#انگلیاں
Explore tagged Tumblr posts
urdu-e24bollywood · 2 years ago
Text
سامنتھا کو بالی ووڈ فلموں سے اپنی انگلیاں دھونے کی ضرورت تھی۔
سامنتھا کو بالی ووڈ فلموں سے اپنی انگلیاں دھونے کی ضرورت تھی۔
سمانتھا روتھ پربھو: اس وقت جب سمانتھا کے پروفیشن کا گراف تیزی سے بڑھ رہا ہے، سمانتھا کی خیریت کے بارے میں بہت سی معلومات منظر عام پر آ رہی ہیں۔ ابھی حال ہی میں، متعدد تجربات نے دعویٰ کیا کہ اداکارہ ایک ‘غیر معمولی بیماری’ سے متاثر ہیں۔ مزید برآں، اداکارہ اپنی بیماری کے علاج کے لیے بیرون ملک جا چکی ہیں۔ صرف یہی نہیں، یہ سننے میں آیا ہے کہ سمانتھا کو ان کی صحت کی خرابی کے نتیجے میں کئی اقدامات سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
rabiabilalsblog · 4 months ago
Text
"ابتدائے محبت کا قصہ "
عہدِ بعید میں، زمین و آسمان کی آفرینش کے بعد ،جب ابھی بشر کا عدم سے وجود میں آنا باقی تھا، اس وقت زمین پر اچھائی اور برائی کی قوتیں مل جل کر رہتیں تھیں. یہ تمام اچھائیاں اور برائیاں عالم عالم کی سیر کرتے گھومتے پھرتے یکسانیت سے بے حد اکتا چکیں تھیں.
ایک دن انہوں نے سوچا کہ اکتاہٹ اور بوریت کے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنا چاہیے،
تمام تخلیقی قوتوں نے حل نکالتے ہوئے ایک کھیل تجویز کیا جس کا نام آنکھ مچولی رکھا گیا.
تمام قوتوں کو یہ حل بڑا پسند آیا اور ہر کوئی خوشی سے چیخنے لگا کہ "پہلے میں" "پہلے میں" "پہلے میں" اس کھیل کی شروعات کروں گا..
پاگل پن نے کہا "ایسا کرتے ہیں میں اپنی آنکھیں بند کرکے سو تک گنتی گِنوں گا، اس دوران تم سب فوراً روپوش جانا، پھر میں ایک ایک کر کے سب کو تلاش کروں گا"
جیسے ہی سب نے اتفاق کیا، پاگل پن نے اپنی کہنیاں درخت پر ٹکائیں اور آنکھیں بند کرکے گننے لگا، ایک، دو، تین، اس کے ساتھ ہی تمام اچھائیاں اور برائیاں اِدھر اُدھر چھپنے لگیں،
سب سے پہلے نرماہٹ نے چھلانگ لگائی اور چاند کے پیچھے خود کو چھپا لیا،
دھوکا دہی قریبی کوڑے کے ڈھیر میں چھپ گئی،
جوش و ولولے نے بادلوں میں پناہ لے لی،
آرزو زیرِ زمین چلی گئی،
جھوٹ نے بلند آواز میں میں کہا، "میرے لیے چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی اس لیے میں پہاڑ پر پتھ��وں کے نیچے چھپ رہا ہوں" ، اور یہ کہتے ہوئے وہ گہری جھیل کی تہہ میں جاکر چھپ گیا،
پاگل پن اپنی ہی دُھن میں مگن گنتا رہا، اناسی، اسی، اکیاسی،
تمام برائیاں اور اچھائیاں ایک ایک کرکے محفوظ جگہ پر چھپ گئیں، ماسوائے محبت کے، محبت ہمیشہ سے فیصلہ ساز قوت نہیں رہی ، لہذا اس سے فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا کہ کہاں غائب ہونا ہے، اپنی اپنی اوٹ سے سب محبت کو حیران و پریشان ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور یہ کسی کے لئے بھی حیرت کی بات نہیں تھی ۔
حتیٰ کہ اب تو ہم بھی جان گئے ہیں کہ محبت کے لیے چھپنا یا اسے چھپانا کتنا جان جوکھم کا کام ہے. اسی اثنا میں پاگل پن کا جوش و خروش عروج پر تھا، وہ زور زور سے گن رہا تھا، پچانوے، چھیانوے، ستانوے، اور جیسے ہی اس نے گنتی پوری کی اور کہا "پورے سو" محبت کو جب کچھ نہ سوجھا تو اس نے قریبی گلابوں کے جھنڈ میں چھلانگ لگائی اور خود کو پھولوں سے ڈھانپ لیا،
محبت کے چھپتے ہی پاگل پن نے آنکھیں کھولیں اور چلاتے ہوئے کہا "میں سب کی طرف آرہا ہوں" "میں سب کی طرف آرہا ہوں" اور انہیں تلاش کرنا شروع کردیا،
سب سے پہلے اس نے سستی کاہلی کو ڈھونڈ لیا، کیوں کہ سستی کاہلی نے چھپنے کی کوشش ہی نہیں کی تھی اور وہ اپنی جگہ پر ہی مل گئی،
اس کے بعد اس نے چاند میں پوشیدہ نرماہٹ کو بھی ڈھونڈ لیا،
صاف شفاف جھیل کی تہہ میں جیسے ہی جھوٹ کا دم گُھٹنے لگا تو وہ خود ہی افشاء ہوگیا، پاگل پن کو اس نے اشارہ کیا کہ آرزو بھی تہہ خاک ہے،
اسطرح پاگل پن نے ایک کے بعد ایک کو ڈھونڈ لیا سوائے محبت کے،
وہ محبت کی تلاش میں مارا مارا پھرتا رہا حتیٰ کہ ناامید اور مایوس ہونے کے قریب پہنچ گیا،
پاگل پن کی والہانہ تلاش سے حسد کو آگ لگ گئی، اور وہ چھپتے چھپاتے پاگل پن کے نزدیک جانے لگا، جیسے ہی حسد پاگل پن کے قریب ہوا اس نے پاگل پن کے کان میں سرگوشی کی " وہ دیکھو وہاں، گلابوں کے جُھنڈ میں محبت پھولوں سے لپٹی چھپی ہوئی ہے"
پاگل پن نے غصے سے زمین پر پڑی ایک نوکدار لکڑی کی چھڑی اٹھائی اور گلابوں پر دیوانہ وار چھڑیاں برسانے لگا، وہ لکڑی کی نوک گلابوں کے سینے میں اتارتا رہا حتیٰ کہ اسے کسی کے زخمی دل کی آہ پکار سنائی دینے لگی ، اس نے چھڑی پھینک کر دیکھا تو گلابوں کے جھنڈ سے نمودار ہوتی محبت نے اپنی آنکھوں پر لہو سے تربتر انگلیاں رکھی ہوئی تھیں اور وہ تکلیف سے کراہ رہی تھی، پاگل پن نے شیفتگی سے بڑھ کر محبت کے چہرے سے انگلیاں ہٹائیں تو دیکھا کہ اسکی آنکھوں سے لہو پھوٹ رہا تھا، پاگل پن یہ دیکھ کر اپنے کیے پر پچھتانے لگا اور ندامت بھرے لہجے میں کہنے لگا، یا خدا! یہ مجھ سے کیا سرزد ہوگیا، اے محبت! میرے پاگل پن سے تمھاری بینائی جاتی رہی، میں بے حد شرمندہ ہوں مجھے بتاؤ میری کیا سزا ہے؟ میں اپنی غلطی کا ازالہ کس صورت میں کروں؟
محبت نے کراہتے ہوئے کہا " تم دوبارہ میرے چہرے پر نظر ڈالنے سے تو رہے، مگر ایک طریقہ بچا ہے تم میرے راہنما بن جاؤ اور مجھے رستہ دکھاتے رہو"
اور یوں اس دن کے واقعے کے بعد یہ ہوا کہ، محبت اندھی ہوگئی، اور پاگل پن کا ہاتھ تھام کر چلنے لگی ، اب ہم جب محبت کا اظہار کرنا چاہیں تو اپنے محبوب کو یہ یقین دلانا پڑتا ہے کہ "میں تمھیں پاگل پن کی حد تک محبت کرتا ہوں "
8 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 7 months ago
Text
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو
جگمگاتے ہوئے لمحوں سے گریزاں کیوں ہو
انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف
چوڑیوں پر بھی کئی طنز کیئے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پہ بھی فقرے کَسے جائیں گے
پھر کہیں گے کہ ہنسی میں بھی خفا ہوتی ہیں
اب تو روحیؔ کی نمازیں بھی قضا ہوتی ہیں
لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں مرا ذکر بھی لے آئیں گے
ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تأثر سے سمجھ جائیں گے
چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے
میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
کفیل امروہی
8 notes · View notes
ayy-esha · 1 year ago
Text
“یہ دنیا ہے! یہاں لوگ قرآن ہاتھ میں لے کر ماتھے اور سینے سے چاہے لگاتے ہوں۔ حضورﷺ کا نام سننے پر انگلیاں ہونٹوں سے لگا کر چاہے چومتے ہوں، مگر کرتے وہی ہیں جو ان کی اپنی مرضی اور خواہش ہوتی ہے۔ کس نے نہیں سنی ہوگی یہ حدیث، کس نے نہیں پڑھا ہوگا قرآن۔ یہ مسلمانوں کا ملک ہے! یہاں لوگ قرآن پر کٹ مرتے ہیں، مگر قرآن کے مطابق جیتا کوئی نہیں۔”
من و سلویٰ - عمیرہ احمد
20 notes · View notes
moizkhan1967 · 16 days ago
Text
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
لوگ بےوجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو
جگمگاتے ہوئے لمحوں سے گریزاں کیوں ہو
انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف
چوڑیوں پر بھی کئی طنز کئے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پہ بھی فقرے کَسے جائیں گے
پھر کہیں گے کہ ہنسی میں بھی خفا ہوتی ہیں
اب تو روحی کی نمازیں بھی قضا ہوتی ہیں
لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں مرا ذکر بھی لے آئیں گے
ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تاثر سے سمجھ جائیں گے
چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے
میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
لوگ بےوجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
شاعر : کفیل آزر امروہوی
انتخاب : ثناء مرتضٰی
5 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years ago
Text
آپ کون ہوتے ہیں میرے طرز زندگی کا فیصلہ کرنے والے؟ میں جانتا ہوں کہ میں کامل نہیں ہوں، لیکن اس سے پہلے کہ آپ انگلیاں اٹھانا شروع کریں، یقینی بنائیں کہ آپ کے ہاتھ صاف ہیں۔
Who are you to decide my lifestyle? I know I'm not perfect, but before you start pointing fingers, make sure your hands are clean.
Bob Marley
20 notes · View notes
touseefanees · 9 months ago
Text
قفس میں قید پنچھیوں کی طرح
ہم ان دیواروں کو تکتے رہتے ہیں
کہ جن دیواروں کی اوٹ نے ہماری جوانی چاٹ لی
اور ہم ان قید خانوں کی آخری نشانیاں ہیں جن کے قصے آباؤا��داد سناتے تھے
کہ جن قید خانوں میں عمر کے صفحے پلٹتے پلٹتے انگلیاں تھک جاتی ہیں
سانسیں مر جاتی ہیں
بال جھڑ جاتے ہیں
مگر کتاب زیست میں آزادی کا باب نہیں آتا
اور ہم عرب کے دور کی اس تہذیب کی بیٹیوں جیسے ہیں
کہ جن کی آہ پکار سننے والے بہرے تھے
اور جن کی چیخیں سینوں سے نکلنے سے پہلے ہی زمیں درگور ہوجاتی تھیں
ہم آخری آخری نشانیاں ہیں ان وقتوں کی جہاں وقت کی ساعتیں
اختتام ہوتے ہوتے عمر گزار دیتی ہیں
ہمارے اندر قید ہے درد کی وہ دنیا
کے جسے ہم خود جھانک کر دیکھتے ہیں تو ڈر جاتے
اور مرتے مرتے مر جاتے ہیں
ہم اس پروانے کی صورت ہیں
جو شمع پہ مرتے مرتے مر جاتا ہے
اور جسے آخری لمحات میں بھے وصل میسر نہیں ہوتا
کہ شمع جسے مرنے دیتی ہے اپنی روشنی کے تلے
مگر اس کے دل میں روشنی نہیں کرتی
ہم ساز کے اس تار کے جیسے ہیں
کہ جسے کوئی بے رحم موسیقار کھینچ کھینچ کے چھوڑ دیتا ہے
اور پھر اک پل میں توڑ دیتا ہے
ہم ان آخری آخری لوگوں میں ہیں
جنہیں محبت بھیک میں بھی نہیں ملی
کوئی رنگ نہیں چڑھا کوئی ریت نہیں ملی
کوئی ساتھ نہیں ملا
کوئی پریت نہیں ملی
کوئی پریت نہیں ملی
ازقلم توصیف انیس
3 notes · View notes
asthetic-azalea · 9 months ago
Text
Nemrah-Ahmad wrote in jannat key pattay
خواب اگر اپنے ہاتھوں سے توڑے جائے تو انگلیاں بھی زخمی ہوجاتی ہیں-❤️‍🩹
5 notes · View notes
emergingpakistan · 9 days ago
Text
پی آئی اے کا عروج و زوال
Tumblr media
بیرون ملک رہنے والے پاکستانی، ’’پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز‘‘ کے ساتھ ایک رومانس رکھتے تھے۔ جو شخص بھی بیرون ملک روانہ ہوتا یا پاکستان واپس جاتا تو پاکستانی پرچم بردار ائیر لائن کو ترجیح دیتا۔ دیار غیر میں ایئرپورٹ پر کہیں کونے میں بھی پی آئی اے کا کیبن دیکھتے تو وہیں ایک چھوٹا سا پاکستان آباد ہو جاتا۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ایک ہی اڑان میں یورپ اور کینیڈا سے مسافروں کو اپنی بانہوں میں بھرتی اور لاہور اسلام آباد یا کراچی میں انکے مطلوبہ ایئرپورٹ پر اتار دیتی۔ اگر کوئی شخص بیرون ملک مزدوری کرتے ہوئے وفات پا جاتا تو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن ایک ہمدرد ادارے کی طرح اسکے سارے فرائض اپنے ذمہ لیتی اور اسکی میت کو پاکستان منتقل کرنے کے تمام انتظامات منٹوں میں طے پا جاتے۔ ای�� طویل عرصہ تک پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن بیرون ملک رہنے والوں کیلئے ایک ماں کا کردار ادا کرتی رہی۔ پھر اس ایئرلائن کو نظر لگ گئی۔ محافظ، راہزن بن گئے۔ عروج سے زوال تک کا سفر ایسے بے ڈھنگے طریقے سے طے ہوا کہ آج اسکا نوحہ لکھتے ہوئے قلم بھی رو رہا ہے اور دل بھی بوجھل ہے۔
میں ان دنوں بیرون ملک سفر پر ہوں جس جگہ بیٹھتا ہوں پی آئی اے کا نوحہ شروع ہو جاتا ہے ہر پاکستانی کا دل پی آئی اے کے توہین آمیز اختتام پر انتہائی اداس ہے۔ جو مسافر ایک ہی اڑان میں دنیا کے کسی بھی کونے سے پاکستان پہنچ جاتے تھے آج انہیں پاکستان آنے کیلئے دربدر ہونا پڑتا ہے، پروازیں بدلنا پڑتی ہیں، کئی ملکوں کی خاک چھاننا پڑتی ہے، سامان اتارنا اور چڑھانا پڑتا ہے اور جو کام پی آئی اے سات گھنٹوں میں سر انجام دے دیتی تھی آج وہ 12 گھنٹوں میں بھی بطریق احسن انجام نہیں پاتا۔ دیار غیر میں وفات پانے والوں کی میتیں جو ضروری کارروائی کے بعد پی آئی اے اپنے ذمے لے لیتی تھی آج اس میت کو کئی کئی دن سرد خانے کی نذر ہونا پڑتا ہے۔ اول تو کوئی ائیر لائن میت لانے کیلئے تیار ہی نہیں ہوتی اور اگر کوئی تیار ہو بھی جائے تو اس کے اخراجات اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ مرنے والے کی ساری جمع پونجی بھی لگا دی جائے وہ اخراجات پورے نہ ہو سکیں۔ مجبوراً پاکستانی کمیونٹی سے چندہ کر کے اپنے بھائی کی میت دیار غیر سے وطن بھیجی جاتی ہے اور وہ بھی کارگو کے ذریعے۔ 
Tumblr media
ایک شخص کے خاندان کیلئے اس سے بڑی اذیت کی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ جو شخص ساری عمر دیار غیر کی خاک چھانتا رہا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالنے، انکے گھر بنانے، بچوں کی شادیاں کرنے کیلئے اپنی عمر صرف کر دی جب اسے مردہ حالت میں پاکستان آنا پڑا تو وہ مناسب طریقے کے بجائے ایک کارگو سامان کے ایک حصے کے طور پر پاکستانی ایئرپورٹ پر اترتا ہے۔ اخراجات کی تو بات چھوڑیں اصل بات تو عزت و وقار کی ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل کا پرچم دنیا کے ہر ایئرپورٹ پر لہراتا تھا آج وہ پرچم اندرون ملک بھی رسوا ہو رہا ہے، جس کے طیاروں پر غیر ملکی ایئر لائنز تربیت لیا کرتی تھیں آج ان طیاروں کی حالت ایسی ہے کہ شاید انہیں سڑکوں پر بھی نہ چلایا جا سکے۔ جو ادارہ غیر ملکی ایئر لائنوں کو فضائی میزبان تیار کر کے دیتا تھا آج وہاں پر ڈھنگ کے میزبان بھی دستیاب نہیں ، جس کے پائلٹ دنیا بھر کیلئے عزت و فخر کا نشان ہوا کرتے تھے آج ان کے ماتھے پر جعلی ڈگری کا جھوٹا داغ لگا کر پوری دنیا میں ان کا داخلہ ممنوع کر دیا گیا ہے۔
پی آئی اے کے زوال کا ہر دن پاکستانیوں کے دل زخمی کرنے والی داستان ہے، یہ کہانی لکھتے ہوئے انگلیاں فگار ہیں، کس کے ہاتھ پہ میں پی آئی اے کا لہو تلاش کروں۔ ایک ایسی ائیر لائن جسکے پاس کل 33 طیارے ہیں جن میں 17 اے 320، 12 بوئنگ 777 اور چار اے ٹی آر ہیں۔ جس کے مجموعی اثاثوں کی بک ویلیو (کتابی قیمت) تقریباً 165 ارب روپے اور 60 فیصد شیئرز کی مالیت تقریباً 91 ارب روپے بنتی ہے۔ جبکہ حکومت نے خریداروں کو راغب کرنے کے لیے کم از کم بولی 85 ارب روپے مقرر کر رکھی ہو، اس کی بولی محض دس ارب روپے لگانا بذات خود توہین آمیز اور ناقابل یقین ہے۔ ایک ایسی کمپنی جیسے ہوا بازی کا تجربہ ہی نہیں اس کو نیلامی کی بولی میں شامل کرنا کئی سوالات جنم دے رہا ہے۔ ’’غیر سیاسی‘‘ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، وزیر نجکاری جناب عبدالعلیم خان، وزیر خزانہ جناب محمد اورنگزیب کی صلاحیتوں کا امتحان ہے۔ انہیں سمجھنا چاہئے کہ ہر قومی اثاثہ برائے فروخت نہیں ہوتا۔
ہم تو یہ توقع لگائے ہوئے تھےکہ ملکی معیشت کے اشاریے بہتر ہوں گے اور اسٹیل مل پی آئی اے جیسے ادارے پاؤں پر کھڑے ہوں گے۔ خدارا ملک کی سلامتی اور ملک کا امتیازی نشان بننے والے اداروں کو فروخت کرنے کے بجائے ان کی بحالی پر توجہ دیں۔ اگر صوبہ خیبرپختونخوا، صوبہ پنجاب اور پلاٹ بیچنے والی کمپنی یہ ادارہ چلانے کا دعویٰ کر سکتی ہے تو خود حکومت کیوں نہیں چلا سکتی۔ پی آئی اے بچائیں اور اسے چلائیں۔ امیگریشن حکام کی بدسلوکی اور بے توقیری کا نشانہ بننے والوں کے زخموں پر مرہم اسی صورت میں رکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن ایک مرتبہ پھر اڑان بھرے اور سبز ہلالی پرچم پوری دنیا میں لہرائے۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
draaklife · 1 month ago
Text
عورت جب اپنی پھدی کو خود سہلاتی ہے تب وہ مکمل مزہ لیتی ہےوہ جانتی ہے کہ کب پھدی کو سہلانا ہےکب ایک انگلی اور کب دو انگلیاں اندر کرنی ہیں کب پھدی کے دانےکو چھیڑنا ہےکب پھدی کے لبوں کو سہلانا ہےکب پھدی کی پرتوں کو مسلنا ہےکیونکہ اکثر مرد عورت کی پھدی سہلانے کے ہنر سےناواقف ہوتے ہیں
Tumblr media
1 note · View note
pinoytvlivenews · 1 month ago
Text
قاضی بچ گیا مولانا پی ٹی آئی سے ہاتھ کرگئے 
آپ نے کبھی ایکشن اور سسپنس سے بھرپور فلم دیکھی ہے ، ایسی فلم جس میں آخر تک یہ علم نہیں ہوپاتا ہے کہ جو جرم یا کرم ہوا اُس کا اصل ذمہ دار کون ہے ،فلم میں یاسے ایسے موڑ آتے ہیں کہ انسان “انگشت بدنداں” ہوجاتا ہے یعنی اپنی انگلیاں منہ میں ڈال لیتا ہے دوست نظر آنے والا کبھی دشمن نظر آتا ہے اور دشمن نظر آنے والا ہمدرد بن جاتا ہے یہ سب رائیٹر کا کمال ہوتا ہے کہ وہ دیکھنے والوں کو یونہی گھماتا رہتا ہے،…
0 notes
urdu-e24bollywood · 2 years ago
Text
وائرل ویڈیو: رام چرن نے انگلیاں جوڑ کر خود کو نیہا ککڑ کے ایک بہت بڑے مداح کو ہدایت کی، صارف نے کہا – جھوٹ کیوں بولتے ہیں…
وائرل ویڈیو: رام چرن نے انگلیاں جوڑ کر خود کو نیہا ککڑ کے ایک بہت بڑے مداح کو ہدایت کی، صارف نے کہا – جھوٹ کیوں بولتے ہیں…
نیہا ککڑ رام چرن ویڈیو: قسمت کبھی بھی بدل سکتی ہے، نیہا ککڑ اس کی ایک زندہ مثال ہے۔ نیہا، جو کبھی جگر میں گاتی تھی، اس وقت بالی ووڈ میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی پلے بیک گلوکاروں میں سے ایک ہے۔ بہر حال، کچھ لوگ نیہا کی آواز کو بھی ناپسند کرتے ہیں اور کبھی کبھی اسے اپنے نئے گانوں کے لیے ٹرول کرتے بھی نظر آتے ہیں۔ تاہم اس ایپی سوڈ پر، ٹالی ووڈ کے مشہور شخص رام چرن (رام چرن) کی ایک ویڈیو ویب کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
topurdunews · 2 months ago
Text
حملہ ہوا تو دشمن کو دھول میں اڑا دیں گے ایرانی جنرل کی اسرائیل کو جوابی دھمکی
تہران(ڈیلی پاکستان آن لائن )ایران نے اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ کی دھمکی کے جواب میں جوابی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہماری انگلیاں ٹریگر پر ہیں، اگر اسرائیل نے حملہ کیا تو دشمن کو دھول میں اڑا دیں گے۔نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ تہران پر حملہ مہلک، متناسب اور حیران کن ہو گا۔یواف گیلانٹ کا کہنا تھا کہ ایران کے میزائل حملے جارحانہ…
0 notes
urdu-poetry-lover · 7 months ago
Text
جب نام تیرا پیار سے لکھتی ہیں انگلیاں
جب نام تیرا پیار سے لکھتی ہیں انگلیاں
میری طرف زمانے کی اٹھتی ہیں انگلیاں
دامن صنم کا ہاتھ میں آیا تھا ایک پل
دن رات اس ایک پل سے مہکتی ہیں انگلیاں
جس دن سے دور ہو گئے اس دن سے ہے صنم
بس دن تمھارے آنے کے گنتی ہیں انگلیاں
پتھر تراش کر نا بنا تاج ایک نیا
فنکار کی زمانے میں کٹتی ہیں انگلیاں . . . !
2 notes · View notes
asliahlesunnet · 2 months ago
Photo
Tumblr media
کیادوران نماز میں انگلیاں چٹخانا جائز ہے ؟ سوال ۲۶۴: کیا دوران نماز غلطی سے انگلیاں چٹخانے سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟ جواب :انگلیاں چٹخانے سے نماز باطل تو نہیں ہوتی لیکن انگلیاں چٹخانا ایک بے فائدہ اورعبث یالغو کام ہے اگر انسان نماز باجماعت ادا کرتے ہوئے ایسا کام کرے تو یہ سننے والوں کو تشویش میں مبتلا کر دینے کا پیش خیمہ ہے تو تنہائی میں ایسا کرنے کی نسبت نمازباجماعت اداکرتے ہوئے اس کے نقصان میں اضافہ دوچنداور خطرناک حد تک شدت اختیارکرلیتاہے۔ اس مناسبت سے میں یہاں یہ بات کہنا بھی پسند کروں گا کہ نماز میں حرکت کی پانچ اقسام ہیں: (۱) حرکت واجب(۲) حرکت مسنون(۳) حرکت مکروہ(۴) حرکت حرام(۵) حرکت جائز (۶) حرکت واجبہ یہ ہے جس پر نماز کا کوئی فعل واجب موقوف ہومثلاً: یہ کہ انسان نماز ادا کرنا شروع کرے اورنمازمیں داخل ہوتے ہی اسے یاد آئے کہ اس کے رو مال پر نجا��ت لگی ہوئی ہے تو اس صورت میں اس کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے رومال کو نمازکی حالت میں اتار کر الگ کردے۔ یہ حرکت واجب ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے تھے کہ آپ کے پاس جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بتایا کہ آپ کے جوتوں میں نجاست لگی ہوئی ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوران نماز ہی اتار دیا اور نماز کو جاری رکھا، لہٰذا یہ حرکت حرکت واجب ہوئی اور اس کے لیے ضابطہ یہ ہے کہ اس پر کسی واجب کو ادا کرنا یا ترک کرنا موقوف ہو۔ (۷) حرکت مسنونہ یہ ہے جس پر نماز کا کمال موقوف ہو، مثلاً: صف میں خلا آجانے کی صورت میں اس خلا کو پر کرنے کے لیے حالت نماز میں صف کے قریب آجائے مثلاً: انسان نماز ادا کر رہا ہو اور اس کے اور اس کے ساتھی کے درمیان خلا واقع ہوجائے اس خلا کو پر کرنے کی غرض سے اپنے ساتھی کے قریب ہونا حرکت مسنونہ ہوگی کیونکہ جماعت کی صورت میں خلا کو پر کرنا مسنون ہے۔ (۸) حرکت مکروہ وہ حرکت ہے جس کی نماز میں کوئی ضرورت نہ ہو اور نہ تکمیل نماز کے ساتھ ہی اس کا کوئی تعلق ہو۔ (۹) حرکت محرمہ وہ حرکت ہے جو بہت زیادہ اور مسلسل یا پیہم ہو مثلاً: یہ کہ انسان نماز کی حالت میں دوران قیام کوئی بے فائدہ حرکت شروع کر دے، اور نمازی رکوع کی حالت میں منتقل ہوجانے کے بعد بھی وہ وہی حرکت کرتا رہے جو حالت قیام میں کر رہا تھا اور پھر سجدہ اور جلسہ میں بھی اسی حرکت کو جاری رکھے حتیٰ کہ نماز کی صورت وہیئت ہی ختم ہو جائے اور معلوم دے کہ یہ شخص نماز کی حالت ہی میں نہیں ہے تو یہ حرکت حرام ہے، کیونکہ اس سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔ (۱۰) حرکت مباحہ وہ ہے، جو مذکورہ بالا صورتوں کے علاوہ ہو، مثلاً: یہ کہ ضرورت پیش آنے پر کھجلی کر لے یا اس کا رومال اس کی آنکھوں پر گر جائے اور وہ اسے آنکھوں سے اوپر اٹھا لے تو یہ حرکت حرکت مباحہ کہلاتی ہے۔ یا یہ کہ کوئی انسان نمازی سے اجازت طلب کرے اور وہ ہاتھ اٹھا کر اسے اجازت دے دے تو یہ حرکت بھی جائز ہے۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۲۸۹، ۲۹۰ ) #FAI00206 ID: FAI00206 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
risingpakistan · 9 months ago
Text
کیا اسلام آباد میں ایک دیوانے کی گنجائش بھی نہیں؟
Tumblr media
نگران حکومت کے سنہرے دور کے آغاز میں ہی ایک وزیر نے سب کو خبردار کیا تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اس لیے یہاں پر اداروں کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ میرا خیال تھا نگران شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے چلے ہیں۔ جتنا بڑا آپ کے پاس ہتھیار ہوتا ہے، خوف اتنا ہی کم ہونا چاہیے۔ جب سے ہم نے بم بنایا ہے ہمیں یہی بتایا گیا ہے کہ اب دشمن ہمیں کبھی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ امریکہ سے انڈیا تک جتنی آوا��ہ طاقتیں ہیں، جہاں چاہے گھس جاتی ہیں وہ پاکستان کی سرحدوں کے اند آتے ہوئے سو دفعہ سوچیں گے۔ دفاعی تجزیہ نگار بھی یہی بتاتے تھے کہ یہ والا بم چلانے کے لیے نہیں، دشمن کو دھمکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جب نگران وزیر صاحب نے اس بم سے اپنے ہی عوام کو دھمکانا شروع کیا تو لگا کے شاید پاکستان ایک اور طرح کی دفاعی ریاست بننے جا رہی ہے۔ کل اسلام آباد میں زیرِ حراست صحافی اور یوٹیوبر اسد طور کی 78 سالہ والدہ کا ایک مختصر سا ویڈیو دیکھا جب وہ اپنے بیٹے سے مل کر آئی تھیں۔ وہ کھانا لے کر گئیں تھیں طور نے نہیں کھایا، وہ اصرار کرتی رہیں۔ طور بھوک ہڑتال پر تھا اس لیے غالباً والدہ کو ٹالنے کے لیے کہا بعد میں کھا لوں گا۔
ان کی والدہ نے ایف آئی اے کو، عدالتوں کو یا کسی اور ادارے سے کوئی شکوہ نہیں کیا صرف یہ دعا کی کہ اللہ میرے بیٹے کو ہدایت دے۔ اسلام آباد کو ہمیشہ دور سے حسرت کی نظر سے دیکھا ہے۔ کبھی جانے کا اتفاق ہوا تو ایک ہی شام میں دس سیانوں سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ کسی کے پاس اندر کی خبر، کسی کے پاس اندر سے بھی اندر کی اور پھر وہ جو اندر کی خبر باہر لانے والوں کے نام اور حسب نسب بھی بتا دیتے ہیں۔ اسد طور سے نہ کبھی ملاقات ہوئی نہ کبھی سیانا لگا۔ کبھی کبھی اس کے یوٹیوب چینل پر بٹن دبا دیتا تھا۔ منحنی سا، جذباتی سا، گلی کی نکڑ پر کھڑا لڑکا جو ہاتھ ہلا ہلا کر کبھی ٹھنڈی کبھی تلخ زبان میں باتیں کرنے والا۔ گذشتہ ماہ اسلام آباد میں بلوچستان سے اپنے اغوا شدہ پیاروں کا حساب مانگنے آئی ہوئی بچیوں اور بزرگوں نے کیمپ لگایا اور اسلام آباد کے زیادہ تر سیانے اپنے آتش دانوں کے سامنے الیکشن کے نتائج پر شرطیں لگا رہے تھے تو وہ کیمرا لے کر احتجاجی کیمپوں سے ان کی آواز ہم تک پہنچاتا رہا۔
Tumblr media
میں نے سوچا کہ یہ کیسا یوٹیوبر ہے جسے یہ بھی نہیں پتا کہ بلوچ کہانیاں سنا کر کبھی بھی کوئی یوٹیوب سٹار نہیں بنا۔ اس سے پہلے سنا ہے کہ جب سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس پر بُرا وقت آیا تھا تو ان کی عزت کا محافظ بنا ہوا تھا۔ عدلیہ کی سیاست کی کبھی سمجھ نہیں آئی لیکن میں یہی سمجھا کہ سیانوں کے اس شہر اسلام آباد میں شاید ہمیشہ ایک دیوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہماری تاریخ اور ثقافتی روایت بھی ہے۔ بادشاہ بھی اپنے دربار میں مسخرہ رکھتے تھے، گاؤں کا چوہدری بھی میراثی کو برداشت کرتا ہے۔ گاؤں میں ایک ملنگ نہ ہو تو گاؤں مکمل نہیں ہوتا۔ اسد طور بھی مجھے کیمرے والا ملنگ ہی لگا جس کے بغیر اسلام آباد کا گاؤں مکمل نہیں ہوتا۔ اس گاؤں میں ابھی تک یہ طے نہیں ہے کہ طور پر زیادہ غصہ عدلیہ عظمیٰ کو ہے یا ان کو جن کے لیے اسلام آباد کے صحافی کندھوں پر انگلیاں رکھ کر بتاتے تھے، پھر کسی نے بتایا کہ یہ کوڈ ورڈ پاکستان کے عسکری اداروں کے لیے ہے۔ اسلام آباد کے ایک بھیدی نے بتایا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ کس ادارے کی زیادہ بےعزتی ہوئی ہے لیکن یہ کہ اسد طور تھوڑا سا بدتمیز ہے، کسی کی عزت نہیں کرتا۔
مجھے اب بھی امید ہے کہ اسلام آباد میں کوئی سیانا کسی بڑے سیانے کو سمجھا دے گا کہ ہم ایک ایٹمی قوت ہیں اور ہم نے دشمن چنا ہے اتنا دبلا پتلا طور۔ اچھا نہیں لگتا۔ ہمارے نگران وزیراعظم ہمیں ایک دفعہ یہ بھی بتا چکے ہیں کہ دہشت گردوں کی بھی مائیں ہوتی ہیں۔ اسد طور کی والدہ کیمرے پر دعا مانگ چکی ہیں کہ اللہ ان کے بیٹے کو ہدایت دے۔ دونوں ادارے جن کے ساتھ اسد طور نے بدتمیزی کی ہے، ان کے سربراہ ہمیں کبھی کبھی دین کا درس دیتے ہیں۔ دعا ہر دین کا بنیادی عنصر ہے۔ اگر وہ انصاف نہیں دے سکتے تو طور کی والدہ کی دعا کے ساتھ دعا کریں کہ اللہ ہمارے بیٹے کو ہدایت دے اور اس کے ساتھ اپنے لیے بھی اللہ سے ہدایت مانگ لیں۔
محمد حنیف
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes