری
Tumblr media
صوفیہ ڈانس کے لیے اٹھی تو میں نے ایک بار ہھر ان لڑکوں سے کہا کہ ایسا نہ کرواو میری بہن سے. اس پر بلال نے پھر مجھے غصے سے دیکھا لیکن ساتھ ہی اس کی نظر میری ٹراوزر میں کھڑے لن پر پڑی تو وہ دوسرے کو مخاطب کر کے بولا کہ دیکھ اس بہن چود کو اپنی بہن چدتے دیکھ کرکیسے کھڑا ہے اس کا لن... اس پر صوفیہ نے بھی مڑکر دیکھا اور میں شرم سے پانی پانی ہو گیا کہ میری بہن کیا سوچے گی کہ اس کے ساتھ زنا بالجبر دیکھ کر میں گرم ہو گیا ہوں. جارج اٹھا اور آکر ایک ہی جھٹکے میں میرا ٹراوزر کھینچ کر نیچے کر دیا اور اب میرا لن سب کے سامنے کھڑا تھاجس پر تینوں ہنسنے لگے... صوفیہ اب اٹھ کر بیڈ کے سامنے خالی جگہ پر آ گئی اور ڈانس کرنے لگی... وہ ویسے بھی بہت اچھا ڈانس کرتی تھی لیکن ننگے ڈانس کا مزہ ہی کچھ اور تھا اس کے دونوں ممے بھی اچھل اچھل رہے تھے... وہ دونوں لڑکے بھی اس کے ڈانس پر خوب گندے کمنٹس جر رہے تھے اور صوفیہ شاید ان کے گندے کمنٹس پر اور جوش میں آ رہی تھی... اس کی چوت سے نکلتا پانی صاف نظر آ رہا تھا جو اس کی ٹانگوں کے ساتھ لگا ہوا تھا..... میرا بڑا دل کر رہا تھا کہ اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر ہلاوں لیکن ایسا کچھ نہیں کر پایا اور میرا لن اپنی بہن کے ہر ڈانس سٹیپ ہر ایک جھٹکا کھاتا اور میری لن سے پر ی کم نکل کر میرے ٹٹوں پر جا رہی تھی....
ڈانس کے دوران ہی بلال اور جارج بھی ننگے اس کے ساتھ اچھلنے لگے اور ساتھ ساتھ اس کے ممے پکڑتے اور چوت میں انگلی کرنے لگے... تھوڑی ہی دیر میں ڈانس سے اب وہ تینوں چدای کے موڈ میں آ چکے تھے... صوفیہ دونوں کے درمیان بیٹھی ان کے لن چوس رہی تھی اور ان دونوں کی ننگی گالیاں جو پہلے صرف صوفیہ کے لیے تھیں اب اس میں وہ مجھے اور امی کو بھی گالیاں دے رہے تھے.. بلکہ ہماری پیدائش کو بھی وہ اپنے کمنٹس میں کسی حرام اور زنا کا نتیجہ قرار دے رہے تھے... صوفیہ جس طرح کبھی ایک کا لن منہ میں لیتی کبھی دوسرے کا اس سے اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ پورا لطف لے رہی ہے. جبکہ میرا لن جس طرح جھٹکے کھا رہا تھا اس سے سب میرے جزبات ویسے ہی عیاں ہو رہے تھے.
جارج کےکالے لن کے اگلے حصے سے اس کی گلابی ٹوپی اب باہر نکل چکی تھی اور بلال کا لن بھی اب فل کھڑا تھا... صوفیہ نے خود ہی اٹھ کر اس کو بیڈ پر دھکا دیا اور اس کے لن پر بیٹھ گئی اور رنڈیوں کی طرح چدنے لگی بلکہ اس کے جوش سے لگ رہا تھا کہ کہ وہ اسے چود رہی ہے...
Tumblr media
جارج اب اس کے منہ میں لن دے رہا تھا اور صوفیہ بلال کے لن پف اچھل رہی تھی جب کہ دونوں کے ہاتھ اس کے مموں کو نوچ رہے تھے.. کمرے میں گالیوں اور سسکاریوں کی آواز ہی تھی اب مجھے یقین تھا کہ کسی بھی لمحے میرے لن کی برداشت ختم ہو جاے گی. بلال نے صوفیہ کو کہا کہ مادر چود رنڈی اب نیچے ہو میں بھی تجھے چودتا ہوں اور ساتھ ہی اس نے صوفیہ کو اپنے اوپر سے نیچے بیڈ پر گرایا.... جارج نے اسے کہا کہ اب اسے ڈالنے دے لیکن اس نے کہا کہ پہلے مجھے پورا کرنے دو... بلال کے لن اور صوفیہ کی چوت پر چوت کا پانی اب سفید کریم کی طرح نظر آ رہا تھا....صوفیہ کی ٹانگیں اپنے کندھے پر رکھ کر بلال نے اپنا لن میری بہن کی چوت میں اتار دیا اور زور زور سے جھٹکے دینے لگا.. صوفیہ نے اپنے ہاتھوں سے اپنی ٹانگوں کو پکڑ کر کھولا ہوا تھا اور جارج نے اپنا لن اسے منہ میں دیا ہوا تگا ساتھ ساتھ وہ اپنے ٹٹے بھی صوفیہ سے چسوا رہا تھا. تھوڑی ہی دیر میں بلال نے لن صوفیہ کی چوت میں اپنی منی خارج کرنا شروع ہو گیا.. اور چند لمحوں بعد اس نے اپنا لن ��کالا اور جارج نے صوفیہ کو اپنے لن پر بٹھانے کے لیے خود بیڈ پر لیٹا اور صوفیہ ا سکے اوپر چڑھنے لگی... اس پوزیشن میں صوفیہ کی چوت سے بلال کی گاڑھی منی باہر نکل رہی نظر آ رہی تھی. اپنی سگی بہن کی چوت سے ایک غیر مرد کی منی نکلتے دیکھ کر اور پھر بلال کا منی سے لتھڑا ہوا لن صوفیہ کو چوستے دیکھ کر میرا لن بغیر ہاتھ لگاے ہی فارغ ہو گیا اور منی کا فوارہ کئی جھٹکوں کے ساتھ نکل کر میری رانوں پر گرا..
بلال کا لن صاف ہو چکا تھا اور اس نے ایک طرف لیٹ کر سگریٹ لگا لی تھی. جبکہ جارج اور صوفیہ اب فل چدای کر رہے تھے... جارج نے اسے نیچے کیا اور صوفیہ کا سر اب بلال کے لن پر تھا اور جارج اس کے اوپر چڑھ کر اس کی چوت میں لن اندر باہر کر رہا تھا.. صوفیہ کی سسکاریا ں کمرے میں گونج رہی تھیں.. بلال نے صوفیہ کے ہونٹوں کے ساتھ سگریٹ لگایا تو صوفیہ نے ایسے کش لیا جیسے وہ کوئی سموکر ہو... تھوڑی دیر میں جارج کا لن بھی میری سگی بہن صوفیہ کی چوت کی گرمی کی تاب نہ لا سکا اور اس نے جھٹکوں کے ساتھ منی صوفیہ کی پھدی میں نکال دی اور سائڈ پر ہو کر وہ بھی بیڈ پر گر گیا.. تنیوں ایک بھرپور چدای کے بعد ریلیکس ہو کر لیٹے ہوے تھے میری بہن فل ننگی دونوں کے ساتھ سگریٹ پینے میں مصروف تھی اور اس نے ان کو کہا کہ کوئی ٹشو یا کپڑا دو چوت صاف کرنے کے لیے.. جارج نے اس کی پینٹی اٹھای اور اپنا لن اس سے صاف کر کے وہی اس کو دی کے لے گشتی صاف کر لے اپنا پھدا.. اور ساتھ اس نے میری طرف دیکھا اور میرے لن کو دیکھ کر اندازہ ہو گیا اس کو کہ کیا ہو چکا ہے... ایک دفعہ پھر مجھے انتہائی گندی گالیاں سننے کو ملی کہ بہن کو چداواتے دیکھ کا گانڈو مادرچود کی مٹھ نکل گئی.. خیر اس نے میرے ہاتھ کھول دیے لیکن رانوں پر پڑی منی کی وجہ سے میں ٹراوزر اوپر نہیں کر سکتا تھا.. بلال نے صوفیہ کی پینٹی ہی پاوں سے میری طرف پھینکی اور گالی دے کر کہا یہ لے مادر چود اپنی گشتی بہن کے چوت کے کور سے تو بھی اپنا حرامی لن صاف کر لے.. میں نے پینٹی اٹھا کر اپنی ٹانگیں اور لن صاف کیا ان دونوں کی منی اور بہن کی چوت کے پانی کی وجہ سے لن صاف ہونے سے زیادہ اور چپ چپا ہو رہا تھا... خیر جیسے تیسے کر کے ٹراوزر اوپر کیا.. وہ تینوں بھی کپڑے پہن چکے تھے. صوفیہ نے پانی مانگا تو ایک نے پاس پڑی بوتل کی طرف اشارہ کیا.. صوفیہ نے پرس سے ایک گولی کا پیکٹ نکال کر گولی کھائ اور دونوں اس کو کچھ اور گندے القابات دیتے رہے. صوفیہ نے دوبارہ پرس سے برش نکال کر اپنے بال وغیرہ سیٹ کیے اور لپ اسٹک وغیر لگا کر وہ دوبارہ وہی شریف بہن بن چکی تھی .. خیر اس سب میں اس وقت تک رات کے گیارہ بج چکے تھے... پچھلے پانچ گھنٹے میں میری دنیا زیر زبر ہو چکی تھی.. اب وہ ہمیں ساتھ لےطکر نکلے اور کافی آگے تک آ کر چھوڑ گئے... میں بائک پر اپنی بہن کو لیے پتہ نہیں کس رفتار سے جا رہا تھا لیکن میرے زہن میں کئی آندھیاں چل رہی تھیں.... کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اس سب کے ساتھ اب کیسے گھر جاؤں گا... صوفیہ بھی بالکل خاموش تھی.. گھر سے تھوڑی دیر پہلے صوفیہ نے مجھے کہا کہ گھر میں اس پر کوئی بات کرنے کی ضرورت نہیں بالکل نارمل انداز رکھنا تا کہ کسی کو کچھ پتا نہ چلے کہ کچھ ہوا ہے... میں نے کہا کہ امی نے کچھ پوچھا تو کہنے لگی کہ امی کے سب س��الوں کو وہ ہینڈل کر لے گی... خیر گھر پہنچے تو امی کی جان میں جان آی.. صوفیہ نے امی کو بس یہی بتایا کہ ایک بوڑھی عورت کے گھر پر تھے اور جب حالات ٹھیک ہوے تو ہم آ گئے.... میں اس دن کے بعد بھی کبھی صوفیہ سے اس معاملے پر بات نہیں کر سکا.. اگرچہ میں اس سب کو یاد کر بہت دفعہ مٹھ لگا چکا تھا.. صوفیہ ویسے بھی مجھ سے بڑی تھی اس لیے اس کو کسی بات سے روکنا تو میرے لیے نا ممکن تھا... صوفیہ نے بھی کبھی اس رات کے بارے میں یا میرے ردعمل پر کوئی بات نہیں کی. وہ بدستور ایسے ہی رہی جیسے کچھ ہوا ہی نہیں.. زندگی دوبارہ اپنی ڈگر پر چل پڑی لیکن اس رات کا یہ راز ہم دونوں کے سینے میں رہا.. اور اج اس بات کو پہلی بار میں نے آپ لوگوں کے سامنے بیان کیا... مجھے نہیں معلوم آپ لوگ کیا کرتے اس طرح کے حالات میں.. شاید میں بز دل تھا.. شاید مجھے کچھ اور کرنا چاہیے تھا... آپ اگر اپنی رائے دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں میرے ساتھ جو بیتنی تھی وہ بیت چکی...
-----------------اختتام-------------
شاید آپ لوگوں کے زہن میں ہو کے اتنے سال گزرنے کے بعد کیا ہو چکا ہے اب تک تو صوفیہ اسی کمپنی میں اب مارکیٹنگ مینیجر ہے. خاندان کی سب سے قابل عورت سمجھی جاتی ہے ہر تین مہینے بعد وہ اپنے باس کے ساتھ "بزنس" ٹرپ پر کسی دوسرے ملک بھی جا رہی ہوتی تھی.. کچھ سال بعد اس کی شادی بھی ہو گئی تھی. تین سال قبل میری شادی بھی ہو گئی اور بچے بھی لیکن اس رات کا منظر آج بھی میری آنکھوں میں ہوتا ہے جب میں اپنی بیوی کے ساتھ چدای کر رہا ہوتا ہوں... شاید اسی وجہ سے اب میں اپنی بیوی کو کسی سے چدتا ہوا دیکھنا چاہتا ہوں.. لیکن شاید یہ ممکن ہی نہ ہو کبھی....
304 notes · View notes
Text
پردہ بکارت کے متعلق ایک تلخ حقیقت
غلط الفاظ کے استعمال پر پیشگی معذرت مگر یہ گفتگو کرنا ضروری ہے اور اپنے معاشرے کا چہرہ سامنے لانا مقصود ہے. اور میری یہ تحریر نہ تو لڑکیوں کے حق میں ہے اور نہ لڑکوں کے حق میں بلکہ صحیح بات کو واضح کرنا اس تحریر کا مقصد ہے.
لڑکے تو قابل اعتراض گفتگو امید ہے نہیں کریں گے لیکن اگر کوئی عورت پڑھے یا لڑکی پڑھے تو گندے الفاظ پر کمنٹس کی بجائے میری کہی ہوئی بات سے اگر اتفاق ہو تو اپنی اپنی رائے دیجئیے گا. شکریہ.
پردہ بکارت(عورت کی پھدی کی سیل) کے متعلق بہت کچھ سننے کو ملتا ہے کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ.
آج میں بھی کچھ چیزیں آپ کے سامنے رکھوں گا.
آج کل جب بھی کسی شخص کی شادی ہو تو اس سے سننے میں یہ بات ضرور ملتی ہے کہ کڑی دی پھدی سیل پیک ہونی چاہی دی اے جے سیل پیک لبے تے چس آ جانی اے. اور انہی حضرات کے ساتھ اگر کچھ ایام شادی سے پہلے گزارے ہوں تو پتہ چلے گا کہ موصوف جس بھی لڑکی کو دیکھتے تھے یہی بولتے تھے کہ ایدھی سیل پھاڑنی اے کسے دن یا یہ بولتے ہیں کہ ایدھی سیل میں اپنے لن نال پاڑی سی بڑی چس آئی سی سالی پوری گشتی اے.یعنی ہم اپنے دل میں یہی آس امید لیے بیٹھے ہوتے ہیں کہ دنیا کی ہر لڑکی کی پھدی ہم ہی ماریں اور اس کی سیل بھی سب سے پہلے ہم ہی توڑیں اور اس سب کے بعد بھی ہمیں ایسی لڑکی ملے جو بالکل سیل پیک ہو اس کی پھدی کو کسی لنڈ کا ٹچ کرنا تو کیا اس کے جسم کو کبھی کسی نے دیکھا تک نہ ہو.
تو بھئی پہلی بات تو ہے کہ اگر آپ ہر لڑکی کی سیل کھولنا چاہتے ہو تو اس گندی سوچ میں آپ اکیلے تو ہیں نہیں بلکہ آپ کے بہت سے دوست اس میں شامل ہوں گے اور جب ایسی سوچ بہت سے لوگ رکھتے ہوں تو سیل پیک لڑکی آپ کے لیے بچے گی کیا؟؟؟؟
اسی کی متعلق دوسری بات یہ ہے کہ اگر آپ دوسروں کی بننے والی بیویوں کی سیل کھولتے رہو گے تو کوئی ایسا بندہ بھی ہو گا جس نے آپ کی ہونے والی بیوی کی سیل کھول دی ہو گی عربی کی کہاوت ہے کہ( کما تدین تدان) یعنی جیسا کرو گے ویسا بھرو گے.
اب دوسری عورتوں کی سیل کھولنے کے بعد ان کی پھدیوں کو استعمال شدہ کرنےکے بعد سیل پیک پھدی کی امید بھی نہ رکھیں.
تیسری بات یہ ہے کہ آپ بات بات پر کسی بھی لڑکی کو گشتی کا لقب دے دیا کرتے ہیں توآپ کے نزدیک گشتی ہونے کا معیار کیا ہے آیا یہ معیار ہے کہ آپ جس کو اپنے پیار کا جھانسا دے کر اس کی پھدی مار رہے ہو وہ گشتی ہے؟؟؟ اگر وہ گشتی ہے تو پھر آپ کیا ہوۓ.
یا کسی لڑکی کو مجبور کر کے اس کی پھدی مارنا یہ گشتی پن کا اظہار کرتا ہے اگر ایسا ہونا گشتی ہونا ہے توآپ تو پھر اس کے دلال ہوئے نا.
یا پھر ہر راہ چلتی لڑکی آپ کے نزدیک گشتی ہے تو پھر اس نظریے سے تو آپ کی ماں بہن بھی گشتیاں ہی ہوئیں.
اب ایک اور سوال یہ ذہنوں میں آتا ہے کہ اگر تو لڑکی سیل پیک نکلے اس کی سیل ٹوٹی ہوئی نہ ہو تو پھولے نہیں سماتے اور اگر سیل ٹوٹی ہوئی نکل آئے تو آسمان سر پر اٹھا لیں گے کہ ما‌ں یدی پہلے کسے کولوں پھدا مرواندی رہی اے. پتہ نہیں کس کس دا لوڑا پھدے وچ لیندی رہی اے وغیرہ وغیرہ باتیں سننے کو ملتی ہیں اب سوال یہ ہے کہ واقعی جس عورت کی سیل کھلی ہو وہ پہلے پھدا مروا چکی ہوتی ہے یا نہیں یا پھر کسی اور وجہ سے اس کی سیل کھل گئی یا کوئی حادثہ ہوا ہو اس کے ساتھ جس کے نتیجے میں یہ کام ہوا.
اب اس کا جواب چند صورتوں میں بنتا ہے.
1. اگر کسی لڑکی کی سیل کھلی ہوئی ہو تو سب سے پہلے یہ بات یاد رکھی جائے کہ ایسا ضروری نہیں کہ لنڈ کے پھدی میں جانے سے ہی پھدی کی سیل پھٹے اس کے بغیر بھی پھٹ سکتی ہے مثلاً کوئی لڑکی انچی چھلانگ مارتی ہے تو بھی سیل پھٹ سکتی ہے کونکہ گھر کے کام کاج میں یہ چیزیں شامل ہوتی ہیں اب وہ لڑکی پہلے سے آپ کو نہ تو جانتی ہے کہ آپ کی سوچ کیسی ہے اور نہ وہ یہ جانتی ہے کہ آپ کی شادی اس سے ہو گی اگر اسے یہ دونوں باتیں پتہ ہوتیں تو وہ آپ سے آکر کہہ دیتی کہ آ کر فلاں کوم کر جاو کیونکہ اگر میں نے یہ کام کیا تو انچی چھلانگ لگانے یا زور لگانے سے میری سیل پھٹ جائے گی اور آپ کو سیل پیک پھدی نہیں مل پائے گی.جب ایسا نہیں ہے تو سیل پھٹی ہوئی ہونے پر شور کیوں.
2. اب ایسا بھی نہیں ہے کہ کسی بھی لڑکی کی پھدی لنڈ کے جانے سے نہ پھٹی ہوئی ہو بلکہ بعض لڑکیاں شادی سے پہلے سیکس کرتی ہیں اور خوب انجوائے کرتی ہیں اس کی پرواہ کیے بغیر کہ آئندہ کیا ہو گا جب شوہر سہاگ رات کو لنڈ ڈالے گا اور کھلی ہوئی پھدی اور سیل پیک نہ ہونے کا اس کو شک ہو جائے گا اور یہ بھی کہ یہ پہلے سے مرواتی رہی ہے. اب ایسا گھناؤنا فعل کرنے والی لڑکیاں ان کے پاس ایک بنا بنایا بہانہ بھی موجود ہوتا ہے اور وہ یہ کہ لازمی نہیں کہ سیل پیک ہی ہو کھیل کود میں ٹوٹ جاتی ہے سیل اب ہمارا کیا قصور وغیرہ وغیرہ.
یہ بہانہ بنا کروہ لڑکیاں جو شادی سے پہلے بلا جھجک کھلے عام بہت سوں سے پھدی مروا چکی ہوتی ہیں وہ دوسری لڑکیوں جنہوں نے ایسا بالکل کرنا تو دور سوچا بھی نہیں ہوتا بدنام کروا دیتی ہیں اس میں غلطلی سراسر لڑکیوں کی ہوتی ہے جو ان کارناموں کے باوجود اپنی پاکدامنی ثابت کرنے میں جٹی ہوتی ہیں اور جب ان کے موبائل-فون سے شوہر کو ایسی چیٹس ملتی ہیں جوکہ بطور ثبوت و دلیل ہوتی ہے کہ ان کے شادی سے پہلے ناجائز تعلقات تھےجوکہ ان لڑکوں سے کی گئی ہوتی ہے جن سے شادی سے پہلے بھی تعلقات ہوتے ہیں اور شادی کے باوجود جن کو نہیں چھوڑا گیا ہوتا.اب ان تمام باتوں کے بعد بھی اگر مرد کے دل میں شک پیدا نہ ہو تو کیا حسن ظن پیدا ہو کہ محترمہ پھدی مروانے کے میسج اور مل کر فلاں فلاں جگہ مروانے کے میسج اچھی نیت اور بھائی بہن سمجھ کر کیے ہوں گے؟؟؟؟
نیز سیل کا پھٹنا بعض اوقات فنگرنگ کرنے یا سبزیوں اور دیگر گول اور لمبی چیزوں کےغلط استعمال سے بھی ہوتا ہے ظاہر ہے کہ جب پورن مویز دیکھیں گی تو ایسا کرنا ہی پڑے گا کیونکہ جب لڑکے کر سکتے ہیں تو لڑکیوں پر کیسی پابندی.
یہاں پر میں اپنی گرل فرینڈ کا ایک واقعہ سنانے جا رہا ہوں جو کہ حقیقت ہے اور جس کو میں شئیر تو نہیں کرنا چاہتا تھا پر گفتگو کے چلتے یہ بات کرنی پڑی.
میری ایک ہمسائی جس کا نام شازیہ تھا بچپن سے اس کو دیکھتا آیا تھا اور جب تھوڑا جوان ہوا تو اس کے جسم کے ابھار دیکھ کر لنڈ کھڑا ہو جاتا اور مٹھ بھی مارتا تھا اس کے نام کی.
وہ چونکہ ہمارے گھر بھی آتی تھی اکثر اوقات اورہمارے باتھ روم کے دروازے میں سوراخ تھا جس سے بار سب نظر آتا تھا جب وہ آتی تو میں باتھ روم میں گھس کر اس کو دیکھتے ہوئے مٹھ مارتا تھا.
شکل سے تو وہ بہت ہی شریف نظر آتی تھی اور پھر بعد میں اس نے درس نظامی یعنی عالمہ کورس بھی کر لیا تو مجھے لگا کہ اب تو بہت ہی شریف ہو گئی ہو گی مگر اس کے راز تب کھلے جب ایک دن میں فیس بک استعمال کر رہا تھا اور ایک آئی ڈی کی لڑکی والی تصویر سامنے آئی جس میں لڑکی کا چہرہ تو نہیں تھا لیکن نیچے والا دھڑ تھا اس کے جسم کے خدوخال سے مجھے ایسا لگا کہ ہو نہ ہو یہ میری ہمسائی ہی ہے کیونکہ میں اس کے جسم کو بخوبی پہچانتا تھا کیونکہ اس کو اس نزدیکی کے ساتھ جو دیکھا تھا اور وہ ہماری ہمسائی بھی تھی تو ہماری چھت سے اس کے گھر کا سارا نظارہ ہوتا تھا اور میں اس کو صفائی کرتے ہوئے اس کے نظر آتے ہوئے بوبز اور اس کی گانڈ میں پھنسی قمیض بھی دیکھا کرتا تھا اور اس کے سونے کی حالت کو بھی بعض اوقات دیکھا کرتا تھا اور کئی وفعہ تو اس کو موٹر سائیکل پر اپنے پیچھے بٹھایا بھی تھا بہرحال مجھے اس تصویر کو دیکھ کر تجسس پیدا ہوا میں نے اس آئی ڈی پر فرینڈ ریکویسٹ بھیج دی چونکہ میری ��ئی ڈی پر میری ذاتی تصویر تھی تو اس نے ایکسیپٹ کر لی کچھ دن بعد میں نے ایک میسج کیا کون ہے؟ اگے سے بات چلی تو گویا اس لڑکی نے مجھے بلیک میل کرنا شروع کیا کیونکہ وہ سمجھتی تھی کہ میں اسے جانتا نہیں اور وہ مجھے جانتی ہے تو وہ مجھے میرے گھر کا بائیو ڈیٹا بتا کر بلیک میل کرنے لگی اور میں جان بوجھ کر ہونے لگا اور اس کے سامنے ایکٹنگ کرنے لگا.بلاخر اس نے مجھے اپنا بتا دیا کہ وہ واقعی میری ہمسائی ہے یوں بات چلتی چلتی ایک دن میں نے اس سے نماز کا کہا تو کہنے لگی کہ میری طبیعت خراب ہے مجھے سمجھ آ گئی کہ اس کو حیض آیا ہے مگر بہانے کے ساتھ پوچھا کیسی طبیعت خراب ہے اس نے انکار کیا میں نے اصرار کیا تو بلاخر اس نے بتایا کہ مجھے حیض آیا ہے میں نے اس کی اس عادت کے بارے میں پوچھا کہ کتنے دن تک آتا ہے اسے حیض اس نے 5 سے 6 دن کی عادت بتائی اب بات آہستہ آہستہ آگے بڑھی تو میں نے اس کو گفٹ دینا شروع کیے اور پہلے پہل تو بات صرف میسجز کی حد تک تھی پھر بات ملنے ملانے پر آئی اور پھر گلے ملنا اور لپ کس کرنا ہمارے درمیان عام ہو گیا حالانکہ وہ اچھی بھلی مذہبی تھی اور پھر کافی دفعہ میں نے اس کو اپنے گھر بلا کر کسنگ بھی کی اور آہستہ آہستہ اس کی پھدی پر ہاتھ بھی اوپر اوپر سے لگاتا جس پر اسے کوئی اعتراض نہیں تھا ایک دن میں نے اس کی شلوار میں ہاتھ ڈال کر اس کی پھدی کی لائن میں انگلی ڈالی تو وہ بہت گیلی تھی جب میں نے ایسا کیا تو اس نے فوراً میرے لنڈ کو پکڑ لیا اور تھوک لگا کر ہلانے لگی میں بہت حیران ہوا کہ اس کو ایسا کیسے پتہ ہے میرے پوچھنے پر اس کا جواب یہ تھا کہ وہ کافی عرصے سے پورن مویز دیکھتی ہے. ایک دن میرے سب گھر والے گھر پر نہیں تھے تو میں نے اسے بلایا اور اسے پورا ننگا کر کے اس کو چوما چاٹاپھر آخر میں اس کی پھدی کو نہ چاہتے ہوئے بھی چاٹنا پڑا کیونکہ اس کی ضد تھی پر جب چوسنا شروع کیا تو مجھے محسوس ہوا کہ اس کی پھدی کافی کھلی تھی کیونکہ اس سے پہلے میں نے کبھی اس کی پھدی اس طرح نہیں دیکھی تھی میں نے پوچھا کہ تم سیل پیک ہو کیا تو کہنے لگی ہاں میں نے چیک کرنے کے لیے پوچھا انگلی ڈالوں تو درد تو نہیں ہو گا کہنے لگی ڈال کر دیکھ کو اس کے بعد میں نے ایک انگلی ڈالی پھر دوسری اور پھر تیسری پر محترمہ کو درد کہاں ہونا تھا میرا شک پکا ہو گیا کہ کچھ تو کام خراب ہے میں نے کہا کہ نہ خون نکلا نہ درد ہوا کیا وجہ ہے تو فوراً پلٹا کھا گئی اور بولی کہ میں رسی پھلانگتی ہوں جس کی وجہ سے پھٹ گئی ہو گی میں نے مان لیا پھر کافی مرتبہ میں نے اور اس نے سیکس بھی کیا اس کی پھدی بھی ماری.
وہ لڑکی بچوں کو ٹیوشن بھی دیتی تھی تو ایک دن بات کرتے کرتے اس نے کہا کہ تمہیں ایک عجیب بات بتاؤں میں نے کہا کہ بتاؤ کہنے لگی کہ آج جب میں بچوں کو پڑھانے کے لیے کرسی پر بے دھیانی میں بیٹھی تو اچانک پھدی میں کوئی چیز چبھی اور میں اچانک اٹھ گئی جب دیکھا تو نیچے کسی نے پینسل کھڑی کر کے رکھی تھی اس پر خون لگا تھا جب باتھ روم میں گئی تو پھدی سے خون نکل رہا تھا پھر پیڈ لیا اور لگا کر پڑھانے آئی.
کچھ مزید باتیں کھلیں اور وہ کھل کر سامنے آتی گئی کہ مذہبی ہونے کے ب��وجود وہ اتنی گندی تھی.
ایک مرتبہ اس نے بتایا کہ مجھ سے پہلے اس نے اپنے ایک کزن کے ساتھ بس کسنگ کی تھی تو میں وہ پھدی کے اندر ڈلنے والے تین انگلیوں کا معاملہ سمجھ کیا کہ ہو نہ ہو اسی سے اس نے اپنی پھدی مروائی ہو گی کیونکہ لڑکے کو تو صرف اشارہ چاہیے ہوتا ہے اور (لڑکی تیرا ایک اشارہ حاضر ہے لنڈ ہمارا)اس پر عمل فوراً ہوتا ہے.
بہرحال اب اس کی شادی ہو چکی ہے مگر پھر بھی وہ مجھ سے رابطے میں رہتی ہے جب شادی کے بعد اس کے ساتھ میرا رابطہ ہوا تو میں نے پوچھا کہ شوہر نے پوچھا نہیں کہ خون کیوں نہیں نکلا تو کہنے لگی پوچھا تھا پر میں نے کہہ دیا کہ کھیلتے ہوئے ٹوٹ گیا تھا.
اب بندہ پوچھے کہ کیا یہ سراسر دھوکا نہیں ہے اپنے شوہر کے ساتھ کہ اس کو یہ کہا جا رہا ہے کہ سیل کھیلنے سے ٹوٹی جبکہ اس پھدی میں ہم اپنا آٹھ انچ لمبا اور 2.5 انچ موٹا لوڑا بھی ڈالتے رہے ہیں.
مطلب یہ کہ ہر بار ایسا ہی نہیں ہوتا کہ سیل کھیلنے سے ٹوٹے بلکہ کئی بار چدوانے سے بھی ٹوٹتی ہے اس حقیقت کو بھی مانا جائے.
بعض اوقات یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی نے کسی لڑکی کو مجبور کیا ہو بلیک میل کیا ہو اور اس کے ساتھ زبردستی سیکس کیا ہو اس صورت میں بھی کھلنے والی سیل پر اعتراض نہیں اور نہ ہی کھیل کود سے کھلنے والی سیل پر اعتراض ہے. اعتراض تو جان بوجھ کر مرضی کے ساتھ سیکس کرنے پر کھلنے والی سیل پر ہے کہ اس پر بھی الزام مرد پر ہی کیوں اور یہ کہنا ہی کیوں کہ سیل کھیلنے سے کھلی ہو گی اور اس پر اپنی پاکدامنی ثابت کرنا کیا درست ہے؟؟؟
کوئی بندہ یہ نہ سمجھے کہ اس سے مقصود اپنی سیکس سٹوری سنانا تھی ہرگز نہیں بلکہ کچھ باتیں کھل کر کرنی تھیں.
Tumblr media
51 notes · View notes
drsharifi24 · 3 years ago
Text
بخش ایمونولوژی و فلوسایتومتری
بخش ایمونولوژی و فلوسایتومتری
·       در بخش ایمنی شناسی ازمایشگاه دکترشریفی:
·       ایمونولوژی یکی از بخش های تخصصی آزمایشگاه است. وظیفه ی آن انجام آزمایش هایی جهت تشخیص بیماری های اتوایمیون بوده که با روش ایمونوفلورسانس مستقیم و غیرمستقیم انجام می شود. همچنین انجام آزمایشات تشخیصی بیماری های عفونی، ویروسی، باکتریال و انگلی که با تکیه بر اصول و روش های ایمونولوژی انجام می شود در این بخش صورت می گیرد
 ·       انجام آزمایشات فلوسایتومتری و تعیین CD مارکرها برای اهداف زیر در این مرکز اندازه گیری می گردد
·       :- تعیین زیر مجموعه های گلبول های سفید خون ( ایمنوفنوتایپینگ ) - تعیین نسبت CD4 / CD8 در بیماران HIV - شناسایی سقط های مکرر با دلایل ایمنولوژیک - شناسایی بیماری های نقص ایمنی - تست panel reactive antibodies ( PANEL ) به روش فلوسایتومتری - تست بررسی شکست DNA در اسپرم ( SCSA ) به روش فلوسایتومتری - انجام تست DHR جهت بررسی فاگوسیتوز در کودکان و افراد مبتلا به CGD
0 notes
joblistan · 4 years ago
Link
Tumblr media
  PAKISTAN
PAKISTAN NAVY
C-2021
پاکستان نیوی میں بطور
نہ میں شمولیت اختیارکر
پاکستان کے ہر شہریوں کے لئے ملازمت کے مواقع
میزان ( جگر کی )
ایمنی و کار ڈرائیر کیمری-H)
یاری مرورگر شما گرية لمرتيل
اہلیت کی شراط:
تعلی پالیسی ریگایان ( کنگری .C)
میل ساخن آمی)
معمولی طور پرم ازم60 محمد میر
10= 20 سالي
قبل اسنيور (کلیار کی۔۴)
مادتخفی)
مجموئی اور ورکر کنونی بیر
2016 بالی
های پایا
مارک (مانی)
معمولی طور پرم ازم 60فید بر
17عا های
فردی بده
وانا (167.5 م)
مولی طور پر مارو انجمنیر
2010 موالي
یکم نومبر 2021
لیا اور کتری )
ملک (سات) مولی طور پرم از 60 نمد میر
کسی ایک کھیل میں هارد (اسکولی سیکلیٹ)
16 طلا2 سال
برداری شده
کل 1
/
2-6(75 ,16B پٹی میٹر)
میاگرا جیپ ڈرائیونگ اسٹس
واے 4 سالي
شادی شد یار غیر شادی شده
العمارة 162 سینٹی میٹر)
17تا های
تميز مودم)
ولی اگر 170 میلی متر)
وانت های (162.5 سنٹی میر)
گئی 7 (170م)
آن ها (162.5 مئی میلر)
طریقه انتخاب اور بھرتی کا پروگرام
انٹرویو اور طبی معائنه
ملازمت کے دوران سهولیات
جریان 09ے 22ی 2021
PET سے کامیاب امیدواران کاشی معانی اور ریاست اور تمبر 2021 کے | موج وفادار اور اس کے علاو ملازمت کے دوران ریٹائرمنٹ پر پیشش مراعات اور روایات . ریکروٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ ، نیول ہیڈ کوارٹرز کو براہ راست بھیجی گئی درخواستیں
• امام داران اور ان کی پاکستان ایک یا همان loinpaknavy.gov.pk وزن در این دوران مجری دفاتر میں ہوگا۔ جس کی اطلاع متعلقه برای دفتر سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ چندانی تندرج ذیل ہیں۔
زیر غور نہیں لائی جائیں گی۔
• تمام امیدواران کیلئے ضروری ہے کہ انٹری ٹیسٹ والے این جریان ساپ پروئی کی ہدایات کے عمل کی تیاری کرائیں
و ملازمت کے دوران مفت کھانا ، پانی اور یونیفارم
• پاکستان نیوی کے حاضر سرویں بار بار ڈی پی اوز اسیر سویلین کے بچوں کو
تحریری امتحان (E-TESTING)
پرسنلٹی ٹیسٹ
و دوران ملازمت انشورنس کا تحفظ
ہدایت کی جاتی ہے کہ مور 22 می 2021 تک اپنے والد کے مندرجہ ذیل
• 202001 تمام راه های دوران ایک بات اور دریای عمان میں امن اور پر رہا ہوں ۔ طبی معانی اور انٹرویو میں موزوں قرار دیئے جانے والے امیدواروں کا الٹی میٹ ، شادی کے بعد بسیار باش، الناس اور دیگرمراعات
کاغذات متعلق بھرتی دفتر میں جمع کرائیں
• پارلمان انگریزی پر پانی اوراس کی ساری اور معلومات عامہ
اگست اور ستمبر 2021 میں متعاقہ بھرتی دفتر میں ہوگا۔
ہوائی جہاز اور ریلی کے سر میں50 فیصد رعایت
ا ا ا ا نگر یزلی پیتزای سخی اور معلومات عامہ
• والدین، بیوی اور بچوں کا اثری یوگی کے ہسپتالوں میں مفت علاج
الف: ریٹائرڈ کیلئے ڈسچارج سلپ اور اور فارم به
.قال: ثمان کا سیکھیں اور محاولات عامه
عارضی انتخاب
• کورسز اور پیشین پیروان ملک جانے کے مواقع
ب: حاضر سروس کے لیے اتھارٹی لی اور ادرارم به
وہی خان کی تاریت اوريت متعلق کار پاره ای SMS کے ڈر سے برام زیارتوال کرے
دار اس امید مردوں کو ان کے بارے میں محلات بارداری SMS / ویب سائد 1801
2021 وقمع کرانیول ہیڈ کوارٹر میں اوپن میرٹ کے ذریعے عاری انتخاب ہوگا
سب میرین وائیں ایسی تھی (نیوی) اور ایوی ایشن ( ایر کرو) برانچ کے لئے 40 فیصدا شانی
بعدازاں موصول ہونے والی ایسی کوئی بھی درخواست قابل قبول نہیں ہوگی
امل شاه شناسنامه اردوان 1
۴Eمی نیکی کرو اور ملی مین اپنے ہو جاتا۔
الاؤنس اور راشن
بہترین تعلیمی سہولیات
مندرجه ذیل رعایت کا اطلاق هوگا
• PMR8SC کاروان او مظفر آبادی کا اندانی استان ها و پلی میٹر میں دردی کا نشانان تین میں سیکورٹ کا لاہور
نظامی، قمارا کوئی میر اور گھر اور پشاور میں ہوگا۔
حتمی انتخاب
• ریٹائرمنٹ کے بعد بی بی فاؤنڈیشن میں ملازمت کے مواقع
اس کی رایت عمر کی بالائی مدمگابایت |
جسمانی استطاعت کا امتحان (PET) ابتدائی برتی عارضی ہوگی ۔ عارضی بھرتی شدہ پیار کا طبی معائن ٹر ینگ سینا کراچی میں
امام علی بن گیا مالدار 15 نحمده
نااهليت
تعلم بن گیا یونیفارم میلین ارگاناندا
شارٹ لسی امیدواروں سے جسمانی استطاعت کا امتحات متعلقہ ریکروٹمنٹ سینٹرز میں لیا جائے گا ہوگا
۔ صرف کمل طور پر موزوں سیارزی ملازمت کے بل کھے جائیں گے حتمی متقابل • مسلح افواج کے ترمیمی اداروں سے گائے اور ریاست کیے گئے
PTI کیلئے
اسکے بعد برانچارٹری میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
و سرکاری ملازمت سے برطرف شده
25 گوناردو 1245 من شي
قمري
.کسی قانونی عدالت سے اخلاقی جرم کی بنا پر مزایافت
15 مرتی بیابانی در شیلی 15مرتبہ ایل ایا من ملي
ٹریننگ کا آغاز
• ا��علیمی استان میں تعریف کرتا
15 مرت سے ایک منٹ می 15 من این من ملي
وشواسل فارم میں مطلوب معلومات کو چھپانا یا المعلومات دینا
مر جاناتان مند ملی و مرتی ناہ من شي ٹریننگ کا آغاز نومبر 2021
و دوہری شہریت کے حالی خطرات
معلومات برائے رجسٹریشن سینڑز: آن لائن رجسٹریشن کے لئے پاکستان نیوی کی ویب سائٹ www.joinpaknavy.gov.pk وزٹ کریں۔
) راولپنڈی
پشاور
سیالکوٹ
فیصل آباد
کراچی
) تيره اسماعیل خان
ایبٹ آباد
گواتر
ان کا کلی :TCS آقایانی نخلدا پیشانی والے اور پشاور کیا
لارستانی در دین یانی عملیات اقبال انتقال | بولی اور انتقال کر تقسیم بدور فیملی *
باقی 5/
26ای با ای وادقی PWA
ده که در این دید در کارایی التشيلي A و با کمی از ورود را برای یک انگلی پھر نی نیند بھی
بیانات اور گوادر پدر از پویا بیا کولی گوید
پاینده ولی در امارات ها تامین معاش کا دنيا بجدة
فون: own3d01aa6
الیا
د مالي
امالي
ملانیا
منوی (Ethnic)
مه
آمیگه
مالقات
(
(Ethic)
أمایا
میکاگویه های
ماه ها بینهایت
الاء 15 نیمه ی
هایی که نمیدهد
میا 5 شه هيد
ما البیوی
اماني
FATAPATA
أمایا
رجسٹریشن کی آخری تاری22ی 2021
سکه
سوات
توان A900
051-6061
أن "
3312318-091
الي
في
021-48506704
اعلانات
في 04-240-0ية
0946.723470
052-426763
ماي 14
1920 من
ایشیاء
086-4211874-57
فن : 662602-01
ما
أعمال
-میل
فن:
الم
اول
nro-peshawarpaknuvy.gov.koruwalpindipakavy.gov.pl
-slalkopainavy.gov.pk
Trufaisalabadgapatnavy, goepk
rg-karachigapatnavy .pop
nro-dikhanpakravy.gov
rewal@panavy govo-sukkupaknavy.gov.pk
trabbots
nro-Gwadar@peknavyo.
navy.gov.pk
ملتان
کونته
خضدار
لاهور
رحیم یار خان
اور ابر8الف رحمانی این تیم ملی هم با نمانا
17ی شیر می توان این
ج 1.330794
حیدر آباد
میں فی 4، پانی والی مینا و
فون
14 وتهاني | إنتلی بولی بگوید
اولين 246
9201-
061
کاکی
022-3403745
065-358124-5 dl
مع انه در این باب الضمان
الی
) شهید بے نظیر آباد
گلگت
مظفر آباد
مایکل نمایش خیلی عالی تمام
کی نیول شوی وای کیم چوپال کے 22.223 پرشدها جمالية به
نمی کرد. في بالهم وتراپی
الزمرد کا کام 4885
الی 05811522556
ان 25%20% 30 وUSB32922
تومان G125
244.03
الان no
-
plain
@
pakany gopi
از
لم «90 (muaafaaaaeaaaana
کوردم اما به یاد بیانا
فنانة 7704974-053
وغيرها رو داری ٹیلی و پیرید
قمري 10,222229
-596140
42]
انی
nro-khuda aknavy.goxok
nroquetta pakavy.gov.pk
nromultanpakravy.gov.pk
PID (0) 6099/20
Arorahimrahnaapninav gopi | m-hyderabnaBrotray.gov.pk
nrolahore pakravy.goupk
nro-khiarianooshnny gov.pk
webmarring: 100
0 notes
raman-shop · 4 years ago
Photo
Tumblr media
. 🔴 اگه از دنیای #میکروبی اطلاعات کمی هم داشته باشید، میتونید به راحتی متوجه این موضوع بشید که تعداد بیماری های میکروبی اصلا کم نیست؛ بنابراین مشاهده ی یک یا چند مورد از نشانه های #کرونا به این معنی نیست که شما مبتلا به #کووید۱۹ شده اید...! . 🔵 تعداد #بیماری های میکروبی ( که می تواند #باکتریایی ، #ویروسی ، #قارچی ، #انگلی و سایر موارد باشد) از تعداد موهای سرتان هم بیشتر است.و اکثر این بیماری ها دارای #علائم مشترک #سردرد و #تب می باشند. . ⭕ برای مقایسه ی #کووید19 با بیماری هایی با علائم مشابه، به علائم زیر دقت کنید : . 1️⃣ تک سرفه خشک + عطسه = آلودگی هوا . 2️⃣ تک سرفه + مخاط + عطسه + آبریزش بینی = سرماخوردگی . 3️⃣ تک سرفه + مخاط + عطسه + آبریزش بینی + درد بدن + ضعف + تب کم = آنفولانزا . 4️⃣ سرفه خشک و مکرر + عطسه + درد بدن + ضعف + تب بالا + مشکل در تنفس + عدم حس بویایی و ذائقه = کرونا ویروس https://www.instagram.com/p/CGnD1s5gOpW/?igshid=okgaa57xrslc
0 notes
barenj · 4 years ago
Text
خواص گوشت بلدرچین
گوشت بلدرچین دارای طعم لذیذ و فوق العاده ای است و به راحتی می توان آن را به عنوان یک وعده ی غذایی کامل استفاده کرد. ممکن است عده ای تصور کنند که گوشت این پرنده هیچ ارزش غذایی ندارد و نمی تواند بر روی سلامتی بدن انسان نقش بسزایی داشته باشد، اما باید به شما بگوییم که سخت در اشتباهید، با ما همراه باشید تا در مورد خواص گوشت بلدرچین اطلاعاتی کامل در اختیار شما قرار دهیم، بدون شک پس از خواندن این مطلب شگفت زده خواهید شد. باگوشت بلدرچین بیشتر آشنا شوید: گوشت بلدرچین دارای خواص بسیار زیادی میباشد که مهمترین آنها جلوگیری از بروز پوکی استخوان است، و علت آن هم وجود فسفر و کلسیم بسیار زیادی است که در گوشت بلدرچین وجود دارد، بنابراین سعی کنید که حداقل در ماه دو الی سه بار مصرف آن را جزو رژیم غذایی خود قرار دهید. از دیگر خواص آن می توان به تقویت پوست و مو و همچنین بالا بردن سیستم ایمنی بدن اشاره کرد، همانطور که می دانید ویتامین آ در بالا بردن،  ایمنی بدن شما تاثیر بسزایی دارد و گوشت بلدرچین نیز حاوی مقادیر زیادی از ویتامین ها می باشد. لازم به ذکر است که علاوه بر ویتامین آ دارای مقادیر زیادی از ویتامین c و ویتامین e می باشد و شاید برایتان جالب باشد که این ویتامین ها می توانند از پیری زودرس جلوگیری کرده و همچنین باعث سلامتی پوست و موی شما شوند. و همچنین مصرف گوشت بلدرچین علاوه بر اینکه برای پوست مفید است و برای تقویت و بازسازی بافت ها و همچنین ناخن ها و همچنین مو بسیار مفید می باشد؛ می تواند باعث تولید هورمون ها و آنزیم ها در بدن شود. در واقع گوشت بلدرچین با توجه به خواص فوق العاده ای که دارد و همچنین که املاح معدنی ویتامین ها و پروتئین های بسیار زیادی را در درون خود جای داده است،  می تواند در بهبود بیماری های عفونی و انگلی بسیار مفید باشد. اگر شما دچار کم خونی هستید حتما از آن استفاده کنید زیرا: حاوی مقادیر زیادی از آهن است و همانطور که میدانید آهن در تولید هموگلوبین نقش بسزایی دارد. عده ای تصور می کنند که بلدرچین دارای چربی بسیار زیادی است و ممکن است برای افرادی که دارای  کلسترول خون بالایی هستند،  مضر باشد اما لازم به ذکر است که پروتئین موجود در گوشت بلدرچین قابلیت این را دارد که سطح کلسترول بد خون بدن شما را در حد معتدل قرار دهد و همچنین این که می تواند از بروز بیماریهای قلبی عروقی جلوگیری کند و باعث سلامت قلب شما شود. همچنین که بلدرچین حاوی مقادیر زیادی از ویتامین دی نیز می باشد که این ویتامین نیز می تواند برای تقویت استخوان ها و رشد استخوان ها بسیار مفید باشد بنابراین سعی کنید که از گوشت بلدرچین استفاده کنید. و در آخر اینکه یک نکته مهم هنگام طبخ بلدرچین که باید در نظر داشته باشید این است که به هیچ وجه از روغن هایی که دارای چربی اشباع می باشند برای تفت گوشت بلدرچین استفاده نکنید. بسته بندی کامل گوشت بلدرچین : بسته بندی گوشت بلدرچین توسط توکاسان خاور انجام میشود و تمامی محصولات این شرکت دارای  یک بسته بندی سالم استاندارد و کاملا تمیز می باشند. تمامی محصولات پروتئینی توکاسان خاور با توجه به تکنولوژی های روز بسته بندی شده اند و تمام نکات بهداشتی  هنگام بسته بندی ها رعایت شده است. ---------------------------------------- کانون فرهنگی و آموزشی فروشگاه بارنج www.barenj.ir ۰۲۱۹۱۰۱۱۰۰۱ فروشگاه محصولات پروتئینی بارنج پاسخگویی 24 ساعته
Tumblr media
https://barenj.ir/articles/63/%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%B5-%DA%AF%D9%88%D8%B4%D8%AA-%D8%A8%D9%84%D8%AF%D8%B1%DA%86%DB%8C%D9%86
0 notes
nawaemillat · 5 years ago
Photo
Tumblr media
والدین کی آغوش اور اساتذہ کی درسگاہ یوں تو استاد استاد ہی ہوتا ہے چاہے وہ کسی بھی شعبے کا استاد ہو اور ایک شاگرد کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے استاد کا احترام کرے جب کئی استاد ایک جگہ ہوتے ہیں تو انہیں اساتذۂ کہا جاتا ہے لیکن ایسا اتفاق مدارس اور درسگاہوں میں ہی دیکھنے کو ملتا ہے یقیناً جہاں اساتذۂ کرام قابل احترام ہوتے ہیں وہیں مدارس اسلامیہ کے اساتذہ سب سے زیادہ قابل احترام ہوتے ہیں اور ہر حال میں انکا احترام ضروری ہے بلکہ والدین کے بعد اساتذہ کرام کا ہی درجہ بلند ہے اور ایک انسان کی زندگی میں والدین اور اساتذۂ کرام کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے والدین بچہ پیدا کرتے ہیں تو اساتذۂ کرام والدین کا مقام و مرتبہ بتاتے ہیں، والدین بچوں کی انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ہیں تو اساتذہ راہ حق پر چلنے کا طریقہ بتاتے ہیں، والدین بچوں کی پرورش کرتے ہیں تو اساتذہ بچوں کو والدین کا احترام سکھاتے ہیں، والدین بچوں کو راہ چلتے گرنے سے بچاتے ہیں تو اساتذہ راہ صداقت میں ثابت قدم رہنے کا سلیقہ سکھاتے ہیں اس لئے ایک انسان کی زندگی میں والدین اور اساتذہ دونوں کا رہنمائی کے میدان میں بڑا اہم کردار ہوتا ہے اور جس انسان و مسلمان نے اپنے والدین اور اپنے اساتذہ کرام کا احترام کیا وہ کامیاب رہا اور ایک انسان و بالخصوص مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب رہے والدین،، پڑوسیوں سے بچے کی پہچان کراتے ہیں تو اساتذہ بچوں کو پڑوسیوں کے حقوق بتلاتے ہیں، والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ میرا لڑکا ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو تو اساتذہ کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ میرا شاگرد جس شعبے میں قدم رکھے تو کامیابیاں بڑھ بڑھ کر اس کا استقبال کریں اور ایک ہوشمند لڑکا والدین کی بھی نافرمانی نہیں کرسکتا اور اساتذہ کرام کی بھی نافرمانی نہیں کرسکتا اور دونوں کا احترام لازم ہے آئیے قارئین کرام ذرا والدین کی آغوش سے لیکر اساتذہ کرام کی درسگاہ تک کا نقشہ کھینچا جائے ایک گھر میں بچہ پیدا ہوتا ہے خوشیوں کا ازدہام ہوتا ہے ساتویں دن عقیقہ ہوتا ہے اب بچہ آہستہ آہستہ بڑا ہونے لگا اور ہر باپ کا کچھ ارمان ہوتا ہے، کچھ خواب ہوتا ہے جسے وہ پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے اب بچہ بڑا ہوگیا اب بچے کو تعلیم اور تربیت دونوں کی ضرورت ہے ایک دن باپ اپنے بیٹے کو لیکر اسلامی مدرسے میں پہنچتا ہے، اپنا تعارف کراتا ہے اور بچے کا بھی تعارف کراتا ہے باپ اپنے بیٹے کو درس دینے کی سفارش کرتا ہے اساتذہ کرام باپ کی سفارش کو منظور کرتے ہیں اساتذہ کرام اب لڑکے کو پڑھانا شروع کرتے ہیں سب سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھاتے ہیں (اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے) اس کے بعد(الف) پڑھا کر اساتذہ کرام بتلاتے ہیں کہ اللہ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ساتھ ہی ساتھ،، اطیعواللہ و اطیعوالرسول کی بھی تعلیم دیتے ہیں (ب) پڑھا کر اسی اللہ کی بڑائی بیان کرنے کا درس دیتے ہیں، بزرگانِ دین کی تعظیم کا درس دیتے ہیں،، (ت) پڑھا کر اسی اللہ َکی بارگاہ میں توبہ،، کرتے رہنے کا درس دیتے ہیں، (ث) پڑھا کر اسی اللہ کی ثناء،، و حمد بیان کرنے کا درس دیتے ہیں، (ج) پڑھا کر جنت میں جانے والے اعمال کرتے رہنے کا درس دیتے ہیں،(ح) اور( خ) پڑھا کر حق بولنا، حج بیت اللہ کی خواہش رکھنا اور خدا پر مکمل بھروسہ رکھنا اور خاتمہ بالخیر کی دعا کرنا سکھاتے ہیں، (د) اور( ذ) پڑھا کردرود پاک کی کثرت کرنے اور دنیا داری سے و ذلت آمیز کاموں سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں، (ر) ، (ز) ، (س) ،(ش) پڑھا کر رب کی اطاعت کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے اور زمین پر فساد برپا نہ کرنے اور سلامتی کی دعا کرنے اور شکر گزار بندہ بننے کا سبق پڑھاتے ہیں،، اساتذۂ کرام آگے مزید بتاتے ہیں کہ( ص) سے صرف اللہ کی عبادت کرنا، صلہ رحمی سے کام لینا اور صبر کا دامن ہاتھ سے تھامے رہنا، (ض) سے ضابطہ اسلام پر عمل کرنا، (ط) یعنی طاقت پر گھمنڈ نہ کرنا، ظ یعنی ظاہری طور پر دیکھانیوالی عبادت نہ کرنا( ع) اور(غ) یعنی علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد عورت پر فرض ہے، علم سرمایہ ہے اور علم دین عظیم سرمایہ ہے ،علم شعور ہے، علم نور ہے، اجالا ہے، روشنی ہے، اور علم کی روشنی میں منزل دیکھائی دیتی ہے اور علم کے ذریعے عقائد درست رکھتے ہوئے منزل مقصود تک پہنچنے میں آسانی ہوتی ہے یعنی فاقہ بھی کرنا پڑے تو کرنا لیکن علم ضرور حاصل کرنا اور عبادت سے غافل نہ ہونا اور کبھی بھی غفلت میں نہ رہنا،، غیبت کبھی بھی کسی کی نہ کرنا، غرور کسی بھی بات کا کسی بھی چیز کا حتیٰ کہ علم اور اور عبادت پر بھی غرور ہرگز نہ کرنا،، (ف) ،(ق) اور (ک) یعنی فاقہ کشی کے عالم میں بھی،، کبھی ناشکری نہ کرنا،، بلکہ قرب،، الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا، کفریہ باتیں، کفریہ کام کبھی نہ کرنا،، (ل /م) یعنی لاالہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کا ورد کرتے رہنا،، (ن) یعنی ، نماز کی پابندی کرنا( و) یعنی یہ سارے کام وضو،، بناکر کرنا،، (ہ) یعنی ہمدردی کا اظہار سب کے ساتھ کرنا ،،( ی) یعنی یا اللہ یا اللہ کرتے رہنا،، اتنا سکھایا اساتذۂ کرام نے اور اتنا سکھانے کے بعد انشاءاللہ زندگی میں انقلاب تو آنا ہی آنا ہے لیکن اب یہیں سے پھر امتحان شروع ہوتا ہے کہ تم اپنے اساتذہ کرام کا کتنا احترام کرتے ہو اور کتنی عزت کرتے ہو آج تو دیکھا جارہا ہے کہ اساتذۂ کرام نے طالب علمی کے زمانے میں رہنمائی کی ذہنی کیفیت کو روشن کیا اور تم بعد میں جاکر کسی پیر سے مرید ہوگئے تو پیر کا احترام کرتے ہو اساتذہ کا نہیں، ہر مہینے پیر کی خدمت میں حاضری دیتے ہو لیکن اساتذہ کی خدمت میں نہیں یاد رکھو صحیح پیر کی پہچان کا طریقہ بھی اساتذۂ کرام کی بارگاہ سے ہی ملیگا کہیں اور سے نہیں،، اور پیر کے احترام کا طریقہ بھی اساتذہ سے ہی ملیگا کہیں اور سے نہیں،، آپ چاہے فراغت کے بعد کتنی ہی شہرت حاصل کیوں نہ کرلیں لیکن جس طرح بیٹا باپ سے بلند نہیں ہوسکتا اسی طرح شاگرد بھی استاد سے بلند نہیں ہوسکتا آج اس بات کی بیحد خوشی ہے کہ کچھ باشعور اور با صلاحیت افراد جو زمانہ طالب علمی سے گذر کر فراغت حاصل کرنے بعد جہاں درس و تدریس کی دنیا میں قدم رکھ کر دین کی ترویج و اشاعت کر رہے ہیں وہیں انکے سینوں میں والدین اور اساتذہ کا درد اٹھا اور ان لوگوں نے محسوس کیا کہ کچھ پل اساتذہ کرام،، کے نام بھی ہونا چاہیے دنیا کو بتانا چاہیئے کہ والدین کا مقام کیا ہے اور اساتذۂ کرام کا مقام کیا ہے،، اور یہی ان کے لیے سچا خراج عقیدت بھی ہوگا تاکہ ان کے مشن کو آگے بڑھانے میں ہماری راہیں آسان ہوسکیں اور ہمارے دلوں میں اساتذۂ کرام کی محبت برقرار رہے اور محبت کی یہ دلیل بتائی گئی ہے کہ جس کو جس سے محبت ہوتی ہے وہ اس کا ذکر خوب کرتا ہے،، اور آج ہم جو کچھ بھی ہیں اس میں سب سے اہم کردار اساتذۂ کرام کا ہی ہے ہم دعا گو ہیں کہ وہ اساتذہ کرام جن کی روحیں قفس عنصری سے پرواز کرچکی ہیں رب تبارک و تعالیٰ انکی قبروں پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے اور وہ اساتذۂ کرام جو باحیات ہیں اللہ رب العالمین انکی عمروں میں برکتیں عطا فرمائے ہمارے سروں پر تادیر ان کا سایہ قائم رکھے آمین یارب العالمین -
0 notes
volghan · 6 years ago
Text
کتاب مبانی انگل شناسی 2 - فلاحیان
New Post has been published on https://www.ketabane.org/book/%da%a9%d8%aa%d8%a7%d8%a8-%d9%85%d8%a8%d8%a7%d9%86%db%8c-%d8%a7%d9%86%da%af%d9%84-%d8%b4%d9%86%d8%a7%d8%b3%db%8c-%d9%81%d9%84%d8%a7%d8%ad%db%8c%d8%a7%d9%86%d8%8c-%d8%b9%d9%84%db%8c%d8%b4%d8%a7%d9%87/
کتاب مبانی انگل شناسی 2 - فلاحیان
کتاب مبانی انگل شناسی (جلد دوم) تألیف محمدرضا فلاحیان و آزاده علیشاهی توسط انتشارات جامعه نگر به چاپ رسیده است.
مبحث انگل شناسی یکی از مباحث مهم و عمده در علم پزشکی می باشد که با توجه به تنوع و شرایط آب و هوایی در کشور ما به آن توجه ویژه ای می شود. علم انگل شناسی از رابطه ی میان انگل و میزبان صحبت می کند؛ به عبارتی دیگر، انگل شناسی به رابطه ی میان دو موجود زنده که یکی از آن ها سود می برد (انگل) و دیگری ضرر می کند (میزبان) می پردازد و از سه قسمت مهم تک یاختگان انگلی، کرم های انگلی و بند پایان تشکیل شده است. محتوای مطالب کتاب حاضر نیز، از مباحث انگل شناسی و بعضی گرایش های مرتبط با آن سخن می گوید؛ انگل ها به دو شکل عمل می کنند: 1- خود به تنهایی عامل ایجاد بیماری های عفونی هستند و 2- در مواردی باعث انتقال بیماری ها از فردی به فرد دیگر می شوند؛ آن ها می توانند کشنده، ناتوان کننده و یا گسترده کننده باشند، بنابراین مطالعه ی آن ها از اهمیت بسیار بالایی برخوردار است. مولف با بهره گیری از به روزترین مطالب علمی به شیوه ای رسا و روشن به بیان مفاهیم و مباحث مرتبط با انگل ها پرداخته است و به منظور تفهیم موثر و کارای مطالب، به گونه ی مناسبی آن ها را ساماندهی کرده تا مخاطب به راحتی بتواند از آن بهره بگیرد. این کتاب از 5 فصل تشکیل شده که دربرگیرنده ی سرفصل هایی با عناوین زیر می باشد:
1- کرم های انگلی 2- نماتودها 3- ترماتودها (فلوک ها)، 4- سستودها (کرم های نواری) 5- بندپایان انگلی تقسیم بندی کرده
0 notes
foreveriniran · 5 years ago
Photo
Tumblr media
ترکیبات برّه موم: این ماده حاوی 50 درصد صمغ یا رزین گیاهی – 30 درصد موم – 10 درصد اسیدهای چرب ضروری – 5 درصد گرده‌ی گل و بقیه آن ترکیبات آلی، ویتامین‌ها، عناصر معدنی مانند : نقره – سدیم – جیوه – مس – منگنز – آهن – کلسیم – وانادیم –و سیلیس است. مقدار و نوع ترکیبات برّه موم به مکان و زمان جمع آوری و روش تولیدات آن بستگی دارد. مصارف و خواص پزشکی و غیر پزشکی برّه موم: در زمانهای قدیم از برّه موم برای ساختن شمع، روکشی برای نگه داری وسائل چوبی، مومیایی کردن مردگان، درمان زخم‌ها و جراحت‌ها استفاده می‌شده است. امروزه بدلیل شناخت خواص بیشماراین ماده در موارد پزشکی از قبیل : آثار ضد باکتریایی، ضد قارچی، ضد انگلی، آنتی اکسیدان، ضد التهابی، ضد پوسیدگی دندان، آسیب‌های عضلانی و آرتروز، بکار گرفته می‌شود. همچنین به عنوان تقویت کننده‌ی سیستم ایمنی بدن، بهبود دهنده‌ی اختلالات دهان و لثه، بی حس کننده‌ی موضعی، کاهش دهنده‌ی فشار خون استفاده می‌شود. https://t.me/foreverlpiran https://www.instagram.com/p/B7tt0GegU_C/?igshid=pk8bx54s6yre
0 notes
roseclinic · 5 years ago
Text
درمان خانگی قارچ پوستی
درمان خانگی قارچ پوستی
درمان خانگی قارچ پوستی
سیر : اگر چه هیچ مطالعه ای مبنی بر استفاده از آن انجام نشده است، اما اغلب از آن به عنوان یک درمان برای عفونت های قارچ پوستی استفاده می شود.
Tumblr media
برای استفاده از آن بهتر است با ترکیب نمودن آن با یک روغن گیاهی مثل روغن زیتون یا روغن نارگیل، یک خمیر درست کنید و به صورت یک لایه نازک روی پوست آسیب دیده بمالید. البته حتما چک کنید که اگر این خمیر(خمیر سیر) باعث ایجاد علائم حساسیت مانند قرمزی و یا تورم شد، حتما از استفاده ی مجدد آن خودداری کنید. آب صابون : به علت جلوگیری از منتشر شدن قارچ پوستی به قسمت های دیگر بدن بهتر است در رعایت بهداشت نهایت دقت را انجام دهید. یک یا دو بار در روز محل عفونت قارچی را با صابون و آب گرم بشویید. لازم است پس از شستشوی محل آسیب دیده با قارچ پوستی آن محل را به طور کامل خشک نمایید. زیرا رطوبت یک ویژگی مهم برای رشد قارچ های پوستی می باشد. البته تمیز کردن محل آسیب دیده را همیشه پیش از استفاده از هر کدام از روش های درمان خانگی از واجبات ��ه حساب می آید. و برای تست حساسیت بهتر است در یک قسمت کوچکی از منطقه ی سالم پوست بمالید تا از وجود یا عدم وجود حساسیت پوست بدن نسبت به مواد مصرف شده مطلع شوید.
Tumblr media
سرکه ی سیب : از موادی که به طور طبیعی دارای خاصیت ضد قارچی می باشد، سرکه سیب می باشد. برای استفاده از سرکه سیب به عنوان درمان کننده ی عفونت قارچی پوست، می توانید از یک پد با جنس نخی کمک بگیرید. به این صورت که پد نخی را در محلول سرکه سیب خیس می کنید و آن را روی محل دارای عفونت قارچ پوستی بمالید و محل را تمیز کنید. این کار را برای اثربخشی کافی بهتر است روزی حداکثر ۳ مرتبه انجام دهید. روغن نارگیل : برخی اسید های چرب موجود در روغن نارگیل با آسیب رساندن به غشای سلولی آن ها را از بین می برد. استفاده از روغن نارگیل به صورت سه بار در روز می تواند در درمان قارچ پوستی موثر باشد. روغن نارگیل در لوسیون ها و مرطوب کننده های مختلف نیز وجود دارد که می تواند به صورت غیر مستقیم می تواند تاثیرات مثبتی بر پوست بگذارد. همچنین ممکن است روغن نارگیل به همراه دیگر مواد طبیعی و خانگی در درمان قارچ پوستی هم می تواند ترکیب شده و مورد استفاده قرار بگیرد. آلوئه ورا : این ماده دارای ترکیبات ضد قارچی، ضد میکروبی و ضد باکتری می باشد. استفاده از آلوئه ورا برای درمان مشکلات پوستی و شاداب تر کردن پوست رواج زیادی دارد. آلوئه ورا جزو اصلی بسیاری از ماسک های خانگی می باشد. عصاره ی دانه گریپ فروت : این دانه ی مفید در کشور چین بسیار محبوب است و به عنوان ماده ی ضد قارچ پوستی و میکروبی مورد استفاده قرار می گیرد. استفاده آن به صورت ترکیب یک قطره از آن با یک قاشق غذاخوری آب می باشد. با دو مرتبه مالیدن آن بر پوست می تواند اثرات ضد قارچ پوستی داشته باشد. زرد چوبه : این ادویه ی محبوب علاوه بر خواص مفید خوراکی آن که با استفاده از آن در انواع غذاها سبب اضافه شدن این خواص به غذا می شود، دارای خواص ضد التهابی می باشد و نیز بر ضد قارچ پوستی عمل می کند. مطالعات زیادی انجام شده که توانایی ضد میکروبی گیاه مفید زردچوبه را تایید می نماید. می توانید از زرد چوبه به عنوان چای استفاده کنید. ��واص درمانی زردچوبه می تواند به صورت افزودنی به غذا و به شکل خوراکی به مواد خوراکی اضافه شود. همچنین می تواند به صورت موضعی و به شکل ترکیب با روغن نارگیل مورد استفاده قرار بگیرد. روغن درخت چای : استفاده از روغن درخت چای در میان استرالیایی های بومی این کشور رواج زیادی دارد. معمولا این افراد از این روغن به عنوان درمانی برای بیماری های پوستی مانند قارچ پوستی و یا عفونت های باکتریایی استفاده می کنند.
انواع عفونت های پوستی
عفونت های باکتریایی پوست : این عفونت ها معمولا به شکل برجستگی های کوچک و به رنگ قرمز بر روی پوست نمایان می شوند و به صورت آرام آرام و با گذشت زمان اندازه ی آن ها افزایش پیدا می کند. عفونت های باکتریایی خفیف معمولا با آنتی بیوتیک های موضعی درمان می شوند. در برخی موارد هم ممکن است انواع خوراکی آنتی بیوتیک ها در درمان این نوع از عفونت ها به کار گرفته شوند. این نوع از عفونت ها در شکل های مختلفی مانند جزام و جوش های تحریک کننده وجود دارند. عفونت های ویروسی پوست : این نوع از عفونت ها را ویروس های مختلف به وجود می آورند. علائم عفونت های ویروسی ومی توانند از خفیف تا شدید پدیدار شوند. تب خال، زونا و زگیل برخی از بیماری هایی می باشند که عامل عفونت ویروسی موجب ایجاد آنها شده است. عفونت قارچی پوست : مناطق مرطوب بدن محل های مورد علاقه این نوع از عفونت های پوستی می باشند. پا و زیر بغل برخی از این مکان ها می باشند. انواع مختلفی از عفونت قارچی پوست شامل پای ورزشکار، عفونت مخمر، قارچ ناخن و برفک دهان می باشند. شیوه ی زندگی در ایجاد عفونت قارچی پوست بسیار موثر می باشند. بیماری پای ورزشکار که به علت ایجاد قارچ پوستی در محیط مرطوب پای ورزشکاران ایجاد می شود، مثالی از تاثیر شیوه زندگی بر ایجاد قارچ پوستی است. اگر ورزشکار هستید و یا تعریق زیادی در طول شبانه روز دارید، با شستشو و تمیز کردن و نیز خشک کردن محیط های مرطوب بدن خود مانند پا، از تشکیل قارچ پوستی جلوگیری نمایید. استفاده از اسپری ضد قارچ و کرم های خوراکی یا موضعی ضد قارچ پوستی می تواند در درمان این بیماری بسیار مفید واقع شوند. برای کاهش خارش و التهاب می توانید از چند بار کمپرس سرد در طول روز استفاده کنید. همچنین برای کم کردن میزان خارش آنتی هیستامین های بدون نیاز به نسخه بسیار مفید می باشد. عفونت انگلی پوست : در سراسر پوست بدن، در داخل جریان خون و نیز اندام های بدن ممکن است ایجاد شوند. عامل ایجاد این عفونت ها یک نوع انگل می باشد.
درمان قارچ پوستی
این نوع از عفونت در تمام نقاط جهان بسیار رایج می باشد. زمانی این عفونت در انسان به وجود می آید که یک قارچ مهاجم به سیستم ایمنی بدن حمله کند و نقاطی از بدن از جمله پوست را تحت تاثیر قرار دهد و علائمی را از خود نشان دهد. قارچ ها در هوا، خاک و آب وجود دارند. برخی از قارچ ها به طور طبیعی در بدن انسان وجود دارند. قارچ های مزاحمی که به ��دن حمله می کنند، کشتن آن ها آسان نمی باشد زیرا می توانند زنده بمانند و فرد دیگری را که در حال بهبودی می باشد، مورد حمله قرار دهند و موجب عمود نمودن بیماری شوند.
علائم قارچ پوستی
عفونت قارچ پوستی تغییرات زیادی از جمله قرمزی و خارش پوست را ایجاد می کند. لازم به ذکر است که بسته به نوع قارچ پوستی، ممکن است علائم مختلفی داشته باشد. برای مثال در بیماری پای ورزشکار ، این قارچ پوستی می تواند سبب ترک خوردگی در پا شود.
0 notes
drsharifi24 · 3 years ago
Text
میکروب شناسی ، قارچ شناسی و انگل شناسی
بخش میکروب شناسی ، قارچ شناسی و انگل شناسی
آزمایشگاه دکتر شریفی از معدود آزمایشگاه های استان اصفهان است که با بخش فعال انگل شناسی همه ی تست های انگل شناسی، قارچ شناسی و حشره شناسی را به صورت تخصصی از تمام نمونه های بالینی انجام می دهد. همچنین این آزمایشگاه مجهز به بخش کشت قارچ با بالاترین میزان دقت می باشد.
Microbiology
بخش میکروب شناسی ( میکروبیولوژی ) دارای دپارتمان نمونه برداری است. در این بخش نمونه برداری از زخم و ضایعات پوستی و نیز نمونه برداری از چشم، گوش، بینی، گلو و سایر نقاط بدن با رعایت کامل شرایط استریل، انجام می شود. هم چنین این بخش دارای دپارتمان های مجزای کشت میکروبی، محیط سازی، انکوباسیون می باشد.
 بخشی از تست های تخصصی انگل و قارچ شناسی آزمایشگاه :
عفونت های گوارشی انگلی :
تشخیص تخصصی آمیبیاز، ژیاردیاز، کریپتوسپوریدیوز، ایزوسپوریاز، سیکلوسپوریاز، استرونژیلوئیدیاز، عفونت کرم های گوارشی
عفونت ها و آلودگی های پوست، مو و ناخن :
دمودکس، گال، درماتوفیتوز، اونیکومایکوز، شپش مو، سالک
عفونت های انگل های بافتی :
توکسوپلاسموز (TOXOPLASMA IgG AVIDITY) ، کیست هیداتیک، توکسوکاریاز، آمیبیاز خارج روده ای، استروژیلوئیدیاز خارج روده ای
عفونت های خونی :
مالاریا، شیستوزومیاز
عفونت های چشمی :
کراتیت آکانتوموبایی، میکروسپوریدیوز چشمی
0 notes
dailyshahbaz · 5 years ago
Photo
Tumblr media
فارن فنڈنگ کی ہوشربا کہانی عمران خان کی دوچیف جسٹس صاحبان کے حضور انور میں انصاف کے قیام کے لئے مودبانہ درخواست، یہ موتیوں بھرا اظہار سراہے جانے کا بے حد مستحق ہے لیکن گولڈن انصاف کی فراہمی میں طاقتوروں کا بھی اتنا کردار ہے جتنا جج کا ہوتا ہے۔کمزور فرد اس سے مبرا ہے کیونکہ کمزور ایک سول جج کے فرمان پر صبح کے تارے کے ڈوبنے سے پہلے عدالت کے دروازے پر دست بستہ کھڑا ہوتا ہے جبکہ طاقتور عدالت عالیہ اور عدالت عظمیٰ کے بار بار حاضری کے آرڈرز کے باوجود کبھی ایک پٹیشن اور کبھی دوسری کی آڑلے کر تعاون نہیں کرتا ہے اور اس کی واضح مثال پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کیس کا معاملہ ہے جو کہ 2014 سے پی ٹی آئی کے مختلف حربوں کے طفیل تاحال التوائکاشکار ہے۔ الیکشن کمیشن میں 61 سماعتوں کے باوجود الیکشن کمیشن میں اپنی پارٹی کے فارن فنڈنگ کیس کے بارے میں بینک سٹمینٹ اور دیگر تفصیلات دینے کے لئے حاضر نہیں ہوتے ہیں، لہٰذا الیکشن کیمشن نے سکروٹنی کمیٹی بنا دی لیکن وہاں بھی 41 ہیئرنگز کے باوجود پی ٹی آئی نے فارن فنڈ نگ کیس میں تعاون نہیں کیا۔ پی ٹی آئی نے دو درجن سے زائد درخواستیں الیکشن کمیشن میں دی ہیں کہ یہ کیس نہ سنا جائے لیکن سب کے سب ردی کی ٹوکری کی نذر ہو چکی ہیں اور چار درخواستیں سکروٹنی کیمٹی میں پیش کی گئیں مگر وہاں بھی ردی کی ٹوکری نے استقبال کیا اور یوں خان صاحب الیکشن کمیشن کی توہین کرنے پر اگئے۔ خان صاحب نے اس کیس کے نہ سنائے جانے کے لے لئے 7رٹ پیٹیشن ہائی کورٹ میں بھی داخل کی ہیں۔ ریاست مدینہ میں تو عدالت میں پیش ہونا تو دور کی بات ہے ایک عام آدمی کو بھی بھرے مجمع میں حاکم وقت کو جواب دینا ہوگا۔ مجبور ہوکر الیکشن کمیشن نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو خط لکھ کر پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کے اکاؤنٹس مانگ لیے جو سٹیٹ بینک نے ملک کے تمام شیڈولڈ بینکوں سے منگوا لیے جو کل ملا کر 23 بنتی ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے اب تک آٹھ ظاہر کئے ہیں جن پر پارٹی کے سربراہ کے دستخط ہیں۔ قانون کا نفاذ دو فریقوں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہوتا ہے تو انصا ف کا حصول کیسے ہوگا؟ تو خان کا گلہ بجا ہے کہ طاقتور کے لئے ایک قانون ہے اور کمزور کے لئے دوسرا قانون ہوتا ہے اور خان کا طاقت پر مبنی یہ رویہ اس کیس میں واضح مثال ہے۔ سنا ہے کہ نیب کی دوسری آنکھ روبہ صحت ہونے والی ہے۔ پھر دیکھیں گے کہ ہوتا ہے آگے آگے کیا؟ خان کے اس کیس میں اپنے من پسند فیصلے کی چاہت کی توقع نہ ہونے کے سبب الیکشن کمیشن نیم بے دھڑ ہے اور 6 دسمبر کو بے سر نیم دھڑا بن جائے گا۔ اگر الیکشن کمیشن نے چھ دسمبر سے پہلے انصاف کے تقاضوں پر مبنی فیصلہ سنا دیا تو پھر خان صاحب کی پارٹی کا نہ سر رہے گا اور نہ دھڑ۔ پھر دیکھیں گے خان صاحب کو انصاف کی انگلی کتنی پسند آتی ہے؟ پولیٹیکل پارٹی 2017کے ایکٹ سیکشن 204 کے تحت نہ کسی غیر ملکی شہری،کسی غیرملکی پرائیویٹ کمپنی،کسی غیرملکی سرکاری ادارے،کسی غیرملکی گورنمنٹ سے پارٹی ایک روپیہ بھی نہیں لے سکتی ہے نہ پارٹی کسی غیر ملکی بینک میں اکاؤنٹ کھول سکتی ہے اور نہ وہاں اپنے ملک کے قانون کے تحت کوئی کمپنی کھول سکتی ہے جبکہ پی ٹی آئی کی ڈنمار ک، برطانیہ،امریکہ اور آسٹریلیا میں کمپنیاں بھی ہیں اور فارن اکاونٹس بھی جبکہ ڈونیشن میں کچھ ایسی کمپنیاں بھی ہیں جو جیوش لابی کے لئے کا م کرتی ہیں اورکئی بھارتی نژاد شہری بھی ڈونیشن میںشامل ہیں۔ مڈل ایسٹ میں آپ وہاں کے قوانین کے مطابق پارٹی فنڈ نہ اکھٹا کرسکتے ہیں اور نہ ہی اپنے ملک کو یہ پارٹی فنڈ وہاں کے بینک سے اپنی پارٹی کے اکاؤنٹ میں بھیج سکتے ہیں۔ اگر بھیجنا ہو تو ہنڈی کے ذریعے یا پرائویٹ اکاؤنٹ میں بھیجو گے اور پی ٹی آئی نے نہ صرف سالانہ ملین آف ملینز وہاں اکھٹے کئے بلکہ بھیجنے کے لئے ہنڈی اور پرائویٹ اکاؤنٹس بھی استعمال کئے ہیں۔ ہمارے ملک کے قانون میں ہنڈی ایک قسم کی منی لانڈرنگ ہے اور پرائیویٹ اکاؤنٹ کے ذریعے پارٹی فنڈنگ کا آنا ایک سنگین جرم ہے جبکہ جرم کے اوپر جرم یہ بھی ہے کہ اس پارٹی فنڈ کی لگان اور مصرف بھی عدم پتہ ہے اور یہی طریقہ کار بقول ذوالقرنین علی خان (جو اس وقت مڈل ایسٹ میں پی ٹی آئی کے فنڈ اکھٹاکرنے کے کوآرڈینیٹر تھے اور اب یوٹیلٹی کا رپوریشن آف پاکستان میں شکر خوری کے خوب مزے میں ہیں ) برسوں سے ایم کیو ایم نے بھی استعمال کیا ۔ایم کیو ایم ہر ماہ پارٹی ورکر سے 25 ریال لیتی تھی جس میں سے کچھ رقم لندن میں ایم کیو ایم کے خان (الطاف )کو بھیجی جاتی تھی اور باقی پارٹی کو پہنچ جاتی تھی اور پی ٹی آئی سالانہ ہر ورکر سے 100ریال لیتی رہی ہے لیکن فنڈ اکھٹے کرتے وقت موصوف ہر عقل پرے پی ٹی آئی کے جوان سے فرماتے تھے کہ جب بھی پاکستان جائیں تو اپنے حصے کی رقم چیک کرسکتے ہیں۔ بھئی جب سب کچھ شفاف ہے تو پھر الیکشن کمیشن سے یہ چھپن چھپائی کیوں ہے؟ جبکہ جواب دینا فرض ہے۔ پی ٹی آئی کے اسSea Saw والے منظر کو دیکھ کر الیکشن کمیشن یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی تاریخ میں الیکشن کمیشن سے تاریخی حربے استعمال کر رہی ہے۔ بھئی یہ نہ ایوب خان کا 1962پولیٹیکل پارٹی آرڈر ہے اور نہ مشرف کا 2002 کا پولیٹیکل پارٹی آرڈر ہے کہ عدالت کا سہارا لیکر اس کو کالعدم قرار دیں، ہاں یہ مشرف کے پولیٹیکل آرڈر کا عکس ضرور ہے لیکن یہ پارلیمنٹ سے 2017 میں پاس ہوکر آئین کا ایک حصہ بن چکا ہے اور جج کو آئین پر چلنا ہوتا ہے۔ اس ایکٹ کے پاس کرنے میں آپ کی پارٹی کا بھی کردار ہے کیونکہ اس پر آپ کے شاہ محمود قریشی، صدر علوی، شفقت محمود، علی محمد خان، مراد سعید اور شیریں مزاری وغیرہ کے دستخط بھی ہیں۔ یعنی صیاد اپنے دام ہی میں پھنس چکا ہے۔ جہاں جرم ہوتا ہے وہاں جرم کی سزا بھی ہوتی ہے۔ جرم کی نوعیتیں تو اوپر 2017 ایکٹ سیکشن 204 کے تحت بیان کی گئیں لیکن سزا اسی ایکٹ کے سکشن 212کے تحت واضح ہے کہ جو بھی پارٹی ایسی سرگرمیوں میں مبتلا ہو الیکشن کمیشن اسے کالعدم قرار دے گا اور پارٹی کالعدم ہونے کی صورت میں صدر، وزیراعظم، ایم این ایز، سنیٹرز، ایم پی ایز اور پارٹی کے بلدیاتی نمائندے سب ڈس کوالیفائڈ ہو جا ئیں گے۔ خان کے یہ تاخیری حربے اس امر کی کھلی نشانیاں ہیں کہ پاکستان دو ہیں ایک نہیں یعنی ایک آپ کا پاکستان اور ایک ایرے غیرے ہم نھتو خیروں کا پاکستان ہے۔ تو پھر ججوں پر غصہ کیوں ہے؟ یہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والا منظر ہے تو پھر نواز شریف کی بیمار ی کے عذر کی چارپائی پر باہر جانے پر یہ آپ کا ٹسوے، آنسو بہانا چہ معنی دارد؟ جبکہ آپ خود بھی انصاف کی فراہمی کی راہ میں حائل ایک دیوار ہیں۔
0 notes
sajid-waseem-u · 7 years ago
Photo
Tumblr media
برما کی مظلوم بیٹی (پروفیسر اسمعیل بدایونی کی برما کے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم وستم کے تناظر میں ایک درد ناک اور جھنجھوڑ دینے والی تحریر۔) بستی میں خوف و ہراس پھیل چکا تھا ، خوف کے سبب کلیجے منہ کو آگئے ۔۔۔۔چاروں طرف سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے تھے ۔ مائیں اپنے بیٹوں کو دیکھ رہی تھی جو کچھ ہی دیر بعد بے رحمی سے ذبح کر دئیے جائیں گے ۔۔۔۔۔۔خوف زدہ نگاہوں نے بیٹیوں کے وجود کا طواف کیا ہزار ضبط کے باجود ماؤں کی چیخیں نکل گئیں ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر میں سفاک درندے بستی میں پہنچ چکے تھے ۔۔۔۔مکروہ چہروں سے چھلکتی سفاکی بے بس نوجوانوں کو ذبح کرنے کے بعد مسلم دوشیزاؤں کے جسم کو اپنی درندگی کا شکار بنانے کو تیار تھی ۔۔۔۔۔۔ نومولود بچوں کو جلتی ہوئی آگ میں پھینکا جا رہا تھا ۔۔۔۔ تم کیوں میر ی جان لینا چاہتے ہو ؟ بے بس مسلمان بہن جس نے ابھی ابھی اپنی نگاہوں کے سامنے اپنے باپ اور بھائی کو ان درندوں کے ہاتھوں ذبح ہوتے دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔برما کی مظلوم مسلمان بیٹی ،ان ظالموں سے پوچھ رہی تھی ۔ تم محمد(ﷺ) کا کلمہ پڑھتی ہو ۔۔۔۔تم مسلمان ہو ۔۔۔تم یہ کلمہ پڑھنا چھوڑ دو ہم تمہیں چھوڑ دیں گے ۔۔۔۔۔۔ یہ دین تو مجھے جان سے بھی زیادہ پیار ا ہے اس کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں ہم نے تمہیں تو کچھ نہیں کہا ۔۔۔۔تمہارے مذہب پر انگلی بھی نہیں اٹھائی پھر تم کیوں ہمیں زندہ رہنے کا حق نہیں دیتے؟ ۔۔۔۔۔کیوں ہم مظلوموں کو مارتے ہو ؟۔۔۔۔۔ کیا بگاڑا ہے ہم نے تمہار ا؟ اتنی حق گوئی ۔۔۔۔اتنی جرأت وہ بھی بدھ مت کے سفاک پیروکارو ں کے سامنے ؟ اس عورت کی عزت کو تار تار نہیں کیا گیا بلکہ اس کی وڈیو بھی بنائی گئی ۔۔۔۔۔۔اس نے روتی ہوئی آ نکھوں ،درد و الم سے چور چور وجود کے ساتھ کہا: تم نے میرے باپ بھائی اور ماں کو میرے سامنے قتل کیا لیکن تمہاری درندگی کی آگ نہیں بجھی ،پھر تم نے میری عفت و عصمت کو تار تار کر دیا اب کم از کم اس کی وڈیو تو مت بناؤ ۔۔۔۔۔۔ درندوں کے قہقہوں سے بستی گونج اٹھی ارے او بنتِ اسلام ! اس وڈیو کو سوشیل میڈیا پر ڈالیں گے پھر ساری دنیا میں موجود تیرے مسلمان بھائی اس کو دیکھ کر تڑپیں گے اس لذت کااپنا مزہ ہے ۔۔۔۔ مسلمانوں کی تڑپتی لاشوں کو دیکھنے میں جومزہ ہے وہ رقصِ طوائف اور سرورِ شراب میں بھی نہیں ۔۔ اب محمد بن قاسم ،صلاح الدین ایوبی جیسی غیرت کسی مسلمان میں نہیں رہی ،یہ کہہ کر ان درندوں نے تیز دھار برچھی اس لڑکی شرمگاہ میں ڈال دی اور بنت ِ اسلام کی فلک شگاف چیخوں پر قہقہے لگانے لگے۔۔۔۔۔۔۔۔ کہاں ہو مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزم لگانے والو؟ کہاں ہیں وہ سیکولر ولبرل دانشور جو ہمہ وقت اسلام کے خلاف بکواس کرتے رہتے ہیں ؟۔۔۔۔۔۔کچھ منافقت ہی سہی ان مظلوم مسلمانوں کے لیے تم بھی لکھ دو ۔۔۔۔آسیہ ملعو نہ کی حمایت میں تو تمہارا قلم خوب گرجتا اور برستا ہے بنات ِ اسلام کی چیخوں پر تمہارا قلم کی رفتار مدھم کیوں ہو جاتی ہے ؟۔۔۔پیرس کے اخبار پر حملہ خوب ہائی لائیٹ کیا جاتاہے روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر تمہارے لب کیوں سل جاتے ہیں ؟ اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے پردیس میں وہ آج غریب الغربا ہے ایک انسان کی جان کی حرمت کعبے کی حرمت سے زیادہ ہے۔ تو اے غلافِ کعبہ س�� آنکھیں مس کرنے والے مسلمانو! اے حجراسود کے عاشقو ! ۔۔۔۔۔اپنے لبوں سے کعبے کو چومنے والے مسلمانو! سوشیل میڈیا پر موجود سینکڑوں وڈیو ز موجود ہیں میانمار میں مسلمان بچوں کا گوشت کاٹ کر بدھسٹ کھا رہے ہیں ۔۔۔۔۔خواتین کی عفت و عصمت کو تار تار کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔سفاکی ودرندگی کی انتہا ہو چکی ہے مگر اقوامِ متحدہ خاموش ۔۔۔۔یورپین ممالک خاموش ۔۔۔۔مسلم ممالک بزدلی ،کم ہمتی کی چادر سے منہ ڈھانپے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔۔ احبابِ من ! میری آواز کو طاقت دے دیجیے ۔۔۔۔۔اس آواز کو آپ میرے ساتھ مل کر بلند کیجیے ۔ کل پوری عرب دنیا میں اور دو دن کے بعد پورے برصغیر پاک و ہند میں عید کے بڑے بڑے اجتماعات ہوں گے ۔۔۔۔۔ علماء تک اس تحریر کو ضرور پہنچا دیجیے ۔ علماء کرام!!!!!!!!!!! آواز بن جائیے روہنگیا کے مسلمانوں کی ۔۔۔۔۔پوری ہمت جرأت اور قوت کے ساتھ عید الالضحیٰ کے خطبے میں ان مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کیجیے اسلامی ممالک کی قیادت کو برانگیختہ کیجیے کہ وہ اپنی فوج کو برما کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے بھیجیں ۔۔۔۔عالمی سطح پر ان مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کی جائے اور مسلمانوں کے لیے اندھی بہری اقوام متحدہ کو جھنجھوڑا جائے یا پھر عام مسلمانوں کو جہاد کی عام اجازت دی جائے کیونکہ قرآن کا یہ ہی حکم ہے ۔ وَ مَا لَکُمۡ لَا تُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ الۡمُسۡتَضۡعَفِیۡنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الۡوِلۡدَانِ الَّذِیۡنَ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا مِنۡ ہٰذِہِ الۡقَرۡیَۃِ الظَّالِمِ اَہۡلُہَا ۚ وَ اجۡعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ وَلِیًّا ۚ ۙ وَّ اجۡعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ نَصِیۡرًا 75:04 اور تمہیں کیا ہوا کہ نہ لڑو اللہ کی راہ میں اور کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کے واسطے یہ دعا کر رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے لوگ ظالم ہیں اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی حمایتی دے دے اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی مددگار دے دے، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آئیے آواز بنیے ! برما کے مظلوم مسلمانوں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر سمت مچلتی کرنوں نے افسوںِ شبِ غم توڑ دیا اب جاگ اٹھے ہیں دیوانے دنیا کو جگا کر دم لیں گے ہم امن و سکوں کے داعی ہیں سب ظلم مٹا کر دم لیں گے ہم حق کا نشاں ہیں دنیا میں باطل کو مٹا کر دم لیں گے یہ بات عیاں ہے دنیا پر ہم پھول بھی ہیں تلوار بھی ہیں یا بزم جہاں مہکائیں گے یا جامِ شہادت پی لیں گے ۔
9 notes · View notes
raman-shop · 4 years ago
Photo
Tumblr media
. 🔴 اگه از دنیای #میکروبی اطلاعات کمی هم داشته باشید، میتونید به راحتی متوجه این موضوع بشید که تعداد بیماری های میکروبی اصلا کم نیست؛ بنابراین مشاهده ی یک یا چند مورد از نشانه های #کرونا به این معنی نیست که شما مبتلا به #کووید۱۹ شده اید...! . 🔵 تعداد #بیماری های میکروبی ( که می تواند #باکتریایی ، #ویروسی ، #قارچی ، #انگلی و سایر موارد باشد) از تعداد موهای سرتان هم بیشتر است.و اکثر این بیماری ها دارای #علائم مشترک #سردرد و #تب می باشند. . ⭕ برای مقایسه ی #کووید19 با بیماری هایی با علائم مشابه، به علائم زیر دقت کنید : . 1️⃣ تک سرفه خشک + عطسه = آلودگی هوا . 2️⃣ تک سرفه + مخاط + عطسه + آبریزش بینی = سرماخوردگی . 3️⃣ تک سرفه + مخاط + عطسه + آبریزش بینی + درد بدن + ضعف + تب کم = آنفولانزا . 4️⃣ سرفه خشک و مکرر + عطسه + درد بدن + ضعف + تب بالا + مشکل در تنفس + عدم حس بویایی و ذائقه = کرونا ویروس https://www.instagram.com/p/CGnD1s5gOpW/?igshid=1psomg53807nb
0 notes
meysam-safarpour · 5 years ago
Text
اکتشافات عجیب و مرموز دنیای باستان‌ شناسی
Tumblr media Tumblr media
در اکتشافات باستان‌ شناسی ، خصوصیتی وسوسه‌انگیز وجود دارد که همواره مجذوبمان می‌کند. شاید به این دلیل که می‌توانیم به‌راحتی در موردشان خیال‌پردازی کنیم. 10 اکتشاف عجیب و مرموز دنیای باستان‌ شناسی نیازی به گفتن نیست که برای علاقه‌مندان به دنیای باستان و باستان‌ شناسی، خصوصیت واقعا مجذوب‌کننده‌ای در این علم وجود دارد. هنگام خواندن اخبار و گزارش‌های باستان‌ شناسی همواره درست مانند این می‌ماند که درحال تماشای شرلوک هولمز در حین حل یک معمای جنایی هستیم. همیشه سرنخ‌هایی در توضیحات و کشفیات باستان‌ شناسان و کاوشگران وجود دارند، گاهی روی زمین در کنار آثار و مصنوعات باستانی و گاهی زیر زمین در کنار دفینه‌ها و مردگان کهن، فقط لازم است که برویم و پیدایشان کنیم و خودمان را در دنیای باستان ببینیم. شاید به همین دلیل است که دنیای اکتشافات باستان‌ شناسی اغلب توجهات را به خود جلب می‌کند، روزگاری بود که روزنامه‌نگاران با تیترهایی مانند: «کشف آرامگاه فرعون مصر، توت‌عنخ‌آمون»، فروش روزنامه خود را به اعداد نجومی می‌رساندند. علاوه بر این کیفیتِ دل‌فریب، یک یافته باستان‌ شناسی مانند «کشف جسد ریچارد سوم» در لستر انگلستان که در سال ۲۰۱۴ انجام گرفت، پتانسیل این را دارد که در کسری از ثانیه همه‌ متون و کتب دانشگاهی یک نسل را به‌کلی از درجه‌ی اعتبار ساقط کند. و برخی از این یافته‌ها به قدری عجیب و غریب هستند که هر آنچه از تاریخ می‌دانیم را دگرگون می‌کنند. فهرستی که در ادامه تقدیم شما می‌شود، هر دو کیفیت دنیای باستان‌ شناسی را دارد. ۱۰. مدفوع فسیل ‌شده بانک لویدز
Tumblr media
«مدفوع فسیل‌شده‌ی بانک لویدز»، یکی از عجیب‌ترین کشف‌های عصر وایکینگ است که با تمام یافته‌های آن دوره تفاوت دارد. چون بحث بر سر مدفوع یک وایکینگ مجهول‌الهویه بود. با توجه به آنچه در مدفوع این زن یا مرد وایکینگ کشف شده، سخت است برای او اظهار تأسف نکرد. این مدفوع که ۱۹٫۵ سانتی‌متر طول دارد، یکی از بزرگ‌ترین مدفوع‌های انسانی است که تاکنون کشف شده است. این مدفوع به‌شدت به هم فشرده شده؛ به طوری که به‌جای تجزیه شدن مانند مدفوع‌های معمولی، فسیل شده است. همین باعث شده که باستان‌ شناسان به منبع باورنکردنی از رژیم غذایی وایکینگ‌ها دست پیدا کنند. یافته‌هایی مانند این فسیل بسیار نادر هستند. اما رطوبت شهر یورک در انگلستان موجب تجزیه نشدن این فسیل ارزشمند شده است. این مدفوع فسیل شده در سال ۱۹۷۲ زیر محل احداث شعبه یورک بانک لویدز کشف شد. تجزیه و تحلیل مدفوع نشان می‌داد که صاحب آن عمدتا از گوشت و نان تغذیه می‌کرده است. اما نکته مهم در مورد این مدفوع، وجود صدها و هزاران تخم انگل در آن بود. به همین جهت، توجه بسیاری از باستان‌ شناسان و زیست‌-باستان‌ شناسان را به خود جلب کرد. دکتر اندرو جونز، دیرینه‌‌شناس مشهور کانادایی در سال ۱۹۹۱ در اظهارنظری جالب گفت: «این هیجان‌انگیزترین تکه‌ مدفوعی است که تاکنون دیده‌ام. در نوع خود، همچون جواهرات تاج، غیرقابل جایگزین است!» رژیم غذایی وایکینگ‌ ها انگل‌هایی که در بدن این فرد بیچاره زندگی می‌کردند، متعلق به کرم انگلی به نام «کرم شلاقی (Whipworm)» بودند که در روده بزرگ انسان زندگی می‌کنند. این کشف فوق‌العاده مهم توانست بینش دقیقی در مورد رژیم غذایی وایکینگ‌ها در اختیار دانشمندان قرار دهد؛ موضوعی که تقریبا غیرممکن بود بدون چنین فسیل تقریبا دست‌نخورده‌ای، شواهد واقعی از آن را پیدا کرد. باستان‌ شناسان از بررسی این فسیل در یافتند که رژیم غذایی وایکینگ‌ها غنی از حبوبات و غلات بوده که احتمالا در قالب نان و شوربا می‌خوردند. این کشف جالب در حال حاضر در نمایشگاه مرکز وایکینگ در شهر یورک، انگلستان نگه‌داری می‌شود. ۹. سپر چوبی لسترشر
Tumblr media
باستان‌ شناسانی که در سال ۲۰۱۵ مشغول حفاری در شهر لسترشر، انگلستان بودند، موفق به انجام کشف منحصر به فردی در تاریخ اروپا شدند. آن‌ها سپری کشف کردند که از پوست درخت ساخته شده بود. این سپر باستانی بین سال‌های ۳۹۵ تا ۲۵۵ ق.م ساخته شده بود و دنیای باستان‌ شناسی را شوکه کرد. پیش از این کشف، عمدتا تصور می‌شد که سپرهای چوبی به اندازه کافی مستحکم نیستند تا در نبردهای واقعی مورد استفاده قرار گیرند. این سپر در گودالی کشف شد که برای آب دادن به احشام مورد استفاده قرار می‌گرفت، به همین دلیل به‌شدت آسیب دیده بود. از زمان کشف این سپر، باستان‌ شناسان تلاش کردند آن را بازسازی کنند. آن‌ها کشف کردند که چنین سپر‌هایی می‌توانستند در کمال شگفتی مستحکم باشند و حتی فرد را از حملات شمشیر و پیکان‌ مصون نگه دارند؛ در همین حین، مزیت سبکی را نسبت به سپرهای فلزی سنگین نیز دارا باشند. به نظر می‌رسد این سپر به‌صورت شطرنجی و با رنگ‌های قرمز و سفید رنگ‌آمیزی‌ شده بود. قبل از این کشف، باستان‌ شناسان معتقد بودند که احتمالا این نوع سپرها بیشتر توسط جنگجویان فقیرتر مورد استفاده قرار می‌گرفتند. در حالی که به دلیل تجزیه چوب، این سپر تنها سپر از نوع خود است که تاکنون کشف شده، اما توانست کاملا فرضیات مربوط به سلاح‌های مورد استفاده در عصر آهن را دگرگون کند. این سپر در سال ۲۰۱۵ توسط باستان‌ شناسان دانشگاه لستر در محلی در نزدیکی رودخانه سور کشف شد. مواد آلی به ندرت برای دوره‌ای بسیار طولانی باقی می‌مانند، اما این سپر خوشبختانه به دلیل مدفون بودن در نهشت‌های خاکی توانسته بود سالم باقی بماند.  ۸. بودای سوئدی
Tumblr media
اکنون عمدتا به خوبی می‌دانیم که وایکینگ‌ها بازرگانان پرکاری بودند و حوزه‌ی دادوستد آن‌ها قلمروی گسترده‌ای از ایرلند و روسیه تا بازارهای بغداد و مصر را شامل می‌شد. با این حال، هیچ‌ چیز دیگری گستره‌ی دادوستد وایکینگ‌ها را بهتر از مجموعه یافته‌های جزیره هِلگو در سوئد نشان نمی‌دهد. هلگو برای بیشتر قرون وسطی یک مرکز تجاری پر رونق وایکینگ‌ها بوده و کالاهایی از سراسر جهان در آن دادوستد می‌شده است. در بین یافته‌های باستان‌ شناسان یک مجسمه بودا، عصای اسقف ایرلند و یک ملاقه از آفریقای شمالی وجود داشت. فرض بر این است که عصا و ملاقه به غارت رفته باشند، زیرا وایکینگ‌ها اغلب برای غارت به ایرلند و مصر می‌رفتند. اما به نظر مجسمه بودا، باید طی یک سری معاملات پایاپای به دست وایکینگ‌ها افتاده باشد. مجسمه بودا در قرن ششم در کشمیر، هند ساخته شده و احتمالا جایی در امتداد مسیر تجاری بین خاورمیانه یا روسیه خریداری شده است؛ جایی که وایکینگ‌های ماجراجو اغلب برای تجارت، غارت یا حتی پیوستن به سپاهیان وارنگیان‌ها به قسطنطنیه می‌رفتند. وارنگیان‌ها دسته‌ای از وایکینگ‌ها بودند که میان قرون نهم تا یازدهم م. در جایی بین سرزمین‌های امروزی اوکراین، بلاروس و روسیه زندگی می‌کردند.  این مجسمه غیرمعمول احتمالا به هلگو آورده شده و در آنجا به یک فرد محلی فروخته شده است. این یافته به گمانه‌زنی‌های برخی از مورخان قوت بخشید که بیان می‌کند، مسیرهای تجارتی وایکینگ‌ها بسیار دورتر از آنچه پیش‌تر تصور می‌شد گسترش می‌یافت. در همین حال، نباید تصور کنیم که وایکنیگ‌ها برای تهیه چنین اجناسی تا خود هندوستان رفته باشند، اما آن‌ها اغلب با اعراب معامله می‌کردند که به خوبی می‌دانیم با هندی‌ها مراودات تجاری بسیار زیادی داشتند. ۷. تنباکوی باستانی مصر
Tumblr media
یکی از عجیب‌ترین اکتشافات باستان‌ شناسی چند دهه اخیر در سال ۱۹۹۲ در مونیخ، آلمان اتفاق افتاد. دکتر سولتا بالابانووا در حال آزمایش ترکیبات شیمیایی مومیایی‌ های متعلق به پادشاه باواریا بود. او در کمال تعجب، علائمی از نیکوتین و کوکائین را روی مومیایی‌ ها کشف کرد. در زمان‌های قدیم، هر دوی این مخدرها تنها در قاره‌ی آمریکا یافت می‌شدند. به همین جهت، فرضیه‌های مختلفی از آن زمان به بعد مطرح شدند تا حضور این علائم در مومیایی‌ های مصر باستان را توضیح دهند. یکی از پذیرفته‌ترین فرضیه‌ها این بود که اجداد این مخدرها در آن زمان در اوراسیا وجود داشته‌اند، اما منقرض شدند؛ دقیقا مانند گیاه «سیلفیون (Silphium)» در روم باستان که زمانی به‌عنوان چاشنی، عطر، دارو و حتی به‌عنوان یک داروی تقویت قوای جنسی استفاده می‌شد. با این حال، پژوهش‌های اخیر نشان می‌دهد که ممکن است مصریان باستان توانایی سفرهای دریایی طولانی را داشته‌اند و حداقل روی کاغذ (چون هیچ شواهد قطعی از چنین سفری در دست نیست) توانسته‌اند به قاره‌ی آمریکا نیز بروند. حَتشِپسوت یافته‌های باستان‌ شناسی و تصاویر باستانی از سفر «حَتشِپسوت (Hatshepsut)» ، یکی از فراعنه مشهور دنیای مصر باستان که بین سال‌های ۱۴۷۹ تا ۱۴۵۸ ق.م بر مصر فرمانروایی می‌کرد به سرزمین پونت وجود دارد، شهری که دارای زیرساخت‌های پیشرفته دریایی از جمله بندرگاه‌ها و بقایای قدیمی‌ترین کشتی‌های دریایی است که تاکنون کشف شدند. تصور عمده در مورد کشتی‌های مصری، کشتی‌هایی را نشان می‌دهد که ۲۱ متر طول داشتند و ظرفیت حمل بیش از ۲۰۰ ملوان به همراه کالا را در سواحل آفریقا داشتند. این نوع کشتی‌ها، ظرفیت مصر باستان برای تجارت با نواحی دور دست را نشان می‌دهد. ظاهرا یک سرنخ جالب دیگر برای این ادعا وجود داشته که یا به دست فراموشی سپرده شده یا اینکه تنها ادعای بی‌اساسی بوده است. روزنامه «آریزونا ریپابلیک» در سال ۱۹۰۹، گزارش داد كه دو كاوشگر با بودجه مؤسسه اسمیتسونین، غارهایی را با آثار باستانی از مصر در آمریکا کشف کردند. با این حال، هیچ شواهدی در حال حاضر وجود ندارد و مؤسسه اسمیتسونین هم هیچ سند یا مدرکی از چنین کشفی در دست ندارد که نشان دهد، کاشفانش گزارش آن را داده‌اند. به همین جهت، این کشف باستانی تا همین حالا به‌صورت یک معمای لاینحل باقی مانده است. ۶. سنگ‌های گوان
Tumblr media
«سنگ‌های گوان (The Govan Stones)» نمونه‌هایی از عجیب‌ترین آثار باستانی به‌جای مانده از بریتانیای اوایل قرون وسطا هستند. سنگ‌های گوان که به‌عنوان تابوت‌دان اشخاص مهمی مانند اشراف یا اعضای خاندان‌های سلطنتی مورد استفاده قرار می‌گرفتند، تنها در جاهایی پیدا شدند که تلاقی فرهنگ‌های نورس (اسکاندیناوی) و انگلستان بوده است. این سنگ‌ها در کامبریا، مرکز اسکاتلند و بخش‌هایی از یورکشایر، انگلستان کشف شدند. در این سنگ‌ها حکاکی‌های هنری و تزئیناتی ترکیبی از سلت‌ها و نورس‌ها به چشم می‌خورد. سنگ‌های گوان، ممکن است توسط سلسله‌های تازه‌وارد نورس به‌عنوان تکیه‌گاهی بر قدرتشان مورد بهره‌برداری قرار گرفته باشد. به این ترتیب، این حکمرانان تازه‌وارد اقتدار خود را به پادشاهان سلتی پیش از خود پیوند می‌دادند تا بتوانند به نوعی با مردمان سرزمین‌های فتح شده آشتی کنند. سنگ‌های گوان که ۳۱ تابوت‌دان هستند در حدود سال ۸۷۰ م. در استرثکلاید، گلاسگو ساخته شدند. این سنگ‌ها در دوره‌ای که رهبران سلت و نروژی هر دوی برای به دست گرفتن قدرت با هم سر ستیز داشتند، برای احترام به فرمانروایان استرثکلاید ساخته شده بودند. سنگ‌های گوان در اصل ۴۶ سنگ بودند، اما وقتی سرانجام در قرن نوزدهم به اهمیت باستان‌ شناسی این سنگ‌های باستانی پی برده شد که تنها ۳۱ سنگ باقی مانده بود. سنگ‌های گوان بعدا به کلیسای گوان منتقل شدند، جایی که برخی به دیواره‌ی کلیسا تکیه داده شدند.باستان‌ شناسان علائم نیکوتین و کوکائین را روی مومیایی‌ ها کشف کردند امید برای یافتن سنگ های گوان اما در سال ۱۹۷۳ تأسیسات کشتی‌سازی «هارلند و وولف» به همراه بخشی از املاک کلیسا که در نزدیکی آنجا بود تخریب شد. در جریان این تخریب احتمالا ۱۵ سنگ که به اشتباه به‌عنوان آوار در نظر گرفته شده بودند گم شدند. هرچند كه در سال ۲۰۱۹، سه سنگ گوان توسط یک داوطلب ۱۴ سال�� که طی برنامه‌ای آموزشی در اولین حفاری‌های خود شرکت می‌کرد کشف شدند. اکنون امیدواری‌های زیادی به وجود آمده تا با گسترش حفاری‌ها سنگ‌های گوان بیشتری کشف شوند. ۵. سنگ‌نوشته‌های گِلت
Tumblr media
در اوایل سده ی دوم م. برخی از سربازان رومی در معادن كومبریا مشغول به كار بودند و برای ساخت «دیوار هادریان» سنگ جمع می‌كردند. این سربازان به همراه فرماندهانشان در حالی که آنجا بودند، تصمیم گرفتند روی برخی سنگ‌ها پیام‌هایی را حکاکی کنند. این حکاکی‌ها رسما در قرن شانزدهم توسط ویلیام کامدن، یکی از اولین مورخان مدرن و دوستش جولیوس کتون کشف شدند. پس از آن، این محل به «سنگ‌نوشته‌های گلت (The Written Rock Of Gelt)» شهرت یافت و چندین بار در قرن‌های هجدهم و نوزدهم از روی این سنگ‌نوشته‌ها نسخه‌برداری شد. اما متأسفانه هیچ‌وقت نقاشی‌های روی سنگ‌ها یا دیوارنگاری‌ها به درستی ثبت و ضبط نشدند. از آن زمان، فرسایش برخی از پیام‌ها را از بین برده است، و تشخیص برخی از این پیام‌ها را ناممکن کرده است. این محل‌ باستانی تا زمانی‌که مسیر اصلی منتهی به آن در دهه‌ی ۱۹۸۰ تخریب نشده بودند برای عموم مردم قابل دسترس بود، اما در حال حاضر دسترسی به این ناحیه ناممکن است.   اخیرا باستان‌ شناسان دانشگاه نیوکاسل از سنگ‌نوشته‌های گلت بازدید کردند و حتی مجبور شدند برای دستیابی به نتایج بهتر تا ۹ متری زیر زمین بروند. این باستان‌ شناسان واهمه دارند که سنگ‌نوشته‌ها با فرسایش کاملا ناخوانا شوند و برای همیشه از بین بروند. به همین دلیل مدل‌های سه‌بعدی از آن‌ها ساختند که به‌صورت آنلاین در اختیار عموم قرار گرفته‌اند. باستان‌ شناسان امیدوار هستند مورخان آینده بتوانند این آثار باستانی گران‌بها را بهتر مطالعه کنند. در میان این سنگ‌نوشته‌ها برخی سربازان اسامی خود و افسران خود را نوشتند. در یک مورد جالب، شخصی حتی کاریکاتور کوچکی از یکی از فرماندهان خود را روی این سنگ‌ها حکاکی کرده است. ۴. معبد اورکنی
Tumblr media
از دوران سنگ‌نگاره‌های پیکتی به بعد، جزایر اورکنی به ندرت جمعیت زیادی داشتند و در مقیاس ملی بی‌اهمیت بودند. اما اورکنی در عصر آهن، یکی از پیشرفته‌ترین سکونت‌گاه‌های انگلستان بود. هدف از ساخت این سکونت‌گاه عجیب هنوز مورد بحث است و بسیاری از اسرار آن همچنان خواب از سر باستان‌ شناسان می‌رباید. با توجه به استانداردهای عصر آهن، ساختمان مرکزی این سکونت‌گاه، ساختمان شماره ۱۰، عظیم و حدود ۲۵ متر طول و ۲۰ متر عرض داشته است. این دیوارها بیش از ۵ متر ضخامت داشتند و حتی ویرانه‌های این دیوارها امروز هم بیش از ۱ متر ارتفاع دارند. اما با وجود اندازه‌ی ساختمان، اتاقک داخلی فقط ۶ متر عرض داشته است. دلیل این امر این است که احتمالا یک دیوار ضخیم دیگر وجود داشته که فضای داخلی را احاطه می‌کرده است. در محوطه اصلی یک آتشدان بزرگ در مرکز قرار می‌گرفته و قطعات بزرگی شبیه به کمد نیز در این محل وجود داشتند که هنوز کاربرد آن‌ها نامشخص است. مسلما سقف برجسته‌ترین قسمت این ساختمان بوده است. سقف این ساختمان‌ از کاشی‌های سنگی ساخته شده بود. فضای بین دیوارهای درونی و بیرونی به دقت سنگ‌فرش شده بودند و ممکن است مسقف نیز بوده باشند. اهمیت مذهبی  این ساختمان غیرمعمول باعث شده که بسیاری گمان کنند که این مکان نوعی معبد بوده است، اما هدف واقعی از ساخت آن همچنان نامعلوم باقی مانده است. وجود سنگ‌های نقاشی شده که تصادفا در طبقات دو ساختمان پراکنده شدند، هیچ کمکی به حل معمای این ساختمان عجیب نکرده؛ بلکه فقط به اسرار آن افزوده است. پذیرفته‌ترین فرضیه این است که این محل باستانی نوعی اهمیت مذهبی داشته است. روی یکی از صخره‌ها تصویری از خورشید حکاکی شده است.  گمانه‌زنی در مورد این ساختمان از یک سکونت‌گاه خصوصی برای شخصی عالی‌رتبه گرفته تا نوعی محل ملاقات برای سران قبایل محلی متغییر است. اما همه‌ی باستان‌ شناسان در یک نکته با هم توافق نظر دارند، با وجود اینکه این بنای مرموز در جزیره‌ای دورافتاده در گوشه‌ی شمال شرقی جزایر بریتانیا واقع شده، روزگاری یکی از چشمگیرترین و پیشرفته‌ترین مکان‌های عصر آهن در بریتانیا بوده است. ۳. مقبره فیلیپ عرب
Tumblr media
داستان مقبره‌ای از دوران روم باستان که در سال ۲۰۱۸ کشف شد را هر چقدر بیشتر بخوانید، عجیب‌تر می‌شود. محوطه‌ی بلغارستان مدرن را با تپه‌های قبرستانی باستانی مجسم کنید که تا چشم کار می‌کند پشته‌ی قبور دیده می‌شود، برخی به بلندی تپه‌ها و از مسافت‌های دور قابل دیدن هستند. در زمان‌های اخیر، این بناهای تاریخی به کرات مورد دستبرد و غارت شکارچیان گنج قرار گرفته‌اند که به حفاری در این محل‌های باستانی می‌پردازند، دفینه‌ها را برمی‌دارند و در بازار سیاه می‌فروشند. تجارتی که تخمین زده می‌شود، سالانه تا ۱ میلیارد دلار ارزش داشته باشد. در نتیجه، باستان‌ شناسان قانونی در بلغارستان وارد عمل شدند و تلاش‌های خود را برای حفاری و محافظت از اماکن قدیمی و برداشتن آثار باستانی و بردن آن‌ها به موزه‌ها جایی که می‌توانند در امنیت حفظ شوند شروع کردند. پس از آنکه تیمی شروع حفاری «تپه مالتپه (Maltepe Mound)» ، بزرگ‌ترین تپه قبرستان بلغارستان کردند، موفق به کشف آثار باستانی بسیار گرانبهایی شدند. شکارچیان گنج باستان‌ شناسان یک آرامگاه بسیار بزرگ از دوران روم باستان کشف کردند. این تیم هم‌اکنون نزدیک به تکمیل حفاری‌های خود در ضلع جنوبی این قبرستان باستانی است. باستان‌ شناسان اکنون معتقدند که آن‌ها مقبره فیلیپ عرب ، یکی از امپراطوران روم  را کشف کردند و انتظار دارند که این محل‌ باستانی به‌زودی به مکانی با اهمیت جهانی تبدیل شود.  آن‌ها قصد دارند كل این منطقه باستان‌ شناسی را حفاری كنند، فرایندی كه به بودجه دولت نیاز دارد. با توجه به قدمت قبرستان، تقریبا نیازهای به ساخت سازه‌هایی برای حفظ قبرستان و ادامه حفاری‌ها وجود دارد. در همین حال، همان‌طور که باستان‌ شناسان به حفاری‌های خود ادامه می‌دادند و بدون شک برخی اعضای تیم از فکر کشف گنجی از دوران روم هیجان‌زده بودند. اما، ناگهان امیدهای آن‌ها با کشف یک دالان ۴۰ متری به یأس بدل شد. در واقع، باستان‌ شناسان ناگهان خود را در دالانی دیدند که غارتگران در ضلع جنوب شرقی قبرستان حفر کرده بودند. سرپرستان این تیم باستان‌ شناسی بعدا گفتند که در ابتدا انتظار داشتند درون این دالان تنگ و تاریک و طویل، چیزهایی مانند ته سیگار و باتری پیدا کنند. اما در کمال تعجب، فضولات حیوانات و سکه‌هایی از در دوران سلطان سلیمان (متعلق به قرن شانزدهم) را کشف کردند. شکارچیان گنج این دالان را در قرن شانزدهم حفر کرده بودند! خوشبختانه به نظر می‌رسد که این ماجراجویان نتوانستند مقبره را غارت کنند. باستان‌ شناسان سکه‌ها و سفال‌هایی متعلق به قرن دوم م. را نیز کشف کردند. احتمالا با پایان حفاری‌های این تیم باستان‌ شناسی‌ اخبار بیشتری از اکتشافاتشان خواهیم شنید. ۲. چسب نئاندرتال‌ها
Tumblr media
برای مدت طولانی، اعتقاد بر این بود که نئاندرتال‌ها به اندازه‌ی گونه‌ی ما یعنی انسان‌های به اصطلاح خردمند یا هومو ساپینس‌ها باهوش و پیشرفته نبودند، اما کشفیات اخیر خط بطلانی بر این تصورات اشتباه کشیده است. در ژوئن ۲۰۱۹ (تیر امسال) بود که باستان‌ شناسان نوعی چسب اولیه را روی ابزارهای باستانی پیدا کردند که شاهدی بر این مدعا بود که نئاندرتال‌ها بین ۵۵ هزار تا ۴۰ هزار سال قبل از نوعی چسب استفاده می‌کردند. به این ترتیب، کشف اخیر، قدیمی‌ترین نمونه‌های چسب مورد استفاده توسط انسان‌ها محسوب می‌شود. نئاندرتال‌ها ابزار سنگی خود را به وسیله نوعی صمغ به دسته‌هایشان می‌چسباندند. باستان‌ شناسان مواد شیمیایی از صمغ کاج روی ۱۰ ابزار سنگ را از دو محل باستان‌ شناسی «گروتا دل فوسلونه» و «گروتا دی سنتاگوستینو» در سواحل غربی مرکز ایتالیا کشف کردند. این ابداعات مدت‌ها قبل از اینکه پای اولین انسان‌های مدرن به اروپا برسد، انجام گرفتند. این شواهد نشان می‌دهد که نئاندرتال‌های ساکن جنوب اروپا برای ابزارهای سنگی خود دسته می‌ساختند و برای این کار از صمغ استفاده می‌کردند. موردی که باستان‌ شناسان همواره نسبت به آن ظنین بودند، اما شواهد کافی برای اثبات فرضیه خود پیدا نکرده بودند. باستان‌ شناسان در پژوهش‌های قبلی خود مهارت‌های قصابی شکارچیان به وسیله‌ی ابزارهای سنگی را شبیه‌سازی کرده بودند و پیشنهاد داده بودند که شکارچیان دوره‌ی پارینه سنگی نیازی به ساخت قبضه و دسته برای این کار نداشته‌اند. اما با یافته‌های جدید خلاف این فرض به اثبات رسید. ۱. خانه‌های بسیار قدیمی
Tumblr media
در باستان‌ شناسی معماری، مفهومی به نام «آستانه‌ی بومی» وجود دارد که قدیمی‌ترین دوره‌ی سکونت مردمان محلی که هنوز هم در محل حضور دارند گفته می‌شود. در حالی که ساختمان‌هایی مانند قلعه‌ها و بناهای تاریخی هزاران سال وجود داشتند، اما معمولا خانه‌های افراد عادی از مواد قابل تخریب و پوسیدنی ساخته می‌شدند و به ندرت تا زمان حاضر باقی می‌ماندند. برای سال‌ها، آستانه‌ی بومی در انگلستان تا اواخر قرن هفدهم در نظر گرفته می‌شد. اعتقاد بر این بود که خانه‌های ساخته شده قبل از سال ۱۶۶۰، اکثرا نمی‌توانند تا امروز سالم باقی بمانند. اما یک پژوهش جامع این فرض را کاملا ابطال کرد. در این پروژه، پژوهشگران ۸۶ ناحیه و ۳ هزار خانه‌ی دهقانی-روستایی در غرب انگلیس و ولز را بررسی کردند. آن‌ها دریافتند که تقریبا همه‌ی این خانه‌های محقر دهقانی در دوره‌ای معروف به «بازسازی بزرگ» ساخته شدند، سال‌های ۱۲۵۰ تا ۱۵۵۰ تا حداقل بیش از ۱۰۰ سال قدیمی‌تر تصورات پیشین قدمت داشته باشند. برخلاف آنچه قبلا تصور می‌شد، حتی خانه‌های دهقانان عادی طوری ساخته شده بودند تا بادوام باشند. برخی از خانه‌ها با چوب بیش از ۱۰۰ درخت ساخته شده بودند که سطح تقریبا صنعتی کشاورزی و مزرعه‌داری اوایل قرن چهاردهم را نشان می‌داد، دوره‌ای که طاعون اروپا را به خاک سیاه نشاند. بسیاری از این خانه‌ها در میدلندز واقع شد‌ه‌اند، منطقه‌ای که به دلیل داشتن چندین جنگل باستانی از جمله کانوک چیس و جنگل شروود (عمده شهرتش به دلیل داستان مشهور رابین هوود) معروف است. Read the full article
0 notes
khoonevadeh · 6 years ago
Photo
Tumblr media
وحشتناک‌ترین بیماری‌های انسان؛ یکی از یکی عجیب‌تر!https://khoonevadeh.ir/?p=18503
برترین ها - ترجمه از سجاد جوهردلوری: بیماری دردیست که تک‌تک افراد نوع بشر را تهدید میکند و باعث عذاب، نومیدی و رنج برای آن‌ها و اطرافیانشان میشود. برخی از این ناخوشی‌ها منتج به عذاب دائمی یا حتی مرگ نیز میشوند. در زیر با ده مورد از ترسناک‌ترین بیماری‌هایی که بشر به آن‌ها مبتلا شده است آشنا میشویم، بیماری‌هایی که نام برخی از آن‌ها قبل از این به گوشتان نرسیده است.
فیبرودیسپلازی
فیبرودیسپلاسیا بیماری نادریست که درمان آن بسیار بسیار مشکل است. میدانیم که بدن ما پس از آسیب به خودی خود التیام می‌یابد. اما در افراد مبتلا به این بیماری التیام به گونه‌ای دیگر رقم میخورد که در آن به جای بافت جدید در محل جراحت یافته استخوان رشد میکند. این استخوان‌های جدید مفصل انعطاف‌پذیر نداشته و در نتیجه قابلیت حرکت را از بیمار میگیرد.
سندروم درد منطقه‌ای پیچیده
این بیماری با قرار گرفتن روی پوست بیمار وی را دچار رنجی ناتوان‌کننده میکند. از اختلال در سیستم عصبی مرکزی ناشی میشود و معمولا پس از یک حادثه یا جراعت به وقوع میپیوندد. لرزش، احساس کوبیدگی، سوزش یا تیرکشیدن در ناحیه‌ی مبتلا از علائم ابتلا به این بیماریست. معمولا از دست‌ها شروع میشود و به مابقی نواحی بدن سرایت میکند. بیحسی و بیخوابی و درد مفاصل از دیگر عوارض آن میباشند. همچنین افراد مبتلا در معرض اختلالات سلامت روان، چون افسردگی و اضطراب نیز میباشند.
نوما
صورت، آلات تناسلی یا دهان بخش‌هایی هستند که تحت تاثیر نوما قرار میگیرند. میتوان آن را نوعی قانقاریا دانست که به سرعت پیشرفت میکند و بیشتر در کودکانی که بین دو تا پنج سال سن دارند و دچار سو تغذیه شده‌اند مشاهده میشود. باکتری‌های این بیماری فرسایش بافت دور دهان را باعث میشوند، سپس رشد کرده و به بافت‌های اطراف گونه و لب‌ها نیز نفوذ میکنند. در نهایت این بیماری منجر به از دست رفتن دندان‌ها و تغییر شکل صورت میگردد.
پیکا
شخص مبتلا دچار اختلال در رژیم غذایی میشود و از چیز‌هایی اطعام میکند که فاقد ارزش غدایی میباشند. مبتلایان هرچیزی ممکن است بخورند مثلا رنگ و مو. این اشخاص ممکن است دچار کم‌خونی، انسداد روده، عفونت یا حتی مسمومیت نیز بشوند و بیشتر مبتلایان را کودکان تشکیل میدهند.
کرم فیلاریا
این کرم راه خود را به چشمان میزبان پیدا میکند و در آنجا سکنی میگزیند. برای همیشه آنجا باقی نمیماند، اما میتواند به دیگر نقاط بدن نقل مکان کند. این نقاط جدید نیز پس از مدتی همانند اندام فیل به شدت بزرگ میشوند. درد در ناحیه‌ی شکم، جوش و خارش و درد و ورم مفاصل از آثار این بیماری هستند.
ویبریو وولنیفیکوس
درد شکمی شدید، اسهال و استفراغ و تاول پوستی از علائم بالینی این بیماری هستند. شنا در عین داشتن زخم باز میتواند منجر به این بیماری شود. باکتری عامل این بیماری میتواند به خون و کبد صدمه زده و سیستم ایمنی را تضعیف کند و در صورت عدم درمان منجر به مرگ شود. کاهش میزان نمک بدن و افزایش دما باعث گسترش میزان باکتری‌های این بیماری در میزبان میشود.
لپروسی
یک بیماری عفونتی که چشم‌ها، صورت و اندام تنفسی را تحت تاثیر قرار میدهد. این بیماری میتواند در نهایت منجر به انهدام سیستم عصبی اندام مبتلا شود. جراحات پوستی افراد دارای این بیماری در صورت عدم درمان به موقع غیرقابل بازگشت خواهند بود. این بیماری واگیردار در نظر گرفته نمیشود، اما تا حد محدودی از طریق ترشحات بینی یا دهان فرد درمان نشده قابل انتقال خواهد بود.
سندروم نشت مویرگی
یکی از نادرترین بیماری‌های بالینی که طی آن نشت پلاسما و خون از رگ‌های خونی به سوی استخوان‌ها و ماهیچه‌ها صورت میگیرد. ضعف، ورم صورت و بدن، سرگیجه و تهوع از علائم این بیماری هستند. وقتی که خون از درون رگ‌ها به بیرون نشت میکند فشار خون بیمار بسیار بسیار کم میشود. این پدیده‌ی خطرناک به عضو میزبان خون نشت‌شده آسیب زده و در نهایت منجر به مرگ میشود.
مرد فیل‌نما
جوزف مریک در سال ۱۸۶۲ در لستر انگلستان به دنیا آمد. در زمان تولد هیچگونه نقصی در وی مشاهده نمیشد و طی رشد و با افزایش سن کم کم صورت او شکلی نابهنجار به خود گرفت؛ دقیقا مثل صورت یک فیل. به همین دلیل به او لقب مرد فیل‌نما را دادند. دست راستش نیز بیش از دست چپش رشد کرد و بزرگ شد و پا‌های او نیز بیش از حد نرمال رشد کردند.
دلیل اصلی مورد جوزف هنوز هم به صورت یک راز باقی مانده است. برخی دلیل آن را اتفاقی میدانند که زمان بارداری برای مادر او رخ داده است و به او ضربه‌ی عاطفی وارد کرده‌است. در زمان بارداری فیل‌ها طی حادثه‌ای مادر او را بیهوش میکنند. برخی دیگر نیز علت آن را سندروم پروتز میدانند که طی آن استخوان‌های بدن به صورت غیرعادی رشد میکنند و باعث نمود برآمدگی و غده در بدن میشوند.
یومایستوما
عفونتی انگلی که به طور عمده پا‌های بیمار را مورد تاثیر قرار میدهد. ورم نواحی چرک‌کرده میتواند تا جایی پیش برود که بیمار را ناتوان از تکان دادن پا یا راه رفتن سازد. متاسفانه این عفونت میتواند به نواحی دیگر بدن نیز نفوذ کند. ورم بدون درد از اولین نشانه‌های این بیماریست که معمولا نادیده گرفته میشود و فرد را در معرض شرایطی بسیار بدتر ناشی از تشخیص دیرموقع قرار میدهد.
منبع: 10mosttoday
منبع : برترینها
0 notes